مسِیح کی قِیامت
1اب اَے بھائِیو! مَیں تُمہیں وُہی خُوشخبری جتائے دیتا ہُوں جو پہلے دے چُکا ہُوں جِسے تُم نے قبُول بھی کر لِیا تھا اور جِس پر قائِم بھی ہو۔ 2اُسی کے وسِیلہ سے تُم کو نجات بھی مِلتی ہے بشرطیکہ وہ خُوشخبری جو مَیں نے تُمہیں دی تھی یاد رکھتے ہو ورنہ تُمہارا اِیمان لانا بے فائِدہ ہُؤا۔
3چُنانچہ مَیں نے سب سے پہلے تُم کو وُہی بات پُہنچا دی جو مُجھے پُہنچی تھی کہ مسِیح کِتابِ مُقدّس کے مُطابِق ہمارے گُناہوں کے لِئے مُؤا۔ 4اور دفن ہُؤا اور تِیسرے دِن کِتابِ مُقدّس کے مُطابِق جی اُٹھا۔ 5اور کیفا کو اور اُس کے بعد اُن بارہ کو دِکھائی دِیا۔ 6پِھر پانچ سَو سے زِیادہ بھائِیوں کو ایک ساتھ دِکھائی دِیا۔ جِن میں سے اکثر اب تک مَوجُود ہیں اور بعض سو گئے۔ 7پِھر یعقُوبؔ کو دِکھائی دِیا۔ پِھر سب رسُولوں کو۔
8اور سب سے پِیچھے مُجھ کو جو گویا ادھُورے دِنوں کی پَیدایش ہُوں دِکھائی دِیا۔ 9کیونکہ مَیں رسُولوں میں سب سے چھوٹا ہُوں بلکہ رسُول کہلانے کے لائِق نہیں اِس لِئے کہ مَیں نے خُدا کی کلِیسیا کو ستایا تھا۔ 10لیکن جو کُچھ ہُوں خُدا کے فضل سے ہُوں اور اُس کا فضل جو مُجھ پر ہُؤا وہ بے فائِدہ نہیں ہُؤا بلکہ مَیں نے اُن سب سے زِیادہ مِحنت کی اور یہ میری طرف سے نہیں ہُوئی بلکہ خُدا کے فضل سے جو مُجھ پر تھا۔ 11پس خَواہ مَیں ہُوں خَواہ وہ ہوں ہم یِہی مُنادی کرتے ہیں اور اِسی پر تُم اِیمان بھی لائے۔
ہماری قِیامت
12پس جب مسِیح کی یہ مُنادی کی جاتی ہے کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا تو تُم میں سے بعض کِس طرح کہتے ہیں کہ مُردوں کی قِیامت ہے ہی نہیں؟ 13اگر مُردوں کی قِیامت نہیں تو مسِیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ 14اور اگر مسِیح نہیں جی اُٹھا تو ہماری مُنادی بھی بے فائِدہ ہے اور تُمہارا اِیمان بھی بے فائِدہ۔ 15بلکہ ہم خُدا کے جُھوٹے گواہ ٹھہرے کیونکہ ہم نے خُدا کی بابت یہ گواہی دی کہ اُس نے مسِیح کو جِلا دِیا حالانکہ نہیں جِلایا اگر بِالفرض مُردے نہیں جی اُٹھتے۔ 16اور اگر مُردے نہیں جی اُٹھتے تو مسِیح بھی نہیں جی اُٹھا۔ 17اور اگر مسِیح نہیں جی اُٹھا تو تُمہارا اِیمان بے فائِدہ ہے تُم اب تک اپنے گُناہوں میں گرِفتار ہو۔ 18بلکہ جو مسِیح میں سو گئے ہیں وہ بھی ہلاک ہُوئے۔ 19اگر ہم صِرف اِسی زِندگی میں مسِیح میں اُمّید رکھتے ہیں تو سب آدمِیوں سے زِیادہ بدنصِیب ہیں۔
20لیکن فی الواقِع مسِیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور جو سو گئے ہیں اُن میں پہلا پَھل ہُؤا۔ 21کیونکہ جب آدمی کے سبب سے مَوت آئی تو آدمی ہی کے سبب سے مُردوں کی قِیامت بھی آئی۔ 22اور جَیسے آدمؔ میں سب مَرتے ہیں وَیسے ہی مسِیح میں سب زِندہ کِئے جائیں گے۔ 23لیکن ہر ایک اپنی اپنی باری سے۔ پہلا پَھل مسِیح۔ پِھر مسِیح کے آنے پر اُس کے لوگ۔ 24اِس کے بعد آخِرت ہو گی۔ اُس وقت وہ ساری حُکُومت اور سارا اِختیار اور قُدرت نیست کر کے بادشاہی کو خُدا یعنی باپ کے حوالہ کر دے گا۔ 25کیونکہ جب تک کہ وہ سب دُشمنوں کو اپنے پاؤں تلے نہ لے آئے اُس کو بادشاہی کرنا ضرُور ہے۔ 26سب سے پِچھلا دُشمن جو نیست کِیا جائے گا وہ مَوت ہے۔ 27کیونکہ خُدا نے سب کُچھ اُس کے پاؤں تَلے کر دِیا ہے مگر جب وہ فرماتا ہے کہ سب کُچھ اُس کے تابِع کر دِیا گیا تو ظاہِر ہے کہ جِس نے سب کُچھ اُس کے تابِع کر دِیا وہ اَلگ رہا۔ 28اور جب سب کُچھ اُس کے تابِع ہو جائے گا تو بیٹا خُود اُس کے تابِع ہو جائے گا جِس نے سب چِیزیں اُس کے تابِع کر دِیں تاکہ سب میں خُدا ہی سب کُچھ ہو۔
29ورنہ جو لوگ مُردوں کے لِئے بپتِسمہ لیتے ہیں وہ کیا کریں گے؟ اگر مُردے جی اُٹھتے ہی نہیں تو پِھر کیوں اُن کے لِئے بپتِسمہ لیتے ہیں؟ 30اور ہم کیوں ہر وقت خطرہ میں پڑے رہتے ہیں؟ 31اَے بھائِیو! مُجھے اُس فخر کی قَسم جو ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوعؔ میں تُم پر ہے مَیں ہر روز مَرتا ہُوں۔ 32اگر مَیں اِنسان کی طرح اِفِسُس میں درِندوں سے لڑا تو مُجھے کیا فائِدہ؟ اگر مُردے نہ جِلائے جائیں گے تو آؤ کھائیں پِئیں کیونکہ کل تو مَر ہی جائیں گے۔
33فرِیب نہ کھاؤ۔ بُری صُحبتیں اچھّی عادتوں کو بِگاڑ دیتی ہیں۔ 34راست باز ہونے کے لِئے ہوش میں آؤ اور گُناہ نہ کرو کیونکہ بعض خُدا سے ناواقِف ہیں۔ مَیں تُمہیں شرم دِلانے کو یہ کہتا ہُوں۔
جی اُٹھے جِسم کے خصائص
35اب کوئی یہ کہے گا کہ مُردے کِس طرح جی اُٹھتے ہیں اور کَیسے جِسم کے ساتھ آتے ہیں؟ 36اَے نادان! تُو خُود جو کُچھ بوتا ہے جب تک وہ نہ مَرے زِندہ نہیں کِیا جاتا۔ 37اور جو تُو بوتا ہے یہ وہ جِسم نہیں جو پَیدا ہونے والا ہے بلکہ صِرف دانہ ہے۔ خَواہ گیہُوں کا خَواہ کِسی اَور چِیز کا۔ 38مگر خُدا نے جَیسا اِرادہ کر لِیا وَیسا ہی اُس کو جِسم دیتا ہے اور ہر ایک بِیج کو اُس کا خاص جِسم۔
39سب گوشت یکساں گوشت نہیں بلکہ آدمِیوں کا گوشت اَور ہے۔ چَوپایوں کا گوشت اَور۔ پرِندوں کا گوشت اَور ہے مچھلِیوں کا گوشت اَور۔
40آسمانی بھی جِسم ہیں اور زمِینی بھی مگر آسمانِیوں کا جلال اَور ہے زمِینِیوں کا اَور۔ 41آفتاب کا جلال اَور ہے مہتاب کا جلال اَور۔ سِتاروں کا جلال اَور کیونکہ سِتارے سِتارے کے جلال میں فرق ہے۔
42مُردوں کی قِیامت بھی اَیسی ہی ہے۔ جِسم فنا کی حالت میں بویا جاتا ہے اور بقا کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ 43بے حُرمتی کی حالت میں بویا جاتا ہے اور جلال کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ کمزوری کی حالت میں بویا جاتا ہے اور قُوّت کی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ 44نفسانی جِسم بویا جاتا ہے اور رُوحانی جِسم جی اُٹھتا ہے۔ جب نفسانی جِسم ہے تو رُوحانی جِسم بھی ہے۔ 45چُنانچہ لِکھا بھی ہے کہ پہلا آدمی یعنی آدمؔ زِندہ نفس بنا۔ پِچھلا آدمؔ زِندگی بخشنے والی رُوح بنا۔ 46لیکن رُوحانی پہلے نہ تھا بلکہ نفسانی تھا۔ اِس کے بعد رُوحانی ہُؤا۔ 47پہلا آدمی زمِین سے یعنی خاکی تھا۔ دُوسرا آدمی آسمانی ہے۔ 48جَیسا وہ خاکی تھا وَیسے ہی اَور خاکی بھی ہیں اور جَیسا وہ آسمانی ہے وَیسے ہی اَور آسمانی بھی ہیں۔ 49اور جِس طرح ہم اِس خاکی کی صُورت پر ہُوئے اُسی طرح اُس آسمانی کی صُورت پر بھی ہوں گے۔
50اَے بھائِیو! میرا مطلَب یہ ہے کہ گوشت اور خُون خُدا کی بادشاہی کے وارِث نہیں ہو سکتے اور نہ فنا بقا کی وارِث ہو سکتی ہے۔
51دیکھو مَیں تُم سے بھید کی بات کہتا ہُوں۔ ہم سب تو نہیں سوئیں گے مگر سب بدل جائیں گے۔ 52اور یہ ایک دَم میں۔ ایک پَل میں۔ پِچھلا نرسِنگا پُھونکتے ہی ہو گا کیونکہ نرسِنگا پُھونکا جائے گا اور مُردے غَیرفانی حالت میں اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔ 53کیونکہ ضرُور ہے کہ یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہنے اور یہ مَرنے والا جِسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہنے۔ 54اور جب یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہن چُکے گا اور یہ مَرنے والا جِسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہن چُکے گا تو وہ قَول پُورا ہو گا جو لِکھا ہے کہ مَوت فتح کا لُقمہ ہو گئی۔
55اَے مَوت تیری فتح کہاں رہی؟
اَے مَوت تیرا ڈنک کہاں رہا؟
56مَوت کا ڈنک گُناہ ہے اور گُناہ کا زور شرِیعت ہے۔ 57مگر خُدا کا شُکر ہے جو ہمارے خُداوند یِسُوعؔ مسِیح کے وسِیلہ سے ہم کو فتح بخشتا ہے۔
58پس اَے میرے عزِیز بھائِیو! ثابِت قدم اور قائِم رہو اور خُداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہو کیونکہ یہ جانتے ہو کہ تُمہاری مِحنت خُداوند میں بے فائِدہ نہیں ہے۔