Calvary Pentecostal Theological Seminary Pakistan

Urdu Bible

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

۱-کُرِنتھِیوں


تمہید
1پَولُس کی طرف سے جو خُدا کی مرضی سے یِسُوعؔ مسِیح کا رسُول ہونے کے لِئے بُلایا گیا اور بھائی سوستِھینس کی طرف سے۔
2خُدا کی اُس کلِیسیا کے نام جو کُرِنتُھس میں ہے یعنی اُن کے نام جو مسِیح یِسُوعؔ میں پاک کِئے گئے اور مُقدّس لوگ ہونے کے لِئے بُلائے گئے ہیں اور اُن سب کے نام بھی جو ہر جگہ ہمارے اور اپنے خُداوند یِسُوعؔ مسِیح کا نام لیتے ہیں۔
3ہمارے باپ خُدا اور خُداوند یِسُوعؔ مسِیح کی طرف سے تُمہیں فضل اور اِطمِینان حاصِل ہوتا رہے۔
مسِیح کے وسِیلہ سے برکات
4مَیں تُمہارے بارے میں خُدا کے اُس فضل کے باعِث جو مسِیح یِسُوعؔ میں تُم پر ہُؤا ہمیشہ اپنے خُدا کا شُکر کرتا ہُوں۔ 5کہ تُم اُس میں ہو کر سب باتوں میں کلام اور عِلم کی ہر طرح کی دَولت سے دَولت مند ہو گئے ہو۔ 6چُنانچہ مسِیح کی گواہی تُم میں قائِم ہُوئی۔ 7یہاں تک کہ تُم کِسی نِعمت میں کم نہیں اور ہمارے خُداوند یِسُوعؔ مسِیح کے ظہُور کے مُنتظِر ہو۔ 8جو تُم کو آخِر تک قائِم بھی رکھّے گا تاکہ تُم ہمارے خُداوند یِسُوعؔ مسِیح کے دِن بے اِلزام ٹھہرو۔ 9خُدا سچّا ہے جِس نے تُمہیں اپنے بیٹے ہمارے خُداوند یِسُوعؔ مسِیح کی شِراکت کے لِئے بُلایا ہے۔
کلِیسیا میں تفرِقے
10اب اَے بھائِیو! یِسُوعؔ مسِیح جو ہمارا خُداوند ہے اُس کے نام کے وسِیلہ سے مَیں تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ سب ایک ہی بات کہو اور تُم میں تفرِقے نہ ہوں بلکہ باہم یک دِل اور یک رای ہو کر کامِل بنے رہو۔ 11کیونکہ اَے بھائِیو! تُمہاری نِسبت مُجھے خلوئے کے گھر والوں سے معلُوم ہُؤا کہ تُم میں جھگڑے ہو رہے ہیں۔ 12میرا یہ مطلَب ہے کہ تُم میں سے کوئی تو اپنے آپ کو پَولُس کا کہتا ہے کوئی اپُلّوؔس کا کوئی کیفا کا کوئی مسِیح کا۔ 13کیا مسِیح بٹ گیا؟ کیا پَولُس تُمہاری خاطِر مصلُوب ہُؤا؟ یا تُم نے پَولُس کے نام پر بپتِسمہ لِیا؟
14خُدا کا شُکر کرتا ہُوں کہ کرِسپُس اور گیُس کے سِوا مَیں نے تُم میں سے کِسی کو بپتِسمہ نہیں دِیا۔ 15تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ تُم نے میرے نام پر بپتِسمہ لِیا۔ 16ہاں ستِفناؔس کے خاندان کو بھی مَیں نے بپتِسمہ دِیا۔ باقی نہیں جانتا کہ مَیں نے کِسی اَور کو بپتِسمہ دِیا ہو۔ 17کیونکہ مسِیح نے مُجھے بپتِسمہ دینے کو نہیں بھیجا بلکہ خُوشخبری سُنانے کو اور وہ بھی کلام کی حِکمت سے نہیں تاکہ مسِیح کی صلِیب بے تاثِیر نہ ہو۔
مسِیح خُدا کی قُدرت اور حِکمت
18کیونکہ صلِیب کا پَیغام ہلاک ہونے والوں کے نزدِیک تو بیوُقُوفی ہے مگر ہم نجات پانے والوں کے نزدِیک خُدا کی قُدرت ہے۔ 19کیونکہ لِکھا ہے کہ
مَیں حکِیموں کی حِکمت کو نیست
اور عقل مندوں کی عقل کو ردّ کرُوں گا۔
20کہاں کا حکِیم؟ کہاں کا فقِیہہ؟ کہاں کا اِس جہان کا بحث کرنے والا؟ کیا خُدا نے دُنیا کی حِکمت کو بیوُقُوفی نہیں ٹھہرایا؟
21اِس لِئے کہ جب خُدا کی حِکمت کے مُطابِق دُنیا نے اپنی حِکمت سے خُدا کو نہ جانا تو خُدا کو یہ پسند آیا کہ اِس مُنادی کی بیوُقُوفی کے وسِیلہ سے اِیمان لانے والوں کو نجات دے۔ 22چُنانچہ یہُودی نِشان چاہتے ہیں اور یُونانی حِکمت تلاش کرتے ہیں۔ 23مگر ہم اُس مسِیحِ مصلُوب کی مُنادی کرتے ہیں جو یہُودیوں کے نزدِیک ٹھوکر اور غَیر قَوموں کے نزدِیک بیوُقُوفی ہے۔ 24لیکن جو بُلائے ہُوئے ہیں۔ یہُودی ہوں یا یُونانی۔ اُن کے نزدِیک مسِیح خُدا کی قُدرت اور خُدا کی حِکمت ہے۔ 25کیونکہ خُدا کی بیوُقُوفی آدمِیوں کی حِکمت سے زِیادہ حِکمت والی ہے اور خُدا کی کمزوری آدمِیوں کے زور سے زِیادہ زورآور ہے۔
26اَے بھائِیو! اپنے بُلائے جانے پر تو نِگاہ کرو کہ جِسم کے لِحاظ سے بُہت سے حکِیم، بُہت سے اِختیار والے، بُہت سے اشراف نہیں بُلائے گئے۔ 27بلکہ خُدا نے دُنیا کے بیوُقُوفوں کو چُن لِیا کہ حکِیموں کو شرمِندہ کرے اور خُدا نے دُنیا کے کمزوروں کو چُن لِیا کہ زورآوروں کو شرمِندہ کرے۔ 28اور خُدا نے دُنیا کے کمِینوں اور حقِیروں کو بلکہ بے وجُودوں کو چُن لِیا کہ مَوجُودوں کو نیست کرے۔ 29تاکہ کوئی بشر خُدا کے سامنے فخر نہ کرے۔ 30لیکن تُم اُس کی طرف سے مسِیح یِسُوعؔ میں ہو جو ہمارے لِئے خُدا کی طرف سے حِکمت ٹھہرا یعنی راست بازی اور پاکِیزگی اور مُخلِصی۔ 31تاکہ جَیسا لِکھا ہے وَیسا ہی ہو کہ جو فخر کرے وہ خُداوند پر فخر کرے۔
مسِیحِ مصلُوب کے بارے میں پَیغام
1اور اَے بھائِیو! جب مَیں تُمہارے پاس آیا اور تُم میں خُدا کے بھید کی مُنادی کرنے لگا تو اعلیٰ دَرجہ کی تقرِیر یا حِکمت کے ساتھ نہیں آیا۔ 2کیونکہ مَیں نے یہ اِرادہ کر لِیا تھا کہ تُمہارے درمِیان یِسُوعؔ مسِیح بلکہ مسِیحِ مصلُوب کے سِوا اَور کُچھ نہ جانُوں گا۔ 3اور مَیں کمزوری اور خَوف اور بُہت تھرتھرانے کی حالت میں تُمہارے پاس رہا۔ 4اور میری تقرِیر اور میری مُنادی میں حِکمت کی لُبھانے والی باتیں نہ تِھیں بلکہ وہ رُوح اور قُدرت سے ثابِت ہوتی تھی۔ 5تاکہ تُمہارا اِیمان اِنسان کی حِکمت پر نہیں بلکہ خُدا کی قُدرت پر مَوقُوف ہو۔
خُدا کی حِکمت
6پِھر بھی کامِلوں میں ہم حِکمت کی باتیں کہتے ہیں لیکن اِس جہان کی اور اِس جہان کے نیست ہونے والے سرداروں کی حِکمت نہیں۔ 7بلکہ ہم خُدا کی وہ پوشِیدہ حِکمت بھید کے طَور پر بیان کرتے ہیں جو خُدا نے جہان کے شرُوع سے پیشتر ہمارے جلال کے واسطے مُقرّر کی تھی۔ 8جِسے اِس جہان کے سرداروں میں سے کِسی نے نہ سمجھا کیونکہ اگر سمجھتے تو جلال کے خُداوند کو مصلُوب نہ کرتے۔ 9بلکہ جَیسا لِکھا ہے وَیسا ہی ہُؤا کہ
جو چِیزیں نہ آنکھوں نے دیکِھیں نہ کانوں نے سُنِیں
نہ آدمی کے دِل میں آئِیں۔
وہ سب خُدا نے اپنے مُحبّت رکھنے والوں کے لِئے تیّار کر دِیں۔
10لیکن ہم پر خُدا نے اُن کو رُوح کے وسِیلہ سے ظاہِر کِیا کیونکہ رُوح سب باتیں بلکہ خُدا کی تَہہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔ 11کیونکہ اِنسانوں میں سے کَون کِسی اِنسان کی باتیں جانتا ہے سِوا اِنسان کی اپنی رُوح کے جو اُس میں ہے؟ اِسی طرح خُدا کے رُوح کے سِوا کوئی خُدا کی باتیں نہیں جانتا۔ 12مگر ہم نے نہ دُنیا کی رُوح بلکہ وہ رُوح پایا جو خُدا کی طرف سے ہے تاکہ اُن باتوں کو جانیں جو خُدا نے ہمیں عِنایت کی ہیں۔
13اور ہم اُن باتوں کو اُن الفاظ میں نہیں بیان کرتے جو اِنسانی حِکمت نے ہم کو سِکھائے ہوں بلکہ اُن الفاظ میں جو رُوح نے سِکھائے ہیں اور رُوحانی باتوں کا رُوحانی باتوں سے مُقابلہ کرتے ہیں۔ 14مگر نفسانی آدمی خُدا کے رُوح کی باتیں قبُول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نزدِیک بیوُقُوفی کی باتیں ہیں اور نہ وہ اُنہیں سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ رُوحانی طَور پر پرکھی جاتی ہیں۔ 15لیکن رُوحانی شخص سب باتوں کو پرکھ لیتا ہے مگر خُود کِسی سے پرکھا نہیں جاتا۔
16خُداوند کی عقل کو کِس نے جانا
کہ اُس کو تعلِیم دے سکے؟
مگر ہم میں مسِیح کی عقل ہے۔
خُدا کے خادِم
1اور اَے بھائِیو! مَیں تُم سے اُس طرح کلام نہ کر سکا جِس طرح رُوحانِیوں سے بلکہ جَیسے جِسمانِیوں سے اور اُن سے جو مسِیح میں بچّے ہیں۔ 2مَیں نے تُمہیں دُودھ پِلایا اور کھانا نہ کِھلایا کیونکہ تُم کو اُس کی برداشت نہ تھی بلکہ اب بھی برداشت نہیں۔ 3کیونکہ ابھی تک جِسمانی ہو۔ اس لِئے کہ جب تُم میں حسد اور جھگڑا ہے تو کیا تُم جِسمانی نہ ہُوئے اور اِنسانی طرِیق پر نہ چلے؟ 4اِس لِئے کہ جب ایک کہتا ہے مَیں پَولُس کا ہُوں اور دُوسرا کہتا ہے مَیں اپُلّوؔس کا ہُوں تو کیا تُم اِنسان نہ ہُوئے؟
5اپُلّوؔس کیا چِیز ہے؟ اور پَولُس کیا؟ خادِم۔ جِن کے وسِیلہ سے تُم اِیمان لائے اور ہر ایک کی وہ حَیثِیّت ہے جو خُداوند نے اُسے بخشی۔ 6مَیں نے درخت لگایا اور اپُلّوؔس نے پانی دِیا مگر بڑھایا خُدا نے۔ 7پس نہ لگانے والا کُچھ چِیز ہے نہ پانی دینے والا مگر خُدا جو بڑھانے والا ہے۔ 8لگانے والا اور پانی دینے والا دونوں ایک ہیں لیکن ہر ایک اپنا اجر اپنی مِحنت کے مُوافِق پائے گا۔ 9کیونکہ ہم خُدا کے ساتھ کام کرنے والے ہیں۔ تُم خُدا کی کھیتی
اور خُدا کی عِمارت ہو۔ 10مَیں نے اُس تَوفِیق کے مُوافِق جو خُدا نے مُجھے بخشی دانا مِعمار کی طرح نیو رکھّی اور دُوسرا اُس پر عِمارت اُٹھاتا ہے۔ پس ہر ایک خبردار رہے کہ وہ کَیسی عِمارت اُٹھاتا ہے۔ 11کیونکہ سِوا اُس نیو کے جو پڑی ہُوئی ہے اور وہ یِسُوعؔ مسِیح ہے کوئی شخص دُوسری نہیں رکھ سکتا۔ 12اور اگر کوئی اُس نیو پر سونا یا چاندی یا بیش قِیمت پتّھروں یا لکڑی یا گھاس یا بُھوسے کا ردا رکھّے۔ 13تو اُس کا کام ظاہِر ہو جائے گا کیونکہ جو دِن آگ کے ساتھ ظاہِر ہو گا وہ اُس کام کو بتا دے گا اور وہ آگ خُود ہر ایک کا کام آزما لے گی کہ کَیسا ہے۔ 14جِس کا کام اُس پر بنا ہُؤا باقی رہے گا وہ اَجر پائے گا۔ 15اور جِس کا کام جَل جائے گا وہ نُقصان اُٹھائے گا لیکن خُود بچ جائے گا مگر جَلتے جَلتے۔
16کیا تُم نہیں جانتے کہ تُم خُدا کا مَقدِس ہو اَور خُدا کا رُوح تُم میں بسا ہُؤا ہے؟ 17اگر کوئی خُدا کے مَقدِس کو برباد کرے گا تو خُدا اُس کو برباد کرے گا کیونکہ خُدا کا مَقدِس پاک ہے اور وہ تُم ہو۔
18کوئی اپنے آپ کو فریب نہ دے۔ اگر کوئی تُم میں اپنے آپ کو اِس جہان میں حکِیم سمجھے تو بیوُقُوف بنے تاکہ حکِیم ہو جائے۔ 19کیونکہ دُنیا کی حِکمت خُدا کے نزدِیک بیوُقُوفی ہے۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ وہ حکِیموں کو اُن ہی کی چالاکی میں پھنسا دیتا ہے۔ 20اور یہ بھی کہ خُداوند حکِیموں کے خیالوں کو جانتا ہے کہ باطِل ہیں۔ 21پس آدمِیوں پر کوئی فخر نہ کرے کیونکہ سب چِیزیں تُمہاری ہیں۔ 22خواہ پَولُس ہو خواہ اپُلّوؔس۔ خواہ کیفا خواہ دُنیا۔ خواہ زِندگی خواہ مَوت۔ خواہ حال کی چِیزیں خواہ اِستِقبال کی۔ 23سب تُمہاری ہیں اور تُم مسِیح کے ہو اور مسِیح خُدا کا ہے۔
مسِیح کے رسُول
1آدمی ہم کو مسِیح کا خادِم اور خُدا کے بھیدوں کا مُختار سمجھے۔ 2اور یہاں مُختار میں یہ بات دیکھی جاتی ہے کہ دِیانت دار نِکلے۔ 3لیکن میرے نزدِیک یہ نِہایت خفِیف بات ہے کہ تُم یا کوئی اِنسانی عدالت مُجھے پرکھے بلکہ مَیں خُود بھی اپنے آپ کو نہیں پرکھتا۔ 4کیونکہ میرا دِل تو مُجھے ملامت نہیں کرتا مگر اِس سے مَیں راست باز نہیں ٹھہرتا بلکہ میرا پرکھنے والا خُداوند ہے۔ 5پس جب تک خُداوند نہ آئے وقت سے پہلے کِسی بات کا فَیصلہ نہ کرو۔ وُہی تارِیکی کی پوشِیدہ باتیں رَوشن کر دے گا اور دِلوں کے منصُوبے ظاہِر کر دے گا اور اُس وقت ہر ایک کی تعرِیف خُدا کی طرف سے ہو گی۔
6اور اَے بھائِیو! مَیں نے اِن باتوں میں تُمہاری خاطِر اپنا اور اپُلّوؔس کا ذِکر مِثال کے طَور پر کِیا ہے تاکہ تُم ہمارے وسِیلہ سے یہ سِیکھو کہ لِکھے ہُوئے سے تجاوُز نہ کرو اور ایک کی تائِید میں دُوسرے کے برخِلاف شیخی نہ مارو۔ 7تُجھ میں اور دُوسرے میں کَون فرق کرتا ہے؟ اور تیرے پاس کَون سی اَیسی چِیز ہے جو تُو نے دُوسرے سے نہیں پائی؟ اور جب تُو نے دُوسرے سے پائی تو فخر کیوں کرتا ہے کہ گویا نہیں پائی؟
8تُم تو پہلے ہی سے آسُودہ ہو اور پہلے ہی سے دَولت مند ہو اور تُم نے ہمارے بغَیر بادشاہی کی اور کاش کہ تُم بادشاہی کرتے تاکہ ہم بھی تُمہارے ساتھ بادشاہی کرتے! 9میری دانِست میں خُدا نے ہم رسُولوں کو سب سے ادنیٰ ٹھہرا کر اُن لوگوں کی طرح پیش کِیا ہے جِن کے قتل کا حُکم ہو چُکا ہو کیونکہ ہم دُنیا اور فرِشتوں اور آدمِیوں کے لِئے ایک تماشا ٹھہرے۔ 10ہم مسِیح کی خاطِر بیوُقُوف ہیں مگر تُم مسِیح میں عقل مند ہو۔ ہم کمزور ہیں اور تُم زورآور۔ تُم عِزّت دار ہو اور ہم بے عِزّت۔ 11ہم اِس وقت تک بُھوکے پِیاسے ننگے ہیں اور مُکّے کھاتے اور آوارہ پِھرتے ہیں۔ 12اور اپنے ہاتھوں سے کام کر کے مُشقّت اُٹھاتے ہیں۔ لوگ بُرا کہتے ہیں ہم دُعا دیتے ہیں۔ وہ ستاتے ہیں ہم سَہتے ہیں۔ 13وہ بدنام کرتے ہیں ہم مِنّت سماجت کرتے ہیں۔ ہم آج تک دُنیا کے کُوڑے اور سب چِیزوں کی جَھڑن کی مانِند رہے۔
14مَیں تُمہیں شرمِندہ کرنے کے لِئے یہ باتیں نہیں لکھتا بلکہ اپنے پیارے فرزند جان کر تُم کو نصِیحت کرتا ہُوں۔ 15کیونکہ اگر مسِیح میں تُمہارے اُستاد دَس ہزار بھی ہوتے تَو بھی تُمہارے باپ بُہت سے نہیں۔ اِس لِئے کہ مَیں ہی اِنجِیل کے وسِیلہ سے مسِیح یِسُوعؔ میں تُمہارا باپ بنا۔ 16پس مَیں تُمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ میری مانِند بنو۔ 17اِسی واسطے مَیں نے تِیمُتِھیُس کو تُمہارے پاس بھیجا۔ وہ خُداوند میں میرا پِیارا اور دِیانت دار فرزند ہے اور میرے اُن طرِیقوں کو جو مسِیح میں ہیں تُمہیں یاد دِلائے گا جِس طرح مَیں ہر جگہ ہر کلِیسیا میں تعلِیم دیتا ہُوں۔
18بعض اَیسی شیخی مارتے ہیں کہ گویا مَیں تُمہارے پاس آنے ہی کا نہیں۔ 19لیکن خُداوند نے چاہا تو مَیں تُمہارے پاس جلد آؤں گا اور شیخی بازوں کی باتوں کو نہیں بلکہ اُن کی قُدرت کو معلُوم کرُوں گا۔ 20کیونکہ خُدا کی بادشاہی باتوں پر نہیں بلکہ قُدرت پر مَوقُوف ہے۔ 21تُم کیا چاہتے ہو؟ کہ مَیں لکڑی لے کر تُمہارے پاس آؤں یا مُحبّت اور نرم مِزاجی سے؟
کلِیسیا میں حرام کاری
1یہاں تک سُننے میں آیا ہے کہ تُم میں حرام کاری ہوتی ہے بلکہ اَیسی حرام کاری جو غَیر قَوموں میں بھی نہیں ہوتی چُنانچہ تُم میں سے ایک شخص اپنے باپ کی بِیوی کو رکھتا ہے۔ 2اور تُم افسوس تو کرتے نہیں تاکہ جِس نے یہ کام کِیا وہ تُم میں سے نِکالا جائے بلکہ شیخی مارتے ہو۔ 3لیکن مَیں گو جِسم کے اِعتبار سے مَوجُود نہ تھا مگر رُوح کے اِعتبار سے حاضِر ہو کر گویا بحالتِ مَوجُودگی اَیسا کرنے والے پر یہ حُکم دے چُکا ہُوں۔ 4کہ جب تُم اور میری رُوح ہمارے خُداوند یِسُوعؔ کی قُدرت کے ساتھ جمع ہو تو اَیسا شخص ہمارے خُداوند یِسُوعؔ کے نام سے۔ 5جِسم کی ہلاکت کے لِئے شَیطان کے حوالہ کِیا جائے تاکہ اُس کی رُوح خُداوند یِسُوعؔ کے دِن نجات پائے۔
6تُمہارا فخر کرنا خُوب نہیں۔ کیا تُم نہیں جانتے کہ تھوڑا سا خمِیر سارے گُندھے ہُوئے آٹے کو خمِیر کر دیتا ہے؟ 7پُرانا خمِیر نِکال کر اپنے آپ کو پاک کر لو تاکہ تازہ گُندھا ہُؤا آٹا بن جاؤ۔ چُنانچہ تُم بے خمِیر ہو کیونکہ ہمارا بھی فَسح یعنی مسِیح قُربان ہُؤا۔ 8پس آؤ ہم عِید کریں۔ نہ پُرانے خمِیر سے اور نہ بدی اور شرارت کے خمِیر سے بلکہ صاف دِلی اور سچّائی کی بے خمِیر روٹی سے۔
9مَیں نے اپنے خَط میں تُم کو یہ لِکھا تھا کہ حرام کاروں سے صُحبت نہ رکھنا۔ 10یہ تو نہیں کہ بِالکُل دُنیا کے حرام کاروں یا لالچِیوں یا ظالِموں یا بُت پرستوں سے مِلنا ہی نہیں کیونکہ اِس صُورت میں تو تُم کو دُنیا ہی سے نِکل جانا پڑتا۔ 11لیکن مَیں نے تُم کو در حقِیقت یہ لِکھا تھا کہ اگر کوئی بھائی کہلا کر حرام کار یا لالچی یا بُت پرست یا گالی دینے والا یا شرابی یا ظالِم ہو تو اُس سے صُحبت نہ رکھّو بلکہ اَیسے کے ساتھ کھانا تک نہ کھانا۔
12کیونکہ مُجھے باہر والوں پر حُکم کرنے سے کیا واسطہ؟ کیا اَیسا نہیں ہے کہ تُم تو اندر والوں پر حُکم کرتے ہو۔ 13مگر باہر والوں پر خُدا حُکم کرتا ہے؟ پس اُس شرِیر آدمی کو اپنے درمِیان سے نِکال دو۔
ہم اِیمان مسِیحیوں کے خِلاف مُقدّمے
1کیا تُم میں سے کِسی کو یہ جُرأت ہے کہ جب دُوسرے کے ساتھ مُقدّمہ ہو تو فَیصلہ کے لِئے بے دِینوں کے پاس جائے اور مُقدّسوں کے پاس نہ جائے؟ 2کیا تُم نہیں جانتے کہ مُقدّس لوگ دُنیا کا اِنصاف کریں گے؟ پس جب تُم کو دُنیا کا اِنصاف کرنا ہے تو کیا چھوٹے سے چھوٹے جھگڑوں کے بھی فَیصل کرنے کے لائِق نہیں؟ 3کیا تُم نہیں جانتے کہ ہم فرِشتوں کا اِنصاف کریں گے؟ تو کیا ہم دُنیوی مُعاملے فَیصل نہ کریں؟ 4پس اگر تُم میں دُنیوی مُقدّمے ہوں تو کیا اُن کو مُنصِف مُقرّر کرو گے جو کلِیسیا میں حقِیر سمجھے جاتے ہیں؟ 5مَیں تُمہیں شرمِندہ کرنے کے لِئے یہ کہتا ہُوں۔ کیا واقِعی تُم میں ایک بھی دانا نہیں مِلتا جو اپنے بھائِیوں کا فَیصلہ کر سکے؟ 6بلکہ بھائی بھائِیوں میں مُقدّمہ ہوتا ہے اور وہ بھی بے دِینوں کے آگے۔
7لیکن دراصل تُم میں بڑا نُقص یہ ہے کہ آپس میں مُقدّمہ بازی کرتے ہو۔ ظُلم اُٹھانا کیوں نہیں بِہتر جانتے؟ اپنا نُقصان کیوں نہیں قبُول کرتے؟ 8بلکہ تُم ہی ظُلم کرتے اور نُقصان پُہنچاتے ہو اور وہ بھی بھائِیوں کو۔ 9کیا تُم نہیں جانتے کہ بدکار خُدا کی بادشاہی کے وارِث نہ ہوں گے؟ فریب نہ کھاؤ۔ نہ حرام کار خُدا کی بادشاہی کے وارِث ہوں گے نہ بُت پرست نہ زِنا کار نہ عیاش۔ نہ لَونڈے باز۔ 10نہ چور۔ نہ لالچی نہ شرابی۔ نہ گالِیاں بَکنے والے نہ ظالِم۔ 11اور بعض تُم میں اَیسے ہی تھے بھی مگر تُم خُداوند یِسُوعؔ مسِیح کے نام سے اور ہمارے خُدا کے رُوح سے دُھل گئے اور پاک ہُوئے اور راست باز بھی ٹھہرے۔
اپنے بدن خُدا کے جلال کے لِئے اِستعمال کرو
12سب چِیزیں میرے لِئے روا تو ہیں مگر سب چِیزیں مُفِید نہیں۔ سب چِیزیں میرے لِئے روا تو ہیں لیکن مَیں کِسی چِیز کا پابند نہ ہُوں گا۔ 13کھانے پیٹ کے لِئے ہیں اور پیٹ کھانوں کے لِئے لیکن خُدا اُس کو اَور اِن کو نیست کرے گا مگر بدن حرام کاری کے لِئے نہیں بلکہ خُداوند کے لِئے ہے اور خُداوند بدن کے لِئے۔ 14اور خُدا نے خُداوند کو بھی جِلایا اور ہم کو بھی اپنی قُدرت سے جِلائے گا۔
15کیا تُم نہیں جانتے کہ تُمہارے بدن مسِیح کے اعضا ہیں؟ پس کیا مَیں مسِیح کے اعضا لے کر کَسبی کے اعضا بناؤں؟ ہرگِز نہیں! 16کیا تُم نہیں جانتے کہ جو کوئی کَسبی سے صُحبت کرتا ہے وہ اُس کے ساتھ ایک تن ہوتا ہے؟ کیونکہ وہ فرماتا ہے کہ وہ دونوں ایک تَن ہوں گے۔ 17اور جو خُداوند کی صُحبت میں رہتا ہے وہ اُس کے ساتھ ایک رُوح ہوتا ہے۔
18حرام کاری سے بھاگو۔ جِتنے گُناہ آدمی کرتا ہے وہ بدن سے باہر ہیں مگر حرام کار اپنے بدن کا بھی گُنہگار ہے۔ 19کیا تُم نہیں جانتے کہ تُمہارا بدن رُوحُ القُدس کا مَقدِس ہے جو تُم میں بسا ہُؤا ہے اور تُم کو خُدا کی طرف سے مِلا ہے؟ اور تُم اپنے نہیں۔ 20کیونکہ قِیمت سے خرِیدے گئے ہو۔ پس اپنے بدن سے خُدا کا جلال ظاہِر کرو۔
شادی بیاہ کے بارے میں سوالات
1جو باتیں تُم نے لِکھی تِھیں اُن کی بابت یہ ہے۔ مَرد کے لِئے اچّھا ہے کہ عَورت کو نہ چُھوئے۔ 2لیکن حرام کاری کے اندیشہ سے ہر مَرد اپنی بِیوی اور ہر عَورت اپنا شَوہر رکھّے۔ 3شَوہر بِیوی کا حق ادا کرے اور وَیسا ہی بِیوی شَوہر کا۔ 4بِیوی اپنے بدن کی مُختار نہیں بلکہ شَوہر ہے۔ اِسی طرح شَوہر بھی اپنے بدن کا مُختار نہیں بلکہ بِیوی۔ 5تُم ایک دُوسرے سے جُدا نہ رہو مگر تھوڑی مُدّت تک آپس کی رضامندی سے تاکہ دُعا کے واسطے فُرصت مِلے اور پِھر اِکٹّھے ہو جاؤ۔ اَیسا نہ ہو کہ غلبۂِ نفس کے سبب سے شَیطان تُم کو آزمائے۔
6لیکن یہ مَیں اِجازت کے طَور پر کہتا ہُوں۔ حُکم کے طَور پر نہیں۔ 7اور مَیں تو یہ چاہتا ہُوں کہ جَیسا مَیں ہُوں وَیسے ہی سب آدمی ہوں لیکن ہر ایک کو خُدا کی طرف سے خاص خاص تَوفِیق مِلی ہے۔ کِسی کو کِسی طرح کی۔ کِسی کو کِسی طرح کی۔
8پس مَیں بے بیاہوں اور بیواؤں کے حق میں یہ کہتا ہُوں کہ اُن کے لِئے اَیسا ہی رہنا اچّھا ہے جَیسا مَیں ہُوں۔ 9لیکن اگر ضبط نہ کر سکیں تو بیاہ کر لیں کیونکہ بیاہ کرنا مَست ہونے سے بِہتر ہے۔
10مگر جِن کا بیاہ ہو گیا ہے اُن کو مَیں نہیں بلکہ خُداوند حُکم دیتا ہے کہ بِیوی اپنے شَوہر سے جُدا نہ ہو۔ 11(اور اگر جُدا ہو تو یا بے نِکاح رہے یا اپنے شَوہر سے پِھر مِلاپ کر لے) نہ شَوہر بِیوی کو چھوڑے۔
12باقِیوں سے مَیں ہی کہتا ہُوں نہ خُداوند کہ اگر کِسی بھائی کی بِیوی بااِیمان نہ ہو اور اُس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ اُس کو نہ چھوڑے۔ 13اور جِس عَورت کا شَوہر بااِیمان نہ ہو اور اُس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ شَوہر کو نہ چھوڑے۔ 14کیونکہ جو شَوہر بااِیمان نہیں وہ بِیوی کے سبب سے پاک ٹھہرتا ہے اور جو بِیوی بااِیمان نہیں وہ مسِیحی شَوہر کے باعِث پاک ٹھہرتی ہے ورنہ تُمہارے فرزند ناپاک ہوتے مگر اب پاک ہیں۔ 15لیکن مَرد جو بااِیمان نہ ہو اگر وہ جُدا ہو تو جُدا ہونے دو۔ اَیسی حالت میں کوئی بھائی یا بہن پابند نہیں اور خُدا نے ہم کو میل مِلاپ کے لِئے بُلایا ہے۔ 16کیونکہ اَے عَورت! تُجھے کیا خبر ہے کہ شاید تُو اپنے شَوہر کو بچا لے؟ اور اَے مَرد! تُجھ کو کیا خبر ہے کہ شاید تُو اپنی بِیوی کو بچا لے؟
خُدا کی بُلاہٹ کے مُطابِق زِندگی گُزارو
17مگر جَیسا خُداوند نے ہر ایک کو حِصّہ دِیا ہے اور جِس طرح خُدا نے ہر ایک کو بُلایا ہے اُسی طرح وہ چلے اور مَیں سب کلِیسیاؤں میں اَیسا ہی مُقرّر کرتا ہُوں۔ 18جو مَختُون بُلایا گیا وہ نامختُون نہ ہو جائے۔ جو نامختُونی کی حالت میں بُلایا گیا وہ مَختُون نہ ہو جائے۔ 19نہ خَتنہ کوئی چِیز ہے نہ نامختُونی بلکہ خُدا کے حُکموں پر چلنا ہی سب کُچھ ہے۔ 20ہر شخص جِس حالت میں بُلایا گیا ہو اُسی میں رہے۔ 21اگر تُو غُلامی کی حالت میں بُلایا گیا تو فِکر نہ کر لیکن اگر تُو آزاد ہو سکے تو اِسی کو اِختیار کر۔ 22کیونکہ جو شخص غُلامی کی حالت میں خُداوند میں بُلایا گیا ہے وہ خُداوند کا آزاد کِیا ہُؤا ہے۔ اِسی طرح جو آزادی کی حالت میں بُلایا گیا ہے وہ مسِیح کا غُلام ہے۔ 23تُم قِیمت سے خرِیدے گئے ہو۔ آدمِیوں کے غُلام نہ بنو۔ 24اَے بھائِیو! جو کوئی جِس حالت میں بُلایا گیا ہو وہ اُسی حالت میں خُدا کے ساتھ رہے۔
کُنواروں اور بیواؤں کے بارے میں سوالات
25کُنوارِیوں کے حق میں میرے پاس خُداوند کا کوئی حُکم نہیں لیکن دِیانت دار ہونے کے لِئے جَیسا خُداوند کی طرف سے مُجھ پر رَحم ہُؤا اُس کے مُوافِق اپنی رائے دیتا ہُوں۔
26پس مَوجُودہ مُصِیبت کے خیال سے میری رائے میں آدمی کے لِئے یِہی بِہتر ہے کہ جَیسا ہے وَیسا ہی رہے۔ 27اگر تیرے بِیوی ہے تو اُس سے جُدا ہونے کی کوشِش نہ کر اور اگر تیرے بِیوی نہیں تو بِیوی کی تلاش نہ کر۔ 28لیکن تُو بیاہ کرے بھی تو گُناہ نہیں اور اگر کُنواری بیاہی جائے تو گُناہ نہیں مگر اَیسے لوگ جِسمانی تکلِیف پائیں گے اور مَیں تُمہیں بچانا چاہتا ہُوں۔
29مگر اَے بھائِیو! مَیں یہ کہتا ہُوں کہ وقت تنگ ہے۔ پس آگے کو چاہئے کہ بِیوی والے اَیسے ہوں کہ گویا اُن کے بِیویاں نہیں۔ 30اور رونے والے اَیسے ہوں گویا نہیں روتے اور خُوشی کرنے والے اَیسے ہوں گویا خُوشی نہیں کرتے اور خرِیدنے والے اَیسے ہوں گویا مال نہیں رکھتے۔ 31اور دُنیوی کاروبار کرنے والے اَیسے ہوں کہ دُنیا ہی کے نہ ہو جائیں کیونکہ دُنیا کی شکل بدلتی جاتی ہے۔
32پس مَیں یہ چاہتا ہُوں کہ تُم بے فِکر رہو۔ بے بیاہا شخص خُداوند کی فِکر میں رہتا ہے کہ کِس طرح خُداوند کو راضی کرے۔ 33مگر بیاہا ہُؤا شخص دُنیا کی فِکر میں رہتا ہے کہ کِس طرح اپنی بِیوی کو راضی کرے۔ 34بیاہی اور بے بیاہی میں بھی فرق ہے۔ بے بیاہی خُداوند کی فِکر میں رہتی ہے تاکہ اُس کا جِسم اور رُوح دونوں پاک ہوں مگر بیاہی ہُوئی عَورت دُنیا کی فِکر میں رہتی ہے کہ کِس طرح اپنے شَوہر کو راضی کرے۔
35یہ تُمہارے فائِدہ کے لِئے کہتا ہُوں نہ کہ تُمہیں پھنسانے کے لِئے بلکہ اِس لِئے کہ جو زیبا ہے وُہی عمل میں آئے اور تُم خُداوند کی خِدمت میں بے وسوسہ مشغُول رہو۔
36اور اگر کوئی یہ سمجھے کہ مَیں اپنی اُس کُنواری لڑکی کی حق تلفی کرتا ہُوں جِس کی جوانی ڈھل چلی ہے اور ضرُورت بھی معلُوم ہو تو اِختیار ہے اِس میں گُناہ نہیں۔ وہ اُس کا بیاہ ہونے دے۔ 37مگر جو اپنے دِل میں پُختہ ہو اور اِس کی کُچھ ضرُورت نہ ہو بلکہ اپنے اِرادہ کے انجام دینے پر قادِر ہو اور دِل میں قصد کر لِیا ہو کہ مَیں اپنی لڑکی کو بے نِکاح رکھّوں گا وہ اچھّا کرتا ہے۔ 38پس جو اپنی کُنواری لڑکی کو بیاہ دیتا ہے وہ اچھّا کرتا ہے اور جو نہیں بیاہتا وہ اَور بھی اچھّا کرتا ہے۔
39جب تک کہ عَورت کا شَوہر جِیتا ہے وہ اُس کی پابند ہے پر جب اُس کا شَوہر مَر جائے تو جِس سے چاہے بیاہ کر سکتی ہے مگر صِرف خُداوند میں۔ 40لیکن جَیسی ہے اگر وَیسی ہی رہے تو میری رائے میں زِیادہ خُوش نصِیب ہے اور مَیں سمجھتا ہُوں کہ خُدا کا رُوح مُجھ میں بھی ہے۔
بُتوں کی قُربانی کی ضیافتوں کے بارے میں سوال
1اب بُتوں کی قُربانِیوں کی بابت یہ ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ ہم سب عِلم رکھتے ہیں۔ عِلم غرُور پَیدا کرتا ہے لیکن مُحبّت ترقّی کا باعِث ہے۔ 2اگر کوئی گُمان کرے کہ مَیں کُچھ جانتا ہُوں تو جَیسا جاننا چاہیے وَیسا اب تک نہیں جانتا۔ 3لیکن جو کوئی خُدا سے مُحبّت رکھتا ہے اُس کو خُدا پہچانتا ہے۔
4پس بُتوں کی قُربانِیوں کے گوشت کھانے کی نِسبت ہم جانتے ہیں کہ بُت دُنیا میں کوئی چِیز نہیں اور سِوا ایک کے اَور کوئی خُدا نہیں۔ 5اگرچہ آسمان و زمِین میں بُہت سے خُدا کہلاتے ہیں (چُنانچہ بُہتیرے خُدا اور بُہتیرے خُداوند ہیں)۔ 6لیکن ہمارے نزدِیک تو ایک ہی خُدا ہے یعنی باپ جِس کی طرف سے سب چِیزیں ہیں اور ہم اُسی کے لِئے ہیں اور ایک ہی خُداوند ہے یعنی یِسُوعؔ مسِیح جِس کے وسِیلہ سے سب چِیزیں مَوجُود ہُوئِیں اور ہم بھی اُسی کے وسِیلہ سے ہیں۔
7لیکن سب کو یہ عِلم نہیں بلکہ بعض کو اب تک بُت پرستی کی عادت ہے۔ اِس لِئے اُس گوشت کو بُت کی قُربانی جان کر کھاتے ہیں اور اُن کا دِل چُونکہ کمزور ہے آلُودہ ہو جاتا ہے۔ 8کھانا ہمیں خُدا سے نہیں مِلائے گا اگر نہ کھائیں تو ہمارا کُچھ نُقصان نہیں اور اگر کھائیں تو کُچھ نفع نہیں۔
9لیکن ہوشیار رہو! اَیسا نہ ہو کہ تُمہاری یہ آزادی کمزوروں کے لِئے ٹھوکر کا باعِث ہو جائے۔ 10کیونکہ اگر کوئی تُجھ صاحِبِ عِلم کو بُت خانہ میں کھانا کھاتے دیکھے اور وہ کمزور شخص ہو تو کیا اُس کا دِل بُتوں کی قُربانی کھانے پر دِلیر نہ ہو جائے گا؟ 11غرض تیرے عِلم کے سبب سے وہ کمزور شخص یعنی وہ بھائی جِس کی خاطِر مسِیح مُؤا ہلاک ہو جائے گا۔ 12اور تُم اِس طرح بھائِیوں کے گُنہگار ہو کر اور اُن کے کمزور دِل کو گھایل کر کے مسِیح کے گُنہگار ٹھہرتے ہو۔ 13اِس سبب سے اگر کھانا میرے بھائی کو ٹھوکر کِھلائے تو مَیں کبھی ہرگِز گوشت نہ کھاؤں گا تاکہ اپنے بھائی کے لِئے ٹھوکر کا سبب نہ بنُوں۔
رسُول کے حقُوق و فرائض
1کیا مَیں آزاد نہیں؟ کیا مَیں رسُول نہیں؟ کیا مَیں نے یِسُوعؔ کو نہیں دیکھا جو ہمارا خُداوند ہے؟ کیا تُم خُداوند میں میرے بنائے ہُوئے نہیں؟ 2اگر مَیں اَوروں کے لِئے رسُول نہیں تو تُمہارے لِئے تو بیشک ہُوں کیونکہ تُم خُود خُداوند میں میری رِسالت پر مُہر ہو۔
3جو میرا اِمتِحان کرتے ہیں اُن کے لِئے میرا یِہی جواب ہے۔ 4کیا ہمیں کھانے پِینے کا اِختیار نہیں؟ 5کیا ہم کو یہ اِختیار نہیں کہ کِسی مسِیحی بہن کو بیاہ کر لِئے پِھریں جَیسا اور رسُول اور خُداوند کے بھائی اور کیفا کرتے ہیں؟ 6یا صِرف مُجھے اور برنباؔس کو ہی مِحنت مُشقّت سے باز رہنے کا اِختیار نہیں؟ 7کَون سا سِپاہی کبھی اپنی گِرہ سے کھا کر جنگ کرتا ہے؟ کَون تاکِستان لگا کر اُس کا پَھل نہیں کھاتا؟ یا کَون گلّہ چَرا کر اُس گلّے کا دُودھ نہیں پِیتا؟
8کیا مَیں یہ باتیں اِنسانی قِیاس ہی کے مُوافِق کہتا ہُوں؟ کیا تَورَیت بھی یِہی نہیں کہتی؟ 9چُنانچہ مُوسیٰ کی تَورَیت میں لِکھا ہے کہ دائیں میں چلتے ہُوئے بَیل کا مُنہ نہ باندھنا۔ کیا خُدا کو بَیلوں کی فِکر ہے؟ 10یا خاص ہمارے واسطے یہ فرماتا ہے؟ ہاں یہ ہمارے واسطے لِکھا گیا کیونکہ مُناسِب ہے کہ جوتنے والا اُمّید پر جوتے اور دائیں چلانے والا حِصّہ پانے کی اُمّید پر دائیں چلائے۔ 11پس جب ہم نے تُمہارے لِئے رُوحانی چِیزیں بوئِیں تو کیا یہ کوئی بڑی بات ہے کہ ہم تُمہاری جِسمانی چِیزوں کی فصل کاٹیں؟ 12جب اَوروں کا تُم پر یہ اِختیار ہے تو کیا ہمارا اِس سے زِیادہ نہ ہو گا؟
لیکن ہم نے اِس اِختیار سے کام نہیں لِیا بلکہ ہر چِیز کی برداشت کرتے ہیں تاکہ ہمارے باعِث مسِیح کی خُوشخبری میں ہَرج نہ ہو۔ 13کیا تُم نہیں جانتے کہ جو مُقدّس چِیزوں کی خِدمت کرتے ہیں وہ ہَیکل سے کھاتے ہیں؟ اور جو قُربان گاہ کے خِدمت گُذار ہیں وہ قُربان گاہ کے ساتھ حِصّہ پاتے ہیں؟ 14اِسی طرح خُداوند نے بھی مُقرّر کِیا ہے کہ خُوشخبری سُنانے والے خُوشخبری کے وسِیلہ سے گُذارہ کریں۔
15لیکن مَیں نے اِن میں سے کِسی بات پر عمل نہیں کِیا اور نہ اِس غرض سے یہ لِکھا کہ میرے واسطے اَیسا کِیا جائے کیونکہ میرا مَرنا ہی اِس سے بِہتر ہے کہ کوئی میرا فخر کھو دے۔ 16اگر خُوشخبری سُناؤں تو میرا کُچھ فخر نہیں کیونکہ یہ تو میرے لِئے ضرُوری بات ہے بلکہ مُجھ پر افسوس ہے اگر خُوشخبری نہ سُناؤں۔ 17کیونکہ اگر اپنی مرضی سے یہ کرتا ہُوں تو میرے لِئے اَجر ہے اور اگر اپنی مرضی سے نہیں کرتا تو مُختاری میرے سپُرد ہُوئی ہے۔ 18پس مُجھے کیا اَجر مِلتا ہے؟ یہ کہ جب اِنجِیل کی مُنادی کرُوں تو خُوشخبری کو مُفت کر دُوں تاکہ جو اِختیار مُجھے خُوشخبری کے بارے میں حاصِل ہے اُس کے مُوافِق پُورا عمل نہ کرُوں۔
19اگرچہ مَیں سب لوگوں سے آزاد ہُوں پِھر بھی مَیں نے اپنے آپ کو سب کا غُلام بنا دِیا ہے تاکہ اَور بھی زِیادہ لوگوں کو کھینچ لاؤں۔ 20مَیں یہُودیوں کے لِئے یہُودی بنا تاکہ یہُودیوں کو کھینچ لاؤں۔ جو لوگ شرِیعت کے ماتحت ہیں اُن کے لِئے مَیں شرِیعت کے ماتحت ہُؤا تاکہ شرِیعت کے ماتحتوں کو کھینچ لاؤں۔ اگرچہ خُود شرِیعت کے ماتحت نہ تھا۔ 21بے شرع لوگوں کے لِئے بے شرع بنا تاکہ بے شرع لوگوں کو کھینچ لاؤں (اگرچہ خُدا کے نزدِیک بے شرع نہ تھا بلکہ مسِیح کی شرِیعت کے تابِع تھا)۔ 22کمزوروں کے لِئے کمزور بنا تاکہ کمزوروں کو کھینچ لاؤں۔ مَیں سب آدمِیوں کے لِئے سب کُچھ بنا ہُؤا ہُوں تاکہ کِسی طرح سے بعض کو بچاؤں۔
23اور مَیں سب کُچھ اِنجِیل کی خاطِر کرتا ہُوں تاکہ اَوروں کے ساتھ اُس میں شرِیک ہوؤں۔ 24کیا تُم نہیں جانتے کہ دَوڑ میں دَوڑنے والے دَوڑتے تو سب ہی ہیں مگر اِنعام ایک ہی لے جاتا ہے؟ تُم بھی اَیسے ہی دَوڑو تاکہ جِیتو۔ 25اور ہر پہلوان سب طرح کا پرہیز کرتا ہے۔ وہ لوگ تو مُرجھانے والا سِہرا پانے کے لِئے یہ کرتے ہیں مگر ہم اُس سِہرے کے لِئے کرتے ہیں جو نہیں مُرجھاتا۔ 26پس مَیں بھی اِسی طرح دَوڑتا ہُوں یعنی بے ٹِھکانا نہیں۔ مَیں اِسی طرح مُکّوں سے لڑتا ہُوں یعنی اُس کی مانِند نہیں جو ہوا کو مارتا ہے۔ 27بلکہ مَیں اپنے بدن کو مارتا کُوٹتا اور اُسے قابُو میں رکھتا ہُوں اَیسا نہ ہو کہ اَوروں میں مُنادی کر کے آپ نامقبُول ٹھہرُوں۔
بُتوں کے خِلاف آگاہی
1اَے بھائِیو! مَیں تُمہارا اِس سے ناواقِف رہنا نہیں چاہتا کہ ہمارے سب باپ دادا بادِل کے نِیچے تھے اور سب کے سب سمُندر میں سے گُذرے۔ 2اور سب ہی نے اُس بادِل اور سمُندر میں مُوسیٰ کا بپتِسمہ لِیا۔ 3اور سب نے ایک ہی رُوحانی خُوراک کھائی۔ 4اور سب نے ایک ہی رُوحانی پانی پِیا کیونکہ وہ اُس رُوحانی چٹان میں سے پانی پِیتے تھے جو اُن کے ساتھ ساتھ چلتی تھی اور وہ چٹان مسِیح تھا۔ 5مگر اُن میں اکثروں سے خُدا راضی نہ ہُؤا۔ چُنانچہ وہ بیابان میں ڈھیر ہو گئے۔
6یہ باتیں ہمارے واسطے عِبرت ٹھہریں تاکہ ہم بُری چِیزوں کی خواہِش نہ کریں جَیسے اُنہوں نے کی۔ 7اور تُم بُت پرست نہ بنو جِس طرح بعض اُن میں سے بن گئے تھے۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ لوگ کھانے پِینے کو بَیٹھے۔ پِھر ناچنے کُودنے کو اُٹھے۔ 8اور ہم حرام کاری نہ کریں جِس طرح اُن میں سے بعض نے کی اور ایک ہی دِن میں تیئِس ہزار مارے گئے۔ 9اور ہم خُداوند کی آزمایش نہ کریں جَیسے اُن میں سے بعض نے کی اور سانپوں نے اُنہیں ہلاک کِیا۔ 10اور تُم بڑبُڑاؤ نہیں جِس طرح اُن میں سے بعض بڑبُڑائے اور ہلاک کرنے والے سے ہلاک ہُوئے۔
11یہ باتیں اُن پر عِبرت کے لِئے واقِع ہُوئیں اور ہم آخِری زمانہ والوں کی نصِیحت کے واسطے لِکھی گئِیں۔
12پس جو کوئی اپنے آپ کو قائِم سمجھتا ہے وہ خبردار رہے کہ گِر نہ پڑے۔ 13تُم کِسی اَیسی آزمایش میں نہیں پڑے جو اِنسان کی برداشت سے باہر ہو اور خُدا سچّا ہے۔ وہ تُم کو تُمہاری طاقت سے زِیادہ آزمایش میں نہ پڑنے دے گا بلکہ آزمایش کے ساتھ نِکلنے کی راہ بھی پَیدا کر دے گا تاکہ تُم برداشت کر سکو۔
14اِس سبب سے اَے میرے پِیارو! بُت پرستی سے بھاگو۔ 15مَیں عقل مند جان کر تُم سے کلام کرتا ہُوں۔ جو مَیں کہتا ہُوں تُم آپ اُسے پرکھو۔ 16وہ برکت کا پیالہ جِس پر ہم برکت چاہتے ہیں کیا مسِیح کے خُون کی شِراکت نہیں؟ وہ روٹی جِسے ہم توڑتے ہیں کیا مسِیح کے بدن کی شِراکت نہیں؟ 17چُونکہ روٹی ایک ہی ہے اِس لِئے ہم جو بُہت سے ہیں ایک بدن ہیں کیونکہ ہم سب اُسی ایک روٹی میں شرِیک ہوتے ہیں۔
18جو جِسم کے اِعتبار سے اسرائیلی ہیں اُن پر نظر کرو۔ کیا قُربانی کا گوشت کھانے والے قُربان گاہ کے شرِیک نہیں؟ 19پس مَیں کیا یہ کہتا ہُوں کہ بُتوں کی قُربانی کُچھ چِیز ہے یا بُت کُچھ چِیز ہے؟ 20نہیں بلکہ یہ کہتا ہُوں کہ جو قُربانی غَیر قَومیں کرتی ہیں شَیاطِین کے لِئے قُربانی کرتی ہیں نہ کہ خُدا کے لِئے اور مَیں نہیں چاہتا کہ تُم شَیاطِین کے شرِیک ہو۔ 21تُم خُداوند کے پیالے اور شَیاطِین کے پیالے دونوں میں سے نہیں پی سکتے۔ خُداوند کے دسترخوان اور شَیاطِین کے دسترخوان دونوں پر شرِیک نہیں ہو سکتے۔ 22کیا ہم خُداوند کی غَیرت کو جوش دِلاتے ہیں؟ کیا ہم اُس سے زورآور ہیں؟
23سب چِیزیں روا تو ہیں مگر سب چِیزیں مُفِید نہیں۔ سب چِیزیں روا تو ہیں مگر سب چِیزیں ترقّی کا باعِث نہیں۔ 24کوئی اپنی بِہتری نہ ڈھُونڈے بلکہ دُوسرے کی۔
25جو کُچھ قصّابوں کی دُکانوں میں بِکتا ہے وہ کھاؤ اور دِینی اِمتِیاز کے سبب سے کُچھ نہ پُوچھو۔ 26کیونکہ زمِین اور اُس کی معمُوری خُداوند کی ہے۔
27اگر بے اِیمانوں میں سے کوئی تُمہاری دعوت کرے اور تُم جانے پر راضی ہو تو جو کُچھ تُمہارے آگے رکھّا جائے اُسے کھاؤ اور دِینی اِمتِیاز کے سبب سے کُچھ نہ پُوچھو۔ 28لیکن اگر کوئی تُم سے کہے کہ یہ قُربانی کا گوشت ہے تو اُس کے سبب سے جِس نے تُمہیں جتایا اور دِینی اِمتِیاز کے سبب سے نہ کھاؤ۔ 29دِینی اِمتِیاز سے میرا مطلَب تیرا اِمتِیاز نہیں بلکہ اُس دُوسرے کا۔
بھلا میری آزادی دُوسرے شخص کے اِمتِیاز سے کیوں پرکھی جائے؟ 30اگر مَیں شُکر کر کے کھاتا ہُوں تو جِس چِیز پر شُکر کرتا ہُوں اُس کے سبب سے کِس لِئے بدنام کِیا جاتا ہُوں؟
31پس تُم کھاؤ یا پِیو یا جو کُچھ کرو سب خُدا کے جلال کے لئے کرو۔ 32تُم نہ یہُودیوں کے لِئے ٹھوکر کا باعِث بنو نہ یُونانیوں کے لِئے نہ خُدا کی کلِیسیا کے لِئے۔ 33چُنانچہ مَیں بھی سب باتوں میں سب کو خُوش کرتا ہُوں اور اپنا نہیں بلکہ بُہتوں کا فائِدہ ڈھُونڈتا ہُوں تاکہ وہ نجات پائیں۔
1تُم میری مانِند بنو جَیسا مَیں مسِیح کی مانِند بنتا ہُوں۔
عِبادت کے دوران سر ڈھانکنا
2مَیں تُمہاری تعرِیف کرتا ہُوں کہ تُم ہر بات میں مُجھے یاد رکھتے ہو اور جِس طرح مَیں نے تُمہیں روایتیں پُہنچا دِیں تُم اُسی طرح اُن کو برقرار رکھتے ہو۔ 3پس مَیں تُمہیں آگاہ کرنا چاہتا ہُوں کہ ہر مَرد کا سر مسِیح اور عَورت کا سر مَرد اور مسِیح کا سر خُدا ہے۔ 4جو مَرد سر ڈھنکے ہُوئے دُعا یا نبُوّت کرتا ہے وہ اپنے سر کو بے حُرمت کرتا ہے۔ 5اور جو عَورت بے سر ڈھنکے دُعا یا نبُوّت کرتی ہے وہ اپنے سر کو بے حُرمت کرتی ہے کیونکہ وہ سرمُنڈی کے برابر ہے۔ 6اگر عَورت اوڑھنی نہ اوڑھے تو بال بھی کٹائے۔ اگر عَورت کا بال کٹانا یا سر مُنڈانا شرم کی بات ہے تو اوڑھنی اوڑھے۔ 7البتّہ مَرد کو اپنا سر ڈھانکنا نہ چاہئے کیونکہ وہ خُدا کی صُورت اور اُس کا جلال ہے مگر عَورت مَرد کا جلال ہے۔ 8اِس لِئے کہ مَرد عَورت سے نہیں بلکہ عَورت مَرد سے ہے۔ 9اور مَرد عَورت کے لِئے نہیں بلکہ عَورت مَرد کے لِئے پَیدا ہُوئی۔ 10پس فرِشتوں کے سبب سے عَورت کو چاہئے کہ اپنے سر پر محکُوم ہونے کی علامت رکھّے۔ 11تَو بھی خُداوند میں نہ عَورت مَرد کے بغَیر ہے نہ مَرد عَورت کے بغَیر۔ 12کیونکہ جَیسے عَورت مَرد سے ہے وَیسے ہی مَرد بھی عَورت کے وسِیلہ سے ہے مگر سب چِیزیں خُدا کی طرف سے ہیں۔
13تُم آپ ہی اِنصاف کرو۔ کیا عَورت کا بے سر ڈھنکے خُدا سے دُعا کرنا مُناسِب ہے؟ 14کیا تُم کو طبعی طَور پر بھی معلُوم نہیں کہ اگر مَرد لمبے بال رکھّے تو اُس کی بے حُرمتی ہے؟ 15اور اگر عَورت کے لمبے بال ہوں تو اُس کی زِینت ہے کیونکہ بال اُسے پردہ کے لِئے دِئے گئے ہیں۔ 16لیکن اگر کوئی حجّتی نِکلے تو یہ جان لے کہ نہ ہمارا اَیسا دستُور ہے نہ خُداوند کی کلِیسیاؤں کا۔
عشائ ربّانی
(متّی ۲۶‏:۲۶‏-۲۹؛ مرقس ۱۴‏:۲۲‏-۲۵؛ لُوقا ۲۲‏:۱۴‏-۲۰)
17لیکن یہ حُکم جو دیتا ہُوں اِس میں تُمہاری تعرِیف نہیں کرتا۔ اِس لِئے کہ تُمہارے جمع ہونے سے فائِدہ نہیں بلکہ نُقصان ہوتا ہے۔ 18کیونکہ اوّل تو مَیں یہ سُنتا ہُوں کہ جِس وقت تُمہاری کلِیسیا جمع ہوتی ہے تو تُم میں تفرِقے ہوتے ہیں اور مَیں اِس کا کِسی قدر یقِین بھی کرتا ہُوں۔ 19کیونکہ تُم میں بِدعتوں کا بھی ہونا ضرُور ہے تاکہ ظاہِر ہو جائے کہ تُم میں مقبُول کَون سے ہیں۔ 20پس جب تُم باہم جمع ہوتے ہو تو تُمہارا وہ کھانا عشایِ ربّانی نہیں ہو سکتا۔ 21کیونکہ کھانے کے وقت ہر شخص دُوسرے سے پہلے اپنا عشا کھا لیتا ہے اور کوئی تو بُھوکا رہتا ہے اور کِسی کو نشہ ہو جاتا ہے۔ 22کیوں؟ کھانے پِینے کے لِئے تُمہارے گھر نہیں؟ یا خُدا کی کلِیسیا کو ناچِیز جانتے اور جِن کے پاس نہیں اُن کو شرمِندہ کرتے ہو؟ مَیں تُم سے کیا کہُوں؟ کیا اِس بات میں تُمہاری تعرِیف کرُوں؟ مَیں تعرِیف نہیں کرتا۔
23کیونکہ یہ بات مُجھے خُداوند سے پُہنچی اور مَیں نے تُم کو بھی پُہنچا دی کہ خُداوند یِسُوعؔ نے جِس رات وہ پکڑوایا گیا روٹی لی۔ 24اور شُکر کر کے توڑی اور کہا یہ میرا بدن ہے جو تُمہارے لِئے ہے۔ میری یادگاری کے واسطے یِہی کِیا کرو۔ 25اِسی طرح اُس نے کھانے کے بعد پیالہ بھی لِیا اور کہا یہ پیالہ میرے خُون میں نیا عہد ہے۔ جب کبھی پِیو میری یادگاری کے لِئے یِہی کِیا کرو۔
26کیونکہ جب کبھی تُم یہ روٹی کھاتے اور اِس پیالے میں سے پِیتے ہو تو خُداوند کی مَوت کا اِظہار کرتے ہو۔ جب تک وہ نہ آئے۔ 27اِس واسطے جو کوئی نامُناسِب طَور پر خُداوند کی روٹی کھائے یا اُس کے پِیالے میں سے پِئے وہ خُداوند کے بَدن اور خُون کے بارے میں قصُوروار ہو گا۔ 28پس آدمی اپنے آپ کو آزما لے اور اِسی طرح اُس روٹی میں سے کھائے اور اُس پیالے میں سے پِئے۔ 29کیونکہ جو کھاتے پِیتے وقت خُداوند کے بدن کو نہ پہچانے وہ اِس کھانے پِینے سے سزا پائے گا۔ 30اِسی سبب سے تُم میں بُہتیرے کمزور اور بِیمار ہیں اور بُہت سے سو بھی گئے۔ 31اگر ہم اپنے آپ کو جانچتے تو سزا نہ پاتے۔ 32لیکن خُداوند ہم کو سزا دے کر تربِیّت کرتا ہے تاکہ ہم دُنیا کے ساتھ مُجرِم نہ ٹھہریں۔
33پس اَے میرے بھائِیو! جب تُم کھانے کے لِئے جمع ہو تو ایک دُوسرے کی راہ دیکھو۔ 34اگر کوئی بُھوکا ہو تو اپنے گھر میں کھا لے تاکہ تُمہارا جمع ہونا سزا کا باعِث نہ ہو اور باقی باتوں کو مَیں آ کر درُست کر دُوں گا۔
رُوحُ القُدس کی نِعمتیں
1اَے بھائِیو! مَیں نہیں چاہتا کہ
تُم رُوحانی نِعمتوں کے بارے میں بے خبر رہو۔ 2تُم جانتے ہو کہ جب تُم غَیر قَوم تھے تو گُونگے بُتوں کے پِیچھے جِس طرح کوئی تُم کو لے جاتا تھا اُسی طرح جاتے تھے۔ 3پس مَیں تُمہیں جتاتا ہُوں کہ جو کوئی خُدا کے رُوح کی ہِدایت سے بولتا ہے وہ نہیں کہتا کہ یِسُوعؔ ملعُون ہے اور نہ کوئی رُوحُ القُدس کے بغَیر کہہ سکتا ہے کہ یِسُوعؔ خُداوند ہے۔
4نِعمتیں تو طرح طرح کی ہیں مگر رُوح ایک ہی ہے۔ 5اور خِدمتیں بھی طرح طرح کی ہیں مگر خُداوند ایک ہی ہے۔ 6اور تاثِیریں بھی طرح طرح کی ہیں مگر خُدا ایک ہی ہے جو سب میں ہر طرح کا اثر پَیدا کرتا ہے۔ 7لیکن ہر شخص میں رُوح کا ظہُور فائِدہ پُہنچانے کے لِئے ہوتا ہے۔ 8کیونکہ ایک کو رُوح کے وسِیلہ سے حِکمت کا کلام عِنایت ہوتا ہے اور دُوسرے کو اُسی رُوح کی مرضی کے مُوافِق عِلمِیّت کا کلام۔ 9کِسی کو اُسی رُوح سے اِیمان اور کِسی کو اُسی ایک رُوح سے شِفا دینے کی تَوفِیق۔ 10کِسی کو مُعجِزوں کی قُدرت۔ کِسی کو نبُوّت۔ کِسی کو رُوحوں کا اِمتِیاز۔ کِسی کو طرح طرح کی زُبانیں۔ کِسی کو زُبانوں کا تَرجُمہ کرنا۔ 11لیکن یہ سب تاثِیریں وُہی ایک رُوح کرتا ہے اور جِس کو جو چاہتا ہے بانٹتا ہے۔
بُہت سے اعضا مگر ایک بدن
12کیونکہ جِس طرح بدن ایک ہے اور اُس کے اعضا بُہت سے ہیں اور بدن کے سب اعضا گو بُہت سے ہیں مگر باہم مِل کر ایک ہی بدن ہیں اُسی طرح مسِیح بھی ہے۔ 13کیونکہ ہم سب نے خواہ یہُودی ہوں خواہ یُونانی۔ خَواہ غُلام خَواہ آزاد۔ ایک ہی رُوح کے وسِیلہ سے ایک بدن ہونے کے لِئے بپتِسمہ لِیا اور ہم سب کو ایک ہی رُوح پِلایا گیا۔
14چُنانچہ بدن میں ایک ہی عُضو نہیں بلکہ بُہت سے ہیں۔ 15اگر پاؤں کہے چُونکہ مَیں ہاتھ نہیں اِس لِئے بدن کا نہیں تو وہ اِس سبب سے بدن سے خارِج تو نہیں۔ 16اور اگر کان کہے چُونکہ مَیں آنکھ نہیں اِس لِئے بدن کا نہیں تو وہ اِس سبب سے بدن سے خارِج تو نہیں۔ 17اگر سارا بدن آنکھ ہی ہوتا تو سُننا کہاں ہوتا؟ اگر سُننا ہی سُننا ہوتا تو سُونگھنا کہاں ہوتا؟ 18مگر فی الواقِع خُدا نے ہر ایک عُضو کو بدن میں اپنی مرضی کے مُوافِق رکھّا ہے۔ 19اگر وہ سب ایک ہی عُضو ہوتے تو بدن کہاں ہوتا؟ 20مگر اب اعضا تو بُہت سے ہیں لیکن بدن ایک ہی ہے۔
21پس آنکھ ہاتھ سے نہیں کہہ سکتی کہ مَیں تیری مُحتاج نہیں اور نہ سر پاؤں سے کہہ سکتا ہے کہ مَیں تُمہارا مُحتاج نہیں۔ 22بلکہ بدن کے وہ اعضا جو اَوروں سے کمزور معلُوم ہوتے ہیں بُہت ہی ضرُوری ہیں۔ 23اور بدن کے وہ اعضا جنہیں ہم اَوروں کی نِسبت ذلِیل جانتے ہیں اُن ہی کو زیادہ عِزّت دیتے ہیں اور ہمارے نازیبا اعضا بُہت زیبا ہو جاتے ہیں۔ 24حالانکہ ہمارے زیبا اعضا مُحتاج نہیں مگر خُدا نے بدن کو اِس طرح مُرکّب کِیا ہے کہ جو عُضو مُحتاج ہے اُسی کو زِیادہ عِزّت دی جائے۔ 25تاکہ بدن میں تفرِقہ نہ پڑے بلکہ اعضا ایک دُوسرے کی برابر فِکر رکھّیں۔ 26پس اگر ایک عُضو دُکھ پاتا ہے تو سب اعضا اُس کے ساتھ دُکھ پاتے ہیں اور اگر ایک عُضو عِزّت پاتا ہے تو سب اعضا اُس کے ساتھ خُوش ہوتے ہیں۔
27اِسی طرح تُم مِل کر مسِیح کا بدن ہو اور فرداً فرداً اعضا ہو۔ 28اور خُدا نے کلِیسیا میں الگ الگ شخص مُقرّر کِئے۔ پہلے رسُول دُوسرے نبی تِیسرے اُستاد۔ پِھر مُعجِزے دِکھانے والے۔ پِھر شِفا دینے والے۔ مددگار۔ مُنتظِم۔ طرح طرح کی زُبانیں بولنے والے۔ 29کیا سب رسُول ہیں؟ کیا سب نبی ہیں؟ کیا سب اُستاد ہیں؟ کیا سب مُعجِزہ دِکھانے والے ہیں؟ 30کیا سب کو شِفا دینے کی قُوّت عِنایت ہُوئی؟ کیا سب طرح طرح کی زُبانیں بولتے ہیں؟ کیا سب تَرجُمہ کرتے ہیں؟ 31تُم بڑی سے بڑی نِعمتوں کی آرزُو رکھّو
لیکن اَور بھی سب سے عُمدہ طرِیقہ مَیں تُمہیں بتاتا ہُوں۔
مُحبّت
1اگر مَیں آدمِیوں اور فرِشتوں کی زُبانیں بولُوں اور مُحبّت نہ رکھُّوں تو مَیں ٹھنٹھناتا پِیتل یا جھنجھناتی جَھانجھ ہُوں۔ 2اور اگر مُجھے نبُوّت مِلے اور سب بھیدوں اور کُل عِلم کی واقفِیت ہو اور میرا اِیمان یہاں تک کامِل ہو کہ پہاڑوں کو ہٹا دُوں اور مُحبّت نہ رکھُّوں تو مَیں کُچھ بھی نہیں۔ 3اور اگر اپنا سارا مال غرِیبوں کو کِھلا دُوں یا اپنا بدن جلانے کو دے دُوں اور مُحبّت نہ رکھُّوں تو مُجھے کُچھ بھی فائِدہ نہیں۔
4مُحبّت صابِر ہے اور مِہربان۔ مُحبّت حَسد نہیں کرتی۔ مُحبّت شَیخی نہیں مارتی اور پُھولتی نہیں۔ 5نازیبا کام نہیں کرتی۔ اپنی بِہتری نہیں چاہتی۔ جُھنجھلاتی نہیں۔ بدگُمانی نہیں کرتی۔ 6بدکاری سے خُوش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے خُوش ہوتی ہے۔ 7سب کُچھ سہہ لیتی ہے۔ سب کُچھ یقِین کرتی ہے۔ سب باتوں کی اُمّید رکھتی ہے۔ سب باتوں کی برداشت کرتی ہے۔
8مُحبّت کو زوال نہیں۔ نبُوّتیں ہوں تو مَوقُوف ہو جائیں گی۔ زُبانیں ہوں تو جاتی رہیں گی۔ عِلم ہو تو مِٹ جائے گا۔ 9کیونکہ ہمارا عِلم ناقِص ہے اور ہماری نبُوّت ناتمام۔ 10لیکن جب کامِل آئے گا تو ناقِص جاتا رہے گا۔
11جب مَیں بچّہ تھا تو بچّوں کی طرح بولتا تھا۔ بچّوں کی سی طبِیعت تھی۔ بچّوں کی سی سمجھ تھی۔ لیکن جب جوان ہُؤا تو بچپن کی باتیں ترک کر دِیں۔ 12اب ہم کو آئینہ میں دُھندلا سا دِکھائی دیتا ہے مگر اُس وقت رُوبرُو دیکھیں گے۔ اِس وقت میرا عِلم ناقِص ہے مگر اُس وقت اَیسے پُورے طَور پر پہچانُوں گا جَیسے مَیں پہچانا گیا ہُوں۔
13غرض اِیمان اُمّید مُحبّت یہ تِینوں دائِمی ہیں مگر افضل اِن میں مُحبّت ہے۔
رُوح کی نِعمتوں کے بارے میں مزید بیان
1مُحبّت کے طالِب ہو اور رُوحانی نِعمتوں کی بھی آرزُو رکھّو۔ خصُوصاً اِس کی کہ نبُوّت کرو۔ 2کیونکہ جو بیگانہ زُبان میں باتیں کرتا ہے وہ آدمِیوں سے باتیں نہیں کرتا بلکہ خُدا سے اِس لِئے کہ اُس کی کوئی نہیں سمجھتا حالانکہ وہ اپنی رُوح کے وسِیلہ سے بھید کی باتیں کہتا ہے۔ 3لیکن جو نبُوّت کرتا ہے وہ آدمِیوں سے ترقّی اور نصِیحت اور تسلّی کی باتیں کہتا ہے۔ 4جو بیگانہ زُبان میں باتیں کرتا ہے وہ اپنی ترقّی کرتا ہے اور جو نُبوّت کرتا ہے وہ کلِیسیا کی ترقّی کرتا ہے۔
5اگرچہ مَیں یہ چاہتا ہُوں کہ تُم سب بیگانہ زُبانوں میں باتیں کرو لیکن زیادہ تر یِہی چاہتا ہُوں کہ نبُوّت کرو اور اگر بیگانہ زُبانیں بولنے والا کلِیسیا کی ترقّی کے لِئے تَرجُمہ نہ کرے تو نبُوّت کرنے والا اُس سے بڑا ہے۔ 6پس اَے بھائِیو! اگر مَیں تُمہارے پاس آ کر بیگانہ زُبانوں میں باتیں کرُوں اور مُکاشفہ یا عِلم یا نبُوّت یا تعلِیم کی باتیں تُم سے نہ کہُوں تو تُم کو مُجھ سے کیا فائِدہ ہو گا؟
7چُنانچہ بے جان چِیزوں میں بھی جِن سے آواز نِکلتی ہے مثلاً بانسری یا بربط اگر اُن کی آوازوں میں فرق نہ ہو تو جو پُھونکا یا بجایا جاتا ہے وہ کیوں کر پہچانا جائے؟ 8اور اگر تُرہی کی آواز صاف نہ ہو تو کون لڑائی کے لِئے تیّاری کرے گا؟ 9اَیسے ہی تُم بھی اگر زُبان سے واضِح بات نہ کہو تو جو کہا جاتا ہے کیوں کر سمجھا جائے گا؟ تُم ہوا سے باتیں کرنے والے ٹھہرو گے۔ 10دُنیا میں خواہ کِتنی ہی مُختلِف زُبانیں ہوں اُن میں سے کوئی بھی بے معنی نہ ہو گی۔ 11پس اگر مَیں کِسی زُبان کے معنی نہ سمجھُوں تو بولنے والے کے نزدِیک مَیں اجنبی ٹھہرُوں گا اور بولنے والا میرے نزدِیک اجنبی ٹھہرے گا۔ 12پس تُم جب رُوحانی نِعمتوں کی آرزُو رکھتے ہو تو اَیسی کوشِش کرو کہ تُمہاری نِعمتوں کی افزُونی سے کلِیسیا کی ترقّی ہو۔
13اِس سبب سے جو بیگانہ زُبان میں باتیں کرتا ہے وہ دُعا کرے کہ تَرجُمہ بھی کر سکے۔ 14اِس لِئے کہ اگر مَیں کِسی بیگانہ زُبان میں دُعا کرُوں تو میری رُوح تو دُعا کرتی ہے مگر میری عقل بیکار ہے۔ 15پس کیا کرنا چاہئے؟ مَیں رُوح سے بھی دُعا کرُوں گا اور عقل سے بھی دُعا کرُوں گا۔ رُوح سے بھی گاؤُں گا اور عقل سے بھی گاؤُں گا۔ 16ورنہ اگر تُو رُوح ہی سے حمد کرے گا تو ناواقِف آدمی تیری شُکرگُذاری پر آمِین کیوں کر کہے گا؟ اِس لِئے کہ وہ نہیں جانتا کہ تُو کیا کہتا ہے۔ 17تُو تو بیشک اچھّی طرح سے شُکر کرتا ہے مگر دُوسرے کی ترقّی نہیں ہوتی۔
18مَیں خُدا کا شُکر کرتا ہُوں کہ تُم سب سے زِیادہ زُبانیں بولتا ہُوں۔ 19لیکن کلِیسیا میں بیگانہ زُبان میں دس ہزار باتیں کہنے سے مُجھے یہ زِیادہ پسند ہے کہ اَوروں کی تعلِیم کے لِئے پانچ ہی باتیں عقل سے کہُوں۔
20اَے بھائِیو! تُم سمجھ میں بچّے نہ بنو۔ بدی میں تو بچّے رہو مگر سمجھ میں جوان بنو۔ 21تَورَیت میں لِکھا ہے کہ
خُداوند فرماتا ہے مَیں بیگانہ زُبان
اور بیگانہ ہونٹوں سے اِس اُمّت سے باتیں کرُوں گا
تَو بھی وہ میری نہ سُنیں گے۔
22پس بیگانہ زُبانیں اِیمان داروں کے لِئے نہیں بلکہ بے اِیمانوں کے لِئے نِشان ہیں اور نبُوّت بے اِیمانوں کے لِئے نہیں بلکہ اِیمان داروں کے لِئے نِشان ہے۔
23پس اگر ساری کلِیسیا ایک جگہ جمع ہو اور سب کے سب بیگانہ زُبانیں بولیں اور ناواقِف یا بے اِیمان لوگ اندر آ جائیں تو کیا وہ تُم کو دِیوانہ نہ کہیں گے؟ 24لیکن اگر سب نبُوّت کریں اور کوئی بے اِیمان یا ناواقِف اندر آ جائے تو سب اُسے قائِل کر دیں گے اور سب اُسے پرکھ لیں گے۔ 25اور اُس کے دِل کے بھید ظاہِر ہو جائیں گے۔ تب وہ مُنہ کے بل گِر کر خُدا کو سِجدہ کرے گا اور اِقرار کرے گا کہ بیشک خُدا تُم میں ہے۔
کلِیسیا میں نظم و ضبط
26پس اَے بھائِیو! کیا کرنا چاہیے؟ جب تُم جمع ہوتے ہو تو ہر ایک کے دِل میں مزمُور یا تعلِیم یا مُکاشفہ یا بیگانہ زُبان یا تَرجُمہ ہوتا ہے۔ سب کُچھ رُوحانی ترقّی کے لِئے ہونا چاہئے۔ 27اگر بیگانہ زُبان میں باتیں کرنا ہو تو دو دو یا زِیادہ سے زِیادہ تِین تِین شخص باری باری سے بولیں اور ایک شخص تَرجُمہ کرے۔ 28اور اگر کوئی تَرجُمہ کرنے والا نہ ہو تو بیگانہ زُبان بولنے والا کلِیسیا میں چُپکا رہے اور اپنے دِل سے اور خُدا سے باتیں کرے۔ 29نبِیوں میں سے دو یا تِین بولیں اور باقی اُن کے کلام کو پرکھیں۔ 30لیکن اگر دُوسرے پاس بَیٹھنے والے پر وَحی اُترے تو پہلا خاموش ہو جائے۔ 31کیونکہ تُم سب کے سب ایک ایک کر کے نبُوّت کر سکتے ہو تاکہ سب سِیکھیں اور سب کو نصِیحت ہو۔ 32اور نبِیوں کی رُوحیں نبِیوں کے تابِع ہیں۔ 33کیونکہ خُدا اَبتری کا نہیں بلکہ اَمن کا بانی ہے۔
جَیسا مُقدّسوں کی سب کلِیسیاؤں میں ہے۔ 34عَورتیں کلِیسیا کے مجمع میں خاموش رہیں کیونکہ اُنہیں بولنے کا حُکم نہیں بلکہ تابِع رہیں جَیسا تَورَیت میں بھی لِکھا ہے۔ 35اور اگر کُچھ سِیکھنا چاہیں تو گھر میں اپنے اپنے شَوہر سے پُوچھیں کیونکہ عَورت کا کلِیسیا کے مجمع میں بولنا شرم کی بات ہے۔
36کیا خُدا کا کلام تُم میں سے نِکلا؟ یا صِرف تُم ہی تک پُہنچا ہے؟ 37اگر کوئی اپنے آپ کو نبی یا رُوحانی سمجھے تو یہ جان لے کہ جو باتیں مَیں تُمہیں لِکھتا ہُوں وہ خُداوند کے حُکم ہیں۔ 38اور اگر کوئی نہ جانے تو نہ جانے۔
39پس اَے بھائِیو! نبُوّت کرنے کی آرزُو رکھّو اور زُبانیں بولنے سے منع نہ کرو۔ 40مگر سب باتیں شایستگی اور قرِینہ کے ساتھ عمل میں آئیں۔
مسِیح کی قِیامت
1اب اَے بھائِیو! مَیں تُمہیں وُہی خُوشخبری جتائے دیتا ہُوں جو پہلے دے چُکا ہُوں جِسے تُم نے قبُول بھی کر لِیا تھا اور جِس پر قائِم بھی ہو۔ 2اُسی کے وسِیلہ سے تُم کو نجات بھی مِلتی ہے بشرطیکہ وہ خُوشخبری جو مَیں نے تُمہیں دی تھی یاد رکھتے ہو ورنہ تُمہارا اِیمان لانا بے فائِدہ ہُؤا۔
3چُنانچہ مَیں نے سب سے پہلے تُم کو وُہی بات پُہنچا دی جو مُجھے پُہنچی تھی کہ مسِیح کِتابِ مُقدّس کے مُطابِق ہمارے گُناہوں کے لِئے مُؤا۔ 4اور دفن ہُؤا اور تِیسرے دِن کِتابِ مُقدّس کے مُطابِق جی اُٹھا۔ 5اور کیفا کو اور اُس کے بعد اُن بارہ کو دِکھائی دِیا۔ 6پِھر پانچ سَو سے زِیادہ بھائِیوں کو ایک ساتھ دِکھائی دِیا۔ جِن میں سے اکثر اب تک مَوجُود ہیں اور بعض سو گئے۔ 7پِھر یعقُوبؔ کو دِکھائی دِیا۔ پِھر سب رسُولوں کو۔
8اور سب سے پِیچھے مُجھ کو جو گویا ادھُورے دِنوں کی پَیدایش ہُوں دِکھائی دِیا۔ 9کیونکہ مَیں رسُولوں میں سب سے چھوٹا ہُوں بلکہ رسُول کہلانے کے لائِق نہیں اِس لِئے کہ مَیں نے خُدا کی کلِیسیا کو ستایا تھا۔ 10لیکن جو کُچھ ہُوں خُدا کے فضل سے ہُوں اور اُس کا فضل جو مُجھ پر ہُؤا وہ بے فائِدہ نہیں ہُؤا بلکہ مَیں نے اُن سب سے زِیادہ مِحنت کی اور یہ میری طرف سے نہیں ہُوئی بلکہ خُدا کے فضل سے جو مُجھ پر تھا۔ 11پس خَواہ مَیں ہُوں خَواہ وہ ہوں ہم یِہی مُنادی کرتے ہیں اور اِسی پر تُم اِیمان بھی لائے۔
ہماری قِیامت
12پس جب مسِیح کی یہ مُنادی کی جاتی ہے کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا تو تُم میں سے بعض کِس طرح کہتے ہیں کہ مُردوں کی قِیامت ہے ہی نہیں؟ 13اگر مُردوں کی قِیامت نہیں تو مسِیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ 14اور اگر مسِیح نہیں جی اُٹھا تو ہماری مُنادی بھی بے فائِدہ ہے اور تُمہارا اِیمان بھی بے فائِدہ۔ 15بلکہ ہم خُدا کے جُھوٹے گواہ ٹھہرے کیونکہ ہم نے خُدا کی بابت یہ گواہی دی کہ اُس نے مسِیح کو جِلا دِیا حالانکہ نہیں جِلایا اگر بِالفرض مُردے نہیں جی اُٹھتے۔ 16اور اگر مُردے نہیں جی اُٹھتے تو مسِیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ 17اور اگر مسِیح نہیں جی اُٹھا تو تُمہارا اِیمان بے فائِدہ ہے تُم اب تک اپنے گُناہوں میں گرِفتار ہو۔ 18بلکہ جو مسِیح میں سو گئے ہیں وہ بھی ہلاک ہُوئے۔ 19اگر ہم صِرف اِسی زِندگی میں مسِیح میں اُمّید رکھتے ہیں تو سب آدمِیوں سے زِیادہ بدنصِیب ہیں۔
20لیکن فی الواقِع مسِیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور جو سو گئے ہیں اُن میں پہلا پَھل ہُؤا۔ 21کیونکہ جب آدمی کے سبب سے مَوت آئی تو آدمی ہی کے سبب سے مُردوں کی قِیامت بھی آئی۔ 22اور جَیسے آدمؔ میں سب مَرتے ہیں وَیسے ہی مسِیح میں سب زِندہ کِئے جائیں گے۔ 23لیکن ہر ایک اپنی اپنی باری سے۔ پہلا پَھل مسِیح۔ پِھر مسِیح کے آنے پر اُس کے لوگ۔ 24اِس کے بعد آخِرت ہو گی۔ اُس وقت وہ ساری حُکُومت اور سارا اِختیار اور قُدرت نیست کر کے بادشاہی کو خُدا یعنی باپ کے حوالہ کر دے گا۔ 25کیونکہ جب تک کہ وہ سب دُشمنوں کو اپنے پاؤں تلے نہ لے آئے اُس کو بادشاہی کرنا ضرُور ہے۔ 26سب سے پِچھلا دُشمن جو نیست کِیا جائے گا وہ مَوت ہے۔ 27کیونکہ خُدا نے سب کُچھ اُس کے پاؤں تَلے کر دِیا ہے مگر جب وہ فرماتا ہے کہ سب کُچھ اُس کے تابِع کر دِیا گیا تو ظاہِر ہے کہ جِس نے سب کُچھ اُس کے تابِع کر دِیا وہ اَلگ رہا۔ 28اور جب سب کُچھ اُس کے تابِع ہو جائے گا تو بیٹا خُود اُس کے تابِع ہو جائے گا جِس نے سب چِیزیں اُس کے تابِع کر دِیں تاکہ سب میں خُدا ہی سب کُچھ ہو۔
29ورنہ جو لوگ مُردوں کے لِئے بپتِسمہ لیتے ہیں وہ کیا کریں گے؟ اگر مُردے جی اُٹھتے ہی نہیں تو پِھر کیوں اُن کے لِئے بپتِسمہ لیتے ہیں؟ 30اور ہم کیوں ہر وقت خطرہ میں پڑے رہتے ہیں؟ 31اَے بھائِیو! مُجھے اُس فخر کی قَسم جو ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوعؔ میں تُم پر ہے مَیں ہر روز مَرتا ہُوں۔ 32اگر مَیں اِنسان کی طرح اِفِسُس میں درِندوں سے لڑا تو مُجھے کیا فائِدہ؟ اگر مُردے نہ جِلائے جائیں گے تو آؤ کھائیں پِئیں کیونکہ کل تو مَر ہی جائیں گے۔
33فرِیب نہ کھاؤ۔ بُری صُحبتیں اچھّی عادتوں کو بِگاڑ دیتی ہیں۔ 34راست باز ہونے کے لِئے ہوش میں آؤ اور گُناہ نہ کرو کیونکہ بعض خُدا سے ناواقِف ہیں۔ مَیں تُمہیں شرم دِلانے کو یہ کہتا ہُوں۔
جی اُٹھے جِسم کے خصائص
35اب کوئی یہ کہے گا کہ مُردے کِس طرح جی اُٹھتے ہیں اور کَیسے جِسم کے ساتھ آتے ہیں؟ 36اَے نادان! تُو خُود جو کُچھ بوتا ہے جب تک وہ نہ مَرے زِندہ نہیں کِیا جاتا۔ 37اور جو تُو بوتا ہے یہ وہ جِسم نہیں جو پَیدا ہونے والا ہے بلکہ صِرف دانہ ہے۔ خَواہ گیہُوں کا خَواہ کِسی اَور چِیز کا۔ 38مگر خُدا نے جَیسا اِرادہ کر لِیا وَیسا ہی اُس کو جِسم دیتا ہے اور ہر ایک بِیج کو اُس کا خاص جِسم۔
39سب گوشت یکساں گوشت نہیں بلکہ آدمِیوں کا گوشت اَور ہے۔ چَوپایوں کا گوشت اَور۔ پرِندوں کا گوشت اَور ہے مچھلِیوں کا گوشت اَور۔
40آسمانی بھی جِسم ہیں اور زمِینی بھی مگر آسمانِیوں کا جلال اَور ہے زمِینِیوں کا اَور۔ 41آفتاب کا جلال اَور ہے مہتاب کا جلال اَور۔ سِتاروں کا جلال اَور کیونکہ سِتارے سِتارے کے جلال میں فرق ہے۔
42مُردوں کی قِیامت بھی اَیسی ہی ہے۔ جِسم فنا کی حالت میں بویا جاتا ہے اور بقا کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ 43بے حُرمتی کی حالت میں بویا جاتا ہے اور جلال کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ کمزوری کی حالت میں بویا جاتا ہے اور قُوّت کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ 44نفسانی جِسم بویا جاتا ہے اور رُوحانی جِسم جی اُٹھتا ہے۔ جب نفسانی جِسم ہے تو رُوحانی جِسم بھی ہے۔ 45چُنانچہ لِکھا بھی ہے کہ پہلا آدمی یعنی آدمؔ زِندہ نفس بنا۔ پِچھلا آدمؔ زِندگی بخشنے والی رُوح بنا۔ 46لیکن رُوحانی پہلے نہ تھا بلکہ نفسانی تھا۔ اِس کے بعد رُوحانی ہُؤا۔ 47پہلا آدمی زمِین سے یعنی خاکی تھا۔ دُوسرا آدمی آسمانی ہے۔ 48جَیسا وہ خاکی تھا وَیسے ہی اَور خاکی بھی ہیں اور جَیسا وہ آسمانی ہے وَیسے ہی اَور آسمانی بھی ہیں۔ 49اور جِس طرح ہم اِس خاکی کی صُورت پر ہُوئے اُسی طرح اُس آسمانی کی صُورت پر بھی ہوں گے۔
50اَے بھائِیو! میرا مطلَب یہ ہے کہ گوشت اور خُون خُدا کی بادشاہی کے وارِث نہیں ہو سکتے اور نہ فنا بقا کی وارِث ہو سکتی ہے۔
51دیکھو مَیں تُم سے بھید کی بات کہتا ہُوں۔ ہم سب تو نہیں سوئیں گے مگر سب بدل جائیں گے۔ 52اور یہ ایک دَم میں۔ ایک پَل میں۔ پِچھلا نرسِنگا پُھونکتے ہی ہو گا کیونکہ نرسِنگا پُھونکا جائے گا اور مُردے غَیرفانی حالت میں اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔ 53کیونکہ ضرُور ہے کہ یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہنے اور یہ مَرنے والا جِسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہنے۔ 54اور جب یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہن چُکے گا اور یہ مَرنے والا جِسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہن چُکے گا تو وہ قَول پُورا ہو گا جو لِکھا ہے کہ مَوت فتح کا لُقمہ ہو گئی۔
55اَے مَوت تیری فتح کہاں رہی؟
اَے مَوت تیرا ڈنک کہاں رہا؟
56مَوت کا ڈنک گُناہ ہے اور گُناہ کا زور شرِیعت ہے۔ 57مگر خُدا کا شُکر ہے جو ہمارے خُداوند یِسُوعؔ مسِیح کے وسِیلہ سے ہم کو فتح بخشتا ہے۔
58پس اَے میرے عزِیز بھائِیو! ثابِت قدم اور قائِم رہو اور خُداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہو کیونکہ یہ جانتے ہو کہ تُمہاری مِحنت خُداوند میں بے فائِدہ نہیں ہے۔
مُقدّسوں کے لِئے چندہ
1اب اُس چندے کی بابت جو مُقدّسوں کے لِئے کِیا جاتا ہے جَیسا مَیں نے گلِتیہ کی کلِیسیاؤں کو حُکم دِیا وَیسا ہی تُم بھی کرو۔ 2ہفتہ کے پہلے دِن تُم میں سے ہر شخص اپنی آمدنی کے مُوافِق کُچھ اپنے پاس رکھ چھوڑا کرے تاکہ میرے آنے پر چندے نہ کرنے پڑیں۔ 3اور جب مَیں آؤں گا تو جنہیں تُم منظُور کرو گے اُن کو مَیں خَط دے کر بھیج دُوں گا کہ تُمہاری خَیرات یروشلِیم کو پُہنچا دیں۔ 4اور اگر میرا بھی جانا مُناسِب ہُؤا تو وہ میرے ساتھ ہی جائیں گے۔
پَولُس کے منصُوبے
5اور مَیں مَکِدُنیہ ہو کر تُمہارے پاس آؤں گا کیونکہ مُجھے مَکِدُنیہ ہو کر جانا تو ہے ہی۔ 6مگر رہُوں شاید تُمہارے ہی پاس اور جاڑا بھی تُمہارے ہی پاس کاٹُوں تاکہ جِس طرف مَیں جانا چاہُوں تُم مُجھے اُس طرف روانہ کر دو۔ 7کیونکہ مَیں اب راہ میں تُم سے مُلاقات کرنا نہیں چاہتا بلکہ مُجھے اُمّید ہے کہ خُداوند نے چاہا تو کُچھ عرصہ تُمہارے پاس رہُوں گا۔
8لیکن مَیں عِیدِ پنتِیکُست تک اِفِسُس میں رہُوں گا۔ 9کیونکہ میرے لِئے ایک وسِیع اور کارآمد دروازہ کُھلا ہے اور مُخالِف بُہت سے ہیں۔
10اگر تِیمُتِھیُس آ جائے تو خیال رکھنا کہ وہ تُمہارے پاس بے خَوف رہے کیونکہ وہ میری طرح خُداوند کا کام کرتا ہے۔ 11پس کوئی اُسے حقِیر نہ جانے بلکہ اُس کو صحِیح سلامت اِس طرف روانہ کرنا کہ میرے پاس آ جائے کیونکہ مَیں مُنتظِر ہُوں کہ وہ بھائِیوں سمیت آئے۔
12اور بھائی اپُلّوؔس سے مَیں نے بُہت اِلتماس کِیا کہ تُمہارے پاس بھائِیوں کے ساتھ جائے مگر اِس وقت جانے پر وہ مُطلِق راضی نہ ہُؤا لیکن جب اُس کو مَوقع مِلے گا تو جائے گا۔
اِختتامی باتیں
13جاگتے رہو۔ اِیمان میں قائِم رہو۔ مردانگی کرو۔ مضبُوط ہو۔ 14جو کُچھ کرتے ہو مُحبّت سے کرو۔
15اَے بھائِیو! تُم ستِفناس کے خاندان کو جانتے ہو کہ وہ اَخِیہ کے پہلے پَھل ہیں اور مُقدّسوں کی خِدمت کے لِئے مُستعِد رہتے ہیں۔ 16پس مَیں تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ اَیسے لوگوں کے تابِع رہو بلکہ ہر ایک کے جو اِس کام اور مِحنت میں شرِیک ہے۔
17اور مَیں ستِفناؔس اور فرتُوناؔتُس اور اخیکُس کے آنے سے خُوش ہُوں کیونکہ جو تُم سے رہ گیا تھا اُنہوں نے پُورا کر دِیا۔ 18اور اُنہوں نے میری اور تُمہاری رُوح کو تازہ کِیا۔ پس اَیسوں کو مانو۔
19آسیہ کی کلِیسیائیں تُم کو سلام کہتی ہیں۔ اَکوِلہ اور پَرِسکہ اُس کلِیسیا سمیت جو اُن کے گھر میں ہے تُمہیں خُداوند میں بُہت بُہت سلام کہتے ہیں۔ 20سب بھائی تُمہیں سلام کہتے ہیں۔
پاک بوسہ لے کر آپس میں سلام کرو۔
21مَیں پَولُس اپنے ہاتھ سے سلام لِکھتا ہُوں۔
22جو کوئی خُداوند کو عزِیز نہیں رکھتا ملعُون ہو۔ ہمارا خُداوند آنے والا ہے۔
23خُداوند یِسُوعؔ مسِیح کا فضل تُم پر ہوتا رہے۔
24میری مُحبّت مسِیح یِسُوعؔ میں تُم سب سے رہے۔ آمِین۔