Calvary Pentecostal Theological Seminary Pakistan

Urdu Bible

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

۱-سموئیل


القانہ اور اُس کا خاندان سَیلا میں
1افِراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک میں راما تِیم صوفِیم کا ایک شخص تھا جِس کا نام القانہ تھا۔ وہ افرائِیمی تھا اور یروؔحام بِن الِیہو بِن توحُو بِن صُوؔف کا بیٹا تھا۔ 2اُس کے دو بِیویاں تِھیں۔ ایک کا نام حنّہ تھا اور دُوسری کا فنِنّہ اور فنِنّہ کے اَولاد ہُوئی پر حنّہ بے اَولاد تھی۔ 3یہ شخص ہر سال اپنے شہر سے سَیلا میں ربُّ الافواج کے حضُور سِجدہ کرنے اور قُربانی گُذراننے کو جاتا تھا اور عیلی کے دونوں بیٹے حُفنی اور فِینحاؔس جو خُداوند کے کاہِن تھے وہِیں رہتے تھے۔ 4اور جِس دِن القانہ ذبِیحہ گُذرانتا وہ اپنی بِیوی فنِنّہ کو اور اُس کے سب بیٹے بیٹِیوں کو حِصّے دیتا تھا۔ 5پر حنّہ کو دُونا حِصّہ دِیا کرتا تھا اِس لِئے کہ وہ حنّہ کو چاہتا تھا لیکن خُداوند نے اُس کا رَحِم بند کر رکھّا تھا۔ 6اور اُس کی سَوت اُسے کُڑھانے کے لِئے بے طرح چھیڑتی تھی کیونکہ خُداوند نے اُس کا رَحِم بند کر رکھّا تھا۔ 7اور چُونکہ وہ سال بسال اَیسا ہی کرتا تھا جب وہ خُداوند کے گھر جاتی۔ اِس لِئے فنِنّہ اُسے چھیڑتی تھی چُنانچہ وہ روتی اور کھانا نہ کھاتی تھی۔ 8سو اُس کے خاوند القانہ نے اُس سے کہا اَے حنّہ تُو کیوں روتی ہے اور کیوں نہیں کھاتی اور تیرا دِل کیوں آزُردہ ہے؟ کیا مَیں تیرے لِئے دس بیٹوں سے بڑھ کر نہیں؟
حنّہ اور عیلی
9اور جب وہ سَیلا میں کھا پی چُکے تو حنّہ اُٹھی۔ اُس وقت عیلی کاہِن خُداوند کی ہَیکل کی چَوکھٹ کے پاس کُرسی پر بَیٹھا ہُؤا تھا۔ 10اور وہ نِہایت دِل گِیر تھی۔ سو وہ خُداوند سے دُعا کرنے اور زار زار رونے لگی۔ 11اور اُس نے مَنّت مانی اور کہا اَے ربُّ الافواج! اگر تُو اپنی لَونڈی کی مُصِیبت پر نظر کرے اور مُجھے یاد فرمائے اور اپنی لَونڈی کو فراموش نہ کرے اور اپنی لَونڈی کو فرزندِ نرِینہ بخشے تو مَیں اُسے زِندگی بھر کے لِئے خُداوند کو نذر کر دُوں گی اور اُسترہ اُس کے سر پر کبھی نہ پِھرے گا۔
12اور جب وہ خُداوند کے حضُور دُعا کر رہی تھی تو عیلی اُس کے مُنہ کو غَور سے دیکھ رہا تھا۔ 13اور حنّہ تو دِل ہی دِل میں کہہ رہی تھی۔ فقط اُس کے ہونٹ ہِلتے تھے پر اُس کی آواز نہیں سُنائی دیتی تھی۔ پس عیلی کو گُمان ہُؤا کہ وہ نشہ میں ہے۔ 14سو عیلی نے اُس سے کہا کہ تُو کب تک نشہ میں رہے گی؟ اپنا نشہ اُتار۔
15حنّہ نے جواب دِیا نہیں اَے میرے مالِک مَیں تو غمگِین عَورت ہُوں۔ مَیں نے نہ تو مَے نہ کوئی نشہ پِیا پر خُداوند کے آگے اپنا دِل اُنڈیلا ہے۔ 16تُو اپنی لَونڈی کو خبِیث عَورت نہ سمجھ۔ مَیں تو اپنی فِکروں اور دُکھوں کے ہجُوم کے باعِث اب تک بولتی رہی۔
17تب عیلی نے جواب دِیا تُو سلامت جا اور اِسرائیلؔ کا خُدا تیری مُراد جو تُو نے اُس سے مانگی ہے پُوری کرے۔
18اُس نے کہا تیری خادِمہ پر تیرے کرم کی نظر ہو۔ تب وہ عَورت چلی گئی اور کھانا کھایا اور پِھر اُس کا چِہرہ اُداس نہ رہا۔
سموئیل کی پَیدایش اور مخصُوصِیّت
19اور صُبح کو وہ سویرے اُٹھے اور خُداوند کے آگے سِجدہ کِیا اور رامہ کو اپنے گھر لَوٹ گئے اور القانہ نے اپنی بِیوی حنّہ سے مُباشرت کی اور خُداوند نے اُسے یاد کِیا۔ 20اور اَیسا ہُؤا کہ وقت پر حنّہ حامِلہ ہُوئی اور اُس کے بیٹا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام سموئیل رکھّا کیونکہ وہ کہنے لگی مَیں نے اُسے خُداوند سے مانگ کر پایا ہے۔
21اور وہ شخص القانہ اپنے سارے گھرانے سمیت خُداوند کے حضُور سالانہ قُربانی چڑھانے اور اپنی مَنّت پُوری کرنے کو گیا۔ 22لیکن حنّہ نہ گئی کیونکہ اُس نے اپنے خاوند سے کہا جب تک لڑکے کا دُودھ چُھڑایا نہ جائے مَیں یہِیں رہُوں گی اور تب اُسے لے کر جاؤُں گی تاکہ وہ خُداوند کے سامنے حاضِر ہو اور پِھر ہمیشہ وہِیں رہے۔
23اور اُس کے خاوند القانہ نے اُس سے کہا جو تُجھے اچھّا لگے سو کر۔ جب تک تُو اُس کا دُودھ نہ چُھڑائے ٹھہری رہ۔ فقط اِتنا ہو کہ خُداوند اپنے سُخن کو برقرار رکھّے۔ سو وہ عَورت ٹھہری رہی اور اپنے بیٹے کو دُودھ چُھڑانے کے وقت تک پِلاتی رہی۔
24اور جب اُس نے اُس کا دُودھ چُھڑایا تو اُسے اپنے ساتھ لِیا اور تِین بچھڑے اور ایک ایفہ آٹا اور مَے کی ایک مشک اپنے ساتھ لے گئی اور اُس لڑکے کو سَیلا میں خُداوند کے گھر لائی اور وہ لڑکا بُہت ہی چھوٹا تھا۔ 25اور اُنہوں نے ایک بچھڑے کو ذبح کِیا اور لڑکے کو عیلی کے پاس لائے۔ 26اور وہ کہنے لگی اَے میرے مالِک تیری جان کی قَسم! اَے میرے مالِک مَیں وُہی عَورت ہُوں جِس نے تیرے پاس یہِیں کھڑی ہو کر خُداوند سے دُعا کی تھی۔ 27مَیں نے اِس لڑکے کے لِئے دُعا کی تھی اور خُداوند نے میری مُراد جو مَیں نے اُس سے مانگی پُوری کی۔ 28اِسی لِئے مَیں نے بھی اِسے خُداوند کو دے دِیا۔ یہ اپنی زِندگی بھر کے لِئے خُداوند کو دے دِیا گیا ہے۔
تب اُس نے وہاں خُداوند کے آگے سِجدہ کِیا۔
حنّہ کی دُعا
1اور حنّہ نے دُعا کی اور کہا کہ
میرا دِل خُداوند میں مگن ہے۔
میرا سِینگ خُداوند کے طُفیل سے اُونچا ہُؤا۔
میرا مُنہ میرے دُشمنوں پر کھُل گیا ہے
کیونکہ مَیں تیری نجات سے خُوش ہُوں۔
2خُداوند کی مانِند کوئی قدُّوس نہیں
کیونکہ تیرے سِوا اَور کوئی ہے ہی نہیں
اور نہ کوئی چٹان ہے جو ہمارے خُدا کی مانِند ہو۔
3اِس قدر غرُور سے اَور باتیں نہ کرو
اور بڑا بول تُمہارے مُنہ سے نہ نِکلے
کیونکہ خُداوند خُدایِ علِیم ہے
اور اعمال کا تولنے والا۔
4زورآوروں کی کمانیں ٹُوٹ گِئیں
اور جو لڑکھڑاتے تھے وہ قُوّت سے کمربستہ ہُوئے۔
5وہ جو آسُودہ تھے روٹی کی خاطِر مزدُوربنے
اور جو بُھوکے تھے اَیسے نہ رہے
بلکہ جو بانجھ تھی اُس کے سات ہُوئے
اور جِس کے پاس بُہت بچّے ہیں وہ گُھلتی جاتی ہے۔
6خُداوند مارتا ہے اور جِلاتا ہے۔
وُہی قبر میں اُتارتا اور اُس سے نِکالتا ہے۔
7خُداوند مِسکِین کر دیتا اور دَولت مند بناتا ہے۔
وُہی پست کرتا اور سرفراز بھی کرتا ہے۔
8وہ غرِیب کو خاک پر سے اُٹھاتا
اور کنگال کو گُھورے میں سے نِکال کھڑا کرتا ہے
تاکہ اِن کو شاہزادوں کے ساتھ بِٹھائے
اور جلال کے تخت کے وارِث بنائے
کیونکہ زمِین کے سُتُون خُداوند کے ہیں۔
اُس نے دُنیا کو اُن ہی پر قائِم کِیا ہے۔
9وہ اپنے مُقدّسوں کے پاؤں کو سنبھالے رہے گا
پر شرِیر اندھیرے میں خاموش کِئے جائیں گے
کیونکہ قُوّت ہی سے کوئی فتح نہیں پائے گا۔
10جو خُداوند سے جھگڑتے ہیں وہ ٹُکڑے ٹُکڑے کر دِئے جائیں گے۔
وہ اُن کے خِلاف آسمان میں گرجے گا۔
خُداوند زمِین کے کناروں کا اِنصاف کرے گا۔
وہ اپنے بادشاہ کو زور بخشے گا
اور اپنے ممسُوح کے سِینگ کو بُلند کرے گا۔
11تب القانہ رامہ کو اپنے گھر چلا گیا اور عیلی کاہِن کے سامنے وہ لڑکا خُداوند کی خِدمت کرنے لگا۔
عیلی کے بیٹے
12اور عیلی کے بیٹے بہت شرِیر تھے۔ اُنہوں نے خُداوند کو نہ پہچانا۔ 13اور کاہِنوں کا دستُور لوگوں کے ساتھ یہ تھا کہ جب کوئی شخص قُربانی چڑھاتا تھا تو کاہِن کا نَوکر گوشت اُبالنے کے وقت ایک سِہ شاخہ کانٹا اپنے ہاتھ میں لِئے ہُوئے آتا تھا۔ 14اور اُس کو کڑاہ یا دیگچے یا ہنڈے یا ہانڈی میں ڈالتا اور جِتنا گوشت اُس کانٹے میں لگ جاتا اُسے کاہِن آپ لیتا تھا۔ یُوں ہی وہ سَیلا میں سب اِسرائیلِیوں سے کِیا کرتے تھے جو وہاں آتے تھے۔ 15بلکہ چربی جلانے سے پہلے کاہِن کا نَوکر آ مَوجُود ہوتا اور اُس شخص سے جو قُربانی چڑھاتا یہ کہنے لگتا تھا کہ کاہِن کے لِئے کباب کے واسطے گوشت دے کیونکہ وہ تُجھ سے اُبلا ہُؤا گوشت نہیں بلکہ کچّا لے گا۔
16اور اگر وہ شخص یہ کہتا کہ ابھی وہ چربی کو ضرُور جلائیں گے تب جِتنا تیرا جی چاہے لے لینا تو وہ اُسے جواب دیتا نہیں تُو مُجھے ابھی دے نہیں تو مَیں چِھین کر لے جاؤُں گا۔
17سو اُن جوانوں کا گُناہ خُداوند کے حضُور بُہت بڑا تھا کیونکہ لوگ خُداوند کی قُربانی سے گِھن کرنے لگے تھے۔
سموئیل سَیلا میں
18پر سموئیل جو لڑکا تھا کتان کا افُود پہنے ہُوئے خُداوند کے حضُور خِدمت کرتا تھا۔ 19اور اُس کی ماں اُس کے لِئے ایک چھوٹا سا جُبّہ بنا کر سال بسال لاتی جب وہ اپنے خاوند کے ساتھ سالانہ قُربانی چڑھانے آتی تھی۔ 20اور عیلی نے القانہ اور اُس کی بِیوی کو دُعا دی اور کہا خُداوند تُجھ کو اِس عَورت سے اُس قرض کے عِوض میں جو خُداوند کو دِیا گیا نسل دے۔
پِھر وہ اپنے گھر گئے۔
21اور خُداوند نے حنّہ پر نظر کی اور وہ حامِلہ ہُوئی اور اُس کے تِین بیٹے اور دو بیٹِیاں ہُوئِیں اور وہ لڑکا سموئیل خُداوند کے حضُور بڑھتا گیا۔
عیلی اور اُس کے بیٹے
22اور عیلی بُہت بُڈّھا ہو گیا تھا اور اُس نے سب کُچھ سُنا کہ اُس کے بیٹے سارے اِسرائیلؔ سے کیا کیا کرتے ہیں اور اُن عَورتوں سے جو خَیمۂِ اِجتماع کے دروازہ پر خِدمت کرتی تِھیں ہم آغوشی کرتے ہیں۔ 23اور اُس نے اُن سے کہا تُم اَیسا کیوں کرتے ہو کیونکہ مَیں تُمہاری بدذاتِیاں تمام قَوم سے سُنتا ہُوں؟ 24نہیں میرے بیٹو! یہ اچھّی بات نہیں جو مَیں سُنتا ہُوں۔ تُم خُداوند کے لوگوں سے نافرمانی کراتے ہو۔ 25اگر ایک آدمی دُوسرے کا گُناہ کرے تو خُدا اُس کا اِنصاف کرے گا لیکن اگر آدمی خُداوند کا گُناہ کرے تو اُس کی شفاعت کَون کرے گا؟
باوُجُود اِس کے اُنہوں نے اپنے باپ کا کہا نہ مانا کیونکہ خُداوند اُن کو مار ڈالنا چاہتا تھا۔
26اور وہ لڑکا سموئیل بڑھتا گیا اور خُداوند اور اِنسان دونوں کا مقبُول تھا۔
عیلی کے خاندان کے خِلاف پیشین گوئی
27تب ایک مردِ خُدا عیلی کے پاس آیا اور اُس سے کہنے لگا خُداوند یُوں فرماتا ہے کیا مَیں تیرے آبائی خاندان پر جب وہ مِصرؔ میں فرِعونؔ کے خاندان کی غُلامی میں تھا ظاہِر نہیں ہُؤا؟ 28اور کیا مَیں نے اُسے بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے چُن نہ لِیا تاکہ وہ میرا کاہِن ہو اور میرے مذبح کے پاس جا کر بخُور جلائے اور میرے حضُور افُود پہنے؟ اور کیا مَیں نے سب قُربانِیاں جو بنی اِسرائیل آگ سے گُذرانتے ہیں تیرے باپ کو نہ دِیں؟ 29پس تُم کیوں میرے اُس ذبِیحہ اور ہدیہ کو جِن کا حُکم مَیں نے اپنے مسکن میں دِیا لات مارتے ہو اور کیوں تُو اپنے بیٹوں کی مُجھ سے زِیادہ عِزّت کرتا ہے تاکہ تُم میری قَوم اِسرائیلؔ کے اچھّے سے اچھّے ہدیوں کو کھا کر موٹے بنو؟ 30اِس لِئے خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا فرماتا ہے کہ مَیں نے تو کہا تھا کہ تیرا گھرانا اور تیرے باپ کا گھرانا ہمیشہ میرے حضُور چلے گا پر اب خُداوند فرماتا ہے کہ یہ بات مُجھ سے دُور ہو کیونکہ وہ جو میری عِزّت کرتے ہیں مَیں اُن کی عِزّت کرُوں گا پر وہ جو میری تحقِیر کرتے ہیں بے قدر ہوں گے۔ 31دیکھ وہ دِن آتے ہیں کہ مَیں تیرا بازُو اور تیرے باپ کے گھرانے کا بازُو کاٹ ڈالُوں گا کہ تیرے گھر میں کوئی بُڈّھا ہونے نہ پائے گا۔ 32اور تُو میرے مسکن کی مُصِیبت دیکھے گا باوُجُود اُس ساری دَولت کے جو خُدا اِسرائیلؔ کو دے گا اور تیرے گھر میں کبھی کوئی بُڈّھا ہونے نہ پائے گا۔ 33اور تیرے جِس آدمی کو مَیں اپنے مذبح سے کاٹ نہیں ڈالُوں گا وہ تیری آنکھوں کو گُھلانے اور تیرے دِل کو دُکھ دینے کے لِئے رہے گا اور تیرے گھر کی سب بڑھتی اپنی بھری جوانی میں مَر مِٹے گی۔ 34اور جو کُچھ تیرے دونوں بیٹوں حُفنی اور فِینحاؔس پر نازِل ہو گا وُہی تیرے لِئے نِشان ٹھہرے گا۔ وہ دونوں ایک ہی دِن مَر جائیں گے۔ 35اور مَیں اپنے لِئے ایک وفادار کاہِن برپا کرُوں گا جو سب کُچھ میری مرضی اور منشا کے مُطابِق کرے گا اور مَیں اُس کے لِئے ایک پایدار گھر بناؤُں گا اور وہ ہمیشہ میرے ممسُوح کے آگے آگے چلے گا۔ 36اور اَیسا ہو گا کہ ہر ایک شخص جو تیرے گھر میں بچ رہے گا ایک ٹُکڑے چاندی اور روٹی کے ایک گِردے کے لِئے اُس کے سامنے آ کر سِجدہ کرے گا اور کہے گا کہ کہانت کا کوئی کام مُجھے دِیجئے تاکہ مَیں روٹی کا نوالہ کھا سکُوں۔
خُداوند سموئیل پر ظاہِر ہوتا ہے
1اور وہ لڑکا سموئیل عیلی کے سامنے خُداوند کی خِدمت کرتا تھا اور اُن دِنوں خُداوند کا کلام گِران قدر تھا۔ کوئی رویا برملا نہ ہوتی تھی۔ 2اور اُس وقت اَیسا ہُؤا کہ جب عیلی اپنی جگہ لیٹا تھا (اُس کی آنکھیں دُھندلانے لگی تِھیں اور وہ دیکھ نہیں سکتا تھا)۔ 3اور خُدا کا چراغ اب تک بُجھا نہیں تھا اور سموئیل خُداوند کی ہَیکل میں جہاں خُدا کا صندُوق تھا لیٹا ہُؤا تھا۔ 4تو خُداوند نے سموئیل کو پُکارا۔ اُس نے کہا مَیں حاضِر ہُوں۔ 5اور وہ دَوڑ کر عیلی کے پاس گیا اور کہا تُو نے مُجھے پُکارا سو مَیں حاضِر ہُوں۔
اُس نے کہا مَیں نے نہیں پُکارا۔ پِھر لیٹ جا۔ سو وہ جا کر لیٹ گیا۔
6اور خُداوند نے پِھر پُکارا سموئیل! سموئیل اُٹھ کر عیلی کے پاس گیا اور کہا تُو نے مُجھے پُکارا سو مَیں حاضِر ہُوں۔
اُس نے کہا اَے میرے بیٹے مَیں نے نہیں پُکارا۔ پِھر لیٹ جا۔ 7اور سموئیل نے ہنُوز خُداوند کو نہیں پہچانا تھا اور نہ خُداوند کا کلام اُس پر ظاہِر ہُؤا تھا۔
8پِھر خُداوند نے تِیسری دفعہ سموئیل کو پُکارا اور وہ اُٹھ کر عیلی کے پاس گیا اور کہا تُو نے مُجھے پُکارا سو مَیں حاضِر ہُوں۔
سو عیلی جان گیا کہ خُداوند نے اُس لڑکے کو پُکارا۔ 9اِس لِئے عیلی نے سموئیل سے کہا جا لیٹ رہ اور اگر وہ تُجھے پُکارے تو تُو کہنا اَے خُداوند فرما کیونکہ تیرا بندہ سُنتا ہے۔ سو سموئیل جا کر اپنی جگہ پر لیٹ گیا۔
10تب خُداوند آ کھڑا ہُؤا اور پہلے کی طرح پُکارا سموئیل! سموئیل!
سموئیل نے کہا فرما کیونکہ تیرا بندہ سُنتا ہے۔
11خُداوند نے سموئیل سے کہا دیکھ مَیں اِسرائیلؔ میں اَیسا کام کرنے پر ہُوں جِس سے ہر سُننے والے کے کان بھنّا جائیں گے۔ 12اُس دِن مَیں عیلی پر سب کُچھ جو مَیں نے اُس کے گھرانے کے حق میں کہا ہے شرُوع سے آخِر تک پُورا کرُوں گا۔ 13کیونکہ مَیں اُسے بتا چُکا ہُوں کہ مَیں اُس بدکاری کے سبب سے جِسے وہ جانتا ہے ہمیشہ کے لِئے اُس کے گھر کا فَیصلہ کرُوں گا کیونکہ اُس کے بیٹوں نے اپنے اُوپر لَعنت بُلائی اور اُس نے اُن کو نہ روکا۔ 14اِسی لِئے عیلی کے گھرانے کی بابت مَیں نے قَسم کھائی کہ عیلی کے گھرانے کی بدکاری نہ تو کبھی کِسی ذبِیحہ سے صاف ہو گی نہ ہدیہ سے۔
15اور سموئیل صُبح تک لیٹا رہا۔ تب اُس نے خُداوند کے گھر کے دروازے کھولے اور سموئیل عیلی پر رویا ظاہِر کرنے سے ڈرا۔ 16تب عیلی نے سموئیل کو بُلا کر کہا اَے میرے بیٹے سموئیل!
اُس نے کہا مَیں حاضِر ہُوں۔
17تب اُس نے پُوچھا وہ کیا بات ہے جو خُداوند نے تُجھ سے کہی ہے؟ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں اُسے مُجھ سے پوشِیدہ نہ رکھ۔ اگر تُو کُچھ بھی اُن باتوں میں سے جو اُس نے تُجھ سے کہی ہیں چِھپائے تو خُدا تُجھ سے اَیسا ہی کرے بلکہ اُس سے بھی زِیادہ۔ 18تب سموئیل نے اُس کو رتی رتی حال بتایا اور اُس سے کُچھ نہ چِھپایا۔ اُس نے کہا وہ خُداوند ہے جو وہ بھلا جانے سو کرے۔
19اور سموئیل بڑا ہوتا گیا اور خُداوند اُس کے ساتھ تھا اور اُس نے اُس کی باتوں میں سے کِسی کو مِٹّی میں مِلنے نہ دِیا۔ 20اور سب بنی اِسرائیل نے دان سے بیرؔسبع تک جان لِیا کہ سموئیل خُداوند کا نبی مُقرّر ہُؤا۔ 21اور خُداوند سَیلا میں پِھر ظاہِر ہُؤا کیونکہ خُداوند نے اپنے آپ کو سَیلا میں سموئیل پر اپنے کلام کے ذرِیعہ سے ظاہِر کِیا۔
عہد کا صندُوق چِھن جاتا ہے
1اور سموئیل کی بات سب اِسرائیلیوں کے پاس پُہنچی اور اِسرائیلی فِلستِیوں سے لڑنے کو نِکلے اور ابن عزؔر کے آس پاس ڈیرے لگائے اور فِلستِیوں نے افِیق میں خَیمے کھڑے کِئے۔ 2اور فِلستِیوں نے اِسرائیلؔ کے مُقابلہ کے لِئے صف آرائی کی اور جب وہ باہم لڑنے لگے تو اِسرائیلِیوں نے فِلستِیوں سے شِکست کھائی اور اُنہوں نے اُن کے لشکر میں سے جو مَیدان میں تھا قرِیباً چار ہزار آدمی قتل کِئے۔ 3اور جب وہ لوگ لشکر گاہ میں پِھر آئے تو اِسرائیلؔ کے بزُرگوں نے کہا کہ آج خُداوند نے ہم کو فِلستِیوں کے سامنے کیوں شِکست دی؟ آؤ ہم خُداوند کے عہد کا صندُوق سَیلا سے اپنے پاس لے آئیں تاکہ وہ ہمارے درمِیان آ کر ہم کو ہمارے دُشمنوں سے بچائے۔ 4سو اُنہوں نے سَیلا میں لوگ بھیجے اور وہ کرُوبِیوں کے اُوپر بَیٹھنے والے ربُّ الافواج کے عہد کے صندُوق کو وہاں سے لے آئے اور عیلی کے دونوں بیٹے حُفنی اور فِینحاؔس خُدا کے عہد کے صندُوق کے ساتھ وہاں حاضِر تھے۔
5اور جب خُداوند کے عہد کا صندُوق لشکر گاہ میں آ پُہنچا تو سب اِسرائیلی اَیسے زور سے للکارنے لگے کہ زمِین گُونج اُٹھی۔ 6اور فِلستِیوں نے جو للکارنے کی آواز سُنی تو وہ کہنے لگے کہ اِن عِبرانِیوں کی لشکر گاہ میں اِس بڑی للکار کے شور کے کیا معنی ہیں؟ پِھر اُن کو معلُوم ہُؤا کہ خُداوند کا صندُوق لشکر گاہ میں آیا ہے۔ 7سو فِلستی ڈر گئے کیونکہ وہ کہنے لگے کہ خُدا لشکر گاہ میں آیا ہے اور اُنہوں نے کہا کہ ہم پر واوَیلا ہے اِس لِئے کہ اِس سے پہلے اَیسا کبھی نہیں ہُؤا۔ 8ہم پر واوَیلا ہے! اَیسے زبردست دیوتاؤں کے ہاتھ سے ہم کو کَون بچائے گا؟ یہ وُہی دیوتا ہیں جِنہوں نے مِصریوں کو بیابان میں ہر قِسم کی بلا سے مارا۔ 9اَے فِلستِیو! تُم مضبُوط ہو اور مردانگی کرو تاکہ تُم عِبرانیوں کے غُلام نہ بنو جَیسے وہ تُمہارے بنے بلکہ مردانگی کرو اور لڑو۔
10اور فِلستی لڑے اور بنی اِسرائیل نے شِکست کھائی اور ہر ایک اپنے ڈیرے کو بھاگا اور وہاں نِہایت بڑی خُون ریزی ہُوئی کیونکہ تِیس ہزار اِسرائیلی پِیادے وہاں کھیت آئے۔ 11اور خُدا کا صندُوق چِھن گیا اور عیلی کے دونوں بیٹے حُفنی اور فِینحاؔس مارے گئے۔
عیلی کی وفات
12اور بِنیمِین کا ایک آدمی لشکر میں سے دَوڑ کر اپنے کپڑے پھاڑے اور سر پر خاک ڈالے ہُوئے اُسی روز سَیلا میں پُہنچا۔ 13اور جب وہ پُہنچا تو عیلی راہ کے کنارے کُرسی پر بَیٹھا اِنتظار کر رہا تھا کیونکہ اُس کا دِل خُدا کے صندُوق کے لِئے کانپ رہا تھا اور جب اُس شخص نے شہر میں آ کر ماجرا سُنایا تو سارا شہر چِلاّ اُٹھا۔ 14اور عیلی نے چِلاّنے کی آواز سُن کر کہا اِس ہُلڑ کی آواز کے کیا معنی ہیں؟ اور اُس آدمی نے جلدی کی اور آ کر عیلی کو حال سُنایا۔ 15اور عیلی اٹھانوے برس کا تھا اور اُس کی آنکھیں رہ گئی تِھیں اور اُسے کُچھ نہیں سُوجھتا تھا۔ 16سو اُس شخص نے عیلی سے کہا مَیں فَوج میں سے آتا ہُوں اور مَیں آج ہی فَوج کے بِیچ سے بھاگا ہُوں۔
اُس نے کہا اَے میرے بیٹے کیا حال رہا؟
17اُس خبر لانے والے نے جواب دِیا اِسرائیلی فِلستِیوں کے آگے سے بھاگے اور لوگوں میں بھی بڑی خُون ریزی ہُوئی اور تیرے دونوں بیٹے حُفنی اور فِینحاؔس بھی مَر گئے اور خُدا کا صندُوق چِھن گیا۔
18جب اُس نے خُدا کے صندُوق کا ذِکر کِیا تو وہ کُرسی پر سے پچھاڑ کھا کر پھاٹک کے کنارے گِرا اور اُس کی گردن ٹُوٹ گئی اور وہ مَر گیا کیونکہ وہ بُڈّھا اور بھاری آدمی تھا۔ وہ چالِیس برس بنی اِسرائیل کا قاضی رہا۔
فیِنحاس کی بِیوی کی وفات
19اور اُس کی بہُو فِینحاس کی بِیوی حمل سے تھی اور اُس کے جننے کا وقت نزدِیک تھا اور جب اُس نے یہ خبریں سُنِیں کہ خُدا کا صندُوق چِھن گیا اور اُس کا خُسر اور خاوند مَر گئے تو وہ جُھک کر جنی کیونکہ دردِ زِہ اُس کے لگ گیا تھا۔ 20اور اُس کے مَرتے وقت اُن عَورتوں نے جو اُس کے پاس کھڑی تِھیں اُسے کہا مت ڈر کیونکہ تیرے بیٹا ہُؤا ہے پر اُس نے نہ جواب دِیا اور نہ کُچھ توجُّہ کی۔ 21اور اُس نے اُس لڑکے کا نام یکبود رکھّا اور کہنے لگی کہ حشمت اِسرائیلؔ سے جاتی رہی اِس لِئے کہ خُدا کا صندُوق چِھن گیا تھا اور اُس کا خُسر اور خاوند جاتے رہے تھے۔ 22سو اُس نے کہا کہ حشمت اِسرائیلؔ سے جاتی رہی کیونکہ خُدا کا صندُوق چِھن گیا ہے۔
عہد کا صندُوق فلِستیوں کے درمیان
1اور فِلستِیوں نے خُدا کا صندُوق چِھین لِیا اور وہ اُسے ابن عزر سے اشدُود کو لے گئے۔ 2اور فِلستی خُدا کے صندُوق کو لے کر اُسے دجوؔن کے گھر میں لائے اور دجوؔن کے پاس اُسے رکھّا۔ 3اور اشدُودی جب صُبح کو سویرے اُٹھے تو دیکھا کہ دجوؔن خُداوند کے صندُوق کے آگے اَوندھے مُنہ زمِین پر گِرا پڑا ہے۔ تب اُنہوں نے دجوؔن کو لے کر اُسی کی جگہ اُسے پِھر کھڑا کر دِیا۔ 4پِھر وہ جو دُوسرے دِن کی صُبح کو سویرے اُٹھے تو دیکھا کہ دجوؔن خُداوند کے صندُوق کے آگے اَوندھے مُنہ زمِین پر گِرا پڑا ہے اور دجوؔن کا سر اور اُس کی ہتھیلِیاں دہلِیز پر کٹی پڑی تِھیں۔ فقط دجوؔن کا دھڑ ہی دھڑ رہ گیا تھا۔ 5اِس لِئے دجوؔن کے پُجاری اور جِتنے دجوؔن کے گھر میں آتے ہیں آج تک اشدُود میں دجوؔن کی دہلِیز پر پاؤں نہیں رکھتے۔
6پر خُداوند کا ہاتھ اشدُودیوں پر بھاری ہُؤا اور وہ اُن کو ہلاک کرنے لگا اور اشدُود اور اُس کی نواحی کے لوگوں کو گِلٹِیوں سے مارا۔ 7اور اشدُودیوں نے جب یہ حال دیکھا تو کہنے لگے کہ اِسرائیلؔ کے خُدا کا صندُوق ہمارے ساتھ نہ رہے کیونکہ اُس کا ہاتھ بُری طرح ہم پر اور ہمارے دیوتا دجوؔن پر ہے۔ 8سو اُنہوں نے فِلستِیوں کے سب سرداروں کو بُلوا کر اپنے ہاں جمع کِیا اور کہنے لگے ہم اِسرائیلؔ کے خُدا کے صندُوق کو کیا کریں؟
اُنہوں نے جواب دِیا کہ اِسرائیلؔ کے خُدا کا صندُوق جات کو پُہنچایا جائے۔ سو وہ اِسرائیلؔ کے خُدا کے صندُوق کو وہاں لے گئے۔ 9اور جب وہ اُسے لے گئے تو یُوں ہُؤا کہ خُداوند کا ہاتھ اُس شہر کے خِلاف اَیسا اُٹھا کہ اُس میں بڑی بھاری ہلچل مچ گئی اور اُس نے اُس شہر کے لوگوں کو چھوٹے سے بڑے تک مارا اور اُن کے گِلٹِیاں نِکلنے لگِیں۔ 10پس اُنہوں نے خُدا کا صندُوق عقرُوؔن کو بھیج دِیا اور جُوں ہی خُدا کا صندُوق عقرُوؔن میں پُہنچا عقرُونی چِلاّنے لگے کہ وہ اِسرائیلؔ کے خُدا کا صندُوق ہم میں اِس لِئے لائے ہیں کہ ہم کو اور ہمارے لوگوں کو مَروا ڈالیں۔ 11سو اُنہوں نے فِلستِیوں کے سرداروں کو بُلوا کر جمع کِیا اور کہنے لگے کہ اِسرائیلؔ کے خُدا کے صندُوق کو روانہ کر دو کہ وہ پِھر اپنی جگہ پر جائے اور ہم کو اور ہمارے لوگوں کو مار ڈالنے نہ پائے کیونکہ وہاں سارے شہر میں مَوت کی ہلچل مچ گئی تھی اور خُدا کا ہاتھ وہاں نِہایت بھاری ہُؤا۔ 12اور جو لوگ مَرے نہیں وہ گلٹِیوں کے مارے پڑے رہے اور شہر کی فریاد آسمان تک پُہنچی۔
عہد کے صندُوق کی واپسی
1سو خُداوند کا صندُوق سات مہِینے تک فِلستِیوں کے مُلک میں رہا۔ 2تب فِلستِیوں نے کاہِنوں اور نجُومِیوں کو بُلایا اور کہا کہ ہم خُداوند کے اِس صندُوق کو کیا کریں؟ ہم کو بتاؤ کہ ہم کیا ساتھ کر کے اُسے اُس کی جگہ بھیجیں؟
3اُنہوں نے کہا کہ اگر تُم اِسرائیلؔ کے خُدا کے صندُوق کو واپس بھیجتے ہو تو اُسے خالی نہ بھیجنا بلکہ جُرم کی قُربانی اُس کے لِئے ضرُور ہی ساتھ کرنا تب تُم شِفا پاؤ گے اور تُم کو معلُوم ہو جائے گا کہ وہ تُم سے کِس لِئے دست بردار نہیں ہوتا۔
4اُنہوں نے پُوچھا کہ وہ جُرم کی قُربانی جو ہم اُس کو دیں کیا ہو؟
اُنہوں نے جواب دِیا کہ فِلستی سرداروں کے شُمار کے مُطابِق سونے کی پانچ گِلٹِیاں اور سونے ہی کی پانچ چُہیاں کیونکہ تُم سب اور تُمہارے سردار دونوں ایک ہی آزار میں مُبتلا ہُوئے۔ 5سو تُم اپنی گِلٹِیوں کی مُورتیں اور اُن چُہیوں کی مُورتیں جو مُلک کو خراب کرتی ہیں بناؤ اور اِسرائیلؔ کے خُدا کی تمجِید کرو۔ شاید یُوں وہ تُم پر سے اور تُمہارے دیوتاؤں پر سے اور تُمہارے مُلک پر سے اپنا ہاتھ ہلکا کر لے۔ 6تُم کیوں اپنے دِل کو سخت کرتے ہو جَیسے مِصریوں نے اور فرِعونؔ نے اپنے دِل کو سخت کِیا؟ جب اُس نے اُن کے درمِیان عجِیب کام کِئے تو کیا اُنہوں نے لوگوں کو جانے نہ دِیا اور کیا وہ چلے نہ گئے؟ 7اب تُم ایک نئی گاڑی بناؤ اور دو دُودھ والی گائیں جِن کے جُؤا نہ لگا ہو لو اور اُن گایوں کو گاڑی میں جوتو اور اُن کے بچّوں کو گھر لَوٹا لاؤ۔ 8اور خُداوند کا صندُوق لے کر اُس گاڑی پر رکھّو اور سونے کی چِیزوں کو جِن کو تُم جُرم کی قُربانی کے طَور پر ساتھ کرو گے ایک صندُوقچہ میں کر کے اُس کے پہلُو میں رکھ دو اور اُسے روانہ کر دو کہ چلا جائے۔ 9اور دیکھتے رہنا۔ اگر وہ اپنی ہی سرحد کے راستہ بَیت شمس کو جائے تو اُسی نے ہم پر یہ بلایِ عظِیم بھیجی اور اگر نہیں تو ہم جان لیں گے کہ اُس کا ہاتھ ہم پر نہیں چلا بلکہ یہ حادِثہ جو ہم پر ہُؤا اِتّفِاقی تھا۔
10سو اُن لوگوں نے اَیسا ہی کِیا اور دو دُودھ والی گائیں لے کر اُن کو گاڑی میں جوتا اور اُن کے بچّوں کو گھر میں بند کر دِیا۔ 11اور خُداوند کے صندُوق اور سونے کی چُہیوں اور اپنی گِلٹِیوں کی مُورتوں کے صندُوقچہ کو گاڑی پر رکھ دِیا۔ 12اُن گایوں نے بَیت شمس کا سِیدھا راستہ لِیا۔ وہ سڑک ہی سڑک ڈکارتی گئِیں اور دہنے یا بائیں ہاتھ نہ مُڑیں اور فِلستی سردار اُن کے پِیچھے پِیچھے بَیت شمس کی سرحد تک گئے۔
13اور بَیت شمس کے لوگ وادی میں گیہُوں کی فصل کاٹ رہے تھے۔ اُنہوں نے جو آنکھیں اُٹھائِیں تو صندُوق کو دیکھا اور دیکھتے ہی خُوش ہو گئے۔ 14اور گاڑی بَیت شمسی یشُوع کے کھیت میں آ کر وہاں کھڑی ہو گئی جہاں ایک بڑا پتّھر تھا۔ سو اُنہوں نے گاڑی کی لکڑیوں کو چِیرا اور گایوں کو سوختنی قُربانی کے طَور پر خُداوند کے حضُور گُذرانا۔ 15اور لاوِیوں نے خُداوند کے صندُوق کو اور اُس صندُوقچہ کو جو اُس کے ساتھ تھا جِس میں سونے کی چِیزیں تِھیں نِیچے اُتارا اور اُن کو اُس بڑے پتّھر پر رکھّا اور بَیت شمس کے لوگوں نے اُسی دِن خُداوند کے لِئے سوختنی قُربانِیاں چڑھائِیں اور ذبِیحے گُذرانے۔ 16جب اُن پانچوں فِلستی سرداروں نے یہ دیکھ لِیا تو وہ اُسی دِن عقرُوؔن کو لَوٹ گئے۔
17سونے کی گِلٹِیاں جو فِلستِیوں نے جُرم کی قُربانی کے طَور پر خُداوند کو گُذرانِیں وہ یہ ہیں ایک اشدُؔود کی طرف سے۔ ایک غزّہ کی طرف سے۔ ایک اسقلوؔن کی طرف سے۔ ایک جات کی طرف سے اور ایک عقرُوؔن کی طرف سے۔ 18اور وہ سونے کی چُہیاں فِلستِیوں کے اُن پانچوں سرداروں کے شہروں کے شُمار کے مُطابِق تِھیں جو فصِیل دار شہروں اور دیہات کے مالِک اُس بڑے پتّھر تک تھے جِس پر اُنہوں نے خُداوند کے صندُوق کو رکھّا تھا جو آج کے دِن تک بَیت شمسی یشُوع کے کھیت میں مَوجُود ہے۔
19اور اُس نے بَیت شمس کے لوگوں کو مارا اِس لِئے کہ اُنہوں نے خُداوند کے صندُوق کے اندر جھانکا تھا۔ سو اُس نے اُن کے پچاس ہزار اور ستّر آدمی مار ڈالے اور وہاں کے لوگوں نے ماتم کِیا اِس لِئے کہ خُداوند نے اُن لوگوں کو بڑی مری سے مارا۔
عہد کا صندُوق قریت یعرِیم میں
20سو بَیت شمس کے لوگ کہنے لگے کہ کِس کی مجال ہے کہ اِس خُداوند خُدایِ قُدُّوس کے آگے کھڑا ہو؟ اور وہ ہمارے پاس سے کِس کی طرف جائے؟ 21اور اُنہوں نے قریت یعرِؔیم کے باشِندوں کے پاس قاصِد بھیجے اور کہلا بھیجا کہ فِلستی خُداوند کے صندُوق کو واپس لے آئے ہیں۔ سو تُم آؤ اور اُسے اپنے ہاں لے جاؤ۔
1تب قریت یعرِؔیم کے لوگ آئے اور خُداوند کے صندُوق کو لے کر ابیند اب کے گھر میں جو ٹِیلے پر ہے لائے اور اُس کے بیٹے الِیعزر کو مُقدّس کِیا کہ وہ خُداوند کے صندُوق کی نِگہبانی کرے۔
سموئیل اِسرائیلؔ کے امُورِ سلطنت چلاتا ہے
2اور جِس دِن سے صندُوق قریت یعرِؔیم میں رہا تب سے ایک مُدّت ہو گئی یعنی بِیس برس گُذرے اور اِسرائیلؔ کا سارا گھرانا خُداوند کے پِیچھے نَوحہ کرتا رہا۔
3اور سموئیل نے اِسرائیلؔ کے سارے گھرانے سے کہا کہ اگر تُم اپنے سارے دِل سے خُداوند کی طرف رجُوع لاتے ہو تو اجنبی دیوتاؤں اور عستاراؔت کو اپنے بِیچ سے دُور کرو اور خُداوند کے لِئے اپنے دِلوں کو مُستعِد کر کے فقط اُسی کی عِبادت کرو اور وہ فِلستِیوں کے ہاتھ سے تُم کو رہائی دے گا۔ 4تب بنی اِسرائیل نے بعلِیم اور عستار ات کو دُور کِیا اور فقط خُداوند کی عِبادت کرنے لگے۔
5پِھر سموئیل نے کہا کہ سب اِسرائیلؔ کو مِصفاہ میں جمع کرو اور مَیں تُمہارے لِئے خُداوند سے دُعا کرُوں گا۔ 6سو وہ سب مِصفاہ میں فراہم ہُوئے اور پانی بھر کر خُداوند کے آگے اُنڈیلا اور اُس دِن روزہ رکھّا اور وہاں کہنے لگے کہ ہم نے خُداوند کا گُناہ کِیا ہے اور سموئیل مِصفاہ میں بنی اِسرائیل کی عدالت کرتا تھا۔
7اور جب فِلستِیوں نے سُنا کہ بنی اِسرائیل مِصفاہ میں فراہم ہُوئے ہیں تو اُن کے سرداروں نے بنی اِسرائیل پر چڑھائی کی اور جب بنی اِسرائیل نے یہ سُنا تو وہ فِلستِیوں سے ڈرے۔ 8اور بنی اِسرائیل نے سموئیل سے کہا کہ خُداوند ہمارے خُدا کے حضُور ہمارے لِئے فریاد کرنا نہ چھوڑ تاکہ وہ ہم کو فِلستِیوں کے ہاتھ سے بچائے۔ 9اور سموئیل نے ایک دُودھ پِیتا برّہ لِیا اور اُسے پُوری سوختنی قُربانی کے طَور پر خُداوند کے حضُور گُذرانا اور سموئیل بنی اِسرائیل کے لِئے خُداوند کے حضُور فریاد کرتا رہا اور خُداوند نے اُس کی سُنی۔ 10اور جِس وقت سموئیل اُس سوختنی قُربانی کو گُذران رہا تھا اُس وقت فِلستی اِسرائیلِیوں سے جنگ کرنے کو نزدِیک آئے لیکن خُداوند فِلستِیوں کے اُوپر اُسی دِن بڑی کڑک کے ساتھ گرجا اور اُن کو گھبرا دِیا اور اُنہوں نے اِسرائیلِیوں کے آگے شِکست کھائی۔ 11اور اِسرائیلؔ کے لوگوں نے مِصفاہ سے نِکل کر فِلستِیوں کو رگیدا اور بَیت کرّ کے نِیچے تک اُنہیں مارتے چلے گئے۔
12تب سموؔئیل نے ایک پتّھر لے کر اُسے مِصفاہ اور شین کے بِیچ میں نصب کِیا اور اُس کا نام ابن عزر یہ کہہ کر رکھّا کہ یہاں تک خُداوند نے ہماری مدد کی۔ 13سو فِلستی مغلُوب ہُوئے اور اِسرائیلؔ کی سرحد میں پِھر نہ آئے اور سموئیل کی زِندگی بھر خُداوند کا ہاتھ فِلستِیوں کے خِلاف رہا۔ 14اور عقرُون سے جات تک کے شہر جِن کو فِلستِیوں نے اِسرائیلِیوں سے لے لِیا تھا وہ پِھر اِسرائیلِیوں کے قبضہ میں آئے اور اِسرائیلِیوں نے اُن کی نواحی بھی فِلستِیوں کے ہاتھ سے چُھڑا لی اور اِسرائیلِیوں اور امورِیوں میں صُلح تھی۔
15اور سموئیل اپنی زِندگی بھر اِسرائیلِیوں کی عدالت کرتا رہا۔ 16اور وہ سال بسال بَیت ایل اور جِلجاؔل اور مِصفاؔہ میں دَورہ کرتا اور اُن سب مقاموں میں بنی اِسرائیل کی عدالت کرتا تھا۔ 17پِھر وہ رامہ کو لَوٹ آتا کیونکہ وہاں اُس کا گھر تھا اور وہاں اِسرائیلؔ کی عدالت کرتا تھا اور وہِیں اُس نے خُداوند کے لِئے ایک مذبح بنایا۔
لوگ ایک بادشاہ طلب کرتے ہیں
1جب سموئیل بُڈّھا ہو گیا تو اُس نے اپنے بیٹوں کو اِسرائیلِیوں کے قاضی ٹھہرایا۔ 2اُس کے پہلوٹھے کا نام یوئیل اور اُس کے دُوسرے بیٹے کا نام ابیاہ تھا۔ وہ دونوں بِیرؔسبع میں قاضی تھے۔ 3پر اُس کے بیٹے اُس کی راہ پر نہ چلے بلکہ وہ نفع کے لالچ سے رِشوت لیتے اور اِنصاف کا خُون کر دیتے تھے۔
4تب سب اِسرائیلی بزُرگ جمع ہو کر رامہ میں سموئیل کے پاس آئے۔ 5اور اُس سے کہنے لگے دیکھ تُو ضعِیف ہے اور تیرے بیٹے تیری راہ پر نہیں چلتے۔ اب تُو کِسی کو ہمارا بادشاہ مُقرّر کر دے جو اَور قَوموں کی طرح ہماری عدالت کرے۔ 6لیکن جب اُنہوں نے کہا کہ ہم کو کوئی بادشاہ دے جو ہماری عدالت کرے تو یہ بات سموئیل کو بُری لگی اور سموئیل نے خُداوند سے دُعا کی۔ 7اور خُداوند نے سموئیل سے کہا کہ جو کُچھ یہ لوگ تُجھ سے کہتے ہیں تُو اُس کو مان کیونکہ اُنہوں نے تیری نہیں بلکہ میری حقارت کی ہے کہ مَیں اُن کا بادشاہ نہ رہُوں۔ 8جَیسے کام وہ اُس دِن سے جب سے مَیں اُن کو مِصرؔ سے نِکال لایا آج تک کرتے آئے ہیں کہ مُجھے ترک کر کے اَور معبُودوں کی پرستِش کرتے رہے ہیں وَیسا ہی وہ تُجھ سے کرتے ہیں۔ 9سو تُو اُن کی بات مان تَو بھی تُو سنجِیدگی سے اُن کو خُوب جتا دے اور اُن کو بتا بھی دے کہ جو بادشاہ اُن پر سلطنت کرے گا اُس کا طرِیقہ کَیسا ہو گا۔
10اور سموئیل نے اُن لوگوں کو جو اُس سے بادشاہ کے طالِب تھے خُداوند کی سب باتیں کہہ سُنائِیں۔ 11اور اُس نے کہا کہ جو بادشاہ تُم پر سلطنت کرے گا اُس کا طرِیقہ یہ ہو گا کہ وہ تُمہارے بیٹوں کو لے کر اپنے رتھوں کے لِئے اور اپنے رِسالہ میں نَوکر رکھّے گا اور وہ اُس کے رتھوں کے آگے آگے دَوڑیں گے۔ 12اور وہ اُن کو ہزار ہزار کے سردار اور پچاس پچاس کے جمعدار بنائے گا اور بعض سے ہل جُتوائے گا اور فصل کٹوائے گا اور اپنے لِئے جنگ کے ہتھیار اور اپنے رتھوں کے ساز بنوائے گا۔ 13اور تُمہاری بیٹِیوں کو لے کر گندھن اور باورچن اور نان پز بنائے گا۔ 14اور تُمہارے کھیتوں اور تاکِستانوں اور زَیتُون کے باغوں کو جو اچّھے سے اچّھے ہوں گے لے کر اپنے خِدمت گاروں کو عطا کرے گا۔ 15اور تُمہارے کھیتوں اور تاکِستانوں کا دسواں حِصّہ لے کر اپنے خوجوں اور خادِموں کو دے گا۔ 16اور تُمہارے نَوکر چاکروں اور لَونڈیوں اور تُمہارے شکِیل جوانوں اور تُمہارے گدھوں کو لے کر اپنے کام پر لگائے گا۔ 17اور وہ تُمہاری بھیڑ بکریوں کا بھی دسواں حِصّہ لے گا۔ سو تُم اُس کے غُلام بن جاؤ گے۔ 18اور تُم اُس دِن اُس بادشاہ کے سبب سے جِسے تُم نے اپنے لِئے چُنا ہو گا فریاد کرو گے پر اُس دِن خُداوند تُم کو جواب نہ دے گا۔
19تَو بھی لوگوں نے سموئیل کی بات نہ سُنی اور کہنے لگے نہیں ہم تو بادشاہ چاہتے ہیں جو ہمارے اُوپر ہو۔ 20تاکہ ہم بھی اَور سب قَوموں کی مانِند ہوں اور ہمارا بادشاہ ہماری عدالت کرے اور ہمارے آگے آگے چلے اور ہماری طرف سے لڑائی کرے۔ 21اور سموئیل نے لوگوں کی سب باتیں سُنِیں اور اُن کو خُداوند کے کانوں تک پُہنچایا۔ 22اور خُداوند نے سموئیل کو فرمایا تُو اُن کی بات مان اور اُن کے لِئے ایک بادشاہ مُقرّر کر۔ تب سموئیل نے اِسرائیلؔ کے لوگوں سے کہا کہ تُم سب اپنے اپنے شہر کو چلے جاؤ۔
ساؤُل کی سموئیل سے مُلاقات
1اور بِنیمِین کے قبِیلہ کا ایک شخص تھا جِس کا نام قِیس بِن ابی ایل بِن صرور بِن بکورؔت بِن افِیخ تھا۔ وہ ایک بِنیمِینی کا بیٹا اور زبردست سُورما تھا۔ 2اُس کا ایک جوان اور خُوب صُورت بیٹا تھا جِس کا نام ساؤُل تھا اور بنی اِسرائیل کے درمِیان اُس سے خُوب صُورت کوئی شخص نہ تھا۔ وہ اَیسا قدآور تھا کہ لوگ اُس کے کندھے تک آتے تھے۔
3اور ساؤُل کے باپ قِیس کے گدھے کھو گئے۔ سو قِیس نے اپنے بیٹے ساؤُل سے کہا کہ نَوکروں میں سے ایک کو اپنے ساتھ لے اور اُٹھ کر گدھوں کو ڈُھونڈ لا۔ 4سو وہ اِفراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک اور سلِیسہ کی سرزمِین سے ہو کر گُذرا پر وہ اُن کو نہ مِلے۔ تب وہ سعلِیم کی سرزمِین میں گئے اور وہ وہاں بھی نہ تھے۔ پِھر وہ بِنیمِینِیوں کے مُلک میں آئے پر اُن کو وہاں بھی نہ پایا۔ 5جب وہ صُوف کے مُلک میں پُہنچے تو ساؤُل اپنے نَوکر سے جو اُس کے ساتھ تھا کہنے لگا آ ہم لَوٹ جائیں تا نہ ہو کہ میرا باپ گدھوں کی فِکر چھوڑ کر ہماری فِکر کرنے لگے۔
6اُس نے اُس سے کہا دیکھ اِس شہر میں ایک مَردِ خُدا ہے جِس کی بڑی عِزّت ہوتی ہے۔ جو کُچھ وہ کہتا ہے وہ سب ضرُور ہی پُورا ہوتا ہے۔ سو ہم اُدھر چلیں شاید وہ ہم کو بتا دے کہ ہم کِدھر جائیں۔
7ساؤُل نے اپنے نَوکر سے کہا لیکن دیکھ اگر ہم وہاں چلیں تو اُس شخص کے لِئے کیا لیتے جائیں؟ روٹیاں تو ہمارے توشہ دان کی ہو چُکِیں اور کوئی چِیز ہمارے پاس ہے نہیں جِسے ہم اُس مَردِ خُدا کی نذر کریں۔ ہمارے پاس ہے کیا؟
8نَوکر نے ساؤُل کو جواب دِیا دیکھ پاؤ مِثقال چاندی میرے پاس ہے۔ اُسی کو مَیں اُس مَردِ خُدا کو دُوں گا تاکہ وہ ہم کو راستہ بتا دے۔
9(اگلے زمانہ میں اِسرائیلِیوں میں جب کوئی شخص خُدا سے مشورَہ کرنے جاتا تو یہ کہتا تھا کہ آؤ ہم غَیب بِین کے پاس چلیں کیونکہ جِس کو اب نبی کہتے ہیں اُس کو پہلے غَیب بِین کہتے تھے)۔ 10تب ساؤُل نے اپنے نَوکر سے کہا تُو نے کیا خُوب کہا۔ آ ہم چلیں۔ سو وہ اُس شہر کو جہاں وہ مَردِ خُدا تھا چلے۔ 11اور اُس شہر کی طرف ٹِیلے پر چڑھتے ہُوئے اُن کو کئی جوان لڑکِیاں مِلِیں جو پانی بھرنے جاتی تِھیں۔ اُنہوں نے اُن سے پُوچھا کیا غَیب بِین یہاں ہے؟
12اُنہوں نے اُن کو جواب دِیا ہاں ہے۔ دیکھو وہ تُمہارے سامنے ہی ہے سو جلدی کرو کیونکہ وہ آج ہی شہر میں آیا ہے۔ اِس لِئے کہ آج کے دِن اُونچے مقام میں لوگوں کی طرف سے قُربانی ہوتی ہے۔ 13جُوں ہی تُم شہر میں داخِل ہو گے وہ تُم کو پیشتر اُس سے کہ وہ اُونچے مقام میں کھانا کھانے جائے مِلے گا کیونکہ جب تک وہ نہ پُہنچے لوگ کھانا نہیں کھائیں گے اِس لِئے کہ وہ قُربانی کو برکت دیتا ہے۔ اُس کے بعد مِہمان کھاتے ہیں۔ سو اب تُم چڑھ جاؤ کیونکہ اِس وقت وہ تُم کو مِل جائے گا۔ 14سو وہ شہر کو چلے اور شہر میں داخِل ہوتے ہی دیکھا کہ سموئیل اُن کے سامنے آ رہا ہے تاکہ وہ اُونچے مقام کو جائے۔
15اور خُداوند نے ساؤُل کے آنے سے ایک دِن پیشتر سموئیل پر ظاہِر کر دِیا تھا کہ 16کل اِسی وقت مَیں ایک شخص کو بِنیمِین کے مُلک سے تیرے پاس بھیجُوں گا۔ تُو اُسے مَسح کرنا تاکہ وہ میری قَوم اِسرائیلؔ کا پیشوا ہو اور وہ میرے لوگوں کو فِلستِیوں کے ہاتھ سے بچائے گا کیونکہ مَیں نے اپنے لوگوں پر نظر کی ہے۔ اِس لِئے کہ اُن کی فریاد میرے پاس پُہنچی ہے۔
17سو جب سموئیل ساؤُل سے دو چار ہُؤا تو خُداوند نے اُس سے کہا دیکھ یِہی وہ شخص ہے جِس کا ذِکر مَیں نے تُجھ سے کِیا تھا۔ یِہی میرے لوگوں پر حُکُومت کرے گا۔ 18پِھر ساؤُل نے پھاٹک پر سموئیل کے نزدِیک جا کر اُس سے کہا کہ مُجھ کو ذرا بتا دے کہ غَیب بِین کا گھر کہاں ہے؟
19سموئیل نے ساؤُل کو جواب دِیا کہ وہ غَیب بِین مَیں ہی ہُوں۔ میرے آگے آگے اُونچے مقام کو جا کیونکہ تُم آج کے دِن میرے ساتھ کھانا کھاؤ گے اور صُبح کو مَیں تُجھے رُخصت کرُوں گا اور جو کُچھ تیرے دِل میں ہے سب تُجھے بتا دُوں گا۔ 20اور تیرے گدھے جِن کو کھوئے ہُوئے تِین دِن ہُوئے اُن کا خیال مت کر کیونکہ وہ مِل گئے اور اِسرائیلِیوں میں جو کُچھ مرغُوبِ خاطِر ہے وہ کِس کے لِئے ہے؟ کیا وہ تیرے اور تیرے باپ کے سارے گھرانے کے لِئے نہیں؟
21ساؤُل نے جواب دِیا کیا مَیں بِنیمِینی یعنی اِسرائیلؔ کے سب سے چھوٹے قبِیلہ کا نہیں؟ اور کیا میرا گھرانا بِنیمِین کے قبِیلہ کے سب گھرانوں میں سب سے چھوٹا نہیں؟ سو تُو مُجھ سے اَیسی باتیں کیوں کہتا ہے؟
22اور سموئیل ساؤُل اور اُس کے نَوکر کو مِہمان خانہ میں لایا اور اُن کو مِہمانوں کے درمِیان جو کوئی تِیس آدمی تھے صدر جگہ میں بِٹھایا۔ 23اور سموؔئیل نے باورچی سے کہا کہ وہ ٹُکڑا جو مَیں نے تُجھے دِیا جِس کے بارے میں تُجھ سے کہا تھا کہ اِسے اپنے پاس رکھ چھوڑنا لے آ۔ 24باورچی نے وہ ران مع اُس کے جو اُس پر تھا اُٹھا کر ساؤُل کے سامنے رکھ دی۔ تب سموئیل نے کہا یہ دیکھ جو رکھ لِیا گیا تھا اُسے اپنے سامنے رکھ کر کھا لے کیونکہ وہ اِسی مُعیّن وقت کے لِئے تیرے واسطے رکھّی رہی کیونکہ مَیں نے کہا کہ مَیں نے اِن لوگوں کی دعوت کی ہے۔
سو ساؤُل نے اُس دِن سموئیل کے ساتھ کھانا کھایا۔ 25اور جب وہ اُونچے مقام سے اُتر کر شہر میں آئے تو اُس نے ساؤُل سے گھر کی چھت پر باتیں کِیں۔ 26اور وہ سویرے اُٹھے اور اَیسا ہُؤا کہ جب دِن چڑھنے لگا
سموئیل ساؤُل کو بادشاہ ہونے کے لِئے مَسح کرتا ہے
تو سموئیل نے ساؤُل کو پِھر گھر کی چھت پر بُلا کر اُس سے کہا اُٹھ کہ مَیں تُجھے رُخصت کرُوں۔ سو ساؤُل اُٹھا اور وہ اور سموئیل دونوں باہِر نِکل گئے۔ 27اور شہر کے سِرے کے اُتار پر چلتے چلتے سموئیل نے ساؤُل سے کہا کہ اپنے نَوکر کو حُکم کر کہ وہ ہم سے آگے بڑھے (سو وہ آگے بڑھ گیا) پر تُو ابھی ٹھہرا رہ تاکہ مَیں تُجھے خُدا کی بات سُناؤُں۔
1پِھر سموئیل نے تیل کی کُپّی لی اور اُس کے سر پر اُنڈیلی اور اُسے چُوما اور کہا کہ کیا یِہی بات نہیں کہ خُداوند نے تُجھے مَسح کِیا تاکہ تُو اُس کی مِیراث کا پیشوا ہو؟ 2جب تُو آج میرے پاس سے چلا جائے گا تو ضلضح میں جو بِنیمِین کی سرحد میں ہے راخِل کی گور کے پاس دو شخص تُجھے مِلیں گے اور وہ تُجھ سے کہیں گے کہ وہ گدھے جِن کو تُو ڈُھونڈنے گیا تھا مِل گئے اور دیکھ اب تیرا باپ گدھوں کی طرف سے بے فِکر ہو کر تُمہارے لِئے فِکرمند ہے اور کہتا ہے کہ مَیں اپنے بیٹے کے لِئے کیا کرُوں؟ 3پِھر وہاں سے آگے بڑھ کر جب تُو تبُور کے بلُوط کے پاس پُہنچے گا تو وہاں تِین شخص جو بَیت ایل کو خُدا کے پاس جاتے ہوں گے تُجھے مِلیں گے۔ ایک تو بکری کے تِین بچّے دُوسرا روٹی کے تِین گِردے اور تِیسرا مَے کا ایک مشکِیزہ لِئے جاتا ہو گا۔ 4اور وہ تُجھے سلام کریں گے اور روٹی کے دو گِردے تُجھے دیں گے۔ تُو اُن کو اُن کے ہاتھ سے لے لینا۔ 5اور بعد اُس کے تُو خُدا کے پہاڑ کو پُہنچے گا جہاں فِلستِیوں کی چَوکی ہے اور جب تُو وہاں شہر میں داخِل ہو گا تو نبِیوں کی ایک جماعت جو اُونچے مقام سے اُترتی ہو گی تُجھے مِلے گی اور اُن کے آگے سِتار اور دف اور بانسلی اور بربط ہوں گے اور وہ نبُوّت کرتے ہوں گے۔ 6تب خُداوند کی رُوح تُجھ پر زور سے نازِل ہو گی اور تُو اُن کے ساتھ نبُوّت کرنے لگے گا اور بدل کر اَور ہی آدمی ہو جائے گا۔ 7سو جب یہ نِشان تیرے آگے آئیں تو پِھر جَیسا مَوقع ہو وَیسا ہی کام کرنا کیونکہ خُدا تیرے ساتھ ہے۔ 8اور تُو مُجھ سے پیشتر جِلجاؔل کو جانا اور دیکھ مَیں تیرے پاس آؤُں گا تاکہ سوختنی قُربانِیاں کرُوں اور سلامتی کے ذبِیحوں کو ذبح کرُوں۔ تُو سات دِن تک وہِیں رہنا جب تک مَیں تیرے پاس آ کر تُجھے بتا نہ دُوں کہ تُجھ کو کیا کرنا ہو گا۔
9اور اَیسا ہُؤا کہ جُوں ہی اُس نے سموئیل سے رُخصت ہو کر پِیٹھ پھیری خُدا نے اُسے دُوسری طرح کا دِل دِیا اور وہ سب نِشان اُسی دِن وقُوع میں آئے۔ 10اور جب وہ اُدھر اُس پہاڑ کے پاس آئے تو نبِیوں کی ایک جماعت اُس کو مِلی اور خُدا کی رُوح اُس پر زور سے نازِل ہُوئی اور وہ بھی اُن کے درمِیان نبُوّت کرنے لگا۔ 11اور اَیسا ہُؤا کہ جب اُس کے اگلے جان پہچانوں نے یہ دیکھا کہ وہ نبِیوں کے درمِیان نبُوّت کر رہا ہے تو وہ ایک دُوسرے سے کہنے لگے قِیس کے بیٹے کو کیا ہو گیا؟ کیا ساؤُل بھی نبیوں میں شامِل ہے؟ 12اور وہاں کے ایک آدمی نے جواب دِیا کہ بھلا اُن کا باپ کَون ہے؟ تب ہی سے یہ مثل چلی کیا ساؤُل بھی نبِیوں میں ہے؟ 13اور جب وہ نبُوّت کر چُکا تو اُونچے مقام میں آیا۔
14وہاں ساؤُل کے چچا نے اُس سے اور اُس کے نَوکر سے کہا تُم کہاں گئے تھے؟
اُس نے کہا گدھے ڈُھونڈنے اور جب ہم نے دیکھا کہ وہ نہیں مِلتے تو ہم سموئیل کے پاس آئے۔
15پِھر ساؤُل کے چچا نے کہا کہ مُجھ کو ذرا بتا تو سہی کہ سموئیل نے تُم سے کیا کیا کہا؟
16ساؤُل نے اپنے چچا سے کہا اُس نے ہم کو صاف صاف بتا دِیا کہ گدھے مِل گئے۔ پر سلطنت کا مضمُون جِس کا ذِکر سموئیل نے کِیا تھا نہ بتایا۔
ساؤُل کی بہ حَیثِیّت بادشاہ پذیرائی
17اور سموؔئیل نے لوگوں کو مِصفاہ میں خُداوند کے حضُور بُلوایا۔ 18اور اُس نے بنی اِسرائیل سے کہا کہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں اِسرائیلؔ کو مِصرؔ سے نِکال لایا اور مَیں نے تُم کو مِصریوں کے ہاتھ سے اور سب سلطنتوں کے ہاتھ سے جو تُم پر ظُلم کرتی تِھیں رہائی دی۔ 19پر تُم نے آج اپنے خُدا کو جو تُم کو تُمہاری سب مُصِیبتوں اور تکلِیفوں سے رہائی بخشتا ہے حقِیر جانا اور اُس سے کہا ہمارے لِئے ایک بادشاہ مُقرّر کر۔ سو اب تُم قبِیلہ قبِیلہ ہو کر اور ہزار ہزار کر کے سب کے سب خُداوند کے آگے حاضِر ہو۔
20پس سموئیل اِسرائیلؔ کے سب قبِیلوں کو نزدِیک لایا اور قُرعہ بِنیمِین کے قبِیلہ کے نام پر نِکلا۔ 21تب وہ بِنیمِین کے قبِیلہ کو خاندان خاندان کر کے نزدِیک لایا تو مطریوں کے خاندان کا نام نِکلا اور پِھر قِیس کے بیٹے ساؤُل کا نام نِکلا لیکن جب اُنہوں نے اُسے ڈھُونڈا تو وہ نہ مِلا۔ 22سو اُنہوں نے خُداوند سے پِھر پُوچھا کیا یہاں کِسی اَور آدمی کو بھی آنا ہے؟
خُداوند نے جواب دِیا دیکھو وہ اسباب کے بِیچ چِھپ گیا ہے۔
23تب وہ دَوڑے اور اُس کو وہاں سے لائے اور جب وہ لوگوں کے درمِیان کھڑا ہُؤا تو اَیسا قدآور تھا کہ لوگ اُس کے کندھے تک آتے تھے۔ 24اور سموئیل نے اُن لوگوں سے کہا تُم اُسے دیکھتے ہو جِسے خُداوند نے چُن لِیا کہ اُس کی مانِند سب لوگوں میں ایک بھی نہیں؟
تب سب لوگ للکار کر بول اُٹھے کہ بادشاہ جِیتا رہے!
25پِھر سموئیل نے لوگوں کو حُکُومت کا طرز بتایا اور اُسے کِتاب میں لِکھ کر خُداوند کے حضُور رکھ دِیا۔ اُس کے بعد سموئیل نے سب لوگوں کو رُخصت کر دِیا کہ اپنے اپنے گھر جائیں۔ 26اور ساؤُل بھی جِبعہ کو اپنے گھر گیا اور لوگوں کا ایک جتھا بھی جِن کے دِل کو خُدا نے اُبھارا تھا اُس کے ساتھ ہو لِیا۔ 27پر شرِیروں میں سے بعض کہنے لگے کہ یہ شخص ہم کو کِس طرح بچائے گا؟ سو اُنہوں نے اُس کی تحقِیر کی اور اُس کے لِئے نذرانے نہ لائے پر وہ اَن سُنی کر گیا۔
ساؤُل عمُّونیوں کو شکست دیتا ہے
1تب عمُّونی ناحس چڑھائی کر کے یبِیس جِلعاد کے مُقابِل خَیمہ زن ہُؤا اور یبِیس کے سب لوگوں نے ناحس سے کہا ہم سے عہد و پَیمان کر لے اور ہم تیری خِدمت کریں گے۔
2تب عمُّونی ناحس نے اُن کو جواب دِیا کہ اِس شرط پر مَیں تُم سے عہد کرُوں گا کہ تُم سب کی دہنی آنکھ نِکال ڈالی جائے اور مَیں اِسے سب اِسرائیلِیوں کے لِئے ذِلّت کا نِشان ٹھہراؤُں۔
3تب یبِیس کے بزُرگوں نے اُس سے کہا ہم کو سات دِن کی مُہلت دے تاکہ ہم اِسرائیلؔ کی سب سرحدّوں میں قاصِد بھیجیں۔ تب اگر ہمارا حِمایتی کوئی نہ مِلے تو ہم تیرے پاس نِکل آئیں گے۔
4اور وہ قاصِد ساؤُل کے جِبعہ میں آئے اور اُنہوں نے لوگوں کو یہ باتیں کہہ سُنائِیں اور سب لوگ چِلاّ چِلاّ کر رونے لگے۔ 5اور ساؤُل کھیت سے بَیلوں کے پِیچھے پِیچھے چلا آتا تھا اور ساؤُل نے پُوچھا کہ اِن لوگوں کو کیا ہُؤا کہ روتے ہیں؟ اُنہوں نے یبِیس کے لوگوں کی باتیں اُسے بتائِیں۔ 6جب ساؤُل نے یہ باتیں سُنِیں تو خُدا کی رُوح اُس پر زور سے نازِل ہُوئی اور اُس کا غُصّہ نِہایت بھڑکا۔ 7سو اُس نے ایک جوڑی بَیل لے کر اُن کو ٹُکڑے ٹُکڑے کاٹا اور قاصِدوں کے ہاتھ اِسرائیلؔ کی سب سرحدّوں میں بھیج دِیا اور یہ کہا کہ جو کوئی آ کر ساؤُل اور سموئیل کے پِیچھے نہ ہو لے اُس کے بَیلوں سے اَیسا ہی کِیا جائے گا
اور خُداوند کا خَوف لوگوں پر چھا گیا اور وہ یک تن ہو کر نِکل آئے۔ 8اور اُس نے اُن کو بزق میں گِنا۔ سو بنی اِسرائیل تِین لاکھ اور یہُوداؔہ کے مَرد تِیس ہزار تھے۔ 9اور اُنہوں نے اُن قاصِدوں سے جو آئے تھے کہا کہ تُم یبِیس جِلعاد کے لوگوں سے یُوں کہنا کہ کل دُھوپ تیز ہونے کے وقت تک تُم رہائی پاؤ گے۔ سو قاصِدوں نے جا کر یبِیس کے لوگوں کو خبر دی اور وہ خُوش ہُوئے۔ 10تب اہلِ یبِیس نے کہا کل ہم تُمہارے پاس نِکل آئیں گے اور جو کُچھ تُم کو اچّھا لگے ہمارے ساتھ کرنا۔
11اور دُوسری صُبح کو ساؤُل نے لوگوں کے تِین غول کِئے اور وہ رات کے پِچھلے پہر لشکر میں گُھس کر عمُّونیوں کو قتل کرنے لگے یہاں تک کہ دِن بُہت چڑھ گیا اور جو بچ نِکلے سو اَیسے تِتربِتر ہو گئے کہ دو آدمی بھی کہِیں ایک ساتھ نہ رہے۔
12اور لوگ سموئیل سے کہنے لگے کِس نے یہ کہا تھا کہ کیا ساؤُل ہم پر حُکُومت کرے گا؟ اُن آدمِیوں کو لاؤ تاکہ ہم اُن کو قتل کریں۔
13ساؤُل نے کہا آج کے دِن ہرگِز کوئی مارا نہیں جائے گا اِس لِئے کہ خُداوند نے اِسرائیلؔ کو آج کے دِن رہائی دی ہے۔ 14تب سموئیل نے لوگوں سے کہا آؤ جِلجاؔل کو چلیں تاکہ وہاں سلطنت کو نئے سِرے سے قائِم کریں۔ 15تب سب لوگ جِلجاؔل کو گئے اور وہِیں اُنہوں نے خُداوند کے حضُور ساؤُل کو بادشاہ بنایا۔ پِھر اُنہوں نے وہاں خُداوند کے آگے سلامتی کے ذبِیحے ذبح کِئے اور وہِیں ساؤُل اور سب اِسرائیلی مَردوں نے بڑی خُوشی منائی۔
سموئیل قَوم سے خطاب کرتا ہے
1تب سموئیل نے سب اِسرائیلِیوں سے کہا دیکھو جو کُچھ تُم نے مُجھ سے کہا مَیں نے تُمہاری ایک ایک بات مانی اور ایک بادشاہ تُمہارے اُوپر ٹھہرایا ہے۔ 2اور اب دیکھو یہ بادشاہ تُمہارے آگے آگے چلتا ہے۔ مَیں تو بُڈّھا ہُوں اور میرا سر سفید ہو گیا اور دیکھو میرے بیٹے تُمہارے ساتھ ہیں۔ مَیں لڑکپن سے آج تک تُمہارے سامنے ہی چلتا رہا ہُوں۔ 3مَیں حاضِر ہُوں۔ سو تُم خُداوند اور اُس کے ممسُوح کے آگے میرے مُنہ پر بتاؤ کہ مَیں نے کِس کا بَیل لے لِیا یا کِس کا گدھا لِیا؟ مَیں نے کِس کا حق مارا یا کِس پر ظُلم کِیا یا کِس کے ہاتھ سے مَیں نے رِشوت لی تاکہ اندھا بن جاؤُں؟ بتاؤ اور یہ مَیں تُم کو واپس کر دُوں گا۔
4اُنہوں نے جواب دِیا تُو نے ہمارا حق نہیں مارا اور نہ ہم پر ظُلم کِیا اور نہ تُو نے کِسی کے ہاتھ سے کُچھ لِیا۔
5تب اُس نے اُن سے کہا کہ خُداوند تُمہارا گواہ اور اُس کا ممسُوح آج کے دِن گواہ ہے کہ میرے پاس تُمہارا کُچھ نہیں نِکلا۔
اُنہوں نے کہا وہ گواہ ہے۔
6پِھر سموئیل لوگوں سے کہنے لگا وہ خُداوند ہی ہے جِس نے مُوسیٰ اور ہارُون کو مُقرّر کِیا اور تُمہارے باپ دادا کو مُلکِ مِصرؔ سے نِکال لایا۔ 7سو اب ٹھہرے رہو تاکہ مَیں خُداوند کے حضُور اُن سب نیکِیوں کے بارے میں جو خُداوند نے تُم سے اور تُمہارے باپ دادا سے کِیں گُفتگُو کرُوں۔ 8جب یعقُوب مِصرؔ میں گیا اور تُمہارے باپ دادا نے خُداوند سے فریاد کی تو خُداوند نے مُوسیٰ اور ہارُون کو بھیجا جِنہوں نے تُمہارے باپ دادا کو مِصرؔ سے نِکال کر اِس جگہ بسایا۔ 9پر وہ خُداوند اپنے خُدا کو بُھول گئے۔ سو اُس نے اُن کو حصُور کی فَوج کے سِپہ سالار سِیسرا کے ہاتھ اور فِلستِیوں کے ہاتھ اور شاہِ موآب کے ہاتھ بیچ ڈالا اور وہ اُن سے لڑے۔ 10پِھر اُنہوں نے خُداوند سے فریاد کی اور کہا کہ ہم نے گُناہ کِیا۔ اِس لِئے کہ ہم نے خُداوند کو چھوڑا اور بعلِیم اور عستار ات کی پرستِش کی پر اب تُو ہم کو ہمارے دُشمنوں کے ہاتھ سے چُھڑا تو ہم تیری پرستِش کریں گے۔ 11سو خُداوند نے یرُبّعل اور بِدان اور اِفتاؔح اور سموئیل کو بھیجا اور تُم کو تُمہارے دُشمنوں کے ہاتھ سے جو تُمہاری چاروں طرف تھے رہائی دی اور تُم چَین سے رہنے لگے۔ 12اور جب تُم نے دیکھا کہ بنی عمُّون کا بادشاہ ناحس تُم پر چڑھ آیا تو تُم نے مُجھ سے کہا کہ ہم پر کوئی بادشاہ سلطنت کرے حالانکہ خُداوند تُمہارا خُدا تُمہارا بادشاہ تھا۔
13سو اب اُس بادشاہ کو دیکھو جِسے تُم نے چُن لِیا اور جِس کے لِئے تُم نے درخواست کی تھی۔ دیکھو خُداوند نے تُم پر بادشاہ مُقرّر کر دِیا ہے۔ 14اگر تُم خُداوند سے ڈرتے اور اُس کی پرستِش کرتے اور اُس کی بات مانتے رہو اور خُداوند کے حُکم سے سرکشی نہ کرو اور تُم اور وہ بادشاہ بھی جو تُم پر سلطنت کرتا ہے خُداوند اپنے خُدا کے پَیرو بنے رہو تو خَیر۔ 15پر اگر تُم خُداوند کی بات نہ مانو بلکہ خُداوند کے حُکم سے سرکشی کرو تو خُداوند کا ہاتھ تُمہارے خِلاف ہو گا جَیسے وہ تُمہارے باپ دادا کے خِلاف ہوتا تھا۔ 16سو اب تُم ٹھہرے رہو اور اِس بڑے کام کو دیکھو جِسے خُداوند تُمہاری آنکھوں کے سامنے کرے گا۔ 17کیا آج گیہُوں کاٹنے کا دِن نہیں؟ مَیں خُداوند سے عرض کرُوں گا کہ بادل گرجے اور پانی برسے اور تُم جان لو گے اور دیکھ بھی لو گے کہ تُم نے خُداوند کے حضُور اپنے لِئے بادشاہ مانگنے سے کِتنی بڑی شرارت کی۔
18چُنانچہ سموئیل نے خُداوند سے عرض کی اور خُداوند کی طرف سے اُسی دِن بادل گرجا اور پانی برسا۔ تب سب لوگ خُداوند اور سموئیل سے نِہایت ڈر گئے۔ 19اور سب لوگوں نے سموئیل سے کہا کہ اپنے خادِموں کے لِئے خُداوند اپنے خُدا سے دُعا کر کہ ہم مَر نہ جائیں کیونکہ ہم نے اپنے سب گُناہوں پر یہ شرارت بھی بڑھا دی ہے کہ اپنے لِئے ایک بادشاہ مانگا۔
20سموئیل نے لوگوں سے کہا خَوف نہ کرو۔ یہ سب شرارت تو تُم نے کی ہے تَو بھی خُداوند کی پَیروی سے کنارہ کشی نہ کرو بلکہ اپنے سارے دِل سے خُداوند کی پرستِش کرو۔ 21تُم کنارہ کشی نہ کرنا ورنہ باطِل چِیزوں کی پَیروی کرنے لگو گے جو نہ فاِئدہ پُہنچا سکتی نہ رہائی دے سکتی ہیں اِس لِئے کہ وہ سب باطِل ہیں۔ 22کیونکہ خُداوند اپنے بڑے نام کے باعِث اپنے لوگوں کو ترک نہیں کرے گا اِس لِئے کہ خُداوند کو یِہی پسند آیا کہ تُم کو اپنی قَوم بنائے۔ 23اب رہا مَیں۔ سو خُدا نہ کرے کہ تُمہارے لِئے دُعا کرنے سے باز آ کر خُداوند کا گُنہگار ٹھہرُوں بلکہ مَیں وُہی راہ جو اچھّی اور سِیدھی ہے تُم کو بتاؤُں گا۔ 24فقط اِتنا ہو کہ تُم خُداوند سے ڈرو اور اپنے سارے دِل اور سچّائی سے اُس کی عِبادت کرو کیونکہ سوچو کہ اُس نے تُمہارے لِئے کَیسے بڑے کام کِئے ہیں۔ 25پر اگر تُم اب بھی شرارت ہی کرتے جاؤ تو تُم اور تُمہارا بادشاہ دونوں کے دونوں نابُود کر دِئے جاؤ گے۔
فلِسِتیوں کے خِلاف جنگ
1ساؤُل تِیس برس کی عُمر میں سلطنت کرنے لگا اور اِسرائیلؔ پر دو برس سلطنت کر چُکا۔ 2تو ساؤُل نے تِین ہزار اِسرائیلی مَرد اپنے لِئے چُنے۔ اُن میں سے دو ہزار مِکماؔس میں اور بَیت ایل کے پہاڑ پر ساؤُل کے ساتھ اور ایک ہزار بِنیمِین کے جِبعہ میں یُونتن کے ساتھ رہے اور باقی لوگوں کو اُس نے رُخصت کِیا کہ اپنے اپنے ڈیرے کو جائیں۔
3اور یُونتن نے فِلستِیوں کی چَوکی کے سِپاہِیوں کو جو جِبع میں تھے قتل کر ڈالا اور فِلستِیوں نے یہ سُنا اور ساؤُل نے سارے مُلک میں نرسِنگا پُھنکوا کر کہلا بھیجا کہ عِبرانی لوگ سُنیں۔ 4اور سارے اِسرائیلؔ نے یہ کہتے سُنا کہ ساؤُل نے فِلستِیوں کی چَوکی کے سِپاہی مار ڈالے اور یہ بھی کہ اِسرائیلؔ سے فلِستِیوں کو نفرت ہو گئی ہے۔ سو لوگ ساؤُل کے پِیچھے چل کر جِلجاؔل میں جمع ہو گئے۔
5اور فِلستی اِسرائیلِیوں سے لڑنے کو اِکٹّھے ہُوئے یعنی تِیس ہزار رتھ اور چھ ہزار سوار اور ایک انبوہِ کثِیر جَیسے سمُندر کے کنارے کی ریت۔ سو وہ چڑھ آئے اور مِکماؔس میں بَیت آوؔن کے مشرِق کی طرف خَیمہ زن ہُوئے۔ 6جب بنی اِسرائیل نے دیکھا کہ وہ آفت میں مُبتلا ہو گئے کیونکہ لوگ پریشان تھے تو وہ غاروں اور جھاڑِیوں اور چٹانوں اور گڑھیوں اور گڑھوں میں جا چِھپے۔ 7اور بعض عِبرانی یَردؔن کے پار جد اور جِلعاد کے عِلاقہ کو چلے گئے
پر ساؤُل جِلجاؔل ہی میں رہا اور سب لوگ کانپتے ہُوئے اُس کے پِیچھے پِیچھے رہے۔ 8اور وہ وہاں سات دِن سموئیل کے مُقرّرہ وقت کے مُطابِق ٹھہرا رہا پر سموئیل جِلجاؔل میں نہ آیا اور لوگ اُس کے پاس سے اِدھر اُدھر ہو گئے۔ 9تب ساؤُل نے کہا سوختنی قُربانی اور سلامتی کی قُربانِیوں کو میرے پاس لاؤ۔ سو اُس نے سوختنی قُربانی گُذرانی۔ 10اور جُوں ہی وہ سوختنی قُربانی گُذران چُکا تو کیا دیکھتا ہے کہ سموئیل آ پُہنچا اور ساؤُل اُس کے اِستِقبال کو نِکلا تاکہ اُسے سلام کرے۔ 11سموئیل نے پُوچھا کہ تُو نے کیا کِیا؟
ساؤُل نے جواب دِیا کہ جب مَیں نے دیکھا کہ لوگ میرے پاس سے اِدھر اُدھر ہو گئے اور تُو ٹھہرائے ہُوئے دِنوں کے اندر نہیں آیا اور فِلستی مِکماؔس میں جمع ہو گئے ہیں۔ 12تو مَیں نے سوچا کہ فِلستی جِلجاؔل میں مُجھ پر آ پڑیں گے اور مَیں نے خُداوند کے کرم کے لِئے اب تک دُعا بھی نہیں کی ہے اِس لِئے مَیں نے مجبُور ہو کر سوختنی قُربانی گُذرانی۔
13سموئیل نے ساؤُل سے کہا تُو نے بیوقُوفی کی۔ تُو نے خُداوند اپنے خُدا کے حُکم کو جو اُس نے تُجھے دِیا نہیں مانا ورنہ خُداوند تیری سلطنت بنی اِسرائیل میں ہمیشہ تک قائِم رکھتا۔ 14لیکن اب تیری سلطنت قائِم نہ رہے گی کیونکہ خُداوند نے ایک شخص کو جو اُس کے دِل کے مُطابِق ہے تلاش کر لِیا ہے اور خُداوند نے اُسے اپنی قَوم کا پیشوا ٹھہرایا ہے اِس لِئے کہ تُو نے وہ بات نہیں مانی جِس کا حُکم خُداوند نے تُجھے دِیا تھا۔
15اور سموئیل اُٹھ کر جِلجاؔل سے بِنیمِین کے جِبعہ کو گیا۔ تب ساؤُل نے اُن لوگوں کو جو اُس کے ساتھ حاضِر تھے گِنا اور وہ قرِیباً چھ سَو تھے۔ 16اور ساؤُل اور اُس کا بیٹا یُونتن اور اُن کے ساتھ کے لوگ بِنیمِین کے جِبع میں رہے لیکن فِلستی مِکماؔس میں خَیمہ زن تھے۔ 17اور غارت گر فِلستِیوں کے لشکر میں سے تِین غول ہو کر نِکلے۔ ایک غَول تو سُعاؔل کے عِلاقہ کو عُفرؔہ کی راہ سے گیا۔ 18اور دُوسرے غول نے بَیت حورُوؔن کی راہ لی اور تِیسرے غول نے اُس سرحد کی راہ لی جِس کا رُخ وادیِ ضبوعِیم کی طرف دشت کے سامنے ہے۔
19اور اِسرائیلؔ کے سارے مُلک میں کہِیں لُہار نہیں مِلتا تھا کیونکہ فِلستِیوں نے کہا تھا کہ عِبرانی لوگ اپنے لِئے تلواریں اور بھالے نہ بنانے پائیں۔ 20سو سب اِسرائیلی اپنی اپنی پھالی اور بھالے اور کُلہاڑی اور کُدال کو تیز کرانے کے لِئے فِلستِیوں کے پاس جاتے تھے۔ 21پر کُدالوں اور پھالِیوں اور کانٹوں اور کُلہاڑوں کے لِئے اور پَینوں کے درُست کرنے کے لِئے وہ ریتی رکھتے تھے۔ 22سو لڑائی کے دِن ساؤُل اور یُونتن کے ساتھ کے لوگوں میں سے کِسی کے ہاتھ میں نہ تو تلوار تھی نہ بھالا لیکن ساؤُل اور اُس کے بیٹے یُونتن کے پاس تو یہ تھے۔
23اور فِلستِیوں کی چَوکی کے سِپاہی نِکل کر مِکماؔس کی گھاٹی کو گئے۔
یُونتن کا جُرأت مندانہ اقدام
1اور ایک دِن اَیسا ہُؤا کہ ساؤُل کے بیٹے یُونتن نے اُس جوان سے جو اُس کا سِلاح بردار تھا کہا کہ آ ہم فِلستِیوں کی چَوکی کو جو اُس طرف ہے چلیں پر اُس نے اپنے باپ کو نہ بتایا۔ 2اور ساؤُل جِبعہ کے نِکاس پر اُس انار کے درخت کے نِیچے جو مجرُون میں ہے مُقِیم تھا اور قرِیباً چھ سَو آدمی اُس کے ساتھ تھے۔ 3اور اخیّاہ بِن اخِیطوؔب جو یکبود بِن فِینحاؔس بِن عیلی کا بھائی اور سَیلا میں خُداوند کا کاہِن تھا افُود پہنے ہُوئے تھا اور لوگوں کو خبر نہ تھی کہ یُونتن چلا گیا ہے۔
4اور اُن گھاٹِیوں کے بِیچ جِن سے ہو کر یُونتن فِلستِیوں کی چَوکی کو جانا چاہتا تھا ایک طرف ایک بڑی نُکِیلی چٹان تھی اور دُوسری طرف بھی ایک بڑی نُکِیلی چٹان تھی۔ ایک کا نام بُوصِیصں تھا دُوسری کا سنہ۔ 5ایک تو شِمال کی طرف مِکماؔس کے مُقابِل اور دُوسری جنُوب کی طرف جِبع کے مُقابِل تھی۔
6سو یُونتن نے اُس جوان سے جو اُس کا سِلاح بردار تھا کہا آ ہم اُدھر اُن نامختُونوں کی چَوکی کو چلیں۔ مُمکِن ہے کہ خُداوند ہمارا کام بنا دے کیونکہ خُداوند کے لِئے بُہتوں یا تھوڑوں کے ذرِیعہ سے بچانے کی قَید نہیں۔
7اُس کے سِلاح بردار نے اُس سے کہا جو کُچھ تیرے دِل میں ہے سو کر اور اُدھر چل۔ مَیں تو تیری مرضی کے مُطابِق تیرے ساتھ ہُوں۔
8تب یُونتن نے کہا دیکھ ہم اُن لوگوں کے پاس اِس طرف جائیں گے اور اپنے کو اُن کو دِکھائیں گے۔ 9اگر وہ ہم سے یہ کہیں کہ ہمارے آنے تک ٹھہرو تو ہم اپنی جگہ چُپ چاپ کھڑے رہیں گے اور اُن کے پاس نہیں جائیں گے۔ 10پر اگر وہ یُوں کہیں کہ ہمارے پاس تو آؤ تو ہم چڑھ جائیں گے کیونکہ خُداوند نے اُن کو ہمارے ہاتھ میں کر دِیا اور یہ ہمارے لِئے نِشان ہو گا۔
11پِھر اِن دونوں نے اپنے آپ کو فِلستِیوں کی چَوکی کے سِپاہِیوں کو دِکھایا اور فلِستی کہنے لگے دیکھو یہ عِبرانی اُن سُوراخوں میں سے جہاں وہ چِھپ گئے تھے باہر نِکلے آتے ہیں۔ 12اور چَوکی کے سِپاہِیوں نے یُونتن اور اُس کے سِلاح بردار سے کہا ہمارے پاس آؤ تو سہی۔ ہم تُم کو ایک چِیز دِکھائیں۔
سو یُونتن نے اپنے سِلاح بردار سے کہا اب میرے پِیچھے پِیچھے چڑھا چلا آ کیونکہ خُداوند نے اُن کو اِسرائیلؔ کے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔ 13اور یُونتن اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے بل چڑھ گیا اور اُس کے پِیچھے پِیچھے اُس کا سِلاح بردار تھا اور وہ یُونتن کے سامنے گِرتے گئے اور اُس کا سِلاح بردار اُس کے پِیچھے پِیچھے اُن کو قتل کرتا گیا۔ 14یہ پہلی خُون ریزی جو یُونتن اور اُس کے سِلاح بردار نے کی قرِیباً بِیس آدمِیوں کی تھی جو کوئی ایک بیگھ زمِین کی ریگھاری میں مارے گئے۔ 15تب لشکر اور مَیدان اور سب لوگوں میں لرزِش ہُوئی اور چَوکی کے سِپاہی اور غارت گر بھی کانپ گئے اور زلزلہ آیا۔ سو نِہایت شدِید کپکپی ہُوئی۔
فلِسِتیوں کی شِکست
16اور ساؤُل کے نِگہبانوں نے جو بِنیمِین کے جِبعہ میں تھے نظر کی اور دیکھا کہ بِھیڑ گھٹتی جاتی ہے اور لوگ اِدھر اُدھر جا رہے ہیں۔ 17تب ساؤُل نے اُن لوگوں سے جو اُس کے ساتھ تھے کہا شُمار کر کے دیکھو کہ ہم میں سے کَون چلا گیا ہے۔ سو اُنہوں نے شُمار کِیا تو دیکھو یُونتن اور اُس کا سِلاح بردار غائِب تھے۔ 18اور ساؤُل نے اخیاہ سے کہا خُدا کا صندُوق یہاں لا کیونکہ خُدا کا صندُوق اُس وقت بنی اِسرائیل کے ساتھ وہِیں تھا۔ 19اور جب ساؤُل کاہِن سے باتیں کر رہا تھا تو فِلستِیوں کی لشکر گاہ میں جو ہلچل مچ گئی تھی وہ اَور زِیادہ ہو گئی۔ تب ساؤُل نے کاہِن سے کہا کہ اپنا ہاتھ کھینچ لے۔ 20اور ساؤُل اور سب لوگ جو اُس کے ساتھ تھے ایک جگہ جمع ہو گئے اور لڑنے کو آئے اور دیکھا کہ ہر ایک کی تلوار اپنے ہی ساتھی پر چل رہی ہے اور سخت تہلکہ مچا ہُؤا ہے۔ 21اور وہ عِبرانی بھی جو پہلے کی طرح فِلستِیوں کے ساتھ تھے اور چاروں طرف سے اُن کے ساتھ لشکر میں آئے تھے پِھر کر اُن اِسرائیلِیوں سے مِل گئے جو ساؤُل اور یُونتن کے ہمراہ تھے۔ 22اِسی طرح اُن سب اِسرائیلی مَردوں نے بھی جو اِفراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک میں چِھپ گئے تھے یہ سُن کر کہ فِلستی بھاگے جاتے ہیں لڑائی میں آ اُن کا پِیچھا کِیا۔ 23سو خُداوند نے اُس دِن اِسرائیلِیوں کو رہائی دی اور لڑائی بَیت آوؔن کے اُس پار تک پُہنچی۔
لڑائی کے بعد کے واقعات
24اور اِسرائیلی مَرد اُس دِن بڑے پریشان تھے کیونکہ ساؤُل نے لوگوں کو قَسم دے کر یُوں کہا تھا کہ جب تک شام نہ ہو اور مَیں اپنے دُشمنوں سے بدلہ نہ لے لُوں اُس وقت تک اگر کوئی کُچھ کھائے تو وہ ملعُون ہو۔ اِس سبب سے اُن لوگوں میں سے کِسی نے کھانا چکھّا تک نہ تھا۔ 25اور سب لوگ جنگل میں جا پُہنچے اور وہاں زمِین پر شہد تھا۔ 26اور جب یہ لوگ اُس جنگل میں پُہنچ گئے تو دیکھا کہ شہد ٹپک رہا ہے پر کوئی اپنا ہاتھ اپنے مُنہ تک نہیں لے گیا اِس لِئے کہ اُن کو قَسم کا خَوف تھا۔ 27لیکن یُونتن نے اپنے باپ کو اُن لوگوں کو قَسم دیتے نہیں سُنا تھا۔ سو اُس نے اپنے ہاتھ کے عصا کے سِرے کو شہد کے چھتّے میں بھونکا اور اپنا ہاتھ اپنے مُنہ سے لگا لِیا اور اُس کی آنکھوں میں رَوشنی آئی۔ 28تب اُن لوگوں میں سے ایک نے اُس سے کہا کہ تیرے باپ نے لوگوں کو قَسم دے کر سخت تاکِید کی تھی اور کہا تھا کہ جو شخص آج کے دِن کُچھ کھانا کھائے وہ ملعُون ہو اور لوگ بے دَم سے ہو رہے تھے۔
29تب یُونین نے کہا کہ میرے باپ نے مُلک کو دُکھ دِیا ہے۔ دیکھو میری آنکھوں میں ذرا سا شہد چکھّنے کے سبب سے کَیسی رَوشنی آئی! 30کِتنا زِیادہ اچھّا ہوتا اگر سب لوگ دُشمن کی لُوٹ میں سے جو اُن کو مِلی دِل کھول کر کھاتے کیونکہ ابھی تو فلِستِیوں میں کوئی بڑی خُون ریزی بھی نہیں ہُوئی ہے۔
31اور اُنہوں نے اُس دِن مِکماؔس سے ایالوؔن تک فلِستِیوں کو مارا اور لوگ بُہت ہی بے دَم ہو گئے۔ 32سو وہ لوگ لُوٹ پر گِرے اور بھیڑ بکرِیوں اور بَیلوں اور بچھڑوں کو لے کر اُن کو زمِین پر ذبح کِیا اور خُون سمیت کھانے لگے۔ 33تب اُنہوں نے ساؤُل کو خبر دی کہ دیکھ لوگ خُداوند کا گُناہ کرتے ہیں کہ خُون سمیت کھا رہے ہیں۔
اُس نے کہا تُم نے بے اِیمانی کی۔ سو ایک بڑا پتّھر آج میرے سامنے ڈھلکا لاؤ۔ 34پِھر ساؤُل نے کہا کہ لوگوں کے درمِیان اِدھر اُدھر جا کر اُن سے کہو کہ ہر شخص اپنا بَیل اور اپنی بھیڑ یہاں میرے پاس لائے اور یہِیں ذبح کرے اور کھائے اور خُون سمیت کھا کر خُداوند کا گُنہگار نہ بنے چُنانچہ اُس رات لوگوں میں سے ہر شخص اپنا بَیل وہِیں لایا اور وہِیں ذبح کِیا۔ 35اور ساؤُل نے خُداوند کے لِئے ایک مذبح بنایا۔ یہ پہلا مذبح ہے جو اُس نے خُداوند کے لِئے بنایا۔
36پِھر ساؤُل نے کہا آؤ رات ہی کو فِلستِیوں کا پِیچھا کریں اور پَو پھٹنے تک اُن کو لُوٹیں اور اُن میں سے ایک مَرد کو بھی نہ چھوڑیں۔
اُنہوں نے کہا جو کُچھ تُجھے اچّھا لگے سو کر۔
تب کاہِن نے کہا کہ آؤ ہم یہاں خُدا کے نزدِیک حاضِر ہوں۔
37اور ساؤُل نے خُدا سے مشورَت لی کہ کیا مَیں فِلستِیوں کا پِیچھا کرُوں؟ کیا تُو اُن کو اِسرائیلؔ کے ہاتھ میں کر دے گا؟ پر اُس نے اُس دِن اُسے کُچھ جواب نہ دِیا۔ 38تب ساؤُل نے کہا کہ تُم سب جو لوگوں کے سردار ہو یہاں نزدِیک آؤ اور تحقِیق کرو اور دیکھو کہ آج کے دِن گُناہ کیونکر ہُؤا ہے۔ 39کیونکہ خُداوند کی حیات کی قَسم جو اِسرائیلؔ کو رہائی دیتا ہے اگر وہ میرے بیٹے یُونتن ہی کا گُناہ ہو وہ ضرُور مارا جائے گا پر اُن سب لوگوں میں سے کِسی آدمی نے اُس کو جواب نہ دِیا۔ 40تب اُس نے سب اِسرائیلِیوں سے کہا تُم سب کے سب ایک طرف ہو جاؤ اور مَیں اور میرا بیٹا یُونتن دُوسری طرف ہو جائیں گے۔
لوگوں نے ساؤُل سے کہا جو تُو مُناسِب جانے سو کر۔
41تب ساؤُل نے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا سے کہا حق کو ظاہِر کر دے۔ سو چِٹّھی یُونتن اور ساؤُل کے نام پر نِکلی اور لوگ بچ گئے۔ 42تب ساؤُل نے کہا کہ میرے اور میرے بیٹے یُونتن کے نام پر قُرعہ ڈالو۔ تب یُونتن پکڑا گیا۔ 43اور ساؤُل نے یُونتن سے کہا مُجھے بتا کہ تُو نے کیا کِیا ہے؟
یُونتن نے اُسے بتایا کہ مَیں نے بیشک اپنے ہاتھ کے عصا کے سِرے سے ذرا سا شہد چکھّا تھا سو دیکھ مُجھے مَرنا ہو گا۔
44ساؤُل نے کہا خُدا اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کرے کیونکہ اَے یُونتن تُو ضرُور مارا جائے گا۔
45تب لوگوں نے ساؤُل سے کہا کیا یُونتن مارا جائے جِس نے اِسرائیلؔ کو اَیسا بڑا چُھٹکارا دِیا ہے؟ اَیسا نہ ہو گا خُداوند کی حیات کی قَسم ہے کہ اُس کے سر کا ایک بال بھی زمِین پر گِرنے نہیں پائے گا کیونکہ اُس نے آج خُدا کے ساتھ ہو کر کام کِیا ہے۔ سو لوگوں نے یُونتن کو بچا لِیا اور وہ مارا نہ گیا۔
46اور ساؤُل فلِستِیوں کا پِیچھا چھوڑ کر لَوٹ گیا اور فِلستی اپنے مقام کو چلے گئے۔
ساؤُل کا دَورِ حُکُومت اور خاندان
47جب ساؤُل بنی اِسرائیل پر سلطنت کرنے لگا تو وہ ہر طرف اپنے دُشمنوں یعنی موآب اور بنی عمُّون اور ادُوم اور ضُوباؔہ کے بادشاہوں اور فِلستِیوں سے لڑا اور وہ جِس جِس طرف رجُوع ہوتا اُن کا بُرا حال کرتا تھا۔ 48اور اُس نے بہادُری کر کے عمالِیقیوں کو مارا اور اِسرائیلِیوں کو اُن کے ہاتھ سے چُھڑایا جو اُن کو لُوٹتے تھے۔
49ساؤُل کے بیٹے یُونتن اور اِسوی اور ملکِیشوؔع تھے اور اُس کی دونوں بیٹِیوں کے نام یہ تھے۔ بڑی کا نام میرب اور چھوٹی کا نام مِیکل تھا۔ 50اور ساؤُل کی بِیوی کا نام اخِینوؔعم تھا جو اخِیمعض کی بیٹی تھی اور اُس کی فَوج کے سردار کا نام ابنیر تھا جو ساؤُل کے چچا نیر کا بیٹا تھا۔ 51اور ساؤُل کے باپ کا نام قِیس تھا اور ابنیر کا باپ نیر ابی ایل کا بیٹا تھا۔
52اور ساؤُل کی زِندگی بھر فلِستِیوں سے سخت جنگ رہی۔ سو جب ساؤُل کِسی زورآور مَرد یا سُورما کو دیکھتا تھا تو اُسے اپنے پاس رکھ لیتا تھا۔
عمالِیقیوں کے خِلاف جنگ
1اور سموئیل نے ساؤُل سے کہا کہ خُداوند نے مُجھے بھیجا ہے کہ مَیں تُجھے مَسح کرُوں تاکہ تُو اُس کی قَوم اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہو۔ سو اب تُو خُداوند کی باتیں سُن۔ 2ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ مُجھے اِس کا خیال ہے کہ عمالِیق نے اِسرائیلؔ سے کیا کِیا اور جب یہ مِصرؔ سے نِکل آئے تو وہ راہ میں اُن کا مُخالِف ہو کر آیا۔ 3سو اب تُو جا اور عمالِیق کو مار اور جو کُچھ اُن کا ہے سب کو بِالکُل نابُود کر دے اور اُن پر رحم مت کر بلکہ مَرد اور عَورت۔ ننّھے بچّے اور شِیرخوار۔ گائے بَیل اور بھیڑ بکریاں۔ اُونٹ اور گدھے سب کو قتل کر ڈال۔
4چُنانچہ ساؤُل نے لوگوں کو جمع کِیا اور طلائِم میں اُن کو گِنا۔ سو وہ دو لاکھ پِیادے اور یہُوداؔہ کے دس ہزار مَرد تھے۔ 5اور ساؤُل عمالِیق کے شہر کو آیا اور وادی کے بِیچ گھات لگا کر بَیٹھا۔ 6اور ساؤُل نے قینیوں سے کہا کہ تُم چل دو۔ عمالِیقِیوں کے بِیچ سے نِکل جاؤ تا نہ ہو کہ مَیں تُم کو اُن کے ساتھ ہلاک کر ڈالُوں اِس لِئے کہ تُم سب اِسرائیلِیوں سے جب وہ مِصرؔ سے نِکل آئے مِہر کے ساتھ پیش آئے۔ سو قِینی عمالِیقِیوں میں سے نِکل گئے۔
7اور ساؤُل نے عمالِیقِیوں کو حوِیلہ سے شور تک جو مِصرؔ کے سامنے ہے مارا۔ 8اور عمالِیقِیوں کے بادشاہ اجاج کو جِیتا پکڑا اور سب لوگوں کو تلوار کی دھار سے نیست کر دِیا۔ 9لیکن ساؤُل نے اور اُن لوگوں نے اجاج کو اور اچّھی اچّھی بھیڑ بکرِیوں گائے بَیلوں اور موٹے موٹے بچّوں اور برّوں کو اور جو کُچھ اچھّا تھا اُسے جِیتا رکھّا اور اُن کو نیست کرنا نہ چاہا لیکن اُنہوں نے ہر ایک چِیز کو جو ناقِص اور نِکمّی تھی نیست کر دِیا۔
ساؤُل بہ حَیثِیّت بادشاہ ردّ کِیا جاتا ہے
10تب خُداوند کا کلام سموئیل کو پُہنچا کہ 11مُجھے افسوس ہے کہ مَیں نے ساؤُل کو بادشاہ ہونے کے لِئے مُقرّر کِیا کیونکہ وہ میری پَیروی سے پِھر گیا ہے اور اُس نے میرے حُکم نہیں مانے۔ پس سموئیل کا غُصّہ بھڑکا اور وہ ساری رات خُداوند سے فریاد کرتا رہا۔ 12اور سموئیل سویرے اُٹھا کہ صُبح کو ساؤُل سے مُلاقات کرے اور سموئیل کو خبر مِلی کہ ساؤُل کرمِل کو آیا تھا اور اُس نے اپنے لِئے یادگار کھڑی کی اور پِھر کر گُذرتا ہُؤا جِلجاؔل کو چلا گیا ہے۔ 13پِھر سموئیل ساؤُل کے پاس گیا اور ساؤُل نے اُس سے کہا تُو خُداوند کی طرف سے مُبارک ہو! مَیں نے خُداوند کے حُکم پر عمل کِیا۔
14سموئیل نے کہا پِھر یہ بھیڑ بکرِیوں کا ممیانا اور گائے بَیلوں کا بنبانا کَیسا ہے جو مَیں سُنتا ہُوں؟
15ساؤُل نے کہا کہ یہ لوگ اُن کو عمالِیقِیوں کے ہاں سے لے آئے ہیں اِس لِئے کہ لوگوں نے اچّھی اچّھی بھیڑ بکرِیوں اور گائے بَیلوں کو جِیتا رکھّا تاکہ اُن کو خُداوند تیرے خُدا کے لِئے ذبح کریں اور باقی سب کو تو ہم نے نیست کر دِیا۔
16تب سموئیل نے ساؤُل سے کہا ٹھہر جا اور جو کُچھ خُداوند نے آج کی رات مُجھ سے کہا ہے وہ مَیں تُجھے بتاؤُں گا۔
اُس نے کہا بتائِیے۔
17سموئیل نے کہا گو تُو اپنی ہی نظر میں حقِیر تھا تَو بھی کیا تُو بنی اِسرائیل کے قبِیلوں کا سردار نہ بنایا گیا؟ اور خُداوند نے تُجھے مَسح کِیا تاکہ تُو بنی اِسرائیل کا بادشاہ ہو۔ 18اور خُداوند نے تُجھے سفر پر بھیجا اور کہا کہ جا اور گُنہگار عمالِیقِیوں کو نیست کر اور جب تک وہ فنا نہ ہو جائیں اُن سے لڑتا رہ۔ 19پس تُو نے خُداوند کی بات کیوں نہ مانی بلکہ لُوٹ پر لُوٹ کر وہ کام کر گُذرا جو خُداوند کی نظر میں بُرا ہے؟
20ساؤُل نے سموئیل سے کہا مَیں نے تو خُداوند کا حُکم مانا اور جِس راہ پر خُداوند نے مُجھے بھیجا چلا اور عمالِیق کے بادشاہ اجاج کو لے آیا ہُوں اور عمالِیقیوں کو نیست کر دِیا۔ 21پر لوگ لُوٹ کے مال میں سے بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل یعنی اچّھی اچّھی چِیزیں جِن کو نیست کرنا تھا لے آئے تاکہ جِلجاؔل میں خُداوند تیرے خُدا کے حضُور قُربانی کریں۔
22سموئیل نے کہا کیا خُداوند سوختنی قُربانِیوں اور ذبِیحوں سے اِتنا ہی خُوش ہوتا ہے جِتنا اِس بات سے کہ خُداوند کا حُکم مانا جائے؟ دیکھ فرمانبرداری قُربانی سے اور بات ماننا مینڈھوں کی چربی سے بِہتر ہے۔ 23کیونکہ بغاوت اور جادُوگری برابر ہیں اور سرکشی اَیسی ہی ہے جَیسی مُورتوں اور بُتوں کی پرستِش۔ سو چُونکہ تُو نے خُداوند کے حُکم کو ردّ کِیا ہے اِس لِئے اُس نے بھی تُجھے ردّ کِیا ہے کہ بادشاہ نہ رہے۔
24ساؤُل نے سموئیل سے کہا مَیں نے گُناہ کِیا کہ مَیں نے خُداوند کے فرمان کو اور تیری باتوں کو ٹال دِیا ہے کیونکہ مَیں لوگوں سے ڈرا اور اُن کی بات سُنی۔ 25سو اب مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ میرا گُناہ بخش دے اور میرے ساتھ لَوٹ چل تاکہ مَیں خُداوند کو سِجدہ کرُوں۔
26سموئیل نے ساؤُل سے کہا مَیں تیرے ساتھ نہیں لَوٹُوں گا کیونکہ تُو نے خُداوند کے کلام کو ردّ کِیا ہے اور خُداوند نے تُجھے ردّ کِیا کہ اِسرائیلؔ کا بادشاہ نہ رہے۔
27اور جَیسے ہی سموئیل جانے کو مُڑا ساؤُل نے اُس کے جُبّہ کا دامن پکڑ لِیا اور وہ چاک ہو گیا۔ 28تب سموئیل نے اُس سے کہا خُداوند نے اِسرائیلؔ کی بادشاہی تُجھ سے آج ہی چاک کر کے چِھین لی اور تیرے ایک پڑوسی کو جو تُجھ سے بِہتر ہے دے دی ہے۔ 29اور جو اِسرائیلؔ کی قُوّت ہے وہ نہ تو جُھوٹ بولتا اور نہ پچھتاتا ہے کیونکہ وہ اِنسان نہیں ہے کہ پچھتائے۔
30اُس نے کہا مَیں نے گُناہ تو کِیا ہے تَو بھی میری قَوم کے بزُرگوں اور اِسرائیلؔ کے آگے میری عِزّت کر اور میرے ساتھ لَوٹ چل تاکہ مَیں خُداوند تیرے خُدا کو سِجدہ کرُوں۔ 31پس سموئیل لَوٹ کر ساؤُل کے پِیچھے ہو لِیا اور ساؤُل نے خُداوند کو سِجدہ کِیا۔
32تب سموئیل نے کہا کہ عمالِیقِیوں کے بادشاہ اجاج کو یہاں میرے پاس لاؤ۔ سو اجاج خُوشی خُوشی اُس کے پاس آیا اور اجاج کہنے لگا فی الحقِیقت مَوت کی تلخی گُذر گئی۔ 33سموئیل نے کہا جَیسے تیری تلوار نے عَورتوں کو بے اَولاد کِیا وَیسے ہی تیری ماں عَورتوں میں بے اَولاد ہو گی اور سموئیل نے اجاج کو جِلجاؔل میں خُداوند کے حضُور ٹُکڑے ٹُکڑے کِیا۔
34اور سموئیل رامہ کو چلا گیا اور ساؤُل اپنے گھر ساؤُل کے جِبعہ کو گیا۔ 35اور سموئیل اپنے مَرتے دَم تک ساؤُل کو پِھر دیکھنے نہ گیا کیونکہ سموئیل ساؤُل کے لِئے غم کھاتا رہا اور خُداوند ساؤُل کو بنی اِسرائیل کا بادشاہ کر کے ملُول ہُؤا۔
داؤُد کو بادشاہ ہونے کے لِئے مَسح کِیا جاتا ہے
1اور خُداوند نے سموئیل سے کہا تُو کب تک ساؤُل کے لِئے غم کھاتا رہے گا جِس حال کہ مَیں نے اُسے بنی اِسرائیل کا بادشاہ ہونے سے ردّ کر دِیا ہے؟ تُو اپنے سِینگ میں تیل بھر اور جا۔ مَیں تُجھے بَیت لحمی یسّی کے پاس بھیجتا ہُوں کیونکہ مَیں نے اُس کے بیٹوں میں سے ایک کو اپنی طرف سے بادشاہ چُنا ہے۔
2سموئیل نے کہا مَیں کیونکر جاؤُں؟ اگر ساؤُل سُن لے گا تو مُجھے مار ہی ڈالے گا۔
خُداوند نے کہا ایک بچِھیا اپنے ساتھ لے جا اور کہنا کہ مَیں خُداوند کے لِئے قُربانی کرنے کو آیا ہُوں۔ 3اور یسّی کو قُربانی کی دعوت دینا۔ پِھر مَیں تُجھے بتا دُوں گا کہ تُجھے کیا کرنا ہے اور اُسی کو جِس کا نام مَیں تُجھے بتاؤُں میرے لِئے مَسح کرنا۔
4اور سموئیل نے وُہی جو خُداوند نے کہا تھا کِیا اور بَیت لحم میں آیا۔ تب شہر کے بزُرگ کانپتے ہُوئے اُس سے مِلنے کو گئے اور کہنے لگے تُو صُلح کے خیال سے آیا ہے؟
5اُس نے کہا صُلح کے خیال سے۔ مَیں خُداوند کے لِئے قُربانی چڑھانے آیا ہُوں۔ تُم اپنے آپ کو پاک صاف کرو اور میرے ساتھ قُربانی کے لِئے آؤ اور اُس نے یسّی کو اور اُس کے بیٹوں کو پاک کِیا اور اُن کو قُربانی کی دعوت دی۔
6جب وہ آئے تو وہ الِیاب کو دیکھ کر کہنے لگا یقِیناً خُداوند کا ممسُوح اُس کے آگے ہے۔ 7پر خُداوند نے سموئیل سے کہا کہ تُو اُس کے چِہرہ اور اُس کے قد کی بُلندی کو نہ دیکھ اِس لِئے کہ مَیں نے اُسے ناپسند کِیا ہے کیونکہ خُداوند اِنسان کی مانِند نظر نہیں کرتا اِس لِئے کہ اِنسان ظاہِری صُورت کو دیکھتا ہے پر خُداوند دِل پر نظر کرتا ہے۔
8تب یسّی نے ابِیندؔاب کو بُلایا اور اُسے سموئیل کے سامنے سے نِکالا۔ اُس نے کہا خُداوند نے اِس کو بھی نہیں چُنا۔ 9پِھر یسّی نے سمّہ کو آگے کِیا۔ اُس نے کہا خُداوند نے اِس کو بھی نہیں چُنا۔ 10اور یسّی نے اپنے سات بیٹوں کو سموئیل کے سامنے سے نِکالا اور سموئیل نے یسّی سے کہا کہ خُداوند نے اِن کو نہیں چُنا ہے۔ 11پِھر سموئیل نے یسّی سے پُوچھا کیا تیرے سب لڑکے یِہی ہیں؟
اُس نے کہا سب سے چھوٹا ابھی رہ گیا۔ وہ بھیڑ بکرِیاں چراتا ہے۔
سموئیل نے یسّی سے کہا اُسے بُلا بھیج کیونکہ جب تک وہ یہاں نہ آ جائے ہم نہیں بَیٹھیں گے۔ 12سو وہ اُسے بُلوا کر اندر لایا۔ وہ سُرخ رنگ اور خُوب صُورت اور حسِین تھا اور خُداوند نے فرمایا اُٹھ اور اُسے مَسح کر کیونکہ وہ یِہی ہے۔ 13تب سموئیل نے تیل کا سِینگ لِیا اور اُسے اُس کے بھائِیوں کے درمِیان مَسح کِیا اور خُداوند کی رُوح اُس دِن سے آگے کو داؤُد پر زور سے نازِل ہوتی رہی۔ پِھر سموئیل اُٹھ کر رامہ کو چلا گیا۔
داؤُد ساؤُل کے دربار میں
14اور خُداوند کی رُوح ساؤُل سے جُدا ہو گئی اور خُداوند کی طرف سے ایک بُری رُوح اُسے ستانے لگی۔ 15اور ساؤُل کے مُلازِموں نے اُس سے کہا دیکھ اب ایک بُری رُوح خُدا کی طرف سے تُجھے ستاتی ہے۔ 16سو ہمارا مالِک اب اپنے خادِموں کو جو اُس کے سامنے ہیں حُکم دے کہ وہ ایک اَیسے شخص کو تلاش کر لائیں جو بربط بجانے میں اُستاد ہو اور جب جب خُدا کی طرف سے یہ بُری رُوح تُجھ پر چڑھے وہ اپنے ہاتھ سے بجائے اور تُو بحال ہو جائے۔
17ساؤُل نے اپنے خادِموں سے کہا خَیر ایک اچّھا بجانے والا میرے لِئے ڈُھونڈو اور اُسے میرے پاس لاؤ۔
18تب جوانوں میں سے ایک یُوں بول اُٹھا کہ دیکھ مَیں نے بَیت لحم کے یسّی کے ایک بیٹے کو دیکھا جو بجانے میں اُستاد اور زبردست سُورما اور جنگی مَرد اور گُفتگُو میں صاحِبِ تمِیز اور خُوب صُورت آدمی ہے اور خُداوند اُس کے ساتھ ہے۔
19پس ساؤُل نے یسّی کے پاس قاصِد روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ اپنے بیٹے داؤُد کو جو بھیڑ بکرِیوں کے ساتھ رہتا ہے میرے پاس بھیج دے۔ 20تب یسّی نے ایک گدھا جِس پر روٹِیاں لدی تِھیں اور مَے کا ایک مشکِیزہ اور بکری کا ایک بچّہ لے کر اُن کو اپنے بیٹے داؤُد کے ہاتھ ساؤُل کے پاس بھیجا۔ 21اور داؤُد ساؤُل کے پاس آ کر اُس کے سامنے کھڑا ہُؤا اور ساؤُل اُس سے مُحبّت کرنے لگا اور وہ اُس کا سِلاح بردار ہو گیا۔ 22اور ساؤُل نے یسّی کو کہلا بھیجا کہ داؤُد کو میرے حضُور رہنے دے کیونکہ وہ میرا منظُورِ نظر ہُؤا ہے۔ 23سو جب وہ بُری رُوح خُدا کی طرف سے ساؤُل پر چڑھتی تھی تو داؤُد بربط لے کر ہاتھ سے بجاتا تھا اور ساؤُل کو راحت ہوتی اور وہ بحال ہو جاتا تھا اور وہ بُری رُوح اُس پر سے اُتر جاتی تھی۔
جولیت اِسرائیلیوں کو للکارتا ہے
1پِھر فِلستِیوں نے جنگ کے لِئے اپنی فَوجیں جمع کِیں اور یہُوداؔہ کے شہر شوؔکہ میں فراہم ہُوئے اور شوؔکہ اور عزِیقہ کے درمِیان افسد مِّیم میں خَیمہ زن ہُوئے۔ 2اور ساؤُل اور اِسرائیلؔ کے لوگوں نے جمع ہو کر ایلہ کی وادی میں ڈیرے ڈالے اور لڑائی کے لِئے فِلستِیوں کے مُقابِل صف آرائی کی۔ 3اور ایک طرف کے پہاڑ پر فلِستی اور دُوسری طرف کے پہاڑ پر بنی اِسرائیل کھڑے ہُوئے اور اِن دونوں کے درمِیان وادی تھی۔
4اور فِلستِیوں کے لشکر سے ایک پہلوان نِکلا جِس کا نام جاتی جولیت تھا۔ اُس کا قد چھ ہاتھ اور ایک بالِشت تھا۔ 5اور اُس کے سر پر پِیتل کا خود تھا اور وہ پِیتل ہی کی زِرہ پہنے ہُوئے تھا جو تول میں پانچ ہزار پِیتل کی مِثقال کے برابر تھی۔ 6اور اُس کی ٹانگوں پر پِیتل کے دو ساق پوش تھے اور اُس کے دونوں شانوں کے درمِیان پِیتل کی برچھی تھی۔ 7اور اُس کے بھالے کی چَھڑ اَیسی تھی جَیسے جُلاہے کا شہتِیر اور اُس کے نیزہ کا پَھل چھ سَو مِثقال لوہے کا تھا اور ایک شخص سِپر لِئے ہُوئے اُس کے آگے آگے چلتا تھا۔ 8وہ کھڑا ہُؤا اور اِسرائیلؔ کے لشکروں کو پُکار کر اُن سے کہنے لگا کہ تُم نے آ کر جنگ کے لِئے کیوں صف آرائی کی؟ کیا مَیں فِلستی نہیں اور تُم ساؤُل کے خادِم نہیں؟ سو اپنے لِئے کِسی شخص کو چُنو جو میرے پاس اُتر آئے۔ 9اگر وہ مُجھ سے لڑ سکے اور مُجھے قتل کر ڈالے تو ہم تُمہارے خادِم ہو جائیں گے پر اگر مَیں اُس پر غالِب آؤُں اور اُسے قتل کر ڈالُوں تو تُم ہمارے خادِم ہو جانا اور ہماری خِدمت کرنا۔ 10پِھر اُس فلِستی نے کہا کہ مَیں آج کے دِن اِسرائیلی فَوجوں کی فضِیحت کرتا ہُوں۔ کوئی مَرد نِکالو تاکہ ہم لڑیں۔ 11جب ساؤُل اور سب اِسرائیلِیوں نے اُس فِلستی کی باتیں سُنِیں تو ہِراسان ہُوئے اور نِہایت ڈر گئے۔
داؤُد ساؤُل کی لشکر گاہ میں
12اور داؤُد بَیت لحم یہُودؔاہ کے اُس افراتی مَرد کا بیٹا تھا جِس کا نام یسّی تھا۔ اُس کے آٹھ بیٹے تھے اور وہ آپ ساؤُل کے زمانہ کے لوگوں کے درمِیان بُڈّھا اور عُمر رسِیدہ تھا۔ 13اور یسّی کے تِین بڑے بیٹے ساؤُل کے پِیچھے پِیچھے جنگ میں گئے تھے اور اُس کے تِینوں بیٹوں کے نام جو جنگ میں گئے تھے یہ تھے الیاب جو پہلوٹھا تھا۔ دُوسرا ابِیندؔاب اور تِیسرا سمّہ۔ 14اور داؤُد سب سے چھوٹا تھا اور تِینوں بڑے بیٹے ساؤُل کے پِیچھے پِیچھے تھے۔ 15اور داؤُد بَیت لحم میں اپنے باپ کی بھیڑ بکریاں چرانے کو ساؤُل کے پاس سے آیا جایا کرتا تھا۔
16اور وہ فِلستی صُبح اور شام نزدِیک آتا اور چالِیس دِن تک نِکل کر آتا رہا۔
17اور یسّی نے اپنے بیٹے داؤُد سے کہا کہ اِس بھُنے اناج میں سے ایک ایفہ اور یہ دس روٹِیاں اپنے بھائِیوں کے لِئے لے کر اِن کو جلد لشکر گاہ میں اپنے بھائِیوں کے پاس پُہنچا دے۔ 18اور اُن کے ہزاری سردار کے پاس پنِیر کی یہ دس ٹِکیاں لے جا اور دیکھ کہ تیرے بھائِیوں کا کیا حال ہے اور اُن کی کُچھ نِشانی لے آ۔ 19اور ساؤُل اور وہ بھائی اور سب اِسرائیلی مَرد ایلہ کی وادی میں فِلستِیوں سے لڑ رہے تھے۔
20اور داؤُد صُبح کو سویرے اُٹھا اور بھیڑ بکرِیوں کو ایک نِگہبان کے پاس چھوڑ کر یسّی کے حُکم کے مُطابِق سب کُچھ لے کر روانہ ہُؤا اور جب وہ لشکر جو لڑنے جا رہا تھا جنگ کے لِئے للکار رہا تھا اُس وقت وہ چھکڑوں کے پڑاؤ میں پُہنچا۔ 21اور اِسرائیلِیوں اور فِلستِیوں نے اپنے اپنے لشکر کو آمنے سامنے کر کے صف آرائی کی۔ 22اور داؤُد اپنا سامان اسباب کے نِگہبان کے ہاتھ میں چھوڑ کر آپ لشکر میں دَوڑ گیا اور جا کر اپنے بھائِیوں سے خَیر و عافِیّت پُوچھی۔ 23اور وہ اُن سے باتیں کرتا ہی تھا کہ دیکھو وہ پہلوان جات کا فِلستی جِس کا نام جولیت تھا فِلستی صفوں میں سے نِکلا اور اُس نے پِھر وَیسی ہی باتیں کہِیں اور داؤُد نے اُن کو سُنا۔ 24اور سب اِسرائیلی مَرد اُس شخص کو دیکھ کر اُس کے سامنے سے بھاگے اور بُہت ڈر گئے۔ 25تب اِسرائیلی مَرد یُوں کہنے لگے تُم اِس آدمی کو جو نِکلا ہے دیکھتے ہو؟ یقِیناً یہ اِسرائیلؔ کی فضِیحت کرنے کو آیا ہے۔ سو جو کوئی اُس کو مار ڈالے اُسے بادشاہ بڑی دَولت سے نِہال کرے گا اور اپنی بیٹی اُسے بیاہ دے گا اور اُس کے باپ کے گھرانے کو اِسرائیلؔ کے درمِیان آزاد کر دے گا۔
26اور داؤُد نے اُن لوگوں سے جو اُس کے پاس کھڑے تھے پُوچھا کہ جو شخص اِس فِلستی کو مار کر یہ ننگ اِسرائیلؔ سے دُور کرے اُس سے کیا سلُوک کِیا جائے گا؟ کیونکہ یہ نامختُون فِلستی ہوتا کَون ہے کہ وہ زِندہ خُدا کی فَوجوں کی فضِیحت کرے؟ 27اور لوگوں نے اُسے یِہی جواب دِیا کہ اُس شخص سے جو اُسے مار ڈالے یہ یہ سلُوک کِیا جائے گا۔
28اور اُس کے سب سے بڑے بھائی الیاب نے اُس کی باتوں کو جو وہ لوگوں سے کرتا تھا سُنا اور الیاب کا غُصّہ داؤُد پر بھڑکا اور وہ کہنے لگا تُو یہاں کیوں آیا ہے اور وہ تھوڑی سی بھیڑ بکرِیاں تُو نے جنگل میں کِس کے پاس چھوڑِیں؟ مَیں تیرے گھمنڈ اور تیرے دِل کی شرارت سے واقِف ہُوں۔ تُو لڑائی دیکھنے آیا ہے۔
29داؤُد نے کہا مَیں نے اب کیا کِیا؟ کیا بات ہی نہیں ہو رہی ہے؟ 30اور وہ اُس کے پاس سے پِھر کر دُوسرے کی طرف گیا اور وَیسی ہی باتیں کرنے لگا اور لوگوں نے اُسے پِھر پہلے کی طرح جواب دِیا۔
31اور جب وہ باتیں جو داؤُد نے کہِیں سُننے میں آئِیں تو اُنہوں نے ساؤُل کے آگے اُن کا چرچا کِیا اور اُس نے اُسے بُلا بھیجا۔ 32اور داؤُد نے ساؤُل سے کہا کہ اُس شخص کے سبب سے کِسی کا دِل نہ گھبرائے۔ تیرا خادِم جا کر اُس فِلستی سے لڑے گا۔
33ساؤُل نے داؤُد سے کہا کہ تُو اِس قابِل نہیں کہ اُس فِلستی سے لڑنے کو اُس کے سامنے جائے کیونکہ تُو محض لڑکا ہے اور وہ اپنے بچپن سے جنگی مَرد ہے۔
34تب داؤُد نے ساؤُل کو جواب دِیا کہ تیرا خادِم اپنے باپ کی بھیڑ بکرِیاں چراتا تھا اور جب کبھی کوئی شیر یا رِیچھ آ کر جُھنڈ میں سے کوئی برّہ اُٹھا لے جاتا 35تو مَیں اُس کے پِیچھے پِیچھے جا کر اُسے مارتا اور اُسے اُس کے مُنہ سے چُھڑا لاتا تھا اور جب وہ مُجھ پر جھپٹتا تو مَیں اُس کی داڑھی پکڑ کر اُسے مارتا اور ہلاک کر دیتا تھا۔ 36تیرے خادِم نے شیر اور رِیچھ دونوں کو جان سے مارا۔ سو یہ نامختُون فِلستی اُن میں سے ایک کی مانِند ہو گا اِس لِئے کہ اُس نے زِندہ خُدا کی فَوجوں کی فضِیحت کی ہے۔ 37پِھر داؤُد نے کہا کہ خُداوند نے مُجھے شیر اور رِیچھ کے پنجہ سے بچایا۔ وُہی مُجھ کو اِس فِلستی کے ہاتھ سے بچائے گا۔
ساؤُل نے داؤُد سے کہا جا خُداوند تیرے ساتھ رہے۔ 38تب ساؤُل نے اپنے کپڑے داؤُد کو پہنائے اور پِیتل کا خود اُس کے سر پر رکھّا اور اُسے زِرہ بھی پہنائی۔ 39اور داؤُد نے اُس کی تلوار اپنے کپڑوں پر کَس لی اور چلنے کی کوشِش کی کیونکہ اُس نے اِن کو آزمایا نہیں تھا۔ تب داؤُد نے ساؤُل سے کہا مَیں اِن کو پہن کر چل نہیں سکتا کیونکہ مَیں نے اِن کو آزمایا نہیں ہے۔ سو داؤُد نے اُن سب کو اُتار دِیا۔ 40اور اُس نے اپنی لاٹھی اپنے ہاتھ میں لی اور اُس نالہ سے پانچ چِکنے چِکنے پتّھر اپنے واسطے چُن کر اُن کو چرواہے کے تَھیلے میں جو اُس کے پاس تھا یعنی جھولے میں ڈال لِیا اور اُس کا فلاخن اُس کے ہاتھ میں تھا۔ پِھر وہ اُس فِلستی کے نزدِیک چلا۔
داؤُد جولیت کو پچھاڑتا ہے
41اور وہ فِلستی بڑھا اور داؤُد کے نزدِیک آیا اور اُس کے آگے آگے اُس کا سِپر بردار تھا۔ 42اور جب اُس فِلستی نے اِدھر اُدھر نِگاہ کی اور داؤُد کو دیکھا تو اُسے ناچِیز جانا کیونکہ وہ محض لڑکا تھا اور سُرخ رُو اور نازُک چِہرہ کا تھا۔ 43سو فِلستی نے داؤُد سے کہا کیا مَیں کُتّا ہُوں جو تُو لاٹھی لے کر میرے پاس آتا ہے؟ اور اُس فِلستی نے اپنے دیوتاؤں کا نام لے کر داؤُد پر لَعنت کی۔ 44اور اُس فِلستی نے داؤُد سے کہا تُو میرے پاس آ اور مَیں تیرا گوشت ہوائی پرِندوں اور جنگلی درِندوں کو دُوں گا۔
45اور داؤُد نے اُس فِلستی سے کہا کہ تُو تلوار بھالا اور برچھی لِئے ہُوئے میرے پاس آتا ہے پر مَیں ربُّ الافواج کے نام سے جو اِسرائیلؔ کے لشکروں کا خُدا ہے جِس کی تُو نے فضِیحت کی ہے تیرے پاس آتا ہُوں۔ 46اور آج ہی کے دِن خُداوند تُجھ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا اور مَیں تُجھ کو مار کر تیرا سر تُجھ پر سے اُتار لُوں گا اور مَیں آج کے دِن فِلستِیوں کے لشکر کی لاشیں ہوائی پرِندوں اور زمِین کے جنگلی جانوروں کو دُوں گا تاکہ دُنیا جان لے کہ اِسرائیلؔ میں ایک خُدا ہے۔ 47اور یہ ساری جماعت جان لے کہ خُداوند تلوار اور بھالے کے ذرِیعہ سے نہیں بچاتا اِس لِئے کہ جنگ تو خُداوند کی ہے اور وُہی تُم کو ہمارے ہاتھ میں کر دے گا۔
48اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ فِلستی اُٹھا اور بڑھ کر داؤُد کے مُقابلہ کے لِئے نزدِیک آیا تو داؤُد نے جلدی کی اور لشکر کی طرف اُس فِلستی سے مُقابلہ کرنے کو دَوڑا۔ 49اور داؤُد نے اپنے تَھیلے میں اپنا ہاتھ ڈالا اور اُس میں سے ایک پتّھر لِیا اور فلاخن میں رکھ کر اُس فِلستی کے ماتھے پر مارا اور وہ پتّھر اُس کے ماتھے کے اندر گُھس گیا اور وہ زمِین پر مُنہ کے بل گِر پڑا۔ 50سو داؤُد اُس فلاخن اور ایک پتّھر سے اُس فِلستی پر غالِب آیا اور اُس فِلستی کو مارا اور قتل کِیا اور داؤُد کے ہاتھ میں تلوار نہ تھی۔ 51اور داؤُد دَوڑ کر اُس فِلستی کے اُوپر کھڑا ہو گیا اور اُس کی تلوار پکڑ کر مِیان سے کھینچی اور اُسے قتل کِیا اور اُسی سے اُس کا سر کاٹ ڈالا
اور فِلستِیوں نے جو دیکھا کہ اُن کا پہلوان مارا گیا تو وہ بھاگے۔ 52اور اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ کے لوگ اُٹھے اور للکار کر فِلستِیوں کو گئی اور عقرُوؔن کے پھاٹکوں تک رگیدا اور فِلستِیوں میں سے جو زخمی ہُوئے تھے وہ شعریم کے راستہ میں اور جات اور عقرُوؔن تک گِرتے گئے۔ 53تب بنی اِسرائیل فِلستِیوں کے تعاقُب سے اُلٹے پِھرے اور اُن کے خَیموں کو لُوٹا۔ 54اور داؤُد اُس فِلستی کا سر لے کر اُسے یروشلِیم میں لایا اور اُس کے ہتھیاروں کو اُس نے اپنے ڈیرے میں رکھ دِیا۔
داؤُد کو ساؤُل کے حضُور پیش کِیا جاتا ہے
55جب ساؤُل نے داؤُد کو اُس فِلستی کا مُقابلہ کرنے کے لِئے جاتے دیکھا تو اُس نے لشکر کے سردار ابنیر سے پُوچھا ابنیر یہ لڑکا کِس کا بیٹا ہے؟
ابنیر نے کہا اَے بادشاہ تیری جان کی قَسم مَیں نہیں جانتا۔
56تب بادشاہ نے کہا تُو تحقِیق کر کہ یہ نَوجوان کِس کا بیٹا ہے۔
57اور جب داؤُد اُس فِلستی کو قتل کر کے پِھرا تو ابنیر اُسے لے کر ساؤُل کے پاس لایا اور فِلستی کا سر اُس کے ہاتھ میں تھا۔ 58تب ساؤُل نے اُس سے کہا اَے جوان تُو کِس کا بیٹا ہے؟
داؤُد نے جواب دِیا مَیں تیرے خادِم بَیت لحمی یسّی کا بیٹا ہُوں۔
1جب وہ ساؤُل سے باتیں کر چُکا تو یُونتن کا دِل داؤُد کے دِل سے اَیسا مِل گیا کہ یُونتن اُس سے اپنی جان کے برابر مُحبّت کرنے لگا۔ 2اور ساؤُل نے اُس دِن سے اُسے اپنے ساتھ رکھّا اور پِھر اُسے اُس کے باپ کے گھر جانے نہ دِیا۔ 3اور یُونتن اور داؤُد نے باہم عہد کِیا کیونکہ وہ اُس سے اپنی جان کے برابر مُحبّت رکھتا تھا۔ 4تب یُونتن نے وہ قبا جو وہ پہنے ہُوئے تھا اُتار کر داؤُد کو دی اور اپنی پوشاک بلکہ اپنی تلوار اور اپنی کمان اور اپنا کمربند تک دے دِیا۔ 5اور جہاں کہِیں ساؤُل داؤُد کو بھیجتا وہ جاتا اور عقل مندی سے کام کرتا تھا اور ساؤُل نے اُسے جنگی مَردوں پر مُقرّر کر دِیا اور یہ بات ساری قَوم کی اور ساؤُل کے مُلازِموں کی نظر میں اچّھی تھی۔
ساؤُل داؤُد سے حَسد کرنے لگتا ہے
6جب داؤُد اُس فِلستی کو قتل کر کے لَوٹا آتا تھا اور وہ سب بھی آ رہے تھے تو اِسرائیلؔ کے سب شہروں سے عَورتیں گاتی اور ناچتی ہُوئی دفوں اور خُوشی کے نعروں اور باجوں کے ساتھ ساؤُل بادشاہ کے اِستِقبال کو نِکلِیں۔ 7اور وہ عَورتیں ناچتی ہُوئی آپس میں گاتی جاتی تِھیں کہ ساؤُل نے تو ہزاروں کو پر داؤُد نے لاکھوں کو مارا۔ 8اور ساؤُل نِہایت خفا ہُؤا کیونکہ وہ بات اُسے بُری لگی اور وہ کہنے لگا کہ اُنہوں نے داؤُد کے لِئے تو لاکھوں اور میرے لِئے فقط ہزاروں ہی ٹھہرائے۔ سو بادشاہی کے سِوا اُسے اَور کیا مِلنا باقی ہے؟ 9سو اُس دِن سے آگے کو ساؤُل داؤُد کو بدگُمانی سے دیکھنے لگا۔
10اور دُوسرے دِن اَیسا ہُؤا کہ خُدا کی طرف سے بُری رُوح ساؤُل پر زور سے نازِل ہُوئی اور وہ گھر کے اندر نبُوّت کرنے لگا اور داؤُد روز کی طرح اپنے ہاتھ سے بجا رہا تھا اور ساؤُل اپنے ہاتھ میں اپنا بھالا لِئے تھا۔ 11تب ساؤُل نے بھالا چلایا کیونکہ اُس نے کہا کہ مَیں داؤُد کو دِیوار کے ساتھ چھید دُوں گا اور داؤُد اُس کے سامنے سے دو بار ہٹ گیا۔
12سو ساؤُل داؤُد سے ڈرا کرتا تھا کیونکہ خُداوند اُس کے ساتھ تھا اور ساؤُل سے جُدا ہو گیا تھا۔ 13اِس لِئے ساؤُل نے اُسے اپنے پاس سے جُدا کر کے اُسے ہزار جوانوں کا سردار بنا دِیا اور وہ لوگوں کے سامنے آیا جایا کرتا تھا۔ 14اور داؤُد اپنی سب راہوں میں دانائی کے ساتھ چلتا تھا اور خُداوند اُس کے ساتھ تھا۔ 15جب ساؤُل نے دیکھا کہ وہ عقل مندی سے کام کرتا ہے تو وہ اُس سے خَوف کھانے لگا۔ 16پر تمام اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ کے لوگ داؤُد کو پِیار کرتے تھے اِس لِئے کہ وہ اُن کے سامنے آیا جایا کرتا تھا۔
داؤُد ساؤُل کی بیٹی سے بیاہ کرتا ہے
17تب ساؤُل نے داؤُد سے کہا کہ دیکھ مَیں اپنی بڑی بیٹی میرب کو تُجھ سے بیاہ دُوں گا۔ تُو فقط میرے لِئے بہادُری کا کام کر اور خُداوند کی لڑائِیاں لڑ کیونکہ ساؤُل نے کہا کہ میرا ہاتھ نہیں بلکہ فِلستِیوں کا ہاتھ اُس پر چلے۔
18داؤُد نے ساؤُل سے کہا مَیں کیا ہُوں اور میری ہستی ہی کیا اور اِسرائیلؔ میں میرے باپ کا خاندان کیا ہے کہ مَیں بادشاہ کا داماد بنُوں؟ 19پر جب وقت آ گیا کہ ساؤُل کی بیٹی میرب داؤُد سے بیاہی جائے تو وہ محولاتی عدرؔی ایل سے بیاہ دی گئی۔
20اور ساؤُل کی بیٹی مِیکل داؤُد کو چاہتی تھی سو اُنہوں نے ساؤُل کو بتایا اور وہ اِس بات سے خُوش ہُؤا۔ 21تب ساؤُل نے کہا مَیں اُسی کو اُسے دُوں گا تاکہ یہ اُس کے لِئے پھندا ہو اور فِلستِیوں کا ہاتھ اُس پر پڑے۔ سو ساؤُل نے داؤُد سے کہا کہ اِس دُوسری دفعہ تو تُو آج کے دِن میرا داماد ہو جائے گا۔ 22اور ساؤُل نے اپنے خادِموں کو حُکم کِیا کہ داؤُد سے چُپکے چُپکے باتیں کرو اور کہو کہ دیکھ بادشاہ تُجھ سے خُوش ہے اور اُس کے سب خادِم تُجھے پِیار کرتے ہیں سو اب تُو بادشاہ کا داماد بن جا۔
23چُنانچہ ساؤُل کے مُلازِموں نے یہ باتیں داؤُد کے کان تک پُہنچائِیں۔ داؤُد نے کہا کیا بادشاہ کا داماد بننا تُم کو کوئی ہلکی بات معلُوم ہوتی ہے جِس حال کہ مَیں غرِیب آدمی ہُوں اور میری کُچھ وقعت نہیں؟
24سو ساؤُل کے مُلازِموں نے اُسے بتایا کہ داؤُد یُوں کہتا ہے۔ 25تب ساؤُل نے کہا تُم داؤُد سے کہنا کہ بادشاہ مہر نہیں مانگتا۔ وہ فقط فِلستِیوں کی سَو کھلڑیاں چاہتا ہے تاکہ بادشاہ کے دُشمنوں سے اِنتِقام لِیا جائے۔ ساؤُل کا یہ اِرادہ تھا کہ داؤُد کو فِلستِیوں کے ہاتھ سے مَروا ڈالے۔ 26جب اُس کے خادِموں نے یہ باتیں داؤُد سے کہِیں تو داؤُد بادشاہ کا داماد بننے کو راضی ہو گیا اور ہنُوز دِن پُورے بھی نہیں ہُوئے تھے۔ 27کہ داؤُد اُٹھا اور اپنے لوگوں کو لے کر گیا اور دو سَو فِلستی قتل کر ڈالے اور داؤُد اُن کی کھلڑِیاں لایا اور اُنہوں نے اُن کی پُوری تعداد میں بادشاہ کو دِیا تاکہ وہ بادشاہ کا داماد ہو اور ساؤُل نے اپنی بیٹی مِیکل اُسے بیاہ دی۔
28اور ساؤُل نے دیکھا اور جان لِیا کہ خُداوند داؤُد کے ساتھ ہے اور ساؤُل کی بیٹی مِیکل اُسے چاہتی تھی۔ 29اور ساؤُل داؤُد سے اَور بھی ڈرنے لگا اور ساؤُل برابر داؤُد کا دُشمن رہا۔
30پِھر فِلستِیوں کے سرداروں نے دھاوا کِیا اور جب جب اُنہوں نے دھاوا کِیا ساؤُل کے سب خادِموں کی نِسبت داؤُد نے زِیادہ دانائی کا کام کِیا۔ اِس سے اُس کا نام بُہت بڑا ہو گیا۔
ساؤُل داؤُد کو ستاتا ہے
1اور ساؤُل نے اپنے بیٹے یُونتن اور اپنے سب خادِموں سے کہا کہ داؤُد کو مار ڈالو۔ 2لیکن ساؤُل کا بیٹا یُونتن داؤُد سے بُہت خُوش تھا۔ سو یُونتن نے داؤُد سے کہا میرا باپ تیرے قتل کی فِکر میں ہے اِس لِئے تُو صُبح کو اپنا خیال رکھنا اور کِسی پوشِیدہ جگہ میں چِھپے رہنا۔ 3اور مَیں باہر جا کر اُس مَیدان میں جہاں تُو ہو گا اپنے باپ کے پاس کھڑا ہُوں گا اور اپنے باپ سے تیری بابت گُفتگُو کرُوں گا اور اگر مُجھے کُچھ معلُوم ہو جائے تو تُجھے بتا دُوں گا۔
4اور یُونتن نے اپنے باپ ساؤُل سے داؤُد کی تعرِیف کی اور کہا کہ بادشاہ اپنے خادِم داؤُد سے بدی نہ کرے کیونکہ اُس نے تیرا کُچھ گُناہ نہیں کِیا بلکہ تیرے لِئے اُس کے کام بُہت اچّھے رہے ہیں۔ 5کیونکہ اُس نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھّی اور اُس فِلستی کو قتل کِیا اور خُداوند نے سب اِسرائیلِیوں کے لِئے بڑی فتح کرائی۔ تُو نے یہ دیکھا اور خُوش ہُؤا۔ پس تُو کِس لِئے داؤُد کو بے سبب قتل کر کے بے گُناہ کے خُون کا مُجرِم بننا چاہتا ہے؟
6اور ساؤُل نے یُونتن کی بات سُنی اور ساؤُل نے قَسم کھا کر کہا کہ خُداوند کی حیات کی قَسم ہے وہ مارا نہیں جائے گا۔ 7اور یُونتن نے داؤُد کو بُلایا اور اُس نے وہ سب باتیں اُس کو بتائِیں اور یُونتن داؤُد کو ساؤُل کے پاس لایا اور وہ پہلے کی طرح اُس کے پاس رہنے لگا۔
8اور پِھر جنگ ہُوئی اور داؤُد نِکلا اور فِلستِیوں سے لڑا اور بڑی خُون ریزی کے ساتھ اُن کو قتل کِیا اور وہ اُس کے سامنے سے بھاگے۔
9اور خُداوند کی طرف سے ایک بُری رُوح ساؤُل پر جب وہ اپنے گھر میں اپنا بھالا اپنے ہاتھ میں لِئے بَیٹھا تھا چڑھی اور داؤُد ہاتھ سے بجا رہا تھا۔ 10اور ساؤُل نے چاہا کہ داؤُد کو دِیوار کے ساتھ بھالے سے چھید دے پر وہ ساؤُل کے آگے سے ہٹ گیا اور بھالا دِیوار میں جا گُھسا اور داؤُد بھاگا اور اُس رات بچ گیا۔
11اور ساؤُل نے داؤُد کے گھر پر قاصِد بھیجے کہ اُس کی تاک میں رہیں اور صُبح کو اُسے مار ڈالیں۔ سو داؤُد کی بِیوی مِیکل نے اُس سے کہا اگر آج کی رات تُو اپنی جان نہ بچائے تو کل مارا جائے گا۔ 12اور مِیکل نے داؤُد کو کِھڑکی سے اُتار دِیا۔ سو وہ چل دِیا اور بھاگ کر بچ گیا۔ 13اور مِیکل نے ایک بُت کو لے کر پلنگ پر لِٹا دِیا اور بکرِیوں کے بال کا تکِیہ سرہانے رکھ کر اُسے کپڑوں سے ڈھانک دِیا۔ 14اور جب ساؤُل نے داؤُد کے پکڑنے کو قاصِد بھیجے تو وہ کہنے لگی کہ وہ بِیمار ہے۔ 15اور ساؤُل نے ہرکاروں کو بھیجا کہ داؤُد کو دیکھیں اور کہا کہ اُسے پلنگ سمیت میرے پاس لاؤ کہ مَیں اُسے قتل کرُوں۔ 16اور جب وہ قاصِد اندر آئے تو دیکھا کہ پلنگ پر بُت پڑا ہے اور اُس کے سرہانے بکرِیوں کے بال کا تکِیہ ہے۔ 17تب ساؤُل نے مِیکل سے کہا کہ تُو نے مُجھ سے کیوں اَیسی دغا کی اور میرے دُشمن کو اَیسا جانے دِیا کہ وہ بچ نِکلا؟
مِیکل نے ساؤُل کو جواب دِیا کہ وہ مُجھ سے کہنے لگا مُجھے جانے دے۔ مَیں کیوں تُجھے مار ڈالُوں؟
18اور داؤُد بھاگ کر بچ نِکلا اور رامہ میں سموئیل کے پاس آ کر جو کُچھ ساؤُل نے اُس سے کِیا تھا سب اُس کو بتایا۔ تب وہ اور سموئیل دونوں نیوت میں جا کر رہنے لگے۔ 19اور ساؤُل کو خبر مِلی کہ داؤُد رامہ کے بِیچ نیوت میں ہے۔ 20اور ساؤُل نے داؤُد کو پکڑنے کو قاصِد بھیجے اور اُنہوں نے جو دیکھا کہ نبِیوں کا مجمع نبُوّت کر رہا ہے اور سموئیل اُن کا پیشوا بنا کھڑا ہے تو خُدا کی رُوح ساؤُل کے قاصِدوں پر نازِل ہُوئی اور وہ بھی نبُوّت کرنے لگے۔ 21اور جب ساؤُل تک یہ خبر پُہنچی تو اُس نے اَور قاصِد بھیجے اور وہ بھی نبُوّت کرنے لگے اور ساؤُل نے پِھر تِیسری بار اَور قاصِد بھیجے اور وہ بھی نبُوّت کرنے لگے۔ 22تب وہ آپ رامہ کو چلا اور اُس بڑے کُنوئیں پر جو سِیکو میں ہے پُہنچ کر پُوچھنے لگا کہ سموئیل اور داؤُد کہاں ہیں؟ اور کِسی نے کہا کہ دیکھ وہ رامہ کے بِیچ نیوت میں ہیں۔ 23تب وہ اُدھر رامہ کے نیوت کی طرف چلا اور خُدا کی رُوح اُس پر بھی نازِل ہُوئی اور وہ چلتے چلتے نبُوّت کرتا ہُؤا رامہ کے نیوت میں پُہنچا۔ 24اور اُس نے بھی اپنے کپڑے اُتارے اور وہ بھی سموئیل کے آگے نبُوّت کرنے لگا اور اُس سارے دِن اور ساری رات ننگا پڑا رہا۔ اِس لِئے یہ کہاوت چلی کیا ساؤُل بھی نبِیوں میں ہے؟
یُونتن داؤُد کی مدد کرتا ہے
1اور داؤُد رامہ کے نیوت سے بھاگا اور یُونتن کے پاس جا کر کہنے لگا کہ مَیں نے کیا کِیا ہے؟ میرا کیا گُناہ ہے؟ مَیں نے تیرے باپ کے آگے کَون سی تقصِیر کی ہے جو وہ میری جان کا خواہاں ہے؟
2اُس نے اُس سے کہا کہ خُدا نہ کرے! تُو مارا نہیں جائے گا۔ دیکھ میرا باپ کوئی کام بڑا ہو یا چھوٹا نہیں کرتا جب تک اُسے مُجھ کو نہ بتائے۔ پِھر بھلا میرا باپ اِس بات کو کیوں مُجھ سے چِھپائے گا؟ اَیسا نہیں۔
3تب داؤُد نے قَسم کھا کر کہا کہ تیرے باپ کو بخُوبی معلُوم ہے کہ مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے۔ سو وہ سوچتا ہو گا کہ یُونتن کو یہ معلُوم نہ ہو نہیں تو وہ رنجِیدہ ہو گا پر یقِیناً خُداوند کی حیات اور تیری جان کی قَسم کہ مُجھ میں اور مَوت میں صِرف ایک ہی قدم کا فاصِلہ ہے۔
4تب یُونتن نے داؤُد سے کہا کہ جو کُچھ تیرا جی چاہتا ہو مَیں تیرے لِئے وُہی کرُوں گا۔
5اور داؤُد نے یُونتن سے کہا کہ دیکھ کل نیا چاند ہے اور مُجھے لازِم ہے کہ بادشاہ کے ساتھ کھانے بَیٹُھوں پر تُو مُجھے اِجازت دے کہ مَیں پرسوں شام تک مَیدان میں چِھپا رہُوں۔ 6اگر مَیں تیرے باپ کو یاد آؤں تو کہنا کہ داؤُد نے مُجھ سے بجِد ہو کر رُخصت مانگی تاکہ وہ اپنے شہر بَیت لحم کو جائے اِس لِئے کہ وہاں سارے گھرانے کی طرف سے سالانہ قُربانی ہے۔ 7اگر وہ کہے کہ اچّھا تو تیرے چاکر کی سلامتی ہے پر اگر وہ غُصّے سے بھر جائے تو جان لینا کہ اُس نے بدی کی ٹھان لی ہے۔ 8پس تُو اپنے خادِم کے ساتھ مِہر سے پیش آ کیونکہ تُو نے اپنے خادِم کو اپنے ساتھ خُداوند کے عہد میں داخِل کر لِیا ہے پر اگر مُجھ میں کُچھ بدی ہو تو تُو آپ ہی مُجھے قتل کر ڈال۔ تُو مُجھے اپنے باپ کے پاس کیوں پُہنچائے؟
9یُونتن نے کہا اَیسی بات کبھی نہ ہو گی۔ اگر مُجھے عِلم ہوتا کہ میرے باپ کا اِرادہ ہے کہ تُجھ سے بدی کرے تو کیا مَیں تُجھے خبر نہ کرتا؟
10پِھر داؤُد نے یُونتن سے کہا اگر تیرا باپ تُجھے سخت جواب دے تو کَون مُجھے بتائے گا؟
11یُونتن نے داؤُد سے کہا چل ہم مَیدان کو نِکل جائیں چُنانچہ وہ دونوں مَیدان کو چلے گئے۔ 12تب یُونتن داؤُد سے کہنے لگا خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا گواہ رہے کہ جب مَیں کل یا پرسوں عنقرِیب اِسی وقت اپنے باپ کا بھید لُوں اور دیکُھوں کہ داؤُد کے لِئے بھلائی ہے تو کیا مَیں اُسی وقت تیرے پاس کہلا نہ بھیجُوں گا اور تُجھے نہ بتاؤں گا؟ 13خُداوند یُونتن سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کرے اگر میرے باپ کی یِہی مرضی ہو کہ تُجھ سے بدی کرے اور مَیں تُجھے نہ بتاؤں اور تُجھے رُخصت نہ کر دُوں تاکہ تُو سلامت چلا جائے اور خُداوند تیرے ساتھ رہے جَیسا وہ میرے باپ کے ساتھ رہا۔ 14اور صِرف یِہی نہیں کہ جب تک مَیں جِیتا رہُوں تب ہی تک تُو مُجھ پر خُداوند کا سا کرم کرے تاکہ مَیں مَر نہ جاؤں۔ 15بلکہ میرے گھرانے سے بھی کبھی اپنے کرم کو باز نہ رکھنا اور جب خُداوند تیرے دُشمنوں میں سے ایک ایک کو زمِین پر سے نیست و بابُود کر ڈالے تب بھی اَیسا ہی کرنا۔ 16سو یُونتن نے داؤُد کے خاندان سے عہد کِیا اور کہا کہ خُداوند داؤُد کے دُشمنوں سے اِنتِقام لے۔
17اور یُونتن نے داؤُد کو اُس مُحبّت کے سبب سے جو اُس کو اُس سے تھی دوبارہ قَسم کِھلائی کیونکہ وہ اُس سے اپنی جان کے برابر مُحبّت رکھتا تھا۔ 18تب یُونتن نے داؤُد سے کہا کہ کل نیا چاند ہے اور تُو یاد آئے گا کیونکہ تیری جگہ خالی رہے گی۔ 19اور اپنے تِین دِن ٹھہرنے کے بعد تُو جلد جا کر اُس جگہ آ جانا جہاں تُو اُس کام کے دِن چِھپا تھا اور اُس پتّھر کے نزدِیک رہنا جِس کا نام ازل ہے۔ 20اور مَیں اُس طرف تِین تِیر اِس طرح چلاؤں گا گویا نِشانہ مارتا ہُوں۔ 21اور دیکھ مَیں اُس وقت چھوکرے کو بھیجُوں گا کہ جا تِیروں کو ڈُھونڈ لے آ۔ سو اگر مَیں چھوکرے سے کہُوں کہ دیکھ تِیر تیری اِس طرف ہیں تو تُو اُن کو اُٹھا کر لے آنا کیونکہ خُداوند کی حیات کی قَسم تیرے لِئے سلامتی ہو گی نہ کہ نُقصان۔ 22پر اگر مَیں چھوکرے سے یُوں کہُوں کہ دیکھ تِیر تیری اُس طرف ہیں تو تُو اپنی راہ لینا کیونکہ خُداوند نے تُجھے رُخصت کِیا ہے۔ 23رہا وہ مُعاملہ جِس کا چرچا تُو نے اور مَیں نے کِیا ہے سو دیکھ خُداوند ابد تک میرے اور تیرے درمِیان رہے!
24پس داؤُد مَیدان میں جا چِھپا اور جب نیا چاند ہُؤا تو بادشاہ کھانا کھانے بَیٹھا۔ 25اور بادشاہ اپنے دستُور کے مُوافِق اپنی مسند یعنی اُسی مسند پر جو دِیوار کے برابر تھی بَیٹھا اور یُونتن کھڑا ہُؤا اور ابنیر ساؤُل کے پہلُو میں بَیٹھا اور داؤُد کی جگہ خالی رہی۔ 26لیکن اُس روز ساؤُل نے کُچھ نہ کہا کیونکہ اُس نے گُمان کِیا کہ اُسے کُچھ ہو گیا ہو گا۔ وہ ناپاک ہو گا۔ وہ ضرُور ناپاک ہی ہو گا۔ 27اور نئے چاند کے بعد دُوسرے دِن داؤُد کی جگہ پِھر خالی رہی۔ تب ساؤُل نے اپنے بیٹے یُونتن سے کہا کہ کیا سبب ہے کہ یسّی کا بیٹا نہ تو کل کھانے پر آیا نہ آج آیا ہے؟
28تب یُونتن نے ساؤُل کو جواب دِیا کہ داؤُد نے مُجھ سے بجِد ہو کر بَیت لحم جانے کو رُخصت مانگی۔ 29وہ کہنے لگا کہ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں مُجھے جانے دے کیونکہ شہر میں ہمارے گھرانے کا ذبِیحہ ہے اور میرے بھائی نے مُجھے حُکم کِیا ہے کہ حاضِر رہُوں۔ اب اگر مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو مُجھے جانے دے کہ اپنے بھائِیوں کو دیکُھوں۔ اِسی لِئے وہ بادشاہ کے دسترخوان پر حاضِر نہیں ہُؤا۔
30تب ساؤُل کا غُصّہ یُونتن پر بھڑکا اور اُس نے اُس سے کہا اَے کج رفتار چنڈالن کے بیٹے کیا مَیں نہیں جانتا کہ تُو نے اپنی شرمِندگی اور اپنی ماں کی برہنگی کی شرمِندگی کے لِئے یسّی کے بیٹے کو چُن لِیا ہے؟ 31کیونکہ جب تک یسّی کا یہ بیٹا رُویِ زمِین پر زِندہ ہے نہ تو تُجھ کو قِیام ہو گا نہ تیری سلطنت کو۔ اِس لِئے ابھی لوگ بھیج کر اُسے میرے پاس لا کیونکہ اُس کا مَرنا ضرُور ہے۔
32تب یُونتن نے اپنے باپ ساؤُل کو جواب دِیا وہ کیوں مارا جائے؟ اُس نے کیا کِیا ہے؟
33تب ساؤُل نے بھالا پھینکا کہ اُسے مارے۔ اِس سے یُونتن جان گیا کہ اُس کے باپ نے داؤُد کے قتل کا پُورا اِرادہ کِیا ہے۔ 34سو یُونتن بڑے غُصّہ میں دسترخوان پر سے اُٹھ گیا اور مہِینہ کے اُس دُوسرے دِن کُچھ کھانا نہ کھایا کیونکہ وہ داؤُد کے لِئے رنجِیدہ تھا اِس لِئے کہ اُس کے باپ نے اُسے رُسوا کِیا۔ 35اور صُبح کو یُونتن اُسی وقت جو داؤُد کے ساتھ ٹھہرا تھا مَیدان کو گیا اور ایک چھوکرا اُس کے ساتھ تھا۔ 36اور اُس نے اپنے چھوکرے کو حُکم کِیا کہ دَوڑ اور یہ تِیر جو مَیں چلاتا ہُوں ڈُھونڈ لا اور جب تک وہ لڑکا دَوڑا جا رہا تھا تو اُس نے اَیسا تِیر لگایا جو اُس سے آگے گیا۔ 37اور جب وہ چھوکرا اُس تِیر کی جگہ پُہنچا جِسے یُونتن نے چلایا تھا تو یُونتن نے چھوکرے کے پِیچھے پُکار کر کہا کیا وہ تِیر تیری اُس طرف نہیں؟ 38اور یُونتن اُس چھوکرے کے پِیچھے چِلاّیا۔ تیز جا! جلدی کر! ٹھہر مت! سو یُونتن کے چھوکرے نے تِیروں کو جمع کِیا اور اپنے آقا کے پاس لَوٹا۔ 39پر اُس چھوکرے کو کُچھ معلُوم نہ ہُؤا۔ فقط داؤُد اور یُونتن ہی اِس کا بھید جانتے تھے 40پِھر یُونتن نے اپنے ہتھیار اُس چھوکرے کو دِئے اور اُس سے کہا اِن کو شہر کو لے جا۔
41جُوں ہی وہ چھوکرا چلا گیا داؤُد جنُوب کی طرف سے نِکلا اور زمِین پر اَوندھا ہو کر تِین بار سِجدہ کِیا اور اُنہوں نے آپس میں ایک دُوسرے کو چُوما اور باہم روئے پر داؤُد بُہت رویا۔ 42اور یُونتن نے داؤُد سے کہا کہ سلامت چلا جا کیونکہ ہم دونوں نے خُداوند کے نام کی قَسم کھا کر کہا ہے کہ خُداوند میرے اور تیرے درمِیان اور میری اور تیری نسل کے درمیان ابد تک رہے۔ سو وہ اُٹھ کر روانہ ہُؤا اور یُونتن شہر میں چلا گیا۔
داؤُد ساؤُل کے پاس سے فرار ہو جاتا ہے
1اور داؤُد نوب میں اخِیملک کاہِن کے پاس آیا اور اخِیملک داؤُد سے مِلنے کو کانپتا ہُؤا آیا اور اُس سے کہا تُو کیوں اکیلا ہے اور تیرے ساتھ کوئی آدمی نہیں؟
2داؤُد نے اخِیملک کاہِن سے کہا کہ بادشاہ نے مُجھے ایک کام کا حُکم کر کے کہا ہے کہ جِس کام پر مَیں تُجھے بھیجتا ہُوں اور جو حُکم مَیں نے تُجھے دِیا ہے وہ کِسی شخص پر ظاہِر نہ ہو۔ سو مَیں نے جوانوں کو فُلاں فُلاں جگہ بِٹھا دِیا ہے۔ 3پس اب تیرے ہاں کیا ہے؟ میرے ہاتھ میں روٹِیوں کے پانچ گِردے یا جو کُچھ مَوجُود ہو دے۔
4کاہِن نے داؤُد کو جواب دِیا میرے ہاں عام روٹیاں تو نہیں پر مُقدّس روٹیاں ہیں بشرطیکہ وہ جوان عَورتوں سے الگ رہے ہوں۔
5داؤُد نے کاہِن کو جواب دِیا سچ تو یہ ہے کہ تِین دِن سے عَورتیں ہم سے الگ رہی ہیں اور اگرچہ یہ معمُولی سفر ہے تَو بھی جب مَیں چلا تھا تب اِن جوانوں کے برتن پاک تھے تو آج تو ضرُور ہی وہ برتن پاک ہوں گے۔
6تب کاہِن نے مُقدّس روٹی اُس کو دی کیونکہ اَور روٹی وہاں نہیں تھی۔ فقط نذر کی روٹی تھی جو خُداوند کے آگے سے اُٹھائی گئی تھی تاکہ اُس کے عِوض اُس دِن جب وہ اُٹھائی جائے گرم روٹی رکھّی جائے۔
7اور وہاں اُس دِن ساؤُل کے خادِموں میں سے ایک شخص خُداوند کے آگے رُکا ہُؤا تھا۔ اُس کا نام ادُومی دوئیگ تھا۔ یہ ساؤُل کے چرواہوں کا سردار تھا۔
8پِھر داؤُد نے اخِیملک سے پُوچھا کیا یہاں تیرے پاس کوئی نیزہ یا تلوار نہیں؟ کیونکہ مَیں اپنی تلوار اور اپنے ہتھیار اپنے ساتھ نہیں لایا کیونکہ بادشاہ کے کام کی جلدی تھی۔
9اُس کاہِن نے کہا کہ فِلستی جولیت کی تلوار جِسے تُو نے ایلاہ کی وادی میں قتل کِیا کپڑے میں لِپٹی ہُوئی افُود کے پِیچھے رکھّی ہے۔ اگر تُو اُسے لینا چاہتا ہے تو لے۔
اُس کے سِوا یہاں کوئی اَور نہیں ہے۔ داؤُد نے کہا وَیسی تو کوئی ہے ہی نہیں۔ وُہی مُجھے دے۔
10اور داؤُد اُٹھا اور ساؤُل کے خَوف سے اُسی دِن بھاگا اور جات کے بادشاہ اکِیس کے پاس چلا گیا۔ 11اور اکِیس کے مُلازِموں نے اُس سے کہا کیا یِہی اُس مُلک کا بادشاہ داؤُد نہیں؟ کیا اِسی کے بارہ میں ناچتے وقت گا گا کر اُنہوں نے آپس میں نہیں کہا تھا کہ ساؤُل نے تو ہزاروں کو پر داؤُد نے لاکھوں کو مارا؟
12داؤُد نے یہ باتیں اپنے دِل میں رکھِّیں اور جات کے بادشاہ اکِیس سے نِہایت ڈرا۔ 13سو وہ اُن کے آگے دُوسری چال چلا اور اُن کے ہاتھ پڑ کر اپنے کو دِیوانہ سا بنا لِیا اور پھاٹک کے کِواڑوں پر لکِیریں کھینچنے اور اپنے تُھوک کو اپنی داڑھی پر بہانے لگا۔ 14تب اکِیس نے اپنے نَوکروں سے کہا لو یہ آدمی تو سِڑی ہے۔ تُم اُسے میرے پاس کیوں لائے؟ 15کیا مُجھے سِڑیوں کی ضرُورت ہے جو تُم اُس کو میرے پاس لائے ہو کہ میرے سامنے سِڑی پن کرے؟ کیا اَیسا آدمی میرے گھر میں آنے پائے گا؟
کاہِنوں کا قتلِ عام
1اور داؤُد وہاں سے چلا اور عدُلاّؔم کے مغارے میں بھاگ آیا اور اُس کے بھائی اور اُس کے باپ کا سارا گھرانا یہ سُن کر اُس کے پاس وہاں پُہنچا۔ 2اور سب کنگال اور سب قرض دار اور سب بِگڑے دِل اُس کے پاس جمع ہُوئے اور وہ اُن کا سردار بنا اور اُس کے ساتھ قرِیباً چار سَو آدمی ہو گئے۔
3اور وہاں سے داؤُد موآب کے مِصفاہ کو گیا اور موآب کے بادشاہ سے کہا میرے ماں باپ کو ذرا یہِیں آ کر اپنے ہاں رہنے دے جب تک کہ مُجھے معلُوم نہ ہو کہ خُدا میرے لِئے کیا کرے گا۔ 4اور وہ اُن کو شاہِ موآب کے سامنے لے آیا۔ سو وہ جب تک داؤُد گڑھ میں رہا اُسی کے ساتھ رہے۔
5تب جاد نبی نے داؤُد سے کہا اِس گڑھ میں مت رہ۔ روانہ ہو اور یہُوداؔہ کے مُلک میں جا۔ سو داؤُد روانہ ہُؤا اور حارت کے بَن میں چلا گیا۔
6اور ساؤُل نے سُنا کہ داؤُد اور اُس کے ساتِھیوں کا پتہ لگا ہے اور ساؤُل اُس وقت رامہ کے جِبعہ میں جھاؤُ کے درخت کے نِیچے اپنا بھالا اپنے ہاتھ میں لِئے بَیٹھا تھا اور اُس کے خادِم اُس کے چَوگِرد کھڑے تھے۔ 7تب ساؤُل نے اپنے خادِموں سے جو اُس کے چَوگِرد کھڑے تھے کہا سُنو تو اَے بِنیمِینیو! کیا یسّی کا بیٹا تُم میں سے ہر ایک کو کھیت اور تاکِستان دے گا اور تُم سب کو ہزاروں اور سَینکڑوں کا سردار بنائے گا۔ 8جو تُم سب نے میرے خِلاف سازِش کی ہے اور جب میرا بیٹا یسّی کے بیٹے سے عہد و پَیمان کرتا ہے تو تُم میں سے کوئی مُجھ پر ظاہِر نہیں کرتا اور تُم میں کوئی نہیں جو میرے لِئے غمگِین ہو اور مُجھے بتائے کہ میرے بیٹے نے میرے نَوکر کو میرے خِلاف گھات لگانے کو اُبھارا ہے جَیسا آج کے دِن ہے؟
9تب ادُومی دوؔئیگ نے جو ساؤُل کے خادِموں کے برابر کھڑا تھا جواب دِیا کہ مَیں نے یسّی کے بیٹے کو نوب میں اخِیطوؔب کے بیٹے اخِیملک کاہِن کے پاس آتے دیکھا۔ 10اور اُس نے اُس کے لِئے خُداوند سے سوال کِیا اور اُسے زادِ راہ دِیا اور فِلستی جولیت کی تلوار دی۔
11تب بادشاہ نے اخِیطوؔب کے بیٹے اخِیملک کاہِن کو اور اُس کے باپ کے سارے گھرانے کو یعنی اُن کاہِنوں کو جو نوب میں تھے بُلوا بھیجا اور وہ سب بادشاہ کے پاس حاضِر ہُوئے۔ 12اور ساؤُل نے کہا اَے اخِیطوؔب کے بیٹے تُو سُن!
اُس نے کہا اَے میرے مالِک مَیں حاضِر ہُوں۔
13اور ساؤُل نے اُس سے کہا کہ تُم نے یعنی تُو نے اور یسّی کے بیٹے نے کیوں میرے خِلاف سازِش کی ہے کہ تُو نے اُسے روٹی اور تلوار دی اور اُس کے لِئے خُدا سے سوال کِیا تاکہ وہ میرے برخِلاف اُٹھ کر گھات لگائے جَیسا آج کے دِن ہے؟
14تب اخِیملک نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ تیرے سب خادِموں میں داؤُد کی طرح امانت دار کَون ہے؟ وہ بادشاہ کا داماد ہے اور تیرے دربار میں حاضِر ہُؤا کرتا اور تیرے گھر میں مُعزّز ہے۔ 15اور کیا مَیں نے آج ہی اُس کے لِئے خُدا سے سوال کرنا شرُوع کِیا؟ اَیسی بات مُجھ سے دُور رہے۔ بادشاہ اپنے خادِم پر اور میرے باپ کے سارے گھرانے پر کوئی اِلزام نہ لگائے کیونکہ تیرا خادِم اِن باتوں کو کُچھ نہیں جانتا۔ نہ تھوڑا نہ بُہت۔
16بادشاہ نے کہا اَے اخِیملک! تُو اور تیرے باپ کا سارا گھرانا ضرُور مار ڈالا جائے گا۔ 17پِھر بادشاہ نے اُن سِپاہِیوں کو جو اُس کے پاس کھڑے تھے حُکم کِیا کہ مُڑو اور خُداوند کے کاہِنوں کو مار ڈالو کیونکہ داؤُد کے ساتھ اِن کا بھی ہاتھ ہے اور اِنہوں نے یہ جانتے ہُوئے بھی کہ وہ بھاگا ہُؤا ہے مُجھے نہیں بتایا لیکن بادشاہ کے خادِموں نے خُداوند کے کاہِنوں پر حملہ کرنے کے لِئے ہاتھ بڑھانا نہ چاہا۔ 18تب بادشاہ نے دوئیگ سے کہا تُو مُڑ اور اِن کاہِنوں پر حملہ کر سو ادُومی دوئیگ نے مُڑ کر کاہِنوں پر حملہ کِیا اور اُس دِن اُس نے پچاسی آدمی جو کتان کے افُود پہنے تھے قتل کِئے۔ 19اور اُس نے کاہِنوں کے شہر نوب کو تلوار کی دھار سے مارا اور مَردوں اور عَورتوں اور لڑکوں اور دُودھ پِیتے بچّوں اور بَیلوں اور گدھوں اور بھیڑ بکریوں کو تہِ تَیغ کِیا۔
20اور اخِیطوؔب کے بیٹے اخِیملک کے بیٹوں میں سے ایک جِس کا نام ابی یاؔتر تھا بچ نِکلا اور داؤُد کے پاس بھاگ گیا۔ 21اور ابی یاتر نے داؤُد کو خبر دی کہ ساؤُل نے خُداوند کے کاہِنوں کو قتل کر ڈالا ہے۔ 22داؤُد نے ابی یاتر سے کہا مَیں اُسی دِن جب ادُومی دوئیگ وہاں مِلا جان گیا تھا کہ وہ ضرُور ساؤُل کو خبر دے گا۔ تیرے باپ کے سارے گھرانے کے مارے جانے کا باعِث مَیں ہُوں۔ 23سو تُو میرے ساتھ رہ اور مت ڈر۔ جو تیری جان کا خواہاں ہے وہ میری جان کا خواہاں ہے۔ سو تُو میرے ساتھ سلامت رہے گا۔
داؤُد قعیلہ شہر کو بچاتا ہے
1اور اُنہوں نے داؤُد کو خبر دی کہ دیکھ فِلستی قعیلہ سے لڑ رہے ہیں اور کھلِیہانوں کو لُوٹ رہے ہیں۔ 2تب داؤُد نے خُداوند سے پُوچھا کہ کیا مَیں جاؤں اور اُن فِلستِیوں کو مارُوں؟
خُداوند نے داؤُد کو فرمایا جا فِلستِیوں کو مار اور قعیلہ کو بچا۔
3اور داؤُد کے لوگوں نے اُس سے کہا کہ دیکھ ہم تو یہِیں یہُوداؔہ میں ڈرتے ہیں۔ پس ہم قعیلہ کو جا کر فِلستی لشکروں کا سامنا کریں تو کِتنا زِیادہ نہ ڈر لگے گا؟ 4تب داؤُد نے خُداوند سے پِھر سوال کِیا۔ خُداوند نے جواب دِیا کہ اُٹھ قعیلہ کو جا کیونکہ مَیں فِلستِیوں کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا۔ 5سو داؤُد اور اُس کے لوگ قعیلہ کو گئے اور فِلستِیوں سے لڑے اور اُن کی مواشی لے آئے اور اُن کو بڑی خُون ریزی کے ساتھ قتل کِیا۔ یُوں داؤُد نے قعیلیوں کو بچایا۔
6جب اخِیملک کا بیٹا ابی یاتر داؤُد کے پاس قعیلہ کو بھاگا تو اُس کے ہاتھ میں ایک افُود تھا جِسے وہ ساتھ لے گیا تھا۔
7اور ساؤُل کو خبر ہُوئی کہ داؤُد قعیلہ میں آیا ہے سو ساؤُل کہنے لگا کہ خُدا نے اُسے میرے ہاتھ میں کر دِیا کیونکہ وہ جو اَیسے شہر میں گُھسا ہے جِس میں پھاٹک اور اڑبنگے ہیں تو قَید ہو گیا ہے۔ 8اور ساؤُل نے جنگ کے لِئے اپنے سارے لشکر کو بُلا لِیا تاکہ قعیلہ میں جا کر داؤُد اور اُس کے لوگوں کو گھیر لے۔
9اور داؤُد کو معلُوم ہو گیا کہ ساؤُل اُس کے خِلاف بدی کی تدبِیریں کر رہا ہے۔ سو اُس نے ابی یاتر کاہِن سے کہا کہ افُود یہاں لے آ۔ 10اور داؤُد نے کہا اَے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا تیرے بندہ نے یہ قطعی سُنا ہے کہ ساؤُل قعیلہ کو آنا چاہتا ہے تاکہ میرے سبب سے شہر کو غارت کر دے۔ 11سو کیا قعیلہ کے لوگ مُجھ کو اُس کے حوالہ کر دیں گے؟ کیا ساؤُل جَیسا تیرے بندہ نے سُنا ہے آئے گا؟ اَے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو اپنے بندہ کو بتا دے۔
خُداوند نے کہا وہ آئے گا۔
12تب داؤُد نے کہا کہ کیا قعیلہ کے لوگ مُجھے اور میرے لوگوں کو ساؤُل کے حوالہ کر دیں گے؟
خُداوند نے کہا وہ تُجھے حوالہ کر دیں گے۔
13تب داؤُد اور اُس کے لوگ جو قرِیباً چھ سَو تھے اُٹھ کر قعیلہ سے نِکل گئے اور جہاں کہِیں جا سکے چل دِئے اور ساؤُل کو خبر مِلی کہ داؤُد قعیلہ سے نِکل گیا۔ پس وہ جانے سے باز رہا۔
داؤُد کوہستانی مُلک میں
14اور داؤُد نے بیابان کے قلعوں میں سکُونت کی اور دشتِ زِیف کے کوہِستانی مُلک میں رہا اور ساؤُل ہر روز اُس کی تلاش میں رہا پر خُدا نے اُس کو اُس کے ہاتھ میں حوالہ نہ کِیا۔ 15اور داؤُد نے دیکھا کہ ساؤُل اُس کی جان لینے کو نِکلا ہے۔
اُس وقت داؤُد دشتِ زِیف کے بَن میں تھا۔
16اور ساؤُل کا بیٹا یُونتن اُٹھ کر داؤُد کے پاس بَن میں گیا اور خُدا میں اُس کا ہاتھ مضبُوط کِیا۔ 17اُس نے اُس سے کہا تُو مت ڈر کیونکہ تُو میرے باپ ساؤُل کے ہاتھ میں نہیں پڑے گا اور تُو اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہو گا اور مَیں تُجھ سے دُوسرے درجہ پر ہُوں گا۔ یہ میرے باپ ساؤُل کو بھی معلُوم ہے۔ 18اور اُن دونوں نے خُداوند کے آگے عہد و پَیمان کِیا اور داؤُد بَن میں ٹھہرا رہا اور یُونتن اپنے گھر کو گیا۔
19تب زِیف کے لوگ جِبعہ میں ساؤُل کے پاس جا کر کہنے لگے کیا داؤُد ہمارے درمِیان کوہِ حکِیلہ کے بَن کے قلعوں میں دشت کے جنُوب کی طرف چِھپا نہیں ہے؟ 20سو اب اَے بادشاہ تیرے دِل کو جو بڑی آرزُو آنے کی ہے اُس کے مُطابِق آ اور اُس کو بادشاہ کے ہاتھ میں حوالہ کرنا ہمارا ذِمّہ رہا۔
21تب ساؤُل نے کہا خُداوند کی طرف سے تُم مُبارک ہو کیونکہ تُم نے مُجھ پر رحم کِیا۔ 22سو اب ذرا جا کر سب کُچھ اَور پکّا کر لو اور اُس کی جگہ کو دیکھ کر جان لو کہ اُس کا ٹِھکانا کہاں ہے اور کِس نے اُسے وہاں دیکھا ہے کیونکہ مُجھ سے کہا گیا ہے کہ وہ بڑی چالاکی سے کام کرتا ہے۔ 23سو تُم دیکھ بھال کر جہاں جہاں وہ چِھپا کرتا ہے اُن ٹِھکانوں کا پتا لگا کر ضرُور میرے پاس پِھر آؤ اور مَیں تُمہارے ساتھ چلُوں گا اور اگر وہ اِس مُلک میں کہِیں بھی ہو تو مَیں اُسے یہُوداؔہ کے ہزاروں ہزار میں سے ڈُھونڈ نِکالُوں گا۔
24سو وہ اُٹھے اور ساؤُل سے پیشتر زِیف کو گئے لیکن داؤُد اور اُس کے لوگ معُوؔن کے بیابان میں تھے جو دشت کے جنُوب کی طرف مَیدان میں تھا۔ 25اور ساؤُل اور اُس کے لوگ اُس کی تلاش میں نِکلے اور داؤُد کو خبر پُہنچی۔ سو وہ چٹان پر سے اُتر آیا اور معُون کے بیابان میں رہنے لگا اور ساؤُل نے یہ سُن کر معُون کے بیابان میں داؤُد کا پِیچھا کِیا۔ 26اور ساؤُل پہاڑ کی اِس طرف اور داؤُد اور اُس کے لوگ پہاڑ کی اُس طرف چل رہے تھے اور داؤُد ساؤُل کے خَوف سے نِکل جانے کی جلدی کر رہا تھا اِس لِئے کہ ساؤُل اور اُس کے لوگوں نے داؤُد کو اور اُس کے لوگوں کو پکڑنے کے لِئے گھیر لِیا تھا۔ 27لیکن ایک قاصِد نے آ کر ساؤُل سے کہا کہ جلدی چل کیونکہ فِلستِیوں نے مُلک پر حملہ کِیا ہے۔ 28سو ساؤُل داؤُد کا پِیچھا چھوڑ کر فِلستِیوں کا مُقابلہ کرنے کو گیا اِس لِئے اُنہوں نے اُس جگہ کا نام سلعِ ہمّخلقوؔت رکھّا۔ 29اور داؤُد وہاں سے چلا گیا اور عَین جدؔی کے قلعوں میں رہنے لگا۔
داؤُد ساؤُل کی جان بخشی کرتا ہے
1جب ساؤُل فِلستِیوں کا پِیچھا کر کے لَوٹا تو اُسے خبر مِلی کہ داؤُد عَین جدی کے بیابان میں ہے۔ 2سو ساؤُل سب اِسرائیلِیوں میں سے تِین ہزار چِیدہ مَرد لے کر جنگلی بکروں کی چٹانوں پر داؤُد اور اُس کے لوگوں کی تلاش میں چلا۔ 3اور وہ راستہ میں بھیڑسالوں کے پاس پُہنچا جہاں ایک غار تھا اور ساؤُل اُس غار میں فراغت کرنے گُھسا اور داؤُد اپنے لوگوں سمیت اُس غار کے اندرُونی خانوں میں بَیٹھا تھا۔ 4اور داؤُد کے لوگوں نے اُس سے کہا دیکھ یہ وہ دِن ہے جِس کی بابت خُداوند نے تُجھ سے کہا تھا کہ دیکھ مَیں تیرے دُشمن کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا اور جو تیرا جی چاہے سو تُو اُس سے کرنا۔ سو داؤُد اُٹھ کر ساؤُل کے جُبّہ کا دامن چُپکے سے کاٹ لے گیا۔ 5اور اُس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ داؤُد کا دِل بے چَین ہُؤا اِس لِئے کہ اُس نے ساؤُل کے جُبّہ کا دامن کاٹ لِیا تھا۔ 6اور اُس نے اپنے لوگوں سے کہا کہ خُداوند نہ کرے کہ مَیں اپنے مالِک سے جو خُداوند کا ممسُوح ہے اَیسا کام کرُوں کہ اپنا ہاتھ اُس پر چلاؤں اِس لِئے کہ وہ خُداوند کا ممسُوح ہے۔ 7سو داؤُد نے اپنے لوگوں کو یہ باتیں کہہ کر روکا اور اُن کو ساؤُل پر حملہ کرنے نہ دِیا
اور ساؤُل اُٹھ کر غار سے نِکلا اور اپنی راہ لی۔ 8اور بعد اُس کے داؤُد بھی اُٹھا اور اُس غار میں سے نِکلا اور ساؤُل کے پِیچھے پُکار کر کہنے لگا اَے میرے مالِک بادشاہ! جب ساؤُل نے پِیچھے پِھر کر دیکھا تو داؤُد نے اَوندھے مُنہ گِر کر سِجدہ کِیا۔ 9اور داؤُد نے ساؤُل سے کہا تُو کیوں اَیسے لوگوں کی باتوں کو سُنتا ہے جو کہتے ہیں کہ داؤُد تیری بدی چاہتا ہے؟ 10دیکھ آج کے دِن تُو نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ خُداوند نے غار میں آج ہی تُجھے میرے ہاتھ میں کر دِیا اور بعضوں نے مُجھ سے کہا بھی کہ تُجھے مار ڈالُوں پر میری آنکھوں نے تیرا لِحاظ کِیا اور مَیں نے کہا کہ مَیں اپنے مالِک پر ہاتھ نہیں چلاؤُں گا کیونکہ وہ خُداوند کا ممسُوح ہے۔ 11ماسِوا اِس کے اَے میرے باپ دیکھ۔ یہ بھی دیکھ کہ تیرے جُبّہ کا دامن میرے ہاتھ میں ہے اور چُونکہ مَیں نے تیرے جُبّہ کا دامن کاٹا اور تُجھے مار نہیں ڈالا سو تُو جان لے اور دیکھ لے کہ میرے ہاتھ میں کِسی طرح کی بدی یا بُرائی نہیں اور مَیں نے تیرا کوئی گُناہ نہیں کِیا گو تُو میری جان لینے کے درپَے ہے۔ 12خُداوند میرے اور تیرے درمِیان اِنصاف کرے اور خُداوند تُجھ سے میرا اِنتِقام لے پر میرا ہاتھ تُجھ پر نہیں اُٹھے گا۔ 13قدِیم لوگوں کی مثل ہے کہ بُروں سے بُرائی ہوتی ہے پر میرا ہاتھ تُجھ پر نہیں اُٹھے گا۔ 14اِسرائیلؔ کا بادشاہ کِس کے پِیچھے نِکلا؟ تُو کِس کے پِیچھے پڑا ہے؟ ایک مَرے ہُوئے کُتّے کے پِیچھے۔ ایک پِسُّو کے پِیچھے۔ 15پس خُداوند ہی مُنصِف ہو اور میرے اور تیرے درمِیان فَیصلہ کرے اور دیکھے اور میرا مُقدّمہ لڑے اور تیرے ہاتھ سے مُجھے چُھڑائے۔
16اور اَیسا ہُؤا کہ جب داؤُد یہ باتیں ساؤُل سے کہہ چُکا تو ساؤُل نے کہا اَے میرے بیٹے داؤُد کیا یہ تیری آواز ہے؟ اور ساؤُل چِلاّ کر رونے لگا۔ 17اور اُس نے داؤُد سے کہا تُو مُجھ سے زِیادہ صادِق ہے اِس لِئے کہ تُو نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے حالانکہ مَیں نے تیرے ساتھ بُرائی کی۔ 18اور تُو نے آج کے دِن ظاہِر کر دِیا کہ تُو نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے کیونکہ جب خُداوند نے مُجھے تیرے ہاتھ میں کر دِیا تو تُو نے مُجھے قتل نہ کِیا۔ 19بھلا کیا کوئی اپنے دُشمن کو پا کر اُسے سلامت جانے دیتا ہے؟ سو خُداوند اُس نیکی کے عِوض جو تُو نے مُجھ سے آج کے دِن کی تُجھ کو نیک جزا دے۔ 20اور اب دیکھ مَیں خُوب جانتا ہُوں کہ تُو یقِیناً بادشاہ ہو گا اور اِسرائیلؔ کی سلطنت تیرے ہاتھ میں پڑ کر قائِم ہو گی۔ 21سو اب مُجھ سے خُداوند کی قَسم کھا کہ تُو میرے بعد میری نسل کو ہلاک نہیں کرے گا اور میرے باپ کے گھرانے میں سے میرے نام کو مِٹا نہیں ڈالے گا۔ 22سو داؤُد نے ساؤُل سے قَسم کھائی اور ساؤُل گھر کو چلا گیا پر داؤُد اور اُس کے لوگ اُس گڑھ میں جا بَیٹھے۔
سموئیل کی وفات
1اور سموئیل مَر گیا اور سب اِسرائیلی جمع ہُوئے اور اُنہوں نے اُس پر نَوحہ کِیا اور اُسے رامہ میں اُسی کے گھر میں دفن کِیا
داؤُد اور ابِیجیلؔ
اور داؤُد اُٹھ کر دشتِ فاراؔن کو چلا گیا۔ 2اور معُون میں ایک شخص رہتا تھا جِس کی مِلکِیّت کرمِل میں تھی۔ یہ شخص بُہت بڑا تھا اور اُس کے پاس تِین ہزار بھیڑیں اور ایک ہزار بکریاں تِھیں اور یہ کرمِل میں اپنی بھیڑوں کے بال کتر رہا تھا۔ 3اِس شخص کا نام ناباؔل اور اُس کی بِیوی کا نام ابِیجیلؔ تھا۔ یہ عَورت بڑی سمجھ دار اور خُوب صُورت تھی پر وہ مَرد بڑا بے ادب اور بدکار تھا اور وہ کالِب کے خاندان سے تھا۔
4اور داؤُد نے بیابان میں سُنا کہ ناباؔل اپنی بھیڑوں کے بال کتر رہا ہے۔ 5سو داؤُد نے دس جوان روانہ کِئے اور اُس نے اُن جوانوں سے کہا کہ تُم کرمِل پر چڑھ کر ناباؔل کے پاس جاؤ اور میرا نام لے کر اُسے سلام کہو۔ 6اور اُس خُوش حال آدمی سے یُوں کہو کہ تیری اور تیرے گھر کی اور تیرے مال اسباب کی سلامتی ہو۔ 7مَیں نے اب سُنا ہے کہ تیرے ہاں بال کترنے والے ہیں اور تیرے چرواہے ہمارے ساتھ رہے اور ہم نے اُن کو نُقصان نہیں پُہنچایا اور جب تک وہ کرمِل میں ہمارے ساتھ رہے اُن کی کوئی چِیز کھوئی نہ گئی۔ 8تُو اپنے جوانوں سے پُوچھ اور وہ تُجھے بتائیں گے۔ پس اِن جوانوں پر تیرے کرم کی نظر ہو اِس لِئے کہ ہم اچّھے دِن آئے ہیں۔ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ جو کُچھ تیرے ہاتھ آئے اپنے خادِموں کو اور اپنے بیٹے داؤُد کو عطا کر۔
9سو داؤُد کے جوانوں نے جا کر ناباؔل سے داؤُد کا نام لے کر یہ باتیں کہِیں اور چُپ ہو رہے۔ 10ناباؔل نے داؤُد کے خادِموں کو جواب دِیا کہ داؤُد کَون ہے؟ اور یسّی کا بیٹا کَون ہے؟ اِن دِنوں بُہت سے نَوکر اَیسے ہیں جو اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جاتے ہیں۔ 11کیا مَیں اپنی روٹی اور پانی اور ذبِیحے جو مَیں نے اپنے کترنے والوں کے لِئے ذبح کِئے ہیں لے کر اُن لوگوں کو دُوں جِن کو مَیں نہیں جانتا کہ وہ کہاں کے ہیں؟
12سو داؤُد کے جوان اُلٹے پاؤں پِھرے اور لَوٹ گئے اور آ کر یہ سب باتیں اُسے بتائِیں۔ 13تب داؤُد نے اپنے لوگوں سے کہا اپنی اپنی تلوار باندھ لو۔ سو ہر ایک نے اپنی تلوار باندھی اور داؤُد نے بھی اپنی تلوار حمائِل کی۔ سو قرِیباً چار سَو جوان داؤُد کے پِیچھے چلے اور دو سَو اسباب کے پاس رہے۔
14اور جوانوں میں سے ایک نے ناباؔل کی بِیوی ابِیجیلؔ سے کہا کہ دیکھ داؤُد نے بیابان سے ہمارے آقا کو مُبارک باد دینے کو قاصِد بھیجے پر وہ اُن پر جُھنجھلایا۔ 15لیکن اِن لوگوں نے ہم سے بڑی نیکی کی اور ہمارا نُقصان نہیں ہُؤا اور مَیدانوں میں جب تک ہم اُن کے ساتھ رہے ہماری کوئی چِیز گُم نہ ہُوئی۔ 16بلکہ جب تک ہم اُن کے ساتھ بھیڑ بکری چراتے رہے وہ رات دِن ہمارے لِئے گویا دِیوار تھے۔ 17سو اب سوچ سمجھ لے کہ تُو کیا کرے گی کیونکہ ہمارے آقا اور اُس کے سب گھرانے کے خِلاف بدی کا منصُوبہ باندھا گیا ہے کیونکہ یہ اَیسا خبِیث آدمی ہے کہ کوئی اِس سے بات نہیں کر سکتا۔
18تب ابِیجیلؔ نے جلدی کی اور دو سَو روٹِیاں اور مَے کے دو مشکِیزے اور پانچ پکّی پکائی بھیڑیں اور بُھنے ہُوئے اناج کے پانچ پَیمانے اور کِشمِش کے ایک سَو خوشے اور انجِیر کی دو سَو ٹِکیاں ساتھ لِیں اور اُن کو گدھوں پر لاد لِیا۔ 19اور اپنے چاکروں سے کہا تُم مُجھ سے آگے جاؤ دیکھو مَیں تُمہارے پِیچھے پِیچھے آتی ہُوں اور اُس نے اپنے شَوہر ناباؔل کو خبر نہ کی۔
20اور اَیسا ہُؤا کہ جُوں ہی وہ گدھے پر چڑھ کر پہاڑ کی آڑ سے اُتری داؤُد اپنے لوگوں سمیت اُترتے ہُوئے اُس کے سامنے آیا اور وہ اُن کو مِلی۔ 21اور داؤُد نے کہا تھا کہ مَیں نے اِس پاجی کے سب مال کی جو بیابان میں تھا بے فائِدہ اِس طرح نِگہبانی کی کہ اُس کی چِیزوں میں سے کوئی چِیز گُم نہ ہُوئی کیونکہ اُس نے نیکی کے بدلے مُجھ سے بدی کی۔ 22سو اگر مَیں صُبح کی رَوشنی ہونے تک اُس کے لوگوں میں سے ایک لڑکا بھی باقی چھوڑوں تو خُدا داؤُد کے دُشمنوں سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے زِیادہ ہی کرے۔
23اور ابِیجیلؔ نے جو داؤُد کو دیکھا تو جلدی کی اور گدھے سے اُتری اور داؤُد کے آگے اَوندھی گِری اور زمِین پر سرنگُوں ہو گئی۔ 24اور وہ اُس کے پاؤں پر گِر کر کہنے لگی مُجھ پر اَے میرے مالِک! مُجھی پر یہ گُناہ ہو اور ذرا اپنی لَونڈی کو اِجازت دے کہ تیرے کان میں کُچھ کہے اور تُو اپنی لَونڈی کی عرض سُن۔ 25مَیں تیری مِنّت کرتی ہُوں کہ میرا مالِک اُس خبِیث آدمی ناباؔل کا کُچھ خیال نہ کرے کیونکہ جَیسا اُس کا نام ہے وَیسا ہی وہ ہے۔ اُس کا نام ناباؔل ہے اور حماقت اُس کے ساتھ ہے لیکن مَیں نے جو تیری لَونڈی ہُوں اپنے مالِک کے جوانوں کو جِن کو تُو نے بھیجا تھا نہیں دیکھا۔ 26اور اب اَے میرے مالِک! خُداوند کی حیات کی قَسم اور تیری جان ہی کی سَوگند کہ خُداوند نے جو تُجھے خُون ریزی سے اور اپنے ہی ہاتھوں اپنا اِنتِقام لینے سے باز رکھّا ہے اِس لِئے تیرے دُشمن اور میرے مالِک کے بدخواہ ناباؔل کی مانِند ٹھہریں۔ 27اب یہ ہدیہ جو تیری لَونڈی اپنے مالِک کے حضُور لائی ہے اُن جوانوں کو جو میرے خُداوند کی پَیروی کرتے ہیں دِیا جائے۔ 28تُو اپنی لَونڈی کا گُناہ مُعاف کر دے کیونکہ خُداوند یقِیناً میرے مالِک کا گھر قائِم رکھّے گا اِس لِئے کہ میرا مالِک خُداوند کی لڑائِیاں لڑتا ہے اور تُجھ میں تمام عُمر بُرائی نہیں پائی جائے گی۔ 29اور گو اِنسان تیرا پِیچھا کرنے اور تیری جان لینے کو اُٹھے تَو بھی میرے مالِک کی جان زِندگی کے بُقچہ میں خُداوند تیرے خُدا کے ساتھ بندھی رہے گی پر تیرے دُشمنوں کی جانیں وہ گویا فلاخن میں رکھ کر پھینک دے گا۔ 30اور جب خُداوند میرے مالِک سے وہ سب نیکِیاں جو اُس نے تیرے حق میں فرمائی ہیں کر چُکے گا اور تُجھ کو اِسرائیلؔ کا سردار بنا دے گا۔ 31تو تُجھے اِس کا غم اور میرے مالِک کو یہ دِلی صدمہ نہ ہو گا کہ تُو نے بے سبب خُون بہایا یا میرے مالِک نے اپنا اِنتِقام لِیا اور جب خُداوند میرے مالِک سے بھلائی کرے تو تُو اپنی لَونڈی کو یاد کرنا۔
32داؤُد نے ابِیجیلؔ سے کہا کہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا مُبارک ہو جِس نے تُجھے آج کے دِن مُجھ سے مِلنے کو بھیجا۔ 33اور تیری عقل مندی مُبارک۔ تُو خُود بھی مُبارک ہو جِس نے مُجھ کو آج کے دِن خُون ریزی اور اپنے ہاتھوں اپنا اِنتِقام لینے سے باز رکھّا۔ 34کیونکہ خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کی حیات کی قَسم جِس نے مُجھے تُجھ کو نُقصان پُہنچانے سے روکا کہ اگر تُو جلدی نہ کرتی اور مُجھ سے مِلنے کو نہ آتی تو صُبح کی روشنی تک ناباؔل کے لِئے ایک لڑکا بھی نہ رہتا۔ 35اور داؤُد نے اُس کے ہاتھ سے جو کُچھ وہ اُس کے لِئے لائی تھی قبُول کِیا اور اُس سے کہا اپنے گھر سلامت جا۔ دیکھ مَیں نے تیری بات مانی اور تیرا لِحاظ کِیا۔
36اور ابِیجیلؔ ناباؔل کے پاس آئی اور دیکھا کہ اُس نے اپنے گھر میں شاہانہ ضِیافت کی طرح ضِیافت کر رکھّی ہے اور ناباؔل کا دِل اُس کے پہلُو میں مگن ہے اِس لِئے کہ وہ نشہ میں چُور تھا۔ سو اُس نے اُس سے صُبح کی روشنی تک نہ تھوڑا نہ بُہت کُچھ نہ کہا۔ 37صُبح کو جب ناباؔل کا نشہ اُتر گیا تو اُس کی بِیوی نے یہ باتیں اُسے بتائِیں تب اُس کا دِل اُس کے پہلُو میں مُردہ ہو گیا اور وہ پتّھر کی مانِند سُن پڑ گیا۔ 38اور دس دِن کے بعد اَیسا ہُؤا کہ خُداوند نے ناباؔل کو مارا اور وہ مَر گیا۔
39جب داؤُد نے سُنا کہ ناباؔل مَر گیا تو وہ کہنے لگا کہ خُداوند مُبارک ہو جو ناباؔل سے میری رُسوائی کا مُقدّمہ لڑا اور اپنے بندہ کو بدی سے باز رکھّا اور خُداوند نے ناباؔل کی شرارت کو اُسی کے سر پر لادا
اور داؤُد نے ابِیجیلؔ کے بارہ میں پَیغام بھیجا تاکہ اُس سے بیاہ کرے۔ 40اور جب داؤُد کے خادِم کرمِل میں ابِیجیلؔ کے پاس آئے تو اُنہوں نے اُس سے کہا کہ داؤُد نے ہم کو تیرے پاس بھیجا ہے تاکہ ہم تُجھے اُس سے بیاہنے کو لے جائیں۔
41سو وہ اُٹھی اور زمِین پر اَوندھے مُنہ گِری اور کہنے لگی کہ دیکھ تیری لَونڈی تو نَوکر ہے تاکہ اپنے مالِک کے خادِموں کے پاؤں دھوئے۔ 42اور ابِیجیلؔ نے جلدی کی اور اُٹھ کر گدھے پر سوار ہُوئی اور اپنی پانچ لَونڈِیاں جو اُس کے جلَو میں تِھیں ساتھ لے لِیں اور وہ داؤُد کے قاصِدوں کے پِیچھے پِیچھے گئی اور اُس کی بِیوی بنی۔
43اور داؤُد نے یزرعیل کی اخِینوؔعم کو بھی بیاہ لِیا سو وہ دونوں اُس کی بِیویاں بنِیں۔ 44اور ساؤُل نے اپنی بیٹی مِیکل کو جو داؤُد کو بِیوی تھی لَیس کے بیٹے جلّیمی فِلطی کو دے دِیا تھا۔
داؤُد ساؤُل کی دوبارہ جان بخشی کرتا ہے
1اور زِیفی جِبعہ میں ساؤُل کے پاس جا کر کہنے لگے کیا داؤُد حکِیلہ کے پہاڑ میں جو دشت کے سامنے ہے چِھپا ہُؤا نہیں؟ 2تب ساؤُل اُٹھا اور تِین ہزار چُنے ہُوئے اِسرائیلی جوان اپنے ساتھ لے کر دشتِ زِیف کو گیا تاکہ اُس دشت میں داؤُد کو تلاش کرے۔ 3اور ساؤُل حکِیلہ کے پہاڑ میں جو دشت کے سامنے ہے راستہ کے کنارہ خَیمہ زن ہُؤا پر داؤُد دشت میں رہا اور اُس نے دیکھا کہ ساؤُل اُس کے پِیچھے دشت میں آیا ہے۔ 4پس داؤُد نے جاسُوس بھیج کر معلُوم کر لِیا کہ ساؤُل فی الحقِیقت آیا ہے۔ 5تب داؤُد اُٹھ کر ساؤُل کی خَیمہ گاہ میں آیا اور وہ جگہ دیکھی جہاں ساؤُل اور نیر کا بیٹا ابنیر بھی جو اُس کے لشکر کا سردار تھا آرام کر رہے تھے اور ساؤُل گاڑیوں کی جگہ کے بِیچ سوتا تھا اور لوگ اُس کے گِرداگِرد ڈیرے ڈالے ہُوئے تھے۔
6تب داؤُد نے حِتّی اخِیملک اور ضرُوؔیاہ کے بیٹے ابِیشے سے جو یوآؔب کا بھائی تھا کہا کَون میرے ساتھ ساؤُل کے پاس خَیمہ گاہ میں چلے گا؟
ابِیشے نے کہا مَیں تیرے ساتھ چلُوں گا۔
7سو داؤُد اور ابِیشے رات کو لشکر میں گُھسے اور دیکھا کہ ساؤُل گاڑیوں کی جگہ کے بِیچ میں پڑا سو رہا ہے اور اُس کا نیزہ اُس کے سرہانے زمِین میں گڑا ہُؤا ہے اور ابنیر اور لشکر کے لوگ اُس کے گِرد پڑے ہیں۔ 8تب ابِیشے نے داؤُد سے کہا خُدا نے آج کے دِن تیرے دُشمن کو تیرے ہاتھ میں کر دِیا ہے سو اب تُو ذرا مُجھ کو اِجازت دے کہ نیزہ کے ایک ہی وار میں اُسے زمِین سے پَیوند کر دُوں اور مَیں اُس پر دُوسرا وار کرنے کا بھی نہیں۔
9داؤُد نے ابِیشے سے کہا اُسے قتل نہ کر کیونکہ کَون ہے جو خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ اُٹھائے اور بے گُناہ ٹھہرے؟ 10اور داؤُد نے یہ بھی کہا کہ خُداوند کی حیات کی قَسم خُداوند آپ اُس کو مارے گا یا اُس کی مَوت کا دِن آئے گا یا وہ جنگ میں جا کر مَر جائے گا۔ 11لیکن خُداوند نہ کرے کہ مَیں خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ چلاؤُں پر ذرا اُس کے سرہانے سے یہ نیزہ اور پانی کی صُراحی اُٹھا لے۔ پِھر ہم چلے چلیں۔ 12سو داؤُد نے نیزہ اور پانی کی صُراحی ساؤُل کے سرہانے سے اُٹھا لی اور وہ چل دِئے اور نہ کِسی آدمی نے یہ دیکھا اور نہ کِسی کو خبر ہُوئی اور نہ کوئی جاگا کیونکہ وہ سب کے سب سوتے تھے اِس لِئے کہ خُداوند کی طرف سے اُن پر گہری نِیند آئی ہُوئی تھی۔
13پِھر داؤُد دُوسری طرف جا کر اُس پہاڑ کی چوٹی پر دُور کھڑا رہا اور اُن کے درمِیان ایک بڑا فاصِلہ تھا۔ 14اور داؤُد نے اُن لوگوں کو اور نیر کے بیٹے ابنیر کو پُکار کر کہا کہ اَے ابنیر تو جواب نہیں دیتا؟
ابنیر نے جواب دِیا تُو کَون ہے جو بادشاہ کو پُکارتا ہے؟
15داؤُد نے ابنیر سے کہا کیا تُو بڑا بہادر نہیں اور کَون بنی اِسرائیل میں تیرا نظِیر ہے؟ پس کِس لِئے تُو نے اپنے مالِک بادشاہ کی نِگہبانی نہ کی؟ کیونکہ ایک شخص تیرے مالِک بادشاہ کو قتل کرنے گُھسا تھا۔ 16پس یہ کام تُو نے کُچھ اچّھا نہ کِیا۔ خُداوند کی حیات کی قَسم تُم واجِبُ القتل ہو کیونکہ تُم نے اپنے مالِک کی جو خُداوند کا ممسُوح ہے نِگہبانی نہ کی۔ اب ذرا دیکھ کہ بادشاہ کا بھالا اور پانی کی صُراحی جو اُس کے سرہانے تھی کہاں ہیں۔
17تب ساؤُل نے داؤُد کی آواز پہچانی اور کہا اَے میرے بیٹے داؤُد کیا یہ تیری آواز ہے؟
داؤُد نے کہا اَے میرے مالِک بادشاہ! یہ میری ہی آواز ہے۔ 18اور اُس نے کہا میرا مالِک کیوں اپنے خادِم کے پِیچھے پڑا ہے؟ مَیں نے کیا کِیا ہے اور مُجھ میں کیا بدی ہے؟ 19سو اب ذرا میرا مالِک بادشاہ اپنے بندہ کی باتیں سُنے اگر خُداوند نے تُجھ کو میرے خِلاف اُبھارا ہو تو وہ کوئی ہدیہ منظُور کرے اور اگر یہ آدمِیوں کا کام ہو تو وہ خُداوند کے آگے ملعُون ہوں کیونکہ اُنہوں نے آج کے دِن مُجھ کو خارِج کِیا ہے کہ مَیں خُداوند کی دی ہُوئی مِیراث میں شامِل نہ رہُوں اور مُجھ سے کہتے ہیں جا اَور دیوتاؤں کی عِبادت کر۔ 20سو اب خُداوند کی حضُوری سے الگ میرا خُون زمِین پر نہ بہے کیونکہ بنی اِسرائیل کا بادشاہ ایک پِسُّو ڈُھونڈنے کو اِس طرح نِکلا ہے جَیسے کوئی پہاڑوں پر تِیتر کا شِکار کرتا ہو۔
21تب ساؤُل نے کہا کہ مَیں نے خطا کی۔ اَے میرے بیٹے داؤُد لَوٹ آ کیونکہ مَیں پِھر تُجھے نُقصان نہیں پُہنچاؤُں گا اِس لِئے کہ میری جان آج کے دِن تیری نِگاہ میں قِیمتی ٹھہری۔ دیکھ مَیں نے حماقت کی اور نِہایت بڑی بُھول مُجھ سے ہُوئی۔
22داؤُد نے جواب دِیا اَے بادشاہ! اِس بھالا کو دیکھ! سو جوانوں میں سے کوئی آ کر اِسے لے جائے۔ 23اور خُداوند ہر شخص کو اُس کی صداقت اور دِیانت داری کے مُوافِق جزا دے گا کیونکہ خُداوند نے آج تُجھے میرے ہاتھ میں کر دِیا تھا پر مَیں نے نہ چاہا کہ خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ اُٹھاؤُں۔ 24اور دیکھ جِس طرح تیری زِندگی آج میری نظر میں گِران قدر ٹھہری اِسی طرح میری زِندگی خُداوند کی نِگاہ میں گِران قدر ہو اور وہ مُجھے سب تکلِیفوں سے رہائی بخشے۔
25تب ساؤُل نے داؤُد سے کہا اَے میرے بیٹے داؤُد تُو مُبارک ہو! تُو بڑے بڑے کام کرے گا اور ضرُور فتح مند ہو گا۔
سو داؤُد اپنی راہ چلا گیا اور ساؤُل اپنے مکان کو لَوٹا۔
داؤُد فلِسیتؔوں کے درمیان
1اور داؤُد نے اپنے دِل میں کہا کہ اب مَیں کِسی نہ کِسی دِن ساؤُل کے ہاتھ سے ہلاک ہُوں گا۔ پس میرے لِئے اِس سے بِہتر اَور کُچھ نہیں کہ مَیں فِلستِیوں کی سرزمِین کو بھاگ جاؤں اور ساؤُل مُجھ سے نااُمّید ہو کر بنی اِسرائیل کی سرحدّوں میں پِھر مُجھے نہیں ڈُھونڈے گا۔ یُوں مَیں اُس کے ہاتھ سے بچ جاؤں گا۔ 2سو داؤُد اُٹھا اور اپنے ساتھ کے چھ سَو جوانوں کو لے کر جات کے بادشاہ معُوؔک کے بیٹے اکِیس کے پاس گیا۔ 3اور داؤُد اور اُس کے لوگ جات میں اکِیس کے ساتھ اپنے اپنے خاندان سمیت رہنے لگے اور داؤُد کے ساتھ بھی اُس کی دونوں بِیویاں یعنی یزرعیلی اخِینوؔعم اور ناباؔل کی بِیوی کرمِلی ابِیجیلؔ تِھیں۔ 4اور ساؤُل کو خبر مِلی کہ داؤُد جات کو بھاگ گیا۔ تب اُس نے پِھر کبھی اُس کی تلاش نہ کی۔
5اور داؤُد نے اکِیس سے کہا کہ اگر مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو مُجھے اِس مُلک کے شہروں میں کہِیں جگہ دِلا دے تاکہ مَیں وہاں بسُوں۔ تیرا خادِم تیرے ساتھ دارُالسّلطنت میں کیوں رہے؟ 6سو اکِیس نے اُس دِن صِقلاج اُسے دِیا۔ اِس لِئے صِقلاج آج کے دِن تک یہُوداؔہ کے بادشاہوں کا ہے۔ 7اور داؤُد فِلستِیوں کی سرزمِین میں کُل ایک برس اور چار مہِینے تک رہا۔
8اور داؤُد اور اُس کے لوگوں نے جا کر جسُوریوں اور جزریوں اور عمالیقِیوں پر حملہ کِیا کیونکہ وہ شور کی راہ سے مِصرؔ کی حد تک اُس سرزمِین کے قدِیم باشِندے تھے۔ 9اور داؤُد نے اُس سرزمِین کو تباہ کر ڈالا اور عَورت مَرد کِسی کو جِیتا نہ چھوڑا اور اُن کی بھیڑ بکریاں اور بَیل اور گدھے اور اُونٹ اور کپڑے لے کر لَوٹا اور اکِیس کے پاس گیا۔ 10اکِیس نے پُوچھا کہ آج تُم نے کِدھر لُوٹ مار کی؟ داؤُد نے کہا یہُوداؔہ کے جنُوب اور یرحمییلیوں کے جنُوب اور قینِیوں کے جنُوب میں۔ 11اور داؤُد اُن میں سے ایک مَرد یا عَورت کو بھی جِیتا بچا کر جات میں نہیں لاتا تھا اور کہتا تھا کہ کہِیں وہ ہماری قلعی نہ کھول دیں اور کہہ دیں کہ داؤُد نے اَیسا اَیسا کِیا اور جب سے وہ فِلستِیوں کی مُملکت میں بسا ہے تب سے اُس کا یِہی طرِیقہ رہا ہے۔ 12اور اکِیس نے داؤُد کا یقِین کر کے کہا کہ اُس نے اپنی قَوم اِسرائیلؔ کو اپنی طرف سے کمال نفرت دِلا دی ہے سو اب ہمیشہ یہ میرا خادِم رہے گا۔
1اور اُن ہی دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ فِلستِیوں نے اپنی فَوجیں جنگ کے لِئے جمع کِیں تاکہ اِسرائیلؔ سے لڑیں اور اکِیس نے داؤُد سے کہا تُو یقِین جان کہ تُجھے اور تیرے لوگوں کو لشکر میں ہو کر میرے ساتھ جانا ہو گا۔
2اور داؤُد نے اکِیس سے کہا پِھر جو کُچھ تیرا خادِم کرے گا وہ تُجھے معلُوم بھی ہو جائے گا۔
اکِیس نے داؤُد سے کہا پِھر تو سدا کے لِئے تُجھ کو مَیں اپنے سر کا نِگہبان ٹھہراؤُں گا۔
ساؤُل ایک جادُوگرنی (جِنّات کی آشنا) سے صلاح لیتا ہے
3اور سموئیل مَر چُکا تھا اور سب اِسرائیلِیوں نے اُس پر نَوحہ کر کے اُسے اُس کے شہر رامہ میں دفن کِیا تھا اور ساؤُل نے جِنّات کے آشناؤں اور افسُون گروں کو مُلک سے خارِج کر دِیا تھا۔
4اور فِلستی جمع ہُوئے اور آ کر شُونِیم میں ڈیرے ڈالے اور ساؤُل نے بھی سب اِسرائیلِیوں کو جمع کِیا اور وہ جِلبوؔعہ میں خَیمہ زن ہُوئے۔ 5اور جب ساؤُل نے فِلستِیوں کا لشکر دیکھا تو ہِراسان ہُؤا اور اُس کا دِل بُہت کانپنے لگا۔ 6اور جب ساؤُل نے خُداوند سے سوال کِیا تو خُداوند نے اُسے نہ تو خوابوں اور نہ اُوریم اور نہ نبِیوں کے وسِیلہ سے کوئی جواب دِیا۔ 7تب ساؤُل نے اپنے مُلازِموں سے کہا کوئی اَیسی عَورت میرے لِئے تلاش کرو جِس کا آشنا جِنّ ہو تاکہ مَیں اُس کے پاس جا کر اُس سے پُوچُھوں۔
اُس کے مُلازِموں نے اُس سے کہا دیکھ عَین دور میں ایک عَورت ہے جِس کا آشنا جِنّ ہے۔
8سو ساؤُل نے اپنا بھیس بدل کر دُوسری پوشاک پہنی اور دو آدمِیوں کو ساتھ لے کر چلا اور وہ رات کو اُس عَورت کے پاس آئے اور اُس نے کہا ذرا میری خاطِر جِنّ کے ذرِیعہ سے میرا فال کھول اور جِس کا نام مَیں تُجھے بتاؤُں اُسے اُوپر بُلا دے۔
9تب اُس عَورت نے اُس سے کہا دیکھ تُو جانتا ہے کہ ساؤُل نے کیا کِیا کہ اُس نے جِنّات کے آشناؤں اور افسُون گروں کو مُلک سے کاٹ ڈالا ہے۔ پس تُو کیوں میری جان کے لِئے پھندا لگاتا ہے تاکہ مُجھے مَروا ڈالے؟
10تب ساؤُل نے خُداوند کی قَسم کھا کر کہا کہ خُداوند کی حیات کی قَسم اِس بات کے لِئے تُجھے کوئی سزا نہیں دی جائے گی۔
11تب اُس عَورت نے کہا مَیں کِس کو تیرے لِئے اُوپر بُلا دُوں؟
اُس نے کہا سموئیل کو میرے لِئے بُلا دے۔
12جب اُس عَورت نے سموئیل کو دیکھا تو بُلند آواز سے چِلاّئی اور اُس عَورت نے ساؤُل سے کہا تُو نے مُجھ سے کیوں دغا کی کیونکہ تُو تو ساؤُل ہے؟
13تب بادشاہ نے اُس سے کہا ہِراسان مت ہو۔ تُجھے کیا دِکھائی دیتا ہے؟
اُس نے ساؤُل سے کہا مُجھے ایک دیوتا زمِین سے اُوپر آتے دِکھائی دیتا ہے۔
14تب اُس نے اُس سے کہا اُس کی شکل کَیسی ہے؟
اُس نے کہا ایک بُڈّھا اُوپر کو آ رہا ہے اور جُبّہ پہنے ہے۔
تب ساؤُل جان گیا کہ وہ سموئیل ہے اور اُس نے مُنہ کے بل گِر کر زمِین پر سِجدہ کِیا۔
15سموئیل نے ساؤُل سے کہا تُو نے کیوں مُجھے بے چَین کِیا کہ مُجھے اُوپر بُلوایا؟
ساؤُل نے جواب دِیا مَیں سخت پریشان ہُوں کیونکہ فِلستی مُجھ سے لڑتے ہیں اور خُدا مُجھ سے الگ ہو گیا ہے اور نہ تو نبِیوں اور نہ خوابوں کے وسِیلہ سے مُجھے جواب دیتا ہے اِس لِئے مَیں نے تُجھے بُلایا تاکہ تُو مُجھے بتائے کہ مَیں کیا کرُوں۔
16سموئیل نے کہا پس تُو مُجھ سے کِس لِئے پُوچھتا ہے جِس حال کہ خُداوند تُجھ سے الگ ہو گیا اور تیرا دُشمن بنا ہے؟ 17اور خُداوند نے جَیسا میری معرفت کہا تھا وَیسا ہی کِیا ہے۔ خُداوند نے تیرے ہاتھ سے سلطنت چاک کر لی اور تیرے پڑوسی داؤُد کو عِنایت کی ہے۔ 18اِس لِئے کہ تُو نے خُداوند کی بات نہیں مانی اور عمالِیقِیوں سے اُس کے قہرِ شدِید کے مُوافِق پیش نہیں آیا اِسی سبب سے خُداوند نے آج کے دِن تُجھ سے یہ برتاؤ کِیا۔ 19ماسِوا اِس کے خُداوند تیرے ساتھ اِسرائیلِیوں کو بھی فِلستِیوں کے ہاتھ میں کر دے گا اور کل تُو اور تیرے بیٹے میرے ساتھ ہو گے اور خُداوند اِسرائیلی لشکر کو بھی فِلستِیوں کے ہاتھ میں کر دے گا۔
20تب ساؤُل فَوراً زمِین پر لمبا ہو کر گِرا اور سموئیل کی باتوں کے سبب سے نِہایت ڈر گیا اور اُس میں کُچھ قُوّت باقی نہ رہی کیونکہ اُس نے اُس سارے دِن اور ساری رات روٹی نہیں کھائی تھی۔ 21تب وہ عَورت ساؤُل کے پاس آئی اور دیکھا کہ وہ نِہایت پریشان ہے۔ سو اُس نے اُس سے کہا دیکھ تیری لَونڈی نے تیری بات مانی اور مَیں نے اپنی جان اپنی ہتھیلی پر رکھّی اور جو باتیں تُو نے مُجھ سے کہِیں مَیں نے اُن کو مانا ہے۔ 22سو اب مَیں تیری مِنّت کرتی ہُوں کہ تُو اپنی لَونڈی کی بات سُن اور مُجھے اِجازت دے کہ روٹی کا ٹُکڑا تیرے آگے رکھّوں۔ تُو کھا تاکہ جب تُو اپنی راہ لے تو تُجھے طاقت مِلے۔
23پر اُس نے اِنکار کِیا اور کہا کہ مَیں نہیں کھاؤُں گا لیکن اُس کے مُلازِم اُس عَورت کے ساتھ مِل کر اُس سے بجِد ہُوئے۔ تب اُس نے اُن کا کہا مانا اور زمِین پر سے اُٹھ کر پلنگ پر بَیٹھ گیا۔ 24اُس عَورت کے گھر میں ایک موٹا بچھڑا تھا۔ سو اُس نے جلدی کی اور اُسے ذبح کِیا اور آٹا لے کر گُوندھا اور بے خمِیری روٹِیاں پکائِیں۔ 25اور اُن کو ساؤُل اور اُس کے مُلازِموں کے آگے لائی اور اُنہوں نے کھایا۔ تب وہ اُٹھے اور اُسی رات چلے گئے۔
فِلستی داؤُد کو ردّ کرتے ہیں
1اور فلِستی اپنے سارے لشکر کو افِیق میں جمع کرنے لگے اور اِسرائیلی اُس چشمہ کے نزدِیک جو یزرعیل میں ہے خَیمہ زن ہُوئے۔ 2اور فِلستِیوں کے اُمرا سَینکڑوں اور ہزاروں کے ساتھ آگے آگے چل رہے تھے اور داؤُد اپنے لوگوں سمیت اکِیس کے ساتھ پِیچھے پِیچھے جا رہا تھا۔ 3تب فِلستی امِیروں نے کہا اِن عِبرانِیوں کا یہاں کیا کام ہے؟
اکِیس نے فِلستی امِیروں سے کہا کیا یہ اِسرائیلؔ کے بادشاہ ساؤُل کا خادِم داؤُد نہیں جو اِتنے دِنوں بلکہ اِتنے برسوں سے میرے ساتھ ہے اور مَیں نے جب سے وہ میرے پاس بھاگ آیا ہے آج کے دِن تک اُس میں کُچھ بدی نہیں پائی؟
4لیکن فِلستی اُمرا اُس سے ناراض ہُوئے اور فِلستی اُمرا نے اُس سے کہا اِس شخص کو لَوٹا دے کہ وہ اپنی جگہ کو جو تُو نے اُس کے لِئے ٹھہرائی ہے واپس جائے۔ اُسے ہمارے ساتھ جنگ پر نہ جانے دے تا اَیسا نہ ہو کہ جنگ میں وہ ہمارا مُخالِف ہو کیونکہ وہ اپنے آقا سے کَیسے میل کرے گا؟ کیا اِن ہی لوگوں کے سروں سے نہیں؟ 5کیا یہ وُہی داؤُد نہیں جِس کی بابت اُنہوں نے ناچتے وقت گا گا کر ایک دُوسرے سے کہا کہ ساؤُل نے تو ہزاروں کو پر داؤُد نے لاکھوں کو مارا؟
6تب اکِیس نے داؤُد کو بُلا کر اُس سے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم کہ تُو راست کار ہے اور میری نظر میں تیری آمد و رفت میرے ساتھ لشکر میں اچّھی ہے کیونکہ مَیں نے جِس دِن سے تُو میرے پاس آیا آج کے دِن تک تُجھ میں کُچھ بدی نہیں پائی تَو بھی یہ اُمرا تُجھے نہیں چاہتے۔ 7سو تُو اب لَوٹ کر سلامت چلا جا تاکہ فِلستی اُمرا تُجھ سے ناراض نہ ہوں۔
8داؤُد نے اکِیس سے کہا لیکن مَیں نے کیا کِیا ہے؟ اور جب سے مَیں تیرے سامنے ہُوں تب سے آج کے دِن تک مُجھ میں تُو نے کیا بات پائی جو مَیں اپنے مالِک بادشاہ کے دُشمنوں سے جنگ کرنے کو نہ جاؤُں؟
9اکِیس نے داؤُد کو جواب دِیا مَیں جانتا ہُوں کہ تُو میری نظر میں خُدا کے فرِشتہ کی مانِند نیک ہے تَو بھی فِلستی اُمرا نے کہا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ جنگ کے لِئے نہ جائے۔ 10سو اب تُو صبُح سویرے اپنے آقا کے خادِموں کو لے کر جو تیرے ساتھ یہاں آئے ہیں اُٹھنا اور جَیسے ہی تُم صُبح سویرے اُٹھو روشنی ہوتے ہوتے روانہ ہو جانا۔
11سو داؤُد اپنے لوگوں سمیت تڑکے اُٹھا تاکہ صُبح کو روانہ ہو کر فِلستِیوں کے مُلک کو لَوٹ جائے اور فِلستی یزرعیل کو چلے گئے۔
عمالیِقیوں کے خِلاف جنگ
1اور اَیسا ہُؤا کہ جب داؤُد اور اُس کے لوگ تِیسرے دِن صِقلاؔج میں پُہنچے تو دیکھا کہ عمالِیقِیوں نے جنُوبی حِصّہ اور صِقلاج پر چڑھائی کر کے صِقلاج کو مارا اور آگ سے پُھونک دِیا۔ 2اور عَورتوں کو اور جِتنے چھوٹے بڑے وہاں تھے سب کو اسِیر کر لِیا ہے۔ اُنہوں نے کِسی کو قتل نہیں کِیا بلکہ اُن کو لے کر چل دِئے تھے۔ 3سو جب داؤُد اور اُس کے لوگ شہر میں پُہنچے تو دیکھا کہ شہر آگ سے جلا پڑا ہے اور اُن کی بِیویاں اور بیٹے اور بیٹِیاں اسِیر ہو گئی ہیں۔ 4تب داؤُد اور اُس کے ساتھ کے لوگ چِلاّ چِلاّ کر رونے لگے یہاں تک کہ اُن میں رونے کی طاقت نہ رہی۔ 5اور داؤُد کی دونوں بِیویاں یزرعیلی اخِینوؔعم اور کَرمِلی نابال کی بِیوی ابِیجیلؔ اسِیر ہو گئی تِھیں۔
6اور داؤُد بڑے شِکنجہ میں تھا کیونکہ لوگ اُسے سنگسار کرنے کو کہتے تھے اِس لِئے کہ لوگوں کے دِل اپنے بیٹوں اور بیٹِیوں کے لِئے نِہایت غمگِین تھے پر داؤُد نے خُداوند اپنے خُدا میں اپنے آپ کو مضبُوط کِیا۔ 7اور داؤُد نے اخِیملک کے بیٹے ابی یاؔتر کاہِن سے کہا کہ ذرا افُود کو یہاں میرے پاس لے آ۔ سو ابی یاتر افُود کو داؤُد کے پاس لے آیا۔ 8اور داؤُد نے خُداوند سے پُوچھا کہ اگر مَیں اُس فَوج کا پِیچھا کرُوں تو کیا مَیں اُن کو جا لُوں گا؟
اُس نے اُس سے کہا کہ پِیچھا کر کیونکہ تُو یقِیناً اُن کو جا لے گا اور ضرُور سب کُچھ چُھڑا لائے گا۔
9سو داؤُد اور وہ چھ سَو آدمی جو اُس کے ساتھ تھے چلے اور بسور کی ندی پر پُہنچے جہاں وہ لوگ جو پِیچھے چھوڑے گئے ٹھہرے رہے۔ 10پر داؤُد اور چار سَو آدمی پِیچھا کِئے چلے گئے کیونکہ دو سَو جو اَیسے تھک گئے تھے کہ بسور کی ندی کے پار نہ جا سکے پِیچھے رہ گئے۔ 11اور اُن کو مَیدان میں ایک مِصری مِل گیا۔ اُسے وہ داؤُد کے پاس لے آئے اور اُسے روٹی دی۔ سو اُس نے کھائی اور اُسے پِینے کو پانی دِیا۔ 12اور اُنہوں نے انجِیر کی ٹِکیا کا ایک ٹُکڑا اور کِشمِش کے دو خوشے اُسے دِئے۔ جب وہ کھا چُکا تو اُس کی جان میں جان آئی کیونکہ اُس نے تِین دِن اور تِین رات سے نہ روٹی کھائی تھی نہ پانی پِیا تھا۔ 13تب داؤُد نے پُوچھا تُو کِس کا آدمی ہے؟ اور تُو کہاں کا ہے؟
اُس نے کہا مَیں ایک مِصری جوان اور ایک عمالِیقی کا نَوکر ہُوں اور میرا آقا مُجھ کو چھوڑ گیا کیونکہ تِین دِن ہُوئے کہ مَیں بِیمار پڑ گیا تھا۔ 14ہم نے کریتِیوں کے جنُوب میں اور یہُوداؔہ کے مُلک میں اور کالِب کے جنُوب میں لُوٹ مار کی اور صِقلاج کو آگ سے پُھونک دِیا۔
15داؤُد نے اُس سے کہا کیا تُو مُجھے اُس فَوج تک پُہنچا دے گا؟
اُس نے کہا کہ تُو مُجھ سے خُدا کی قَسم کھا کہ نہ تو مُجھے قتل کرے گا اور نہ مُجھے میرے آقا کے حوالہ کرے گا تو مَیں تُجھ کو اُس فَوج تک پُہنچا دُوں گا۔ 16جب اُس نے اُسے وہاں پُہنچا دِیا تو دیکھا کہ
وہ لوگ اُس ساری زمِین پر پَھیلے ہُوئے تھے اور اُس بُہت سے مال کے سبب سے جو اُنہوں نے فِلستِیوں کے مُلک اور یہُوداؔہ کے مُلک سے لُوٹا تھا کھاتے پِیتے اور ضِیافتیں اُڑا رہے تھے۔ 17سو داؤُد رات کے پہلے پہر سے لے کر دُوسرے دِن کی شام تک اُن کو مارتا رہا اور اُن میں سے ایک بھی نہ بچا سِوا چار سَو جوانوں کے جو اُونٹوں پر چڑھ کر بھاگ گئے۔ 18اور داؤُد نے سب کُچھ جو عمالِیقی لے گئے تھے چُھڑا لِیا اور اپنی دونوں بِیوِیوں کو بھی داؤُد نے چُھڑایا۔ 19اور اُن کی کوئی چِیز گُم نہ ہُوئی نہ چھوٹی نہ بڑی نہ لڑکے نہ لڑکِیاں نہ لُوٹ کا مال نہ اَور کوئی چِیز جو اُنہوں نے لی تھی۔ داؤُد سب کا سب لَوٹا لایا۔ 20اور داؤُد نے سب بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل لے لِئے اور وہ اُن کو باقی مواشی کے آگے یہ کہتے ہُوئے ہانک لائے کہ یہ داؤُد کی لُوٹ ہے۔
21اور داؤُد اُن دو سَو جوانوں کے پاس آیا جو اَیسے تھک گئے تھے کہ داؤُد کے پِیچھے پِیچھے نہ جا سکے اور جِن کو اُنہوں نے بسور کی ندی پر ٹھہرا دِیا تھا۔ وہ داؤُد اور اُس کے ساتھ کے لوگوں سے مِلنے کو نِکلے اور جب داؤُد اُن لوگوں کے نزدِیک پُہنچا تو اُس نے اُن سے خیر و عافِیّت پُوچھی۔ 22تب اُن لوگوں میں سے جو داؤُد کے ساتھ گئے تھے سب بدذات اور خبِیث لوگوں نے کہا چُونکہ یہ ہمارے ساتھ نہ گئے اِس لِئے ہم اِن کو اُس مال میں سے جو ہم نے چُھڑایا ہے کوئی حِصّہ نہیں دیں گے سِوا ہر شخص کی بِیوی اور بال بچّوں کے تاکہ وہ اُن کو لے کر چلے جائیں۔
23تب داؤُد نے کہا اَے میرے بھائِیو تُم اِس مال کے ساتھ جو خُداوند نے ہم کو دِیا ہے اَیسا نہیں کرنے پاؤ گے کیونکہ اُسی نے ہم کو بچایا اور اُس فَوج کو جِس نے ہم پر چڑھائی کی ہمارے ہاتھ میں کر دِیا۔ 24اور اِس امر میں تُمہاری مانے گا کَون؟ کیونکہ جَیسا اُس کا حِصّہ ہے جو لڑائی میں جاتا ہے وَیسا ہی اُس کا حِصّہ ہو گا جو سامان کے پاس ٹھہرتا ہے۔ دونوں برابر حِصّہ پائیں گے۔ 25اور اُس دِن سے آگے کو اَیسا ہی رہا کہ اُس نے اِسرائیلؔ کے لِئے یِہی قانُون اور آئِین مُقرّر کِیا جو آج تک ہے۔
26اور جب داؤُد صِقلاج میں آیا تو اُس نے لُوٹ کے مال میں سے یہُوداؔہ کے بزُرگوں کے پاس جو اُس کے دوست تھے کُچھ کُچھ بھیجا اور کہا کہ دیکھو خُداوند کے دُشمنوں کے مال میں سے یہ تُمہارے لِئے ہدیہ ہے۔ 27یہ اُن کے پاس جو بَیت اؔیل میں اور اُن کے پاس جو راماتُ الجنُوب میں اور اُن کے پاس جو یتِیر میں۔ 28اور اُن کے پاس جو عروؔعیر میں اور اُن کے پاس جو سِفموؔت میں اور اُن کے پاس جو اِستموؔع میں۔ 29اور اُن کے پاس جو رکلِ میں اور اُن کے پاس جو یرحمیئلِیوں کے شہروں میں اور اُن کے پاس جو قینیوں کے شہروں میں۔ 30اور اُن کے پاس جو حُرمہ میں اور اُن کے پاس جو کورعاؔسان میں اور اُن کے پاس جو عتاؔک میں۔ 31اور اُن کے پاس جو حبرُوؔن میں تھے اور اُن سب جگہوں میں جہاں جہاں داؤُد اور اُس کے لوگ پِھرا کرتے تھے بھیجا۔
ساؤُل اور اُس کے بیٹوں کی وفات
1اور فِلستی اِسرائیلؔ سے لڑے اور اِسرائیلی مَرد فِلستِیوں کے سامنے سے بھاگے اور کوہِستانِ جِلبوؔعہ میں قتل ہو کر گِرے۔ 2اور فِلستِیوں نے ساؤُل اور اُس کے بیٹوں کا خُوب پِیچھا کِیا اور فِلستِیوں نے ساؤُل کے بیٹوں یُونتن اور ابِیندؔاب اور ملکِیشوؔع کو مار ڈالا۔ 3اور یہ جنگ ساؤُل پر نِہایت بھاری ہو گئی اور تِیر اندازوں نے اُسے جا لِیا اور وہ تِیر اندازوں کے سبب سے سخت مُشکِل میں پڑ گیا۔ 4تب ساؤُل نے اپنے سِلاح بردار سے کہا اپنی تلوار کھینچ اور اُس سے مُجھے چھید دے تا نہ ہو کہ یہ نامختُون آئیں اور مُجھے چھید لیں اور مُجھے بے عِزّت کریں پر اُس کے سِلاح بردار نے اَیسا کرنا نہ چاہا کیونکہ وہ نِہایت ڈر گیا تھا اِس لِئے ساؤُل نے اپنی تلوار لی اور اُس پر گِرا۔ 5جب اُس کے سِلاح بردار نے دیکھا کہ ساؤُل مَر گیا تو وہ بھی اپنی تلوار پر گِرا اور اُس کے ساتھ مَر گیا۔ 6سو ساؤُل اور اُس کے تِینوں بیٹے اور اُس کا سِلاح بردار اور اُس کے سب لوگ اُسی دِن ایک ساتھ مَر مِٹے۔ 7جب اُن اِسرائیلی مَردوں نے جو اُس وادی کی دُوسری طرف اور یَردؔن کے پار تھے یہ دیکھا کہ اِسرائیلؔ کے لوگ بھاگ گئے اور ساؤُل اور اُس کے بیٹے مَر گئے تو وہ شہروں کو چھوڑ کر بھاگ نِکلے اور فِلستی آئے اور اُن میں رہنے لگے۔
8دُوسرے دِن جب فِلستی لاشوں کے کپڑے اُتارنے آئے تو اُنہوں نے ساؤُل اور اُس کے تِینوں بیٹوں کو کوہِ جِلبوؔعہ پر مُردہ پایا۔ 9سو اُنہوں نے اُس کا سر کاٹ لِیا اور اُس کے ہتھیار اُتار لِئے اور فِلستِیوں کے مُلک میں قاصِد روانہ کر دِئے تاکہ اُن کے بُت خانوں اور لوگوں کو یہ خُوشخبری پُہنچا دیں۔ 10سو اُنہوں نے اُس کے ہتھیاروں کو عستار ات کے مندِر میں رکھّا اور اُس کی لاش کو بَیت شان کی دِیوار پر جڑ دِیا۔
11جب یبِیس جِلعاد کے باشِندوں نے اِس کے بارہ میں وہ بات جو فِلستِیوں نے ساؤُل سے کی سُنی۔ 12تو سب بہادُر اُٹھے اور راتوں رات جا کر ساؤُل اور اُس کے بیٹوں کی لاشیں بَیت شان کی دِیوار پر سے لے آئے اور یبِیس میں پُہنچ کر وہاں اُن کو جِلا دِیا۔ 13اور اُن کی ہڈّیاں لے کر یبِیس میں جھاؤ کے درخت کے نِیچے دفن کِیں اور سات دِن تک روزہ رکھّا۔