Calvary Pentecostal Theological Seminary Pakistan

Urdu Bible

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

۲-سلاطِین


ایلیّاہؔ اور اخزیاہ بادشاہ
1اور اخیاؔب کے مَرنے کے بعد موآب اِسرائیلؔ سے باغی ہو گیا۔
2اور اخزیاؔہ اُس جِھلمِلی دار کِھڑکی میں سے جو سامرؔیہ میں اُس کے بالاخانہ میں تھی گِر پڑا اور بِیمار ہو گیا۔ سو اُس نے قاصِدوں کو بھیجا اور اُن سے یہ کہا کہ جا کر عقرُوؔن کے دیوتا بعل زبُوؔب سے پُوچھو کہ مُجھے اِس بِیماری سے شِفا ہو جائے گی یا نہیں؟ 3لیکن خُداوند کے فرِشتہ نے ایلیّاہؔ تِشبی سے کہا اُٹھ اور شاہِ سامرؔیہ کے قاصِدوں سے مِلنے کو جا اور اُن سے کہہ کیا اِسرائیلؔ میں خُدا نہیں جو تُم عقرُوؔن کے دیوتا بعل زبُوؔب سے پُوچھنے چلے ہو؟ 4اِس لِئے اب خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو اُس پلنگ پر سے جِس پر تُو چڑھا ہے اُترنے نہ پائے گا بلکہ تُو ضرُور ہی مَرے گا۔
سو ایلیّاہؔ روانہ ہُؤا۔ 5اور وہ قاصِد اُس کے پاس لَوٹ آئے۔ سو اُس نے اُن سے پُوچھا تُم لَوٹ کیوں آئے؟
6اُنہوں نے اُس سے کہا ایک شخص ہم سے مِلنے کو آیا اور ہم سے کہنے لگا کہ اُس بادشاہ کے پاس جِس نے تُم کو بھیجا ہے پِھر جاؤ اور اُس سے کہو خُداوند یُوں فرماتا ہے کیا اِسرائیلؔ میں کوئی خُدا نہیں جو تُو عقرُوؔن کے دیوتا بعل زبُوؔب سے پُوچھنے کو بھیجتا ہے؟ اِس لِئے تُو اُس پلنگ سے جِس پر تُو چڑھا ہے اُترنے نہ پائے گا بلکہ ضرُور ہی مَرے گا۔
7اُس نے اُن سے کہا کہ اُس شخص کی کَیسی شکل تھی جو تُم سے مِلنے کو آیا اور تُم سے یہ باتیں کہِیں؟
8اُنہوں نے اُسے جواب دِیا کہ وہ بُہت بالوں والا آدمی تھا اور چمڑے کا کمربند اپنی کمر پر کَسے ہُوئے تھا۔
تب اُس نے کہا کہ یہ تو ایلیّاہؔ تِشبی ہے۔
9تب بادشاہ نے پچاس سِپاہِیوں کے ایک سردار کو اُس کے پچاسوں سِپاہِیوں سمیت اُس کے پاس بھیجا۔ سو وہ اُس کے پاس گیا اور دیکھا کہ وہ ایک ٹِیلے کی چوٹی پر بَیٹھا ہے۔ اُس نے اُس سے کہا اَے مَردِ خُدا! بادشاہ نے کہا ہے تُو اُتر آ۔
10ایلیّاہؔ نے اُس پچاس کے سردار کو جواب دِیا اگر مَیں مَردِ خُدا ہُوں تو آگ آسمان سے نازِل ہو اور تُجھے تیرے پچاسوں سمیت بھسم کر دے۔ پس آگ آسمان سے نازِل ہُوئی اور اُسے اُس کے پچاسوں سمیت بھسم کر دِیا۔
11پِھر اُس نے دوبارہ پچاس سِپاہِیوں کے دُوسرے سردار کو اُس کے پچاسوں سِپاہِیوں سمیت اُس کے پاس بھیجا۔ اُس نے اُس سے مُخاطِب ہو کر کہا اَے مَردِ خُدا! بادشاہ نے یُوں کہا ہے کہ جلد اُتر آ۔
12ایلیّاہؔ نے اُن کو بھی جواب دِیا کہ اگر مَیں مَردِ خُدا ہُوں تو آگ آسمان سے نازِل ہو اور تُجھے تیرے پچاسوں سمیت بھسم کر دے۔ پس خُدا کی آگ آسمان سے نازِل ہُوئی اور اُسے اُس کے پچاسوں سمیت بھسم کر دِیا۔
13پِھر اُس نے تِیسرے پچاس سِپاہِیوں کے سردار کو اُس کے پچاسوں سِپاہِیوں سمیت بھیجا اور پچاس سِپاہِیوں کا یہ تِیسرا سردار اُوپر چڑھ کر ایلیّاہؔ کے آگے گُھٹنوں کے بل گِرا اور اُس کی مِنّت کر کے اُس سے کہنے لگا اَے مَردِ خُدا! میری جان اور اِن پچاسوں کی جانیں جو تیرے خادِم ہیں تیری نِگاہ میں گراں بہا ہوں۔ 14دیکھ آسمان سے آگ نازِل ہُوئی اور پچاس پچاس سِپاہِیوں کے پہلے دونوں سرداروں کو اُن کے پچاسوں سمیت بھسم کر دِیا۔ سو اب میری جان تیری نظر میں گراں بہا ہو۔
15تب خُداوند کے فرِشتہ نے ایلیّاہؔ سے کہا اُس کے ساتھ بادشاہ کے پاس نِیچے جا۔ اُس سے نہ ڈر۔ تب وہ اُٹھ کر اُس کے ساتھ نِیچے گیا۔ 16اور اُس سے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو نے جو عقرُوؔن کے دیوتا بعل زبُوؔب سے پُوچھنے کو لوگ بھیجے ہیں تو کیا اِس لِئے کہ اِسرائیلؔ میں کوئی خُدا نہیں ہے جِس کی مرضی کو تُو دریافت کر سکے؟ اِس لِئے تُو اُس پلنگ سے جِس پر تُو چڑھا ہے اُترنے نہ پائے گا بلکہ ضرُور ہی مَرے گا۔
17سو وہ خُداوند کے کلام کے مُطابِق جو ایلیّاہؔ نے کہا تھا مَر گیا اور چُونکہ اُس کا کوئی بیٹا نہ تھا اِس لِئے شاہِ یہُوداؔہ یہُوراؔم بِن یہُوؔسفط کے دُوسرے سال سے یہُوراؔم اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔
18اور اخزیاؔہ کے اَور کام جو اُس نے کِئے سو کیا وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟
ایلیّاہؔ کا آسمان پر اُٹھایا جانا
1اور جب خُداوند ایلیّاہؔ کو بگولے میں آسمان پر اُٹھا لینے کو تھا تو اَیسا ہُؤا کہ ایلیّاہؔ الِیشع کو ساتھ لے کر جِلجاؔل سے چلا۔ 2اور ایلیّاہؔ نے الِیشع سے کہا تُو ذرا یہِیں ٹھہر جا اِس لِئے کہ خُداوند نے مُجھے بَیت اؔیل کو بھیجا ہے۔
الِیشع نے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم اور تیری جان کی سَوگند مَیں تُجھے نہیں چھوڑُوں گا۔ سو وہ بَیت اؔیل کو چلے گئے۔
3اور انبیا زادے جو بَیت اؔیل میں تھے الِیشع کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگے کیا تُجھے معلُوم ہے کہ خُداوند آج تیرے سر پر سے تیرے آقا کو اُٹھا لے گا؟
اُس نے کہا ہاں مَیں جانتا ہُوں۔ تُم چُپ رہو۔
4اور ایلیّاہؔ نے اُس سے کہا الِیشع تُو ذرا یہِیں ٹھہر جا کیونکہ خُداوند نے مُجھے یرِیحُو کو بھیجا ہے۔
اُس نے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم اور تیری جان کی سَوگند مَیں تُجھے نہیں چھوڑُوں گا۔ سو وہ یرِیحُو میں آئے۔
5اور انبیا زادے جو یریحُو میں تھے الِیشع کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگے کیا تُجھے معلُوم ہے کہ خُداوند آج تیرے آقا کو تیرے سر پر سے اُٹھا لے گا؟
اُس نے کہا ہاں مَیں جانتا ہُوں۔ تُم چُپ رہو۔
6اور ایلیّاہؔ نے اُس سے کہا تُو ذرا یہِیں ٹھہر جا کیونکہ خُداوند نے مُجھ کو یَردؔن کو بھیجا ہے۔
اُس نے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم اور تیری جان کی سَوگند مَیں تُجھے نہیں چھوڑُوں گا۔ سو وہ دونوں آگے چلے۔ 7اور انبیا زادوں میں سے پچاس آدمی جا کر اُن کے مُقابِل دُور کھڑے ہو گئے اور وہ دونوں یَردؔن کے کنارے کھڑے ہُوئے۔ 8اور ایلیّاہؔ نے اپنی چادر کو لِیا اور اُسے لِپیٹ کر پانی پر مارا اور پانی دو حِصّے ہو کر اِدھر اُدھر ہو گیا اور وہ دونوں خُشک زمِین پر ہو کر پار گئے۔ 9اور جب وہ پار ہو گئے تو ایلیّاہؔ نے الِیشع سے کہا کہ اِس سے پیشتر کہ مَیں تُجھ سے لے لِیا جاؤُں بتا کہ مَیں تیرے لِئے کیا کرُوں۔
الِیشع نے کہا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تیری رُوح کا دُونا حِصّہ مُجھ پر ہو۔
10اُس نے کہا تُو نے مُشکِل سوال کِیا تَو بھی اگر تُو مُجھے اپنے سے جُدا ہوتے دیکھے تو تیرے لِئے اَیسا ہی ہو گا اور اگر نہیں تو اَیسا نہ ہو گا۔
11اور وہ آگے چلتے اور باتیں کرتے جاتے تھے کہ دیکھو ایک آتِشی رتھ اور آتشی گھوڑوں نے اُن دونوں کو جُدا کر دِیا اور ایلیّاہؔ بگولے میں آسمان پر چلا گیا۔ 12الِیشع یہ دیکھ کر چِلاّیا اَے میرے باپ! میرے باپ! اِسرائیلؔ کے رتھ اور اُس کے سوار! اور اُس نے اُسے پِھر نہ دیکھا۔
سو اُس نے اپنے کپڑوں کو پکڑ کر پھاڑ ڈالا اور دو حِصّے کر دِیا۔ 13اور اُس نے ایلیّاہؔ کی چادر کو بھی جو اُس پر سے گِر پڑی تھی اُٹھا لِیا اور اُلٹا پِھرا اور یَردؔن کے کنارے کھڑا ہُؤا۔ 14اور اُس نے ایلیّاہؔ کی چادر کو جو اُس پر سے گِر پڑی تھی لے کر پانی پر مارا اور کہا کہ خُداوند ایلیّاہؔ کا خُدا کہاں ہے؟ اور جب اُس نے بھی پانی پر مارا تو وہ اِدھر اُدھر دو حِصّے ہو گیا اور الِیشع پار ہُؤا۔ 15جب اُن انبیا زادوں نے جو یریحُو میں اُس کے مُقابِل تھے اُسے دیکھا تو کہنے لگے ایلیّاہؔ کی رُوح الِیشع پر ٹھہری ہُوئی ہے اور وہ اُس کے اِستِقبال کو آئے اور اُس کے آگے زمِین تک جُھک کر اُسے سِجدہ کِیا۔ 16اور اُنہوں نے اُس نے کہا اب دیکھ تیرے خادِموں کے ساتھ پچاس زورآور جوان ہیں۔ ذرا اُن کو جانے دے کہ وہ تیرے آقا کو ڈُھونڈیں کہِیں اَیسا نہ ہو کہ خُداوند کی رُوح نے اُسے اُٹھا کر کِسی پہاڑ پر یا کِسی وادی میں ڈال دِیا ہو۔
اُس نے کہا مَت بھیجو۔
17اور جب اُنہوں نے اُس سے بُہت ضِد کی یہاں تک کہ وہ شرما بھی گیا تو اُس نے کہا بھیج دو۔ اِس لِئے اُنہوں نے پچاس آدمِیوں کو بھیجا اور اُنہوں نے تِین دِن تک ڈُھونڈا پر اُسے نہ پایا۔ 18اور وہ ہنُوز یریحُو میں ٹھہرا ہُؤا تھا جب وہ اُس کے پاس لَوٹے۔ تب اُس نے اُن سے کہا کیا مَیں نے تُم سے نہ کہا تھا کہ نہ جاؤ؟
الیشِع کے مُعجزے
19پِھر اُس شہر کے لوگوں نے الِیشع سے کہا ذرا دیکھ یہ شہر کیا اچّھے مَوقع پر ہے جَیسا ہمارا خُداوند خُود دیکھتا ہے لیکن پانی خراب اور زمِین بنجر ہے۔
20اُس نے کہا مُجھے ایک نیا پِیالہ لا دو اور اُس میں نمک ڈال دو۔ وہ اُسے اُس کے پاس لے آئے۔ 21اور وہ نِکل کر پانی کے چشمہ پر گیا اور وہ نمک اُس میں ڈال کر کہنے لگا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے اِس پانی کو ٹِھیک کر دِیا ہے اب آگے کو اِس سے مَوت یا بنجرپن نہ ہو گا۔ 22سو الِیشع کے کلام کے مُطابِق جو اُس نے فرمایا وہ پانی آج تک ٹِھیک ہے۔
23اور وہاں سے وہ بَیت اؔیل کو چلا اور جب وہ راہ میں جا رہا تھا تو اُس شہر کے چھوٹے لڑکے نِکلے اور اُسے چِڑا کر کہنے لگے چڑھا چلا جا اَے گنجے سر والے! چڑھا چلا جا اَے گنجے سر والے!
24اور اُس نے اپنے پِیچھے نظر کی اور اُن کو دیکھا اور خُداوند کا نام لے کر اُن پر لَعنت کی۔ سو بَن میں سے دو رِیچھنِیاں نِکلِیں اور اُنہوں نے اُن میں بیالِیس بچّے پھاڑ ڈالے۔
25وہاں سے وہ کوہِ کرمِل کو گیا اور پِھر وہاں سے سامرؔیہ کو لَوٹ آیا۔
اِسرائیل اور موآب کے درمیان جنگ
1اور شاہِ یہُوداؔہ یہُوؔسفط کے اٹھارھویں برس سے اخیاؔب کا بیٹا یہُوراؔم سامرِؔیہ میں اِسرائیلؔ پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے بارہ سال سلطنت کی۔ 2اور اُس نے خُداوند کے آگے بدی کی پر اپنے باپ اور اپنی ماں کی طرح نہیں کیونکہ اُس نے بعل کے اُس سُتُون کو جو اُس کے باپ نے بنایا تھا دُور کر دِیا۔ 3تَو بھی وہ نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا تھا لِپٹا رہا اور اُن سے کنارہ کشی نہ کی۔
4اور موآب کا بادشاہ مِیسا بُہت بھیڑ بکریاں رکھتا تھا اور اِسرائیلؔ کے بادشاہ کو ایک لاکھ برّوں اور ایک لاکھ مینڈھوں کی اُون دیتا تھا۔ 5لیکن جب اخیاؔب مَر گیا تو شاہِ موآب اِسرائیلؔ کے بادشاہ سے باغی ہو گیا۔ 6اُس وقت یہُوراؔم بادشاہ نے سامرِؔیہ سے نِکل کر سارے اِسرائیلؔ کی مَوجُودات لی۔ 7اور اُس نے جا کر شاہِ یہُوداؔہ یہُوؔسفط سے پُچھوا بھیجا کہ شاہِ موآب مُجھ سے باغی ہو گیا ہے سو کیا تُو موآب سے لڑنے کے لِئے میرے ساتھ چلے گا؟
اُس نے جواب دِیا کہ مَیں چلُوں گا کیونکہ جَیسا مَیں ہوں وَیسا ہی تُو ہے اور جَیسے میرے لوگ وَیسے ہی تیرے لوگ اور جَیسے میرے گھوڑے وَیسے ہی تیرے گھوڑے ہیں۔ 8تب اُس نے پُوچھا کہ ہم کِس راہ سے جائیں؟
اُس نے جواب دِیا دشتِ ادوؔم کی راہ سے۔
9چُنانچہ شاہِ اِسرائیلؔ اور شاہِ یہُوداؔہ اور شاہِ ادوؔم نِکلے اور اُنہوں نے سات دِن کی منزِل کا چکّر کاٹا اور اُن کے لشکر اور چَوپایوں کے لِئے جو پِیچھے پِیچھے آتے تھے کہِیں پانی نہ تھا۔ 10اور شاہِ اِسرائیلؔ نے کہا افسوس! کہ خُداوند نے اِن تِین بادشاہوں کو اِکٹّھا کِیا ہے تاکہ اُن کو شاہِ موآب کے حوالہ کر دے۔
11لیکن یہُوؔسفط نے کہا کیا خُداوند کے نبِیوں میں سے کوئی یہاں نہیں ہے تاکہ اُس کے وسِیلہ سے ہم خُداوند کی مرضی دریافت کریں؟
اور شاہِ اِسرائیلؔ کے خادِموں میں سے ایک نے جواب دِیا کہ الِیشع بِن سافط یہاں ہے جو ایلیّاہؔ کے ہاتھ پر پانی ڈالتا تھا۔
12یہُوؔسفط نے کہا خُداوند کا کلام اُس کے ساتھ ہے۔ سو شاہِ اِسرائیلؔ اور یہُوؔسفط اور شاہِ ادُوؔم اُس کے پاس گئے۔
13تب الِیشع نے شاہِ اِسرائیلؔ سے کہا مُجھ کو تُجھ سے کیا کام؟ تُو اپنے باپ کے نبیوں اور اپنی ماں کے نبِیوں کے پاس جا
پر شاہِ اِسرائیلؔ نے اُس سے کہا نہیں نہیں کیونکہ خُداوند نے اِن تِینوں بادشاہوں کو اِکٹّھا کِیا ہے تاکہ اُن کو موآب کے حوالہ کر دے۔
14الِیشع نے کہا ربُّ الافواج کی حیات کی قَسم جِس کے آگے مَیں کھڑا ہُوں اگر مُجھے شاہِ یہُوداؔہ یہُوؔسفط کی حضُوری کا پاس نہ ہوتا تو مَیں تیری طرف نظر بھی نہ کرتا اور نہ تُجھے دیکھتا۔ 15لیکن خَیر! کِسی بجانے والے کو میرے پاس لاؤ اور اَیسا ہُؤا کہ
جب اُس بجانے والے نے بجایا تو خُداوند کا ہاتھ اُس پر ٹھہرا۔ 16پس اُس نے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ اِس وادی میں خندق ہی خندق کھود ڈالو۔ 17کیونکہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُم نہ ہوا آتی دیکھو گے اور نہ مِینہ دیکھو گے تَو بھی یہ وادی پانی سے بھر جائے گی اور تُم بھی پِیو گے اور تُمہاری مواشی اور تُمہارے چَوپائے بھی۔ 18اور یہ خُداوند کے لِئے ایک ہلکی سی بات ہے۔ وہ موآبِیوں کو بھی تُمہارے ہاتھ میں کر دے گا۔ 19اور تُم ہر فصِیل دار شہر اور عُمدہ شہر مار لو گے اور ہر اچّھے درخت کو کاٹ ڈالو گے اور پانی کے سب چشموں کو بھر دو گے اور ہر اچّھے کھیت کو پتّھروں سے خراب کر دو گے۔
20سو صُبح کو قُربانی چڑھانے کے وقت اَیسا ہُؤا کہ ادوؔم کی راہ سے پانی بہتا آیا اور وہ مُلک پانی سے بھر گیا۔
21جب سب موآبِیوں نے یہ سُنا کہ بادشاہوں نے اُن سے لڑنے کو چڑھائی کی ہے تو وہ سب جو ہتھیار باندھنے کے قابِل تھے اور زِیادہ عُمر کے بھی اِکٹّھے ہو کر سرحد پر کھڑے ہو گئے۔ 22اور وہ صُبح سویرے اُٹھے اور سُورج پانی پر چمک رہا تھا اور موآبِیوں کو وہ پانی جو اُن کے مُقابِل تھا خُون کی مانِند سُرخ دِکھائی دِیا۔ 23سو وہ کہنے لگے یہ تو خُون ہے۔ وہ بادشاہ یقِیناً ہلاک ہو گئے ہیں اور اُنہوں نے آپس میں ایک دُوسرے کو مار دِیا ہے۔ سو اب اَے موآب لُوٹ کو چل۔
24اور جب وہ اِسرائیلؔ کی لشکر گاہ میں آئے تو اِسرائیلِیوں نے اُٹھ کر موآبِیوں کو اَیسا مارا کہ وہ اُن کے آگے سے بھاگے پر وہ آگے بڑھ کر موآبِیوں کو مارتے مارتے اُن کے مُلک میں گُھس گئے۔ 25اور اُنہوں نے شہروں کو مِسمار کِیا اور زمِین کے ہر اچّھے قطعہ پر سبھوں نے ایک ایک پتّھر ڈال کر اُسے بھر دِیا اور اُنہوں نے پانی کے سب چشمے بند کر دِئے اور سب اچّھے درخت کاٹ ڈالے۔ فقط قِیر حراؔست ہی کے پتّھروں کو باقی چھوڑا پر گوپیا چلانے والوں نے اُس کو بھی جا گھیرا اور اُسے مارا۔
26جب شاہِ موآؔب نے دیکھا کہ جنگ اُس کے لِئے نِہایت سخت ہو گئی تو اُس نے سات سَو شمشیرزن مرد اپنے ساتھ لِئے تاکہ صف چِیر کر شاہِ ادُوؔم تک جا پڑیں پر وہ اَیسا نہ کر سکے۔ 27تب اُس نے اپنے پہلوٹھے بیٹے کو لِیا جو اُس کی جگہ بادشاہ ہوتا اور اُسے دِیوار پر سوختنی قُربانی کے طَور پر گُذرانا۔ یُوں اِسرائیلؔ پر قہرِ شدِید ہُؤا۔ سو وہ اُس کے پاس سے ہٹ گئے اور اپنے مُلک کو لَوٹ آئے۔
الیشِع ایک غریب بیوہ کی مدد کرتا ہے
1اور انبیا زادوں کی بِیویوں میں سے ایک عَورت نے الِیشع سے فریاد کی اور کہنے لگی کہ تیرا خادِم میرا شَوہر مَر گیا ہے اور تُو جانتا ہے کہ تیرا خادِم خُداوند سے ڈرتا تھا۔ سو اب قرض خواہ آیا ہے کہ میرے دونوں بیٹوں کو لے جائے تاکہ وہ غُلام بنیں۔
2الِیشع نے اُس سے کہا مَیں تیرے لِئے کیا کرُوں؟ مُجھے بتا تیرے پاس گھر میں کیا ہے؟
اُس نے کہا کہ تیری لَونڈی کے پاس گھر میں ایک پِیالہ تیل کے سِوا کُچھ نہیں۔
3تب اُس نے کہا تُو جا اور باہر سے اپنے سب ہمسایوں سے برتن عارِیت لے۔ وہ برتن خالی ہوں اور تھوڑے برتن نہ لینا۔ 4پِھر تُو اپنے بیٹوں کو ساتھ لے کر اندر جانا اور پِیچھے سے دروازہ بند کر لینا اور اُن سب برتنوں میں تیل اُنڈیلنا اور جو بھر جائے اُسے اُٹھا کر الگ رکھنا۔
5سو وہ اُس کے پاس سے گئی اور اُس نے اپنے بیٹوں کو اندر ساتھ لے کر دروازہ بند کر لِیا اور وہ اُس کے پاس لاتے جاتے تھے اور وہ اُنڈیلتی جاتی تھی۔ 6جب وہ برتن بھر گئے تو اُس نے اپنے بیٹے سے کہا میرے پاس ایک اَور برتن لا۔ اُس نے اُس سے کہا اَور تو کوئی برتن رہا نہیں۔ تب تیل مَوقُوف ہو گیا۔ 7تب اُس نے آ کر مَردِ خُدا کو بتایا۔ اُس نے کہا جا تیل بیچ اور قرض ادا کر اور جو باقی رہے اُس سے تُو اور تیرے فرزند گُذران کریں۔
الیشِع اور شُونِیم کی ایک مال دار بیوہ
8اور ایک روز اَیسا ہُؤا کہ الِیشع شُونِیم کو گیا۔ وہاں ایک دَولت مند عَورت تھی اور اُس نے اُسے روٹی کھانے پر مجبُور کِیا۔ پِھر تو جب کبھی وہ اُدھر سے گُذرتا روٹی کھانے کے لِئے وہِیں چلا جاتا تھا۔ 9سو اُس نے اپنے شَوہر سے کہا دیکھ مُجھے معلُوم ہوتا ہے کہ یہ مَردِ خُدا جو اکثر ہماری طرف آتا ہے مُقدّس ہے۔ 10ہم اُس کے لِئے ایک چھوٹی سی کوٹھری دِیوار پر بنا دیں اور اُس کے لِئے ایک پلنگ اور میز اور چَوکی اور شمعدان لگا دیں۔ پِھر جب کبھی وہ ہمارے پاس آئے تو وہِیں ٹھہرے گا۔
11سو ایک دِن اَیسا ہُؤا کہ وہ اُدھر گیا اور اُس کوٹھری میں جا کر وہِیں سویا۔ 12پِھر اُس نے اپنے خادِم جیحازؔی سے کہا کہ اِس شُونِیمی عَورت کو بُلا لے۔ اُس نے اُسے بُلا لِیا اور وہ اُس کے سامنے کھڑی ہُوئی۔ 13پِھر اُس نے اپنے خادِم سے کہا تُو اُس سے پُوچھ کہ تُو نے جو ہمارے لِئے اِس قدر فِکریں کِیں تو تیرے لِئے کیا کِیا جائے؟ کیا تُو چاہتی ہے کہ بادشاہ سے یا فَوج کے سردار سے تیری سِفارِش کی جائے؟
اُس نے جواب دِیا مَیں تو اپنے ہی لوگوں میں رہتی ہُوں۔
14پِھر اُس نے کہا اُس کے لِئے کیا کِیا جائے؟
تب جیحازؔی نے جواب دِیا کہ واقِعی اُس کے کوئی فرزند نہیں اور اُس کا شَوہر بُڈھّا ہے۔
15تب اُس نے کہا اُسے بُلا لے اور جب اُس نے اُسے بُلایا تو وہ دروازہ پر کھڑی ہُوئی۔ 16تب اُس نے کہا مَوسم بہار میں وقت پُورا ہونے پر تیری گود میں بیٹا ہو گا۔
اُس نے کہا نہیں اَے میرے مالِک اَے مَردِ خُدا اپنی لَونڈی سے جُھوٹ نہ کہہ۔
17سو وہ عَورت حامِلہ ہُوئی اور جَیسا الِیشع نے اُس سے کہا تھا مَوسمِ بہار میں وقت پُورا ہونے پر اُس کے بیٹا ہُؤا۔
18اور جب وہ لڑکا بڑھا تو ایک دِن اَیسا ہُؤا کہ وہ اپنے باپ کے پاس کھیت کاٹنے والوں میں چلا گیا۔ 19اور اُس نے اپنے باپ سے کہا ہائے میرا سر! ہائے میرا سر!
اُس نے اپنے خادِم سے کہا اُسے اُس کی ماں کے پاس لے جا۔ 20جب اُس نے اُسے لے کر اُس کی ماں کے پاس پُہنچا دِیا تو وہ اُس کے گُھٹنوں پر دوپہر تک بَیٹھا رہا۔ اِس کے بعد مَر گیا۔ 21تب اُس کی ماں نے اُوپر جا کر اُسے مردِ خُدا کے پلنگ پر لِٹا دِیا اور دروازہ بند کر کے باہر گئی۔ 22اور اُس نے اپنے شَوہر سے پُکار کر کہا کہ جلد جوانوں میں سے ایک کو اور گدھوں میں سے ایک کو میرے لِئے بھیج دے تاکہ مَیں مَردِ خُدا کے پاس دَوڑ جاؤُں اور پِھر لَوٹ آؤُں۔
23اُس نے کہا آج تُو اُس کے پاس کیوں جانا چاہتی ہے؟ آج نہ تو نیا چاند ہے نہ سبت۔
اُس نے جواب دِیا کہ اچّھا ہی ہو گا۔ 24اور اُس نے گدھے پر زِین کَس کر اپنے خادِم سے کہا ہانک۔ آگے بڑھ اور سواری چلانے میں ڈِھیل نہ ڈال جب تک مَیں تُجھ سے نہ کہُوں۔ 25سو وہ چلی اور کوہِ کرمِل کو مَردِ خُدا کے پاس گئی۔
اُس مَردِ خُدا نے دُور سے اُسے دیکھ کر اپنے خاِدم جیحازؔی سے کہا دیکھ اُدھر وہ شُونِیمی عَورت ہے۔ 26اب ذرا اُس کے اِستِقبال کو دَوڑ جا اور اُس سے پُوچھ کیا تُو خَیرِیت سے ہے؟ تیرا شَوہر خَیرِیت سے؟ بچّہ خَیرِیت سے ہے؟
اُس نے جواب دِیا خَیرِیت ہے۔ 27اور جب وہ اُس پہاڑ پر مَردِ خُدا کے پاس آئی تو اُس کے پاؤں پکڑ لِئے اور جیحازؔی اُسے ہٹانے کے لِئے نزدِیک آیا پر مَردِ خُدا نے کہا کہ اُسے چھوڑ دے کیونکہ اُس کا جی پریشان ہے اور خُداوند نے یہ بات مُجھ سے چِھپائی اور مُجھے نہ بتائی۔
28اور وہ کہنے لگی کیا مَیں نے اپنے مالِک سے بیٹے کا سوال کِیا تھا؟ کیا مَیں نے نہ کہا تھا کہ مُجھے دھوکا نہ دے؟
29تب اُس نے جیحازؔی سے کہا کمر باندھ اور میرا عصا ہاتھ میں لے کر اپنی راہ لے۔ اگر کوئی تُجھے راہ میں مِلے تو اُسے سلام نہ کرنا اور اگر کوئی تُجھے سلام کرے تو جواب نہ دینا اور میرا عصا اُس لڑکے کے مُنہ پر رکھ دینا۔
30اُس لڑکے کی ماں نے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم اور تیری جان کی سَوگند مَیں تُجھے نہیں چھوڑُوں گی۔ تب وہ اُٹھ کر اُس کے پِیچھے پِیچھے چلا۔ 31اور جیحازؔی نے اُن سے پہلے آ کر عصا کو اُس لڑکے کے مُنہ پر رکھّا پر نہ تو کُچھ آواز ہُوئی نہ سُننا۔ اِس لِئے وہ اُس سے مِلنے کو لَوٹا اور اُسے بتایا کہ لڑکا نہیں جاگا۔
32جب الِیشع اُس گھر میں آیا تو دیکھو وہ لڑکا مَرا ہُؤا اُس کے پلنگ پر پڑا تھا۔ 33سو وہ اکیلا اندر گیا اور دروازہ بند کر کے خُداوند سے دُعا کی۔ 34اور اُوپر چڑھ کر اُس بچّے پر لیٹ گیا اور اُس کے مُنہ پر اپنا مُنہ اور اُس کی آنکھوں پر اپنی آنکھیں اور اُس کے ہاتھوں پر اپنے ہاتھ رکھ لِئے اور اُس کے اُوپر پسر گیا۔ تب اُس بچّے کا جِسم گرم ہونے لگا۔ 35پِھر وہ اُٹھ کر اُس گھر میں ایک بار ٹہلا اور اُوپر چڑھ کر اُس بچّے کے اُوپر پسر گیا اور وہ بچّہ سات بار چِھینکا اور بچّے نے آنکھیں کھول دِیں۔ 36تب اُس نے جیحازؔی کو بُلا کر کہا اُس شُونِیمی عَورت کو بُلا لے۔ سو اُس نے اُسے بُلایا اور جب وہ اُس کے پاس آئی تو اُس نے اُس سے کہا اپنے بیٹے کو اُٹھا لے۔ 37تب وہ اندر جا کر اُس کے قدموں پر گِری اور زمِین پر سرنگُون ہو گئی۔ پِھر اپنے بیٹے کو اُٹھا کر باہر چلی گئی۔
دو اور مُعجزے
38اور الِیشع پِھر جِلجاؔل میں آیا اور مُلک میں کال تھا اور انبیا زادے اُس کے حضُور بَیٹھے ہُوئے تھے اور اُس نے اپنے خادِم سے کہا بڑی دیگ چڑھا دے اور اِن انبیا زادوں کے لِئے لپسی پکا۔ 39اور اُن میں سے ایک کھیت میں گیا کہ کُچھ ترکاری چُن لائے۔ سو اُسے کوئی جنگلی لتا مِل گئی۔ اُس نے اُس میں سے اندراین توڑ کر دامن بھر لِیا اور لَوٹا اور اُن کو کاٹ کر لپسی کی دیگ میں ڈال دِیا کیونکہ وہ اُن کو پہچانتے نہ تھے۔ 40چُنانچہ اُنہوں نے اُن مَردوں کے کھانے کے لِئے اُس میں سے اُنڈیلا اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ اُس لپسی میں سے کھانے لگے تو چِلاّ اُٹھے اور کہا اَے مَردِ خُدا دیگ میں مَوت ہے اور وہ اُس میں سے کھا نہ سکے۔ 41لیکن اُس نے کہا کہ آٹا لاؤ اور اُس نے اُسے دیگ میں ڈال دِیا اور کہا کہ اُن لوگوں کے لِئے اُنڈیلو تاکہ وہ کھائیں۔ سو دیگ میں کوئی مُضِر چِیز باقی نہ رہی۔
42اور بعل سلِیسہ سے ایک شخص آیا اور پہلے پَھلوں کی روٹِیاں یعنی جَو کے بِیس گِردے اور اناج کی ہری ہری بالیں مَردِ خُدا کے پاس لایا۔ اُس نے کہا اِن لوگوں کو دیدے تاکہ وہ کھائیں۔ 43اُس کے خادِم نے کہا کیا مَیں اِتنے ہی کو سَو آدمِیوں کے سامنے رکھ دُوں؟
سو اُس نے پِھر کہا کہ لوگوں کو دیدے تاکہ وہ کھائیں کیونکہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ وہ کھائیں گے اور اُس میں سے کُچھ چھوڑ بھی دیں گے۔ 44پس اُس نے اُسے اُن کے آگے رکھّا اور اُنہوں نے کھایا اور جَیسا خُداوند نے فرمایا تھا اُس میں سے کُچھ چھوڑ بھی دِیا۔
نعمان کوڑھی کو شِفا مِلتی ہے
1اور شاہِ اراؔم کے لشکر کا سردار نعماؔن اپنے آقا کے نزدِیک مُعزّز و مُکرّم شخص تھا کیونکہ خُداوند نے اُس کے وسِیلہ سے اراؔم کو فتح بخشی تھی۔ وہ زبردست سُورما بھی تھا لیکن کوڑھی تھا۔ 2اور ارامی دَل باندھ کر نِکلے تھے اور اِسرائیلؔ کے مُلک میں سے ایک چھوٹی لڑکی کو اسِیر کر کے لے آئے تھے۔ وہ نعماؔن کی بِیوی کی خِدمت کرتی تھی۔ 3اُس نے اپنی بی بی سے کہا کاش میرا آقا اُس نبی کے ہاں ہوتا جو سامرِؔیہ میں ہے تو وہ اُسے اُس کے کوڑھ سے شِفا دے دیتا۔ 4سو کِسی نے اندر جا کر اپنے مالِک سے کہا وہ چھوکری جو اِسرائیلؔ کے مُلک کی ہے اَیسا اَیسا کہتی ہے۔ 5سو اراؔم کے بادشاہ نے کہا تُو جا اور مَیں شاہِ اِسرائیلؔ کو خط بھیجُوں گا۔
سو وہ روانہ ہُؤا اور دس قِنطار چاندی اور چھ ہزار مِثقال سونا اور دس جوڑے کپڑے اپنے ساتھ لے لِئے۔ 6اور وہ اُس خط کو شاہِ اِسرائیلؔ کے پاس لایا جِس کا مضمُون یہ تھا کہ یہ نامہ جب تُجھ کو مِلے تو جان لینا کہ مَیں نے اپنے خادِم نعماؔن کو تیرے پاس بھیجا ہے تاکہ تُو اُس کے کوڑھ سے اُسے شِفا دے۔
7جب شاہِ اِسرائیلؔ نے اُس خط کر پڑھا تو اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا کیا مَیں خُدا ہُوں کہ مارُوں اور جِلاؤُں جو یہ شخص ایک آدمی کو میرے پاس بھیجتا ہے کہ اُس کو کوڑھ سے شِفا دُوں؟ سو اب ذرا غَور کرو۔ دیکھو کہ وہ کِس طرح مُجھ سے جھگڑنے کا بہانہ ڈُھونڈتا ہے۔
8جب مَردِ خُدا الِیشع نے سُنا کہ شاہِ اِسرائیلؔ نے اپنے کپڑے پھاڑے تو بادشاہ کو کہلا بھیجا تُو نے اپنے کپڑے کیوں پھاڑے؟ اب اُسے میرے پاس آنے دے اور وہ جان لے گا کہ اِسرائیلؔ میں ایک نبی ہے۔
9سو نعماؔن اپنے گھوڑوں اور رتھوں سمیت آیا اور الِیشع کے گھر کے دروازہ پر کھڑا ہُؤا۔ 10اور الِیشع نے ایک قاصِد کی معرفت کہلا بھیجا جا اور یَردؔن میں سات بار غوطہ مار تو تیرا جِسم پِھر بحال ہو جائے گا اور تُو پاک صاف ہو گا۔ 11پر نعماؔن ناراض ہو کر چلا گیا اور کہنے لگا مُجھے گُمان تھا کہ وہ نِکل کر ضرُور میرے پاس آئے گا اور کھڑا ہو کر خُداوند اپنے خُدا سے دُعا کرے گا اور اُس جگہ کے اُوپر اپنا ہاتھ اِدھر اُدھر ہِلا کر کوڑھی کو شِفا دے گا۔ 12کیا دمشق کے دریا ابانہ اور فرفر اِسرائیلؔ کی سب ندیوں سے بڑھ کر نہیں ہیں؟ کیا مَیں اُن میں نہا کر پاک صاف نہیں ہو سکتا؟ سو وہ مُڑا اور بڑے قہر میں چلا گیا۔
13تب اُس کے مُلازِم پاس آ کر اُس سے یُوں کہنے لگے اَے ہمارے باپ اگر وہ نبی کوئی بڑا کام کرنے کا حُکم تُجھے دیتا تو کیا تُو اُسے نہ کرتا۔ پس جب وہ تُجھ سے کہتا ہے کہ نہا لے اور پاک صاف ہو جا تو کِتنا زِیادہ اِسے ماننا چاہِئے؟ 14تب اُس نے اُتر کر مَردِ خُدا کے کہنے کے مُطابِق یَردؔن میں سات غوطے مارے اور اُس کا جِسم چھوٹے بچّے کے جِسم کی مانِند ہو گیا اور وہ پاک صاف ہُؤا۔ 15پِھر وہ اپنی جلَو کے سب لوگوں سمیت مَردِ خُدا کے پاس لَوٹا اور اُس کے سامنے کھڑا ہُؤا اور کہنے لگا کہ دیکھ اب مَیں نے جان لِیا کہ اِسرائیلؔ کو چھوڑ اَور کہِیں رُویِ زمِین پر کوئی خُدا نہیں۔ اِس لِئے اب کرم فرما کر اپنے خادِم کا ہدیہ قبُول کر۔
16لیکن اُس نے جواب دِیا خُداوند کی حیات کی قَسم جِس کے آگے مَیں کھڑا ہُوں مَیں کُچھ نہیں لُوں گا اور
اُس نے اُس سے بُہت اِصرار کِیا کہ لے پر اُس نے اِنکار کِیا۔ 17تب نعماؔن نے کہا اچّھا تو مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تیرے خادِم کو دو خچّروں کا بوجھ مِٹّی دی جائے کیونکہ تیرا خادِم اب سے آگے کو خُداوند کے سِوا کِسی غَیر معبُود کے حضُور نہ تو سوختنی قُربانی نہ ذبِیحہ چڑھائے گا۔ 18پر اِتنی بات میں خُداوند تیرے خادِم کو مُعاف کرے کہ جب میرا آقا پرستِش کرنے کو رِمّوؔن کے مندِر میں جائے اور وہ میرے ہاتھ پر تکیہ کرے اور مَیں رِمّوؔن کے مندِر میں سرنگُون ہوؤُں تو جب مَیں رِمّوؔن کے مندِر میں سرنگُون ہوؤُں تو خُداوند اِس بات میں تیرے خادِم کو مُعاف کرے۔
19اُس نے اُس سے کہا سلامت جا۔
سو وہ اُس سے رُخصت ہو کر تھوڑی دُور نِکل گیا۔ 20لیکن اُس مردِ خُدا الِیشع کے خادِم جیحازؔی نے سوچا کہ میرے آقا نے ارامی نعماؔن کو یُوں ہی جانے دِیا کہ جو کُچھ وہ لایا تھا اُس سے نہ لِیا سو خُداوند کی حیات کی قَسم مَیں اُس کے پِیچھے دَوڑ جاؤُنگا اور اُس سے کُچھ نہ کُچھ لُوں گا۔ 21سو جیحازؔی نعماؔن کے پِیچھے چلا۔ جب نعماؔن نے دیکھا کہ کوئی اُس کے پِیچھے دَوڑا آ رہا ہے تو وہ اُس سے مِلنے کو رتھ پر سے اُترا اور کہا خَیر تو ہے؟
22اُس نے کہا سب خَیر ہے۔ میرے مالِک نے مُجھے یہ کہنے کو بھیجا ہے کہ دیکھ انبیا زادوں میں سے ابھی دو جوان اِفرائِیم کے کوہستانی مُلک سے میرے پاس آ گئے ہیں سو ذرا ایک قِنطار چاندی اور دو جوڑے کپڑے اُن کے لِئے دیدے۔
23نعماؔن نے کہا خُوشی سے دو قِنطار لے اور وہ اُس سے بجِّد ہُؤا اور اُس نے دو قِنطار چاندی دو تَھیلِیوں میں باندھی اور دو جوڑے کپڑوں سمیت اُن کو اپنے دو نَوکروں پر لادا اور وہ اُن کو لے کر اُس کے آگے آگے چلے۔ 24اور اُس نے ٹِیلے پر پُہنچ کر اُن کے ہاتھ سے اُن کو لے لِیا اور گھر میں رکھ دِیا اور اُن مَردوں کو رُخصت کِیا۔ سو وہ چلے گئے۔ 25لیکن آپ اندر جا کر اپنے آقا کے حضُور کھڑا ہو گیا۔ الِیشع نے اُس سے کہا جیحازؔی تُو کہاں سے آ رہا ہے؟
اُس نے کہا تیرا خادِم تو کہِیں نہیں گیا تھا۔
26اُس نے اُس سے کہا کیا میرا دِل اُس وقت تیرے ساتھ نہ تھا جب وہ شخص تُجھ سے مِلنے کو اپنے رتھ پر سے لَوٹا؟ کیا رُوپَے لینے اور پوشاک اور زَیتُون کے باغوں اور تاکِستانوں اور بھیڑوں اور بَیلوں اور غُلاموں اور لَونڈِیوں کے لینے کا یہ وقت ہے؟ 27اِس لِئے نعماؔن کا کوڑھ تُجھے اور تیری نسل کو سدا لگا رہے گا۔
سو وہ برف سا سفید کوڑھی ہو کر اُس کے سامنے سے چلا گیا۔
کلہاڑی کے لوہے کی بازیابی
1اور انبیا زادوں نے الِیشع سے کہا دیکھ! یہ جگہ جہاں ہم تیرے سامنے رہتے ہیں ہمارے لِئے تنگ ہے۔ 2سو ہم کو ذرا یَردؔن کو جانے دے کہ ہم وہاں سے ایک ایک کڑی لیں اور وہِیں کوئی جگہ بنائیں جہاں ہم رہ سکیں۔
اُس نے جواب دِیا جاؤ۔
3تب ایک نے کہا مِہربانی سے اپنے خادِموں کے ساتھ چل۔ اُس نے کہا مَیں چلُوں گا۔ 4چُنانچہ وہ اُن کے ساتھ گیا اور جب وہ یَردؔن پر پُہنچے تو لکڑی کاٹنے لگے۔ 5لیکن ایک کی کُلہاڑی کا لوہا جب وہ کڑی کاٹ رہا تھا پانی میں گِر گیا۔ سو وہ چِلاّ اُٹھا اور کہنے لگا ہائے میرے مالِک یہ تو مانگا ہُؤا تھا!
6مردِ خُدا نے کہا وہ کِس جگہ گِرا؟
اُس نے اُسے وہ جگہ دِکھائی۔ تب اُس نے ایک چھڑی کاٹ کر اُس جگہ ڈال دی اور لوہا تَیرنے لگا۔ 7پِھر اُس نے کہا اپنے لِئے اُٹھا لے۔ سو اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے اُٹھا لِیا۔
ارامی لشکر کی شِکست
8اور شاہِ اراؔم شاہِ اِسرائیلؔ سے لڑ رہا تھا اور اُس نے اپنے خادِموں سے مشوَرت لی اور کہا کہ مَیں فُلاں فُلاں جگہ ڈیرہ ڈالُوں گا۔ 9سو مَردِ خُدا نے شاہِ اِسرائیلؔ کو کہلا بھیجا خبردار تُو فُلاں جگہ سے مت گُذرنا کیونکہ وہاں ارامی آنے کو ہیں۔ 10اور شاہِ اِسرائیلؔ نے اُس جگہ جِس کی خبر مَردِ خُدا نے دی تھی اور اُس کو آگاہ کر دِیا تھا آدمی بھیجے اور وہاں سے اپنے کو بچایا اور یہ فقط ایک یا دو بار ہی نہیں۔
11اِس بات کے سبب سے شاہِ اراؔم کا دِل نِہایت بے چَین ہُؤا اور اُس نے اپنے خادِموں کو بُلا کر اُن سے کہا کیا تُم مُجھے نہیں بتاؤ گے کہ ہم میں سے کَون شاہِ اِسرائیلؔ کی طرف ہے؟
12تب اُس کے خادِموں میں سے ایک نے کہا نہیں اَے میرے مالِک! اَے بادشاہ! بلکہ الِیشع جو اِسرائیلؔ میں نبی ہے تیری اُن باتوں کو جو تُو اپنی خلوَت گاہ میں کہتا ہے شاہِ اِسرائیلؔ کو بتا دیتا ہے۔
13اُس نے کہا جا کر دیکھو وہ کہاں ہے تاکہ مَیں اُسے پکڑوا منگاؤُں
اور اُسے یہ بتایا گیا کہ وہ دوتین میں ہے۔ 14تب اُس نے وہاں گھوڑوں اور رتھوں اور ایک بڑے لشکر کو روانہ کِیا۔ سو اُنہوں نے راتوں رات آ کر اُس شہر کو گھیر لِیا۔ 15اور جب اُس مَردِ خُدا کا خادِم صُبح کو اُٹھ کر باہر نِکلا تو دیکھا کہ ایک لشکر مع گھوڑوں اور رتھوں کے شہر کے چَوگِرد ہے۔ سو اُس خادِم نے جا کر اُس سے کہا ہائے اَے میرے مالِک! ہم کیا کریں؟
16اُس نے جواب دِیا خَوف نہ کر کیونکہ ہمارے ساتھ والے اُن کے ساتھ والوں سے زِیادہ ہیں۔ 17اور الِیشع نے دُعا کی اور کہا اَے خُداوند اُس کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکے۔ تب خُداوند نے اُس جوان کی آنکھیں کھول دِیں اور اُس نے جو نِگاہ کی تو دیکھا کہ الِیشع کے گِرداگِرد کا پہاڑ آتشی گھوڑوں اور رتھوں سے بھرا ہے۔
18اور جب وہ اُس کی طرف آنے لگے تو الِیشع نے خُداوند سے دُعا کی اور کہا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں اِن لوگوں کو اندھا کر دے سو اُس نے جَیسا الِیشع نے کہا تھا اُن کو اندھا کر دِیا۔ 19پِھر الِیشع نے اُن سے کہا یہ وہ راستہ نہیں اور نہ یہ وہ شہر ہے۔ تُم میرے پِیچھے چلے آؤ اور مَیں تُم کو اُس شخص کے پاس پُہنچا دُوں گا جِس کی تُم تلاش کرتے ہو اور وہ اُن کو سامرؔیہ کو لے گیا۔
20اور جب وہ سامرِؔیہ میں پُہنچے تو الِیشع نے کہا اَے خُداوند اِن لوگوں کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکیں۔ تب خُداوند نے اُن کی آنکھیں کھول دِیں اور اُنہوں نے جو نِگاہ کی تو کیا دیکھا کہ سامرِؔیہ کے اندر ہیں۔
21اور شاہِ اِسرائیلؔ نے اُن کو دیکھ کر الِیشع سے کہا اَے میرے باپ کیا مَیں اُن کو مار لُوں؟ مَیں اُن کو مار لُوں؟
22اُس نے جواب دِیا تُو اُن کو نہ مار۔ کیا تُو اُن کو مار دِیا کرتا ہے جِن کو تُو اپنی تلوار اور کمان سے اسِیر کر لیتا ہے؟ تُو اُن کے آگے روٹی اور پانی رکھ تاکہ وہ کھائیں پِئیں اور اپنے آقا کے پاس جائیں۔ 23سو اُس نے اُن کے لِئے بُہت سا کھانا تیّار کِیا اور جب وہ کھا پی چُکے تو اُس نے اُن کو رُخصت کِیا اور وہ اپنے آقا کے پاس چلے گئے اور اراؔم کے جتھے اِسرائیلؔ کے مُلک میں پِھر نہ آئے۔
سامرِیہ کا محاصرہ
24اِس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ بِن ہدد شاہِ اراؔم اپنی سب فَوج اِکٹّھی کر کے چڑھ آیا اور سامرِؔیہ کا مُحاصرہ کر لِیا۔ 25اور سامرِؔیہ میں بڑا کال تھا اور وہ اُسے گھیرے رہے یہاں تک کہ گدھے کا سر چاندی کے اسّی سِکّوں میں اور کبُوتر کی بِیٹ کا ایک چَوتھائی پَیمانہ چاندی کے پانچ سِکّوں میں بکنے لگا۔
26اور جب شاہِ اِسرائیلؔ دِیوار پر جا رہا تھا تو ایک عَورت نے اُس کی دُہائی دی اور کہا اَے میرے مالِک اَے بادشاہ مدد کر!
27اُس نے کہا کہ اگر خُداوند ہی تیری مدد نہ کرے تو مَیں کہاں سے تیری مدد کرُوں؟ کیا کھلِیہان سے یا انگُور کے کولُھو سے؟ 28پِھر بادشاہ نے اُس سے کہا تُجھے کیا ہُؤا؟
اُس نے جواب دِیا اِس عَورت نے مُجھ سے کہا کہ اپنا بیٹا دے دے تاکہ ہم آج کے دِن اُسے کھائیں اور میرا بیٹا جو ہے سو اُسے ہم کل کھائیں گے۔ 29سو میرے بیٹے کو ہم نے پکایا اور اُسے کھا لِیا اور دُوسرے دِن مَیں نے اُس سے کہا اپنا بیٹا لا تاکہ ہم اُسے کھائیں لیکن اُس نے اپنا بیٹا چِھپا دِیا ہے۔
30بادشاہ نے اُس عَورت کی باتیں سُن کر اپنے کپڑے پھاڑے۔ اُس وقت وہ دِیوار پر چلا جاتا تھا اور لوگوں نے دیکھا کہ اندروار اُس کے تن پر ٹاٹ ہے۔ 31اور اُس نے کہا کہ اگر آج سافط کے بیٹے الِیشع کا سر اُس کے تن پر رہ جائے تو خُدا مُجھ سے اَیسا بلکہ اِس سے زِیادہ کرے۔ 32لیکن الِیشع اپنے گھر میں بَیٹھا رہا اور بزُرگ لوگ اُس کے ساتھ بَیٹھے تھے
اور بادشاہ نے اپنے حضُور سے ایک شخص کو بھیجا پر اِس سے پہلے کہ وہ قاصِد اُس کے پاس آئے اُس نے بزُرگوں سے کہا تُم دیکھتے ہو کہ اُس قاتِل زادہ نے میرا سر اُڑا دینے کو ایک آدمی بھیجا ہے؟ سو دیکھو جب وہ قاصِد آئے تو دروازہ بند کر لینا اور مضبُوطی سے دروازہ کو اُس کے مُقابِل پکڑے رہنا۔ کیا اُس کے پِیچھے پِیچھے اُس کے آقا کے پاؤں کی آہٹ نہیں؟ 33اور وہ اُن سے ہنُوز باتیں کر ہی رہا تھا کہ دیکھو وہ قاصِد اُس کے پاس آ پُہنچا اور اُس نے کہا کہ دیکھو یہ بلا خُداوند کی طرف سے ہے۔ اب آگے مَیں خُداوند کی راہ کیوں تکُوں؟
1تب الِیشع نے کہا تُم خُداوند کی بات سُنو۔ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ کل اِسی وقت کے قرِیب سامرِؔیہ کے پھاٹک پر ایک مِثقال میں ایک پَیمانہ مَیدہ اور ایک ہی مِثقال میں دو پَیمانے جَو بِکے گا۔
2تب اُس سردار نے جِس کے ہاتھ پر بادشاہ تکیہ کرتا تھا مَردِ خُدا کو جواب دِیا دیکھ اگر خُداوند آسمان میں کِھڑکِیاں بھی لگا دے تَو بھی کیا یہ بات ہو سکتی ہے؟
اُس نے کہا سُن۔ تُو اِسے اپنی آنکھوں سے دیکھے گا پر اُس میں سے کھانے نہ پائے گا۔
ارامی لشکر فرار ہوتا ہے
3اور اُس جگہ جہاں سے پھاٹک میں داخِل ہوتے تھے چار کوڑھی تھے۔ اُنہوں نے ایک دُوسرے سے کہا ہم یہاں بَیٹھے بَیٹھے کیوں مَریں؟ 4اگر ہم کہیں کہ شہر کے اندر جائیں گے تو شہر میں کال ہے اور ہم وہاں مَر جائیں گے اور اگر یہِیں بَیٹھے رہیں تَو بھی مَریں گے سو آؤ ہم ارامی لشکر میں جائیں۔ اگر وہ ہم کو جِیتا چھوڑیں تو ہم جِیتے رہیں گے اور اگر وہ ہم کو مار ڈالیں تو ہم کو مَرنا ہی تو ہے۔ 5پس وہ شام کے وقت اُٹھے کہ ارامِیوں کی لشکر گاہ کو جائیں اور جب وہ ارامیوں کی لشکر گاہ کی باہر کی حد پر پُہنچے تو دیکھا کہ وہاں کوئی آدمی نہیں ہے۔ 6کیونکہ خُداوند نے رتھوں کی آواز اور گھوڑوں کی آواز بلکہ ایک بڑی فَوج کی آواز ارامیوں کے لشکر کو سُنوائی۔ سو وہ آپس میں کہنے لگے کہ دیکھو شاہِ اِسرائیلؔ نے حِتّیوں کے بادشاہوں اور مِصریوں کے بادشاہوں کو ہمارے خِلاف اُجرت پر بُلایا ہے تاکہ وہ ہم پر چڑھ آئیں۔ 7اِس لِئے وہ اُٹھے اور شام کو بھاگ نِکلے اور اپنے ڈیرے اور اپنے گھوڑے اور اپنے گدھے بلکہ ساری لشکر گاہ جَیسی کی تَیسی چھوڑ دی اور اپنی جان لے کر بھاگے۔
8چُنانچہ جب یہ کوڑھی لشکر گاہ کی باہر کی حد پر پُہنچے تو ایک ڈیرے میں جا کر اُنہوں نے کھایا پِیا اور چاندی اور سونا اور لِباس وہاں سے لے جا کر چِھپا دِیا اور لَوٹ کر آئے اور دُوسرے ڈیرے میں داخِل ہو کر وہاں سے بھی لے گئے اور جا کر چِھپا دِیا۔ 9پِھر وہ ایک دُوسرے سے کہنے لگے ہم اچّھا نہیں کرتے۔ آج کا دِن خُوشخبری کا دِن ہے اور ہم خاموش ہیں۔ اگر ہم صُبح کی رَوشنی تک ٹھہرے رہیں تو سزا پائیں گے۔ پس آؤ ہم جا کر بادشاہ کے گھرانے کو خبر دیں۔ 10سو اُنہوں نے آ کر شہر کے دربان کو بُلایا اور اُن کو بتایا کہ ہم ارامیوں کی لشکر گاہ میں گئے اور دیکھو وہاں نہ آدمی ہے نہ آدمی کی آواز۔ صِرف گھوڑے بندھے ہُوئے اور گدھے بندھے ہُوئے اور خَیمے جُوں کے تُوں ہیں۔
11اور دربانوں نے پُکار کر بادشاہ کے محلّ میں خبر دی۔ 12تب بادشاہ رات ہی کو اُٹھا اور اپنے خادِموں سے کہا کہ مَیں تُم کو بتاتا ہُوں ارامیوں نے ہم سے کیا کِیا ہے۔ وہ خُوب جانتے ہیں کہ ہم بُھوکے ہیں۔ سو وہ مَیدان میں چِھپنے کے لِئے لشکر گاہ سے نِکل گئے ہیں اور سوچا ہے کہ جب ہم شہر سے نِکلیں تو وہ ہم کو جِیتا پکڑ لیں اور شہر میں داخِل ہو جائیں۔
13اور اُس کے خادِموں میں سے ایک نے جواب دِیا کہ ذرا کوئی اُن بچے ہُوئے گھوڑوں میں سے جو شہر میں باقی ہیں پانچ گھوڑے لے (وہ تو اِسرائیلؔ کی ساری جماعت کی مانِند ہیں جو باقی رہ گئی ہے بلکہ وہ اُس ساری اِسرائیلی جماعت کی مانِند ہیں جو فنا ہو گئی) اور ہم اُن کو بھیج کر دیکھیں۔ 14سو اُنہوں نے دو رتھ گھوڑوں سمیت لِئے اور بادشاہ نے اُن کو ارامیوں کے لشکر کے پِیچھے بھیجا کہ جا کر دیکھیں۔ 15اور وہ اُن کے پِیچھے یَردؔن تک چلے گئے اور دیکھو سارا راستہ کپڑوں اور برتنوں سے بھرا پڑا تھا جِن کو ارامیوں نے جلدی میں پھینک دِیا تھا سو قاصِدوں نے لَوٹ کر بادشاہ کو خبر دی۔ 16تب لوگوں نے نِکل کر ارامیوں کی لشکر گاہ کو لُوٹا۔ سو ایک مِثقال میں ایک پَیمانہ مَیدہ اور ایک ہی مِثقال میں دو پَیمانے جَو خُداوند کے کلام کے مُطابِق بِکا۔
17اور بادشاہ نے اُسی سردار کو جِس کے ہاتھ پر تکیہ کرتا تھا پھاٹک پر مُقرّر کِیا اور وہ پھاٹک میں لوگوں کے پاؤں کے نِیچے دب کر مَر گیا جَیسا مَردِ خُدا نے فرمایا تھا جِس نے یہ اُس وقت کہا تھا جب بادشاہ اُس کے پاس آیا تھا۔ 18اور مَردِ خُدا نے جَیسا بادشاہ سے کہا تھا کہ کل اِسی وقت کے قرِیب ایک مِثقال میں دو پَیمانے جَو اور ایک ہی مِثقال میں ایک پَیمانہ مَیدہ سامرؔیہ کے پھاٹک پر مِلے گا وَیسا ہی ہُؤا۔ 19اور اُس سردار نے مَردِ خُدا کو جواب دِیا تھا کہ دیکھ اگر خُداوند آسمان میں کِھڑکِیاں بھی لگا دے تَو بھی کیا اَیسی بات ہو سکتی ہے؟ اور اِس نے کہا تھا کہ تُو اپنی آنکھوں سے دیکھے گا پر اُس میں سے کھانے نہ پائے گا۔ 20سو اُس کے ساتھ ٹِھیک اَیسا ہی ہُؤا کیونکہ وہ پھاٹک میں لوگوں کے پاؤں کے نِیچے دب کر مَر گیا۔
شونِیمی عَورت واپس آتی ہے
1اور الِیشع نے اُس عَورت سے جِس کے بیٹے کو اُس نے جِلایا تھا یہ کہا تھا کہ اُٹھ اور اپنے کُنبہ سمیت جا اور جہاں کہِیں تُو رہ سکے وہاں رہ کیونکہ خُداوند نے کال کا حُکم دِیا ہے اور وہ مُلک میں سات برس تک رہے گا بھی۔ 2تب اُس عَورت نے اُٹھ کر مَردِ خُدا کے کہنے کے مُطابِق کِیا اور اپنے کُنبہ سمیت جا کر فِلستِیوں کے مُلک میں سات برس تک رہی۔
3اور ساتویں سال کے آخِر میں اَیسا ہُؤا کہ یہ عَورت فِلستِیوں کے مُلک سے لَوٹی اور بادشاہ کے پاس اپنے گھر اور اپنی زمِین کے لِئے فریاد کرنے لگی۔ 4اُس وقت بادشاہ مَردِ خُدا کے خادِم جیحازؔی سے باتیں کر رہا اور یہ کہہ رہا تھا کہ ذرا وہ سب بڑے بڑے کام جو الِیشع نے کِئے مُجھے بتا۔ 5اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ بادشاہ کو بتا ہی رہا تھا کہ اُس نے ایک مُردہ کو جِلایا تو وُہی عَورت جِس کے بیٹے کو اُس نے جِلایا تھا آ کر بادشاہ کے حضُور اپنے گھر اور اپنی زمِین کے لِئے فریاد کرنے لگی۔ تب جیحازؔی بول اُٹھا اَے میرے مالِک! اَے بادشاہ یِہی وہ عَورت ہے اور یِہی اُس کا بیٹا ہے جِسے الِیشع نے جِلایا تھا۔ 6جب بادشاہ نے اُس عَورت سے پُوچھا تو اُس نے اُسے سب کُچھ بتایا۔ تب بادشاہ نے ایک خواجہ سرا کو اُس کے لِئے مُقرّر کر دِیا اور فرمایا کہ سب کُچھ جو اِس کا تھا اور جب سے اِس نے اِس مُلک کو چھوڑا اُس وقت سے اب تک کی کھیت کی ساری پَیداوار اِس کو پھیر دو۔
الیشِع اور شاہِ ارام بن ہدد
7اور الِیشع دؔمشق میں آیا اور شاہِ اراؔم بِن ہدد بِیمار تھا اور اُس کو خبر ہُوئی کہ وہ مَردِ خُدا اِدھر آیا ہے۔ 8اور بادشاہ نے حزاؔئیل سے کہا کہ اپنے ہاتھ میں ہدیہ لے کر مَردِ خُدا کے اِستِقبال کو جا اور اُس کی معرفت خُداوند سے دریافت کر کہ مَیں اِس بِیماری سے شِفا پاؤُں گا یا نہیں؟ 9پس حزائیل اُس سے مِلنے کو چلا اور اُس نے دؔمشق کی ہر نفِیس چِیز میں سے چالِیس اُونٹوں پر ہدیہ لدوا کر اپنے ساتھ لِیا اور آ کر اُس کے سامنے کھڑا ہُؤا اور کہنے لگا تیرے بیٹے بِن ہدد شاہِ اراؔم نے مُجھ کو تیرے پاس یہ پُوچھنے کو بھیجا ہے کہ مَیں اِس بِیماری سے شِفا پاؤُں گا یا نہیں؟
10الِیشع نے اُس سے کہا جا اُس سے کہہ تُو ضرُور شِفا پائے گا تَو بھی خُداوند نے مُجھ کو یہ بتایا ہے کہ وہ یقِیناً مَر جائے گا۔ 11اور وہ اُس کی طرف ٹِکٹِکی باندھ کر دیکھتا رہا یہاں تک کہ وہ شرما گیا۔ پِھر مَردِ خُدا رونے لگا۔ 12اور حزائیل نے کہا میرا مالِک روتا کیوں ہے؟
اُس نے جواب دِیا اِس لِئے کہ مَیں اُس بدی سے جو تُو بنی اِسرائیل سے کرے گا آگاہ ہُوں۔ تُو اُن کے قلعوں میں آگ لگائے گا اور اُن کے جوانوں کو تہِ تیغ کرے گا اور اُن کے بچّوں کو پٹک پٹک کر ٹُکڑے ٹُکڑے کرے گا اور اُن کی حامِلہ عَورتوں کو چِیر ڈالے گا۔
13حزائیل نے کہا تیرے خادِم کی جو کُتّے کے برابر ہے حقِیقت ہی کیا ہے جو وہ اَیسی بڑی بات کرے؟
الِیشع نے جواب دِیا خُداوند نے مُجھے بتایا ہے کہ تُو ارام کا بادشاہ ہو گا۔
14پِھر وہ الِیشع سے رُخصت ہُؤا اور اپنے آقا کے پاس آیا۔ اُس نے پُوچھا الِیشع نے تُجھ سے کیا کہا؟
اُس نے جواب دِیا کہ اُس نے مُجھے بتایا کہ تُو ضرُور شِفا پائے گا۔ 15اور دُوسرے دِن اَیسا ہُؤا کہ اُس نے بالا پوش کو لِیا اور اُسے پانی میں بھگو کر اُس کے مُنہ پر تان دِیا اَیسا کہ وہ مر گیا
اور حزائیل اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ یُورام
16اور شاہِ اِسرائیلؔ اخیاؔب کے بیٹے یُوراؔم کے پانچویں سال جب یہُوسفط یہُوداؔہ کا بادشاہ تھا شاہِ یہُوداؔہ یہُوسفط کا بیٹا یہُوراؔم سلطنت کرنے لگا۔ 17اور جب وہ سلطنت کرنے لگا تو بتِّیس برس کا تھا اور اُس نے یروشلیِم میں آٹھ برس بادشاہی کی۔ 18اور وہ بھی اخیاؔب کے گھرانے کی طرح اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی راہ پر چلا کیونکہ اخیاؔب کی بیٹی اُس کی بِیوی تھی اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی۔ 19تَو بھی خُداوند نے اپنے بندہ داؤُد کی خاطِر نہ چاہا کہ یہُوداؔہ کو ہلاک کرے کیونکہ اُس نے اُس سے وعدہ کِیا تھا کہ وہ اُسے اُس کی نسل کے واسطے ہمیشہ کے لِئے ایک چراغ دے گا۔
20اُسی کے دِنوں میں ادُوؔم یہُوداؔہ کی اِطاعت سے مُنحرِف ہو گیا اور اُنہوں نے اپنے لِئے ایک بادشاہ بنا لِیا۔ 21تب یُوراؔم صعیر کو گیا اور اُس کے سب رتھ اُس کے ساتھ تھے اور اُس نے رات کو اُٹھ کر ادُومیوں کو جو اُسے گھیرے ہُوئے تھے اور رتھوں کے سرداروں کو مارا اور لوگ اپنے ڈیروں کو بھاگ گئے۔ 22سو ادُوؔم یہُوداؔہ کی اِطاعت سے آج تک مُنحرِف ہے اور اُسی وقت لِبناؔہ بھی مُنحرِف ہو گیا۔
23اور یُوراؔم کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہُوداؔہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 24اور یُوراؔم اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور داؤُد کے شہر میں اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا اخزیاؔہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ اخزیاہ
25اور شاہِ اِسرائیلؔ اخیاؔب کے بیٹے یُوراؔم کے بارھویں برس سے شاہِ یہُوداؔہ یہُوراؔم کا بیٹا اخزیاؔہ سلطنت کرنے لگا۔ 26اخزیاؔہ بائِیس برس کا تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے یروشلیِم میں ایک برس سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام عتلیاؔہ تھا جو شاہِ اِسرائیلؔ عُمرؔی کی بیٹی تھی۔ 27اور وہ بھی اخیاؔب کے گھرانے کی راہ پر چلا اور اُس نے اخیاؔب کے گھرانے کی مانِند خُداوند کی نظر میں بدی کی کیونکہ وہ اخیاؔب کے گھرانے کا داماد تھا۔
28اور وہ اخیاؔب کے بیٹے یُوراؔم کے ساتھ راماؔت جِلعاؔد میں شاہِ اراؔم حزائیل سے لڑنے کو گیا اور ارامیوں نے یُوراؔم کو زخمی کِیا۔ 29سو یُوراؔم بادشاہ لَوٹ گیا تاکہ وہ یزرعیل میں اُن زخموں کا عِلاج کرائے جو شاہِ اراؔم حزائیل سے لڑتے وقت رامہ میں ارامیوں کے ہاتھ سے لگے تھے اور شاہِ یہُوداؔہ یہُوراؔم کا بیٹا اخزیاؔہ اخیاؔب کے بیٹے یُوراؔم کو دیکھنے کے لِئے یزرعیل میں آیا کیونکہ وہ بِیمار تھا۔
یاہُو کو اِسرائیل کا بادشاہ ہونے کے لِئے مَسح کِیا جاتا ہے
1اور الِیشع نبی نے انبیا زادوں میں سے ایک کو بُلا کر اُس سے کہا اپنی کمر باندھ اور تیل کی یہ کُپّی اپنے ہاتھ میں لے اور راماؔت جِلعاؔد کو جا۔ 2اور جب تُو وہاں پُہنچے تو یاہُو بِن یہُوسفط بِن نِمسی کو پُوچھ اور اندر جا کر اُسے اُس کے بھائِیوں میں سے اُٹھوا اور اندر کی کوٹھری میں لے جا۔ 3پِھر تیل کی یہ کُپّی لے کر اُس کے سر پر ڈال اور کہہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تُجھے مَسح کر کے اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنایا ہے۔ پِھر تُو دروازہ کھول کر بھاگنا اور ٹھہرنا مت۔
4سو وہ جوان یعنی وہ جوان جو نبی تھا راماؔت جِلعاد کو گیا۔ 5اور جب وہ پُہنچا تو لشکر کے سردار بَیٹھے ہُوئے تھے۔ اُس نے کہا اَے سردار میرے پاس تیرے لِئے ایک پَیغام ہے۔
یاہُو نے کہا ہم سبھوں میں سے کِس کے لِئے؟
اُس نے کہا اَے سردار تیرے لِئے۔ 6سو وہ اُٹھ کر اُس گھر میں گیا۔ تب اُس نے اُس کے سر پر وہ تیل ڈالا اور اُس سے کہا خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تُجھے مسح کر کے خُداوند کی قَوم یعنی اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنایا ہے۔ 7سو تُو اپنے آقا اخیاؔب کے گھرانے کو مار ڈالنا تاکہ مَیں اپنے بندوں نبِیوں کے خُون کا اور خُداوند کے سب بندوں کے خُون کا اِنتِقام اِیزؔبِل کے ہاتھ سے لُوں۔ 8کیونکہ اخیؔاب کا سارا گھرانا نابُود ہو گا اور مَیں اخیؔاب کی نسل کے ہر ایک لڑکے کو اور اُس کو جو اِسرائیلؔ میں بند ہے اور اُس کو جو آزاد چُھوٹا ہُؤا ہے کاٹ ڈالُوں گا۔ 9اور مَیں اخیؔاب کے گھر کو نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کے گھر اور اخیاؔہ کے بیٹے بعشا کے گھر کی مانِند کر دُوں گا۔ 10اور اِیزبِل کو یزرؔعیل کے عِلاقہ میں کُتّے کھائیں گے۔ وہاں کوئی نہ ہو گا جو اُسے دفن کرے۔ پِھر وہ دروازہ کھول کر بھاگا۔
11تب یاہُو اپنے آقا کے خادِموں کے پاس باہر آیا اور ایک نے اُس سے پُوچھا سب خَیر تو ہے؟ یہ دِیوانہ تیرے پاس کیوں آیا تھا؟
اُس نے اُن سے کہا تُم اُس شخص سے اور اُس کے پَیغام سے واقِف ہو۔
12اُنہوں نے کہا یہ جُھوٹ ہے۔ اب ہم کو حال بتا۔
اُس نے کہا اُس نے مُجھ سے اِس اِس طرح کی بات کی اور کہا کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تُجھے مَسح کر کے اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنایا ہے۔
13تب اُنہوں نے جلدی کی اور ہر ایک نے اپنی پوشاک لے کر اُس کے نِیچے سِیڑِھیوں کی چوٹی پر بِچھائی اور نرسِنگا پُھونک کر کہنے لگے کہ یاہُو بادشاہ ہے۔
اِسرائیل کے بادشاہ یُورام کا قتل
14سو یاہُو بِن یہُوسفط بِن نِمسی نے یُوراؔم کے خِلاف سازِش کی (اور یُوراؔم سارے اِسرائیلؔ سمیت شاہِ اراؔم حزائیل کے سبب سے راماؔت جِلعاد کی حِمایت کر رہا تھا۔ 15لیکن یُوراؔم بادشاہ لَوٹ گیا تھا تاکہ یزرعیل میں اُن زخموں کا عِلاج کرائے جو شاہِ اراؔم حزائیل سے لڑتے وقت ارامیوں کے ہاتھ سے لگے تھے) تب یاہُو نے کہا اگر تُمہاری مرضی یِہی ہے تو کوئی یزرعیل جا کر خبر کرنے کے لِئے اِس شہر سے بھاگنے اور نِکلنے نہ پائے۔ 16اور یاہُو رتھ پر سوار ہو کر یزرعیل کو گیا کیونکہ یُوراؔم وہِیں پڑا ہُؤا تھا اور شاہِ یہُوداؔہ اخزیاؔہ یُوراؔم کی مُلاقات کو آیا ہُؤا تھا۔
17اور یزرعیل میں نِگہبان بُرج پر کھڑا تھا اور اُس نے جو یاہُو کے جتھے کو آتے ہُوئے دیکھا تو کہا مُجھے ایک جتھا دِکھائی دیتا ہے۔
یُوراؔم نے کہا ایک سوار کو لے کر اُن سے مِلنے کو بھیج۔ وہ یہ پُوچھے ”خَیر ہے؟“
18چُنانچہ ایک شخص گھوڑے پر اُس سے مِلنے کو گیا اور کہا بادشاہ پُوچھتا ہے خَیر ہے؟
یاہُو نے کہا تُجھ کو خَیر سے کیا کام؟ میرے پِیچھے ہو لے۔
پِھر نِگہبان نے کہا کہ قاصِد اُن کے پاس پُہنچ تو گیا لیکن واپس نہیں آتا۔ 19تب اُس نے دُوسرے کو گھوڑے پر روانہ کِیا جِس نے اُن کے پاس جا کر اُن سے کہا بادشاہ یُوں کہتا ہے ”خَیر ہے“؟ یاہُو نے جواب دِیا تُجھے خَیر سے کیا کام؟ میرے پِیچھے ہو لے۔
20پِھر نگِہبان نے کہا وہ بھی اُن کے پاس پُہنچ تو گیا لیکن واپس نہیں آتا اور رتھ کا ہانکنا اَیسا ہے جَیسے نِمسی کے بیٹے یاہُو کا ہانکنا ہوتا ہے کیونکہ وُہی تُندی سے ہانکتا ہے۔
21تب یُوراؔم نے فرمایا جوت لے۔ سو اُنہوں نے اُس کے رتھ کو جوت لِیا۔ تب شاہِ اِسرائیلؔ یُوراؔم اور شاہِ یہُوداؔہ اخزیاؔہ اپنے اپنے رتھ پر نِکلے اور یاہُو سے مِلنے کو گئے اور یزرعیلی نبوت کی مِلکِیّت میں اُس سے دوچار ہُوئے۔ 22اور یُوراؔم نے یاہُو کو دیکھ کر کہا اَے یاہُو خَیر ہے؟
اُس نے جواب دِیا جب تک تیری ماں اِیزؔبِل کی زِناکارِیاں اور اُس کی جادُوگرِیاں اِس قدر ہیں تب تک کَیسی خَیر؟
23تب یُوراؔم نے باگ موڑی اور بھاگا اور اخزیاؔہ سے کہا اَے اخزیاؔہ فِتنہ بپا ہے۔ 24تب یاہُو نے اپنے سارے زور سے کمان کھینچی اور یہُوراؔم کے دونوں شانوں کے درمِیان اَیسا مارا کہ تِیر اُس کے دِل سے پار ہو گیا اور وہ اپنے رتھ میں گِرا۔ 25تب یاہُو نے اپنے لشکر کے سردار بِدؔقر سے کہا اُسے لے کر یزرعیلی نبوت کی مِلکِیّت کے کھیت میں ڈال دے کیونکہ یاد کر کہ جب مَیں اور تُو اُس کے باپ اخیؔاب کے پِیچھے پِیچھے سوار ہو کر چل رہے تھے تو خُداوند نے یہ فتویٰ اُس پر دِیا تھا۔ 26کہ یقِیناً مَیں نے کل نبوت کے خُون اور اُس کے بیٹوں کے خُون کو دیکھا ہے خُداوند فرماتا ہے اور مَیں اِسی کھیت میں تُجھے بدلہ دُوں گا خُداوند فرماتا ہے۔ سو جَیسا خُداوند نے فرمایا ہے اُسے لے کر اُسی جگہ ڈال دے۔
یہُوداؔہ کے بادشاہ اخزیاہ کا قتل
27لیکن جب شاہِ یہُوداؔہ اخزیاؔہ نے یہ دیکھا تو وہ باغ کی بارہ دری کی راہ سے نِکل بھاگا اور یاہُو نے اُس کا پِیچھا کِیا اور کہا کہ اُسے بھی رتھ ہی میں مار دو چُنانچہ اُنہوں نے اُسے جُور کی چڑھائی پر جو اِبلعاؔم کے مُتّصِل ہے مارا اور وہ مجِدّو کو بھاگا اور وہِیں مَر گیا۔ 28اور اُس کے خادِم اُس کو ایک رتھ میں یروشلیِم کو لے گئے اور اُسے اُس کی قبر میں داؤُد کے شہر میں اُس کے باپ دادا کے ساتھ دفن کِیا۔
29اور اخیؔاب کے بیٹے یُوراؔم کے گیارھویں برس اخزیاؔہ یہُوداؔہ کا بادشاہ ہُؤا۔
ایزبل کا قتل
30اور جب یاہُو یزرعیل میں آیا تو اِیزؔبِل نے سُنا اور اپنی آنکھوں میں سُرمہ لگا اور اپنا سر سنوار کِھڑکی سے جھانکنے لگی۔ 31اور جَیسے ہی یاہُو پھاٹک میں داخِل ہُؤا وہ کہنے لگی اَے زِمرؔی! اپنے آقا کے قاتِل خَیر تو ہے؟
32پر اُس نے کِھڑکی کی طرف مُنہ اُٹھا کر کہا میری طرف کَون ہے کَون؟ تب دو تِین خواجہ سراؤں نے اِس کی طرف دیکھا۔ 33اِس نے کہا اُسے نِیچے گِرا دو۔ سو اُنہوں نے اُسے نِیچے گِرا دِیا اور اُس کے خُون کی چِھینٹیں دِیوار پر اور گھوڑوں پر پڑِیں اور اِس نے اُسے پاؤں تلے رَوندا۔ 34اور جب یہ اندر آیا تو اِس نے کھایا پِیا۔ پِھر کہنے لگا جاؤ اُس لَعنتی عَورت کو دیکھو اور اُسے دفن کرو کیونکہ وہ شہزادی ہے۔ 35اور وہ اُسے دفن کرنے گئے پر کھوپڑی اور اُس کے پاؤں اور ہتھیلِیوں کے سِوا اُس کا اَور کُچھ اُن کو نہ مِلا۔ 36سو وہ لَوٹ آئے اور اِسے یہ بتایا۔ اِس نے کہا یہ خُداوند کا وُہی سُخن ہے جو اُس نے اپنے بندہ ایلیّاہؔ تِشبی کی معرفت فرمایا تھا کہ یزرعیل کے عِلاقہ میں کُتّے اِیزؔبِل کا گوشت کھائیں گے۔ 37اور اِیزؔبِل کی لاش یِزرؔعیل کے عِلاقہ میں کھیت کی کھاد کی طرح پڑی رہے گی۔ یہاں تک کہ کوئی نہ کہے گا کہ یہ اِیزؔبِل ہے۔
اخیؔاب کی اَولاد کا قتلِ عام
1اور سامرِؔیہ میں اخیاؔب کے ستّر بیٹے تھے۔ سو یاہُو نے سامرِؔیہ میں یزرعیل کے امِیروں یعنی بزُرگوں کے پاس اور اُن کے پاس جو اخیاؔب کے بیٹوں کے پالنے والے تھے خط لِکھ بھیجے۔ 2کہ جِس حال تُمہارے آقا کے بیٹے تُمہارے ساتھ ہیں اور تُمہارے پاس رتھ اور گھوڑے اور فصِیل دار شہر بھی اور ہتھیار بھی ہیں سو اِس خط کے پُہنچتے ہی۔ 3تُم اپنے آقا کے بیٹوں میں سب سے اچّھے اور لائِق کو چُن کر اُسے اُس کے باپ کے تخت پر بِٹھاؤ اور اپنے آقا کے گھرانے کے لِئے جنگ کرو۔
4لیکن وہ نِہایت ہِراسان ہُوئے اور کہنے لگے دیکھو دو بادشاہ تو اُس کا مُقابلہ نہ کر سکے پس ہم کیونکر کر سکیں گے؟ 5سو محلّ کے دِیوان نے اور شہر کے حاکِم نے اور بزُرگوں نے بھی اور لڑکوں کے پالنے والوں نے یاہُو کو کہلا بھیجا ہم سب تیرے خادِم ہیں اور جو کُچھ تُو فرمائے گا وہ سب ہم کریں گے ہم کِسی کو بادشاہ نہیں بنائیں گے۔ جو کُچھ تیری نظر میں اچّھا ہو سو کر۔
6تب اُس نے دُوسری بار ایک خط اُن کو لِکھ بھیجا کہ اگر تُم میری طرف ہو اور میری بات ماننا چاہتے ہو تو اپنے آقا کے بیٹوں کے سر اُتار کر کل یزرعیل میں اِسی وقت میرے پاس آ جاؤ۔
اُس وقت شہزادے جو ستّر آدمی تھے شہر کے اُن بڑے آدمِیوں کے ساتھ تھے جو اُن کے پالنے والے تھے۔ 7سو جب یہ نامہ اُن کے پاس آیا تو اُنہوں نے شہزادوں کو لے کر اُن کو یعنی اُن ستّر آدمِیوں کو قتل کِیا اور اُن کے سر ٹوکروں میں رکھّ کر اُن کو اُس کے پاس یزرعیل میں بھیج دِیا۔
8تب ایک قاصِد نے آ کر اُسے خبر دی کہ وہ شہزادوں کے سر لائے ہیں۔ اُس نے کہا کہ تُم شہر کے پھاٹک کے مدخل پر اُن کی دو ڈھیرِیاں لگا کر کل صُبح تک رہنے دو۔ 9اور صُبح کو اَیسا ہُؤا کہ وہ نِکل کر کھڑا ہُؤا اور سب لوگوں سے کہنے لگا تُم تو راست ہو۔ دیکھو مَیں نے تو اپنے آقا کے برخِلاف بندِش باندھی اور اُسے مارا پر اِن سبھوں کو کِس نے مارا؟ 10سو اب جان لو کہ خُداوند کے اُس سُخن میں سے جِسے خُداوند نے اخیاؔب کے گھرانے کے حق میں فرمایا کوئی بات خاک میں نہیں مِلے گی کیونکہ خُداوند نے جو کُچھ پنے بندہ ایلیّاہؔ کی معرفت فرمایا تھا اُسے پُورا کِیا۔ 11سو یاہُو نے اُن سب کو جو اخیاؔب کے گھرانے سے یزرعیل میں بچ رہے تھے اور اُس کے سب بڑے بڑے آدمِیوں اور مُقرّب دوستوں اور کاہِنوں کو قتل کِیا یہاں تک کہ اُس نے اُس کے کِسی آدمی کو باقی نہ چھوڑا۔
اخزیاہ بادشاہ کے قرابتیوں کا قتل
12پِھر وہ اُٹھ کر روانہ ہُؤا اور سامرِؔیہ کو چلا اور راستہ میں گڈرِیوں کے بال کترنے کے گھر تک پُہنچا ہی تھا کہ 13یاہُو کو شاہِ یہُوداؔہ اخزیاؔہ کے بھائی مِل گئے۔
اِس نے پُوچھا کہ تُم کَون ہو؟ اُنہوں نے کہا ہم اخزیاؔہ کے بھائی ہیں اور ہم جاتے ہیں کہ بادشاہ کے بیٹوں اور مَلِکہ کے بیٹوں کو سلام کریں۔ 14تب اُس نے کہا کہ اُن کو جِیتا پکڑ لو۔ سو اُنہوں نے اُن کو جِیتا پکڑ لِیا اور اُن کو جو بیالِیس آدمی تھے بال کترنے کے گھر کے حَوض پر قتل کِیا۔ اُس نے اُن میں سے ایک کو بھی نہ چھوڑا۔
اخیؔاب کے باقی ماندہ سارے قرابتیوں کا قتل
15پِھر جب وہ وہاں سے رُخصت ہُؤا تو یہُونا داب بِن رَیکاؔب جو اُس کے اِستِقبال کو آ رہا تھا اُسے مِلا۔ تب اُس نے اُسے سلام کِیا اور اُس سے کہا کیا تیرا دِل ٹِھیک ہے جَیسا میرا دِل تیرے دِل کے ساتھ ہے؟
یہُونا داب نے جواب دِیا کہ ہے۔
سو اُس نے کہا اگر اَیسا ہے تو اپنا ہاتھ مُجھے دے۔ سو اُس نے اُسے اپنا ہاتھ دِیا اور اُس نے اُسے رتھ میں اپنے ساتھ بِٹھا لِیا۔ 16اور کہا میرے ساتھ چل اور میری غَیرت کو جو خُداوند کے لِئے ہے دیکھ۔ سو اُنہوں نے اُسے اُس کے ساتھ رتھ پر سوار کرایا۔ 17اور جب وہ سامرِؔیہ میں پُہنچا تو اخیاؔب کے سب باقی لوگوں کو جو سامرؔیہ میں تھے قتل کِیا یہاں تک کہ اُس نے جَیسا خُداوند نے ایلیّاہؔ سے کہا تھا اُس کو نیست و نابُود کر دِیا۔
بعل کے پجاریوں کا قتل
18پِھر یاہُو نے سب لوگوں کو فراہم کِیا اور اُن سے کہا کہ اخیاؔب نے بعل کی تھوڑی پرستِش کی۔ یاہُو اُس کی بُہت ہی پرستِش کرے گا۔ 19سو اب تُم بعل کے سب نبِیوں اور اُس کے سب پُوچنے والوں اور سب پُجارِیوں کو میرے پاس بُلا لاؤ۔ اُن میں سے کوئی غَیر حاضِر نہ رہے کیونکہ مُجھے بعل کے لِئے بڑی قُربانی کرنا ہے۔ سو جو کوئی غَیر حاضِر رہے وہ جِیتا نہ بچے گا۔ پر یاہُو نے اِس غرض سے کہ بعل کے پُوجنے والوں کو نیست کر دے یہ حِیلہ نِکالا تھا۔ 20اور یاہُو نے کہا کہ بعل کے لِئے ایک خاص عِید کی تقدِیس کرو۔ سو اُنہوں نے اُس کی مُنادی کر دی۔ 21اور یاہُو نے سارے اِسرائیلؔ میں لوگ بھیجے اور بعل کے سب پُوجنے والے آئے یہاں تک کے ایک شخص بھی اَیسا نہ تھا جو نہ آیا ہو اور وہ بعل کے مندِر میں داخِل ہُوئے اور بعل کا مندِر اِس سِرے سے اُس سِرے تک بھر گیا۔ 22پِھر اُس نے اُس کو جو توشہ خانہ پر مُقرّر تھا حُکم کِیا کہ بعل کے سب پُوجنے والوں کے لِئے لِباس نِکال لا۔ سو وہ اُن کے لِئے لِباس نِکال لایا۔ 23تب یاہُو اور یہُو ناداب بِن رَیکاب بعل کے مندِر کے اندر گئے اور اُس نے بعل کے پُوجنے والوں سے کہا کہ تفتِیش کرو اور دیکھ لو کہ یہاں تُمہارے ساتھ خُداوند کے خادِموں میں سے کوئی نہ ہو فقط بعل ہی کے پُوجنے والے ہوں۔ 24اور وہ ذبِیحے اور سوختنی قُربانِیاں گُذراننے کو اندر گئے اور یاہُو نے باہر اسّی جوان مُقرّر کر دِئے اور کہا کہ اگر کوئی اِن لوگوں میں سے جِن کو مَیں تُمہارے ہاتھ میں کر دُوں نِکل بھاگے تو چھوڑنے والے کی جان اُس کی جان کے بدلے جائے گی۔
25اور جب وہ سوختنی قُربانی چڑھا چُکا تو یاہُو نے پہرے والوں اور سرداروں سے کہا کہ گُھس جاؤ اور اُن کو قتل کرو۔ ایک بھی نِکلنے نہ پائے چُنانچہ اُنہوں نے اُن کو تہِ تیغ کِیا اور پہرے والوں اور سرداروں نے اُن کو باہر پھینک دِیا اور بعل کے مندِر کے شہر کو گئے۔ 26اور اُنہوں نے بعل کے مندِر کے سُتُونوں کو باہر نِکال کر اُن کو آگ میں جلایا۔ 27اور بعل کے سُتُون کو چکنا چُور کِیا اور بعل کا مندِر ڈھا کر اُسے سنڈاس بنا دِیا جَیسا آج تک ہے۔
28یُوں یاہُو نے بعل کو اِسرائیلؔ کے درمِیان سے نیست و نابُود کر دِیا۔ 29تَو بھی نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا یاہُو باز نہ آیا یعنی اُس نے سونے کے بچھڑوں کو ماننے سے جو بَیت ایل اور دان میں تھے کنارہ کشی نہ کی۔ 30اور خُداوند نے یاہُو سے کہا چُونکہ تُو نے یہ نیکی کی ہے کہ جو کُچھ میری نظر میں بھلا تھا اُسے انجام دِیا ہے اور اخیاؔب کے گھرانے سے میری مرضی کے مُطابِق برتاؤ کِیا ہے اِس لِئے تیرے بیٹے چَوتھی پُشت تک اِسرائیلؔ کے تخت پر بَیٹھیں گے۔ 31پر یاہُو نے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کی شرِیعت پر اپنے سارے دِل سے چلنے کی فِکر نہ کی۔ وہ یرُبعاؔم کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا الگ نہ ہُؤا۔
یاہُو کی وفات
32اُن دِنوں خُداوند اِسرائیلؔ کو گھٹانے لگا اور حزائیل نے اُن کو اِسرائیلؔ کی سب سرحدّوں میں مارا۔ 33یعنی یَردؔن سے لے کر مشرِق کی طرف جِلعاد کے سارے مُلک میں اور جدّیوں اور رُوبینِیوں اور منسّیوں کو عروعیر سے جو وادیِ ارنُوؔن میں ہے یعنی جِلعاد اور بسن کو بھی۔
34اور یاہُو کے باقی کام اور سب جو اُس نے کِیا اور اُس کی ساری قُوّت کا بیان سو کیا وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 35اور یاہُو اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے سامرِؔیہ میں دفن کِیا اور اُس کا بیٹا یہُوآؔخز اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔ 36اور وہ عرصہ جِس میں یاہُو نے سامرِؔیہ میں بنی اِسرائیل پر سلطنت کی اٹھائِیس برس کا تھا۔
یہُوداؔہ کی مَلِکہ عتلیاہ
1جب اخزیاؔہ کی ماں عتلیاؔہ نے دیکھا کہ اُس کا بیٹا مَر گیا تب اُس نے اُٹھ کر بادشاہ کی ساری نسل کو نابُود کِیا۔ 2پر یُوراؔم بادشاہ کی بیٹی یہُوسبع نے جو اخزیاؔہ کی بہن تھی اخزیاؔہ کے بیٹے یُوآؔس کو لِیا اور اُسے اُن شہزادوں سے جو قتل ہُوئے چُپکے سے جُدا کِیا اور اُسے اُس کی دَدَا سمیت بِستروں کی کوٹھری میں کر دِیا اور اُنہوں نے اُسے عتلیاؔہ سے چِھپائے رکھّا۔ وہ مارا نہ گیا۔ 3اور وہ اُس کے ساتھ خُداوند کے گھر میں چھ برس تک چِھپا رہا اور عتلیاؔہ مُلک میں سلطنت کرتی رہی۔
4اور ساتویں برس یہویدؔع نے کارِیوں اور پہرے والوں کو سَو سَو کے سرداروں کو بُلا بھیجا اور اُن کو خُداوند کے گھر میں اپنے پاس لا کر اُن سے عہد و پَیمان کِیا اور خُداوند کے گھر میں اُن کو قَسم کِھلائی اور بادشاہ کے بیٹے کو اُن کو دِکھایا۔ 5اور اُس نے اُن کو یہ حُکم دِیا کہ تُم یہ کام کرنا کہ تُم جو سبت کو یہاں آتے ہو سو تُم میں سے ایک تِہائی آدمی بادشاہ کے قصر کے پہرے پر رہیں۔ 6اور ایک تِہائی صُور نام پھاٹک پر رہیں اور ایک تِہائی اُس پھاٹک پر ہوں جو پہرے والوں کے پِیچھے ہے۔ یُوں تُم محلّ کی نِگہبانی کرنا اور لوگوں کو روکے رہنا۔ 7اور تُمہارے دو جتھے یعنی سب جو سبت کے دِن باہر نِکلتے ہیں وہ بادشاہ کے آس پاس ہو کر خُداوند کے گھر کی نِگہبانی کریں۔ 8اور تُم اپنے اپنے ہتھیار ہاتھ میں لِئے ہُوئے بادشاہ کو چاروں طرف سے گھیرے رہنا اور جو کوئی صفوں کے اندر چلا آئے وہ قتل کر دِیا جائے اور تُم بادشاہ کے باہر جاتے اور اندر آتے وقت اُس کے ساتھ ساتھ رہنا۔
9چُنانچہ سَو سَو کے سرداروں نے جَیسا یہویدؔع کاہِن نے اُن کو حُکم دِیا تھا وَیسا ہی سب کُچھ کِیا اور اُن میں سے ہر ایک نے اپنے آدمِیوں کو جِن کی سبت کے دِن اندر آنے کی باری تھی مع اُن لوگوں کے جِن کی سبت کے دِن باہر نِکلنے کی باری تھی لِیا اور یہویدؔع کاہِن کے پاس آئے۔ 10اور کاہِن نے داؤُد بادشاہ کی برچِھیاں اور سِپریں جو خُداوند کے گھر میں تِھیں سَو سَو کے سرداروں کو دِیں۔ 11اور پہرے والے اپنے اپنے ہتھیار ہاتھ میں لِئے ہُوئے ہَیکل کے دہنے پہلُو سے لے کر بائیں پہلُو تک مذبح اور ہَیکل کے برابر برابر بادشاہ کے گِرداگِرد کھڑے ہو گئے۔ 12پِھر اُس نے شہزادہ کو باہر لا کر اُس پر تاج رکھّا اور شہادت نامہ اُسے دِیا اور اُنہوں نے اُسے بادشاہ بنایا اور اُسے مَسح کِیا اور اُنہوں نے تالِیاں بجائِیں اور کہا بادشاہ جِیتا رہے۔
13جب عتلیاؔہ نے پہرے والوں اور لوگوں کا غُل سُنا تو وہ اُن لوگوں کے پاس خُداوند کی ہَیکل میں گئی۔ 14اور دیکھا کہ بادشاہ دستُور کے مُطابِق سُتُون کے قرِیب کھڑا ہے اور اُس کے پاس ہی سردار اور نرسِنگے ہیں اور مُملکت کے سب لوگ خُوش ہیں اور نرسِنگے پُھونک رہے ہیں۔ تب عتلیاؔہ نے اپنے کپڑے پھاڑے اور چِلاّئی غدر ہے غدر!
15تب یہویدؔع کاہِن نے سَو سَو کے سرداروں کو جو لشکر کے اُوپر تھے یہ حُکم دِیا کہ اُس کو صفوں کے بِیچ کر کے باہر نِکال لے جاؤ اور جو کوئی اُس کے پِیچھے چلے اُس کو تلوار سے قتل کر دو کیونکہ کاہِن نے کہا کہ وہ خُداوند کے گھر کے اندر قتل نہ کی جائے۔ 16تب اُنہوں نے اُس کے لِئے راستہ چھوڑ دِیا اور وہ اُس راہ سے گئی جِس سے گھوڑے بادشاہ کے قصر میں داخِل ہوتے تھے اور وہِیں قتل ہُوئی۔
یہویدع کی اصلاحات
17اور یہویدؔع نے خُداوند کے اور بادشاہ اور لوگوں کے درمیان ایک عہد باندھا تاکہ وہ خُداوند کے لوگ ہوں اور بادشاہ اور لوگوں کے درمِیان بھی عہد باندھا۔ 18اور مُملکت کے سب لوگ بعل کے مندِر میں گئے اور اُسے ڈھایا اور اُنہوں نے اُس کے مذبحوں اور مُورتوں کو بِالکُل چکنا چُور کِیا اور بعل کے پُجاری متّان کو مذبحوں کے سامنے قتل کِیا
اور کاہِن نے خُداوند کے گھر کے لِئے سرداروں کو مُقرّر کِیا۔ 19اور اُس نے سَو سَو کے سرداروں اور کارِیوں اور پہرے والوں اور اہلِ مُملکت کو لِیا اور وہ بادشاہ کو خُداوند کے گھر سے اُتار لائے اور پہرے والوں کے پھاٹک کی راہ سے بادشاہ کے قصر میں آئے اور اُس نے بادشاہوں کے تخت پر جلُوس فرمایا۔ 20اور مُملکت کے سب لوگ خُوش ہُوئے اور شہر میں امن ہو گیا اور اُنہوں نے عتلیاؔہ کو بادشاہ کے قصر کے پاس تلوار سے قتل کِیا۔
21اور جب یہُوآؔس سلطنت کرنے لگا تو سات برس کا تھا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ یُہوآس (یُوآس)
1اور یاہُو کے ساتویں برس یہُوآؔس بادشاہ ہُؤا اور اُس نے یروشلیِم میں چالِیس برس سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام ضِبیاؔہ تھا جو بیرسبع کی تھی۔ 2اور یہُوآؔس نے اِس تمام عرصہ میں جب تک یہویدؔع کاہِن اُس کی تعلِیم و تربِیّت کرتا رہا وُہی کام کِیا جو خُداوند کی نظر میں ٹِھیک تھا۔ 3تَو بھی اُونچے مقام ڈھائے نہ گئے اور لوگ ہنُوز اُونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخُور جلاتے تھے۔
4اور یہُوآؔس نے کاہِنوں سے کہا کہ مُقدّس کی ہُوئی چِیزوں کی سب نقدی جو رائج سِکّہ میں خُداوند کے گھر میں پُہنچائی جاتی ہے یعنی اُن لوگوں کی نقدی جِن کے لِئے ہر شخص کی حَیثِیّت کے مُطابِق اندازہ لگایا جاتا ہے اور وہ سب نقدی جو ہر ایک اپنی خُوشی سے خُداوند کے گھر میں لاتا ہے۔ 5اِس سب کو کاہِن اپنے اپنے جان پہچان سے لے کر اپنے پاس رکھ لیں اور ہَیکل کی دراڑوں کی جہاں کہِیں کوئی دراڑ مِلے مرمّت کریں۔
6لیکن یہُوآؔس کے تیئِیسویں سال تک کاہِنوں نے ہَیکل کی دراڑوں کی مرمّت نہ کی۔ 7تب یہُوآؔس بادشاہ نے یہوؔیدع کاہِن کو اور اَور کاہِنوں کو بُلا کر اُن سے کہا کہ تُم ہَیکل کی دراڑوں کی مرمّت کیوں نہیں کرتے؟ سو اب اپنے اپنے جان پہچان سے نقدی نہ لینا بلکہ اِس کو ہَیکل کی دراڑوں کے لِئے حوالہ کرو۔ 8سو کاہِنوں نے منظُور کر لِیا کہ نہ تو لوگوں سے نقدی لیں اور نہ ہَیکل کی دراڑوں کی مرمّت کریں۔
9تب یہویدؔع کاہِن نے ایک صندُوق لے کر اُس کے سرپوش میں ایک سُوراخ کِیا اور اُسے مذبح کے پاس رکھّا اَیسا کہ خُداوند کی ہَیکل میں داخِل ہوتے وقت وہ دہنی طرف پڑتا تھا اور جو کاہِن دروازہ کے نِگہبان تھے وہ سب نقدی جو خُداوند کے گھر میں لائی جاتی تھی اُسی میں ڈال دیتے تھے۔ 10اور جب وہ دیکھتے تھے کہ صندُوق میں بُہت نقدی ہو گئی ہے تو بادشاہ کا مُنشی اور سردار کاہِن اُوپر آ کر اُسے تَھیلِیوں میں باندھتے تھے اور اُس نقدی کو جو خُداوند کے گھر میں مِلتی تھی گِن لیتے تھے۔ 11اور وہ اُس نقدی کو جو تول لی جاتی تھی اُن کے ہاتھوں میں سَونپ دیتے تھے جو کام کرنے والے یعنی خُداوند کی ہَیکل کے ناظِر تھے اور وہ اُسے بڑَھیوں اور مِعماروں پر جو خُداوند کے گھر کا کام بناتے تھے۔ 12اور راجوں اور سنگ تراشوں پر اور خُداوند کی ہَیکل کی دراڑوں کی مرمّت کے لِئے لکڑی اور تراشے ہُوئے پتّھر خرِیدنے میں اور اُن سب چِیزوں پر جو ہَیکل کی مرمّت کے لِئے اِستعمال میں آتی تِھیں خرچ کرتے تھے۔ 13لیکن جو نقدی خُداوند کی ہَیکل میں لائی جاتی تھی اُس سے خُداوند کی ہَیکل کے لِئے چاندی کے پِیالے یا گُلگِیر یا دیگچے یا نرسِنگے یعنی سونے کے برتن یا چاندی کے برتن نہ بنائے گئے۔ 14کیونکہ یہ نقدی کارِیگروں کو دی جاتی تھی اور اِسی سے اُنہوں نے خُداوند کی ہَیکل کی مرمّت کی۔ 15ماسِوا اِس کے جِن لوگوں کے ہاتھ وہ اِس نقدی کو سپُرد کرتے تھے تاکہ وہ اُسے کارِیگروں کو دیں اُن سے وہ اُس کا کُچھ حِساب نہیں لیتے تھے اِس لِئے کہ وہ دِیانت سے کام کرتے تھے۔ 16اور جُرم کی قُربانی کی نقدی اور خطا کی قُربانی کی نقدی خُداوند کی ہَیکل میں نہیں لائی جاتی تھی۔ وہ کاہِنوں کی تھی۔
17تب شاہِ اراؔم حزاؔئیل نے چڑھائی کی اور جات سے لڑ کر اُسے لے لِیا۔ پِھر حزاؔئیل نے یروشلیِم کا رُخ کِیا تاکہ اُس پر چڑھائی کرے۔ 18تب شاہِ یہُوداؔہ یہُوآؔس نے سب مُقدّس چِیزیں جِن کو اُس کے باپ دادا یہُوسفط اور یہُوراؔم اور اخزیاؔہ یہُوداؔہ کے بادشاہوں نے نذر کِیا تھا اور اپنی سب مُقدّس چِیزوں کو اور سب سونا جو خُداوند کی ہَیکل کے خزانوں اور بادشاہ کے قصر میں مِلا لے کر شاہِ ارام حزاؔئیل کو بھیج دِیا۔ تب وہ یروشلیِم سے ٹلا۔
19اور یُوآؔس کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہُوداؔہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟
20اور اُس کے خادِموں نے اُٹھ کر سازِش کی اور یُوآؔس کو مِلّو کے محلّ میں جو سِلاّ کی اُترائی پر ہے قتل کِیا۔ 21یعنی اُس کے خادِموں یُوسکا ربِن سماعت اور یہُوزبد بِن شُو مِیر نے اُسے مارا اور وہ مَر گیا اور اُنہوں نے اُسے اُس کے باپ دادا کے ساتھ داؤُد کے شہر میں دفن کِیا اور اُس کا بیٹا امصِیاؔہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
اِسرائیل کا بادشاہ یُہوآخز
1اور شاہِ یہُوداؔہ اخزیاؔہ کے بیٹے یُوآؔس کے تیئِیسویں برس سے یاہُو کا بیٹا یہُوآؔخز سامرِؔیہ میں اِسرائیلؔ پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے سترہ برس سلطنت کی۔ 2اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کے گُناہوں کی پَیروی کی جِن سے اُس نے بنی اِسرائیل سے گُناہ کرایا۔ اُس نے اُن سے کنارہ نہ کِیا۔ 3اور خُداوند کا غُصّہ بنی اِسرائیل پر بھڑکا اور اُس نے اُن کو بار بار شاہِ اراؔم حزاؔئیل اور حزاؔئیل کے بیٹے بِن ہدد کے قابُو میں کر دِیا۔ 4اور یہُوآؔخز خُداوند کے حضُور گِڑگِڑایا اور خُداوند نے اُس کی سُنی کیونکہ اُس نے اِسرائیلؔ کی مظلُومی کو دیکھا کہ اراؔم کا بادشاہ اُن پر کَیسا ظُلم کرتا ہے۔ 5(اور خُداوند نے بنی اِسرائیل کو ایک نجات دینے والا عِنایت کِیا۔ سو وہ ارامیوں کے ہاتھ سے نِکل گئے اور بنی اِسرائیل پہلے کی طرح اپنے ڈیروں میں رہنے لگے۔ 6تَو بھی اُنہوں نے یرُبعاؔم کے گھرانے کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے بنی اِسرائیل سے گُناہ کرایا کنارہ کشی نہ کی بلکہ اُن ہی پر چلتے رہے اور یسِیرت بھی سامرِؔیہ میں رہی)۔
7اور اُس نے یہُوآؔخز کے لِئے لوگوں میں سے صِرف پچاس سوار اور دس رتھ اور دس ہزار پِیادے چھوڑے اِس لِئے کہ اراؔم کے بادشاہ نے اُن کو تباہ کر ڈالا اور رَوند رَوند کر خاک کی مانِند کر دِیا۔
8اور یہُوآؔخز کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا اور اُس کی قُوّت سو کیا وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 9اور یہُوآؔخز اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے سامرؔیہ میں دفن کِیا اور اُس کا بیٹا یہُوآؔس اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
اِسرائیل کا بادشاہ یُوآس
10اور شاہِ یہُوداؔہ یُوآؔس کے سَینتِیسویں برس یہُوآؔخز کا بیٹا یہُوآؔس سامرِؔیہ میں اِسرائیلؔ پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے سولہ برس سلطنت کی۔ 11اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا باز نہ آیا بلکہ اُن ہی پر چلتا رہا۔ 12اور یہُوآؔس کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا اور اُس کی قُوّت جِس سے وہ شاہِ یہُوداؔہ امصِیاؔہ سے لڑا سو کیا وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 13اور یہُوآؔس اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور یرُبعاؔم اُس کے تخت پر بَیٹھا اور یہُوآؔس سامرِؔیہ میں اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کے ساتھ دفن ہُؤا۔
الیشِع کی وفات
14اور الِیشع کو وہ مرض لگا جِس سے وہ مَر گیا اور شاہِ اِسرائیلؔ یہُوآؔس اُس کے پاس گیا اور اُس کے اُوپر رو کر کہنے لگا اَے میرے باپ! اَے میرے باپ! اِسرائیلؔ کے رتھ اور اُس کے سوار!
15اور الِیشع نے اُس سے کہا تِیر و کمان لے لے۔ سو اُس نے اپنے لِئے تِیر و کمان لے لِیا۔ 16پِھر اُس نے شاہِ اِسرائیلؔ سے کہا کمان پر اپنا ہاتھ رکھ۔ سو اُس نے اپنا ہاتھ اُس پر رکھّا اور الِیشع نے بادشاہ کے ہاتھوں پر اپنے ہاتھ رکھّے۔ 17اور کہا مشرِق کی طرف کی کِھڑکی کھول۔ سو اُس نے اُسے کھولا۔ تب الِیشع نے کہا کہ تِیر چلا۔ سو اُس نے چلایا۔ تب وہ کہنے لگا یہ فتح کا تِیر خُداوند کا یعنی اراؔم پر فتح پانے کا تِیر ہے کیونکہ تُو افِیق میں ارامیوں کو مارے گا یہاں تک کہ اُن کو نابُود کر دے گا۔
18پِھر اُس نے کہا تِیروں کو لے۔ سو اُس نے اُن کو لِیا۔ پِھر اُس نے شاہِ اِسرائیلؔ سے کہا زمِین پر مار۔ سو اُس نے تِین بار مارا اور ٹھہر گیا۔ 19تب مَردِ خُدا اُس پر غُصّہ ہُؤا اور کہنے لگا کہ تُجھے پانچ یا چھ بار مارنا چاہِئے تھا۔ تب تُو ارامیوں کو اِتنا مارتا کہ اُن کو نابُود کر دیتا پر اب تُو ارامیوں کو فقط تِین بار مارے گا۔
20اور الِیشع نے وفات پائی اور اُنہوں نے اُسے دفن کِیا
اور نئے سال کے شرُوع میں موآب کے جتھے مُلک میں گُھس آئے۔ 21اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ ایک آدمی کو دفن کر رہے تھے تو اُن کو ایک جتھا نظر آیا۔ سو اُنہوں نے اُس شخص کو الِیشع کی قبر میں ڈال دِیا اور وہ شخص الِیشع کی ہڈّیوں سے ٹکراتے ہی جی اُٹھا اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گیا۔
اِسرائیل اور ارام کے درمیان جنگ
22اور شاہِ اراؔم حزاؔئیل یہُوآؔخز کے عہد میں برابر اِسرائیلؔ کو ستاتا رہا۔ 23اور خُداوند اُن پر مِہربان ہُؤا اور اُس نے اُن پر ترس کھایا اور اُس عہد کے سبب سے جو اُس نے ابرہامؔ اور اِضحاقؔ اور یعقُوب سے باندھا تھا اُن کی طرف اِلتِفات کی اور نہ چاہا کہ اُن کو ہلاک کرے اور اب بھی اُن کو اپنے حضُور سے دُور نہ کِیا۔
24اور شاہِ اراؔم حزاؔئیل مَر گیا اور اُس کا بیٹا بِن ہدد اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔ 25اور یہُوآؔخز کے بیٹے یہُوآؔس نے حزاؔئیل کے بیٹے بِن ہدد کے ہاتھ سے وہ شہر چِھین لِئے جو اُس نے اُس کے باپ یہُوآؔخز کے ہاتھ سے جنگ کر کے لے لِئے تھے۔ تِین بار یہُوآؔس نے اُسے شِکست دی اور اِسرائیلؔ کے شہروں کو واپس لے لِیا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ امصِیاہ
1اور شاہِ اِسرائیلؔ یہُوآؔخز کے بیٹے یہُوآؔس کے دُوسرے سال سے شاہِ یہُوداؔہ یُوآؔس کا بیٹا امصِیاؔہ سلطنت کرنے لگا۔ 2وہ پچِّیس برس کا تھا جب سلطنت کرنے لگا اور اُس نے یروشلیِم میں اُنتِیس برس سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام یہُوعدّؔان تھا جو یروشلیِم کی تھی۔ 3اور اُس نے وہ کام کِیا جو خُداوند کی نظر میں بھلا تھا تَو بھی اپنے باپ داؤُد کی مانِند نہیں بلکہ اُس نے سب کُچھ اپنے باپ یُوآؔس کی طرح کِیا۔ 4کیونکہ اُونچے مقام ڈھائے نہ گئے۔ لوگ ہنُوز اُونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخُور جلاتے تھے۔
5اور جب سلطنت اُس کے ہاتھ میں مُستحکم ہو گئی تو اُس نے اپنے اُن مُلازِموں کو جِنہوں نے اُس کے باپ بادشاہ کو قتل کِیا تھا جان سے مارا۔ 6پر اُس نے اُن خُونِیوں کے بچّوں کو جان سے نہ مارا کیونکہ مُوسیٰ کی شرِیعت کی کِتاب میں جَیسا خُداوند نے فرمایا لِکھا ہے کہ بیٹوں کے بدلے باپ نہ مارے جائیں اور نہ باپ کے بدلے بیٹے مارے جائیں بلکہ ہر شخص اپنے ہی گُناہ کے سبب سے مَرے۔
7اور اُس نے وادیِ شور میں دس ہزار ادُومی مارے اور سِلع کو جنگ کر کے لے لِیا اور اُس کا نام یُقِتیل رکھّا جو آج تک ہے۔
8تب امصِیاؔہ نے شاہِ اِسرائیلؔ یہُوآؔس بِن یہُوآؔخز بِن یاہُو کے پاس قاصِد روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ ذرا آ تو ہم ایک دُوسرے کا مُقابلہ کریں۔ 9اور شاہِ اِسرائیلؔ یہُوآؔس نے شاہِ یہُوداؔہ امصِیاؔہ کو کہلا بھیجا کہ لُبناؔن کے اُونٹ کٹارے نے لُبناؔن کے دیودار کو پَیغام بھیجا کہ اپنی بیٹی میرے بیٹے سے بیاہ دے۔ اِتنے میں ایک جنگلی جانور جو لُبناؔن میں تھا گُذرا اور اُونٹ کٹارے کو رَوند ڈالا۔ 10تُو نے بے شک ادُوؔم کو مارا اور تیرے دِل میں غرُور سما گیا ہے۔ سو اُسی کی ڈِینگ مار اور گھر ہی میں رہ۔ تُو کیوں نُقصان اُٹھانے کو چھیڑ چھاڑ کرتا ہے جِس سے تُو بھی زک اُٹھائے اور تیرے ساتھ یہُوداؔہ بھی؟
11پر امصِیاؔہ نے نہ مانا۔ تب شاہِ اِسرائیلؔ یہُوآس نے چڑھائی کی اور وہ اور شاہِ یہُوداؔہ امصِیاؔہ بَیت شمس میں جو یہُوداؔہ میں ہے ایک دُوسرے کے مُقابِل ہُوئے۔ 12اور یہُوداؔہ نے اِسرائیلؔ کے آگے شِکست کھائی اور اُن میں سے ہر ایک اپنے ڈیرے کو بھاگا۔ 13لیکن شاہِ اِسرائیلؔ یہُوآؔس نے شاہِ یہُوداؔہ امصِیاؔہ بِن یہُوآؔس بِن اخزیاؔہ کو بَیت شمس میں پکڑ لِیا اور یروشلیِم میں آیا اور یروشلیِم کی دِیوار اِفراؔئِیم کے پھاٹک سے کونے والے پھاٹک تک چار سَو ہاتھ کے برابر ڈھا دی۔ 14اور اُس نے سب سونے اور چاندی کو اور سب برتنوں کو جو خُداوند کی ہَیکل اور شاہی محلّ کے خزانوں میں مِلے اور کفِیلوں کو بھی ساتھ لِیا اور سامرِؔیہ کو لَوٹا۔
15اور یہُوآؔس کے باقی کام جو اُس نے کِئے اور اُس کی قُوّت اور جَیسے شاہِ یہُوداؔہ امصِیاؔہ سے لڑا سو کیا وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 16اور یہُوآؔس اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کے ساتھ سامرِؔیہ میں دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا یرُبعاؔم اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
یہُوداؔہ کے بادشاہ امصِیاہ کی وفات
17اور شاہِ یہُوداؔہ یُوآؔس کا بیٹا امصِیاؔہ شاہِ اِسرائیلؔ یہُوآؔخز کے بیٹے یہُوآؔس کے مَرنے کے بعد پندرہ برس جِیتا رہا۔ 18اور امصِیاؔہ کے باقی کام سو کیا وہ یہُوداؔہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟
19اور اُنہوں نے یروشلیِم میں اُس کے خِلاف سازِش کی سو وہ لکِیس کو بھاگا لیکن اُنہوں نے لکِیس تک اُس کا پِیچھا کر کے وہِیں اُسے قتل کِیا۔ 20اور وہ اُسے گھوڑوں پر لے آئے اور وہ یروشلیِم میں اپنے باپ دادا کے ساتھ داؤُد کے شہر میں دفن ہُؤا۔ 21اور یہُوداؔہ کے سب لوگوں نے عزرؔیاہ کو جو سولہ برس کا تھا اُس کے باپ امصِیاؔہ کی جگہ بادشاہ بنایا۔ 22اور بادشاہ کے اپنے باپ دادا کے ساتھ سو جانے کے بعد اُس نے ایلاؔت کو بنایا اور اُسے پِھر یہُوداؔہ کی مُملکت میں داخِل کر لِیا۔
اِسرائیل کا بادشاہ یُربعام دوم
23اور شاہِ یہُوداؔہ یُوآؔس کے بیٹے امصِیاؔہ کے پندرھویں برس سے شاہِ اِسرائیلؔ یہُوآؔس کا بیٹا یرُبعاؔم سامرِیہ میں بادشاہی کرنے لگا۔ اُس نے اِکتالِیس برس بادشاہی کی۔ 24اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی۔ وہ نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کے اُن سب گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا باز نہ آیا۔ 25اور اُس نے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کے اُس سُخن کے مُطابِق جو اُس نے اپنے بندہ اور نبی یُوؔناہ بِن امِتَّی کی معرفت جو جات حِفر کا تھا فرمایا تھا اِسرائیلؔ کی حدّ کو حَمات کے مدخل سے مَیدان کے دریا تک پِھر پُہنچا دِیا۔
26اِس لِئے کہ خُداوند نے اِسرائیلؔ کے دُکھ کو دیکھا کہ وہ بُہت سخت ہے کیونکہ نہ تو کوئی بند کِیا ہُؤا نہ آزاد چُھوٹا ہُؤا رہا اور نہ کوئی اِسرائیلؔ کا مددگار تھا۔ 27اور خُداوند نے یہ تو نہیں فرمایا تھا کہ مَیں رُویِ زمِین پر سے اِسرائیلؔ کا نام مِٹا دُوں گا۔ سو اُس نے اُن کو یہُوآؔس کے بیٹے یرُبعاؔم کے وسِیلہ سے رہائی دی۔
28اور یرُبعاؔم کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا اور اُس کی قُوّت یعنی کیونکر اُس نے لڑ کر دمشق اور حمات کو جو یہُوداؔہ کے تھے اِسرائیلؔ کے لِئے واپس لے لِیا۔ سو کیا وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 29اور یرُبعاؔم اپنے باپ دادا یعنی اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا زکریاؔہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ عُزّریاہ (عُزیاہ)
1شاہِ اِسرائیلؔ یرُبعاؔم کے ستائِیسویں برس سے شاہِ یہُوداؔہ امصِیاؔہ کا بیٹا عزریاؔہ سلطنت کرنے لگا۔ 2جب وہ سلطنت کرنے لگا تو سولہ برس کا تھا اور اُس نے یروشلیِم میں باون برس سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام یکُولیاؔہ تھا جو یروشلیِم کی تھی۔ 3اور اُس نے جَیسا اُس کے باپ امصِیاؔہ نے کِیا تھا ٹِھیک اُسی طرح وہ کام کِیا جو خُداوند کی نظر میں بھلا تھا۔ 4تَو بھی اُونچے مقام ڈھائے نہ گئے اور لوگ اب تک اُونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخُور جلاتے تھے۔ 5اور بادشاہ پر خُداوند کی اَیسی مار پڑی کہ وہ اپنے مرنے کے دِن تک کوڑھی رہا اور الگ ایک گھر میں رہتا تھا اور بادشاہ کا بیٹا یُوتاؔم محلّ کا مالِک تھا اور مُلک کے لوگوں کی عدالت کِیا کرتا تھا۔
6اور عزرؔیاہ کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہُوداؔہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 7اور عزرؔیاہ اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے داؤُد کے شہر میں اُس کے باپ دادا کے ساتھ دفن کِیا اور اُس کا بیٹا یُوتام اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
اِسرائیل کا بادشاہ زکریاہ
8اور شاہِ یہُوداؔہ عزرؔیاہ کے اڑتِیسویں سال یرُبعاؔم کے بیٹے زکرؔیاہ نے اِسرائیلؔ پر سامرِؔیہ میں چھ مہِینے بادشاہی کی۔ 9اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی جِس طرح اُس کے باپ دادا نے کی تھی اور نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا باز نہ آیا۔ 10اور یبِیس کے بیٹے سلُوم نے اُس کے خِلاف سازِش کی اور لوگوں کے سامنے اُسے مارا اور قتل کِیا اور اُس کی جگہ بادشاہ ہو گیا۔
11اور زکرؔیاہ کے باقی کام اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند ہیں۔
12اور خُداوند کا وہ وعدہ جو اُس نے یاہُو سے کِیا یِہی تھا کہ چَوتھی پُشت تک تیرے فرزند اِسرائیلؔ کے تخت پر بَیٹھیں گے۔ سو وَیسا ہی ہُؤا۔
اِسرائیل کا بادشاہ سلُوم
13اور شاہِ یہُوداؔہ عُزّیاہ کے اُنتالِیسویں برس یبِیس کا بیٹا سلُوم بادشاہی کرنے لگا اور اُس نے سامرِؔیہ میں مہِینہ بھر سلطنت کی۔
14اور جادؔی کا بیٹا مناحِم تِرضہ سے چلا اور سامرِؔیہ میں آیا اور یبِیس کے بیٹے سلُوم کو سامرِؔیہ میں مارا اور قتل کِیا اور اُس کی جگہ بادشاہ ہو گیا۔ 15اور سلُوم کے باقی کام اور جو سازِش اُس نے کی سو دیکھو وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند ہیں۔ 16پِھر مناحِم نے تِرضہ سے جا کر تِفسح کو اور اُن سبھوں کو جو وہاں تھے اور اُس کی حدُود کو مارا اور مارنے کا سبب یہ تھا کہ اُنہوں نے اُس کے لِئے پھاٹک نہیں کھولے تھے اور اُس نے وہاں کی سب حامِلہ عَورتوں کو چِیر ڈالا۔
اِسرائیل کا بادشاہ مناحِم
17اور شاہِ یہُوداؔہ عزرؔیاہ کے اُنتالِیسویں برس سے جادؔی کا بیٹا مناحِم اِسرائیلؔ پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے سامرِؔیہ میں دس برس سلطنت کی۔ 18اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا اپنی ساری عُمر باز نہ آیا۔ 19اور شاہِ اسُور پُول اُس کے مُلک پر چڑھ آیا۔ سو مناحِم نے ہزار قِنطار چاندی پُول کو نذر کی تاکہ وہ اُس کی دست گِیری کرے اور سلطنت کو اُس کے ہاتھ میں مُستحکم کر دے۔ 20اور مناحِم نے یہ نقدی شاہِ اسُور کو دینے کے لِئے اِسرائیلؔ سے یعنی سب بڑے بڑے دَولت مندوں سے پچاس پچاس مِثقال فی کس کے حِساب سے جبراً لی۔ سو اسُور کا بادشاہ لَوٹ گیا اور اُس مُلک میں نہ ٹھہرا۔
21اور مناحِم کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 22اور مناحِم اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا فِقحیاؔہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
اِسرائیل کا بادشاہ فِقحیاہ
23اور شاہِ یہُوداؔہ عزریاؔہ کے پچاسویں سال مناحِم کا بیٹا فِقحیاؔہ سامرِؔیہ میں اِسرائیلؔ پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے دو برس سلطنت کی۔ 24اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی۔ وہ نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا باز نہ آیا۔ 25اور فِقح بِن رملیاؔہ نے جو اُس کا ایک سردار تھا اُس کے خِلاف سازِش کی اور اُس کو سامرِؔیہ میں بادشاہ کے محلّ کے مُحکم حِصّہ میں ارجُوب اور ارِیہ کے ساتھ مارا اور جِلعادیوں میں سے پچاس مَرد اُس کے ہمراہ تھے۔ سو وہ اُسے قتل کر کے اُس کی جگہ بادشاہ ہو گیا۔
26اور فِقحیاؔہ کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند ہیں۔
اِسرائیل کا بادشاہ فِقح
27اور شاہِ یہُوداؔہ عزرؔیاہ کے باونویں برس سے فِقح بِن رملیاؔہ سامرِؔیہ میں اِسرائیلؔ پر سلطنت کرنے لگا اور اُس نے بِیس برس سلطنت کی۔ 28اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی اور نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کے گُناہوں سے جِن سے اُس نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا باز نہ آیا۔
29اور شاہِ اِسرائیلؔ فِقح کے ایّام میں شاہِ اسُور تِگلت پِلاسر نے آ کر ایُّوؔن اور ابِیل بَیت معکہ اور ینُوحہَ اور قادِؔس اور حصُور اور جِلعاد اور گلِیل اور نفتالی کے سارے مُلک کو لے لِیا اور لوگوں کو اسِیر کر کے اسُور میں لے گیا۔
30اور ہُوسِیع بِن اَیلہ نے فِقح بِن رملیاؔہ کے خِلاف سازِش کی اور اُسے مارا اور قتل کِیا اور اُس کی جگہ عُزّیاہ کے بیٹے یُوتام کے بِیسویں برس بادشاہ ہو گیا۔ 31اور فِقح کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند ہیں۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ یُوتام
32اور شاہِ اِسرائیلؔ رملیاؔہ کے بیٹے فِقح کے دُوسرے سال سے شاہِ یہُوداؔہ عُزّیاہ کا بیٹا یُوتام سلطنت کرنے لگا۔ 33اور جب وہ سلطنت کرنے لگا تو پچِّیس برس کا تھا۔ اُس نے سولہ برس یروشلیِم میں سلطنت کی اور اُس کی ماں کا نام یرُوؔسا تھا جو صدُوؔق کی بیٹی تھی۔ 34اور اُس نے وہ کام کِیا جو خُداوند کی نظر میں بھلا ہے۔ اُس نے سب کُچھ ٹِھیک وَیسے ہی کِیا جَیسے اُس کے باپ عُزّیاہ نے کِیا تھا۔ 35تَو بھی اُونچے مقام ڈھائے نہ گئے۔ لوگ ہنُوز اُونچے مقاموں پر قُربانی کرتے اور بخُور جلاتے تھے۔ خُداوند کے گھر کا بالائی دروازہ اِسی نے بنایا۔
36اور یُوتام کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہُوداؔہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 37اُن ہی دِنوں میں خُداوند شاہِ اراؔم رضِین کو اور فِقح بِن رملیاؔہ کو یہُوداؔہ پر چڑھائی کرنے کے لِئے بھیجنے لگا۔ 38اور یُوتام اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ داؤُد کے شہر میں اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا آخز اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ آخز
1اور رملیاؔہ کے بیٹے فِقح کے سترھویں برس سے شاہِ یہُوداؔہ یُوتام کا بیٹا آخز سلطنت کرنے لگا۔ 2اور جب وہ سلطنت کرنے لگا تو بِیس برس کا تھا اور اُس نے سولہ برس یروشلِیم میں بادشاہی کی اور اُس نے وہ کام نہ کِیا جو خُداوند اُس کے خُدا کی نظر میں بھلا ہے جَیسا اُس کے باپ داؤُد نے کِیا تھا۔ 3بلکہ وہ اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کی راہ پر چلا اور اُس نے اُن قَوموں کے نفرتی دستُور کے مُطابِق جِن کو خُداوند نے بنی اِسرائیل کے سامنے سے خارِج کر دِیا تھا اپنے بیٹے کو بھی آگ میں چلوایا۔ 4اور اُونچے مقاموں اور ٹِیلوں پر اور ہر ایک ہرے درخت کے نِیچے اُس نے قُربانی کی اور بخُور جلایا۔
5تب شاہِ اراؔم رضِین اور شاہِ اِسرائیلؔ رملیاؔہ کے بیٹے فِقح نے لڑنے کو یروشلِیم پر چڑھائی کی اور اُنہوں نے آخز کو گھیر لِیا لیکن اُس پر غالِب نہ آ سکے۔ 6اُس وقت شاہِ اراؔم رضِین نے اَیلات کو فتح کر کے پِھر اراؔم میں شامِل کر لِیا اور یہُودیوؔں کو اَیلات سے نِکال دِیا اور ارامی اَیلات میں آ کر وہاں بس گئے جَیسا آج تک ہے۔ 7سو آخز نے شاہِ اسُور تِگلت پلاسر کے پاس ایلچی روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ مَیں تیرا خادِم اور بیٹا ہُوں سو تُو آ اور مُجھ کو شاہِ اراؔم کے ہاتھ سے اور شاہِ اِسرائیلؔ کے ہاتھ سے جو مُجھ پر چڑھ آئے ہیں رہائی دے۔ 8اور آخز نے اُس چاندی اور سونے کو جو خُداوند کے گھر میں اور شاہی محلّ کے خزانوں میں مِلا لے کر شاہِ اسُور کے لِئے نذرانہ بھیجا۔ 9اور شاہِ اسُور نے اُس کی بات مانی چُنانچہ شاہِ اسُور نے دمشق پر لشکر کشی کی اور اُسے لے لِیا اور وہاں کے لوگوں کو اسِیر کر کے قِیر میں لے گیا اور رضِین کو قتل کِیا۔
10اور آخز بادشاہ شاہِ اسُور تِگلت پلاسر کی مُلاقات کے لِئے دمشق کو گیا اور اُس مذبح کو دیکھا جو دمشق میں تھا اور آخز بادشاہ نے اُس مذبح کا نقشہ اور اُس کی ساری صنعت کا نمُونہ اُورؔیاہ کاہِن کے پاس بھیجا۔ 11اور اُورؔیاہ کاہِن نے ٹِھیک اُسی نمُونہ کے مُطابِق جِسے آخز نے دمشق سے بھیجا تھا ایک مذبح بنایا اور آخز بادشاہ کے دمشق سے لَوٹنے تک اُورؔیاہ کاہِن نے اُسے تیّار کر دِیا۔ 12جب بادشاہ دمشق سے لَوٹ آیا تو بادشاہ نے مذبح کو دیکھا اور بادشاہ مذبح کے پاس گیا اور اُس پر قُربانی گُذرانی۔ 13اور اُس نے اُس مذبح پر اپنی سوختنی قُربانی اور اپنی نذر کی قُربانی جلائی اور اپنا تپاون تپایا اور اپنی سلامتی کے ذبِیحوں کا خُون اُسی مذبح پر چِھڑکا۔ 14اور اُس نے پِیتل کا وہ مذبح جو خُداوند کے آگے تھا ہَیکل کے سامنے سے یعنی اپنے مذبح اور خُداوند کی ہَیکل کے بِیچ میں سے اُٹھوا کر اُسے اپنے مذبح کے شِمال کی طرف رکھوا دِیا۔ 15اور آخز بادشاہ نے اُورؔیاہ کاہِن کو حُکم کِیا کہ بڑے مذبح پر صُبح کی سوختنی قُربانی اور شام کی نذر کی قُربانی اور بادشاہ کی سوختنی قُربانی اور اُس کی نذر کی قُربانی اور مُملکت کے سب لوگوں کی سوختنی قُربانی اور اُن کی نذر کی قُربانی اور اُن کا تپاون چڑھایا کر اور سوختنی قُربانی کا سارا خُون اور ذِبیحہ کا سارا خُون اُس پر چِھڑکا کر اور پِیتل کا وہ مذبح میرے سوال کرنے کے لِئے رہے گا۔ 16سو جو کُچھ آخز بادشاہ نے فرمایا اُورؔیاہ کاہِن نے وہ سب کِیا۔
17اور آخز بادشاہ نے کُرسیوں کے کناروں کو کاٹ ڈالا اور اُن کے اُوپر کے حَوض کو اُن سے جُدا کر دِیا اور اُس بڑے حَوض کو پِیتل کے بَیلوں پر سے جو اُس کے نِیچے تھے اُتار کر پتّھروں کے فرش پر رکھ دِیا۔ 18اور اُس نے اُس راستہ کو جِس پر چھت تھی اور جِسے اُنہوں نے سبت کے دِن کے لِئے ہَیکل کے اندر بنایا تھا اور بادشاہ کے درآمد کے راستہ کو جو باہر تھا شاہِ اسُور کے سبب سے خُداوند کے گھر میں شامِل کر دِیا۔
19اور آخز کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہُوداؔہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب مَیں قلم بند نہیں؟ 20اور آخز اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور داؤُد کے شہر میں اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا حِزقیاہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
اِسرائیل کا بادشاہ ہُوسِیع
1اور شاہِ یہُوداؔہ آخز کے بارھویں برس سے اَیلہ کا بیٹا ہُوؔسِیع اِسرائیلؔ پر سامرِؔیہ میں سلطنت کرنے لگا اور اُس نے نَو برس سلطنت کی۔ 2اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی تَو بھی اِسرائیلؔ کے اُن بادشاہوں کی مانِند نہیں جو اُس سے پہلے ہُوئے۔ 3اور شاہِ اسُور سلمنسر نے اِس پر چڑھائی کی اور ہُوسِیع اُس کا خادِم ہو گیا اور اُس کے لِئے ہدیہ لایا۔ 4اور شاہِ اسُور نے ہُوسِیع کی سازِش معلُوم کر لی کیونکہ اُس نے شاہِ مِصرؔ سو کے پاس ایلچی بھیجے اور شاہِ اسُور کو ہدیہ نہ دِیا جَیسا وہ سال بسال دیتا تھا۔ سو شاہِ اسُور نے اُسے بند کر دِیا اور قَید خانہ میں اُس کے بیڑیاں ڈال دِیں۔
سقُوطِ سامرِیہ
5اور شاہِ اسُور نے ساری مُملکت پر چڑھائی کی اور سامرِؔیہ کو جا کر تِین برس اُسے گھیرے رہا۔ 6اور ہُوؔسِیع کے نویں برس شاہِ اسُور نے سامرِؔیہ کو لے لِیا اور اِسرائیلؔ کو اسِیر کر کے اسُور میں لے گیا اور اُن کو خلح میں اور جَوزاؔن کی ندی خابُور پر اور مادیوں کے شہروں میں بسایا۔
7اور یہ اِس لِئے ہُؤا کہ بنی اِسرائیل نے خُداوند اپنے خُدا کے خِلاف جِس نے اُن کو مُلکِ مِصرؔ سے نِکال کر شاہِ مِصرؔ فرِعونؔ کے ہاتھ سے رہائی دی تھی گُناہ کِیا اور غَیر معبُودوں کا خَوف مانا۔ 8اور اُن قَوموں کے آئِین پر جِن کو خُداوند نے بنی اِسرائیل کے آگے سے خارِج کِیا اور اِسرائیلؔ کے بادشاہوں کے آئِین پر جو اُنہوں نے خُود بنائے تھے چلتے رہے۔ 9اور بنی اِسرائیل نے خُداوند اپنے خُدا کے خِلاف چِھپ کر وہ کام کِئے جو بھلے نہ تھے اور اُنہوں نے اپنے سب شہروں میں نِگہبانوں کے بُرج سے فصِیل دار شہر تک اپنے لِئے اُونچے مقام بنائے۔ 10اور ہر ایک اُونچے پہاڑ پر اور ہر ایک ہرے درخت کے نِیچے اُنہوں نے اپنے لِئے سُتُونوں اور یسِیرتوں کو نصب کِیا۔ 11اور وہِیں اُن سب اُونچے مقاموں پر اُن قَوموں کی مانِند جِن کو خُداوند نے اُن کے سامنے سے دفع کِیا بخُور جلایا اور خُداوند کو غُصّہ دِلانے کے لِئے شرارتیں کِیں۔ 12اور بُتوں کی پرستِش کی جِس کے بارے میں خُداوند نے اُن سے کہا تھا کہ تُم یہ کام نہ کرنا۔
13تَو بھی خُداوند سب نبِیوں اور غَیب بِینوں کی معرفت اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ کو آگاہ کرتا رہا کہ تُم اپنی بُری راہوں سے باز آؤ اور اُس ساری شرِیعت کے مُطابِق جِس کا حُکم مَیں نے تُمہارے باپ دادا کو دِیا اور جِسے مَیں نے اپنے بندوں نبِیوں کی معرفت تُمہارے پاس بھیجا ہے میرے احکام و آئِین کو مانو۔ 14باوُجُود اِس کے اُنہوں نے نہ سُنا بلکہ اپنے باپ دادا کی طرح جو خُداوند اپنے خُدا پر اِیمان نہیں لائے تھے گردن کشی کی۔ 15اور اُس کے آئِین کو اور اُس کے عہد کو جو اُس نے اُن کے باپ دادا سے باندھا تھا اور اُس کی شہادتوں کو جو اُس نے اُن کو دی تِھیں ردّ کِیا اور باطِل باتوں کے پَیرو ہو کر نِکمّے ہو گئے اور اپنے آس پاس کی قَوموں کی تقلِید کی جِن کے بارہ میں خُداوند نے اُن کو تاکِید کی تھی کہ وہ اُن کے سے کام نہ کریں۔ 16اور اُنہوں نے خُداوند اپنے خُدا کے سب احکام ترک کر کے اپنے لِئے ڈھالی ہُوئی مُورتیں یعنی دو بچھڑے بنا لِئے اور یسِیرت تیّار کی اور آسمانی فَوج کی پرستِش کی اور بعل کو پُوجا۔ 17اور اُنہوں نے اپنے بیٹوں اور بیٹِیوں کو آگ میں چلوایا اور فال گِیری اور جادُوگری سے کام لِیا اور اپنے کو بیچ ڈالا تاکہ خُداوند کی نظر میں بدی کر کے اُسے غُصّہ دِلائیں۔ 18اِس لِئے خُداوند اِسرائیلؔ سے بُہت ناراض ہُؤا اور اپنی نظر سے اُن کو دُور کر دِیا۔ سو یہُوداؔہ کے قبِیلہ کے سِوا اَور کوئی نہ چُھوٹا۔
19اور یہُوداؔہ نے بھی خُداوند اپنے خُدا کے احکام نہ مانے بلکہ اُن آئِین پر چلے جِن کو اِسرائیلؔ نے بنایا تھا۔ 20تب خُداوند نے اِسرائیلؔ کی ساری نسل کو ردّ کِیا اور اُن کو دُکھ دِیا اور اُن کو لُٹیروں کے ہاتھ میں کر کے آخِر کار اُن کو اپنی نظر سے دُور کر دِیا۔
21کیونکہ اُس نے اِسرائیلؔ کو داؤُد کے گھرانے سے جُدا کِیا اور اُنہوں نے نباط کے بیٹے یرُبعاؔم کو بادشاہ بنایا اور یرُبعاؔم نے اِسرائیلؔ کو خُداوند کی پَیروی سے دُور ہنکایا اور اُن سے بڑا گُناہ کرایا۔ 22اور بنی اِسرائیل اُن سب گُناہوں کی جو یرُبعاؔم نے کِئے تقلِید کرتے رہے۔ وہ اُن سے باز نہ آئے۔ 23یہاں تک کہ خُداوند نے اِسرائیلؔ کو اپنی نظر سے دُور کر دِیا جَیسا اُس نے اپنے سب بندوں کی معرفت جو نبی تھے فرمایا تھا۔ سو اِسرائیلؔ اپنے مُلک سے اسُور کو پُہنچایا گیا جہاں وہ آج تک ہے۔
اسُوریوں کی اِسرائیل میں آباد کاری
24اور شاہِ اسُور نے بابل اور کُوتہ اور عوّا اور حمات اور سِفرو ائِم کے لوگوں کو لا کر بنی اِسرائیل کی جگہ سامرؔیہ کے شہروں میں بسایا۔ سو وہ سامرؔیہ کے مالِک ہُوئے اور اُس کے شہروں میں بس گئے۔ 25اور اپنے بس جانے کے شرُوع میں اُنہوں نے خُداوند کا خَوف نہ مانا۔ اِس لِئے خُداوند نے اُن کے درمِیان شیروں کو بھیجا جِنہوں نے اُن میں سے بعض کو مار ڈالا۔ 26پس اُنہوں نے شاہِ اسُور سے یہ کہا کہ جِن قَوموں کو تُو نے لے جا کر سامرِؔیہ کے شہروں میں بسایا ہے وہ اُس مُلک کے خُدا کے طرِیقہ سے واقِف نہیں ہیں چُنانچہ اُس نے اُن میں شیر بھیج دِئے ہیں اور دیکھ وہ اُن کو پھاڑتے ہیں اِس لِئے کہ وہ اُس مُلک کے خُدا کے طرِیقہ سے واقِف نہیں ہیں۔ 27تب اسُور کے بادشاہ نے یہ حُکم دِیا کہ جِن کاہِنوں کو تُم وہاں سے لے آئے ہو اُن میں سے ایک کو وہاں لے جاؤ اور وہ جا کر وہِیں رہے اور یہ کاہِن اُن کو اُس مُلک کے خُدا کا طرِیقہ سِکھائے۔ 28سو اُن کاہِنوں میں سے جِن کو وہ سامرِؔیہ سے لے گئے تھے ایک کاہِن آ کر بَیت اؔیل میں رہنے لگا اور اُن کو سِکھایا کہ اُن کو خُداوند کا خَوف کیونکر ماننا چاہئے۔
29تِس پر بھی ہر قَوم نے اپنے دیوتا بنائے اور اُن کو سامرِیوں کے بنائے ہُوئے اُونچے مقاموں کے مندِروں میں رکھّا۔ ہر قَوم نے اپنے شہر میں جہاں اُس کی سکُونت تھی اَیسا ہی کِیا۔ 30سو بابلیوں نے سُکاّت بنات کو اور کُوتیوں نے نَیر گُل کو اور حماتیوں نے اسیما کو۔ 31اور عوّائیوں نے نِبحاز اور تر تاق کو بنایا اور سِفرویوں نے اپنے بیٹوں کو ادّر مّلِک اور عنّمَلِک کے لِئے جو سِفرواؔئِم کے دیوتا تھے آگ میں جلایا۔ 32یُوں وہ خُداوند سے بھی ڈرتے تھے اور اپنے لِئے اُونچے مقاموں کے کاہِن بھی اپنے ہی میں سے بنا لِئے جو اُونچے مقاموں کے مندِروں میں اُن کے لِئے قُربانی گُذرانتے تھے۔ 33سو وہ خُداوند سے بھی ڈرتے تھے اور اپنی قَوموں کے دستُور کے مُطابِق جِن میں سے وہ نِکال لِئے گئے تھے اپنے اپنے دیوتا کی پرستِش بھی کرتے تھے۔
34آج کے دِن تک وہ پہلے دستُور پر چلتے ہیں۔ وہ خُداوند سے ڈرتے نہیں اور نہ تو اپنے آئِین و قوانِین پر اور نہ اُس شرع اور فرمان پر چلتے ہیں جِس کا حُکم خُداوند نے یعقُوب کی نسل کو دِیا تھا جِس کا نام اُس نے اِسرائیلؔ رکھّا تھا۔ 35اُن ہی سے خُداوند نے عہد باندھ کر اُن کو یہ تاکِید کی تھی کہ تُم غَیر معبُودوں سے نہ ڈرنا اور نہ اُن کو سِجدہ کرنا نہ پُوجنا اور نہ اُن کے لِئے قُربانی کرنا۔ 36بلکہ خُداوند جو بڑی قُوّت اور بُلند بازُو سے تُم کو مُلکِ مِصرؔ سے نِکال لایا تُم اُسی سے ڈرنا اور اُسی کو سِجدہ کرنا اور اُسی کے لِئے قُربانی گُذراننا۔ 37اور جو جو آئِین اور رسم اور جو شرِیعت اور حُکم اُس نے تُمہارے لِئے قلم بند کِئے اُن کو سدا ماننے کے لِئے اِحتیاط رکھنا اور تُم غَیر معبُودوں سے نہ ڈرنا۔ 38اور اُس عہد کو جو مَیں نے تُم سے کِیا ہے تُم بُھول نہ جانا اور نہ تُم غَیر معبُودوں کا خَوف ماننا۔ 39بلکہ تُم خُداوند اپنے خُدا کا خَوف ماننا اور وہ تُم کو تُمہارے سب دُشمنوں کے ہاتھ سے چُھڑائے گا۔ 40لیکن اُنہوں نے نہ مانا بلکہ اپنے پہلے دستُور کے مُطابِق کرتے رہے۔
41سو یہ قَومیں خُداوند سے بھی ڈرتی رہیں اور اپنی کھودی ہُوئی مُورتوں کو بھی پُوجتی رہیں۔ اِسی طرح اُن کی اَولاد اور اُن کی اَولاد کی نسل بھی جَیسا اُن کے باپ دادا کرتے تھے وَیسا وہ بھی آج کے دِن تک کرتی ہیں۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ حزِقیاہ
1اور شاہِ اِسرائیلؔ ہُوؔسِیع بِن اَیلہ کے تِیسرے سال اَیسا ہُؤا کہ شاہِ یہُوداؔہ آخز کا بیٹا حِزقیاہ سلطنت کرنے لگا۔ 2اور جب وہ سلطنت کرنے لگا تو پچِّیس برس کا تھا اور اُس نے اُنتِیس برس یروشلِیم میں سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام ابی تھا جو زکرؔیاہ کی بیٹی تھی۔ 3اور جو جو اُس کے باپ داؤُد نے کِیا تھا اُس نے ٹِھیک اُسی کے مُطابِق وہ کام کِیا جو خُداوند کی نظر میں بھلا تھا۔ 4اُس نے اُونچے مقاموں کو دُور کر دِیا اور سُتُونوں کو توڑا اور یسِیرت کو کاٹ ڈالا اور اُس نے پِیتل کے سانپ کو جو مُوسیٰ نے بنایا تھا چکنا چُور کر دِیا کیونکہ بنی اِسرائیل اُن دِنوں تک اُس کے آگے بخُور جلاتے تھے اور اُس نے اُس کا نام نحُشتاؔن رکھّا۔ 5اور وہ خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا پر توکُّل کرتا تھا اَیسا کہ اُس کے بعد یہُوداؔہ کے سب بادشاہوں میں اُس کی مانِند ایک نہ ہُؤا اور نہ اُس سے پہلے کوئی ہُؤا تھا۔ 6کیونکہ وہ خُداوند سے لِپٹا رہا اور اُس کی پَیروی کرنے سے باز نہ آیا بلکہ اُس کے حُکموں کو مانا جِن کو خُداوند نے مُوسیٰ کو دِیا تھا۔ 7اور خُداوند اُس کے ساتھ رہا اور جہاں کہِیں وہ گیا کامیاب ہُؤا اور وہ شاہِ اسُور سے مُنحرِف ہو گیا اور اُس کی اِطاعت نہ کی۔ 8اُس نے فِلستِیوں کو غزّہ اور اُس کی سرحدّوں تک نِگہبانوں کے بُرج سے فصِیل دار شہر تک مارا۔
9اور حِزقیاہ بادشاہ کے چَوتھے برس جو شاہِ اِسرائیلؔ ہُوسِیع بِن اَیلہ کا ساتواں برس تھا اَیسا ہُؤا کہ شاہِ اسُور سلمنسر نے سامرِؔیہ پر چڑھائی کی اور اُس کا مُحاصرہ کِیا۔ 10اور تِین سال کے آخِر میں اُنہوں نے اُس کو لے لِیا یعنی حِزقیاہ کے چھٹے سال جو شاہِ اِسرائیلؔ ہُوؔسِیع کا نواں برس تھا سامرِؔیہ لے لِیا گیا۔ 11اور شاہِ اسُور اِسرائیلؔ کو اسِیر کر کے اسُور کو لے گیا اور اُن کو خلح میں اور جَوزان کی ندی خابُور پر اور مادیوں کے شہروں میں رکھّا۔
12اِس لِئے کہ اُنہوں نے خُداوند اپنے خُدا کی بات نہ مانی بلکہ اُس کے عہد کو یعنی اُن سب باتوں کو جِن کا حُکم خُداوند کے بندہ مُوسیٰ نے دِیا تھا عدُول کِیا اور نہ اُن کو سُنا نہ اُن پر عمل کِیا۔
اسُوری یروشلیِم کو دھمکاتے ہیں
13اور حِزقیاہ بادشاہ کے چَودھویں برس شاہِ اسُور سنحیرؔب نے یہُوداؔہ کے سب فصِیل دار شہروں پر چڑھائی کی اور اُن کو لے لِیا۔ 14اور شاہِ یہُوداؔہ حِزقیاہ نے شاہِ اسُور کو لکِیس میں کہلا بھیجا کہ مُجھ سے خطا ہُوئی۔ میرے پاس سے لَوٹ جا۔ جو کُچھ تُو میرے سر کرے مَیں اُسے اُٹھاؤُں گا۔ سو شاہِ اسُور نے تِین سَو قِنطار چاندی اور تِیس قِنطار سونا شاہِ یہُوداؔہ حِزقیاہ کے ذِمّہ لگایا۔ 15اور حِزقیاہ نے ساری چاندی جو خُداوند کے گھر اور شاہی محلّ کے خزانوں میں مِلی اُسے دے دی۔ 16اُس وقت حِزقیاہ نے خُداوند کی ہَیکل کے دروازوں کا اور اُن سُتُونوں پر کا سونا جِن کو شاہِ یہُوداؔہ حِزقیاہ نے خُود منڈھوایا تھا اُتروا کر شاہِ اسُور کو دے دِیا۔ 17پِھر بھی شاہِ اسُور نے ترتان اور رب سارِس اور ربشاقی کو لکِیس سے بڑے لشکر کے ساتھ حِزقیاہ بادشاہ کے پاس یروشلِیم کو بھیجا۔ سو وہ چلے اور یروشلِیم کو آئے اور جب وہاں پُہنچے تو جا کر اُوپر کے تالاب کی نالی کے پاس جو دھوبِیوں کے مَیدان کے راستہ پر ہے کھڑے ہو گئے۔ 18اور جب اُنہوں نے بادشاہ کو پُکارا تو الِیاقِیم بِن خِلقیاہ جو گھر کا دِیوان تھا اور شبناؔہ مُنشی اور آسف محرِّر کا بیٹا یُوآؔخ اُن کے پاس نِکل کر آئے۔ 19اور ربشاقی نے اُن سے کہا تُم حِزقیاہ سے کہو کہ ملکِ مُعظّم شاہِ اسُور یُوں فرماتا ہے تُو کیا اِعتماد کِئے بَیٹھا ہے؟ 20تُو کہتا تو ہے پر یہ فقط باتیں ہی باتیں ہیں کہ جنگ کی مصلحت بھی ہے اور حَوصلہ بھی۔ آخِر کِس کے بِرتے پر تُو نے مُجھ سے سرکشی کی ہے؟ 21دیکھ تُجھے اِس مسلے ہُوئے سرکنڈے کے عصا یعنی مِصرؔ پر بھروسا ہے۔ اُس پر اگر کوئی ٹیک لگائے تو وہ اُس کے ہاتھ میں گڑ جائے گا اور اُسے چھید دے گا۔ شاہِ مِصرؔ فرِعونؔ اُن سب کے لِئے جو اُس پر بھروسا کرتے ہیں اَیسا ہی ہے۔
22اور اگر تُم مُجھ سے کہو کہ ہمارا توکُّل خُداوند ہمارے خُدا پر ہے تو کیا وہ وُہی نہیں ہے جِس کے اُونچے مقاموں اور مذبحوں کو حِزقیاہ نے ڈھا کر یہُوداؔہ اور یروشلِیم سے کہا ہے کہ تُم یروشلِیم میں اِس مذبح کے آگے سِجدہ کِیا کرو؟ 23اِس لِئے اب ذرا میرے آقا شاہِ اسُور کے ساتھ شرط باندھ اور مَیں تُجھے دو ہزار گھوڑے دُوں گا بشرطیکہ تُو اپنی طرف سے اُن پر سوار چڑھا سکے۔ 24بھلا پِھر تُو کیونکر میرے آقا کے کمترِین مُلازِموں میں سے ایک سردار کا بھی مُنہ پھیر سکتا ہے اور رتھوں اور سواروں کے لِئے مِصرؔ پر بھروسا رکھتا ہے؟ 25اور کیا اب مَیں نے خُداوند کے بے کہے ہی اِس مقام کو غارت کرنے کے لِئے اِس پر چڑھائی کی ہے؟ خُداوند ہی نے مُجھ سے کہا کہ اِس مُلک پر چڑھائی کر اور اِسے غارت کر دے۔
26تب الِیاؔقِیم بِن خِلقیاہ اور شبناؔہ اور یُوآؔخ نے ربشاقی سے عرض کی کہ اپنے خادِموں سے ارامی زُبان میں بات کر کیونکہ ہم اُسے سمجھتے ہیں اور اُن لوگوں کے سُنتے ہُوئے جو دِیوار پر ہیں یہُودیوں کی زُبان میں باتیں نہ کر۔
27لیکن ربشاقی نے اُن سے کہا کیا میرے آقا نے مُجھے یہ باتیں کہنے کو تیرے آقا کے پاس یا تیرے پاس بھیجا ہے؟ کیا اُس نے مُجھے اُن لوگوں کے پاس نہیں بھیجا جو تُمہارے ساتھ اپنی ہی نجاست کھانے اور اپنا ہی قارُورہ پِینے کو دِیوار پر بَیٹھے ہیں؟
28پِھر ربشاقی کھڑا ہو گیا اور یہُودِیوں کی زُبان میں بُلند آواز سے یہ کہنے لگا کہ مَلکِ مُعظّم شاہِ اسُور کا کلام سُنو۔ 29بادشاہ یُوں فرماتا ہے کہ حِزقیاہ تُم کو فریب نہ دے کیونکہ وہ تُم کو اُس کے ہاتھ سے چُھڑا نہ سکے گا۔ 30اور نہ حِزقیاہ یہ کہہ کر تُم سے خُداوند پر بھروسا کرائے کہ خُداوند ضرُور ہم کو چُھڑائے گا اور یہ شہر شاہِ اسُور کے حوالہ نہ ہو گا۔ 31حِزقیاہ کی نہ سُنو کیونکہ شاہِ اسُور یُوں فرماتا ہے کہ تُم مُجھ سے صُلح کر لو اور نِکل کر میرے پاس آؤ اور تُم میں سے ہر ایک اپنی تاک اور اپنے انجِیر کے درخت کا میوہ کھاتا اور اپنے حَوض کا پانی پِیتا رہے۔ 32جب تک مَیں آ کر تُم کو اَیسے مُلک میں نہ لے جاؤُں جو تُمہارے مُلک کی طرح غلّہ اور مَے کا مُلک۔ روٹی اور تاکِستانوں کا مُلک۔ زَیتُونی تیل اور شہد کا مُلک ہے تاکہ تُم جِیتے رہو اور مَر نہ جاؤ۔ سو حِزقیاؔہ کی نہ سُننا جب وہ تُم کو یہ ترغِیب دے کہ خُداوند ہم کو چُھڑائے گا۔ 33کیا قَوموں کے دیوتاؤں میں سے کِسی نے اپنے مُلک کو شاہِ اسُور کے ہاتھ سے چُھڑایا ہے؟ 34حماؔت اور ارفاد کے دیوتا کہاں ہیں؟ اور سِفرواؔئِم اور ہینع اور عِواہ کے دیوتا کہاں ہیں؟ کیا اُنہوں نے سامرِؔیہ کو میرے ہاتھ سے بچا لِیا؟ 35اور مُلکوں کے تمام دیوتاؤں میں سے کِس کِس نے اپنا مُلک میرے ہاتھ سے چُھڑا لِیا جو یہُوواؔہ یروشلِیم کو میرے ہاتھ سے چُھڑا لے گا؟
36پر لوگ خاموش رہے اور اُس کے جواب میں ایک بات بھی نہ کہی کیونکہ بادشاہ کا حُکم یہ تھا کہ اُسے جواب نہ دینا۔ 37تب الِیاقِیم بِن خِلقیاہ جو گھر کا دِیوان تھا اور شبناہ مُنشی اور یُوآخ بِن آسف مُحرِّر اپنے کپڑے چاک کِئے ہُوئے حِزقیاہ کے پاس آئے اور ربشاقی کی باتیں اُسے سُنائِیں۔
بادشاہ یسعیاہ سے مشوَرہ لیتا ہے
1جب حِزقیاہ بادشاہ نے یہ سُنا تو اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ اوڑھ کر خُداوند کے گھر میں گیا۔ 2اور اُس نے گھر کے دِیوان الِیاؔقِیم اور شبناہ مُنشی اور کاہِنوں کے بزُرگوں کو ٹاٹ اُڑھا کر آمُوص کے بیٹے یسعیاہ نبی کے پاس بھیجا۔ 3اور اُنہوں نے اُس سے کہا حِزقیاہ یُوں کہتا ہے کہ آج کا دِن دُکھ اور ملامت اور تَوہِین کا دِن ہے کیونکہ بچّے پَیدا ہونے پر ہیں لیکن وِلادت کی طاقت نہیں۔ 4شاید خُداوند تیرا خُدا ربشاقی کی سب باتیں سُنے جِس کو اُس کے آقا شاہِ اسُور نے بھیجا ہے کہ زِندہ خُدا کی تَوہِین کرے اور جو باتیں خُداوند تیرے خُدا نے سُنی ہیں اُن پر وہ ملامت کرے گا۔ پس تُو اُس بقِیّہ کے لِئے جو مَوجُود ہے دُعا کر۔
5پس حِزقیاہ بادشاہ کے مُلازِم یسعیاہ کے پاس آئے۔ 6یسعیاہ نے اُن سے کہا کہ تُم اپنے آقا سے یُوں کہنا کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو اُن باتوں سے جو تُو نے سُنی ہیں جِن سے شاہِ اسُور کے مُلازِموں نے میری تکفِیر کی ہے نہ ڈر۔ 7دیکھ! مَیں اُس میں ایک رُوح ڈال دُوں گا اور وہ ایک افواہ سُن کر اپنے مُلک کو لَوٹ جائے گا اور مَیں اُسے اُسی کے مُلک میں تلوار سے مَروا ڈالُوں گا۔
اسُوریوں کا دُوسرا دھمکی آمیز پَیغام
8سو ربشاقی لَوٹ گیا اور اُس نے شاہِ اسُور کو لِبناہ سے لڑتے پایا کیونکہ اُس نے سُنا تھا کہ وہ لکِیس سے چلا گیا ہے۔ 9اور جب اُس نے کُوش کے بادشاہ تِرہاؔقہ کی بابت یہ کہتے سُنا کہ دیکھ وہ تُجھ سے لڑنے کو نِکلا ہے تو اُس نے پِھر حِزقیاہ کے پاس ایلچی روانہ کِئے اور کہا۔ 10کہ شاہِ یہُوداؔہ حِزقیاہ سے یُوں کہنا کہ تیرا خُدا جِس پر تیرا بھروسا ہے تُجھے یہ کہہ کر فریب نہ دے کہ یروشلِیم شاہِ اسُور کے قبضہ میں نہیں کِیا جائے گا۔ 11دیکھ تُو نے سُنا ہے کہ اسُور کے بادشاہوں نے تمام ممالک کو بِالکُل غارت کر کے اُن کا کیا حال بنایا ہے۔ سو کیا تُو بچا رہے گا؟ 12کیا اُن قَوموں کے دیوتاؤں نے اُن کو یعنی جَوزان اور حاراؔن اور رصف اور بنی عدن جو تِلّسار میں تھے جِن کو ہمارے باپ دادا نے ہلاک کِیا چُھڑایا؟ 13حمات کا بادشاہ اور ارفاد کا بادشاہ اور شہر سِفرواؔئِم اور ہینع اور عِواہ کا بادشاہ کہاں ہیں؟
14حِزقیاہ نے ایلچیوں کے ہاتھ سے نامہ لِیا اور اُسے پڑھا اور حِزقیاہ نے خُداوند کے گھر میں جا کر اُسے خُداوند کے حضُور پَھیلا دِیا۔ 15اور حِزقیاہ نے خُداوند کے حضُور یُوں دُعا کی اَے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کرُوبِیوں کے اُوپر بَیٹھنے والے تُو ہی اکیلا زمِین کی سب سلطنتوں کا خُدا ہے۔ تُو ہی نے آسمان اور زمِین کو پَیدا کِیا۔ 16اَے خُداوند کان لگا اور سُن۔ اَے خُداوند اپنی آنکھیں کھول اور دیکھ اور سنحیرؔیب کی باتوں کو جِن سے زِندہ خُدا کی تَوہِین کرنے کے لِئے اُس نے اِس آدمی کو بھیجا ہے سُن لے۔ 17اَے خُداوند! اسُور کے بادشاہوں نے در حقِیقت قَوموں کو اُن کے مُلکوں سمیت تباہ کِیا۔ 18اور اُن کے دیوتاؤں کو آگ میں ڈالا کیونکہ وہ خُدا نہ تھے بلکہ آدمِیوں کی دست کاری یعنی لکڑی اور پتّھر تھے اِس لِئے اُنہوں نے اُن کو نابُود کِیا ہے۔ 19سو اب اَے خُداوند ہمارے خُدا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو ہم کو اُس کے ہاتھ سے بچا لے تاکہ زمِین کی سب سلطنتیں جان لیں کہ تُو ہی اکیلا خُداوند خُدا ہے۔
یسعیاہ کا پَیغام بادشاہ کے نام
20تب یسعیاہ بِن آمُوص نے حِزقیاہ کو کہلا بھیجا کہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا یُوں فرماتا ہے چُونکہ تُو نے شاہِ اسُور سنحیرؔیب کے خِلاف مُجھ سے دُعا کی ہے مَیں نے تیری سُن لی۔ 21اِس لِئے خُداوند نے اُس کے حق میں یُوں فرمایا ہے کہ کُنواری دُختِر صِیُّون نے تُجھ کو حقِیر جانا اور تیرا مضحکہ اُڑایا ہے۔ یروشلِیم کی بیٹی نے تُجھ پر سر ہِلایا ہے۔ 22تُو نے کِس کی تَوہِین و تکفِیر کی ہے؟ تُو نے کِس کے خِلاف اپنی آواز بُلند کی اور اپنی آنکھیں اُوپر اُٹھائِیں؟ اِسرائیلؔ کے قدُّوس کے خِلاف۔ 23تُو نے اپنے قاصِدوں کے ذرِیعہ سے خُداوند کی تَوہِین کی اور کہا کہ مَیں بُہت سے رتھوں کو ساتھ لے کر پہاڑوں کی چوٹِیوں پر بلکہ لُبناؔن کے وسطی حِصّوں تک چڑھ آیا ہُوں اور مَیں اُس کے اُونچے اُونچے دیوداروں اور اچّھے سے اچّھے صنَوبر کے درختوں کو کاٹ ڈالُوں گا اور مَیں اُس کے دُور سے دُور مقام میں جہاں اُس کی زرخیز زمِین کا جنگل ہے گُھسا چلا جاؤُں گا۔ 24مَیں نے جگہ جگہ کا پانی کھود کھود کر پِیا ہے اور مَیں اپنے پاؤں کے تلوے سے مِصرؔ کی سب ندیاں سُکھا ڈالُوں گا۔
25کیا تُو نے نہیں سُنا کہ مُجھے یہ کِئے ہُوئے مُدّت ہُوئی اور مَیں نے اِسے قدِیم ایّام میں ٹھہرا دِیا تھا؟ اب مَیں نے اُسی کو پُورا کِیا ہے کہ تُو فصِیل دار شہروں کو اُجاڑ کر کھنڈر بنا دینے کے لِئے برپا ہو۔ 26اِسی سبب سے اُن کے باشِندے کمزور ہُوئے اور وہ گھبرا گئے اور شرمِندہ ہُوئے۔ وہ مَیدان کی گھاس اور ہری پَود اور چھتوں پر کی گھاس اور اُس اناج کی مانِند ہو گئے جو بڑھنے سے پیشتر سُوکھ جائے۔
27لیکن مَیں تیری نشِست اور آمد و رفت اور تیرا مُجھ پر جُھنجھلانا جانتا ہُوں۔ 28تیرے مُجھ پر جھنجھلانے کے سبب سے اور اِس لِئے کہ تیرا گھمنڈ میرے کانوں تک پُہنچا ہے مَیں اپنی نکیل تیری ناک میں اور اپنی لگام تیرے مُنہ میں ڈالُوں گا اور تُو جِس راہ سے آیا ہے مَیں تُجھے اُسی راہ سے واپس لَوٹا دُوں گا۔
29اور تیرے لِئے یہ نِشان ہو گا کہ تُم اِس سال وہ چِیزیں جو از خُود اُگتی ہیں اور دُوسرے سال وہ چِیزیں جو اُن سے پَیدا ہوں کھاؤ گے اور تِیسرے سال تُم بونا اور کاٹنا اور تاکِستان لگا کر اُن کا پَھل کھانا۔ 30اور وہ بقِیّہ جو یہُوداؔہ کے گھرانے سے بچ رہا ہے پِھر نِیچے کی طرف جڑ پکڑے گا اور اُوپر کی طرف پَھل لائے گا۔ 31کیونکہ ایک بقِیّہ یروشلِیم سے اور وہ جو بچ رہے ہیں کوہِ صِیُّون سے نِکلیں گے۔ خُداوند کی غیُوری یہ کر دِکھائے گی۔
32سو خُداوند شاہِ اسُور کے حق میں یُوں فرماتا ہے کہ وہ اِس شہر میں آنے یا یہاں تِیر چلانے نہ پائے گا۔ وہ نہ تو سِپر لے کر اُس کے سامنے آنے اور نہ اُس کے مُقابِل دمدمہ باندھنے پائے گا۔ 33بلکہ خُداوند فرماتا ہے کہ جِس راہ سے وہ آیا اُسی راہ سے لَوٹ جائے گا اور اِس شہر میں آنے نہ پائے گا۔ 34کیونکہ مَیں اپنی خاطِر اور اپنے بندہ داؤُد کی خاطِر اِس شہر کی حِمایت کرُوں گا تاکہ اِسے بچا لُوں۔
35سو اُسی رات کو خُداوند کے فرِشتہ نے نِکل کر اسُور کی لشکر گاہ میں ایک لاکھ پچاسی ہزار آدمی مار ڈالے اور صُبح کو جب لوگ سویرے اُٹھے تو دیکھا کہ وہ سب مَرے پڑے ہیں۔ 36تب شاہِ اسُور سنحیرؔیب وہاں سے چلا گیا اور لَوٹ کر نِینوؔہ میں رہنے لگا۔ 37اور جب وہ اپنے دیوتا نِسرُوؔک کے مندِر میں پُجا کر رہا تھا تو ادرمّلِک اور شَراضر نے اُسے تلوار سے قتل کِیا اور اراراؔط کی سرزمِین کو بھاگ گئے اور اُس کا بیٹا اسرحدُّوؔن اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
حزقیاہ بادشاہ کی بِیماری اور صحت یابی
1اُن ہی دِنوں میں حِزقیاہ اَیسا بِیمار پڑا کہ مَرنے کے قرِیب ہو گیا۔ تب یسعیاہ نبی آمُوص کے بیٹے نے اُس کے پاس آ کر اُس سے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو اپنے گھر کا اِنتِظام کر دے کیونکہ تُو مَر جائے گا اور بچنے کا نہیں۔
2تب اُس نے اپنا مُنہ دِیوار کی طرف کر کے خُداوند سے یہ دُعا کی کہ 3اَے خُداوند مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں یاد فرما کہ مَیں تیرے حضُور سچّائی اور پُورے دِل سے چلتا رہا ہُوں اور جو تیری نظر میں بھلا ہے وُہی کِیا ہے اور حِزقیاؔہ زار زار رویا۔
4اور اَیسا ہُؤا کہ یسعیاہ نِکل کر شہر کے بِیچ کے حِصّہ تک پُہنچا بھی نہ تھا کہ خُداوند کا کلام اُس پر نازِل ہُؤا کہ 5لَوٹ اور میری قَوم کے پیشوا حِزقیاہ سے کہہ کہ خُداوند تیرے باپ داؤُد کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تیری دُعا سُنی اور مَیں نے تیرے آنسُو دیکھے۔ دیکھ مَیں تُجھے شِفا دُوں گا اور تِیسرے دِن تُو خُداوند کے گھر میں جائے گا۔ 6اور مَیں تیری عُمر پندرہ برس اَور بڑھا دُوں گا اور مَیں تُجھ کو اور اِس شہر کو شاہِ اسُور کے ہاتھ سے بچا لُوں گا اور مَیں اپنی خاطِر اور اپنے بندہ داؤُد کی خاطِر اِس شہر کی حِمایت کرُوں گا۔
7اور یسعیاہ نے کہا انجِیروں کی ٹِکیہ لو۔ سو اُنہوں نے اُسے لے کر پھوڑے پر باندھا۔ تب وہ اچّھا ہو گیا۔ 8اور حِزقیاہ نے یسعیاہ سے پُوچھا اِس کا کیا نِشان ہو گا کہ خُداوند مُجھے صحت بخشے گا اور مَیں تِیسرے دِن خُداوند کے گھر میں جاؤُں گا؟
9یسعیاہ نے جواب دِیا کہ اِس بات کا کہ خُداوند نے جِس کام کو کہا ہے اُسے وہ کرے گا خُداوند کی طرف سے تیرے لِئے نِشان یہ ہو گا کہ سایہ یا دس درجے آگے کو جائے یا دس درجے پِیچھے کو لَوٹے؟
10اور حِزقیاہ نے جواب دِیا یہ تو چھوٹی بات ہے کہ سایہ دس درجے آگے کو جائے۔ سو یُوں نہیں بلکہ سایہ دس درجے پِیچھے کو لَوٹے۔
11تب یسعیاہ نبی نے خُداوند سے دُعا کی۔ سو اُس نے سایہ کو آخز کی دُھوپ گھڑی میں دس درجے یعنی جِتنا وہ ڈھل چُکا تھا اُتنا ہی پِیچھے کو لَوٹا دِیا۔
بابل سے قاصدوں کی آمد
12اُس وقت شاہِ بابل برُودک بلہ دان بِن بلہ داؔن نے حِزقیاہ کے پاس نامہ اور تحائِف بھیجے کیونکہ اُس نے سُنا تھا کہ حِزقیاہ بِیمار ہو گیا تھا۔ 13سو حِزقیاہ نے اُن کی باتیں سُنِیں اور اُس نے اپنی بیش بہا چِیزوں کا سارا گھر اور چاندی اور سونا اور مصالِح اور بیش قِیمت عِطر اور اپنا سلاح خانہ اور جو کُچھ اُس کے خزانوں میں مَوجُود تھا اُن کو دِکھایا۔ اُس کے گھر میں اور اُس کی ساری مُملکت میں اَیسی کوئی چِیز نہ تھی جو حِزقیاہ نے اُن کو نہ دِکھائی۔ 14تب یسعیاہ نبی نے حِزقیاہ بادشاہ کے پاس آ کر اُس سے کہا کہ یہ لوگ کیا کہتے تھے اور یہ تیرے پاس کہاں سے آئے؟
حِزقیاہ نے کہا یہ دُور مُلک سے یعنی بابل سے آئے ہیں۔
15پِھر اُس نے پُوچھا اُنہوں نے تیرے گھر میں کیا دیکھا؟
حِزقیاہ نے جواب دِیا اُنہوں نے سب کُچھ جو میرے گھر میں ہے دیکھا۔ میرے خزانوں میں اَیسی کوئی چِیز نہیں جو مَیں نے اُن کو دِکھائی نہ ہو۔
16تب یسعیاہ نے حِزقیاہ سے کہا خُداوند کا کلام سُن لے۔ 17دیکھ وہ دِن آتے ہیں کہ سب کُچھ جو تیرے گھر میں ہے اور جو کُچھ تیرے باپ دادا نے آج کے دِن تک جمع کر کے رکھّا ہے بابل کو لے جائیں گے۔ خُداوند فرماتا ہے کُچھ بھی باقی نہ رہے گا۔ 18اور وہ تیرے بیٹوں میں سے جو تُجھ سے پَیدا ہوں گے اور جِن کا باپ تُو ہی ہو گا لے جائیں گے اور وہ شاہِ بابل کے محلّ میں خواجہ سرا ہوں گے۔
19حِزقیاہ نے یسعیاہ سے کہا خُداوند کا کلام جو تُو نے کہا ہے بھلا ہے اور اُس نے یہ بھی کہا بھلا ہی ہو گا اگر میرے ایّام میں امن اور امان رہے۔
حِزقیاہ کے دورِ حُکُومت کا خاتمہ
20اور حِزقیاہ کے باقی کام اور اُس کی ساری قُوّت اور کیونکر اُس نے تالاب اور نالی بنا کر شہر میں پانی پُہنچایا سو کیا وہ شاہانِ یہُوداؔہ کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 21اور حِزقیاہ اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا منسّی اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ منّسی
1جب منسّی سلطنت کرنے لگا تو بارہ برس کا تھا۔ اُس نے پچپن برس یروشلیِم میں سلطنت کی اور اُس کی ماں کا نام حِفصِیباؔہ تھا۔ 2اُس نے اُن قَوموں کے نفرتی کاموں کی طرح جِن کو خُداوند نے بنی اِسرائیل کے آگے سے دفع کِیا خُداوند کی نظر میں بدی کی۔ 3کیونکہ اُس نے اُن اُونچے مقاموں کو جِن کو اُس کے باپ حِزقیاہ نے ڈھایا تھا پِھر بنایا اور بعل کے لِئے مذبحے بنائے اور یسِیرت بنائی جَیسے شاہِ اِسرائیلؔ اخیاؔب نے کِیا تھا اور آسمان کی ساری فَوج کو سِجدہ کرتا اور اُن کی پرستِش کرتا تھا۔ 4اور اُس نے خُداوند کی ہَیکل میں جِس کی بابت خُداوند نے فرمایا تھا کہ مَیں یروشلیِم میں اپنا نام رکھُّوں گا مذبحے بنائے۔ 5اور اُس نے آسمان کی ساری فَوج کے لِئے خُداوند کی ہَیکل کے دونوں صحنوں میں مذبحے بنائے۔ 6اور اُس نے اپنے بیٹے کو آگ میں چلایا اور وہ شگُون نِکالتا اور افسُونگری کرتا اور جِنّات کے یاروں اور جادُوگروں سے تعلُّق رکھتا تھا۔ اُس نے خُداوند کے آگے اُس کو غُصّہ دِلانے کے لِئے بڑی شرارت کی۔ 7اور اُس نے یسِیرت کی کھودی ہُوئی مُورت کو جِسے اُس نے بنایا تھا اُس گھر میں نصب کِیا جِس کی بابت خُداوند نے داؤُد اور اُس کے بیٹے سُلیماؔن سے کہا تھا کہ اِسی گھر میں اور یروشلیِم میں جِسے مَیں نے بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے چُن لِیا ہے مَیں اپنا نام ابد تک رکھُّوں گا۔ 8اور مَیں اَیسا نہ کرُوں گا کہ بنی اِسرائیل کے پاؤں اُس مُلک سے باہر آوارہ پِھریں جِسے مَیں نے اُن کے باپ دادا کو دِیا بشرطیکہ وہ اُن سب احکام کے مُطابِق اور اُس شرِیعت کے مُطابِق جِس کا حُکم میرے بندہ مُوسیٰ نے اُن کو دِیا عمل کرنے کی اِحتِیاط رکھّیں۔ 9پر اُنہوں نے نہ مانا اور منسّی نے اُن کو بہکایا کہ وہ اُن قَوموں کی نِسبت جِن کو خُداوند نے بنی اِسرائیل کے آگے سے نابُود کِیا زِیادہ بدی کریں۔
10سو خُداوند نے اپنے بندوں نبِیوں کی معرفت فرمایا۔ 11چُونکہ شاہِ یہُوداؔہ منسّی نے نفرتی کام کِئے اور اُموریوں کی نِسبت جو اُس سے پیشتر ہُوئے زِیادہ بدی کی اور یہُوداؔہ سے بھی اپنے بُتوں کے ذرِیعہ سے گُناہ کرایا۔ 12اِس لِئے خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا یُوں فرماتا ہے دیکھو مَیں یروشلیِم اور یہُوداؔہ پر اَیسی بلا لانے کو ہُوں کہ جو کوئی اُس کا حال سُنے اُس کے کان جھنّا اُٹھیں گے۔ 13اور مَیں یروشلیِم پر سامرِؔیہ کی رسّی اور اخیاؔب کے گھرانے کا ساہُول ڈالُوں گا اور مَیں یروشلیِم کو اَیسا پونچُھوں گا جَیسے آدمی تھالی کو پُونچھتا ہے اور اُسے پُونچھ کر اُلٹی رکھ دیتا ہے۔ 14اور مَیں اپنی مِیراث کے باقی لوگوں کو ترک کر کے اُن کو اُن کے دُشمنوں کے حوالہ کرُوں گا اور وہ اپنے سب دُشمنوں کے لِئے شِکار اور لُوٹ ٹھہریں گے۔ 15کیونکہ جب سے اُن کے باپ دادا مِصرؔ سے نِکلے اُس دِن سے آج تک وہ میرے آگے بدی کرتے اور مُجھے غُصّہ دِلاتے رہے۔
16علاوہ اِس کے منسّی نے اُس گُناہ کے سِوا کہ اُس نے یہُوداؔہ کو گُمراہ کر کے خُداوند کی نظر میں بدی کرائی بے گُناہوں کا خُون بھی اِس قدر کِیا کہ یروشلیِم اِس سِرے سے اُس سِرے تک بھر گیا۔
17اور منسّی کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا اور وہ گُناہ جو اُس سے سرزد ہُؤا سو کیا وہ بنی یہُوداؔہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 18اور منسّی اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اپنے گھر کے باغ میں جو عُزّا کا باغ ہے دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا امُون اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ امُّون
19اور امُون جب سلطنت کرنے لگا تو بائِیس برس کا تھا۔ اُس نے یروشلیِم میں دو برس سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام مُسلِّمت تھا جو حرُوؔص یُطبہی کی بیٹی تھی۔ 20اور اُس نے خُداوند کی نظر میں بدی کی جَیسے اُس کے باپ منسّی نے کی تھی۔ 21اور وہ اپنے باپ کی سب راہوں پر چلا اور اُن بُتوں کی پرستِش کی جِن کی پرستِش اُس کے باپ نے کی تھی اور اُن کو سِجدہ کِیا۔ 22اور اُس نے خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کو ترک کِیا اور خُداوند کی راہ پر نہ چلا۔
23اور امُون کے خادِموں نے اُس کے خِلاف سازِش کی اور بادشاہ کو اُسی کے قصر میں جان سے مار دِیا۔ 24لیکن اُس مُلک کے لوگوں نے اُن سب کو جِنہوں نے امُون بادشاہ کے خِلاف سازِش کی تھی قتل کِیا اور مُلک کے لوگوں نے اُس کے بیٹے یُوسیاؔہ کو اُس کی جگہ بادشاہ بنایا۔
25اور امُون کے باقی کام جو اُس نے کِئے سو کیا وہ یہُوداؔہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 26اور وہ اپنی گور میں عُزّا کے باغ میں دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا یُوسیاؔہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ یُوسیاہ
1جب یُوسیاؔہ سلطنت کرنے لگا تو آٹھ برس کا تھا۔ اُس نے اِکتِیس برس یروشلیِم میں سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام جدِیدؔہ تھا جو بُصقتی عدایاؔہ کی بیٹی تھی۔ 2اُس نے وہ کام کِیا جو خُداوند کی نِگاہ میں ٹِھیک تھا اور اپنے باپ داؤُد کی سب راہوں پر چلا اور دہنے یا بائیں ہاتھ کو مُطلق نہ مُڑا۔
تَورَیت کی کِتاب کا مِلنا
3اور یُوسیاؔہ بادشاہ کے اٹھارھویں برس اَیسا ہُؤا کہ بادشاہ نے سافن بِن اصلیاؔہ بِن مسُلاّؔم مُنشی کو خُداوند کے گھر کو بھیجا اور کہا۔ 4کہ تُو خِلقیاہ سردار کاہِن کے پاس جا تاکہ وہ اُس نقدی کو جو خُداوند کے گھر میں لائی جاتی ہے اور جِسے دربانوں نے لوگوں سے لے کر جمع کِیا ہے گِنے۔ 5اور وہ اُسے اُن کارگُذاروں کو سَونپ دیں جو خُداوند کے گھر کی نِگرانی رکھتے ہیں اور یہ لوگ اُسے اُن کارِیگروں کو دیں جو خُداوند کے گھر میں کام کرتے ہیں تاکہ ہَیکل کی دراڑوں کی مرمّت ہو۔ 6یعنی بڑھیوں اور راجوں اور مِعماروں کو دیں اور ہَیکل کی مرمّت کے لِئے لکڑی اور تراشے ہُوئے پتّھروں کے خرِیدنے پر خرچ کریں۔ 7لیکن اُن سے اُس نقدی کا جو اُن کے ہاتھ میں دی جاتی تھی کوئی حِساب نہیں لِیا جاتا تھا اِس لِئے کہ وہ امانت داری سے کام کرتے تھے۔
8اور سردار کاہِن خِلقیاہ نے سافن مُنشی سے کہا کہ مُجھے خُداوند کے گھر میں تَورَیت کی کِتاب مِلی ہے اور خِلقیاہ نے وہ کِتاب سافن کو دی اور اُس نے اُس کو پڑھا۔ 9اور سافن مُنشی بادشاہ کے پاس آیا اور بادشاہ کو خبر دی کہ تیرے خادِموں نے وہ نقدی جو ہَیکل میں مِلی لے کر اُن کارگُذاروں کے ہاتھ میں سپُرد کی جو خُداوند کے گھر کی نِگرانی رکھتے ہیں۔ 10اور سافن مُنشی نے بادشاہ کو یہ بھی بتایا کہ خِلقیاہ کاہِن نے ایک کِتاب میرے حوالہ کی ہے اور سافن نے اُسے بادشاہ کے حضُور پڑھا۔
11جب بادشاہ نے تَورَیت کی کِتاب کی باتیں سُنِیں تو اپنے کپڑے پھاڑے۔ 12اور بادشاہ نے خِلقیاہ کاہِن اور سافن کے بیٹے اخی قاؔم اور مِیکایاؔہ کے بیٹے عکبور اور سافن مُنشی اور عساؔیاہ کو جو بادشاہ کا مُلازِم تھا یہ حُکم دِیا کہ 13یہ کِتاب جو مِلی ہے اِس کی باتوں کے بارے میں تُم جا کر میری اور سب لوگوں اور سارے یہُوداؔہ کی طرف سے خُداوند سے دریافت کرو کیونکہ خُداوند کا بڑا غضب ہم اِسی سبب سے بھڑکا ہے کہ ہمارے باپ دادا نے اِس کِتاب کی باتوں کو نہ سُنا کہ جو کُچھ اُس میں ہمارے بارے میں لِکھا ہے اُس کے مُطابِق عمل کرتے۔
14تب خِلقیاہ کاہِن اور اخی قاؔم اور عکبور اور سافن اور عساؔیاہ خُلدؔہ نبِیّہ کے پاس گئے جو توشہ خانہ کے داروغہ سلُوؔم بِن تِقوہ بِن خرخس کی بِیوی تھی (یہ یروشلیِم میں مِشنہ نامی محلّہ میں رہتی تھی)۔ سو اُنہوں نے اُس سے گُفتگُو کی۔ 15اُس نے اُن سے کہا خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ تُم اُس شخص سے جِس نے تُم کو میرے پاس بھیجا ہے کہنا۔ 16کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ مَیں اِس کِتاب کی اُن سب باتوں کے مُطابِق جِن کو شاہِ یہُوداؔہ نے پڑھا ہے اِس مقام پر اور اِس کے سب باشِندوں پر بلا نازِل کرُوں گا۔ 17کیونکہ اُنہوں نے مُجھے ترک کِیا اور غَیر معبُودوں کے آگے بخُور جلایا تاکہ اپنے ہاتھوں کے سب کاموں سے مُجھے غُصّہ دِلائیں۔ سو میرا قہر اِس مقام پر بھڑکے گا اور ٹھنڈا نہ ہو گا۔ 18لیکن شاہِ یہُوداؔہ سے جِس نے تُم کو خُداوند سے دریافت کرنے کو بھیجا ہے یُوں کہنا کہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جو باتیں تُو نے سُنی ہیں اُن کے بارے میں یہ ہے کہ 19چُونکہ تیرا دِل نرم ہے اور جب تُو نے وہ بات سُنی جو مَیں نے اِس مقام اور اِس کے باشِندوں کے حق میں کہی کہ وہ تباہ ہو جائیں گے اور لَعنتی بھی ٹھہریں گے تو تُو نے خُداوند کے آگے عاجِزی کی اور اپنے کپڑے پھاڑے اور میرے آگے رویا۔ سو مَیں نے بھی تیری سُن لی۔ خُداوند فرماتا ہے۔ 20اِس لِئے دیکھ مَیں تُجھے تیرے باپ دادا کے ساتھ مِلا دُوں گا اور تُو اپنی گور میں سلامتی سے اُتار دِیا جائے گا اور اُن سب آفتوں کو جو مَیں اِس مقام پر نازِل کرُوں گا تیری آنکھیں نہیں دیکھیں گی۔
سو وہ یہ خبر بادشاہ کے پاس لائے۔
یُوسیاہ بُت پرستی بند کراتا ہے
1اور بادشاہ نے لوگ بھیجے اور اُنہوں نے یہُوداؔہ اور یروشلیِم کے سب بزُرگوں کو اُس کے پاس جمع کِیا۔ 2اور بادشاہ خُداوند کے گھر کو گیا اور اُس کے ساتھ یہُوداؔہ کے سب لوگ اور یروشلیِم کے سب باشِندے اور کاہِن اور نبی اور سب چھوٹے بڑے آدمی تھے اور اُس نے جو عہد کی کِتاب خُداوند کے گھر میں مِلی تھی اُس کی سب باتیں اُن کو پڑھ سُنائِیں۔ 3اور بادشاہ سُتُون کے برابر کھڑا ہُؤا اور اُس نے خُداوند کی پَیروی کرنے اور اُس کے حُکموں اور شہادتوں اور آئِین کو اپنے سارے دِل اور ساری جان سے ماننے اور اِس عہد کی باتوں پر جو اُس کِتاب میں لِکھی ہیں عمل کرنے کے لِئے خُداوند کے حضُور عہد باندھا اور سب لوگ اُس عہد پر قائِم ہُوئے۔
4پِھر بادشاہ نے سردار کاہِن خِلقیاہ کو اور اُن کاہِنوں کو جو دُوسرے درجہ کے تھے اور دربانوں کو حُکم کِیا کہ اُن سب برتنوں کو جو بعل اور یسِیرت اور آسمان کی ساری فَوج کے لِئے بنائے گئے تھے خُداوند کی ہَیکل سے باہر نِکالیں اور اُس نے یروشلیِم کے باہر قِدرُوؔن کے کھیتوں میں اُن کو جلا دِیا اور اُن کی راکھ بَیت اؔیل پُہنچائی۔ 5اور اُس نے اُن بُت پرست کاہِنوں کو جِن کو شاہانِ یہُوداؔہ نے یہُوداؔہ کے شہروں کے اُونچے مقاموں اور یروشلیِم کے آس پاس کے مقاموں میں بخُور جلانے کو مُقرّر کِیا تھا اور اُن کو بھی جو بعل اور سُورج اور چاند اور سیّاروں اور آسمان کے سارے لشکر کے لِئے بخُور جلاتے تھے مَوقُوف کِیا۔ 6اور وہ یسِیرت کو خُداوند کے گھر سے یروشلیِم کے باہر قِدرُوؔن کے نالے پر لے گیا اور اُسے قِدرُوؔن کے نالے پر جلا دِیا اور اُسے کُوٹ کُوٹ کر خاک بنا دِیا اور اُس کو عام لوگوں کی قبروں پر پھینک دِیا۔ 7اور اُس نے لُوطِیوں کے مکانوں کو جو خُداوند کے گھر میں تھے جِن میں عَورتیں یسِیرت کے لِئے پردے بُنا کرتی تِھیں ڈھا دِیا۔ 8اور اُس نے یہُوداؔہ کے شہروں سے سب کاہِنوں کو لا کر جِبع سے بیرسبع تک اُن سب اُونچے مقاموں میں جہاں کاہِنوں نے بخُور جلایا تھا نجاست ڈلوائی اور اُس نے پھاٹکوں کے اُن اُونچے مقاموں کو جو شہر کے ناظِم یشُوؔع کے پھاٹک کے مدخل یعنی شہر کے پھاٹک کے بائیں ہاتھ کو تھے گِرا دِیا۔ 9تَو بھی اُونچے مقاموں کے کاہِن یروشلیِم میں خُداوند کے مذبح کے پاس نہ آئے لیکن وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ بے خمِیری روٹی کھا لیتے تھے۔
10اور اُس نے تُوفت میں جو بنی ہِنُّوم کی وادی میں ہے نجاست پِھنکوائی تاکہ کوئی شخص مولک کے لِئے اپنے بیٹے یا بیٹی کو آگ میں نہ چلوا سکے۔ 11اور اُس نے اُن گھوڑوں کو دُور کر دِیا جِن کو یہُوداؔہ کے بادشاہوں نے سُورج کے لِئے مخصُوص کر کے خُداوند کے گھر کے آستانہ پر ناتن ملک خواجہ سرا کی کوٹھری کے برابر رکھّا تھا جو ہَیکل کی حد کے اندر تھی اور سُورج کے رتھوں کو آگ سے جلا دِیا۔ 12اور اُن مذبحوں کو جو آخز کے بالاخانہ کی چھت پر تھے جِن کو شاہانِ یہُوداؔہ نے بنایا تھا اور اُن مذبحوں کو جِن کو منسّی نے خُداوند کے گھر کے دونوں صحنوں میں بنایا تھا بادشاہ نے ڈھا دِیا اور وہاں سے اُن کو چُور چُور کر کے اُن کی خاک کو قِدرُوؔن کے نالے میں پِھنکوا دِیا۔ 13اور بادشاہ نے اُن اُونچے مقاموں پر نجاست ڈلوائی جو یروشلیِم کے مُقابِل کوہِ آلایش کی دہنی طرف تھے جِن کو اِسرائیلؔ کے بادشاہ سُلیماؔن نے صَیدانیوں کی نفرتی عستاراؔت اور موآبیوں کے نفرتی کمُوؔس اور بنی عمُّون کے نفرتی مِلکُوؔم کے لِئے بنایا تھا۔ 14اور اُس نے سُتُونوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کر دِیا اور یسِیرتوں کو کاٹ ڈالا اور اُن کی جگہ میں مُردوں کی ہڈِّیاں بھر دِیں۔
15پِھر بَیت اؔیل کا وہ مذبح اور وہ اُونچا مقام جِسے نباط کے بیٹے یرُبعاؔم نے بنایا تھا جِس نے اِسرائیلؔ سے گُناہ کرایا۔ سو اِس مذبح اور اُونچے مقام دونوں کو اُس نے ڈھا دِیا اور اُونچے مقام کو جلا دِیا اور اُسے کُوٹ کُوٹ کر خاک کر دِیا اور یسِیرت کو جلا دِیا۔ 16اور جب یُوسیاؔہ مُڑا تو اُس نے اُن قبروں کو دیکھا جو وہاں اُس پہاڑ پر تِھیں۔ سو اُس نے لوگ بھیج کر اُن قبروں میں سے ہڈِّیاں نِکلوائِیں اور اُن کو اُس مذبح پر جلا کر اُسے ناپاک کِیا۔ یہ خُداوند کے سُخن کے مُطابِق ہُؤا جِسے اُس مَردِ خُدا نے جِس نے اِن باتوں کی خبر دی تھی سُنایا تھا۔ 17پِھر اُس نے پُوچھا یہ کَیسی یادگار ہے جِسے مَیں دیکھتا ہُوں؟
شہر کے لوگوں نے اُسے بتایا یہ اُس مَردِ خُدا کی قبر ہے جِس نے یہُوداؔہ سے آ کر اِن کاموں کی جو تُو نے بَیت اؔیل کے مذبح سے کِئے خبر دی۔
18تب اُس نے کہا اُسے رہنے دو۔ کوئی اُس کی ہڈِّیوں کو نہ سرکائے۔
سو اُنہوں نے اُس کی ہڈِّیاں اُس نبی کی ہڈِّیوں کے ساتھ جو سامرِؔیہ سے آیا تھا رہنے دِیں۔
19اور یُوسیاؔہ نے اُن اُونچے مقاموں کے سب گھروں کو بھی جو سامرِؔیہ کے شہروں میں تھے جِن کو اِسرائیلؔ کے بادشاہوں نے خُداوند کو غُصّہ دِلانے کو بنایا تھا ڈھایا اور جَیسا اُس نے بَیت اؔیل میں کِیا تھا وَیسا ہی اُن سے بھی کِیا۔ 20اور اُس نے اُونچے مقاموں کے سب کاہِنوں کو جو وہاں تھے اُن مذبحوں پر قتل کِیا اور آدمِیوں کی ہڈِّیاں اُن پر جلائِیں۔ پِھر وہ یروشلیِم کو لَوٹ آیا۔
یُوسیاہ عِیدِ فَسح مناتا ہے
21اور بادشاہ نے سب لوگوں کو یہ حُکم دِیا کہ خُداوند اپنے خُدا کے لِئے فَسح مناؤ جَیسا عہد کی اِس کِتاب میں لِکھا ہے۔ 22اور یقِیناً قاضِیوں کے زمانہ سے جو اِسرائیلؔ کی عدالت کرتے تھے اور اِسرائیلؔ کے بادشاہوں اور یہُوداؔہ کے بادشاہوں کے کُل ایّام میں اَیسی عِیدِ فَسح کبھی نہیں ہُوئی تھی۔ 23یُوسیاؔہ بادشاہ کے اٹھارھویں برس یہ فَسح یروشلیِم میں خُداوند کے لِئے منائی گئی۔
یُوسیاہ کی دُوسری اصلاحات
24ماسِوا اِس کے یُوسیاؔہ نے جِنّات کے یاروں اور جادُوگروں اور مُورتوں اور بُتوں اور سب نفرتی چِیزوں کو جو مُلکِ یہُوداؔہ اور یروشلیِم میں نظر آئِیں دُور کر دِیا تاکہ وہ شرِیعت کی اُن باتوں کو پُورا کرے جو اُس کِتاب میں لِکھی تِھیں جو خِلقیاہ کاہِن کو خُداوند کے گھر میں مِلی تھی۔ 25اور اُس سے پہلے کوئی بادشاہ اُس کی مانِند نہیں ہُؤا تھا جو اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنے سارے زور سے مُوسیٰ کی ساری شرِیعت کے مُطابِق خُداوند کی طرف رجُوع لایا ہو اور نہ اُس کے بعد کوئی اُس کی مانِند برپا ہُؤا۔
26باوُجُود اِس کے منسّی کی سب بدکارِیوں کی وجہ سے جِن سے اُس نے خُداوند کو غُصّہ دِلایا تھا خُداوند اپنے سخت و شدِید قہر سے جِس سے اُس کا غضب یہُوداؔہ پر بھڑکا تھا باز نہ آیا۔ 27اور خُداوند نے فرمایا کہ مَیں یہُوداؔہ کو بھی اپنی آنکھوں کے سامنے سے دُور کرُوں گا جَیسے مَیں نے اِسرائیلؔ کو دُور کِیا اور مَیں اِس شہر کو جِسے مَیں نے چُنا یعنی یروشلیِم کو اور اِس گھر کو جِس کی بابت مَیں نے کہا تھا کہ میرا نام وہاں ہو گا ردّ کر دُوں گا۔
یُوسیاہ کے دورِ حُکُومت کا اِختتام
28اور یُوسیاؔہ کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہُوداؔہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 29اُسی کے ایّام میں شاہِ مِصرؔ فرِعونؔ نِکو شاہِ اسُور پر چڑھائی کرنے کے لِئے دریایِ فرات کو گیا تھا اور یُوسیاؔہ بادشاہ اُس کا سامنا کرنے کو نِکلا۔ سو اُس نے اُسے دیکھتے ہی مجِدّو میں قتل کر دِیا۔ 30اور اُس کے مُلازِم اُس کو ایک رتھ میں مجِدّو سے مرا ہُؤا لے گئے اور اُسے یروشلیِم میں لا کر اُسی کی قبر میں دفن کِیا اور اُس مُلک کے لوگوں نے یُوسیاؔہ کے بیٹے یہُوآؔخز کو لے کر اُسے مَسح کِیا اور اُس کے باپ کی جگہ اُسے بادشاہ بنایا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ یُہوؔآخز
31اور یہُوآؔخز جب سلطنت کرنے لگا تو تیئِیس برس کا تھا۔ اُس نے یروشلیِم میں تِین مہِینے سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام حمُوطل تھا جو لِبناہی یرمیاؔہ کی بیٹی تھی۔ 32اور جو جو اُس کے باپ دادا نے کِیا تھا اُس کے مُطابِق اِس نے بھی خُداوند کی نظر میں بدی کی۔ 33سو فرِعونؔ نِکوہ نے اُسے رِبلہ میں جو مُلکِ حمات میں ہے قَید کر دِیا تاکہ وہ یروشلیِم میں سلطنت نہ کرنے پائے اور اُس مُلک پر سَو قِنطار چاندی اور ایک قِنطار سونا خِراج مُقرّر کِیا۔ 34اور فرِعونؔ نِکوہ نے یُوسیاؔہ کے بیٹے الِیاقِیم کو اُس کے باپ یُوسیاؔہ کی جگہ بادشاہ بنایا اور اُس کا نام بدل کر یہُوؔیقِیم رکھّا لیکن یہُوآؔخز کو لے گیا۔ سو وہ مِصرؔ میں آ کر وہاں مَر گیا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ یہُویقیم
35اور یہُوؔیقِیم نے وہ چاندی اور سونا فرِعونؔ کو پُہنچایا پر اِس نقدی کو فرِعونؔ کے حُکم کے مُطابِق دینے کے لِئے اُس نے مُملکت پر خِراج مُقرّر کِیا یعنی اُس نے اُس مُلک کے لوگوں سے ہر شخص کے لگان کے مُطابِق چاندی اور سونا لِیا تاکہ فرِعونؔ نِکوہ کو دے۔
36یہُوؔیقِیم جب سلطنت کرنے لگا تو پچِّیس برس کا تھا۔ اُس نے یروشلیِم میں گیارہ برس سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام زبُودؔہ تھا جو رُوؔماہ کے فِدایاؔہ کی بیٹی تھی۔ 37اور جو جو اُس کے باپ دادا نے کِیا تھا اُسی کے مُطابِق اُس نے بھی خُداوند کی نظر میں بدی کی۔
1اُسی کے ایّام میں شاہِ بابل نبوکدؔنضر نے چڑھائی کی اور یہُوؔیقِیم تِین برس تک اُس کا خادِم رہا۔ تب وہ پِھر کر اُس سے مُنحرِف ہو گیا۔ 2اور خُداوند نے کسدیوں کے دَل اور اراؔم کے دَل اور موآؔب کے دَل اور بنی عمُّون کے دَل اُس پر بھیجے اور یہُوداؔہ پر بھی بھیجے تاکہ اُسے جَیسا خُداوند نے اپنے بندوں نبیوں کی معرفت فرمایا تھا ہلاک کر دے۔ 3یقِیناً خُداوند ہی کے حُکم سے یہُوداؔہ پر یہ سب کُچھ ہُؤا تاکہ منسّی کے سب گُناہوں کے باعِث جو اُس نے کِئے اُن کو اپنی نظر سے دُور کرے۔ 4اور اُن سب بے گُناہوں کے خُون کے باعِث بھی جِسے منسّی نے بہایا کیونکہ اُس نے یروشلیِم کو بے گُناہوں کے خُون سے بھر دِیا تھا اور خُداوند نے مُعاف کرنا نہ چاہا۔
5اور یہُوؔیقِیم کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہُوداؔہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 6اور یہُوؔیقِیم اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُس کا بیٹا یہُویاؔکِین اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
7اور شاہِ مِصرؔ پِھر کبھی اپنے مُلک سے باہر نہ گیا کیونکہ شاہِ بابل نے مِصرؔ کے نالے سے دریایِ فراؔت تک سب کُچھ جو شاہِ مِصرؔ کا تھا لے لِیا تھا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ یہُویاکین
8اور یہُویاؔکِین جب سلطنت کرنے لگا تو اٹھارہ برس کا تھا اور یروشلیِم میں اُس نے تِین مہِینے سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام نحُشتا تھا جو یرُوشلِیمی اِلناؔتن کی بیٹی تھی۔ 9اور جو جو اُس کے باپ نے کِیا تھا اُس کے مُطابِق اُس نے بھی خُداوند کی نظر میں بدی کی۔
10اُس وقت شاہِ بابل نبوکدؔنضر کے خادِموں نے یروشلیِم پر چڑھائی کی اور شہر کا مُحاصرہ کر لِیا۔ 11اور شاہِ بابل نبوکدؔنضر بھی جب اُس کے خادِموں نے اُس شہر کا مُحاصرہ کر رکھّا تھا وہاں آیا۔ 12تب شاہِ یہُوداؔہ یہُوؔیاکِین اپنی ماں اور اپنے مُلازِموں اور سرداروں اور عُہدہ داروں سمیت نِکل کر شاہِ بابل کے پاس گیا اور شاہِ بابل نے اپنی سلطنت کے آٹھویں برس اُسے گرِفتار کِیا۔ 13اور وہ خُداوند کے گھر کے سب خزانوں اور شاہی محلّ کے سب خزانوں کو وہاں سے لے گیا اور سونے کے سب برتنوں کو جِن کو شاہِ اِسرائیلؔ سُلیماؔن نے خُداوند کی ہَیکل میں بنایا تھا اُس نے کاٹ کر خُداوند کے کلام کے مُطابِق اُن کے ٹُکڑے ٹُکڑے کر دِئے۔ 14اور وہ سارے یروشلیِم کو اور سب سرداروں اور سب سُورماؤں کو جو دس ہزار آدمی تھے اور سب دستکاروں اور لُہاروں کو اسِیر کر کے لے گیا۔ سو وہاں مُلک کے لوگوں میں سے سِوا کنگالوں کے اَور کوئی باقی نہ رہا۔
15اور یہُوؔیاکِین کو وہ بابل لے گیا اور بادشاہ کی ماں اور بادشاہ کی بِیویوں اور اُس کے عُہدہ داروں اور مُلک کے رئِیسوں کو وہ اسِیر کر کے یروشلیِم سے بابل کولے گیا۔ 16اور سب طاقتور آدمِیوں کو جو سات ہزار تھے اور دستکاروں اور لُہاروں کو جو ایک ہزار تھے اور سب کے سب مضبُوط اور جنگ کے لائِق تھے شاہِ بابل اسِیر کر کے بابل میں لے آیا۔
17اور شاہِ بابل نے اُس کے باپ کے بھائی متّنیاؔہ کو اُس کی جگہ بادشاہ بنایا اور اُس کا نام بدل کر صِدقیاہ رکھّا۔
یہُوداؔہ کا بادشاہ صدقیاہ
18جب صِدقیاؔہ سلطنت کرنے لگا تو اِکِّیس برس کا تھا اور اُس نے گیارہ برس یروشلیِم میں سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام حمُوؔطل تھا جو لِبناہی یرمیاؔہ کی بیٹی تھی۔ 19اور جو جو یہُوؔیقِیم نے کِیا تھا اُسی کے مُطابِق اُس نے بھی خُداوند کی نظر میں بدی کی۔ 20کیونکہ خُداوند کے غضب کے سبب سے یروشلیِم اور یہُوداؔہ کی یہ نَوبت آئی کہ آخِر اُس نے اُن کو اپنے حضُور سے دُور ہی کر دِیا اور صِدقیاہ شاہِ بابل سے مُنحرِف ہو گیا۔
سقُوطِ یروشلیِم
1اور اُس کی سلطنت کے نویں برس کے دسویں مہِینے کے دسویں دِن یُوں ہُؤا کہ شاہِ بابل نبوکدؔنضر نے اپنی ساری فَوج سمیت یروشلیِم پر چڑھائی کی اور اُس کے مُقابِل خَیمہ زن ہُؤا اور اُنہوں نے اُس کے مُقابِل گِرداگِرد حصار بنائے۔ 2اور صِدقیاہ بادشاہ کی سلطنت کے گیارھویں برس تک شہر کا مُحاصرہ رہا۔ 3اور چَوتھے مہِینے کے نویں دِن سے شہر میں کال اَیسا سخت ہو گیا کہ مُلک کے لوگوں کے لِئے خُورِش نہ رہی۔ 4تب شہر پناہ میں رخنہ ہو گیا اور دونوں دِیواروں کے درمِیان جو پھاٹک شاہی باغ کے برابر تھا اُس سے سب جنگی مرد رات ہی رات بھاگ گئے (اُس وقت کسدی شہر کو گھیرے ہُوئے تھے) اور بادشاہ نے بیابان کا راستہ لِیا۔ 5لیکن کسدیوں کی فَوج نے بادشاہ کا پِیچھا کِیا اور اُسے یریحُو کے مَیدان میں جا لِیا اور اُس کا سارا لشکر اُس کے پاس سے پراگندہ ہو گیا تھا۔ 6سو وہ بادشاہ کو پکڑ کر رِبلہ میں شاہِ بابل کے پاس لے گئے اور اُنہوں نے اُس پر فتویٰ دِیا۔ 7اور اُنہوں نے صِدقیاہ کے بیٹوں کو اُس کی آنکھوں کے سامنے ذبح کِیا اور صِدقیاہ کی آنکھیں نِکال ڈالِیں اور اُسے زنجِیروں سے جکڑ کر بابل کو لے گئے۔
ہَیکل کی بربادی
8اور شاہِ بابل نبوکدنضر کے عہد کے اُنّیِسویں برس کے پانچویں مہِینے کے ساتویں دِن شاہِ بابل کا ایک خادِم نبوزرادان جو جلوداروں کا سردار تھا یروشلیِم میں آیا۔ 9اور اُس نے خُداوند کا گھر اور بادشاہ کا قصر اور یروشلیِم کے سب گھر یعنی ہر ایک بڑا گھر آگ سے جلا دِیا۔ 10اور کسدیوں کے سارے لشکر نے جو جلوداروں کے سردار کے ہمراہ تھا یروشلیِم کی فصِیل کو چاروں طرف سے گِرا دِیا۔ 11اور باقی لوگوں کو جو شہر میں رہ گئے تھے اور اُن کو جِنہوں نے اپنوں کو چھوڑ کر شاہِ بابل کی پناہ لی تھی اور عوام میں سے جِتنے باقی رہ گئے تھے اُن سب کو نبوزرادان جلوداروں کا سردار اسِیر کر کے لے گیا۔ 12پر جلوداروں کے سردار نے مُلک کے کنگالوں کو رہنے دِیا تاکہ کھیتی اور تاکِستانوں کی باغبانی کریں۔
13اور پِیتل کے اُن سُتُونوں کو جو خُداوند کے گھر میں تھے اور کُرسِیوں کو اور پِیتل کے بڑے حَوض کو جو خُداوند کے گھر میں تھا کسدیوں نے توڑ کر ٹُکڑے ٹُکڑے کِیا اور اُن کا پِیتل بابل کو لے گئے۔ 14اور تمام دیگیں اور بیلچے اور گُلگِیر اور چمچے اور پِیتل کے تمام برتن جو وہاں کام آتے تھے لے گئے۔ 15اور انگِیٹِھیاں اور کٹورے غرض جو کُچھ سونے کا تھا اُس کے سونے کو اور جو کُچھ چاندی کا تھا اُس کی چاندی کو جلوداروں کا سردار لے گیا۔ 16وہ دونوں سُتُون اور وہ بڑا حَوض اور وہ کُرسِیاں جِن کو سُلیماؔن نے خُداوند کے گھر کے لِئے بنایا تھا اِن سب چِیزوں کے پِیتل کا وزن بے حِساب تھا۔ 17ایک سُتُون اٹھارہ ہاتھ اُونچا تھا اور اُس کے اُوپر پِیتل کا ایک تاج تھا اور وہ تاج تِین ہاتھ بُلند تھا۔ اُس تاج پر گِرداگِرد جالِیاں اور انار کی کلِیاں سب پِیتل کی بنی ہُوئی تِھیں اور دُوسرے سُتُون کے لوازِم بھی جالی سمیت اِن ہی کی طرح تھے۔
یہُوداؔہ کے لوگوں کو بابل لے جایا جاتا ہے
18اور جلوداروں کے سردار نے سِرایاؔہ سردار کاہِن کو اور کاہِنِ ثانی صفنیاؔہ کو اور تِینوں دربانوں کو پکڑ لِیا۔ 19اور اُس نے شہر میں سے ایک سردار کو پکڑ لِیا جو جنگی مَردوں پر مُقرّر تھا اور جو لوگ بادشاہ کے حضُور حاضِر رہتے تھے اُن میں سے پانچ آدمِیوں کو جو شہر میں مِلے اور لشکر کے بڑے مُحرِّر کو جو اہلِ مُلک کی مَوجُودات لیتا تھا اور مُلک کے لوگوں میں سے ساٹھ آدمِیوں کو جو شہر میں مِلے۔ 20اِن کو جلوداروں کا سردار نبوزراداؔن پکڑ کر شاہِ بابل کے حضُور رِبلہ میں لے گیا۔ 21اور شاہِ بابل نے حماؔت کے عِلاقہ کے رِبلہ میں اِن کو مارا اور قتل کِیا۔
سو یہُوداؔہ بھی اپنے مُلک سے اسِیر ہو کر چلا گیا۔
یہُوداؔہ کا حاکِم (گورنر) جَدلیاہ
22اور جو لوگ یہُوداؔہ کی سرزمِین میں رہ گئے جِن کو نبوکدؔنضر شاہِ بابل نے چھوڑ دِیا اُن پر اُس نے جدَلیاؔہ بِن اخی قاؔم بِن سافن کو حاکِم مُقرّر کِیا۔ 23جب جتھوں کے سب سرداروں اور اُن کی سِپاہ نے یعنی اِسمٰعیل بِن نتنیاؔہ اور یُوحنان بِن قرِیح اور سِرایاؔہ بِن تنحُومت نطُوفاتی اور یازنیاؔہ بِن معکاتی نے سُنا کہ شاہِ بابل نے جدِلیاؔہ کو حاکِم بنایا ہے تو وہ اپنے لوگوں سمیت مِصفاہ میں جدِلیاؔہ کے پاس آئے۔ 24اور جدِلیاؔہ نے اُن سے اور اُن کی سِپاہ سے قَسم کھا کر کہا کسدیوں کے مُلازِموں سے مت ڈرو۔ مُلک میں بسے رہو اور شاہِ بابل کی خِدمت کرو اور تُمہاری بھلائی ہو گی۔
25مگر ساتویں مہِینے اَیسا ہُؤا کہ اِسمٰعیل بِن نتنیاؔہ بِن الِیسمع جو بادشاہ کی نسل سے تھا اپنے ساتھ دس مَرد لے کر آیا اور جدِلیاؔہ کو اَیسا مارا کہ وہ مَر گیا اور اُن یہُودیوں اور کسدیوں کو بھی جو اُس کے ساتھ مِصفاہ میں تھے قتل کِیا۔ 26تب سب لوگ کیا چھوٹے کیا بڑے اور جتھوں کے سردار اُٹھ کر مِصرؔ کو چلے گئے کیونکہ وہ کسدیوں سے ڈرتے تھے۔
یہُویاکین کی قَید خانہ سے رہائی
27اور یہُوؔیاکِین شاہِ یہُوداؔہ کی اسِیری کے سَینتِیسویں برس کے بارھویں مہِینے کے ستائِیسویں دِن اَیسا ہُؤا کہ شاہِ بابل اوِیل مُرودؔک نے اپنی سلطنت کے پہلے ہی سال یہُوؔیاکِین شاہِ یہُوداؔہ کو قَید خانہ سے نِکال کر سرفراز کِیا۔ 28اور اُس کے ساتھ مِہر سے باتیں کِیں اور اُس کی کُرسی اُن سب بادشاہوں کی کُرسِیوں سے جو اُس کے ساتھ بابل میں تھے بُلند کی۔ 29سو وہ اپنے قَید خانہ کے کپڑے بدل کر عُمر بھر برابر اُس کے حضُور کھانا کھاتا رہا۔ 30اور اُس کو عُمر بھر بادشاہ کی طرف سے وظِیفہ کے طَور پر ہر روز رسد مِلتی رہی۔