۱-سموئیل

سموئیل کی کتاب بنی اسرائیل کے دورِ قضاۃ کے اختتام اور بادشاہت کے قیام کی داستان بیان کرتی ہے۔ یہ کتاب سموئیل نبی کی پیدائش، اسرائیل پر فِلستیوں کے ظلم، اور خدا کے منتخب بادشاہ شاؤل اور داؤد کے انتخاب کو بیان کرتی ہے۔ اس میں خدا کی رہنمائی، انسان کی نافرمانی، اور وفاداری کے مضامین نمایاں ہیں۔ ۱-سموئیل ہمیں سکھاتی ہے کہ خدا کی فرمانبرداری اور اُس پر بھروسہ کرنا ہی کامیابی کی کلید ہے۔

القانہ اور اُس کا خاندان سَیلا میں
1 افِراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک میں راما تِیم صوفِیم کا ایک شخص تھا جِس کا نام القانہ تھا۔ وہ افرائِیمی تھا اور یروؔحام بِن الِیہو بِن توحُو بِن صُوؔف کا بیٹا تھا۔ 2 اُس کے دو بِیویاں تِھیں۔ ایک کا نام حنّہ تھا اور دُوسری کا فنِنّہ اور فنِنّہ کے اَولاد ہُوئی پر حنّہ بے اَولاد تھی۔ 3 یہ شخص ہر سال اپنے شہر سے سَیلا میں ربُّ الافواج کے حضُور سِجدہ کرنے اور قُربانی گُذراننے کو جاتا تھا اور عیلی کے دونوں بیٹے حُفنی اور فِینحاؔس جو خُداوند کے کاہِن تھے وہِیں رہتے تھے۔ 4 اور جِس دِن القانہ ذبِیحہ گُذرانتا وہ اپنی بِیوی فنِنّہ کو اور اُس کے سب بیٹے بیٹِیوں کو حِصّے دیتا تھا۔ 5 پر حنّہ کو دُونا حِصّہ دِیا کرتا تھا اِس لِئے کہ وہ حنّہ کو چاہتا تھا لیکن خُداوند نے اُس کا رَحِم بند کر رکھّا تھا۔ 6 اور اُس کی سَوت اُسے کُڑھانے کے لِئے بے طرح چھیڑتی تھی کیونکہ خُداوند نے اُس کا رَحِم بند کر رکھّا تھا۔ 7 اور چُونکہ وہ سال بسال اَیسا ہی کرتا تھا جب وہ خُداوند کے گھر جاتی۔ اِس لِئے فنِنّہ اُسے چھیڑتی تھی چُنانچہ وہ روتی اور کھانا نہ کھاتی تھی۔ 8 سو اُس کے خاوند القانہ نے اُس سے کہا اَے حنّہ تُو کیوں روتی ہے اور کیوں نہیں کھاتی اور تیرا دِل کیوں آزُردہ ہے؟ کیا مَیں تیرے لِئے دس بیٹوں سے بڑھ کر نہیں؟
حنّہ اور عیلی
9 اور جب وہ سَیلا میں کھا پی چُکے تو حنّہ اُٹھی۔ اُس وقت عیلی کاہِن خُداوند کی ہَیکل کی چَوکھٹ کے پاس کُرسی پر بَیٹھا ہُؤا تھا۔ 10 اور وہ نِہایت دِل گِیر تھی۔ سو وہ خُداوند سے دُعا کرنے اور زار زار رونے لگی۔ 11 اور اُس نے مَنّت مانی اور کہا اَے ربُّ الافواج! اگر تُو اپنی لَونڈی کی مُصِیبت پر نظر کرے اور مُجھے یاد فرمائے اور اپنی لَونڈی کو فراموش نہ کرے اور اپنی لَونڈی کو فرزندِ نرِینہ بخشے تو مَیں اُسے زِندگی بھر کے لِئے خُداوند کو نذر کر دُوں گی اور اُسترہ اُس کے سر پر کبھی نہ پِھرے گا۔
12 اور جب وہ خُداوند کے حضُور دُعا کر رہی تھی تو عیلی اُس کے مُنہ کو غَور سے دیکھ رہا تھا۔ 13 اور حنّہ تو دِل ہی دِل میں کہہ رہی تھی۔ فقط اُس کے ہونٹ ہِلتے تھے پر اُس کی آواز نہیں سُنائی دیتی تھی۔ پس عیلی کو گُمان ہُؤا کہ وہ نشہ میں ہے۔ 14 سو عیلی نے اُس سے کہا کہ تُو کب تک نشہ میں رہے گی؟ اپنا نشہ اُتار۔
15 حنّہ نے جواب دِیا نہیں اَے میرے مالِک مَیں تو غمگِین عَورت ہُوں۔ مَیں نے نہ تو مَے نہ کوئی نشہ پِیا پر خُداوند کے آگے اپنا دِل اُنڈیلا ہے۔ 16 تُو اپنی لَونڈی کو خبِیث عَورت نہ سمجھ۔ مَیں تو اپنی فِکروں اور دُکھوں کے ہجُوم کے باعِث اب تک بولتی رہی۔
17 تب عیلی نے جواب دِیا تُو سلامت جا اور اِسرائیلؔ کا خُدا تیری مُراد جو تُو نے اُس سے مانگی ہے پُوری کرے۔
18 اُس نے کہا تیری خادِمہ پر تیرے کرم کی نظر ہو۔ تب وہ عَورت چلی گئی اور کھانا کھایا اور پِھر اُس کا چِہرہ اُداس نہ رہا۔
سموئیل کی پَیدایش اور مخصُوصِیّت
19 اور صُبح کو وہ سویرے اُٹھے اور خُداوند کے آگے سِجدہ کِیا اور رامہ کو اپنے گھر لَوٹ گئے اور القانہ نے اپنی بِیوی حنّہ سے مُباشرت کی اور خُداوند نے اُسے یاد کِیا۔ 20 اور اَیسا ہُؤا کہ وقت پر حنّہ حامِلہ ہُوئی اور اُس کے بیٹا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام سموئیل رکھّا کیونکہ وہ کہنے لگی مَیں نے اُسے خُداوند سے مانگ کر پایا ہے۔
21 اور وہ شخص القانہ اپنے سارے گھرانے سمیت خُداوند کے حضُور سالانہ قُربانی چڑھانے اور اپنی مَنّت پُوری کرنے کو گیا۔ 22 لیکن حنّہ نہ گئی کیونکہ اُس نے اپنے خاوند سے کہا جب تک لڑکے کا دُودھ چُھڑایا نہ جائے مَیں یہِیں رہُوں گی اور تب اُسے لے کر جاؤُں گی تاکہ وہ خُداوند کے سامنے حاضِر ہو اور پِھر ہمیشہ وہِیں رہے۔
23 اور اُس کے خاوند القانہ نے اُس سے کہا جو تُجھے اچھّا لگے سو کر۔ جب تک تُو اُس کا دُودھ نہ چُھڑائے ٹھہری رہ۔ فقط اِتنا ہو کہ خُداوند اپنے سُخن کو برقرار رکھّے۔ سو وہ عَورت ٹھہری رہی اور اپنے بیٹے کو دُودھ چُھڑانے کے وقت تک پِلاتی رہی۔
24 اور جب اُس نے اُس کا دُودھ چُھڑایا تو اُسے اپنے ساتھ لِیا اور تِین بچھڑے اور ایک ایفہ آٹا اور مَے کی ایک مشک اپنے ساتھ لے گئی اور اُس لڑکے کو سَیلا میں خُداوند کے گھر لائی اور وہ لڑکا بُہت ہی چھوٹا تھا۔ 25 اور اُنہوں نے ایک بچھڑے کو ذبح کِیا اور لڑکے کو عیلی کے پاس لائے۔ 26 اور وہ کہنے لگی اَے میرے مالِک تیری جان کی قَسم! اَے میرے مالِک مَیں وُہی عَورت ہُوں جِس نے تیرے پاس یہِیں کھڑی ہو کر خُداوند سے دُعا کی تھی۔ 27 مَیں نے اِس لڑکے کے لِئے دُعا کی تھی اور خُداوند نے میری مُراد جو مَیں نے اُس سے مانگی پُوری کی۔ 28 اِسی لِئے مَیں نے بھی اِسے خُداوند کو دے دِیا۔ یہ اپنی زِندگی بھر کے لِئے خُداوند کو دے دِیا گیا ہے۔
تب اُس نے وہاں خُداوند کے آگے سِجدہ کِیا۔
حنّہ کی دُعا
1 اور حنّہ نے دُعا کی اور کہا کہ
میرا دِل خُداوند میں مگن ہے۔
میرا سِینگ خُداوند کے طُفیل سے اُونچا ہُؤا۔
میرا مُنہ میرے دُشمنوں پر کھُل گیا ہے
کیونکہ مَیں تیری نجات سے خُوش ہُوں۔
2 خُداوند کی مانِند کوئی قدُّوس نہیں
کیونکہ تیرے سِوا اَور کوئی ہے ہی نہیں
اور نہ کوئی چٹان ہے جو ہمارے خُدا کی مانِند ہو۔
3 اِس قدر غرُور سے اَور باتیں نہ کرو
اور بڑا بول تُمہارے مُنہ سے نہ نِکلے
کیونکہ خُداوند خُدایِ علِیم ہے
اور اعمال کا تولنے والا۔
4 زورآوروں کی کمانیں ٹُوٹ گِئیں
اور جو لڑکھڑاتے تھے وہ قُوّت سے کمربستہ ہُوئے۔
5 وہ جو آسُودہ تھے روٹی کی خاطِر مزدُوربنے
اور جو بُھوکے تھے اَیسے نہ رہے
بلکہ جو بانجھ تھی اُس کے سات ہُوئے
اور جِس کے پاس بُہت بچّے ہیں وہ گُھلتی جاتی ہے۔
6 خُداوند مارتا ہے اور جِلاتا ہے۔
وُہی قبر میں اُتارتا اور اُس سے نِکالتا ہے۔
7 خُداوند مِسکِین کر دیتا اور دَولت مند بناتا ہے۔
وُہی پست کرتا اور سرفراز بھی کرتا ہے۔
8 وہ غرِیب کو خاک پر سے اُٹھاتا
اور کنگال کو گُھورے میں سے نِکال کھڑا کرتا ہے
تاکہ اِن کو شاہزادوں کے ساتھ بِٹھائے
اور جلال کے تخت کے وارِث بنائے
کیونکہ زمِین کے سُتُون خُداوند کے ہیں۔
اُس نے دُنیا کو اُن ہی پر قائِم کِیا ہے۔
9 وہ اپنے مُقدّسوں کے پاؤں کو سنبھالے رہے گا
پر شرِیر اندھیرے میں خاموش کِئے جائیں گے
کیونکہ قُوّت ہی سے کوئی فتح نہیں پائے گا۔
10 جو خُداوند سے جھگڑتے ہیں وہ ٹُکڑے ٹُکڑے کر دِئے جائیں گے۔
وہ اُن کے خِلاف آسمان میں گرجے گا۔
خُداوند زمِین کے کناروں کا اِنصاف کرے گا۔
وہ اپنے بادشاہ کو زور بخشے گا
اور اپنے ممسُوح کے سِینگ کو بُلند کرے گا۔
11 تب القانہ رامہ کو اپنے گھر چلا گیا اور عیلی کاہِن کے سامنے وہ لڑکا خُداوند کی خِدمت کرنے لگا۔
عیلی کے بیٹے
12 اور عیلی کے بیٹے بہت شرِیر تھے۔ اُنہوں نے خُداوند کو نہ پہچانا۔ 13 اور کاہِنوں کا دستُور لوگوں کے ساتھ یہ تھا کہ جب کوئی شخص قُربانی چڑھاتا تھا تو کاہِن کا نَوکر گوشت اُبالنے کے وقت ایک سِہ شاخہ کانٹا اپنے ہاتھ میں لِئے ہُوئے آتا تھا۔ 14 اور اُس کو کڑاہ یا دیگچے یا ہنڈے یا ہانڈی میں ڈالتا اور جِتنا گوشت اُس کانٹے میں لگ جاتا اُسے کاہِن آپ لیتا تھا۔ یُوں ہی وہ سَیلا میں سب اِسرائیلِیوں سے کِیا کرتے تھے جو وہاں آتے تھے۔ 15 بلکہ چربی جلانے سے پہلے کاہِن کا نَوکر آ مَوجُود ہوتا اور اُس شخص سے جو قُربانی چڑھاتا یہ کہنے لگتا تھا کہ کاہِن کے لِئے کباب کے واسطے گوشت دے کیونکہ وہ تُجھ سے اُبلا ہُؤا گوشت نہیں بلکہ کچّا لے گا۔
16 اور اگر وہ شخص یہ کہتا کہ ابھی وہ چربی کو ضرُور جلائیں گے تب جِتنا تیرا جی چاہے لے لینا تو وہ اُسے جواب دیتا نہیں تُو مُجھے ابھی دے نہیں تو مَیں چِھین کر لے جاؤُں گا۔
17 سو اُن جوانوں کا گُناہ خُداوند کے حضُور بُہت بڑا تھا کیونکہ لوگ خُداوند کی قُربانی سے گِھن کرنے لگے تھے۔
سموئیل سَیلا میں
18 پر سموئیل جو لڑکا تھا کتان کا افُود پہنے ہُوئے خُداوند کے حضُور خِدمت کرتا تھا۔ 19 اور اُس کی ماں اُس کے لِئے ایک چھوٹا سا جُبّہ بنا کر سال بسال لاتی جب وہ اپنے خاوند کے ساتھ سالانہ قُربانی چڑھانے آتی تھی۔ 20 اور عیلی نے القانہ اور اُس کی بِیوی کو دُعا دی اور کہا خُداوند تُجھ کو اِس عَورت سے اُس قرض کے عِوض میں جو خُداوند کو دِیا گیا نسل دے۔
پِھر وہ اپنے گھر گئے۔
21 اور خُداوند نے حنّہ پر نظر کی اور وہ حامِلہ ہُوئی اور اُس کے تِین بیٹے اور دو بیٹِیاں ہُوئِیں اور وہ لڑکا سموئیل خُداوند کے حضُور بڑھتا گیا۔
عیلی اور اُس کے بیٹے
22 اور عیلی بُہت بُڈّھا ہو گیا تھا اور اُس نے سب کُچھ سُنا کہ اُس کے بیٹے سارے اِسرائیلؔ سے کیا کیا کرتے ہیں اور اُن عَورتوں سے جو خَیمۂِ اِجتماع کے دروازہ پر خِدمت کرتی تِھیں ہم آغوشی کرتے ہیں۔ 23 اور اُس نے اُن سے کہا تُم اَیسا کیوں کرتے ہو کیونکہ مَیں تُمہاری بدذاتِیاں تمام قَوم سے سُنتا ہُوں؟ 24 نہیں میرے بیٹو! یہ اچھّی بات نہیں جو مَیں سُنتا ہُوں۔ تُم خُداوند کے لوگوں سے نافرمانی کراتے ہو۔ 25 اگر ایک آدمی دُوسرے کا گُناہ کرے تو خُدا اُس کا اِنصاف کرے گا لیکن اگر آدمی خُداوند کا گُناہ کرے تو اُس کی شفاعت کَون کرے گا؟
باوُجُود اِس کے اُنہوں نے اپنے باپ کا کہا نہ مانا کیونکہ خُداوند اُن کو مار ڈالنا چاہتا تھا۔
26 اور وہ لڑکا سموئیل بڑھتا گیا اور خُداوند اور اِنسان دونوں کا مقبُول تھا۔
عیلی کے خاندان کے خِلاف پیشین گوئی
27 تب ایک مردِ خُدا عیلی کے پاس آیا اور اُس سے کہنے لگا خُداوند یُوں فرماتا ہے کیا مَیں تیرے آبائی خاندان پر جب وہ مِصرؔ میں فرِعونؔ کے خاندان کی غُلامی میں تھا ظاہِر نہیں ہُؤا؟ 28 اور کیا مَیں نے اُسے بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے چُن نہ لِیا تاکہ وہ میرا کاہِن ہو اور میرے مذبح کے پاس جا کر بخُور جلائے اور میرے حضُور افُود پہنے؟ اور کیا مَیں نے سب قُربانِیاں جو بنی اِسرائیل آگ سے گُذرانتے ہیں تیرے باپ کو نہ دِیں؟ 29 پس تُم کیوں میرے اُس ذبِیحہ اور ہدیہ کو جِن کا حُکم مَیں نے اپنے مسکن میں دِیا لات مارتے ہو اور کیوں تُو اپنے بیٹوں کی مُجھ سے زِیادہ عِزّت کرتا ہے تاکہ تُم میری قَوم اِسرائیلؔ کے اچھّے سے اچھّے ہدیوں کو کھا کر موٹے بنو؟ 30 اِس لِئے خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا فرماتا ہے کہ مَیں نے تو کہا تھا کہ تیرا گھرانا اور تیرے باپ کا گھرانا ہمیشہ میرے حضُور چلے گا پر اب خُداوند فرماتا ہے کہ یہ بات مُجھ سے دُور ہو کیونکہ وہ جو میری عِزّت کرتے ہیں مَیں اُن کی عِزّت کرُوں گا پر وہ جو میری تحقِیر کرتے ہیں بے قدر ہوں گے۔ 31 دیکھ وہ دِن آتے ہیں کہ مَیں تیرا بازُو اور تیرے باپ کے گھرانے کا بازُو کاٹ ڈالُوں گا کہ تیرے گھر میں کوئی بُڈّھا ہونے نہ پائے گا۔ 32 اور تُو میرے مسکن کی مُصِیبت دیکھے گا باوُجُود اُس ساری دَولت کے جو خُدا اِسرائیلؔ کو دے گا اور تیرے گھر میں کبھی کوئی بُڈّھا ہونے نہ پائے گا۔ 33 اور تیرے جِس آدمی کو مَیں اپنے مذبح سے کاٹ نہیں ڈالُوں گا وہ تیری آنکھوں کو گُھلانے اور تیرے دِل کو دُکھ دینے کے لِئے رہے گا اور تیرے گھر کی سب بڑھتی اپنی بھری جوانی میں مَر مِٹے گی۔ 34 اور جو کُچھ تیرے دونوں بیٹوں حُفنی اور فِینحاؔس پر نازِل ہو گا وُہی تیرے لِئے نِشان ٹھہرے گا۔ وہ دونوں ایک ہی دِن مَر جائیں گے۔ 35 اور مَیں اپنے لِئے ایک وفادار کاہِن برپا کرُوں گا جو سب کُچھ میری مرضی اور منشا کے مُطابِق کرے گا اور مَیں اُس کے لِئے ایک پایدار گھر بناؤُں گا اور وہ ہمیشہ میرے ممسُوح کے آگے آگے چلے گا۔ 36 اور اَیسا ہو گا کہ ہر ایک شخص جو تیرے گھر میں بچ رہے گا ایک ٹُکڑے چاندی اور روٹی کے ایک گِردے کے لِئے اُس کے سامنے آ کر سِجدہ کرے گا اور کہے گا کہ کہانت کا کوئی کام مُجھے دِیجئے تاکہ مَیں روٹی کا نوالہ کھا سکُوں۔
خُداوند سموئیل پر ظاہِر ہوتا ہے
1 اور وہ لڑکا سموئیل عیلی کے سامنے خُداوند کی خِدمت کرتا تھا اور اُن دِنوں خُداوند کا کلام گِران قدر تھا۔ کوئی رویا برملا نہ ہوتی تھی۔ 2 اور اُس وقت اَیسا ہُؤا کہ جب عیلی اپنی جگہ لیٹا تھا (اُس کی آنکھیں دُھندلانے لگی تِھیں اور وہ دیکھ نہیں سکتا تھا)۔ 3 اور خُدا کا چراغ اب تک بُجھا نہیں تھا اور سموئیل خُداوند کی ہَیکل میں جہاں خُدا کا صندُوق تھا لیٹا ہُؤا تھا۔ 4 تو خُداوند نے سموئیل کو پُکارا۔ اُس نے کہا مَیں حاضِر ہُوں۔ 5 اور وہ دَوڑ کر عیلی کے پاس گیا اور کہا تُو نے مُجھے پُکارا سو مَیں حاضِر ہُوں۔
اُس نے کہا مَیں نے نہیں پُکارا۔ پِھر لیٹ جا۔ سو وہ جا کر لیٹ گیا۔
6 اور خُداوند نے پِھر پُکارا سموئیل! سموئیل اُٹھ کر عیلی کے پاس گیا اور کہا تُو نے مُجھے پُکارا سو مَیں حاضِر ہُوں۔
اُس نے کہا اَے میرے بیٹے مَیں نے نہیں پُکارا۔ پِھر لیٹ جا۔ 7 اور سموئیل نے ہنُوز خُداوند کو نہیں پہچانا تھا اور نہ خُداوند کا کلام اُس پر ظاہِر ہُؤا تھا۔
8 پِھر خُداوند نے تِیسری دفعہ سموئیل کو پُکارا اور وہ اُٹھ کر عیلی کے پاس گیا اور کہا تُو نے مُجھے پُکارا سو مَیں حاضِر ہُوں۔
سو عیلی جان گیا کہ خُداوند نے اُس لڑکے کو پُکارا۔ 9 اِس لِئے عیلی نے سموئیل سے کہا جا لیٹ رہ اور اگر وہ تُجھے پُکارے تو تُو کہنا اَے خُداوند فرما کیونکہ تیرا بندہ سُنتا ہے۔ سو سموئیل جا کر اپنی جگہ پر لیٹ گیا۔
10 تب خُداوند آ کھڑا ہُؤا اور پہلے کی طرح پُکارا سموئیل! سموئیل!
سموئیل نے کہا فرما کیونکہ تیرا بندہ سُنتا ہے۔
11 خُداوند نے سموئیل سے کہا دیکھ مَیں اِسرائیلؔ میں اَیسا کام کرنے پر ہُوں جِس سے ہر سُننے والے کے کان بھنّا جائیں گے۔ 12 اُس دِن مَیں عیلی پر سب کُچھ جو مَیں نے اُس کے گھرانے کے حق میں کہا ہے شرُوع سے آخِر تک پُورا کرُوں گا۔ 13 کیونکہ مَیں اُسے بتا چُکا ہُوں کہ مَیں اُس بدکاری کے سبب سے جِسے وہ جانتا ہے ہمیشہ کے لِئے اُس کے گھر کا فَیصلہ کرُوں گا کیونکہ اُس کے بیٹوں نے اپنے اُوپر لَعنت بُلائی اور اُس نے اُن کو نہ روکا۔ 14 اِسی لِئے عیلی کے گھرانے کی بابت مَیں نے قَسم کھائی کہ عیلی کے گھرانے کی بدکاری نہ تو کبھی کِسی ذبِیحہ سے صاف ہو گی نہ ہدیہ سے۔
15 اور سموئیل صُبح تک لیٹا رہا۔ تب اُس نے خُداوند کے گھر کے دروازے کھولے اور سموئیل عیلی پر رویا ظاہِر کرنے سے ڈرا۔ 16 تب عیلی نے سموئیل کو بُلا کر کہا اَے میرے بیٹے سموئیل!
اُس نے کہا مَیں حاضِر ہُوں۔
17 تب اُس نے پُوچھا وہ کیا بات ہے جو خُداوند نے تُجھ سے کہی ہے؟ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں اُسے مُجھ سے پوشِیدہ نہ رکھ۔ اگر تُو کُچھ بھی اُن باتوں میں سے جو اُس نے تُجھ سے کہی ہیں چِھپائے تو خُدا تُجھ سے اَیسا ہی کرے بلکہ اُس سے بھی زِیادہ۔ 18 تب سموئیل نے اُس کو رتی رتی حال بتایا اور اُس سے کُچھ نہ چِھپایا۔ اُس نے کہا وہ خُداوند ہے جو وہ بھلا جانے سو کرے۔
19 اور سموئیل بڑا ہوتا گیا اور خُداوند اُس کے ساتھ تھا اور اُس نے اُس کی باتوں میں سے کِسی کو مِٹّی میں مِلنے نہ دِیا۔ 20 اور سب بنی اِسرائیل نے دان سے بیرؔسبع تک جان لِیا کہ سموئیل خُداوند کا نبی مُقرّر ہُؤا۔ 21 اور خُداوند سَیلا میں پِھر ظاہِر ہُؤا کیونکہ خُداوند نے اپنے آپ کو سَیلا میں سموئیل پر اپنے کلام کے ذرِیعہ سے ظاہِر کِیا۔
عہد کا صندُوق چِھن جاتا ہے
1 اور سموئیل کی بات سب اِسرائیلیوں کے پاس پُہنچی اور اِسرائیلی فِلستِیوں سے لڑنے کو نِکلے اور ابن عزؔر کے آس پاس ڈیرے لگائے اور فِلستِیوں نے افِیق میں خَیمے کھڑے کِئے۔ 2 اور فِلستِیوں نے اِسرائیلؔ کے مُقابلہ کے لِئے صف آرائی کی اور جب وہ باہم لڑنے لگے تو اِسرائیلِیوں نے فِلستِیوں سے شِکست کھائی اور اُنہوں نے اُن کے لشکر میں سے جو مَیدان میں تھا قرِیباً چار ہزار آدمی قتل کِئے۔ 3 اور جب وہ لوگ لشکر گاہ میں پِھر آئے تو اِسرائیلؔ کے بزُرگوں نے کہا کہ آج خُداوند نے ہم کو فِلستِیوں کے سامنے کیوں شِکست دی؟ آؤ ہم خُداوند کے عہد کا صندُوق سَیلا سے اپنے پاس لے آئیں تاکہ وہ ہمارے درمِیان آ کر ہم کو ہمارے دُشمنوں سے بچائے۔ 4 سو اُنہوں نے سَیلا میں لوگ بھیجے اور وہ کرُوبِیوں کے اُوپر بَیٹھنے والے ربُّ الافواج کے عہد کے صندُوق کو وہاں سے لے آئے اور عیلی کے دونوں بیٹے حُفنی اور فِینحاؔس خُدا کے عہد کے صندُوق کے ساتھ وہاں حاضِر تھے۔
5 اور جب خُداوند کے عہد کا صندُوق لشکر گاہ میں آ پُہنچا تو سب اِسرائیلی اَیسے زور سے للکارنے لگے کہ زمِین گُونج اُٹھی۔ 6 اور فِلستِیوں نے جو للکارنے کی آواز سُنی تو وہ کہنے لگے کہ اِن عِبرانِیوں کی لشکر گاہ میں اِس بڑی للکار کے شور کے کیا معنی ہیں؟ پِھر اُن کو معلُوم ہُؤا کہ خُداوند کا صندُوق لشکر گاہ میں آیا ہے۔ 7 سو فِلستی ڈر گئے کیونکہ وہ کہنے لگے کہ خُدا لشکر گاہ میں آیا ہے اور اُنہوں نے کہا کہ ہم پر واوَیلا ہے اِس لِئے کہ اِس سے پہلے اَیسا کبھی نہیں ہُؤا۔ 8 ہم پر واوَیلا ہے! اَیسے زبردست دیوتاؤں کے ہاتھ سے ہم کو کَون بچائے گا؟ یہ وُہی دیوتا ہیں جِنہوں نے مِصریوں کو بیابان میں ہر قِسم کی بلا سے مارا۔ 9 اَے فِلستِیو! تُم مضبُوط ہو اور مردانگی کرو تاکہ تُم عِبرانیوں کے غُلام نہ بنو جَیسے وہ تُمہارے بنے بلکہ مردانگی کرو اور لڑو۔
10 اور فِلستی لڑے اور بنی اِسرائیل نے شِکست کھائی اور ہر ایک اپنے ڈیرے کو بھاگا اور وہاں نِہایت بڑی خُون ریزی ہُوئی کیونکہ تِیس ہزار اِسرائیلی پِیادے وہاں کھیت آئے۔ 11 اور خُدا کا صندُوق چِھن گیا اور عیلی کے دونوں بیٹے حُفنی اور فِینحاؔس مارے گئے۔
عیلی کی وفات
12 اور بِنیمِین کا ایک آدمی لشکر میں سے دَوڑ کر اپنے کپڑے پھاڑے اور سر پر خاک ڈالے ہُوئے اُسی روز سَیلا میں پُہنچا۔ 13 اور جب وہ پُہنچا تو عیلی راہ کے کنارے کُرسی پر بَیٹھا اِنتظار کر رہا تھا کیونکہ اُس کا دِل خُدا کے صندُوق کے لِئے کانپ رہا تھا اور جب اُس شخص نے شہر میں آ کر ماجرا سُنایا تو سارا شہر چِلاّ اُٹھا۔ 14 اور عیلی نے چِلاّنے کی آواز سُن کر کہا اِس ہُلڑ کی آواز کے کیا معنی ہیں؟ اور اُس آدمی نے جلدی کی اور آ کر عیلی کو حال سُنایا۔ 15 اور عیلی اٹھانوے برس کا تھا اور اُس کی آنکھیں رہ گئی تِھیں اور اُسے کُچھ نہیں سُوجھتا تھا۔ 16 سو اُس شخص نے عیلی سے کہا مَیں فَوج میں سے آتا ہُوں اور مَیں آج ہی فَوج کے بِیچ سے بھاگا ہُوں۔
اُس نے کہا اَے میرے بیٹے کیا حال رہا؟
17 اُس خبر لانے والے نے جواب دِیا اِسرائیلی فِلستِیوں کے آگے سے بھاگے اور لوگوں میں بھی بڑی خُون ریزی ہُوئی اور تیرے دونوں بیٹے حُفنی اور فِینحاؔس بھی مَر گئے اور خُدا کا صندُوق چِھن گیا۔
18 جب اُس نے خُدا کے صندُوق کا ذِکر کِیا تو وہ کُرسی پر سے پچھاڑ کھا کر پھاٹک کے کنارے گِرا اور اُس کی گردن ٹُوٹ گئی اور وہ مَر گیا کیونکہ وہ بُڈّھا اور بھاری آدمی تھا۔ وہ چالِیس برس بنی اِسرائیل کا قاضی رہا۔
فیِنحاس کی بِیوی کی وفات
19 اور اُس کی بہُو فِینحاس کی بِیوی حمل سے تھی اور اُس کے جننے کا وقت نزدِیک تھا اور جب اُس نے یہ خبریں سُنِیں کہ خُدا کا صندُوق چِھن گیا اور اُس کا خُسر اور خاوند مَر گئے تو وہ جُھک کر جنی کیونکہ دردِ زِہ اُس کے لگ گیا تھا۔ 20 اور اُس کے مَرتے وقت اُن عَورتوں نے جو اُس کے پاس کھڑی تِھیں اُسے کہا مت ڈر کیونکہ تیرے بیٹا ہُؤا ہے پر اُس نے نہ جواب دِیا اور نہ کُچھ توجُّہ کی۔ 21 اور اُس نے اُس لڑکے کا نام یکبود رکھّا اور کہنے لگی کہ حشمت اِسرائیلؔ سے جاتی رہی اِس لِئے کہ خُدا کا صندُوق چِھن گیا تھا اور اُس کا خُسر اور خاوند جاتے رہے تھے۔ 22 سو اُس نے کہا کہ حشمت اِسرائیلؔ سے جاتی رہی کیونکہ خُدا کا صندُوق چِھن گیا ہے۔
عہد کا صندُوق فلِستیوں کے درمیان
1 اور فِلستِیوں نے خُدا کا صندُوق چِھین لِیا اور وہ اُسے ابن عزر سے اشدُود کو لے گئے۔ 2 اور فِلستی خُدا کے صندُوق کو لے کر اُسے دجوؔن کے گھر میں لائے اور دجوؔن کے پاس اُسے رکھّا۔ 3 اور اشدُودی جب صُبح کو سویرے اُٹھے تو دیکھا کہ دجوؔن خُداوند کے صندُوق کے آگے اَوندھے مُنہ زمِین پر گِرا پڑا ہے۔ تب اُنہوں نے دجوؔن کو لے کر اُسی کی جگہ اُسے پِھر کھڑا کر دِیا۔ 4 پِھر وہ جو دُوسرے دِن کی صُبح کو سویرے اُٹھے تو دیکھا کہ دجوؔن خُداوند کے صندُوق کے آگے اَوندھے مُنہ زمِین پر گِرا پڑا ہے اور دجوؔن کا سر اور اُس کی ہتھیلِیاں دہلِیز پر کٹی پڑی تِھیں۔ فقط دجوؔن کا دھڑ ہی دھڑ رہ گیا تھا۔ 5 اِس لِئے دجوؔن کے پُجاری اور جِتنے دجوؔن کے گھر میں آتے ہیں آج تک اشدُود میں دجوؔن کی دہلِیز پر پاؤں نہیں رکھتے۔
6 پر خُداوند کا ہاتھ اشدُودیوں پر بھاری ہُؤا اور وہ اُن کو ہلاک کرنے لگا اور اشدُود اور اُس کی نواحی کے لوگوں کو گِلٹِیوں سے مارا۔ 7 اور اشدُودیوں نے جب یہ حال دیکھا تو کہنے لگے کہ اِسرائیلؔ کے خُدا کا صندُوق ہمارے ساتھ نہ رہے کیونکہ اُس کا ہاتھ بُری طرح ہم پر اور ہمارے دیوتا دجوؔن پر ہے۔ 8 سو اُنہوں نے فِلستِیوں کے سب سرداروں کو بُلوا کر اپنے ہاں جمع کِیا اور کہنے لگے ہم اِسرائیلؔ کے خُدا کے صندُوق کو کیا کریں؟
اُنہوں نے جواب دِیا کہ اِسرائیلؔ کے خُدا کا صندُوق جات کو پُہنچایا جائے۔ سو وہ اِسرائیلؔ کے خُدا کے صندُوق کو وہاں لے گئے۔ 9 اور جب وہ اُسے لے گئے تو یُوں ہُؤا کہ خُداوند کا ہاتھ اُس شہر کے خِلاف اَیسا اُٹھا کہ اُس میں بڑی بھاری ہلچل مچ گئی اور اُس نے اُس شہر کے لوگوں کو چھوٹے سے بڑے تک مارا اور اُن کے گِلٹِیاں نِکلنے لگِیں۔ 10 پس اُنہوں نے خُدا کا صندُوق عقرُوؔن کو بھیج دِیا اور جُوں ہی خُدا کا صندُوق عقرُوؔن میں پُہنچا عقرُونی چِلاّنے لگے کہ وہ اِسرائیلؔ کے خُدا کا صندُوق ہم میں اِس لِئے لائے ہیں کہ ہم کو اور ہمارے لوگوں کو مَروا ڈالیں۔ 11 سو اُنہوں نے فِلستِیوں کے سرداروں کو بُلوا کر جمع کِیا اور کہنے لگے کہ اِسرائیلؔ کے خُدا کے صندُوق کو روانہ کر دو کہ وہ پِھر اپنی جگہ پر جائے اور ہم کو اور ہمارے لوگوں کو مار ڈالنے نہ پائے کیونکہ وہاں سارے شہر میں مَوت کی ہلچل مچ گئی تھی اور خُدا کا ہاتھ وہاں نِہایت بھاری ہُؤا۔ 12 اور جو لوگ مَرے نہیں وہ گلٹِیوں کے مارے پڑے رہے اور شہر کی فریاد آسمان تک پُہنچی۔
عہد کے صندُوق کی واپسی
1 سو خُداوند کا صندُوق سات مہِینے تک فِلستِیوں کے مُلک میں رہا۔ 2 تب فِلستِیوں نے کاہِنوں اور نجُومِیوں کو بُلایا اور کہا کہ ہم خُداوند کے اِس صندُوق کو کیا کریں؟ ہم کو بتاؤ کہ ہم کیا ساتھ کر کے اُسے اُس کی جگہ بھیجیں؟
3 اُنہوں نے کہا کہ اگر تُم اِسرائیلؔ کے خُدا کے صندُوق کو واپس بھیجتے ہو تو اُسے خالی نہ بھیجنا بلکہ جُرم کی قُربانی اُس کے لِئے ضرُور ہی ساتھ کرنا تب تُم شِفا پاؤ گے اور تُم کو معلُوم ہو جائے گا کہ وہ تُم سے کِس لِئے دست بردار نہیں ہوتا۔
4 اُنہوں نے پُوچھا کہ وہ جُرم کی قُربانی جو ہم اُس کو دیں کیا ہو؟
اُنہوں نے جواب دِیا کہ فِلستی سرداروں کے شُمار کے مُطابِق سونے کی پانچ گِلٹِیاں اور سونے ہی کی پانچ چُہیاں کیونکہ تُم سب اور تُمہارے سردار دونوں ایک ہی آزار میں مُبتلا ہُوئے۔ 5 سو تُم اپنی گِلٹِیوں کی مُورتیں اور اُن چُہیوں کی مُورتیں جو مُلک کو خراب کرتی ہیں بناؤ اور اِسرائیلؔ کے خُدا کی تمجِید کرو۔ شاید یُوں وہ تُم پر سے اور تُمہارے دیوتاؤں پر سے اور تُمہارے مُلک پر سے اپنا ہاتھ ہلکا کر لے۔ 6 تُم کیوں اپنے دِل کو سخت کرتے ہو جَیسے مِصریوں نے اور فرِعونؔ نے اپنے دِل کو سخت کِیا؟ جب اُس نے اُن کے درمِیان عجِیب کام کِئے تو کیا اُنہوں نے لوگوں کو جانے نہ دِیا اور کیا وہ چلے نہ گئے؟ 7 اب تُم ایک نئی گاڑی بناؤ اور دو دُودھ والی گائیں جِن کے جُؤا نہ لگا ہو لو اور اُن گایوں کو گاڑی میں جوتو اور اُن کے بچّوں کو گھر لَوٹا لاؤ۔ 8 اور خُداوند کا صندُوق لے کر اُس گاڑی پر رکھّو اور سونے کی چِیزوں کو جِن کو تُم جُرم کی قُربانی کے طَور پر ساتھ کرو گے ایک صندُوقچہ میں کر کے اُس کے پہلُو میں رکھ دو اور اُسے روانہ کر دو کہ چلا جائے۔ 9 اور دیکھتے رہنا۔ اگر وہ اپنی ہی سرحد کے راستہ بَیت شمس کو جائے تو اُسی نے ہم پر یہ بلایِ عظِیم بھیجی اور اگر نہیں تو ہم جان لیں گے کہ اُس کا ہاتھ ہم پر نہیں چلا بلکہ یہ حادِثہ جو ہم پر ہُؤا اِتّفِاقی تھا۔
10 سو اُن لوگوں نے اَیسا ہی کِیا اور دو دُودھ والی گائیں لے کر اُن کو گاڑی میں جوتا اور اُن کے بچّوں کو گھر میں بند کر دِیا۔ 11 اور خُداوند کے صندُوق اور سونے کی چُہیوں اور اپنی گِلٹِیوں کی مُورتوں کے صندُوقچہ کو گاڑی پر رکھ دِیا۔ 12 اُن گایوں نے بَیت شمس کا سِیدھا راستہ لِیا۔ وہ سڑک ہی سڑک ڈکارتی گئِیں اور دہنے یا بائیں ہاتھ نہ مُڑیں اور فِلستی سردار اُن کے پِیچھے پِیچھے بَیت شمس کی سرحد تک گئے۔
13 اور بَیت شمس کے لوگ وادی میں گیہُوں کی فصل کاٹ رہے تھے۔ اُنہوں نے جو آنکھیں اُٹھائِیں تو صندُوق کو دیکھا اور دیکھتے ہی خُوش ہو گئے۔ 14 اور گاڑی بَیت شمسی یشُوع کے کھیت میں آ کر وہاں کھڑی ہو گئی جہاں ایک بڑا پتّھر تھا۔ سو اُنہوں نے گاڑی کی لکڑیوں کو چِیرا اور گایوں کو سوختنی قُربانی کے طَور پر خُداوند کے حضُور گُذرانا۔ 15 اور لاوِیوں نے خُداوند کے صندُوق کو اور اُس صندُوقچہ کو جو اُس کے ساتھ تھا جِس میں سونے کی چِیزیں تِھیں نِیچے اُتارا اور اُن کو اُس بڑے پتّھر پر رکھّا اور بَیت شمس کے لوگوں نے اُسی دِن خُداوند کے لِئے سوختنی قُربانِیاں چڑھائِیں اور ذبِیحے گُذرانے۔ 16 جب اُن پانچوں فِلستی سرداروں نے یہ دیکھ لِیا تو وہ اُسی دِن عقرُوؔن کو لَوٹ گئے۔
17 سونے کی گِلٹِیاں جو فِلستِیوں نے جُرم کی قُربانی کے طَور پر خُداوند کو گُذرانِیں وہ یہ ہیں ایک اشدُؔود کی طرف سے۔ ایک غزّہ کی طرف سے۔ ایک اسقلوؔن کی طرف سے۔ ایک جات کی طرف سے اور ایک عقرُوؔن کی طرف سے۔ 18 اور وہ سونے کی چُہیاں فِلستِیوں کے اُن پانچوں سرداروں کے شہروں کے شُمار کے مُطابِق تِھیں جو فصِیل دار شہروں اور دیہات کے مالِک اُس بڑے پتّھر تک تھے جِس پر اُنہوں نے خُداوند کے صندُوق کو رکھّا تھا جو آج کے دِن تک بَیت شمسی یشُوع کے کھیت میں مَوجُود ہے۔
19 اور اُس نے بَیت شمس کے لوگوں کو مارا اِس لِئے کہ اُنہوں نے خُداوند کے صندُوق کے اندر جھانکا تھا۔ سو اُس نے اُن کے پچاس ہزار اور ستّر آدمی مار ڈالے اور وہاں کے لوگوں نے ماتم کِیا اِس لِئے کہ خُداوند نے اُن لوگوں کو بڑی مری سے مارا۔
عہد کا صندُوق قریت یعرِیم میں
20 سو بَیت شمس کے لوگ کہنے لگے کہ کِس کی مجال ہے کہ اِس خُداوند خُدایِ قُدُّوس کے آگے کھڑا ہو؟ اور وہ ہمارے پاس سے کِس کی طرف جائے؟ 21 اور اُنہوں نے قریت یعرِؔیم کے باشِندوں کے پاس قاصِد بھیجے اور کہلا بھیجا کہ فِلستی خُداوند کے صندُوق کو واپس لے آئے ہیں۔ سو تُم آؤ اور اُسے اپنے ہاں لے جاؤ۔
1 تب قریت یعرِؔیم کے لوگ آئے اور خُداوند کے صندُوق کو لے کر ابیند اب کے گھر میں جو ٹِیلے پر ہے لائے اور اُس کے بیٹے الِیعزر کو مُقدّس کِیا کہ وہ خُداوند کے صندُوق کی نِگہبانی کرے۔
سموئیل اِسرائیلؔ کے امُورِ سلطنت چلاتا ہے
2 اور جِس دِن سے صندُوق قریت یعرِؔیم میں رہا تب سے ایک مُدّت ہو گئی یعنی بِیس برس گُذرے اور اِسرائیلؔ کا سارا گھرانا خُداوند کے پِیچھے نَوحہ کرتا رہا۔
3 اور سموئیل نے اِسرائیلؔ کے سارے گھرانے سے کہا کہ اگر تُم اپنے سارے دِل سے خُداوند کی طرف رجُوع لاتے ہو تو اجنبی دیوتاؤں اور عستاراؔت کو اپنے بِیچ سے دُور کرو اور خُداوند کے لِئے اپنے دِلوں کو مُستعِد کر کے فقط اُسی کی عِبادت کرو اور وہ فِلستِیوں کے ہاتھ سے تُم کو رہائی دے گا۔ 4 تب بنی اِسرائیل نے بعلِیم اور عستار ات کو دُور کِیا اور فقط خُداوند کی عِبادت کرنے لگے۔
5 پِھر سموئیل نے کہا کہ سب اِسرائیلؔ کو مِصفاہ میں جمع کرو اور مَیں تُمہارے لِئے خُداوند سے دُعا کرُوں گا۔ 6 سو وہ سب مِصفاہ میں فراہم ہُوئے اور پانی بھر کر خُداوند کے آگے اُنڈیلا اور اُس دِن روزہ رکھّا اور وہاں کہنے لگے کہ ہم نے خُداوند کا گُناہ کِیا ہے اور سموئیل مِصفاہ میں بنی اِسرائیل کی عدالت کرتا تھا۔
7 اور جب فِلستِیوں نے سُنا کہ بنی اِسرائیل مِصفاہ میں فراہم ہُوئے ہیں تو اُن کے سرداروں نے بنی اِسرائیل پر چڑھائی کی اور جب بنی اِسرائیل نے یہ سُنا تو وہ فِلستِیوں سے ڈرے۔ 8 اور بنی اِسرائیل نے سموئیل سے کہا کہ خُداوند ہمارے خُدا کے حضُور ہمارے لِئے فریاد کرنا نہ چھوڑ تاکہ وہ ہم کو فِلستِیوں کے ہاتھ سے بچائے۔ 9 اور سموئیل نے ایک دُودھ پِیتا برّہ لِیا اور اُسے پُوری سوختنی قُربانی کے طَور پر خُداوند کے حضُور گُذرانا اور سموئیل بنی اِسرائیل کے لِئے خُداوند کے حضُور فریاد کرتا رہا اور خُداوند نے اُس کی سُنی۔ 10 اور جِس وقت سموئیل اُس سوختنی قُربانی کو گُذران رہا تھا اُس وقت فِلستی اِسرائیلِیوں سے جنگ کرنے کو نزدِیک آئے لیکن خُداوند فِلستِیوں کے اُوپر اُسی دِن بڑی کڑک کے ساتھ گرجا اور اُن کو گھبرا دِیا اور اُنہوں نے اِسرائیلِیوں کے آگے شِکست کھائی۔ 11 اور اِسرائیلؔ کے لوگوں نے مِصفاہ سے نِکل کر فِلستِیوں کو رگیدا اور بَیت کرّ کے نِیچے تک اُنہیں مارتے چلے گئے۔
12 تب سموؔئیل نے ایک پتّھر لے کر اُسے مِصفاہ اور شین کے بِیچ میں نصب کِیا اور اُس کا نام ابن عزر یہ کہہ کر رکھّا کہ یہاں تک خُداوند نے ہماری مدد کی۔ 13 سو فِلستی مغلُوب ہُوئے اور اِسرائیلؔ کی سرحد میں پِھر نہ آئے اور سموئیل کی زِندگی بھر خُداوند کا ہاتھ فِلستِیوں کے خِلاف رہا۔ 14 اور عقرُون سے جات تک کے شہر جِن کو فِلستِیوں نے اِسرائیلِیوں سے لے لِیا تھا وہ پِھر اِسرائیلِیوں کے قبضہ میں آئے اور اِسرائیلِیوں نے اُن کی نواحی بھی فِلستِیوں کے ہاتھ سے چُھڑا لی اور اِسرائیلِیوں اور امورِیوں میں صُلح تھی۔
15 اور سموئیل اپنی زِندگی بھر اِسرائیلِیوں کی عدالت کرتا رہا۔ 16 اور وہ سال بسال بَیت ایل اور جِلجاؔل اور مِصفاؔہ میں دَورہ کرتا اور اُن سب مقاموں میں بنی اِسرائیل کی عدالت کرتا تھا۔ 17 پِھر وہ رامہ کو لَوٹ آتا کیونکہ وہاں اُس کا گھر تھا اور وہاں اِسرائیلؔ کی عدالت کرتا تھا اور وہِیں اُس نے خُداوند کے لِئے ایک مذبح بنایا۔
لوگ ایک بادشاہ طلب کرتے ہیں
1 جب سموئیل بُڈّھا ہو گیا تو اُس نے اپنے بیٹوں کو اِسرائیلِیوں کے قاضی ٹھہرایا۔ 2 اُس کے پہلوٹھے کا نام یوئیل اور اُس کے دُوسرے بیٹے کا نام ابیاہ تھا۔ وہ دونوں بِیرؔسبع میں قاضی تھے۔ 3 پر اُس کے بیٹے اُس کی راہ پر نہ چلے بلکہ وہ نفع کے لالچ سے رِشوت لیتے اور اِنصاف کا خُون کر دیتے تھے۔
4 تب سب اِسرائیلی بزُرگ جمع ہو کر رامہ میں سموئیل کے پاس آئے۔ 5 اور اُس سے کہنے لگے دیکھ تُو ضعِیف ہے اور تیرے بیٹے تیری راہ پر نہیں چلتے۔ اب تُو کِسی کو ہمارا بادشاہ مُقرّر کر دے جو اَور قَوموں کی طرح ہماری عدالت کرے۔ 6 لیکن جب اُنہوں نے کہا کہ ہم کو کوئی بادشاہ دے جو ہماری عدالت کرے تو یہ بات سموئیل کو بُری لگی اور سموئیل نے خُداوند سے دُعا کی۔ 7 اور خُداوند نے سموئیل سے کہا کہ جو کُچھ یہ لوگ تُجھ سے کہتے ہیں تُو اُس کو مان کیونکہ اُنہوں نے تیری نہیں بلکہ میری حقارت کی ہے کہ مَیں اُن کا بادشاہ نہ رہُوں۔ 8 جَیسے کام وہ اُس دِن سے جب سے مَیں اُن کو مِصرؔ سے نِکال لایا آج تک کرتے آئے ہیں کہ مُجھے ترک کر کے اَور معبُودوں کی پرستِش کرتے رہے ہیں وَیسا ہی وہ تُجھ سے کرتے ہیں۔ 9 سو تُو اُن کی بات مان تَو بھی تُو سنجِیدگی سے اُن کو خُوب جتا دے اور اُن کو بتا بھی دے کہ جو بادشاہ اُن پر سلطنت کرے گا اُس کا طرِیقہ کَیسا ہو گا۔
10 اور سموئیل نے اُن لوگوں کو جو اُس سے بادشاہ کے طالِب تھے خُداوند کی سب باتیں کہہ سُنائِیں۔ 11 اور اُس نے کہا کہ جو بادشاہ تُم پر سلطنت کرے گا اُس کا طرِیقہ یہ ہو گا کہ وہ تُمہارے بیٹوں کو لے کر اپنے رتھوں کے لِئے اور اپنے رِسالہ میں نَوکر رکھّے گا اور وہ اُس کے رتھوں کے آگے آگے دَوڑیں گے۔ 12 اور وہ اُن کو ہزار ہزار کے سردار اور پچاس پچاس کے جمعدار بنائے گا اور بعض سے ہل جُتوائے گا اور فصل کٹوائے گا اور اپنے لِئے جنگ کے ہتھیار اور اپنے رتھوں کے ساز بنوائے گا۔ 13 اور تُمہاری بیٹِیوں کو لے کر گندھن اور باورچن اور نان پز بنائے گا۔ 14 اور تُمہارے کھیتوں اور تاکِستانوں اور زَیتُون کے باغوں کو جو اچّھے سے اچّھے ہوں گے لے کر اپنے خِدمت گاروں کو عطا کرے گا۔ 15 اور تُمہارے کھیتوں اور تاکِستانوں کا دسواں حِصّہ لے کر اپنے خوجوں اور خادِموں کو دے گا۔ 16 اور تُمہارے نَوکر چاکروں اور لَونڈیوں اور تُمہارے شکِیل جوانوں اور تُمہارے گدھوں کو لے کر اپنے کام پر لگائے گا۔ 17 اور وہ تُمہاری بھیڑ بکریوں کا بھی دسواں حِصّہ لے گا۔ سو تُم اُس کے غُلام بن جاؤ گے۔ 18 اور تُم اُس دِن اُس بادشاہ کے سبب سے جِسے تُم نے اپنے لِئے چُنا ہو گا فریاد کرو گے پر اُس دِن خُداوند تُم کو جواب نہ دے گا۔
19 تَو بھی لوگوں نے سموئیل کی بات نہ سُنی اور کہنے لگے نہیں ہم تو بادشاہ چاہتے ہیں جو ہمارے اُوپر ہو۔ 20 تاکہ ہم بھی اَور سب قَوموں کی مانِند ہوں اور ہمارا بادشاہ ہماری عدالت کرے اور ہمارے آگے آگے چلے اور ہماری طرف سے لڑائی کرے۔ 21 اور سموئیل نے لوگوں کی سب باتیں سُنِیں اور اُن کو خُداوند کے کانوں تک پُہنچایا۔ 22 اور خُداوند نے سموئیل کو فرمایا تُو اُن کی بات مان اور اُن کے لِئے ایک بادشاہ مُقرّر کر۔ تب سموئیل نے اِسرائیلؔ کے لوگوں سے کہا کہ تُم سب اپنے اپنے شہر کو چلے جاؤ۔
ساؤُل کی سموئیل سے مُلاقات
1 اور بِنیمِین کے قبِیلہ کا ایک شخص تھا جِس کا نام قِیس بِن ابی ایل بِن صرور بِن بکورؔت بِن افِیخ تھا۔ وہ ایک بِنیمِینی کا بیٹا اور زبردست سُورما تھا۔ 2 اُس کا ایک جوان اور خُوب صُورت بیٹا تھا جِس کا نام ساؤُل تھا اور بنی اِسرائیل کے درمِیان اُس سے خُوب صُورت کوئی شخص نہ تھا۔ وہ اَیسا قدآور تھا کہ لوگ اُس کے کندھے تک آتے تھے۔
3 اور ساؤُل کے باپ قِیس کے گدھے کھو گئے۔ سو قِیس نے اپنے بیٹے ساؤُل سے کہا کہ نَوکروں میں سے ایک کو اپنے ساتھ لے اور اُٹھ کر گدھوں کو ڈُھونڈ لا۔ 4 سو وہ اِفراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک اور سلِیسہ کی سرزمِین سے ہو کر گُذرا پر وہ اُن کو نہ مِلے۔ تب وہ سعلِیم کی سرزمِین میں گئے اور وہ وہاں بھی نہ تھے۔ پِھر وہ بِنیمِینِیوں کے مُلک میں آئے پر اُن کو وہاں بھی نہ پایا۔ 5 جب وہ صُوف کے مُلک میں پُہنچے تو ساؤُل اپنے نَوکر سے جو اُس کے ساتھ تھا کہنے لگا آ ہم لَوٹ جائیں تا نہ ہو کہ میرا باپ گدھوں کی فِکر چھوڑ کر ہماری فِکر کرنے لگے۔
6 اُس نے اُس سے کہا دیکھ اِس شہر میں ایک مَردِ خُدا ہے جِس کی بڑی عِزّت ہوتی ہے۔ جو کُچھ وہ کہتا ہے وہ سب ضرُور ہی پُورا ہوتا ہے۔ سو ہم اُدھر چلیں شاید وہ ہم کو بتا دے کہ ہم کِدھر جائیں۔
7 ساؤُل نے اپنے نَوکر سے کہا لیکن دیکھ اگر ہم وہاں چلیں تو اُس شخص کے لِئے کیا لیتے جائیں؟ روٹیاں تو ہمارے توشہ دان کی ہو چُکِیں اور کوئی چِیز ہمارے پاس ہے نہیں جِسے ہم اُس مَردِ خُدا کی نذر کریں۔ ہمارے پاس ہے کیا؟
8 نَوکر نے ساؤُل کو جواب دِیا دیکھ پاؤ مِثقال چاندی میرے پاس ہے۔ اُسی کو مَیں اُس مَردِ خُدا کو دُوں گا تاکہ وہ ہم کو راستہ بتا دے۔
9 (اگلے زمانہ میں اِسرائیلِیوں میں جب کوئی شخص خُدا سے مشورَہ کرنے جاتا تو یہ کہتا تھا کہ آؤ ہم غَیب بِین کے پاس چلیں کیونکہ جِس کو اب نبی کہتے ہیں اُس کو پہلے غَیب بِین کہتے تھے)۔ 10 تب ساؤُل نے اپنے نَوکر سے کہا تُو نے کیا خُوب کہا۔ آ ہم چلیں۔ سو وہ اُس شہر کو جہاں وہ مَردِ خُدا تھا چلے۔ 11 اور اُس شہر کی طرف ٹِیلے پر چڑھتے ہُوئے اُن کو کئی جوان لڑکِیاں مِلِیں جو پانی بھرنے جاتی تِھیں۔ اُنہوں نے اُن سے پُوچھا کیا غَیب بِین یہاں ہے؟
12 اُنہوں نے اُن کو جواب دِیا ہاں ہے۔ دیکھو وہ تُمہارے سامنے ہی ہے سو جلدی کرو کیونکہ وہ آج ہی شہر میں آیا ہے۔ اِس لِئے کہ آج کے دِن اُونچے مقام میں لوگوں کی طرف سے قُربانی ہوتی ہے۔ 13 جُوں ہی تُم شہر میں داخِل ہو گے وہ تُم کو پیشتر اُس سے کہ وہ اُونچے مقام میں کھانا کھانے جائے مِلے گا کیونکہ جب تک وہ نہ پُہنچے لوگ کھانا نہیں کھائیں گے اِس لِئے کہ وہ قُربانی کو برکت دیتا ہے۔ اُس کے بعد مِہمان کھاتے ہیں۔ سو اب تُم چڑھ جاؤ کیونکہ اِس وقت وہ تُم کو مِل جائے گا۔ 14 سو وہ شہر کو چلے اور شہر میں داخِل ہوتے ہی دیکھا کہ سموئیل اُن کے سامنے آ رہا ہے تاکہ وہ اُونچے مقام کو جائے۔
15 اور خُداوند نے ساؤُل کے آنے سے ایک دِن پیشتر سموئیل پر ظاہِر کر دِیا تھا کہ 16 کل اِسی وقت مَیں ایک شخص کو بِنیمِین کے مُلک سے تیرے پاس بھیجُوں گا۔ تُو اُسے مَسح کرنا تاکہ وہ میری قَوم اِسرائیلؔ کا پیشوا ہو اور وہ میرے لوگوں کو فِلستِیوں کے ہاتھ سے بچائے گا کیونکہ مَیں نے اپنے لوگوں پر نظر کی ہے۔ اِس لِئے کہ اُن کی فریاد میرے پاس پُہنچی ہے۔
17 سو جب سموئیل ساؤُل سے دو چار ہُؤا تو خُداوند نے اُس سے کہا دیکھ یِہی وہ شخص ہے جِس کا ذِکر مَیں نے تُجھ سے کِیا تھا۔ یِہی میرے لوگوں پر حُکُومت کرے گا۔ 18 پِھر ساؤُل نے پھاٹک پر سموئیل کے نزدِیک جا کر اُس سے کہا کہ مُجھ کو ذرا بتا دے کہ غَیب بِین کا گھر کہاں ہے؟
19 سموئیل نے ساؤُل کو جواب دِیا کہ وہ غَیب بِین مَیں ہی ہُوں۔ میرے آگے آگے اُونچے مقام کو جا کیونکہ تُم آج کے دِن میرے ساتھ کھانا کھاؤ گے اور صُبح کو مَیں تُجھے رُخصت کرُوں گا اور جو کُچھ تیرے دِل میں ہے سب تُجھے بتا دُوں گا۔ 20 اور تیرے گدھے جِن کو کھوئے ہُوئے تِین دِن ہُوئے اُن کا خیال مت کر کیونکہ وہ مِل گئے اور اِسرائیلِیوں میں جو کُچھ مرغُوبِ خاطِر ہے وہ کِس کے لِئے ہے؟ کیا وہ تیرے اور تیرے باپ کے سارے گھرانے کے لِئے نہیں؟
21 ساؤُل نے جواب دِیا کیا مَیں بِنیمِینی یعنی اِسرائیلؔ کے سب سے چھوٹے قبِیلہ کا نہیں؟ اور کیا میرا گھرانا بِنیمِین کے قبِیلہ کے سب گھرانوں میں سب سے چھوٹا نہیں؟ سو تُو مُجھ سے اَیسی باتیں کیوں کہتا ہے؟
22 اور سموئیل ساؤُل اور اُس کے نَوکر کو مِہمان خانہ میں لایا اور اُن کو مِہمانوں کے درمِیان جو کوئی تِیس آدمی تھے صدر جگہ میں بِٹھایا۔ 23 اور سموؔئیل نے باورچی سے کہا کہ وہ ٹُکڑا جو مَیں نے تُجھے دِیا جِس کے بارے میں تُجھ سے کہا تھا کہ اِسے اپنے پاس رکھ چھوڑنا لے آ۔ 24 باورچی نے وہ ران مع اُس کے جو اُس پر تھا اُٹھا کر ساؤُل کے سامنے رکھ دی۔ تب سموئیل نے کہا یہ دیکھ جو رکھ لِیا گیا تھا اُسے اپنے سامنے رکھ کر کھا لے کیونکہ وہ اِسی مُعیّن وقت کے لِئے تیرے واسطے رکھّی رہی کیونکہ مَیں نے کہا کہ مَیں نے اِن لوگوں کی دعوت کی ہے۔
سو ساؤُل نے اُس دِن سموئیل کے ساتھ کھانا کھایا۔ 25 اور جب وہ اُونچے مقام سے اُتر کر شہر میں آئے تو اُس نے ساؤُل سے گھر کی چھت پر باتیں کِیں۔ 26 اور وہ سویرے اُٹھے اور اَیسا ہُؤا کہ جب دِن چڑھنے لگا
سموئیل ساؤُل کو بادشاہ ہونے کے لِئے مَسح کرتا ہے
تو سموئیل نے ساؤُل کو پِھر گھر کی چھت پر بُلا کر اُس سے کہا اُٹھ کہ مَیں تُجھے رُخصت کرُوں۔ سو ساؤُل اُٹھا اور وہ اور سموئیل دونوں باہِر نِکل گئے۔ 27 اور شہر کے سِرے کے اُتار پر چلتے چلتے سموئیل نے ساؤُل سے کہا کہ اپنے نَوکر کو حُکم کر کہ وہ ہم سے آگے بڑھے (سو وہ آگے بڑھ گیا) پر تُو ابھی ٹھہرا رہ تاکہ مَیں تُجھے خُدا کی بات سُناؤُں۔
1 پِھر سموئیل نے تیل کی کُپّی لی اور اُس کے سر پر اُنڈیلی اور اُسے چُوما اور کہا کہ کیا یِہی بات نہیں کہ خُداوند نے تُجھے مَسح کِیا تاکہ تُو اُس کی مِیراث کا پیشوا ہو؟ 2 جب تُو آج میرے پاس سے چلا جائے گا تو ضلضح میں جو بِنیمِین کی سرحد میں ہے راخِل کی گور کے پاس دو شخص تُجھے مِلیں گے اور وہ تُجھ سے کہیں گے کہ وہ گدھے جِن کو تُو ڈُھونڈنے گیا تھا مِل گئے اور دیکھ اب تیرا باپ گدھوں کی طرف سے بے فِکر ہو کر تُمہارے لِئے فِکرمند ہے اور کہتا ہے کہ مَیں اپنے بیٹے کے لِئے کیا کرُوں؟ 3 پِھر وہاں سے آگے بڑھ کر جب تُو تبُور کے بلُوط کے پاس پُہنچے گا تو وہاں تِین شخص جو بَیت ایل کو خُدا کے پاس جاتے ہوں گے تُجھے مِلیں گے۔ ایک تو بکری کے تِین بچّے دُوسرا روٹی کے تِین گِردے اور تِیسرا مَے کا ایک مشکِیزہ لِئے جاتا ہو گا۔ 4 اور وہ تُجھے سلام کریں گے اور روٹی کے دو گِردے تُجھے دیں گے۔ تُو اُن کو اُن کے ہاتھ سے لے لینا۔ 5 اور بعد اُس کے تُو خُدا کے پہاڑ کو پُہنچے گا جہاں فِلستِیوں کی چَوکی ہے اور جب تُو وہاں شہر میں داخِل ہو گا تو نبِیوں کی ایک جماعت جو اُونچے مقام سے اُترتی ہو گی تُجھے مِلے گی اور اُن کے آگے سِتار اور دف اور بانسلی اور بربط ہوں گے اور وہ نبُوّت کرتے ہوں گے۔ 6 تب خُداوند کی رُوح تُجھ پر زور سے نازِل ہو گی اور تُو اُن کے ساتھ نبُوّت کرنے لگے گا اور بدل کر اَور ہی آدمی ہو جائے گا۔ 7 سو جب یہ نِشان تیرے آگے آئیں تو پِھر جَیسا مَوقع ہو وَیسا ہی کام کرنا کیونکہ خُدا تیرے ساتھ ہے۔ 8 اور تُو مُجھ سے پیشتر جِلجاؔل کو جانا اور دیکھ مَیں تیرے پاس آؤُں گا تاکہ سوختنی قُربانِیاں کرُوں اور سلامتی کے ذبِیحوں کو ذبح کرُوں۔ تُو سات دِن تک وہِیں رہنا جب تک مَیں تیرے پاس آ کر تُجھے بتا نہ دُوں کہ تُجھ کو کیا کرنا ہو گا۔
9 اور اَیسا ہُؤا کہ جُوں ہی اُس نے سموئیل سے رُخصت ہو کر پِیٹھ پھیری خُدا نے اُسے دُوسری طرح کا دِل دِیا اور وہ سب نِشان اُسی دِن وقُوع میں آئے۔ 10 اور جب وہ اُدھر اُس پہاڑ کے پاس آئے تو نبِیوں کی ایک جماعت اُس کو مِلی اور خُدا کی رُوح اُس پر زور سے نازِل ہُوئی اور وہ بھی اُن کے درمِیان نبُوّت کرنے لگا۔ 11 اور اَیسا ہُؤا کہ جب اُس کے اگلے جان پہچانوں نے یہ دیکھا کہ وہ نبِیوں کے درمِیان نبُوّت کر رہا ہے تو وہ ایک دُوسرے سے کہنے لگے قِیس کے بیٹے کو کیا ہو گیا؟ کیا ساؤُل بھی نبیوں میں شامِل ہے؟ 12 اور وہاں کے ایک آدمی نے جواب دِیا کہ بھلا اُن کا باپ کَون ہے؟ تب ہی سے یہ مثل چلی کیا ساؤُل بھی نبِیوں میں ہے؟ 13 اور جب وہ نبُوّت کر چُکا تو اُونچے مقام میں آیا۔
14 وہاں ساؤُل کے چچا نے اُس سے اور اُس کے نَوکر سے کہا تُم کہاں گئے تھے؟
اُس نے کہا گدھے ڈُھونڈنے اور جب ہم نے دیکھا کہ وہ نہیں مِلتے تو ہم سموئیل کے پاس آئے۔
15 پِھر ساؤُل کے چچا نے کہا کہ مُجھ کو ذرا بتا تو سہی کہ سموئیل نے تُم سے کیا کیا کہا؟
16 ساؤُل نے اپنے چچا سے کہا اُس نے ہم کو صاف صاف بتا دِیا کہ گدھے مِل گئے۔ پر سلطنت کا مضمُون جِس کا ذِکر سموئیل نے کِیا تھا نہ بتایا۔
ساؤُل کی بہ حَیثِیّت بادشاہ پذیرائی
17 اور سموؔئیل نے لوگوں کو مِصفاہ میں خُداوند کے حضُور بُلوایا۔ 18 اور اُس نے بنی اِسرائیل سے کہا کہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں اِسرائیلؔ کو مِصرؔ سے نِکال لایا اور مَیں نے تُم کو مِصریوں کے ہاتھ سے اور سب سلطنتوں کے ہاتھ سے جو تُم پر ظُلم کرتی تِھیں رہائی دی۔ 19 پر تُم نے آج اپنے خُدا کو جو تُم کو تُمہاری سب مُصِیبتوں اور تکلِیفوں سے رہائی بخشتا ہے حقِیر جانا اور اُس سے کہا ہمارے لِئے ایک بادشاہ مُقرّر کر۔ سو اب تُم قبِیلہ قبِیلہ ہو کر اور ہزار ہزار کر کے سب کے سب خُداوند کے آگے حاضِر ہو۔
20 پس سموئیل اِسرائیلؔ کے سب قبِیلوں کو نزدِیک لایا اور قُرعہ بِنیمِین کے قبِیلہ کے نام پر نِکلا۔ 21 تب وہ بِنیمِین کے قبِیلہ کو خاندان خاندان کر کے نزدِیک لایا تو مطریوں کے خاندان کا نام نِکلا اور پِھر قِیس کے بیٹے ساؤُل کا نام نِکلا لیکن جب اُنہوں نے اُسے ڈھُونڈا تو وہ نہ مِلا۔ 22 سو اُنہوں نے خُداوند سے پِھر پُوچھا کیا یہاں کِسی اَور آدمی کو بھی آنا ہے؟
خُداوند نے جواب دِیا دیکھو وہ اسباب کے بِیچ چِھپ گیا ہے۔
23 تب وہ دَوڑے اور اُس کو وہاں سے لائے اور جب وہ لوگوں کے درمِیان کھڑا ہُؤا تو اَیسا قدآور تھا کہ لوگ اُس کے کندھے تک آتے تھے۔ 24 اور سموئیل نے اُن لوگوں سے کہا تُم اُسے دیکھتے ہو جِسے خُداوند نے چُن لِیا کہ اُس کی مانِند سب لوگوں میں ایک بھی نہیں؟
تب سب لوگ للکار کر بول اُٹھے کہ بادشاہ جِیتا رہے!
25 پِھر سموئیل نے لوگوں کو حُکُومت کا طرز بتایا اور اُسے کِتاب میں لِکھ کر خُداوند کے حضُور رکھ دِیا۔ اُس کے بعد سموئیل نے سب لوگوں کو رُخصت کر دِیا کہ اپنے اپنے گھر جائیں۔ 26 اور ساؤُل بھی جِبعہ کو اپنے گھر گیا اور لوگوں کا ایک جتھا بھی جِن کے دِل کو خُدا نے اُبھارا تھا اُس کے ساتھ ہو لِیا۔ 27 پر شرِیروں میں سے بعض کہنے لگے کہ یہ شخص ہم کو کِس طرح بچائے گا؟ سو اُنہوں نے اُس کی تحقِیر کی اور اُس کے لِئے نذرانے نہ لائے پر وہ اَن سُنی کر گیا۔
ساؤُل عمُّونیوں کو شکست دیتا ہے
1 تب عمُّونی ناحس چڑھائی کر کے یبِیس جِلعاد کے مُقابِل خَیمہ زن ہُؤا اور یبِیس کے سب لوگوں نے ناحس سے کہا ہم سے عہد و پَیمان کر لے اور ہم تیری خِدمت کریں گے۔
2 تب عمُّونی ناحس نے اُن کو جواب دِیا کہ اِس شرط پر مَیں تُم سے عہد کرُوں گا کہ تُم سب کی دہنی آنکھ نِکال ڈالی جائے اور مَیں اِسے سب اِسرائیلِیوں کے لِئے ذِلّت کا نِشان ٹھہراؤُں۔
3 تب یبِیس کے بزُرگوں نے اُس سے کہا ہم کو سات دِن کی مُہلت دے تاکہ ہم اِسرائیلؔ کی سب سرحدّوں میں قاصِد بھیجیں۔ تب اگر ہمارا حِمایتی کوئی نہ مِلے تو ہم تیرے پاس نِکل آئیں گے۔
4 اور وہ قاصِد ساؤُل کے جِبعہ میں آئے اور اُنہوں نے لوگوں کو یہ باتیں کہہ سُنائِیں اور سب لوگ چِلاّ چِلاّ کر رونے لگے۔ 5 اور ساؤُل کھیت سے بَیلوں کے پِیچھے پِیچھے چلا آتا تھا اور ساؤُل نے پُوچھا کہ اِن لوگوں کو کیا ہُؤا کہ روتے ہیں؟ اُنہوں نے یبِیس کے لوگوں کی باتیں اُسے بتائِیں۔ 6 جب ساؤُل نے یہ باتیں سُنِیں تو خُدا کی رُوح اُس پر زور سے نازِل ہُوئی اور اُس کا غُصّہ نِہایت بھڑکا۔ 7 سو اُس نے ایک جوڑی بَیل لے کر اُن کو ٹُکڑے ٹُکڑے کاٹا اور قاصِدوں کے ہاتھ اِسرائیلؔ کی سب سرحدّوں میں بھیج دِیا اور یہ کہا کہ جو کوئی آ کر ساؤُل اور سموئیل کے پِیچھے نہ ہو لے اُس کے بَیلوں سے اَیسا ہی کِیا جائے گا
اور خُداوند کا خَوف لوگوں پر چھا گیا اور وہ یک تن ہو کر نِکل آئے۔ 8 اور اُس نے اُن کو بزق میں گِنا۔ سو بنی اِسرائیل تِین لاکھ اور یہُوداؔہ کے مَرد تِیس ہزار تھے۔ 9 اور اُنہوں نے اُن قاصِدوں سے جو آئے تھے کہا کہ تُم یبِیس جِلعاد کے لوگوں سے یُوں کہنا کہ کل دُھوپ تیز ہونے کے وقت تک تُم رہائی پاؤ گے۔ سو قاصِدوں نے جا کر یبِیس کے لوگوں کو خبر دی اور وہ خُوش ہُوئے۔ 10 تب اہلِ یبِیس نے کہا کل ہم تُمہارے پاس نِکل آئیں گے اور جو کُچھ تُم کو اچّھا لگے ہمارے ساتھ کرنا۔
11 اور دُوسری صُبح کو ساؤُل نے لوگوں کے تِین غول کِئے اور وہ رات کے پِچھلے پہر لشکر میں گُھس کر عمُّونیوں کو قتل کرنے لگے یہاں تک کہ دِن بُہت چڑھ گیا اور جو بچ نِکلے سو اَیسے تِتربِتر ہو گئے کہ دو آدمی بھی کہِیں ایک ساتھ نہ رہے۔
12 اور لوگ سموئیل سے کہنے لگے کِس نے یہ کہا تھا کہ کیا ساؤُل ہم پر حُکُومت کرے گا؟ اُن آدمِیوں کو لاؤ تاکہ ہم اُن کو قتل کریں۔
13 ساؤُل نے کہا آج کے دِن ہرگِز کوئی مارا نہیں جائے گا اِس لِئے کہ خُداوند نے اِسرائیلؔ کو آج کے دِن رہائی دی ہے۔ 14 تب سموئیل نے لوگوں سے کہا آؤ جِلجاؔل کو چلیں تاکہ وہاں سلطنت کو نئے سِرے سے قائِم کریں۔ 15 تب سب لوگ جِلجاؔل کو گئے اور وہِیں اُنہوں نے خُداوند کے حضُور ساؤُل کو بادشاہ بنایا۔ پِھر اُنہوں نے وہاں خُداوند کے آگے سلامتی کے ذبِیحے ذبح کِئے اور وہِیں ساؤُل اور سب اِسرائیلی مَردوں نے بڑی خُوشی منائی۔
سموئیل قَوم سے خطاب کرتا ہے
1 تب سموئیل نے سب اِسرائیلِیوں سے کہا دیکھو جو کُچھ تُم نے مُجھ سے کہا مَیں نے تُمہاری ایک ایک بات مانی اور ایک بادشاہ تُمہارے اُوپر ٹھہرایا ہے۔ 2 اور اب دیکھو یہ بادشاہ تُمہارے آگے آگے چلتا ہے۔ مَیں تو بُڈّھا ہُوں اور میرا سر سفید ہو گیا اور دیکھو میرے بیٹے تُمہارے ساتھ ہیں۔ مَیں لڑکپن سے آج تک تُمہارے سامنے ہی چلتا رہا ہُوں۔ 3 مَیں حاضِر ہُوں۔ سو تُم خُداوند اور اُس کے ممسُوح کے آگے میرے مُنہ پر بتاؤ کہ مَیں نے کِس کا بَیل لے لِیا یا کِس کا گدھا لِیا؟ مَیں نے کِس کا حق مارا یا کِس پر ظُلم کِیا یا کِس کے ہاتھ سے مَیں نے رِشوت لی تاکہ اندھا بن جاؤُں؟ بتاؤ اور یہ مَیں تُم کو واپس کر دُوں گا۔
4 اُنہوں نے جواب دِیا تُو نے ہمارا حق نہیں مارا اور نہ ہم پر ظُلم کِیا اور نہ تُو نے کِسی کے ہاتھ سے کُچھ لِیا۔
5 تب اُس نے اُن سے کہا کہ خُداوند تُمہارا گواہ اور اُس کا ممسُوح آج کے دِن گواہ ہے کہ میرے پاس تُمہارا کُچھ نہیں نِکلا۔
اُنہوں نے کہا وہ گواہ ہے۔
6 پِھر سموئیل لوگوں سے کہنے لگا وہ خُداوند ہی ہے جِس نے مُوسیٰ اور ہارُون کو مُقرّر کِیا اور تُمہارے باپ دادا کو مُلکِ مِصرؔ سے نِکال لایا۔ 7 سو اب ٹھہرے رہو تاکہ مَیں خُداوند کے حضُور اُن سب نیکِیوں کے بارے میں جو خُداوند نے تُم سے اور تُمہارے باپ دادا سے کِیں گُفتگُو کرُوں۔ 8 جب یعقُوب مِصرؔ میں گیا اور تُمہارے باپ دادا نے خُداوند سے فریاد کی تو خُداوند نے مُوسیٰ اور ہارُون کو بھیجا جِنہوں نے تُمہارے باپ دادا کو مِصرؔ سے نِکال کر اِس جگہ بسایا۔ 9 پر وہ خُداوند اپنے خُدا کو بُھول گئے۔ سو اُس نے اُن کو حصُور کی فَوج کے سِپہ سالار سِیسرا کے ہاتھ اور فِلستِیوں کے ہاتھ اور شاہِ موآب کے ہاتھ بیچ ڈالا اور وہ اُن سے لڑے۔ 10 پِھر اُنہوں نے خُداوند سے فریاد کی اور کہا کہ ہم نے گُناہ کِیا۔ اِس لِئے کہ ہم نے خُداوند کو چھوڑا اور بعلِیم اور عستار ات کی پرستِش کی پر اب تُو ہم کو ہمارے دُشمنوں کے ہاتھ سے چُھڑا تو ہم تیری پرستِش کریں گے۔ 11 سو خُداوند نے یرُبّعل اور بِدان اور اِفتاؔح اور سموئیل کو بھیجا اور تُم کو تُمہارے دُشمنوں کے ہاتھ سے جو تُمہاری چاروں طرف تھے رہائی دی اور تُم چَین سے رہنے لگے۔ 12 اور جب تُم نے دیکھا کہ بنی عمُّون کا بادشاہ ناحس تُم پر چڑھ آیا تو تُم نے مُجھ سے کہا کہ ہم پر کوئی بادشاہ سلطنت کرے حالانکہ خُداوند تُمہارا خُدا تُمہارا بادشاہ تھا۔
13 سو اب اُس بادشاہ کو دیکھو جِسے تُم نے چُن لِیا اور جِس کے لِئے تُم نے درخواست کی تھی۔ دیکھو خُداوند نے تُم پر بادشاہ مُقرّر کر دِیا ہے۔ 14 اگر تُم خُداوند سے ڈرتے اور اُس کی پرستِش کرتے اور اُس کی بات مانتے رہو اور خُداوند کے حُکم سے سرکشی نہ کرو اور تُم اور وہ بادشاہ بھی جو تُم پر سلطنت کرتا ہے خُداوند اپنے خُدا کے پَیرو بنے رہو تو خَیر۔ 15 پر اگر تُم خُداوند کی بات نہ مانو بلکہ خُداوند کے حُکم سے سرکشی کرو تو خُداوند کا ہاتھ تُمہارے خِلاف ہو گا جَیسے وہ تُمہارے باپ دادا کے خِلاف ہوتا تھا۔ 16 سو اب تُم ٹھہرے رہو اور اِس بڑے کام کو دیکھو جِسے خُداوند تُمہاری آنکھوں کے سامنے کرے گا۔ 17 کیا آج گیہُوں کاٹنے کا دِن نہیں؟ مَیں خُداوند سے عرض کرُوں گا کہ بادل گرجے اور پانی برسے اور تُم جان لو گے اور دیکھ بھی لو گے کہ تُم نے خُداوند کے حضُور اپنے لِئے بادشاہ مانگنے سے کِتنی بڑی شرارت کی۔
18 چُنانچہ سموئیل نے خُداوند سے عرض کی اور خُداوند کی طرف سے اُسی دِن بادل گرجا اور پانی برسا۔ تب سب لوگ خُداوند اور سموئیل سے نِہایت ڈر گئے۔ 19 اور سب لوگوں نے سموئیل سے کہا کہ اپنے خادِموں کے لِئے خُداوند اپنے خُدا سے دُعا کر کہ ہم مَر نہ جائیں کیونکہ ہم نے اپنے سب گُناہوں پر یہ شرارت بھی بڑھا دی ہے کہ اپنے لِئے ایک بادشاہ مانگا۔
20 سموئیل نے لوگوں سے کہا خَوف نہ کرو۔ یہ سب شرارت تو تُم نے کی ہے تَو بھی خُداوند کی پَیروی سے کنارہ کشی نہ کرو بلکہ اپنے سارے دِل سے خُداوند کی پرستِش کرو۔ 21 تُم کنارہ کشی نہ کرنا ورنہ باطِل چِیزوں کی پَیروی کرنے لگو گے جو نہ فاِئدہ پُہنچا سکتی نہ رہائی دے سکتی ہیں اِس لِئے کہ وہ سب باطِل ہیں۔ 22 کیونکہ خُداوند اپنے بڑے نام کے باعِث اپنے لوگوں کو ترک نہیں کرے گا اِس لِئے کہ خُداوند کو یِہی پسند آیا کہ تُم کو اپنی قَوم بنائے۔ 23 اب رہا مَیں۔ سو خُدا نہ کرے کہ تُمہارے لِئے دُعا کرنے سے باز آ کر خُداوند کا گُنہگار ٹھہرُوں بلکہ مَیں وُہی راہ جو اچھّی اور سِیدھی ہے تُم کو بتاؤُں گا۔ 24 فقط اِتنا ہو کہ تُم خُداوند سے ڈرو اور اپنے سارے دِل اور سچّائی سے اُس کی عِبادت کرو کیونکہ سوچو کہ اُس نے تُمہارے لِئے کَیسے بڑے کام کِئے ہیں۔ 25 پر اگر تُم اب بھی شرارت ہی کرتے جاؤ تو تُم اور تُمہارا بادشاہ دونوں کے دونوں نابُود کر دِئے جاؤ گے۔
فلِسِتیوں کے خِلاف جنگ
1 ساؤُل تِیس برس کی عُمر میں سلطنت کرنے لگا اور اِسرائیلؔ پر دو برس سلطنت کر چُکا۔ 2 تو ساؤُل نے تِین ہزار اِسرائیلی مَرد اپنے لِئے چُنے۔ اُن میں سے دو ہزار مِکماؔس میں اور بَیت ایل کے پہاڑ پر ساؤُل کے ساتھ اور ایک ہزار بِنیمِین کے جِبعہ میں یُونتن کے ساتھ رہے اور باقی لوگوں کو اُس نے رُخصت کِیا کہ اپنے اپنے ڈیرے کو جائیں۔
3 اور یُونتن نے فِلستِیوں کی چَوکی کے سِپاہِیوں کو جو جِبع میں تھے قتل کر ڈالا اور فِلستِیوں نے یہ سُنا اور ساؤُل نے سارے مُلک میں نرسِنگا پُھنکوا کر کہلا بھیجا کہ عِبرانی لوگ سُنیں۔ 4 اور سارے اِسرائیلؔ نے یہ کہتے سُنا کہ ساؤُل نے فِلستِیوں کی چَوکی کے سِپاہی مار ڈالے اور یہ بھی کہ اِسرائیلؔ سے فلِستِیوں کو نفرت ہو گئی ہے۔ سو لوگ ساؤُل کے پِیچھے چل کر جِلجاؔل میں جمع ہو گئے۔
5 اور فِلستی اِسرائیلِیوں سے لڑنے کو اِکٹّھے ہُوئے یعنی تِیس ہزار رتھ اور چھ ہزار سوار اور ایک انبوہِ کثِیر جَیسے سمُندر کے کنارے کی ریت۔ سو وہ چڑھ آئے اور مِکماؔس میں بَیت آوؔن کے مشرِق کی طرف خَیمہ زن ہُوئے۔ 6 جب بنی اِسرائیل نے دیکھا کہ وہ آفت میں مُبتلا ہو گئے کیونکہ لوگ پریشان تھے تو وہ غاروں اور جھاڑِیوں اور چٹانوں اور گڑھیوں اور گڑھوں میں جا چِھپے۔ 7 اور بعض عِبرانی یَردؔن کے پار جد اور جِلعاد کے عِلاقہ کو چلے گئے
پر ساؤُل جِلجاؔل ہی میں رہا اور سب لوگ کانپتے ہُوئے اُس کے پِیچھے پِیچھے رہے۔ 8 اور وہ وہاں سات دِن سموئیل کے مُقرّرہ وقت کے مُطابِق ٹھہرا رہا پر سموئیل جِلجاؔل میں نہ آیا اور لوگ اُس کے پاس سے اِدھر اُدھر ہو گئے۔ 9 تب ساؤُل نے کہا سوختنی قُربانی اور سلامتی کی قُربانِیوں کو میرے پاس لاؤ۔ سو اُس نے سوختنی قُربانی گُذرانی۔ 10 اور جُوں ہی وہ سوختنی قُربانی گُذران چُکا تو کیا دیکھتا ہے کہ سموئیل آ پُہنچا اور ساؤُل اُس کے اِستِقبال کو نِکلا تاکہ اُسے سلام کرے۔ 11 سموئیل نے پُوچھا کہ تُو نے کیا کِیا؟
ساؤُل نے جواب دِیا کہ جب مَیں نے دیکھا کہ لوگ میرے پاس سے اِدھر اُدھر ہو گئے اور تُو ٹھہرائے ہُوئے دِنوں کے اندر نہیں آیا اور فِلستی مِکماؔس میں جمع ہو گئے ہیں۔ 12 تو مَیں نے سوچا کہ فِلستی جِلجاؔل میں مُجھ پر آ پڑیں گے اور مَیں نے خُداوند کے کرم کے لِئے اب تک دُعا بھی نہیں کی ہے اِس لِئے مَیں نے مجبُور ہو کر سوختنی قُربانی گُذرانی۔
13 سموئیل نے ساؤُل سے کہا تُو نے بیوقُوفی کی۔ تُو نے خُداوند اپنے خُدا کے حُکم کو جو اُس نے تُجھے دِیا نہیں مانا ورنہ خُداوند تیری سلطنت بنی اِسرائیل میں ہمیشہ تک قائِم رکھتا۔ 14 لیکن اب تیری سلطنت قائِم نہ رہے گی کیونکہ خُداوند نے ایک شخص کو جو اُس کے دِل کے مُطابِق ہے تلاش کر لِیا ہے اور خُداوند نے اُسے اپنی قَوم کا پیشوا ٹھہرایا ہے اِس لِئے کہ تُو نے وہ بات نہیں مانی جِس کا حُکم خُداوند نے تُجھے دِیا تھا۔
15 اور سموئیل اُٹھ کر جِلجاؔل سے بِنیمِین کے جِبعہ کو گیا۔ تب ساؤُل نے اُن لوگوں کو جو اُس کے ساتھ حاضِر تھے گِنا اور وہ قرِیباً چھ سَو تھے۔ 16 اور ساؤُل اور اُس کا بیٹا یُونتن اور اُن کے ساتھ کے لوگ بِنیمِین کے جِبع میں رہے لیکن فِلستی مِکماؔس میں خَیمہ زن تھے۔ 17 اور غارت گر فِلستِیوں کے لشکر میں سے تِین غول ہو کر نِکلے۔ ایک غَول تو سُعاؔل کے عِلاقہ کو عُفرؔہ کی راہ سے گیا۔ 18 اور دُوسرے غول نے بَیت حورُوؔن کی راہ لی اور تِیسرے غول نے اُس سرحد کی راہ لی جِس کا رُخ وادیِ ضبوعِیم کی طرف دشت کے سامنے ہے۔
19 اور اِسرائیلؔ کے سارے مُلک میں کہِیں لُہار نہیں مِلتا تھا کیونکہ فِلستِیوں نے کہا تھا کہ عِبرانی لوگ اپنے لِئے تلواریں اور بھالے نہ بنانے پائیں۔ 20 سو سب اِسرائیلی اپنی اپنی پھالی اور بھالے اور کُلہاڑی اور کُدال کو تیز کرانے کے لِئے فِلستِیوں کے پاس جاتے تھے۔ 21 پر کُدالوں اور پھالِیوں اور کانٹوں اور کُلہاڑوں کے لِئے اور پَینوں کے درُست کرنے کے لِئے وہ ریتی رکھتے تھے۔ 22 سو لڑائی کے دِن ساؤُل اور یُونتن کے ساتھ کے لوگوں میں سے کِسی کے ہاتھ میں نہ تو تلوار تھی نہ بھالا لیکن ساؤُل اور اُس کے بیٹے یُونتن کے پاس تو یہ تھے۔
23 اور فِلستِیوں کی چَوکی کے سِپاہی نِکل کر مِکماؔس کی گھاٹی کو گئے۔
یُونتن کا جُرأت مندانہ اقدام
1 اور ایک دِن اَیسا ہُؤا کہ ساؤُل کے بیٹے یُونتن نے اُس جوان سے جو اُس کا سِلاح بردار تھا کہا کہ آ ہم فِلستِیوں کی چَوکی کو جو اُس طرف ہے چلیں پر اُس نے اپنے باپ کو نہ بتایا۔ 2 اور ساؤُل جِبعہ کے نِکاس پر اُس انار کے درخت کے نِیچے جو مجرُون میں ہے مُقِیم تھا اور قرِیباً چھ سَو آدمی اُس کے ساتھ تھے۔ 3 اور اخیّاہ بِن اخِیطوؔب جو یکبود بِن فِینحاؔس بِن عیلی کا بھائی اور سَیلا میں خُداوند کا کاہِن تھا افُود پہنے ہُوئے تھا اور لوگوں کو خبر نہ تھی کہ یُونتن چلا گیا ہے۔
4 اور اُن گھاٹِیوں کے بِیچ جِن سے ہو کر یُونتن فِلستِیوں کی چَوکی کو جانا چاہتا تھا ایک طرف ایک بڑی نُکِیلی چٹان تھی اور دُوسری طرف بھی ایک بڑی نُکِیلی چٹان تھی۔ ایک کا نام بُوصِیصں تھا دُوسری کا سنہ۔ 5 ایک تو شِمال کی طرف مِکماؔس کے مُقابِل اور دُوسری جنُوب کی طرف جِبع کے مُقابِل تھی۔
6 سو یُونتن نے اُس جوان سے جو اُس کا سِلاح بردار تھا کہا آ ہم اُدھر اُن نامختُونوں کی چَوکی کو چلیں۔ مُمکِن ہے کہ خُداوند ہمارا کام بنا دے کیونکہ خُداوند کے لِئے بُہتوں یا تھوڑوں کے ذرِیعہ سے بچانے کی قَید نہیں۔
7 اُس کے سِلاح بردار نے اُس سے کہا جو کُچھ تیرے دِل میں ہے سو کر اور اُدھر چل۔ مَیں تو تیری مرضی کے مُطابِق تیرے ساتھ ہُوں۔
8 تب یُونتن نے کہا دیکھ ہم اُن لوگوں کے پاس اِس طرف جائیں گے اور اپنے کو اُن کو دِکھائیں گے۔ 9 اگر وہ ہم سے یہ کہیں کہ ہمارے آنے تک ٹھہرو تو ہم اپنی جگہ چُپ چاپ کھڑے رہیں گے اور اُن کے پاس نہیں جائیں گے۔ 10 پر اگر وہ یُوں کہیں کہ ہمارے پاس تو آؤ تو ہم چڑھ جائیں گے کیونکہ خُداوند نے اُن کو ہمارے ہاتھ میں کر دِیا اور یہ ہمارے لِئے نِشان ہو گا۔
11 پِھر اِن دونوں نے اپنے آپ کو فِلستِیوں کی چَوکی کے سِپاہِیوں کو دِکھایا اور فلِستی کہنے لگے دیکھو یہ عِبرانی اُن سُوراخوں میں سے جہاں وہ چِھپ گئے تھے باہر نِکلے آتے ہیں۔ 12 اور چَوکی کے سِپاہِیوں نے یُونتن اور اُس کے سِلاح بردار سے کہا ہمارے پاس آؤ تو سہی۔ ہم تُم کو ایک چِیز دِکھائیں۔
سو یُونتن نے اپنے سِلاح بردار سے کہا اب میرے پِیچھے پِیچھے چڑھا چلا آ کیونکہ خُداوند نے اُن کو اِسرائیلؔ کے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔ 13 اور یُونتن اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے بل چڑھ گیا اور اُس کے پِیچھے پِیچھے اُس کا سِلاح بردار تھا اور وہ یُونتن کے سامنے گِرتے گئے اور اُس کا سِلاح بردار اُس کے پِیچھے پِیچھے اُن کو قتل کرتا گیا۔ 14 یہ پہلی خُون ریزی جو یُونتن اور اُس کے سِلاح بردار نے کی قرِیباً بِیس آدمِیوں کی تھی جو کوئی ایک بیگھ زمِین کی ریگھاری میں مارے گئے۔ 15 تب لشکر اور مَیدان اور سب لوگوں میں لرزِش ہُوئی اور چَوکی کے سِپاہی اور غارت گر بھی کانپ گئے اور زلزلہ آیا۔ سو نِہایت شدِید کپکپی ہُوئی۔
فلِسِتیوں کی شِکست
16 اور ساؤُل کے نِگہبانوں نے جو بِنیمِین کے جِبعہ میں تھے نظر کی اور دیکھا کہ بِھیڑ گھٹتی جاتی ہے اور لوگ اِدھر اُدھر جا رہے ہیں۔ 17 تب ساؤُل نے اُن لوگوں سے جو اُس کے ساتھ تھے کہا شُمار کر کے دیکھو کہ ہم میں سے کَون چلا گیا ہے۔ سو اُنہوں نے شُمار کِیا تو دیکھو یُونتن اور اُس کا سِلاح بردار غائِب تھے۔ 18 اور ساؤُل نے اخیاہ سے کہا خُدا کا صندُوق یہاں لا کیونکہ خُدا کا صندُوق اُس وقت بنی اِسرائیل کے ساتھ وہِیں تھا۔ 19 اور جب ساؤُل کاہِن سے باتیں کر رہا تھا تو فِلستِیوں کی لشکر گاہ میں جو ہلچل مچ گئی تھی وہ اَور زِیادہ ہو گئی۔ تب ساؤُل نے کاہِن سے کہا کہ اپنا ہاتھ کھینچ لے۔ 20 اور ساؤُل اور سب لوگ جو اُس کے ساتھ تھے ایک جگہ جمع ہو گئے اور لڑنے کو آئے اور دیکھا کہ ہر ایک کی تلوار اپنے ہی ساتھی پر چل رہی ہے اور سخت تہلکہ مچا ہُؤا ہے۔ 21 اور وہ عِبرانی بھی جو پہلے کی طرح فِلستِیوں کے ساتھ تھے اور چاروں طرف سے اُن کے ساتھ لشکر میں آئے تھے پِھر کر اُن اِسرائیلِیوں سے مِل گئے جو ساؤُل اور یُونتن کے ہمراہ تھے۔ 22 اِسی طرح اُن سب اِسرائیلی مَردوں نے بھی جو اِفراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک میں چِھپ گئے تھے یہ سُن کر کہ فِلستی بھاگے جاتے ہیں لڑائی میں آ اُن کا پِیچھا کِیا۔ 23 سو خُداوند نے اُس دِن اِسرائیلِیوں کو رہائی دی اور لڑائی بَیت آوؔن کے اُس پار تک پُہنچی۔
لڑائی کے بعد کے واقعات
24 اور اِسرائیلی مَرد اُس دِن بڑے پریشان تھے کیونکہ ساؤُل نے لوگوں کو قَسم دے کر یُوں کہا تھا کہ جب تک شام نہ ہو اور مَیں اپنے دُشمنوں سے بدلہ نہ لے لُوں اُس وقت تک اگر کوئی کُچھ کھائے تو وہ ملعُون ہو۔ اِس سبب سے اُن لوگوں میں سے کِسی نے کھانا چکھّا تک نہ تھا۔ 25 اور سب لوگ جنگل میں جا پُہنچے اور وہاں زمِین پر شہد تھا۔ 26 اور جب یہ لوگ اُس جنگل میں پُہنچ گئے تو دیکھا کہ شہد ٹپک رہا ہے پر کوئی اپنا ہاتھ اپنے مُنہ تک نہیں لے گیا اِس لِئے کہ اُن کو قَسم کا خَوف تھا۔ 27 لیکن یُونتن نے اپنے باپ کو اُن لوگوں کو قَسم دیتے نہیں سُنا تھا۔ سو اُس نے اپنے ہاتھ کے عصا کے سِرے کو شہد کے چھتّے میں بھونکا اور اپنا ہاتھ اپنے مُنہ سے لگا لِیا اور اُس کی آنکھوں میں رَوشنی آئی۔ 28 تب اُن لوگوں میں سے ایک نے اُس سے کہا کہ تیرے باپ نے لوگوں کو قَسم دے کر سخت تاکِید کی تھی اور کہا تھا کہ جو شخص آج کے دِن کُچھ کھانا کھائے وہ ملعُون ہو اور لوگ بے دَم سے ہو رہے تھے۔
29 تب یُونین نے کہا کہ میرے باپ نے مُلک کو دُکھ دِیا ہے۔ دیکھو میری آنکھوں میں ذرا سا شہد چکھّنے کے سبب سے کَیسی رَوشنی آئی! 30 کِتنا زِیادہ اچھّا ہوتا اگر سب لوگ دُشمن کی لُوٹ میں سے جو اُن کو مِلی دِل کھول کر کھاتے کیونکہ ابھی تو فلِستِیوں میں کوئی بڑی خُون ریزی بھی نہیں ہُوئی ہے۔
31 اور اُنہوں نے اُس دِن مِکماؔس سے ایالوؔن تک فلِستِیوں کو مارا اور لوگ بُہت ہی بے دَم ہو گئے۔ 32 سو وہ لوگ لُوٹ پر گِرے اور بھیڑ بکرِیوں اور بَیلوں اور بچھڑوں کو لے کر اُن کو زمِین پر ذبح کِیا اور خُون سمیت کھانے لگے۔ 33 تب اُنہوں نے ساؤُل کو خبر دی کہ دیکھ لوگ خُداوند کا گُناہ کرتے ہیں کہ خُون سمیت کھا رہے ہیں۔
اُس نے کہا تُم نے بے اِیمانی کی۔ سو ایک بڑا پتّھر آج میرے سامنے ڈھلکا لاؤ۔ 34 پِھر ساؤُل نے کہا کہ لوگوں کے درمِیان اِدھر اُدھر جا کر اُن سے کہو کہ ہر شخص اپنا بَیل اور اپنی بھیڑ یہاں میرے پاس لائے اور یہِیں ذبح کرے اور کھائے اور خُون سمیت کھا کر خُداوند کا گُنہگار نہ بنے چُنانچہ اُس رات لوگوں میں سے ہر شخص اپنا بَیل وہِیں لایا اور وہِیں ذبح کِیا۔ 35 اور ساؤُل نے خُداوند کے لِئے ایک مذبح بنایا۔ یہ پہلا مذبح ہے جو اُس نے خُداوند کے لِئے بنایا۔
36 پِھر ساؤُل نے کہا آؤ رات ہی کو فِلستِیوں کا پِیچھا کریں اور پَو پھٹنے تک اُن کو لُوٹیں اور اُن میں سے ایک مَرد کو بھی نہ چھوڑیں۔
اُنہوں نے کہا جو کُچھ تُجھے اچّھا لگے سو کر۔
تب کاہِن نے کہا کہ آؤ ہم یہاں خُدا کے نزدِیک حاضِر ہوں۔
37 اور ساؤُل نے خُدا سے مشورَت لی کہ کیا مَیں فِلستِیوں کا پِیچھا کرُوں؟ کیا تُو اُن کو اِسرائیلؔ کے ہاتھ میں کر دے گا؟ پر اُس نے اُس دِن اُسے کُچھ جواب نہ دِیا۔ 38 تب ساؤُل نے کہا کہ تُم سب جو لوگوں کے سردار ہو یہاں نزدِیک آؤ اور تحقِیق کرو اور دیکھو کہ آج کے دِن گُناہ کیونکر ہُؤا ہے۔ 39 کیونکہ خُداوند کی حیات کی قَسم جو اِسرائیلؔ کو رہائی دیتا ہے اگر وہ میرے بیٹے یُونتن ہی کا گُناہ ہو وہ ضرُور مارا جائے گا پر اُن سب لوگوں میں سے کِسی آدمی نے اُس کو جواب نہ دِیا۔ 40 تب اُس نے سب اِسرائیلِیوں سے کہا تُم سب کے سب ایک طرف ہو جاؤ اور مَیں اور میرا بیٹا یُونتن دُوسری طرف ہو جائیں گے۔
لوگوں نے ساؤُل سے کہا جو تُو مُناسِب جانے سو کر۔
41 تب ساؤُل نے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا سے کہا حق کو ظاہِر کر دے۔ سو چِٹّھی یُونتن اور ساؤُل کے نام پر نِکلی اور لوگ بچ گئے۔ 42 تب ساؤُل نے کہا کہ میرے اور میرے بیٹے یُونتن کے نام پر قُرعہ ڈالو۔ تب یُونتن پکڑا گیا۔ 43 اور ساؤُل نے یُونتن سے کہا مُجھے بتا کہ تُو نے کیا کِیا ہے؟
یُونتن نے اُسے بتایا کہ مَیں نے بیشک اپنے ہاتھ کے عصا کے سِرے سے ذرا سا شہد چکھّا تھا سو دیکھ مُجھے مَرنا ہو گا۔
44 ساؤُل نے کہا خُدا اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کرے کیونکہ اَے یُونتن تُو ضرُور مارا جائے گا۔
45 تب لوگوں نے ساؤُل سے کہا کیا یُونتن مارا جائے جِس نے اِسرائیلؔ کو اَیسا بڑا چُھٹکارا دِیا ہے؟ اَیسا نہ ہو گا خُداوند کی حیات کی قَسم ہے کہ اُس کے سر کا ایک بال بھی زمِین پر گِرنے نہیں پائے گا کیونکہ اُس نے آج خُدا کے ساتھ ہو کر کام کِیا ہے۔ سو لوگوں نے یُونتن کو بچا لِیا اور وہ مارا نہ گیا۔
46 اور ساؤُل فلِستِیوں کا پِیچھا چھوڑ کر لَوٹ گیا اور فِلستی اپنے مقام کو چلے گئے۔
ساؤُل کا دَورِ حُکُومت اور خاندان
47 جب ساؤُل بنی اِسرائیل پر سلطنت کرنے لگا تو وہ ہر طرف اپنے دُشمنوں یعنی موآب اور بنی عمُّون اور ادُوم اور ضُوباؔہ کے بادشاہوں اور فِلستِیوں سے لڑا اور وہ جِس جِس طرف رجُوع ہوتا اُن کا بُرا حال کرتا تھا۔ 48 اور اُس نے بہادُری کر کے عمالِیقیوں کو مارا اور اِسرائیلِیوں کو اُن کے ہاتھ سے چُھڑایا جو اُن کو لُوٹتے تھے۔
49 ساؤُل کے بیٹے یُونتن اور اِسوی اور ملکِیشوؔع تھے اور اُس کی دونوں بیٹِیوں کے نام یہ تھے۔ بڑی کا نام میرب اور چھوٹی کا نام مِیکل تھا۔ 50 اور ساؤُل کی بِیوی کا نام اخِینوؔعم تھا جو اخِیمعض کی بیٹی تھی اور اُس کی فَوج کے سردار کا نام ابنیر تھا جو ساؤُل کے چچا نیر کا بیٹا تھا۔ 51 اور ساؤُل کے باپ کا نام قِیس تھا اور ابنیر کا باپ نیر ابی ایل کا بیٹا تھا۔
52 اور ساؤُل کی زِندگی بھر فلِستِیوں سے سخت جنگ رہی۔ سو جب ساؤُل کِسی زورآور مَرد یا سُورما کو دیکھتا تھا تو اُسے اپنے پاس رکھ لیتا تھا۔
عمالِیقیوں کے خِلاف جنگ
1 اور سموئیل نے ساؤُل سے کہا کہ خُداوند نے مُجھے بھیجا ہے کہ مَیں تُجھے مَسح کرُوں تاکہ تُو اُس کی قَوم اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہو۔ سو اب تُو خُداوند کی باتیں سُن۔ 2 ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ مُجھے اِس کا خیال ہے کہ عمالِیق نے اِسرائیلؔ سے کیا کِیا اور جب یہ مِصرؔ سے نِکل آئے تو وہ راہ میں اُن کا مُخالِف ہو کر آیا۔ 3 سو اب تُو جا اور عمالِیق کو مار اور جو کُچھ اُن کا ہے سب کو بِالکُل نابُود کر دے اور اُن پر رحم مت کر بلکہ مَرد اور عَورت۔ ننّھے بچّے اور شِیرخوار۔ گائے بَیل اور بھیڑ بکریاں۔ اُونٹ اور گدھے سب کو قتل کر ڈال۔
4 چُنانچہ ساؤُل نے لوگوں کو جمع کِیا اور طلائِم میں اُن کو گِنا۔ سو وہ دو لاکھ پِیادے اور یہُوداؔہ کے دس ہزار مَرد تھے۔ 5 اور ساؤُل عمالِیق کے شہر کو آیا اور وادی کے بِیچ گھات لگا کر بَیٹھا۔ 6 اور ساؤُل نے قینیوں سے کہا کہ تُم چل دو۔ عمالِیقِیوں کے بِیچ سے نِکل جاؤ تا نہ ہو کہ مَیں تُم کو اُن کے ساتھ ہلاک کر ڈالُوں اِس لِئے کہ تُم سب اِسرائیلِیوں سے جب وہ مِصرؔ سے نِکل آئے مِہر کے ساتھ پیش آئے۔ سو قِینی عمالِیقِیوں میں سے نِکل گئے۔
7 اور ساؤُل نے عمالِیقِیوں کو حوِیلہ سے شور تک جو مِصرؔ کے سامنے ہے مارا۔ 8 اور عمالِیقِیوں کے بادشاہ اجاج کو جِیتا پکڑا اور سب لوگوں کو تلوار کی دھار سے نیست کر دِیا۔ 9 لیکن ساؤُل نے اور اُن لوگوں نے اجاج کو اور اچّھی اچّھی بھیڑ بکرِیوں گائے بَیلوں اور موٹے موٹے بچّوں اور برّوں کو اور جو کُچھ اچھّا تھا اُسے جِیتا رکھّا اور اُن کو نیست کرنا نہ چاہا لیکن اُنہوں نے ہر ایک چِیز کو جو ناقِص اور نِکمّی تھی نیست کر دِیا۔
ساؤُل بہ حَیثِیّت بادشاہ ردّ کِیا جاتا ہے
10 تب خُداوند کا کلام سموئیل کو پُہنچا کہ 11 مُجھے افسوس ہے کہ مَیں نے ساؤُل کو بادشاہ ہونے کے لِئے مُقرّر کِیا کیونکہ وہ میری پَیروی سے پِھر گیا ہے اور اُس نے میرے حُکم نہیں مانے۔ پس سموئیل کا غُصّہ بھڑکا اور وہ ساری رات خُداوند سے فریاد کرتا رہا۔ 12 اور سموئیل سویرے اُٹھا کہ صُبح کو ساؤُل سے مُلاقات کرے اور سموئیل کو خبر مِلی کہ ساؤُل کرمِل کو آیا تھا اور اُس نے اپنے لِئے یادگار کھڑی کی اور پِھر کر گُذرتا ہُؤا جِلجاؔل کو چلا گیا ہے۔ 13 پِھر سموئیل ساؤُل کے پاس گیا اور ساؤُل نے اُس سے کہا تُو خُداوند کی طرف سے مُبارک ہو! مَیں نے خُداوند کے حُکم پر عمل کِیا۔
14 سموئیل نے کہا پِھر یہ بھیڑ بکرِیوں کا ممیانا اور گائے بَیلوں کا بنبانا کَیسا ہے جو مَیں سُنتا ہُوں؟
15 ساؤُل نے کہا کہ یہ لوگ اُن کو عمالِیقِیوں کے ہاں سے لے آئے ہیں اِس لِئے کہ لوگوں نے اچّھی اچّھی بھیڑ بکرِیوں اور گائے بَیلوں کو جِیتا رکھّا تاکہ اُن کو خُداوند تیرے خُدا کے لِئے ذبح کریں اور باقی سب کو تو ہم نے نیست کر دِیا۔
16 تب سموئیل نے ساؤُل سے کہا ٹھہر جا اور جو کُچھ خُداوند نے آج کی رات مُجھ سے کہا ہے وہ مَیں تُجھے بتاؤُں گا۔
اُس نے کہا بتائِیے۔
17 سموئیل نے کہا گو تُو اپنی ہی نظر میں حقِیر تھا تَو بھی کیا تُو بنی اِسرائیل کے قبِیلوں کا سردار نہ بنایا گیا؟ اور خُداوند نے تُجھے مَسح کِیا تاکہ تُو بنی اِسرائیل کا بادشاہ ہو۔ 18 اور خُداوند نے تُجھے سفر پر بھیجا اور کہا کہ جا اور گُنہگار عمالِیقِیوں کو نیست کر اور جب تک وہ فنا نہ ہو جائیں اُن سے لڑتا رہ۔ 19 پس تُو نے خُداوند کی بات کیوں نہ مانی بلکہ لُوٹ پر لُوٹ کر وہ کام کر گُذرا جو خُداوند کی نظر میں بُرا ہے؟
20 ساؤُل نے سموئیل سے کہا مَیں نے تو خُداوند کا حُکم مانا اور جِس راہ پر خُداوند نے مُجھے بھیجا چلا اور عمالِیق کے بادشاہ اجاج کو لے آیا ہُوں اور عمالِیقیوں کو نیست کر دِیا۔ 21 پر لوگ لُوٹ کے مال میں سے بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل یعنی اچّھی اچّھی چِیزیں جِن کو نیست کرنا تھا لے آئے تاکہ جِلجاؔل میں خُداوند تیرے خُدا کے حضُور قُربانی کریں۔
22 سموئیل نے کہا کیا خُداوند سوختنی قُربانِیوں اور ذبِیحوں سے اِتنا ہی خُوش ہوتا ہے جِتنا اِس بات سے کہ خُداوند کا حُکم مانا جائے؟ دیکھ فرمانبرداری قُربانی سے اور بات ماننا مینڈھوں کی چربی سے بِہتر ہے۔ 23 کیونکہ بغاوت اور جادُوگری برابر ہیں اور سرکشی اَیسی ہی ہے جَیسی مُورتوں اور بُتوں کی پرستِش۔ سو چُونکہ تُو نے خُداوند کے حُکم کو ردّ کِیا ہے اِس لِئے اُس نے بھی تُجھے ردّ کِیا ہے کہ بادشاہ نہ رہے۔
24 ساؤُل نے سموئیل سے کہا مَیں نے گُناہ کِیا کہ مَیں نے خُداوند کے فرمان کو اور تیری باتوں کو ٹال دِیا ہے کیونکہ مَیں لوگوں سے ڈرا اور اُن کی بات سُنی۔ 25 سو اب مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ میرا گُناہ بخش دے اور میرے ساتھ لَوٹ چل تاکہ مَیں خُداوند کو سِجدہ کرُوں۔
26 سموئیل نے ساؤُل سے کہا مَیں تیرے ساتھ نہیں لَوٹُوں گا کیونکہ تُو نے خُداوند کے کلام کو ردّ کِیا ہے اور خُداوند نے تُجھے ردّ کِیا کہ اِسرائیلؔ کا بادشاہ نہ رہے۔
27 اور جَیسے ہی سموئیل جانے کو مُڑا ساؤُل نے اُس کے جُبّہ کا دامن پکڑ لِیا اور وہ چاک ہو گیا۔ 28 تب سموئیل نے اُس سے کہا خُداوند نے اِسرائیلؔ کی بادشاہی تُجھ سے آج ہی چاک کر کے چِھین لی اور تیرے ایک پڑوسی کو جو تُجھ سے بِہتر ہے دے دی ہے۔ 29 اور جو اِسرائیلؔ کی قُوّت ہے وہ نہ تو جُھوٹ بولتا اور نہ پچھتاتا ہے کیونکہ وہ اِنسان نہیں ہے کہ پچھتائے۔
30 اُس نے کہا مَیں نے گُناہ تو کِیا ہے تَو بھی میری قَوم کے بزُرگوں اور اِسرائیلؔ کے آگے میری عِزّت کر اور میرے ساتھ لَوٹ چل تاکہ مَیں خُداوند تیرے خُدا کو سِجدہ کرُوں۔ 31 پس سموئیل لَوٹ کر ساؤُل کے پِیچھے ہو لِیا اور ساؤُل نے خُداوند کو سِجدہ کِیا۔
32 تب سموئیل نے کہا کہ عمالِیقِیوں کے بادشاہ اجاج کو یہاں میرے پاس لاؤ۔ سو اجاج خُوشی خُوشی اُس کے پاس آیا اور اجاج کہنے لگا فی الحقِیقت مَوت کی تلخی گُذر گئی۔ 33 سموئیل نے کہا جَیسے تیری تلوار نے عَورتوں کو بے اَولاد کِیا وَیسے ہی تیری ماں عَورتوں میں بے اَولاد ہو گی اور سموئیل نے اجاج کو جِلجاؔل میں خُداوند کے حضُور ٹُکڑے ٹُکڑے کِیا۔
34 اور سموئیل رامہ کو چلا گیا اور ساؤُل اپنے گھر ساؤُل کے جِبعہ کو گیا۔ 35 اور سموئیل اپنے مَرتے دَم تک ساؤُل کو پِھر دیکھنے نہ گیا کیونکہ سموئیل ساؤُل کے لِئے غم کھاتا رہا اور خُداوند ساؤُل کو بنی اِسرائیل کا بادشاہ کر کے ملُول ہُؤا۔
داؤُد کو بادشاہ ہونے کے لِئے مَسح کِیا جاتا ہے
1 اور خُداوند نے سموئیل سے کہا تُو کب تک ساؤُل کے لِئے غم کھاتا رہے گا جِس حال کہ مَیں نے اُسے بنی اِسرائیل کا بادشاہ ہونے سے ردّ کر دِیا ہے؟ تُو اپنے سِینگ میں تیل بھر اور جا۔ مَیں تُجھے بَیت لحمی یسّی کے پاس بھیجتا ہُوں کیونکہ مَیں نے اُس کے بیٹوں میں سے ایک کو اپنی طرف سے بادشاہ چُنا ہے۔
2 سموئیل نے کہا مَیں کیونکر جاؤُں؟ اگر ساؤُل سُن لے گا تو مُجھے مار ہی ڈالے گا۔
خُداوند نے کہا ایک بچِھیا اپنے ساتھ لے جا اور کہنا کہ مَیں خُداوند کے لِئے قُربانی کرنے کو آیا ہُوں۔ 3 اور یسّی کو قُربانی کی دعوت دینا۔ پِھر مَیں تُجھے بتا دُوں گا کہ تُجھے کیا کرنا ہے اور اُسی کو جِس کا نام مَیں تُجھے بتاؤُں میرے لِئے مَسح کرنا۔
4 اور سموئیل نے وُہی جو خُداوند نے کہا تھا کِیا اور بَیت لحم میں آیا۔ تب شہر کے بزُرگ کانپتے ہُوئے اُس سے مِلنے کو گئے اور کہنے لگے تُو صُلح کے خیال سے آیا ہے؟
5 اُس نے کہا صُلح کے خیال سے۔ مَیں خُداوند کے لِئے قُربانی چڑھانے آیا ہُوں۔ تُم اپنے آپ کو پاک صاف کرو اور میرے ساتھ قُربانی کے لِئے آؤ اور اُس نے یسّی کو اور اُس کے بیٹوں کو پاک کِیا اور اُن کو قُربانی کی دعوت دی۔
6 جب وہ آئے تو وہ الِیاب کو دیکھ کر کہنے لگا یقِیناً خُداوند کا ممسُوح اُس کے آگے ہے۔ 7 پر خُداوند نے سموئیل سے کہا کہ تُو اُس کے چِہرہ اور اُس کے قد کی بُلندی کو نہ دیکھ اِس لِئے کہ مَیں نے اُسے ناپسند کِیا ہے کیونکہ خُداوند اِنسان کی مانِند نظر نہیں کرتا اِس لِئے کہ اِنسان ظاہِری صُورت کو دیکھتا ہے پر خُداوند دِل پر نظر کرتا ہے۔
8 تب یسّی نے ابِیندؔاب کو بُلایا اور اُسے سموئیل کے سامنے سے نِکالا۔ اُس نے کہا خُداوند نے اِس کو بھی نہیں چُنا۔ 9 پِھر یسّی نے سمّہ کو آگے کِیا۔ اُس نے کہا خُداوند نے اِس کو بھی نہیں چُنا۔ 10 اور یسّی نے اپنے سات بیٹوں کو سموئیل کے سامنے سے نِکالا اور سموئیل نے یسّی سے کہا کہ خُداوند نے اِن کو نہیں چُنا ہے۔ 11 پِھر سموئیل نے یسّی سے پُوچھا کیا تیرے سب لڑکے یِہی ہیں؟
اُس نے کہا سب سے چھوٹا ابھی رہ گیا۔ وہ بھیڑ بکرِیاں چراتا ہے۔
سموئیل نے یسّی سے کہا اُسے بُلا بھیج کیونکہ جب تک وہ یہاں نہ آ جائے ہم نہیں بَیٹھیں گے۔ 12 سو وہ اُسے بُلوا کر اندر لایا۔ وہ سُرخ رنگ اور خُوب صُورت اور حسِین تھا اور خُداوند نے فرمایا اُٹھ اور اُسے مَسح کر کیونکہ وہ یِہی ہے۔ 13 تب سموئیل نے تیل کا سِینگ لِیا اور اُسے اُس کے بھائِیوں کے درمِیان مَسح کِیا اور خُداوند کی رُوح اُس دِن سے آگے کو داؤُد پر زور سے نازِل ہوتی رہی۔ پِھر سموئیل اُٹھ کر رامہ کو چلا گیا۔
داؤُد ساؤُل کے دربار میں
14 اور خُداوند کی رُوح ساؤُل سے جُدا ہو گئی اور خُداوند کی طرف سے ایک بُری رُوح اُسے ستانے لگی۔ 15 اور ساؤُل کے مُلازِموں نے اُس سے کہا دیکھ اب ایک بُری رُوح خُدا کی طرف سے تُجھے ستاتی ہے۔ 16 سو ہمارا مالِک اب اپنے خادِموں کو جو اُس کے سامنے ہیں حُکم دے کہ وہ ایک اَیسے شخص کو تلاش کر لائیں جو بربط بجانے میں اُستاد ہو اور جب جب خُدا کی طرف سے یہ بُری رُوح تُجھ پر چڑھے وہ اپنے ہاتھ سے بجائے اور تُو بحال ہو جائے۔
17 ساؤُل نے اپنے خادِموں سے کہا خَیر ایک اچّھا بجانے والا میرے لِئے ڈُھونڈو اور اُسے میرے پاس لاؤ۔
18 تب جوانوں میں سے ایک یُوں بول اُٹھا کہ دیکھ مَیں نے بَیت لحم کے یسّی کے ایک بیٹے کو دیکھا جو بجانے میں اُستاد اور زبردست سُورما اور جنگی مَرد اور گُفتگُو میں صاحِبِ تمِیز اور خُوب صُورت آدمی ہے اور خُداوند اُس کے ساتھ ہے۔
19 پس ساؤُل نے یسّی کے پاس قاصِد روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ اپنے بیٹے داؤُد کو جو بھیڑ بکرِیوں کے ساتھ رہتا ہے میرے پاس بھیج دے۔ 20 تب یسّی نے ایک گدھا جِس پر روٹِیاں لدی تِھیں اور مَے کا ایک مشکِیزہ اور بکری کا ایک بچّہ لے کر اُن کو اپنے بیٹے داؤُد کے ہاتھ ساؤُل کے پاس بھیجا۔ 21 اور داؤُد ساؤُل کے پاس آ کر اُس کے سامنے کھڑا ہُؤا اور ساؤُل اُس سے مُحبّت کرنے لگا اور وہ اُس کا سِلاح بردار ہو گیا۔ 22 اور ساؤُل نے یسّی کو کہلا بھیجا کہ داؤُد کو میرے حضُور رہنے دے کیونکہ وہ میرا منظُورِ نظر ہُؤا ہے۔ 23 سو جب وہ بُری رُوح خُدا کی طرف سے ساؤُل پر چڑھتی تھی تو داؤُد بربط لے کر ہاتھ سے بجاتا تھا اور ساؤُل کو راحت ہوتی اور وہ بحال ہو جاتا تھا اور وہ بُری رُوح اُس پر سے اُتر جاتی تھی۔
جولیت اِسرائیلیوں کو للکارتا ہے
1 پِھر فِلستِیوں نے جنگ کے لِئے اپنی فَوجیں جمع کِیں اور یہُوداؔہ کے شہر شوؔکہ میں فراہم ہُوئے اور شوؔکہ اور عزِیقہ کے درمِیان افسد مِّیم میں خَیمہ زن ہُوئے۔ 2 اور ساؤُل اور اِسرائیلؔ کے لوگوں نے جمع ہو کر ایلہ کی وادی میں ڈیرے ڈالے اور لڑائی کے لِئے فِلستِیوں کے مُقابِل صف آرائی کی۔ 3 اور ایک طرف کے پہاڑ پر فلِستی اور دُوسری طرف کے پہاڑ پر بنی اِسرائیل کھڑے ہُوئے اور اِن دونوں کے درمِیان وادی تھی۔
4 اور فِلستِیوں کے لشکر سے ایک پہلوان نِکلا جِس کا نام جاتی جولیت تھا۔ اُس کا قد چھ ہاتھ اور ایک بالِشت تھا۔ 5 اور اُس کے سر پر پِیتل کا خود تھا اور وہ پِیتل ہی کی زِرہ پہنے ہُوئے تھا جو تول میں پانچ ہزار پِیتل کی مِثقال کے برابر تھی۔ 6 اور اُس کی ٹانگوں پر پِیتل کے دو ساق پوش تھے اور اُس کے دونوں شانوں کے درمِیان پِیتل کی برچھی تھی۔ 7 اور اُس کے بھالے کی چَھڑ اَیسی تھی جَیسے جُلاہے کا شہتِیر اور اُس کے نیزہ کا پَھل چھ سَو مِثقال لوہے کا تھا اور ایک شخص سِپر لِئے ہُوئے اُس کے آگے آگے چلتا تھا۔ 8 وہ کھڑا ہُؤا اور اِسرائیلؔ کے لشکروں کو پُکار کر اُن سے کہنے لگا کہ تُم نے آ کر جنگ کے لِئے کیوں صف آرائی کی؟ کیا مَیں فِلستی نہیں اور تُم ساؤُل کے خادِم نہیں؟ سو اپنے لِئے کِسی شخص کو چُنو جو میرے پاس اُتر آئے۔ 9 اگر وہ مُجھ سے لڑ سکے اور مُجھے قتل کر ڈالے تو ہم تُمہارے خادِم ہو جائیں گے پر اگر مَیں اُس پر غالِب آؤُں اور اُسے قتل کر ڈالُوں تو تُم ہمارے خادِم ہو جانا اور ہماری خِدمت کرنا۔ 10 پِھر اُس فلِستی نے کہا کہ مَیں آج کے دِن اِسرائیلی فَوجوں کی فضِیحت کرتا ہُوں۔ کوئی مَرد نِکالو تاکہ ہم لڑیں۔ 11 جب ساؤُل اور سب اِسرائیلِیوں نے اُس فِلستی کی باتیں سُنِیں تو ہِراسان ہُوئے اور نِہایت ڈر گئے۔
داؤُد ساؤُل کی لشکر گاہ میں
12 اور داؤُد بَیت لحم یہُودؔاہ کے اُس افراتی مَرد کا بیٹا تھا جِس کا نام یسّی تھا۔ اُس کے آٹھ بیٹے تھے اور وہ آپ ساؤُل کے زمانہ کے لوگوں کے درمِیان بُڈّھا اور عُمر رسِیدہ تھا۔ 13 اور یسّی کے تِین بڑے بیٹے ساؤُل کے پِیچھے پِیچھے جنگ میں گئے تھے اور اُس کے تِینوں بیٹوں کے نام جو جنگ میں گئے تھے یہ تھے الیاب جو پہلوٹھا تھا۔ دُوسرا ابِیندؔاب اور تِیسرا سمّہ۔ 14 اور داؤُد سب سے چھوٹا تھا اور تِینوں بڑے بیٹے ساؤُل کے پِیچھے پِیچھے تھے۔ 15 اور داؤُد بَیت لحم میں اپنے باپ کی بھیڑ بکریاں چرانے کو ساؤُل کے پاس سے آیا جایا کرتا تھا۔
16 اور وہ فِلستی صُبح اور شام نزدِیک آتا اور چالِیس دِن تک نِکل کر آتا رہا۔
17 اور یسّی نے اپنے بیٹے داؤُد سے کہا کہ اِس بھُنے اناج میں سے ایک ایفہ اور یہ دس روٹِیاں اپنے بھائِیوں کے لِئے لے کر اِن کو جلد لشکر گاہ میں اپنے بھائِیوں کے پاس پُہنچا دے۔ 18 اور اُن کے ہزاری سردار کے پاس پنِیر کی یہ دس ٹِکیاں لے جا اور دیکھ کہ تیرے بھائِیوں کا کیا حال ہے اور اُن کی کُچھ نِشانی لے آ۔ 19 اور ساؤُل اور وہ بھائی اور سب اِسرائیلی مَرد ایلہ کی وادی میں فِلستِیوں سے لڑ رہے تھے۔
20 اور داؤُد صُبح کو سویرے اُٹھا اور بھیڑ بکرِیوں کو ایک نِگہبان کے پاس چھوڑ کر یسّی کے حُکم کے مُطابِق سب کُچھ لے کر روانہ ہُؤا اور جب وہ لشکر جو لڑنے جا رہا تھا جنگ کے لِئے للکار رہا تھا اُس وقت وہ چھکڑوں کے پڑاؤ میں پُہنچا۔ 21 اور اِسرائیلِیوں اور فِلستِیوں نے اپنے اپنے لشکر کو آمنے سامنے کر کے صف آرائی کی۔ 22 اور داؤُد اپنا سامان اسباب کے نِگہبان کے ہاتھ میں چھوڑ کر آپ لشکر میں دَوڑ گیا اور جا کر اپنے بھائِیوں سے خَیر و عافِیّت پُوچھی۔ 23 اور وہ اُن سے باتیں کرتا ہی تھا کہ دیکھو وہ پہلوان جات کا فِلستی جِس کا نام جولیت تھا فِلستی صفوں میں سے نِکلا اور اُس نے پِھر وَیسی ہی باتیں کہِیں اور داؤُد نے اُن کو سُنا۔ 24 اور سب اِسرائیلی مَرد اُس شخص کو دیکھ کر اُس کے سامنے سے بھاگے اور بُہت ڈر گئے۔ 25 تب اِسرائیلی مَرد یُوں کہنے لگے تُم اِس آدمی کو جو نِکلا ہے دیکھتے ہو؟ یقِیناً یہ اِسرائیلؔ کی فضِیحت کرنے کو آیا ہے۔ سو جو کوئی اُس کو مار ڈالے اُسے بادشاہ بڑی دَولت سے نِہال کرے گا اور اپنی بیٹی اُسے بیاہ دے گا اور اُس کے باپ کے گھرانے کو اِسرائیلؔ کے درمِیان آزاد کر دے گا۔
26 اور داؤُد نے اُن لوگوں سے جو اُس کے پاس کھڑے تھے پُوچھا کہ جو شخص اِس فِلستی کو مار کر یہ ننگ اِسرائیلؔ سے دُور کرے اُس سے کیا سلُوک کِیا جائے گا؟ کیونکہ یہ نامختُون فِلستی ہوتا کَون ہے کہ وہ زِندہ خُدا کی فَوجوں کی فضِیحت کرے؟ 27 اور لوگوں نے اُسے یِہی جواب دِیا کہ اُس شخص سے جو اُسے مار ڈالے یہ یہ سلُوک کِیا جائے گا۔
28 اور اُس کے سب سے بڑے بھائی الیاب نے اُس کی باتوں کو جو وہ لوگوں سے کرتا تھا سُنا اور الیاب کا غُصّہ داؤُد پر بھڑکا اور وہ کہنے لگا تُو یہاں کیوں آیا ہے اور وہ تھوڑی سی بھیڑ بکرِیاں تُو نے جنگل میں کِس کے پاس چھوڑِیں؟ مَیں تیرے گھمنڈ اور تیرے دِل کی شرارت سے واقِف ہُوں۔ تُو لڑائی دیکھنے آیا ہے۔
29 داؤُد نے کہا مَیں نے اب کیا کِیا؟ کیا بات ہی نہیں ہو رہی ہے؟ 30 اور وہ اُس کے پاس سے پِھر کر دُوسرے کی طرف گیا اور وَیسی ہی باتیں کرنے لگا اور لوگوں نے اُسے پِھر پہلے کی طرح جواب دِیا۔
31 اور جب وہ باتیں جو داؤُد نے کہِیں سُننے میں آئِیں تو اُنہوں نے ساؤُل کے آگے اُن کا چرچا کِیا اور اُس نے اُسے بُلا بھیجا۔ 32 اور داؤُد نے ساؤُل سے کہا کہ اُس شخص کے سبب سے کِسی کا دِل نہ گھبرائے۔ تیرا خادِم جا کر اُس فِلستی سے لڑے گا۔
33 ساؤُل نے داؤُد سے کہا کہ تُو اِس قابِل نہیں کہ اُس فِلستی سے لڑنے کو اُس کے سامنے جائے کیونکہ تُو محض لڑکا ہے اور وہ اپنے بچپن سے جنگی مَرد ہے۔
34 تب داؤُد نے ساؤُل کو جواب دِیا کہ تیرا خادِم اپنے باپ کی بھیڑ بکرِیاں چراتا تھا اور جب کبھی کوئی شیر یا رِیچھ آ کر جُھنڈ میں سے کوئی برّہ اُٹھا لے جاتا 35 تو مَیں اُس کے پِیچھے پِیچھے جا کر اُسے مارتا اور اُسے اُس کے مُنہ سے چُھڑا لاتا تھا اور جب وہ مُجھ پر جھپٹتا تو مَیں اُس کی داڑھی پکڑ کر اُسے مارتا اور ہلاک کر دیتا تھا۔ 36 تیرے خادِم نے شیر اور رِیچھ دونوں کو جان سے مارا۔ سو یہ نامختُون فِلستی اُن میں سے ایک کی مانِند ہو گا اِس لِئے کہ اُس نے زِندہ خُدا کی فَوجوں کی فضِیحت کی ہے۔ 37 پِھر داؤُد نے کہا کہ خُداوند نے مُجھے شیر اور رِیچھ کے پنجہ سے بچایا۔ وُہی مُجھ کو اِس فِلستی کے ہاتھ سے بچائے گا۔
ساؤُل نے داؤُد سے کہا جا خُداوند تیرے ساتھ رہے۔ 38 تب ساؤُل نے اپنے کپڑے داؤُد کو پہنائے اور پِیتل کا خود اُس کے سر پر رکھّا اور اُسے زِرہ بھی پہنائی۔ 39 اور داؤُد نے اُس کی تلوار اپنے کپڑوں پر کَس لی اور چلنے کی کوشِش کی کیونکہ اُس نے اِن کو آزمایا نہیں تھا۔ تب داؤُد نے ساؤُل سے کہا مَیں اِن کو پہن کر چل نہیں سکتا کیونکہ مَیں نے اِن کو آزمایا نہیں ہے۔ سو داؤُد نے اُن سب کو اُتار دِیا۔ 40 اور اُس نے اپنی لاٹھی اپنے ہاتھ میں لی اور اُس نالہ سے پانچ چِکنے چِکنے پتّھر اپنے واسطے چُن کر اُن کو چرواہے کے تَھیلے میں جو اُس کے پاس تھا یعنی جھولے میں ڈال لِیا اور اُس کا فلاخن اُس کے ہاتھ میں تھا۔ پِھر وہ اُس فِلستی کے نزدِیک چلا۔
داؤُد جولیت کو پچھاڑتا ہے
41 اور وہ فِلستی بڑھا اور داؤُد کے نزدِیک آیا اور اُس کے آگے آگے اُس کا سِپر بردار تھا۔ 42 اور جب اُس فِلستی نے اِدھر اُدھر نِگاہ کی اور داؤُد کو دیکھا تو اُسے ناچِیز جانا کیونکہ وہ محض لڑکا تھا اور سُرخ رُو اور نازُک چِہرہ کا تھا۔ 43 سو فِلستی نے داؤُد سے کہا کیا مَیں کُتّا ہُوں جو تُو لاٹھی لے کر میرے پاس آتا ہے؟ اور اُس فِلستی نے اپنے دیوتاؤں کا نام لے کر داؤُد پر لَعنت کی۔ 44 اور اُس فِلستی نے داؤُد سے کہا تُو میرے پاس آ اور مَیں تیرا گوشت ہوائی پرِندوں اور جنگلی درِندوں کو دُوں گا۔
45 اور داؤُد نے اُس فِلستی سے کہا کہ تُو تلوار بھالا اور برچھی لِئے ہُوئے میرے پاس آتا ہے پر مَیں ربُّ الافواج کے نام سے جو اِسرائیلؔ کے لشکروں کا خُدا ہے جِس کی تُو نے فضِیحت کی ہے تیرے پاس آتا ہُوں۔ 46 اور آج ہی کے دِن خُداوند تُجھ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا اور مَیں تُجھ کو مار کر تیرا سر تُجھ پر سے اُتار لُوں گا اور مَیں آج کے دِن فِلستِیوں کے لشکر کی لاشیں ہوائی پرِندوں اور زمِین کے جنگلی جانوروں کو دُوں گا تاکہ دُنیا جان لے کہ اِسرائیلؔ میں ایک خُدا ہے۔ 47 اور یہ ساری جماعت جان لے کہ خُداوند تلوار اور بھالے کے ذرِیعہ سے نہیں بچاتا اِس لِئے کہ جنگ تو خُداوند کی ہے اور وُہی تُم کو ہمارے ہاتھ میں کر دے گا۔
48 اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ فِلستی اُٹھا اور بڑھ کر داؤُد کے مُقابلہ کے لِئے نزدِیک آیا تو داؤُد نے جلدی کی اور لشکر کی طرف اُس فِلستی سے مُقابلہ کرنے کو دَوڑا۔ 49 اور داؤُد نے اپنے تَھیلے میں اپنا ہاتھ ڈالا اور اُس میں سے ایک پتّھر لِیا اور فلاخن میں رکھ کر اُس فِلستی کے ماتھے پر مارا اور وہ پتّھر اُس کے ماتھے کے اندر گُھس گیا اور وہ زمِین پر مُنہ کے بل گِر پڑا۔ 50 سو داؤُد اُس فلاخن اور ایک پتّھر سے اُس فِلستی پر غالِب آیا اور اُس فِلستی کو مارا اور قتل کِیا اور داؤُد کے ہاتھ میں تلوار نہ تھی۔ 51 اور داؤُد دَوڑ کر اُس فِلستی کے اُوپر کھڑا ہو گیا اور اُس کی تلوار پکڑ کر مِیان سے کھینچی اور اُسے قتل کِیا اور اُسی سے اُس کا سر کاٹ ڈالا
اور فِلستِیوں نے جو دیکھا کہ اُن کا پہلوان مارا گیا تو وہ بھاگے۔ 52 اور اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ کے لوگ اُٹھے اور للکار کر فِلستِیوں کو گئی اور عقرُوؔن کے پھاٹکوں تک رگیدا اور فِلستِیوں میں سے جو زخمی ہُوئے تھے وہ شعریم کے راستہ میں اور جات اور عقرُوؔن تک گِرتے گئے۔ 53 تب بنی اِسرائیل فِلستِیوں کے تعاقُب سے اُلٹے پِھرے اور اُن کے خَیموں کو لُوٹا۔ 54 اور داؤُد اُس فِلستی کا سر لے کر اُسے یروشلِیم میں لایا اور اُس کے ہتھیاروں کو اُس نے اپنے ڈیرے میں رکھ دِیا۔
داؤُد کو ساؤُل کے حضُور پیش کِیا جاتا ہے
55 جب ساؤُل نے داؤُد کو اُس فِلستی کا مُقابلہ کرنے کے لِئے جاتے دیکھا تو اُس نے لشکر کے سردار ابنیر سے پُوچھا ابنیر یہ لڑکا کِس کا بیٹا ہے؟
ابنیر نے کہا اَے بادشاہ تیری جان کی قَسم مَیں نہیں جانتا۔
56 تب بادشاہ نے کہا تُو تحقِیق کر کہ یہ نَوجوان کِس کا بیٹا ہے۔
57 اور جب داؤُد اُس فِلستی کو قتل کر کے پِھرا تو ابنیر اُسے لے کر ساؤُل کے پاس لایا اور فِلستی کا سر اُس کے ہاتھ میں تھا۔ 58 تب ساؤُل نے اُس سے کہا اَے جوان تُو کِس کا بیٹا ہے؟
داؤُد نے جواب دِیا مَیں تیرے خادِم بَیت لحمی یسّی کا بیٹا ہُوں۔
1 جب وہ ساؤُل سے باتیں کر چُکا تو یُونتن کا دِل داؤُد کے دِل سے اَیسا مِل گیا کہ یُونتن اُس سے اپنی جان کے برابر مُحبّت کرنے لگا۔ 2 اور ساؤُل نے اُس دِن سے اُسے اپنے ساتھ رکھّا اور پِھر اُسے اُس کے باپ کے گھر جانے نہ دِیا۔ 3 اور یُونتن اور داؤُد نے باہم عہد کِیا کیونکہ وہ اُس سے اپنی جان کے برابر مُحبّت رکھتا تھا۔ 4 تب یُونتن نے وہ قبا جو وہ پہنے ہُوئے تھا اُتار کر داؤُد کو دی اور اپنی پوشاک بلکہ اپنی تلوار اور اپنی کمان اور اپنا کمربند تک دے دِیا۔ 5 اور جہاں کہِیں ساؤُل داؤُد کو بھیجتا وہ جاتا اور عقل مندی سے کام کرتا تھا اور ساؤُل نے اُسے جنگی مَردوں پر مُقرّر کر دِیا اور یہ بات ساری قَوم کی اور ساؤُل کے مُلازِموں کی نظر میں اچّھی تھی۔
ساؤُل داؤُد سے حَسد کرنے لگتا ہے
6 جب داؤُد اُس فِلستی کو قتل کر کے لَوٹا آتا تھا اور وہ سب بھی آ رہے تھے تو اِسرائیلؔ کے سب شہروں سے عَورتیں گاتی اور ناچتی ہُوئی دفوں اور خُوشی کے نعروں اور باجوں کے ساتھ ساؤُل بادشاہ کے اِستِقبال کو نِکلِیں۔ 7 اور وہ عَورتیں ناچتی ہُوئی آپس میں گاتی جاتی تِھیں کہ ساؤُل نے تو ہزاروں کو پر داؤُد نے لاکھوں کو مارا۔ 8 اور ساؤُل نِہایت خفا ہُؤا کیونکہ وہ بات اُسے بُری لگی اور وہ کہنے لگا کہ اُنہوں نے داؤُد کے لِئے تو لاکھوں اور میرے لِئے فقط ہزاروں ہی ٹھہرائے۔ سو بادشاہی کے سِوا اُسے اَور کیا مِلنا باقی ہے؟ 9 سو اُس دِن سے آگے کو ساؤُل داؤُد کو بدگُمانی سے دیکھنے لگا۔
10 اور دُوسرے دِن اَیسا ہُؤا کہ خُدا کی طرف سے بُری رُوح ساؤُل پر زور سے نازِل ہُوئی اور وہ گھر کے اندر نبُوّت کرنے لگا اور داؤُد روز کی طرح اپنے ہاتھ سے بجا رہا تھا اور ساؤُل اپنے ہاتھ میں اپنا بھالا لِئے تھا۔ 11 تب ساؤُل نے بھالا چلایا کیونکہ اُس نے کہا کہ مَیں داؤُد کو دِیوار کے ساتھ چھید دُوں گا اور داؤُد اُس کے سامنے سے دو بار ہٹ گیا۔
12 سو ساؤُل داؤُد سے ڈرا کرتا تھا کیونکہ خُداوند اُس کے ساتھ تھا اور ساؤُل سے جُدا ہو گیا تھا۔ 13 اِس لِئے ساؤُل نے اُسے اپنے پاس سے جُدا کر کے اُسے ہزار جوانوں کا سردار بنا دِیا اور وہ لوگوں کے سامنے آیا جایا کرتا تھا۔ 14 اور داؤُد اپنی سب راہوں میں دانائی کے ساتھ چلتا تھا اور خُداوند اُس کے ساتھ تھا۔ 15 جب ساؤُل نے دیکھا کہ وہ عقل مندی سے کام کرتا ہے تو وہ اُس سے خَوف کھانے لگا۔ 16 پر تمام اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ کے لوگ داؤُد کو پِیار کرتے تھے اِس لِئے کہ وہ اُن کے سامنے آیا جایا کرتا تھا۔
داؤُد ساؤُل کی بیٹی سے بیاہ کرتا ہے
17 تب ساؤُل نے داؤُد سے کہا کہ دیکھ مَیں اپنی بڑی بیٹی میرب کو تُجھ سے بیاہ دُوں گا۔ تُو فقط میرے لِئے بہادُری کا کام کر اور خُداوند کی لڑائِیاں لڑ کیونکہ ساؤُل نے کہا کہ میرا ہاتھ نہیں بلکہ فِلستِیوں کا ہاتھ اُس پر چلے۔
18 داؤُد نے ساؤُل سے کہا مَیں کیا ہُوں اور میری ہستی ہی کیا اور اِسرائیلؔ میں میرے باپ کا خاندان کیا ہے کہ مَیں بادشاہ کا داماد بنُوں؟ 19 پر جب وقت آ گیا کہ ساؤُل کی بیٹی میرب داؤُد سے بیاہی جائے تو وہ محولاتی عدرؔی ایل سے بیاہ دی گئی۔
20 اور ساؤُل کی بیٹی مِیکل داؤُد کو چاہتی تھی سو اُنہوں نے ساؤُل کو بتایا اور وہ اِس بات سے خُوش ہُؤا۔ 21 تب ساؤُل نے کہا مَیں اُسی کو اُسے دُوں گا تاکہ یہ اُس کے لِئے پھندا ہو اور فِلستِیوں کا ہاتھ اُس پر پڑے۔ سو ساؤُل نے داؤُد سے کہا کہ اِس دُوسری دفعہ تو تُو آج کے دِن میرا داماد ہو جائے گا۔ 22 اور ساؤُل نے اپنے خادِموں کو حُکم کِیا کہ داؤُد سے چُپکے چُپکے باتیں کرو اور کہو کہ دیکھ بادشاہ تُجھ سے خُوش ہے اور اُس کے سب خادِم تُجھے پِیار کرتے ہیں سو اب تُو بادشاہ کا داماد بن جا۔
23 چُنانچہ ساؤُل کے مُلازِموں نے یہ باتیں داؤُد کے کان تک پُہنچائِیں۔ داؤُد نے کہا کیا بادشاہ کا داماد بننا تُم کو کوئی ہلکی بات معلُوم ہوتی ہے جِس حال کہ مَیں غرِیب آدمی ہُوں اور میری کُچھ وقعت نہیں؟
24 سو ساؤُل کے مُلازِموں نے اُسے بتایا کہ داؤُد یُوں کہتا ہے۔ 25 تب ساؤُل نے کہا تُم داؤُد سے کہنا کہ بادشاہ مہر نہیں مانگتا۔ وہ فقط فِلستِیوں کی سَو کھلڑیاں چاہتا ہے تاکہ بادشاہ کے دُشمنوں سے اِنتِقام لِیا جائے۔ ساؤُل کا یہ اِرادہ تھا کہ داؤُد کو فِلستِیوں کے ہاتھ سے مَروا ڈالے۔ 26 جب اُس کے خادِموں نے یہ باتیں داؤُد سے کہِیں تو داؤُد بادشاہ کا داماد بننے کو راضی ہو گیا اور ہنُوز دِن پُورے بھی نہیں ہُوئے تھے۔ 27 کہ داؤُد اُٹھا اور اپنے لوگوں کو لے کر گیا اور دو سَو فِلستی قتل کر ڈالے اور داؤُد اُن کی کھلڑِیاں لایا اور اُنہوں نے اُن کی پُوری تعداد میں بادشاہ کو دِیا تاکہ وہ بادشاہ کا داماد ہو اور ساؤُل نے اپنی بیٹی مِیکل اُسے بیاہ دی۔
28 اور ساؤُل نے دیکھا اور جان لِیا کہ خُداوند داؤُد کے ساتھ ہے اور ساؤُل کی بیٹی مِیکل اُسے چاہتی تھی۔ 29 اور ساؤُل داؤُد سے اَور بھی ڈرنے لگا اور ساؤُل برابر داؤُد کا دُشمن رہا۔
30 پِھر فِلستِیوں کے سرداروں نے دھاوا کِیا اور جب جب اُنہوں نے دھاوا کِیا ساؤُل کے سب خادِموں کی نِسبت داؤُد نے زِیادہ دانائی کا کام کِیا۔ اِس سے اُس کا نام بُہت بڑا ہو گیا۔
ساؤُل داؤُد کو ستاتا ہے
1 اور ساؤُل نے اپنے بیٹے یُونتن اور اپنے سب خادِموں سے کہا کہ داؤُد کو مار ڈالو۔ 2 لیکن ساؤُل کا بیٹا یُونتن داؤُد سے بُہت خُوش تھا۔ سو یُونتن نے داؤُد سے کہا میرا باپ تیرے قتل کی فِکر میں ہے اِس لِئے تُو صُبح کو اپنا خیال رکھنا اور کِسی پوشِیدہ جگہ میں چِھپے رہنا۔ 3 اور مَیں باہر جا کر اُس مَیدان میں جہاں تُو ہو گا اپنے باپ کے پاس کھڑا ہُوں گا اور اپنے باپ سے تیری بابت گُفتگُو کرُوں گا اور اگر مُجھے کُچھ معلُوم ہو جائے تو تُجھے بتا دُوں گا۔
4 اور یُونتن نے اپنے باپ ساؤُل سے داؤُد کی تعرِیف کی اور کہا کہ بادشاہ اپنے خادِم داؤُد سے بدی نہ کرے کیونکہ اُس نے تیرا کُچھ گُناہ نہیں کِیا بلکہ تیرے لِئے اُس کے کام بُہت اچّھے رہے ہیں۔ 5 کیونکہ اُس نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھّی اور اُس فِلستی کو قتل کِیا اور خُداوند نے سب اِسرائیلِیوں کے لِئے بڑی فتح کرائی۔ تُو نے یہ دیکھا اور خُوش ہُؤا۔ پس تُو کِس لِئے داؤُد کو بے سبب قتل کر کے بے گُناہ کے خُون کا مُجرِم بننا چاہتا ہے؟
6 اور ساؤُل نے یُونتن کی بات سُنی اور ساؤُل نے قَسم کھا کر کہا کہ خُداوند کی حیات کی قَسم ہے وہ مارا نہیں جائے گا۔ 7 اور یُونتن نے داؤُد کو بُلایا اور اُس نے وہ سب باتیں اُس کو بتائِیں اور یُونتن داؤُد کو ساؤُل کے پاس لایا اور وہ پہلے کی طرح اُس کے پاس رہنے لگا۔
8 اور پِھر جنگ ہُوئی اور داؤُد نِکلا اور فِلستِیوں سے لڑا اور بڑی خُون ریزی کے ساتھ اُن کو قتل کِیا اور وہ اُس کے سامنے سے بھاگے۔
9 اور خُداوند کی طرف سے ایک بُری رُوح ساؤُل پر جب وہ اپنے گھر میں اپنا بھالا اپنے ہاتھ میں لِئے بَیٹھا تھا چڑھی اور داؤُد ہاتھ سے بجا رہا تھا۔ 10 اور ساؤُل نے چاہا کہ داؤُد کو دِیوار کے ساتھ بھالے سے چھید دے پر وہ ساؤُل کے آگے سے ہٹ گیا اور بھالا دِیوار میں جا گُھسا اور داؤُد بھاگا اور اُس رات بچ گیا۔
11 اور ساؤُل نے داؤُد کے گھر پر قاصِد بھیجے کہ اُس کی تاک میں رہیں اور صُبح کو اُسے مار ڈالیں۔ سو داؤُد کی بِیوی مِیکل نے اُس سے کہا اگر آج کی رات تُو اپنی جان نہ بچائے تو کل مارا جائے گا۔ 12 اور مِیکل نے داؤُد کو کِھڑکی سے اُتار دِیا۔ سو وہ چل دِیا اور بھاگ کر بچ گیا۔ 13 اور مِیکل نے ایک بُت کو لے کر پلنگ پر لِٹا دِیا اور بکرِیوں کے بال کا تکِیہ سرہانے رکھ کر اُسے کپڑوں سے ڈھانک دِیا۔ 14 اور جب ساؤُل نے داؤُد کے پکڑنے کو قاصِد بھیجے تو وہ کہنے لگی کہ وہ بِیمار ہے۔ 15 اور ساؤُل نے ہرکاروں کو بھیجا کہ داؤُد کو دیکھیں اور کہا کہ اُسے پلنگ سمیت میرے پاس لاؤ کہ مَیں اُسے قتل کرُوں۔ 16 اور جب وہ قاصِد اندر آئے تو دیکھا کہ پلنگ پر بُت پڑا ہے اور اُس کے سرہانے بکرِیوں کے بال کا تکِیہ ہے۔ 17 تب ساؤُل نے مِیکل سے کہا کہ تُو نے مُجھ سے کیوں اَیسی دغا کی اور میرے دُشمن کو اَیسا جانے دِیا کہ وہ بچ نِکلا؟
مِیکل نے ساؤُل کو جواب دِیا کہ وہ مُجھ سے کہنے لگا مُجھے جانے دے۔ مَیں کیوں تُجھے مار ڈالُوں؟
18 اور داؤُد بھاگ کر بچ نِکلا اور رامہ میں سموئیل کے پاس آ کر جو کُچھ ساؤُل نے اُس سے کِیا تھا سب اُس کو بتایا۔ تب وہ اور سموئیل دونوں نیوت میں جا کر رہنے لگے۔ 19 اور ساؤُل کو خبر مِلی کہ داؤُد رامہ کے بِیچ نیوت میں ہے۔ 20 اور ساؤُل نے داؤُد کو پکڑنے کو قاصِد بھیجے اور اُنہوں نے جو دیکھا کہ نبِیوں کا مجمع نبُوّت کر رہا ہے اور سموئیل اُن کا پیشوا بنا کھڑا ہے تو خُدا کی رُوح ساؤُل کے قاصِدوں پر نازِل ہُوئی اور وہ بھی نبُوّت کرنے لگے۔ 21 اور جب ساؤُل تک یہ خبر پُہنچی تو اُس نے اَور قاصِد بھیجے اور وہ بھی نبُوّت کرنے لگے اور ساؤُل نے پِھر تِیسری بار اَور قاصِد بھیجے اور وہ بھی نبُوّت کرنے لگے۔ 22 تب وہ آپ رامہ کو چلا اور اُس بڑے کُنوئیں پر جو سِیکو میں ہے پُہنچ کر پُوچھنے لگا کہ سموئیل اور داؤُد کہاں ہیں؟ اور کِسی نے کہا کہ دیکھ وہ رامہ کے بِیچ نیوت میں ہیں۔ 23 تب وہ اُدھر رامہ کے نیوت کی طرف چلا اور خُدا کی رُوح اُس پر بھی نازِل ہُوئی اور وہ چلتے چلتے نبُوّت کرتا ہُؤا رامہ کے نیوت میں پُہنچا۔ 24 اور اُس نے بھی اپنے کپڑے اُتارے اور وہ بھی سموئیل کے آگے نبُوّت کرنے لگا اور اُس سارے دِن اور ساری رات ننگا پڑا رہا۔ اِس لِئے یہ کہاوت چلی کیا ساؤُل بھی نبِیوں میں ہے؟
یُونتن داؤُد کی مدد کرتا ہے
1 اور داؤُد رامہ کے نیوت سے بھاگا اور یُونتن کے پاس جا کر کہنے لگا کہ مَیں نے کیا کِیا ہے؟ میرا کیا گُناہ ہے؟ مَیں نے تیرے باپ کے آگے کَون سی تقصِیر کی ہے جو وہ میری جان کا خواہاں ہے؟
2 اُس نے اُس سے کہا کہ خُدا نہ کرے! تُو مارا نہیں جائے گا۔ دیکھ میرا باپ کوئی کام بڑا ہو یا چھوٹا نہیں کرتا جب تک اُسے مُجھ کو نہ بتائے۔ پِھر بھلا میرا باپ اِس بات کو کیوں مُجھ سے چِھپائے گا؟ اَیسا نہیں۔
3 تب داؤُد نے قَسم کھا کر کہا کہ تیرے باپ کو بخُوبی معلُوم ہے کہ مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے۔ سو وہ سوچتا ہو گا کہ یُونتن کو یہ معلُوم نہ ہو نہیں تو وہ رنجِیدہ ہو گا پر یقِیناً خُداوند کی حیات اور تیری جان کی قَسم کہ مُجھ میں اور مَوت میں صِرف ایک ہی قدم کا فاصِلہ ہے۔
4 تب یُونتن نے داؤُد سے کہا کہ جو کُچھ تیرا جی چاہتا ہو مَیں تیرے لِئے وُہی کرُوں گا۔
5 اور داؤُد نے یُونتن سے کہا کہ دیکھ کل نیا چاند ہے اور مُجھے لازِم ہے کہ بادشاہ کے ساتھ کھانے بَیٹُھوں پر تُو مُجھے اِجازت دے کہ مَیں پرسوں شام تک مَیدان میں چِھپا رہُوں۔ 6 اگر مَیں تیرے باپ کو یاد آؤں تو کہنا کہ داؤُد نے مُجھ سے بجِد ہو کر رُخصت مانگی تاکہ وہ اپنے شہر بَیت لحم کو جائے اِس لِئے کہ وہاں سارے گھرانے کی طرف سے سالانہ قُربانی ہے۔ 7 اگر وہ کہے کہ اچّھا تو تیرے چاکر کی سلامتی ہے پر اگر وہ غُصّے سے بھر جائے تو جان لینا کہ اُس نے بدی کی ٹھان لی ہے۔ 8 پس تُو اپنے خادِم کے ساتھ مِہر سے پیش آ کیونکہ تُو نے اپنے خادِم کو اپنے ساتھ خُداوند کے عہد میں داخِل کر لِیا ہے پر اگر مُجھ میں کُچھ بدی ہو تو تُو آپ ہی مُجھے قتل کر ڈال۔ تُو مُجھے اپنے باپ کے پاس کیوں پُہنچائے؟
9 یُونتن نے کہا اَیسی بات کبھی نہ ہو گی۔ اگر مُجھے عِلم ہوتا کہ میرے باپ کا اِرادہ ہے کہ تُجھ سے بدی کرے تو کیا مَیں تُجھے خبر نہ کرتا؟
10 پِھر داؤُد نے یُونتن سے کہا اگر تیرا باپ تُجھے سخت جواب دے تو کَون مُجھے بتائے گا؟
11 یُونتن نے داؤُد سے کہا چل ہم مَیدان کو نِکل جائیں چُنانچہ وہ دونوں مَیدان کو چلے گئے۔ 12 تب یُونتن داؤُد سے کہنے لگا خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا گواہ رہے کہ جب مَیں کل یا پرسوں عنقرِیب اِسی وقت اپنے باپ کا بھید لُوں اور دیکُھوں کہ داؤُد کے لِئے بھلائی ہے تو کیا مَیں اُسی وقت تیرے پاس کہلا نہ بھیجُوں گا اور تُجھے نہ بتاؤں گا؟ 13 خُداوند یُونتن سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کرے اگر میرے باپ کی یِہی مرضی ہو کہ تُجھ سے بدی کرے اور مَیں تُجھے نہ بتاؤں اور تُجھے رُخصت نہ کر دُوں تاکہ تُو سلامت چلا جائے اور خُداوند تیرے ساتھ رہے جَیسا وہ میرے باپ کے ساتھ رہا۔ 14 اور صِرف یِہی نہیں کہ جب تک مَیں جِیتا رہُوں تب ہی تک تُو مُجھ پر خُداوند کا سا کرم کرے تاکہ مَیں مَر نہ جاؤں۔ 15 بلکہ میرے گھرانے سے بھی کبھی اپنے کرم کو باز نہ رکھنا اور جب خُداوند تیرے دُشمنوں میں سے ایک ایک کو زمِین پر سے نیست و بابُود کر ڈالے تب بھی اَیسا ہی کرنا۔ 16 سو یُونتن نے داؤُد کے خاندان سے عہد کِیا اور کہا کہ خُداوند داؤُد کے دُشمنوں سے اِنتِقام لے۔
17 اور یُونتن نے داؤُد کو اُس مُحبّت کے سبب سے جو اُس کو اُس سے تھی دوبارہ قَسم کِھلائی کیونکہ وہ اُس سے اپنی جان کے برابر مُحبّت رکھتا تھا۔ 18 تب یُونتن نے داؤُد سے کہا کہ کل نیا چاند ہے اور تُو یاد آئے گا کیونکہ تیری جگہ خالی رہے گی۔ 19 اور اپنے تِین دِن ٹھہرنے کے بعد تُو جلد جا کر اُس جگہ آ جانا جہاں تُو اُس کام کے دِن چِھپا تھا اور اُس پتّھر کے نزدِیک رہنا جِس کا نام ازل ہے۔ 20 اور مَیں اُس طرف تِین تِیر اِس طرح چلاؤں گا گویا نِشانہ مارتا ہُوں۔ 21 اور دیکھ مَیں اُس وقت چھوکرے کو بھیجُوں گا کہ جا تِیروں کو ڈُھونڈ لے آ۔ سو اگر مَیں چھوکرے سے کہُوں کہ دیکھ تِیر تیری اِس طرف ہیں تو تُو اُن کو اُٹھا کر لے آنا کیونکہ خُداوند کی حیات کی قَسم تیرے لِئے سلامتی ہو گی نہ کہ نُقصان۔ 22 پر اگر مَیں چھوکرے سے یُوں کہُوں کہ دیکھ تِیر تیری اُس طرف ہیں تو تُو اپنی راہ لینا کیونکہ خُداوند نے تُجھے رُخصت کِیا ہے۔ 23 رہا وہ مُعاملہ جِس کا چرچا تُو نے اور مَیں نے کِیا ہے سو دیکھ خُداوند ابد تک میرے اور تیرے درمِیان رہے!
24 پس داؤُد مَیدان میں جا چِھپا اور جب نیا چاند ہُؤا تو بادشاہ کھانا کھانے بَیٹھا۔ 25 اور بادشاہ اپنے دستُور کے مُوافِق اپنی مسند یعنی اُسی مسند پر جو دِیوار کے برابر تھی بَیٹھا اور یُونتن کھڑا ہُؤا اور ابنیر ساؤُل کے پہلُو میں بَیٹھا اور داؤُد کی جگہ خالی رہی۔ 26 لیکن اُس روز ساؤُل نے کُچھ نہ کہا کیونکہ اُس نے گُمان کِیا کہ اُسے کُچھ ہو گیا ہو گا۔ وہ ناپاک ہو گا۔ وہ ضرُور ناپاک ہی ہو گا۔ 27 اور نئے چاند کے بعد دُوسرے دِن داؤُد کی جگہ پِھر خالی رہی۔ تب ساؤُل نے اپنے بیٹے یُونتن سے کہا کہ کیا سبب ہے کہ یسّی کا بیٹا نہ تو کل کھانے پر آیا نہ آج آیا ہے؟
28 تب یُونتن نے ساؤُل کو جواب دِیا کہ داؤُد نے مُجھ سے بجِد ہو کر بَیت لحم جانے کو رُخصت مانگی۔ 29 وہ کہنے لگا کہ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں مُجھے جانے دے کیونکہ شہر میں ہمارے گھرانے کا ذبِیحہ ہے اور میرے بھائی نے مُجھے حُکم کِیا ہے کہ حاضِر رہُوں۔ اب اگر مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو مُجھے جانے دے کہ اپنے بھائِیوں کو دیکُھوں۔ اِسی لِئے وہ بادشاہ کے دسترخوان پر حاضِر نہیں ہُؤا۔
30 تب ساؤُل کا غُصّہ یُونتن پر بھڑکا اور اُس نے اُس سے کہا اَے کج رفتار چنڈالن کے بیٹے کیا مَیں نہیں جانتا کہ تُو نے اپنی شرمِندگی اور اپنی ماں کی برہنگی کی شرمِندگی کے لِئے یسّی کے بیٹے کو چُن لِیا ہے؟ 31 کیونکہ جب تک یسّی کا یہ بیٹا رُویِ زمِین پر زِندہ ہے نہ تو تُجھ کو قِیام ہو گا نہ تیری سلطنت کو۔ اِس لِئے ابھی لوگ بھیج کر اُسے میرے پاس لا کیونکہ اُس کا مَرنا ضرُور ہے۔
32 تب یُونتن نے اپنے باپ ساؤُل کو جواب دِیا وہ کیوں مارا جائے؟ اُس نے کیا کِیا ہے؟
33 تب ساؤُل نے بھالا پھینکا کہ اُسے مارے۔ اِس سے یُونتن جان گیا کہ اُس کے باپ نے داؤُد کے قتل کا پُورا اِرادہ کِیا ہے۔ 34 سو یُونتن بڑے غُصّہ میں دسترخوان پر سے اُٹھ گیا اور مہِینہ کے اُس دُوسرے دِن کُچھ کھانا نہ کھایا کیونکہ وہ داؤُد کے لِئے رنجِیدہ تھا اِس لِئے کہ اُس کے باپ نے اُسے رُسوا کِیا۔ 35 اور صُبح کو یُونتن اُسی وقت جو داؤُد کے ساتھ ٹھہرا تھا مَیدان کو گیا اور ایک چھوکرا اُس کے ساتھ تھا۔ 36 اور اُس نے اپنے چھوکرے کو حُکم کِیا کہ دَوڑ اور یہ تِیر جو مَیں چلاتا ہُوں ڈُھونڈ لا اور جب تک وہ لڑکا دَوڑا جا رہا تھا تو اُس نے اَیسا تِیر لگایا جو اُس سے آگے گیا۔ 37 اور جب وہ چھوکرا اُس تِیر کی جگہ پُہنچا جِسے یُونتن نے چلایا تھا تو یُونتن نے چھوکرے کے پِیچھے پُکار کر کہا کیا وہ تِیر تیری اُس طرف نہیں؟ 38 اور یُونتن اُس چھوکرے کے پِیچھے چِلاّیا۔ تیز جا! جلدی کر! ٹھہر مت! سو یُونتن کے چھوکرے نے تِیروں کو جمع کِیا اور اپنے آقا کے پاس لَوٹا۔ 39 پر اُس چھوکرے کو کُچھ معلُوم نہ ہُؤا۔ فقط داؤُد اور یُونتن ہی اِس کا بھید جانتے تھے 40 پِھر یُونتن نے اپنے ہتھیار اُس چھوکرے کو دِئے اور اُس سے کہا اِن کو شہر کو لے جا۔
41 جُوں ہی وہ چھوکرا چلا گیا داؤُد جنُوب کی طرف سے نِکلا اور زمِین پر اَوندھا ہو کر تِین بار سِجدہ کِیا اور اُنہوں نے آپس میں ایک دُوسرے کو چُوما اور باہم روئے پر داؤُد بُہت رویا۔ 42 اور یُونتن نے داؤُد سے کہا کہ سلامت چلا جا کیونکہ ہم دونوں نے خُداوند کے نام کی قَسم کھا کر کہا ہے کہ خُداوند میرے اور تیرے درمِیان اور میری اور تیری نسل کے درمیان ابد تک رہے۔ سو وہ اُٹھ کر روانہ ہُؤا اور یُونتن شہر میں چلا گیا۔
داؤُد ساؤُل کے پاس سے فرار ہو جاتا ہے
1 اور داؤُد نوب میں اخِیملک کاہِن کے پاس آیا اور اخِیملک داؤُد سے مِلنے کو کانپتا ہُؤا آیا اور اُس سے کہا تُو کیوں اکیلا ہے اور تیرے ساتھ کوئی آدمی نہیں؟
2 داؤُد نے اخِیملک کاہِن سے کہا کہ بادشاہ نے مُجھے ایک کام کا حُکم کر کے کہا ہے کہ جِس کام پر مَیں تُجھے بھیجتا ہُوں اور جو حُکم مَیں نے تُجھے دِیا ہے وہ کِسی شخص پر ظاہِر نہ ہو۔ سو مَیں نے جوانوں کو فُلاں فُلاں جگہ بِٹھا دِیا ہے۔ 3 پس اب تیرے ہاں کیا ہے؟ میرے ہاتھ میں روٹِیوں کے پانچ گِردے یا جو کُچھ مَوجُود ہو دے۔
4 کاہِن نے داؤُد کو جواب دِیا میرے ہاں عام روٹیاں تو نہیں پر مُقدّس روٹیاں ہیں بشرطیکہ وہ جوان عَورتوں سے الگ رہے ہوں۔
5 داؤُد نے کاہِن کو جواب دِیا سچ تو یہ ہے کہ تِین دِن سے عَورتیں ہم سے الگ رہی ہیں اور اگرچہ یہ معمُولی سفر ہے تَو بھی جب مَیں چلا تھا تب اِن جوانوں کے برتن پاک تھے تو آج تو ضرُور ہی وہ برتن پاک ہوں گے۔
6 تب کاہِن نے مُقدّس روٹی اُس کو دی کیونکہ اَور روٹی وہاں نہیں تھی۔ فقط نذر کی روٹی تھی جو خُداوند کے آگے سے اُٹھائی گئی تھی تاکہ اُس کے عِوض اُس دِن جب وہ اُٹھائی جائے گرم روٹی رکھّی جائے۔
7 اور وہاں اُس دِن ساؤُل کے خادِموں میں سے ایک شخص خُداوند کے آگے رُکا ہُؤا تھا۔ اُس کا نام ادُومی دوئیگ تھا۔ یہ ساؤُل کے چرواہوں کا سردار تھا۔
8 پِھر داؤُد نے اخِیملک سے پُوچھا کیا یہاں تیرے پاس کوئی نیزہ یا تلوار نہیں؟ کیونکہ مَیں اپنی تلوار اور اپنے ہتھیار اپنے ساتھ نہیں لایا کیونکہ بادشاہ کے کام کی جلدی تھی۔
9 اُس کاہِن نے کہا کہ فِلستی جولیت کی تلوار جِسے تُو نے ایلاہ کی وادی میں قتل کِیا کپڑے میں لِپٹی ہُوئی افُود کے پِیچھے رکھّی ہے۔ اگر تُو اُسے لینا چاہتا ہے تو لے۔
اُس کے سِوا یہاں کوئی اَور نہیں ہے۔ داؤُد نے کہا وَیسی تو کوئی ہے ہی نہیں۔ وُہی مُجھے دے۔
10 اور داؤُد اُٹھا اور ساؤُل کے خَوف سے اُسی دِن بھاگا اور جات کے بادشاہ اکِیس کے پاس چلا گیا۔ 11 اور اکِیس کے مُلازِموں نے اُس سے کہا کیا یِہی اُس مُلک کا بادشاہ داؤُد نہیں؟ کیا اِسی کے بارہ میں ناچتے وقت گا گا کر اُنہوں نے آپس میں نہیں کہا تھا کہ ساؤُل نے تو ہزاروں کو پر داؤُد نے لاکھوں کو مارا؟
12 داؤُد نے یہ باتیں اپنے دِل میں رکھِّیں اور جات کے بادشاہ اکِیس سے نِہایت ڈرا۔ 13 سو وہ اُن کے آگے دُوسری چال چلا اور اُن کے ہاتھ پڑ کر اپنے کو دِیوانہ سا بنا لِیا اور پھاٹک کے کِواڑوں پر لکِیریں کھینچنے اور اپنے تُھوک کو اپنی داڑھی پر بہانے لگا۔ 14 تب اکِیس نے اپنے نَوکروں سے کہا لو یہ آدمی تو سِڑی ہے۔ تُم اُسے میرے پاس کیوں لائے؟ 15 کیا مُجھے سِڑیوں کی ضرُورت ہے جو تُم اُس کو میرے پاس لائے ہو کہ میرے سامنے سِڑی پن کرے؟ کیا اَیسا آدمی میرے گھر میں آنے پائے گا؟
کاہِنوں کا قتلِ عام
1 اور داؤُد وہاں سے چلا اور عدُلاّؔم کے مغارے میں بھاگ آیا اور اُس کے بھائی اور اُس کے باپ کا سارا گھرانا یہ سُن کر اُس کے پاس وہاں پُہنچا۔ 2 اور سب کنگال اور سب قرض دار اور سب بِگڑے دِل اُس کے پاس جمع ہُوئے اور وہ اُن کا سردار بنا اور اُس کے ساتھ قرِیباً چار سَو آدمی ہو گئے۔
3 اور وہاں سے داؤُد موآب کے مِصفاہ کو گیا اور موآب کے بادشاہ سے کہا میرے ماں باپ کو ذرا یہِیں آ کر اپنے ہاں رہنے دے جب تک کہ مُجھے معلُوم نہ ہو کہ خُدا میرے لِئے کیا کرے گا۔ 4 اور وہ اُن کو شاہِ موآب کے سامنے لے آیا۔ سو وہ جب تک داؤُد گڑھ میں رہا اُسی کے ساتھ رہے۔
5 تب جاد نبی نے داؤُد سے کہا اِس گڑھ میں مت رہ۔ روانہ ہو اور یہُوداؔہ کے مُلک میں جا۔ سو داؤُد روانہ ہُؤا اور حارت کے بَن میں چلا گیا۔
6 اور ساؤُل نے سُنا کہ داؤُد اور اُس کے ساتِھیوں کا پتہ لگا ہے اور ساؤُل اُس وقت رامہ کے جِبعہ میں جھاؤُ کے درخت کے نِیچے اپنا بھالا اپنے ہاتھ میں لِئے بَیٹھا تھا اور اُس کے خادِم اُس کے چَوگِرد کھڑے تھے۔ 7 تب ساؤُل نے اپنے خادِموں سے جو اُس کے چَوگِرد کھڑے تھے کہا سُنو تو اَے بِنیمِینیو! کیا یسّی کا بیٹا تُم میں سے ہر ایک کو کھیت اور تاکِستان دے گا اور تُم سب کو ہزاروں اور سَینکڑوں کا سردار بنائے گا۔ 8 جو تُم سب نے میرے خِلاف سازِش کی ہے اور جب میرا بیٹا یسّی کے بیٹے سے عہد و پَیمان کرتا ہے تو تُم میں سے کوئی مُجھ پر ظاہِر نہیں کرتا اور تُم میں کوئی نہیں جو میرے لِئے غمگِین ہو اور مُجھے بتائے کہ میرے بیٹے نے میرے نَوکر کو میرے خِلاف گھات لگانے کو اُبھارا ہے جَیسا آج کے دِن ہے؟
9 تب ادُومی دوؔئیگ نے جو ساؤُل کے خادِموں کے برابر کھڑا تھا جواب دِیا کہ مَیں نے یسّی کے بیٹے کو نوب میں اخِیطوؔب کے بیٹے اخِیملک کاہِن کے پاس آتے دیکھا۔ 10 اور اُس نے اُس کے لِئے خُداوند سے سوال کِیا اور اُسے زادِ راہ دِیا اور فِلستی جولیت کی تلوار دی۔
11 تب بادشاہ نے اخِیطوؔب کے بیٹے اخِیملک کاہِن کو اور اُس کے باپ کے سارے گھرانے کو یعنی اُن کاہِنوں کو جو نوب میں تھے بُلوا بھیجا اور وہ سب بادشاہ کے پاس حاضِر ہُوئے۔ 12 اور ساؤُل نے کہا اَے اخِیطوؔب کے بیٹے تُو سُن!
اُس نے کہا اَے میرے مالِک مَیں حاضِر ہُوں۔
13 اور ساؤُل نے اُس سے کہا کہ تُم نے یعنی تُو نے اور یسّی کے بیٹے نے کیوں میرے خِلاف سازِش کی ہے کہ تُو نے اُسے روٹی اور تلوار دی اور اُس کے لِئے خُدا سے سوال کِیا تاکہ وہ میرے برخِلاف اُٹھ کر گھات لگائے جَیسا آج کے دِن ہے؟
14 تب اخِیملک نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ تیرے سب خادِموں میں داؤُد کی طرح امانت دار کَون ہے؟ وہ بادشاہ کا داماد ہے اور تیرے دربار میں حاضِر ہُؤا کرتا اور تیرے گھر میں مُعزّز ہے۔ 15 اور کیا مَیں نے آج ہی اُس کے لِئے خُدا سے سوال کرنا شرُوع کِیا؟ اَیسی بات مُجھ سے دُور رہے۔ بادشاہ اپنے خادِم پر اور میرے باپ کے سارے گھرانے پر کوئی اِلزام نہ لگائے کیونکہ تیرا خادِم اِن باتوں کو کُچھ نہیں جانتا۔ نہ تھوڑا نہ بُہت۔
16 بادشاہ نے کہا اَے اخِیملک! تُو اور تیرے باپ کا سارا گھرانا ضرُور مار ڈالا جائے گا۔ 17 پِھر بادشاہ نے اُن سِپاہِیوں کو جو اُس کے پاس کھڑے تھے حُکم کِیا کہ مُڑو اور خُداوند کے کاہِنوں کو مار ڈالو کیونکہ داؤُد کے ساتھ اِن کا بھی ہاتھ ہے اور اِنہوں نے یہ جانتے ہُوئے بھی کہ وہ بھاگا ہُؤا ہے مُجھے نہیں بتایا لیکن بادشاہ کے خادِموں نے خُداوند کے کاہِنوں پر حملہ کرنے کے لِئے ہاتھ بڑھانا نہ چاہا۔ 18 تب بادشاہ نے دوئیگ سے کہا تُو مُڑ اور اِن کاہِنوں پر حملہ کر سو ادُومی دوئیگ نے مُڑ کر کاہِنوں پر حملہ کِیا اور اُس دِن اُس نے پچاسی آدمی جو کتان کے افُود پہنے تھے قتل کِئے۔ 19 اور اُس نے کاہِنوں کے شہر نوب کو تلوار کی دھار سے مارا اور مَردوں اور عَورتوں اور لڑکوں اور دُودھ پِیتے بچّوں اور بَیلوں اور گدھوں اور بھیڑ بکریوں کو تہِ تَیغ کِیا۔
20 اور اخِیطوؔب کے بیٹے اخِیملک کے بیٹوں میں سے ایک جِس کا نام ابی یاؔتر تھا بچ نِکلا اور داؤُد کے پاس بھاگ گیا۔ 21 اور ابی یاتر نے داؤُد کو خبر دی کہ ساؤُل نے خُداوند کے کاہِنوں کو قتل کر ڈالا ہے۔ 22 داؤُد نے ابی یاتر سے کہا مَیں اُسی دِن جب ادُومی دوئیگ وہاں مِلا جان گیا تھا کہ وہ ضرُور ساؤُل کو خبر دے گا۔ تیرے باپ کے سارے گھرانے کے مارے جانے کا باعِث مَیں ہُوں۔ 23 سو تُو میرے ساتھ رہ اور مت ڈر۔ جو تیری جان کا خواہاں ہے وہ میری جان کا خواہاں ہے۔ سو تُو میرے ساتھ سلامت رہے گا۔
داؤُد قعیلہ شہر کو بچاتا ہے
1 اور اُنہوں نے داؤُد کو خبر دی کہ دیکھ فِلستی قعیلہ سے لڑ رہے ہیں اور کھلِیہانوں کو لُوٹ رہے ہیں۔ 2 تب داؤُد نے خُداوند سے پُوچھا کہ کیا مَیں جاؤں اور اُن فِلستِیوں کو مارُوں؟
خُداوند نے داؤُد کو فرمایا جا فِلستِیوں کو مار اور قعیلہ کو بچا۔
3 اور داؤُد کے لوگوں نے اُس سے کہا کہ دیکھ ہم تو یہِیں یہُوداؔہ میں ڈرتے ہیں۔ پس ہم قعیلہ کو جا کر فِلستی لشکروں کا سامنا کریں تو کِتنا زِیادہ نہ ڈر لگے گا؟ 4 تب داؤُد نے خُداوند سے پِھر سوال کِیا۔ خُداوند نے جواب دِیا کہ اُٹھ قعیلہ کو جا کیونکہ مَیں فِلستِیوں کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا۔ 5 سو داؤُد اور اُس کے لوگ قعیلہ کو گئے اور فِلستِیوں سے لڑے اور اُن کی مواشی لے آئے اور اُن کو بڑی خُون ریزی کے ساتھ قتل کِیا۔ یُوں داؤُد نے قعیلیوں کو بچایا۔
6 جب اخِیملک کا بیٹا ابی یاتر داؤُد کے پاس قعیلہ کو بھاگا تو اُس کے ہاتھ میں ایک افُود تھا جِسے وہ ساتھ لے گیا تھا۔
7 اور ساؤُل کو خبر ہُوئی کہ داؤُد قعیلہ میں آیا ہے سو ساؤُل کہنے لگا کہ خُدا نے اُسے میرے ہاتھ میں کر دِیا کیونکہ وہ جو اَیسے شہر میں گُھسا ہے جِس میں پھاٹک اور اڑبنگے ہیں تو قَید ہو گیا ہے۔ 8 اور ساؤُل نے جنگ کے لِئے اپنے سارے لشکر کو بُلا لِیا تاکہ قعیلہ میں جا کر داؤُد اور اُس کے لوگوں کو گھیر لے۔
9 اور داؤُد کو معلُوم ہو گیا کہ ساؤُل اُس کے خِلاف بدی کی تدبِیریں کر رہا ہے۔ سو اُس نے ابی یاتر کاہِن سے کہا کہ افُود یہاں لے آ۔ 10 اور داؤُد نے کہا اَے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا تیرے بندہ نے یہ قطعی سُنا ہے کہ ساؤُل قعیلہ کو آنا چاہتا ہے تاکہ میرے سبب سے شہر کو غارت کر دے۔ 11 سو کیا قعیلہ کے لوگ مُجھ کو اُس کے حوالہ کر دیں گے؟ کیا ساؤُل جَیسا تیرے بندہ نے سُنا ہے آئے گا؟ اَے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو اپنے بندہ کو بتا دے۔
خُداوند نے کہا وہ آئے گا۔
12 تب داؤُد نے کہا کہ کیا قعیلہ کے لوگ مُجھے اور میرے لوگوں کو ساؤُل کے حوالہ کر دیں گے؟
خُداوند نے کہا وہ تُجھے حوالہ کر دیں گے۔
13 تب داؤُد اور اُس کے لوگ جو قرِیباً چھ سَو تھے اُٹھ کر قعیلہ سے نِکل گئے اور جہاں کہِیں جا سکے چل دِئے اور ساؤُل کو خبر مِلی کہ داؤُد قعیلہ سے نِکل گیا۔ پس وہ جانے سے باز رہا۔
داؤُد کوہستانی مُلک میں
14 اور داؤُد نے بیابان کے قلعوں میں سکُونت کی اور دشتِ زِیف کے کوہِستانی مُلک میں رہا اور ساؤُل ہر روز اُس کی تلاش میں رہا پر خُدا نے اُس کو اُس کے ہاتھ میں حوالہ نہ کِیا۔ 15 اور داؤُد نے دیکھا کہ ساؤُل اُس کی جان لینے کو نِکلا ہے۔
اُس وقت داؤُد دشتِ زِیف کے بَن میں تھا۔
16 اور ساؤُل کا بیٹا یُونتن اُٹھ کر داؤُد کے پاس بَن میں گیا اور خُدا میں اُس کا ہاتھ مضبُوط کِیا۔ 17 اُس نے اُس سے کہا تُو مت ڈر کیونکہ تُو میرے باپ ساؤُل کے ہاتھ میں نہیں پڑے گا اور تُو اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہو گا اور مَیں تُجھ سے دُوسرے درجہ پر ہُوں گا۔ یہ میرے باپ ساؤُل کو بھی معلُوم ہے۔ 18 اور اُن دونوں نے خُداوند کے آگے عہد و پَیمان کِیا اور داؤُد بَن میں ٹھہرا رہا اور یُونتن اپنے گھر کو گیا۔
19 تب زِیف کے لوگ جِبعہ میں ساؤُل کے پاس جا کر کہنے لگے کیا داؤُد ہمارے درمِیان کوہِ حکِیلہ کے بَن کے قلعوں میں دشت کے جنُوب کی طرف چِھپا نہیں ہے؟ 20 سو اب اَے بادشاہ تیرے دِل کو جو بڑی آرزُو آنے کی ہے اُس کے مُطابِق آ اور اُس کو بادشاہ کے ہاتھ میں حوالہ کرنا ہمارا ذِمّہ رہا۔
21 تب ساؤُل نے کہا خُداوند کی طرف سے تُم مُبارک ہو کیونکہ تُم نے مُجھ پر رحم کِیا۔ 22 سو اب ذرا جا کر سب کُچھ اَور پکّا کر لو اور اُس کی جگہ کو دیکھ کر جان لو کہ اُس کا ٹِھکانا کہاں ہے اور کِس نے اُسے وہاں دیکھا ہے کیونکہ مُجھ سے کہا گیا ہے کہ وہ بڑی چالاکی سے کام کرتا ہے۔ 23 سو تُم دیکھ بھال کر جہاں جہاں وہ چِھپا کرتا ہے اُن ٹِھکانوں کا پتا لگا کر ضرُور میرے پاس پِھر آؤ اور مَیں تُمہارے ساتھ چلُوں گا اور اگر وہ اِس مُلک میں کہِیں بھی ہو تو مَیں اُسے یہُوداؔہ کے ہزاروں ہزار میں سے ڈُھونڈ نِکالُوں گا۔
24 سو وہ اُٹھے اور ساؤُل سے پیشتر زِیف کو گئے لیکن داؤُد اور اُس کے لوگ معُوؔن کے بیابان میں تھے جو دشت کے جنُوب کی طرف مَیدان میں تھا۔ 25 اور ساؤُل اور اُس کے لوگ اُس کی تلاش میں نِکلے اور داؤُد کو خبر پُہنچی۔ سو وہ چٹان پر سے اُتر آیا اور معُون کے بیابان میں رہنے لگا اور ساؤُل نے یہ سُن کر معُون کے بیابان میں داؤُد کا پِیچھا کِیا۔ 26 اور ساؤُل پہاڑ کی اِس طرف اور داؤُد اور اُس کے لوگ پہاڑ کی اُس طرف چل رہے تھے اور داؤُد ساؤُل کے خَوف سے نِکل جانے کی جلدی کر رہا تھا اِس لِئے کہ ساؤُل اور اُس کے لوگوں نے داؤُد کو اور اُس کے لوگوں کو پکڑنے کے لِئے گھیر لِیا تھا۔ 27 لیکن ایک قاصِد نے آ کر ساؤُل سے کہا کہ جلدی چل کیونکہ فِلستِیوں نے مُلک پر حملہ کِیا ہے۔ 28 سو ساؤُل داؤُد کا پِیچھا چھوڑ کر فِلستِیوں کا مُقابلہ کرنے کو گیا اِس لِئے اُنہوں نے اُس جگہ کا نام سلعِ ہمّخلقوؔت رکھّا۔ 29 اور داؤُد وہاں سے چلا گیا اور عَین جدؔی کے قلعوں میں رہنے لگا۔
داؤُد ساؤُل کی جان بخشی کرتا ہے
1 جب ساؤُل فِلستِیوں کا پِیچھا کر کے لَوٹا تو اُسے خبر مِلی کہ داؤُد عَین جدی کے بیابان میں ہے۔ 2 سو ساؤُل سب اِسرائیلِیوں میں سے تِین ہزار چِیدہ مَرد لے کر جنگلی بکروں کی چٹانوں پر داؤُد اور اُس کے لوگوں کی تلاش میں چلا۔ 3 اور وہ راستہ میں بھیڑسالوں کے پاس پُہنچا جہاں ایک غار تھا اور ساؤُل اُس غار میں فراغت کرنے گُھسا اور داؤُد اپنے لوگوں سمیت اُس غار کے اندرُونی خانوں میں بَیٹھا تھا۔ 4 اور داؤُد کے لوگوں نے اُس سے کہا دیکھ یہ وہ دِن ہے جِس کی بابت خُداوند نے تُجھ سے کہا تھا کہ دیکھ مَیں تیرے دُشمن کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا اور جو تیرا جی چاہے سو تُو اُس سے کرنا۔ سو داؤُد اُٹھ کر ساؤُل کے جُبّہ کا دامن چُپکے سے کاٹ لے گیا۔ 5 اور اُس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ داؤُد کا دِل بے چَین ہُؤا اِس لِئے کہ اُس نے ساؤُل کے جُبّہ کا دامن کاٹ لِیا تھا۔ 6 اور اُس نے اپنے لوگوں سے کہا کہ خُداوند نہ کرے کہ مَیں اپنے مالِک سے جو خُداوند کا ممسُوح ہے اَیسا کام کرُوں کہ اپنا ہاتھ اُس پر چلاؤں اِس لِئے کہ وہ خُداوند کا ممسُوح ہے۔ 7 سو داؤُد نے اپنے لوگوں کو یہ باتیں کہہ کر روکا اور اُن کو ساؤُل پر حملہ کرنے نہ دِیا
اور ساؤُل اُٹھ کر غار سے نِکلا اور اپنی راہ لی۔ 8 اور بعد اُس کے داؤُد بھی اُٹھا اور اُس غار میں سے نِکلا اور ساؤُل کے پِیچھے پُکار کر کہنے لگا اَے میرے مالِک بادشاہ! جب ساؤُل نے پِیچھے پِھر کر دیکھا تو داؤُد نے اَوندھے مُنہ گِر کر سِجدہ کِیا۔ 9 اور داؤُد نے ساؤُل سے کہا تُو کیوں اَیسے لوگوں کی باتوں کو سُنتا ہے جو کہتے ہیں کہ داؤُد تیری بدی چاہتا ہے؟ 10 دیکھ آج کے دِن تُو نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ خُداوند نے غار میں آج ہی تُجھے میرے ہاتھ میں کر دِیا اور بعضوں نے مُجھ سے کہا بھی کہ تُجھے مار ڈالُوں پر میری آنکھوں نے تیرا لِحاظ کِیا اور مَیں نے کہا کہ مَیں اپنے مالِک پر ہاتھ نہیں چلاؤُں گا کیونکہ وہ خُداوند کا ممسُوح ہے۔ 11 ماسِوا اِس کے اَے میرے باپ دیکھ۔ یہ بھی دیکھ کہ تیرے جُبّہ کا دامن میرے ہاتھ میں ہے اور چُونکہ مَیں نے تیرے جُبّہ کا دامن کاٹا اور تُجھے مار نہیں ڈالا سو تُو جان لے اور دیکھ لے کہ میرے ہاتھ میں کِسی طرح کی بدی یا بُرائی نہیں اور مَیں نے تیرا کوئی گُناہ نہیں کِیا گو تُو میری جان لینے کے درپَے ہے۔ 12 خُداوند میرے اور تیرے درمِیان اِنصاف کرے اور خُداوند تُجھ سے میرا اِنتِقام لے پر میرا ہاتھ تُجھ پر نہیں اُٹھے گا۔ 13 قدِیم لوگوں کی مثل ہے کہ بُروں سے بُرائی ہوتی ہے پر میرا ہاتھ تُجھ پر نہیں اُٹھے گا۔ 14 اِسرائیلؔ کا بادشاہ کِس کے پِیچھے نِکلا؟ تُو کِس کے پِیچھے پڑا ہے؟ ایک مَرے ہُوئے کُتّے کے پِیچھے۔ ایک پِسُّو کے پِیچھے۔ 15 پس خُداوند ہی مُنصِف ہو اور میرے اور تیرے درمِیان فَیصلہ کرے اور دیکھے اور میرا مُقدّمہ لڑے اور تیرے ہاتھ سے مُجھے چُھڑائے۔
16 اور اَیسا ہُؤا کہ جب داؤُد یہ باتیں ساؤُل سے کہہ چُکا تو ساؤُل نے کہا اَے میرے بیٹے داؤُد کیا یہ تیری آواز ہے؟ اور ساؤُل چِلاّ کر رونے لگا۔ 17 اور اُس نے داؤُد سے کہا تُو مُجھ سے زِیادہ صادِق ہے اِس لِئے کہ تُو نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے حالانکہ مَیں نے تیرے ساتھ بُرائی کی۔ 18 اور تُو نے آج کے دِن ظاہِر کر دِیا کہ تُو نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے کیونکہ جب خُداوند نے مُجھے تیرے ہاتھ میں کر دِیا تو تُو نے مُجھے قتل نہ کِیا۔ 19 بھلا کیا کوئی اپنے دُشمن کو پا کر اُسے سلامت جانے دیتا ہے؟ سو خُداوند اُس نیکی کے عِوض جو تُو نے مُجھ سے آج کے دِن کی تُجھ کو نیک جزا دے۔ 20 اور اب دیکھ مَیں خُوب جانتا ہُوں کہ تُو یقِیناً بادشاہ ہو گا اور اِسرائیلؔ کی سلطنت تیرے ہاتھ میں پڑ کر قائِم ہو گی۔ 21 سو اب مُجھ سے خُداوند کی قَسم کھا کہ تُو میرے بعد میری نسل کو ہلاک نہیں کرے گا اور میرے باپ کے گھرانے میں سے میرے نام کو مِٹا نہیں ڈالے گا۔ 22 سو داؤُد نے ساؤُل سے قَسم کھائی اور ساؤُل گھر کو چلا گیا پر داؤُد اور اُس کے لوگ اُس گڑھ میں جا بَیٹھے۔
سموئیل کی وفات
1 اور سموئیل مَر گیا اور سب اِسرائیلی جمع ہُوئے اور اُنہوں نے اُس پر نَوحہ کِیا اور اُسے رامہ میں اُسی کے گھر میں دفن کِیا
داؤُد اور ابِیجیلؔ
اور داؤُد اُٹھ کر دشتِ فاراؔن کو چلا گیا۔ 2 اور معُون میں ایک شخص رہتا تھا جِس کی مِلکِیّت کرمِل میں تھی۔ یہ شخص بُہت بڑا تھا اور اُس کے پاس تِین ہزار بھیڑیں اور ایک ہزار بکریاں تِھیں اور یہ کرمِل میں اپنی بھیڑوں کے بال کتر رہا تھا۔ 3 اِس شخص کا نام ناباؔل اور اُس کی بِیوی کا نام ابِیجیلؔ تھا۔ یہ عَورت بڑی سمجھ دار اور خُوب صُورت تھی پر وہ مَرد بڑا بے ادب اور بدکار تھا اور وہ کالِب کے خاندان سے تھا۔
4 اور داؤُد نے بیابان میں سُنا کہ ناباؔل اپنی بھیڑوں کے بال کتر رہا ہے۔ 5 سو داؤُد نے دس جوان روانہ کِئے اور اُس نے اُن جوانوں سے کہا کہ تُم کرمِل پر چڑھ کر ناباؔل کے پاس جاؤ اور میرا نام لے کر اُسے سلام کہو۔ 6 اور اُس خُوش حال آدمی سے یُوں کہو کہ تیری اور تیرے گھر کی اور تیرے مال اسباب کی سلامتی ہو۔ 7 مَیں نے اب سُنا ہے کہ تیرے ہاں بال کترنے والے ہیں اور تیرے چرواہے ہمارے ساتھ رہے اور ہم نے اُن کو نُقصان نہیں پُہنچایا اور جب تک وہ کرمِل میں ہمارے ساتھ رہے اُن کی کوئی چِیز کھوئی نہ گئی۔ 8 تُو اپنے جوانوں سے پُوچھ اور وہ تُجھے بتائیں گے۔ پس اِن جوانوں پر تیرے کرم کی نظر ہو اِس لِئے کہ ہم اچّھے دِن آئے ہیں۔ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ جو کُچھ تیرے ہاتھ آئے اپنے خادِموں کو اور اپنے بیٹے داؤُد کو عطا کر۔
9 سو داؤُد کے جوانوں نے جا کر ناباؔل سے داؤُد کا نام لے کر یہ باتیں کہِیں اور چُپ ہو رہے۔ 10 ناباؔل نے داؤُد کے خادِموں کو جواب دِیا کہ داؤُد کَون ہے؟ اور یسّی کا بیٹا کَون ہے؟ اِن دِنوں بُہت سے نَوکر اَیسے ہیں جو اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جاتے ہیں۔ 11 کیا مَیں اپنی روٹی اور پانی اور ذبِیحے جو مَیں نے اپنے کترنے والوں کے لِئے ذبح کِئے ہیں لے کر اُن لوگوں کو دُوں جِن کو مَیں نہیں جانتا کہ وہ کہاں کے ہیں؟
12 سو داؤُد کے جوان اُلٹے پاؤں پِھرے اور لَوٹ گئے اور آ کر یہ سب باتیں اُسے بتائِیں۔ 13 تب داؤُد نے اپنے لوگوں سے کہا اپنی اپنی تلوار باندھ لو۔ سو ہر ایک نے اپنی تلوار باندھی اور داؤُد نے بھی اپنی تلوار حمائِل کی۔ سو قرِیباً چار سَو جوان داؤُد کے پِیچھے چلے اور دو سَو اسباب کے پاس رہے۔
14 اور جوانوں میں سے ایک نے ناباؔل کی بِیوی ابِیجیلؔ سے کہا کہ دیکھ داؤُد نے بیابان سے ہمارے آقا کو مُبارک باد دینے کو قاصِد بھیجے پر وہ اُن پر جُھنجھلایا۔ 15 لیکن اِن لوگوں نے ہم سے بڑی نیکی کی اور ہمارا نُقصان نہیں ہُؤا اور مَیدانوں میں جب تک ہم اُن کے ساتھ رہے ہماری کوئی چِیز گُم نہ ہُوئی۔ 16 بلکہ جب تک ہم اُن کے ساتھ بھیڑ بکری چراتے رہے وہ رات دِن ہمارے لِئے گویا دِیوار تھے۔ 17 سو اب سوچ سمجھ لے کہ تُو کیا کرے گی کیونکہ ہمارے آقا اور اُس کے سب گھرانے کے خِلاف بدی کا منصُوبہ باندھا گیا ہے کیونکہ یہ اَیسا خبِیث آدمی ہے کہ کوئی اِس سے بات نہیں کر سکتا۔
18 تب ابِیجیلؔ نے جلدی کی اور دو سَو روٹِیاں اور مَے کے دو مشکِیزے اور پانچ پکّی پکائی بھیڑیں اور بُھنے ہُوئے اناج کے پانچ پَیمانے اور کِشمِش کے ایک سَو خوشے اور انجِیر کی دو سَو ٹِکیاں ساتھ لِیں اور اُن کو گدھوں پر لاد لِیا۔ 19 اور اپنے چاکروں سے کہا تُم مُجھ سے آگے جاؤ دیکھو مَیں تُمہارے پِیچھے پِیچھے آتی ہُوں اور اُس نے اپنے شَوہر ناباؔل کو خبر نہ کی۔
20 اور اَیسا ہُؤا کہ جُوں ہی وہ گدھے پر چڑھ کر پہاڑ کی آڑ سے اُتری داؤُد اپنے لوگوں سمیت اُترتے ہُوئے اُس کے سامنے آیا اور وہ اُن کو مِلی۔ 21 اور داؤُد نے کہا تھا کہ مَیں نے اِس پاجی کے سب مال کی جو بیابان میں تھا بے فائِدہ اِس طرح نِگہبانی کی کہ اُس کی چِیزوں میں سے کوئی چِیز گُم نہ ہُوئی کیونکہ اُس نے نیکی کے بدلے مُجھ سے بدی کی۔ 22 سو اگر مَیں صُبح کی رَوشنی ہونے تک اُس کے لوگوں میں سے ایک لڑکا بھی باقی چھوڑوں تو خُدا داؤُد کے دُشمنوں سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے زِیادہ ہی کرے۔
23 اور ابِیجیلؔ نے جو داؤُد کو دیکھا تو جلدی کی اور گدھے سے اُتری اور داؤُد کے آگے اَوندھی گِری اور زمِین پر سرنگُوں ہو گئی۔ 24 اور وہ اُس کے پاؤں پر گِر کر کہنے لگی مُجھ پر اَے میرے مالِک! مُجھی پر یہ گُناہ ہو اور ذرا اپنی لَونڈی کو اِجازت دے کہ تیرے کان میں کُچھ کہے اور تُو اپنی لَونڈی کی عرض سُن۔ 25 مَیں تیری مِنّت کرتی ہُوں کہ میرا مالِک اُس خبِیث آدمی ناباؔل کا کُچھ خیال نہ کرے کیونکہ جَیسا اُس کا نام ہے وَیسا ہی وہ ہے۔ اُس کا نام ناباؔل ہے اور حماقت اُس کے ساتھ ہے لیکن مَیں نے جو تیری لَونڈی ہُوں اپنے مالِک کے جوانوں کو جِن کو تُو نے بھیجا تھا نہیں دیکھا۔ 26 اور اب اَے میرے مالِک! خُداوند کی حیات کی قَسم اور تیری جان ہی کی سَوگند کہ خُداوند نے جو تُجھے خُون ریزی سے اور اپنے ہی ہاتھوں اپنا اِنتِقام لینے سے باز رکھّا ہے اِس لِئے تیرے دُشمن اور میرے مالِک کے بدخواہ ناباؔل کی مانِند ٹھہریں۔ 27 اب یہ ہدیہ جو تیری لَونڈی اپنے مالِک کے حضُور لائی ہے اُن جوانوں کو جو میرے خُداوند کی پَیروی کرتے ہیں دِیا جائے۔ 28 تُو اپنی لَونڈی کا گُناہ مُعاف کر دے کیونکہ خُداوند یقِیناً میرے مالِک کا گھر قائِم رکھّے گا اِس لِئے کہ میرا مالِک خُداوند کی لڑائِیاں لڑتا ہے اور تُجھ میں تمام عُمر بُرائی نہیں پائی جائے گی۔ 29 اور گو اِنسان تیرا پِیچھا کرنے اور تیری جان لینے کو اُٹھے تَو بھی میرے مالِک کی جان زِندگی کے بُقچہ میں خُداوند تیرے خُدا کے ساتھ بندھی رہے گی پر تیرے دُشمنوں کی جانیں وہ گویا فلاخن میں رکھ کر پھینک دے گا۔ 30 اور جب خُداوند میرے مالِک سے وہ سب نیکِیاں جو اُس نے تیرے حق میں فرمائی ہیں کر چُکے گا اور تُجھ کو اِسرائیلؔ کا سردار بنا دے گا۔ 31 تو تُجھے اِس کا غم اور میرے مالِک کو یہ دِلی صدمہ نہ ہو گا کہ تُو نے بے سبب خُون بہایا یا میرے مالِک نے اپنا اِنتِقام لِیا اور جب خُداوند میرے مالِک سے بھلائی کرے تو تُو اپنی لَونڈی کو یاد کرنا۔
32 داؤُد نے ابِیجیلؔ سے کہا کہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا مُبارک ہو جِس نے تُجھے آج کے دِن مُجھ سے مِلنے کو بھیجا۔ 33 اور تیری عقل مندی مُبارک۔ تُو خُود بھی مُبارک ہو جِس نے مُجھ کو آج کے دِن خُون ریزی اور اپنے ہاتھوں اپنا اِنتِقام لینے سے باز رکھّا۔ 34 کیونکہ خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کی حیات کی قَسم جِس نے مُجھے تُجھ کو نُقصان پُہنچانے سے روکا کہ اگر تُو جلدی نہ کرتی اور مُجھ سے مِلنے کو نہ آتی تو صُبح کی روشنی تک ناباؔل کے لِئے ایک لڑکا بھی نہ رہتا۔ 35 اور داؤُد نے اُس کے ہاتھ سے جو کُچھ وہ اُس کے لِئے لائی تھی قبُول کِیا اور اُس سے کہا اپنے گھر سلامت جا۔ دیکھ مَیں نے تیری بات مانی اور تیرا لِحاظ کِیا۔
36 اور ابِیجیلؔ ناباؔل کے پاس آئی اور دیکھا کہ اُس نے اپنے گھر میں شاہانہ ضِیافت کی طرح ضِیافت کر رکھّی ہے اور ناباؔل کا دِل اُس کے پہلُو میں مگن ہے اِس لِئے کہ وہ نشہ میں چُور تھا۔ سو اُس نے اُس سے صُبح کی روشنی تک نہ تھوڑا نہ بُہت کُچھ نہ کہا۔ 37 صُبح کو جب ناباؔل کا نشہ اُتر گیا تو اُس کی بِیوی نے یہ باتیں اُسے بتائِیں تب اُس کا دِل اُس کے پہلُو میں مُردہ ہو گیا اور وہ پتّھر کی مانِند سُن پڑ گیا۔ 38 اور دس دِن کے بعد اَیسا ہُؤا کہ خُداوند نے ناباؔل کو مارا اور وہ مَر گیا۔
39 جب داؤُد نے سُنا کہ ناباؔل مَر گیا تو وہ کہنے لگا کہ خُداوند مُبارک ہو جو ناباؔل سے میری رُسوائی کا مُقدّمہ لڑا اور اپنے بندہ کو بدی سے باز رکھّا اور خُداوند نے ناباؔل کی شرارت کو اُسی کے سر پر لادا
اور داؤُد نے ابِیجیلؔ کے بارہ میں پَیغام بھیجا تاکہ اُس سے بیاہ کرے۔ 40 اور جب داؤُد کے خادِم کرمِل میں ابِیجیلؔ کے پاس آئے تو اُنہوں نے اُس سے کہا کہ داؤُد نے ہم کو تیرے پاس بھیجا ہے تاکہ ہم تُجھے اُس سے بیاہنے کو لے جائیں۔
41 سو وہ اُٹھی اور زمِین پر اَوندھے مُنہ گِری اور کہنے لگی کہ دیکھ تیری لَونڈی تو نَوکر ہے تاکہ اپنے مالِک کے خادِموں کے پاؤں دھوئے۔ 42 اور ابِیجیلؔ نے جلدی کی اور اُٹھ کر گدھے پر سوار ہُوئی اور اپنی پانچ لَونڈِیاں جو اُس کے جلَو میں تِھیں ساتھ لے لِیں اور وہ داؤُد کے قاصِدوں کے پِیچھے پِیچھے گئی اور اُس کی بِیوی بنی۔
43 اور داؤُد نے یزرعیل کی اخِینوؔعم کو بھی بیاہ لِیا سو وہ دونوں اُس کی بِیویاں بنِیں۔ 44 اور ساؤُل نے اپنی بیٹی مِیکل کو جو داؤُد کو بِیوی تھی لَیس کے بیٹے جلّیمی فِلطی کو دے دِیا تھا۔
داؤُد ساؤُل کی دوبارہ جان بخشی کرتا ہے
1 اور زِیفی جِبعہ میں ساؤُل کے پاس جا کر کہنے لگے کیا داؤُد حکِیلہ کے پہاڑ میں جو دشت کے سامنے ہے چِھپا ہُؤا نہیں؟ 2 تب ساؤُل اُٹھا اور تِین ہزار چُنے ہُوئے اِسرائیلی جوان اپنے ساتھ لے کر دشتِ زِیف کو گیا تاکہ اُس دشت میں داؤُد کو تلاش کرے۔ 3 اور ساؤُل حکِیلہ کے پہاڑ میں جو دشت کے سامنے ہے راستہ کے کنارہ خَیمہ زن ہُؤا پر داؤُد دشت میں رہا اور اُس نے دیکھا کہ ساؤُل اُس کے پِیچھے دشت میں آیا ہے۔ 4 پس داؤُد نے جاسُوس بھیج کر معلُوم کر لِیا کہ ساؤُل فی الحقِیقت آیا ہے۔ 5 تب داؤُد اُٹھ کر ساؤُل کی خَیمہ گاہ میں آیا اور وہ جگہ دیکھی جہاں ساؤُل اور نیر کا بیٹا ابنیر بھی جو اُس کے لشکر کا سردار تھا آرام کر رہے تھے اور ساؤُل گاڑیوں کی جگہ کے بِیچ سوتا تھا اور لوگ اُس کے گِرداگِرد ڈیرے ڈالے ہُوئے تھے۔
6 تب داؤُد نے حِتّی اخِیملک اور ضرُوؔیاہ کے بیٹے ابِیشے سے جو یوآؔب کا بھائی تھا کہا کَون میرے ساتھ ساؤُل کے پاس خَیمہ گاہ میں چلے گا؟
ابِیشے نے کہا مَیں تیرے ساتھ چلُوں گا۔
7 سو داؤُد اور ابِیشے رات کو لشکر میں گُھسے اور دیکھا کہ ساؤُل گاڑیوں کی جگہ کے بِیچ میں پڑا سو رہا ہے اور اُس کا نیزہ اُس کے سرہانے زمِین میں گڑا ہُؤا ہے اور ابنیر اور لشکر کے لوگ اُس کے گِرد پڑے ہیں۔ 8 تب ابِیشے نے داؤُد سے کہا خُدا نے آج کے دِن تیرے دُشمن کو تیرے ہاتھ میں کر دِیا ہے سو اب تُو ذرا مُجھ کو اِجازت دے کہ نیزہ کے ایک ہی وار میں اُسے زمِین سے پَیوند کر دُوں اور مَیں اُس پر دُوسرا وار کرنے کا بھی نہیں۔
9 داؤُد نے ابِیشے سے کہا اُسے قتل نہ کر کیونکہ کَون ہے جو خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ اُٹھائے اور بے گُناہ ٹھہرے؟ 10 اور داؤُد نے یہ بھی کہا کہ خُداوند کی حیات کی قَسم خُداوند آپ اُس کو مارے گا یا اُس کی مَوت کا دِن آئے گا یا وہ جنگ میں جا کر مَر جائے گا۔ 11 لیکن خُداوند نہ کرے کہ مَیں خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ چلاؤُں پر ذرا اُس کے سرہانے سے یہ نیزہ اور پانی کی صُراحی اُٹھا لے۔ پِھر ہم چلے چلیں۔ 12 سو داؤُد نے نیزہ اور پانی کی صُراحی ساؤُل کے سرہانے سے اُٹھا لی اور وہ چل دِئے اور نہ کِسی آدمی نے یہ دیکھا اور نہ کِسی کو خبر ہُوئی اور نہ کوئی جاگا کیونکہ وہ سب کے سب سوتے تھے اِس لِئے کہ خُداوند کی طرف سے اُن پر گہری نِیند آئی ہُوئی تھی۔
13 پِھر داؤُد دُوسری طرف جا کر اُس پہاڑ کی چوٹی پر دُور کھڑا رہا اور اُن کے درمِیان ایک بڑا فاصِلہ تھا۔ 14 اور داؤُد نے اُن لوگوں کو اور نیر کے بیٹے ابنیر کو پُکار کر کہا کہ اَے ابنیر تو جواب نہیں دیتا؟
ابنیر نے جواب دِیا تُو کَون ہے جو بادشاہ کو پُکارتا ہے؟
15 داؤُد نے ابنیر سے کہا کیا تُو بڑا بہادر نہیں اور کَون بنی اِسرائیل میں تیرا نظِیر ہے؟ پس کِس لِئے تُو نے اپنے مالِک بادشاہ کی نِگہبانی نہ کی؟ کیونکہ ایک شخص تیرے مالِک بادشاہ کو قتل کرنے گُھسا تھا۔ 16 پس یہ کام تُو نے کُچھ اچّھا نہ کِیا۔ خُداوند کی حیات کی قَسم تُم واجِبُ القتل ہو کیونکہ تُم نے اپنے مالِک کی جو خُداوند کا ممسُوح ہے نِگہبانی نہ کی۔ اب ذرا دیکھ کہ بادشاہ کا بھالا اور پانی کی صُراحی جو اُس کے سرہانے تھی کہاں ہیں۔
17 تب ساؤُل نے داؤُد کی آواز پہچانی اور کہا اَے میرے بیٹے داؤُد کیا یہ تیری آواز ہے؟
داؤُد نے کہا اَے میرے مالِک بادشاہ! یہ میری ہی آواز ہے۔ 18 اور اُس نے کہا میرا مالِک کیوں اپنے خادِم کے پِیچھے پڑا ہے؟ مَیں نے کیا کِیا ہے اور مُجھ میں کیا بدی ہے؟ 19 سو اب ذرا میرا مالِک بادشاہ اپنے بندہ کی باتیں سُنے اگر خُداوند نے تُجھ کو میرے خِلاف اُبھارا ہو تو وہ کوئی ہدیہ منظُور کرے اور اگر یہ آدمِیوں کا کام ہو تو وہ خُداوند کے آگے ملعُون ہوں کیونکہ اُنہوں نے آج کے دِن مُجھ کو خارِج کِیا ہے کہ مَیں خُداوند کی دی ہُوئی مِیراث میں شامِل نہ رہُوں اور مُجھ سے کہتے ہیں جا اَور دیوتاؤں کی عِبادت کر۔ 20 سو اب خُداوند کی حضُوری سے الگ میرا خُون زمِین پر نہ بہے کیونکہ بنی اِسرائیل کا بادشاہ ایک پِسُّو ڈُھونڈنے کو اِس طرح نِکلا ہے جَیسے کوئی پہاڑوں پر تِیتر کا شِکار کرتا ہو۔
21 تب ساؤُل نے کہا کہ مَیں نے خطا کی۔ اَے میرے بیٹے داؤُد لَوٹ آ کیونکہ مَیں پِھر تُجھے نُقصان نہیں پُہنچاؤُں گا اِس لِئے کہ میری جان آج کے دِن تیری نِگاہ میں قِیمتی ٹھہری۔ دیکھ مَیں نے حماقت کی اور نِہایت بڑی بُھول مُجھ سے ہُوئی۔
22 داؤُد نے جواب دِیا اَے بادشاہ! اِس بھالا کو دیکھ! سو جوانوں میں سے کوئی آ کر اِسے لے جائے۔ 23 اور خُداوند ہر شخص کو اُس کی صداقت اور دِیانت داری کے مُوافِق جزا دے گا کیونکہ خُداوند نے آج تُجھے میرے ہاتھ میں کر دِیا تھا پر مَیں نے نہ چاہا کہ خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ اُٹھاؤُں۔ 24 اور دیکھ جِس طرح تیری زِندگی آج میری نظر میں گِران قدر ٹھہری اِسی طرح میری زِندگی خُداوند کی نِگاہ میں گِران قدر ہو اور وہ مُجھے سب تکلِیفوں سے رہائی بخشے۔
25 تب ساؤُل نے داؤُد سے کہا اَے میرے بیٹے داؤُد تُو مُبارک ہو! تُو بڑے بڑے کام کرے گا اور ضرُور فتح مند ہو گا۔
سو داؤُد اپنی راہ چلا گیا اور ساؤُل اپنے مکان کو لَوٹا۔
داؤُد فلِسیتؔوں کے درمیان
1 اور داؤُد نے اپنے دِل میں کہا کہ اب مَیں کِسی نہ کِسی دِن ساؤُل کے ہاتھ سے ہلاک ہُوں گا۔ پس میرے لِئے اِس سے بِہتر اَور کُچھ نہیں کہ مَیں فِلستِیوں کی سرزمِین کو بھاگ جاؤں اور ساؤُل مُجھ سے نااُمّید ہو کر بنی اِسرائیل کی سرحدّوں میں پِھر مُجھے نہیں ڈُھونڈے گا۔ یُوں مَیں اُس کے ہاتھ سے بچ جاؤں گا۔ 2 سو داؤُد اُٹھا اور اپنے ساتھ کے چھ سَو جوانوں کو لے کر جات کے بادشاہ معُوؔک کے بیٹے اکِیس کے پاس گیا۔ 3 اور داؤُد اور اُس کے لوگ جات میں اکِیس کے ساتھ اپنے اپنے خاندان سمیت رہنے لگے اور داؤُد کے ساتھ بھی اُس کی دونوں بِیویاں یعنی یزرعیلی اخِینوؔعم اور ناباؔل کی بِیوی کرمِلی ابِیجیلؔ تِھیں۔ 4 اور ساؤُل کو خبر مِلی کہ داؤُد جات کو بھاگ گیا۔ تب اُس نے پِھر کبھی اُس کی تلاش نہ کی۔
5 اور داؤُد نے اکِیس سے کہا کہ اگر مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو مُجھے اِس مُلک کے شہروں میں کہِیں جگہ دِلا دے تاکہ مَیں وہاں بسُوں۔ تیرا خادِم تیرے ساتھ دارُالسّلطنت میں کیوں رہے؟ 6 سو اکِیس نے اُس دِن صِقلاج اُسے دِیا۔ اِس لِئے صِقلاج آج کے دِن تک یہُوداؔہ کے بادشاہوں کا ہے۔ 7 اور داؤُد فِلستِیوں کی سرزمِین میں کُل ایک برس اور چار مہِینے تک رہا۔
8 اور داؤُد اور اُس کے لوگوں نے جا کر جسُوریوں اور جزریوں اور عمالیقِیوں پر حملہ کِیا کیونکہ وہ شور کی راہ سے مِصرؔ کی حد تک اُس سرزمِین کے قدِیم باشِندے تھے۔ 9 اور داؤُد نے اُس سرزمِین کو تباہ کر ڈالا اور عَورت مَرد کِسی کو جِیتا نہ چھوڑا اور اُن کی بھیڑ بکریاں اور بَیل اور گدھے اور اُونٹ اور کپڑے لے کر لَوٹا اور اکِیس کے پاس گیا۔ 10 اکِیس نے پُوچھا کہ آج تُم نے کِدھر لُوٹ مار کی؟ داؤُد نے کہا یہُوداؔہ کے جنُوب اور یرحمییلیوں کے جنُوب اور قینِیوں کے جنُوب میں۔ 11 اور داؤُد اُن میں سے ایک مَرد یا عَورت کو بھی جِیتا بچا کر جات میں نہیں لاتا تھا اور کہتا تھا کہ کہِیں وہ ہماری قلعی نہ کھول دیں اور کہہ دیں کہ داؤُد نے اَیسا اَیسا کِیا اور جب سے وہ فِلستِیوں کی مُملکت میں بسا ہے تب سے اُس کا یِہی طرِیقہ رہا ہے۔ 12 اور اکِیس نے داؤُد کا یقِین کر کے کہا کہ اُس نے اپنی قَوم اِسرائیلؔ کو اپنی طرف سے کمال نفرت دِلا دی ہے سو اب ہمیشہ یہ میرا خادِم رہے گا۔
1 اور اُن ہی دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ فِلستِیوں نے اپنی فَوجیں جنگ کے لِئے جمع کِیں تاکہ اِسرائیلؔ سے لڑیں اور اکِیس نے داؤُد سے کہا تُو یقِین جان کہ تُجھے اور تیرے لوگوں کو لشکر میں ہو کر میرے ساتھ جانا ہو گا۔
2 اور داؤُد نے اکِیس سے کہا پِھر جو کُچھ تیرا خادِم کرے گا وہ تُجھے معلُوم بھی ہو جائے گا۔
اکِیس نے داؤُد سے کہا پِھر تو سدا کے لِئے تُجھ کو مَیں اپنے سر کا نِگہبان ٹھہراؤُں گا۔
ساؤُل ایک جادُوگرنی (جِنّات کی آشنا) سے صلاح لیتا ہے
3 اور سموئیل مَر چُکا تھا اور سب اِسرائیلِیوں نے اُس پر نَوحہ کر کے اُسے اُس کے شہر رامہ میں دفن کِیا تھا اور ساؤُل نے جِنّات کے آشناؤں اور افسُون گروں کو مُلک سے خارِج کر دِیا تھا۔
4 اور فِلستی جمع ہُوئے اور آ کر شُونِیم میں ڈیرے ڈالے اور ساؤُل نے بھی سب اِسرائیلِیوں کو جمع کِیا اور وہ جِلبوؔعہ میں خَیمہ زن ہُوئے۔ 5 اور جب ساؤُل نے فِلستِیوں کا لشکر دیکھا تو ہِراسان ہُؤا اور اُس کا دِل بُہت کانپنے لگا۔ 6 اور جب ساؤُل نے خُداوند سے سوال کِیا تو خُداوند نے اُسے نہ تو خوابوں اور نہ اُوریم اور نہ نبِیوں کے وسِیلہ سے کوئی جواب دِیا۔ 7 تب ساؤُل نے اپنے مُلازِموں سے کہا کوئی اَیسی عَورت میرے لِئے تلاش کرو جِس کا آشنا جِنّ ہو تاکہ مَیں اُس کے پاس جا کر اُس سے پُوچُھوں۔
اُس کے مُلازِموں نے اُس سے کہا دیکھ عَین دور میں ایک عَورت ہے جِس کا آشنا جِنّ ہے۔
8 سو ساؤُل نے اپنا بھیس بدل کر دُوسری پوشاک پہنی اور دو آدمِیوں کو ساتھ لے کر چلا اور وہ رات کو اُس عَورت کے پاس آئے اور اُس نے کہا ذرا میری خاطِر جِنّ کے ذرِیعہ سے میرا فال کھول اور جِس کا نام مَیں تُجھے بتاؤُں اُسے اُوپر بُلا دے۔
9 تب اُس عَورت نے اُس سے کہا دیکھ تُو جانتا ہے کہ ساؤُل نے کیا کِیا کہ اُس نے جِنّات کے آشناؤں اور افسُون گروں کو مُلک سے کاٹ ڈالا ہے۔ پس تُو کیوں میری جان کے لِئے پھندا لگاتا ہے تاکہ مُجھے مَروا ڈالے؟
10 تب ساؤُل نے خُداوند کی قَسم کھا کر کہا کہ خُداوند کی حیات کی قَسم اِس بات کے لِئے تُجھے کوئی سزا نہیں دی جائے گی۔
11 تب اُس عَورت نے کہا مَیں کِس کو تیرے لِئے اُوپر بُلا دُوں؟
اُس نے کہا سموئیل کو میرے لِئے بُلا دے۔
12 جب اُس عَورت نے سموئیل کو دیکھا تو بُلند آواز سے چِلاّئی اور اُس عَورت نے ساؤُل سے کہا تُو نے مُجھ سے کیوں دغا کی کیونکہ تُو تو ساؤُل ہے؟
13 تب بادشاہ نے اُس سے کہا ہِراسان مت ہو۔ تُجھے کیا دِکھائی دیتا ہے؟
اُس نے ساؤُل سے کہا مُجھے ایک دیوتا زمِین سے اُوپر آتے دِکھائی دیتا ہے۔
14 تب اُس نے اُس سے کہا اُس کی شکل کَیسی ہے؟
اُس نے کہا ایک بُڈّھا اُوپر کو آ رہا ہے اور جُبّہ پہنے ہے۔
تب ساؤُل جان گیا کہ وہ سموئیل ہے اور اُس نے مُنہ کے بل گِر کر زمِین پر سِجدہ کِیا۔
15 سموئیل نے ساؤُل سے کہا تُو نے کیوں مُجھے بے چَین کِیا کہ مُجھے اُوپر بُلوایا؟
ساؤُل نے جواب دِیا مَیں سخت پریشان ہُوں کیونکہ فِلستی مُجھ سے لڑتے ہیں اور خُدا مُجھ سے الگ ہو گیا ہے اور نہ تو نبِیوں اور نہ خوابوں کے وسِیلہ سے مُجھے جواب دیتا ہے اِس لِئے مَیں نے تُجھے بُلایا تاکہ تُو مُجھے بتائے کہ مَیں کیا کرُوں۔
16 سموئیل نے کہا پس تُو مُجھ سے کِس لِئے پُوچھتا ہے جِس حال کہ خُداوند تُجھ سے الگ ہو گیا اور تیرا دُشمن بنا ہے؟ 17 اور خُداوند نے جَیسا میری معرفت کہا تھا وَیسا ہی کِیا ہے۔ خُداوند نے تیرے ہاتھ سے سلطنت چاک کر لی اور تیرے پڑوسی داؤُد کو عِنایت کی ہے۔ 18 اِس لِئے کہ تُو نے خُداوند کی بات نہیں مانی اور عمالِیقِیوں سے اُس کے قہرِ شدِید کے مُوافِق پیش نہیں آیا اِسی سبب سے خُداوند نے آج کے دِن تُجھ سے یہ برتاؤ کِیا۔ 19 ماسِوا اِس کے خُداوند تیرے ساتھ اِسرائیلِیوں کو بھی فِلستِیوں کے ہاتھ میں کر دے گا اور کل تُو اور تیرے بیٹے میرے ساتھ ہو گے اور خُداوند اِسرائیلی لشکر کو بھی فِلستِیوں کے ہاتھ میں کر دے گا۔
20 تب ساؤُل فَوراً زمِین پر لمبا ہو کر گِرا اور سموئیل کی باتوں کے سبب سے نِہایت ڈر گیا اور اُس میں کُچھ قُوّت باقی نہ رہی کیونکہ اُس نے اُس سارے دِن اور ساری رات روٹی نہیں کھائی تھی۔ 21 تب وہ عَورت ساؤُل کے پاس آئی اور دیکھا کہ وہ نِہایت پریشان ہے۔ سو اُس نے اُس سے کہا دیکھ تیری لَونڈی نے تیری بات مانی اور مَیں نے اپنی جان اپنی ہتھیلی پر رکھّی اور جو باتیں تُو نے مُجھ سے کہِیں مَیں نے اُن کو مانا ہے۔ 22 سو اب مَیں تیری مِنّت کرتی ہُوں کہ تُو اپنی لَونڈی کی بات سُن اور مُجھے اِجازت دے کہ روٹی کا ٹُکڑا تیرے آگے رکھّوں۔ تُو کھا تاکہ جب تُو اپنی راہ لے تو تُجھے طاقت مِلے۔
23 پر اُس نے اِنکار کِیا اور کہا کہ مَیں نہیں کھاؤُں گا لیکن اُس کے مُلازِم اُس عَورت کے ساتھ مِل کر اُس سے بجِد ہُوئے۔ تب اُس نے اُن کا کہا مانا اور زمِین پر سے اُٹھ کر پلنگ پر بَیٹھ گیا۔ 24 اُس عَورت کے گھر میں ایک موٹا بچھڑا تھا۔ سو اُس نے جلدی کی اور اُسے ذبح کِیا اور آٹا لے کر گُوندھا اور بے خمِیری روٹِیاں پکائِیں۔ 25 اور اُن کو ساؤُل اور اُس کے مُلازِموں کے آگے لائی اور اُنہوں نے کھایا۔ تب وہ اُٹھے اور اُسی رات چلے گئے۔
فِلستی داؤُد کو ردّ کرتے ہیں
1 اور فلِستی اپنے سارے لشکر کو افِیق میں جمع کرنے لگے اور اِسرائیلی اُس چشمہ کے نزدِیک جو یزرعیل میں ہے خَیمہ زن ہُوئے۔ 2 اور فِلستِیوں کے اُمرا سَینکڑوں اور ہزاروں کے ساتھ آگے آگے چل رہے تھے اور داؤُد اپنے لوگوں سمیت اکِیس کے ساتھ پِیچھے پِیچھے جا رہا تھا۔ 3 تب فِلستی امِیروں نے کہا اِن عِبرانِیوں کا یہاں کیا کام ہے؟
اکِیس نے فِلستی امِیروں سے کہا کیا یہ اِسرائیلؔ کے بادشاہ ساؤُل کا خادِم داؤُد نہیں جو اِتنے دِنوں بلکہ اِتنے برسوں سے میرے ساتھ ہے اور مَیں نے جب سے وہ میرے پاس بھاگ آیا ہے آج کے دِن تک اُس میں کُچھ بدی نہیں پائی؟
4 لیکن فِلستی اُمرا اُس سے ناراض ہُوئے اور فِلستی اُمرا نے اُس سے کہا اِس شخص کو لَوٹا دے کہ وہ اپنی جگہ کو جو تُو نے اُس کے لِئے ٹھہرائی ہے واپس جائے۔ اُسے ہمارے ساتھ جنگ پر نہ جانے دے تا اَیسا نہ ہو کہ جنگ میں وہ ہمارا مُخالِف ہو کیونکہ وہ اپنے آقا سے کَیسے میل کرے گا؟ کیا اِن ہی لوگوں کے سروں سے نہیں؟ 5 کیا یہ وُہی داؤُد نہیں جِس کی بابت اُنہوں نے ناچتے وقت گا گا کر ایک دُوسرے سے کہا کہ ساؤُل نے تو ہزاروں کو پر داؤُد نے لاکھوں کو مارا؟
6 تب اکِیس نے داؤُد کو بُلا کر اُس سے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم کہ تُو راست کار ہے اور میری نظر میں تیری آمد و رفت میرے ساتھ لشکر میں اچّھی ہے کیونکہ مَیں نے جِس دِن سے تُو میرے پاس آیا آج کے دِن تک تُجھ میں کُچھ بدی نہیں پائی تَو بھی یہ اُمرا تُجھے نہیں چاہتے۔ 7 سو تُو اب لَوٹ کر سلامت چلا جا تاکہ فِلستی اُمرا تُجھ سے ناراض نہ ہوں۔
8 داؤُد نے اکِیس سے کہا لیکن مَیں نے کیا کِیا ہے؟ اور جب سے مَیں تیرے سامنے ہُوں تب سے آج کے دِن تک مُجھ میں تُو نے کیا بات پائی جو مَیں اپنے مالِک بادشاہ کے دُشمنوں سے جنگ کرنے کو نہ جاؤُں؟
9 اکِیس نے داؤُد کو جواب دِیا مَیں جانتا ہُوں کہ تُو میری نظر میں خُدا کے فرِشتہ کی مانِند نیک ہے تَو بھی فِلستی اُمرا نے کہا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ جنگ کے لِئے نہ جائے۔ 10 سو اب تُو صبُح سویرے اپنے آقا کے خادِموں کو لے کر جو تیرے ساتھ یہاں آئے ہیں اُٹھنا اور جَیسے ہی تُم صُبح سویرے اُٹھو روشنی ہوتے ہوتے روانہ ہو جانا۔
11 سو داؤُد اپنے لوگوں سمیت تڑکے اُٹھا تاکہ صُبح کو روانہ ہو کر فِلستِیوں کے مُلک کو لَوٹ جائے اور فِلستی یزرعیل کو چلے گئے۔
عمالیِقیوں کے خِلاف جنگ
1 اور اَیسا ہُؤا کہ جب داؤُد اور اُس کے لوگ تِیسرے دِن صِقلاؔج میں پُہنچے تو دیکھا کہ عمالِیقِیوں نے جنُوبی حِصّہ اور صِقلاج پر چڑھائی کر کے صِقلاج کو مارا اور آگ سے پُھونک دِیا۔ 2 اور عَورتوں کو اور جِتنے چھوٹے بڑے وہاں تھے سب کو اسِیر کر لِیا ہے۔ اُنہوں نے کِسی کو قتل نہیں کِیا بلکہ اُن کو لے کر چل دِئے تھے۔ 3 سو جب داؤُد اور اُس کے لوگ شہر میں پُہنچے تو دیکھا کہ شہر آگ سے جلا پڑا ہے اور اُن کی بِیویاں اور بیٹے اور بیٹِیاں اسِیر ہو گئی ہیں۔ 4 تب داؤُد اور اُس کے ساتھ کے لوگ چِلاّ چِلاّ کر رونے لگے یہاں تک کہ اُن میں رونے کی طاقت نہ رہی۔ 5 اور داؤُد کی دونوں بِیویاں یزرعیلی اخِینوؔعم اور کَرمِلی نابال کی بِیوی ابِیجیلؔ اسِیر ہو گئی تِھیں۔
6 اور داؤُد بڑے شِکنجہ میں تھا کیونکہ لوگ اُسے سنگسار کرنے کو کہتے تھے اِس لِئے کہ لوگوں کے دِل اپنے بیٹوں اور بیٹِیوں کے لِئے نِہایت غمگِین تھے پر داؤُد نے خُداوند اپنے خُدا میں اپنے آپ کو مضبُوط کِیا۔ 7 اور داؤُد نے اخِیملک کے بیٹے ابی یاؔتر کاہِن سے کہا کہ ذرا افُود کو یہاں میرے پاس لے آ۔ سو ابی یاتر افُود کو داؤُد کے پاس لے آیا۔ 8 اور داؤُد نے خُداوند سے پُوچھا کہ اگر مَیں اُس فَوج کا پِیچھا کرُوں تو کیا مَیں اُن کو جا لُوں گا؟
اُس نے اُس سے کہا کہ پِیچھا کر کیونکہ تُو یقِیناً اُن کو جا لے گا اور ضرُور سب کُچھ چُھڑا لائے گا۔
9 سو داؤُد اور وہ چھ سَو آدمی جو اُس کے ساتھ تھے چلے اور بسور کی ندی پر پُہنچے جہاں وہ لوگ جو پِیچھے چھوڑے گئے ٹھہرے رہے۔ 10 پر داؤُد اور چار سَو آدمی پِیچھا کِئے چلے گئے کیونکہ دو سَو جو اَیسے تھک گئے تھے کہ بسور کی ندی کے پار نہ جا سکے پِیچھے رہ گئے۔ 11 اور اُن کو مَیدان میں ایک مِصری مِل گیا۔ اُسے وہ داؤُد کے پاس لے آئے اور اُسے روٹی دی۔ سو اُس نے کھائی اور اُسے پِینے کو پانی دِیا۔ 12 اور اُنہوں نے انجِیر کی ٹِکیا کا ایک ٹُکڑا اور کِشمِش کے دو خوشے اُسے دِئے۔ جب وہ کھا چُکا تو اُس کی جان میں جان آئی کیونکہ اُس نے تِین دِن اور تِین رات سے نہ روٹی کھائی تھی نہ پانی پِیا تھا۔ 13 تب داؤُد نے پُوچھا تُو کِس کا آدمی ہے؟ اور تُو کہاں کا ہے؟
اُس نے کہا مَیں ایک مِصری جوان اور ایک عمالِیقی کا نَوکر ہُوں اور میرا آقا مُجھ کو چھوڑ گیا کیونکہ تِین دِن ہُوئے کہ مَیں بِیمار پڑ گیا تھا۔ 14 ہم نے کریتِیوں کے جنُوب میں اور یہُوداؔہ کے مُلک میں اور کالِب کے جنُوب میں لُوٹ مار کی اور صِقلاج کو آگ سے پُھونک دِیا۔
15 داؤُد نے اُس سے کہا کیا تُو مُجھے اُس فَوج تک پُہنچا دے گا؟
اُس نے کہا کہ تُو مُجھ سے خُدا کی قَسم کھا کہ نہ تو مُجھے قتل کرے گا اور نہ مُجھے میرے آقا کے حوالہ کرے گا تو مَیں تُجھ کو اُس فَوج تک پُہنچا دُوں گا۔ 16 جب اُس نے اُسے وہاں پُہنچا دِیا تو دیکھا کہ
وہ لوگ اُس ساری زمِین پر پَھیلے ہُوئے تھے اور اُس بُہت سے مال کے سبب سے جو اُنہوں نے فِلستِیوں کے مُلک اور یہُوداؔہ کے مُلک سے لُوٹا تھا کھاتے پِیتے اور ضِیافتیں اُڑا رہے تھے۔ 17 سو داؤُد رات کے پہلے پہر سے لے کر دُوسرے دِن کی شام تک اُن کو مارتا رہا اور اُن میں سے ایک بھی نہ بچا سِوا چار سَو جوانوں کے جو اُونٹوں پر چڑھ کر بھاگ گئے۔ 18 اور داؤُد نے سب کُچھ جو عمالِیقی لے گئے تھے چُھڑا لِیا اور اپنی دونوں بِیوِیوں کو بھی داؤُد نے چُھڑایا۔ 19 اور اُن کی کوئی چِیز گُم نہ ہُوئی نہ چھوٹی نہ بڑی نہ لڑکے نہ لڑکِیاں نہ لُوٹ کا مال نہ اَور کوئی چِیز جو اُنہوں نے لی تھی۔ داؤُد سب کا سب لَوٹا لایا۔ 20 اور داؤُد نے سب بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل لے لِئے اور وہ اُن کو باقی مواشی کے آگے یہ کہتے ہُوئے ہانک لائے کہ یہ داؤُد کی لُوٹ ہے۔
21 اور داؤُد اُن دو سَو جوانوں کے پاس آیا جو اَیسے تھک گئے تھے کہ داؤُد کے پِیچھے پِیچھے نہ جا سکے اور جِن کو اُنہوں نے بسور کی ندی پر ٹھہرا دِیا تھا۔ وہ داؤُد اور اُس کے ساتھ کے لوگوں سے مِلنے کو نِکلے اور جب داؤُد اُن لوگوں کے نزدِیک پُہنچا تو اُس نے اُن سے خیر و عافِیّت پُوچھی۔ 22 تب اُن لوگوں میں سے جو داؤُد کے ساتھ گئے تھے سب بدذات اور خبِیث لوگوں نے کہا چُونکہ یہ ہمارے ساتھ نہ گئے اِس لِئے ہم اِن کو اُس مال میں سے جو ہم نے چُھڑایا ہے کوئی حِصّہ نہیں دیں گے سِوا ہر شخص کی بِیوی اور بال بچّوں کے تاکہ وہ اُن کو لے کر چلے جائیں۔
23 تب داؤُد نے کہا اَے میرے بھائِیو تُم اِس مال کے ساتھ جو خُداوند نے ہم کو دِیا ہے اَیسا نہیں کرنے پاؤ گے کیونکہ اُسی نے ہم کو بچایا اور اُس فَوج کو جِس نے ہم پر چڑھائی کی ہمارے ہاتھ میں کر دِیا۔ 24 اور اِس امر میں تُمہاری مانے گا کَون؟ کیونکہ جَیسا اُس کا حِصّہ ہے جو لڑائی میں جاتا ہے وَیسا ہی اُس کا حِصّہ ہو گا جو سامان کے پاس ٹھہرتا ہے۔ دونوں برابر حِصّہ پائیں گے۔ 25 اور اُس دِن سے آگے کو اَیسا ہی رہا کہ اُس نے اِسرائیلؔ کے لِئے یِہی قانُون اور آئِین مُقرّر کِیا جو آج تک ہے۔
26 اور جب داؤُد صِقلاج میں آیا تو اُس نے لُوٹ کے مال میں سے یہُوداؔہ کے بزُرگوں کے پاس جو اُس کے دوست تھے کُچھ کُچھ بھیجا اور کہا کہ دیکھو خُداوند کے دُشمنوں کے مال میں سے یہ تُمہارے لِئے ہدیہ ہے۔ 27 یہ اُن کے پاس جو بَیت اؔیل میں اور اُن کے پاس جو راماتُ الجنُوب میں اور اُن کے پاس جو یتِیر میں۔ 28 اور اُن کے پاس جو عروؔعیر میں اور اُن کے پاس جو سِفموؔت میں اور اُن کے پاس جو اِستموؔع میں۔ 29 اور اُن کے پاس جو رکلِ میں اور اُن کے پاس جو یرحمیئلِیوں کے شہروں میں اور اُن کے پاس جو قینیوں کے شہروں میں۔ 30 اور اُن کے پاس جو حُرمہ میں اور اُن کے پاس جو کورعاؔسان میں اور اُن کے پاس جو عتاؔک میں۔ 31 اور اُن کے پاس جو حبرُوؔن میں تھے اور اُن سب جگہوں میں جہاں جہاں داؤُد اور اُس کے لوگ پِھرا کرتے تھے بھیجا۔
ساؤُل اور اُس کے بیٹوں کی وفات
1 اور فِلستی اِسرائیلؔ سے لڑے اور اِسرائیلی مَرد فِلستِیوں کے سامنے سے بھاگے اور کوہِستانِ جِلبوؔعہ میں قتل ہو کر گِرے۔ 2 اور فِلستِیوں نے ساؤُل اور اُس کے بیٹوں کا خُوب پِیچھا کِیا اور فِلستِیوں نے ساؤُل کے بیٹوں یُونتن اور ابِیندؔاب اور ملکِیشوؔع کو مار ڈالا۔ 3 اور یہ جنگ ساؤُل پر نِہایت بھاری ہو گئی اور تِیر اندازوں نے اُسے جا لِیا اور وہ تِیر اندازوں کے سبب سے سخت مُشکِل میں پڑ گیا۔ 4 تب ساؤُل نے اپنے سِلاح بردار سے کہا اپنی تلوار کھینچ اور اُس سے مُجھے چھید دے تا نہ ہو کہ یہ نامختُون آئیں اور مُجھے چھید لیں اور مُجھے بے عِزّت کریں پر اُس کے سِلاح بردار نے اَیسا کرنا نہ چاہا کیونکہ وہ نِہایت ڈر گیا تھا اِس لِئے ساؤُل نے اپنی تلوار لی اور اُس پر گِرا۔ 5 جب اُس کے سِلاح بردار نے دیکھا کہ ساؤُل مَر گیا تو وہ بھی اپنی تلوار پر گِرا اور اُس کے ساتھ مَر گیا۔ 6 سو ساؤُل اور اُس کے تِینوں بیٹے اور اُس کا سِلاح بردار اور اُس کے سب لوگ اُسی دِن ایک ساتھ مَر مِٹے۔ 7 جب اُن اِسرائیلی مَردوں نے جو اُس وادی کی دُوسری طرف اور یَردؔن کے پار تھے یہ دیکھا کہ اِسرائیلؔ کے لوگ بھاگ گئے اور ساؤُل اور اُس کے بیٹے مَر گئے تو وہ شہروں کو چھوڑ کر بھاگ نِکلے اور فِلستی آئے اور اُن میں رہنے لگے۔
8 دُوسرے دِن جب فِلستی لاشوں کے کپڑے اُتارنے آئے تو اُنہوں نے ساؤُل اور اُس کے تِینوں بیٹوں کو کوہِ جِلبوؔعہ پر مُردہ پایا۔ 9 سو اُنہوں نے اُس کا سر کاٹ لِیا اور اُس کے ہتھیار اُتار لِئے اور فِلستِیوں کے مُلک میں قاصِد روانہ کر دِئے تاکہ اُن کے بُت خانوں اور لوگوں کو یہ خُوشخبری پُہنچا دیں۔ 10 سو اُنہوں نے اُس کے ہتھیاروں کو عستار ات کے مندِر میں رکھّا اور اُس کی لاش کو بَیت شان کی دِیوار پر جڑ دِیا۔
11 جب یبِیس جِلعاد کے باشِندوں نے اِس کے بارہ میں وہ بات جو فِلستِیوں نے ساؤُل سے کی سُنی۔ 12 تو سب بہادُر اُٹھے اور راتوں رات جا کر ساؤُل اور اُس کے بیٹوں کی لاشیں بَیت شان کی دِیوار پر سے لے آئے اور یبِیس میں پُہنچ کر وہاں اُن کو جِلا دِیا۔ 13 اور اُن کی ہڈّیاں لے کر یبِیس میں جھاؤ کے درخت کے نِیچے دفن کِیں اور سات دِن تک روزہ رکھّا۔