Calvary Pentecostal Theological Seminary Pakistan

Urdu Bible

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

۲-سموئیل


داؤؔد کو ساؤُل کی وفات کی خبر مِلتی ہے
1اور ساؤُل کی مَوت کے بعد جب داؤُد عمالِیقِیوں کو مار کر لَوٹا اور داؤُد کو صِقلاج میں رہتے ہُوئے دو دِن ہو گئے۔ 2تو تِیسرے دِن اَیسا ہُؤا کہ ایک شخص لشکر گاہ میں سے ساؤُل کے پاس سے پَیراہِن چاک کِئے اور سر پر خاک ڈالے ہُوئے آیا اور جب وہ داؤُد کے پاس پُہنچا تو زمِین پر گِرا اور سِجدہ کِیا۔ 3داؤُد نے اُس سے کہا تُو کہاں سے آتا ہے؟
اُس نے اُس سے کہا مَیں اِسرائیلؔ کی لشکر گاہ میں سے بچ نِکلا ہُوں۔
4تب داؤُد نے اُس سے پُوچھا کیا حال رہا؟ ذرا مُجھے بتا۔
اُس نے کہا کہ لوگ جنگ میں سے بھاگ گئے۔ اور بُہت سے گِرے اور مَر گئے اور ساؤُل اور اُس کا بیٹا یُونتن بھی مَر گئے ہیں۔
5تب داؤُد نے اُس جوان سے جِس نے اُس کو یہ خبر دی کہا تُجھے کَیسے معلُوم ہے کہ ساؤُل اور اُس کا بیٹا یُونتن مَر گئے؟
6وہ جوان جِس نے اُس کو یہ خبر دی کہنے لگا کہ مَیں کوہِ جِلبُوعہ پر اِتفاقاً وارِد ہُؤا اور کیا دیکھا کہ ساؤُل اپنے نیزہ پر جُھکا ہُؤا ہے اور رتھ اور سوار اُس کا پِیچھا کِئے آ رہے ہیں۔ 7اور جب اُس نے اپنے پِیچھے نِگاہ کی تو مُجھ کو دیکھا اور مُجھے پُکارا۔ مَیں نے جواب دِیا مَیں حاضِر ہُوں۔ 8اُس نے مُجھے کہا تُو کَون ہے؟ مَیں نے اُسے جواب دِیا مَیں عمالِیقی ہُوں۔ 9پِھر اُس نے مُجھ کہا میرے پاس کھڑا ہو کر مُجھے قتل کر ڈال کیونکہ مَیں بڑے عذاب میں ہُوں اور اب تک میرا دَم مُجھ میں ہے۔ 10تب مَیں نے اُس کے پاس کھڑے ہو کر اُسے قتل کِیا کیونکہ مُجھے یقِین تھا کہ اب جو وہ گِرا ہے تو بچے گا نہیں اور مَیں اُس کے سر کا تاج اور بازُو پر کا کنگن لے کر اُن کو اپنے خُداوند کے پاس لایا ہُوں۔
11تب داؤُد نے اپنے کپڑوں کو پکڑ کر اُن کو پھاڑ ڈالا اور اُس کے ساتھ کے سب آدمِیوں نے بھی اَیسا ہی کِیا۔ 12اور وہ ساؤُل اور اُس کے بیٹے یُونتن اور خُداوند کے لوگوں اور اِسرائیلؔ کے گھرانے کے لِئے نَوحہ کرنے اور رونے لگے اور شام تک روزہ رکھّا اِس لِئے کہ وہ تلوار سے مارے گئے تھے۔
13پِھر داؤُد نے اُس جوان سے جو یہ خبر لایا تھا پُوچھا کہ تُو کہاں کا ہے؟
اُس نے کہا مَیں ایک پردیسی کا بیٹا اور عمالِیقی ہُوں۔
14داؤُد نے اُس سے کہا تُو خُداوند کے ممسُوح کو ہلاک کرنے کے لِئے اُس پر ہاتھ چلانے سے کیوں نہ ڈرا؟ 15پِھر داؤُد نے ایک جوان کو بُلا کر کہا نزدِیک جا اور اُس پر حملہ کر۔ سو اُس نے اُسے اَیسا مارا کہ وہ مَر گیا۔ 16اور داؤُد نے اُس سے کہا تیرا خُون تیرے ہی سر پر ہو کیونکہ تُو ہی نے اپنے مُنہ سے آپ اپنے اُوپر گواہی دی اور کہا کہ مَیں نے خُداوند کے ممسُوح کو جان سے مارا۔
ساؤُل اور یُونتن پر داؤُد کا نَوحہ
17اور داؤُد نے ساؤُل اور اُس کے بیٹے یُونتن پر اِس مرثِیہ کے ساتھ ماتم کِیا۔ 18اور اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ بنی یہُوداؔہ کو کمان کا گِیت سِکھائِیں۔ دیکھو وہ یاشر کی کِتاب میں لِکھا ہے۔
19اَے اِسرائیلؔ! تیرے ہی اُونچے مقاموں پر
تیرا فخر مارا گیا۔
ہائے! زبردست کَیسے کھیت آئے!
20یہ جات میں نہ بتانا۔
اسقلوؔن کے کُوچوں میں اِس کی خبر نہ کرنا۔
نہ ہو کہ فِلستِیوں کی بیٹِیاں خُوش ہوں۔
نہ ہو کہ نامختُونوں کی بیٹِیاں فخر کریں۔
21اَے جِلبُوعہ کے پہاڑو!
تُم پر نہ اوس پڑے اور نہ بارِش ہو اور نہ ہدیہ کی
چِیزوں کے کھیت ہوں۔
کیونکہ وہاں زبردستوں کی سِپر بُری طرح سے پھینک
دی گئی
یعنی ساؤُل کی سِپر جِس پر تیل نہیں لگایا گیا تھا۔
22مقتُولوں کے خُون سے زبردستوں کی چربی سے
یُونتن کی کمان کبھی نہ ٹلی
اور ساؤُل کی تلوار خالی نہ لَوٹی۔
23ساؤُل اور یُونتن اپنے جِیتے جی عزِیز اور دِل پسند تھے
اور اپنی مَوت کے وقت الگ نہ ہُوئے۔
وہ عُقابوں سے تیز
اور شیرِ بَبروں سے زورآور تھے۔
24اَے اِسرائیلؔ کی بیٹِیو! ساؤُل پر رو۔
جِس نے تُم کو نفِیس نفِیس ارغوانی لِباس پہنائے اور سونے کے زیوروں سے تُمہاری پوشاک کو آراستہ کِیا۔
25ہائے لڑائی میں زبردست کَیسے کھیت آئے!
یُونتن تیرے اُونچے مقاموں پر قتل ہُؤا۔
26اَے میرے بھائی یُونتن! مُجھے تیرا غم ہے۔
تُو مُجھ کو بُہت ہی مرغُوب تھا۔
تیری مُحبّت میرے لِئے عجِیب تھی۔
عَورتوں کی مُحبّت سے بھی زِیادہ۔
27ہائے زبردست کَیسے کھیت آئے
اور جنگ کے ہتھیار نابُود ہو گئے!
داؤُد کو یہُوداؔہ کا بادشاہ بنایا جاتا ہے
1اور اِس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ دؔاؤُد نے خُداوند سے پُوچھا کہ کیا مَیں یہُوداؔہ کے شہروں میں سے کِسی میں چلا جاؤں؟
خُداوند نے اُس سے کہا جا۔
داؤُد نے کہا کِدھر جاؤُں؟
اُس نے فرمایا حبرُوؔن کو۔ 2سو داؤُد مع اپنی دونوں بِیوِیوں یِزرعیلی اخِینوؔعم اور کرِمِلی ناباؔل کی بِیوی ابِیجیلؔ کے وہاں گیا۔ 3اور داؤُد اپنے ساتھ کے آدمِیوں کو بھی ایک ایک کے گھرانے سمیت وہاں لے گیا اور وہ حبرُوؔن کے شہروں میں رہنے لگے۔ 4تب یہُوداؔہ کے لوگ آئے اور وہاں اُنہوں نے داؤُد کو مَسح کر کے یہُوداؔہ کے خاندان کا بادشاہ بنایا۔
اور اُنہوں نے داؤُد کو بتایا کہ یبِیس جِلعاد کے لوگوں نے ساؤُل کو دفن کِیا تھا۔ 5سو داؤُد نے یبِیس جِلعاد کے لوگوں کے پاس قاصِد روانہ کِئے اور اُن کو کہلا بھیجا کہ خُداوند کی طرف سے تُم مُبارک ہو اِس لِئے کہ تُم نے اپنے مالِک ساؤُل پر یہ اِحسان کِیا اور اُسے دفن کِیا۔ 6سو خُداوند تُمہارے ساتھ رحمت اور سچّائی کو عمل میں لائے اور مَیں بھی تُم کو اِس نیکی کا بدلہ دُوں گا اِس لِئے کہ تُم نے یہ کام کِیا۔ 7پس تُمہارے بازُو قوّی ہوں اور تُم دِلیر رہو کیونکہ تُمہارا مالِک ساؤُل مَر گیا اور یہُوداؔہ کے گھرانے نے مَسح کر کے مُجھے اپنا بادشاہ بنایا ہے۔
اِشبوست کو اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنایا جاتا ہے
8لیکن نیر کے بیٹے ابنیر نے جو ساؤُل کے لشکر کا سردار تھا ساؤُل کے بیٹے اِشبوؔست کو لے کر اُسے محنایم میں پُہنچایا۔ 9اور اُسے جِلعاد اور آشریوں اور یزرؔعیل اور اِفراؔئِیم اور بِنیمِین اور تمام اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنایا۔ 10(اور ساؤُل کے بیٹے اِشبوؔست کی عُمر چالِیس برس کی تھی جب وہ اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہُؤا اور اُس نے دو برس بادشاہی کی)
لیکن یہُوداؔہ کے گھرانے نے داؤُد کی پَیروی کی۔ 11اور داؤُد حبرُوؔن میں بنی یہُوداؔہ پر سات برس چھ مہِینے تک حُکمران رہا۔
اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ کے درمیان جنگ
12پِھر نیر کا بیٹا ابنیر اور ساؤُل کے بیٹے اِشبوؔست کے خادِم محنایم سے جِبعُوؔن میں آئے۔ 13اور ضرویاؔہ کا بیٹا یوآب اور داؤُد کے مُلازِم نِکلے اور جِبعُوؔن کے تالاب پر اُن سے مِلے اور دونوں فرِیق بَیٹھ گئے۔ ایک تالاب کی اِس طرف اور دُوسرا تالاب کی دُوسری طرف۔ 14تب ابنیر نے یوآب سے کہا ذرا یہ جوان اُٹھ کر ہمارے سامنے کھیلیں۔
یوآب نے کہا اُٹھیں۔
15تب وہ اُٹھ کر تعداد کے مُطابِق آمنے سامنے ہُوئے یعنی ساؤُل کے بیٹے اِشبوؔست اور بِنیمِین کی طرف سے بارہ جوان اور داؤُد کے خادِموں میں سے بارہ آدمی۔ 16اور اُنہوں نے ایک دُوسرے کا سر پکڑ کر اپنی اپنی تلوار اپنے مُخالِف کے پہلُو میں بھونک دی۔ سو وہ ایک ہی ساتھ گِرے اِس لِئے وہ جگہ حلقت ہصّورِؔیم کہلائی۔ وہ جِبعُوؔن میں ہے۔
17اور اُس روز بڑی سخت لڑائی ہُوئی اور ابنیر اور اِسرائیلؔ کے لوگوں نے داؤُد کے خادِموں سے شِکست کھائی۔ 18اور ضروؔیاہ کے تِینوں بیٹے یوآب اور ابیشے اور عساہیل وہاں مَوجُود تھے اور عساہیل جنگلی ہرن کی مانِند سُبک پا تھا۔ 19اور عساہیل نے ابنیر کا پِیچھا کِیا اور ابنیر کا پِیچھا کرتے وقت وہ دہنے یا بائیں ہاتھ نہ مُڑا۔ 20تب ابنیر نے اپنے پِیچھے نظر کر کے اُس سے کہا اَے عساہیل! کیا تُو ہے؟
اُس نے کہا ہاں۔
21ابنیر نے اُس سے کہا اپنی دہنی یا بائیں سمت کو مُڑ جا اور جوانوں میں سے کِسی کو پکڑ کر اُس کے ہتھیار لُوٹ لے پر عساہیل اُس کا پِیچھا کرنے سے باز نہ آیا۔ 22ابنیر نے عساہیل سے پِھر کہا میرا پِیچھا کرنے سے باز رہ۔ مَیں کَیسے تُجھے زمِین پر مار کر ڈال دُوں کیونکہ پِھر مَیں تیرے بھائی یوآب کو کیا مُنہ دِکھاؤُں گا؟ 23اِس پر بھی اُس نے مُڑنے سے اِنکار کِیا۔ تب ابنیر نے اپنے بھالے کے پِچھلے سِرے سے اُس کے پیٹ پر اَیسا مارا کہ وہ پار ہو گیا۔ سو وہ وہاں گِرا اور اُسی جگہ مَر گیا اور اَیسا ہُؤا کہ جِتنے اُس جگہ آئے جہاں عساہیل گِر کر مَرا تھا وہ وہِیں کھڑے رہ گئے۔
24لیکن یوآب اور ابیشے ابنیر کا پِیچھا کرتے رہے اور جب وہ کوہِ اَمّہ تک جو دشتِ جِبعُوؔن کے راستہ میں جیاح کے مُقابِل ہے پُہنچے تو سُورج ڈُوب گیا۔ 25اور بنی بِنیمِین ابنیر کے پِیچھے اِکٹّھے ہُوئے اور ایک دستہ بن گئے اور ایک پہاڑ کی چوٹی پر کھڑے ہُوئے۔ 26تب ابنیر نے یوآب کو پُکار کر کہا کیا تلوار ابد تک ہلاک کرتی رہے؟ کیا تُو نہیں جانتا کہ اِس کا انجام کڑواہٹ ہو گا؟ تُو کب لوگوں کو حُکم دے گا کہ اپنے بھائِیوں کا پِیچھا چھوڑ کر لَوٹ جائیں؟
27یوآب نے کہا زِندہ خُدا کی قَسم اگر تُو نہ بولا ہوتا تو لوگ صُبح ہی کو ضرُور چلے جاتے اور اپنے بھائِیوں کا پِیچھا نہ کرتے۔ 28پِھر یوآب نے نرسِنگا پُھونکا اور سب لوگ ٹھہر گئے اور اِسرائیلؔ کا پِیچھا پِھر نہ کِیا اور نہ پِھر لڑے۔
29اور ابنیر اور اُس کے لوگ اُس ساری رات مَیدان میں چلے اور یَردن کے پار ہُوئے اور سب بِتروؔن سے گُذر کر محنایم میں آ پُہنچے۔
30اور یوآب ابنیر کا پِیچھا چھوڑ کر لَوٹا اور اُس نے جو سب آدمِیوں کو جمع کِیا تو داؤُد کے مُلازِموں میں سے اُنّیس آدمی اور عساہیل کم نِکلے۔ 31پر داؤُد کے مُلازِموں نے بِنیمِین میں سے اور ابنیر کے لوگوں میں سے اِتنے مار دِئے کہ تِین سَو ساٹھ آدمی مَر گئے۔ 32اور اُنہوں نے عساہیل کو اُٹھا کر اُسے اُس کے باپ کی قبر میں جو بَیت لحم میں تھی دفن کِیا اور یوآب اور اُس کے لوگ ساری رات چلے اور حبرُوؔن پُہنچ کر اُن کو دِن نِکلا۔
1الغرض ساؤُل کے گھرانے اور داؤُد کے گھرانے میں مُدّت تک جنگ رہی اور داؤُد روز بروز زورآور ہوتا گیا اور ساؤُل کا خاندان کمزور ہوتا گیا۔
داؤُد کے بیٹے
2اور حبرُوؔن میں داؤُد کے ہاں بیٹے پَیدا ہُوئے۔ امنُوؔن اُس کا پہلوٹھا تھا جو یزرعیلی اخِینوؔعم کے بطن سے تھا۔ 3اور دُوسرا کِلیاؔب تھا جو کرِمِلی نابال کی بِیوی ابِیجیلؔ سے ہُؤا۔ تِیسرا ابی سلوؔم تھا جو جسُور کے بادشاہ تلمی کی بیٹی معکہ سے ہُؤا۔ 4چَوتھا ادونیاؔہ تھا جو حِجیّت کا بیٹا تھا اور پانچواں سفطیاہ جو ابیطاؔل کا بیٹا تھا۔ 5اور چھٹا اِترِعاؔم تھا جو داؤُد کی بِیوی عِجلاہ سے ہُؤا۔ یہ داؤُد کے ہاں حبرُوؔن میں پَیدا ہُوئے۔
اؔبنیر داؔؤُد سے آ مِلتا ہے
6اور جب ساؤُل کے گھرانے اور داؤُد کے گھرانے میں جنگ ہو رہی تھی تو ابنیر نے ساؤُل کے گھرانے میں خُوب زور پَیدا کر لِیا۔
7اور ساؤُل کی ایک حرم تھی جِس کا نام رِصفاہ تھا۔ وہ ایاّہ کی بیٹی تھی۔ سو اِشبوست نے ابنیر سے کہا تُو میرے باپ کی حرم کے پاس کیوں گیا؟ 8ابنیر اِشبوؔست کی اِن باتوں سے بُہت غُصّہ ہو کر کہنے لگا کیا مَیں یہُوداؔہ کے کِسی کُتّے کا سر ہُوں؟ آج تک مَیں تیرے باپ ساؤُل کے گھرانے اور اُس کے بھائِیوں اور دوستوں سے مِہربانی سے پیش آتا رہا ہُوں اور تُجھے داؤُد کے حوالہ نہیں کِیا تَو بھی تُو آج اِس عَورت کے ساتھ مُجھ پر عَیب لگاتا ہے؟ 9خُدا ابنیر سے وَیسا ہی بلکہ اُس سے زِیادہ کرے اگر مَیں داؤُد سے وُہی سلُوک نہ کرُوں جِس کی قَسم خُداوند نے اُس کے ساتھ کھائی تھی۔ 10تاکہ سلطنت کو ساؤُل کے گھرانے سے مُنتقِل کر کے داؤُد کے تخت کو اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ دونوں پر دان سے بیرسبع تک قائِم کرُوں۔ 11اور وہ ابنیر کو ایک لفظ جواب نہ دے سکا اِس لِئے کہ اُس سے ڈرتا تھا۔
12اور ابنیر نے اپنی طرف سے داؤُد کے پاس قاصِد روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ مُلک کِس کا ہے؟ تُو میرے ساتھ اپنا عہد باندھ اور دیکھ میرا ہاتھ تیرے ساتھ ہو گا تاکہ سارے اِسرائیلؔ کو تیری طرف مائِل کرُوں۔
13اُس نے کہا اچّھا مَیں تیرے ساتھ عہد باندُھوں گا پر مَیں تُجھ سے ایک بات چاہتا ہُوں اور وہ یہ ہے کہ جب تُو مُجھ سے مِلنے کو آئے تو جب تک ساؤُل کی بیٹی مِیکل کو پہلے اپنے ساتھ نہ لائے تُو میرا مُنہ دیکھنے نہیں پائے گا۔ 14اور داؤُد نے ساؤُل کے بیٹے اِشبوؔست کو قاصِدوں کی معرفت کہلا بھیجا کہ میری بِیوی مِیکل کو جِس کو مَیں نے فِلستِیوں کی سَو کھلڑِیاں دے کر بیاہا تھا میرے حوالہ کر۔ 15سو اِشبوؔست نے لوگ بھیج کر اُسے اُس کے شَوہر لیَس کے بیٹے فلطی ایل سے چِھین لِیا۔ 16اور اُس کا شَوہر اُس کے ساتھ چلا اور اُس کے پِیچھے پِیچھے بحورِؔیم تک روتا ہُؤا چلا آیا۔ تب ابنیر نے اُس سے کہا لَوٹ جا۔ سو وہ لَوٹ گیا۔
17اور ابنیر نے اِسرائیلی بزُرگوں کے پاس خبر بھیجی کہ گُذرے دِنوں میں تُم یہ چاہتے تھے کہ داؤُد تُم پر بادشاہ ہو۔ 18پس اب اَیسا کر لو کیونکہ خُداوند نے داؤُد کے حق میں فرمایا ہے کہ مَیں اپنے بندہ داؤُد کی معرفت اپنی قَوم اِسرائیلؔ کو فِلستِیوں اور اُن کے سب دُشمنوں کے ہاتھ سے رہائی دُوں گا۔ 19اور ابنیر نے بنی بِنیمِین سے بھی باتیں کِیں اور ابنیر چلا کہ جو کُچھ اِسرائیلِیوں اور بِنیمِین کے سارے گھرانے کو اچّھا لگا اُسے حبرُوؔن میں داؤُد کو کہہ سُنائے۔
20سو ابنیر حبرُوؔن میں داؤُد کے پاس آیا اور بِیس آدمی اُس کے ساتھ تھے۔ تب داؤُد نے ابنیر اور اُن لوگوں کی جو اُس کے ساتھ تھے ضِیافت کی۔ 21اور ابنیر نے داؤُد سے کہا اب مَیں اُٹھ کر جاؤں گا اور سارے اِسرائیلؔ کو اپنے مالِک بادشاہ کے پاس اِکٹّھا کرُوں گا تاکہ وہ تُجھ سے عہد باندھیں اور تُو جِس جِس پر تیرا جی چاہے سلطنت کرے۔ سو داؤُد نے ابنیر کو رُخصت کِیا اور وہ سلامت چلا گیا۔
ابنیر کا قتل
22داؤُد کے لوگ اور یوآب کِسی دھاوے سے لُوٹ کا بُہت سا مال اپنے ساتھ لے کر آئے لیکن ابنیر حبرُوؔن میں داؤُد کے پاس نہیں تھا کیونکہ اُس نے اُسے رُخصت کر دِیا تھا اور وہ سلامت چلا گیا تھا۔ 23اور جب یوآب اور لشکر کے سب لوگ جو اُس کے ساتھ تھے آئے تو اُنہوں نے یوآب کو بتایا کہ نیر کا بیٹا ابنیر بادشاہ کے پاس آیا تھا اور اُس نے اُسے رُخصت کر دِیا اور وہ سلامت چلا گیا۔ 24تب یوآب بادشاہ کے پاس آ کر کہنے لگا یہ تُو نے کیا کِیا؟ دیکھ! ابنیر تیرے پاس آیا تھا سو تُو نے اُسے کیوں رُخصت کر دِیا کہ وہ نِکل گیا؟ 25تُو نیر کے بیٹے ابنیر کو جانتا ہے کہ وہ تُجھ کو دھوکا دینے اور تیرے آنے جانے اور تیرے سارے کام کا بھید لینے آیا تھا۔
26جب یوآب داؤُد کے پاس سے باہر نِکلا تو اُس نے ابنیر کے پِیچھے قاصِد بھیجے اور وہ اُس کو سِیرؔہ کے کنُوئیں سے لَوٹا لے آئے پر یہ داؤُد کو معلُوم نہیں تھا۔ 27جب ابنیر حبرُوؔن میں لَوٹ آیا تو یوآب اُسے الگ پھاٹک کے اندر لے گیا تاکہ اُس کے ساتھ چُپکے چُپکے بات کرے اور وہاں اپنے بھائی عساہیل کے خُون کے بدلہ میں اُس کے پیٹ میں اَیسا مارا کہ وہ مَر گیا۔ 28بعد میں جب داؤُد نے یہ سُنا تو کہا کہ مَیں اور میری سلطنت دونوں ہمیشہ تک خُداوند کے آگے نیر کے بیٹے ابنیر کے خُون کی طرف سے بے گُناہ ہیں۔ 29وہ یوآب اور اُس کے باپ کے سارے گھرانے کے سر لگے اور یوآب کے گھرانے میں کوئی نہ کوئی اَیسا ہوتا رہے جِسے جریان ہو یا جو کوڑھی ہو یا بَیساکھی پر چلے یا تلوار سے مَرے یا ٹُکڑے ٹُکڑے کو مُحتاج ہو۔ 30سو یوآب اور اُس کے بھائی ابِیشے نے ابنیر کو مار دِیا اِس لِئے کہ اُس نے جِبعُوؔن میں اُن کے بھائی عساہیل کو لڑائی میں قتل کِیا تھا۔
ابنیر کی تدفِین
31اور داؤُد نے یوآب سے اور اُن سب لوگوں سے جو اُس کے ساتھ تھے کہا کہ اپنے کپڑے پھاڑو اور ٹاٹ پہنو اور ابنیر کے آگے آگے ماتم کرو اور داؤُد بادشاہ آپ جنازہ کے پِیچھے پِیچھے چلا۔ 32اور اُنہوں نے ابنیر کو حبرُوؔن میں دفن کِیا اور بادشاہ ابنیر کی قبر پر چِلاّ چِلاّ کر رویا اور سب لوگ بھی روئے۔ 33اور بادشاہ نے ابنیر پر یہ مرثِیہ کہا۔
کیا ابنیر کو اَیسا ہی مَرنا تھا جَیسے احمق مَرتا ہے؟
34تیرے ہاتھ بندھے نہ تھے اور نہ تیرے پاؤں
بیڑیوں میں تھے۔
جَیسے کوئی بدکاروں کے ہاتھ سے مَرتا ہے وَیسے ہی
تُو مارا گیا۔
تب اُس پر سب لوگ دوبارہ روئے۔
35اور سب لوگ کُچھ دِن رہتے داؤُد کو روٹی کِھلانے آئے لیکن داؤُد نے قَسم کھا کر کہا اگر مَیں آفتاب کے غرُوب ہونے سے پیشتر روٹی یا اَور کُچھ چکُھّوں تو خُدا مُجھ سے اَیسا بلکہ اِس سے زِیادہ کرے۔ 36اور سب لوگوں نے اِس پر غَور کِیا اور اِس سے خُوش ہُوئے کیونکہ جو کُچھ بادشاہ کرتا تھا سب لوگ اُس سے خُوش ہوتے تھے۔ 37سو سب لوگوں نے اور تمام اِسرائیلؔ نے اُسی دِن جان لِیا کہ نیر کے بیٹے ابنیر کا قتل ہونا بادشاہ کی طرف سے نہ تھا۔ 38اور بادشاہ نے اپنے مُلازِموں سے کہا کیا تُم نہیں جانتے ہو کہ آج کے دِن ایک سردار بلکہ ایک بُہت بڑا آدمی اِسرائیلؔ میں مَرا ہے؟ 39اور اگرچہ مَیں ممسُوح بادشاہ ہُوں تَو بھی آج کے دِن عاجِز ہُوں اور یہ لوگ بنی ضرویاہ مُجھ سے زبردست ہیں۔ خُداوند بدکار کو اُس کی بدی کے مُوافِق بدلہ دے۔
اِشبوست کا قتل
1جب ساؤُل کے بیٹے اِشبوؔست نے سُنا کہ ابنیر حبرُوؔن میں مَر گیا تو اُس کے ہاتھ ڈِھیلے پڑ گئے اور سب اِسرائیلی گھبرا گئے۔ 2اور ساؤُل کے بیٹے اِشبوؔست کے دو آدمی تھے جو فَوجوں کے سردار تھے۔ ایک کا نام بعنہ اور دُوسرے کا ریکاب تھا۔ یہ دونوں بنی بِنیمِین کی نسل کے بیرُوتی رِمُّوؔن کے بیٹے تھے (کیونکہ بیرُوؔت بھی بنی بِنیمِین کا گِنا جاتا ہے۔ 3اور بیرُوتی جتِّیم کو بھاگ گئے تھے چُنانچہ آج کے دِن تک وہ وہِیں رہتے ہیں)۔
4اور ساؤُل کے بیٹے یُونتن کا ایک لنگڑا بیٹا تھا۔ جب ساؤُل اور یُونتن کی خبر یزرؔعیل سے پُہنچی تو وہ پانچ برس کا تھا۔ سو اُس کی دایہ اُس کو اُٹھا کر بھاگی اور اُس نے جو بھاگنے میں جلدی کی تو اَیسا ہُؤا کہ وہ گِر پڑا اور لنگڑا ہو گیا۔ اُس کا نام مفِیبوؔست تھا۔
5اور بیرُوتی رِمُّون کے بیٹے ریکاؔب اور بعنہ چلے اور کڑی دُھوپ کے وقت اِشبوؔست کے گھر آئے جب وہ دوپہر کو آرام کر رہا تھا۔ 6سو وہ وہاں گھر کے اندر گیہُوں لینے کے بہانے سے گُھسے اور اُس کے پیٹ میں مارا اور ریکاؔب اور اُس کا بھائی بعنہ بھاگ نِکلے۔ 7جب وہ گھر میں گُھسے تو وہ اپنی خواب گاہ میں اپنے بِستر پر سوتا تھا۔ سو اُنہوں نے اُسے مارا اور قتل کِیا اور اُس کا سر کاٹ دِیا اور اُس کا سر لے کر تمام رات مَیدان کی راہ چلے۔ 8اور اِشبوؔست کا سر حبرُوؔن میں داؤُد کے پاس لے آئے اور بادشاہ سے کہا تیرا دُشمن ساؤُل جو تیری جان کا طالِب تھا یہ اُس کے بیٹے اِشبوؔست کا سر ہے سو خُداوند نے آج کے دِن میرے مالِک بادشاہ کا اِنتِقام ساؤُل اور اُس کی نسل سے لِیا۔
9تب داؤُد نے ریکاؔب اور اُس کے بھائی بعنہ کو جو بیرُوتی رِمُّون کے بیٹے تھے جواب دِیا کہ خُداوند کی حیات کی قَسم جِس نے میری جان کو ہر مُصِیبت سے رہائی دی ہے۔ 10جب ایک شخص نے مُجھ سے کہا کہ دیکھ ساؤُل مَر گیا اور سمجھا کہ خُوشخبری دیتا ہے تو مَیں نے اُسے پکڑا اور صِقلاج میں اُسے قتل کِیا۔ یِہی جزا مَیں نے اُسے اُس کی خبر کے بدلے دی۔ 11پس جب شرِیروں نے ایک راست کار اِنسان کو اُسی کے گھر میں اُس کے بِستر پر قتل کِیا ہے تو کیا مَیں اب اُس کے خُون کا بدلہ تُم سے ضرُور ہی نہ لُوں اور تُم کو زمِین پر سے نابُود نہ کر ڈالُوں؟ 12تب داؤُد نے اپنے جوانوں کو حُکم دِیا اور اُنہوں نے اُن کو قتل کِیا اور اُن کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ ڈالے اور اُن کو حبرُوؔن میں تالاب کے پاس ٹانگ دِیا اور اِشبوؔست کے سر کو لے کر اُنہوں نے حبرُوؔن میں ابنیر کی قبر میں دفن کِیا۔
داؤُد یہُوداؔہ اور اِسرائیلؔ دونوں کا بادشاہ بنتا ہے
1تب اِسرائیلؔ کے سب قبِیلے حبرُوؔن میں دائود کے پاس آ کر کہنے لگے دیکھ ہم تیری ہڈّی اور تیرا گوشت ہیں۔ 2اور گُذرے زمانہ میں جب ساؤُل ہمارا بادشاہ تھا تو تُو ہی اِسرائیلِیوں کو لے جایا اور لے آیا کرتا تھا اور خُداوند نے تُجھ سے کہا کہ تُو میرے اِسرائیلی لوگوں کی گلّہ بانی کرے گا اور تُو اِسرائیلؔ کا سردار ہو گا۔ 3غرض اِسرائیلؔ کے سب بزُرگ حبرُوؔن میں بادشاہ کے پاس آئے اور داؤُد بادشاہ نے حبرُوؔن میں اُن کے ساتھ خُداوند کے حضُور عہد باندھا اور اُنہوں نے داؤُد کو مَسح کر کے اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنایا۔ 4اور داؤُد جب سلطنت کرنے لگا تو تِیس برس کا تھا اور اُس نے چالِیس برس سلطنت کی۔ 5اُس نے حبرُوؔن میں سات برس چھ مہِینے یہُوداؔہ پر سلطنت کی اور یروشلِیم میں سب اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ پر تینتِیس برس سلطنت کی۔
6پِھر بادشاہ اور اُس کے لوگ یروشلِیم کو یبوسیوؔں پر جو اُس مُلک کے باشِندے تھے چڑھائی کرنے گئے۔ اُنہوں نے داؤُد سے کہا جب تک تُو اندھوں اور لنگڑوں کو نہ لے جائے یہاں نہیں آنے پائے گا۔ وہ سمجھتے تھے کہ داؤُد یہاں نہیں آ سکتا ہے۔ 7تَو بھی داؤُد نے صِیُّون کا قلعہ لے لِیا۔ وُہی داؤُد کا شہر ہے۔
8اور داؤُد نے اُس دِن کہا کہ جو کوئی یبُوسیوں کو مارے وہ نالے کو جائے اور اُن لنگڑوں اور اندھوں کو مارے جِن سے داؤُد کے جی کو نفرت ہے۔ اِسی لِئے یہ کہاوت ہے کہ اندھے اور لنگڑے وہاں ہیں۔ سو وہ گھر میں نہیں آ سکتا۔
9اور داؤُد اُس قلعہ میں رہنے لگا اور اُس نے اُس کا نام داؤُد کا شہر رکھّا اور داؤُد نے گِرداگِرد مِلّو سے لے کر اندر کے رُخ تک بُہت کُچھ تعمِیر کِیا۔ 10اور داؤُد بڑھتا ہی گیا کیونکہ خُداوند لشکروں کا خُدا اُس کے ساتھ تھا۔
11اور صُور کے بادشاہ حِیراؔم نے ایلچِیوں کو اور دیودار کی لکڑیوں اور بڑھیوں اور مِعماروں کو داؤُد کے پاس بھیجا اور اُنہوں نے داؤُد کے لِئے ایک محلّ بنایا۔ 12اور داؤُد کو یقِین ہُؤا کہ خُداوند نے اُسے اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنا کر قِیام بخشا اور اُس نے اُس کی سلطنت کو اپنی قَوم اِسرائیلؔ کی خاطِر مُمتاز کِیا ہے۔
13اور حبرُوؔن سے چلے آنے کے بعد داؤُد نے یروشلِیم سے اَور حَرمیں رکھ لِیں اور بِیویاں کِیں اور داؤُد کے ہاں اَور بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئِیں۔ 14اور جو یروشلِیم میں اُس کے ہاں پَیدا ہُوئے اُن کے نام یہ ہیں سمّوؔعہ اور سوباب اور ناتن اور سُلیماؔن۔ 15اور اِبحار اور الِیسُوؔع اور نفج اور یفِیع 16اور الیسمع اور الیدع اور الیفاؔلط۔
فِلسیتؔوں پر فَتح یابی
17اور جب فِلستِیوں نے سُنا کہ اُنہوں نے داؤُد کو مَسح کر کے اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنایا ہے تو سب فِلستی داؤُد کی تلاش میں چڑھ آئے اور داؤُد کو خبر ہُوئی۔ سو وہ قلعہ میں چلا گیا۔ 18اور فِلستی آ کر رفائِیم کی وادی میں پَھیل گئے۔ 19تب داؤُد نے خُداوند سے پُوچھا کیا مَیں فلِستِیوں کے مُقابلہ کو جاؤُں؟ کیا تُو اُن کو میرے ہاتھ میں کر دے گا؟
خُداوند نے داؤُد سے کہا کہ جا کیونکہ مَیں ضرُور فِلستِیوں کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا۔
20سو داؤُد بعل پراضِیم میں آیا اور وہاں داؤُد نے اُن کو مارا اور کہنے لگا کہ خُداوند نے میرے دُشمنوں کو میرے سامنے توڑ ڈالا جَیسے پانی ٹُوٹ کر بہہ نِکلتا ہے۔ اِس لِئے اُس نے اُس جگہ کا نام بعل پراضِیم رکھّا۔ 21اور وہِیں اُنہوں نے اپنے بُتوں کو چھوڑ دِیا تھا سو داؤُد اور اُس کے لوگ اُن کو لے گئے۔
22اور فِلستی پِھر چڑھ آئے اور رفائِیم کی وادی میں پَھیل گئے۔ 23اور جب داؤُد نے خُداوند سے پُوچھا تو اُس نے کہا تُو چڑھائی نہ کر۔ اُن کے پِیچھے سے گُھوم کر تُوت کے درختوں کے سامنے سے اُن پر حملہ کر۔ 24اور جب تُوت کے درختوں کی پُھنگِیوں میں تُجھے فَوج کے چلنے کی آواز سُنائی دے تو چُست ہو جانا کیونکہ اُس وقت خُداوند تیرے آگے آگے نِکل چُکا ہو گا تاکہ فِلستِیوں کے لشکر کو مارے۔ 25اور داؤُد نے جَیسا خُداوند نے اُسے فرمایا تھا وَیسا ہی کِیا اور فِلستِیوں کو جِبع سے جزر تک مارتا گیا۔
عہد کا صندُوق یروشلیِم میں لایا جاتا ہے
1اور داؤُد نے پِھر اِسرائیلِیوں کے سب چُنے ہُوئے تِیس ہزار مَردوں کو جمع کِیا۔ 2اور داؤُد اُٹھا اور سب لوگوں کو جو اُس کے ساتھ تھے لے کر بعلہ یہُوداؔہ سے چلا تاکہ خُدا کے صندُوق کو اُدھر سے لے آئے جو اُس نام کا یعنی ربُّ الافواج کے نام کا کہلاتا ہے جو کرُّوبِیوں پر بَیٹھتا ہے۔ 3سو اُنہوں نے خُدا کے صندُوق کو نئی گاڑی پر رکھّا اور اُسے ابِینداؔب کے گھر سے جو پہاڑی پر تھا نِکال لائے اور اُس نئی گاڑی کو ابِینداؔب کے بیٹے عُزّہ اور اخیو ہانکنے لگے۔ 4اور وہ اُسے ابِیندؔاب کے گھر سے جو پہاڑی پر تھا خُدا کے صندُوق کے ساتھ نِکال لائے اور اخیو صندُوق کے آگے آگے چل رہا تھا۔ 5اور داؤد اور اِسرائیلؔ کا سارا گھرانا صنَوبر کی لکڑی کے سب طرح کے ساز اور سِتار۔ بربط اور دف اور خنجری اور جھانجھ خُداوند کے آگے آگے بجاتے چلے۔
6اور جب وہ نکوؔن کے کھلِیہان پر پُہنچے تو عُزّہ نے خُدا کے صندُوق کی طرف ہاتھ بڑھا کر اُسے تھام لِیا کیونکہ بَیلوں نے ٹھوکر کھائی تھی۔ 7تب خُداوند کا غُصّہ عُزّہ پر بھڑکا اور خُدا نے وہِیں اُسے اُس کی خطا کے سبب سے مارا اور وہ وہِیں خُدا کے صندُوق کے پاس مَر گیا۔ 8اور داؤُد اِس سبب سے کہ خُداوند عُزّہ پر ٹُوٹ پڑا ناخُوش ہُؤا اور اُس نے اُس جگہ کا نام پرض عُزّہ رکھّا جو آج کے دِن تک ہے۔
9اور داؤُد اُس دِن خُداوند سے ڈر گیا اور کہنے لگا کہ خُداوند کا صندُوق میرے ہاں کیوں کر آئے؟ 10اور داؤُد نے خُداوند کے صندُوق کو اپنے ہاں داؤُد کے شہر میں لے جانا نہ چاہا بلکہ داؤُد اُسے ایک طرف جاتی عوبید ادُوم کے گھر لے گیا۔ 11اور خُداوند کا صندُوق جاتی عوبید ادُوم کے گھر میں تِین مہِینے تک رہا اور خُداوند نے عوبیدادؔوم کو اور اُس کے سارے گھرانے کو برکت دی۔
12اور داؤُد بادشاہ کو خبر مِلی کہ خُداوند نے عوبیدادؔوم کے گھرانے کو اور اُس کی ہر چِیز میں خُدا کے صندُوق کے سبب سے برکت دی ہے۔ تب داؤُد گیا اور خُدا کے صندُوق کو عوبیدادؔوم کے گھر سے داؤُد کے شہر میں خُوشی خُوشی لے آیا۔ 13اور اَیسا ہُؤا کہ جب خُداوند کے صندُوق کے اُٹھانے والے چھ قدم چلے تو داؤُد نے ایک بَیل اور ایک موٹا بچھڑا ذبح کِیا۔ 14اور داؤُد خُداوند کے حضُور اپنے سارے زور سے ناچنے لگا اور داؤُد کتان کا افُود پہنے تھا۔ 15سو داؤُد اور اِسرائیلؔ کا سارا گھرانا خُداوند کے صندُوق کو للکارتے اور نرسِنگا پُھونکتے ہُوئے لائے۔
16اور جب خُداوند کا صندُوق داؤُد کے شہر کے اندر آ رہا تھا تو ساؤُل کی بیٹی مِیکل نے کِھڑکی سے نِگاہ کی اور داؤُد بادشاہ کو خُداوند کے حضُور اُچھلتے اور ناچتے دیکھا۔ سو اُس نے اپنے دِل ہی دِل میں اُسے حقِیر جانا۔ 17اور وہ خُداوند کے صندُوق کو اندر لائے اور اُسے اُس کی جگہ پر اُس خَیمہ کے بِیچ میں جو داؤُد نے اُس کے لِئے کھڑا کِیا تھا رکھّا اور داؤُد نے سوختنی قُربانِیاں اور سلامتی کی قُربانِیاں خُداوند کے آگے چڑھائِیں۔ 18اور جب داؤُد سوختنی قُربانی اور سلامتی کی قُربانِیاں چڑھا چُکا تو اُس نے ربُّ الافواج کے نام سے لوگوں کو برکت دی۔ 19اور اُس نے سب لوگوں یعنی اِسرائیلؔ کے سارے انبوہ کے مَردوں اور عَورتوں دونوں کو ایک ایک روٹی اور ایک ایک ٹُکڑا گوشت اور کِشمِش کی ایک ایک ٹِکیا بانٹی۔ پِھر سب لوگ اپنے اپنے گھر چلے گئے۔
20تب داؤُد لَوٹا تاکہ اپنے گھرانے کو برکت دے اور ساؤُل کی بیٹی مِیکل داؤُد کے اِستِقبال کو نِکلی اور کہنے لگی کہ اِسرائیلؔ کا بادشاہ آج کَیسا شان دار معلُوم ہوتا تھا جِس نے آج کے دِن اپنے مُلازِموں کی لَونڈیوں کے سامنے اپنے کو برہنہ کِیا جَیسے کوئی بانکا بے حیائی سے برہنہ ہو جاتا ہے۔
21داؤُد نے میِکل سے کہا یہ تو خُداوند کے حضُور تھا جِس نے تیرے باپ اور اُس کے سارے گھرانے کو چھوڑ کر مُجھے پسند کِیا تاکہ وہ مُجھے خُداوند کی قَوم اِسرائیلؔ کا پیشوا بنائے۔ سو مَیں خُداوند کے آگے ناچُوں گا۔ 22بلکہ مَیں اِس سے بھی زِیادہ ذلِیل ہُوں گا اور اپنی ہی نظر میں نِیچ ہُوں گا اور جِن لَونڈِیوں کا ذِکر تُو نے کِیا ہے وُہی میری عِزّت کریں گی۔
23سو ساؤُل کی بیٹی مِیکل مَرتے دَم تک بے اَولاد رہی۔
ناتن کا پَیغام داؤُد کے نام
1جب بادشاہ اپنے محلّ میں رہنے لگا اور خُداوند نے اُسے اُس کی چاروں طرف کے سب دُشمنوں سے آرام بخشا۔ 2تو بادشاہ نے ناتن نبی سے کہا دیکھ مَیں تو دیودار کی لکڑیوں کے گھر میں رہتا ہُوں پر خُدا کا صندُوق پردوں کے اندر رہتا ہے۔
3تب ناتن نے بادشاہ سے کہا جا جو کُچھ تیرے دِل میں ہے کر کیونکہ خُداوند تیرے ساتھ ہے۔ 4اور اُسی رات کو اَیسا ہُؤا کہ خُداوند کا کلام ناتن کو پُہنچا کہ 5جا اور میرے بندہ داؤُد سے کہہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ کیا تُو میرے رہنے کے لِئے ایک گھر بنائے گا؟ 6کیونکہ جب سے مَیں بنی اِسرائیل کو مِصرؔ سے نِکال لایا آج کے دِن تک کِسی گھر میں نہیں رہا بلکہ خَیمہ اور مسکن میں پِھرتا رہا ہُوں۔ 7اور جہاں جہاں مَیں سب بنی اِسرائیل کے ساتھ پِھرتا رہا کیا مَیں نے کہِیں کِسی اِسرائیلی قبِیلہ سے جِسے مَیں نے حُکم کِیا کہ میری قَوم اِسرائیلؔ کی گلّہ بانی کرو یہ کہا کہ تُم نے میرے لِئے دیودار کی لکڑیوں کا گھر کیوں نہیں بنایا؟
8سو اب تُو میرے بندہ داؤُد سے کہہ کہ ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تُجھے بھیڑسالہ سے جہاں تُو بھیڑ بکریوں کے پِیچھے پِیچھے پِھرتا تھا لِیا تاکہ تُو میری قَوم اِسرائیلؔ کا پیشوا ہو۔ 9اور مَیں جہاں جہاں تُو گیا تیرے ساتھ رہا اور تیرے سب دُشمنوں کو تیرے سامنے سے کاٹ ڈالا ہے اور مَیں دُنیا کے بڑے بڑے لوگوں کے نام کی طرح تیرا نام بڑا کرُوں گا۔ 10اور مَیں اپنی قَوم اِسرائیلؔ کے لِئے ایک جگہ مُقرّر کرُوں گا اور وہاں اُن کو جماؤُں گا تاکہ وہ اپنی ہی جگہ بسیں اور پِھر ہٹائے نہ جائیں اور شرارت کے فرزند اُن کو پِھر دُکھ نہیں دینے پائیں گے جَیسا پہلے ہوتا تھا۔ 11اور جَیسا اُس دِن سے ہوتا آیا جب سے مَیں نے حُکم دِیا کہ میری قَوم اِسرائیلؔ پر قاضی ہوں اور مَیں اَیسا کرُوں گا کہ تُجھ کو تیرے سب دُشمنوں سے آرام مِلے۔ ماسِوا اِس کے خُداوند تُجھ کو بتاتا ہے کہ خُداوند تیرے گھر کو بنائے رکھّے گا۔ 12اور جب تیرے دِن پُورے ہو جائیں گے اور تُو اپنے باپ دادا کے ساتھ سو جائے گا تو مَیں تیرے بعد تیری نسل کو جو تیرے صُلب سے ہو گی کھڑا کر کے اُس کی سلطنت کو قائِم کرُوں گا۔ 13وُہی میرے نام کا ایک گھر بنائے گا اور مَیں اُس کی سلطنت کا تخت ہمیشہ کے لِئے قائِم کرُوں گا۔ 14اور مَیں اُس کا باپ ہُوں گا اور وہ میرا بیٹا ہو گا۔ اگر وہ خطا کرے تو مَیں اُسے آدمِیوں کی لاٹھی اَور بنی آدمؔ کے تازِیانوں سے تنبِیہ کرُوں گا۔ 15پر میری رحمت اُس سے جُدا نہ ہو گی جَیسے مَیں نے اُسے ساؤُل سے جُدا کِیا جِسے مَیں نے تیرے آگے سے دفع کِیا۔ 16اور تیرا گھر اور تیری سلطنت سدا بنی رہے گی۔ تیرا تخت ہمیشہ کے لِئے قائِم کِیا جائے گا۔
17جَیسی یہ سب باتیں اور یہ ساری رویا تھی وَیسا ہی ناتن نے داؤُد سے کہا۔
داؤُد کی شُکرگُزاری کی دُعا
18تب داؤُد بادشاہ اندر جا کر خُداوند کے آگے بَیٹھا اور کہنے لگا اَے مالِک خُداوند مَیں کَون ہُوں اور میرا گھرانا کیا ہے کہ تُو نے مُجھے یہاں تک پُہنچایا؟ 19تَو بھی اَے مالِک خُداوند یہ تیری نظر میں چھوٹی بات تھی کیونکہ تُو نے اپنے بندہ کے گھرانے کے حق میں بُہت مُدّت تک کا ذِکر کِیا ہے اور وہ بھی اَے مالِک خُداوند آدمِیوں کے طرِیقہ پر۔ 20اور داؤُد تُجھ سے اَور کیا کہہ سکتا ہے؟ کیونکہ اَے مالِک خُداوند تُو اپنے بندہ کو جانتا ہے۔ 21تُو نے اپنے کلام کی خاطِر اور اپنی مرضی کے مُطابِق یہ سب بڑے کام کِئے تاکہ تیرا بندہ اُن سے واقِف ہو جائے۔ 22سو تُو اَے خُداوند خُدا بزُرگ ہے کیونکہ جَیسا ہم نے اپنے کانوں سے سُنا ہے اُس کے مُطابِق کوئی تیری مانِند نہیں اور تیرے سِوا کوئی خُدا نہیں۔ 23اور دُنیا میں وہ کَون سی ایک قَوم ہے جو تیرے لوگوں یعنی اِسرائیلؔ کی مانِند ہے جِسے خُدا نے جا کر اپنی قَوم بنانے کو چُھڑایا تاکہ وہ اپنا نام کرے (اور تُمہاری خاطِر بڑے بڑے کام) اور اپنے مُلک کے لِئے اور اپنی قَوم کے آگے جِسے تُو نے مِصرؔ کی قَوموں سے اور اُن کے دیوتاؤں سے رہائی بخشی ہَولناک کام کرے؟ 24اور تُو نے اپنے لِئے اپنی قَوم بنی اِسرائیل کو مُقرّر کِیا تاکہ وہ ہمیشہ کے لِئے تیری قَوم ٹھہرے اور تُو آپ اَے خُداوند اُن کا خُدا ہُؤا۔
25اور اب تُو اَے خُداوند خُدا اُس بات کو جو تُو نے اپنے بندہ اور اُس کے گھرانے کے حق میں فرمائی ہے سدا کے لِئے قائِم کر دے اور جَیسا تُو نے فرمایا ہے وَیسا ہی کر۔ 26اور سدا یہ کہہ کہہ کر تیرے نام کی بڑائی کی جائے کہ ربُّ الافواج اِسرائیلؔ کا خُدا ہے اور تیرے بندہ داؤُد کا گھرانا تیرے حضُور قائِم کِیا جائے گا۔ 27کیونکہ تُو نے اَے ربُّ الافواج اِسرائیلؔ کے خُدا اپنے بندہ پر ظاہِر کِیا اور فرمایا کہ مَیں تیرا گھرانا بنائے رکھُّوں گا اِس لِئے تیرے بندہ کے دِل میں یہ آیا کہ تیرے آگے یہ مُناجات کرے۔
28اور اَے مالِک خُداوند تُو خُدا ہے اور تیری باتیں سچّی ہیں اور تُو نے اپنے بندہ سے اِس نیکی کا وعدہ کِیا ہے۔ 29سو اب اپنے بندہ کے گھرانے کو برکت دینا منظُور کر تاکہ وہ سدا تیرے رُوبرُو پایدار رہے کہ تُو ہی نے اَے مالِک خُداوند یہ کہا ہے اور تیری ہی برکت سے تیرے بندہ کا گھرانا سدا مُبارک رہے!
داؤُد کی جنگی فتُوحات
1اِس کے بعد داؤُد نے فِلستِیوں کو مارا اور اُن کو مغلُوب کِیا اور داؤُد نے دارُالحُکُومت کی عِنان فِلستِیوں کے ہاتھ سے چِھین لی۔
2اور اُس نے موآب کو مارا اور اُن کو زمِین پر لِٹا کر رسّی سے ناپا۔ سو اُس نے قتل کرنے کے لِئے دو رسِّیوں سے ناپا اور جِیتا چھوڑنے کے لِئے ایک پُوری رسّی سے۔ یُوں موآبی داؤُد کے خادِم بن کر ہدئے لانے لگے۔
3اور داؤُد نے ضوباؔہ کے بادشاہ رحوب کے بیٹے ہدد عزر کو بھی جب وہ اپنی دریایِ فرات پر کی سلطنت پر پِھر قبضہ کرنے کو جا رہا تھا مار لِیا۔ 4اور داؤُد نے اُس کے ایک ہزار سات سَو سوار اور بِیس ہزار پِیادے پکڑ لِئے اور داؤُد نے رتھوں کے سب گھوڑوں کی کھُونچیں کاٹِیں پر اُن میں سے سَو رتھوں کے لِئے گھوڑے بچا رکھّے۔
5اور جب دمشق کے ارامی ضوباہ کے بادشاہ ہددؔعزر کی کُمک کو آئے تو داؤُد نے ارامیوں کے بائِیس ہزار آدمی قتل کِئے۔ 6تب داؤُد نے دمشق کے ارام میں سِپاہِیوں کی چَوکِیاں بِٹھائِیں سو ارامی بھی داؤُد کے خادِم بن کر ہدئے لانے لگے اور خُداوند نے داؤُد کو جہاں کہِیں وہ گیا فتح بخشی۔ 7اور داؤُد نے ہدد عزر کے مُلازِموں کی سونے کی ڈھالیں چِھین لِیں اور اُن کو یروشلِیم میں لے آیا۔ 8اور داؤُد بادشاہ بطاہ اور بیرُوؔتی سے جو ہدد عزر کے شہر تھے بُہت سا پِیتل لے آیا۔
9اور جب حمات کے بادشاہ تُوغی نے سُنا کہ داؤُد نے ہدد عزر کا سارا لشکر مار لِیا۔ 10تو تُوغی نے اپنے بیٹے یُورام کو داؤُد بادشاہ کے پاس بھیجا کہ اُسے سلام کہے اور مُبارک باد دے اِس لِئے کہ اُس نے ہدد عزر سے جنگ کر کے اُسے مار لِیا کیونکہ ہدد عزر تُوغی سے لڑا کرتا تھا اور یُورام چاندی اور سونے اور پِیتل کے ظرُوف اپنے ساتھ لایا۔ 11اور داؤُد بادشاہ نے اُن کو خُداوند کے لِئے مخصُوص کِیا۔ اَیسے ہی اُس نے اُن سب قَوموں کے سونے چاندی کو مخصُوص کِیا جِن کو اُس نے مغلُوب کِیا تھا۔ 12یعنی ارامیوں اور موآبیوں اور بنی عمُّون اور فِلستِیوں اور عمالِیقِیوں کے سونے چاندی اور ضوباہ کے بادشاہ رحوب کے بیٹے ہددعزؔر کی لُوٹ کو۔
13اور داؤُد کا بڑا نام ہُؤا جب وہ نمک کی وادی میں ارامیوں کے اٹھارہ ہزار آدمی مار کر لَوٹا۔ 14اور اُس نے ادوؔم میں چَوکِیاں بِٹھائِیں بلکہ سارے ادُوم میں چَوکِیاں بِٹھائِیں اور سب ادُومی داؤُد کے خادِم بنے اور خُداوند نے داؤُد کو جہاں کہِیں وہ گیا فتح بخشی۔
15اور داؤُد نے کُل اِسرائیلؔ پر سلطنت کی اور داؤُد اپنی سب رعیّت کے ساتھ عدل و اِنصاف کرتا تھا۔ 16اور ضرویاہ کا بیٹا یوآؔب لشکر کا سردار تھا اور اخِیلُود کا بیٹا یہُوؔسفط مُورِّخ تھا۔ 17اور اخِیطوؔب کا بیٹا صدُوؔق اور ابی یاتر کا بیٹا اخِیملک کاہِن تھے اور شرایاؔہ مُنشی تھا۔ 18اور یہوؔیدع کا بیٹا بِنایاؔہ کریتِیوں اور فلیتِیوں کا سردار تھا اور داؤُد کے بیٹے کاہِن تھے۔
داؤُد اور مفِیبوؔست
1پِھر داؤُد نے کہا کیا ساؤُل کے گھرانے میں سے کوئی باقی ہے جِس پر مَیں یُونتن کی خاطِر مِہربانی کرُوں؟
2اور ساؤُل کے گھرانے کا ایک خادِم بنام ضِیبا تھا۔ اُسے داؤُد کے پاس بُلا لائے۔ بادشاہ نے اُس سے کہا کیا تُو ضِیبا ہے؟
اُس نے کہا ہاں تیرا بندہ وُہی ہے۔
3تب بادشاہ نے اُس سے کہا کیا ساؤُل کے گھرانے میں سے کوئی نہیں رہا تاکہ مَیں اُس پر خُدا کی سی مِہربانی کرُوں؟
ضِیبا نے بادشاہ سے کہا یُونتن کا ایک بیٹا رہ گیا ہے جو لنگڑا ہے۔
4تب بادشاہ نے اُس سے پُوچھا وہ کہاں ہے؟
ضِیبا نے بادشاہ کو جواب دِیا دیکھ وہ لُود بار میں عمّی ایل کے بیٹے مکِیر کے گھر میں ہے۔ 5سو داؤُد بادشاہ نے لوگ بھیج کر لُود بار سے عمّی ایل کے بیٹے مکِیر کے گھر سے اُسے بُلوا لِیا۔
6اور ساؤُل کے بیٹے یُونتن کا بیٹا مفِیبوؔست داؤُد کے پاس آیا اور اُس نے مُنہ کے بل گِر کر سِجدہ کِیا۔ تب داؤُد نے کہا مفِیبوؔست! اُس نے جواب دِیا تیرا بندہ حاضِر ہے۔
7داؤُد نے اُس سے کہا مت ڈر کیونکہ مَیں تیرے باپ یُونتن کی خاطِر ضرُور تُجھ پر مِہربانی کرُوں گا اور تیرے باپ ساؤُل کی ساری زمِین تُجھے پھیر دُوں گا اور تُو ہمیشہ میرے دسترخوان پر کھانا کھایا کر۔
8تب اُس نے سِجدہ کِیا اور کہا کہ تیرا بندہ ہے کیا چِیز جو تُو مُجھ جَیسے مَرے کُتّے پر نِگاہ کرے؟
9تب بادشاہ نے ساؤُل کے خادِم ضِیبا کو بُلایا اور اُس سے کہا کہ مَیں نے سب کُچھ جو ساؤُل اور اُس کے سارے گھرانے کا تھا تیرے آقا کے بیٹے کو بخش دِیا۔ 10سو تُو اپنے بیٹوں اور نَوکروں سمیت زمِین کو اُس کی طرف سے جوت کر پَیداوار کو لے آیا کر تاکہ تیرے آقا کے بیٹے کے کھانے کو روٹی ہو پر مفِیبوؔست جو تیرے آقا کا بیٹا ہے میرے دسترخوان پر ہمیشہ کھانا کھائے گا اور ضِیبا کے پندرہ بیٹے اور بِیس نَوکر تھے۔
11تب ضِیبا نے بادشاہ سے کہا جو کُچھ میرے مالِک بادشاہ نے اپنے خادِم کو حُکم دِیا ہے تیرا خادِم وَیسا ہی کرے گا۔
پر مفِیبوؔست کے حق میں بادشاہ نے فرمایا کہ وہ میرے دسترخوان پر اِس طرح کھانا کھائے گا کہ گویا وہ بادشاہ زادوں میں سے ایک ہے۔ 12اور مفِیبوؔست کا ایک چھوٹا بیٹا تھا جِس کا نام مِیکا تھا اور جِتنے ضِیبا کے گھر میں رہتے تھے وہ سب مفِیبوؔست کے خادِم تھے۔ 13سو مفِیبوؔست یروشلِیم میں رہنے لگا کیونکہ وہ ہمیشہ بادشاہ کے دسترخوان پر کھانا کھاتا تھا اور وہ دونوں پاؤں سے لنگڑا تھا۔
داؤُد عمُّونیوں اور ارامیوں کو شکست دیتا ہے
1اِس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ بنی عمُّون کا بادشاہ مَر گیا اور اُس کا بیٹا حنُون اُس کا جانشِین ہُؤا۔ 2تب داؤُد نے کہا کہ مَیں ناحس کے بیٹے حنُون کے ساتھ مِہربانی کرُوں گا جَیسے اُس کے باپ نے میرے ساتھ مِہربانی کی۔ سو داؤُد نے اپنے خادِم بھیجے تاکہ اُن کی معرفت اُس کے باپ کے بارہ میں اُسے تسلّی دے
چُنانچہ داؤُد کے خادِم بنی عمُّون کی سرزمِین میں آئے۔ 3اور بنی عمُّون کے سرداروں نے اپنے مالِک حنُون سے کہا تُجھے کیا یہ گُمان ہے کہ داؤُد تیرے باپ کی تعظِیم کرتا ہے کہ اُس نے تسلّی دینے والے تیرے پاس بھیجے ہیں؟ کیا داؤُد نے اپنے خادِم تیرے پاس اِس لِئے نہیں بھیجے ہیں کہ شہر کا حال دریافت کر کے اور اِس کا بھید لے کر وہ اِس کو غارت کرے؟
4تب حنُون نے داؤُد کے خادِموں کو پکڑ کر اُن کی آدھی آدھی داڑھی مُنڈوائی اور اُن کی پوشاک بِیچ سے سُرِین تک کٹوا کر اُن کو رُخصت کر دِیا۔ 5جب داؤُد کو خبر پُہنچی تو اُس نے اُن سے مِلنے کو لوگ بھیجے اِس لِئے کہ یہ آدمی نِہایت شرمِندہ تھے۔ سو بادشاہ نے فرمایا کہ جب تک تُمہاری داڑھی نہ بڑھے یریحُو میں رہو۔ اُس کے بعد چلے آنا۔
6جب بنی عمُّون نے دیکھا کہ وہ داؤُد کے آگے نفرت انگیز ہو گئے تو بنی عمُّون نے لوگ بھیجے اور بَیت رحوؔب کے ارامیوں اور ضوباہ کے ارامیوں میں سے بِیس ہزار پِیادوں کو اور معکہ کے بادشاہ کو ایک ہزار سِپاہِیوں سمیت اور طوب کے بارہ ہزار آدمِیوں کو اُجرت پر بُلا لِیا۔ 7اور داؤُد نے یہ سُن کر یوآب اور بہادُروں کے سارے لشکر کو بھیجا۔ 8تب بنی عمُّون نِکلے اور اُنہوں نے پھاٹک کے پاس ہی لڑائی کے لِئے صف باندھی اور ضوباہ اور رحوؔب کے ارامی اور طوب اور معکہ کے لوگ مَیدان میں الگ تھے۔
9جب یوآب نے دیکھا کہ اُس کے آگے اور پِیچھے دونوں طرف لڑائی کے لِئے صف بندھی ہے تو اُس نے بنی اِسرائیل کے خاص لوگوں کو چُن لِیا اور ارامیوں کے مُقابِل اُن کی صف باندھی۔ 10اور باقی لوگوں کو اپنے بھائی ابِیشے کے ہاتھ سَونپ دِیا اور اُس نے بنی عمُّون کے مُقابِل صف باندھی۔ 11پِھر اُس نے کہا اگر ارامی مُجھ پر غالِب ہونے لگیں تو تُو میری کُمک کرنا اور اگر بنی عمُّون تُجھ پر غالِب ہونے لگیں تو مَیں آ کر تیری کُمک کرُوں گا۔ 12سو خُوب حَوصلہ رکھ اور ہم سب اپنی قَوم اور اپنے خُدا کے شہروں کی خاطِر مَردانگی کریں اور خُداوند جو بِہتر جانے سو کرے۔
13پس یوآب اور وہ لوگ جو اُس کے ساتھ تھے ارامیوں پر حملہ کرنے کو آگے بڑھے اور وہ اُس کے آگے سے بھاگے۔ 14جب بنی عمُّون نے دیکھا کہ ارامی بھاگ گئے تو وہ بھی ابِیشے کے سامنے سے بھاگ کر شہر کے اندر گُھس گئے۔ تب یوآؔب بنی عمُّون کے پاس سے لَوٹ کر یروشلِیم میں آیا۔
15جب ارامیوں نے دیکھا کہ اُنہوں نے اِسرائیلِیوں سے شِکست کھائی تو وہ سب جمع ہُوئے۔ 16اور ہدد عزر نے لوگ بھیجے اور اُن ارامیوں کو جو دریایِ فرات کے پار تھے لے آیا اور وہ حلام میں آئے اور ہدد عزر کی فَوج کا سِپہ سالار سُوبک اُن کا سردار تھا۔ 17اور داؤُد کو خبر مِلی۔ سو اُس نے سب اِسرائیلِیوں کو اِکٹّھا کِیا اور یَردن کے پار ہو کر حلام میں آیا اور ارامیوں نے داؤُد کے مُقابِل صف آرائی کی اور اُس سے لڑے۔ 18اور ارامی اِسرائیلِیوں کے سامنے سے بھاگے اور داؤُد نے ارامیوں کے سات سَو رتھوں کے آدمی اور چالِیس ہزار سوار قتل کر ڈالے اور اُن کی فَوج کے سردار سُوبک کو اَیسا مارا کہ وہ وہِیں مَر گیا۔ 19اور جب اُن بادشاہوں نے جو ہدد عزر کے خادِم تھے دیکھا کہ وہ اِسرائیلِیوں سے ہار گئے تو اُنہوں نے اِسرائیلِیوں سے صُلح کر لی اور اُن کی خِدمت کرنے لگے۔ غرض ارامی بنی عمُّون کی پِھر کُمک کرنے سے ڈرے۔
داؤُد اور بت سبع
1اور اَیسا ہُؤا کہ دُوسرے سال جِس وقت بادشاہ جنگ کے لِئے نِکلتے ہیں داؤُد نے یوآؔب اور اُس کے ساتھ اپنے خادِموں اور سب اِسرائیلِیوں کو بھیجا اور اُنہوں نے بنی عمُّون کو قتل کِیا اور ربّہ کو جا گھیرا پر داؤُد یروشلِیم ہی میں رہا۔
2اور شام کے وقت داؤُد اپنے پلنگ پر سے اُٹھ کر بادشاہی محلّ کی چھت پر ٹہلنے لگا اور چھت پر سے اُس نے ایک عَورت کو دیکھا جو نہا رہی تھی اور وہ عَورت نِہایت خُوب صُورت تھی۔ 3تب داؤُد نے لوگ بھیج کر اُس عَورت کا حال دریافت کِیا اور کِسی نے کہا کیا وہ الِعام کی بیٹی بت سبع نہیں جو حِتّی اورِیّاہ کی بِیوی ہے؟ 4اور داؤُد نے لوگ بھیج کر اُسے بُلا لِیا۔ وہ اُس کے پاس آئی اور اُس نے اُس سے صُحبت کی (کیونکہ وہ اپنی ناپاکی سے پاک ہو چُکی تھی)۔ پِھر وہ اپنے گھر کو چلی گئی۔ 5اور وہ عَورت حامِلہ ہو گئی۔ سو اُس نے داؤُد کے پاس خبر بھیجی کہ مَیں حامِلہ ہُوں۔
6اور داؤُد نے یوآؔب کو کہلا بھیجا کہ حِتّی اورِیّاؔہ کو میرے پاس بھیج دے۔ سو یوآب نے اورِیّاہ کو داؤُد کے پاس بھیج دِیا۔ 7اور جب اورِیّاؔہ آیا تو داؤُد نے پُوچھا کہ یوآب کَیسا ہے اور لوگوں کا کیا حال ہے اور جنگ کَیسی ہو رہی ہے؟ 8پِھر داؤُد نے اورِیّاؔہ سے کہا کہ اپنے گھر جا اور اپنے پاؤں دھو اور اورِیّاہ بادشاہ کے محلّ سے نِکلا اور بادشاہ کی طرف سے اُس کے پِیچھے پِیچھے ایک خوان بھیجا گیا۔ 9پر اورِیّاؔہ بادشاہ کے گھر کے آستانہ پر اپنے مالِک کے اور سب خادِموں کے ساتھ سویا اور اپنے گھر نہ گیا۔ 10اور جب اُنہوں نے داؤُد کو یہ بتایا کہ اورِیّاؔہ اپنے گھر نہیں گیا تو داؤُد نے اورِیّاؔہ سے کہا کیا تُو سفر سے نہیں آیا؟ پس تُو اپنے گھر کیوں نہ گیا؟
11اورِیّاؔہ نے داؤُد سے کہا کہ صندُوق اور اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ جھونپڑِیوں میں رہتے ہیں اور میرا مالِک یوآب اور میرے مالِک کے خادِم کُھلے مَیدان میں ڈیرے ڈالے ہُوئے ہیں تو کیا مَیں اپنے گھر جاؤُں اور کھاؤُں پِیوں اور اپنی بِیوی کے ساتھ سوؤُں؟ تیری حیات اور تیری جان کی قَسم مُجھ سے یہ بات نہ ہو گی۔
12پِھر داؤُد نے اورِیّاؔہ سے کہا کہ آج بھی تُو یہِیں رہ جا۔ کل مَیں تُجھے روانہ کر دُوں گا۔ سو اورِیّاؔہ اُس دِن اور دُوسرے دِن بھی یروشلیِم میں رہا۔ 13اور جب داؤُد نے اُسے بُلایا تو اُس نے اُس کے حضُور کھایا پِیا اور اُس نے اُسے پِلا کر متوالا کِیا اور شام کو وہ باہر جا کر اپنے مالِک کے اور خادِموں کے ساتھ اپنے بِستر پر سو رہا پر اپنے گھر کو نہ گیا۔
14صُبح کو داؤُد نے یوآؔب کے لِئے ایک خَط لِکھا اور اُسے اورِیّاؔہ کے ہاتھ بھیجا۔ 15اور اُس نے خَط میں یہ لِکھا کہ اورِیّاؔہ کو گُھمسان میں سب سے آگے رکھنا اور تُم اُس کے پاس سے ہٹ جانا تاکہ وہ مارا جائے اور جان بحق ہو۔ 16اور یُوں ہُؤا کہ جب یوآب نے اُس شہر کا مُلاحظہ کر لِیا تو اُس نے اورِیّاؔہ کو اَیسی جگہ رکھّا جہاں وہ جانتا تھا کہ بہادُر مَرد ہیں۔ 17اور اُس شہر کے لوگ نِکلے اور یوآب سے لڑے اور وہاں داؤُد کے خادِموں میں سے تھوڑے سے لوگ کام آئے اور حِتّی اورِیّاؔہ بھی مَر گیا۔
18تب یوآب نے آدمی بھیج کر جنگ کا سب حال داؤُد کو بتایا۔ 19اور اُس نے قاصِد کو تاکِید کر دی کہ جب تُو بادشاہ سے جنگ کا سب حال عرض کر چُکے۔ 20تب اگر اَیسا ہو کہ بادشاہ کو غُصّہ آ جائے اور وہ تُجھ سے کہنے لگے کہ تُم لڑنے کو شہر کے اَیسے نزدِیک کیوں چلے گئے؟ کیا تُم نہیں جانتے تھے کہ وہ دِیوار پر سے تِیر ماریں گے؟ 21یرُبّست کے بیٹے اِبیملک کو کِس نے مارا؟ کیا ایک عَورت نے چکّی کا پاٹ دِیوار پر سے اُس کے اُوپر اَیسا نہیں پھینکا کہ وہ تیبِض میں مَر گیا؟ سو تُم شہر کی دِیوار کے نزدِیک کیوں گئے؟ تو پِھر تُو کہنا کہ تیرا خادِم حِتّی اورِیّاؔہ بھی مَر گیا ہے۔
22سو وہ قاصِد چلا اور آ کر جِس کام کے لِئے یوآب نے اُسے بھیجا تھا وہ سب داؤُد کو بتایا۔ 23اور اُس قاصِد نے داؤُد سے کہا کہ وہ لوگ ہم پر غالِب ہُوئے اور نِکل کر مَیدان میں ہمارے پاس آ گئے۔ پِھر ہم اُن کو رگیدتے ہُوئے پھاٹک کے مدخل تک چلے گئے۔ 24تب تِیر اندازوں نے دِیوار پر سے تیرے خادِموں پر تِیر چھوڑے۔ سو بادشاہ کے تھوڑے سے خادِم بھی مَرے اور تیرا خادِم حِتّی اورِیّاؔہ بھی مَر گیا۔
25تب داؤُد نے قاصِد سے کہا کہ تُو یوآب سے یُوں کہنا کہ تُجھے اِس بات سے ناخُوشی نہ ہو اِس لِئے کہ تلوار جَیسا ایک کو اُڑاتی ہے وَیسا ہی دُوسرے کو۔ سو تُو شہر سے اور سخت جنگ کر کے اُسے ڈھا دے اور تُو اُسے دَم دِلاسا دینا۔
26جب اورِیّاؔہ کی بِیوی نے سُنا کہ اُس کا شَوہر اورِیّاؔہ مَر گیا تو وہ اپنے شَوہر کے لِئے ماتم کرنے لگی۔ 27اور جب سوگ کے دِن گُذر گئے تو داؤُد نے اُسے بُلوا کر اُس کو اپنے محلّ میں رکھّ لِیا اور وہ اُس کی بِیوی ہو گئی اور اُس سے اُس کے ایک لڑکا ہُؤا پر اُس کام سے جِسے داؤُد نے کِیا تھا خُداوند ناراض ہُؤا۔
ناتن کا پَیغام اور داؤُد کی تَوبہ
1اور خُداوند نے ناتن کو داؤُد کے پاس بھیجا۔ اُس نے اُس کے پاس آ کر اُس سے کہا کِسی شہر میں دو شخص تھے۔ ایک امِیر دُوسرا غرِیب۔ 2اُس امِیر کے پاس بُہت سے ریوڑ اور گلّے تھے۔ 3پر اُس غرِیب کے پاس بھیڑ کی ایک پٹھیا کے سِوا کُچھ نہ تھا جِسے اُس نے خرِید کر پالا تھا اور وہ اُس کے اور اُس کے بال بچّوں کے ساتھ بڑھی تھی۔ وہ اُسی کے نوالہ میں سے کھاتی اور اُس کے پِیالہ سے پِیتی اور اُس کی گود میں سوتی تھی اور اُس کے لِئے بطَور بیٹی کے تھی۔ 4اور اُس امِیر کے ہاں کوئی مُسافِر آیا۔ سو اُس نے اُس مُسافِر کے لِئے جو اُس کے ہاں آیا تھا پکانے کو اپنے ریوڑ اور گلّہ میں سے کُچھ نہ لِیا بلکہ اُس غرِیب کی بھیڑ لے لی اور اُس شخص کے لِئے جو اُس کے ہاں آیا تھا پکائی۔
5تب داؤُد کا غضب اُس شخص پر بشِدّت بھڑکا اور اُس نے ناتن سے کہا کہ خُداوند کی حیات کی قَسم کہ وہ شخص جِس نے یہ کام کِیا واجِبُ القتل ہے۔ 6سو اُس شخص کو اُس بھیڑ کا چَوگُنا بھرنا پڑے گا کیونکہ اُس نے اَیسا کام کِیا اور اُسے ترس نہ آیا۔
7تب ناتن نے داؤُد سے کہا کہ وہ شخص تُو ہی ہے۔ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تُجھے مَسح کر کے اِسرائیلؔ کا بادشاہ بنایا اور مَیں نے تُجھے ساؤُل کے ہاتھ سے چُھڑایا۔ 8اور مَیں نے تیرے آقا کا گھر تُجھے دِیا اور تیرے آقا کی بِیویاں تیری گود میں کر دِیں اور اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ کا گھرانا تُجھ کو دِیا اور اگر یہ سب کُچھ تھوڑا تھا تو مَیں تُجھ کو اَور اَور چِیزیں بھی دیتا۔ 9سو تُو نے کیوں خُداوند کی بات کی تحقِیر کر کے اُس کے حضُور بدی کی؟ تُو نے حِتّی اورِیّاؔہ کو تلوار سے مارا اور اُس کی بِیوی لے لی تاکہ وہ تیری بِیوی بنے اور اُس کو بنی عمُّون کی تلوار سے قتل کروایا۔ 10سو اب تیرے گھر سے تلوار کبھی الگ نہ ہو گی کیونکہ تُو نے مُجھے حقِیر جانا اور حِتّی اورِیّاؔہ کی بِیوی لے لی تاکہ وہ تیری بِیوی ہو۔ 11سو خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ مَیں شر کو تیرے ہی گھر سے تیرے خِلاف اُٹھاؤُں گا اور مَیں تیری بِیوِیوں کو لے کر تیری آنکھوں کے سامنے تیرے ہمسایہ کو دُوں گا اور وہ دِن دہاڑے تیری بِیوِیوں سے صُحبت کرے گا۔ 12کیونکہ تُو نے تو چِھپ کر یہ کِیا پر مَیں سارے اِسرائیلؔ کے رُوبرُو دِن دہاڑے یہ کرُوں گا۔
13تب داؤُد نے ناتن سے کہا مَیں نے خُداوند کا گُناہ کِیا۔
ناتن نے داؤُد سے کہا کہ خُداوند نے بھی تیرا گُناہ بخشا۔ تُو مَرے گا نہیں۔ 14تَو بھی چُونکہ تُو نے اِس کام سے خُداوند کے دُشمنوں کو کُفر بکنے کا بڑا مَوقع دِیا ہے اِس لِئے وہ لڑکا بھی جو تُجھ سے پَیدا ہو گا مَر جائے گا۔ 15پِھر ناتن اپنے گھر چلا گیا
داؤُد کا بیٹا مَر جاتا ہے
اور خُداوند نے اُس لڑکے کو جو اورِیّاؔہ کی بِیوی کے داؤُد سے پَیدا ہُؤا تھا مارا اور وہ بُہت بِیمار ہو گیا۔ 16اِس لِئے داؤُد نے اُس لڑکے کی خاطِر خُدا سے مِنّت کی اور داؤُد نے روزہ رکھّا اور اندر جا کر ساری رات زمِین پر پڑا رہا۔ 17اور اُس کے گھرانے کے بزُرگ اُٹھ کر اُس کے پاس آئے کہ اُسے زمِین پر سے اُٹھائیں پر وہ نہ اُٹھا اور نہ اُس نے اُن کے ساتھ کھانا کھایا۔ 18اور ساتویں دِن وہ لڑکا مَر گیا اور داؤُد کے مُلازِم اُسے ڈر کے مارے یہ نہ بتا سکے کہ لڑکا مَر گیا کیونکہ اُنہوں نے کہا کہ جب وہ لڑکا ہنُوز زِندہ تھا اور ہم نے اُس سے گُفتگُو کی تو اُس نے ہماری بات نہ مانی پس اگر ہم اُسے بتائیں کہ لڑکا مَر گیا تو وہ بُہت ہی کُڑھے گا۔
19پر جب داؤُد نے اپنے مُلازِموں کو آپس میں پُھسپُھساتے دیکھا تو داؤُد سمجھ گیا کہ لڑکا مَر گیا۔ سو داؤُد نے اپنے مُلازِموں سے پُوچھا کیا لڑکا مَر گیا؟
اُنہوں نے جواب دِیا مَر گیا۔
20تب داؤُد زمِین پر سے اُٹھا اور غُسل کر کے اُس نے تیل لگایا اور پوشاک بدلی اور خُداوند کے گھر میں جا کر سِجدہ کِیا۔ پِھر وہ اپنے گھر آیا اور اُس کے حُکم دینے پر اُنہوں نے اُس کے آگے روٹی رکھّی اور اُس نے کھائی۔ 21تب اُس کے مُلازِموں نے اُس سے کہا یہ کَیسا کام ہے جو تُو نے کِیا؟ جب وہ لڑکا جِیتا تھا تو تُو نے اُس کے لِئے روزہ رکھّا اور روتا بھی رہا اور جب وہ لڑکا مَر گیا تو تُو نے اُٹھ کر روٹی کھائی۔
22اُس نے کہا کہ جب تک وہ لڑکا زِندہ تھا مَیں نے روزہ رکھّا اور مَیں روتا رہا کیونکہ مَیں نے سوچا کیا جانے خُداوند کو مُجھ پر رحم آ جائے کہ وہ لڑکا جِیتا رہے؟ 23پر اب تو وہ مَر گیا پس مَیں کِس لِئے روزہ کھُّوں؟ کیا مَیں اُسے لَوٹا لا سکتا ہُوں؟ مَیں تو اُس کے پاس جاؤں گا پر وہ میرے پاس نہیں لَوٹنے کا۔
سُلیماؔن کی پَیدایش
24پِھر داؤُد نے اپنی بِیوی بت سبع کو تسلّی دی اور اُس کے پاس گیا اور اُس سے صُحبت کی اور اُس کے ایک بیٹا ہُؤا اور داؤُد نے اُس کا نام سُلیَماؔن رکھّا اور وہ خُداوند کا پِیارا ہُؤا۔ 25اور اُس نے ناتن نبی کی معرفت پَیغام بھیجا سو اُس نے اُس کا نام خُداوند کی خاطِر یدِیدؔیاہ رکھّا۔
داؤُد ربّہ پر قبضہ کرتا ہے
26اور یوآب بنی عمُّون کے ربّہ سے لڑا اور اُس نے دارُالسّلطنت کو لے لِیا۔ 27اور یوآب نے قاصِدوں کی معرفت داؤُد کو کہلا بھیجا کہ مَیں ربّہ سے لڑا اور مَیں نے پانِیوں کے شہر کو لے لِیا۔ 28پس اب تُو باقی لوگوں کو جمع کر اور اِس شہر کے مُقابِل خَیمہ زن ہو اور اِس پر قبضہ کر لے تا نہ ہو کہ مَیں اِس شہر کو سر کرُوں اور وہ میرے نام سے کہلائے۔ 29تب داؤُد نے سب لوگوں کو جمع کِیا اور ربّہ کو گیا اور اُس سے لڑا اور اُسے لے لِیا۔ 30اور اُس نے اُن کے بادشاہ کا تاج اُس کے سر پر سے اُتار لِیا۔ اُس کا وزن سونے کا ایک قِنطار تھا اور اُس میں جواہِر جڑے ہُوئے تھے۔ سو وہ داؤُد کے سر پر رکھّا گیا اور وہ اُس شہر سے لُوٹ کا بہت سا مال نِکال لایا۔ 31اور اُس نے اُن لوگوں کو جو اُس میں تھے باہر نِکال کر اُن کو آروں اور لوہے کے ہینگوں اور لوہے کے کُلہاڑوں کے نِیچے کر دِیا اور اُن کو اِینٹوں کے پزاوے میں سے چلوایا اور اُس نے بنی عمُّون کے سب شہروں سے اَیسا ہی کِیا۔ پِھر داؤُد اور سب لوگ یروشلِیم کو لَوٹ آئے۔
امنُوؔن اور تمر
1اور اِس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ داؤُد کے بیٹے ابی سلوؔم کی ایک خُوب صُورت بہن تھی جِس کا نام تمر تھا۔ اُس پر داؤُد کا بیٹا امنُوؔن عاشِق ہو گیا۔ 2اور امنُوؔن اَیسا کُڑھنے لگا کہ وہ اپنی بہن تمر کے سبب سے بِیمار پڑ گیا کیونکہ وہ کُنواری تھی۔ سو امنُوؔن کو اُس کے ساتھ کُچھ کرنا دُشوار معلُوم ہُؤا۔ 3اور داؤُد کے بھائی سمِعہ کا بیٹا یُوندؔب امنُوؔن کا دوست تھا اور یُوندؔب بڑا چالاک آدمی تھا۔ 4سو اُس نے اُس سے کہا اَے بادشاہ زادے! تُو کیوں دِن بدِن دُبلا ہوتا جاتا ہے؟ کیا تُو مُجھے نہیں بتائے گا؟
تب امنُوؔن نے اُس سے کہا کہ مَیں اپنے بھائی ابی سلوؔم کی بہن تمر پر عاشِق ہُوں۔
5یُوندؔب نے اُس سے کہا تُو اپنے بِستر پر لیٹ جا اور بِیماری کا بہانہ کر لے اور جب تیرا باپ تُجھے دیکھنے آئے تو تُو اُس سے کہنا میری بہن تمر کو ذرا آنے دے کہ وہ مُجھے کھانا دے اور میرے سامنے کھانا پکائے تاکہ مَیں دیکُھوں اور اُس کے ہاتھ سے کھاؤُں۔ 6سو امنُوؔن پڑ گیا اور اُس نے بِیماری کا بہانہ کر لِیا
اور جب بادشاہ اُس کو دیکھنے آیا تو امنُوؔن نے بادشاہ سے کہا میری بہن تمر کو ذرا آنے دے کہ وہ میرے سامنے دو پُورِیاں بنائے تاکہ مَیں اُس کے ہاتھ سے کھاؤُں۔
7سو داؤُد نے تمر کے گھر کہلا بھیجا کہ تُو ابھی اپنے بھائی امنُوؔن کے گھر جا اور اُس کے لِئے کھانا پکا۔ 8سو تمر اپنے بھائی امنُوؔن کے گھر گئی اور وہ بِستر پر پڑا ہُؤا تھا اور اُس نے آٹا لِیا اور گُوندھا اور اُس کے سامنے پُورِیاں بنائِیں اور اُن کو پکایا۔ 9اور توے کو لِیا اور اُس کے سامنے اُن کو اُنڈیل دِیا پر اُس نے کھانے سے اِنکار کِیا۔ تب امنُوؔن نے کہا کہ سب آدمِیوں کو میرے پاس سے باہر کر دو۔ سو ہر ایک آدمی اُس کے پاس سے چلا گیا۔ 10تب امنُوؔن نے تمر سے کہا کہ کھانا کوٹھری کے اندر لے آ تاکہ مَیں تیرے ہاتھ سے کھاؤُں۔ سو تمر وہ پُورِیاں جو اُس نے پکائی تِھیں اُٹھا کر اُن کو کوٹھری میں اپنے بھائی امنُوؔن کے پاس لائی۔ 11اور جب وہ اُن کو اُس کے نزدِیک لے گئی کہ وہ کھائے تو اُس نے اُسے پکڑ لِیا اور اُس سے کہا اَے میری بہن مُجھ سے وصل کر۔
12اُس نے کہا نہیں میرے بھائی میرے ساتھ جبر نہ کر کیونکہ اِسرائیلِیوں میں کوئی اَیسا کام نہیں ہونا چاہئے۔ تُو اَیسی حماقت نہ کر۔ 13اور بھلا مَیں اپنی رُسوائی کہاں لِئے پِھرُوں گی؟ اور تُو بھی اِسرائیلِیوں میں احمقوں میں سے ایک کی مانِند ٹھہرے گا۔ سو تُو بادشاہ سے عرض کر کیونکہ وہ مُجھ کو تُجھ سے روک نہیں رکھّے گا۔ 14لیکن اُس نے اُس کی بات نہ مانی اور چُونکہ وہ اُس سے زورآور تھا اِس لِئے اُس نے اُس کے ساتھ جبر کِیا اور اُس سے صُحبت کی۔
15پِھر امنُوؔن کو اُس سے بڑی سخت نفرت ہو گئی کیونکہ اُس کی نفرت اُس کے جذبہِ عِشق سے کہِیں بڑھ کر تھی۔ سو امنُوؔن نے اُس سے کہا اُٹھ چلی جا۔
16وہ کہنے لگی اَیسا نہ ہو گا کیونکہ یہ ظُلم کہ تُو مُجھے نِکالتا ہے اُس کام سے جو تُو نے مُجھ سے کِیا بدتر ہے
پر اُس نے اُس کی ایک نہ سُنی۔ 17تب اُس نے اپنے ایک مُلازِم کو جو اُس کی خِدمت کرتا تھا بُلا کر کہا اِس عَورت کو میرے پاس سے باہر نِکال دے اور پِیچھے دروازہ کی چٹکنی لگا دے۔
18اور وہ رنگ برنگ کا جوڑا پہنے ہُوئے تھی کیونکہ بادشاہوں کی کُنواری بیٹِیاں اَیسی ہی پوشاک پہنتی تِھیں۔ غرض اُس کے خادِم نے اُس کو باہر کر دِیا اور اُس کے پِیچھے چٹکنی لگا دی۔ 19اور تمر نے اپنے سر پر خاک ڈالی اور اپنے رنگ برنگ کے جوڑے کو جو پہنے ہُوئے تھی چاک کِیا اور سر پر ہاتھ دھر کر روتی ہُوئی چلی۔ 20اُس کے بھائی ابی سلوؔم نے اُس سے کہا کیا تیرا بھائی امنُوؔن تیرے ساتھ رہا ہے؟ خَیر اَے میری بہن اب چُپکی ہو رہ کیونکہ وہ تیرا بھائی ہے اور اِس بات کا غم نہ کر۔ سو تمر اپنے بھائی ابی سلوؔم کے گھر میں بے کس پڑی رہی۔
21اور جب داؤُد بادشاہ نے یہ سب باتیں سُنِیں تو نِہایت غُصّہ ہُؤا۔ 22اور ابی سلوؔم نے اپنے بھائی امنُوؔن سے کُچھ بُرا بھلا نہ کہا کیونکہ ابی سلوؔم کو امنُوؔن سے نفرت تھی اِس لِئے کہ اُس نے اُس کی بہن تمر کے ساتھ جبر کِیا تھا۔
ابی سلوؔم اِنتقام لیتا ہے
23اور اَیسا ہُؤا کہ پُورے دو سال کے بعد بھیڑوں کے بال کُترنے والے ابی سلوؔم کے ہاں بعل حصوؔر میں تھے جو اِفرائِیم کے پاس ہے اور ابی سلوؔم نے بادشاہ کے سب بیٹوں کو دعوت دی۔ 24سو ابی سلوؔم بادشاہ کے پاس آ کر کہنے لگا کہ تیرے خادِم کے ہاں بھیڑوں کے بال کترنے والے آئے ہیں سو مَیں مِنّت کرتا ہُوں کہ بادشاہ مع اپنے مُلازِموں کے اپنے خادِم کے ساتھ چلے۔
25تب بادشاہ نے ابی سلوؔم سے کہا نہیں میرے بیٹے ہم سب کے سب نہ چلیں تا نہ ہو کہ تُجھ پر ہم بوجھ ہو جائیں اور وہ اُس سے بجِد ہُؤا تَو بھی وہ نہ گیا پر اُسے دُعا دی۔
26تب ابی سلوؔم نے کہا اگر اَیسا نہیں ہو سکتا تو میرے بھائی امنُوؔن کو تو ہمارے ساتھ جانے دے۔
بادشاہ نے اُس سے کہا وہ تیرے ساتھ کیوں جائے؟ 27لیکن ابی سلوؔم اَیسا بجِد ہُؤا کہ اُس نے امنُوؔن اور سب بادشاہ زادوں کو اُس کے ساتھ جانے دِیا۔ 28اور ابی سلوؔم نے اپنے خادِموں کو حُکم دِیا کہ دیکھو جب امنُوؔن کا دِل مَے سے سرُور میں ہو اور مَیں تُم کو کہُوں کہ امنُوؔن کو مارو تو تُم اُسے مار ڈالنا۔ خَوف نہ کرنا۔ کیا مَیں نے تُم کو حُکم نہیں دِیا؟ دِلیر اور بہادُر بنے رہو۔ 29چُنانچہ ابی سلوؔم کے نَوکروں نے امنُوؔن سے وَیسا ہی کِیا جَیسا ابی سلوؔم نے حُکم دِیا تھا۔ تب سب بادشاہ زادے اُٹھے اور ہر ایک اپنے خچرّ پر چڑھ کر بھاگا۔
30اور وہ ہنُوز راستہ ہی میں تھے کہ داؤُد کے پاس یہ خبر پُہنچی کہ ابی سلوؔم نے سب بادشاہ زادوں کو قتل کر ڈالا ہے اور اُن میں سے ایک بھی باقی نہیں بچا۔ 31تب بادشاہ نے اُٹھ کر اپنے کپڑے پھاڑے اور زمِین پر پڑ گیا اور اُس کے سب مُلازِم کپڑے پھاڑے ہُوئے اُس کے حضُور کھڑے رہے۔ 32تب داؤُد کے بھائی سِمعہ کا بیٹا یُوندؔب کہنے لگا کہ میرا مالِک یہ خیال نہ کرے کہ اُنہوں نے سب جوانوں کو جو بادشاہ زادے ہیں مار ڈالا ہے اِس لِئے کہ صِرف امنُوؔن ہی مَرا ہے کیونکہ ابی سلوؔم کے اِنتِظام سے اُسی دِن سے یہ بات ٹھان لی گئی تھی جب اُس نے اُس کی بہن تمر کے ساتھ جبر کِیا تھا۔ 33سو میرا مالِک بادشاہ اَیسا خیال کر کے کہ سب بادشاہ زادے مَر گئے اِس بات کا غم نہ کرے کیونکہ صِرف امنُوؔن ہی مَرا ہے۔
34اور ابی سلوؔم بھاگ گیا
اور اُس جوان نے جو نِگہبان تھا اپنی آنکھیں اُٹھا کر نِگاہ کی اور کیا دیکھا کہ بہت سے لوگ اُس کے پِیچھے کی طرف سے پہاڑ کے دامن کے راستہ سے چلے آ رہے ہیں۔ 35تب یُوندب نے بادشاہ سے کہا کہ دیکھ بادشاہ زادے آ گئے۔ جَیسا تیرے خادِم نے کہا تھا وَیسا ہی ہے۔ 36اُس نے اپنی بات ختم ہی کی تھی کہ بادشاہ زادے آ پُہنچے اور چِلاّ چِلاّ کر رونے لگے اور بادشاہ اور اُس کے سب مُلازِم بھی زار زار روئے۔
37لیکن ابی سلوؔم بھاگ کر جسُور کے بادشاہ عمِّیہُود کے بیٹے تلمی کے پاس چلا گیا اور داؤُد ہر روز اپنے بیٹے کے لِئے ماتم کرتا رہا۔ 38سو ابی سلوؔم بھاگ کر جسُور کو گیا اور تِین برس تک وہِیں رہا۔ 39اور داؤُد بادشاہ کے دِل میں ابی سلوؔم کے پاس جانے کی بڑی آرزُو تھی کیونکہ امنُوؔن کی طرف سے اُسے تسلّی ہو گئی تھی اِس لِئے کہ وہ مَر چُکا تھا۔
یوآب ابی سلوؔم کی واپسی کا بندوبست کرتا ہے
1اور ضروؔیاہ کے بیٹے یوآؔب نے تاڑ لِیا کہ بادشاہ کا دِل ابی سلوؔم کی طرف لگا ہے۔ 2سو یوآب نے تقُوؔع کو آدمی بھیج کر وہاں سے ایک دانِش مند عَورت بُلوائی اور اُس سے کہا کہ ذرا سوگ والی کا سا بھیس کر کے ماتم کے کپڑے پہن لے اور تیل نہ لگا بلکہ اَیسی عَورت کی طرح بن جا جو بڑی مُدّت سے مُردہ کے لِئے ماتم کر رہی ہو۔ 3اور بادشاہ کے پاس جا کر اُس سے اِس اِس طرح کہنا۔ پِھر یوآب نے اُسے جو باتیں کہنی تِھیں سِکھائِیں۔
4اور جب تقُوؔع کی وہ عَورت بادشاہ سے باتیں کرنے لگی تو زمِین پر اَوندھے مُنہ ہو کر گِری اور سِجدہ کر کے کہا اَے بادشاہ تیری دُہائی ہے!
5بادشاہ نے اُس سے کہا تُجھے کیا ہُؤا؟
اُس نے کہا مَیں سچ مُچ ایک بیوہ ہُوں اور میرا شَوہر مَر گیا ہے۔ 6تیری لَونڈی کے دو بیٹے تھے۔ وہ دونوں مَیدان پر آپس میں مار پِیٹ کرنے لگے اور کوئی نہ تھا جو اُن کو چُھڑا دیتا۔ سو ایک نے دُوسرے کو اَیسی ضرب لگائی کہ اُسے مار ڈالا۔ 7اور اب دیکھ کہ سب کُنبے کا کُنبہ تیری لَونڈی کے خِلاف اُٹھ کھڑا ہُؤا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اُس کو جِس نے اپنے بھائی کو مارا ہمارے حوالہ کر تاکہ ہم اُس کو اُس کے بھائی کی جان کے بدلے جِسے اُس نے مار ڈالا قتل کریں اور یُوں وارِث کو بھی ہلاک کر دیں۔ اِس طرح تو وہ میرے انگارے کو جو باقی رہا ہے بُجھا دیں گے اور میرے شَوہر کا نہ تو نام نہ بقِیّہ رُویِ زمِین پر چھوڑیں گے۔
8بادشاہ نے اُس عَورت سے کہا تُو اپنے گھر جا اور مَیں تیری بابت حُکم کرُوں گا۔
9تقُوؔع کی اُس عَورت نے بادشاہ سے کہا اَے میرے مالِک! اَے بادشاہ! سارا گُناہ مُجھ پر اور میرے باپ کے گھرانے پر ہو اور بادشاہ اور اُس کا تخت بے گُناہ رہے۔
10تب بادشاہ نے فرمایا جو کوئی تُجھ سے کُچھ کہے اُسے میرے پاس لے آنا اور وہ پِھر تُجھ کو چُھونے نہیں پائے گا۔
11تب اُس نے کہا کہ مَیں عرض کرتی ہُوں کہ بادشاہ خُداوند اپنے خُدا کو یاد کرے کہ خُون کا اِنتِقام لینے والا اَور ہلاک نہ کرنے پائے تا نہ ہو کہ وہ میرے بیٹے کو ہلاک کر دیں۔
اُس نے جواب دِیا خُداوند کی حیات کی قَسم تیرے بیٹے کا ایک بال بھی زمِین پر نہیں گِرنے پائے گا۔
12تب اُس عَورت نے کہا ذرا میرے مالِک بادشاہ سے تیری لَونڈی ایک بات کہے۔
13اُس نے جواب دِیا کہہ۔ تب اُس عَورت نے کہا کہ تُو نے خُدا کے لوگوں کے خِلاف اَیسی تدبِیر کیوں نِکالی ہے؟ کیونکہ بادشاہ اِس بات کے کہنے سے مُجرِم سا ٹھہرتا ہے اِس لِئے کہ بادشاہ اپنے جلا وطن کو پِھر گھر لَوٹا کر نہیں لاتا۔ 14کیونکہ ہم سب کو مَرنا ہے اور ہم زمِین پر گِرے ہُوئے پانی کی طرح ہو جاتے ہیں جو پِھر جمع نہیں ہو سکتا اور خُدا کِسی کی جان نہیں لیتا بلکہ اَیسے وسائِل نِکالتا ہے کہ جلاوطن اُس کے ہاں سے نِکالا ہُؤا نہ رہے۔ 15اور مَیں جو اپنے مالِک بادشاہ سے یہ بات کہنے آئی ہُوں تو اِس کا سبب یہ ہے کہ لوگوں نے مُجھے ڈرا دِیا تھا۔ سو تیری لَونڈی نے کہا کہ مَیں آپ بادشاہ سے عرض کرُوں گی۔ شاید بادشاہ اپنی لَونڈی کی عرض پُوری کرے۔ 16کیونکہ بادشاہ سُن کر ضرُور اپنی لَونڈی کو اُس شخص کے ہاتھ سے چُھڑائے گا جو مُجھے اور میرے بیٹے دونوں کو خُدا کی مِیراث میں سے نیست کر ڈالنا چاہتا ہے۔ 17سو تیری لَونڈی نے کہا کہ میرے مالِک بادشاہ کی بات تسلّی بخش ہو کیونکہ میرا مالِک بادشاہ نیکی اور بدی کے اِمتِیاز کرنے میں خُدا کے فرِشتہ کی مانِند ہے۔ سو خُداوند تیرا خُدا تیرے ساتھ ہو۔
18تب بادشاہ نے اُس عَورت سے کہا مَیں تُجھ سے جو کُچھ پوچُھوں تُو اُس کو ذرا بھی مُجھ سے مت چِھپانا۔
اُس عَورت نے کہا میرا مالِک بادشاہ فرمائے۔
19بادشاہ نے کہا کیا اِس سارے مُعاملہ میں یوآب کا ہاتھ تیرے ساتھ ہے؟
اُس عَورت نے جواب دِیا تیری جان کی قَسم اَے میرے مالِک بادشاہ کوئی اِن باتوں سے جو میرے مالِک بادشاہ نے فرمائی ہیں دہنی یا بائِیں طرف نہیں مُڑ سکتا کیونکہ تیرے خادِم یوآب ہی نے مُجھے حُکم دِیا اور اُسی نے یہ سب باتیں تیری لَونڈی کو سِکھائِیں۔ 20اور تیرے خادِم یوآب نے یہ کام اِس لِئے کِیا تاکہ اُس مضمُون کے رنگ ہی کو پلٹ دے اور میرا مالِک دانش مند ہے جِس طرح خُدا کے فرِشتہ میں سمجھ ہوتی ہے کہ دُنیا کی سب باتوں کو جان لے۔
21تب بادشاہ نے یوآب سے کہا دیکھ مَیں نے یہ بات مان لی۔ سو تُو جا اور اُس جوان ابی سلوؔم کو پِھر لے آ۔
22تب یوآب زمِین پر اَوندھا ہو کر گِرا اور سِجدہ کِیا اور بادشاہ کو مُبارک باد دی اور یوآب کہنے لگا آج تیرے بندہ کو یقِین ہُؤا اَے میرے مالِک بادشاہ کہ مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے اِس لِئے کہ بادشاہ نے اپنے خادِم کی عرض پُوری کی۔ 23پِھر یوآب اُٹھا اور جسُور کو گیا اور ابی سلوؔم کو یروشلیِم میں لے آیا۔ 24تب بادشاہ نے فرمایا وہ اپنے گھر جائے اور میرا مُنہ نہ دیکھے۔ سو ابی سلوؔم اپنے گھر گیا اور وہ بادشاہ کا مُنہ دیکھنے نہ پایا۔
داؤُد اور ابی سلوؔم کے درمیان صُلح
25اور سارے اِسرائیلؔ میں کوئی شخص ابی سلوؔم کی طرح اُس کے حُسن کے سبب سے تعرِیف کے قابِل نہ تھا کیونکہ اُس کے پاؤں کے تلوے سے سر کے چاند تک اُس میں کوئی عَیب نہ تھا۔ 26اور جب وہ اپنا سر مُنڈواتا تھا (کیونکہ ہر سال کے آخِر میں وہ اُسے مُنڈواتا تھا اِس لِئے کہ اُس کے بال گھنے تھے سو وہ اُن کو مُنڈواتا تھا) تو اپنے سر کے بال وزن میں شاہی تول کے مُطابِق دو سَو مِثقال کے برابر پاتا تھا۔ 27اور ابی سلوؔم سے تِین بیٹے پَیدا ہُوئے اور ایک بیٹی جِس کا نام تمر تھا۔ وہ بُہت خُوب صُورت عَورت تھی۔
28اور ابی سلوؔم پُورے دو برس یروشلیِم میں رہا اور بادشاہ کا مُنہ نہ دیکھا۔ 29سو ابی سلوؔم نے یوآب کو بُلوایا تاکہ اُسے بادشاہ کے پاس بھیجے پر اُس نے اُس کے پاس آنے سے انِکار کِیا اور اُس نے دوبارہ بُلوایا لیکن وہ نہ آیا۔ 30اِس لِئے اُس نے اپنے مُلازِموں سے کہا کہ دیکھو یوآب کا کھیت میرے کھیت سے لگا ہے اور اُس میں جَو ہیں سو جا کر اُس میں آگ لگا دو اور ابی سلوؔم کے مُلازِموں نے اُس کھیت میں آگ لگا دی۔
31تب یوآب اُٹھا اور ابی سلوؔم کے پاس اُس کے گھر جا کر اُس سے کہنے لگا تیرے خادِموں نے میرے کھیت میں آگ کیوں لگا دی؟
32ابی سلوؔم نے یوآب کو جواب دِیا کہ دیکھ مَیں نے تُجھے کہلا بھیجا کہ یہاں آ تاکہ مَیں تُجھے بادشاہ کے پاس یہ کہنے کو بھیجُوں کہ مَیں جسُور سے کیوں یہاں آیا؟ میرے لِئے اب تک وہِیں رہنا بِہتر ہوتا۔ سو اب بادشاہ مُجھے اپنا دِیدار دے اور اگر مُجھ میں کوئی بدی ہو تو وہ مُجھے مار ڈالے۔
33تب یوآب نے بادشاہ کے پاس جا کر اُسے یہ پَیغام دِیا اور جب اُس نے ابی سلوؔم کو بُلوایا تب وہ بادشاہ کے پاس آیا اور بادشاہ کے آگے زمِین پر سرنِگُوں ہو گیا اور بادشاہ نے ابی سلوؔم کو بوسہ دِیا۔
ابی سلوؔم بغاوت کا منصُوبہ بناتا ہے
1اِس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ ابی سلوؔم نے اپنے لِئے ایک رتھ اور گھوڑے اور پچاس آدمی تیّار کِئے جو اُس کے آگے آگے دَوڑیں۔ 2اور ابی سلوؔم سویرے اُٹھ کر پھاٹک کے راستہ کے برابر کھڑا ہو جاتا اور جب کوئی اَیسا آدمی آتا جِس کا مُقدّمہ فَیصلہ کے لِئے بادشاہ کے پاس جانے کو ہوتا تو ابی سلوؔم اُسے بُلا کر پُوچھتا تھا کہ تُو کِس شہر کا ہے؟ اور وہ کہتا کہ تیرا خادِم اِسرائیلؔ کے فُلانے قبِیلہ کا ہے۔ 3پِھر ابی سلوؔم اُس سے کہتا دیکھ تیری باتیں تو ٹِھیک اور سچّی ہیں لیکن کوئی بادشاہ کی طرف سے مُقرّر نہیں ہے جو تیری سُنے۔ 4اور ابی سلوؔم یہ بھی کہا کرتا تھا کہ کاش مَیں مُلک کا قاضی بنایا گیا ہوتا تو ہر شخص جِس کا کوئی مُقدّمہ یا دعویٰ ہوتا میرے پاس آتا اور مَیں اُس کا اِنصاف کرتا! 5اور جب کوئی ابی سلوؔم کے نزدِیک آتا تھا کہ اُسے سِجدہ کرے تو وہ ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لیتا اور اُس کو بوسہ دیتا تھا۔ 6اور ابی سلوؔم سب اِسرائیلِیوں سے جو بادشاہ کے پاس فَیصلہ کے لِئے آتے تھے اِسی طرح پیش آتا تھا۔ یُوں ابی سلوؔم نے اِسرائیلؔ کے لوگوں کے دِل موہ لِئے۔
7اور چالِیس برس کے بعد یُوں ہُؤا کہ ابی سلوؔم نے بادشاہ سے کہا مُجھے ذرا جانے دے کہ مَیں اپنی مَنّت جو مَیں نے خُداوند کے لِئے مانی ہے حبرُوؔن میں پُوری کرُوں۔ 8کیونکہ جب مَیں ارام کے جسُور میں تھا تو تیرے خادِم نے یہ مَنّت مانی تھی کہ اگر خُداوند مُجھے پِھر یروشلِیم میں سچ مُچ پُہنچا دے تو مَیں خُداوند کی عِبادت کرُوں گا۔
9بادشاہ نے اُس سے کہا کہ سلامت جا۔ سو وہ اُٹھا اور حبرُوؔن کو گیا۔ 10اور ابی سلوؔم نے بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں جاسُوس بھیج کر مُنادی کرا دی کہ جَیسے ہی تُم نرسِنگے کی آواز سُنو تو بول اُٹھنا کہ ابی سلوؔم حبرُوؔن میں بادشاہ ہو گیا ہے۔ 11اور ابی سلوؔم کے ساتھ یروشلِیم سے دو سَو آدمی جِن کو دعوت دی گئی تھی گئے تھے۔ وہ سادہ دِلی سے گئے تھے اور اُن کو کِسی بات کی خبر نہیں تھی۔ 12اور ابی سلوؔم نے قُربانِیاں گُذرانتے وقت جِلونی اخِیُتفل کو جو داؤُد کا مُشِیر تھا اُس کے شہر جِلوہ سے بُلوایا۔ یہ بڑی بھاری سازِش تھی اور ابی سلوؔم کے پاس لوگ برابر بڑھتے ہی جاتے تھے۔
داؤُد یروشلیِم سے فرار ہوتا ہے
13اور ایک قاصِد نے آ کر داؤُد کو خبر دی کہ بنی اِسرائیل کے دِل ابی سلوؔم کی طرف ہیں۔
14اور داؤُد نے اپنے سب مُلازِموں سے جو یروشلِیم میں اُس کے ساتھ تھے کہا اُٹھو بھاگ چلیں۔ نہیں تو ہم میں سے ایک بھی ابی سلوؔم سے نہیں بچے گا۔ چلنے کی جلدی کرو نہ ہو کہ وہ ہم کو جھٹ آ لے اور ہم پر آفت لائے اور شہر کو تہِ تیغ کرے۔
15بادشاہ کے خادِموں نے بادشاہ سے کہا دیکھ تیرے خادِم جو کُچھ ہمارا مالِک بادشاہ چاہے اُسے کرنے کو تیّار ہیں۔ 16تب بادشاہ نِکلا اور اُس کا سارا گھرانا اُس کے پِیچھے چلا اور بادشاہ نے دس عَورتیں جو حرمیں تِھیں گھر کی نِگہبانی کے لِئے پِیچھے چھوڑ دِیں۔
17اور بادشاہ نِکلا اور سب لوگ اُس کے پِیچھے چلے اور وہ بَیت مِر حاق میں ٹھہر گئے۔ 18اور اُس کے سب خادِم اُس کے برابر سے ہوتے ہُوئے آگے گئے اور سب کریتی اور سب فلیتی اور سب جاتی یعنی وہ چھ سَو آدمی جو جات سے اُس کے ساتھ آئے تھے بادشاہ کے سامنے آگے چلے۔ 19تب بادشاہ نے جاتی اِتی سے کہا تُو ہمارے ساتھ کیوں چلتا ہے؟ تُو لَوٹ جا اور بادشاہ کے ساتھ رہ کیونکہ تُو پردیسی اور جلا وطن بھی ہے۔ سو اپنی جگہ کو لَوٹ جا۔ 20تُو کل ہی تو آیا ہے سو کیا آج مَیں تُجھے اپنے ساتھ اِدھر اُدھر پِھراؤُں جِس حال کہ مُجھے جِدھر جا سکتا ہُوں جانا ہے؟ سو تُو لَوٹ جا اور اپنے بھائِیوں کو ساتھ لیتا جا۔ رحمت اور سچّائی تیرے ساتھ ہوں۔
21تب اِتی نے بادشاہ کو جواب دِیا خُداوند کی حیات کی اور میرے مالِک بادشاہ کی جان کی قَسم جہاں کہِیں میرا مالِک بادشاہ خواہ مَرتے خواہ جِیتے ہو گا وہِیں ضرُور تیرا خادِم بھی ہو گا۔
22سو داؤُد نے اِتی سے کہا چل پار جا اور جاتی اِتی اور اُس کے سب لوگ اور سب ننّھے بچّے جو اُس کے ساتھ تھے پار گئے۔ 23اور سارا مُلک بُلند آواز سے رویا اور سب لوگ پار ہو گئے اور بادشاہ خُود نہرِ قِدروؔن کے پار ہُؤا اور سب لوگوں نے پار ہو کر دشت کی راہ لی۔
24اور صدُوؔق بھی اور اُس کے ساتھ سب لاوی خُدا کے عہد کا صندُوق لِئے ہُوئے آئے اور اُنہوں نے خُدا کے صندُوق کو رکھ دِیا اور ابیاتر اُوپر چڑھ گیا اور جب تک سب لوگ شہر سے نِکل نہ آئے وہِیں رہا۔ 25تب بادشاہ نے صدُوؔق سے کہا کہ خُدا کا صندُوق شہر کو واپس لے جا۔ پس اگر خُداوند کے کرم کی نظر مُجھ پر ہو گی تو وہ مُجھے پِھر لے آئے گا اور اُسے اور اپنے مسکن کو مُجھے پِھر دِکھائے گا۔ 26پر اگر وہ یُوں فرمائے کہ مَیں تُجھ سے خُوش نہیں تو دیکھ مَیں حاضِر ہُوں جو کُچھ اُس کو بھلا معلُوم ہو میرے ساتھ کرے۔ 27اور بادشاہ نے صدُوؔق کاہِن سے یہ بھی کہا کیا تُو غَیب بِین نہیں؟ شہر کو سلامت لَوٹ جا اور تُمہارے ساتھ تُمہارے دونوں بیٹے ہوں اخیِمعض جو تیرا بیٹا ہے اور یُونتن جو ابیاتر کا بیٹا ہے۔ 28اور دیکھ مَیں اُس دشت کے گھاٹوں کے پاس ٹھہرا رہُوں گا جب تک تُمہارے پاس سے مُجھے حقِیقتِ حال کی خبر نہ مِلے۔ 29سو صدُوؔق اور ابیاتر خُدا کا صندُوق یروشلِیم کو واپس لے گئے اور وہِیں رہے۔
30اور داؤُد کوہِ زَیتُوؔن کی چڑھائی پر چڑھنے لگا اور روتا جا رہا تھا۔ اُس کا سر ڈھکا تھا اور وہ ننگے پاؤں چل رہا تھا اور وہ سب لوگ جو اُس کے ساتھ تھے اُن میں سے ہر ایک نے اپنا سر ڈھانک رکھّا تھا۔ وہ اُوپر چڑھتے اور روتے جاتے تھے۔ 31اور کِسی نے داؤُد کو بتایا کہ اخِیتُفل بھی مُفسِدوں میں شامِل اور ابی سلوؔم کے ساتھ ہے۔ تب داؤُد نے کہا اَے خُداوند! مَیں تُجھ سے مِنّت کرتا ہُوں کہ اخِیتُفل کی صلاح کو بیُوقُوفی سے بدل دے۔
32جب داؤُد چوٹی پر پُہنچا جہاں خُدا کو سِجدہ کِیا کرتے تھے تو ارکی حُوسی اپنی قبا پھاڑے اور سر پر خاک ڈالے اُس کے اِستِقبال کو آیا۔ 33اور داؤُد نے اُس سے کہا اگر تُو میرے ساتھ جائے تو مُجھ پر بار ہو گا۔ 34پر اگر تُو شہر کو لَوٹ جائے اور ابی سلوؔم سے کہے کہ اَے بادشاہ مَیں تیرا خادِم ہُوں گا جَیسے گُذرے زمانہ میں تیرے باپ کا خادِم رہا وَیسے ہی اب تیرا خادِم ہُوں تو تُو میری خاطِر اخِیتُفل کی مشوَرت کو باطِل کر دے گا۔ 35اور کیا وہاں تیرے ساتھ صدُوؔق اور ابیاتر کاہِن نہ ہوں گے؟ سو جو کُچھ تُو بادشاہ کے گھر میں سُنے اُسے صدُوؔق اور ابیاتر کاہِنوں کو بتا دینا۔ 36دیکھ وہاں اُن کے ساتھ اُن کے دونوں بیٹے ہیں یعنی صدُوؔق کا بیٹا اخیِمعض اور ابیاتر کا بیٹا یُونتن سو جو کُچھ تُم سُنو اُسے اُن کی معرفت مُجھے کہلا بھیجنا۔
37سو داؤُد کا دوست حُوسی شہر میں آیا اور ابی سلوؔم بھی یروشلیِم میں پُہنچ گیا۔
داؤُد اور ضِیبا
1اور جب داؤُد چوٹی سے کُچھ آگے بڑھا تو مفِیبوؔست کا خادِم ضِیبا دو گدھے لِئے ہُوئے اُسے مِلا جِن پر زِین کَسے تھے اور اُن کے اُوپر دو سَو روٹِیاں اور کِشمِش کے سَو خوشے اور تابِستانی میووں کے سَو دانے اور مَے کا ایک مشکِیزہ تھا۔ 2اور بادشاہ نے ضِیبا سے کہا اِن سے تیرا کیا مطلَب ہے؟
ضِیبا نے کہا یہ گدھے بادشاہ کے گھرانے کی سواری کے لِئے اور روٹِیاں اور گرمی کے پَھل جوانوں کے کھانے کے لِئے ہیں اور یہ مَے اِس لِئے ہے کہ جو بیابان میں تھک جائیں اُسے پِیئیں۔
3اور بادشاہ نے پُوچھا تیرے آقا کا بیٹا کہاں ہے؟
ضِیبا نے بادشاہ سے کہا دیکھ وہ یروشلیِم میں رہ گیا ہے کیونکہ اُس نے کہا کہ آج اِسرائیل کا گھرانا میرے باپ کی مُملِکت مُجھے پھیر دے گا۔
4تب بادشاہ نے ضِیبا سے کہا دیکھ! جو کُچھ مفِیبوؔست کا ہے وہ سب تیرا ہو گیا۔
تب ضِیبا نے کہا مَیں سِجدہ کرتا ہُوں اَے میرے مالِک بادشاہ تیرے کرم کی نظر مُجھ پر رہے!
داؤُد اور سِمعی
5جب داؤُد بادشاہ بحُورِیم پُہنچا تو وہاں سے ساؤُل کے گھر کے لوگوں میں سے ایک شخص جِس کا نام سِمعی بِن جیرا تھا نِکلا اور لَعنت کرتا ہُؤا آیا۔ 6اور اُس نے داؤُد پر اور داؤُد بادشاہ کے سب خادِموں پر پتّھر پھینکے اور سب لوگ اور سب سُورما اُس کے دہنے اور بائیں ہاتھ تھے۔ 7اور سِمعی لَعنت کرتے وقت یُوں کہتا تھا دُور ہو! دُور ہو! اَے خُونی آدمی اَے خبِیث! 8خُداوند نے ساؤُل کے گھرانے کے سب خُون کو جِس کے عِوض تُو بادشاہ ہُؤا تیرے ہی اُوپر لَوٹایا اور خُداوند نے سلطنت تیرے بیٹے ابی سلوؔم کے ہاتھ میں دے دی ہے اور دیکھ تُو اپنی ہی شرارت میں خُود آپ پھنس گیا ہے اِس لِئے کہ تُو خُونی آدمی ہے۔
9تب ضروؔیاہ کے بیٹے ابِیشے نے بادشاہ سے کہا یہ مَرا ہُؤا کُتّا میرے مالِک بادشاہ پر کیوں لَعنت کرے؟ مُجھ کو ذرا اُدھر جانے دے کہ اُس کا سر اُڑا دُوں۔
10بادشاہ نے کہا اَے ضرویاہ کے بیٹو! مُجھے تُم سے کیا کام؟ وہ جو لَعنت کر رہا ہے اور خُداوند نے اُس سے کہا ہے کہ داؤُد پر لَعنت کر سو کَون کہہ سکتا ہے کہ تُو نے کیوں اَیسا کِیا؟ 11اور داؤُد نے ابِیشے سے اور اپنے سب خادِموں سے کہا دیکھو میرا بیٹا ہی جو میرے صُلب سے پَیدا ہُؤا میری جان کا طالِب ہے پس اب یہ بِنیمِینی کِتنا زِیادہ اَیسا نہ کرے؟ اُسے چھوڑ دو اور لَعنت کرنے دو کیونکہ خُداوند نے اُسے حُکم دِیا ہے۔ 12شاید خُداوند اُس ظُلم پر جو میرے اُوپر ہُؤا ہے نظر کرے اور خُداوند آج کے دِن اُس کی لَعنت کے بدلے مُجھے نیک بدلہ دے۔ 13سو داؤُد اور اُس کے لوگ راستہ چلتے رہے اور سِمعی اُس کے سامنے کے پہاڑ کے پہلُو پر چلتا رہا اور چلتے چلتے لَعنت کرتا اور اُس کی طرف پتّھر پھینکتا اور خاک ڈالتا رہا۔ 14اور بادشاہ اور اُس کے سب ہمراہی تھکے ہُوئے آئے اور وہاں اُس نے دَم لِیا۔
ابی سلوؔم یروشلیِم میں داخِل ہوتا ہے
15اور ابی سلوؔم اور سب اِسرائیلی مَرد یروشلیِم میں آئے اور اخِیتُفل اُس کے ساتھ تھا۔ 16اور اَیسا ہُؤا کہ جب داؤُد کا دوست ارکی حُوسی ابی سلوؔم کے پاس آیا تو حُوسی نے ابی سلوؔم سے کہا بادشاہ جِیتا رہے! بادشاہ جِیتا رہے!
17اور ابی سلوؔم نے حُوسی سے کہا کیا تُو نے اپنے دوست پر یِہی مِہربانی کی؟ تو اپنے دوست کے ساتھ کیوں نہ گیا؟
18حُوسی نے ابی سلوؔم سے کہا نہیں بلکہ جِس کو خُداوند نے اور اِس قَوم نے اور اِسرائیل کے سب آدمِیوں نے چُن لِیا ہے مَیں اُسی کا ہُوں گا اور اُسی کے ساتھ رہُوں گا۔ 19اور پِھر مَیں کِس کی خِدمت کرُوں؟ کیا مَیں اُس کے بیٹے کے سامنے رہ کر خِدمت نہ کرُوں؟ جَیسے مَیں نے تیرے باپ کے سامنے رہ کر خِدمت کی وَیسے ہی تیرے سامنے رہُوں گا۔
20تب ابی سلوؔم نے اخِیُتفل سے کہا تُم صلاح دو کہ ہم کیا کریں۔
21سو اخِیُتفل نے ابی سلوؔم سے کہا کہ اپنے باپ کی حرموں کے پاس جاجِن کو وہ گھر کی نِگہبانی کو چھوڑ گیا ہے۔ اِس لِئے کہ جب سب اِسرائیلی سُنیں گے کہ تیرے باپ کو تُجھ سے نفرت ہے تو اُن سب کے ہاتھ جو تیرے ساتھ ہیں قَوی ہو جائیں گے۔ 22سو اُنہوں نے محلّ کی چھت پر ابی سلوؔم کے لِئے ایک تنبُو کھڑا کر دِیا اور ابی سلوؔم سب بنی اِسرائیل کے سامنے اپنے باپ کی حرموں کے پاس گیا۔
23اور اخِیُتفل کی مشورَت جو اِن دِنوں ہوتی وہ اَیسی سمجھی جاتی تھی کہ گویا خُدا کے کلام سے آدمی نے بات پُوچھ لی۔ یُوں اخِیُتفل کی مشورَت داؤُد اور ابی سلوؔم کی خِدمت میں اَیسی ہی ہوتی تھی۔
حُوسی ابی سلوؔم کو بہکاتا ہے
1اور اخِیُتفل نے ابی سلوؔم سے یہ بھی کہا کہ مُجھے ابھی بارہ ہزار مَرد چُن لینے دے اور مَیں اُٹھ کر آج ہی رات کو داؤُد کا پِیچھا کرُونگا۔ 2اور اَیسے حال میں کہ وہ تھکا ماندہ ہو اور اُس کے ہاتھ ڈِھیلے ہوں مَیں اُس پر جا پڑُوں گا اور اُسے ڈراؤُں گا اور سب لوگ جو اُس کے ساتھ ہیں بھاگ جائیں گے اور مَیں فَقط بادشاہ کو مارُوں گا۔ 3اور مَیں سب لوگوں کو تیرے پاس لَوٹا لاؤُں گا۔ جِس آدمی کا تُو طالِب ہے وہ اَیسا ہے کہ گویا سب لَوٹ آئے۔ یُوں سب لوگ سلامت رہیں گے۔ 4یہ بات ابی سلوؔم کو اور اِسرائیل کے سب بزُرگوں کو بُہت اچّھی لگی۔
5اور ابی سلوؔم نے کہا اب ارکی حُوسی کو بھی بُلاؤ اور جو وہ کہے ہم اُسے بھی سُنیں۔ 6جب حُوسی ابی سلوؔم کے پاس آیا تو ابی سلوؔم نے اُس سے کہا کہ اخِیُتفل نے تو یہ یہ کہا ہے۔ کیا ہم اُس کے کہنے کے مُطابِق عمل کریں؟ اگر نہیں تو تُو بتا۔
7حُوسی نے ابی سلوؔم سے کہا کہ وہ صلاح جو اخِیُتفل نے اِس بار دی ہے اچّھی نہیں۔ 8ماسِوا اِس کے حُوسی نے یہ بھی کہا کہ تُو اپنے باپ کو اور اُس کے آدمِیوں کو جانتا ہے کہ وہ زبردست لوگ ہیں اور وہ اپنے دِل ہی دِل میں اُس رِیچھنی کی مانِند جِس کے بچّے جنگل میں چِھن گئے ہوں جھلاّ رہے ہوں گے اور تیرا باپ جنگی مَرد ہے اور وہ لوگوں کے ساتھ نہیں ٹھہرے گا۔ 9اور دیکھ اب تو وہ کِسی غار میں یا کِسی دُوسری جگہ چِھپا ہُؤا ہو گا اور جب شرُوع ہی میں تھوڑے سے قتل ہو جائیں گے تو جو کوئی سُنے گا وہ یِہی کہے گا کہ ابی سلوؔم کے پَیروؤں کے درمِیان تو خُون ریزی شرُوع ہے۔ 10تب وہ بھی جو بہادُر ہے اور جِس کا دِل شیر کے دِل کی طرح ہے بِالکُل پِگھل جائے گا کیونکہ سارا اِسرائیل جانتا ہے کہ تیرا باپ زبردست آدمی ہے اور اُس کے ساتھ کے لوگ سُورما ہیں۔ 11سو مَیں یہ صلاح دیتا ہُوں کہ دان سے بیرؔسبع تک کے سب اِسرائیلی سمُندر کے کنارے کی ریت کی طرح تیرے پاس کثرت سے اِکٹّھے کِئے جائیں اور تُو آپ ہی لڑائی پر جائے۔ 12یُوں ہم کِسی نہ کِسی جگہ جہاں وہ مِلے اُس پر جا ہی پڑیں گے اور ہم اُس پر اَیسے گِریں گے جَیسے شبنم زمِین پر گِرتی ہے۔ پِھر نہ تو ہم اُسے اور نہ اُس کے ساتھ کے سب آدمِیوں میں سے کِسی کو جِیتا چھوڑیں گے۔ 13ماسِوا اِس کے اگر وہ کِسی شہر میں گُھسا ہُؤا ہو گا تو سب اِسرائیلی اُس شہر کے پاس رسّیِاں لے آئیں گے اور ہم اُس کو کھینچ کر دریا میں کر دیں گے یہاں تک کہ اُس کا ایک چھوٹا سا پتّھر بھی وہاں نہیں مِلے گا۔
14تب ابی سلوؔم اور سب اِسرائیلی کہنے لگے کہ یہ مشورَت جو ارکی حُوسی نے دی ہے اخِیُتفل کی مشورَت سے اچّھی ہے کیونکہ یہ تو خُداوند ہی نے ٹھہرا دِیا تھا کہ اخِیُتفل کی اچّھی صلاح باطِل ہو جائے تاکہ خُداوند ابی سلوؔم پر بلا نازِل کرے۔
داؤُد کو خطرہ سے آگاہ کِیا جاتا ہے اور وہ بچ نِکلتا ہے
15تب حُوسی نے صدُوؔق اور ابیاؔتر کاہِنوں سے کہا کہ اخِیُتفل نے ابی سلوؔم کو اور بنی اِسرائیل کے بزُرگوں کو اَیسی اَیسی صلاح دی اور مَیں نے یہ یہ صلاح دی۔ 16سو اب جلد داؤُد کے پاس کہلا بھیجو کہ آج رات کو دشت کے گھاٹوں پر نہ ٹھہر بلکہ جِس طرح ہو سکے پار اُتر جا تا اَیسا نہ ہو کہ بادشاہ اور سب لوگ جو اُس کے ساتھ ہیں نِگل لِئے جائیں۔
17اور یُونتن اور اخِیمعض عَین راجِل کے پاس ٹھہرے تھے اور ایک لَونڈی جاتی اور اُن کو خبر دے آتی تھی اور وہ جا کر داؤُد کو بتا دیتے تھے کیونکہ مُناسِب نہ تھا کہ وہ شہر میں آتے دِکھائی دیتے۔ 18لیکن ایک چھوکرے نے اُن کو دیکھ لِیا اور ابی سلوؔم کو خبر دی پر وہ دونوں جلدی کر کے نِکل گئے اور بحُورِؔیم میں ایک شخص کے گھر گئے جِس کے صحن میں ایک کنُواں تھا۔ سو وہ اُس میں اُتر گئے۔ 19اور اُس کی عَورت نے پردہ لے کر کنُوئیں کے مُنہ پر بِچھایا اور اُس پر دلا ہُؤا اناج پَھیلا دِیا اور کُچھ معلُوم نہیں ہوتا تھا۔ 20اور ابی سلوؔم کے خادِم اُس گھر پر اُس عَورت کے پاس آئے اور پُوچھا کہ اخِیمعض اور یُونتن کہاں ہیں؟
اُس عَورت نے اُن سے کہا وہ نالہ کے پار گئے
اور جب اُنہوں نے اُن کو ڈُھونڈا اور نہ پایا تو یروشلیِم کو لَوٹ گئے۔ 21اور اَیسا ہُؤا کہ جب یہ چلے گئے تو وہ کنُوئیں سے نِکلے اور جا کر داؤُد بادشاہ کو خبر دی اور وہ داؤُد سے کہنے لگے کہ اُٹھو اور دریا پار ہو جاؤ کیونکہ اخِیُتفل نے تُمہارے خِلاف اَیسی اَیسی صلاح دی ہے۔ 22تب داؤُد اور سب لوگ جو اُس کے ساتھ تھے اُٹھے اور یَردن کے پار گئے اور صُبح کی رَوشنی تک اُن میں سے ایک بھی اَیسا نہ تھا جو یَردن کے پار نہ ہو گیا ہو۔
23جب اخِیُتفل نے دیکھا کہ اُس کی مشورَت پر عمل نہیں کِیا گیا تو اُس نے اپنے گدھے پر زِین کَسا اور اُٹھ کر اپنے شہر کو اپنے گھر گیا اور اپنے گھرانے کا بندوبست کر کے اپنے کو پھانسی دی اور مَر گیا اور اپنے باپ کی قبر میں دفن ہُؤا۔
24تب داؤُد محنایم میں آیا اور ابی سلوؔم اور سب اِسرائیلی مَرد جو اُس کے ساتھ تھے یَردن کے پار ہُوئے۔ 25اور ابی سلوؔم نے یُوآب کے بدلے عماسا کو لشکر کا سردار کِیا۔ یہ عماسا ایک اِسرائیلی آدمی کا بیٹا تھا جِس کا نام اِترا تھا۔ اُس نے ناحس کی بیٹی ابِیجیلؔ سے جو یُوآب کی ماں ضروؔیاہ کی بہن تھی صُحبت کی تھی۔ 26اور اِسرائیلی اور ابی سلوؔم جِلعاد کے مُلک میں خَیمہ زن ہُوئے۔
27اور جب داؤُد محنایم میں پُہنچا تو اَیسا ہُؤا کہ ناحس کا بیٹا سوبی بنی عمُّون کے ربّہ سے اور عمّی ایل کا بیٹا مکِیر لودباؔر سے اور برؔزلی جِلعادی راجلِیم سے۔ 28پلنگ اور چارپائِیاں اور باسن اور مِٹّی کے برتن اور گیہُوں اور جَو اور آٹا اور بُھنا ہُؤا اناج اور لوبِئے کی پَھلِیاں اور مسُور اور بُھنا ہُؤا چبینا۔ 29اور شہد اور مکھّن اور بھیڑ بکریاں اور گائے کے دُودھ کا پنِیر داؤُد کے اور اُس کے ساتھ کے لوگوں کے کھانے کے لِئے لائے کیونکہ اُنہوں نے کہا کہ وہ لوگ بیابان میں بُھوکے اور ماندے اور پِیاسے ہیں۔
ابی سلوؔم شِکست کھاتا اور مارا جاتا ہے
1اور داؤُد نے اُن لوگوں کو جو اُس کے ساتھ تھے گِنا اور ہزاروں کے اور سینکڑوں کے سردار مُقرّر کِئے۔ 2اور داؤُد نے لوگوں کی ایک تِہائی یُوآب کے ماتحت اور ایک تِہائی یُوآب کے بھائی ابِیشے بِن ضرویاہ کے ماتحت اور ایک تِہائی جاتی اِتی کے ماتحت کر کے اُن کو روانہ کِیا اور بادشاہ نے لوگوں سے کہا کہ مَیں خُود بھی ضرُور تُمہارے ساتھ چلُوں گا۔
3پر لوگوں نے کہا کہ تُو نہیں جانے پائے گا کیونکہ ہم اگر بھاگیں تو اُن کو کُچھ ہماری پروا نہ ہو گی اور اگر ہم میں سے آدھے مارے جائیں تَو بھی اُن کو کُچھ پروا نہ ہو گی پر تُو ہم جَیسے دس ہزار کے برابر ہے۔ سو بِہتر یہ ہے کہ تُو شہر میں سے ہماری مدد کرنے کو تیّار رہے۔
4بادشاہ نے اُن سے کہا جو تُم کو بِہتر معلُوم ہوتا ہے مَیں وُہی کرُوں گا۔ سو بادشاہ شہر کے پھاٹک کی ایک طرف کھڑا رہا اور سب لوگ سَو سَو اور ہزار ہزار کر کے نِکلنے لگے۔ 5اور بادشاہ نے یُوآب اور ابِیشے اور اِتی کو فرمایا کہ میری خاطِر اُس جوان ابی سلوم کے ساتھ نرمی سے پیش آنا۔ جب بادشاہ نے سب سرداروں کو ابی سلوؔم کے حق میں تاکِید کی تو سب لوگوں نے سُنا۔
6سو وہ لوگ نِکل کر مَیدان میں اِسرائیل کے مُقابلہ کو گئے اور لڑائی اِفرائِیم کے بَن میں ہُوئی۔ 7اور وہاں اِسرائیل کے لوگوں نے داؤُد کے خادِموں سے شِکست کھائی اور اُس دِن اَیسی بڑی خُون ریزی ہُوئی کہ بِیس ہزار آدمی کھیت آئے۔ 8اِس لِئے کہ اُس دِن ساری مُملِکت میں جنگ تھی اور لوگ اِتنے تلوار کا لُقمہ نہیں بنے جِتنے اُس بَن کا شِکار ہُوئے۔
9اور اِتّفاقاً ابی سلوؔم داؤُد کے خادِموں کے سامنے آ گیا اور ابی سلوؔم اپنے خچّر پر سوار تھا اور وہ خچّر ایک بڑے بلُوط کے درخت کی گھنی ڈالِیوں کے نِیچے سے گیا۔ سو اُس کا سر بلُوط میں اٹک گیا اور وہ آسمان اور زمِین کے بِیچ میں لٹکا رہ گیا اور وہ خچّرجو اُس کے ران تلے تھا نِکل گیا۔ 10کِسی شخص نے یہ دیکھا اور یُوآب کو خبر دی کہ مَیں نے ابی سلوؔم کو بلُوط کے درخت میں لٹکا ہُؤا دیکھا۔
11اور یُوآب نے اُس شخص سے جِس نے اُسے خبر دی تھی کہا تُو نے یہ دیکھا پِھر کیوں نہیں تُو نے اُسے مار کر وہِیں زمِین پر گِرا دِیا؟ کیونکہ مَیں تُجھے چاندی کے دس ٹُکڑے اور ایک کمربند دیتا۔
12اُس شخص نے یُوآب سے کہا کہ اگر مُجھے چاندی کے ہزار ٹُکڑے بھی میرے ہاتھ میں مِلتے تَو بھی مَیں بادشاہ کے بیٹے پر ہاتھ نہ اُٹھاتا کیونکہ بادشاہ نے ہمارے سُنتے تُجھے اور ابِیشے اور اِتی کو تاکِید کی تھی کہ خبردار کوئی اُس جوان ابی سلوؔم کو نہ چُھوئے۔ 13ورنہ اگر مَیں اُس کی جان کے ساتھ دغا کھیلتا اور بادشاہ سے تو کوئی بات پوشِیدہ بھی نہیں تو تُو خُود بھی کنارہ کش ہو جاتا۔
14تب یُوآب نے کہا مَیں تیرے ساتھ یُوں ہی ٹھہرا نہیں رہ سکتا۔ سو اُس نے تِین تِیر ہاتھ میں لِئے اور اُن سے ابی سلوؔم کے دِل کو جب وہ ہنُوز بلُوط کے درخت کے بِیچ زِندہ ہی تھا چھید ڈالا۔ 15اور دس جوانوں نے جو یُوآب کے سلح بردار تھے ابی سلوؔم کو گھیر کر اُسے مارا اور قتل کر دِیا۔
16تب یُوآب نے نرسِنگا پُھونکا اور لوگ اِسرائیلِیوں کا پِیچھا کرنے سے لَوٹے کیونکہ یُوآب نے لوگوں کو روک لِیا۔ 17اور اُنہوں نے ابی سلوؔم کو لے کربَن کے اُس بڑے گڑھے میں ڈال دِیا اور اُس پر پتّھروں کا ایک بُہت بڑا ڈھیر لگا دِیا اور سب اِسرائیلی اپنے اپنے ڈیرے کو بھاگ گئے۔
18اور ابی سلوؔم نے اپنے جِیتے جی ایک لاٹ لے کر کھڑی کرائی تھی جو شاہی وادی میں ہے کیونکہ اُس نے کہا میرے کوئی بیٹا نہیں جِس سے میرے نام کی یادگار رہے۔ سو اُس نے اُس لاٹ کو اپنا نام دِیا اور وہ آج تک ابی سلوؔم کی یادگار کہلاتی ہے۔
داؤُد کو ابی سلوؔم کی مَوت کی خبر مِلتی ہے
19تب صدُوؔق کے بیٹے اخِیمعض نے کہا کہ مُجھے دَوڑ کر بادشاہ کو خبر پُہنچانے دے کہ خُداوند نے اُس کے دُشمنوں سے اُس کا اِنتِقام لِیا۔
20لیکن یُوآب نے اُس سے کہا کہ آج کے دِن تُو کوئی خبر نہ پُہنچا بلکہ دُوسرے دِن خبر پُہنچا دینا پر آج تُجھے کوئی خبر نہیں لے جانا ہو گا اِس لِئے کہ بادشاہ کا بیٹا مَر گیا ہے۔ 21تب یُوآب نے کُوشی سے کہا کہ جا کر جو کُچھ تُو نے دیکھا ہے سو بادشاہ کو بتا دے۔ سو وہ کُوشی یُوآب کو سِجدہ کر کے دَوڑ گیا۔
22تب صدُوؔق کے بیٹے اخِیمعض نے پِھر یُوآب سے کہا خواہ کُچھ ہی ہو تُو مُجھے بھی اُس کُوشی کے پِیچھے دَوڑ جانے دے۔
یُوآب نے کہا اَے میرے بیٹے تُو کیوں دَوڑ جانا چاہتا ہے جِس حال کہ اِس خبر کے عِوض تُجھے کوئی اِنعام نہیں مِلے گا؟
23اُس نے کہا خواہ کُچھ ہی ہو مَیں تو جاؤُں گا۔
اُس نے کہا دَوڑ جا۔ تب اخِیمعض مَیدان سے ہو کر دَوڑ گیا اور کُوشی سے آگے بڑھ گیا۔
24اور داؤُد دونوں پھاٹکوں کے درمِیان بَیٹھا تھا اور پہرے والا پھاٹک کی چھت سے ہو کر فصِیل پر گیا اور کیا دیکھتا ہے کہ ایک شخص اکیلا دَوڑا آتا ہے۔ 25اُس پہرے والے نے پُکار کر بادشاہ کو خبر دی۔ بادشاہ نے فرمایا اگر وہ اکیلا ہے تو مُنہ زُبانی خبر لاتا ہو گا اور وہ تیز آیا اور نزدِیک پُہنچا۔
26اور پہرے والے نے ایک اَور آدمی کو دیکھا کہ دَوڑا آتا ہے۔ تب اُس پہرے والے نے دربان کو پُکار کر کہا کہ دیکھ ایک شخص اور اکیلا دَوڑا آتا ہے۔
بادشاہ نے کہا وہ بھی خبر لاتا ہو گا۔
27اور پہرے والے نے کہا کہ مُجھے اگلے کا دَوڑنا صدُوؔق کے بیٹے اخِیمعض کے دَوڑنے کی طرح معلُوم دیتا ہے۔
تب بادشاہ نے کہا وہ بھلا آدمی ہے اور اچّھی خبر لاتا ہو گا۔
28اور اخِیمعض نے پُکار کر بادشاہ سے کہا خَیر ہے اور بادشاہ کے آگے زمِین پر سرنگُون ہو کر سِجدہ کِیا اور کہا کہ خُداوند تیرا خُدا مُبارک ہو جِس نے اُن آدمِیوں کو جِنہوں نے میرے مالِک بادشاہ کے خِلاف ہاتھ اُٹھائے تھے قابُو میں کر دِیا ہے۔
29بادشاہ نے پُوچھا کیا وہ جوان ابی سلوؔم سلامت ہے؟
اخِیمعض نے کہا کہ جب یُوآب نے بادشاہ کے خادِم کو یعنی مُجھ کو جو تیرا خادِم ہُوں روانہ کِیا تو مَیں نے ایک بڑی ہلچل تو دیکھی پر مَیں نہیں جانتا کہ وہ کیا تھی۔
30تب بادشاہ نے کہا ایک طرف ہو جا اور یہِیں کھڑا رہ۔ سو وہ ایک طرف ہو کر چُپ چاپ کھڑا ہو گیا۔
31پِھر وہ کُوشی آیا اور کُوشی نے کہا میرے مالِک بادشاہ کے لِئے خبر ہے کیونکہ خُداوند نے آج کے دِن اُن سب سے جو تیرے خِلاف اُٹھے تھے تیرا بدلہ لِیا۔
32تب بادشاہ نے کُوشی سے پُوچھا کیا وہ جوان ابی سلوؔم سلامت ہے؟
کُوشی نے جواب دِیا کہ میرے مالِک بادشاہ کے دُشمن اور جِتنے تُجھے ضرر پُہنچانے کو تیرے خِلاف اُٹھیں وہ اُسی جوان کی طرح ہو جائیں۔
33تب بادشاہ بُہت بے چَین ہو گیا اور اُس کوٹھری کی طرف جو پھاٹک کے اُوپر تھی روتا ہُؤا چلا اور چلتے چلتے یُوں کہتا جاتا تھا ہائے میرے بیٹے ابی سلوؔم! میرے بیٹے! میرے بیٹے ابی سلوؔم! کاش مَیں تیرے بدلے مَر جاتا! اَے ابی سلوؔم! میرے بیٹے! میرے بیٹے!
یُوآب داؤُد کو جِھڑکتا ہے
1اور یُوآب کو بتایا گیا کہ دیکھ بادشاہ ابی سلوؔم کے لِئے نَوحہ اور ماتم کر رہا ہے۔ 2سو تمام لوگوں کے لِئے اُس دِن کی فتح ماتم سے بدل گئی کیونکہ لوگوں نے اُس دِن یہ کہتے سُنا کہ بادشاہ اپنے بیٹے کے لِئے دِل گِیر ہے۔ 3سو وہ لوگ اُس دِن چوری سے شہر میں گُھسے جَیسے وہ لوگ جو لڑائی سے بھاگتے ہیں شرم کے مارے چوری چوری چلتے ہیں۔ 4اور بادشاہ نے اپنا مُنہ ڈھانک لِیا اور بادشاہ بُلند آواز سے چِلاّنے لگا کہ ہائے میرے بیٹے ابی سلوؔم! ہائے ابی سلوؔم میرے بیٹے! میرے بیٹے!
5تب یُوآب گھر میں بادشاہ کے پاس جا کر کہنے لگا کہ تُو نے آج اپنے سب خادِموں کو شرمسار کِیا جِنہوں نے آج کے دِن تیری جان اور تیرے بیٹوں اور تیری بیٹِیوں کی جانیں اور تیری بِیوِیوں کی جانیں اور تیری حرموں کی جانیں بچائِیں۔ 6کیونکہ تُو اپنے عداوت رکھنے والوں کو پِیار کرتا ہے اور اپنے دوستوں سے عداوت رکھتا ہے اِس لِئے کہ تُو نے آج کے دِن ظاہِر کر دِیا کہ سردار اور خادِم تیرے نزدِیک بے قدر ہیں کیونکہ آج کے دِن مَیں دیکھتا ہُوں کہ اگر ابی سلوؔم جِیتا رہتا اور ہم سب مَر جاتے تو تُو بُہت خُوش ہوتا۔ 7سو اب اُٹھ باہر نِکل اور اپنے خادِموں سے تسلّی بخش باتیں کر کیونکہ مَیں خُداوند کی قَسم کھاتا ہُوں کہ اگر تُو باہر نہ جائے تو آج رات کو ایک آدمی بھی تیرے ساتھ نہیں رہے گا اور یہ تیرے لِئے اُن سب آفتوں سے بدتر ہو گا جو تیری نَوجوانی سے لے کر اب تک تُجھ پر آئی ہیں۔ 8سو بادشاہ اُٹھ کر پھاٹک میں جا بَیٹھا اور سب لوگوں کو بتایا گیا کہ دیکھو بادشاہ پھاٹک میں بَیٹھا ہے۔
داؤُد یروشلیِم واپس جانے کے لِئے روانہ ہوتا ہے
تب سب لوگ بادشاہ کے سامنے آئے اور اِسرائیلی اپنے اپنے ڈیرے کو بھاگ گئے تھے۔ 9اور اِسرائیل کے قبِیلوں کے سب لوگوں میں جھگڑا تھا اور وہ کہتے تھے کہ بادشاہ نے ہمارے دُشمنوں کے ہاتھ سے اور فِلستِیوں کے ہاتھ سے ہم کو بچایا اور اب وہ ابی سلوؔم کے سامنے سے مُلک چھوڑ کر بھاگ گیا ہے۔ 10اور ابی سلوؔم جِسے ہم نے مَسح کر کے اپنا حاکِم بنایا تھا لڑائی میں مَر گیا ہے۔ سو تُم اب بادشاہ کو واپس لانے کی بات کیوں نہیں کرتے؟
11تب داؤُد بادشاہ نے صدُوق اور ابیاتر کاہِنوں کو کہلا بھیجا کہ یہُوداؔہ کے بزُرگوں سے کہو کہ تُم بادشاہ کو اُس کے محلّ میں پُہنچانے کے لِئے سب سے پِیچھے کیوں ہوتے ہو جِس حال کہ سارے اِسرائیل کی بات اُسے اُس کے محلّ میں پُہنچانے کے بارہ میں بادشاہ تک پُہنچی ہے؟ 12تُم تو میرے بھائی اور میری ہڈّی اور گوشت ہو پِھر تُم بادشاہ کو واپس لے جانے کے لِئے سب سے پِیچھے کیوں ہو؟ 13اور عماسا سے کہنا کیا تُو میری ہڈّی اور گوشت نہیں؟ سو اگر تُو یُوآب کی جگہ میرے حضُور ہمیشہ کے لِئے لشکر کا سردار نہ ہو تو خُدا مُجھ سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کرے۔ 14اور اُس نے سب بنی یہُوداؔہ کا دِل ایک آدمی کے دِل کی طرح مائِل کر لِیا چُنانچہ اُنہوں نے بادشاہ کو پَیغام بھیجا کہ تُو اپنے سب خادِموں کو ساتھ لے کر لَوٹ آ۔
15سو بادشاہ لَوٹ کر یَردن پر آیا اور سب بنی یہُوداؔہ جِلجاؔل کو گئے کہ بادشاہ کا اِستِقبال کریں اور اُسے یَردن کے پار لے آئیں۔ 16اور جیرا کے بیٹے بِنیمِینی سِمعی نے جو بحُورِؔیم کا تھا جلدی کی اور بنی یہُوداؔہ کے ساتھ داؤُد بادشاہ کے اِستِقبال کو آیا۔ 17اور اُس کے ساتھ ایک ہزار بِنیمِینی جوان تھے اور ساؤُل کے گھرانے کا خادِم ضِیبا اپنے پندرہ بیٹوں اور بِیس نَوکروں سمیت آیا اور وہ بادشاہ کے سامنے یَردن کے پار اُترے۔ 18اور ایک کشتی پار گئی کہ بادشاہ کے گھرانے کو لے آئے اور جو کام اُسے مُناسِب معلُوم ہو اُسے کرے
داؤُد سِمعی پر مہربانی کرتا ہے
اور جیرا کا بیٹا سِمعی بادشاہ کے سامنے جَیسے ہی وہ یَردن پار ہُؤا اَوندھا ہو کر گِرا۔ 19اور بادشاہ سے کہنے لگا کہ میرا مالِک میری طرف گُناہ منسُوب نہ کرے اور جِس دِن میرا مالِک بادشاہ یروشلیِم سے نِکلا اُس دِن جو کُچھ تیرے خادِم نے بدمِزاجی سے کِیا اُسے اَیسا یاد نہ رکھ کہ بادشاہ اُس کو اپنے دِل میں رکھّے۔ 20کیونکہ تیرا بندہ یہ جانتا ہے کہ مَیں نے گُناہ کِیا ہے اور دیکھ آج کے دِن مَیں ہی یُوسفؔ کے گھرانے میں سے پہلے آیا ہُوں کہ اپنے مالِک بادشاہ کا اِستِقبال کرُوں۔
21اور ضرویاہ کے بیٹے ابِیشے نے جواب دِیا کیا سِمعی اِس سبب سے مارا نہ جائے کہ اُس نے خُداوند کے ممسُوح پر لَعنت کی؟
22داؤُد نے کہا اَے ضرویاہ کے بیٹو! مُجھے تُم سے کیا کام کہ تُم آج کے دِن میرے مُخالِف ہُوئے ہو؟ کیا اِسرائیل میں سے کوئی آدمی آج کے دِن قتل کِیا جائے؟ کیا مَیں یہ نہیں جانتا کہ مَیں آج کے دِن اِسرائیل کا بادشاہ ہُوں؟ 23اور بادشاہ نے سِمعی سے کہا تُو مارا نہیں جائے گا اور بادشاہ نے اُس سے قَسم کھائی۔
داؤُد مفِیبوست پر مہربانی کرتا ہے
24پِھر ساؤُل کا بیٹا مفِیبوؔست بادشاہ کے اِستِقبال کو آیا۔ اُس نے بادشاہ کے چلے جانے کے دِن سے لے کر اُس کے سلامت گھر آ جانے کے دِن تک نہ تو اپنے پاؤں پر پٹّیاں باندِھیں اور نہ اپنی داڑھی کتروائی اور نہ اپنے کپڑے دُھلوائے تھے۔ 25اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ یروشلیِم میں بادشاہ سے مِلنے آیا تو بادشاہ نے اُس سے کہا اَے مفِیبوؔست تُو میرے ساتھ کیوں نہیں گیا تھا؟
26اُس نے جواب دِیا اَے میرے مالِک بادشاہ میرے نَوکر نے مُجھ سے دغا کی کیونکہ تیرے خادِم نے کہا تھا کہ مَیں اپنے لِئے گدھے پر زِین کسُوں گا تاکہ مَیں سوار ہو کر بادشاہ کے ساتھ جاؤُں اِس لِئے کہ تیرا خادِم لنگڑا ہے۔ 27سو اُس نے میرے مالِک بادشاہ کے حضُور تیرے خادِم پر بُہتان لگایا پر میرا مالِک بادشاہ تو خُدا کے فرِشتہ کی مانِند ہے۔ سو جو کُچھ تُجھے اچّھا معلُوم ہو سو کر۔ 28کیونکہ میرے باپ کا سارا گھرانا میرے مالِک بادشاہ کے آگے مُردوں کی مانِند تھا تَو بھی تُو نے اپنے خادِم کو اُن لوگوں کے بِیچ بِٹھایا جو تیرے دسترخوان پر کھاتے تھے۔ پس کیا اب بھی میرا کوئی حق ہے کہ مَیں بادشاہ کے آگے پِھر فریاد کرُوں؟
29بادشاہ نے اُس سے کہا تُو اپنی باتیں کیوں بیان کرتا جاتا ہے؟ مَیں کہتا ہُوں کہ تُو اور ضِیبا دونوں آپس میں اُس زمِین کو بانٹ لو۔
30اور مفِیبوؔست نے بادشاہ سے کہا وُہی سب لے لے اِس لِئے کہ میرا مالِک بادشاہ اپنے گھر میں پِھر سلامت آ گیا ہے۔
داؤُد برزِلّی پر مہربانی کرتا ہے
31اور برزِؔلّی جِلعادی راجلِیم سے آیا اور بادشاہ کے ساتھ یَردن پار گیا تاکہ اُسے یَردن کے پار پُہنچائے۔ 32اور یہ برزِلّی نِہایت عُمر رسِیدہ آدمی یعنی اسّی برس کا تھا۔ اُس نے بادشاہ کو جب تک وہ محنایم میں رہا رسد پُہنچائی تھی اِس لِئے کہ وہ بُہت بڑا آدمی تھا۔ 33سو بادشاہ نے برزِؔلّی سے کہا کہ تُو میرے ساتھ پار چل اور مَیں یروشلیِم میں اپنے ساتھ تیری پرورِش کرُوں گا۔
34اور برزِؔلّی نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ میری زِندگی کے دِن ہی کِتنے ہیں جو مَیں بادشاہ کے ساتھ یروشلیِم کو جاؤُں؟ 35آج مَیں اسّی برس کا ہُوں۔ کیا مَیں بھلے اور بُرے میں اِمتِیاز کر سکتا ہُوں؟ کیا تیرا بندہ جو کُچھ کھاتا پِیتا ہے اُس کا مزہ جان سکتا ہے؟ کیا مَیں گانے والوں اور گانے والِیوں کی آواز پِھر سُن سکتا ہُوں؟ پس تیرا بندہ اپنے مالِک بادشاہ پر کیوں بار ہو؟ 36تیرا بندہ فقط یَردن کے پار تک بادشاہ کے ساتھ جانا چاہتا ہے۔ سو بادشاہ مُجھے اَیسا بڑا اجر کیوں دے؟ 37اپنے بندہ کو لَوٹ جانے دے تاکہ مَیں اپنے شہر میں اپنے باپ اور ماں کی قبر کے پاس مرُوں پر دیکھ تیرا بندہ کِمہاؔم حاضِر ہے۔ وہ میرے مالِک بادشاہ کے ساتھ پار جائے اور جو کُچھ تُجھے بھلا معلُوم دے اُس سے کر۔
38تب بادشاہ نے کہا کِمہاؔم میرے ساتھ پار چلے گا اور جو کُچھ تُجھے بھلا معلُوم ہو وُہی مَیں اُس کے ساتھ کرُوں گا اور جو کُچھ تُو چاہے گا مَیں تیرے لِئے وُہی کرُوں گا۔ 39اور سب لوگ یَردن کے پار ہو گئے اور بادشاہ بھی پار ہُؤا۔ پِھر بادشاہ نے برزِؔلّی کو چُوما اور اُسے دُعا دی اور وہ اپنی جگہ کو لَوٹ گیا۔
یہُوداؔہ اور اسراؔئیل میں بادشاہ کی بابت جھگڑا
40سو بادشاہ جِلجاؔل کو روانہ ہُؤا اور کِمہاؔم اُس کے ساتھ چلا اور یہُوداؔہ کے سب لوگ اور اِسرائیل کے لوگوں میں سے بھی آدھے بادشاہ کو پار لائے۔ 41تب اِسرائیل کے سب لوگ بادشاہ کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگے کہ ہمارے بھائی بنی یہُوداؔہ تُجھے کیوں چوری سے لے آئے اور بادشاہ کو اور اُس کے گھرانے کو اور داؤُد کے ساتھ جِتنے تھے اُن کو یَردن کے پار سے لائے؟
42تب سب بنی یہُوداؔہ نے بنی اِسرائیل کو جواب دِیا اِس لِئے کہ بادشاہ کا ہمارے ساتھ نزدِیک کا رِشتہ ہے۔ سو تُم اِس بات کے سبب سے ناراض کیوں ہُوئے؟ کیا ہم نے بادشاہ کے دام کا کُچھ کھا لِیا ہے یا اُس نے ہم کو کُچھ اِنعام دِیا ہے؟
43پِھر بنی اِسرائیل نے بنی یہُوداؔہ کو جواب دِیا کہ بادشاہ میں ہمارے دس حِصّے ہیں اور ہمارا حق بھی داؤُد پر تُم سے زِیادہ ہے پس تُم نے کیوں ہماری حقارت کی کہ بادشاہ کو لَوٹا لانے میں پہلے ہم سے صلاح نہیں لی؟
اور بنی یہُوداؔہ کی باتیں بنی اِسرائیل کی باتوں سے زِیادہ سخت تِھیں۔
سبع کی بغاوت
1اور وہاں ایک شرِیر بِنیمِینی تھا اور اُس کا نام سبع بِن بِکری تھا۔ اُس نے نرسِنگا پُھونکا اور کہا کہ داؤُد میں ہمارا کوئی حِصّہ نہیں اور نہ ہماری مِیراث یسّی کے بیٹے کے ساتھ ہے۔ اَے اِسرائیلیو اپنے اپنے ڈیرے کو چلے جاؤ۔ 2سو سب اِسرائیلی داؤُد کی پَیروی چھوڑ کر سبع بِن بِکری کے پِیچھے ہو لِئے لیکن یہُوداؔہ کے لوگ یَردؔن سے یروشلیِم تک اپنے بادشاہ کے ساتھ ہی ساتھ رہے۔
3اور داؤُد یروشلیِم میں اپنے محلّ میں آیا اور بادشاہ نے اپنی اُن دسوں حرموں کو جِن کو وہ اپنے گھر کی نِگہبانی کے لِئے چھوڑ گیا تھا لے کر اُن کو نظربند کر دِیا اور اُن کی پرورِش کرتا رہا پر اُن کے پاس نہ گیا۔ سو اُنہوں نے اپنے مَرنے کے دِن تک نظربند رہ کر رنڈاپے کی حالت میں زِندگی کاٹی۔
4اور بادشاہ نے عماسا کو حُکم کِیا کہ تِین دِن کے اندر بنی یہُوداؔہ کو میرے پاس جمع کر اور تُو بھی یہاں حاضِر ہو۔ 5سو عماسا بنی یہُوداؔہ کو فراہم کرنے گیا پر وہ مُعیّنہ وقت سے جو اُس نے اُس کے لِئے مُقرّر کِیا تھا زِیادہ ٹھہرا۔ 6تب داؤُد نے ابِیشے سے کہا کہ سبع بِن بِکرؔی تو ہم کو ابی سلوؔم سے زِیادہ نُقصان پُہنچائے گا سو تُو اپنے مالِک کے خادِموں کو لے کر اُس کا پِیچھا کر تا نہ ہو کہ وہ فصِیل دار شہروں کو لے کر ہماری نظر سے بچ نِکلے۔ 7سو یُوآب کے آدمی اور کریتی اور فِلیتی اور سب بہادُر اُس کے پِیچھے ہو لِئے اور یروشلیِم سے نِکلے تاکہ سبع بِن بِکرؔی کا پِیچھا کریں۔ 8اور جب وہ اُس بڑے پتّھر کے نزدِیک پُہنچے جو جِبعُوؔن میں ہے تو عماسا اُن سے مِلنے کو آیا اور یُوآب اپنا جنگی لِباس پہنے تھا اور اُس کے اُوپر ایک پٹکا تھا جِس سے ایک تلوار مِیان میں پڑی ہُوئی اُس کی کمر میں بندھی تھی اور اُس کے چلتے چلتے وہ نِکل پڑی۔ 9سو یُوآب نے عماسا سے کہا اَے میرے بھائی تُو خَیریت سے ہے؟ اور یُوآب نے عماسا کی داڑھی اپنے دہنے ہاتھ سے پکڑی کہ اُس کو بوسہ دے۔ 10اور عماسا نے اُس تلوار کا جو یُوآب کے ہاتھ میں تھی خیال نہ کِیا۔ سو اُس نے اُس سے اُس کے پیٹ میں اَیسا مارا کہ اُس کی انتڑِیاں زمِین پر نِکل پڑیں اور اُس نے دُوسرا وار نہ کِیا۔ سو وہ مَر گیا۔
پِھر یُوآب اور اُس کا بھائی ابِیشے سبع بِن بِکرؔی کا پِیچھا کرنے چلے۔ 11اور یُوآب کے جوانوں میں سے ایک شخص اُس کے پاس کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا کہ جو کوئی یُوآب سے راضی ہے اور جو کوئی داؤُد کی طرف ہے سو یُوآب کے پِیچھے ہو لے۔ 12اور عماسا سڑک کے بِیچ اپنے خُون میں لَوٹ رہا تھا اور جب اُس شخص نے دیکھا کہ سب لوگ کھڑے ہو گئے ہیں تو وہ عماسا کو سڑک پر سے مَیدان میں اُٹھا لے گیا اور جب یہ دیکھا کہ جو کوئی اُس کے پاس آتا ہے کھڑا ہو جاتا ہے تو اُس پر ایک کپڑا ڈال دِیا۔ 13اور جب وہ سڑک پر سے ہٹا لِیا گیا تو سب لوگ یُوآب کے پِیچھے سبع بِن بِکرؔی کا پِیچھا کرنے چلے۔
14اور وہ اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے ہوتا ہُؤا اِبیل اور بَیت معکہ اور سب بیریوں تک پُہنچا اور وہ بھی جمع ہو کر اُس کے پِیچھے چلے۔ 15اور اُنہوں نے آ کر اُسے بَیت معکہ کے اِبیل میں گھیر لِیا اور شہر کے سامنے اَیسا دمدمہ باندھا کہ وہ فصِیل کے برابر رہا اور سب لوگوں نے جو یُوآب کے ساتھ تھے دِیوار کو توڑنا شرُوع کِیا تاکہ اُسے گِرا دیں۔ 16تب ایک دانِش مند عَورت شہر میں سے پُکار کر کہنے لگی کہ ذرا یُوآب سے کہہ دو کہ یہاں آئے تاکہ مَیں اُس سے کُچھ کہُوں۔ 17سو وہ اُس کے نزدِیک آیا۔ اُس عَورت نے اُس سے کہا کیا تُو یُوآب ہے؟
اُس نے کہا ہاں۔
تب وہ اُس سے کہنے لگی اپنی لَونڈی کی باتیں سُن۔
اُس نے کہا مَیں سُنتا ہُوں۔
18تب وہ کہنے لگی کہ قدِیم زمانہ میں یُوں کہا کرتے تھے کہ وہ ضرُور اِبیل میں صلاح پُوچھیں گے اور اِس طرح وہ بات کو ختم کرتے تھے۔ 19اور مَیں اِسرائیل میں اُن لوگوں میں سے ہُوں جو صُلح پسند اور دِیانت دار ہیں۔ تُو چاہتا ہے کہ ایک شہر اور ماں کو اِسرائیلِیوں کے درمِیان ہلاک کرے۔ سو تُو کیوں خُداوند کی مِیراث کو نِگلنا چاہتا ہے؟
20یُوآب نے جواب دِیا مُجھ سے ہرگِز ہرگِز اَیسا نہ ہو کہ مَیں نِگل جاؤں یا ہلاک کرُوں۔ 21بات یہ نہیں ہے بلکہ اِفرائِیم کے کوہِستانی مُلک کے ایک شخص نے جِس کا نام سبع بِن بِکرؔی ہے بادشاہ یعنی داؤُد کے خِلاف ہاتھ اُٹھایا ہے سو فقط اُسی کو میرے حوالہ کر دے تو مَیں شہر سے چلا جاؤں گا۔
اُس عَورت نے یُوآب سے کہا دیکھ اُس کا سر دِیوار پر سے تیرے پاس پھینک دِیا جائے گا۔ 22تب وہ عَورت اپنی دانائی سے سب لوگوں کے پاس گئی۔ سو اُنہوں نے سبع بِن بِکرؔی کا سر کاٹ کر اُسے باہر یُوآب کی طرف پھینک دِیا۔ تب اُس نے نرسِنگا پُھونکا اور لوگ شہر سے الگ ہو کر اپنے اپنے ڈیرے کو چلے گئے اور یُوآب یروشلیِم کو بادشاہ کے پاس لَوٹ آیا۔
داؤُدؔ کے اعلیٰ عُہدہ دار
23اور یُوآب اِسرائیل کے سارے لشکر کا سردار تھا اور بِنایاؔہ بِن یہویدؔع کریتِیوں اور فلِیتِیوں کا سردار تھا۔ 24اور ادوراؔم خِراج کا داروغہ تھا اور اخِیلُود کا بیٹا یہوسفط مُورِّخ تھا۔ 25اور سِوا مُنشی تھا اور صدُوق اور ابیاتر کاہِن تھے۔ 26اور عِیرا یائِری بھی داؤُد کا ایک کاہِن تھا۔
ساؤُل کی اَولاد کا قتل
1اور داؤُد کے ایّام میں پَے در پَے تِین سال کال پڑا اور داؤُد نے خُداوند سے دریافت کِیا۔ خُداوند نے فرمایا کہ یہ ساؤُل اور اُس کے خُون ریز گھرانے کے سبب سے ہے کیونکہ اُس نے جِبعُونیوں کو قتل کِیا۔ 2تب بادشاہ نے جِبعُونیوں کو بُلا کر اُن سے بات کی۔ یہ جِبعُونی بنی اِسرائیل میں سے نہیں بلکہ بچے ہُوئے امورِیوں میں سے تھے اور بنی اِسرائیل نے اُن سے قَسم کھائی تھی اور ساؤُل نے بنی اِسرائیل اور بنی یہُوداؔہ کی خاطِر اپنی گرمجوشی میں اُن کو قتل کر ڈالنا چاہا تھا۔ 3سو داؤُد نے جِبعُونِیوں سے کہا مَیں تُمہارے لِئے کیا کرُوں اور مَیں کِس چِیز سے کفّارہ دُوں تاکہ تُم خُداوند کی مِیراث کو دُعا دو؟
4جِبعُونیوں نے اُس سے کہا کہ ہمارے اور ساؤُل یا اُس کے گھرانے کے درمِیان چاندی یا سونے کا کوئی مُعاملہ نہیں اور نہ ہم کو یہ اِختیار ہے کہ ہم اِسرائیلؔ کے کِسی مَرد کو جان سے ماریں۔
اُس نے کہا جو کُچھ تُم کہو مَیں وُہی تُمہارے لِئے کرُوں گا۔
5اُنہوں نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ جِس شخص نے ہمارا ناس کِیا اور ہمارے خِلاف اَیسی تدبِیر نِکالی کہ ہم نابُود کِئے جائیں اور اِسرائیلؔ کی کِسی مُملکت میں باقی نہ رہیں۔ 6اُسی کے بیٹوں میں سے سات آدمی ہمارے حوالہ کر دِئے جائیں اور ہم اُن کو خُداوند کے لِئے خُداوند کے چُنے ہُوئے ساؤُل کے جِبعہ میں لٹکا دیں گے۔
بادشاہ نے کہا مَیں دے دُوں گا۔
7لیکن بادشاہ نے مفِیبوؔست بِن یُونتن بِن ساؤُل کو خُداوند کی قَسم کے سبب سے جو اُن کے یعنی داؤُد اور ساؤُل کے بیٹے یُونتن کے درمِیان ہُوئی تھی بچا رکھّا۔ 8پر بادشاہ نے ایاّہ کی بیٹی رِصفہ کے دونوں بیٹوں ارموؔنی اور مفِیبوؔست کو جو ساؤُل سے ہُوئے تھے اور ساؤُل کی بیٹی مِیکل کے پانچوں بیٹوں کو جو برزِؔلّی محُولاتی کے بیٹے عدرؔی ایل سے ہُوئے تھے لے کر۔ 9اُن کو جِبعُونیوں کے حوالہ کِیا اور اُنہوں نے اُن کو پہاڑ پر خُداوند کے حضُور لٹکا دِیا۔ سو وہ ساتوں ایک ساتھ مَرے۔ یہ سب فصل کاٹنے کے ایّام میں یعنی جَو کی فصل کے شرُوع کے دِنوں میں مارے گئے۔
10تب ایّاہ کی بیٹی رِصفہ نے ٹاٹ لِیا اور فصل کے شرُوع سے اُس کو اپنے لِئے چٹان پر بِچھائے رہی جب تک کہ آسمان سے اُن پر بارِش نہ ہُوئی اور اُس نے نہ تو دِن کے وقت ہوا کے پرِندوں کو اور نہ رات کے وقت جنگلی درِندوں کو اُن پر آنے دِیا۔
11اور داؤُد کو بتایا گیا کہ ساؤُل کی حرم ایّاہ کی بیٹی رِصفہ نے اَیسا اَیسا کِیا۔ 12تب داؤُد نے جا کر ساؤُل کی ہڈِّیوں اور اُس کے بیٹے یُونتن کی ہڈِّیوں کو یبِیس جِلعاد کے لوگوں سے لِیا جو اُن کو بَیت شان کے چَوک میں سے چُرا لائے تھے جہاں فِلستِیوں نے اُن کو جِس دِن کہ اُنہوں نے ساؤُل کو جِلبوؔعہ میں قتل کِیا ٹانگ دِیا تھا۔ 13سو وہ ساؤُل کی ہڈِّیوں اور اُس کے بیٹے یُونتن کی ہڈِّیوں کو وہاں سے لے آیا اور اُنہوں نے اُن کی بھی ہڈِّیاں جمع کِیں جو لٹکائے گئے تھے۔ 14اور اُنہوں نے ساؤُل اور اُس کے بیٹے یُونتن کی ہڈِّیوں کو ضِلع میں جو بِنیمِین کی سرزمِین میں ہے اُسی کے باپ قِیس کی قبر میں دفن کِیا اور اُنہوں نے جو کُچھ بادشاہ نے فرمایا سب پُورا کِیا۔ اِس کے بعد خُدا نے اُس مُلک کے بارہ میں دُعا سُنی۔
فِلستی دیوزادوں کے خِلاف جنگ
15اور فِلستی پِھر اِسرائیلِیوں سے لڑے اور داؤُد اپنے خادِموں کے ساتھ نِکلا اور فِلستِیوں سے لڑا اور داؤُد بُہت تھک گیا۔ 16اور اِشبی بنوؔب نے جو دیوزادوں میں سے تھا اور جِس کا نیزہ وزن میں پِیتل کی تِین سو مِثقال تھا اور وہ ایک نئی تلوار باندھے تھا چاہا کہ داؤُد کو قتل کرے۔ 17پر ضرویاہ کے بیٹے ابِیشے نے اُس کی کُمک کی اور اُس فِلستی کو اَیسی ضرب لگائی کہ اُسے مار دِیا۔ تب داؤُد کے لوگوں نے قَسم کھا کر اُس سے کہا کہ تُو پِھر کبھی ہمارے ساتھ جنگ پر نہیں جائے گا تا نہ ہو کہ تُو اِسرائیلؔ کا چراغ بُجھا دے۔
18اِس کے بعد فِلستِیوں کے ساتھ پِھر جُوب میں لڑائی ہُوئی تب حُوشاتی سبّکی نے سف کو جو دیوزادوں میں سے تھا قتل کِیا۔
19اور پِھر فِلستِیوں سے جُوب میں ایک اَور لڑائی ہُوئی۔ تب اِلحنان بِن یعری ارجیم نے جو بَیت لحم کا تھا جاتی جولیت کو قتل کِیا جِس کے نیزہ کی چھڑ جُلاہے کے شہتِیر کی طرح تھی۔
20پِھر جات میں لڑائی ہُوئی اور وہاں ایک بڑا قدآور شخص تھا۔ اُس کے دونوں ہاتھوں اور دونوں پاؤں میں چھ چھ اُنگلِیاں تِھیں جو سب کی سب گِنتی میں چَوبِیس تِھیں اور یہ بھی اُس دیو سے پَیدا ہُؤا تھا۔ 21جب اِس نے اِسرائیلِیوں کی فضِیحت کی تو داؤُد کے بھائی سِمعی کے بیٹے یُونتن نے اُسے قتل کِیا۔
22یہ چاروں اُس دیو سے جات میں پَیدا ہُوئے تھے اور وہ داؤُد کے ہاتھ سے اور اُس کے خادِموں کے ہاتھ سے مارے گئے۔
داؤُد کا فتح کا گیت
1جب خُداوند نے داؤُد کو اُس کے سب دُشمنوں اور ساؤُل کے ہاتھ سے رہائی دی تو اُس نے خُداوند کے حضُور اِس مضمُون کا گِیت سُنایا۔ 2وہ کہنے لگا:-
خُداوند میری چٹان اور میرا قلعہ اور میرا چُھڑانے والا
ہے۔
3خُدا میری چٹان ہے۔ مَیں اُسی پر بھروسا
رکُھّوں گا۔
وُہی میری سِپر اور میری نجات کا سِینگ ہے۔ میرا اُونچا
بُرج اور میری پناہ ہے۔
میرے نجات دینے والے! تُو ہی مُجھے ظُلم سے بچاتا
ہے۔
4مَیں خُداوند کو جو سِتایش کے لائِق ہے پُکارُوں
گا۔
یُوں مَیں اپنے دُشمنوں سے بچایا جاؤُں گا۔
5کیونکہ مَوت کی مَوجوں نے مُجھے گھیرا۔
بیدِینی کے سَیلابوں نے مُجھے ڈرایا۔
6پاتال کی رسِّیاں میرے چَوگِرد تِھیں۔
مَوت کے پھندے مُجھ پر آ پڑے تھے۔
7اپنی مُصِیبت میں مَیں نے خُداوند کو پُکارا۔
مَیں اپنے خُدا کے حضُور چِلاّیا۔
اُس نے اپنی ہَیکل میں سے میری آواز سُنی
اور میری فریاد اُس کے کان میں پُہنچی۔
8تب زمِین ہِل گئی اور کانپ اُٹھی
اور آسمان کی بُنیادوں نے جُنبِش کھائی
اور ہِل گئِیں۔ اِس لِئے کہ وہ غضب ناک ہُؤا۔
9اُس کے نتھنوں سے دُھواں اُٹھا
اور اُس کے مُنہ سے آگ نِکل کر بھسم کرنے لگی۔
کوئلے اُس سے دہک اُٹھے۔
10اُس نے آسمانوں کو بھی جُھکا دِیا اور نِیچے اُتر آیا
اور اُس کے پاؤں تلے گہری تارِیکی تھی۔
11وہ کرُّوبی پر سوار ہو کر اُڑا
اور ہوا کے بازُوؤں پر دِکھائی دیا
12اور اُس نے اپنے چَوگِرد تارِیکی کو اور پانی کے
اِجتماع
اور آسمان کے دَلدار بادلوں کو شامِیانے بنایا۔
13اُس جھلک سے جو اُس کے آگے آگے تھی
آگ کے کوئلے سُلگ گئے۔
14خُداوند آسمان سے گرجا
اور حق تعالیٰ نے اپنی آواز سُنائی۔
15اُس نے تِیر چلا کر اُن کو پراگندہ کِیا۔
اور بِجلی سے اُن کو شِکست دی۔
16تب خُداوند کی ڈانٹ سے۔
اُس کے نتھنوں کے دَم کے جھونکے سے۔
سمُندر کی تھاہ دِکھائی دینے لگی
اور جہان کی بُنیادیں نمُودار ہُوئِیں۔
17اُس نے اُوپر سے ہاتھ بڑھا کر مُجھے تھام لِیا
اور مُجھے بُہت پانی میں سے کھینچ کر باہر نِکالا۔
18اُس نے میرے زورآور دُشمن اور میرے عداوت
رکھنے والوں سے
مُجھے چُھڑا لِیا کیونکہ وہ میرے لِئے نِہایت زبردست
تھے۔
19وہ میری مُصِیبت کے دِن مُجھ پر آ پڑے
پر خُداوند میرا سہارا تھا۔
20وہ مُجھے کُشادہ جگہ میں نِکال بھی لایا۔
اُس نے مُجھے چُھڑایا۔ اِس لِئے کہ وہ مُجھ سے خُوش تھا۔
21خُداوند نے میری راستی کے مُوافِق مُجھے جزا دی
اور میرے ہاتھوں کی پاکِیزگی کے مُطابِق مُجھے بدلہ دِیا۔
22کیونکہ مَیں خُداوند کی راہوں پر چلتا رہا
اور شرارت سے اپنے خُدا سے الگ نہ ہُؤا
23کیونکہ اُس کے سارے فَیصلے میرے سامنے تھے
اور مَیں اُس کے آئِین سے برگشتہ نہ ہُؤا۔
24مَیں اُس کے حضُور کامِل بھی رہا
اور اپنی بدکاری سے باز رہا۔
25اِسی لِئے خُداوند نے مُجھے میری راستی کے مُوافِق
بلکہ میری اُس پاکِیزگی کے مُطابِق جو اُس کی نظر کے
سامنے تھی بدلہ دِیا۔
26رحم دِل کے ساتھ تُو رحِیم ہو گا
اور کامِل آدمی کے ساتھ کامِل۔
27نیکوکار کے ساتھ نیک ہو گا
اور کَج رَو کے ساتھ ٹیڑھا۔
28مُصِیبت زدہ لوگوں کو تُو بچائے گا۔
پر تیری آنکھیں مغرُوروں پر لگی ہیں تاکہ تُو اُنہیں نِیچا
کرے۔
29کیونکہ اَے خُداوند! تُو میرا چراغ ہے
اور خُداوند میرے اندھیرے کو اُجالا کر دے گا۔
30کیونکہ تیری بدَولت مَیں فَوج پر دھاوا کرتا ہُوں
اور اپنے خُدا کی بدَولت دِیوار پھاند جاتا ہُوں۔
31لیکن خُدا کی راہ کامِل ہے۔
خُداوند کا کلام تایا ہُؤا ہے۔
وہ اُن سب کی سِپر ہے جو اُس پر بھروسا رکھتے ہیں۔
32کیونکہ خُداوند کے سِوا اَور کَون خُدا ہے؟
اور ہمارے خُدا کو چھوڑ کر اَور کَون چٹان ہے؟
33خُدا میرا مضبُوط قلعہ ہے۔
وہ اپنی راہ میں کامِل شخص کی راہنُمائی کرتا ہے۔
34وہ اُس کے پاؤں ہرنِیوں کے سے بنا دیتا ہے
اور مُجھے میری اُونچی جگہوں میں قائِم کرتا ہے۔
35وہ میرے ہاتھوں کو جنگ کرنا سِکھاتا ہے
یہاں تک کہ میرے بازُو پِیتل کی کمان کو جُھکا دیتے
ہیں۔
36تُو نے مُجھ کو اپنی نجات کی سِپر بھی بخشی
اور تیری نرمی نے مُجھے بزُرگ بنایا ہے۔
37تُو نے میرے نِیچے میرے قدم کُشادہ کر دِئے
اور میرے پاؤں نہیں پِھسلے۔
38مَیں نے اپنے دُشمنوں کا پِیچھا کر کے اُن کو
ہلاک کِیا
اور جب تک وہ فنا نہ ہو گئے مَیں واپس نہیں آیا۔
39مَیں نے اُن کو فنا کر دِیا اور اَیسا چھید ڈالا ہے
کہ وہ اُٹھ نہیں سکتے
بلکہ وہ تو میرے پاؤں کے نِیچے گِرے پڑے ہیں۔
40کیونکہ تُو نے لڑائی کے لِئے مُجھے قُوّت سے
کمربستہ کِیا
اور میرے مُخالِفوں کو میرے سامنے زیر کِیا۔
41تُو نے میرے دُشمنوں کی پُشت میری طرف
پھیر دی
تاکہ مَیں اپنے عداوت رکھنے والوں کو کاٹ ڈالُوں۔
42اُنہوں نے اِنتظار کِیا پر کوئی نہ تھا جو بچائے
بلکہ خُداوند کا بھی اِنتِظار کِیا پر اُس نے اُن کو جواب نہ دِیا
43تب مَیں نے اُن کو کُوٹ کُوٹ کر زمِین کی
گرد کی مانِند کر دِیا۔
مَیں نے اُن کو گلی کُوچوں کی کِیچڑ کی طرح رَوند رَوند کر
چاروں طرف پَھیلا دِیا۔
44تُو نے مُجھے میری قَوم کے جھگڑوں سے بھی
چُھڑایا۔
تُو نے مُجھے قَوموں کا سردار ہونے کے لِئے رکھ چھوڑا
ہے۔
جِس قَوم سے مَیں واقِف بھی نہیں وہ میری مُطِیع ہو
گی۔
45پردیسی میرے تابِع ہو جائیں گے۔
وہ میرا نام سُنتے ہی میری فرمانبرداری کریں گے۔
46پردیسی مُرجھا جائیں گے
اور اپنے قلعوں سے تھرتھراتے ہُوئے نِکلیں گے۔
47خُداوند زِندہ ہے۔ میری چٹان مُبارک ہو!
اور خُدا میری نجات کی چٹان مُمتاز ہو!
48وُہی خُدا جو میرا اِنتِقام لیتا ہے
اور اُمّتوں کو میرے تابِع کر دیتا ہے
49اور مُجھے میرے دُشمنوں کے بِیچ سے نِکالتا ہے۔
ہاں تُو مُجھے میرے مُخالِفوں پر سرفراز کرتا ہے۔
تُو مُجھے تُند خُو آدمی سے رہائی دیتا ہے۔
50اِس لِئے اَے خُداوند! مَیں قَوموں کے درمِیان
تیری شُکرگُذاری
اور تیرے نام کی مدح سرائی کرُوں گا۔
51وہ اپنے بادشاہ کو بڑی نجات عِنایت کرتا ہے
اور اپنے ممسُوح داؤُد اور اُس کی نسل پر
ہمیشہ شفقت کرتا ہے۔
داؤُد کی آخِری باتیں
1داؤُد کی آخِری باتیں یہ ہیں:-
داؤُد بِن یسّی کہتا ہے۔
یعنی یہ اُس شخص کا کلام ہے جو سرفراز کِیا گیا
اور یعقُوب کے خُدا کا ممُسوح
اور اِسرائیلؔ کا شِیرِین نغمہ ساز ہے۔
2خُداوند کی رُوح نے میری معرفت کلام کِیا
اور اُس کا سُخن میری زُبان پر تھا۔
3اِسرائیلؔ کے خُدا نے فرمایا۔
اِسرائیلؔ کی چٹان نے مُجھ سے کہا۔
ایک ہے جو صداقت سے لوگوں پر حُکُومت کرتا ہے۔
جو خُدا کے خَوف کے ساتھ حُکُومت کرتا ہے۔
4وہ صُبح کی رَوشنی کی مانِند ہو گا جب سُورج نِکلتا ہے۔
اَیسی صُبح جِس میں بادل نہ ہوں۔
جب نرم نرم گھاس زمِین میں سے
بارِش کے بعد کی صاف چمک کے باعِث نِکلتی ہے۔
5میرا گھر تو سچ مُچ خُدا کے سامنے اَیسا ہے بھی نہیں
تَو بھی اُس نے میرے ساتھ ایک دائِمی عہد
جِس کی سب باتیں مُعیّن اور پایدار ہیں باندھا ہے
کیونکہ یِہی میری ساری نجات اور ساری مُراد ہے۔
گو وہ اُس کو بڑھاتا نہیں۔
6پر ناراست لوگ سب کے سب کانٹوں کی مانِند
ٹھہریں گے جو ہٹا دِئے جاتے ہیں
کیونکہ وہ ہاتھ سے پکڑے نہیں جا سکتے۔
7بلکہ جو آدمی اُن کو چُھوئے
ضرُور ہے کہ وہ لوہے اور نیزہ کی چھڑ سے مُسلّح ہو۔
سو وہ اپنی ہی جگہ میں آگ سے بِالکُل بھسم کر دِئے
جائیں گے۔
داؤُد کے شُہرئہ آفاق سپاہی
8اور داؤُد کے بہادُروں کے نام یہ ہیں:- یعنی تحکمونی یوشیب بشیبت جو سِپہ سالاروں کا سردار تھا۔ وُہی ایزنی ادِینو تھا جِس سے آٹھ سَو ایک ہی وقت میں مقتُول ہُوئے۔
9اُس کے بعد ایک اخُوحی کے بیٹے دودؔے کا بیٹا الِیعزر تھا۔ یہ اُن تِینوں سُورماؤں میں سے ایک تھا جو داؤُد کے ساتھ اُس وقت تھے جب اُنہوں نے اُن فِلستِیوں کو جو لڑائی کے لِئے جمع ہُوئے تھے للکارا حالانکہ سب بنی اِسرائیل چلے گئے تھے۔ 10اور اُس نے اُٹھ کر فِلستِیوں کو اِتنا مارا کہ اُس کا ہاتھ تھک کر تلوار سے چِپک گیا اور خُداوند نے اُس دِن بڑی فتح کرائی اور لوگ پِھر کر فقط لُوٹنے کے لِئے اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔
11بعد اُس کے ہراری اجی کا بیٹا سمّہ تھا اور فِلستِیوں نے اُس قطعۂِ زمِین کے پاس جو مسُور کے پیڑوں سے بھرا تھا جمع ہو کر دَل باندھ لِیا تھا اور لوگ فِلستِیوں کے آگے سے بھاگ گئے تھے۔ 12لیکن اُس نے اُس قطعہ کے بِیچ میں کھڑے ہو کر اُس کو بچایا اور فِلستِیوں کو قتل کِیا اور خُداوند نے بڑی فتح کرائی۔
13اور اُن تِیس سرداروں میں سے تِین سردار نِکلے اور فصل کاٹنے کے مَوسم میں داؤُد کے پاس عدُلاّم کے مغارہ میں آئے اور فِلستِیوں کی فَوج رفائِیم کی وادی میں خَیمہ زن تھی۔ 14اور داؤُد اُس وقت گڑھی میں تھا اور فِلستِیوں کے پہرے کی چَوکی بَیت لحم میں تھی۔ 15اور داؤُد نے ترستے ہُوئے کہا اَے کاش کوئی مُجھے بَیت لحم کے اُس کُنوئیں کا پانی پِینے کو دیتا جو پھاٹک کے پاس ہے! 16اور اُن تِینوں بہادُروں نے فِلستِیوں کے لشکر میں سے جا کر بَیت لحم کے کنُوئیں سے جو پھاٹک کے برابر ہے پانی بھر لِیا اور اُسے داؤُد کے پاس لائے لیکن اُس نے نہ چاہا کہ پِئے بلکہ اُسے خُداوند کے حضُور اُنڈیل دِیا۔ 17اور کہنے لگا اَے خُداوند مُجھ سے یہ ہرگِز نہ ہو کہ مَیں اَیسا کرُوں۔ کیا مَیں اُن لوگوں کا خُون پِیُوں جِنہوں نے اپنی جان جوکھوں میں ڈالی؟ اِسی لِئے اُس نے نہ چاہا کہ اُسے پِئے۔
اُن تِینوں بہادُروں نے اَیسے اَیسے کام کِئے۔
18اور ضرویاؔہ کے بیٹے یُوآب کا بھائی ابِیشے اُن تِینوں میں افضل تھا۔ اُس نے تِین سَو پر اپنا بھالا چلا کر اُن کو قتل کِیا اور تِینوں میں نامی تھا۔ 19کیا وہ اُن تِینوں میں مُعزّز نہ تھا؟ اِسی لِئے وہ اُن کا سردار ہُؤا تَو بھی وہ اُن پہلے تِینوں کے برابر نہیں ہونے پایا۔
20اور یہوؔیدع کا بیٹا بِنایاؔہ قبضِیل کے ایک سُورما کا بیٹا تھا جِس نے بڑے بڑے کام کِئے تھے۔ اِس نے موآب کے اری ایل کے دونوں بیٹوں کو قتل کِیا اور جا کر برف کے مَوسم میں ایک غار کے بِیچ ایک شیرِ بَبر کو مارا۔ 21اور اُس نے ایک جسِیم مِصری کو قتل کِیا۔ اُس مِصری کے ہاتھ میں بھالا تھا پر یہ لاٹھی ہی لِئے ہُوئے اُس پر لپکا اور مِصری کے ہاتھ سے بھالا چِھین لِیا اور اُسی کے بھالے سے اُسے مارا۔ 22پس یہویدؔع کے بیٹے بِنایاؔہ نے اَیسے اَیسے کام کِئے اور تِینوں بہادُروں میں نامی تھا۔ 23وہ اُن تِیسوں سے زِیادہ مُعزّز تھا پر وہ اُن پہلے تِینوں کے برابر نہیں ہونے پایا اور داؤُد نے اُسے اپنے مُحافِظ سِپاہِیوں پر مُقرّر کِیا۔
24اور تِیسوں میں یُوآب کا بھائی عساہیل اور الحناؔن بَیت لحم کے دودو کا بیٹا۔ 25حرودی سمّہ۔ حرودی الِقہ۔ 26فلطی خلِص۔ عیرا بِن عقّیس تقوعی۔ 27عنتوتی ابی عزؔر۔ حوساتی مبوؔنی۔ 28اخوحی ضلموؔن۔ نطوفاتی مہرؔی۔ 29نطوفاتی بعنہ کا بیٹا حِلب۔ اِتی بِن رِیبی بنی بِنیمِین کے جِبعہ کا۔ 30فرعاتونی بِنایاؔہ اور جعس کے نالوں کا ہِدَّی۔ 31عرباتی ابی علبُوؔن۔ برحُومی عزماوؔت۔ 32سعلبونی الیحبہ بنی یسِین یُونتن۔ 33ہراری سَمّہ۔ اخی آم بِن سرار ہراری۔ 34الیفلط بِن احسبی معکاتی کا بیٹا الی عاؔم بِن اخِیُتفل جلونی۔ 35کِرمِلی حصرو۔ اربی فعری۔ 36ضوباہ کے ناتن کا بیٹا اِجال۔ جدی با نی۔ 37عمُّونی صِلق۔ بیروتی نحری۔ ضروؔیاہ کے بیٹے یُوآب کے سِلح بردار۔ 38اِتری عیرا۔ اِتری جرِیب۔ 39اور حِتّی اورِیّاہ۔ یہ سب سَینتِیس تھے۔
داؤُد مَردم شُماری کراتا ہے
1اِس کے بعد خُداوند کا غُصّہ اِسرائیلؔ پر پِھر بھڑکا اور اُس نے داؤُد کے دِل کو اُن کے خِلاف یہ کہہ کر اُبھارا کہ جا کر اِسرائیلؔ اور یہُوداؔہ کو گِن۔ 2اور بادشاہ نے لشکر کے سردار یُوآب کو جو اُس کے ساتھ تھا حُکم کِیا کہ اِسرائیلؔ کے سب قبِیلوں میں دان سے بیرسبع تک گشت کرو اور لوگوں کو گِنو تاکہ لوگوں کی تعداد مُجھے معلُوم ہو۔
3تب یُوآب نے بادشاہ سے کہا کہ خُداوند تیرا خُدا اُن لوگوں کو خواہ وہ کِتنے ہی ہوں سَو گنا بڑھائے اور میرے مالِک بادشاہ کی آنکھیں اِسے دیکھیں پر میرے مالِک بادشاہ کو یہ بات کیوں بھاتی ہے؟ 4تَو بھی بادشاہ کی بات یُوآب اور لشکر کے سرداروں پر غالِب ہی رہی اور یُوآب اور لشکر کے سردار بادشاہ کے حضُور سے اِسرائیلؔ کے لوگوں کا شُمار کرنے کو نِکلے۔
5اور وہ یَردن پار اُترے اور اُس شہر کی دہنی طرف عروعیر میں خَیمہ زن ہُوئے جو جد کی وادی میں یعزؔیر کی جانِب ہے۔ 6پِھر وہ جِلعاؔد اور تَحتیم حدسی کے عِلاقہ میں گئے اور دان یعن کو گئے اور گُھوم کر صَیدا تک پُہنچے۔ 7اور وہاں سے صُور کے قلعہ کو اور حوّیوں اور کنعانِؔیوں کے سب شہروں کو گئے اور یہُوداؔہ کے جنُوب میں بیرسبع تک نِکل گئے۔ 8چُنانچہ ساری مُملکت میں گشت کر کے نَو مہِینے اور بِیس دِن کے بعد وہ یروشلیِم کو لَوٹے۔ 9اور یُوآب نے مَردم شُماری کی تعداد بادشاہ کو دی سو اِسرائیلؔ میں آٹھ لاکھ بہادُر مَرد نِکلے جو شمشِیر زن تھے اور یہُوداؔہ کے مَرد پانچ لاکھ نِکلے۔
10اور لوگوں کا شُمار کرنے کے بعد داؤُد کا دِل بے چَین ہُؤا اور داؤُد نے خُداوند سے کہا یہ جو مَیں نے کِیا سو بڑا گُناہ کِیا۔ اب اَے خُداوند مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو اپنے بندہ کا گُناہ دُور کر دے کیونکہ مُجھ سے بڑی حماقت ہُوئی۔
11سو جب داؤُد صُبح کو اُٹھا تو خُداوند کا کلام جاد پر جو داؤُد کا غَیب بِین تھا نازِل ہُؤا اور اُس نے کہا کہ 12جا اور داؤُد سے کہہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ مَیں تیرے سامنے تِین بلائیں پیش کرتا ہُوں۔ تُو اُن میں سے ایک کو چُن لے تاکہ مَیں اُسے تُجھ پر نازِل کرُوں۔ 13سو جاد نے داؤُد کے پاس جا کر اُس کو یہ بتایا اور اُس سے پُوچھا کیا تیرے مُلک میں سات برس قحط رہے یا تُو تِین مہِینے تک اپنے دُشمنوں سے بھاگتا پِھرے اور وہ تُجھے رگیدیں یا تیری مُملکت میں تِین دِن تک مری ہو؟ سو تُو سوچ لے اور غَور کر لے کہ مَیں اُسے جِس نے مُجھے بھیجا ہے کیا جواب دُوں۔
14داؤُد نے جاد سے کہا مَیں بڑے شِکنجہ میں ہُوں۔ ہم خُداوند کے ہاتھ میں پڑیں کیونکہ اُس کی رحمتیں عظِیم ہیں پر مَیں اِنسان کے ہاتھ میں نہ پڑوُں۔ 15سو خُداوند نے اِسرائیلؔ پر وبا بھیجی جو اُس صُبح سے لے کر وقتِ مُعیّنہ تک رہی اور دان سے بیرسبع تک لوگوں میں سے ستّر ہزار آدمی مر گئے۔ 16اور جب فرِشتہ نے اپنا ہاتھ بڑھایا کہ یروشلیِم کو ہلاک کرے تو خُداوند اُس وبا سے ملُول ہُؤا اور اُس فرِشتہ سے جو لوگوں کو ہلاک کر رہا تھا کہا یہ بس ہے۔ اب اپنا ہاتھ روک لے۔ اُس وقت خُداوند کا فرِشتہ یبُوسی اروناہ کے کھلِیہان کے پاس کھڑا تھا۔
17اور داؤُد نے جب اُس فرِشتہ کو جو لوگوں کو مار رہا تھا دیکھا تو خُداوند سے کہنے لگا دیکھ گُناہ تو مَیں نے کِیا اور خطا مُجھ سے ہُوئی پر اِن بھیڑوں نے کیا کِیا ہے؟ سو تیرا ہاتھ میرے اور میرے باپ کے گھرانے کے خِلاف ہو۔
18اُسی دِن جاد نے داؤُد کے پاس آ کر اُس سے کہا جا اور یبُوسی اروؔناہ کے کھلِیہان میں خُداوند کے لِئے ایک مذبح بنا۔ 19سو داؤُد جاد کے کہنے کے مُوافِق جَیسا خُداوند کا حُکم تھا گیا۔ 20اور اروؔناہ نے نِگاہ کی اور بادشاہ اور اُس کے خادِموں کو اپنی طرف آتے دیکھا۔ سو اروؔناہ نِکلا اور زمِین پر سرنگُون ہو کر بادشاہ کے آگے سِجدہ کِیا۔ 21اور اروؔناہ کہنے لگا میرا مالِک بادشاہ اپنے بندہ کے پاس کیوں آیا؟
داؤُد نے کہا یہ کھلِیہان تُجھ سے خرِیدنے اور خُداوند کے لِئے ایک مذبح بنانے آیا ہُوں تاکہ لوگوں میں سے وبا جاتی رہے۔
22اروؔناہ نے داؤُد سے کہا میرا مالِک بادشاہ جو کُچھ اُسے اچّھا معلُوم ہو لے کر چڑھائے۔ دیکھ سوختنی قُربانی کے لِئے بَیل ہیں اور دائیں چلانے کے اَوزار اور بَیلوں کا سامان اِیندھن کے لِئے ہیں۔ 23یہ سب کُچھ اَے بادشاہ اروؔناہ بادشاہ کی نذر کرتا ہے اور اروؔناہ نے بادشاہ سے کہا کہ خُداوند تیرا خُدا تُجھ کو قبُول فرمائے۔
24تب بادشاہ نے اروؔناہ سے کہا نہیں بلکہ مَیں ضرُور قِیمت دے کر اُس کو تُجھ سے خرِیدُوں گا اور مَیں خُداوند اپنے خُدا کے حضُور اَیسی سوختنی قُربانِیاں نہیں گُذرانُوں گا جِن پر میرا کُچھ خرچ نہ ہُؤا ہو۔ سو داؤُد نے وہ کھلِیہان اور وہ بَیل چاندی کی پچاس مِثقالیں دے کر خرِیدے۔ 25اور داؤُد نے وہاں خُداوند کے لِئے مذبح بنایا اور سوختنی قُربانِیاں اور سلامتی کی قُربانِیاں چڑھائِیں اور خُداوند نے اُس مُلک کے بارے میں دُعا سُنی اور وبا اِسرائیلؔ میں سے جاتی رہی۔