مِیکایاہ نبی اخیؔاب کو آگاہ کرتا ہے
1اور تِین برس وہ اَیسے ہی رہے اور اِسرائیلؔ اور اراؔم کے درمِیان لڑائی نہ ہُوئی۔ 2اور تِیسرے سال یہُوداؔہ کا بادشاہ یہُوؔسفط شاہِ اِسرائیلؔ کے ہاں آیا۔
3اور شاہِ اِسرائیلؔ نے اپنے مُلازِموں سے کہا کیا تُم کو معلُوم ہے کہ راماؔت جِلعاد ہمارا ہے پر ہم خاموش ہیں اور شاہِ اراؔم کے ہاتھ سے اُسے چِھین نہیں لیتے؟ 4پِھر اُس نے یہُوؔسفط سے کہا کیا تُو میرے ساتھ راماؔت جِلعاد سے لڑنے چلے گا؟
یہُوؔسفط نے شاہِ اِسرائیلؔ کو جواب دِیا مَیں اَیسا ہُوں جَیسا تُو۔ میرے لوگ اَیسے ہیں جَیسے تیرے لوگ اور میرے گھوڑے اَیسے ہیں جَیسے تیرے گھوڑے۔ 5اور یہُوؔسفط نے شاہِ اِسرائیلؔ سے کہا ذرا آج خُداوند کی مرضی بھی تو دریافت کر لے۔
6تب شاہِ اِسرائیلؔ نے نبِیوں کو جو قرِیب چار سَو آدمی تھے اِکٹّھا کِیا اور اُن سے پُوچھا مَیں راماؔت جِلعاد سے لڑنے جاؤُں یا باز رہُوں؟
اُنہوں نے کہا جا کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔
7لیکن یہُوؔسفط نے کہا کیا اِن کو چھوڑ کر یہاں خُداوند کا کوئی نبی نہیں ہے تاکہ ہم اُس سے پُوچھیں؟
8شاہِ اِسرائیلؔ نے یہُوؔسفط سے کہا کہ ایک شخص اِملہ کا بیٹا مِیکایاؔہ ہے تو سہی جِس کے ذرِیعہ سے ہم خُداوند سے پُوچھ سکتے ہیں لیکن مُجھے اُس سے نفرت ہے کیونکہ وہ میرے حق میں نیکی کی نہیں بلکہ بدی کی پیشِین گوئی کرتا ہے۔
یہُوؔسفط نے کہا بادشاہ اَیسا نہ کہے۔
9تب شاہِ اِسرائیلؔ نے ایک سردار کو بُلا کر کہا کہ اِملہ کے بیٹے مِیکایاؔہ کو جلد لے آ۔
10اُس وقت شاہِ اِسرائیلؔ اور شاہِ یہُوداؔہ یہُوؔسفط سامرِؔیہ کے پھاٹک کے سامنے ایک کُھلی جگہ میں اپنے اپنے تخت پر شاہانہ لِباس پہنے ہُوئے بَیٹھے تھے اور سب نبی اُن کے حضُور پیشِین گوئی کر رہے تھے۔ 11اور کنعاؔنہ کے بیٹے صِدقیاہ نے اپنے لِئے لوہے کے سِینگ بنائے اور کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو اِن سے ارامِیوں کو مارے گا جب تک وہ نابُود نہ ہو جائیں۔ 12اور سب نبِیوں نے یِہی پیشِین گوئی کی اور کہا کہ رامات جِلعاد پر چڑھائی کر اور کامیاب ہو کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔
13اور اُس قاصِد نے جو مِیکایاؔہ کو بُلانے کو گیا تھا اُس سے کہا دیکھ! سب نبی ایک زُبان ہو کر بادشاہ کو خُوشخبری دے رہے ہیں۔ سو ذرا تیری بات بھی اُن کی بات کی طرح ہو اور تُو خُوشخبری ہی دینا۔
14مِیکایاؔہ نے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم جو کُچھ خُداوند مُجھے فرمائے مَیں وُہی کہُوں گا۔
15سو جب وہ بادشاہ کے پاس آیا تو بادشاہ نے اُس سے کہا مِیکایاؔہ ہم راماؔت جِلعاد سے لڑنے جائیں یا رہنے دیں؟
اُس نے جواب دِیا جا اور کامیاب ہو کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔
16بادشاہ نے اُس سے کہا مَیں کِتنی مرتبہ تُجھے قَسم دے کر کہُوں کہ تُو خُداوند کے نام سے حق کے سِوا اَور کُچھ مُجھ کو نہ بتائے؟
17تب اُس نے کہا مَیں نے سارے اِسرائیلؔ کو اُن بھیڑوں کی مانِند جِن کا چَوپان نہ ہو پہاڑوں پر پراگندہ دیکھا اور خُداوند نے فرمایا کہ اِن کا کوئی مالِک نہیں۔ سو وہ اپنے اپنے گھر سلامت لَوٹ جائیں۔
18تب شاہِ اِسرائیلؔ نے یہُوؔسفط سے کہا کیا مَیں نے تُجھ کو بتایا نہیں تھا کہ یہ میرے حق میں نیکی کی نہیں بلکہ بدی کی پیشِین گوئی کرے گا؟
19تب اُس نے کہا اچّھا تو خُداوند کے سُخن کو سُن لے۔ مَیں نے دیکھا کہ خُداوند اپنے تخت پر بَیٹھا ہے اور سارا آسمانی لشکر اُس کے دہنے اور بائیں کھڑا ہے۔ 20اور خُداوند نے فرمایا کَون اخیاؔب کو بہکائے گا تاکہ وہ چڑھائی کرے اور راماؔت جِلعاد میں کھیت آئے؟ تب کِسی نے کُچھ کہا اور کِسی نے کُچھ۔ 21لیکن ایک رُوح نِکل کر خُداوند کے سامنے کھڑی ہُوئی اور کہا مَیں اُسے بہکاؤُں گی۔ 22خُداوند نے اُس سے پُوچھا کِس طرح؟ اُس نے کہا مَیں جا کر اُس کے سب نبِیوں کے مُنہ میں جُھوٹ بولنے والی رُوح بن جاؤُں گی۔ اُس نے کہا تُو اُسے بہکا دے گی اور غالِب بھی ہو گی۔ روانہ ہو جا اور اَیسا ہی کر۔
23سو دیکھ خُداوند نے تیرے اِن سب نبِیوں کے مُنہ میں جُھوٹ بولنے والی رُوح ڈالی ہے اور خُداوند نے تیرے حق میں بدی کا حُکم دِیا ہے۔
24تب کنعاؔنہ کا بیٹا صِدقیاہ نزدِیک آیا اور اُس نے مِیکایاؔہ کے گال پر مار کر کہا خُداوند کی رُوح تُجھ سے بات کرنے کو کِس راہ سے ہو کر مُجھ میں سے گئی؟
25مِیکایاؔہ نے کہا یہ تُو اُسی دِن دیکھ لے گا جب تُو اندر کی ایک کوٹھری میں گُھسے گا تاکہ چِھپ جائے۔
26اور شاہِ اِسرائیلؔ نے کہا مِیکایاؔہ کو لے کر اُسے شہر کے ناظِم اموؔن اور یُوآؔس شہزادہ کے پاس لَوٹا لے جاؤ۔ 27اور کہنا بادشاہ یُوں فرماتا ہے کہ اِس شخص کو قَید خانہ میں ڈال دو اور اِسے مُصِیبت کی روٹی کِھلانا اور مُصِیبت کا پانی پِلانا جب تک مَیں سلامت نہ آؤُں۔
28تب مِیکایاؔہ نے کہا اگر تُو سلامت واپس آ جائے تو خُداوند نے میری معرفت کلام ہی نہیں کِیا۔ پِھر اُس نے کہا اَے لوگو! تُم سب کے سب سُن لو۔
اخیؔاب کی وفات
29سو شاہِ اِسرائیلؔ اور شاہِ یہُوداؔہ یہُوؔسفط نے راماؔت جِلعاد پر چڑھائی کی۔ 30اور شاہِ اِسرائیلؔ نے یہُوؔسفط سے کہا مَیں اپنا بھیس بدل کر لڑائی میں جاؤُں گا پر تُو اپنا لِباس پہنے رہ۔ سو شاہِ اِسرائیلؔ اپنا بھیس بدل کر لڑائی میں گیا۔
31اُدھر شاہِ اراؔم نے اپنے رتھوں کے بتِیّسوں سرداروں کو حُکم دِیا تھا کہ کِسی چھوٹے یا بڑے سے نہ لڑنا سِوا شاہِ اِسرائیلؔ کے۔ 32سو جب رتھوں کے سرداروں نے یہُوسفط کو دیکھا تو کہا کہ ضرُور شاہِ اِسرائیلؔ یِہی ہے اور وہ اُس سے لڑنے کو مُڑے۔ تب یہُوؔسفط چِلاّ اُٹھا۔ 33جب رتھوں کے سرداروں نے دیکھا کہ وہ شاہِ اِسرائیلؔ نہیں تو وہ اُس کا پِیچھا کرنے سے لَوٹ گئے۔ 34اور کِسی شخص نے یُوں ہی اپنی کمان کھینچی اور شاہِ اِسرائیلؔ کو جَوشن کے بندوں کے درمِیان مارا۔ تب اُس نے اپنے سارتھی سے کہا کہ باگ پھیر کر مُجھے لشکر سے باہر نِکال لے چل کیونکہ مَیں زخمی ہو گیا ہُوں۔
35اور اُس دِن بڑے گھمسان کا رن پڑا اور اُنہوں نے بادشاہ کو اُس کے رتھ ہی میں ارامِیوں کے مُقابِل سنبھالے رکھّا اور وہ شام کو مَر گیا اور خُون اُس کے زخم سے بہہ کر رتھ کے پایدان میں بھر گیا۔ 36اور آفتاب غرُوب ہوتے ہُوئے لشکر میں یہ پُکار ہو گئی کہ ہر ایک آدمی اپنے شہر اور ہر ایک آدمی اپنے مُلک کو جائے۔
37سو بادشاہ مَر گیا اور وہ سامرؔیہ میں پُہنچایا گیا اور اُنہوں نے بادشاہ کو سامرؔیہ میں دفن کِیا۔ 38اور اُس رتھ کو سامرؔیہ کے تالاب میں دھویا (کسبِیاں یہِیں غُسل کرتی تِھیں) اور خُداوند کے کلام کے مُطابِق جو اُس نے فرمایا تھا کُتّوں نے اُس کا خُون چاٹا۔
39اور اخیاؔب کی باقی باتیں اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا تھا اور ہاتھی دانت کا گھر جو اُس نے بنایا تھا اور اُن سب شہروں کا حال جو اُس نے تعمِیر کِئے سو کیا وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 40اور اخیاؔب اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا اخزیاؔہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ یہُوسفط
41اور آسا کا بیٹا یہُوؔسفط شاہِ اِسرائیلؔ اخیاؔب کے چَوتھے سال سے یہُوداؔہ پر سلطنت کرنے لگا۔ 42اور جب یہُوؔسفط سلطنت کرنے لگا تو پَینتِیس برس کا تھا اور اُس نے یروشلیِم میں پچِیّس برس سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام عزُوؔبہ تھا جو سِلحی کی بیٹی تھی۔ 43وہ اپنے باپ آسا کے نقشِ قدم پر چلا۔ اُس سے وہ مُڑا نہیں اور جو خُداوند کی نِگاہ میں ٹِھیک تھا اُسے کرتا رہا تَو بھی اُونچے مقام ڈھائے نہ گئے۔ لوگ اُن اُونچے مقاموں پر ہنُوز قُربانی کرتے اور بخُور جلاتے تھے۔ 44اور یہُوؔسفط نے شاہِ اِسرائیلؔ سے صُلح کی۔
45اور یہُوؔسفط کی باقی باتیں اور اُس کی قُوّت جو اُس نے دِکھائی اور اُس کے جنگ کرنے کی کیفیّت سو کیا وہ یہُوداؔہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 46اور اُس نے باقی لُوطِیوں کو جو اُس کے باپ آسا کے عہد میں رہ گئے تھے مُلک سے خارِج کر دِیا۔
47اور ادوؔم میں کوئی بادشاہ نہ تھا بلکہ ایک نائِب حُکُومت کرتا تھا۔
48اور یہُوؔسفط نے تَرسِیس کے جہاز بنائے تاکہ اوفِیر کو سونے کے لِئے جائیں پر وہ گئے نہیں کیونکہ وہ عصیُون جابر ہی میں ٹُوٹ گئے۔ 49تب اخیاؔب کے بیٹے اخزیاؔہ نے یہُوؔسفط سے کہا اپنے خادِموں کے ساتھ میرے خادِموں کو بھی جہازوں میں جانے دے پر یہُوؔسفط راضی نہ ہُؤا۔
50اور یہُوؔسفط اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ داؤُد کے شہر میں اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا یہُوراؔم اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
اِسرائیل کا بادشاہ اخزیاہ
51اور اخیاؔب کا بیٹا اخزیاؔہ شاہِ یہُوداؔہ یہُوؔسفط کے سترھویں سال سے سامرؔیہ میں اِسرائیلؔ پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے اِسرائیلؔ پر دو برس سلطنت کی۔ 52اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور اپنے باپ کی راہ اور اپنی ماں کی راہ اور نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کی راہ پر چلا جِس سے اُس نے بنی اِسرائیل سے گُناہ کرایا۔ 53اور اپنے باپ کے سب کاموں کے مُوافِق بعل کی پرستِش کرتا اور اُس کو سِجدہ کرتا رہا اور خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کو غُصّہ دِلایا۔