Calvary Pentecostal Theological Seminary Pakistan

Urdu Bible

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

۱-سلاطِین


داؤُد بادشاہ بڑھاپے میں
1اور داؤُد بادشاہ بُڈّھا اور کُہن سال ہُؤا اور وہ اُسے کپڑے اُڑھاتے پر وہ گرم نہ ہوتا تھا۔ 2سو اُس کے خادِموں نے اُس سے کہا کہ ہمارے مالِک بادشاہ کے لِئے ایک جوان کُنواری ڈُھونڈی جائے جو بادشاہ کے حضُور کھڑی رہے اور اُس کی خبر گِیری کِیا کرے اور تیرے پہلُو میں لیٹ رہا کرے تاکہ ہمارے مالِک بادشاہ کو گرمی پُہنچے۔ 3چُنانچہ اُنہوں نے اِسرائیلؔ کی ساری مُملکت میں ایک خُوب صُورت لڑکی تلاش کرتے کرتے شُونِمیت ابی شاگ کو پایا اور اُسے بادشاہ کے پاس لائے۔ 4اور وہ لڑکی بُہت شِکیل تھی۔ سو وہ بادشاہ کی خبر گِیری اور اُس کی خِدمت کرنے لگی لیکن بادشاہ اُس سے واقِف نہ ہُؤا۔
ادُونیّاہ تخت کا دعوے کرتا ہے
5تب حجِیّت کے بیٹے ادُونیّاہ نے سر اُٹھایا اور کہنے لگا مَیں بادشاہ ہوں گا اور اپنے لِئے رتھ اور سوار اور پچاس آدمی جو اُس کے آگے آگے دَوڑیں تیّار کِئے۔ 6اور اُس کے باپ نے اُس کو کبھی اِتنا بھی کہہ کر آزُردہ نہیں کِیا کہ تُو نے یہ کیوں کِیا ہے؟ اور وہ بُہت خُوب صُورت بھی تھا اور ابی سلوؔم کے بعد پَیدا ہُؤا تھا۔ 7اور اُس نے ضرویاہ کے بیٹے یُوآب اور ابی یاتر کاہِن سے گُفتگُو کی اور یہ دونوں ادُونیّاہ کے پَیرو ہو کر اُس کی مدد کرنے لگے۔ 8لیکن صدُوق کاہِن اور یہویدع کے بیٹے بِنایاؔہ اور ناتن نبی اور سِمعی اور ریعی اور داؤُد کے بہادُر لوگوں نے ادُونیاہ کا ساتھ نہ دِیا۔
9اور ادُونیّاہ نے بھیڑیں اور بَیل اور موٹے موٹے جانور زحلت کے پتھّر کے پاس جو عَین راجِل کے برابر ہے ذبح کِئے اور اپنے سب بھائیوں یعنی بادشاہ کے بیٹوں کی اور سب یہُوداؔہ کے لوگوں کی جو بادشاہ کے مُلازِم تھے دعوت کی۔ 10پر ناتن نبی اور بِنایاؔہ اور بہادُر لوگوں اور اپنے بھائی سُلیمان کو نہ بُلایا۔
سُلیماؔن کو بادشاہ بنایا جاتا ہے
11تب ناتن نے سُلیمان کی ماں بت سبع سے کہا کیا تُو نے نہیں سُنا کہ حجِیّت کا بیٹا ادُونیّاہ بادشاہ بن بَیٹھا ہے اور ہمارے مالِک داؤُد کو یہ معلُوم نہیں؟ 12اب تُو آ کہ مَیں تُجھے صلاح دُوں تاکہ تُو اپنی اور اپنے بیٹے سُلیمان کی جان بچا سکے۔ 13تُو داؤُد بادشاہ کے حضُور جا کر اُس سے کہہ اَے میرے مالِک! اَے بادشاہ! کیا تُو نے اپنی لَونڈی سے قَسم کھا کر نہیں کہا کہ یقیِناً تیرا بیٹا سُلیمان میرے بعد سلطنت کرے گا اور وُہی میرے تخت پر بَیٹھے گا؟ پس ادُونیّاہ کیوں بادشاہی کرتا ہے؟ 14اور دیکھ تُو بادشاہ سے بات کرتی ہی ہوگی کہ مَیں بھی تیرے بعد آ پُہنچوں گا اور تیری باتوں کی تصدِیق کُروں گا۔
15سو بت سبع اندر کوٹھری میں بادشاہ کے پاس گئی اور بادشاہ بُہت بُڈّھا تھا اور شُونمِیت ابی شاگ بادشاہ کی خِدمت کرتی تھی۔ 16اور بت سبع نے جُھک کر بادشاہ کو سجِدہ کِیا۔ بادشاہ نے کہا تُو کیا چاہتی ہے؟
17اُس نے اُس سے کہا اَے میرے مالِک! تُو نے خُداوند اپنے خُدا کی قَسم کھا کر اپنی لَونڈی سے کہا تھا کہ یقِیناً تیرا بیٹا سُلیمان میرے بعد سلطنت کرے گا اور وُہی میرے تخت پر بَیٹھے گا۔ 18پر دیکھ اب تو ادُونیّاؔہ بادشاہ بن بَیٹھا ہے اور اَے میرے مالِک بادشاہ تُجھ کو اِس کی خبر نہیں۔ 19اور اُس نے بُہت سے بَیل اور موٹے موٹے جانور اور بھیڑیں ذبح کی ہیں اور بادشاہ کے سب بیٹوں اور ابیاتر کاہِن اور لشکر کے سردار یُوآب کی دعوت کی ہے پر تیرے بندہ سُلیمان کو اُس نے نہیں بُلایا۔ 20لیکن اَے میرے مالِک سارے اِسرائیل کی نِگاہ تُجھ پر ہے تاکہ تُو اُن کو بتائے کہ میرے مالِک بادشاہ کے تخت پر کَون اُس کے بعد بَیٹھے گا۔ 21ورنہ یہ ہو گا کہ جب میرا مالِک بادشاہ اپنے باپ دادا کے ساتھ سو جائے گا تو مَیں اور میرا بیٹا سُلیمان دونوں قصُوروار ٹھہریں گے۔
22وہ ہنُوز بادشاہ سے بات ہی کر رہی تھی کہ ناتن نبی آ گیا۔ 23اور اُنہوں نے بادشاہ کو خبر دی کہ دیکھ ناتن نبی حاضِر ہے اور جب وہ بادشاہ کے حضُور آیا تو اُس نے مُنہ کے بل گِر کر بادشاہ کو سِجدہ کِیا۔ 24اور ناتن کہنے لگا اَے میرے مالِک بادشاہ! کیا تُو نے فرمایا ہے کہ میرے بعد ادُونیّاہ بادشاہ ہو اور وُہی میرے تخت پر بَیٹھے؟ 25کیونکہ اُس نے آج جا کر بَیل اور موٹے موٹے جانور اور بھیڑیں کثرت سے ذبح کی ہیں اور بادشاہ کے سب بیٹوں اور لشکر کے سرداروں اور ابیاتر کاہِن کی دعوت کی ہے اور دیکھ وہ اُس کے حضُور کھا پی رہے ہیں اور کہتے ہیں ادُونیّاہ بادشاہ جِیتا رہے! 26پر مُجھ تیرے خادِم کو اور صدُوق کاہِن اور یہویدع کے بیٹے بِنایاؔہ اور تیرے خادِم سُلیمان کو اُس نے نہیں بُلایا۔ 27کیا یہ بات میرے مالِک بادشاہ کی طرف سے ہے؟ اور تُو نے اپنے خادِموں کو بتایا بھی نہیں کہ میرے مالِک بادشاہ کے بعد اُس کے تخت پر کَون بَیٹھے گا۔
28تب داؤُد بادشاہ نے جواب دِیا اور فرمایا کہ بت سبع کو میرے پاس بُلاؤ۔ سو وہ بادشاہ کے حضُور آئی اور بادشاہ کے سامنے کھڑی ہُوئی۔ 29بادشاہ نے قَسم کھا کر کہا کہ خُداوند کی حیات کی قَسم جِس نے میری جان کو ہر طرح کی آفت سے رہائی دی۔ 30کہ سچ مُچ جَیسی مَیں نے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کی قَسم تُجھ سے کھائی اور کہا کہ یقینا تیرا بیٹا سُلیماؔن میرے بعد بادشاہ ہو گا اور وُہی میری جگہ میرے تخت پر بَیٹھے گا سو سچ مُچ مَیں آج کے دِن وَیسا ہی کرُوں گا۔
31تب بت سبع زمِین پر مُنہ کے بل گِری اور بادشاہ کو سِجدہ کر کے کہا کہ میرا مالِک داؤُد بادشاہ ہمیشہ جِیتا رہے۔
32اور داؤُد بادشاہ نے فرمایا کہ صدُوق کاہِن اور ناتن نبی اور یہویدع کے بیٹے بِنایاؔہ کو میرے پاس بُلاؤ۔ سو وہ بادشاہ کے حضُور آئے۔ 33بادشاہ نے اُن کو فرمایا کہ تُم اپنے مالِک کے مُلازِموں کو اپنے ساتھ لو اور میرے بیٹے سُلیمان کو میرے ہی خچّر پر سوار کراؤ اور اُسے جیحُون کو لے جاؤ۔ 34اور وہاں صدُوق کاہِن اور ناتن نبی اُسے مَسح کریں کہ وہ اِسرائیل کا بادشاہ ہو اور تُم نرسنِگا پھُونکنا اور کہنا کہ سُلیمان بادشاہ جِیتا رہے۔ 35پِھر تُم اُس کے پِیچھے پِیچھے چلے آنا اور وہ آ کر میرے تخت پر بَیٹھے کیونکہ وُہی میری جگہ بادشاہ ہو گا اور مَیں نے اُسے مُقرّر کِیا ہے کہ وہ اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ کا حاکِم ہو۔
36تب یہویدع کے بیٹے بِنایاؔہ نے بادشاہ کے جواب میں کہا آمِین۔ خُداوند میرے مالِک بادشاہ کا خُدا بھی اَیسا ہی کہے۔ 37جَیسے خُداوند میرے مالِک بادشاہ کے ساتھ رہا وَیسے ہی وہ سُلیماؔن کے ساتھ رہے اور اُس کے تخت کو میرے مالِک داؤُد بادشاہ کے تخت سے بڑا بنائے۔
38پس صدُوق کاہِن اور ناتن نبی اور یہویدع کا بیٹا بِنایاؔہ اور کریتی اور فلیتی گئے اور سُلیماؔن کو داؤُد بادشاہ کے خچّر پر سوار کرایا اور اُسے جیحُون پر لائے۔ 39اور صدُوق کاہِن نے خَیمہ سے تیل کا سِینگ لِیا اور سُلیماؔن کو مَسح کِیا اور اُنہوں نے نرسِنگا پھُونکا اور سب لوگوں نے کہا سُلیماؔن بادشاہ جِیتا رہے۔ 40اور سب لوگ اُس کے پِیچھے پِیچھے آئے اور اُنہوں نے بانسلِیاں بجائِیں اور بڑی خُوشی منائی اَیسا کہ زمِین اُن کے شوروغُل سے گُونج اُٹھی۔
41اور ادُونیّاہ اور اُس کے سب مِہمان جو اُس کے ساتھ تھے کھا ہی چُکے تھے کہ اُنہوں نے یہ سُنا اور جب یُوآب کو نرسِنگے کی آواز سُنائی دی تو اُس نے کہا کہ شہر میں یہ ہنگامہ اور شور کیوں مچ رہا ہے؟ 42وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ابیاتر کاہِن کا بیٹا یُونتن آیا اور ادُونیّاہ نے اُس سے کہا بِھیتر آ کیونکہ تُو لائِق شخص ہے اور اچھّی خبر لایا ہو گا۔
43یُونتن نے ادُونیّاہ کو جواب دِیا کہ واقِعی ہمارے مالِک داؤُد بادشاہ نے سُلیماؔن کو بادشاہ بنا دِیا ہے۔ 44اور بادشاہ نے صدُوق کاہِن اور ناتن نبی اور یہویدع کے بیٹے بِنایاؔہ اور کریتیوں اور فلیتیوں کو اُس کے ساتھ بھیجا سو اُنہوں نے بادشاہ کے خچّر پر اُسے سوار کرایا۔ 45اور صدُوق کاہِن اور ناتن نبی نے جیحُون پر اُس کو مَسح کر کے بادشاہ بنایا ہے۔ سو وہ وہِیں سے خُوشی کرتے آئے ہیں اَیسا کہ شہر گُونج گیا۔ وہ شور جو تُم نے سُنا یِہی ہے۔ 46اور سُلیماؔن تختِ سلطنت پر بَیٹھ بھی گیا ہے۔ 47ماسِوا اِس کے بادشاہ کے مُلازِم ہمارے مالِک داؤُد بادشاہ کو مُبارک باد دینے آئے اور کہنے لگے کہ تیرا خُدا سُلیماؔن کے نام کو تیرے نام سے زِیادہ مُمتاز کرے اور اُس کے تخت کو تیرے تخت سے بڑا بنائے اور بادشاہ اپنے بِستر پر سرنگُون ہو گیا۔ 48اور بادشاہ نے بھی یُوں فرمایا کہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا مُبارک ہو جِس نے ایک وارِث بخشا کہ وہ میری ہی آنکھوں کے دیکھتے ہُوئے آج میرے تخت پر بَیٹھے۔
49پِھر تو ادُونیّاہ کے سب مَہمان ڈر گئے اور اُٹھ کھڑے ہُوئے اور ہر ایک نے اپنا راستہ لِیا۔ 50اور ادُونیّاہ سُلیماؔن کے سبب سے ڈر کے مارے اُٹھا اور جا کر مذبح کے سِینگ پکڑ لِئے۔ 51اور سُلیمان کو یہ بتایا گیا کہ دیکھ ادُونیّاؔہ سُلیماؔن بادشاہ سے ڈرتا ہے کیونکہ اُس نے مذبح کے سِینگ پکڑ رکھّے ہیں اور کہتا ہے کہ سُلیماؔن بادشاہ آج کے دِن مُجھ سے قَسم کھائے کہ وہ اپنے خادِم کو تلوار سے قتل نہیں کرے گا۔
52سُلیماؔن نے کہا اگر وہ اپنے کو لائِق ثابِت کرے تو اُس کا ایک بال بھی زمِین پر نہیں گِرے گا پر اگر اُس میں شرارت پائی جائے گی تو وہ مارا جائے گا۔ 53سو سُلیماؔن بادشاہ نے لوگ بھیجے اور وہ اُسے مذبح پر سے اُتار لائے۔ اُس نے آ کر سُلیماؔن بادشاہ کو سجِدہ کِیا اور سُلیماؔن نے اُس سے کہا اپنے گھر جا۔
سُلیماؔن کو داؤُد کی آخرِی وصِیّت
1اور داؤُد کے مَرنے کے دِن نزدِیک آئے۔ سو اُس نے اپنے بیٹے سُلیماؔن کو وصِیّت کی اور کہا کہ 2مَیں اُسی راستہ جانے والا ہُوں جو سارے جہان کا ہے۔ اِس لِئے تُو مضبُوط اور مَردانگی دِکھا۔ 3اور جو مُوسیٰ کی شرِیعت میں لِکھا ہے اُس کے مُطابِق خُداوند اپنے خُدا کی ہِدایت کو مان کر اُس کی راہوں پر چل اور اُس کے آئِین پر اور اُس کے فرمانوں اور حُکموں اور شہادتوں پر عمل کر تاکہ جو کُچھ تُو کرے اور جہاں کہِیں تُو جائے سب میں تُجھے کامیابی ہو۔ 4اور خُداوند اپنی اُس بات کو قائِم رکھّے جو اُس نے میرے حق میں کہی کہ اگر تیری اَولاد اپنے طرِیق کی حِفاظت کر کے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان سے میرے حضُور راستی سے چلے تو اِسرائیلؔ کے تخت پر تیرے ہاں آدمی کی کمی نہ ہو گی۔
5اور تُو آپ جانتا ہے کہ ضرویاہ کے بیٹے یُوآب نے مُجھ سے کیا کیا کِیا یعنی اُس نے اِسرائیلی لشکر کے دو سرداروں نیر کے بیٹے ابنیر اور یتر کے بیٹے عماسا سے کیا کِیا جِن کو اُس نے قتل کِیا اور صُلح کے وقت خُونِ جنگ بہایا اور خُونِ جنگ کو اپنے پٹکے پر جو اُس کی کمر میں بندھا تھا اور اپنی جُوتیوں پر جو اُس کے پاؤں میں تِھیں لگایا۔ 6سو تُو اپنی حِکمت سے کام لینا اور اُس کے سفید سر کو قبر میں سلامت اُترنے نہ دینا۔
7پر برزِؔلّی جِلعادی کے بیٹوں پر مِہربانی کرنا اور وہ اُن میں شامِل ہوں جو تیرے دسترخوان پر کھانا کھایا کریں گے کیونکہ وہ اَیسا ہی کرنے کو میرے پاس آئے جب مَیں تیرے بھائی ابی سلوؔم کے سبب سے بھاگا تھا۔
8اور دیکھ بِنیمِینی جیرا کا بیٹا بحُوریمی سِمعی تیرے ساتھ ہے جِس نے اُس دِن جب کہ مَیں محنایم کو جاتا تھا بُہت بُری طرح مُجھ پر لَعنت کی پر وہ یَردؔن پر مُجھ سے مِلنے کو آیا اور مَیں نے خُداوند کی قَسم کھا کر اُس سے کہا کہ مَیں تُجھے تلوار سے قتل نہیں کرُوں گا۔ 9سو تُو اُس کو بے گُناہ نہ ٹھہرانا کیونکہ تُو عاقِل مَرد ہے اور تُو جانتا ہے کہ تُجھے اُس کے ساتھ کیا کرنا چاہئے۔ پس تُو اُس کا سفید سر لہُولُہان کر کے قبر میں اُتارنا۔
داؤُد کی وفات
10اور داؤُد اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور داؤُد کے شہر میں دفن ہُؤا۔ 11اور کُل مُدّت جِس میں داؤُد نے اِسرائیلؔ پر سلطنت کی چالِیس برس کی تھی۔ سات برس تو اُس نے حبرُوؔن میں سلطنت کی اور تَینتِیس برس یروشلیِم میں۔ 12اور سُلیماؔن اپنے باپ داؤُد کے تخت پر بَیٹھا اور اُس کی سلطنت نِہایت مُستحکم ہُوئی۔
ادُونیّاہ کی وفات
13تب حجِیّت کا بیٹا ادُوؔنیّاہ سُلیماؔن کی ماں بت سبع کے پاس آیا۔ اُس نے پُوچھا تُو صُلح کے خیال سے آیا ہے؟
اُس نے کہا صُلح کے خیال سے۔ 14پِھر اُس نے کہا مُجھے تُجھ سے کُچھ کہنا ہے۔
اُس نے کہا کہہ۔
15اُس نے کہا تُو جانتی ہے کہ سلطنت میری تھی اور سب اِسرائیلی میری طرف مُتوجّہِ تھے کہ مَیں سلطنت کرُوں لیکن سلطنت پلٹ گئی اور میرے بھائی کی ہو گئی کیونکہ خُداوند کی طرف سے یہ اُسی کی تھی۔ 16سو میری تُجھ سے ایک درخواست ہے۔ نامنظُور نہ کر۔
اُس نے کہا بیان کر۔
17اُس نے کہا ذرا سُلیماؔن بادشاہ سے کہہ کیونکہ وہ تیری بات کو نہیں ٹالے گا کہ اَبی شاگ شُونمِیت کو مُجھے بیاہ دے۔
18بت سبع نے کہا اچّھا مَیں تیرے لِئے بادشاہ سے عرض کرُوں گی۔
19پس بت سبع سُلیماؔن بادشاہ کے پاس گئی تاکہ اُس سے ادُوؔنیّاہ کے لِئے عرض کرے۔ بادشاہ اُس کے اِستِقبال کے واسطے اُٹھا اور اُس کے سامنے جُھکا۔ پِھر اپنے تخت پر بَیٹھا اور اُس نے بادشاہ کی ماں کے لِئے ایک تخت لگوایا۔ سو وہ اُس کے دہنے ہاتھ بَیٹھی۔ 20اور کہنے لگی میری تُجھ سے ایک چھوٹی سی درخواست ہے۔ تُو مُجھ سے اِنکار نہ کرنا۔ بادشاہ نے اُس سے کہا
اَے میری ماں! اِرشاد فرما مُجھے تُجھ سے اِنکار نہ ہو گا۔
21اُس نے کہا اَبی شاگ شُونمِیت تیرے بھائی ادُوؔنیّاہ کو بیاہ دی جائے۔
22سُلیماؔن بادشاہ نے اپنی ماں کو جواب دِیا کہ تُو اَبی شاگ شُونمِیت ہی کو ادُوؔنیّاہ کے لِئے کیوں مانگتی ہے؟ اُس کے لِئے سلطنت بھی مانگ کیونکہ وہ تو میرا بڑا بھائی ہے بلکہ اُسی کے لِئے کیا ابیاؔتر کاہِن اور ضروؔیاہ کے بیٹے یُوآب کے لِئے بھی مانگ۔ 23تب سُلیماؔن بادشاہ نے خُداوند کی قَسم کھائی اور کہا کہ اگر ادُوؔنیّاہ نے یہ بات اپنی ہی جان کے خِلاف نہیں کہی تو خُدا مُجھ سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کرے۔ 24سو اب خُداوند کی حیات کی قَسم جِس نے مُجھ کو قیام بخشا اور مُجھ کو میرے باپ داؤُد کے تخت پر بِٹھایا اور میرے لِئے اپنے وعدہ کے مُطابِق ایک گھر بنایا یقِیناً ادُونیّاہ آج ہی قتل کِیا جائے گا۔
25اور سُلیماؔن بادشاہ نے یہویدؔع کے بیٹے بِنایاؔہ کو بھیجا۔ اُس نے اُس پر اَیسا وار کِیا کہ وہ مَر گیا۔
ابیاتر کی عِلاقہ بدری اور یُوآب کی وفات
26پِھر بادشاہ نے ابیاتر کاہِن سے کہا تُو عنتوت کو اپنے کھیتوں میں چلا جا کیونکہ تُو واجِبُ القتل ہے پر مَیں اِس وقت تُجھ کو قتل نہیں کرتا کیونکہ تُو میرے باپ داؤُد کے سامنے خُداوند یہوواؔہ کا صندُوق اُٹھایا کرتا تھا اور جو جو مُصِیبت میرے باپ پر آئی وہ تُجھ پر بھی آئی۔ 27سو سُلیماؔن نے ابیاؔتر کو خُداوند کے کاہِن کے عُہدہ سے برطرف کِیا تاکہ وہ خُداوند کے اُس قَول کو پُورا کرے جو اُس نے سَیلا میں عیلی کے گھرانے کے حق میں کہا تھا۔
28اور یہ خبر یُوآب تک پُہنچی کیونکہ یُوآب ادُوؔنیّاہ کا تو پیَرو ہو گیا تھا گو وہ ابی سلوؔم کا پَیرو نہیں ہُؤا تھا۔ سو یُوآب خُداوند کے خَیمہ کو بھاگ گیا اور مذبح کے سِینگ پکڑ لِئے۔ 29اور سُلیماؔن بادشاہ کو خبر ہُوئی کہ یُوآب خُداوند کے خَیمہ کو بھاگ گیا ہے اور دیکھ وہ مذبح کے پاس ہے۔ تب سُلیماؔن نے یہویدؔع کے بیٹے بِنایاؔہ کو یہ کہہ کر بھیجا کہ جا کر اُس پر وار کر۔ 30سو بِنایاؔہ خُداوند کے خَیمہ کو گیا اور اُس نے اُس سے کہا بادشاہ یُوں فرماتا ہے کہ تُو باہر نِکل آ۔
اُس نے کہا نہیں بلکہ مَیں یہِیں مرُونگا۔
تب بِنایاؔہ نے لَوٹ کر بادشاہ کو خبر دی کہ یُوآب نے یُوں کہا ہے اور اُس نے مُجھے یُوں جواب دِیا۔
31تب بادشاہ نے اُس سے کہا جَیسا اُس نے کہا وَیسا ہی کر اور اُس پر وار کر اور اُسے دفن کر دے تاکہ تُو اُس خُون کو جو یُوآب نے بے سبب بہایا مُجھ پر سے اور میرے باپ کے گھر پر سے دُور کر دے۔ 32اور خُداوند اُس کا خُون اُلٹا اُسی کے سر پر لائے گا کیونکہ اُس نے دو شخصوں پر جو اُس سے زِیادہ راست باز اور اچّھے تھے یعنی نیر کے بیٹے ابنیر پر جو اِسرائیلی لشکر کا سردار تھا اور یتر کے بیٹے عماسا پر جو یہُوداؔہ کی فَوج کا سردار تھا وار کِیا اور اُن کو تلوار سے قتل کِیا اور میرے باپ داؤُد کو معلُوم نہ تھا۔ 33سو اُس کا خُون یُوآب کے سر پر اور اُس کی نسل کے سر پر ابد تک رہے گا لیکن داؤُد پر اور اُس کی نسل پر اور اُس کے گھر پر اور اُس کے تخت پر ابد تک خُداوند کی طرف سے سلامتی ہو گی۔
34تب یہویدؔع کا بیٹا بِنایاؔہ گیا اور اُس نے اُس پر وار کر کے اُسے قتل کِیا اور وہ بیابان کے بِیچ اپنے ہی گھر میں دفن ہُؤا۔ 35اور بادشاہ نے یہویدؔع کے بیٹے بِنایاؔہ کو اُس کی جگہ لشکر پر مُقرّر کِیا اور صدُوؔق کاہِن کو بادشاہ نے ابیاؔتر کی جگہ رکھّا۔
سِمعی کی وفات
36پِھر بادشاہ نے سِمعی کو بُلا بھیجا اور اُس سے کہا کہ یروشلیِم میں اپنے لِئے ایک گھر بنا لے اور وہِیں رہ اور وہاں سے کہِیں نہ جانا۔ 37کیونکہ جِس دِن تُو باہر نِکلے گا اور نہرِ قِدرُوؔن کے پار جائے گا تو یقِین جان لے کہ تُو ضرُور مارا جائے گا اور تیرا خُون تیرے ہی سر پر ہو گا۔
38اور سِمعی نے بادشاہ سے کہا یہ بات اچّھی ہے۔ جَیسا میرے مالِک بادشاہ نے کہا ہے تیرا خادِم وَیسا ہی کرے گا۔ سو سِمعی بُہت دِنوں تک یروشلیِم میں رہا۔
39اور تِین برس کے آخِر میں اَیسا ہُؤا کہ سِمعی کے نَوکروں میں سے دو آدمی جات کے بادشاہ اکِیس بِن معکاہ کے ہاں بھاگ گئے اور اُنہوں نے سِمعی کو بتایا کہ دیکھ تیرے نَوکر جات میں ہیں۔ 40سو سِمعی نے اُٹھ کر اپنے گدھے پر زِین کسا اور اپنے نَوکروں کی تلاش میں جات کو اکِیس کے پاس گیا اور سِمعی جا کر اپنے نَوکروں کو جات سے لے آیا۔ 41اور یہ خبر سُلیماؔن کو مِلی کہ سِمعی یروشلیِم سے جات کو گیا تھا اور واپس آ گیا ہے۔ 42تب بادشاہ نے سِمعی کو بُلا بھیجا اور اُس سے کہا کیا مَیں نے تُجھے خُداوند کی قَسم نہ کِھلائی اور تُجھ کو بتا نہ دِیا کہ یقِین جان لے کہ جِس دِن تُو باہر نِکلا اور اِدھر اُدھر کہِیں گیا تو ضرُور مارا جائے گا؟ اور تُو نے مُجھ سے یہ کہا کہ جو بات مَیں نے سُنی وہ اچّھی ہے۔ 43پس تُو نے خُداوند کی قَسم کو اور اُس حُکم کو جِس کی مَیں نے تُجھے تاکِید کی کیوں نہ مانا؟ 44اور بادشاہ نے سِمعی سے یہ بھی کہا تُو اُس ساری شرارت کو جو تُو نے میرے باپ داؤُد سے کی جِس سے تیرا دِل واقِف ہے جانتا ہے۔ سو خُداوند تیری شرارت کو اُلٹا تیرے ہی سر پر لائے گا۔ 45لیکن سُلیماؔن بادشاہ مُبارک ہو گا اور داؤُد کا تخت خُداوند کے حضُور ہمیشہ قائِم رہے گا۔
46اور بادشاہ نے یہویدؔع کے بیٹے بِنایاؔہ کو حُکم دِیا۔ سو اُس نے باہر جا کر اُس پر اَیسا وار کِیا کہ وہ مَر گیا اور سلطنت سُلیماؔن کے ہاتھ میں مُستحکم ہو گئی۔
سُلیماؔن حِکمت و دانش کے لِئے دُعا مانگتا ہے
1اور سُلیماؔن نے مِصرؔ کے بادشاہ فرِعونؔ سے رِشتہ داری کی اور فرِعونؔ کی بیٹی بیاہ لی اور جب تک اپنا محلّ اور خُداوند کا گھر اور یروشلیِم کے چَوگِرد دِیوار نہ بنا چُکا اُسے داؤُد کے شہر میں لا کر رکھّا۔ 2لیکن لوگ اُونچی جگہوں میں قُربانی کرتے تھے کیونکہ اُن دِنوں تک کوئی گھر خُداوند کے نام کے لِئے نہیں بنا تھا۔ 3اور سُلیماؔن خُداوند سے مُحبّت رکھتا اور اپنے باپ داؤُد کے آئِین پر چلتا تھا۔ اِتنا ضرُور ہے کہ وہ اُونچی جگہوں میں قُربانی کرتا اور بخُور جلاتا تھا۔
4اور بادشاہ جِبعُوؔن کو گیا تاکہ قُربانی کرے کیونکہ وہ خاص اُونچی جگہ تھی اور سُلیماؔن نے اُس مذبح پر ایک ہزار سوختنی قُربانِیاں گُذرانِیں۔ 5جِبعُوؔن میں خُداوند رات کے وقت سُلیماؔن کو خواب میں دِکھائی دِیا اور خُدا نے کہا مانگ مَیں تُجھے کیا دُوں۔
6سُلیماؔن نے کہا تُو نے اپنے خادِم میرے باپ داؤُد پر بڑا اِحسان کِیا اِس لِئے کہ وہ تیرے حضُور راستی اور صداقت اور تیرے ساتھ سِیدھے دِل سے چلتا رہا اور تُو نے اُس کے واسطے یہ بڑا اِحسان رکھ چھوڑا تھا کہ تُو نے اُسے ایک بیٹا عِنایت کِیا جو اُس کے تخت پر بَیٹھے جَیسا آج کے دِن ہے۔ 7اور اب اَے خُداوند میرے خُدا تُو نے اپنے خادِم کو میرے باپ داؤُد کی جگہ بادشاہ بنایا ہے اور مَیں چھوٹا لڑکا ہی ہُوں اور مُجھے باہر جانے اور بِھیتر آنے کا شعُور نہیں۔ 8اور تیرا خادِم تیری قَوم کے بِیچ میں ہے جِسے تُو نے چُن لِیا ہے۔ وہ اَیسی قَوم ہے جو کثرت کے باعِث نہ گِنی جا سکتی ہے نہ شُمار ہو سکتی ہے۔ 9سو تُو اپنے خادِم کو اپنی قَوم کا اِنصاف کرنے کے لِئے سمجھنے والا دِل عِنایت کر تاکہ مَیں بُرے اور بھلے میں اِمتِیاز کر سکُوں کیونکہ تیری اِس بڑی قَوم کا اِنصاف کَون کر سکتا ہے؟
10اور یہ بات خُداوند کو پسند آئی کہ سُلیماؔن نے یہ چِیز مانگی۔ 11اور خُدا نے اُس سے کہا چُونکہ تُو نے یہ چِیز مانگی اور اپنے لِئے عُمر کی درازی کی درخواست نہ کی اور نہ اپنے لِئے دَولت کا سوال کِیا اور نہ اپنے دُشمنوں کی جان مانگی بلکہ اِنصاف پسندی کے لِئے تُو نے اپنے واسطے عقل مندی کی درخواست کی ہے۔ 12سو دیکھ مَیں نے تیری درخواست کے مُطابِق کِیا۔ مَیں نے ایک عاقِل اور سمجھنے والا دِل تُجھ کو بخشا اَیسا کہ تیری مانِند نہ تو کوئی تُجھ سے پہلے ہُؤا اور نہ کوئی تیرے بعد تُجھ سا برپا ہو گا۔ 13اور مَیں نے تُجھ کو کُچھ اَور بھی دِیا جو تُو نے نہیں مانگا یعنی دَولت اور عِزّت اَیسا کہ بادشاہوں میں تیری عُمر بھر کوئی تیری مانِند نہ ہو گا۔ 14اور اگر تُو میری راہوں پر چلے اور میرے آئِین اور احکام کو مانے جَیسے تیرا باپ داؤُد چلتا رہا تو مَیں تیری عُمر دراز کرُوں گا۔
15پِھر سُلیماؔن جاگ گیا اور دیکھا کہ خواب تھا اور وہ یروشلیِم میں آیا اور خُداوند کے عہد کے صندُوق کے آگے کھڑا ہُؤا اور سوختنی قُربانِیاں گُذرانِیں اور سلامتی کی قُربانِیاں چڑھائِیں اور اپنے سب مُلازِموں کی ضِیافت کی۔
سُلیماؔن ایک مُشکِل مُقدمہ کا فَیصلہ کرتا ہے
16اُس وقت دو عَورتیں جو کسبِیاں تِھیں بادشاہ کے پاس آئِیں اور اُس کے آگے کھڑی ہُوئِیں۔ 17اور ایک عَورت کہنے لگی اَے میرے مالِک! مَیں اور یہ عَورت دونوں ایک ہی گھر میں رہتی ہیں اور اِس کے ساتھ گھر میں رہتے ہُوئے میرے ایک بچّہ ہُؤا۔ 18اور میرے زچّہ ہو جانے کے بعد تِیسرے دِن اَیسا ہُؤا کہ یہ عَورت بھی زچّہ ہو گئی اور ہم ایک ساتھ ہی تِھیں۔ کوئی غَیر شخص اُس گھر میں نہ تھا۔ سِوا ہم دونوں کے جو گھر ہی میں تِھیں۔ 19اور اِس عَورت کا بچّہ رات کو مَر گیا کیونکہ یہ اُس کے اُوپر ہی لیٹ گئی تھی۔ 20سو یہ آدھی رات کو اُٹھی اور جِس وقت تیری لَونڈی سوتی تھی میرے بیٹے کو میری بغل سے لے کر اپنی گود میں لِٹا لِیا اور اپنے مَرے ہُوئے بچّے کو میری گود میں ڈال دِیا۔ 21صُبح کو جب مَیں اُٹھی کہ اپنے بچّے کو دُودھ پِلاؤُں تو کیا دیکھتی ہُوں کہ وہ مَرا پڑا ہے پر جب مَیں نے صُبح کو غَور کِیا تو دیکھا کہ یہ میرا لڑکا نہیں ہے جو میرے ہُؤا تھا۔
22پِھر وہ دُوسری عَورت کہنے لگی نہیں یہ جو جِیتا ہے میرا بیٹا ہے اور مَرا ہُؤا تیرا بیٹا ہے۔
اِس نے جواب دِیا نہیں مَرا ہُؤا تیرا بیٹا ہے اور جِیتا میرا بیٹا ہے۔
سو وہ بادشاہ کے حضُور اِسی طرح کہتی رہِیں۔
23تب بادشاہ نے کہا ایک کہتی ہے یہ جو جِیتا ہے میرا بیٹا ہے اور مَر گیا ہے وہ تیرا بیٹا ہے اور دُوسری کہتی ہے کہ نہیں بلکہ جو مَر گیا ہے وہ تیرا بیٹا ہے اور جو جِیتا ہے وہ میرا بیٹا ہے۔ 24سو بادشاہ نے کہا مُجھے ایک تلوار لا دو۔ تب وہ بادشاہ کے پاس تلوار لے آئے۔ 25پِھر بادشاہ نے فرمایا کہ اِس جِیتے بچّے کو چِیر کر دو ٹُکڑے کو ڈالو اور آدھا ایک کو اور آدھا دُوسری کو دے دو۔
26تب اُس عَورت نے جِس کا وہ جِیتا بچّہ تھا بادشاہ سے عرض کی کیونکہ اُس کے دِل میں اپنے بیٹے کی مامتا تھی سو وہ کہنے لگی اَے میرے مالِک! یہ جِیتا بچّہ اُسی کو دیدے پر اُسے جان سے نہ مَروا
لیکن دُوسری نے کہا یہ نہ میرا ہو نہ تیرا اُسے چِیر ڈالو۔
27تب بادشاہ نے حُکم کِیا کہ جِیتا بچّہ اُسی کو دو اور اُسے جان سے نہ مارو کیونکہ وُہی اُس کی ماں ہے۔
28اور سارے اِسرائیلؔ نے یہ اِنصاف جو بادشاہ نے کِیا سُنا اور وہ بادشاہ سے ڈرنے لگے کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ عدالت کرنے کے لِئے خُدا کی حِکمت اُس کے دِل میں ہے۔
سُلیمانؔ کےاعلیٰ عُہدہ دار
1اور سُلیماؔن بادشاہ تمام اِسرائیلؔ کا بادشاہ تھا۔ 2اور جو سردار اُس کے پاس تھے سو یہ تھے۔
صدُوؔق کا بیٹا عزَریاؔہ کاہِن۔
3اور سِیسہ کے بیٹے الِیحورؔف اور اخیاہ مُنشی تھے
اور اخِیلُود کا بیٹا یہُوؔسفط مُورِّخ تھا۔
4اور یہویدؔع کا بیٹا بِنایاؔہ لشکر کا سردار
اور صدُوؔق اور ابیاتر کاہِن تھے۔
5اور ناتن کا بیٹا عزرؔیاہ مَنصبداروں کا داروغہ تھا
اور ناتن کا بیٹا زبُود کاہِن اور بادشاہ کا دوست تھا۔
6اور اخِیسر محلّ کا دِیوان
اور عبدا کا بیٹا ادوؔنرام بیگار کا مُنصرِم تھا۔
7اور سُلیماؔن نے سب اِسرائیلؔ پر بارہ مَنصبدار مُقرّر کِئے جو بادشاہ اور اُس کے گھرانے کے لِئے رسد پُہنچاتے تھے۔ ہر ایک کو سال میں مہِینہ بھر رسد پُہنچانی پڑتی تھی۔ 8اُن کے نام یہ ہیں۔
اِفرائِیم کے کوہِستانی مُلک میں بِن حُور۔
9اور مقص اور سعلبِیم اور بَیت شمس اور اَیلوؔن
بَیت حنان میں بِن دِقر۔
10اور اربوت میں بِن حصد تھا اور شوکہ اور حِفر کی
ساری سرزمِین اُس کے عِلاقہ میں تھی۔
11اور دور کے سارے مُرتفع عِلاقہ میں بِن ابِیندؔاب
تھا اور سُلیماؔن کی بیٹی طافت اُس کی بِیوی تھی۔
12اور اخیلُود کا بیٹا بعنہ تھا جِس کے سپُرد تعنک اور
مجِدّو اور سارا بَیت شاؔن تھا جو ضرتاؔن سے
مُتّصِل اور یزرعیل کے نِیچے بَیت شاؔن سے
ابیل محُولہ تک یعنی یُقمعاؔم سے اُدھر تک تھا۔
13اور بِن جبرراماؔت جِلعاد میں تھا اور منسّی کے
بیٹے یائِیر کی بستِیاں جو جِلعاد میں ہیں اُس
کے سپُرد تِھیں اور بسن میں ارجُوؔب کا عِلاقہ
بھی اِسی کے سپُرد تھا جِس میں ساٹھ بڑے
شہر تھے جِن کی شہر پناہیں اور پِیتل کے بینڈے تھے۔
14اور عِدُّو کا بیٹا اخیِنداؔب محنایم میں تھا۔
15اور اخِیمعض نفتالی میں تھا۔ اِس نے بھی سُلیماؔن
کی بیٹی بِسمت کو بیاہ لِیا تھا۔
16اور حُوسی کا بیٹا بعنہ آشر اور علوت میں تھا۔
17اور فرُوؔح کا بیٹا یہُوؔسفط اِشکار میں تھا۔
18اور ایلہ کا بیٹا سِمعی بِنیمِین میں تھا۔
19اور اُورؔی کا بیٹا جبر جِلعاد کے عِلاقہ میں تھا جو
اموریوں کے بادشاہ سِیحوؔن اور بسن کے بادشاہ
عوج کا مُلک تھا۔
اُس مُلک کا وُہی اکیلا مَنصبدار تھا۔
سُلیماؔن کا دَور قَومی خُوش حالی کا دَور ہے
20اور یہُوداؔہ اور اِسرائیلؔ کے لوگ کثرت میں سمُندر کے کنارے کی ریت کی مانِند تھے اور کھاتے پِیتے اور خُوش رہتے تھے۔ 21اور سُلیماؔن دریایِ فرات سے فِلستِیوں کے مُلک تک اور مِصرؔ کی سرحد تک سب مُملکتوں پر حُکمران تھا۔ وہ اُس کے لِئے ہدئے لاتی تِھیں اور سُلیماؔن کی عُمر بھر اُس کی مُطِیع رہِیں۔
22اور سُلیماؔن کی ایک دِن کی رسد یہ تھی تِیس کور مَیدہ اور ساٹھ کور آٹا۔ 23اور دس موٹے موٹے بَیل اور چرائی پر کے بِیس بَیل۔ ایک سَو بھیڑیں اور اِن کے علاوہ چکارے اور ہرن اور چھوٹے ہرن اور موٹے تازہ مُرغ۔
24کیونکہ وہ دریایِ فرات کی اِس طرف کے سب مُلک پر تِفسح سے غزّہ تک یعنی سب بادشاہوں پر جو دریایِ فرات کی اِس طرف تھے فرمانروا تھا اور اُس کے چَوگِرد سب اطراف میں سب سے اُس کی صُلح تھی۔ 25اور سُلیماؔن کی عُمر بھر یہُوداؔہ اور اِسرائیلؔ کا ایک ایک آدمی اپنی تاک اور اپنے انجِیر کے درخت کے نِیچے دان سے بیرؔسبع تک امن سے رہتا تھا۔
26اور سُلیماؔن کے ہاں اُس کے رتھوں کے لِئے چالِیس ہزار تھان اور بارہ ہزار سوار تھے۔ 27اور اُن مَنصبداروں میں سے ہر ایک اپنے مہِینہ میں سُلیماؔن بادشاہ کے لِئے اور اُن سب کے لِئے جو سُلیماؔن بادشاہ کے دسترخوان پر آتے تھے رسد پُہنچاتا تھا۔ وہ کِسی چِیز کی کمی نہ ہونے دیتے تھے۔ 28اور لوگ اپنے اپنے فرض کے مُطابِق گھوڑوں اور تیز رفتار سمندوں کے لِئے جَو اور بُھوسا اُسی جگہ لے آتے تھے جہاں وہ مَنصبدار ہوتے تھے۔
29اور خُدا نے سُلیماؔن کو حِکمت اور سمجھ بُہت ہی زِیادہ اور دِل کی وُسعت بھی عِنایت کی جَیسی سمُندر کے کنارے کی ریت ہوتی ہے۔ 30اور سُلیماؔن کی حِکمت سب اہلِ مشرِق کی حِکمت اور مِصرؔ کی ساری حِکمت پر فَوقِیّت رکھتی تھی۔ 31اِس لِئے کہ وہ سب آدمِیوں سے بلکہ ازراؔخی ایتان اور ہیماؔن اور کل کُوؔل اور دردع سے جو بنی مُحول تھے زِیادہ دانِش مند تھا اور چَوگِرد کی سب قَوموں میں اُس کی شُہرت تھی۔ 32اور اُس نے تِین ہزار مثلیں کہِیں اور اُس کے ایک ہزار پانچ گِیت تھے۔ 33اور اُس نے درختوں کا یعنی لُبنان کے دیودار سے لے کر زُوفا تک کا جو دِیواروں پر اُگتا ہے بیان کِیا اور چَوپایوں اور پرِندوں اور رینگنے والے جان داروں اور مچھلِیوں کا بھی بیان کِیا۔ 34اور سب قَوموں میں سے زمِین کے سب بادشاہوں کی طرف سے جِنہوں نے اُس کی حِکمت کی شُہرت سُنی تھی لوگ سُلیماؔن کی حِکمت کو سُننے آتے تھے۔
سُلیماؔن ہَیکل بنانے کی تیّاری کرتا ہے
1اور صُور کے بادشاہ حِیراؔم نے اپنے خادِموں کو سُلیماؔن کے پاس بھیجا کیونکہ اُس نے سُنا تھا کہ اُنہوں نے اُسے اُس کے باپ کی جگہ مَسح کر کے بادشاہ بنایا ہے اِس لِئے کہ حِیراؔم ہمیشہ داؤُد کا دوست رہا تھا۔ 2اور سُلیماؔن نے حِیراؔم کو کہلا بھیجا کہ 3تُو جانتا ہے کہ میرا باپ داؤُد خُداوند اپنے خُدا کے نام کے لِئے گھر نہ بنا سکا کیونکہ اُس کے چَوگِرد ہر طرف لڑائیاں ہوتی رہِیں جب تک کہ خُداوند نے اُن سب کو اُس کے پاؤں کے تلووں کے نِیچے نہ کر دِیا۔ 4اور اب خُداوند میرے خُدا نے مُجھ کو ہر طرف امن دِیا ہے۔ نہ تو کوئی مُخالِف ہے نہ آفت کی مار۔ 5سو دیکھ! خُداوند اپنے خُدا کے نام کے لِئے ایک گھر بنانے کا میرا اِرادہ ہے جَیسا خُداوند نے میرے باپ داؤُد سے کہا تھا کہ تیرا بیٹا جِس کو مَیں تیری جگہ تیرے تخت پر بِٹھاؤُں گا وُہی میرے نام کے لِئے گھر بنائے گا۔ 6سو اب تُو حُکم کر کہ وہ میرے لِئے لُبنان سے دیودار کے درختوں کو کاٹیں اور میرے مُلازِم تیرے مُلازِموں کے ساتھ رہیں گے اور مَیں تیرے مُلازِموں کے لِئے جِتنی اُجرت تُو کہے گا تُجھے دُوں گا کیونکہ تُو جانتا ہے کہ ہم میں اَیسا کوئی نہیں جو صَیدانِیوں کی طرح لکڑی کاٹنا جانتا ہو۔
7جب حِیراؔم نے سُلیماؔن کی باتیں سُنِیں تو نِہایت خُوش ہُؤا اور کہنے لگا کہ آج کے دِن خُداوند مُبارک ہو جِس نے داؤُد کو اِس بڑی قَوم کے لِئے ایک عقل مند بیٹا بخشا۔ 8اور حِیراؔم نے سُلیماؔن کو کہلا بھیجا کہ جو پَیغام تُو نے مُجھے بھیجا مَیں نے اُس کو سُن لِیا ہے اور مَیں دیودار کی لکڑی اور صنَوبر کی لکڑی کے بارہ میں تیری مرضی پُوری کرُوں گا۔ 9میرے مُلازِم اُن کو لُبنان سے اُتار کر سمُندر تک لائیں گے اور مَیں اُن کے بیڑے بندھوا دُوں گا تاکہ سمُندر ہی سمُندر اُس جگہ جائیں جِسے تُو ٹھہرائے اور وہاں اُن کو کُھلوا دُوں گا۔ پِھر تُو اُن کو لے لینا اور تُو میرے گھرانے کے لِئے رسد دے کر میری مرضی پُوری کرنا۔
10پس حِیراؔم نے سُلیماؔن کو اُس کی مرضی کے مُطابِق دیودار کی لکڑی اور صنَوبر کی لکڑی دی۔ 11اور سُلیماؔن نے حِیراؔم کو اُس کے گھرانے کے کھانے کے لِئے بِیس ہزار کور گیہُوں اور بِیس کور خالِص تیل دِیا۔ اِسی طرح سُلیماؔن حِیراؔم کو سال بسال دیتا رہا۔
12اور خُداوند نے سُلیماؔن کو جَیسا اُس نے اُس سے وعدہ کِیا تھا حِکمت بخشی اور حِیراؔم اور سُلیماؔن کے درمِیان صُلح تھی اور اُن دونوں نے باہم عہد باندھ لِیا۔
13اور سُلیماؔن بادشاہ نے سارے اِسرائیلؔ میں سے بیگاری لگائے۔ وہ بیگاری تِیس ہزار آدمی تھے۔ 14اور وہ ہر مہِینہ اُن میں سے دس دس ہزار کو باری باری سے لُبنان بھیجتا تھا۔ سو وہ ایک مہِینہ لُبنان پر اور دو مہِینے اپنے گھر رہتے اور ادُوؔنرام اُن بیگارِیوں کے اُوپر تھا۔ 15اور سُلیماؔن کے ستّر ہزار بوجھ اُٹھانے والے اور اسّی ہزار درخت کاٹنے والے پہاڑوں میں تھے۔ 16اِن کے علاوہ سُلیماؔن کے تِین ہزار تِین سَو خاص مَنصبدار تھے جو اِس کام پر مُختار تھے اور اُن لوگوں پر جو کام کرتے تھے سردار تھے۔ 17اور بادشاہ کے حُکم سے وہ بڑے بڑے بیش قِیمت پتّھر نِکال کر لائے تاکہ گھر کی بُنیاد گھڑے ہُوئے پتّھروں کی ڈالی جائے۔ 18اور سُلیماؔن کے مِعماروں اور حِیراؔم کے مِعماروں اور جبلِیوں نے اُن کو تراشا اور گھر کی تعمِیر کے لِئے لکڑی اور پتھّروں کو تیّار کِیا۔
سُلیماؔن ہَیکل تعمِیر کرتا ہے
1اور بنی اِسرائیل کے مُلکِ مِصرؔ سے نِکل آنے کے بعد چار سَو اسِّیویں سال اِسرائیلؔ پر سُلیماؔن کی سلطنت کے چَوتھے برس زِیو کے مہِینہ میں جو دُوسرا مہِینہ ہے اَیسا ہُؤا کہ اُس نے خُداوند کا گھر بنانا شرُوع کِیا۔ 2اور جو گھر سُلیماؔن بادشاہ نے خُداوند کے لِئے بنایا اُس کی لمبائی ساٹھ ہاتھ اور چَوڑائی بِیس ہاتھ اور اُونچائی تِیس ہاتھ تھی۔ 3اور اُس گھر کی ہَیکل کے سامنے ایک برآمدہ اُس گھر کی چَوڑائی کے مُطابِق بِیس ہاتھ لمبا تھا اور اُس گھر کے سامنے اُس کی چَوڑائی دس ہاتھ تھی۔ 4اور اُس نے اُس گھر کے لِئے جھروکے بنائے جِن میں جالی جڑی ہُوئی تھی۔ 5اور اُس نے گِرداگِرد گھر کی دِیوار سے لگی ہُوئی یعنی ہَیکل اور اِلہام گاہ کی دِیواروں سے لگی ہُوئی گِرداگِرد منزِلیں بنائِیں اور حُجرے بھی گِرداگِرد بنائے۔ 6سب سے نِچلی منزِل پانچ ہاتھ چَوڑی اور بِیچ کی چھ ہاتھ چَوڑی اور تِیسری سات ہاتھ چَوڑی تھی کیونکہ اُس نے گھر کی دِیوار کے گِرداگِرد باہر کے رُخ پُشتے بنائے تھے تاکہ کڑِیاں گھر کی دِیواروں کو پکڑے ہُوئے نہ ہوں۔
7اور وہ گھر جب تعمِیر ہو رہا تھا تو اَیسے پتّھروں کا بنایا گیا جو کان پر تیّار کِئے جاتے تھے۔ سو اُس کی تعمِیر کے وقت نہ مارتول نہ کُلہاڑی نہ لوہے کے کِسی اَوزار کی آواز اُس گھر میں سُنائی دی۔
8اور بِیچ کے حُجروں کا دروازہ اُس گھر کی دہنی طرف تھا اور چکّردار سِیڑِھیوں سے بِیچ کی منزِل کے حُجروں میں اور بِیچ کی منزِل سے تِیسری منزِل کو جایا کرتے تھے۔ 9سو اُس نے وہ گھر بنا کر اُسے تمام کِیا اور اُس گھر کو دیودار کے شہتِیروں اور تختوں سے پاٹا۔ 10اور اُس نے اُس پُورے گھر سے لگی ہُوئی پانچ پانچ ہاتھ اُونچی منزِلیں بنائِیں اور وہ دیودار کی لکڑِیوں کے سہارے اُس گھر پر ٹِکی ہُوئی تِھیں۔
11اور خُداوند کا کلام سُلیماؔن پر نازِل ہُؤا کہ 12یہ گھر جو تُو بناتا ہے سو اگر تُو میرے آئِین پر چلے اور میرے حُکموں کو پُورا کرے اور میرے فرمانوں کو مان کر اُن پر عمل کرے تو مَیں اپنا وہ قَول جو مَیں نے تیرے باپ داؤُد سے کِیا تیرے ساتھ قائِم رکُھّوں گا۔ 13اور مَیں بنی اِسرائیل کے درمِیان رہُوں گا اور اپنی قَوم اِسرائیلؔ کو ترک نہ کرُوں گا۔
14پس سُلیماؔن نے وہ گھر بنا کر اُسے تمام کِیا۔
ہَیکل کی اندورنی آرائش و زیبائش
15اور اُس نے اندر گھر کی دِیواروں پر دیودار کے تختے لگائے۔ اِس گھر کے فرش سے چھت کی دِیواروں تک اُس نے اُن پر لکڑی لگائی اور اُس نے اُس گھر کے فرش کو صنَوبر کے تختوں سے پاٹ دِیا۔ 16اور اُس نے اُس گھر کے پِچھلے حِصّہ میں بِیس ہاتھ تک فرش سے دِیواروں تک دیودار کے تختے لگائے۔ اُس نے اِسے اُس کے اندر بنایا تاکہ وہ اِلہام گاہ یعنی پاکترِین مکان ہو۔ 17اور وہ گھر یعنی اِلہام گاہ کے سامنے کی ہَیکل چالِیس ہاتھ لمبی تھی۔ 18اور اُس گھر کے اندر اندر دیودار تھا جِس پر لٹُّو اور کِھلے ہُوئے پُھول کندہ کِئے گئے تھے۔ سب دیودار ہی تھا اور پتّھر مُطلق نظر نہیں آتا تھا۔
19اور اُس نے اُس گھر کے اندر بِیچ میں اِلہام گاہ تیّار کی تاکہ خُداوند کے عہد کا صندُوق وہاں رکھّا جائے۔ 20اور اِلہام گاہ اندر ہی اندر سے بِیس ہاتھ لمبی اور بِیس ہاتھ چَوڑی اور بِیس ہاتھ اُونچی تھی اور اُس نے اُس پر خالِص سونا منڈھا اور مذبح کو دیودار سے پاٹا۔ 21اور سُلیماؔن نے اُس گھر کو اندر اندر خالِص سونے سے منڈھا اور اِلہام گاہ کے سامنے اُس نے سونے کی زنجِیریں تان دِیں اور اُس پر بھی سونا منڈھا۔ 22اور اُس پُورے گھر کو جب تک کہ وہ سارا گھر تمام نہ ہو گیا اُس نے سونے سے منڈھا اور اِلہام گاہ کے پُورے مذبح پر بھی اُس نے سونا منڈھا۔
23اور اِلہام گاہ میں اُس نے زَیتُون کی لکڑی کے دو کرُّوبی دس دس ہاتھ اُونچے بنائے۔ 24اور کرُّوبی کا ایک بازُو پانچ ہاتھ کا اور اُس کا دُوسرا بازُو بھی پانچ ہی ہاتھ کا تھا۔ ایک بازُو کے سِرے سے دُوسرے بازُو کے سِرے تک دس ہاتھ کا فاصِلہ تھا۔ 25اور دس ہی ہاتھ کا دُوسرا کرُّوبی تھا۔ دونوں کرُّوبی ایک ہی ناپ اور ایک ہی صُورت کے تھے۔ 26ایک کرُّوبی کی اُونچائی دس ہاتھ تھی اور اِتنی ہی دُوسرے کرُّوبی کی تھی۔ 27اور اُس نے دونوں کرُّوبیوں کو بِھیتر کے مکان کے اندر رکھّا اور کرُّوبیوں کے بازُو پَھیلے ہُوئے تھے اَیسا کہ ایک کا بازُو ایک دِیوار سے اور دُوسرے کا بازُو دُوسری دِیوار سے لگا ہُؤا تھا اور اِن کے بازُو گھر کے بِیچ میں ایک دُوسرے سے مِلے ہُوئے تھے۔ 28اور اُس نے کرُّوبیوں پر سونا منڈھا۔
29اور اُس نے اُس گھر کی سب دِیواروں پر گِرداگِرد اندر اور باہر کرُّوبیوں اور کھجُور کے درختوں اور کِھلے ہُوئے پُھولوں کی کُھدی ہُوئی صُورتیں کندہ کِیں۔ 30اور اُس گھر کے فرش پر اُس نے اندر اور باہر سونا منڈھا۔
31اور اِلہام گاہ میں داخِل ہونے کے لِئے اُس نے زَیتُون کی لکڑی کے دروازے بنائے۔ اُوپر کی چَوکھٹ اور بازُوؤں کا عرض دِیوار کا پانچواں حِصّہ تھا۔ 32دونوں دروازے زَیتُون کی لکڑی کے تھے اور اُس نے اُس پر کرُّوبیوں اور کھجُور کے درختوں اور کِھلے ہُوئے پُھولوں کی کُھدی ہُوئی صُورتیں کندہ کِیں اور اُن پر سونا منڈھا اور اِس سونے کو کرُّوبیوں پر اور کھجُور کے درختوں پر پَھیلا دِیا۔ 33اَیسے ہی ہَیکل میں داخِل ہونے کے لِئے اُس نے زَیتُون کی لکڑی کی چَوکھٹ بنائی جو دِیوار کا چَوتھا حِصّہ تھی۔ 34اور صنَوبر کی لکڑی کے دو دروازے تھے۔ ایک دروازہ کے دونوں پٹ دُہرے ہو جاتے اور دُوسرے دروازہ کے بھی دونوں پٹ دُہرے ہو جاتے تھے۔ 35اور اِن پر کرُّوبیوں اور کھجُور کے درختوں اور کِھلے ہُوئے پُھولوں کو اُس نے کندہ کِیا اور کُھدے ہُوئے کام پر سونا منڈھا۔
36اور اندر کے صحن کی تِین صفیں تراشے ہُوئے پتّھر کی بنائِیں اور ایک صف دیودار کے شہتِیروں کی۔
37چَوتھے سال زِیو کے مہِینہ میں خُداوند کے گھر کی بُنیاد ڈالی گئی۔ 38اور گیارھویں سال بُول کے مہِینہ میں جو آٹھواں مہِینہ ہے وہ گھر اپنے سب حِصّوں سمیت اپنے نقشہ کے مُطابِق بن کر تیّار ہُؤا۔ یُوں اُس کے بنانے میں اُسے سات سال لگے۔
سُلیماؔن کا محلّ
1اور سُلیماؔن تیرہ برس اپنے محلّ کی تعمِیر میں لگا رہا اور اپنے محلّ کو ختم کِیا۔ 2کیونکہ اُس نے اپنا محلّ لُبناؔن کے بَن کی لکڑی کا بنایا۔ اُس کی لمبائی سَو ہاتھ اور چَوڑائی پچاس ہاتھ اور اُونچائی تِیس ہاتھ تھی اور وہ دیودار کے سُتُونوں کی چار قطاروں پر بنا تھا اور سُتُونوں پر دیودار کے شہتِیر تھے۔ 3اور وہ پَینتالِیس شہتِیروں کے اُوپر جو سُتُونوں پر ٹِکے تھے پاٹ دِیا گیا تھا۔ ہر قطار میں پندرہ شہتِیر تھے۔ 4اور کھِڑکِیوں کی تِین قطاریں تِھیں اور تِینوں قطاروں میں ہر ایک رَوزن دُوسرے رَوزن کے مُقابِل تھا۔ 5اور سب دروازے اور چَوکھٹیں مُربّع شکل کی تِھیں اور تِینوں قطاروں میں ہر ایک رَوزن دُوسرے رَوزن کے مُقابِل تھا۔
6اور اُس نے سُتُونوں کا برآمدہ بنایا۔ اُس کی لمبائی پچاس ہاتھ اور چَوڑائی تِیس ہاتھ اور اِن کے سامنے ایک ڈیوڑھی تھی اور اِن کے آگے سُتُون اور موٹے موٹے شہتِیر تھے۔
7اور اُس نے تخت کے لِئے ایک برآمدہ یعنی عدالت کا برآمدہ بنایا جہاں وہ عدالت کر سکے اور فرش سے فرش تک اُسے دیودار سے پاٹ دِیا۔
8اور اُس کے رہنے کا محلّ جو اُسی برآمدہ کے اندر دُوسرے صحن میں تھا اَیسے ہی کام کا بنا ہُؤا تھا اور سُلیماؔن نے فرِعونؔ کی بیٹی کے لِئے جِسے اُس نے بیاہا تھا اُسی برآمدہ کے ڈھب کا ایک محلّ بنایا۔
9یہ سب اندر اور باہر بُنیاد سے مُنڈیر تک بیش قِیمت پتّھروں یعنی تراشے ہُوئے پتّھروں کے بنے ہُوئے تھے جو ناپ کے مُطابِق ارّوں سے چِیرے گئے تھے اور اَیسا ہی باہر باہر بڑے صحن تک تھا۔ 10اور بُنیاد بیش قِیمت پتّھروں یعنی بڑے بڑے پتّھروں کی تھی۔ یہ پتّھر دس دس ہاتھ اور آٹھ آٹھ ہاتھ کے تھے۔ 11اور اُوپر ناپ کے مُطابِق بیش قِیمت پتّھر یعنی گھڑے ہُوئے پتّھر اور دیودار کی لکڑی لگی ہُوئی تھی۔ 12اور بڑے صحن میں گِرداگِرد گھڑے ہُوئے پتّھروں کی تِین قطاریں اور دیودار کے شہتِیروں کی ایک قطار وَیسی ہی تھی جَیسی خُداوند کے گھر کے اندرُونی صحن اور اُس گھر کے برآمدہ میں تھی۔
حِیرام کا کام
13پِھر سُلیماؔن بادشاہ نے صُور سے حِیراؔم کو بُلوا لِیا۔ 14اور وہ نفتالی کے قبِیلہ کی ایک بیوہ کا بیٹا تھا اور اُس کا باپ صُور کا باشِندہ تھا اور ٹھٹھیرا تھا اور وہ پِیتل کے سب کام کی کارِیگری میں حِکمت اور سمجھ اور مہارت رکھتا تھا۔ سو اُس نے سُلیماؔن بادشاہ کے پاس آ کر اُس کا سب کام بنایا۔
پِیتل کے دو سُتُون
15کیونکہ اُس نے اٹھارہ اٹھارہ ہاتھ اُونچے پِیتل کے دو سُتُون بنائے اور ایک ایک کا گھیر بارہ ہاتھ کے سُوت کے برابر تھا۔ 16اور اُس نے سُتُونوں کی چوٹِیوں پر رکھنے کے لِئے پِیتل ڈھال کر دو تاج بنائے۔ ایک تاج کی اُونچائی پانچ ہاتھ اور دُوسرے تاج کی اُونچائی بھی پانچ ہاتھ تھی۔ 17اور اُن تاجوں کے لِئے جو سُتُونوں کی چوٹِیوں پر تھے چارخانے کی جالِیاں اور زنجِیر نُما ہار تھے۔ سات ایک تاج کے لِئے اور سات دُوسرے تاج کے لِئے۔ 18سو اُس نے وہ سُتُون بنائے اور سُتُونوں کی چوٹی کے اُوپر کے تاجوں کو ڈھانکنے کے لِئے ایک جالی کے کام پر گِرداگِرد دو قطاریں تِھیں اور دُوسرے تاج کے لِئے بھی اُس نے اَیسا ہی کِیا۔
19اور اُن چار چار ہاتھ کے تاجوں پر جو برآمدہ کے سُتُونوں کی چوٹی پر تھے سوسن کا کام تھا۔ 20اور اُن دونوں سُتُونوں پر اُوپر کی طرف بھی جالی کے برابر کی گولائی کے پاس تاج بنے تھے اور اُس دُوسرے تاج پر قطار در قطار گِرداگِرد دو سَو انار تھے۔
21اور اُس نے ہَیکل کے برآمدہ میں وہ سُتُون کھڑے کِئے اور اُس نے دہنے سُتُون کو کھڑا کر کے اُس کا نام یاکِن رکھّا اور بائیں سُتُون کو کھڑا کر کے اُس کا نام بوؔعَز رکھّا۔ 22اور سُتُونوں کی چوٹی پر سوسن کا کام تھا۔
یُوں سُتُونوں کا کام ختم ہُؤا۔
پِیتل کا حَوض
23پِھر اُس نے ڈھالا ہُؤا ایک بڑا حَوض بنایا۔ وہ ایک کنارے سے دُوسرے کنارے تک دس ہاتھ تھا۔ وہ گول تھا اور بُلندی اُس کی پانچ ہاتھ تھی اور اُس کا گھیر گِرداگِرد تِیس ہاتھ کے سُوت کے برابر تھا۔ 24اور اُس کے کنارے کے نِیچے گِرداگِرد دسوں ہاتھ تک لٹُّو تھے جو اُسے یعنی بڑے حَوض کو گھیرے ہُوئے تھے۔ یہ لٹُّو دو قطاروں میں تھے اور جب وہ ڈھالا گیا تب ہی یہ بھی ڈھالے گئے تھے۔ 25اور وہ بارہ بَیلوں پر رکھّا گیا۔ تِین کے مُنہ شِمال کی طرف اور تِین کے مُنہ مغرِب کی طرف اور تِین کے مُنہ جنُوب کی طرف اور تِین کے مُنہ مشرِق کی طرف تھے اور وہ بڑا حَوض اُن ہی پر اُوپر کی طرف تھا اور اُن سبھوں کا پِچھلا دھڑ اندر کے رُخ تھا۔ 26اور دَل اُس کا چار اُنگل تھا اور اُس کا کنارہ پِیالہ کے کنارے کی طرح گُلِ سوسن کی مانِند تھا اور اُس میں دو ہزار بت کی سمائی تھی۔
پِیتل کی کُرسیاں
27اور اُس نے پِیتل کی دس کُرسِیاں بنائِیں۔ ایک ایک کُرسی کی لمبائی چار ہاتھ اور چَوڑائی چار ہاتھ اور اُونچائی تِین ہاتھ تھی۔ 28اور اُن کُرسِیوں کی کارِیگری اِس طرح کی تھی۔ اِن کے حاشِۓ تھے اور پڑوں کے درمِیان بھی حاشِۓ تھے۔ 29اور اُن حاشِیوں پر جو پڑوں کے درمِیان تھے شیر اور بَیل اور کرُّوبی بنے تھے اور اُن پڑوں پر بھی ایک کُرسی اُوپر کی طرف تھی اور شیروں اور بَیلوں کے نِیچے لٹکتے کام کے ہار تھے۔ 30اور ہر کُرسی کے لِئے چار چار پِیتل کے پہئے اور پِیتل ہی کے دُھرے تھے اور اُس کے چاروں پایوں میں ٹیکیں لگی تِھیں۔ یہ ڈھلی ہُوئی ٹیکیں حَوض کے نِیچے تِھیں اور ہر ایک کیپہلُو میں ہار بنے تھے۔ 31اور اُس کا مُنہ تاج کے اندر اور باہر ایک ہاتھ تھا اور وہ مُنہ ڈیڑھ ہاتھ تھا اور اُس کا کام کُرسی کے کام کی طرح گول تھا اور اُسی مُنہ پر نقّاشی کا کام تھا اور اُن کے حاشِۓ گول نہیں بلکہ چَوکور تھے۔ 32اور وہ چاروں پہئے حاشِیوں کے نِیچے تھے اور پہیّوں کے دُھرے کُرسی میں لگے تھے اور ہر پہئے کی اُونچائی ڈیڑھ ہاتھ تھی۔ 33اور پہیّوں کا کام رتھ کے پہئے کا سا تھا اور اُن کے دُھرے اور اُن کی پُٹِھیاں اور اُن کے آرے اور اُن کی نابھیں سب کے سب ڈھالے ہُوئے تھے۔ 34اور ہر کُرسی کے چاروں کونوں پر چار ٹیکیں تِھیں اور ٹیکیں اور کُرسی ایک ہی ٹُکڑے کی تِھیں۔ 35اور ہر کُرسی کے سِرے پر آدھ ہاتھ اُونچی چاروں طرف گولائی تھی اور کُرسی کے سِرے کی کنگنِیاں اور حاشِۓ اُسی کے ٹُکڑے کے تھے۔ 36اور اُس کی کنگنِیوں کے پاٹوں پر اور اُس کے حاشِیوں پر اُس نے کرُّوبیوں اور شیروں اور کھجُور کے درختوں کو ہر ایک کی جگہ کے مُطابِق کندہ کِیا اور گِرداگِرد ہار تھے۔ 37دسوں کُرسِیوں کو اُس نے اِس طرح بنایا اور اُن سب کا ایک ہی سانچا اور ایک ہی ناپ اور ایک ہی صُورت تھی۔
38اور اُس نے پِیتل کے دس حَوض بنائے۔ ہر ایک حَوض میں چالِیس بت کی سمائی تھی اور ہر ایک حَوض چار ہاتھ کا تھا اور اُن دسوں کُرسِیوں میں سے ہر ایک پر ایک حَوض تھا۔ 39اُس نے پانچ کُرسِیاں گھر کی دہنی طرف اور پانچ گھر کی بائِیں طرف رکھِّیں اور بڑے حَوض کو گھر کے دہنے مشرِق کی طرف جنُوب کے رُخ پر رکھّا۔
ہَیکل کے ساز و سامان کی مُختصر فہرِست
40اور حِیراؔم نے حَوضوں اور بیلچوں اور کٹوروں کو بھی بنایا۔ پس حِیراؔم نے وہ سب کام جِسے وہ سُلیماؔن بادشاہ کی خاطِر خُداوند کے گھر میں بنا رہا تھا تمام کِیا۔ 41یعنی دونوں سُتُون اور سُتُونوں کی چوٹی پر کے تاجوں کے دونوں پِیالے اور سُتُونوں کی چوٹی پر کے تاجوں کے دونوں پِیالوں کو ڈھانکنے کی دونوں جالِیاں۔ 42اور دونوں جالِیوں کے لِئے چار سَو انار یعنی سُتُونوں پر کے تاجوں کے دونوں پِیالوں کے ڈھانکنے کی ہر جالی کے لِئے اناروں کی دو دو قطاریں۔ 43اور دسوں کُرسِیاں اور دسوں کُرسِیوں پر کے دسوں حَوض۔ 44اور وہ بڑا حَوض اور بڑے حَوض کے نِیچے کے بارہ بَیل۔ 45اور وہ دیگیں اور بیلچے اور کٹورے
یہ سب ظُرُوف جو حِیراؔم نے سُلیماؔن بادشاہ کی خاطِر خُداوند کے گھر میں بنائے جھلکتے ہُوئے پِیتل کے تھے۔ 46بادشاہ نے اُن سب کو یَردن کے مَیدان میں سُکات اور ضرتاؔن کے بِیچ کی چِکنی مِٹّی والی زمِین میں ڈھالا۔ 47اور سُلیماؔن نے اُن سب ظُرُوف کو بغَیر تولے چھوڑ دِیا کیونکہ وہ بُہت سے تھے۔ سو اُس پِیتل کا وزن معلُوم نہ ہو سکا۔
48اور سُلیماؔن نے وہ سب ظُرُوف بنائے جو خُداوند کے گھر میں تھے یعنی وہ سونے کا مذبح اور سونے کی میز جِس پر نذر کی روٹی رہتی تھی۔ 49اور خالِص سونے کے وہ شمعدان جو اِلہام گاہ کے آگے پانچ دہنے اور پانچ بائیں تھے اور سونے کے پُھول اور چراغ اور چِمٹے۔ 50اور خالِص سونے کے پِیالے اور گُل تراش اور کٹورے اور چمچے اور عُودسوز اور اندرُونی گھر یعنی پاکترِین مکان کے دروازہ کے لِئے اور گھر کے یعنی ہَیکل کے دروازہ کے لِئے سونے کے قبضے۔
51یُوں وہ سب کام جو سُلیماؔن بادشاہ نے خُداوند کے گھر میں بنایا ختم ہُؤا اور سُلیماؔن اپنے باپ داؤُد کی مخصُوص کی ہُوئی چِیزوں یعنی سونے اور چاندی اور ظُرُوف کو اندر لایا اور اُن کو خُداوند کے گھر کے خزانوں میں رکھّا۔
عہد کا صندُوق ہَیکل میں لایا جاتا ہے
1تب سُلیماؔن نے اِسرائیلؔ کے بزُرگوں اور قبِیلوں کے سب سرداروں کو جو بنی اِسرائیل کے آبائی خاندانوں کے رئِیس تھے اپنے پاس یروشلیِم میں جمع کِیا تاکہ وہ داؤُد کے شہر سے جو صِیُّون ہے خُداوند کے عہد کے صندُوق کو لے آئیں۔ 2سو اُس عِید میں اِسرائیلؔ کے سب لوگ ماہِ ایتانیم میں جو ساتواں مہِینہ ہے سُلیماؔن بادشاہ کے پاس جمع ہُوئے۔ 3اور اِسرائیلؔ کے سب بزُرگ آئے اور کاہِنوں نے صندُوق اُٹھایا۔ 4اور وہ خُداوند کے صندُوق کو اور خَیمۂِ اِجتماع کو اور اُن سب مُقدّس ظُرُوف کو جو خَیمہ کے اندر تھے لے آئے۔ اُن کو کاہِن اور لاوی لائے تھے۔ 5اور سُلیماؔن بادشاہ نے اور اُس کے ساتھ اِسرائیلؔ کی ساری جماعت نے جو اُس کے پاس جمع تھی صندُوق کے سامنے کھڑے ہو کر اِتنی بھیڑ بکریاں اور بَیل ذبح کِئے کہ اُن کی کثرت کے سبب سے اُن کا شُمار یا حِساب نہ ہو سکا۔ 6اور کاہِن خُداوند کے عہد کے صندُوق کو اُس کی جگہ پر اُس گھر کی اِلہام گاہ میں یعنی پاکترِین مکان میں عَین کرُّوبِیوں کے بازُوؤں کے نِیچے لے آئے۔ 7کیونکہ کرُّوبی اپنے بازُوؤں کو صندُوق کی جگہ کے اُوپر پَھیلائے ہُوئے تھے اور وہ کرُّوبی صندُوق کو اور اُس کی چوبوں کو اُوپر سے ڈھانکے ہُوئے ہے تھے۔ 8اور وہ چوبیں اَیسی لمبی تِھیں کہ اُن چوبوں کے سِرے پاک مکان سے اِلہام گاہ کے سامنے دِکھائی دیتے تھے لیکن باہر سے نہیں دِکھائی دیتے تھے اور وہ آج تک وہِیں ہیں۔ 9اور اُس صندُوق میں کُچھ نہ تھا سِوا پتّھر کی اُن دو لَوحوں کے جِن کو وہاں مُوسیٰ نے حورِؔب میں رکھ دِیا تھا جِس وقت کہ خُداوند نے بنی اِسرائیل سے جب وہ مُلکِ مِصرؔ سے نِکل آئے عہد باندھا تھا۔
10پِھر اَیسا ہُؤا کہ جب کاہِن پاک مکان سے باہر نِکل آئے تو خُداوند کا گھر ابر سے بھر گیا۔ 11سو کاہِن اُس ابر کے سبب سے خِدمت کے لِئے کھڑے نہ ہو سکے اِس لِئے کہ خُداوند کا گھر اُس کے جلال سے بھر گیا تھا۔ 12تب سُلیماؔن نے کہا کہ
خُداوند نے فرمایا تھا کہ وہ گہری تارِیکی میں رہے گا۔
13مَیں نے فی الحقِیقت ایک گھر تیرے رہنے
کے لِئے
بلکہ تیری دائِمی سکُونت کے واسطے ایک جگہ بنائی ہے۔
سُلیماؔن کا قَوم سے خطاب
14اور بادشاہ نے اپنا مُنہ پھیرا اور اِسرائیلؔ کی ساری جماعت کو برکت دی اور اِسرائیلؔ کی ساری جماعت کھڑی رہی۔ 15اور اُس نے کہا کہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا مُبارک ہو جِس نے اپنے مُنہ سے میرے باپ داؤُد سے کلام کِیا اور اُسے اپنے ہاتھ سے یہ کہہ کر پُورا کِیا کہ 16جِس دِن سے مَیں اپنی قَوم اِسرائیلؔ کو مِصرؔ سے نِکال لایا مَیں نے اِسرائیلؔ کے سب قبِیلوں میں سے بھی کِسی شہر کو نہیں چُنا کہ ایک گھر بنایا جائے تاکہ میرا نام وہاں ہو پر مَیں نے داؤُد کو چُن لِیا کہ وہ میری قَوم اِسرائیلؔ کا حاکِم ہو۔
17اور میرے باپ داؤُد کے دِل میں تھا کہ خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کے نام کے لِئے ایک گھر بنائے۔ 18لیکن خُداوند نے میرے باپ داؤُد سے کہا چُونکہ میرے نام کے لِئے ایک گھر بنانے کا خیال تیرے دِل میں تھا سو تُو نے اچھّا کِیا کہ اپنے دِل میں اَیسا ٹھانا۔ 19تَو بھی تُو اُس گھر کو نہ بنانا بلکہ تیرا بیٹا جو تیرے صُلب سے نِکلے گا وہ میرے نام کے لِئے گھر بنائے گا۔
20اور خُداوند نے اپنی بات جو اُس نے کہی تھی قائِم کی ہے کیونکہ مَیں اپنے باپ داؤُد کی جگہ اُٹھا ہُوں اور جَیسا خُداوند نے وعدہ کِیا تھا مَیں اِسرائیلؔ کے تخت پر بَیٹھا ہُوں اور مَیں نے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کے نام کے لِئے اُس گھر کو بنایا ہے۔ 21اور مَیں نے وہاں ایک جگہ اُس صندُوق کے لِئے مُقرّر کر دی ہے جِس میں خُداوند کا وہ عہد ہے جو اُس نے ہمارے باپ دادا سے جب وہ اُن کو مُلکِ مِصرؔ سے نِکال لایا باندھا تھا۔
سُلیماؔن کی مُناجات
22اور سُلیماؔن نے اِسرائیلؔ کی ساری جماعت کے رُوبرُو خُداوند کے مذبح کے آگے کھڑے ہو کر اپنے ہاتھ آسمان کی طرف پَھیلائے۔ 23اور کہا اَے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا تیری مانِند نہ تو اُوپر آسمان میں نہ نِیچے زمِین پر کوئی خُدا ہے۔ تُو اپنے اُن بندوں کے لِئے جو تیرے حضُور اپنے سارے دِل سے چلتے ہیں عہد اور رحمت کو نِگاہ رکھتا ہے۔ 24تُو نے اپنے بندہ میرے باپ داؤُد کے حق میں وہ بات قائِم رکھّی جِس کا تُو نے اُس سے وعدہ کِیا تھا۔ تُو نے اپنے مُنہ سے فرمایا اور اپنے ہاتھ سے اُسے پُورا کِیا جَیسا آج کے دِن ہے۔ 25سو اب اَے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا تُو اپنے بندہ میرے باپ داؤُد کے ساتھ اُس قَول کو بھی پُورا کر جو تُو نے اُس سے کِیا تھا کہ تیرے آدمِیوں سے میرے حضُور اِسرائیلؔ کے تخت پر بَیٹھنے والے کی کمی نہ ہو گی بشرطیکہ تیری اَولاد جَیسے تُو میرے حضُور چلتا رہا وَیسے ہی میرے حضُور چلنے کے لِئے اپنی راہ کی اِحتیاط رکھّے۔ 26سو اب اَے اِسرائیلؔ کے خُدا تیرا وہ قَول سچّا ثابِت کِیا جائے جو تُو نے اپنے بندہ میرے باپ داؤُد سے کِیا۔
27لیکن کیا خُدا فی الحقِیقت زمِین پر سکُونت کرے گا؟ دیکھ آسمان بلکہ آسمانوں کے آسمان میں بھی تُو سما نہیں سکتا تو یہ گھر تو کُچھ بھی نہیں جِسے مَیں نے بنایا۔ 28تَو بھی اَے خُداوند میرے خُدا اپنے بندہ کی دُعا ور مُناجات کا لِحاظ کر کے اُس فریاد اور دُعا کو سُن لے جو تیرا بندہ آج کے دِن تیرے حضُور کرتا ہے۔ 29تاکہ تیری آنکھیں اِس گھر کی طرف یعنی اُسی جگہ کی طرف جِس کی بابت تُو نے فرمایا کہ مَیں اپنا نام وہاں رکُھّوں گا دِن اور رات کُھلی رہیں تاکہ تُو اُس دُعا کو سُنے جو تیرا بندہ اِس مقام کے طرف رُخ کر کے تُجھ سے کرے گا۔ 30اور تُو اپنے بندہ اور اپنی قَوم اِسرائیلؔ کی مُناجات کو جب وہ اِس جگہ کی طرف رُخ کر کے کریں سُن لینا بلکہ تُو آسمان پر سے جو تیری سکُونت گاہ ہے سُن لینا اور سُن کر مُعاف کر دینا۔
31اگر کوئی شخص اپنے پڑوسی کا گُناہ کرے اور اُسے قَسم کِھلانے کے لِئے اُس کو حلف دِیا جائے اور وہ آ کر اِس گھر میں تیرے مذبح کے آگے قَسم کھائے۔ 32تو تُو آسمان پر سے سُن کر عمل کرنا اور اپنے بندوں کا اِنصاف کرنا اور بدکار پر فتویٰ لگا کر اُس کے اعمال کو اُسی کے سر ڈالنا اور صادِق کو راست ٹھہرا کر اُس کی صداقت کے مُطابِق اُسے جزا دینا۔
33جب تیری قَوم اِسرائیلؔ تیرا گُناہ کرنے کے باعِث اپنے دُشمنوں سے شِکست کھائے اور پِھر تیری طرف رُجُوع لائے اور تیرے نام کا اِقرار کر کے اِس گھر میں تُجھ سے دُعا اور مُناجات کرے۔ 34تو تُو آسمان پر سے سُن کر اپنی قَوم اِسرائیلؔ کا گُناہ مُعاف کرنا اور اُن کو اِس مُلک میں جو تُو نے اُن کے باپ دادا کو دِیا پِھر لے آنا۔
35جب اِس سبب سے کہ اُنہوں نے تیرا گُناہ کِیا ہو آسمان بند ہو جائے اور بارِش نہ ہو اور وہ اِس مقام کی طرف رُخ کر کے دُعا کریں اور تیرے نام کا اِقرار کریں اور اپنے گُناہ سے باز آئیں جب تُو اُن کو دُکھ دے۔ 36تو تُو آسمان پر سے سُن کر اپنے بندوں اور اپنی قَوم اِسرائیلؔ کا گُناہ مُعاف کر دینا کیونکہ تُو اُن کو اُس اچّھی راہ کی تعلِیم دیتا ہے جِس پر اُن کو چلنا فرض ہے اور اپنے مُلک پر جِسے تُو نے اپنی قَوم کو مِیراث کے لِئے دِیا ہے مِینہ برسانا۔
37اگر مُلک میں کال ہو۔ اگر وبا ہو۔ اگر بادِ سمُوم یا گیروئی یا ٹِڈّی یا کملا ہو۔ اگر اُن کے دُشمن اُن کے شہروں کے مُلک میں اُن کو گھیر لیں غرض کَیسی ہی بلا۔ کَیسا ہی روگ ہو۔ 38تو جو دُعا اور مُناجات کِسی ایک شخص یا تیری قَوم اِسرائیلؔ کی طرف سے ہو جِن میں سے ہر شخص اپنے دِل کا دُکھ جان کر اپنے ہاتھ اِس گھر کی طرف پَھیلائے۔ 39تو تُو آسمان پر سے جو تیری سکُونت گاہ ہے سُن کر مُعاف کر دینا اور اَیسا کرنا کہ ہر آدمی کو جِس کے دِل کو تُو جانتا ہے اُسی کی ساری روِش کے مُطابِق بدلہ دینا کیونکہ فقط تُو ہی سب بنی آدمؔ کے دِلوں کو جانتا ہے۔ 40تاکہ جِتنی مُدّت تک وہ اُس مُلک میں جِسے تُو نے ہمارے باپ دادا کو دِیا جِیتے رہیں تیرا خَوف مانیں۔
41اب رہا وہ پردیسی جو تیری قَوم اِسرائیلؔ میں سے نہیں ہے۔ وہ جب دُور مُلک سے تیرے نام کی خاطِر آئے۔ 42(کیونکہ وہ تیرے بزُرگ نام اور قوی ہاتھ اور بُلند بازُو کا حال سُنیں گے) سو جب وہ آئے اور اِس گھر کی طرف رُخ کر کے دُعا کرے۔ 43تو تُو آسمان پر سے جو تیری سکُونت گاہ ہے سُن لینا اور جِس جِس بات کے لِئے وہ پردیسی تُجھ سے فریاد کرے تو اُس کے مُطابِق کرنا تاکہ زمِین کی سب قَومیں تیرے نام کو پہچانیں اور تیری قَوم اِسرائیلؔ کی طرح تیرا خَوف مانیں اور جان لیں کہ یہ گھر جِسے مَیں نے بنایا ہے تیرے نام کا کہلاتا ہے۔
44اگر تیرے لوگ خواہ کِسی راستہ سے تُو اُن کو بھیجے اپنے دُشمن سے لڑنے کو نِکلیں اور وہ خُداوند سے اُس شہر کی طرف جِسے تُو نے چُنا ہے اور اُس گھر کی طرف جِسے مَیں نے تیرے نام کے لِئے بنایا ہے رُخ کر کے دُعا کریں۔ 45تو تُو آسمان پر سے اُن کی دُعا اور مُناجات سُن کر اُن کی حِمایت کرنا۔
46اگر وہ تیرا گُناہ کریں (کیونکہ کوئی اَیسا آدمی نہیں جو گُناہ نہ کرتا ہو) اور تُو اُن سے ناراض ہو کر اُن کو دُشمن کے حوالہ کر دے اَیسا کہ وہ دُشمن اُن کو اسِیر کر کے اپنے مُلک میں لے جائے خواہ وہ دُور ہو یا نزدِیک۔ 47تَو بھی اگر وہ اُس مُلک میں جہاں وہ اسِیر ہو کر پُہنچائے گئے ہوش میں آئیں اور رُجُوع لائیں اور اپنے اسِیر کرنے والوں کے مُلک میں تُجھ سے مُناجات کریں اور کہیں کہ ہم نے گُناہ کِیا۔ ہم ٹیڑھی چال چلے اور ہم نے شرارت کی۔ 48سو اگر وہ اپنے دُشمنوں کے مُلک میں جو اُن کو اسِیر کر کے لے گئے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان سے تیری طرف پِھریں اور اپنے مُلک کی طرف جو تُو نے اُن کے باپ دادا کو دِیا اور اِس شہر کی طرف جِسے تُو نے چُن لِیا اور اِس گھر کی طرف جو مَیں تیرے نام کے لِئے بنایا ہے رُخ کر کے تُجھ سے دُعا کریں۔ 49تو تُو آسمان پر سے جو تیری سکُونت گاہ ہے اُن کی دُعا اور مُناجات سُن کر اُن کی حِمایت کرنا۔ 50اور اپنی قَوم کو جِس نے تیرا گُناہ کِیا اور اُن کی سب خطاؤں کو جو اُن سے تیرے خِلاف سرزد ہوں مُعاف کر دینا اور اُن کے اسِیر کرنے والوں کے آگے اُن پر رحم کرنا تاکہ وہ اُن پر رحم کریں۔ 51کیونکہ وہ تیری قَوم اور تیری مِیراث ہیں جِسے تُو مِصرؔ سے لوہے کے بھٹّے کے بِیچ میں سے نِکال لایا۔
52سو تیری آنکھیں تیرے بندہ کی مُناجات اور تیری قَوم اِسرائیلؔ کی مُناجات کی طرف کُھلی رہیں تاکہ جب کبھی وہ تُجھ سے فریاد کریں تُو اُن کی سُنے۔ 53کیونکہ تُو نے زمِین کی سب قَوموں میں سے اُن کو الگ کِیا کہ وہ تیری مِیراث ہوں جَیسا اَے مالِک خُداوند تُو نے اپنے بندہ مُوسیٰ کی معرفت فرمایا جِس وقت تُو ہمارے باپ دادا کو مِصرؔ سے نِکال لایا۔
آخِری دُعا
54اور اَیسا ہُؤا کہ جب سُلیماؔن خُداوند سے یہ سب مُناجات کر چُکا تو وہ خُداوند کے مذبح کے سامنے سے جہاں وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف پَھیلائے ہُوئے گُھٹنے ٹیکے تھا اُٹھا۔ 55اور کھڑے ہو کر اِسرائیلؔ کی ساری جماعت کو بُلند آواز سے برکت دی اور کہا۔ 56خُداوند جِس نے اپنے سب وعدوں کے مُوافِق اپنی قَوم اِسرائیلؔ کو آرام بخشا مُبارک ہو کیونکہ جو سارا اچّھا وعدہ اُس نے اپنے بندہ مُوسیٰ کی معرفت کِیا اُس میں سے ایک بات بھی خالی نہ گئی۔ 57خُداوند ہمارا خُدا ہمارے ساتھ رہے جَیسے وہ ہمارے باپ دادا کے ساتھ رہا اور نہ ہم کو ترک کرے نہ چھوڑے۔ 58تاکہ وہ ہمارے دِلوں کو اپنی طرف مائِل کرے کہ ہم اُس کی سب راہوں پر چلیں اور اُس کے فرمانوں اور آئِین اور احکام کو جو اُس نے ہمارے باپ دادا کو دِئے مانیں۔ 59اور یہ میری باتیں جِن کو مَیں نے خُداوند کے حضُور مُناجات میں پیش کِیا ہے دِن اور رات خُداوند ہمارے خُدا کے نزدِیک رہیں تاکہ وہ اپنے بندہ کی داد اور اپنی قَوم اِسرائیلؔ کی داد ہر روز کی ضرُورت کے مُطابِق دے۔ 60جِس سے زمِین کی سب قَومیں جان لیں کہ خُداوند ہی خُدا ہے اور اُس کے سِوا اَور کوئی نہیں۔ 61سو تُمہارا دِل آج کی طرح خُداوند ہمارے خُدا کے ساتھ اُس کے آئِین پر چلنے اور اُس کے حُکموں کو ماننے کے لِئے کامِل رہے۔
ہَیکل کی مخصُوصِیّت
62اور بادشاہ نے اور اُس کے ساتھ سارے اِسرائیلؔ نے خُداوند کے حضُور قُربانی گُذرانی۔ 63اور سُلیماؔن نے جو سلامتی کے ذبِیحوں کی قُربانی خُداوند کے حضُور گُذرانی اُس میں اُس نے بائِیس ہزار بَیل اور ایک لاکھ بِیس ہزار بھیڑیں چڑھائیں۔ یُوں بادشاہ نے اور سب بنی اِسرائیل نے خُداوند کا گھر مخصُوص کِیا۔ 64اُسی دِن بادشاہ نے صحن کے درمِیانی حِصّہ کو جو خُداوند کے گھر کے سامنے تھا مُقدّس کِیا کیونکہ اُس نے وہِیں سوختنی قُربانی اور نذر کی قُربانی اور سلامتی کے ذبِیحوں کی چربی گُذرانی اِس لِئے کہ پِیتل کا مذبح جو خُداوند کے سامنے تھا اِتنا چھوٹا تھا کہ اُس پر سوختنی قُربانی اور نذر کی قُربانی اور سلامتی کے ذبِیحوں کی چربی کے لِئے گُنجایش نہ تھی۔
65سو سُلیماؔن نے اور اُس کے ساتھ سارے اِسرائیلؔ یعنی ایک بڑی جماعت نے جو حمات کے مدخل سے لے کر مِصرؔ کی نہر تک کی حدُود سے آئی تھی خُداوند ہمارے خُدا کے حضُور سات روز اور پِھر سات روز اَور یعنی چَودہ روز عِید منائی۔ 66اور آٹھویں روز اُس نے اُن لوگوں کو رُخصت کر دِیا۔ سو اُنہوں نے بادشاہ کو مُبارک باد دی اور اُس ساری نیکی کے باعِث جو خُداوند نے اپنے بندہ داؤُد اور اپنی قَوم اِسرائیلؔ سے کی تھی اپنے ڈیروں کو دِل میں خُوش اور مسرُور ہو کر لَوٹ گئے۔
خُدا سُلیماؔن پر دوبارہ ظاہر ہوتا ہے
1اور اَیسا ہُؤا کہ جب سُلیماؔن خُداوند کا گھر اور شاہی محلّ بنا چُکا اور جو کُچھ سُلیماؔن کرنا چاہتا تھا وہ سب ختم ہو گیا۔ 2تو خُداوند سُلیماؔن کو دُوسری بار دِکھائی دِیا جَیسے وہ جِبعُوؔن میں دِکھائی دِیا تھا۔ 3اور خُداوند نے اُس سے کہا مَیں نے تیری دُعا اور مُناجات جو تُو نے میرے حضُور کی ہے سُن لی اور اِس گھر میں جِسے تُو نے بنایا ہے اپنا نام ہمیشہ تک رکھنے کے لِئے مَیں نے اُسے مُقدّس کِیا اور میری آنکھیں اور میرا دِل سدا وہاں لگے رہیں گے۔ 4اب رہا تُو۔ سو اگر تُو جَیسے تیرا باپ داؤُد چلا وَیسے ہی میرے حضُور خلُوصِ دِل اور راستی سے چل کر اُس سب کے مُطابِق جو مَیں نے تُجھے فرمایا عمل کرے اور میرے آئِین اور احکام کو مانے۔ 5تو مَیں تیری سلطنت کا تخت اِسرائیلؔ کے اُوپر ہمیشہ قائِم رکُھّوں گا جَیسا مَیں نے تیرے باپ داؤُد سے وعدہ کِیا اور کہا کہ تیری نسل میں اِسرائیلؔ کے تخت پر بَیٹھنے کے لِئے آدمی کی کمی نہ ہو گی۔ 6لیکن تُم ہو یا تُمہاری اَولاد۔ اگر تُم میری پَیروی سے برگشتہ ہو جاؤ اور میرے احکام اور آئِین کو جو مَیں نے تُمہارے آگے رکھّے ہیں نہ مانو بلکہ جا کر اَور معبُودوں کی عِبادت کرنے اور اُن کو سِجدہ کرنے لگو۔ 7تو مَیں اِسرائیلؔ کو اُس مُلک سے جو مَیں نے اُن کو دِیا ہے کاٹ ڈالُوں گا اور اُس گھر کو جِسے مَیں نے اپنے نام کے لِئے مُقدّس کِیا ہے اپنی نظر سے دُور کر دُوں گا اور اِسرائیلؔ سب قَوموں میں ضربُ المثل اور انگُشت نُما ہو گا۔ 8اور اگرچہ یہ گھر اَیسا مُمتاز ہے تَو بھی ہر ایک جو اِس کے پاس سے گُذرے گا حَیران ہو گا اور سُسکارے گا اور وہ کہیں گے کہ خُداوند نے اِس مُلک اور اِس گھر سے اَیسا کیوں کِیا؟ 9تب وہ جواب دیں گے اِس لِئے کہ اُنہوں نے خُداوند اپنے خُدا کو جو اُن کے باپ دادا کو مُلکِ مِصرؔ سے نِکال لایا ترک کِیا اور غَیر معبُودوں کو تھام کر اُن کو سِجدہ کرنے اور اُن کی پرستِش کرنے لگے۔ اِسی لِئے خُداوند نے اُن پر یہ ساری مُصِیبت نازِل کی۔
سُلیماؔن کا حِیرام کے ساتھ مُعاہدہ
10اور بِیس برس کے بعد جِن میں سُلیماؔن نے وہ دونوں گھر یعنی خُداوند کا گھر اور شاہی محلّ بنائے اَیسا ہُؤا کہ 11چُونکہ صُور کے بادشاہ حِیراؔم نے سُلیماؔن کے لِئے دیودار کی اور صنَوبر کی لکڑی اور سونا اُس کی مرضی کے مُطابِق مُہیّا کِیا تھا اور اِس لِئے سُلیماؔن بادشاہ نے گلِیل کے مُلک میں بِیس شہر حِیراؔم کو دِئے۔ 12اور حِیراؔم اُن شہروں کو جو سُلیماؔن نے اُسے دِئے تھے دیکھنے کے لِئے صُور سے نِکلا پر وہ اُسے پسند نہ آئے۔ 13سو اُس نے کہا اَے میرے بھائی یہ کیا شہر ہیں جو تُو نے مُجھے دِئے؟ اور اُس نے اُن کا نام کبُوؔل کا مُلک رکھّا جو آج تک چلا آتا ہے۔ 14اور حِیراؔم نے بادشاہ کے پاس ایک سَو بِیس قِنطار سونا بھیجا۔
سُلیماؔن کی مزید کار گُزاریاں
15اور سُلیماؔن بادشاہ نے جو بیگاری لگائے تو اِسی لِئے کہ وہ خُداوند کے گھر اور اپنے محلّ کو اور مِلّو اور یروشلیِم کی شہر پناہ اور حصُور اور مجِدّو اور جزر کو بنائے۔ 16اور مِصرؔ کے بادشاہ فرِعونؔ نے چڑھائی کر کے اور جزر کو سر کر کے اُسے آگ سے پُھونک دِیا تھا اور اُن کنعانیوں کو جو اُس شہر میں بسے ہُوئے تھے قتل کر کے اُسے اپنی بیٹی کو جو سُلیماؔن کی بِیوی تھی جہیز میں دے دِیا تھا۔ 17سو سُلیماؔن نے جزر اور بَیت حوروؔن اسفل کو۔ 18اور بعلات اور بیابان کے تمر کو بنایا جو مُلک کے اندر ہیں۔ 19اور ذخِیروں کے سب شہروں کو جو سُلیماؔن کے پاس تھے اور اپنے رتھوں کے لِئے شہروں کو اور اپنے سواروں کے لِئے شہروں کو اور جو کُچھ سُلیماؔن نے اپنی مرضی سے یروشلیِم میں اور لُبنان میں اور اپنی مُملکت کی ساری زمِین میں بنانا چاہا بنایا۔ 20اور وہ سب لوگ جو اموریوں اور حِتّیوں اور فرزّیوں اور حوّیوں اور یبُوسیوں میں سے باقی رہ گئے تھے اور بنی اِسرائیل میں سے نہ تھے۔ 21سو اُن کی اَولاد کو جو اُن کے بعد مُلک میں باقی رہی جِن کو بنی اِسرائیل پُورے طَور پر نابُود نہ کر سکے سُلیماؔن نے غُلام بنا کر بیگار میں لگایا جَیسا آج تک ہے۔ 22لیکن سُلیماؔن نے بنی اِسرائیل میں سے کِسی کو غُلام نہ بنایا بلکہ وہ اُس کے جنگی مَرد اور مُلازِم اور اُمرا اور فَوجی سردار اور اُس کے رتھوں اور سواروں کے حاکِم تھے۔
23اور وہ خاص مَنصبدار جو سُلیماؔن کے کام پر مُقرّر تھے پانچ سَو پچاس تھے۔ یہ اُن لوگوں پر جو کام بنا رہے تھے سردار تھے۔
24اور فرِعونؔ کی بیٹی داؤُد کے شہر سے اپنے اُس محلّ میں جو سُلیماؔن نے اُس کے لِئے بنایا تھا آئی تب سُلیماؔن نے مِلّو کو تعمِیر کِیا۔
25اور سُلیماؔن سال میں تِین بار اُس مذبح پر جو اُس نے خُداوند کے لِئے بنایا تھا سوختنی قُربانِیاں اور سلامتی کے ذبِیحے گُذرانتا تھا اور اُن کے ساتھ اُس مذبح پر جو خُداوند کے آگے تھا بخُور جلاتا تھا۔ اِس طرح اُس نے اُس گھر کو تمام کِیا۔
26پِھر سُلیماؔن بادشاہ نے عصیوؔن جابر میں جو ادُوم کے مُلک میں بحرِ قُلزؔم کے کنارے ایلوؔت کے پاس ہے جہازوں کا بیڑا بنایا۔ 27اور حِیراؔم نے اپنے مُلازِم سُلیماؔن کے مُلازِموں کے ساتھ اُس بیڑے میں بھیجے۔ وہ ملاّح تھے جو سمُندر سے واقِف تھے۔ 28اور وہ اوفیر کو گئے اور وہاں سے چار سَو بِیس قِنطار سونا لے کر اُسے سُلیماؔن بادشاہ کے پاس لائے۔
سبا کی مَلِکہ سُلیماؔن سے مِلنے آتی ہے
1اور جب سبا کی مَلِکہ نے خُداوند کے نام کی بابت سُلیماؔن کی شُہرت سُنی تو وہ آئی تاکہ مُشکِل سوالوں سے اُسے آزمائے۔ 2اور وہ بُہت بڑی جلَو کے ساتھ یروشلیِم میں آئی اور اُس کے ساتھ اُونٹ تھے جِن پر مصالِح اور بُہت سا سونا اور بیش بہا جواہِر لدے تھے اور جب وہ سُلیماؔن کے پاس پُہنچی تو اُس نے اُن سب باتوں کے بارہ میں جو اُس کے دِل میں تِھیں اُس سے گُفتگُو کی۔ 3سُلیماؔن نے اُس کے سب سوالوں کا جواب دِیا۔ بادشاہ سے کوئی بات اَیسی پوشِیدہ نہ تھی جو اُسے نہ بتائی۔ 4اور جب سبا کی ملِکہ نے سُلیماؔن کی ساری حِکمت اور اُس محلّ کو جو اُس نے بنایا تھا۔ 5اور اُس کے دسترخوان کی نِعمتوں اور اُس کے مُلازِموں کی نشِست اور اُس کے خادِموں کی حاضِر باشی اور اُن کی پوشاک اور اُس کے ساقِیوں اور اُس سِیڑھی کو جِس سے وہ خُداوند کے گھر کو جاتا تھا دیکھا تو اُس کے ہوش اُڑ گئے۔ 6اور اُس نے بادشاہ سے کہا کہ وہ سچّی خبر تھی جو مَیں نے تیرے کاموں اور تیری حِکمت کی بابت اپنے مُلک میں سُنی تھی۔ 7تَو بھی مَیں نے وہ باتیں باور نہ کِیں جب تک خُود آ کر اپنی آنکھوں سے یہ دیکھ نہ لِیا اور مُجھے تو آدھا بھی نہیں بتایا گیا تھا کیونکہ تیری حِکمت اور اِقبال مندی اُس شُہرت سے جو مَیں نے سُنی بُہت زِیادہ ہے۔ 8خُوش نصِیب ہیں تیرے لوگ اور خُوش نصِیب ہیں تیرے یہ مُلازِم جو برابر تیرے حضُور کھڑے رہتے اور تیری حِکمت سُنتے ہیں۔ 9خُداوند تیرا خُدا مُبارک ہو جو تُجھ سے اَیسا خُوشنُود ہُؤا کہ تُجھے اِسرائیلؔ کے تخت پر بِٹھایا ہے۔ چُونکہ خُداوند نے اِسرائیلؔ سے سدا مُحبّت رکھّی ہے اِس لِئے اُس نے تُجھے عدل اور اِنصاف کرنے کو بادشاہ بنایا۔
10اور اُس نے بادشاہ کو ایک سَو بِیس قِنطار سونا اور مصالِح کا بُہت بڑا انبار اور بیش بہا جواہِر دِئے اور جَیسے مصالِح سبا کی مَلِکہ نے سُلیماؔن بادشاہ کو دِئے وَیسے پِھر کبھی اَیسی بُہتات کے ساتھ نہ آئے۔
11اور حِیراؔم کا بیڑا بھی جو اوفِیر سے سونا لاتا تھا بڑی کثرت سے چندن کے درخت اور بیش بہا جواہِر اوفِیر سے لایا۔ 12سو بادشاہ نے خُداوند کے گھر اور شاہی محلّ کے لِئے چندن کی لکڑی کے سُتُون اور بربط اور گانے والوں کے لِئے سِتار بنائے۔ چندن کے اَیسے درخت نہ کبھی آئے تھے اور نہ کبھی آج کے دِن تک دِکھائی دِئے۔
13اور سُلیماؔن بادشاہ نے سبا کی مَلِکہ کو سب کُچھ جِس کی وہ مُشتاق ہُوئی اور جو کُچھ اُس نے مانگا دِیا۔ علاوہ اِس کے سُلیماؔن نے اُس کو اپنی شاہانہ سخاوت سے بھی عِنایت کِیا۔ پِھر وہ اپنے مُلازِموں سمیت اپنی مُملکت کو لَوٹ گئی۔
سُلیماؔن بادشاہ کی دَولت وثَروّت
14اور جِتنا سونا ایک برس میں سُلیماؔن کے پاس آتا تھا اُس کا وزن سونے کا چھ سَو چھیاسٹھ قِنطار تھا۔ 15علاوہ اِس کے بیوپاریوں اور سَوداگروں کی تِجارت اور مِلی جُلی قَوموں کے سب سلاطِین اور مُلک کے صُوبہ داروں کی طرف سے بھی سونا آتا تھا۔
16اور سُلیماؔن بادشاہ نے سونا گھڑ کر دو سَو ڈھالیں بنائِیں۔ چھ سَو مِثقال سونا ایک ایک ڈھال میں لگا۔ 17اور اُس نے گھڑے ہُوئے سونے کی تِین سَو سِپریں بنائِیں۔ ایک ایک سِپر میں ڈیڑھ سیر سونا لگا اور بادشاہ نے اُن کو لُبنانی بَن کے گھر میں رکھّا۔
18ماسِوا اِن کے بادشاہ نے ہاتھی دانت کا ایک بڑا تخت بنایا اور اُس پر سب سے چوکھا سونا منڈھا۔ 19اُس تخت میں چھ سِیڑِھیاں تھِیں اور تخت کے اُوپر کا حِصّہ پِیچھے سے گول تھا اور بَیٹھنے کی جگہ کی دونوں طرف ٹیکیں تِھیں اور ٹیکوں کے پاس دو شیر کھڑے تھے۔ 20اور اُن چھ سِیڑِھیوں کے اِدھر اور اُدھر بارہ شیر کھڑے تھے۔ کِسی سلطنت میں اَیسا کبھی نہیں بنا۔
21اور سُلیماؔن بادشاہ کے پِینے کے سب برتن سونے کے تھے اور لُبنانی بَن کے گھر کے بھی سب برتن خالِص سونے کے تھے۔ چاندی کا ایک بھی نہ تھا کیونکہ سُلیماؔن کے ایّام میں اِس کی کُچھ قدر نہ تھی۔ 22کیونکہ بادشاہ کے پاس سمُندر میں حِیراؔم کے بیڑے کے ساتھ ایک ترسِیسی بیڑا بھی تھا۔ یہ ترسِیسی بیڑا تِین برس میں ایک بار آتا تھا اور سونا اور چاندی اور ہاتھی دانت اور بندر اور مور لاتا تھا۔
23سو سُلیماؔن بادشاہ دَولت اور حِکمت میں زمِین کے سب بادشاہوں پر سبقت لے گیا۔ 24اور سارا جہان سُلیماؔن کے دِیدار کا طالِب تھا تاکہ اُس کی حِکمت کو جو خُدا نے اُس کے دِل میں ڈالی تھی سُنے۔ 25اور اُن میں سے ہر ایک آدمی چاندی کے برتن اور سونے کے برتن اور کپڑے اور ہتھیار اور مصالِح اور گھوڑے اور خچّر ہدیہ کے طَور پر اپنے حِصّہ کے مُوافِق لاتا تھا۔
26اور سُلیماؔن نے رتھ اور سوار اِکٹّھے کر لِئے۔ اُس کے پاس ایک ہزار چار سَو رتھ اور بارہ ہزار سوار تھے جِن کو اُس نے رتھوں کے شہروں میں اور بادشاہ کے ساتھ یروشلیِم میں رکھّا۔ 27اور بادشاہ نے یروشلیِم میں اِفراط کی وجہ سے چاندی کو تو اَیسا کر دِیا جَیسے پتّھر اور دیوداروں کو اَیسا جَیسے نشیب کے مُلک کے گولر کے درخت ہوتے ہیں۔ 28اور جو گھوڑے سُلیماؔن کے پاس تھے وہ مِصرؔ سے منگائے گئے تھے اور بادشاہ کے سَوداگر ایک ایک جُھنڈ کی قِیمت لگا کر اُن کے جُھنڈ کے جُھنڈ لِیا کرتے تھے۔ 29اور ایک رتھ چاندی کی چھ سَو مِثقال میں آتا اور مِصرؔ سے روانہ ہوتا اور گھوڑا ڈیڑھ سَو مِثقال میں آتا تھا اور اَیسے ہی حِتّیوں کے سب بادشاہوں اور ارامی بادشاہوں کے لِئے وہ اِن کو اُن ہی کے ذرِیعہ سے منگاتے تھے۔
سُلیماؔن خُدا سے مُنحرف ہوتا ہے
1اور سُلیماؔن بادشاہ فرِعونؔ کی بیٹی کے علاوہ بُہت سی اجنبی عَورتوں سے یعنی موآبی۔ عمُّونی۔ ادُومی۔ صَیدانی اور حِتّی عَورتوں سے مُحبّت کرنے لگا۔ 2یہ اُن قَوموں کی تِھیں جِن کی بابت خُداوند نے بنی اِسرائیل سے کہا تھا کہ تُم اُن کے بِیچ نہ جانا اور نہ وہ تُمہارے بِیچ آئیں کیونکہ وہ ضرُور تُمہارے دِلوں کو اپنے دیوتاؤں کی طرف مائِل کر لیں گی۔ سُلیماؔن اِن ہی کے عِشق کا دَم بھرنے لگا۔ 3اور اُس کے پاس سات سَو شاہزادِیاں اُس کی بِیویاں اور تِین سَو حرمیں تِھیں اور اُس کی بِیوِیوں نے اُس کے دِل کو پھیر دِیا۔ 4کیونکہ جب سُلیماؔن بُڈّھا ہو گیا تو اُس کی بِیویوں نے اُس کے دِل کو غَیر معبُودوں کی طرف مائِل کر لِیا اور اُس کا دِل خُداوند اپنے خُدا کے ساتھ کامِل نہ رہا جَیسا اُس کے باپ داؤُد کا دِل تھا۔ 5کیونکہ سُلیماؔن صَیدانِیوں کی دیوی عستاراؔت اور عمُّونیوں کے نفرتی مِلکوم کی پَیروی کرنے لگا۔ 6اور سُلیماؔن نے خُداوند کے آگے بدی کی اور اُس نے خُداوند کی پُوری پَیروی نہ کی جَیسی اُس کے باپ داؤُد نے کی تھی۔ 7پِھر سُلیماؔن نے موآبیوں کے نفرتی کموس کے لِئے اُس پہاڑ پر جو یروشلیِم کے سامنے ہے اور بنی عمُّون کے نفرتی موؔلک کے لِئے بُلند مقام بنا دِیا۔ 8اُس نے اَیسا ہی اپنی سب اجنبی بِیویوں کی خاطِر کِیا جو اپنے دیوتاؤں کے حضُور بخُور جلاتی اور قُربانی گُذرانتی تِھیں۔
9اور خُداوند سُلیماؔن سے ناراض ہُؤا کیونکہ اُس کا دِل خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا سے پِھر گیا تھا جِس نے اُسے دو بار دِکھائی دے کر۔ 10اُس کو اِس بات کا حُکم کِیا تھا کہ وہ غَیر معبُودوں کی پَیروی نہ کرے پر اُس نے وہ بات نہ مانی جِس کا حُکم خُداوند نے دِیا تھا۔ 11اِس سبب سے خُداوند نے سُلیماؔن کو کہا چُونکہ تُجھ سے یہ فِعل ہُؤا اور تُو نے میرے عہد اور میرے آئِین کو جِن کا مَیں نے تُجھے حُکم دِیا نہیں مانا اِس لِئے مَیں سلطنت کو ضرُور تُجھ سے چِھین کر تیرے خادِم کو دُوں گا۔ 12تَو بھی تیرے باپ داؤُد کی خاطِر مَیں تیرے ایّام میں یہ نہیں کرُوں گا بلکہ اُسے تیرے بیٹے کے ہاتھ سے چِھینُوں گا۔ 13پِھر بھی مَیں ساری سلطنت کو نہیں چِھین لُوں گا بلکہ اپنے بندہ داؤُد کی خاطِر اور یروشلیِم کی خاطِر جِسے میں نے چُن لِیا ہے ایک قبِیلہ تیرے بیٹے کو دُوں گا۔
سُلیماؔن کے دُشمن
14سو خُداوند نے ادُومی ہدد کو سُلیماؔن کا مُخالِف بنا کر کھڑا کِیا۔ یہ ادوؔم کی شاہی نسل سے تھا۔ 15کیونکہ جب داؤُد ادوؔم میں تھا اور لشکر کا سردار یُوآب ادوؔم میں ہر ایک مَرد کو قتل کر کے اُن مقتُولوں کو دفن کرنے گیا۔ 16(کیونکہ یُوآب اور سب اِسرائیلی چھ مہِینے تک وہِیں رہے جب تک کہ اُس نے ادُوم میں ہر ایک مَرد کو قتل نہ کر ڈالا)۔ 17تو ہدد کئی ایک ادُومِیوؔں کے ساتھ جو اُس کے باپ کے مُلازِم تھے مِصرؔ کو جانے کو بھاگ نِکلا۔ اُس وقت ہدد چھوٹا لڑکا ہی تھا۔ 18اور وہ مِدؔیان سے نِکل کر فاران میں آئے اور فاران سے لوگ ساتھ لے کر شاہِ مِصرؔ فرِعونؔ کے پاس مِصرؔ میں گئے۔ اُس نے اُس کو ایک گھر دِیا اور اُس کے لِئے رسد مُقرّر کی اور اُسے جاگِیر دی۔ 19اور ہدد کو فرِعونؔ کے حضُور اِتنا رسُوخ حاصِل ہُؤا کہ اُس نے اپنی سالی یعنی مَلِکہ تحفنیس کی بہن اُسی کو بیاہ دی۔ 20اور تحفنیس کی بہن کے اُس سے اُس کا بیٹا جنُوؔبت پَیدا ہُؤا جِس کا دُودھ تحفنیس نے فرِعونؔ کے محلّ میں چُھڑایا اور جنُوبت فرِعونؔ کے بیٹوں کے ساتھ فرِعونؔ کے محلّ میں رہا۔
21سو جب ہدد نے مِصرؔ میں سُنا کہ داؤُد اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور لشکر کا سردار یُوآب بھی مَر گیا ہے تو ہدد نے فرِعونؔ سے کہا مُجھے رُخصت کر دے تاکہ مَیں اپنے مُلک کو چلا جاؤُں۔
22تب فرِعونؔ نے اُس سے کہا بھلا تُجھے میرے پاس کِس چِیز کی کمی ہُوئی کہ تُو اپنے مُلک کو جانے کے درپَے ہے؟
اُس نے کہا کُچھ نہیں پِھر بھی تُو مُجھے جِس طرح ہو رُخصت ہی کر دے۔
23اور خُدا نے اُس کے لِئے ایک اَور مُخالِف الِیدؔع کے بیٹے رزوؔن کو کھڑا کِیا جو اپنے آقا ضوباؔہ کے بادشاہ ہدد عزر کے پاس سے بھاگ گیا تھا۔ 24اور اُس نے اپنے پاس لوگ جمع کر لِئے اور جب داؤُد نے ضوباؔہ والوں کو قتل کِیا تو وہ ایک فَوج کا سردار ہو گیا اور وہ دمِشق کو جا کر وہِیں رہنے اور دمِشق میں سلطنت کرنے لگے۔ 25سو ہدد کی شرارت کے علاوہ یہ بھی سُلیماؔن کی ساری عُمر اِسرائیلؔ کا دُشمن رہا اور اُس نے اِسرائیلؔ سے نفرت رکھّی اور ارام پر حُکُومت کرتا رہا۔
یرُبعام کے ساتھ خُدا کا وعدہ
26اور صرِیدؔہ کے افرائِیمی نباؔط کا بیٹا یرُبعاؔم جو سُلیماؔن کا مُلازِم تھا اور جِس کی ماں کا نام جو بیوہ تھی صرُوعہ تھا اُس نے بھی بادشاہ کے خِلاف اپنا ہاتھ اُٹھایا۔ 27اور بادشاہ کے خِلاف اُس کے ہاتھ اُٹھانے کا یہ سبب ہُؤا
کہ بادشاہ مِلّو کو بناتا تھا اور اپنے باپ داؤُد کے شہر کے رخنہ کی مرمّت کرتا تھا۔ 28اور وہ شخص یرُبعاؔم ایک زبردست سُورما تھا اور سُلیماؔن نے اُس جوان کو دیکھا کہ مِحنتی ہے۔ سو اُس نے اُسے بنی یُوسفؔ کے سارے کام پر مُختار بنا دِیا۔ 29اُس وقت جب یرُبعاؔم یروشلیِم سے نِکل کر جا رہا تھا تو سَیلانی اخیاہ نبی اُسے راہ میں مِلا اور اخیاہ ایک نئی چادر اوڑھے ہُوئے تھا۔ یہ دونوں مَیدان میں اکیلے تھے۔ 30سو اخیاہ نے اُس نئی چادر کو جو اُس پر تھی لے کر اُس کے بارہ ٹُکڑے پھاڑے۔ 31اور اُس نے یرُبعاؔم سے کہا کہ تُو اپنے لِئے دس ٹُکڑے لے لے کیونکہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا یُوں کہتا ہے کہ دیکھ مَیں سُلیماؔن کے ہاتھ سے سلطنت چِھین لُوں گا اور دس قبِیلے تُجھے دُوں گا۔ 32(لیکن میرے بندہ داؤُد کی خاطِر اور یروشلیِم یعنی اُس شہر کی خاطِر جِسے مَیں نے بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے چُن لِیا ہے ایک قبِیلہ اُس کے پاس رہے گا)۔ 33کیونکہ اُنہوں نے مُجھے ترک کِیا اور صَیدانِیوں کی دیوی عستاراؔت اور موآبیوں کے دیوتا کموؔس اور بنی عمُّون کے دیوتا مِلکوم کی پرستِش کی ہے اور میری راہوں پر نہ چلے کہ وہ کام کرتے جو میری نظر میں بھلا تھا اور میرے آئِین اور احکام کو مانتے جَیسا اُس کے باپ داؤُد نے کِیا۔ 34پِھر بھی مَیں ساری مُملکت اُس کے ہاتھ سے نہیں لے لُوں گا بلکہ اپنے بندہ داؤُد کی خاطِر جِسے مَیں نے اِس لِئے چُن لِیا کہ اُس نے میرے احکام اور آئِین مانے۔ مَیں اِس کی عُمر بھر اِسے پیشوا بنائے رکُھّوں گا۔ 35پر اُس کے بیٹے کے ہاتھ سے سلطنت یعنی دس قبِیلوں کو لے کر اُن کو تُجھے دُوں گا۔ 36اور اُس کے بیٹے کو ایک قبِیلہ دُوں گا تاکہ میرے بندہ داؤُد کا چراغ یروشلیِم یعنی اُس شہر میں جِسے مَیں نے اپنا نام رکھنے کے لِئے چُن لِیا ہے ہمیشہ میرے آگے رہے۔ 37اور مَیں تُجھے لُوں گا اور تُو اپنے دِل کی پُوری خواہش کے مُوافِق سلطنت کرے گا اور اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہو گا۔ 38اور اَیسا ہو گا کہ اگر تُو اُن سب باتوں کو جِن کا مَیں تُجھے حُکم دُوں سُنے اور میری راہوں پر چلے اور جو کام میری نظر میں بھلا ہے اُس کو کرے اور میرے آئِین اور احکام کو مانے جَیسا میرے بندہ داؤُد نے کِیا تو مَیں تیرے ساتھ رہُوں گا اور تیرے لِئے ایک پایدار گھر بناؤُں گا جَیسا مَیں نے داؤُد کے لِئے بنایا اور اِسرائیلؔ کو تُجھے دے دُوں گا۔ 39اور مَیں اِسی سبب سے داؤُد کی نسل کو دُکھ دُوں گا پر ہمیشہ تک نہیں۔
40اِسی لِئے سُلیماؔن یرُبعاؔم کے قتل کے درپَے ہُؤا پر یرُبعاؔم اُٹھ کر مِصرؔ کو شاہِ مِصرؔ سِیساق کے پاس بھاگ گیا اور سُلیماؔن کی وفات تک مِصرؔ میں رہا۔
سُلیماؔن کی وفات
41اور سُلیماؔن کا باقی حال اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا اور اُس کی حِکمت سو کیا وہ سُلیماؔن کے احوال کی کِتاب میں درج نہیں؟ 42اور وہ مُدّت جِس میں سُلیماؔن نے یروشلیِم میں سب اِسرائیلؔ پر سلطنت کی چالِیس برس کی تھی۔ 43اور سُلیماؔن اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ داؤُد کے شہر میں دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا رحُبعاؔم اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
شِمالی قبِیلے بغاوت کرتے ہیں
1اور رحُبعاؔم سِکم کو گیا کیونکہ سارا اِسرائیلؔ اُسے بادشاہ بنانے کو سِکم کو گیا تھا۔ 2اور جب نباط کے بیٹے یرُبعاؔم نے جو ہنُوز مِصرؔ میں تھا یہ سُنا (کیونکہ یرُبعاؔم سُلیماؔن بادشاہ کے حضُور سے بھاگ گیا تھا اور وہ مِصرؔ میں رہتا تھا۔ 3سو اُنہوں نے لوگ بھیج کر اُسے بُلوایا) تو یرُبعاؔم اور اِسرائیلؔ کی ساری جماعت آ کر رحُبعاؔم سے یُوں کہنے لگی۔ 4کہ تیرے باپ نے ہمارا جُؤا سخت کر دِیا تھا سو تُو اب اپنے باپ کی اُس سخت خِدمت کو اور اُس بھاری جُوئے کو جو اُس نے ہم پر رکھّا ہلکا کر دے اور ہم تیری خِدمت کریں گے۔
5تب اُس نے اُن سے کہا ابھی تُم تِین روز کے لِئے چلے جاؤ تب پِھر میرے پاس آنا۔ سو وہ لوگ چلے گئے۔
6اور رحُبعاؔم بادشاہ نے اُن عُمر رسِیدہ لوگوں سے جو اُس کے باپ سُلیماؔن کے جِیتے جی اُس کے حضُور کھڑے رہتے تھے مشوَرت لی اور کہا کہ اِن لوگوں کو جواب دینے کے لِئے تُم مُجھے کیا صلاح دیتے ہو؟
7اُنہوں نے اُس سے یہ کہا کہ اگر تُو آج کے دِن اِس قَوم کا خادِم بن جائے اور اُن کی خِدمت کرے اور اُن کو جواب دے اور اُن سے مِیٹھی باتیں کرے تو وہ سدا تیرے خادِم بنے رہیں گے۔
8پر اُس نے اُن عُمر رسِیدہ لوگوں کی مشوَرت جو اُنہوں نے اُسے دی چھوڑ کر اُن جوانوں سے جو اُس کے ساتھ بڑے ہُوئے تھے اور اُس کے حضُور کھڑے تھے مشورَت لی۔ 9اور اُن سے پُوچھا کہ تُم کیا صلاح دیتے ہو تاکہ ہم اِن لوگوں کو جواب دے سکیں جِنہوں نے مُجھ سے یُوں کہا ہے کہ اُس جُوئے کو جو تیرے باپ نے ہم پر رکھّا ہلکا کر دے؟
10اِن جوانوں نے جو اُس کے ساتھ بڑے ہُوئے تھے اُس سے کہا تُو اُن لوگوں کو یُوں جواب دینا جِنہوں نے تُجھ سے کہا ہے کہ تیرے باپ نے ہمارے جُوئے کو بھاری کِیا تُو اُس کو ہمارے لِئے ہلکا کر دے۔ سو تُو اُن سے یُوں کہنا کہ میری چھنگلی میرے باپ کی کمر سے بھی موٹی ہے۔ 11اور اب گو میرے باپ نے بھاری جُؤا تُم پر رکھّا ہے تَو بھی مَیں تُمہارے جُوئے کو اَور زِیادہ بھاری کرُوں گا۔ میرے باپ نے تُم کو کوڑوں سے ٹِھیک کِیا مَیں تُم کو بِچھُّوؤں سے ٹِھیک بناؤُں گا۔
12سو یرُبعاؔم اور سب لوگ تِیسرے دِن رحُبعاؔم کے پاس حاضِر ہُوئے جَیسا بادشاہ نے اُن کو حُکم دِیا تھا کہ تِیسرے دِن میرے پاس پِھر آنا۔ 13اور بادشاہ نے اُن لوگوں کو سخت جواب دِیا اور عُمر رسِیدہ لوگوں کی اُس مشورَت کو جو اُنہوں نے اُسے دی تھی ترک کِیا۔ 14اور جوانوں کی صلاح کے مُوافِق اُن سے یہ کہا کہ میرے باپ نے تو تُم پر بھاری جُؤا رکھّا لیکن مَیں تُمہارے جُوئے کو زِیادہ بھاری کرُوں گا۔ میرے باپ نے تُم کو کوڑوں سے ٹِھیک کِیا پر مَیں تُم کو بِچھُّوؤں سے ٹِھیک بناؤُں گا۔ 15سو بادشاہ نے لوگوں کی نہ سُنی کیونکہ یہ مُعاملہ خُداوند کی طرف سے تھا تاکہ خُداوند اپنی بات کو جو اُس نے سَیلانی اخیاہ کی معرفت نباط کے بیٹے یرُبعاؔم سے کہی تھی پُورا کرے۔
16اور جب سارے اِسرائیلؔ نے دیکھا کہ بادشاہ نے اُن کی نہ سُنی تو اُنہوں نے بادشاہ کو یُوں جواب دِیا کہ داؤُد میں ہمارا کیا حِصّہ ہے؟ یسّی کے بیٹے میں ہماری مِیراث نہیں۔ اَے اِسرائیلؔ اپنے ڈیروں کو چلے جاؤ اور اب اَے داؤُد تُو اپنے گھر کو سنبھال۔
سو اِسرائیلی اپنے ڈیروں کو چل دِئے۔ 17لیکن جِتنے اِسرائیلی یہُوداؔہ کے شہروں میں رہتے تھے اُن پر رحُبعاؔم سلطنت کرتا رہا۔
18پِھر رحُبعاؔم بادشاہ نے ادُوراؔم کو بھیجا جو بیگارِیوں کے اُوپر تھا اور سارے اِسرائیلؔ نے اُسے سنگسار کِیا اور وہ مَر گیا۔ تب رحُبعاؔم بادشاہ نے اپنے رتھ پر سوار ہونے میں جلدی کی تاکہ یروشلیِم کو بھاگ جائے۔ 19یُوں اِسرائیلؔ داؤُد کے گھرانے سے باغی ہُؤا اور آج تک ہے۔
20اور جب سارے اِسرائیلؔ نے سُنا کہ یرُبعاؔم لَوٹ آیا ہے تو اُنہوں نے لوگ بھیج کر اُسے جماعت میں بُلوایا اور اُسے سارے اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنایا اور یہُوداؔہ کے قبِیلہ کے سِوا کِسی نے داؤُد کے گھرانے کی پَیروی نہ کی۔
سمعیاہ کی نبُوّت
21اور جب رحُبعاؔم یروشلیِم میں پُہنچا تو اُس نے یہُوداؔہ کے سارے گھرانے اور بِنیمِین کے قبِیلہ کو جو سب ایک لاکھ اسّی ہزار چُنے ہُوئے جنگی مَرد تھے اِکٹّھا کِیا تاکہ وہ اِسرائیلؔ کے گھرانے سے لڑ کر سلطنت کو پِھر سُلیماؔن کے بیٹے رحُبعاؔم کے قبضہ میں کرا دیں۔ 22لیکن سمعیاؔہ کو جومَردِ خُدا تھا خُدا کا یہ پَیغام آیا۔ 23کہ یہُوداؔہ کے بادشاہ سُلیماؔن کے بیٹے رحُبعاؔم اور یہُوداؔہ اور بِنیمِین کے سارے گھرانے اور قَوم کے باقی لوگوں سے کہہ کہ 24خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُم چڑھائی نہ کرو اور نہ اپنے بھائِیوں بنی اِسرائیل سے لڑو بلکہ ہر شخص اپنے گھر کو لَوٹے کیونکہ یہ بات میری طرف سے ہے۔ سو اُنہوں نے خُداوند کی بات مانی اور خُداوند کے حُکم کے مُطابِق لَوٹے اور اپنا راستہ لِیا۔
یرُبعام خُدا سے مُنحرف ہوتا ہے
25تب یرُبعاؔم نے اِفرائِیم کے کوہستانی مُلک میں سِکم کو تعمِیر کِیا اور اُس میں رہنے لگا اور وہاں سے نِکل کر اُس نے فنواؔیل کو تعمِیر کِیا۔ 26اور یرُبعاؔم نے اپنے دِل میں کہا کہ اب سلطنت داؤُد کے گھرانے میں پِھر چلی جائے گی۔ 27اگر یہ لوگ یروشلیِم میں خُداوند کے گھر میں قُربانی گُذراننے کو جایا کریں تو اِن کے دِل اپنے مالِک یعنی یہُوداؔہ کے بادشاہ رحُبعاؔم کی طرف مائِل ہوں گے اور وہ مُجھ کو قتل کر کے شاہِ یہُوداؔہ رحُبعاؔم کی طرف پِھر جائیں گے۔
28اِس لِئے اُس بادشاہ نے مشورَت لے کر سونے کے دو بچھڑے بنائے اور لوگوں سے کہا یروشلیِم کو جانا تُمہاری طاقت سے باہر ہے۔ اَے اِسرائیلؔ اپنے دیوتاؤں کو دیکھ جو تُجھے مُلک مِصرؔ سے نِکال لائے۔ 29اور اُس نے ایک کو بَیت اؔیل میں قائِم کِیا اور دُوسرے کو دان میں رکھّا۔ 30اور یہ گُناہ کا باعِث ٹھہرا کیونکہ لوگ اُس ایک کی پرستِش کرنے کے لِئے دان تک جانے لگے۔ 31اور اُس نے اُونچی جگہوں کے گھر بنائے اور عوام میں سے جو بنی لاوی نہ تھے کاہِن بنائے۔
بَیت ایل میں پرستِش کی مُذمّت
32اور یرُبعاؔم نے آٹھویں مہِینے کی پندرھوِیں تارِیخ کے لِئے اُس عِید کی طرح جو یہُوداؔہ میں ہوتی ہے ایک عِید ٹھہرائی اور اُس مذبح کے پاس گیا۔ اَیسا ہی اُس نے بَیت ایل میں کِیا اور اُن بچھڑوں کے لِئے جو اُس نے بنائے تھے قُربانی گُذرانی اور اُس نے بَیت اؔیل میں اپنے بنائے ہُوئے اُونچے مقاموں کے لِئے کاہِنوں کو رکھّا۔ 33اور آٹھویں مہِینے کی پندرھوِیں تارِیخ کو یعنی اُس مہِینے میں جِسے اُس نے اپنے ہی دِل سے ٹھہرایا تھا وہ اُس مذبح کے پاس جو اُس نے بَیت اؔیل میں بنایا تھا گیا اور بنی اِسرائیل کے لِئے عِید ٹھہرائی اور بخُور جلانے کو مذبح کے پاس گیا۔
1اور دیکھو خُداوند کے حُکم سے ایک مَردِ خُدا یہُوداؔہ سے بَیت اؔیل میں آیا اور یرُبعاؔم بخُور جلانے کو مذبح کے پاس کھڑا تھا۔ 2اور وہ خُداوند کے حُکم سے مذبح کے خِلاف چِلاّ کر کہنے لگا اَے مذبح! اَے مذبح! خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ داؤُد کے گھرانے سے ایک لڑکا بنام یُوسیاؔہ پَیدا ہو گا۔ سو وہ اُونچے مقاموں کے کاہِنوں کی جو تُجھ پر بخُور جلاتے ہیں تُجھ پر قُربانی کرے گا اور وہ آدمِیوں کی ہڈِّیاں تُجھ پر جلائیں گے۔ 3اور اُس نے اُسی دِن ایک نِشان دِیا اور کہا وہ نِشان جو خُداوند نے بتایا ہے یہ ہے کہ دیکھو مذبح پھٹ جائے گا اور وہ راکھ جو اُس پر ہے گِر جائے گی۔
4اور اَیسا ہُؤا کہ جب بادشاہ نے اُس مَردِ خُدا کا کلام جو اُس نے بَیت اؔیل میں مذبح کے خِلاف چِلاّ کر کہا تھا سُنا تو یرُبعاؔم نے مذبح پر سے اپنا ہاتھ لمبا کِیا اور کہا کہ اُسے پکڑ لو اور اُس کا وہ ہاتھ جو اُس نے اُس کی طرف بڑھایا تھا خُشک ہو گیا اَیسا کہ وہ اُسے پِھر اپنی طرف کھینچ نہ سکا۔ 5اور اُس نِشان کے مُطابِق جو اُس مَردِ خُدا نے خُداوند کے حُکم سے دِیا تھا وہ مذبح بھی پھٹ گیا اور راکھ مذبح پر سے گِر گئی۔ 6تب بادشاہ نے اُس مَردِ خُدا سے کہا کہ اب خُداوند اپنے خُدا سے اِلتجا کر اور میرے لِئے دُعا کر تاکہ میرا ہاتھ میرے لِئے پِھر بحال ہو جائے۔
تب اُس مَردِ خُدا نے خُداوند سے اِلتجا کی اور بادشاہ کا ہاتھ اُس کے لِئے بحال ہُؤا اور جَیسا پہلے تھا وَیسا ہی ہو گیا۔ 7اور بادشاہ نے اُس مَردِ خُدا سے کہا کہ میرے ساتھ گھر چل اور تازہ دَم ہو اور مَیں تُجھے اِنعام دُوں گا۔
8اُس مَردِ خُدا نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ اگر تُو اپنا آدھا گھر بھی مُجھے دے تَو بھی مَیں تیرے ساتھ نہیں جانے کا اور نہ مَیں اِس جگہ روٹی کھاؤُں اور نہ پانی پِیُوں۔ 9کیونکہ خُداوند کا حُکم مُجھے تاکِید کے ساتھ یہ ہُؤا ہے کہ تُو نہ روٹی کھانا نہ پانی پِینا نہ اُس راہ سے لَوٹنا جِس سے تُو جائے۔ 10سو وہ دُوسرے راستہ سے گیا اور جِس راہ سے بَیت اؔیل میں آیا تھا اُس سے نہ لَوٹا۔
بَیت ایل کا بُڈّھا نبی
11اور بَیت اؔیل میں ایک بُڈّھا نبی رہتا تھا۔ سو اُس کے بیٹوں میں سے ایک نے آ کر وہ سب کام جو اُس مَردِ خُدا نے اُس روز بَیت اؔیل میں کِئے اُسے بتائے اور جو باتیں اُس نے بادشاہ سے کہی تِھیں اُن کو بھی اپنے باپ سے بیان کِیا۔ 12اور اُن کے باپ نے اُن سے کہا وہ کِس راہ سے گیا؟ اُس کے بیٹوں نے دیکھ لِیا تھا کہ وہ مَردِ خُدا جو یہُوداؔہ سے آیا تھا کِس راہ سے گیا ہے۔ 13سو اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا میرے لِئے گدھے پر زِین کس دو۔ پس اُنہوں نے اُس کے لِئے گدھے پر زِین کِس دِیا اور وہ اُس پر سوار ہُؤا۔ 14اور اُس مَردِ خُدا کے پِیچھے چلا اور اُسے بلُوط کے ایک درخت کے نِیچے بَیٹھے پایا۔ تب اُس نے اُس سے کہا کیا تُو وُہی مَردِ خُدا ہے جو یہُوداؔہ سے آیا تھا؟
اُس نے کہا ہاں۔
15تب اُس نے اُس سے کہا میرے ساتھ گھر چل اور روٹی کھا۔
16اُس نے کہا مَیں تیرے ساتھ لَوٹ نہیں سکتا اور نہ تیرے گھر جا سکتا ہُوں اور مَیں تیرے ساتھ اِس جگہ نہ روٹی کھاؤُں نہ پانی پِیُوں۔ 17کیونکہ خُداوند کا مُجھ کو یُوں حُکم ہُؤا ہے کہ تُو وہاں نہ روٹی کھانا نہ پانی پِینا اور نہ اُس راستہ سے ہو کر لَوٹنا جِس سے تُو جائے۔
18تب اُس نے اُس سے کہا مَیں بھی تیری طرح نبی ہُوں اور خُداوند کے حُکم سے ایک فرِشتہ نے مُجھ سے یہ کہا کہ اُسے اپنے ساتھ اپنے گھر میں لَوٹا کر لے آ تاکہ وہ روٹی کھائے اور پانی پِئے لیکن اُس نے اُس سے جُھوٹ کہا۔
19سو وہ اُس کے ساتھ لَوٹ گیا اور اُس کے گھر میں روٹی کھائی اور پانی پِیا۔ 20اور جب وہ دسترخوان پر بَیٹھے تھے تو خُداوند کا کلام اُس نبی پر جو اُسے لَوٹا لایا تھا نازِل ہُؤا۔ 21اور اُس نے اُس مَردِ خُدا سے جو یہُوداؔہ سے آیا تھا چِلاّ کر کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے اِس لِئے کہ تُو نے خُداوند کے کلام سے نافرمانی کی اور اُس حُکم کو نہیں مانا جو خُداوند تیرے خُدا نے تُجھے دِیا تھا۔ 22بلکہ تُو لَوٹ آیا اور تُو نے اُسی جگہ جِس کی بابت خُداوند نے تُجھے فرمایا تھا کہ نہ روٹی کھانا نہ پانی پِینا روٹی بھی کھائی اور پانی بھی پِیا سو تیری لاش تیرے باپ دادا کی قبر تک نہیں پُہنچے گی۔
23اور جب وہ روٹی کھا چُکا اور پانی پی چُکا تو اُس نے اُس کے لِئے یعنی اُس نبی کے لِئے جِسے وہ لَوٹا لایا تھا گدھے پر زِین کس دِیا۔ 24اور جب وہ روانہ ہُؤا تو راہ میں اُسے ایک شیر مِلا جِس نے اُسے مار ڈالا سو اُس کی لاش راہ میں پڑی رہی اور گدھا اُس کے پاس کھڑا رہا اور شیر بھی اُس لاش کے پاس کھڑا رہا۔ 25اور لوگ اُدھر سے گُذرے اور دیکھا کہ لاش راہ میں پڑی ہے اور شیر لاش کے پاس کھڑا ہے۔ سو اُنہوں نے اُس شہر میں جہاں وہ بُڈّھا نبی رہتا تھا یہ بتایا۔
26اور جب اُس نبی نے جو اُسے راہ سے لَوٹا لایا تھا یہ سُنا تو کہا یہ وُہی مَردِ خُدا ہے جِس نے خُداوند کے کلام کی نافرمانی کی اِسی لِئے خُداوند نے اُس کو شیر کے حوالہ کر دِیا اور اُس نے خُداوند کے اُس سُخن کے مُطابِق جو اُس نے اُس سے کہا تھا اُسے پھاڑا اور مار ڈالا۔ 27پِھر اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ میرے لِئے گدھے پر زِین کس دو۔ سو اُنہوں نے زِین کس دِیا۔ 28تب وہ گیا اور اُس نے اُس کی لاش راہ میں پڑی ہُوئی اور گدھے اور شیر کو لاش کے پاس کھڑے پایا کیونکہ شیر نے نہ لاش کو کھایا اور نہ گدھے کو پھاڑا تھا۔ 29سو اُس نبی نے اُس مَردِ خُدا کی لاش اُٹھا کر اُسے گدھے پر رکھّا اور لے آیا اور وہ بُڈّھا نبی اُس پر ماتم کرنے اور اُسے دفن کرنے کو اپنے شہر میں آیا۔ 30اور اُس نے اُس کی لاش کو اپنی قبر میں رکھّا اور اُنہوں نے اُس پر ماتم کِیا اور کہا ہائے میرے بھائی! 31اور جب وہ اُسے دفن کر چُکا تو اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ جب مَیں مَر جاؤُں تو مُجھ کو اُسی قبر میں دفن کرنا جِس میں یہ مَردِ خُدا دفن ہُؤا ہے۔ میری ہڈّیاں اُس کی ہڈّیوں کے برابر رکھنا۔ 32اِس لِئے کہ وہ بات جو اُس نے خُداوند کے حُکم سے بَیت اؔیل کے مذبح کے خِلاف اور اُن سب اُونچے مقاموں کے گھروں کے خِلاف جو سامرؔیہ کے قصبوں میں ہیں کہی ہے ضرُور پُوری ہو گی۔
یُربعام کا ہلاکت خیز گُناہ
33اِس ماجرا کے بعد بھی یرُبعاؔم اپنی بُری راہ سے باز نہ آیا بلکہ اُس نے عوام میں سے اُونچے مقاموں کے کاہِن ٹھہرائے۔ جِس کِسی نے چاہا اُسے اُس نے مخصُوص کِیا تاکہ اُونچے مقاموں کے لِئے کاہِن ہوں۔ 34اور یہ فعل یرُبعاؔم کے گھرانے کے لِئے اُسے کاٹ ڈالنے اور اُسے رُویِ زمِین پر سے نیست و نابُود کرنے کے لِئے گُناہ ٹھہرا۔
یرُبعام کے بیٹے کی وفات
1اُس وقت یرُبعاؔم کا بیٹا ابیاؔہ بِیمار پڑا۔ 2اور یرُبعاؔم نے اپنی بِیوی سے کہا ذرا اُٹھ کر اپنا بھیس بدل ڈال تاکہ پہچان نہ ہو سکے کہ تُو یرُبعاؔم کی بِیوی ہے اور سَیلا کو چلی جا۔ دیکھ اخیاہ نبی وہاں ہے جِس نے میری بابت کہا تھا کہ مَیں اِس قَوم کا بادشاہ ہُوں گا۔ 3اور دس روٹِیاں اور پپڑیاں اور شہد کا ایک مرتبان اپنے ساتھ لے اور اُس کے پاس جا۔ وہ تُجھے بتا دے گا کہ لڑکے کا کیا حال ہو گا۔
4سو یرُبعاؔم کی بِیوی نے اَیسا ہی کِیا اور اُٹھ کر سیَلا کو گئی اور اخیاہ کے گھر پُہنچی پر اخیاہ کو کُچھ نظر نہیں آتا تھا کیونکہ بُڑھاپے کے سبب سے اُس کی آنکھیں رہ گئی تِھیں۔ 5اور خُداوند نے اخیاہ سے کہا دیکھ یرُبعاؔم کی بِیوی تُجھ سے اپنے بیٹے کی بابت پُوچھنے آ رہی ہے کیونکہ وہ بِیمار ہے۔ سو تُو اُس سے یُوں یُوں کہنا
کیونکہ جب وہ اندر آئے گی تو اپنے آپ کو دُوسری عَورت بنائے گی۔ 6اور جَیسے ہی وہ دروازہ سے اندر آئی اور اخیاہ نے اُس کے پاؤں کی آہٹ سُنی تو اُس نے اُس سے کہا اَے یرُبعاؔم کی بِیوی اندر آ! تُو کیوں اپنے کو دُوسری بناتی ہے؟ کیونکہ مَیں تو تیرے ہی پاس سخت پَیغام کے ساتھ بھیجا گیا ہُوں۔ 7سو جا کر یرُبعاؔم سے کہہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا یُوں فرماتا ہے حالانکہ مَیں نے تُجھے لوگوں میں سے لے کر سرفراز کِیا اور اپنی قَوم اِسرائیلؔ پر تُجھے بادشاہ بنایا۔ 8اور داؤُد کے گھرانے سے سلطنت چِھین لی اور تُجھے دی تَو بھی تُو میرے بندہ داؤُد کی مانِند نہ ہُؤا جِس نے میرے حُکم مانے اور اپنے سارے دِل سے میری پَیروی کی تاکہ فقط وُہی کرے جو میری نظر میں ٹِھیک تھا۔ 9پر تُو نے اُن سبھوں سے جو تُجھ سے پہلے ہُوئے زِیادہ بدی کی اور جا کر اپنے لِئے اَور اَور معبُود اور ڈھالے ہُوئے بُت بنائے تاکہ مُجھے غُصّہ دِلائے بلکہ تُو نے مُجھے اپنی پِیٹھ کے پِیچھے پھینکا۔ 10اِس لِئے دیکھ مَیں یرُبعاؔم کے گھرانے پر بلا نازِل کرُوں گا اور یرُبعاؔم کی نسل کے ہر ایک لڑکے کو یعنی ہر ایک کو جو اِسرائیلؔ میں بند ہے اور اُس کو جو آزاد چُھوٹا ہُؤا ہے کاٹ ڈالُوں گا اور یرُبعاؔم کے گھرانے کی صفائی کر دُوں گا جَیسے کوئی گوبر کی صفائی کرتا ہو جب تک وہ سب دُور نہ ہو جائے۔ 11یرُبعاؔم کا جو کوئی شہر میں مَرے گا اُسے کُتّے کھائیں گے اور جو مَیدان میں مَرے گا اُسے ہوا کے پرِندے چٹ کر جائیں گے کیونکہ خُداوند نے یہ فرمایا ہے۔
12سو تُو اُٹھ اور اپنے گھر جا اور جَیسے ہی تیرا قدم شہر میں پڑے گا وہ لڑکا مَر جائے گا۔ 13اور سارا اِسرائیلؔ اُس کے لِئے روئے گا اور اُسے دفن کرے گا کیونکہ یرُبعاؔم کی اَولاد میں سے فقط اُسی کو قبر نصِیب ہو گی اِس لِئے کہ یرُبعاؔم کے گھرانے میں سے اِسی میں کُچھ پایا گیا جو خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کے نزدِیک بھلا ہے۔ 14علاوہ اِس کے خُداوند اپنی طرف سے اِسرائیلؔ کے لِئے ایک اَیسا بادشاہ برپا کرے گا جو اُسی دِن یرُبعاؔم کے گھرانے کو کاٹ ڈالے گا۔ لیکن کب؟ یہ ابھی ہو گا۔ 15کیونکہ خُداوند اِسرائیلؔ کو اَیسا مارے گا جَیسے سرکنڈا پانی میں ہِلایا جاتا ہے اور وہ اِسرائیلؔ کو اِس اچّھے مُلک سے جو اُس نے اُن کے باپ دادا کو دِیا تھا اُکھاڑ پھینکے گا اور اُن کو دریایِ فراؔت کے پار پراگندہ کرے گا کیونکہ اُنہوں نے اپنے لِئے یسِیرتیں بنائِیں اور خُداوند کو غُصّہ دِلایا ہے۔ 16اور وہ اِسرائیلؔ کو یرُبعاؔم کے اُن گُناہوں کے سبب سے چھوڑ دے گا جو اُس نے خُود کِئے اور جِن سے اُس نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا۔
17اور یرُبعاؔم کی بِیوی اُٹھ کر روانہ ہُوئی اور تِرضہ میں آئی اور جَیسے ہی وہ گھر کے آستانہ پر پُہنچی وہ لڑکا مَر گیا۔ 18اور سارے اِسرائیلؔ نے جَیسا خُداوند نے اپنے بندہ اخیاہ نبی کی معرفت فرمایا تھا اُسے دفن کر کے اُس پر نَوحہ کِیا۔
یرُبعام کی وفات
19اور یرُبعاؔم کا باقی حال کہ وہ کِس کِس طرح لڑا اور اُس نے کیونکر سلطنت کی وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں لِکھا ہے۔ 20اور جِتنی مُدّت تک یرُبعاؔم نے سلطنت کی وہ بائِیس برس کی تھی اور وہ اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا ندب اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ رحُبعاؔم
21اور سُلیماؔن کا بیٹا رحُبعاؔم یہُوداؔہ میں بادشاہ تھا۔ رحُبعاؔم اِکتالِیس برس کا تھا جب وہ بادشاہی کرنے لگا اور اُس نے یروشلیِم یعنی اُس شہر میں جِسے خُداوند نے بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے چُنا تھا تاکہ اپنا نام وہاں رکھّے ستّرہ برس سلطنت کی اور اُس کی ماں کا نام نعمہ تھا جو عمُّونی عَورت تھی۔
22اور یہُوداؔہ نے خُداوند کے حضُور بدی کی اور جو گُناہ اُن کے باپ دادا نے کِئے تھے اُن سے بھی زِیادہ اُنہوں نے اپنے گُناہوں سے جو اُن سے سرزد ہُوئے اُس کی غَیرت کو برانگیختہ کِیا۔ 23کیونکہ اُنہوں نے اپنے لِئے ہر ایک اُونچے ٹِیلے پر اور ہر ایک ہرے درخت کے نِیچے اُونچے مقام اور سُتُون اور یسِیرتیں بنائِیں۔ 24اور اُس مُلک میں لُوطی بھی تھے۔ وہ اُن قَوموں کے سب مکرُوہ کام کرتے تھے جِن کو خُداوند نے بنی اِسرائیل کے سامنے سے نِکال دِیا تھا۔
25اور رحُبعاؔم بادشاہ کے پانچویں برس میں شاہِ مِصرؔ سِیسق نے یروشلیِم پر چڑھائی کی۔ 26اور اُس نے خُداوند کے گھر کے خزانوں اور شاہی محلّ کے خزانوں کو لے لِیا بلکہ اُس نے سب کُچھ لے لِیا اور سونے کی وہ سب ڈھالیں بھی لے گیا جو سُلیِماؔن نے بنائی تِھیں۔ 27اور رحُبعاؔم بادشاہ نے اُن کے بدلے پِیتل کی ڈھالیں بنائِیں اور اُن کو مُحافِظ سِپاہِیوں کے سرداروں کے سپُرد کِیا جو شاہی محلّ کے دروازہ پر پہرا دیتے تھے۔ 28اور جب بادشاہ خُداوند کے گھر میں جاتا تو وہ سِپاہی اُن کو لے کر چلتے اور پِھر اُن کو واپس لا کر سِپاہِیوں کی کوٹھری میں رکھ دیتے تھے۔
29اور رحُبعاؔم کا باقی حال اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہُوداؔہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں لِکھا نہیں ہے؟ 30اور رحُبعاؔم اور یرُبعاؔم میں برابر جنگ رہی۔ 31اور رحُبعاؔم اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور داؤُد کے شہر میں اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہُؤا۔ اُس کی ماں کا نام نعمہ تھا جو عمُّونی عَورت تھی اور اُس کا بیٹا ابیاؔم اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ ابیام
1اور نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کی سلطنت کے اٹھارھویں سال سے ابیاؔم یہُوداؔہ پر سلطنت کرنے لگا۔ 2اُس نے یروشلیِم میں تِین سال بادشاہی کی۔ اُس کی ماں کا نام معکہ تھا جو ابی سلوؔم کی بیٹی تھی۔ 3اُس نے اپنے باپ کے سب گُناہوں میں جو اُس نے اُس سے پہلے کِئے تھے اُس کی روِش اِختِیار کی اور اُس کا دِل خُداوند اپنے خُدا کے ساتھ کامِل نہ تھا جَیسا اُس کے باپ داؤُد کا دِل تھا۔ 4باوُجُود اِس کے خُداوند اُس کے خُدا نے داؤُد کی خاطِر یروشلیِم میں اُسے ایک چراغ دِیا یعنی اُس کے بیٹے کو اُس کے بعد ٹھہرایا اور یروشلیِم کو برقرار رکھّا۔ 5اِس لِئے کہ داؤُد نے وہ کام کِیا جو خُداوند کی نظر میں ٹِھیک تھا اور اپنی ساری عُمر خُداوند کے کِسی حُکم سے باہر نہ ہُؤا سِوا حِتّی اُورِؔیّاہ کے مُعاملہ کے۔ 6اور رحُبعاؔم اور یرُبعاؔم کے درمِیان اُس کی ساری عُمر جنگ رہی۔ 7اور ابیاؔم کا باقی حال اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہُوداؔہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں لِکھّا نہیں ہے؟ اور ابیاؔم اور یرُبعاؔم میں جنگ ہوتی رہی۔
8اور ابیاؔم اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے داؤُد کے شہر میں دفن کِیا اور اُس کا بیٹا آسا اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ آسا
9اور شاہِ اِسرائیلؔ یرُبعاؔم کے بِیسویں سال سے آسا یہُوداؔہ پر سلطنت کرنے لگا۔ 10اُس نے اِکتالِیس برس یروشلیِم میں سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام معکاہ تھا جو ابی سلوؔم کی بیٹی تھی۔ 11اور آسا نے اپنے باپ داؤُد کی طرح وہ کام کِیا جو خُداوند کی نظر میں ٹِھیک تھا۔ 12اُس نے لُوطِیوں کو مُلک سے نِکال دِیا اور اُن سب بُتوں کو جِن کو اُس کے باپ دادا نے بنایا تھا دُور کر دِیا۔ 13اور اُس نے اپنی ماں معکاہ کو بھی مَلِکہ کے رُتبہ سے اُتار دِیا کیونکہ اُس نے ایک یسِیرت کے لِئے ایک نفرت انگیز بُت بنایا تھا۔ سو آسا نے اُس کے بُت کو کاٹ ڈالا اور وادیِ قدروؔن میں اُسے جلا دِیا۔ 14لیکن اُونچے مقام ڈھائے نہ گئے تَو بھی آسا کا دِل عُمر بھر خُداوند کے ساتھ کامِل رہا۔ 15اور اُس نے وہ چِیزیں جو اُس کے باپ نے نذر کی تِھیں اور وہ چِیزیں جو اُس نے آپ نذر کی تِھیں یعنی چاندی اور سونا اور ظُرُوف سب کو خُداوند کے گھر میں داخِل کِیا۔
16اور آسا اور شاہِ اِسرائیلؔ بعشا میں اُن کی عُمر بھر جنگ رہی۔ 17اور شاہِ اِسرائیلؔ بعشاؔ نے یہُوداؔہ پر چڑھائی کی اور رامہ کو بنایا تاکہ شاہِ یہُوداؔہ آسا کے پاس کِسی کی آمد و رفت نہ ہو سکے۔ 18تب آسا نے سب چاندی اور سونے کو جو خُداوند کے گھر کے خزانوں میں باقی رہا تھا اور شاہی محلّ کے خزانوں کو لے کر اُن کو اپنے خادِموں کے سپُرد کِیا اور آسا بادشاہ نے اُن کو شاہِ اراؔم بِن ہدَد کے پاس جو حزیُوؔن کے بیٹے طابرِؔمُّون کا بیٹا تھا اور دمشق میں رہتا تھا روانہ کِیا اور کہلا بھیجا۔ 19کہ میرے اور تیرے درمِیان اور میرے باپ اور تیرے باپ کے درمِیان عہد و پَیمان ہے۔ دیکھ مَیں نے تیرے لِئے چاندی اور سونے کا ہدیہ بھیجا ہے سو تُو آ کر شاہِ اِسرائیلؔ بعشا سے عہد شِکنی کر تاکہ وہ میرے پاس سے چلا جائے۔
20اور بِن ہدد نے آسا بادشاہ کی بات مانی اور اپنے لشکر کے سرداروں کو اِسرائیلی شہروں پر چڑھائی کرنے کو بھیجا اور عیُّوؔن اور دان اور ابیل بَیت معکہ اور سارے کِنّرت اور نفتالی کے سارے مُلک کو مارا۔ 21جب بعشا نے یہ سُنا تو رامہ کے بنانے سے ہاتھ کھینچا اور تِرضہ میں رہنے لگا۔
22تب آسا بادشاہ نے سارے یہُوداؔہ میں مُنادی کرائی اور کوئی معذُور نہ رکھّا گیا۔ سو وہ رامہ کے پتّھر کو اور اُس کی لکڑِیوں کو جِن سے بعشا اُسے تعمِیر کر رہا تھا اُٹھا لے گئے اور آسا بادشاہ نے اُن سے بِنیمِین کے جِبع اور مِصفاہ کو بنایا۔
23اور آسا کا باقی سب حال اور اُس کی ساری قُوّت اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا اور جو شہر اُس نے بنائے سو کیا وہ یہُوداؔہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں ہیں؟ لیکن اُس کے بُڑھاپے کے وقت میں اُسے پاؤں کا روگ لگ گیا۔ 24اور آسا اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ دادا کے ساتھ اپنے باپ داؤُد کے شہر میں دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا یہُوؔسفط اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
اِسرائیل کا بادشاہ ندب
25اور شاہِ یہُوداؔہ آسا کی سلطنت کے دُوسرے سال سے یرُبعاؔم کا بیٹا ندب اِسرائیلؔ پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے اِسرائیلؔ پر دو برس سلطنت کی۔ 26اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور اپنے باپ کی راہ اور اُس کے گُناہ کی روِش اِختیار کی جِس سے اُس نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا تھا۔
27اور اخیاہ کے بیٹے بعشا نے جو اِشکار کے گھرانے کا تھا اُس کے خِلاف سازِش کی اور بعشا نے جِبّتُون میں جو فِلستِیوں کا تھا اُسے قتل کِیا کیونکہ ندب اور سارے اِسرائیلؔ نے جِبّتُون کا مُحاصرہ کر رکھّا تھا۔ 28شاہِ یہُوداؔہ آسا کے تِیسرے ہی سال بعشا نے اُسے قتل کِیا اور اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔ 29اور جُوں ہی وہ بادشاہ ہُؤا اُس نے یرُبعاؔم کے سارے گھرانے کو قتل کِیا اور جَیسا خُداوند نے اپنے خادِم اخیاہ سَیلانی کی معرفت فرمایا تھا اُس نے یرُبعاؔم کے لِئے کِسی سانس لینے والے کو بھی جب تک اُسے ہلاک نہ کر ڈالا نہ چھوڑا۔ 30یرُبعاؔم کے اُن گُناہوں کے سبب سے جو اُس نے آپ کِئے اور جِن سے اُس نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا اور اُس کے اُس غُصّہ دِلانے کے سبب سے جِس سے اُس نے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کے غضب کو بھڑکایا۔
31اور ندب کا باقی حال اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کے توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 32اور آسا اور شاہِ اِسرائیلؔ بعشا کے درمِیان اُن کی عُمر بھر جنگ رہی۔
اِسرائیل کا بادشاہ بعشا
33اور شاہِ یہُوداؔہ آسا کے تِیسرے سال سے اخیاہ کا بیٹا بعشا تِرضہ میں سارے اِسرائیلؔ پر بادشاہی کرنے لگا اور اُس نے چَوبِیس برس سلطنت کی۔ 34اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور یرُبعاؔم کی راہ اور اُس کے گُناہ کی روِش اِختیار کی جِس سے اُس نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا۔
1اور حناؔنی کے بیٹے یاہُو پر خُداوند کا یہ کلام بعشا کے خِلاف نازِل ہُؤا۔ 2اِس لِئے کہ مَیں نے تُجھے خاک پر سے اُٹھایا اور اپنی قَوم اِسرائیلؔ کا پیشوا بنایا اور تُو یرُبعاؔم کی راہ پر چلا اور تُو نے میری قَوم اِسرائیلؔ سے گُناہ کرا کے اُن کے گُناہوں سے مُجھے غُصّہ دِلایا۔ 3سو دیکھ مَیں بعشا اور اُس کے گھرانے کی پُوری صفائی کر دُوں گا اور تیرے گھرانے کو نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کے گھرانے کی مانِند بنا دُوں گا۔ 4بعشا کا جو کوئی شہر میں مَرے گا اُسے کُتّے کھائیں گے اور جو مَیدان میں مَرے گا اُسے ہوا کے پرِندے چٹ کر جائیں گے۔
5اور بعشا کا باقی حال اور جو کُچھ اُس نے کِیا اور اُس کی قُوّت سو کیا وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں لِکھّا نہیں ہے؟ 6اور بعشا اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور تِرضہ میں دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا اَیلہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
7اور حناؔنی کے بیٹے یاہُو کی معرفت خُداوند کا کلام بعشا اور اُس کے گھرانے کے خِلاف اُس ساری بدی کے سبب سے بھی نازِل ہُؤا جو اُس نے خُداوند کی نظر میں کی اور اپنے ہاتھوں کے کام سے اُسے غُصّہ دِلایا اور یرُبعاؔم کے گھرانے کی مانِند بنا اور اِس سبب سے بھی کہ اُس نے اُسے قتل کِیا۔
اِسرائیل کا بادشاہ اَیلہ
8اور شاہِ یہُوداؔہ آسا کے چھِبّیسویں سال سے بعشا کا بیٹا اَیلہ تِرضہ میں بنی اِسرائیل پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے دو برس سلطنت کی۔ 9اور اُس کے خادِم زِمرؔی نے جو اُس کے آدھے رتھوں کا داروغہ تھا اُس کے خِلاف سازِش کی۔ اُس وقت وہ تِرضہ میں تھا اور ارضہ کے گھر میں جو تِرضہ میں اُس کے گھر کا دِیوان تھا شراب پی پی کر متوالا ہوتا جاتا تھا۔ 10سو زِمرؔی نے آسا شاہِ یہُوداؔہ کے ستائِیسویں سال اندر جا کر اُس پر وار کِیا اور اُسے قتل کر دِیا اور اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔
11اور جب وہ بادشاہی کرنے لگا تو تخت پر بَیٹھتے ہی اُس نے بعشا کے سارے گھرانے کو قتل کِیا اور نہ تو اُس کے رِشتہ داروں کا اور نہ اُس کے دوستوں کا کوئی لڑکا باقی چھوڑا۔ 12یُوں زِمرؔی نے خُداوند کے اُس سُخن کے مُطابِق جو اُس نے بعشا کے خِلاف یاہُو نبی کی معرفت فرمایا تھا بعشا کے سارے گھرانے کو نابُود کِیا۔ 13بعشا کے سب گُناہوں اور اُس کے بیٹے اَیلہ کے گُناہوں کے سبب سے جو اُنہوں نے کِئے اور جِن سے اُنہوں نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا تاکہ خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کو اپنے باطِل کاموں سے غُصّہ دِلائیں۔ 14اور اَیلہ کا باقی حال اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟
اِسرائیل کا بادشاہ زِمری
15اور شاہِ یہُوداؔہ آسا کے ستائِیسویں برس میں زِمرؔی نے تِرضہ میں سات دِن بادشاہی کی۔ اُس وقت لوگ جِبّتُون کے مُقابِل جو فِلستِیوں کا تھا خَیمہ زن تھے۔ 16اور اُن لوگوں نے جو خَیمہ زن تھے یہ چرچا سُنا کہ زِمرؔی نے سازِش کی اور بادشاہ کو مار بھی ڈالا ہے اِس لِئے سارے اِسرائیلؔ نے عُمرؔی کو جو لشکر کا سردار تھا اُس دِن لشکر گاہ میں اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنایا۔ 17تب عُمرؔی اور اُس کے ساتھ سارا اِسرائیلؔ جِبّتُون سے روانہ ہُؤا اور اُنہوں نے تِرضہ کا مُحاصرہ کر لِیا۔ 18اور اَیسا ہُؤا کہ جب زِمرؔی نے دیکھا کہ شہر سر ہو گیا تو شاہی محلّ کے مُحکم حِصّہ میں جا کر شاہی محلّ میں آگ لگا دی اور جل مَرا۔ 19اپنے اُن گُناہوں کے سبب سے جو اُس نے کِئے کہ خُداوند کی نظر میں بدی کی اور یرُبعاؔم کی راہ اور اُس کے گُناہ کی روِش اِختیار کی جو اُس نے کِیا تاکہ اِسرائیلؔ سے گُناہ کرائے۔ 20اور زِمرؔی کا باقی حال اور جو بغاوت اُس نے کی سو کیا وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟
اِسرائیل کا بادشاہ عُمری
21اُس وقت اِسرائیلی دو فرِیق ہو گئے آدھے آدمی جِینت کے بیٹے تِبنی کے پیرَو ہو گئے تاکہ اُسے بادشاہ بنائیں اور آدھے عُمرؔی کے پَیرو تھے۔ 22پر جو عُمرؔی کے پیرَو تھے اُن پر جو جِینت کے بیٹے تِبنی کے پیرَو تھے غالِب آئے۔ سو تِبنی مَر گیا اور عُمرؔی بادشاہ ہُؤا۔ 23شاہِ یہُوداؔہ آسا کے اِکتِیسویں سال سے عُمرؔی اِسرائیلؔ پر سلطنت کرنے لگا۔ اُس نے بارہ برس سلطنت کی۔ تِرضہ میں چھ برس اُس کی سلطنت رہی۔ 24اور اُس نے سامرؔیہ کا پہاڑ سمر سے دو قِنطار چاندی میں خرِیدا اور اُس پہاڑ پر ایک شہر بنایا اور اُس شہر کا نام جو اُس نے بنایا تھا پہاڑ کے مالِک سمر کے نام پر سامریہ رکھّا۔
25اور عُمرؔی نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور اُن سب سے جو اُس سے پہلے ہُوئے بدتر کام کِئے۔ 26کیونکہ اُس نے نباؔط کے بیٹے یرُبعاؔم کی سب راہیں اور اُس کے گُناہوں کی روِش اِختیار کی جِن سے اُس نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا تاکہ وہ خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کو اپنے باطِل کاموں سے غُصّہ دِلائیں۔ 27اور عُمرؔی کے باقی کام جو اُس نے کِئے اور اُس کا زور جو اُس نے دِکھایا سو کیا وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 28سو عُمرؔی اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور سامرؔیہ میں دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا اخیاؔب اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
اِسرائیل کا بادشاہ اخیاؔب
29اور شاہِ یہُوداؔہ آسا کے اڑتِیسویں سال سے عُمرؔی کا بیٹا اخیاؔب اِسرائیلؔ پر سلطنت کرنے لگا اور عُمرؔی کے بیٹے اخیاؔب نے سامرؔیہ میں اِسرائیلؔ پر بائِیس برس سلطنت کی۔ 30اور عُمرؔی کے بیٹے اخیاؔب نے جِتنے اُس سے پہلے ہُوئے تھے اُن سبھوں سے زِیادہ خُداوند کی نظر میں بدی کی۔ 31اور گویا نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کے گُناہوں کی روِش اِختیار کرنا اُس کے لِئے ایک ہلکی سی بات تھی۔ سو اُس نے صَیدانیوں کے بادشاہ اِتبعل کی بیٹی اِیزؔبِل سے بیاہ کِیا اور جا کر بعل کی پرستِش کرنے اور اُسے سِجدہ کرنے لگا۔ 32اور بعل کے مندر میں جِسے اُس نے سامرؔیہ میں بنایا تھا بعل کے لِئے ایک مذبح تیّار کِیا۔ 33اور اخیاؔب نے یسِیرت بنائی اور اخیاؔب نے اِسرائیلؔ کے سب بادشاہوں سے زِیادہ جو اُس سے پہلے ہُوئے تھے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کو غُصّہ دِلانے کے کام کِئے۔ 34اُس کے ایّام میں بَیت ایلی حی اؔیل نے یرِیحُو کو تعمِیر کِیا۔ جب اُس نے اُس کی بُنیاد ڈالی تو اُس کا پہلوٹھا بیٹا ابرامؔ مَرا اور جب اُس کے پھاٹک لگائے تو اُس کا سب سے چھوٹا بیٹا سجُوؔب مَر گیا۔ یہ خُداوند کے کلام کے مُطابِق ہُؤا جو اُس نے نُون کے بیٹے یشُوع کی معرفت فرمایا تھا۔
ایلیّاہؔ اور خُشک سالی
1اور ایلیّاہؔ تِشبی جو جِلعاد کے پردیسِیوں میں سے تھا اخیاؔب سے کہا کہ خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کی حیات کی قَسم جِس کے سامنے مَیں کھڑا ہُوں اِن برسوں میں نہ اوس پڑے گی نہ مِینہ برسے گا جب تک مَیں نہ کہُوں۔
2اور خُداوند کا یہ کلام اُس پر نازِل ہُؤا کہ 3یہاں سے چل دے اور مشرِق کی طرف اپنا رُخ کر اور کرِیت کے نالہ کے پاس جو یَردن کے سامنے ہے جا چِھپ۔ 4اور تُو اُسی نالہ میں سے پِینا اور مَیں نے کوّوں کو حُکم کِیا ہے کہ وہ تیری پرورِش کریں۔
5سو اُس نے جا کر خُداوند کے کلام کے مُطابِق کِیا کیونکہ وہ گیا اور کرِیت کے نالہ کے پاس جو یَردن کے سامنے ہے رہنے لگا۔ 6اور کوّے اُس کے لِئے صُبح کو روٹی اور گوشت اور شام کو بھی روٹی اور گوشت لاتے تھے اور وہ اُس نالہ میں سے پِیا کرتا تھا۔ 7اور کُچھ عرصہ کے بعد وہ نالہ سُوکھ گیا اِس لِئے کہ اُس مُلک میں بارِش نہیں ہُوئی تھی۔
ایلیّاہؔ اور صارپت کی بیوہ
8تب خُداوند کا یہ کلام اُس پر نازِل ہُؤا۔ 9کہ اُٹھ اور صَیدا کے صارپت کو جا اور وہِیں رہ۔ دیکھ مَیں نے ایک بیوہ کو وہاں حُکم دِیا ہے کہ تیری پرورِش کرے۔ 10سو وہ اُٹھ کر صارپت کو گیا اور جب وہ شہر کے پھاٹک پر پُہنچا تو دیکھا کہ ایک بیوہ وہاں لکڑِیاں چُن رہی ہے۔ سو اُس نے اُسے پُکار کر کہا ذرا مُجھے تھوڑا سا پانی کِسی برتن میں لا دے کہ مَیں پِیُوں۔ 11اور جب وہ لینے چلی تو اُس نے پُکار کر کہا ذرا اپنے ہاتھ میں ایک ٹُکڑا روٹی میرے واسطے لیتی آنا۔
12اُس نے کہا خُداوند تیرے خُدا کی حیات کی قَسم میرے ہاں روٹی نہیں۔ صِرف مُٹّھی بھر آٹا ایک مٹکے میں اور تھوڑا سا تیل ایک کُپّی میں ہے اور دیکھ مَیں دو ایک لکڑِیاں چُن رہی ہُوں تاکہ گھر جا کر اپنے اور اپنے بیٹے کے لِئے اُسے پکاؤُں اور ہم اُسے کھائیں۔ پِھر مَر جائیں۔
13اور ایلیّاہؔ نے اُس سے کہا مت ڈر۔ جا اور جَیسا کہتی ہے کر پر پہلے میرے لِئے ایک ٹِکیا اُس میں سے بنا کر میرے پاس لے آ۔ اُس کے بعد اپنے اور اپنے بیٹے کے لِئے بنا لینا۔ 14کیونکہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ اُس دِن تک جب تک خُداوند زمِین پر مِینہہ نہ برسائے نہ تو آٹے کا مٹکا خالی ہو گا اور نہ تیل کی کُپّی میں کمی ہو گی۔
15سو اُس نے جا کر ایلیّاہؔ کے کہنے کے مُطابِق کِیا اور یہ اور وہ اور اُس کا کُنبہ بُہت دِنوں تک کھاتے رہے۔ 16اور خُداوند کے کلام کے مُطابِق جو اُس نے ایلیّاہؔ کی معرفت فرمایا تھا نہ تو آٹے کا مٹکا خالی ہُؤا اور نہ تیل کی کُپّی میں کمی ہُوئی۔
17اِن باتوں کے بعد اُس عَورت کا بیٹا جو اُس گھر کی مالِک تھی بِیمار پڑا اور اُس کی بِیماری اَیسی سخت ہو گئی کہ اُس میں دَم باقی نہ رہا۔ 18سو وہ ایلیّاہؔ سے کہنے لگی اَے مَردِ خُدا مُجھے تُجھ سے کیا کام؟ تُو میرے پاس آیا ہے کہ میرے گُناہ یاد دِلائے اور میرے بیٹے کو مار دے!
19اُس نے اُس سے کہا اپنا بیٹا مُجھ کو دے اور وہ اُسے اُس کی گود سے لے کر اُس کو بالاخانہ پر جہاں وہ رہتا تھا لے گیا اور اُسے اپنے پلنگ پر لِٹایا۔ 20اور اُس نے خُداوند سے فریاد کی اور کہا اَے خُداوند میرے خُدا کیا تُو نے اِس بیوہ پر بھی جِس کے ہاں مَیں ٹِکا ہُؤا ہُوں اُس کے بیٹے کو مار ڈالنے سے بلا نازِل کی؟ 21اور اُس نے اپنے آپ کو تِین بار اُس لڑکے پر پسار کر خُداوند سے فریاد کی اور کہا اَے خُداوند میرے خُدا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ اِس لڑکے کی جان اِس میں پِھر آ جائے۔ 22اور خُداوند نے ایلیّاہؔ کی فریاد سُنی اور لڑکے کی جان اُس میں پِھر آ گئی اور وہ جی اُٹھا۔
23تب ایلیّاہؔ اُس لڑکے کو اُٹھا کر بالاخانہ پر سے نِیچے گھر کے اندر لے گیا اور اُسے اُس کی ماں کے سپُرد کِیا اور ایلیّاہؔ نے کہا دیکھ تیرا بیٹا جِیتا ہے۔
24تب اُس عَورت نے ایلیّاہؔ سے کہا اب مَیں جان گئی کہ تُو مَردِ خُدا ہے اور خُداوند کا جو کلام تیرے مُنہ میں ہے وہ حق ہے۔
ایلیّاہؔ اور بعل کے نبی
1اور بُہت دِنوں کے بعد اَیسا ہُؤا کہ خُداوند کا یہ کلام تِیسرے سال ایلیّاہؔ پر نازِل ہُؤا کہ جا کر اخیاؔب سے مِل اور مَیں زمِین پر مِینہ برساؤُں گا۔ 2سو ایلیّاہؔ اخیاؔب سے مِلنے کو چلا
اور سامرؔیہ میں سخت کال تھا۔ 3اور اخیاؔب نے عبدؔیاہ کو جو اُس کے گھر کا دِیوان تھا طلب کِیا اور عبدؔیاہ خُداوند سے بُہت ڈرتا تھا۔ 4کیونکہ جب اِیزؔبِل نے خُداوند کے نبِیوں کو قتل کِیا تو عبدؔیاہ نے سَو نبیوں کو لے کر پچاس پچاس کر کے اُن کو ایک غار میں چِھپا دِیا اور روٹی اور پانی سے اُن کو پالتا رہا۔ 5سو اخیاؔب نے عبدؔیاہ سے کہا مُلک میں گشت کرتا ہُؤا پانی کے سب چشموں اور سب نالوں پر جا شاید ہم کو کہِیں گھاس مِل جائے جِس سے ہم گھوڑوں اور خچّروں کو جِیتا بچا لیں تاکہ ہمارے سب چَوپائے ضائِع نہ ہُوں۔ 6سو اُنہوں نے اُس پُورے مُلک میں گشت کرنے کے لِئے اُسے آپس میں تقسِیم کر لِیا۔ اخیاؔب اکیلا ایک طرف چلا اور عبدؔیاہ اکیلا دُوسری طرف گیا۔
7اور عبدؔیاہ راستہ ہی میں تھا کہ ایلیّاہؔ اُسے مِلا۔ وہ اُسے پہچان کر مُنہ کے بل گِرا اور کہنے لگا اَے میرے مالِک ایلیّاہؔ کیا تُو ہے؟
8اُس نے اُسے جواب دِیا مَیں ہی ہُوں۔ جا اپنے مالِک کو بتا دے کہ ایلیّاہؔ حاضِر ہے۔
9اُس نے کہا مُجھ سے کیا گُناہ ہُؤا ہے جو تُو اپنے خادِم کو اخیاؔب کے ہاتھ میں حوالہ کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ مُجھے قتل کرے؟ 10خُداوند تیرے خُدا کی حیات کی قَسم کہ اَیسی کوئی قَوم یا سلطنت نہیں جہاں میرے مالِک نے تیری تلاش کے لِئے نہ بھیجا ہو اور جب اُنہوں نے کہا کہ وہ یہاں نہیں تو اُس نے اُس سلطنت اور قَوم سے قَسم لی کہ تُو اُن کو نہیں مِلا ہے۔ 11اور اب تُو کہتا ہے کہ جا کر اپنے مالِک کو خبر کر دے کہ ایلیّاہؔ حاضِر ہے۔ 12اور اَیسا ہو گا کہ جب مَیں تیرے پاس سے چلا جاؤُں گا تو خُداوند کی رُوح تُجھ کو نہ جانے کہاں لے جائے اور مَیں جا کر اخیاؔب کو خبر دُوں اور تُو اُس کو کہِیں مِل نہ سکے تو وہ مُجھ کو قتل کر دے گا لیکن مَیں تیرا خادِم لڑکپن سے خُداوند سے ڈرتا رہا ہُوں۔ 13کیا میرے مالِک کو جو کُچھ مَیں نے کِیا ہے نہیں بتایا گیا کہ جب اِیزؔبِل نے خُداوند کے نبِیوں کو قتل کِیا تو مَیں نے خُداوند کے نبِیوں میں سے سَو آدمِیوں کو لے کر پچاس پچاس کر کے اُن کو ایک غار میں چِھپایا اور اُن کو روٹی اور پانی سے پالتا رہا؟ 14اور اب تُو کہتا ہے کہ جا کر اپنے مالِک کو خبر دے کہ ایلیّاہؔ حاضِر ہے۔ سو وہ تو مُجھے مار ڈالے گا۔
15تب ایلیّاہؔ نے کہا ربُّ الافواج کی حیات کی قَسم جِس کے سامنے مَیں کھڑا ہُوں۔ مَیں آج اُس سے ضرُور مِلُوں گا۔
16سو عبدؔیاہ اخیاؔب سے مِلنے کو گیا اور اُسے خبر دی اور اخیاؔب ایلیّاہؔ کی مُلاقات کو چلا۔ 17اور جب اخیاؔب نے ایلیّاہؔ کو دیکھا تو اُس نے اُس سے کہا اَے اِسرائیلؔ کے ستانے والے کیا تُو ہی ہے؟
18اُس نے جواب دِیا مَیں نے اِسرائیلؔ کو نہیں ستایا بلکہ تُو اور تیرے باپ کے گھرانے نے کیونکہ تُم نے خُداوند کے حُکموں کو ترک کِیا اور تُو بعلِیم کا پیرَو ہو گیا۔ 19اِس لِئے اب تُو قاصِد بھیج اور سارے اِسرائیلؔ کو اور بعل کے ساڑھے چار سَو نبیوں کو اور یسِیرت کے چار سَو نبِیوں کو جو اِیزؔبِل کے دسترخوان پر کھاتے ہیں کوہِ کرمِل پر میرے پاس اِکٹّھا کر دے۔
20سو اخیاؔب نے سب بنی اِسرائیل کو بُلا بھیجا اور نبِیوں کو کوہِ کرمِل پر اِکٹّھا کِیا۔ 21اور ایلیّاہؔ سب لوگوں کے نزدِیک آ کر کہنے لگا تُم کب تک دو خیالوں میں ڈانواں ڈول رہو گے؟ اگر خُداوند ہی خُدا ہے تو اُس کے پیرَو ہو جاؤ اور اگر بعل ہے تو اُس کی پیرَوی کرو۔ پر اُن لوگوں نے اُسے ایک حرف جواب نہ دِیا۔ 22تب ایلیّاہؔ نے اُن لوگوں سے کہا ایک مَیں ہی اکیلا خُداوند کا نبی بچ رہا ہُوں پر بعل کے نبی چار سَو پچاس آدمی ہیں۔ 23سو ہم کو دو بَیل دِئے جائیں اور وہ اپنے لِئے ایک بَیل کو چُن لیں اور اُسے ٹُکڑے ٹُکڑے کاٹ کر لکڑِیوں پر دھریں اور نِیچے آگ نہ دیں اور مَیں دُوسرا بَیل تیّار کر کے اُسے لکڑیوں پر دھرُوں گا اور نِیچے آگ نہیں دُوں گا۔ 24تب تُم اپنے دیوتا سے دُعا کرنا اور مَیں خُداوند سے دُعا کرُوں گا اور وہ خُدا جو آگ سے جواب دے وُہی خُدا ٹھہرے
اور سب لوگ بول اُٹھے خُوب کہا!
25سو ایلیّاہؔ نے بعل کے نبِیوں سے کہا کہ تُم اپنے لِئے ایک بَیل چُن لو اور پہلے اُسے تیّار کرو کیونکہ تُم بُہت سے ہو اور اپنے دیوتا سے دُعا کرو لیکن آگ نِیچے نہ دینا۔
26سو اُنہوں نے اُس بَیل کو لے کر جو اُن کو دِیا گیا اُسے تیّار کِیا اور صُبح سے دوپہر تک بعل سے دُعا کرتے اور کہتے رہے اَے بعل ہماری سُن پر نہ کُچھ آواز ہُوئی اور نہ کوئی جواب دینے والا تھا اور وہ اُس مذبح کے گِرد جو بنایا گیا تھا کُودتے رہے۔
27اور دوپہر کو اَیسا ہُؤا کہ ایلیّاہؔ نے اُن کو چِڑا کر کہا بُلند آواز سے پُکارو کیونکہ وہ تو دیوتا ہے۔ وہ کِسی سوچ میں ہو گا یا وہ خلوت میں ہے یا کہِیں سفر میں ہو گا یا شاید وہ سوتا ہے۔ سو ضرُور ہے کہ وہ جگایا جائے۔ 28تب وہ بُلند آواز سے پُکارنے لگے اور اپنے دستُور کے مُطابِق اپنے آپ کو چُھرِیوں اور نِشتروں سے گھایل کر لِیا یہاں تک کہ لہُولُہان ہو گئے۔ 29وہ دوپہر ڈھلے پر بھی شام کی قُربانی چڑھا کر نبُوّت کرتے رہے پر نہ کُچھ آواز ہُوئی نہ کوئی جواب دینے والا نہ توجُّہ کرنے والا تھا۔
30تب ایلیّاہؔ نے سب لوگوں سے کہا کہ میرے نزدِیک آ جاؤ چُنانچہ سب لوگ اُس کے نزدِیک آ گئے۔ تب اُس نے خُداوند کے اُس مذبح کو جو ڈھا دِیا گیا مرمّت کِیا۔ 31اور ایلیّاہؔ نے یعقُوب کے بیٹوں کے قبِیلوں کے شُمار کے مُطابِق جِس پر خُداوند کا یہ کلام نازِل ہُؤا تھا کہ تیرا نام اِسرائیلؔ ہو گا بارہ پتّھر لِئے۔ 32اور اُس نے اُن پتّھروں سے خُداوند کے نام کا ایک مذبح بنایا اور مذبح کے اِردگِرد اُس نے اَیسی بڑی کھائی کھودی جِس میں دو پَیمانے بِیج کی سمائی تھی۔ 33اور لکڑِیوں کو قرِینہ سے چُنا اور بَیل کے ٹُکڑے ٹُکڑے کاٹ کر لکڑِیوں پر دھر دِیا اور کہا چار مٹکے پانی سے بھر کر اُس سوختنی قُربانی پر اور لکڑِیوں پر اُنڈیل دو۔ 34پِھر اُس نے کہا دوبارہ کرو۔ اُنہوں نے دوبارہ کِیا۔ پِھر اُس نے کہا سِہ بارہ کرو۔ سو اُنہوں نے سِہ بارہ بھی کِیا۔ 35اور پانی مذبح کے گِرداگِرد بہنے لگا اور اُس نے کھائی بھی پانی سے بھروا دی۔
36اور شام کی قُربانی چڑھانے کے وقت ایلیّاہؔ نبی نزدِیک آیا اور اُس نے کہا اَے خُداوند ابرہامؔ اور اِضحاق اور اِسرائیلؔ کے خُدا! آج معلُوم ہو جائے کہ اِسرائیلؔ میں تُو ہی خُدا ہے اور مَیں تیرا بندہ ہُوں اور مَیں نے اِن سب باتوں کو تیرے ہی حُکم سے کِیا ہے۔ 37میری سُن اَے خُداوند میری سُن تاکہ یہ لوگ جان جائیں کہ اَے خُداوند تُو ہی خُدا ہے اور تُو نے پِھر اُن کے دِلوں کو پھیر دِیا ہے۔
38تب خُداوند کی آگ نازِل ہُوئی اور اُس نے اُس سوختنی قُربانی کو لکڑِیوں اور پتّھروں اور مِٹّی سمیت بھسم کر دِیا اور اُس پانی کو جو کھائی میں تھا چاٹ لِیا۔ 39جب سب لوگوں نے یہ دیکھا تو مُنہ کے بل گِرے اور کہنے لگے خُداوند وُہی خُدا ہے! خُداوند وُہی خُدا ہے!
40ایلیّاہؔ نے اُن سے کہا بعل کے نبیوں کو پکڑ لو۔ اُن میں سے ایک بھی جانے نہ پائے۔ سو اُنہوں نے اُن کو پکڑ لِیا اور ایلیّاہؔ اُن کو نِیچے قیسوؔن کے نالہ پر لے آیا اور وہاں اُن کو قتل کر دِیا۔
خُشک سالی کا خاتمہ
41پِھر ایلیّاہؔ نے اخیاؔب سے کہا اُوپر چڑھ جا۔ کھا اور پی کیونکہ کثرت کی بارِش کی آواز ہے۔ 42سو اخیاؔب کھانے پِینے کو اُوپر چلا گیا اور ایلیّاہؔ کرمِل کی چوٹی پر چڑھ گیا اور زمِین پر سرنگُون ہو کر اپنا مُنہ اپنے گُھٹنوں کے بِیچ کر لِیا۔ 43اور اپنے خادِم سے کہا ذرا اُوپر جا کر سمُندر کی طرف تو نظر کر۔
سو اُس نے اُوپر جا کر نظر کی اور کہا وہاں کُچھ بھی نہیں ہے۔ اُس نے کہا پِھر سات بار جا۔ 44اور ساتوِیں مرتبہ اُس نے کہا دیکھ ایک چھوٹا سا بادل آدمی کے ہاتھ کے برابر سمُندر میں سے اُٹھا ہے۔
تب اُس نے کہا کہ جا اور اخیاؔب سے کہہ کہ اپنا رتھ تیّار کرا کے نِیچے اُتر جا تاکہ بارِش تُجھے روک نہ لے۔
45اور تھوڑی ہی دیر میں آسمان گھٹا اور آندھی سے سِیاہ ہو گیا اور بڑی بارِش ہُوئی اور اخیاؔب سوار ہو کر یزرعیل کو چلا۔ 46اور خُداوند کا ہاتھ ایلیّاہؔ پر تھا اور اُس نے اپنی کمر کس لی اور اخیاؔب کے آگے آگے یزرعیل کے مدخل تک دَوڑا چلا گیا۔
ایلیّاہؔ کوہِ سِینا پر
1اور اخیاؔب نے سب کُچھ جو ایلیّاہؔ نے کِیا تھا اور یہ بھی کہ اُس نے سب نبِیوں کو تلوار سے قتل کر دِیا ایزؔبِل کو بتایا۔ 2سو ایزؔبِل نے ایلیّاہؔ کے پاس ایک قاصِد روانہ کِیا اور کہلا بھیجا کہ اگر مَیں کل اِس وقت تک تیری جان اُن کی جان کی طرح نہ بنا ڈالُوں تو دیوتا مُجھ سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے زِیادہ کریں! 3جب اُس نے یہ دیکھا تو اُٹھ کر اپنی جان بچانے کو بھاگا اور بیرسبع میں جو یہُوداؔہ کا ہے آیا
اور اپنے خادِم کو وہِیں چھوڑا۔ 4اور خُود ایک دِن کی منزِل دشت میں نِکل گیا اور جھاؤُ کے ایک پیڑ کے نِیچے آ کر بَیٹھا اور اپنے لِئے مَوت مانگی اور کہا بس ہے۔ اب تُو اَے خُداوند میری جان کو لے لے کیونکہ مَیں اپنے باپ دادا سے بِہتر نہیں ہُوں۔
5اور وہ جھاؤُ کے ایک پیڑ کے نِیچے لیٹا اور سو گیا اور دیکھو! ایک فرِشتہ نے اُسے چُھؤا اور اُس سے کہا اُٹھ اور کھا۔ 6اُس نے جو نِگاہ کی تو کیا دیکھا کہ اُس کے سرہانے انگاروں پر پکی ہُوئی ایک روٹی اور پانی کی ایک صُراحی دھری ہے۔ سو وہ کھا پی کر پِھر لیٹ گیا۔ 7اور خُداوند کا فرِشتہ دوبارہ پِھر آیا اور اُسے چُھؤا اور کہا اُٹھ اور کھا کہ یہ سفر تیرے لِئے بُہت بڑا ہے۔ 8سو اُس نے اُٹھ کر کھایا پِیا اور اُس کھانے کی قُوّت سے چالِیس دِن اور چالِیس رات چل کر خُدا کے پہاڑ حورِب تک گیا۔ 9اور وہاں ایک غار میں جا کر ٹِک گیا
اور دیکھو خُداوند کا یہ کلام اُس پر نازِل ہُؤا کہ اَے ایلیّاہ! تُو یہاں کیا کرتا ہے؟
10اُس نے کہا خُداوند لشکروں کے خُدا کے لِئے مُجھے بڑی غَیرت آئی کیونکہ بنی اِسرائیل نے تیرے عہد کو ترک کِیا اور تیرے مذبحوں کو ڈھا دِیا اور تیرے نبِیوں کو تلوار سے قتل کِیا اور ایک مَیں ہی اکیلا بچا ہُوں۔ سو وہ میری جان لینے کے درپَے ہیں۔
11اُس نے کہا باہر نِکل اور پہاڑ پر خُداوند کے حضُور کھڑا ہو اور دیکھو خُداوند گُذرا اور ایک بڑی تُند آندھی نے خُداوند کے آگے پہاڑوں کو چِیر ڈالا اور چٹانوں کے ٹُکڑے کر دِئے پر خُداوند آندھی میں نہیں تھا اور آندھی کے بعد زلزلہ آیا پر خُداوند زلزلہ میں نہیں تھا۔ 12اور زلزلہ کے بعد آگ آئی پر خُداوند آگ میں بھی نہیں تھا اور آگ کے بعد ایک دبی ہُوئی ہلکی آواز آئی۔
13اُس کو سُن کر ایلیّاہؔ نے اپنا مُنہ اپنی چادر سے لپیٹ لِیا اور باہر نِکل کر اُس غار کے مُنہ پر کھڑا ہُؤا اور دیکھو اُسے یہ آواز آئی کہ اَے ایلیّاؔہ تُو یہاں کیا کرتا ہے؟
14اُس نے کہا مُجھے خُداوند لشکروں کے خُدا کے لِئے بڑی غَیرت آئی کیونکہ بنی اِسرائیل نے تیرے عہد کو ترک کِیا اور تیرے مذبحوں کو ڈھا دِیا اور تیرے نبیوں کو تلوار سے قتل کِیا۔ ایک مَیں ہی اکیلا بچا ہُوں۔ سو وہ میری جان لینے کے درپَے ہیں۔
15خُداوند نے اُسے فرمایا تُو اپنے راستہ لَوٹ کر دمشق کے بیابان کو جا اور جب تُو وہاں پُہنچے تو تُو حزاؔئیل کو مَسح کر کہ اراؔم کا بادشاہ ہو۔ 16اور نِمسی کے بیٹے یاہُو کو مَسح کر کہ اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہو اور ابیل محُوؔلہ کے الِیشع بِن سافط کو مَسح کر کہ تیری جگہ نبی ہو۔ 17اور اَیسا ہو گا کہ جو حزاؔئیل کی تلوار سے بچ جائے گا اُسے یاہُو قتل کرے گا اور جو یاہُو کی تلوار سے بچ رہے گا اُسے الِیشع قتل کر ڈالے گا۔ 18تَو بھی مَیں اِسرائیلؔ میں سات ہزار اپنے لِئے رکھ چھوڑُوں گا یعنی وہ سب گُھٹنے جو بعل کے آگے نہیں جُھکے اور ہر ایک مُنہ جِس نے اُسے نہیں چُوما۔
الِیشع کی بُلاہٹ
19سو وہ وہاں سے روانہ ہُؤا اور سافط کا بیٹا الِیشع اُسے مِلا جو بارہ جوڑی بَیل اپنے آگے لِئے ہُوئے جوت رہا تھا اور وہ خُود بارھوِیں کے ساتھ تھا اور ایلیّاہؔ اُس کے برابر سے گُذرا اور اپنی چادر اُس پر ڈال دی۔ 20سو وہ بَیلوں کو چھوڑ کر ایلیّاہؔ کے پِیچھے دَوڑا اور کہنے لگا مُجھے اپنے باپ اور اپنی ماں کو چُوم لینے دے پِھر مَیں تیرے پِیچھے ہو لُوں گا۔
اُس نے اُس سے کہا کہ لَوٹ جا۔ مَیں نے تُجھ سے کیا کِیا ہے؟
21تب وہ اُس کے پِیچھے سے لَوٹ گیا اور اُس نے اُس جوڑی بَیل کو لے کر ذبح کِیا اور اُن ہی بَیلوں کے سامان سے اُن کا گوشت اُبالا اور لوگوں کو دِیا اور اُنہوں نے کھایا۔ تب وہ اُٹھا اور ایلیّاہؔ کے پِیچھے روانہ ہُؤا اور اُس کی خِدمت کرنے لگا۔
ارام کے ساتھ جنگ
1اور اراؔم کے بادشاہ بِن ہدد نے اپنے سارے لشکر کو اِکٹّھا کِیا اور اُس کے ساتھ بتِّیس بادشاہ اور گھوڑے اور رتھ تھے اور اُس نے سامرؔیہ پر چڑھائی کر کے اُس کا مُحاصرہ کِیا اور اُس سے لڑا۔ 2اور اِسرائیلؔ کے بادشاہ اخیاؔب کے پاس شہر میں قاصِد روانہ کِئے اور اُسے کہلا بھیجا کہ بِن ہدد یُوں فرماتا ہے کہ 3تیری چاندی اور تیرا سونا میرا ہے۔ تیری بِیویوں اور تیرے لڑکوں میں جو سب سے خُوب صُورت ہیں وہ میرے ہیں۔
4اِسرائیلؔ کے بادشاہ نے جواب دِیا اَے میرے مالِک بادشاہ! تیرے کہنے کے مُطابِق مَیں اور جو کُچھ میرے پاس ہے سب تیرا ہی ہے۔
5پِھر اُن قاصِدوں نے دوبارہ آ کر کہا کہ بِن ہدد یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تُجھے کہلا بھیجا تھا کہ تُو اپنی چاندی اور سونا اور اپنی بِیویاں اور اپنے لڑکے میرے حوالہ کر دے۔ 6لیکن اب مَیں کل اِسی وقت اپنے خادِموں کو تیرے پاس بھیجُوں گا۔ سو وہ تیرے گھر اور تیرے خادِموں کے گھروں کی تلاشی لیں گے اور جو کُچھ تیری نِگاہ میں نفِیس ہو گا وہ اُسے اپنے قبضہ میں کر کے لے آئیں گے۔
7تب اِسرائیلؔ کے بادشاہ نے مُلک کے سب بزُرگوں کو بُلا کر کہا ذرا غَور کرو اور دیکھو کہ یہ شخص کِس طرح شرارت کے درپَے ہے کیونکہ اُس نے میری بِیویاں اور میرے لڑکے اور میری چاندی اور میرا سونا مُجھ سے منگا بھیجا اور مَیں نے اُس سے اِنکار نہیں کِیا۔
8تب سب بزُرگوں اور سب لوگوں نے اُس سے کہا کہ تُو مت سُن اور مت مان۔
9پس اُس نے بِن ہدد کے قاصِدوں سے کہا میرے مالِک بادشاہ سے کہنا جو کُچھ تُو نے اپنے خادِم سے پہلے طلب کِیا وہ تو مَیں کرُوں گا پر یہ بات مُجھ سے نہیں ہو سکتی۔
سو قاصِد روانہ ہُوئے اور اُسے یہ جواب سُنا دِیا۔ 10تب بِن ہدد نے اُس کو کہلا بھیجا کہ اگر سامرؔیہ کی مِٹّی اُن سب لوگوں کے لِئے جو میرے پیرَو ہیں مُٹّھیاں بھرنے کو بھی کافی ہو تو دیوتا مُجھ سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کریں!
11شاہ اِسرائیلؔ نے جواب دِیا تُم اُس سے کہنا کہ جو ہتھیار باندھتا ہے وہ اُس کی مانِند فخر نہ کرے جو اُسے اُتارتا ہے۔
12جب بِن ہدد نے جو بادشاہوں کے ساتھ سایبانوں میں مَے نوشی کر رہا تھا یہ پَیغام سُنا تو اپنے مُلازِموں کو حُکم کِیا کہ صف باندھ لو۔ سو اُنہوں نے شہر پر چڑھائی کرنے کے لِئے صف آرائی کی۔
13اور دیکھو ایک نبی نے شاہِ اِسرائیلؔ اخیاؔب کے پاس آ کر کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ کیا تُو نے اِس بڑے ہجُوم کو دیکھ لِیا؟ مَیں آج ہی اُسے تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا اور تُو جان لے گا کہ خُداوند مَیں ہی ہُوں۔
14تب اخیاؔب نے پُوچھا کِس کے وسِیلہ سے؟
اُس نے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ صُوبوں کے سرداروں کے جوانوں کے وسِیلہ سے۔
پِھر اُس نے پُوچھا کہ لڑائی کَون شرُوع کرے؟
اُس نے جواب دِیا کہ تُو۔
15تب اُس نے صُوبوں کے سرداروں کے جوانوں کو شُمار کِیا اور وہ دو سَو بتِیّس نِکلے۔ اُن کے بعد اُس نے سب لوگوں یعنی سب بنی اِسرائیل کی مَوجُودات لی اور وہ سات ہزار تھے۔
16یہ سب دوپہر کو نِکلے اور بِن ہدد اور وہ بتِیّس بادشاہ جو اُس کے مددگار تھے سایبانوں میں پی پی کر مست ہوتے جاتے تھے۔ 17سو صُوبوں کے سرداروں کے جوان پہلے نِکلے اور بِن ہدد نے آدمی بھیجے اور اُنہوں نے اُسے خبر دی کہ سامرؔیہ سے لوگ نِکلے ہیں۔ 18اُس نے کہا اگر وہ صُلح جُو ہو کر نِکلے ہوں تو اُن کو جِیتا پکڑ لو اور اگر وہ جنگ کو نِکلے ہوں تَو بھی اُن کو جِیتا پکڑو۔
19تب صُوبوں کے سرداروں کے جوان اور وہ لشکر جو اُن کے پِیچھے ہو لِیا تھا شہر سے باہر نِکلے۔ 20اور اُن میں سے ایک ایک نے اپنے مُخالِف کو قتل کِیا۔ سو ارامی بھاگے اور اِسرائیلؔ نے اُن کا پِیچھا کِیا اور شاہِ اراؔم بِن ہدد ایک گھوڑے پر سوار ہو کر سواروں کے ساتھ بھاگ کر بچ گیا۔ 21اور شاہِ اِسرائیلؔ نے نِکل کر گھوڑوں اور رتھوں کو مارا اور ارامِیوں کو بڑی خُون ریزی کے ساتھ قتل کِیا۔
22اور وہ نبی شاہِ اِسرائیلؔ کے پاس آیا اور اُس سے کہا جا اپنے کو مضبُوط کر اور جو کُچھ تُو کرے اُسے غَور سے دیکھ لینا کیونکہ اگلے سال شاہِ اراؔم پِھر تُجھ پر چڑھائی کرے گا۔
ارامیوں کا دُوسرا حملہ
23اور شاہِ اراؔم کے خادِموں نے اُس سے کہا اُن کا خُدا پہاڑی خُدا ہے اِس لِئے وہ ہم پر غالِب آئے لیکن ہم کو اُن کے ساتھ مَیدان میں لڑنے دے تو ضرُور ہم اُن پر غالِب ہوں گے۔ 24اور ایک کام یہ کر کہ بادشاہوں کو ہٹا دے یعنی ہر ایک کو اُس کے عُہدہ سے معزُول کر دے اور اُن کی جگہ سرداروں کو مُقرّر کر۔ 25اور اپنے لِئے ایک لشکر اپنی اُس فَوج کی طرح جو تباہ ہو گئی گھوڑے کی جگہ گھوڑا اور رتھ کی جگہ رتھ گِن گِن کر تیّار کر لے اور ہم مَیدان میں اُن سے لڑیں گے اور ضرُور اُن پر غالِب ہوں گے۔
سو اُس نے اُن کا کہا مانا اور اَیسا ہی کِیا۔ 26اور اگلے سال بِن ہدد نے ارامِیوں کی مَوجُودات لی اور اِسرائیلؔ سے لڑنے کے لِئے اقِیق کو گیا۔ 27اور بنی اِسرائیل کی مَوجُودات بھی لی گئی اور اُن کی رسد کا اِنتِظام کِیا گیا اور یہ اُن سے لڑنے کو گئے اور بنی اِسرائیل اُن کے برابر خَیمہ زن ہو کر اَیسے معلُوم ہوتے تھے جَیسے حلوانوں کے دو چھوٹے ریوڑ پر ارامِیوں سے وہ مُلک بھر گیا تھا۔
28تب ایک مَردِ خُدا اِسرائیلؔ کے بادشاہ کے پاس آیا اور اُس سے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ چُونکہ ارامِیوں نے یُوں کہا ہے کہ خُداوند پہاڑی خُدا ہے اور وادِیوں کا خُدا نہیں اِس لِئے مَیں اِس سارے بڑے ہجُوم کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا اور تُم جان لو گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔
29اور وہ ایک دُوسرے کے مُقابِل سات دِن تک خَیمہ زن رہے اور ساتویں دِن جنگ چھڑ گئی اور بنی اِسرائیل نے ایک دِن میں ارامِیوں کے ایک لاکھ پِیادے قتل کر دِئے۔ 30اور باقی افِیق کو شہر کے اندر بھاگ گئے اور وہاں ایک دِیوار ستائِیس ہزار پر جو باقی رہے تھے گِری
اور بِن ہدد بھاگ کر شہر کے اندر ایک اندرُونی کوٹھری میں گُھس گیا۔ 31اور اُس کے خادِموں نے اُس سے کہا دیکھ ہم نے سُنا ہے کہ اِسرائیلؔ کے گھرانے کے بادشاہ رحِیم ہوتے ہیں۔ سو ہم کو ذرا اپنی کمروں پر ٹاٹ اور اپنے سروں پر رسِّیاں باندھ کر شاہِ اِسرائیلؔ کے حضُور جانے دے۔ شاید وہ تیری جان بخشی کرے۔ 32سو اُنہوں نے اپنی کمروں پر ٹاٹ اور سروں پر رسِّیاں باندِھیں اور شاہِ اِسرائیلؔ کے حضُور آ کر کہا کہ تیرا خادِم بِن ہدد یُوں عرض کرتا ہے کہ مِہربانی کر کے مُجھے جِینے دے۔
اُس نے کہا کیا وہ اب تک جِیتا ہے؟ وہ میرا بھائی ہے۔
33وہ لوگ بڑی توجُّہ سے سُن رہے تھے۔ سو اُنہوں نے اُس کا دِلی منشا دریافت کرنے کے لِئے جھٹ اُس سے کہا کہ تیرا بھائی بِن ہدد۔
تب اُس نے فرمایا کہ جاؤ اُسے لے آؤ۔ تب بِن ہدد اُس سے مِلنے کو نِکلا اور اُس نے اُسے اپنے رتھ پر چڑھا لِیا۔ 34اور بِن ہدد نے اُس سے کہا جِن شہروں کو میرے باپ نے تیرے باپ سے لے لِیا تھا مَیں اُن کو پھیر دُوں گا اور تُو اپنے لِئے دمشق میں سڑکیں بنوا لینا جَیسے میرے باپ نے سامرؔیہ میں بنوائِیں۔
اخیاؔب نے کہا مَیں اِسی عہد پر تُجھے چھوڑ دُوں گا۔ سو اُس نے اُس سے عہد باندھا اور اُسے چھوڑ دِیا۔
ایک نبی اخیؔاب کو سزا سُناتا ہے
35سو انبیا زادوں میں سے ایک نے خُداوند کے حُکم سے اپنے ساتھی سے کہا مُجھے مار پر اُس نے اُسے مارنے سے اِنکار کِیا۔ 36تب اُس نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ تُو نے خُداوند کی بات نہیں مانی سو دیکھ جَیسے ہی تُو میرے پاس سے روانہ ہو گا ایک شیر تُجھے مار ڈالے گا۔ سو جَیسے ہی وہ اُس کے پاس سے روانہ ہُؤا اُسے ایک شیر مِلا اور اُسے مار ڈالا۔
37پِھر اُسے ایک اَور شخص مِلا۔ اُس نے اُس سے کہا مُجھے مار۔ اُس نے اُسے مارا اور مار کر زخمی کر دِیا۔ 38تب وہ نبی چلا گیا اور بادشاہ کے اِنتِظار میں راستہ پر ٹھہرا رہا اور اپنی آنکھوں پر اپنی پگڑی لپیٹ لی اور اپنا بھیس بدل ڈالا۔ 39جَیسے ہی بادشاہ اُدھر سے گُذرا اُس نے بادشاہ کی دُہائی دی اور کہا کہ تیرا خادِم جنگ ہوتے میں وہاں چلا گیا تھا اور دیکھ ایک شخص اُدھر مُڑ کر ایک آدمی کو میرے پاس لے آیا اور کہا کہ اِس آدمی کی حِفاظت کر۔ اگر یہ کِسی طرح غائِب ہو جائے تو اُس کی جان کے بدلے تیری جان جائے گی اور نہیں تو تُجھے ایک قِنطار چاندی دینی پڑے گی۔ 40جب تیرا خادِم اِدھر اُدھر مصرُوف تھا وہ چلتا بنا۔
شاہِ اِسرائیلؔ نے اُس سے کہا تُجھ پر وَیسا ہی فتویٰ ہو گا۔ تُو نے آپ اِس کا فَیصلہ کِیا۔
41تب اُس نے جھٹ اپنی آنکھوں پر سے پگڑی ہٹا دی اور شاہِ اِسرائیلؔ نے اُسے پہچانا کہ وہ نبِیوں میں سے ہے۔ 42اور اُس نے اُس سے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے اِس لِئے کہ تُو نے اپنے ہاتھ سے ایک اَیسے شخص کو نِکل جانے دِیا جِسے مَیں نے واجِبُ القتل ٹھہرایا تھا۔ سو تُجھے اُس کی جان کے بدلے اپنی جان اور اُس کے لوگوں کے بدلے اپنے لوگ دینے پڑیں گے۔
43سو شاہِ اِسرائیلؔ اُداس اور ناخُوش ہو کر اپنے گھر کو چلا اور سامرؔیہ میں آیا۔
نبوت کا تاکستان
1اِن باتوں کے بعد اَیسا ہُؤا کہ یزرعیلی نبوت کے پاس یزرعیل میں ایک تاکِستان تھا جو سامرؔیہ کے بادشاہ اخیاؔب کے محلّ سے لگا ہُؤا تھا۔ 2سو اخیاؔب نے نبوت سے کہا کہ اپنا تاکِستان مُجھ کو دیدے تاکہ مَیں اُسے ترکاری کا باغ بناؤُں کیونکہ وہ میرے گھر سے لگا ہُؤا ہے اور مَیں اُس کے بدلے تُجھ کو اُس سے بِہتر تاکِستان دُوں گا یا اگر تُجھے مُناسِب معلُوم ہو تو مَیں تُجھ کو اُس کی قِیمت نقد دے دُوں گا۔
3نبوت نے اخیاؔب سے کہا خُداوند مُجھ سے اَیسا نہ کرائے کہ مَیں تُجھ کو اپنے باپ دادا کی مِیراث دے دُوں۔
4اور اخیاؔب اُس بات کے سبب سے جو یزرعیلی نبوت نے اُس سے کہی اُداس اور ناخُوش ہو کر اپنے گھر میں آیا کیونکہ اُس نے کہا تھا مَیں تُجھ کو اپنے باپ دادا کی مِیراث نہیں دُوں گا۔ سو اُس نے اپنے بِستر پر لیٹ کر اپنا مُنہ پھیر لِیا اور کھانا چھوڑ دِیا۔ 5تب اُس کی بِیوی اِیزؔبِل اُس کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگی تیرا جی اَیسا کیوں اُداس ہے کہ تُو روٹی نہیں کھاتا؟
6اُس نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ مَیں نے یزرعیلی نبوت سے بات چِیت کی اور اُس سے کہا کہ تُو اپنا تاکِستان قِیمت لے کر مُجھے دیدے یا اگر تُو چاہے تو مَیں اُس کے بدلے دُوسرا تاکِستان تُجھے دے دُوں گا لیکن اُس نے جواب دِیا مَیں تُجھ کو اپنا تاکِستان نہیں دُوں گا۔
7اُس کی بِیوی اِیزؔبِل نے اُس سے کہا اِسرائیلؔ کی بادشاہی پر یِہی تیری حُکُومت ہے؟ اُٹھ روٹی کھا اور اپنا دِل بہلا۔ یِزرعیلی نبوت کا تاکِستان مَیں تُجھ کو دُوں گی۔
8سو اُس نے اخیاؔب کے نام سے خط لِکھے اور اُن پر اُس کی مُہر لگائی اور اُن کو اُن بزُرگوں اور امِیروں کے پاس جو نبوت کے شہر میں تھے اور اُسی کے پڑوس میں رہتے تھے بھیج دِیا۔ 9اُس نے اُن خطوں میں یہ لِکھا کہ روزہ کی مُنادی کرا کے نبوت کو لوگوں میں اُونچی جگہ پر بِٹھاؤ۔ 10اور دو آدمِیوں کو جو شرِیر ہوں اُس کے سامنے کر دو کہ وہ اُس کے خِلاف یہ گواہی دیں کہ تُو نے خُدا پر اور بادشاہ پر لَعنت کی۔ پِھر اُسے باہر لے جا کر سنگسار کرو تاکہ وہ مَر جائے۔
11چُنانچہ اُس کے شہر کے لوگوں یعنی بزُرگوں اور امِیروں نے جو اُس کے شہر میں رہتے تھے جَیسا اِیزؔبِل نے اُن کو کہلا بھیجا وَیسا ہی اُن خطُوط کے مضمُون کے مُطابِق جو اُس نے اُن کو بھیجے تھے کِیا۔ 12اُنہوں نے روزہ کی مُنادی کرا کے نبوت کو لوگوں کے بِیچ اُونچی جگہ پر بِٹھایا۔ 13اور وہ دونوں آدمی جو شرِیر تھے آ کر اُس کے آگے بَیٹھ گئے اور اُن شرِیروں نے لوگوں کے سامنے اُس کے یعنی نبوت کے خِلاف یہ گواہی دی کہ نبوت نے خُدا پر اور بادشاہ پر لَعنت کی ہے۔ تب وہ اُسے شہر سے باہر نِکال لے گئے اور اُس کو اَیسا سنگسار کِیا کہ وہ مَر گیا۔ 14پِھر اُنہوں نے اِیزؔبِل کو کہلا بھیجا کہ نبوت سنگسار کر دِیا گیا اور مَر گیا۔
15جب اِیزؔبِل نے سُنا کہ نبوت سنگسار کر دِیا گیا اور مَر گیا تو اُس نے اخیاؔب سے کہا اُٹھ اور یِزرعیلی نبوت کے تاکِستان پر قبضہ کر جِسے اُس نے قِیمت پر بھی تُجھے دینے سے اِنکار کِیا تھا کیونکہ نبوت جِیتا نہیں بلکہ مَر گیا ہے۔ 16جب اخیاؔب نے سُنا کہ نبوت مَر گیا ہے تو اخیاؔب اُٹھا تاکہ یزرعیلی نبوت کے تاکِستان کو جا کر اُس پر قبضہ کرے۔
17اور خُداوند کا یہ کلام ایلیّاہؔ تِشبی پر نازِل ہُؤا کہ 18اُٹھ اور شاہِ اِسرائیلؔ اخیاؔب سے جو سامرؔیہ میں رہتا ہے مِلنے کو جا۔ دیکھ وہ نبوت کے تاکِستان میں ہے اور اُس پر قبضہ کرنے کو وہاں گیا ہے۔ 19سو تُو اُس سے یہ کہنا کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ کیا تُو نے جان بھی لی اور قبضہ بھی کر لِیا؟ سو تُو اُس سے یہ کہنا کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ اُسی جگہ جہاں کُتّوں نے نبوت کا لہُو چاٹا کُتّے تیرے لہُو کو بھی چاٹیں گے۔
20اور اخیاؔب نے ایلیّاہؔ سے کہا اَے میرے دُشمن کیا مَیں تُجھے مِل گیا؟
اُس نے جواب دِیا کہ تُو مُجھے مِل گیا اِس لِئے کہ تُو نے خُداوند کے حضُور بدی کرنے کے لِئے اپنے آپ کو بیچ ڈالا ہے! 21دیکھ مَیں تُجھ پر بلا نازِل کرُوں گا اور تیری پُوری صفائی کر دُوں گا اور اخیاؔب کی نسل کے ہر ایک لڑکے کو یعنی ہر ایک کو جو اِسرائیلؔ میں بند ہے اور اُسے جو آزاد چُھوٹا ہُؤا ہے کاٹ ڈالُوں گا۔ 22اور تیرے گھر کو نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کے گھر اور اخیاہ کے بیٹے بعشا کے گھر کی مانِند بنا دُوں گا۔ اُس غُصّہ دِلانے کے سبب سے جِس سے تُو نے میرے غضب کو بھڑکایا اور اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا۔ 23اور خُداوند نے اِیزؔبِل کے حق میں بھی یہ فرمایا کہ یزرعیل کی فصِیل کے پاس کُتّے اِیزؔبِل کو کھائیں گے۔ 24اخیاؔب کا جو کوئی شہر میں مَرے گا اُسے کُتّے کھائیں گے اور جو مَیدان میں مَرے گا اُسے ہوا کے پرِندے چٹ کر جائیں گے۔
25(کیونکہ اخیاؔب کی مانِند کوئی نہیں ہُؤا تھا جِس نے خُداوند کے حضُور بدی کرنے کے لِئے اپنے آپ کو بیچ ڈالا تھا اور جِسے اُس کی بِیوی اِیزؔبِل اُبھارا کرتی تھی۔ 26اور اُس نے نِہایت نفرت انگیز کام یہ کِیا کہ امورِیوں کی طرح جِن کو خُداوند نے بنی اِسرائیل کے آگے سے نِکال دِیا تھا بُتوں کی پیرَوی کی)۔
27جب اخیاؔب نے یہ باتیں سُنِیں تو اپنے کپڑے پھاڑے اور اپنے تن پر ٹاٹ ڈالا اور روزہ رکھّا اور ٹاٹ ہی میں لیٹنے اور دبے پاؤں چلنے لگا۔
28تب خُداوند کا یہ کلام ایلیّاہؔ تِشبی پر نازِل ہُؤا کہ 29تُو دیکھتا ہے کہ اخیاؔب میرے حضُور کَیسا خاکسار بن گیا ہے؟ پس چُونکہ وہ میرے حضُور خاکسار بن گیا ہے اِس لِئے مَیں اُس کے ایّام میں یہ بلا نازِل نہیں کرُوں گا بلکہ اُس کے بیٹے کے ایّام میں اُس کے گھرانے پر یہ بلا نازِل کرُوں گا۔
مِیکایاہ نبی اخیؔاب کو آگاہ کرتا ہے
1اور تِین برس وہ اَیسے ہی رہے اور اِسرائیلؔ اور اراؔم کے درمِیان لڑائی نہ ہُوئی۔ 2اور تِیسرے سال یہُوداؔہ کا بادشاہ یہُوؔسفط شاہِ اِسرائیلؔ کے ہاں آیا۔
3اور شاہِ اِسرائیلؔ نے اپنے مُلازِموں سے کہا کیا تُم کو معلُوم ہے کہ راماؔت جِلعاد ہمارا ہے پر ہم خاموش ہیں اور شاہِ اراؔم کے ہاتھ سے اُسے چِھین نہیں لیتے؟ 4پِھر اُس نے یہُوؔسفط سے کہا کیا تُو میرے ساتھ راماؔت جِلعاد سے لڑنے چلے گا؟
یہُوؔسفط نے شاہِ اِسرائیلؔ کو جواب دِیا مَیں اَیسا ہُوں جَیسا تُو۔ میرے لوگ اَیسے ہیں جَیسے تیرے لوگ اور میرے گھوڑے اَیسے ہیں جَیسے تیرے گھوڑے۔ 5اور یہُوؔسفط نے شاہِ اِسرائیلؔ سے کہا ذرا آج خُداوند کی مرضی بھی تو دریافت کر لے۔
6تب شاہِ اِسرائیلؔ نے نبِیوں کو جو قرِیب چار سَو آدمی تھے اِکٹّھا کِیا اور اُن سے پُوچھا مَیں راماؔت جِلعاد سے لڑنے جاؤُں یا باز رہُوں؟
اُنہوں نے کہا جا کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔
7لیکن یہُوؔسفط نے کہا کیا اِن کو چھوڑ کر یہاں خُداوند کا کوئی نبی نہیں ہے تاکہ ہم اُس سے پُوچھیں؟
8شاہِ اِسرائیلؔ نے یہُوؔسفط سے کہا کہ ایک شخص اِملہ کا بیٹا مِیکایاؔہ ہے تو سہی جِس کے ذرِیعہ سے ہم خُداوند سے پُوچھ سکتے ہیں لیکن مُجھے اُس سے نفرت ہے کیونکہ وہ میرے حق میں نیکی کی نہیں بلکہ بدی کی پیشِین گوئی کرتا ہے۔
یہُوؔسفط نے کہا بادشاہ اَیسا نہ کہے۔
9تب شاہِ اِسرائیلؔ نے ایک سردار کو بُلا کر کہا کہ اِملہ کے بیٹے مِیکایاؔہ کو جلد لے آ۔
10اُس وقت شاہِ اِسرائیلؔ اور شاہِ یہُوداؔہ یہُوؔسفط سامرِؔیہ کے پھاٹک کے سامنے ایک کُھلی جگہ میں اپنے اپنے تخت پر شاہانہ لِباس پہنے ہُوئے بَیٹھے تھے اور سب نبی اُن کے حضُور پیشِین گوئی کر رہے تھے۔ 11اور کنعاؔنہ کے بیٹے صِدقیاہ نے اپنے لِئے لوہے کے سِینگ بنائے اور کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو اِن سے ارامِیوں کو مارے گا جب تک وہ نابُود نہ ہو جائیں۔ 12اور سب نبِیوں نے یِہی پیشِین گوئی کی اور کہا کہ رامات جِلعاد پر چڑھائی کر اور کامیاب ہو کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔
13اور اُس قاصِد نے جو مِیکایاؔہ کو بُلانے کو گیا تھا اُس سے کہا دیکھ! سب نبی ایک زُبان ہو کر بادشاہ کو خُوشخبری دے رہے ہیں۔ سو ذرا تیری بات بھی اُن کی بات کی طرح ہو اور تُو خُوشخبری ہی دینا۔
14مِیکایاؔہ نے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم جو کُچھ خُداوند مُجھے فرمائے مَیں وُہی کہُوں گا۔
15سو جب وہ بادشاہ کے پاس آیا تو بادشاہ نے اُس سے کہا مِیکایاؔہ ہم راماؔت جِلعاد سے لڑنے جائیں یا رہنے دیں؟
اُس نے جواب دِیا جا اور کامیاب ہو کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔
16بادشاہ نے اُس سے کہا مَیں کِتنی مرتبہ تُجھے قَسم دے کر کہُوں کہ تُو خُداوند کے نام سے حق کے سِوا اَور کُچھ مُجھ کو نہ بتائے؟
17تب اُس نے کہا مَیں نے سارے اِسرائیلؔ کو اُن بھیڑوں کی مانِند جِن کا چَوپان نہ ہو پہاڑوں پر پراگندہ دیکھا اور خُداوند نے فرمایا کہ اِن کا کوئی مالِک نہیں۔ سو وہ اپنے اپنے گھر سلامت لَوٹ جائیں۔
18تب شاہِ اِسرائیلؔ نے یہُوؔسفط سے کہا کیا مَیں نے تُجھ کو بتایا نہیں تھا کہ یہ میرے حق میں نیکی کی نہیں بلکہ بدی کی پیشِین گوئی کرے گا؟
19تب اُس نے کہا اچّھا تو خُداوند کے سُخن کو سُن لے۔ مَیں نے دیکھا کہ خُداوند اپنے تخت پر بَیٹھا ہے اور سارا آسمانی لشکر اُس کے دہنے اور بائیں کھڑا ہے۔ 20اور خُداوند نے فرمایا کَون اخیاؔب کو بہکائے گا تاکہ وہ چڑھائی کرے اور راماؔت جِلعاد میں کھیت آئے؟ تب کِسی نے کُچھ کہا اور کِسی نے کُچھ۔ 21لیکن ایک رُوح نِکل کر خُداوند کے سامنے کھڑی ہُوئی اور کہا مَیں اُسے بہکاؤُں گی۔ 22خُداوند نے اُس سے پُوچھا کِس طرح؟ اُس نے کہا مَیں جا کر اُس کے سب نبِیوں کے مُنہ میں جُھوٹ بولنے والی رُوح بن جاؤُں گی۔ اُس نے کہا تُو اُسے بہکا دے گی اور غالِب بھی ہو گی۔ روانہ ہو جا اور اَیسا ہی کر۔
23سو دیکھ خُداوند نے تیرے اِن سب نبِیوں کے مُنہ میں جُھوٹ بولنے والی رُوح ڈالی ہے اور خُداوند نے تیرے حق میں بدی کا حُکم دِیا ہے۔
24تب کنعاؔنہ کا بیٹا صِدقیاہ نزدِیک آیا اور اُس نے مِیکایاؔہ کے گال پر مار کر کہا خُداوند کی رُوح تُجھ سے بات کرنے کو کِس راہ سے ہو کر مُجھ میں سے گئی؟
25مِیکایاؔہ نے کہا یہ تُو اُسی دِن دیکھ لے گا جب تُو اندر کی ایک کوٹھری میں گُھسے گا تاکہ چِھپ جائے۔
26اور شاہِ اِسرائیلؔ نے کہا مِیکایاؔہ کو لے کر اُسے شہر کے ناظِم اموؔن اور یُوآؔس شہزادہ کے پاس لَوٹا لے جاؤ۔ 27اور کہنا بادشاہ یُوں فرماتا ہے کہ اِس شخص کو قَید خانہ میں ڈال دو اور اِسے مُصِیبت کی روٹی کِھلانا اور مُصِیبت کا پانی پِلانا جب تک مَیں سلامت نہ آؤُں۔
28تب مِیکایاؔہ نے کہا اگر تُو سلامت واپس آ جائے تو خُداوند نے میری معرفت کلام ہی نہیں کِیا۔ پِھر اُس نے کہا اَے لوگو! تُم سب کے سب سُن لو۔
اخیؔاب کی وفات
29سو شاہِ اِسرائیلؔ اور شاہِ یہُوداؔہ یہُوؔسفط نے راماؔت جِلعاد پر چڑھائی کی۔ 30اور شاہِ اِسرائیلؔ نے یہُوؔسفط سے کہا مَیں اپنا بھیس بدل کر لڑائی میں جاؤُں گا پر تُو اپنا لِباس پہنے رہ۔ سو شاہِ اِسرائیلؔ اپنا بھیس بدل کر لڑائی میں گیا۔
31اُدھر شاہِ اراؔم نے اپنے رتھوں کے بتِیّسوں سرداروں کو حُکم دِیا تھا کہ کِسی چھوٹے یا بڑے سے نہ لڑنا سِوا شاہِ اِسرائیلؔ کے۔ 32سو جب رتھوں کے سرداروں نے یہُوسفط کو دیکھا تو کہا کہ ضرُور شاہِ اِسرائیلؔ یِہی ہے اور وہ اُس سے لڑنے کو مُڑے۔ تب یہُوؔسفط چِلاّ اُٹھا۔ 33جب رتھوں کے سرداروں نے دیکھا کہ وہ شاہِ اِسرائیلؔ نہیں تو وہ اُس کا پِیچھا کرنے سے لَوٹ گئے۔ 34اور کِسی شخص نے یُوں ہی اپنی کمان کھینچی اور شاہِ اِسرائیلؔ کو جَوشن کے بندوں کے درمِیان مارا۔ تب اُس نے اپنے سارتھی سے کہا کہ باگ پھیر کر مُجھے لشکر سے باہر نِکال لے چل کیونکہ مَیں زخمی ہو گیا ہُوں۔
35اور اُس دِن بڑے گھمسان کا رن پڑا اور اُنہوں نے بادشاہ کو اُس کے رتھ ہی میں ارامِیوں کے مُقابِل سنبھالے رکھّا اور وہ شام کو مَر گیا اور خُون اُس کے زخم سے بہہ کر رتھ کے پایدان میں بھر گیا۔ 36اور آفتاب غرُوب ہوتے ہُوئے لشکر میں یہ پُکار ہو گئی کہ ہر ایک آدمی اپنے شہر اور ہر ایک آدمی اپنے مُلک کو جائے۔
37سو بادشاہ مَر گیا اور وہ سامرؔیہ میں پُہنچایا گیا اور اُنہوں نے بادشاہ کو سامرؔیہ میں دفن کِیا۔ 38اور اُس رتھ کو سامرؔیہ کے تالاب میں دھویا (کسبِیاں یہِیں غُسل کرتی تِھیں) اور خُداوند کے کلام کے مُطابِق جو اُس نے فرمایا تھا کُتّوں نے اُس کا خُون چاٹا۔
39اور اخیاؔب کی باقی باتیں اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا تھا اور ہاتھی دانت کا گھر جو اُس نے بنایا تھا اور اُن سب شہروں کا حال جو اُس نے تعمِیر کِئے سو کیا وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 40اور اخیاؔب اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا اخزیاؔہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ یہُوسفط
41اور آسا کا بیٹا یہُوؔسفط شاہِ اِسرائیلؔ اخیاؔب کے چَوتھے سال سے یہُوداؔہ پر سلطنت کرنے لگا۔ 42اور جب یہُوؔسفط سلطنت کرنے لگا تو پَینتِیس برس کا تھا اور اُس نے یروشلیِم میں پچِیّس برس سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام عزُوؔبہ تھا جو سِلحی کی بیٹی تھی۔ 43وہ اپنے باپ آسا کے نقشِ قدم پر چلا۔ اُس سے وہ مُڑا نہیں اور جو خُداوند کی نِگاہ میں ٹِھیک تھا اُسے کرتا رہا تَو بھی اُونچے مقام ڈھائے نہ گئے۔ لوگ اُن اُونچے مقاموں پر ہنُوز قُربانی کرتے اور بخُور جلاتے تھے۔ 44اور یہُوؔسفط نے شاہِ اِسرائیلؔ سے صُلح کی۔
45اور یہُوؔسفط کی باقی باتیں اور اُس کی قُوّت جو اُس نے دِکھائی اور اُس کے جنگ کرنے کی کیفیّت سو کیا وہ یہُوداؔہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 46اور اُس نے باقی لُوطِیوں کو جو اُس کے باپ آسا کے عہد میں رہ گئے تھے مُلک سے خارِج کر دِیا۔
47اور ادوؔم میں کوئی بادشاہ نہ تھا بلکہ ایک نائِب حُکُومت کرتا تھا۔
48اور یہُوؔسفط نے تَرسِیس کے جہاز بنائے تاکہ اوفِیر کو سونے کے لِئے جائیں پر وہ گئے نہیں کیونکہ وہ عصیُون جابر ہی میں ٹُوٹ گئے۔ 49تب اخیاؔب کے بیٹے اخزیاؔہ نے یہُوؔسفط سے کہا اپنے خادِموں کے ساتھ میرے خادِموں کو بھی جہازوں میں جانے دے پر یہُوؔسفط راضی نہ ہُؤا۔
50اور یہُوؔسفط اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ داؤُد کے شہر میں اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا یہُوراؔم اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
اِسرائیل کا بادشاہ اخزیاہ
51اور اخیاؔب کا بیٹا اخزیاؔہ شاہِ یہُوداؔہ یہُوؔسفط کے سترھویں سال سے سامرؔیہ میں اِسرائیلؔ پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے اِسرائیلؔ پر دو برس سلطنت کی۔ 52اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور اپنے باپ کی راہ اور اپنی ماں کی راہ اور نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کی راہ پر چلا جِس سے اُس نے بنی اِسرائیل سے گُناہ کرایا۔ 53اور اپنے باپ کے سب کاموں کے مُوافِق بعل کی پرستِش کرتا اور اُس کو سِجدہ کرتا رہا اور خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کو غُصّہ دِلایا۔