اِیمان داروں کی ذمہ داریاں
1کِسی بڑے عُمر رسِیدہ کو ملامت نہ کر بلکہ باپ جان کر نصِیحت کر۔ 2اور جوانوں کو بھائی جان کر اور بڑی عُمر والی عَورتوں کو ماں جان کر اور جوان عَورتوں کو کمال پاکِیزگی سے بہن جان کر۔
3اُن بیواؤں کی جو واقِعی بیوہ ہیں عِزّت کر۔ 4اور اگر کِسی بیوہ کے بیٹے یا پوتے ہوں تو وہ پہلے اپنے ہی گھرانے کے ساتھ دِین داری کا برتاؤ کرنا اور ماں باپ کا حق ادا کرنا سِیکھیں کیونکہ یہ خُدا کے نزدِیک پسندِیدہ ہے۔ 5جو واقِعی بیوہ ہے اور اُس کا کوئی نہیں وہ خُدا پر اُمّید رکھتی ہے اور رات دِن مُناجات اور دُعاؤں میں مشغُول رہتی ہے۔ 6مگر جو عَیش و عِشرت میں پڑ گئی ہے وہ جِیتے جی مَر گئی ہے۔ 7اِن باتوں کا بھی حُکم کر تاکہ وہ بے اِلزام رہیں۔ 8اگر کوئی اَپنوں اور خاص کر اپنے گھرانے کی خبرگِیری نہ کرے تو اِیمان کا مُنکر اور بے اِیمان سے بدتر ہے۔
9وُہی بیوہ فَرد میں لِکھی جائے جو ساٹھ برس سے کم کی نہ ہو اور ایک شَوہر کی بِیوی ہُوئی ہو۔ 10اور نیک کاموں میں مشہُور ہو۔ بچّوں کی تربِیّت کی ہو۔ پردیسِیوں کے ساتھ مِہمان نوازی کی ہو۔ مُقدّسوں کے پاؤں دھوئے ہوں۔ مُصِیبت زدوں کی مدد کی ہو اور ہر نیک کام کرنے کے دَرپے رہی ہو۔
11مگر جوان بیواؤں کے نام دَرج نہ کر کیونکہ جب وہ مسِیح کے خِلاف نَفس کے تابِع ہو جاتی ہیں تو بیاہ کرنا چاہتی ہیں۔ 12اور سزا کے لائِق ٹھہرتی ہیں اِس لِئے کہ اُنہوں نے اپنے پہلے اِیمان کو چھوڑ دِیا۔ 13اور اِس کے ساتھ ہی وہ گھر گھر پِھر کر بیکار رہنا سِیکھتی ہیں اور صِرف بیکار ہی نہیں رہتِیں بلکہ بَک بَک کرتی رہتی اور اَوروں کے کام میں دَخل بھی دیتی ہیں اور ناشایستہ باتیں کہتی ہیں۔ 14پس مَیں یہ چاہتا ہُوں کہ جوان بیوائیں بیاہ کریں۔ اُن کے اَولاد ہو۔ گھر کا اِنتِظام کریں اور کِسی مُخالِف کو بَدگوئی کا مَوقع نہ دیں۔ 15کیونکہ بعض گُمراہ ہو کر شَیطان کی پَیرو ہو چُکی ہیں۔ 16اگر کِسی اِیمان دار عَورت کے ہاں بیوائیں ہوں تو وُہی اُن کی مدد کرے اور کلِیسیا پر بوجھ نہ ڈالا جائے تاکہ وہ اُن کی مدد کر سکے جو واقِعی بیوہ ہیں۔
17جو بزُرگ اچھّا اِنتِظام کرتے ہیں۔ خاص کر وہ جو کلام سُنانے اور تعلِیم دینے میں مِحنت کرتے ہیں دو چند عِزّت کے لائِق سمجھے جائیں۔ 18کیونکہ کِتابِ مُقدّس یہ کہتی ہے کہ دائیں میں چلتے ہُوئے بَیل کا مُنہ نہ باندھنا اور مزدُور اپنی مزدُوری کا حق دار ہے۔ 19جو دعویٰ کِسی بزُرگ کے برخِلاف کِیا جائے بغَیر دو یا تِین گواہوں کے اُس کو نہ سُن۔ 20گُناہ کرنے والوں کو سب کے سامنے ملامت کر تاکہ اَوروں کو بھی خَوف ہو۔
21خُدا اور مسِیح یِسُوع اور برگُزِیدہ فرِشتوں کو گواہ کر کے مَیں تُجھے تاکِید کرتا ہُوں کہ اِن باتوں پر بِلاتعصُّب عمل کرنا اور کوئی کام طرف داری سے نہ کرنا۔ 22کِسی شخص پر جلد ہاتھ نہ رکھنا اور دُوسروں کے گُناہوں میں شرِیک نہ ہونا۔ اپنے آپ کو پاک رکھنا۔
23آیندہ کو صِرف پانی ہی نہ پِیا کر بلکہ اپنے مِعدہ اور اکثر کمزور رہنے کی وجہ سے ذرا سی مَے بھی کام میں لایا کر۔
24بعض آدمِیوں کے گُناہ ظاہِر ہوتے ہیں اور پہلے ہی عدالت میں پُہنچ جاتے ہیں اور بعض کے پِیچھے جاتے ہیں۔ 25اِسی طرح بعض اچھّے کام بھی ظاہِر ہوتے ہیں اور جو اَیسے نہیں ہوتے وہ بھی چِھپ نہیں سکتے۔