Calvary Pentecostal Theological Seminary Pakistan

Urdu Bible

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

اَعمال


تمہید
1اَے تھِیُفِلُس! مَیں نے پہلا رِسالہ اُن سب باتوں کے بیان میں تصنِیف کِیا جو یِسُوعؔ شرُوع میں کرتا اور سِکھاتا رہا۔ 2اُس دِن تک جِس میں وہ اُن رسُولوں کو جِنہیں اُس نے چُنا تھا رُوحُ القُدس کے وسِیلہ سے حُکم دے کر اُوپر اُٹھایا گیا۔ 3اُس نے دُکھ سہنے کے بعد بُہت سے ثبُوتوں سے اپنے آپ کو اُن پر زِندہ ظاہِر بھی کِیا۔ چُنانچہ وہ چالِیس دِن تک اُنہیں نظر آتا اور خُدا کی بادشاہی کی باتیں کہتا رہا۔ 4اور اُن سے مِل کر اُن کو حُکم دِیا کہ یروشلِیم سے باہر نہ جاؤ بلکہ باپ کے اُس وعدہ کے پُورا ہونے کے مُنتظِر رہو جِس کا ذِکر تُم مُجھ سے سُن چُکے ہو۔ 5کیونکہ یُوحنّا نے تو پانی سے بپتِسمہ دِیا مگر تُم تھوڑے دِنوں کے بعد رُوحُ القُدس سے بپتِسمہ پاؤ گے۔
یِسُوع کا آسمان پر اُٹھایا جانا
6پس اُنہوں نے جمع ہو کر اُس سے یہ پُوچھا کہ اَے خُداوند! کیا تُو اِسی وقت اِسرائیلؔ کو بادشاہی پِھر عطا کرے گا؟
7اُس نے اُن سے کہا اُن وقتوں اور مِیعادوں کا جاننا جِنہیں باپ نے اپنے ہی اِختیار میں رکھّا ہے تُمہارا کام نہیں۔ 8لیکن جب رُوحُ القُدس تُم پر نازِل ہو گا تو تُم قُوّت پاؤ گے اور یروشلِیم اور تمام یہُودیہ اور سامرؔیہ میں بلکہ زمِین کی اِنتِہا تک میرے گواہ ہو گے۔ 9یہ کہہ کر وہ اُن کے دیکھتے دیکھتے اُوپر اُٹھا لِیا گیا اور بدلی نے اُسے اُن کی نظروں سے چُھپا لِیا۔
10اور اُس کے جاتے وقت جب وہ آسمان کی طرف غَور سے دیکھ رہے تھے تو دیکھو دو مَرد سفید پَوشاک پہنے اُن کے پاس آ کھڑے ہُوئے۔ 11اور کہنے لگے اَے گلِیلی مَردو! تُم کیوں کھڑے آسمان کی طرف دیکھتے ہو؟ یِہی یِسُوعؔ جو تُمہارے پاس سے آسمان پر اُٹھایا گیا ہے اِسی طرح پِھر آئے گا جِس طرح تُم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے۔
یہُوداؔہ کا جانشین
12تب وہ اُس پہاڑ سے جو زَیتُوؔن کا کہلاتا ہے اور یروشلِیم کے نزدِیک سَبت کی منزِل کے فاصِلہ پر ہے یروشلِیم کو پِھرے۔ 13اور جب اُس میں داخِل ہُوئے تو اُس بالاخانہ پر چڑھے جِس میں وہ یعنی پطرؔس اور یُوحنّا اور یعقُوبؔ اور اندرؔیاس اور فِلِپُّس اور توؔما اور برتُلماؔئی اور متّی اور حلفئی کا بیٹا یعقُوبؔ اور شمعُوؔن زیلوتیس اور یعقُوبؔ کا بیٹا یہُوداؔہ رہتے تھے۔ 14یہ سب کے سب چند عَورتوں اور یِسُوعؔ کی ماں مریمؔ اور اُس کے بھائِیوں کے ساتھ ایک دِل ہو کر دُعا میں مشغُول رہے۔
15اور اُن ہی دِنوں پطرؔس بھائِیوں میں جو تخمِیناً ایک سَو بِیس شخصوں کی جماعت تھی کھڑا ہو کر کہنے لگا۔ 16اَے بھائِیو اُس نوِشتہ کا پُورا ہونا ضرُور تھا جو رُوحُ القُدس نے داؤُد کی زُبانی اُس یہُوداؔہ کے حق میں پہلے سے کہا تھا جو یِسُوع کے پکڑنے والوں کا رہنُما ہُؤا۔ 17کیونکہ وہ ہم میں شُمار کِیا گیا اور اُس نے اِس خِدمت کا حِصّہ پایا۔
18(اُس نے بدکاری کی کمائی سے ایک کھیت حاصِل کِیا اور سر کے بَل گِرا اور اُس کا پیٹ پھٹ گیا اور اُس کی سب انتڑِیاں نِکل پڑِیں۔ 19اور یہ یروشلِیم کے سب رہنے والوں کو معلُوم ہُؤا۔ یہاں تک کہ اُس کھیت کا نام اُن کی زُبان میں ہَقَل دؔما پڑ گیا یعنی خُون کا کھیت)۔
20کیونکہ زبُور میں لِکھا ہے کہ
اُس کا گھر اُجڑ جائے
اور اُس میں کوئی بسنے والا نہ رہے
اور اُس کا عُہدہ دُوسرا لے لے۔
21پس جِتنے عرصہ تک خُداوند یِسُوعؔ ہمارے ساتھ آتا جاتا رہا یعنی یُوحنّا کے بپتِسمہ سے لے کر خُداوند کے ہمارے پاس سے اُٹھائے جانے تک جو برابر ہمارے ساتھ رہے۔ 22چاہئے کہ اُن میں سے ایک مَرد ہمارے ساتھ اُس کے جی اُٹھنے کا گواہ بنے۔
23پِھر اُنہوں نے دو کو پیش کِیا۔ ایک یُوسفؔ کو جو برسبّا کہلاتا اور جِس کا لقب یُوؔستُس ہے۔ دُوسرا متّیاؔہ کو۔ 24اور یہ کہہ کر دُعا کی کہ اَے خُداوند! تُو جو سب کے دِلوں کی جانتا ہے۔ یہ ظاہِر کر کہ اِن دونوں میں سے تُو نے کِس کو چُنا ہے۔ 25کہ وہ اِس خِدمت اور رِسالت کی جگہ لے جِسے یہُوداؔہ چھوڑ کر اپنی جگہ گیا۔ 26پِھر اُنہوں نے اُن کے بارے میں قُرعہ ڈالا اور قُرعہ متّیاؔہ کے نام کا نِکلا۔ پس وہ اُن گیارہ رسُولوں کے ساتھ شُمار ہُؤا۔
رُوحُ القُدس کا نزُول
1جب عِیدِ پِنتیکُست کا دِن آیا تو وہ سب ایک جگہ جمع تھے۔ 2کہ یکایک آسمان سے اَیسی آواز آئی جَیسے زور کی آندھی کا سنّاٹا ہوتا ہے اور اُس سے سارا گھر جہاں وہ بَیٹھے تھے گُونج گیا۔ 3اور اُنہیں آگ کے شُعلہ کی سی پھٹتی ہُوئی زُبانیں دِکھائی دِیں اور اُن میں سے ہر ایک پر آ ٹھہرِیں۔ 4اور وہ سب رُوحُ القُدس سے بھر گئے اور غَیر زُبانیں بولنے لگے جِس طرح رُوح نے اُنہیں بولنے کی طاقت بخشی۔
5اور ہر قَوم میں سے جو آسمان کے تَلے ہے خُدا ترس یہُودی یروشلِیم میں رہتے تھے۔ 6جب یہ آواز آئی تو بِھیڑ لگ گئی اور لوگ دَنگ ہو گئے کیونکہ ہر ایک کو یِہی سُنائی دیتا تھا کہ یہ میری ہی بولی بول رہے ہیں۔ 7اور سب حَیران اور متعجُّب ہو کر کہنے لگے دیکھو! یہ بولنے والے کیا سب گلِیلی نہیں؟ 8پِھر کیوں کر ہم میں سے ہر ایک اپنے اپنے وطن کی بولی سُنتا ہے؟ 9حالانکہ ہم پارتھی اور مادی اور عِیلامی اور مسوپتامِیہ اور یہُودیہ اور کپَّدُکیہ اور پُنطُس اور آسِیہ۔ 10اور فرُوگیہ اور پمفیِلیہ اور مِصرؔ اور لِبوآ کے عِلاقہ کے رہنے والے ہیں جو کرینے کی طرف ہے اور رُومی مُسافِر خَواہ یہُودی خَواہ اُن کے مُرِید اور کریتی اور عَرب ہیں۔ 11مگر اپنی اپنی زُبان میں اُن سے خُدا کے بڑے بڑے کاموں کا بیان سُنتے ہیں۔ 12اور سب حَیران ہُوئے اور گھبرا کر ایک دُوسرے سے کہنے لگے کہ یہ کیا ہُؤا چاہتا ہے؟
13اور بعض نے ٹھٹّھا کر کے کہا یہ تو تازہ مَے کے نَشہ میں ہیں۔
پطرس کا پَیغام
14لیکن پطرؔس اُن گیارہ کے ساتھ کھڑا ہُؤا اور اپنی آواز بُلند کر کے لوگوں سے کہا کہ اَے یہُودِیو اور اَے یروشلِیم کے سب رہنے والو! یہ جان لو اور کان لگا کر میری باتیں سُنو۔ 15کہ جَیسا تُم سمجھتے ہو یہ نَشہ میں نہیں کیونکہ اَبھی تو پہر ہی دِن چڑھا ہے۔ 16بلکہ یہ وہ بات ہے جو یُواؔیل نبی کی معرفت کہی گئی ہے کہ
17خُدا فرماتا ہے کہ آخِری دِنوں میں اَیسا ہو گا
کہ مَیں اپنے رُوح میں سے ہر بشر پر ڈالوں گا
اور تُمہارے بیٹے اور تُمہاری بیٹِیاں نبُوّت کریں گی
اور تُمہارے جوان رویا
اور تُمہارے بُڈّھے خواب دیکھیں گے۔
18بلکہ مَیں اپنے بندوں اور اپنی بندِیوں پر بھی
اُن دِنوں میں اپنے رُوح میں سے ڈالُوں گا
اور وہ نبُوّت کریں گی۔
19اور مَیں اُوپر آسمان پر عجِیب کام
اور نِیچے زمِین پر نِشانیاں
یعنی خُون اور آگ اور دُھوئیں کا بادل دِکھاؤں گا۔
20سُورج تارِیک
اور چاند خُون ہو جائے گا۔
پیشتر اِس سے کہ خُداوند کا عظِیم اور جلِیل
دِن آئے۔
21اور یُوں ہو گا کہ جو کوئی خُداوند کا نام لے گا نجات پائے گا۔
22اَے اِسرائیِلیو! یہ باتیں سُنو کہ یِسُوعؔ ناصری ایک شخص تھا جِس کا خُدا کی طرف سے ہونا تُم پر اُن مُعجِزوں اور عجِیب کاموں اور نِشانوں سے ثابِت ہُؤا جو خُدا نے اُس کی معرفت تُم میں دِکھائے۔ چُنانچہ تُم آپ ہی جانتے ہو۔ 23جب وہ خُدا کے مُقرّرہ اِنتِظام اور عِلمِ سابِق کے مُوافِق پکڑوایا گیا تو تُم نے بے شرع لوگوں کے ہاتھ سے اُسے مصلُوب کروا کر مار ڈالا۔ 24لیکن خُدا نے مَوت کے بَند کھول کر اُسے جِلایا کیونکہ مُمکِن نہ تھا کہ وہ اُس کے قبضہ میں رہتا۔ 25کیونکہ داؤُد اُس کے حق میں کہتا ہے کہ
مَیں خُداوند کو ہمیشہ اپنے سامنے دیکھتا رہا۔
کیونکہ وہ میری دہنی طرف ہے تاکہ مُجھے جُنبِش
نہ ہو۔
26اِسی سبب سے میرا دِل خُوش ہُؤا
اور میری زُبان شاد
بلکہ میرا جِسم بھی
اُمّید میں بسا رہے گا۔
27اِس لِئے کہ تُو میری جان کو عالَمِ اَرواح میں نہ
چھوڑے گا
اور نہ اپنے مُقدّس کے سڑنے کی نَوبت پُہنچنے
دے گا۔
28تُو نے مُجھے زِندگی کی راہیں بتائِیں۔
تُو مُجھے اپنے دِیدار کے باعِث خُوشی سے بھر
دے گا۔
29اَے بھائِیو! مَیں قَوم کے بزُرگ داؤُد کے حق میں تُم سے دِلیری کے ساتھ کہہ سکتا ہُوں کہ وہ مُؤا اور دَفن بھی ہُؤا اور اُس کی قبر آج تک ہم میں مَوجُود ہے۔ 30پس نبی ہو کر اور یہ جان کر کہ خُدا نے مُجھ سے قَسم کھائی ہے کہ تیری نسل سے ایک شخص کو تیرے تخت پر بٹھاؤں گا۔ 31اُس نے پیشِین گوئی کے طَور پر مسِیح کے جی اُٹھنے کا ذِکر کِیا کہ
نہ وہ عالَمِ اَرواح میں چھوڑا گیا
نہ اُس کے جِسم کے سڑنے کی نَوبت پُہنچی۔
32اِسی یِسُوعؔ کو خُدا نے جِلایا جِس کے ہم سب گواہ ہیں۔ 33پس خُدا کے دہنے ہاتھ سے سر بُلند ہو کر اور باپ سے وہ رُوحُ القُدس حاصِل کر کے جِس کا وعدہ کِیا گیا تھا اُس نے یہ نازِل کِیا جو تُم دیکھتے اور سُنتے ہو۔ 34کیونکہ داؤُد تو آسمان پر نہیں چڑھا لیکن وہ خُود کہتا ہے کہ
خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا
میری دہنی طرف بَیٹھ۔
35جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں تَلے کی
چَوکی نہ کر دُوں۔
36پس اِسرائیلؔ کا سارا گھرانا یقِین جان لے کہ خُدا نے اُسی یِسُوعؔ کو جِسے تُم نے مصلُوب کِیا خُداوند بھی کِیا اور مسِیح بھی۔
37جب اُنہوں نے یہ سُنا تو اُن کے دِلوں پر چوٹ لگی اور پطرؔس اور باقی رسُولوں سے کہا کہ اَے بھائِیو! ہم کیا کریں؟
38پطرؔس نے اُن سے کہا کہ تَوبہ کرو اور تُم میں سے ہر ایک اپنے گُناہوں کی مُعافی کے لِئے یِسُوعؔ مسِیح کے نام پر بپتِسمہ لے تو تُم رُوحُ القُدس اِنعام میں پاؤ گے۔ 39اِس لِئے کہ یہ وعدہ تُم اور تُمہاری اَولاد اور اُن سب دُور کے لوگوں سے بھی ہے جِن کو خُداوند ہمارا خُدا اپنے پاس بُلائے گا۔
40اور اُس نے اَور بُہت سی باتیں جتا جتا کر اُنہیں یہ نصِیحت کی کہ اپنے آپ کو اِس ٹیڑھی قَوم سے بچاؤ۔ 41پس جِن لوگوں نے اُس کا کلام قبُول کِیا اُنہوں نے بپتِسمہ لِیا اور اُسی روز تِین ہزار آدمِیوں کے قرِیب اُن میں مِل گئے۔ 42اور یہ رسُولوں سے تعلِیم پانے اور رفاقت رکھنے میں اور روٹی توڑنے اور دُعا کرنے میں مشغُول رہے۔
اِیمان داروں کی باہمی زِندگی
43اور ہر شخص پر خَوف چھا گیا اور بُہت سے عجِیب کام اور نِشان رسُولوں کے ذرِیعہ سے ظاہِر ہوتے تھے۔ 44اور جو اِیمان لائے تھے وہ سب ایک جگہ رہتے تھے اور سب چِیزوں میں شرِیک تھے۔ 45اور اپنا مال و اَسباب بیچ بیچ کر ہر ایک کی ضرُورت کے مُوافِق سب کو بانٹ دِیا کرتے تھے۔ 46اور ہر روز ایک دِل ہو کر ہَیکل میں جمع ہُؤا کرتے اور گھروں میں روٹی توڑ کر خُوشی اور سادہ دِلی سے کھانا کھایا کرتے تھے۔ 47اور خُدا کی حمد کرتے اور سب لوگوں کو عزِیز تھے اور جو نجات پاتے تھے اُن کو خُداوند ہر روز اُن میں مِلا دیتا تھا۔
ایک لنگڑے بھکاری کو شِفا دی جاتی ہے
1پطرؔس اور یُوحنّا دُعا کے وقت یعنی تِیسرے پَہر ہَیکل کو جا رہے تھے۔ 2اور لوگ ایک جنم کے لنگڑے کو لا رہے تھے جِس کو ہر روز ہَیکل کے اُس دروازہ پر بِٹھا دیتے تھے جو خُوب صُورت کہلاتا ہے تاکہ ہَیکل میں جانے والوں سے بِھیک مانگے۔ 3جب اُس نے پطرؔس اور یُوحنّا کو ہَیکل میں جاتے دیکھا تو اُن سے بِھیک مانگی۔ 4پطرؔس اور یُوحنّا نے اُس پر غَور سے نظر کی اور پطرؔس نے کہا ہماری طرف دیکھ۔ 5وہ اُن سے کُچھ مِلنے کی اُمّید پر اُن کی طرف مُتوجہ ہُؤا۔ 6پطرؔس نے کہا چاندی سونا تو میرے پاس ہے نہیں مگر جو میرے پاس ہے وہ تُجھے دِئے دیتا ہُوں۔ یِسُوعؔ مسِیح ناصری کے نام سے چل پِھر۔ 7اور اُس کا دہنا ہاتھ پکڑ کر اُس کو اُٹھایا اور اُسی دَم اُس کے پاؤں اور ٹخنے مضبُوط ہو گئے۔ 8اور وہ کُود کر کھڑا ہو گیا اور چلنے پِھرنے لگا اور چلتا اور کُودتا اور خُدا کی حمد کرتا ہُؤا اُن کے ساتھ ہَیکل میں گیا۔ 9اور سب لوگوں نے اُسے چلتے پِھرتے اور خُدا کی حمد کرتے دیکھ کر۔ 10اُس کو پہچانا کہ یہ وُہی ہے جو ہَیکل کے خُوب صُورت دروازہ پر بَیٹھا بِھیک مانگا کرتا تھا اور اُس ماجرے سے جو اُس پر واقِع ہُؤا تھا بُہت دَنگ اور حَیران ہُوئے۔
ہَیکل میں پطرس کا پَیغام
11جب وہ پطرس اور یُوحنّا کو پکڑے ہُوئے تھا تو سب لوگ بُہت حَیران ہو کر اُس برآمدہ کی طرف جو سُلیماؔن کا کہلاتا ہے اُن کے پاس دَوڑے آئے۔ 12پطرؔس نے یہ دیکھ کر لوگوں سے کہا اَے اِسرائیِلیو! اِس پر تُم کیوں تعجُّب کرتے ہو اور ہمیں کیوں اِس طرح دیکھ رہے ہو کہ گویا ہم نے اپنی قُدرت یا دِین داری سے اِس شخص کو چلتا پِھرتا کر دِیا؟ 13ابرہامؔ اور اِضحاقؔ اور یعقُوبؔ کے خُدا یعنی ہمارے باپ دادا کے خُدا نے اپنے خادِم یِسُوعؔ کو جلال دِیا جِسے تُم نے پکڑوا دِیا اور جب پِیلاطُسؔ نے اُسے چھوڑ دینے کا قصد کِیا تو تُم نے اُس کے سامنے اُس کا اِنکار کِیا۔ 14تُم نے اُس قُدُّوس اور راست باز کا اِنکار کِیا اور درخواست کی کہ ایک خُونی تُمہاری خاطِر چھوڑ دِیا جائے۔ 15مگر زِندگی کے مالِک کو قتل کِیا جِسے خُدا نے مُردوں میں سے جِلایا۔ اِس کے ہم گواہ ہیں۔ 16اُسی کے نام نے اُس اِیمان کے وسِیلہ سے جو اُس کے نام پر ہے اِس شخص کو مضبُوط کِیا جِسے تُم دیکھتے اور جانتے ہو۔ بیشک اُسی اِیمان نے جو اُس کے وسِیلہ سے ہے یہ کامِل تندرُستی تُم سب کے سامنے اُسے دی۔
17اور اب اَے بھائِیو! مَیں جانتا ہُوں کہ تُم نے یہ کام نادانی سے کِیا اور اَیسا ہی تُمہارے سرداروں نے بھی۔ 18مگر جِن باتوں کی خُدا نے سب نبِیوں کی زُبانی پیشتر خبر دی تھی کہ اُس کا مسِیح دُکھ اُٹھائے گا وہ اُس نے اِسی طرح پُوری کِیں۔ 19پس تَوبہ کرو اور رجُوع لاؤ تاکہ تُمہارے گُناہ مِٹائے جائیں اور اِس طرح خُداوند کے حضُور سے تازِگی کے دِن آئیں۔ 20اور وہ اُس مسِیح کو جو تُمہارے واسطے مُقرّر ہُؤا ہے یعنی یِسُوعؔ کو بھیجے۔ 21ضرُور ہے کہ وہ آسمان میں اُس وقت تک رہے جب تک کہ وہ سب چِیزیں بحال نہ کی جائیں جِن کا ذِکر خُدا نے اپنے پاک نبِیوں کی زُبانی کِیا ہے جو دُنیا کے شرُوع سے ہوتے آئے ہیں۔ 22چُنانچہ مُوسیٰ نے کہا کہ خُداوند خُدا تُمہارے بھائِیوں میں سے تُمہارے لِئے مُجھ سا ایک نبی پَیدا کرے گا۔ جو کُچھ وہ تُم سے کہے اُس کی سُننا۔ 23اور یُوں ہو گا کہ جو شخص اُس نبی کی نہ سُنے گا وہ اُمّت میں سے نیست و نابُود کر دِیا جائے گا۔ 24بلکہ سموئیل سے لے کر پِچھلوں تک جِتنے نبِیوں نے کلام کِیا اُن سب نے اِن دِنوں کی خبر دی ہے۔ 25تُم نبِیوں کی اَولاد اور اُس عہد کے شرِیک ہو جو خُدا نے تُمہارے باپ دادا سے باندھا جب ابرہامؔ سے کہا کہ تیری اَولاد سے دُنیا کے سب گھرانے برکت پائیں گے۔ 26خُدا نے اپنے خادِم کو اُٹھا کر پہلے تُمہارے پاس بھیجا تاکہ تُم میں سے ہر ایک کو اُس کی بدیوں سے ہٹا کر برکت دے۔
پطرس اور یُوحنّا کی صدرعدالت میں پیشی
1جب وہ لوگوں سے یہ کہہ رہے تھے تو کاہِن اور ہَیکل کا سردار اور صدُوقی اُن پر چڑھ آئے۔ 2وہ سخت رنجِیدہ ہُوئے کیونکہ یہ لوگوں کو تعلِیم دیتے اور یِسُوع کی نظِیر دے کر مُردوں کے جی اُٹھنے کی مُنادی کرتے تھے۔ 3اور اُنہوں نے اُن کو پکڑ کر دُوسرے دِن تک حوالات میں رکھّا کیونکہ شام ہو گئی تھی۔ 4مگر کلام کے سُننے والوں میں سے بُہتیرے اِیمان لائے۔ یہاں تک کہ مَردوں کی تعداد پانچ ہزار کے قرِیب ہو گئی۔
5دُوسرے دِن یُوں ہُؤا کہ اُن کے سردار اور بزُرگ اور فقِیہہ۔ 6اور سردار کاہِن حنّا اور کائِفا اور یُوحنّا اور اِسکندر اور جِتنے سردار کاہِن کے گھرانے کے تھے یروشلِیم میں جمع ہُوئے۔ 7اور اُن کو بِیچ میں کھڑا کر کے پُوچھنے لگے کہ تُم نے یہ کام کِس قُدرت اور کِس نام سے کِیا؟
8اُس وقت پطرس نے رُوحُ القُدس سے معمُور ہو کر اُن سے کہا۔ 9اَے اُمّت کے سردارو اور بزُرگو! اگر آج ہم سے اُس اِحسان کی بابت بازپُرس کی جاتی ہے جو ایک ناتواں آدمی پر ہُؤا کہ وہ کیوں کر اچّھا ہو گیا۔ 10تو تُم سب اور اِسرائیلؔ کی ساری اُمّت کو معلُوم ہو کہ یِسُوعؔ مسِیح ناصری جِس کو تُم نے مصلُوب کِیا اور خُدا نے مُردوں میں سے جِلایا اُسی کے نام سے یہ شخص تُمہارے سامنے تندرُست کھڑا ہے۔
11یہ وُہی پتّھر ہے جِسے تُم مِعماروں نے حقِیر جانا
اور وہ کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گیا۔
12اور کِسی دُوسرے کے وسِیلہ سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تَلے آدمِیوں کو کوئی دُوسرا نام نہیں بخشا گیا جِس کے وسِیلہ سے ہم نجات پا سکیں۔
13جب اُنہوں نے پطرؔس اور یُوحنّا کی دِلیری دیکھی اور معلُوم کِیا کہ یہ اَن پڑھ اور ناواقِف آدمی ہیں تو تعجُّب کِیا۔ پِھر اُنہیں پہچانا کہ یہ یِسُوعؔ کے ساتھ رہے ہیں۔ 14اور اُس آدمی کو جو اچّھا ہُؤا تھا اُن کے ساتھ کھڑا دیکھ کر کُچھ خِلاف نہ کہہ سکے۔ 15مگر اُنہیں صدرعدالت سے باہر جانے کا حُکم دے کر آپس میں مشوَرہ کرنے لگے۔ 16کہ ہم اِن آدمِیوں کے ساتھ کیا کریں؟ کیونکہ یروشلِیم کے سب رہنے والوں پر رَوشن ہے کہ اُن سے ایک صرِیح مُعجِزہ ظاہِر ہُؤا اور ہم اِس کا اِنکار نہیں کر سکتے۔ 17لیکن اِس لِئے کہ یہ لوگوں میں زِیادہ مشہُور نہ ہو ہم اُنہیں دھمکائیں کہ پِھر یہ نام لے کر کِسی سے بات نہ کریں۔
18پس اُنہیں بُلا کر تاکِید کی کہ یِسُوعؔ کا نام لے کر ہرگِز بات نہ کرنا اور نہ تعلِیم دینا۔ 19مگر پطرؔس اور یُوحنّا نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم ہی اِنصاف کرو۔ آیا خُدا کے نزدِیک یہ واجِب ہے کہ ہم خُدا کی بات سے تُمہاری بات زِیادہ سُنیں۔ 20کیونکہ مُمکِن نہیں کہ جو ہم نے دیکھا اور سُنا ہے وہ نہ کہیں۔ 21اُنہوں نے اُن کو اَور دھمکا کر چھوڑ دِیا کیونکہ لوگوں کے سبب سے اُن کو سزا دینے کا کوئی مَوقع نہ مِلا۔ اِس لِئے کہ سب لوگ اُس ماجرے کے سبب سے خُدا کی تمجِید کرتے تھے۔ 22کیونکہ وہ شخص جِس پر یہ شِفا دینے کا مُعجِزہ ہُؤا تھا چالِیس برس سے زِیادہ کا تھا۔
اِیمان دار دلیری کی دُعا مانگتے ہیں
23وہ چُھوٹ کر اپنے لوگوں کے پاس گئے اور جو کُچھ سردار کاہِنوں اور بزُرگوں نے اُن سے کہا تھا بیان کِیا۔ 24جب اُنہوں نے یہ سُنا تو ایک دِل ہو کر بُلند آواز سے خُدا سے اِلتجا کی کہ اَے مالِک! تُو وہ ہے جِس نے آسمان اور زمِین اور سمُندر اور جو کُچھ اُن میں ہے پَیدا کِیا۔ 25تُو نے رُوحُ القُدس کے وسِیلہ سے ہمارے باپ اپنے خادِم داؤُد کی زُبانی فرمایا کہ
قَوموں نے کیوں دُھوم مچائی؟
اور اُمّتوں نے کیوں باطِل خیال کِئے؟
26خُداوند اور اُس کے مسِیح کی مُخالفت کو
زمِین کے بادشاہ اُٹھ کھڑے ہُوئے
اور سردار جمع ہو گئے۔
27کیونکہ واقِعی تیرے پاک خادِم یِسُوعؔ کے برخِلاف جِسے تُو نے مَسح کِیا ہیرودؔیس اور پُنطِیُس پِیلاطُسؔ غَیر قَوموں اور اِسرائیِلیوں کے ساتھ اِسی شہر میں جمع ہُوئے۔ 28تاکہ جو کُچھ پہلے سے تیری قُدرت اور تیری مَصلِحت سے ٹھہر گیا تھا وُہی عمل میں لائیں۔ 29اب اَے خُداوند! اُن کی دھمکِیوں کو دیکھ اور اپنے بندوں کو یہ تَوفِیق دے کہ وہ تیرا کلام کمال دِلیری کے ساتھ سُنائیں۔ 30اور تُو اپنا ہاتھ شِفا دینے کو بڑھا اور تیرے پاک خادِم یِسُوعؔ کے نام سے مُعجِزے اور عجِیب کام ظہُور میں آئیں۔
31جب وہ دُعا کر چُکے تو جِس مکان میں جمع تھے وہ ہِل گیا اور وہ سب رُوحُ القُدس سے بھر گئے اور خُدا کا کلام دِلیری سے سُناتے رہے۔
اِیمان دار اپنی املاک میں دُوسروں کو شریک کرتے ہیں
32اور اِیمان داروں کی جماعت ایک دِل اور ایک جان تھی اور کِسی نے بھی اپنے مال کو اپنا نہ کہا بلکہ اُن کی سب چِیزیں مُشترِک تِھیں۔ 33اور رسُول بڑی قُدرت سے خُداوند یِسُوعؔ کے جی اُٹھنے کی گواہی دیتے رہے اور اُن سب پر بڑا فَضل تھا۔ 34کیونکہ اُن میں کوئی بھی مُحتاج نہ تھا۔ اِس لِئے کہ جو لوگ زمِینوں یا گھروں کے مالِک تھے اُن کو بیچ بیچ کر بِکی ہُوئی چِیزوں کی قِیمت لاتے۔ 35اور رسُولوں کے پاؤں میں رکھ دیتے تھے۔ پِھر ہر ایک کو اُس کی ضرُورت کے مُوافِق بانٹ دِیا جاتا تھا۔
36اور یُوسفؔ نام ایک لاوی تھا جِس کا لَقب رسُولوں نے برنباؔس یعنی نصِیحت کا بیٹا رکھّا تھا اور جِس کی پَیدایش کُپُرؔس کی تھی۔ 37اُس کا ایک کھیت تھا جِسے اُس نے بیچا اور قِیمت لا کر رسُولوں کے پاؤں میں رکھ دی۔
حننیاہ اور سفیرہ
1اور ایک شخص حننیاؔہ نام اور اُس کی بِیوی سفِیرؔہ نے جائیداد بیچی۔ 2اور اُس نے اپنی بِیوی کے جانتے ہُوئے قِیمت میں سے کُچھ رکھ چھوڑا اور ایک حِصّہ لا کر رسُولوں کے پاؤں میں رکھ دِیا۔ 3مگر پطرؔس نے کہا اَے حننیاؔہ! کیوں شَیطان نے تیرے دِل میں یہ بات ڈال دی کہ تُو رُوحُ القُدس سے جُھوٹ بولے اور زمِین کی قِیمت میں سے کُچھ رکھ چھوڑے؟ 4کیا جب تک وہ تیرے پاس تھی تیری نہ تھی؟ اور جب بیچی گئی تو تیرے اِختیار میں نہ رہی؟ تُو نے کیوں اپنے دِل میں اِس بات کا خیال باندھا؟ تُونے آدمِیوں سے نہیں بلکہ خُدا سے جُھوٹ بولا۔ 5یہ باتیں سُنتے ہی حننیاؔہ گِر پڑا اور اُس کا دَم نِکل گیا اور سب سُننے والوں پر بڑا خَوف چھا گیا۔ 6پِھر جوانوں نے اُٹھ کر اُسے کَفنایا اور باہر لے جا کر دفن کِیا۔
7اور قرِیباً تِین گھنٹے گُذر جانے کے بعد اُس کی بِیوی اِس ماجرے سے بے خبر اندر آئی۔ 8پطرؔس نے اُس سے کہا مُجھے بتا تو۔ کیا تُم نے اِتنے ہی کو زمِین بیچی تھی؟
اُس نے کہا ہاں۔ اِتنے ہی کو۔
9پطرس نے اُس سے کہا تُم نے کیوں خُداوند کے رُوح کو آزمانے کے لِئے ایکا کِیا؟ دیکھ تیرے شَوہر کے دفن کرنے والے دروازہ پر کھڑے ہیں اور تُجھے بھی باہر لے جائیں گے۔ 10وہ اُسی دَم اُس کے قدموں پر گِر پڑی اور اُس کا دَم نِکل گیا اور جوانوں نے اندر آ کر اُسے مُردہ پایا اور باہر لے جا کر اُس کے شَوہر کے پاس دفن کر دِیا۔ 11اور ساری کلِیسیا بلکہ اِن باتوں کے سب سُننے والوں پر بڑا خَوف چھا گیا۔
نِشان اور عجِیب کام
12اور رسُولوں کے ہاتھوں سے بُہت سے نِشان اور عجِیب کام لوگوں میں ظاہِر ہوتے تھے۔ اور وہ سب ایک دِل ہو کر سُلیماؔن کے برآمدہ میں جمع ہُؤا کرتے تھے 13لیکن اَوروں میں سے کِسی کو جُرأت نہ ہُوئی کہ اُن میں جا مِلے۔ مگر لوگ اُن کی بڑائی کرتے تھے 14اور اِیمان لانے والے مَرد و عَورت خُداوند کی کلِیسیا میں اَور بھی کثرت سے آ مِلے۔ 15یہاں تک کہ لوگ بِیماروں کو سڑکوں پر لا لا کر چارپائِیوں اور کھٹولوں پر لِٹا دیتے تھے تاکہ جب پطرؔس آئے تو اُس کا سایہ ہی اُن میں سے کِسی پر پڑ جائے۔ 16اور یروشلِیم کی چاروں طرف کے شہروں سے بھی لوگ بِیماروں اور ناپاک رُوحوں کے ستائے ہُوؤں کو لا کر کثرت سے جمع ہوتے تھے اور وہ سب اچّھے کر دِئے جاتے تھے۔
رسُول ستائے جاتے ہیں
17پِھر سردار کاہِن اور اُس کے سب ساتھی جو صدُوقیوں کے فِرقہ کے تھے حَسد کے مارے اُٹھے۔ 18اور رسُولوں کو پکڑ کر عام حوالات میں رکھ دِیا۔ 19مگر خُداوند کے ایک فرِشتہ نے رات کو قَید خانہ کے دروازے کھولے اور اُنہیں باہر لا کر کہا کہ 20جاؤ ہَیکل میں کھڑے ہو کر اِس زِندگی کی سب باتیں لوگوں کو سُناؤ۔ 21وہ یہ سُن کر صُبح ہوتے ہی ہَیکل میں گئے اور تعلِیم دینے لگے
مگر سردار کاہِن اور اُس کے ساتِھیوں نے آ کر صدرعدالت والوں اور بنی اِسرائیل کے سب بزُرگوں کو جمع کِیا اور قَید خانہ میں کہلا بھیجا کہ اُنہیں لائیں۔ 22لیکن پیادوں نے پُہنچ کر اُنہیں قَید خانہ میں نہ پایا اور لَوٹ کر خبر دی۔ 23کہ ہم نے قَید خانہ کو تو بڑی حِفاظت سے بند کِیا ہُؤا اور پہرے والوں کو دروازوں پر کھڑے پایا مگر جب کھولا تو اندر کوئی نہ مِلا۔ 24جب ہَیکل کے سردار اور سردار کاہِنوں نے یہ باتیں سُنِیں تو اُن کے بارے میں حَیران ہُوئے کہ اِس کا کیا اَنجام ہو گا۔ 25اِتنے میں کِسی نے آ کر اُنہیں خبر دی کہ دیکھو۔ وہ آدمی جنہیں تُم نے قَید کِیا تھا ہَیکل میں کھڑے لوگوں کو تعلِیم دے رہے ہیں۔ 26تب سردار پیادوں کے ساتھ جا کر اُنہیں لے آیا لیکن زبردستی نہیں کیونکہ لوگوں سے ڈرتے تھے کہ ہم کو سنگسار نہ کریں۔
27پِھر اُنہیں لا کر عدالت میں کھڑا کر دِیا اور سردار کاہِن نے اُن سے یہ کہا۔ 28کہ ہم نے تو تُمہیں سخت تاکِید کی تھی کہ یہ نام لے کر تعلِیم نہ دینا مگر دیکھو تُم نے تمام یروشلِیم میں اپنی تعلِیم پَھیلا دی اور اُس شخص کا خُون ہماری گَردن پر رکھنا چاہتے ہو۔
29پطرؔس اور رسُولوں نے جواب میں کہا کہ ہمیں آدمِیوں کے حُکم کی نِسبت خُدا کا حُکم ماننا زِیادہ فرض ہے۔ 30ہمارے باپ دادا کے خُدا نے یِسُوعؔ کو جِلایا جِسے تُم نے صلِیب پر لٹکا کر مار ڈالا تھا۔ 31اُسی کو خُدا نے مالِک اور مُنّجی ٹھہرا کر اپنے دہنے ہاتھ سے سر بُلند کِیا تاکہ اِسرائیلؔ کو تَوبہ کی تَوفِیق اور گُناہوں کی مُعافی بخشے۔ 32اور ہم اِن باتوں کے گواہ ہیں اور رُوحُ القُدس بھی جِسے خُدا نے اُنہیں بخشا ہے جو اُس کا حُکم مانتے ہیں۔
33وہ یہ سُن کر جل گئے اور اُنہیں قتل کرنا چاہا۔ 34مگر گملی ایل نام ایک فرِیسی نے جو شرع کا مُعلِّم اور سب لوگوں میں عِزّت دار تھا عدالت میں کھڑے ہو کر حُکم دِیا کہ اِن آدمِیوں کو تھوڑی دیر کے لِئے باہر کر دو۔ 35پِھر اُن سے کہا کہ اَے اِسرائیِلیو! اِن آدمِیوں کے ساتھ جو کُچھ کِیا چاہتے ہو ہوشیاری سے کرنا۔ 36کیونکہ اِن دِنوں سے پہلے تھیُوداؔس نے اُٹھ کر دعویٰ کِیا تھا کہ مَیں بھی کُچھ ہُوں اور تخمِیناً چار سَو آدمی اُس کے ساتھ ہو گئے تھے مگر وہ مارا گیا اور جِتنے اُس کے ماننے والے تھے سب پراگندہ ہُوئے اور مِٹ گئے۔ 37اِس شخص کے بعد یہُوداؔہ گلِیلی اِسم نوِیسی کے دِنوں میں اُٹھا اور اُس نے کُچھ لوگ اپنی طرف کر لِئے۔ وہ بھی ہلاک ہُؤا اور جِتنے اُس کے ماننے والے تھے سب پراگندہ ہو گئے۔ 38پس اب مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِن آدمِیوں سے کنارہ کرو اور اِن سے کُچھ کام نہ رکھّو۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ خُدا سے بھی لڑنے والے ٹھہرو کیونکہ یہ تدبِیر یا کام اگر آدمِیوں کی طرف سے ہے تو آپ برباد ہو جائے گا۔ 39لیکن اگر خُدا کی طرف سے ہے تو تُم اِن لوگوں کو مغلُوب نہ کر سکو گے۔
40اُنہوں نے اُس کی بات مانی اور رسُولوں کو پاس بُلا کر اُن کو پِٹوایا اور یہ حُکم دے کر چھوڑ دِیا کہ یِسُوعؔ کا نام لے کر بات نہ کرنا۔ 41پس وہ عدالت سے اِس بات پر خُوش ہو کر چلے گئے کہ ہم اُس نام کی خاطِر بے عِزّت ہونے کے لائِق تو ٹھہرے۔ 42اور وہ ہَیکل میں اور گھروں میں ہر روز تعلِیم دینے اور اِس بات کی خُوشخبری سُنانے سے کہ یِسُوعؔ ہی مسِیح ہے باز نہ آئے۔
سات مددگار
1اُن دِنوں میں جب شاگِرد بُہت ہوتے جاتے تھے تو یُونانی مائِل یہُودی عِبرانِیوں کی شِکایت کرنے لگے۔ اِس لِئے کہ روزانہ خبرگِیری میں اُن کی بیواؤں کے بارے میں غفلت ہوتی تھی۔ 2اور اُن بارہ نے شاگِردوں کی جماعت کو اپنے پاس بُلا کر کہا مُناسِب نہیں کہ ہم خُدا کے کلام کو چھوڑ کر کھانے پِینے کا اِنتِظام کریں۔ 3پس اَے بھائِیو! اپنے میں سے سات نیک نام شخصوں کو چُن لو جو رُوح اور دانائی سے بھرے ہُوئے ہوں کہ ہم اُن کو اِس کام پر مُقرّر کریں۔ 4لیکن ہم تو دُعا میں اور کلام کی خِدمت میں مشغُول رہیں گے۔
5یہ بات ساری جماعت کو پسند آئی۔ پس اُنہوں نے ستِفَنُس نام ایک شخص کو جو اِیمان اور رُوحُ القُدس سے بھرا ہُؤا تھا اور فِلِپُّس اور پرُخُرس اور نِیکانور اور تِیموؔن اور پرمناؔس کو اور نیکُلاؤؔس کو جو نومُرِید یہُودی انطاکی تھا چُن لِیا۔ 6اور اِنہیں رسُولوں کے آگے کھڑا کِیا۔ اُنہوں نے دُعا کر کے اُن پر ہاتھ رکھّے۔
7اور خُدا کا کلام پَھیلتا رہا اور یروشلِیم میں شاگِردوں کا شُمار بُہت ہی بڑھتا گیا اور کاہِنوں کی بڑی گروہ اِس دِین کے تحت میں ہو گئی۔
ستِفُنس کی گرِفتاری
8اور ستِفَنُس فضل اور قُوّت سے بھرا ہُؤا لوگوں میں بڑے بڑے عجِیب کام اور نِشان ظاہِر کِیا کرتا تھا۔ 9کہ اُس عِبادت خانہ سے جو لِبرتیِنوں کا کہلاتا ہے اور کُریِنیوں اور اِسکندریوں اور اُن میں سے جو کِلِکیہ اور آسِیہ کے تھے بعض لوگ اُٹھ کر ستِفَنُس سے بحث کرنے لگے۔ 10مگر وہ اُس دانائی اور رُوح کا جِس سے وہ کلام کرتا تھا مُقابلہ نہ کر سکے۔ 11اِس پر اُنہوں نے بعض آدمِیوں کو سِکھا کر کہلوا دِیا کہ ہم نے اِس کو مُوسیٰ اور خُدا کے برخِلاف کُفر کی باتیں کرتے سُنا۔ 12پِھر وہ عوام اور بزُرگوں اور فقِیہوں کو اُبھار کر اُس پر چڑھ گئے اور پکڑ کر صدرعدالت میں لے گئے۔ 13اور جُھوٹے گواہ کھڑے کِئے جِنہوں نے کہا کہ یہ شخص اِس پاک مقام اور شرِیعت کے برخِلاف بولنے سے باز نہیں آتا۔ 14کیونکہ ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ وُہی یِسُوعؔ ناصری اِس مقام کو برباد کر دے گا اور اُن رَسموں کو بدل ڈالے گا جو مُوسیٰ نے ہمیں سَونپی ہیں۔ 15اور اُن سب نے جو عدالت میں بَیٹھے تھے اُس پر غَور سے نظر کی تو دیکھا کہ اُس کا چِہرہ فرِشتہ کا سا ہے۔
ستِفُنس کا وعظ
1پِھر سردار کاہِن نے کہا کیا یہ باتیں اِسی طرح پر ہیں؟ 2اُس نے کہا اَے بھائِیو اور بزُرگو سُنو! خُدایِ ذُوالجلال ہمارے باپ ابرہامؔ پر اُس وقت ظاہِر ہُؤا جب وہ حاران میں بسنے سے پیشتر مسوپتامیہ میں تھا۔ 3اور اُس سے کہا کہ اپنے مُلک اور اپنے کُنبے سے نِکل کر اُس مُلک میں چلا جا جِسے مَیں تُجھے دِکھاؤں گا۔ 4اِس پر وہ کَسدِیوں کے مُلک سے نِکل کر حاراؔن میں جا بسا اور وہاں سے اُس کے باپ کے مَرنے کے بعد خُدا نے اُس کو اِس مُلک میں لا کر بسا دِیا جِس میں تُم اب بستے ہو۔ 5اور اُس کو کُچھ مِیراث بلکہ قدم رکھنے کی بھی اُس میں جگہ نہ دی مگر وعدہ کِیا کہ مَیں یہ زمِین تیرے اور تیرے بعد تیری نسل کے قبضہ میں کر دُوں گا حالانکہ اُس کے اَولاد نہ تھی۔ 6اور خُدا نے یہ فرمایا کہ تیری نسل غَیر مُلک میں پردیسی ہو گی۔ وہ اُن کو غُلامی میں رکھّیں گے اور چار سَو برس تک اُن سے بدسلُوکی کریں گے۔ 7پِھر خُدا نے کہا کہ جِس قَوم کی وہ غُلامی میں رہیں گے اُس کو مَیں سزا دُوں گا اور اُس کے بعد وہ نِکل کر اِسی جگہ میری عِبادت کریں گے۔ 8اور اُس نے اُس سے خَتنہ کا عہد باندھا اور اِسی حالت میں ابرہامؔ سے اِضحاقؔ پَیدا ہُؤا اور آٹھویں دِن اُس کا خَتنہ کِیا گیا اور اِضحاقؔ سے یعقُوبؔ اور یعقُوبؔ سے بارہ قبِیلوں کے بزُرگ پَیدا ہُوئے۔
9اور بزُرگوں نے حسد میں آ کر یُوسفؔ کو بیچا کہ مِصرؔ میں پُہنچ جائے مگر خُدا اُس کے ساتھ تھا۔ 10اور اُس کی سب مُصِیبتوں سے اُس نے اُس کو چُھڑایا اور مِصرؔ کے بادشاہ فرِعونؔ کے نزدِیک اُس کو مقبُولِیّت اور حِکمت بخشی اور اُس نے اُسے مِصرؔ اور اپنے سارے گھر کا سردار کر دِیا۔ 11پِھر مِصرؔ کے سارے مُلک اور کنعاؔن میں کال پڑا اور بڑی مُصِیبت آئی اور ہمارے باپ دادا کو کھانا نہ مِلتا تھا۔ 12لیکن یعقُوب نے یہ سُن کر کہ مِصرؔ میں اناج ہے ہمارے باپ دادا کو پہلی بار بھیجا۔ 13اور دُوسری بار یُوسفؔ اپنے بھائِیوں پر ظاہِر ہو گیا اور یُوسفؔ کی قَومِیّت فرِعونؔ کو معلُوم ہو گئی۔ 14پِھر یُوسفؔ نے اپنے باپ یعقُوبؔ اور سارے کُنبے کو جو پچھتّر جانیں تِھیں بُلا بھیجا۔ 15اور یعقُوبؔ مِصرؔ میں گیا۔ وہاں وہ اور ہمارے باپ دادا مَر گئے۔ 16اور وہ شہرِ سِکم میں پُہنچائے گئے اور اُس مقبرہ میں دفن کِئے گئے جِس کو ابرہامؔ نے سِکم میں رُوپیہ دے کر بنی ہمور سے مول لِیا تھا۔
17لیکن جب اُس وعدہ کی مِیعاد پُوری ہونے کو تھی جو خُدا نے ابرہامؔ سے فرمایا تھا تو مِصرؔ میں وہ اُمّت بڑھ گئی اور اُن کا شُمار زِیادہ ہوتا گیا۔ 18اُس وقت تک کہ دُوسرا بادشاہ مِصرؔ پر حُکمران ہُؤا جو یُوسفؔ کو نہ جانتا تھا۔ 19اُس نے ہماری قَوم سے چالاکی کر کے ہمارے باپ دادا کے ساتھ یہاں تک بدسلُوکی کی کہ اُنہیں اپنے بچّے پَھینکنے پڑے تاکہ زِندہ نہ رہیں۔ 20اِس مَوقع پر مُوسیٰ پَیدا ہُؤا جو نِہایت خُوب صُورت تھا۔ وہ تِین مہِینے تک اپنے باپ کے گھر میں پالا گیا۔ 21مگر جب پَھینک دِیا گیا تو فرِعونؔ کی بیٹی نے اُسے اُٹھا لِیا اور اپنا بیٹا کر کے پالا۔ 22اور مُوسیٰ نے مِصریوں کے تمام علُوم کی تعلِیم پائی اور وہ کلام اور کام میں قُوّت والا تھا۔
23اور جب وہ قرِیباً چالِیس برس کا ہُؤا تو اُس کے جی میں آیا کہ مَیں اپنے بھائِیوں بنی اِسرائیل کا حال دیکھُوں۔ 24چُنانچہ اُن میں سے ایک کو ظُلم اُٹھاتے دیکھ کر اُس کی حِمایت کی اور مِصری کو مار کر مظلُوم کا بدلہ لِیا۔ 25اُس نے تو خیال کِیا کہ میرے بھائی سمجھ لیں گے کہ خُدا میرے ہاتھوں اُنہیں چُھٹکارا دے گا مگر وہ نہ سمجھے۔ 26پِھر دُوسرے دِن وہ اُن میں سے دو لڑتے ہُوؤں کے پاس آ نِکلا اور یہ کہہ کر اُنہیں صُلح کرنے کی ترغِیب دی کہ اَے جوانو! تُم تو بھائی بھائی ہو۔ کیوں ایک دُوسرے پر ظُلم کرتے ہو؟ 27لیکن جو اپنے پڑوسی پر ظُلم کر رہا تھا اُس نے یہ کہہ کر اُسے ہٹا دِیا کہ تُجھے کِس نے ہم پر حاکِم اور قاضی مُقرّر کِیا؟ 28کیا تُو مُجھے بھی قتل کرنا چاہتا ہے جِس طرح کل اُس مِصری کو قتل کِیا تھا؟ 29مُوسیٰ یہ بات سُن کر بھاگ گیا اور مِدیاؔن کے مُلک میں پردیسی رہا کِیا اور وہاں اُس کے دو بیٹے پَیدا ہُوئے۔
30اور جب پُورے چالِیس برس ہو گئے تو کوہِ سِینا کے بیابان میں جلتی ہُوئی جھاڑی کے شُعلہ میں اُس کو ایک فرِشتہ دِکھائی دِیا۔ 31جب مُوسیٰ نے اُس پر نظر کی تو اُس نظّارہ سے تعجُّب کِیا اور جب دیکھنے کو نزدِیک گیا تو خُداوند کی آواز آئی۔ 32کہ مَیں تیرے باپ دادا کا خُدا یعنی ابرہامؔ اور اِضحاقؔ اور یعقُوبؔ کا خُدا ہُوں۔ تب تو مُوسیٰ کانپ گیا اور اُس کو دیکھنے کی جُرأت نہ رہی۔ 33خُداوند نے اُس سے کہا کہ اپنے پاؤں سے جُوتی اُتار لے کیونکہ جِس جگہ تُو کھڑا ہے وہ پاک زمِین ہے۔ 34مَیں نے واقِعی اپنی اُس اُمّت کی مُصِیبت دیکھی جو مِصرؔ میں ہے اور اُن کا آہ و نالہ سُنا پس اُنہیں چُھڑانے اُترا ہُوں۔ اب آ۔ مَیں تُجھے مِصرؔ میں بھیجُوں گا۔
35جِس مُوسیٰ کا اُنہوں نے یہ کہہ کر اِنکار کِیا تھا کہ تُجھے کِس نے حاکِم اور قاضی مُقرّر کِیا؟ اُسی کو خُدا نے حاکِم اور چُھڑانے والا ٹھہرا کر اُس فرِشتہ کے ذرِیعہ سے بھیجا جو اُسے جھاڑی میں نظر آیا تھا۔ 36یِہی شخص اُنہیں نِکال لایا اور مِصرؔ اور بحرِ قُلزم اور بیابان میں چالِیس برس تک عجِیب کام اور نِشان دِکھائے۔ 37یہ وُہی مُوسیٰ ہے جِس نے بنی اِسرائیل سے کہا کہ خُدا تُمہارے بھائِیوں میں سے تُمہارے لِئے مُجھ سا ایک نبی پَیدا کرے گا۔ 38یہ وُہی ہے جو بیابان کی کلِیسیا میں اُس فرِشتہ کے ساتھ جو کوہِ سِینا پر اُس سے ہم کلام ہُؤا اور ہمارے باپ دادا کے ساتھ تھا۔ اُسی کو زِندہ کلام مِلا کہ ہم تک پُہنچا دے۔
39مگر ہمارے باپ دادا نے اُس کے فرمانبردار ہونا نہ چاہا بلکہ اُس کو ہٹا دِیا اور اُن کے دِل مِصرؔ کی طرف مائِل ہُوئے۔ 40اور اُنہوں نے ہارُونؔ سے کہا کہ ہمارے لِئے اَیسے معبُود بنا جو ہمارے آگے آگے چلیں کیونکہ یہ مُوسیٰ جو ہمیں مُلکِ مِصرؔ سے نِکال لایا ہم نہیں جانتے کہ وہ کیا ہُؤا۔ 41اور اُن دِنوں میں اُنہوں نے ایک بچھڑا بنایا اور اُس بُت کو قُربانی چڑھائی اور اپنے ہاتھوں کے کاموں کی خُوشی منائی۔ 42پس خُدا نے مُنہ موڑ کر اُنہیں چھوڑ دِیا کہ آسمانی فَوج کو پُوجیں۔ چُنانچہ نبِیوں کی کِتاب میں لِکھا ہے کہ
اَے اِسرائیل کے گھرانے!
کیا تُم نے بیابان میں چالِیس برس
مُجھ کو ذبِیحے اور قُربانِیاں گُزرانِیں؟
43بلکہ تُم مولک کے خَیمہ
اور رفان دیوتا کے تارے کو لِئے پِھرتے تھے۔
یعنی اُن مُورتوں کو جنہیں تُم نے سِجدہ کرنے
کے لِئے بنایا تھا۔
پس مَیں تُمہیں بابل کے پرے لے جا کر بساؤں گا۔
44شہادت کا خَیمہ بیابان میں ہمارے باپ دادا کے پاس تھا جَیسا کہ مُوسیٰ سے کلام کرنے والے نے حُکم دِیا تھا کہ جو نمُونہ تُو نے دیکھا ہے اُسی کے مُوافِق اِسے بنا۔ 45اُسی خَیمہ کو ہمارے باپ دادا اگلے بزُرگوں سے حاصِل کر کے یشُوع کے ساتھ لائے۔ جِس وقت اُن قَوموں کی مِلکِیّت پر قبضہ کِیا جِن کو خُدا نے ہمارے باپ دادا کے سامنے نِکال دِیا اور وہ داؤُد کے زمانہ تک رہا۔ 46اُس پر خُدا کی طرف سے فضل ہُؤا اور اُس نے درخواست کی کہ مَیں یعقُوبؔ کے خُدا کے واسطے مَسکن تیّار کرُوں۔ 47مگر سُلیماؔن نے اُس کے لِئے گھر بنایا۔
48لیکن باری تعالےٰ ہاتھ کے بنائے ہُوئے گھروں میں نہیں رہتا چُنانچہ نبی کہتا ہے کہ
49خُداوند فرماتا ہے آسمان میرا تخت
اور زمِین میرے پاؤں تلے کی چَوکی ہے۔
تُم میرے لِئے کَیسا گھر بناؤ گے
یا میری آرام گاہ کَون سی ہے؟
50کیا یہ سب چِیزیں میرے ہاتھ سے نہیں بنِیں؟
51اَے گردن کشو اور دِل اور کان کے نامختُونو! تُم ہر وقت رُوحُ القُدس کی مُخالِفت کرتے ہو جَیسے تُمہارے باپ دادا کرتے تھے وَیسے ہی تُم بھی کرتے ہو۔ 52نبِیوں میں سے کِس کو تُمہارے باپ دادا نے نہیں ستایا؟ اُنہوں نے تو اُس راست باز کے آنے کی پیش خبری دینے والوں کو قتل کِیا اور اب تُم اُس کے پکڑوانے والے اور قاتِل ہُوئے۔ 53تُم نے فرِشتوں کی معرفت سے شرِیعت تو پائی پر عمل نہ کِیا۔
ستِفُنس کی سنگساری
54جب اُنہوں نے یہ باتیں سُنِیں تو جی میں جَل گئے اور اُس پر دانت پِیسنے لگے۔ 55مگر اُس نے رُوحُ القُدس سے معمُور ہو کر آسمان کی طرف غَور سے نظر کی اور خُدا کا جلال اور یِسُوعؔ کو خُدا کی دہنی طرف کھڑا دیکھ کر۔ 56کہا کہ دیکھو! مَیں آسمان کو کُھلا اور اِبنِ آدمؔ کو خُدا کی دہنی طرف کھڑا دیکھتا ہُوں۔
57مگر اُنہوں نے بڑے زور سے چِلاّ کر اپنے کان بند کر لِئے اور ایک دِل ہو کر اُس پر جَھپٹے۔ 58اور شہر سے باہر نِکال کر اُس کو سنگسار کرنے لگے اور گواہوں نے اپنے کپڑے ساؤُؔل نام ایک جوان کے پاؤں کے پاس رکھ دِئے۔ 59پس یہ ستِفَنُس کو سنگسار کرتے رہے اور وہ یہ کہہ کر دُعا کرتا رہا کہ اَے خُداوند یِسُوعؔ! میری رُوح کو قبُول کر۔ 60پِھر اُس نے گُھٹنے ٹیک کر بڑی آواز سے پُکارا کہ اَے خُداوند! یہ گُناہ اِن کے ذِمّہ نہ لگا اور یہ کہہ کر سو گیا۔
1اور ساؤُؔل اُس کے قتل پر راضی تھا۔
ساؤُل کلِیسیا کو ستاتا ہے
اُسی دِن اُس کلِیسیا پر جو یروشلِیم میں تھی بڑا ظُلم برپا ہُؤا اور رسُولوں کے سِوا سب لوگ یہُودِیہ اور سامریہ کی اطراف میں پراگندہ ہو گئے۔ 2اور دِین دار لوگ ستِفَنُس کو دفن کرنے کے لِئے لے گئے اور اُس پر بڑا ماتم کِیا۔
3اور ساؤُؔل کلِیسیا کو اِس طرح تباہ کرتا رہا کہ گھر گھر گُھس کر اور مَردوں اور عَورتوں کو گھسِیٹ کر قَید کراتا تھا۔
سامریہ میں اِنجِیل کی مُنادی
4پس جو پراگندہ ہُوئے تھے وہ کلام کی خُوشخبری دیتے پِھرے۔ 5اور فِلِپُّس شہر سامرؔیہ میں جا کر لوگوں میں مسِیح کی مُنادی کرنے لگا۔ 6اور جو مُعجِزے فِلِپُّس دِکھاتا تھا لوگوں نے اُنہیں سُن کر اور دیکھ کر بِالاتِّفاق اُس کی باتوں پر جی لگایا۔ 7کیونکہ بُہتیرے لوگوں میں سے ناپاک رُوحیں بڑی آواز سے چِلّا چِلّا کر نِکل گئِیں اور بُہت سے مفلُوج اور لنگڑے اچّھے کِئے گئے۔ 8اور اُس شہر میں بڑی خُوشی ہُوئی۔
9اِس سے پہلے شمعُوؔن نام ایک شخص اُس شہر میں جادُوگری کرتا تھا اور سامرؔیہ کے لوگوں کو حَیران رکھتا اور یہ کہتا تھا کہ مَیں بھی کوئی بڑا شخص ہُوں۔ 10اور چھوٹے سے بڑے تک سب اُس کی طرف مُتوجِّہ ہوتے اور کہتے تھے کہ یہ شخص خُدا کی وہ قُدرت ہے جِسے بڑی کہتے ہیں۔ 11وہ اِس لِئے اُس کی طرف مُتوجِّہ ہوتے تھے کہ اُس نے بڑی مُدّت سے اپنے جادُو کے سبب سے اُن کو حَیران کر رکھّا تھا۔ 12لیکن جب اُنہوں نے فِلِپُّس کا یقِین کِیا جو خُدا کی بادشاہی اور یِسُوعؔ مسِیح کے نام کی خُوشخبری دیتا تھا تو سب لوگ خواہ مَرد خواہ عَورت بپتِسمہ لینے لگے۔ 13اور شمعُوؔن نے خُود بھی یقِین کِیا اور بپتِسمہ لے کر فِلِپُّس کے ساتھ رہا کِیا اور نِشان اور بڑے بڑے مُعجِزے ہوتے دیکھ کر حَیران ہُؤا۔
14جب رسُولوں نے جو یروشلِیم میں تھے سُنا کہ سامرِیوں نے خُدا کا کلام قبُول کر لِیا تو پطرؔس اور یُوحنّا کو اُن کے پاس بھیجا۔ 15اِنہوں نے جا کر اُن کے لِئے دُعا کی کہ رُوحُ القُدس پائیں۔ 16کیونکہ وہ اُس وقت تک اُن میں سے کِسی پر نازِل نہ ہُؤا تھا۔ اُنہوں نے صِرف خُداوند یِسُوع کے نام پر بپتِسمہ لِیا تھا۔ 17پِھر اِنہوں نے اُن پر ہاتھ رکھّے اور اُنہوں نے رُوحُ القُدس پایا۔
18جب شمعُوؔن نے دیکھا کہ رسُولوں کے ہاتھ رکھنے سے رُوحُ القُدس دِیا جاتا ہے تو اُن کے پاس رُوپَے لا کر۔ 19کہا کہ مُجھے بھی یہ اِختیار دو کہ جِس پر مَیں ہاتھ رکھُّوں وہ رُوحُ القُدس پائے۔
20پطرس نے اُس سے کہا تیرے رُوپَے تیرے ساتھ غارت ہوں۔ اِس لِئے کہ تُو نے خُدا کی بخشِش کو رُوپَیوں سے حاصِل کرنے کا خیال کِیا۔ 21تیرا اِس امر میں نہ حِصّہ ہے نہ بخرہ کیونکہ تیرا دِل خُدا کے نزدِیک خالِص نہیں۔ 22پس اپنی اِس بَدی سے تَوبہ کر اور خُداوند سے دُعا کر کہ شاید تیرے دِل کے اِس خیال کی مُعافی ہو۔ 23کیونکہ مَیں دیکھتا ہُوں کہ تُو پِت کی سی کڑواہٹ اور ناراستی کے بند میں گرِفتار ہے۔
24شمعُوؔن نے جواب میں کہا تُم میرے لِئے خُداوند سے دُعا کرو کہ جو باتیں تُم نے کہِیں اُن میں سے کوئی مُجھے پیش نہ آئے۔
25پِھر وہ گواہی دے کر اور خُداوند کا کلام سُنا کر یروشلِیم کو واپس ہُوئے اور سامرِیوں کے بُہت سے گاؤں میں خُوشخبری دیتے گئے۔
فِلُپّس اور حبشی خوجہ
26پِھر خُداوند کے فرِشتہ نے فِلِپُّس سے کہا کہ اُٹھ کر دکھّن کی طرف اُس راہ تک جا جو یروشلِیم سے غَزّہ کو جاتی ہے اور جنگل میں ہے۔ 27وہ اُٹھ کر روانہ ہُؤا تو دیکھو ایک حبشی خوجہ آ رہا تھا۔ وہ حبشیوں کی ملِکہ کنداؔکے کا ایک وزِیر اور اُس کے سارے خزانہ کا مُختار تھا اور یروشلِیم میں عِبادت کے لِئے آیا تھا۔ 28وہ اپنے رتھ پر بَیٹھا ہُؤا اور یسعیاہ نبی کے صحِیفہ کو پڑھتا ہُؤا واپس جا رہا تھا۔ 29رُوح نے فِلِپُّس سے کہا کہ نزدِیک جا کر اُس رتھ کے ساتھ ہو لے۔ 30پس فِلِپُّس نے اُس طرف دَوڑ کر اُسے یسعیاہ نبی کا صحِیفہ پڑھتے سُنا اور کہا کہ جو تُو پڑھتا ہے اُسے سمجھتا بھی ہے؟
31اُس نے کہا کہ یہ مُجھ سے کیوں کر ہو سکتا ہے جب تک کوئی مُجھے ہدایت نہ کرے؟ اور اُس نے فِلِپُّس سے درخواست کی کہ میرے پاس آ بَیٹھ۔ 32کِتابِ مُقدّس کی جو عِبارت وہ پڑھ رہا تھا یہ تھی کہ
لوگ اُسے بھیڑ کی طرح ذبح کرنے کو لے گئے
اور جِس طرح برّہ اپنے بال کترنے والے کے
سامنے بے زُبان ہوتا ہے
اُس طرح وہ اپنا مُنہ نہیں کھولتا۔
33اُس کی پست حالی میں اُس کا اِنصاف نہ ہُؤا
اور کَون اُس کی نسل کا حال بیان کرے گا؟
کیونکہ زمِین پر سے اُس کی زِندگی مِٹائی جاتی ہے۔
34خوجہ نے فِلِپُّس سے کہا مَیں تیری مِنّت کر کے پُوچھتا ہُوں کہ نبی یہ کِس کے حق میں کہتا ہے؟ اپنے یا کِسی دُوسرے کے؟ 35فِلِپُّس نے اپنی زُبان کھول کر اُسی نوِشتہ سے شرُوع کِیا اور اُسے یِسُوع کی خُوشخبری دی۔ 36اور راہ میں چلتے چلتے کِسی پانی کی جگہ پر پُہنچے۔ خوجہ نے کہا دیکھ پانی مَوجُود ہے۔ اب مُجھے بپتِسمہ لینے سے کَون سی چِیز روکتی ہے؟ 37[پس فِلِپُّس نے کہا کہ اگر تُو دِل و جان سے اِیمان لائے تو بپتِسمہ لے سکتا ہے۔ اُس نے جواب میں کہا مَیں اِیمان لاتا ہُوں کہ یِسُوعؔ مسِیح خُدا کا بیٹا ہے۔]
38پس اُس نے رتھ کو کھڑا کرنے کا حُکم دِیا اور فِلِپُّس اور خوجہ دونوں پانی میں اُتر پڑے اور اُس نے اُس کو بپتِسمہ دِیا۔ 39جب وہ پانی میں سے نِکل کر اُوپر آئے تو خُداوند کا رُوح فِلِپُّس کو اُٹھا لے گیا اور خوجہ نے اُسے پِھر نہ دیکھا کیونکہ وہ خُوشی کرتا ہُؤا اپنی راہ چلا گیا۔ 40اور فِلِپُّس اشدُود میں آ نِکلا اور قَیصرؔیہ میں پُہنچنے تک سب شہروں میں خُوشخبری سُناتا گیا۔
ساؤُل کی تبدیلی
(اَعمال ۲۲‏:۶‏-۱۶؛ ۲۶‏:۱۲‏-۱۸)
1اور ساؤُل جو ابھی تک خُداوند کے شاگِردوں کے دھمکانے اور قتل کرنے کی دُھن میں تھا سردار کاہِن کے پاس گیا۔ 2اور اُس سے دمِشق کے عِبادت خانوں کے لِئے اِس مضمُون کے خَط مانگے کہ جِن کو وہ اِس طرِیق پر پائے خواہ مَرد خَواہ عَورت اُن کو باندھ کر یروشلِیم میں لائے۔
3جب وہ سفر کرتے کرتے دمِشق کے نزدِیک پُہنچا تو اَیسا ہُؤا کہ یکایک آسمان سے ایک نُور اُس کے گِرداگِرد آ چمکا۔ 4اور وہ زمِین پر گِر پڑا اور یہ آواز سُنی کہ اَے ساؤُل اَے ساؤُؔل! تُو مُجھے کیوں ستاتا ہے؟
5اُس نے پُوچھا اَے خُداوند! تُو کَون ہے؟
اُس نے کہا مَیں یِسُوعؔ ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے۔ 6مگر اُٹھ شہر میں جا اور جو تُجھے کرنا چاہئے وہ تُجھ سے کہا جائے گا۔
7جو آدمی اُس کے ہمراہ تھے وہ خاموش کھڑے رہ گئے کیونکہ آواز تو سُنتے تھے مگر کِسی کو دیکھتے نہ تھے۔ 8اور ساؤُل زمِین پر سے اُٹھا لیکن جب آنکھیں کھولِیں تو اُس کو کُچھ نہ دِکھائی دِیا اور لوگ اُس کا ہاتھ پکڑ کر دمِشق میں لے گئے۔ 9اور وہ تِین دِن تک نہ دیکھ سکا اور نہ اُس نے کھایا نہ پِیا۔
10دمِشق میں حننیاؔہ نام ایک شاگِرد تھا۔ اُس سے خُداوند نے رویا میں کہا کہ اَے حننیاؔہ! اُس نے کہا
اَے خُداوند مَیں حاضِر ہُوں!
11خُداوند نے اُس سے کہا اُٹھ۔ اُس کُوچہ میں جا جو سِیدھا کہلاتا ہے اور یہُوداؔہ کے گھر میں ساؤُؔل نام ترسی کو پُوچھ لے کیونکہ دیکھ وہ دُعا کر رہا ہے۔ 12اور اُس نے حننیاؔہ نام ایک آدمی کو اندر آتے اور اپنے اُوپر ہاتھ رکھتے دیکھا ہے تاکہ پِھر بِینا ہو۔
13حننیاؔہ نے جواب دِیا کہ اَے خُداوند مَیں نے بُہت لوگوں سے اِس شخص کا ذِکر سُنا ہے کہ اِس نے یروشلِیم میں تیرے مُقدّسوں کے ساتھ کَیسی کَیسی بُرائیاں کی ہیں۔ 14اور یہاں اِس کو سردار کاہِنوں کی طرف سے اِختیار مِلا ہے کہ جو لوگ تیرا نام لیتے ہیں اُن سب کو باندھ لے۔
15مگر خُداوند نے اُس سے کہا کہ تُو جا کیونکہ یہ قَوموں بادشاہوں اور بنی اِسرائیل پر میرا نام ظاہِر کرنے کا میرا چُنا ہُؤا وسِیلہ ہے۔ 16اور مَیں اُسے جتا دُوں گا کہ اُسے میرے نام کی خاطِر کِس قدر دُکھ اُٹھانا پڑے گا۔
17پس حننیاؔہ جا کر اُس گھر میں داخِل ہُؤا اور اپنے ہاتھ اُس پر رکھ کر کہا اَے بھائی ساؤُؔل! خُداوند یعنی یِسُوعؔ جو تُجھ پر اُس راہ میں جِس سے تُو آیا ظاہِر ہُؤا تھا اُسی نے مُجھے بھیجا ہے کہ تُو بِینائی پائے اور رُوحُ القُدس سے بھر جائے۔ 18اور فوراً اُس کی آنکھوں سے چِھلکے سے گِرے اور وہ بِینا ہو گیا اور اُٹھ کر بپتِسمہ لِیا۔ 19پِھر کُچھ کھا کر طاقت پائی۔
ساؤُل دمِشق میں مُنادی کرتا ہے
اور وہ کئی دِن اُن شاگِردوں کے ساتھ رہا جو دمِشق میں تھے۔ 20اور فوراً عِبادت خانوں میں یِسُوعؔ کی مُنادی کرنے لگا کہ وہ خُدا کا بیٹا ہے۔
21اور سب سُننے والے حَیران ہو کر کہنے لگے کیا یہ وہ شخص نہیں ہے جو یروشلِیم میں اِس نام کے لینے والوں کو تباہ کرتا تھا اور یہاں بھی اِسی لِئے آیا تھا کہ اُن کو باندھ کر سردار کاہِنوں کے پاس لے جائے؟
22لیکن ساؤُؔل کو اَور بھی قُوّت حاصِل ہوتی گئی اور وہ اِس بات کو ثابِت کر کے کہ مسِیح یِہی ہے دمِشق کے رہنے والے یہُودِیوں کو حَیرت دِلاتا رہا۔
23اور جب بُہت دِن گُذر گئے تو یہُودِیوں نے اُسے مار ڈالنے کا مشوَرہ کِیا۔ 24مگر اُن کی سازِش ساؤُؔل کو معلُوم ہو گئی۔ وہ تو اُسے مار ڈالنے کے لِئے رات دِن دروازوں پر لگے رہے۔ 25لیکن رات کو اُس کے شاگِردوں نے اُسے لے کر ٹوکرے میں بِٹھایا اور دِیوار پر سے لٹکا کر اُتار دِیا۔
ساؤُل یروشلِیم میں
26اُس نے یروشلِیم میں پُہنچ کر شاگِردوں میں مِل جانے کی کوشِش کی اور سب اُس سے ڈرتے تھے کیونکہ اُن کو یقِین نہ آتا تھا کہ یہ شاگِرد ہے۔ 27مگر برنباؔس نے اُسے اپنے ساتھ رسُولوں کے پاس لے جا کر اُن سے بیان کِیا کہ اِس نے اِس اِس طرح راہ میں خُداوند کو دیکھا اور اُس نے اِس سے باتیں کِیں اور اُس نے دمِشق میں کَیسی دِلیری کے ساتھ یِسُوع کے نام سے مُنادی کی۔ 28پس وہ یروشلِیم میں اُن کے ساتھ آتا جاتا رہا۔ 29اور دِلیری کے ساتھ خُداوند کے نام کی مُنادی کرتا تھا اور یُونانی مائِل یہُودِیوں کے ساتھ گُفتگُو اور بحث بھی کرتا تھا مگر وہ اُسے مار ڈالنے کے درپَے تھے۔ 30اور بھائِیوں کو جب یہ معلُوم ہُؤا تو اُسے قَیصرؔیہ میں لے گئے اور تَرسُس کو روانہ کر دِیا۔
31پس تمام یہُودیہ اور گلِیل اور سامریہ میں کلِیسیا کو چَین ہو گیا اور اُس کی ترقّی ہوتی گئی اور وہ خُداوند کے خَوف اور رُوحُ القُدس کی تسلّی پر چلتی اور بڑھتی جاتی تھی۔
پطرس لُدّیہ اور یافا میں
32اور اَیسا ہُؤا کہ پطرؔس ہر جگہ پِھرتا ہُؤا اُن مُقدّسوں کے پاس بھی پُہنچا جو لُدّہ میں رہتے تھے۔ 33وہاں اَینیاس نام ایک مفلُوج کو پایا جو آٹھ برس سے چارپائی پر پڑا تھا۔ 34پطرؔس نے اُس سے کہا اَے اَینیاؔس یِسُوعؔ مسِیح تُجھے شِفا دیتا ہے۔ اُٹھ آپ اپنا بِستر بِچھا۔ وہ فوراً اُٹھ کھڑا ہُؤا۔ 35تب لُدّہ اور شارُون کے سب رہنے والے اُسے دیکھ کر خُداوند کی طرف رجُوع لائے۔
36اور یافا میں ایک شاگِرد تھی تبِیتا نام جِس کا تَرجُمہ ہرنی ہے وہ بُہت ہی نیک کام اور خَیرات کِیا کرتی تھی۔ 37اُن ہی دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ وہ بِیمار ہو کر مَر گئی اور اُسے نہلا کر بالاخانہ میں رکھ دِیا۔ 38اور چُونکہ لُدّہ یافا کے نزدِیک تھا شاگِردوں نے یہ سُن کر کہ پطرؔس وہاں ہے دو آدمی بھیجے اور اُس سے درخواست کی کہ ہمارے پاس آنے میں دیر نہ کر۔ 39پطرؔس اُٹھ کر اُن کے ساتھ ہو لِیا۔ جب پُہنچا تو اُسے بالاخانہ میں لے گئے اور سب بیوائیں روتی ہُوئی اُس کے پاس آ کھڑی ہُوئِیں اور جو کُرتے اور کپڑے ہرنی نے اُن کے ساتھ میں رہ کر بنائے تھے دِکھانے لگِیں۔ 40پطرس نے سب کو باہر کر دِیا اور گُھٹنے ٹیک کر دُعا کی۔ پِھر لاش کی طرف مُتوجّہ ہو کر کہا اَے تبِیتا اُٹھ! پس اُس نے آنکھیں کھول دِیں اور پطرس کو دیکھ کر اُٹھ بَیٹھی۔ 41اُس نے ہاتھ پکڑ کر اُسے اُٹھایا اور مُقدّسوں اور بیواؤں کو بُلا کر اُسے زِندہ اُن کے سپُرد کِیا۔ 42یہ بات سارے یافا میں مشہُور ہو گئی اور بُہتیرے خُداوند پر اِیمان لے آئے۔ 43اور اَیسا ہُؤا کہ وہ بُہت دِن یاؔفا میں شمعُوؔن نام دبّاغ کے ہاں رہا۔
پطرس اور کُرنِیلِیُس
1قَیصرؔیہ میں کُرنِیِلُیس نام ایک شخص تھا۔ وہ اُس پلٹن کا صُوبہ دار تھا جو اطالِیانی کہلاتی ہے۔ 2وہ دِین دار تھا اور اپنے سارے گھرانے سمیت خُدا سے ڈرتا تھا اور یہُودِیوں کو بُہت خَیرات دیتا اور ہر وقت خُدا سے دُعا کرتا تھا۔ 3اُس نے تِیسرے پہر کے قرِیب رویا میں صاف صاف دیکھا کہ خُدا کا فرِشتہ میرے پاس آ کر کہتا ہے کُرنِیلِیُس۔
4اُس نے اُس کو غَور سے دیکھا اور ڈر کر کہا خُداوند کیا ہے؟
اُس نے اُس سے کہا تیری دُعائیں اور تیری خَیرات یادگاری کے لِئے خُدا کے حُضُور پُہنچِیں۔ 5اب یافا میں آدمی بھیج کر شمعُون کو جو پطرؔس کہلاتا ہے بُلوا لے۔ 6وہ شمعُوؔن دبّاغ کے ہاں مِہمان ہے جِس کا گھر سمُندر کے کنارے ہے۔ 7اور جب وہ فرِشتہ چلا گیا جِس نے اُس سے باتیں کی تِھیں تو اُس نے دو نَوکروں کو اور اُن میں سے جو اُس کے پاس حاضِر رہا کرتے تھے ایک دِین دار سِپاہی کو بُلایا۔ 8اور سب باتیں اُن سے بیان کر کے اُنہیں یافا میں بھیجا۔
9دُوسرے دِن جب وہ راہ میں تھے اور شہر کے نزدِیک پُہنچے تو پطرؔس دوپہر کے قرِیب کوٹھے پر دُعا کرنے کو چڑھا۔ 10اور اُسے بُھوک لگی اور کُچھ کھانا چاہتا تھا لیکن جب لوگ تیّار کر رہے تھے تو اُس پر بے خُودی چھا گئی۔ 11اور اُس نے دیکھا کہ آسمان کُھل گیا اور ایک چِیز بڑی چادر کی مانِند چاروں کونوں سے لٹکتی ہُوئی زمِین کی طرف اُتر رہی ہے۔ 12جِس میں زمِین کے سب قِسم کے چَوپائے اور کِیڑے مکَوڑے اور ہوا کے پرِندے ہیں۔ 13اور اُسے ایک آواز آئی کہ اَے پطرؔس اُٹھ! ذبح کر اور کھا۔
14مگر پطرؔس نے کہا اَے خُداوند! ہرگِز نہیں کیونکہ مَیں نے کبھی کوئی حرام یا ناپاک چِیز نہیں کھائی۔
15پِھر دُوسری بار اُسے آواز آئی کہ جِن کو خُدا نے پاک ٹھہرایا ہے تُو اُنہیں حرام نہ کہہ۔ 16تِین بار اَیسا ہی ہُؤا اور فی الفَور وہ چِیز آسمان پر اُٹھا لی گئی۔
17جب پطرؔس اپنے دِل میں حَیران ہو رہا تھا کہ یہ رویا جو مَیں نے دیکھی کیا ہے تو دیکھو وہ آدمی جِنہیں کُرنِیلِیُس نے بھیجا تھا شمعُوؔن کا گھر دریافت کر کے دروازہ پر آ کھڑے ہُوئے۔ 18اور پُکار کر پُوچھنے لگے کہ شمعُوؔن جو پطرؔس کہلاتا ہے یہِیں مِہمان ہے؟
19جب پطرؔس اُس رویا کو سوچ رہا تھا تو رُوح نے اُس سے کہا کہ دیکھ تِین آدمی تُجھے پُوچھ رہے ہیں۔ 20پس اُٹھ کر نِیچے جا اور بے کھٹکے اُن کے ساتھ ہو لے کیونکہ مَیں نے ہی اُن کو بھیجا ہے۔ 21پطرؔس نے اُتر کر اُن آدمِیوں سے کہا دیکھو جِس کو تُم پُوچھتے ہو وہ مَیں ہی ہُوں۔ تُم کِس سبب سے آئے ہو؟
22اُنہوں نے کہا کُرنِیلِیُس صُوبہ دار جو راست باز اور خُدا ترس آدمی اور یہُودِیوں کی ساری قَوم میں نیک نام ہے اُس نے پاک فرِشتہ سے ہدایت پائی کہ تُجھے اپنے گھر بُلا کر تُجھ سے کلام سُنے۔ 23پس اُس نے اُنہیں اندر بُلا کر اُن کی مِہمانی کی۔
پطرس کا وعظ
اور دُوسرے دِن وہ اُٹھ کر اُن کے ساتھ روانہ ہُؤا اور یافا میں سے بعض بھائی اُس کے ساتھ ہو لِئے۔ 24وہ دُوسرے روز قَیصرؔیہ میں داخِل ہُوئے اور کُرنِیلِیُس اپنے رِشتہ داروں اور دِلی دوستوں کو جمع کر کے اُن کی راہ دیکھ رہا تھا۔ 25جب پطرؔس اندر آنے لگا تو اَیسا ہُؤا کہ کُرنِیلِیُس نے اُس کا اِستِقبال کِیا اور اُس کے قَدموں میں گِر کر سِجدہ کِیا۔ 26لیکن پطرس نے اُسے اُٹھا کر کہا کہ کھڑا ہو۔ مَیں بھی تو اِنسان ہُوں۔ 27اور اُس سے باتیں کرتا ہُؤا اندر گیا اور بُہت سے لوگوں کو اِکٹّھا پا کر۔ 28اُن سے کہا تُم تو جانتے ہو کہ یہُودی کو غَیر قَوم والے سے صُحبت رکھنا یا اُس کے ہاں جانا ناجائِز ہے مگر خُدا نے مُجھ پر ظاہِر کِیا کہ مَیں کِسی آدمی کو نجِس یا ناپاک نہ کہُوں۔ 29اِسی لِئے جب مَیں بُلایا گیا تو بے عُذر چلا آیا۔ پس اب مَیں پُوچھتا ہُوں کہ مُجھے کس بات کے لِئے بُلایا ہے؟
30کُرنِیلِیُس نے کہا اِس وقت پُورے چار روز ہُوئے کہ مَیں اپنے گھر میں تِیسرے پہر کی دُعا کر رہا تھا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک شخص چمک دار پَوشاک پہنے ہُوئے میرے سامنے کھڑا ہُؤا۔ 31اور کہا کہ اَے کُرنِیلِیُس تیری دُعا سُن لی گئی اور تیری خَیرات کی خُدا کے حضُور یاد ہُوئی۔ 32پس کِسی کو یافا میں بھیج کر شمعُوؔن کو جو پطرؔس کہلاتا ہے اپنے پاس بُلا۔ وہ سمُندر کے کِنارے شمعُوؔن دبّاغ کے گھر میں مِہمان ہے۔ 33پس اُسی دَم مَیں نے تیرے پاس آدمی بھیجے اور تُو نے خُوب کِیا جو آ گیا۔ اب ہم سب خُدا کے حضُور حاضِر ہیں تاکہ جو کُچھ خُداوند نے تُجھ سے فرمایا ہے اُسے سُنیں۔
34پطرؔس نے زُبان کھول کر کہا۔ اب مُجھے پُورا یقِین ہو گیا کہ خُدا کِسی کا طرف دار نہیں۔ 35بلکہ ہر قَوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راست بازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے۔ 36جو کلام اُس نے بنی اِسرائیل کے پاس بھیجا جب کہ یِسُوعؔ مسِیح کی معرفت (جو سب کا خُداوند ہے) صُلح کی خُوشخبری دی۔ 37اُس بات کو تُم جانتے ہو جو یُوحنّا کے بپتِسمہ کی مُنادی کے بعد گلِیل سے شرُوع ہو کر تمام یہُودیہ میں مشہُور ہو گئی۔ 38کہ خُدا نے یِسُوعؔ ناصری کو رُوحُ القُدس اور قُدرت سے کِس طرح مَسح کِیا۔ وہ بھلائی کرتا اور اُن سب کو جو اِبلِیس کے ہاتھ سے ظُلم اُٹھاتے تھے شِفا دیتا پِھرا کیونکہ خُدا اُس کے ساتھ تھا۔ 39اور ہم اُن سب کاموں کے گواہ ہیں جو اُس نے یہُودِیوں کے مُلک اور یروشلِیم میں کِئے اور اُنہوں نے اُس کو صلِیب پر لٹکا کر مار ڈالا۔ 40اُس کو خُدا نے تِیسرے دِن جِلایا اور ظاہِر بھی کر دِیا۔ 41نہ کہ ساری اُمّت پر بلکہ اُن گواہوں پر جو آگے سے خُدا کے چُنے ہُوئے تھے یعنی ہم پر جِنہوں نے اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد اُس کے ساتھ کھایا پِیا۔ 42اور اُس نے ہمیں حُکم دِیا کہ اُمّت میں مُنادی کرو اور گواہی دو کہ یہ وُہی ہے جو خُدا کی طرف سے زِندوں اور مُردوں کا مُنصِف مُقرّر کِیا گیا۔ 43اِس شخص کی سب نبی گواہی دیتے ہیں کہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے گا اُس کے نام سے گُناہوں کی مُعافی حاصِل کرے گا۔
غَیر قوموں پر رُوحُ القُدس کا نزُول
44پطرؔس یہ باتیں کہہ ہی رہا تھا کہ رُوحُ القُدس اُن سب پر نازِل ہُؤا جو کلام سُن رہے تھے۔ 45اور پطرؔس کے ساتھ جِتنے مختُون اِیمان دار آئے تھے وہ سب حَیران ہُوئے کہ غَیر قَوموں پر بھی رُوحُ القُدس کی بخشِش جاری ہُوئی۔ 46کیونکہ اُنہیں طرح طرح کی زُبانیں بولتے اور خُدا کی تمجِید کرتے سُنا۔ پطرؔس نے جواب دِیا۔ 47کیا کوئی پانی سے روک سکتا ہے کہ یہ بپتِسمہ نہ پائیں جِنہوں نے ہماری طرح رُوحُ القُدس پایا؟ 48اور اُس نے حُکم دِیا کہ اُنہیں یِسُوعؔ مسِیح کے نام سے بپتِسمہ دِیا جائے۔ اِس پر اُنہوں نے اُس سے درخواست کی کہ چند روز ہمارے پاس رہ۔
پطرس یروشلِیم میں کلِیسیا کو رپورٹ دیتا ہے
1اور رسُولوں اور بھائِیوں نے جو یہُودیہ میں تھے سُنا کہ غَیر قَوموں نے بھی خُدا کا کلام قبُول کِیا۔ 2جب پطرؔس یروشلِیم میں آیا تو مختُون اُس سے یہ بحث کرنے لگے۔ 3کہ تُو نامختُونوں کے پاس گیا اور اُن کے ساتھ کھانا کھایا۔ 4پطرس نے شرُوع سے وہ اَمر ترتِیب وار اُن سے بیان کِیا کہ
5مَیں یافا شہر میں دُعا کر رہا تھا اور بے خُودی کی حالت میں ایک رویا دیکھی کہ کوئی چِیز بڑی چادر کی طرح چاروں کونوں سے لٹکتی ہُوئی آسمان سے اُتر کر مُجھ تک آئی۔ 6اُس پر جب مَیں نے غَور سے نظر کی تو زمِین کے چَوپائے اور جنگلی جانور اور کِیڑے مکَوڑے اور ہوا کے پرِندے دیکھے۔ 7اور یہ آواز بھی سُنی کہ اَے پطرؔس اُٹھ! ذبح کر اور کھا۔ 8لیکن مَیں نے کہا اَے خُداوند ہرگِز نہیں کیونکہ کبھی کوئی حرام یا ناپاک چِیز میرے مُنہ میں نہیں گئی۔ 9اِس کے جواب میں دُوسری بار آسمان سے آواز آئی کہ جِن کو خُدا نے پاک ٹھہرایا ہے تُو اُنہیں حرام نہ کہہ۔ 10تِین بار اَیسا ہی ہُؤا۔ پِھر وہ سب چِیزیں آسمان کی طرف کھینچ لی گئِیں۔ 11اور دیکھو! اُسی دَم تِین آدمی جو قَیصرؔیہ سے میرے پاس بھیجے گئے تھے اُس گھر کے پاس آ کھڑے ہُوئے جِس میں ہم تھے۔ 12رُوح نے مُجھ سے کہا کہ تُو بِلا اِمتِیاز اُن کے ساتھ چلا جا اور یہ چھ بھائی بھی میرے ساتھ ہو لِئے اور ہم اُس شخص کے گھر میں داخِل ہُوئے۔ 13اُس نے ہم سے بیان کِیا کہ مَیں نے فرِشتہ کو اپنے گھر میں کھڑے ہُوئے دیکھا۔ جِس نے مُجھ سے کہا کہ یافا میں آدمی بھیج کر شمعُوؔن کو بُلوا لے جو پطرؔس کہلاتا ہے۔ 14وہ تُجھ سے اَیسی باتیں کہے گا جِن سے تُو اور تیرا سارا گھرانہ نجات پائے گا۔ 15جب مَیں کلام کرنے لگا تو رُوحُ القُدس اُن پر اِس طرح نازِل ہُؤا جِس طرح شرُوع میں ہم پر نازِل ہُؤا تھا۔ 16اور مُجھے خُداوند کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے کہی تھی کہ یُوحنّا نے تو پانی سے بپتِسمہ دِیا مگر تُم رُوحُ القُدس سے بپتِسمہ پاؤ گے۔ 17پس جب خُدا نے اُن کو بھی وُہی نِعمت دی جو ہم کو خُداوند یِسُوعؔ مسِیح پر اِیمان لا کر مِلی تھی تو مَیں کَون تھا کہ خُدا کو روک سکتا؟
18وہ یہ سُن کر چُپ رہے اور خُدا کی تمجِید کر کے کہنے لگے کہ پِھر تو بے شک خُدا نے غَیر قَوموں کو بھی زِندگی کے لِئے تَوبہ کی تَوفِیق دی ہے۔
انطاؔکِیہ کی کلِیسیا
19پس جو لوگ اُس مُصِیبت سے پراگندہ ہو گئے تھے جو ستِفَنُس کے باعِث پڑی تھی وہ پِھرتے پِھرتے فینِیکے اور کُپرُؔس اور انطاؔکِیہ میں پُہنچے مگر یہُودِیوں کے سِوا اَور کِسی کو کلام نہ سُناتے تھے۔ 20لیکن اُن میں سے چند کُپرُسی اور کُرینی تھے جو انطاؔکِیہ میں آ کر یُونانیِوں کو بھی خُداوند یِسُوعؔ کی خُوشخبری کی باتیں سُنانے لگے۔ 21اور خُداوند کا ہاتھ اُن پر تھا اور بُہت سے لوگ اِیمان لا کر خُداوند کی طرف رجُوع ہُوئے۔
22اُن لوگوں کی خبر یروشلِیم کی کلِیسیا کے کانوں تک پُہنچی اور اُنہوں نے برنباؔس کو انطاکِیہ تک بھیجا۔ 23وہ پُہنچ کر اور خُدا کا فضل دیکھ کر خُوش ہُؤا اور اُن سب کو نصِیحت کی کہ دِلی اِرادہ سے خُداوند سے لِپٹے رہو۔ 24کیونکہ وہ نیک مَرد اور رُوحُ القُدس اور اِیمان سے معمُور تھا اور بُہت سے لوگ خُداوند کی کلِیسیا میں آ مِلے۔
25پِھر وہ ساؤُل کی تلاش میں تَرسُس کو چلا گیا۔ 26اور جب وہ مِلا تو اُسے انطاؔکِیہ میں لایا اور اَیسا ہُؤا کہ وہ سال بھر تک کلِیسیا کی جماعِت میں شامِل ہوتے اور بُہت سے لوگوں کو تعلِیم دیتے رہے اور شاگِرد پہلے انطاکِیہ ہی میں مسِیحی کہلائے۔
27اُن ہی دِنوں میں چند نبی یروشلِیم سے انطاکِیہ میں آئے۔ 28اُن میں سے ایک نے جِس کا نام اَگَبُس تھا کھڑے ہو کر رُوح کی ہِدایت سے ظاہِر کِیا کہ تمام دُنیا میں بڑا کال پڑے گا اور یہ کلَودِؔیُس کے عہد میں واقِع ہُؤا۔ 29پس شاگِردوں نے تجوِیز کی کہ اپنے اپنے مقدُور کے مُوافِق یہُودیہ میں رہنے والے بھائِیوں کی خِدمت کے لِئے کُچھ بھیجیں۔ 30چُنانچہ اُنہوں نے اَیسا ہی کِیا اور برنباؔس اور ساؤُل کے ہاتھ بزُرگوں کے پاس بھیجا۔
مزید ایذارسانی
1قرِیباً اُسی وقت ہیرودِؔیس بادشاہ نے ستانے کے لِئے کلِیسیا میں سے بعض پر ہاتھ ڈالا۔ 2اور یُوحنّا کے بھائی یعقُوبؔ کو تلوار سے قتل کِیا۔ 3جب دیکھا کہ یہ بات یہُودِیوں کو پسند آئی تو پطرؔس کو بھی گرِفتار کر لِیا اور یہ عِیدِ فطِیر کے دِن تھے۔ 4اور اُس کو پکڑ کر قَید کِیا اور نِگہبانی کے لِئے چار چار سِپاہِیوں کے چار پہروں میں رکھّا اِس اِرادہ سے کہ فَسح کے بعد اُس کو لوگوں کے سامنے پیش کرے۔ 5پس قَید خانہ میں تو پطرؔس کی نِگہبانی ہو رہی تھی مگر کلِیسیا اُس کے لِئے بدل و جان خُدا سے دُعا کر رہی تھی۔
پطرس قَید خانہ سے رہائی پاتا ہے
6اور جب ہیرودؔیس اُسے پیش کرنے کو تھا تو اُسی رات پطرؔس دو زنجِیروں سے بندھا ہُؤا دو سِپاہِیوں کے درمِیان سوتا تھا اور پہرے والے دروازہ پر قَید خانہ کی نِگہبانی کر رہے تھے۔ 7کہ دیکھو خُداوند کا ایک فرِشتہ آ کھڑا ہُؤا اور اُس کوٹھری میں نُور چمک گیا اور اُس نے پطرس کی پسلی پر ہاتھ مار کر اُسے جگایا اور کہا کہ جلد اُٹھ! اور زنجِیریں اُس کے ہاتھوں میں سے کُھل پڑِیں۔ 8پِھر فرِشتہ نے اُس سے کہا کمر باندھ اور اپنی جُوتی پہن لے۔ اُس نے اَیسا ہی کِیا۔ پِھر اُس نے اُس سے کہا اپنا چوغہ پہن کر میرے پِیچھے ہو لے۔ 9وہ نِکل کر اُس کے پِیچھے ہو لِیا اور یہ نہ جانا کہ جو کُچھ فرِشتہ کی طرف سے ہو رہا ہے وہ واقِعی ہے بلکہ یہ سمجھا کہ رویا دیکھ رہا ہُوں۔ 10پس وہ پہلے اور دُوسرے حَلقہ میں سے نِکل کر اُس لوہے کے پھاٹک پر پُہنچے جو شہر کی طرف ہے۔ وہ آپ ہی اُن کے لِئے کُھل گیا۔ پس وہ نِکل کر کُوچہ کے اُس سِرے تک گئے اور فوراً فرِشتہ اُس کے پاس سے چلا گیا۔
11اور پطرس نے ہوش میں آ کر کہا کہ اب مَیں نے سچ جان لِیا کہ خُداوند نے اپنا فرِشتہ بھیج کر مُجھے ہیرودؔیس کے ہاتھ سے چُھڑا لِیا اور یہُودی قَوم کی ساری اُمّید توڑ دی۔
12اور اِس پر غَور کر کے اُس یُوحنّا کی ماں مریمؔ کے گھر آیا جو مرقس کہلاتا ہے۔ وہاں بُہت سے آدمی جمع ہو کر دُعا کر رہے تھے۔ 13جب اُس نے پھاٹک کی کھڑکی کھٹکھٹائی تو رُدی نام ایک لَونڈی آواز سُننے آئی۔ 14اور پطرؔس کی آواز پہچان کر خُوشی کے مارے پھاٹک نہ کھولا بلکہ دَوڑ کر اندر خبر کی کہ پطرس پھاٹک پر کھڑا ہے۔ 15اُنہوں نے اُس سے کہا تُو دِیوانی ہے لیکن وہ یقِین سے کہتی رہی کہ یُونہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اُس کا فرِشتہ ہو گا۔
16مگر پطرس کھٹکھٹاتا رہا۔ پس اُنہوں نے کِھڑکی کھولی اور اُس کو دیکھ کر حَیران ہو گئے۔ 17اُس نے اُنہیں ہاتھ سے اِشارہ کِیا کہ چُپ رہیں اور اُن سے بیان کِیا کہ خُداوند نے مُجھے اِس اِس طرح قَید خانہ سے نِکالا۔ پِھر کہا کہ یعقُوبؔ اور بھائِیوں کو اِس بات کی خبر کر دینا اور روانہ ہو کر دُوسری جگہ چلا گیا۔
18جب صُبح ہُوئی تو سِپاہی بُہت گھبرائے کہ پطرؔس کیا ہُؤا۔ 19جب ہیرودیس نے اُس کی تلاش کی اور نہ پایا تو پہرے والوں کی تحقِیقات کر کے اُن کے قتل کا حُکم دِیا
اور یہُودیہ کو چھوڑ کر قَیصرؔیہ میں جا رہا۔
ہیرودؔیس کی وفات
20اور وہ صُور اور صَیدا کے لوگوں سے نِہایت ناخُوش تھا۔ پس وہ ایک دِل ہو کر اُس کے پاس آئے اور بادشاہ کے حاجِب بلَستُس کو اپنی طرف کر کے صُلح چاہی۔ اِس لِئے کہ اُن کے مُلک کو بادشاہ کے مُلک سے رَسد پُہنچتی تھی۔
21پس ہیرودؔیس ایک دِن مُقرّر کر کے اور شاہانہ پَوشاک پہن کر تختِ عدالت پر بَیٹھا اور اُن سے کلام کرنے لگا۔ 22لوگ پُکار اُٹھے کہ یہ تو خُدا کی آواز ہے نہ اِنسان کی۔ 23اُسی دَم خُدا کے فرِشتہ نے اُسے مارا۔ اِس لِئے کہ اُس نے خُدا کی تمجِید نہ کی اور وہ کِیڑے پڑ کر مَر گیا۔
24مگر خُدا کا کلام ترقّی کرتا اور پَھیلتا گیا۔
25اور برنباؔس اور ساؤُل اپنی خِدمت پُوری کر کے اور یُوحنّا کو جو مرقس کہلاتا ہے ساتھ لے کر یروشلِیم سے واپس آئے۔
برنباؔس اور ساؤُلؔ کو مخصُوص کر کے بھیجا جاتا ہے
1انطاکِیہؔ میں اُس کلِیسیا کے مُتعلِّق جو وہاں تھی کئی نبی اور مُعلِّم تھے یعنی برنباسؔ اور شمعُونؔ جو کالا کہلاتا ہے اور لُوکِیُسؔ کُرینی اور مناہیمؔ جو چَوتھائی مُلک کے حاکِم ہیرودیؔس کے ساتھ پَلا تھا اور ساؤُلؔ۔ 2جب وہ خُداوند کی عِبادت کر رہے اور روزے رکھ رہے تھے تو رُوحُ القُدس نے کہا میرے لِئے برنباسؔ اور ساؤُلؔ کو اُس کام کے واسطے مخصُوص کر دو جِس کے واسطے مَیں نے اُن کو بُلایا ہے۔
3تب اُنہوں نے روزہ رکھ کر اور دُعا کر کے اور اُن پر ہاتھ رکھ کر اُنہیں رُخصت کِیا۔
کُپرُسؔ میں
4پس وہ رُوحُ القُدس کے بھیجے ہُوئے سِلُوکیہؔ کو گئے اور وہاں سے جہاز پر کُپرُؔس کو چلے۔ 5اور سَلَمِیسؔ میں پُہنچ کر یہُودِیوں کے عِبادت خانوں میں خُدا کا کلام سُنانے لگے اور یُوحنّاؔ اُن کا خادِم تھا۔
6اور اُس تمام ٹاپُو میں ہوتے ہُوئے پافُسؔ تک پُہنچے۔ وہاں اُنہیں ایک یہُودی جادُوگر اور جُھوٹا نبی بریِسُوعؔ نام مِلا۔ 7وہ سرِگیُسؔ پَولُسؔ صُوبہ دار کے ساتھ تھا جو صاحِبِ تمِیز آدمی تھا۔ اِس نے برنباسؔ اور ساؤُلؔ کو بُلا کر خُدا کا کلام سُننا چاہا۔ 8مگر الِیماسؔ جادُوگر نے (کہ یِہی اِس کے نام کا تَرجُمہ ہے) اُن کی مُخالفت کی اور صُوبہ دار کو اِیمان لانے سے روکنا چاہا۔ 9اور ساؤُلؔ نے جِس کا نام پَولُسؔ بھی ہے رُوحُ القُدس سے بھر کر اُس پر غَور سے نظر کی۔ 10اور کہا کہ اَے اِبلِیس کے فرزند! تُو جو تمام مکّاری اور شرارت سے بھرا ہُؤا اور ہر طرح کی نیکی کا دُشمن ہے کیا خُداوند کی سِیدھی راہوں کو بِگاڑنے سے باز نہ آئے گا؟ 11اب دیکھ تُجھ پر خُداوند کا غضب ہے اور تُو اندھا ہو کر کُچھ مُدّت تک سُورج کو نہ دیکھے گا
اُسی دَم کُہر اور اندھیرا اُس پر چھا گیا اور وہ ڈُھونڈتا پِھرا کہ کوئی اُس کا ہاتھ پکڑ کر لے چلے۔ 12تب صُوبہ دار یہ ماجرا دیکھ کر اور خُداوند کی تعلِیم سے حَیران ہو کر اِیمان لے آیا۔
پِسدِیہؔ کے انطاؔکِیہ میں
13پِھر پَولُسؔ اور اُس کے ساتھی پافُسؔ سے جہاز پر روانہ ہو کر پمفِیلیہؔ کے پِرؔگہ میں آئے اور یُوحنّاؔ اُن سے جُدا ہو کر یروشلِیمؔ کو واپس چلا گیا۔ 14اور وہ پِرگہؔ سے چل کر پِسِدیہؔ کے انطاکِیہؔ میں پُہنچے اور سبت کے دِن عِبادت خانہ میں جا بَیٹھے۔ 15پِھر تَورَیت اور نبِیوں کی کِتاب کے پڑھنے کے بعد عِبادت خانہ کے سرداروں نے اُنہیں کہلا بھیجا کہ اَے بھائِیو! اگر لوگوں کی نصِیحت کے واسطے تُمہارے دِل میں کوئی بات ہو تو بیان کرو۔ 16پس پَولُسؔ نے کھڑے ہو کر اور ہاتھ سے اِشارہ کر کے کہا
اَے اِسرائیِلیو اور اَے خُدا ترسو! سُنو۔ 17اِس اُمّت اِسرائیل کے خُدا نے ہمارے باپ دادا کو چُن لِیا اور جب یہ اُمّت مُلکِ مِصرؔ میں پردیسِیوں کی طرح رہتی تھی اُس کو سر بُلند کِیا اور زبردست ہاتھ سے اُنہیں وہاں سے نِکال لایا۔ 18اور کوئی چالِیس برس تک بیابان میں اُن کی عادتوں کی برداشت کرتا رہا۔ 19اور کنعاؔن کے مُلک میں سات قَوموں کو غارت کر کے تخمِیناً ساڑھے چار سَو برس میں اُن کا مُلک اِن کی مِیراث کر دِیا۔
20اور اِن باتوں کے بعد سموئیل نبی کے زمانہ تک اُن میں قاضی مُقرّر کِئے۔ 21اِس کے بعد اُنہوں نے بادشاہ کے لِئے درخواست کی اور خُدا نے بِنیمِینؔ کے قبِیلہ میں سے ایک شخص ساؤُلؔ قِیسؔ کے بیٹے کو چالِیس برس کے لِئے اُن پر مُقرّر کِیا۔ 22پِھر اُسے معزُول کر کے داؤُد کو اُن کا بادشاہ بنایا جِس کی بابت اُس نے یہ گواہی دی کہ مُجھے ایک شخص یسّیؔ کا بیٹا داؤُدؔ میرے دِل کے مُوافِق مِل گیا۔ وُہی میری تمام مرضی کو پُورا کرے گا۔ 23اِسی کی نسل میں سے خُدا نے اپنے وعدہ کے مُوافِق اِسرائیل کے پاس ایک مُنّجی یعنی یِسُوعؔ کو بھیج دِیا۔ 24جِس کے آنے سے پہلے یُوحنّاؔ نے اِسرائیل کی تمام اُمّت کے سامنے تَوبہ کے بپتِسمہ کی مُنادی کی۔ 25اور جب یُوحنّاؔ اپنا دَور پُورا کرنے کو تھا تو اُس نے کہا کہ تُم مُجھے کیا سمجھتے ہو؟ مَیں وہ نہیں بلکہ دیکھو میرے بعد وہ شخص آنے والا ہے جِس کے پاؤں کی جُوتِیوں کا تَسمہ مَیں کھولنے کے لائِق نہیں۔
26اَے بھائِیو! ابرہامؔ کے فرزندو اور اَے خُدا ترسو! اِس نجات کا کلام ہمارے پاس بھیجا گیا۔ 27کیونکہ یروشلِیم ؔکے رہنے والوں اور اُن کے سرداروں نے نہ اُسے پہچانا اور نہ نبِیوں کی باتیں سمجھیں جو ہر سبت کو سُنائی جاتی ہیں۔ اِس لِئے اُس پر فتویٰ دے کر اُن کو پُورا کِیا۔ 28اور اگرچہ اُس کے قتل کی کوئی وجہ نہ مِلی تَو بھی اُنہوں نے پِیلاطُسؔ سے اُس کے قتل کی درخواست کی۔ 29اور جو کُچھ اُس کے حق میں لِکھا تھا جب اُس کو تمام کر چُکے تو اُسے صلِیب پر سے اُتار کر قبر میں رکھّا۔ 30لیکن خُدا نے اُسے مُردوں میں سے جِلایا۔ 31اور وہ بُہت دِنوں تک اُن کو دِکھائی دِیا جو اُس کے ساتھ گلِیلؔ سے یروشلِیمؔ میں آئے تھے۔ اُمّت کے سامنے اب وُہی اُس کے گواہ ہیں۔ 32اور ہم تُم کو اُس وعدہ کے بارے میں جو باپ دادا سے کِیا گیا تھا یہ خُوشخبری دیتے ہیں۔ 33کہ خُدا نے یِسُوعؔ کو جِلا کر ہماری اَولاد کے لِئے اُسی وعدہ کو پُورا کِیا۔ چُنانچہ دُوسرے مزمُور میں لِکھا ہے کہ
تُو میرا بیٹا ہے۔
آج تُو مُجھ سے پَیدا ہُؤا۔
34اور اُس کے اِس طرح مُردوں میں سے جِلانے کی بابت کہ پِھر کبھی نہ مَرے
اُس نے یُوں کہا کہ
مَیں داؤُدؔ کی پاک اور سچّی نِعمتیں تُمہیں دُوں گا۔
35چُنانچہ وہ ایک اَور مزمُور میں بھی کہتا ہے کہ
تُو اپنے مُقدّس کے سڑنے کی نَوبت پُہنچنے نہ دے گا۔
36کیونکہ داؤُدؔ تو اپنے وقت میں خُدا کی مرضی کا تابِع دار رہ کر سو گیا اور اپنے باپ دادا سے جا مِلا اور اُس کے سڑنے کی نَوبت پُہنچی۔ 37مگر جِس کو خُدا نے جِلایا اُس کے سڑنے کی نَوبت نہیں پُہنچی۔ 38پس اَے بھائِیو! تُمہیں معلُوم ہو کہ اُسی کے وسِیلہ سے تُم کو گُناہوں کی مُعافی کی خبر دی جاتی ہے۔ 39اور مُوسیٰؔ کی شرِیعت کے باعِث جِن باتوں سے تُم بَری نہیں ہو سکتے تھے اُن سب سے ہر ایک اِیمان لانے والا اُس کے باعِث بَری ہوتا ہے۔ 40پس خبردار! اَیسا نہ ہو کہ جو نبِیوں کی کِتاب میں آیا ہے وہ تُم پر صادِق آئے کہ
41اَے تحقِیر کرنے والو! دیکھو۔ تعجُّب کرو اور مِٹ جاؤ
کیونکہ مَیں تُمہارے زمانہ میں ایک کام کرتا ہُوں۔
اَیسا کام کہ اگر کوئی تُم سے بیان کرے
تو کبھی اُس کا یقِین نہ کرو گے۔
42اُن کے باہر جاتے وقت لوگ مِنّت کرنے لگے کہ اگلے سبت کو بھی یہ باتیں ہمیں سُنائی جائیں۔ 43جب مجلِس برخاست ہُوئی تو بُہت سے یہُودی اور خُدا پرست نومُرِید یہُودی پَولُسؔ اور برنباسؔ کے پِیچھے ہو لِئے۔ اُنہوں نے اُن سے کلام کِیا اور ترغِیب دی کہ خُدا کے فضل پر قائِم رہو۔
44دُوسرے سبت کو تقرِیباً سارا شہر خُدا کا کلام سُننے کو اِکٹّھا ہُؤا۔ 45مگر یہُودی اِتنی بِھیڑ دیکھ کر حَسد سے بھر گئے اور پَولُسؔ کی باتوں کی مُخالفت کرنے اور کُفر بَکنے لگے۔ 46پَولُسؔ اور برنباؔس دِلیر ہو کر کہنے لگے کہ ضرُور تھا کہ خُدا کا کلام پہلے تُمہیں سُنایا جائے لیکن چُونکہ تُم اُس کو ردّ کرتے ہو اور اپنے آپ کو ہمیشہ کی زِندگی کے ناقابِل ٹھہراتے ہو تو دیکھو ہم غَیر قَوموں کی طرف مُتوجِّہ ہوتے ہیں۔ 47کیونکہ خُداوند نے ہمیں یہ حُکم دِیا ہے کہ
مَیں نے تُجھ کو غَیر قَوموں کے لِئے نُور مُقرّر کِیا
تاکہ تُو زمِین کی اِنتِہا تک نجات کا باعِث ہو۔
48غَیر قَوم والے یہ سُن کر خُوش ہُوئے اور خُدا کے کلام کی بڑائی کرنے لگے اور جِتنے ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے مُقرّر کِئے گئے تھے اِیمان لے آئے۔
49اور اُس تمام عِلاقہ میں خُدا کا کلام پَھیل گیا۔ 50مگر یہُودِیوں نے خُدا پرست اور عِزّت دار عَورتوں اور شہر کے رئِیسوں کو اُبھارا اور پَولُسؔ اور برنباسؔ کو ستانے پر آمادہ کر کے اُنہیں اپنی سرحدّوں سے نِکال دِیا۔ 51یہ اپنے پاؤں کی خاک اُن کے سامنے جھاڑ کر اکُنیُمؔ کو گئے۔ 52مگر شاگِرد خُوشی اور رُوحُ القُدس سے معمُور ہوتے رہے۔
اِکُیِنُم میں
1اور اکُنیُم میں اَیسا ہُؤا کہ وہ ساتھ ساتھ یہُودِیوں کے عِبادت خانہ میں گئے اور اَیسی تقرِیر کی کہ یہُودِیوں اور یُونانِیوں دونوں کی ایک بڑی جماعت اِیمان لے آئی۔ 2مگر نافرمان یہُودِیوں نے غیر قَوموں کے دِلوں میں جوش پَیدا کر کے اُن کو بھائِیوں کی طرف سے بدگُمان کر دِیا۔ 3پس وہ بُہت عرصہ تک وہاں رہے اور خُداوند کے بھروسے پر دِلیری سے کلام کرتے تھے اور وہ اُن کے ہاتھوں سے نِشان اور عجِیب کام کرا کر اپنے فضل کے کلام کی گواہی دیتا تھا۔ 4لیکن شہر کے لوگوں میں پُھوٹ پڑ گئی۔ بعض یہُودِیوں کی طرف ہو گئے اور بعض رسُولوں کی طرف۔
5مگر جب غَیر قَوم والے اور یہُودی اُنہیں بے عِزّت اور سنگسار کرنے کو اپنے سرداروں سمیت اُن پر چڑھ آئے۔ 6تو وہ اِس سے واقِف ہو کر لُکااُنیہ کے شہروں لُسترؔہ اور دِربے اور اُن کے گِردونواح میں بھاگ گئے۔ 7اور وہاں خُوشخبری سُناتے رہے۔
لُسترہ اور دِربے میں
8اور لُسترؔہ میں ایک شخص بَیٹھا تھا جو پاؤں سے لاچار تھا۔ وہ جنم کا لنگڑا تھا اور کبھی نہ چَلا تھا۔ 9وہ پَولُس کو باتیں کرتے سُن رہا تھا اور جب اِس نے اُس کی طرف غَور کر کے دیکھا کہ اُس میں شِفا پانے کے لائق اِیمان ہے۔ 10تو بڑی آواز سے کہا کہ اپنے پاؤں کے بل سِیدھا کھڑا ہو جا۔ پس وہ اُچھل کر چلنے پِھرنے لگا۔ 11لوگوں نے پَولُس کا یہ کام دیکھ کر لُکااُنیہ کی بولی میں بُلند آواز سے کہا کہ آدمِیوں کی صُورت میں دیوتا اُتر کر ہمارے پاس آئے ہیں۔ 12اور اُنہوں نے برنباؔس کو زِیُوؔس کہا اور پَولُس کو ہرمِیس۔ اِس لِئے کہ یہ کلام کرنے میں سبقت رکھتا تھا۔ 13اور زِیُوؔس کے اُس مندِر کا پُجاری جو اُن کے شہر کے سامنے تھا بَیل اور پُھولوں کے ہار پھاٹک پر لا کر لوگوں کے ساتھ قُربانی کرنا چاہتا تھا۔
14جب برنباؔس اور پَولُس رسُولوں نے یہ سُنا تو اپنے کپڑے پھاڑ کر لوگوں میں جا کُودے اور پُکار پُکار کر۔ 15کہنے لگے کہ لوگو! تُم یہ کیا کرتے ہو؟ ہم بھی تُمہارے ہم طبِیعت اِنسان ہیں اور تُمہیں خُوشخبری سُناتے ہیں تاکہ اِن باطِل چِیزوں سے کنارہ کر کے اُس زِندہ خُدا کی طرف پِھرو جِس نے آسمان اور زمِین اور سمُندر اور جو کُچھ اُن میں ہے پَیدا کِیا۔ 16اُس نے اگلے زمانہ میں سب قَوموں کو اپنی اپنی راہ چلنے دِیا۔ 17تَو بھی اُس نے اپنے آپ کو بے گواہ نہ چھوڑا۔ چُنانچہ اُس نے مِہربانِیاں کِیں اور آسمان سے تُمہارے لِئے پانی برسایا اور بڑی بڑی پَیداوار کے مَوسم عطا کِئے اور تُمہارے دِلوں کو خُوراک اور خُوشی سے بھر دِیا۔ 18یہ باتیں کہہ کر بھی لوگوں کو مُشکِل سے روکا کہ اُن کے لِئے قُربانی نہ کریں۔
19پِھر بعض یہُودی انطاکِیہ اور اکُنیُم سے آئے اور لوگوں کو اپنی طرف کر کے پَولُس کو سنگسار کِیا اور اُس کو مُردہ سمجھ کر شہر کے باہر گھسِیٹ لے گئے۔ 20مگر جب شاگِرد اُس کے گِرداگِرد آ کھڑے ہُوئے تو وہ اُٹھ کر شہر میں آیا اور دُوسرے دِن برنباؔس کے ساتھ دِربے کو چلا گیا۔
سُوریہ کے انطاؔکِیہ میں واپسی
21اور وہ اُس شہر میں خُوشخبری سُنا کر اور بُہت سے شاگِرد کر کے لُسترؔہ اور اکُنیُم اور انطاکِیہ کو واپس آئے۔ 22اور شاگِردوں کے دِلوں کو مضبُوط کرتے اور یہ نصِیحت دیتے تھے کہ اِیمان پر قائِم رہو اور کہتے تھے ضرُور ہے کہ ہم بُہت مُصِیبتیں سہہ کر خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہوں۔ 23اور اُنہوں نے ہر ایک کلِیسیا میں اُن کے لِئے بزُرگوں کو مُقرّر کِیا اور روزہ سے دُعا کر کے اُنہیں خُداوند کے سپُرد کِیا جِس پر وہ اِیمان لائے تھے۔
24اور پِسِدؔیہ میں سے ہوتے ہُوئے پمفِیلیہ میں پُہنچے۔ 25اور پِرؔگہ میں کلام سُنا کر اتلّیہ کو گئے۔ 26اور وہاں سے جہاز پر اُس انطاکِیہ میں آئے جہاں اُس کام کے لِئے جو اُنہوں نے اب پُورا کِیا خُدا کے فضل کے سپُرد کِئے گئے تھے۔
27وہاں پُہنچ کر اُنہوں نے کلِیسیا کو جمع کِیا اور اُن کے سامنے بیان کِیا کہ خُدا نے ہماری معرفت کیا کُچھ کِیا اور یہ کہ اُس نے غَیر قَوموں کے لِئے اِیمان کا دروازہ کھول دِیا۔ 28اور وہ شاگِردوں کے پاس مُدّت تک رہے۔
یروشلِیم میں اجلاس
1پِھر بعض لوگ یہُودیہ سے آ کر بھائِیوں کو تعلِیم دینے لگے کہ اگر مُوسیٰ کی رَسم کے مُوافِق تُمہارا خَتنہ نہ ہو تو تُم نجات نہیں پا سکتے۔ 2پس جب پَولُس اور برنباؔس کی اُن سے بُہت تکرار اور بحث ہُوئی تو کلِیسیا نے یہ ٹھہرایا کہ پَولُس اور برنباؔس اور اُن میں سے چند اَور شخص اِس مسئلہ کے لِئے رسُولوں اور بزُرگوں کے پاس یروشلِیم جائیں۔
3پس کلِیسیا نے اُن کو روانہ کِیا اور وہ غَیر قَوموں کے رجُوع لانے کا بیان کرتے ہُوئے فینِیکے اور سامرؔیہ سے گُذرے اور سب بھائِیوں کو بُہت خُوش کرتے گئے۔ 4جب یروشلِیم میں پُہنچے تو کلِیسیا اور رسُول اور بزُرگ اُن سے خُوشی کے ساتھ مِلے اور اُنہوں نے سب کُچھ بیان کِیا جو خُدا نے اُن کی معرفت کِیا تھا۔ 5مگر فرِیسِیوں کے فِرقہ میں سے جو اِیمان لائے تھے اُن میں سے بعض نے اُٹھ کر کہا کہ اُن کا خَتنہ کرانا اور اُن کو مُوسیٰ کی شرِیعت پر عمل کرنے کا حُکم دینا ضرُور ہے۔
6پس رسُول اور بزُرگ اِس بات پر غَور کرنے کے لِئے جمع ہُوئے۔ 7اور بُہت بحث کے بعد پطرؔس نے کھڑے ہو کر اُن سے کہا کہ اَے بھائِیو! تُم جانتے ہو کہ بُہت عرصہ ہُؤا جب خُدا نے تُم لوگوں میں سے مُجھے چُنا کہ غَیر قَومیں میری زُبان سے خُوشخبری کا کلام سُن کر اِیمان لائیں۔ 8اور خُدا نے جو دِلوں کی جانتا ہے اُن کو بھی ہماری طرح رُوحُ القُدس دے کر اُن کی گواہی دی۔ 9اور اِیمان کے وسِیلہ سے اُن کے دِل پاک کر کے ہم میں اور اُن میں کُچھ فرق نہ رکھّا۔ 10پس اب تُم شاگِردوں کی گردن پر اَیسا جُؤا رکھ کر جِس کو نہ ہمارے باپ دادا اُٹھا سکتے تھے نہ ہم خُدا کو کیوں آزماتے ہو؟ 11حالانکہ ہم کو یقِین ہے کہ جِس طرح وہ خُداوند یِسُوعؔ کے فضل ہی سے نجات پائیں گے اُسی طرح ہم بھی پائیں گے۔
12پِھر ساری جماعت چُپ رہی اور پَولُس اور برؔنباس کا بیان سُننے لگی کہ خُدا نے اُن کی معرفت غَیر قَوموں میں کَیسے کَیسے نِشان اور عجِیب کام ظاہِر کِئے۔ 13جب وہ خاموش ہُوئے تو یعقُوبؔ کہنے لگا کہ اَے بھائِیو میری سُنو! 14شمعُوؔن نے بیان کِیا ہے کہ خُدا نے پہلے پہل غَیر قَوموں پر کِس طرح تَوجُّہ کی تاکہ اُن میں سے اپنے نام کی ایک اُمّت بنا لے۔ 15اور نبِیوں کی باتیں بھی اِس کے مُطابِق ہیں۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ
16اِن باتوں کے بعد مَیں پِھر آ کر
داؤُد کے گِرے ہُوئے خَیمہ کو اُٹھاؤں گا
اور اُس کے پَھٹے ٹُوٹے کی مرمّت کر کے
اُسے کھڑا کرُوں گا۔
17تاکہ باقی آدمی یعنی سب قَومیں جو میرے نام کی
کہلاتی ہیں
خُداوند کو تلاش کریں۔
18یہ وُہی خُداوند فرماتا ہے جو دُنیا کے شرُوع سے
اِن باتوں کی خبر دیتا آیا ہے۔
19پس میرا فَیصلہ یہ ہے کہ جو غَیر قَوموں میں سے خُدا کی طرف رجُوع ہوتے ہیں ہم اُن کو تکلِیف نہ دیں۔ 20مگر اُن کو لِکھ بھیجیں کہ بُتوں کی مکرُوہات اور حرام کاری اور گلا گھونٹے ہُوئے جانوروں اور لہُو سے پرہیز کریں۔ 21کیونکہ قدِیم زمانہ سے ہر شہر میں مُوسیٰ کی تَورَیت کی مُنادی کرنے والے ہوتے چلے آئے ہیں اور وہ ہر سبت کو عِبادت خانوں میں سُنائی جاتی ہے۔
غَیریہُودی اِیمان داروں کے نام خَط
22اِس پر رسُولوں اور بزُرگوں نے ساری کلِیسیا سمیت مُناسِب جانا کہ اپنے میں سے چند شخص چُن کر پَولُس اور برنباؔس کے ساتھ انطاکِیہ کو بھیجیں یعنی یہُوداؔہ کو جو برسبّا کہلاتا ہے اور سِیلاؔس کو۔ یہ شخص بھائِیوں میں مُقدِّم تھے۔ 23اور اِن کے ہاتھ یہ لِکھ بھیجا کہ
انطاکِیہ اور سُورؔیہ اور کِلِکیہ کے رہنے والے بھائِیوں کو جو غَیر قَوموں میں سے ہیں رسُولوں اور بزُرگ بھائِیوں کا سلام پُہنچے۔ 24چُونکہ ہم نے سُنا ہے کہ بعض نے ہم میں سے جِن کو ہم نے حُکم نہ دِیا تھا وہاں جا کر تُمہیں اپنی باتوں سے گھبرا دِیا اور تُمہارے دِلوں کو اُلٹ دِیا۔ 25اِس لِئے ہم نے ایک دِل ہو کر مُناسِب جانا کہ بعض چُنے ہُوئے آدمِیوں کو اپنے عزِیزوں برنباؔس اور پَولُس کے ساتھ تُمہارے پاس بھیجیں۔ 26یہ دونوں اَیسے آدمی ہیں جِنہوں نے اپنی جانیں ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کے نام پر نِثار کر رکھّی ہیں۔ 27چُنانچہ ہم نے یہُوداؔہ اور سِیلاؔس کو بھیجا ہے۔ وہ یِہی باتیں زُبانی بھی بیان کریں گے۔ 28کیونکہ رُوحُ القُدس نے اور ہم نے مُناسِب جانا کہ اِن ضرُوری باتوں کے سِوا تُم پر اَور بوجھ نہ ڈالیں۔ 29کہ تُم بُتوں کی قُربانِیوں کے گوشت سے اور لہُو اور گلا گھونٹے ہُوئے جانوروں اور حرام کاری سے پرہیز کرو۔ اگر تُم اِن چِیزوں سے اپنے آپ کو بچائے رکھّو گے تو سلامت رہو گے۔ والسّلام۔
30پس وہ رُخصت ہو کر انطاکِیہ میں پُہنچے اور جماعت کو اِکٹّھا کر کے خَط دے دِیا۔ 31وہ پڑھ کر اُس کے تسلّی بخش مضمُون سے خُوش ہُوئے۔ 32اور یہُوداؔہ اور سِیلاؔس نے جو خُود بھی نبی تھے بھائِیوں کو بُہت سی نصِیحت کر کے مضبُوط کر دِیا۔ 33وہ چند روز رہ کر اور بھائِیوں سے سلامتی کی دُعا لے کر اپنے بھیجنے والوں کے پاس رُخصت کر دِئے گئے۔ 34[لیکن سِیلاؔس کو وہاں رہنا اچّھا لگا]۔
35مگر پَولُس اور برنباؔس انطاکِیہ ہی میں رہے اور بُہت سے اَور لوگوں کے ساتھ خُداوند کا کلام سِکھاتے اور اُس کی مُنادی کرتے رہے۔
پَولُس اور برنباؔس میں تکرار اور جُدائی
36چند روز بعد پَولُس نے برنباؔس سے کہا کہ جِن جِن شہروں میں ہم نے خُدا کا کلام سُنایا تھا آؤ پِھر اُن میں چل کر بھائِیوں کو دیکھیں کہ کَیسے ہیں۔ 37اور برنباؔس کی صلاح تھی کہ یُوحنّا کو جو مرقس کہلاتا ہے اپنے ساتھ لے چلیں۔ 38مگر پَولُس نے یہ مُناسِب نہ جانا کہ جو شخص پمفِیلیہ میں کنارہ کر کے اُس کام کے لِئے اُن کے ساتھ نہ گیا تھا اُس کو ہمراہ لے چلیں۔ 39پس اُن میں اَیسی سخت تکرار ہُوئی کہ ایک دُوسرے سے جُدا ہو گئے اور برنباؔس مرقس کو لے کر جہاز پر کُپرُؔس کو روانہ ہُؤا۔ 40مگر پَولُس نے سِیلاؔس کو پسند کِیا اور بھائِیوں کی طرف سے خُداوند کے فضل کے سپُرد ہو کر روانہ ہُؤا۔ 41اور کلِیسیاؤں کو مضبُوط کرتا ہُؤا سُورؔیہ اور کِلِکیہ سے گُذرا۔
تِیمُتھِیُس، پَولُس اور سیلاس کے ہمراہ جاتا ہے
1پِھر وہ دِربے اور لُسترؔہ میں بھی پُہنچا۔ تو دیکھو وہاں تِیمُتِھیُس نام ایک شاگِرد تھا۔ اُس کی ماں تو یہُودی تھی جو اِیمان لے آئی تھی مگر اُس کا باپ یُونانی تھا۔ 2وہ لُسترؔہ اور اکُنیُم کے بھائِیوں میں نیک نام تھا۔ 3پَولُس نے چاہا کہ یہ میرے ساتھ چلے۔ پس اُس کو لے کر اُن یہُودِیوں کے سبب سے جو اُس نواح میں تھے اُس کا خَتنہ کر دِیا کیونکہ وہ سب جانتے تھے کہ اِس کا باپ یُونانی ہے۔ 4اور وہ جِن جِن شہروں میں سے گُذرتے تھے وہاں کے لوگوں کو وہ اَحکام عمل کرنے کے لِئے پُہنچاتے جاتے تھے جو یروشلِیم کے رسُولوں اور بزُرگوں نے جاری کِئے تھے۔ 5پس کلِیسیائیں اِیمان میں مضبُوط اور شُمار میں روز بروز زِیادہ ہوتی گئیں۔
تروآؔس میں پَولُس کی رویا
6اور وہ فرُوؔگیہ اور گِلَتیہ کے عِلاقہ میں سے گُزرے کیونکہ رُوحُ القُدس نے اُنہیں آسیہ میں کلام سُنانے سے منع کِیا۔ 7اور اُنہوں نے مُوسیہ کے قرِیب پُہنچ کر بِتُونیہ میں جانے کی کوشِش کی مگر یِسُوعؔ کے رُوح نے اُنہیں جانے نہ دِیا۔ 8پس وہ مُوسیہ سے گُذر کر تروآؔس میں آئے۔ 9اور پَولُس نے رات کو رویا میں دیکھا کہ ایک مَکِدُنی آدمی کھڑا ہُؤا اُس کی مِنّت کر کے کہتا ہے کہ پار اُتر کر مَکِدُنیہ میں آ اور ہماری مدد کر۔ 10اُس کے رویا دیکھتے ہی ہم نے فَوراً مَکِدُنیہ میں جانے کا اِرادہ کِیا کیونکہ ہم اِس سے یہ سمجھے کہ خُدا نے اُنہیں خُوشخبری دینے کے لِئے ہم کو بُلایا ہے۔
فِلپّی میں لُدیہ کا اِیمان لانا
11پس تروآؔس سے جہاز پر روانہ ہو کر ہم سِیدھے سمُتراکے میں اور دُوسرے دِن نیا پُلِس میں آئے۔ 12اور وہاں سے فِلِپّی میں پُہنچے جو مَکِدُنیہ کا شہر اور اُس قِسمت کا صدر اور رُومِیوں کی بستی ہے اور ہم چند روز اُس شہر میں رہے۔ 13اور سبت کے دِن شہر کے دروازہ کے باہر ندی کے کنارے گئے جہاں سمجھے کہ دُعا کرنے کی جگہ ہو گی اور بَیٹھ کر اُن عَورتوں سے جو اِکٹّھی ہُوئی تِھیں کلام کرنے لگے۔ 14اور تھواتِیرؔہ شہر کی ایک خُدا پرست عَورت لُدِیہ نام قِرمز بیچنے والی بھی سُنتی تھی۔ اُس کا دِل خُداوند نے کھولا تاکہ پَولُس کی باتوں پر توجُّہ کرے۔ 15اور جب اُس نے اپنے گھرانے سمیت بپتِسمہ لے لِیا تو مِنّت کر کے کہا کہ اگر تُم مُجھے خُداوند کی اِیمان دار بندی سمجھتے ہو تو چل کر میرے گھر میں رہو۔ پس اُس نے ہمیں مجبُور کِیا۔
فِلپّی کے قَید خانہ میں
16جب ہم دُعا کرنے کی جگہ جا رہے تھے تو اَیسا ہُؤا کہ ہمیں ایک لَونڈی مِلی جِس میں غَیب دان رُوح تھی۔ وہ غَیب گوئی سے اپنے مالِکوں کے لِئے بُہت کُچھ کماتی تھی۔ 17وہ پَولُس کے اور ہمارے پِیچھے آ کر چِلانے لگی کہ یہ آدمی خُدا تعالےٰ کے بندے ہیں جو تُمہیں نجات کی راہ بتاتے ہیں۔ 18وہ بُہت دِنوں تک اَیسا ہی کرتی رہی۔ آخِر پَولُس سخت رنجِیدہ ہُؤا اور پِھر کر اُس رُوح سے کہا کہ مَیں تُجھے یِسُوع مسِیح کے نام سے حُکم دیتا ہُوں کہ اِس میں سے نِکل جا۔ وہ اُسی گھڑی نِکل گئی۔
19جب اُس کے مالِکوں نے دیکھا کہ ہماری کمائی کی اُمّید جاتی رہی تو پَولُس اور سِیلاؔس کو پکڑ کر حاکِموں کے پاس چَوک میں کِھینچ لے گئے۔ 20اور اُنہیں فَوج داری کے حاکِموں کے آگے لے جا کر کہا کہ یہ آدمی جو یہُودی ہیں ہمارے شہر میں بڑی کَھلبلی ڈالتے ہیں۔ 21اور اَیسی رسمیں بتاتے ہیں جِن کو قبُول کرنا اور عمل میں لانا ہم رُومِیوں کو روا نہیں۔ 22اور عام لوگ بھی مُتّفِق ہو کر اُن کی مُخالفت پر آمادہ ہُوئے
اور فَوج داری کے حاکِموں نے اُن کے کپڑے پھاڑ کر اُتار ڈالے اور بینت لگانے کا حُکم دِیا۔ 23اور بُہت سے بینت لگوا کر اُنہیں قَید خانہ میں ڈالا اور داروغہ کو تاکِید کی کہ بڑی ہوشیاری سے اُن کی نِگہبانی کرے۔ 24اُس نے اَیسا حُکم پا کر اُنہیں اندر کے قَید خانہ میں ڈال دِیا اور اُن کے پاؤں کاٹھ میں ٹھونک دِئے۔
25آدھی رات کے قرِیب پَولُس اور سِیلاؔس دُعا کر رہے اور خُدا کی حمد کے گِیت گا رہے تھے اور قَیدی سُن رہے تھے۔ 26کہ یکایک بڑا بَھونچال آیا۔ یہاں تک کہ قَید خانہ کی نیو ہِل گئی اور اُسی دَم سب دروازے کُھل گئے اور سب کی بیڑِیاں کُھل پڑِیں۔ 27اور داروغہ جاگ اُٹھا اور قَید خانہ کے دروازے کُھلے دیکھ کر سمجھا کہ قَیدی بھاگ گئے۔ پس تلوار کھینچ کر اپنے آپ کو مار ڈالنا چاہا۔ 28لیکن پَولُس نے بڑی آواز سے پُکار کر کہا کہ اپنے تئِیں نُقصان نہ پُہنچا کیونکہ ہم سب مَوجُود ہیں۔
29وہ چراغ منگوا کر اندر جا کُودا اور کانپتا ہُؤا پَولُس اور سِیلاؔس کے آگے گِرا۔ 30اور اُنہیں باہر لا کر کہا اَے صاحِبو! مَیں کیا کرُوں کہ نجات پاؤں؟
31اُنہوں نے کہا خُداوند یِسُوع پر اِیمان لا تو تُو اور تیرا گھرانا نجات پائے گا۔ 32اور اُنہوں نے اُس کو اور اُس کے سب گھر والوں کو خُداوند کا کلام سُنایا۔ 33اور اُس نے رات کو اُسی گھڑی اُنہیں لے جا کر اُن کے زخم دھوئے اور اُسی وقت اپنے سب لوگوں سمیت بپتِسمہ لِیا۔ 34اور اُنہیں اُوپر گھر میں لے جا کر دسترخوان بِچھایا اور اپنے سارے گھرانے سمیت خُدا پر اِیمان لا کر بڑی خُوشی کی۔
35جب دِن ہُؤا تو فَوج داری کے حاکِموں نے حوالداروں کی معرفت کہلا بھیجا کہ اُن آدمِیوں کو چھوڑ دے۔
36اور داروغہ نے پَولُس کو اِس بات کی خبر دی کہ فَوج داری کے حاکِموں نے تُمہارے چھوڑ دینے کا حُکم بھیج دِیا۔ پس اب نِکل کر سلامت چلے جاؤ۔
37مگر پَولُس نے اُن سے کہا کہ اُنہوں نے ہم کو جو رُومی ہیں قصُور ثابِت کِئے بغَیر علانِیہ پِٹوا کر قَید میں ڈالا اور اب ہم کو چپکے سے نِکالتے ہیں؟ یہ نہیں ہو سکتا بلکہ وہ آپ آ کر ہمیں باہر لے جائیں۔
38حوالداروں نے فَوج داری کے حاکِموں کو اِن باتوں کی خبر دی۔ جب اُنہوں نے سُنا کہ یہ رُومی ہیں تو ڈر گئے۔ 39اور آ کر اُن کی مِنّت کی اور باہر لے جا کر درخواست کی کہ شہر سے چلے جائیں۔ 40پس وہ قَید خانہ سے نِکل کر لُدِیہ کے ہاں گئے اور بھائِیوں سے مِل کر اُنہیں تسلّی دی اور روانہ ہُوئے۔
تھِسّلُنِیکے میں
1پِھر وہ امفِپُلِس اور اَپُلّونیہ ہو کر تھِسّلُنِیکے میں آئے جہاں یہُودِیوں کا ایک عِبادت خانہ تھا۔ 2اور پَولُس اپنے دستُور کے مُوافِق اُن کے پاس گیا اور تِین سبتوں کو کِتابِ مُقدّس سے اُن کے ساتھ بحث کی۔ 3اور اُس کے معنی کھول کھول کر دلِیلیں پیش کرتا تھا کہ مسِیح کو دُکھ اُٹھانا اور مُردوں میں سے جی اُٹھنا ضرُور تھا اور یِہی یِسُوع جِس کی مَیں تُمہیں خبر دیتا ہُوں مسِیح ہے۔ 4اُن میں سے بعض نے مان لِیا اور پَولُس اور سِیلاؔس کے شرِیک ہُوئے اور خُدا پرست یُونانِیوں کی ایک بڑی جماعت اور بُہتیری شرِیف عَورتیں بھی اُن کی شرِیک ہُوئِیں۔
5مگر یہُودِیوں نے حَسد میں آ کر بازاری آدمِیوں میں سے کئی بدمعاشوں کو اپنے ساتھ لِیا اور بِھیڑ لگا کر شہر میں فساد کرنے لگے اور یاسوؔن کا گھر گھیر کر اُنہیں لوگوں کے سامنے لے آنا چاہا۔ 6اور جب اُنہیں نہ پایا تو یاسوؔن اور کئی اَور بھائِیوں کو شہر کے حاکِموں کے پاس چِلاّتے ہُوئے کھینچ لے گئے کہ وہ شخص جِنہوں نے جہان کو باغی کر دِیا یہاں بھی آئے ہیں۔ 7اور یاسوؔن نے اُنہیں اپنے ہاں اُتارا ہے اور یہ سب کے سب قَیصر کے اَحکام کی مُخالفت کر کے کہتے ہیں کہ بادشاہ تو اَور ہی ہے یعنی یِسُوع۔ 8یہ سُن کر عام لوگ اور شہر کے حاکِم گھبرا گئے۔ 9اور اُنہوں نے یاسوؔن اور باقِیوں کی ضمانت لے کر اُنہیں چھوڑ دِیا۔
بیرِیّہ میں
10لیکن بھائِیوں نے فَوراً راتوں رات پَولُس اور سِیلاؔس کو بِیرِیّہ میں بھیج دِیا۔ وہ وہاں پُہنچ کر یہُودِیوں کے عِبادت خانہ میں گئے۔ 11یہ لوگ تھِسّلُنِیکے کے یہُودِیوں سے نیک ذات تھے کیونکہ اُنہوں نے بڑے شَوق سے کلام کو قبُول کِیا اور روز بروز کِتابِ مُقدّس میں تحقِیق کرتے تھے کہ آیا یہ باتیں اِسی طرح ہیں۔ 12پس اُن میں سے بُہتیرے اِیمان لائے اور یُونانِیوں میں سے بھی بُہت سی عِزّت دار عَورتیں اور مَرد اِیمان لائے۔ 13جب تھِسّلُنِیکے کے یہُودِیوں کو معلُوم ہُؤا کہ پَولُس بِیرِؔیّہ میں بھی خُدا کا کلام سُناتا ہے تو وہاں بھی جا کر لوگوں کو اُبھارا اور اُن میں کَھلبلی ڈالی۔ 14اُس وقت بھائِیوں نے فَوراً پَولُس کو روانہ کِیا کہ سمُندر کے کنارے تک چلا جائے لیکن سِیلاؔس اور تِیمُتِھیُس وہِیں رہے۔ 15اور پَولُس کے رہبر اُسے اتھینے تک لے گئے اور سِیلاؔس اور تِیمُتِھیُس کے لِئے یہ حُکم لے کر روانہ ہُوئے کہ جہاں تک ہو سکے جَلد میرے پاس آؤ۔
اتھینے میں
16جب پَولُس اتھینے میں اُن کی راہ دیکھ رہا تھا تو شہر کو بُتوں سے بَھرا ہُؤا دیکھ کر اُس کا جی جل گیا۔ 17اِس لِئے وہ عِبادت خانہ میں یہُودِیوں اور خُدا پرستوں سے اور چَوک میں جو مِلتے تھے اُن سے روز بحث کِیا کرتا تھا۔ 18اور چند اِپِکُوری اور ستوئیِکی فیلسُوف اُس کا مُقابلہ کرنے لگے۔ بعض نے کہا کہ یہ بکواسی کیا کہنا چاہتا ہے؟
اَوروں نے کہا یہ غَیر معبُودوں کی خبر دینے والا معلُوم ہوتا ہے۔ اِس لِئے کہ وہ یِسُوع اور قِیامت کی خُوشخبری دیتا تھا۔ 19پس وہ اُسے اپنے ساتھ اریوؔپگُس پر لے گئے اور کہا آیا ہم کو معلُوم ہو سکتا ہے کہ یہ نئی تعلِیم جو تُو دیتا ہے کیا ہے؟ 20کیونکہ تُو ہمیں انوکھی باتیں سُناتا ہے۔ پس ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اِن سے غرض کیا ہے۔ 21(اِس لِئے کہ سب اتھینوی اور پردیسی جو وہاں مُقِیم تھے اپنی فُرصت کا وقت نئی نئی باتیں کہنے سُننے کے سِوا اَور کِسی کام میں صَرف نہ کرتے تھے)۔
22پَولُس نے اریوپگُس کے بِیچ میں کھڑے ہو کر کہا کہ اَے اتھینے والو! مَیں دیکھتا ہُوں کہ تُم ہر بات میں دیوتاؤں کے بڑے ماننے والے ہو۔ 23چُنانچہ مَیں نے سَیر کرتے اور تُمہارے معبُودوں پر غَور کرتے وقت ایک اَیسی قُربان گاہ بھی پائی جِس پر لِکھا تھا کہ نا معلُوم خُدا کے لِئے۔ پس جِس کو تُم بغَیر معلُوم کِئے پُوجتے ہو مَیں تُم کو اُسی کی خبر دیتا ہُوں۔ 24جِس خُدا نے دُنیا اور اُس کی سب چِیزوں کو پَیدا کِیا وہ آسمان اور زمِین کا مالِک ہو کر ہاتھ کے بنائے ہُوئے مندروں میں نہیں رہتا۔ 25نہ کِسی چِیز کا مُحتاج ہو کر آدمِیوں کے ہاتھوں سے خِدمت لیتا ہے کیونکہ وہ تو خُود سب کو زِندگی اور سانس اور سب کُچھ دیتا ہے۔ 26اور اُس نے ایک ہی اَصل سے آدمِیوں کی ہر ایک قَوم تمام رُویِ زمِین پر رہنے کے لِئے پَیدا کی اور اُن کی مِیعادیں اور سکُونت کی حدّیں مُقرّر کِیں۔ 27تاکہ خُدا کو ڈُھونڈیں۔ شاید کہ ٹٹول کر اُسے پائیں ہر چند وہ ہم میں سے کِسی سے دُور نہیں۔
28کیونکہ اُسی میں ہم جِیتے اور چلتے پِھرتے اور مَوجُود ہیں۔
جَیسا تُمہارے شاعِروں میں سے بھی بعض نے کہا ہے کہ
ہم تو اُس کی نسل بھی ہیں۔
29پس خُدا کی نسل ہو کر ہم کو یہ خیال کرنا مُناسِب نہیں کہ ذاتِ اِلہٰی اُس سونے یا روپَے یا پتّھر کی مانِند ہے جو آدمی کے ہُنر اور اِیجاد سے گھڑے گئے ہوں۔ 30پس خُدا جہالت کے وقتوں سے چشم پوشی کر کے اب سب آدمِیوں کو ہر جگہ حُکم دیتا ہے کہ تَوبہ کریں۔ 31کیونکہ اُس نے ایک دِن ٹھہرایا ہے جِس میں وہ راستی سے دُنیا کی عدالت اُس آدمی کی معرفت کرے گا جِسے اُس نے مُقرّر کِیا ہے اور اُسے مُردوں میں سے جِلا کر یہ بات سب پر ثابِت کر دی ہے۔
32جب اُنہوں نے مُردوں کی قِیامت کا ذِکر سُنا تو بعض ٹھٹّھا مارنے لگے اور بعض نے کہا کہ یہ بات ہم تُجھ سے پِھر کبھی سُنیں گے۔ 33اِسی حالت میں پَولُس اُن کے بِیچ میں سے نِکل گیا۔ 34مگر چند آدمی اُس کے ساتھ مِل گئے اور اِیمان لے آئے۔ اُن میں دِیونُسیؔیُس اریوپگُس کا ایک حاکِم اور دَمَرِس نام ایک عَورت تھی اور بعض اَور بھی اُن کے ساتھ تھے۔
کُرِنتھُس میں
1اِن باتوں کے بعد پَولُس اتھینے سے روانہ ہو کر کُرِنتھُس میں آیا۔ 2اور وہاں اُس کو اَکوِلہ نام ایک یہُودی مِلا جو پُنطُس کی پَیدایش تھا اور اپنی بِیوی پرسکِلّہ سمیت اطالِیہ سے نیا نیا آیا تھا کیونکہ کلَودِؔیُس نے حُکم دِیا تھا کہ سب یہُودی رومہ سے نِکل جائیں۔ پس وہ اُن کے پاس گیا۔ 3اور چُونکہ اُن کا ہم پیشہ تھا اُن کے ساتھ رہا اور وہ کام کرنے لگے اور اُن کا پیشہ خَیمہ دوزی تھا۔ 4اور وہ ہر سبت کو عِبادت خانہ میں بحث کرتا اور یہُودِیوں اور یُونانِیوں کو قائِل کرتا تھا۔
5اور جب سِیلاؔس اور تِیمُتِھیُس مَکِدُنیہ سے آئے تو پَولُس کلام سُنانے کے جوش سے مجبُور ہو کر یہُودِیوں کے آگے گواہی دے رہا تھا کہ یِسُوع ہی مسِیح ہے۔ 6جب لوگ مُخالِفت کرنے اور کُفر بَکنے لگے تو اُس نے اپنے کپڑے جھاڑ کر اُن سے کہا تُمہارا خُون تُمہاری ہی گرَدن پر۔ مَیں پاک ہُوں۔ اب سے غَیر قَوموں کے پاس جاؤں گا۔ 7پس وہاں سے چلا گیا اور طِطُس یُوستُس نام ایک خُدا پرست کے گھر گیا جو عِبادت خانہ سے مِلا ہُؤا تھا۔ 8اور عِبادت خانہ کا سردار کرِسپُس اپنے تمام گھرانے سمیت خُداوند پر اِیمان لایا اور بُہت سے کُرِنتھی سُن کر اِیمان لائے اور بپتِسمہ لِیا۔
9اور خُداوند نے رات کو رویا میں پَولُس سے کہا خَوف نہ کر بلکہ کہے جا اور چُپ نہ رہ۔ 10اِس لِئے کہ مَیں تیرے ساتھ ہُوں اور کوئی شخص تُجھ پر حملہ کر کے ضَرر نہ پُہنچا سکے گا کیونکہ اِس شہر میں میرے بُہت سے لوگ ہیں۔ 11پس وہ ڈیڑھ برس اُن میں رہ کر خُدا کا کلام سِکھاتا رہا۔
12جب گلیّو اخیہ کا صُوبہ دار تھا یہُودی ایکا کر کے پَولُس پر چڑھ آئے اور اُسے عدالت میں لے جا کر۔ 13کہنے لگے کہ یہ شخص لوگوں کو ترغِیب دیتا ہے کہ شرِیعت کے برخِلاف خُدا کی پرستِش کریں۔
14جب پَولُس نے بولنا چاہا تو گلیّو نے یہُودِیوں سے کہا اَے یہُودِیو! اگر کُچھ ظُلم یا بڑی شرارت کی بات ہوتی تو واجِب تھا کہ مَیں صبر کر کے تُمہاری سُنتا۔ 15لیکن جب یہ اَیسے سوال ہیں جو لَفظوں اور ناموں اور خاص تُمہاری شرِیعت سے عِلاقہ رکھتے ہیں تو تُم ہی جانو۔ مَیں اَیسی باتوں کا مُنصِف بننا نہیں چاہتا۔ 16اور اُس نے اُنہیں عدالت سے نِکلوا دِیا۔ 17پِھر سب لوگوں نے عِبادت خانہ کے سردار سوستھِنیس کو پکڑ کر عدالت کے سامنے مارا مگر گلیّو نے اِن باتوں کی کُچھ پروا نہ کی۔
انطاکِیہ میں واپسی
18پس پَولُس بُہت دِن وہاں رہ کر بھائِیوں سے رُخصت ہُؤا اور چُونکہ اُس نے مَنّت مانی تھی۔ اِس لِئے کِنخریہؔ میں سر مُنڈایا اور جہاز پر سُوریہ کو روانہ ہُؤا اور پرِسکِلّہ اور اَکوِلہ اُس کے ساتھ تھے۔ 19اور اِفِسُس میں پُہنچ کر اُس نے اُنہیں وہاں چھوڑا اور آپ عِبادت خانہ میں جا کر یہُودِیوں سے بحث کرنے لگا۔ 20جب اُنہوں نے اُس سے درخواست کی کہ اَور کُچھ عرصہ ہمارے ساتھ رہ تو اُس نے منظُور نہ کِیا۔ 21بلکہ یہ کہہ کر اُن سے رُخصت ہُؤا کہ اگر خُدا نے چاہا تو تُمہارے پاس پِھر آؤں گا اور اِفِسُس سے جہاز پر روانہ ہُؤا۔
22پِھر قَیصرؔیہ میں اُتر کر یروشلِیم کو گیا اور کلِیسیا کو سلام کر کے انطاکِیہ میں آیا۔ 23اور چند روز رہ کر وہاں سے روانہ ہُؤا اور ترتِیب وار گلِتیہ کے عِلاقہ اور فرُوگیہ سے گُذرتا ہُؤا سب شاگِردوں کو مضبُوط کرتا گیا۔
اُپلّوس اِفِسُس اور کُرِنتِھُس میں
24پِھر اُپلّوؔس نام ایک یہُودی اِسکندرِؔیہ کی پَیدایش خُوش تقرِیر اور کِتابِ مُقدّس کا ماہِر اِفِسُس میں پُہنچا۔ 25اِس شخص نے خُداوند کی راہ کی تعلِیم پائی تھی اور رُوحانی جوش سے کلام کرتا اور یِسُوع کی بابت صحِیح صحِیح تعلِیم دیتا تھا مگر صِرف یُوحنّا ہی کے بپتِسمہ سے واقِف تھا۔ 26وہ عِبادت خانہ میں دِلیری سے بولنے لگا مگر پرسکِلّہ اور اَکوِلہ اُس کی باتیں سُن کر اُسے اپنے گھر لے گئے اور اُس کو خُدا کی راہ اَور زِیادہ صِحت سے بتائی۔ 27جب اُس نے اِرادہ کِیا کہ پار اُتر کر اَخیہ کو جائے تو بھائِیوں نے اُس کی ہِمّت بڑھا کر شاگِردوں کو لِکھا کہ اُس سے اچھّی طرح مِلنا۔ اُس نے وہاں پُہنچ کر اُن لوگوں کی بڑی مدد کی جو فضل کے سبب سے اِیمان لائے تھے۔ 28کیونکہ وہ کِتابِ مُقدّس سے یِسُوع کا مسِیح ہونا ثابِت کر کے بڑے زور شور سے یہُودِیوں کو علانِیہ قائِل کرتا رہا۔
پَولُس اِفِسُس میں
1اور جب اُپلّوؔس کُرِنتھُس میں تھا تو اَیسا ہُؤا کہ پَولُس اُوپر کے عِلاقہ سے گُذر کر اِفِسُس میں آیا اور کئی شاگِردوں کو دیکھ کر۔ 2اُن سے کہا کیا تُم نے اِیمان لاتے وقت رُوحُ القُدس پایا؟
اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہم نے تو سُنا بھی نہیں کہ رُوحُ القُدس نازِل ہُؤا ہے۔
3اُس نے کہا پس تُم نے کِس کا بپتِسمہ لِیا؟
اُنہوں نے کہا یُوحنّا کا بپتِسمہ۔
4پَولُس نے کہا یُوحنّا نے لوگوں کو یہ کہہ کر تَوبہ کا بپتِسمہ دِیا کہ جو میرے پِیچھے آنے والا ہے اُس پر یعنی یِسُوع پر اِیمان لانا۔
5اُنہوں نے یہ سُن کر خُداوند یِسُوع کے نام کا بپتِسمہ لِیا۔ 6جب پَولُس نے اُن پر ہاتھ رکھّے تو رُوحُ القُدس اُن پر نازِل ہُؤا اور وہ طرح طرح کی زُبانیں بولنے اور نبُوّت کرنے لگے۔ 7اور وہ سب تخمِیناً بارہ آدمی تھے۔
8پِھر وہ عِبادت خانہ میں جا کر تِین مہِینے تک دِلیری سے بولتا اور خُدا کی بادشاہی کی بابت بحث کرتا اور لوگوں کو قائِل کرتا رہا۔ 9لیکن جب بعض سخت دِل اور نافرمان ہو گئے بلکہ لوگوں کے سامنے اِس طرِیق کو بُرا کہنے لگے تو اُس نے اُن سے کنارہ کر کے شاگِردوں کو اَلگ کر لِیا اور ہر روز تُرنّس کے مدرسہ میں بحث کِیا کرتا تھا۔ 10دو برس تک یِہی ہوتا رہا۔ یہاں تک کہ آسِیہ کے رہنے والوں کیا یہُودی کیا یُونانی سب نے خُداوند کا کلام سُنا۔
سِکِوا کے بیٹے
11اور خُدا پَولُس کے ہاتھوں سے خاص خاص مُعجِزے دِکھاتا تھا۔ 12یہاں تک کہ رُومال اور پٹکے اُس کے بدن سے چُھؤا کر بِیماروں پر ڈالے جاتے تھے اور اُن کی بِیمارِیاں جاتی رہتی تِھیں اور بُری رُوحیں اُن میں سے نِکل جاتی تِھیں۔ 13مگر بعض یہُودِیوں نے جو جھاڑ پُھونک کرتے پِھرتے تھے یہ اِختیار کِیا کہ جِن میں بُری رُوحیں ہوں اُن پر خُداوند یِسُوع کا نام یہ کہہ کر پُھوکیں کہ جِس یِسُوع کی پَولُس مُنادی کرتا ہے مَیں تُم کو اُسی کی قَسم دیتا ہُوں۔ 14اور سِکِوا یہُودی سردار کاہِن کے سات بیٹے اَیسا کِیا کرتے تھے۔
15بُری رُوح نے جواب میں اُن سے کہا کہ یِسُوع کو تو مَیں جانتی ہُوں اور پَولُس سے بھی واقِف ہُوں مگر تُم کَون ہو؟
16اور وہ شخص جِس پر بُری رُوح تھی کُود کر اُن پر جا پڑا اور دونوں پر غالِب آ کر اَیسی زِیادتی کی کہ وہ ننگے اور زخمی ہو کر اُس گھر سے نِکل بھاگے۔ 17اور یہ بات اِفِسُس کے سب رہنے والے یہُودِیوں اور یُونانِیوں کو معلُوم ہو گئی۔ پس سب پر خَوف چھا گیا اور خُداوند یِسُوع کے نام کی بزُرگی ہُوئی۔ 18اور جو اِیمان لائے تھے اُن میں سے بُہتیروں نے آ کر اپنے اپنے کاموں کا اِقرار اور اِظہار کِیا۔ 19اور بُہت سے جادُوگروں نے اپنی اپنی کِتابیں اِکٹّھی کر کے سب لوگوں کے سامنے جلا دِیں اور جب اُن کی قِیمت کا حِساب ہُؤا تو پچاس ہزار رُوپَے کی نِکلِیں۔ 20اِسی طرح خُداوند کا کلام زور پکڑ کر پَھیلتا اور غالِب ہوتا گیا۔
اِفِسُس میں بَلوا
21جب یہ ہو چُکا تو پَولُس نے جی میں ٹھانا کہ مَکِدُنیہ اور اَخیہ سے ہو کر یروشلِیم کو جاؤں گا اور کہا کہ وہاں جانے کے بعد مُجھے رومہ بھی دیکھنا ضرُور ہے۔ 22پس اپنے خِدمت گُذاروں میں سے دو شخص یعنی تِیمُتِھیُس اور اِراستُس کو مَکِدُنیہ میں بھیج کر آپ کُچھ عرصہ آسِیہ میں رہا۔
23اُس وقت اِس طرِیق کی بابت بڑا فساد اُٹھا۔ 24کیونکہ دیمیترِؔیُس نام ایک سُنار تھا جو اَرتمِس کے رُوپَہلے مَندِر بنوا کر اُس پیشہ والوں کو بُہت کام دِلوا دیتا تھا۔ 25اُس نے اُن کو اور اُن کے مُتعلِّق اَور پیشہ والوں کو جمع کر کے کہا اَے لوگو! تُم جانتے ہو کہ ہماری آسُودگی اِسی کام کی بدَولت ہے۔ 26اور تُم دیکھتے اور سُنتے ہو کہ صِرف اِفِسُس ہی میں نہیں بلکہ تقرِیباً تمام آسِیہ میں اِس پَولُس نے بُہت سے لوگوں کو یہ کہہ کر قائِل اور گُمراہ کر دِیا ہے کہ جو ہاتھ کے بنائے ہُوئے ہیں وہ خُدا نہیں ہیں۔ 27پس صِرف یہی خطرہ نہیں کہ ہمارا پیشہ بے قدر ہو جائے گا بلکہ بڑی دیوی اَرتمِس کا مَندِر بھی ناچِیز ہو جائے گا اور جِسے تمام آسِیہ اور ساری دُنیا پُوجتی ہے خُود اُس کی بھی عظمت جاتی رہے گی۔
28وہ یہ سُن کر قہر سے بھر گئے اور چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگے کہ اِفِسِیوؔں کی اَرتمِس بڑی ہے۔ 29اور تمام شہر میں ہَلچَل پڑ گئی اور لوگوں نے گَیُس اور ارِسترؔخُس مَکِدُنیہ والوں کو جو پَولُس کے ہم سفر تھے پکڑ لِیا اور ایک دِل ہو کر تماشا گاہ کو دَوڑے۔ 30جب پَولُس نے مجمع میں جانا چاہا تو شاگِردوں نے جانے نہ دِیا۔ 31اور آسیہ کے حاکِموں میں سے اُس کے بعض دوستوں نے آدمی بھیج کر اُس کی مِنّت کی کہ تماشا گاہ میں جانے کی جُرأت نہ کرنا۔ 32اور بعض کُچھ چِلاّئے اور بعض کُچھ کیونکہ مجلِس دَرہم بَرہم ہو گئی تھی اور اکثر لوگوں کو یہ بھی خبر نہ تھی کہ ہم کِس لِئے اِکٹّھے ہُوئے ہیں۔ 33پِھر اُنہوں نے اِسکندر کو جِسے یہُودی پیش کرتے تھے بِھیڑ میں سے نِکال کر آگے کر دِیا اور اِسکندر نے ہاتھ سے اِشارہ کر کے مجمع کے سامنے عُذر بیان کرنا چاہا۔ 34جب اُنہیں معلُوم ہُؤا کہ یہ یہُودی ہے تو سب ہم آواز ہو کر کوئی دو گھنٹے تک چِلاّتے رہے کہ اِفِسِیوں کی اَرتمِس بڑی ہے۔
35پِھر شہر کے مُحرِّر نے لوگوں کو ٹھنڈا کر کے کہا اَے اِفِسیِو! کَون سا آدمی نہیں جانتا کہ اِفِسیِوں کا شہر بڑی دیوی اَرتمِس کے مَندِر اور اُس مُورت کا مُحافِظ ہے جو زِیُوؔس کی طرف سے گِری تھی؟ 36پس جب کوئی اِن باتوں کے خِلاف نہیں کہہ سکتا تو واجِب ہے کہ تُم اِطمِینان سے رہو اور بے سوچے کُچھ نہ کرو۔ 37کیونکہ یہ لوگ جِن کو تُم یہاں لائے ہو نہ مَندر کو لُوٹنے والے ہیں نہ ہماری دیوی کی بدگوئی کرنے والے۔ 38پس اگر دیمیترِؔیُس اور اُس کے ہم پیشہ کِسی پر دعویٰ رکھتے ہوں تو عدالت کُھلی ہے اور صُوبہ دار مَوجُود ہیں۔ ایک دُوسرے پر نالِش کریں۔ 39اور اگر تُم کِسی اَور اَمر کی تحقِیقات چاہتے ہو تو باضابطہ مجلِس میں فَیصلہ ہو گا۔ 40کیونکہ آج کے بَلوے کے سبب سے ہمیں اپنے اُوپر نالِش ہونے کا اندیشہ ہے اِس لِئے کہ اِس کی کوئی وجہ نہیں ہے اور اِس صُورت میں ہم اِس ہنگامہ کی جواب دِہی نہ کر سکیں گے۔ 41یہ کہہ کر اُس نے مجلِس کو برخاست کِیا۔
مَکِدُنیہ اور اخیہ کا دَورہ
1جب ہُلّڑ مَوقُوف ہو گیا تو پَولُس نے شاگِردوں کو بُلوا کر نصِیحت کی اور اُن سے رُخصت ہو کر مَکِدُنیہ کو روانہ ہُؤا۔ 2اور اُس عِلاقہ سے گُذر کر اور اُنہیں بُہت نصِیحت کر کے یُوناؔن میں آیا۔ 3جب تِین مہِینے رہ کر سُورؔیہ کی طرف جہاز پر روانہ ہونے کو تھا تو یہُودِیوں نے اُس کے برخِلاف سازِش کی۔ پِھر اُس کی یہ صلاح ہُوئی کہ مَکِدُنیہ ہو کر واپس جائے۔ 4اور پُرُس کا بیٹا سوپَترُس جو بیرِیہ کا تھا اور تھِسّلنِیکیوں میں سے ارِسترؔخُس اور سِکُندُؔس اور گَیُس جو دِربے کا تھا اور تِیمُتِھیُس اور آسِیہ کا تُخِکس اور ترُفِمُس آسِیہ تک اُس کے ساتھ گئے۔ 5یہ آگے جا کر تروآؔس میں ہماری راہ دیکھتے رہے۔ 6اور عِیدِ فطِیر کے دِنوں کے بعد ہم فِلّپی سے جہاز پر روانہ ہو کر پانچ دِن کے بعد تروآؔس میں اُن کے پاس پُہنچے اور سات دِن وہِیں رہے۔
پَولُس کا تروآس کا آخِری دَورہ
7ہفتہ کے پہلے دِن جب ہم روٹی توڑنے کے لِئے جمع ہُوئے تو پَولُس نے دُوسرے دِن روانہ ہونے کا اِرادہ کر کے اُن سے باتیں کِیں اور آدھی رات تک کلام کرتا رہا۔ 8جِس بالاخانہ پر ہم جمع تھے اُس میں بُہت سے چراغ جَل رہے تھے۔ 9اور یُوتخُس نام ایک جوان کھڑکی میں بَیٹھا تھا۔ اُس پر نِیند کا بڑا غَلبہ تھا اور جب پَولُس زِیادہ دیر تک باتیں کرتا رہا تو وہ نِیند کے غلبہ میں تِیسری منزل سے گِر پڑا اور اُٹھایا گیا تو مُردہ تھا۔ 10پَولُس اُتر کر اُس سے لِپٹ گیا اور گلے لگا کر کہا گھبراؤ نہیں۔ اِس میں جان ہے۔ 11پِھر اُوپر جا کر روٹی توڑی اور کھا کر اِتنی دیر تک اُن سے باتیں کرتا رہا کہ پَو پھٹ گئی۔ پِھر وہ روانہ ہو گیا۔ 12اور وہ اُس لڑکے کو جِیتا لائے اور اُن کی بڑی خاطِر جمع ہُوئی۔
تروآس سے مِیلیتُس آنا
13ہم جہاز تک آگے جا کر اِس اِرادہ سے اسُّس کو روانہ ہُوئے کہ وہاں پُہنچ کر پَولُس کو چڑھا لیں کیونکہ اُس نے پَیدل جانے کا اِرادہ کر کے یِہی تجوِیز کی تھی۔ 14پس جب وہ اسُّس میں ہمیں مِلا تو ہم اُسے چڑھا کر مِتُلینے میں آئے۔ 15اور وہاں سے جہاز پر روانہ ہو کر دُوسرے دِن خِیُس کے سامنے پُہنچے اور تِیسرے دِن سامُس تک آئے اور اگلے دِن مِیلیتُس میں آ گئے۔ 16کیونکہ پَولُس نے یہ ٹھان لِیا تھا کہ اِفِسُس کے پاس سے گُذرے اَیسا نہ ہو کہ اُسے آسِیہ میں دیر لگے۔ اِس لِئے کہ وہ جلدی کرتا تھا کہ اگر ہو سکے تو پِنتیکُست کا دِن یروشلِیم میں ہو۔
اِفِسُس کے بزُرگوں کے سامنے پَولُس کی الوداعی تقرِیر
17اور اُس نے مِیلیتُس سے اِفِسُس میں کہلا بھیجا اور کلِیسیا کے بزُرگوں کو بُلایا۔ 18جب وہ اُس کے پاس آئے تو اُن سے کہا تُم خُود جانتے ہو کہ پہلے ہی دِن سے کہ مَیں نے آسِیہ میں قدم رکھّا ہر وقت تُمہارے ساتھ کِس طرح رہا۔ 19یعنی کمال فروتنی سے اور آنسُو بہا بہا کر اور اُن آزمایشوں میں جو یہُودِیوں کی سازِش کے سبب سے مُجھ پر واقِع ہُوئِیں خُداوند کی خِدمت کرتا رہا۔ 20اور جو جو باتیں تُمہارے فائِدہ کی تِھیں اُن کے بیان کرنے اور علانِیہ اور گھر گھر سِکھانے سے کبھی نہ جِھجکا۔ 21بلکہ یہُودِیوں اور یُونانیِوں کے رُوبرُو گواہی دیتا رہا کہ خُدا کے سامنے تَوبہ کرنا اور ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح پر اِیمان لانا چاہئے۔ 22اور اب دیکھو مَیں رُوح میں بندھا ہُؤا یروشلِیم کو جاتا ہُوں اور نہ معلُوم کہ وہاں مُجھ پر کیا کیا گُذرے۔ 23سِوا اِس کے کہ رُوحُ القُدس ہر شہر میں گواہی دے دے کر مُجھ سے کہتا ہے کہ قَید اور مُصِیبتیں تیرے لِئے تیّار ہیں۔ 24لیکن مَیں اپنی جان کو عزِیز نہیں سمجھتا کہ اُس کی کُچھ قدر کرُوں بمُقابلہ اِس کے کہ اپنا دَور اور وہ خِدمت جو خُداوند یِسُوعؔ سے پائی ہے پُوری کرُوں یعنی خُدا کے فضل کی خُوشخبری کی گواہی دُوں۔
25اور اب دیکھو مَیں جانتا ہُوں کہ تُم سب جِن کے درمِیان مَیں بادشاہی کی مُنادی کرتا پِھرا میرا مُنہ پِھر نہ دیکھو گے۔ 26پس مَیں آج کے دِن تُمہیں قطعی کہتا ہُوں کہ سب آدمِیوں کے خُون سے پاک ہُوں۔ 27کیونکہ مَیں خُدا کی ساری مرضی تُم سے پُورے طَور پر بیان کرنے سے نہ جِھجکا۔ 28پس اپنی اور اُس سارے گلّہ کی خبرداری کرو جِس کا رُوحُ القُدس نے تُمہیں نِگہبان ٹھہرایا تاکہ خُدا کی کلِیسیا کی گلّہ بانی کرو جِسے اُس نے خاص اپنے خُون سے مول لِیا۔ 29مَیں یہ جانتا ہُوں کہ میرے جانے کے بعد پھاڑنے والے بھیڑئے تُم میں آئیں گے جِنہیں گلّہ پر کُچھ ترس نہ آئے گا۔ 30اور خُود تُم میں سے اَیسے آدمی اُٹھیں گے جو اُلٹی اُلٹی باتیں کہیں گے تاکہ شاگِردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں۔ 31اِس لِئے جاگتے رہو اور یاد رکھّو کہ مَیں تِین برس تک رات دِن آنسُو بہا بہا کر ہر ایک کو سمجھانے سے باز نہ آیا۔
32اب مَیں تُمہیں خُدا اور اُس کے فضل کے کلام کے سپُرد کرتا ہُوں جو تُمہاری ترقّی کر سکتا ہے اور تمام مُقدّسوں میں شرِیک کر کے مِیراث دے سکتا ہے۔ 33مَیں نے کِسی کی چاندی یا سونے یا کپڑے کا لالچ نہیں کِیا۔ 34تُم آپ جانتے ہو کہ اِن ہی ہاتھوں نے میری اور میرے ساتِھیوں کی حاجتیں رفع کِیں۔ 35مَیں نے تُم کو سب باتیں کر کے دِکھا دِیں کہ اِس طرح مِحنت کر کے کمزوروں کو سنبھالنا اور خُداوند یِسُوعؔ کی باتیں یاد رکھنا چاہئے کہ اُس نے خُود کہا دینا لینے سے مُبارک ہے۔
36اُس نے یہ کَہہ کر گُھٹنے ٹیکے اور اُن سب کے ساتھ دُعا کی۔ 37اور وہ سب بُہت روئے اور پَولُس کے گلے لگ لگ کر اُس کے بوسے لِئے۔ 38اور خاص کر اِس بات پر غمگین تھے جو اُس نے کہی تھی کہ تُم پِھر میرا مُنہ نہ دیکھو گے۔ پِھر اُسے جہاز تک پُہنچایا۔
پَولُس یروشلیِم میں آتا ہے
1اور جب ہم اُن سے بمُشکِل جُدا ہو کر جہاز پر روانہ ہُوئے تو اَیسا ہُؤا کہ سِیدھی راہ سے کوس میں آئے اور دُوسرے دِن رُدُس میں اور وہاں سے پترؔہ میں۔ 2پِھر ایک جہاز سِیدھا فینِیکے کو جاتا ہُؤا مِلا اور اُس پر سوار ہو کر روانہ ہُوئے۔ 3جب کُپُرؔس نظر آیا تو اُسے بائیں ہاتھ چھوڑ کر سُورؔیہ کو چلے اور صُور میں اُترے کیونکہ وہاں جہاز کا مال اُتارنا تھا۔ 4جب شاگِردوں کو تلاش کر لِیا تو ہم سات روز وہاں رہے۔ اُنہوں نے رُوح کی معرفت پَولُس سے کہا کہ یروشلِیم میں قدَم نہ رکھنا۔ 5اور جب وہ دِن گُذر گئے تو اَیسا ہُؤا کہ ہم نِکل کر روانہ ہُوئے اور سب نے بِیوِیوں اور بچّوں سمیت ہم کو شہر کے باہر تک پُہنچایا۔ پِھر ہم نے سمُندر کے کنارے گُھٹنے ٹیک کر دُعا کی۔ 6اور ایک دُوسرے سے وِداع ہو کر ہم تو جہاز پر چڑھے اور وہ اپنے اپنے گھر واپس چلے گئے۔
پَولُس کی یعقُوب سے مُلاقات
7اور ہم صُور سے جہاز کا سفر تمام کر کے پَتُلمِیس میں پُہنچے اور بھائِیوں کو سلام کِیا اور ایک دِن اُن کے ساتھ رہے۔ 8دُوسرے دِن ہم روانہ ہو کر قَیصرؔیہ میں آئے اور فِلِپُّس مُبشر کے گھر جو اُن ساتوں میں سے تھا اُتر کر اُس کے ساتھ رہے۔ 9اُس کی چار کُنواری بیٹِیاں تِھیں جو نبُوّت کرتی تِھیں۔ 10اور جب ہم وہاں بُہت روز رہے تو اگبُس نام ایک نبی یہُودیہ سے آیا۔ 11اُس نے ہمارے پاس آ کر پَولُس کا کمربند لِیا اور اپنے ہاتھ پاؤں باندھ کر کہا رُوحُ القُدس یُوں فرماتا ہے کہ جِس شخص کا یہ کمربند ہے اُس کو یہُودی یروشلِیم میں اِسی طرح باندھیں گے اور غَیر قَوموں کے ہاتھ میں حوالہ کریں گے۔
12جب یہ سُنا تو ہم نے اور وہاں کے لوگوں نے اُس کی مِنّت کی کہ یروشلِیم کو نہ جائے۔ 13مگر پَولُس نے جواب دِیا کہ تُم کیا کرتے ہو؟ کیوں رو رو کر میرا دِل توڑتے ہو؟ مَیں تو یروشلِیم میں خُداوند یِسُوع کے نام پر نہ صِرف باندھے جانے بلکہ مَرنے کو بھی تیّار ہُوں۔
14جب اُس نے نہ مانا تو ہم یہ کہہ کر چُپ ہو گئے کہ خُداوند کی مَرضی پُوری ہو۔
15اُن دِنوں کے بعد ہم اپنے سفر کا اسباب تیّار کر کے یروشلِیم کو گئے۔ 16اور قَیصرؔیہ سے بھی بعض شاگِرد ہمارے ساتھ چلے اور ایک قدِیم شاگِرد مَنَاسوؔن کُپری کو ساتھ لے آئے تاکہ ہم اُس کے ہاں مِہمان ہوں۔
17جب ہم یروشلِیم میں پُہنچے تو بھائی بڑی خُوشی کے ساتھ ہم سے مِلے۔ 18اور دُوسرے دِن پَولُس ہمارے ساتھ یعقُوبؔ کے پاس گیا اور سب بزُرگ وہاں حاضِر تھے۔ 19اُس نے اُنہیں سلام کر کے جو کُچھ خُدا نے اُس کی خِدمت سے غَیر قَوموں میں کِیا تھا مُفصّل بیان کِیا۔ 20اُنہوں نے یہ سُن کر خُدا کی تمجِید کی۔ پِھر اُس سے کہا اَے بھائی تُو دیکھتا ہے کہ یہُودِیوں میں ہزارہا آدمی اِیمان لے آئے ہیں اور وہ سب شرِیعت کے بارے میں سرگرم ہیں۔ 21اور اُن کو تیرے بارے میں سِکھا دِیا گیا ہے کہ تُو غَیر قَوموں میں رہنے والے سب یہُودِیوں کو یہ کہہ کر مُوسیٰ سے پِھر جانے کی تعلِیم دیتا ہے کہ نہ اپنے لڑکوں کا خَتنہ کرو نہ مُوسوی رَسموں پر چلو۔ 22پس کیا کِیا جائے؟ لوگ ضرُور سُنیں گے کہ تُو آیا ہے۔ 23اِس لِئے جو ہم تُجھ سے کہتے ہیں وہ کر۔ ہمارے ہاں چار آدمی اَیسے ہیں جِنہوں نے مَنّت مانی ہے۔ 24اُنہیں لے کر اپنے آپ کو اُن کے ساتھ پاک کر اور اُن کی طرف سے کُچھ خرچ کر تاکہ وہ سر مُنڈائیں تو سب جان لیں گے کہ جو باتیں اُنہیں تیرے بارے میں سِکھائی گئی ہیں اُن کی کُچھ اصل نہیں بلکہ تُو خُود بھی شرِیعت پر عمل کر کے درُستی سے چلتا ہے۔ 25مگر غَیر قَوموں میں سے جو اِیمان لائے اُن کی بابت ہم نے یہ فَیصلہ کر کے لِکھا تھا کہ وہ صِرف بُتوں کی قُربانی کے گوشت سے اور لہُو اور گلا گھونٹے ہُوئے جانوروں اور حرام کاری سے اپنے آپ کو بچائے رکھّیں۔
26اِس پر پَولُس اُن آدمِیوں کو لے کر اور دُوسرے دِن اپنے آپ کو اُن کے ساتھ پاک کر کے ہَیکل میں داخِل ہُؤا اور خبر دی کہ جب تک ہم میں سے ہر ایک کی نذر نہ چڑھائی جائے تقدُّس کے دِن پُورے کریں گے۔
پَولُس کی ہَیکل میں گرِفتاری
27جب وہ سات دِن پُورے ہونے کو تھے تو آسِیہ کے یہُودِیوں نے اُسے ہَیکل میں دیکھ کر سب لوگوں میں ہلچل مچائی اور یُوں چِلاّ کر اُس کو پکڑ لِیا۔ 28کہ اَے اِسرائیِلیو! مدد کرو۔ یہ وُہی آدمی ہے جو ہر جگہ سب آدمِیوں کو اُمّت اور شرِیعت اور اِس مقام کے خِلاف تعلِیم دیتا ہے بلکہ اُس نے یُونانِیوں کو بھی ہَیکل میں لا کر اِس پاک مقام کو ناپاک کِیا ہے۔ 29کیونکہ اُنہوں نے اِس سے پہلے ترُفِمُس اِفِسی کو اُس کے ساتھ شہر میں دیکھا تھا۔ اُسی کی بابت اُنہوں نے خیال کِیا کہ پَولُس اُسے ہَیکل میں لے آیا ہے۔
30اور تمام شہر میں ہلچل پڑ گئی اور لوگ دَوڑ کر جمع ہُوئے اور پَولُس کو پکڑ کر ہَیکل سے باہر گھسِیٹ کر لے گئے اور فوراً دروازے بند کر لِئے گئے۔ 31جب وہ اُسے قتل کرنا چاہتے تھے تو اُوپر پلٹن کے سردار کے پاس خبر پُہنچی کہ تمام یروشلِیم میں کھلبلی پڑ گئی ہے۔ 32وہ اُسی دَم سِپاہِیوں اور صُوبہ داروں کو لے کر اُن کے پاس نِیچے دَوڑا آیا اور وہ پلٹن کے سردار اور سِپاہِیوں کو دیکھ کر پَولُس کی مار پِیٹ سے باز آئے۔ 33اِس پر پلٹن کے سردار نے نزدِیک آ کر اُسے گرِفتار کِیا اور دو زنجِیروں سے باندھنے کا حُکم دے کر پُوچھنے لگا کہ یہ کَون ہے اور اِس نے کیا کِیا ہے؟ 34بِھیڑ میں سے بعض کُچھ چِلاّئے اور بعض کُچھ۔ پس جب ہُلّڑ کے سبب سے کُچھ حقِیقت دریافت نہ کر سکا تو حُکم دِیا کہ اُسے قلعہ میں لے جاؤ۔ 35جب سِیڑھیوں پر پُہنچا تو بِھیڑ کی زبردستی کے سبب سے سِپاہِیوں کو اُسے اُٹھا کر لے جانا پڑا۔ 36کیونکہ لوگوں کی بِھیڑ یہ چِلاّتی ہُوئی اُس کے پِیچھے پڑی کہ اُس کا کام تمام کر۔
پَولُس اپنی صفائی پیش کرتا ہے
37اور جب پَولُس کو قلعہ کے اندر لے جانے کو تھے تو اُس نے پلٹن کے سردار سے کہا کیا مُجھے اِجازت ہے کہ تُجھ سے کُچھ کہُوں؟
اُس نے کہا کیا تُو یُونانی جانتا ہے؟ 38کیا تُو وہ مِصری نہیں جو اِس سے پہلے غازِیوں میں سے چار ہزار آدمِیوں کو باغی کر کے جنگل میں لے گیا؟
39پَولُس نے کہا مَیں یہُودی آدمی کِلِکیہ کے مشہُور شہر تَرسُس کا باشِندہ ہُوں۔ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے لوگوں سے بولنے کی اِجازت دے۔
40جب اُس نے اُسے اِجازت دی تو پَولُس نے سِیڑھیوں پر کھڑے ہو کر لوگوں کو ہاتھ سے اِشارہ کِیا۔ جب وہ چُپ چاپ ہو گئے تو عِبرانی زُبان میں یُوں کہنے لگا کہ
1اَے بھائِیو اور بزُرگو! میرا عُذر سُنو جو اَب تُم سے بیان کرتا ہُوں۔ 2جب اُنہوں نے سُنا کہ ہم سے عِبرانی زُبان میں بولتا ہے تو اَور بھی چُپ چاپ ہو گئے۔ پس اُس نے کہا۔
3مَیں یہُودی ہُوں اور کِلِکیہ کے شہر تَرسُس میں پَیدا ہُؤا مگر میری تربِیّت اِس شہر میں گملی ایل کے قدموں میں ہُوئی اور مَیں نے باپ دادا کی شرِیعت کی خاص پابندی کی تعلِیم پائی اور خُدا کی راہ میں اَیسا سرگرم تھا جَیسے تُم سب آج کے دِن ہو۔ 4چُنانچہ مَیں نے مَردوں اور عَورتوں کو باندھ باندھ کر اور قَید خانہ میں ڈال ڈال کر مسِیحی طرِیق والوں کو یہاں تک ستایا کہ مَروا بھی ڈالا۔ 5چُنانچہ سردار کاہِن اور سب بزُرگ میرے گواہ ہیں کہ اُن سے مَیں بھائِیوں کے نام خَط لے کر دمِشق کو روانہ ہُؤا تاکہ جِتنے وہاں ہوں اُنہیں بھی باندھ کر یروشلِیم میں سزا دِلانے کو لاؤں۔
پَولُس اپنے اِیمان لانے کا بیان کرتا ہے
(اَعمال ۹‏:۱‏-۱۹؛ ۲۶‏:۱۲‏-۱۸)
6جب مَیں سفر کرتا کرتا دمِشق کے نزدِیک پُہنچا تو اَیسا ہُؤا کہ دوپہر کے قرِیب یکایک ایک بڑا نُور آسمان سے میرے گِرداگِرد آ چمکا۔ 7اور مَیں زمِین پر گِر پڑا اور یہ آواز سُنی کہ اَے ساؤُؔل اَے ساؤُؔل! تُو مُجھے کیوں ستاتا ہے؟ 8مَیں نے جواب دِیا کہ اَے خُداوند! تُو کَون ہے؟ اُس نے مُجھ سے کہا مَیں یِسُوع ناصری ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے؟ 9اور میرے ساتِھیوں نے نُور تو دیکھا لیکن جو مُجھ سے بولتا تھا اُس کی آواز نہ سُنی۔ 10مَیں نے کہا اَے خُداوند مَیں کیا کرُوں؟ خُداوند نے مُجھ سے کہا اُٹھ کر دمِشق میں جا۔ جو کُچھ تیرے کرنے کے لِئے مُقرّر ہُؤا ہے وہاں تُجھ سے سب کہا جائے گا۔ 11جب مُجھے اُس نُور کے جلال کے سبب سے کُچھ دِکھائی نہ دِیا تو میرے ساتھی میرا ہاتھ پکڑ کر مُجھے دمِشق میں لے گئے۔
12اور حننیاؔہ نام ایک شخص جو شرِیعت کے مُوافِق دِین دار اور وہاں کے سب رہنے والے یہُودِیوں کے نزدِیک نیک نام تھا۔ 13میرے پاس آیا اور کھڑے ہو کر مُجھ سے کہا بھائی ساؤُؔل پِھر بِینا ہو! اُسی گھڑی بِینا ہو کر مَیں نے اُس کو دیکھا۔ 14اُس نے کہا ہمارے باپ دادا کے خُدا نے تُجھ کو اِس لِئے مُقرّر کِیا ہے کہ تُو اُس کی مرضی کو جانے اور اُس راست باز کو دیکھے اور اُس کے مُنہ کی آواز سُنے۔ 15کیونکہ تُو اُس کی طرف سے سب آدمِیوں کے سامنے اُن باتوں کا گواہ ہو گا جو تُو نے دیکھی اور سُنی ہیں۔ 16اب کیوں دیر کرتا ہے؟ اُٹھ بپتِسمہ لے اور اُس کا نام لے کر اپنے گُناہوں کو دھو ڈال۔
پَولُس کو غَیر قوموں میں مُنادی کرنے کی بُلاہٹ
17جب مَیں پِھر یروشلِیم میں آ کر ہَیکل میں دُعا کر رہا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ مَیں بے خُود ہو گیا۔ 18اور اُس کو دیکھا کہ مُجھ سے کہتا ہے جلدی کر اور فوراً یروشلِیم سے نِکل جا کیونکہ وہ میرے حق میں تیری گواہی قبُول نہ کریں گے۔ 19مَیں نے کہا اَے خُداوند! وہ خُود جانتے ہیں کہ جو تُجھ پر اِیمان لائے مَیں اُن کو قَید کراتا اور جا بجا عِبادت خانوں میں پِٹواتا تھا۔ 20اور جب تیرے شہِید ستِفَنُس کا خُون بہایا جاتا تھا تو مَیں بھی وہاں کھڑا تھا اور اُس کے قتل پر راضی تھا اور اُس کے قاتِلوں کے کپڑوں کی حِفاظت کرتا تھا۔ 21اُس نے مُجھ سے کہا جا۔ مَیں تُجھے غَیر قَوموں کے پاس دُور دُور بھیجُوں گا۔
22وہ اِس بات تک تو اُس کی سُنتے رہے۔ پِھر بلند آواز سے چِلاّئے کہ اَیسے شخص کو زمِین پر سے فنا کر دے! اُس کا زِندہ رہنا مُناسِب نہیں۔ 23جب وہ چِلاّتے اور اپنے کپڑے پَھینکتے اور خاک اُڑاتے تھے۔ 24تو پلٹن کے سردار نے حُکم دے کر کہا کہ اُسے قلعہ میں لے جاؤ اور کوڑے مار کر اُس کا اِظہار لو تاکہ مُجھے معلُوم ہو کہ وہ کِس سبب سے اُس کی مُخالفت میں یُوں چِلاّتے ہیں۔ 25جب اُنہوں نے اُسے تَسموں سے باندھ لِیا تو پَولُس نے اُس صُوبہ دار سے جو پاس کھڑا تھا کہا کیا تُمہیں روا ہے کہ ایک رُومی آدمی کے کوڑے مارو اور وہ بھی قصُور ثابِت کِئے بغَیر؟
26صُوبہ دار یہ سُن کر پلٹن کے سردار کے پاس گیا اور اُسے خبر دے کر کہا تُو کیا کرتا ہے؟ یہ تو رُومی آدمی ہے۔
27پلٹن کے سردار نے اُس کے پاس آ کر کہا مُجھے بتا تو۔ کیا تُو رُومی ہے؟
اُس نے کہا ہاں۔
28پلٹن کے سردار نے جواب دِیا کہ مَیں نے بڑی رقم دے کر رُومی ہونے کا رُتبہ حاصِل کِیا۔
پَولُس نے کہا مَیں تو پَیدایشی ہُوں۔
29پس جو اُس کا اِظہار لینے کو تھے فوراً اُس سے الگ ہو گئے اور پلٹن کا سردار بھی یہ معلُوم کر کے ڈر گیا کہ جِس کو مَیں نے باندھا ہے وہ رُومی ہے۔
پَولُس کی صدرعدالت میں پیشی
30صُبح کو یہ حقِیقت معلُوم کرنے کے اِرادہ سے کہ یہُودی اُس پر کیا اِلزام لگاتے ہیں اُس نے اُس کو کھول دِیا اور سردار کاہِن اور سب صدرعدالت والوں کو جمع ہونے کا حُکم دِیا اور پَولُس کو نِیچے لے جا کر اُن کے سامنے کھڑا کر دِیا۔
1پَولُس نے صدرعدالت والوں کو غَور سے دیکھ کر کہا اَے بھائِیو! مَیں نے آج تک کمال نیک نِیّتی سے خُدا کے واسطے عُمر گُذاری ہے۔ 2سردار کاہِن حننیّاؔہ نے اُن کو جو اُس کے پاس کھڑے تھے حُکم دِیا کہ اُس کے مُنہ پر طمانچہ مارو۔ 3پَولُس نے اُس سے کہا اَے سفیدی پِھری ہُوئی دِیوار! خُدا تُجھے مارے گا۔ تُو شرِیعت کے مُوافِق میرا اِنصاف کرنے کو بَیٹھا ہے اور کیا شرِیعت کے برخِلاف مُجھے مارنے کا حُکم دیتا ہے؟
4جو پاس کھڑے تھے اُنہوں نے کہا کیا تُو خُدا کے سردار کاہِن کو بُرا کہتا ہے؟
5پَولُس نے کہا اَے بھائِیو! مُجھے معلُوم نہ تھا کہ یہ سردار کاہِن ہے کیونکہ لِکھا ہے کہ اپنی قَوم کے سردار کو بُرا نہ کہہ۔
6جب پَولُس نے یہ معلُوم کِیا کہ بعض صدُوقی ہیں اور بعض فرِیسی تو عدالت میں پُکار کر کہا کہ اَے بھائِیو! مَیں فرِیسی اور فرِیسِیوں کی اَولاد ہُوں۔ مُردوں کی اُمّید اور قِیامت کے بارے میں مُجھ پر مُقدّمہ ہو رہا ہے۔
7جب اُس نے یہ کہا تو فرِیسِیوں اور صدُوقِیوں میں تکرار ہُوئی اور حاضرِین میں پُھوٹ پڑ گئی۔ 8کیونکہ صدُوقی تو کہتے ہیں کہ نہ قِیامت ہوگی نہ کوئی فرِشتہ ہے نہ رُوح مگر فرِیسی دونوں کا اِقرار کرتے ہیں۔ 9پس بڑا شور ہُؤا اور فرِیسِیوں کے فِرقہ کے بعض فقِیہہ اُٹھے اور یُوں کہہ کر جھگڑنے لگے کہ ہم اِس آدمی میں کُچھ بُرائی نہیں پاتے اور اگر کِسی رُوح یا فرِشتہ نے اِس سے کلام کِیا ہو تو پِھر کیا؟
10اور جب بڑی تکرار ہُوئی تو پلٹن کے سردار نے اِس خَوف سے کہ مبادا پَولُس کے ٹُکڑے کر دِئے جائیں فَوج کو حُکم دِیا کہ اُتر کر اُسے اُن میں سے زبردستی نِکالو اور قلعہ میں لے آؤ۔
11اُسی رات خُداوند اُس کے پاس آ کھڑا ہُؤا اور کہا خاطِر جمع رکھ کہ جَیسے تُو نے میری بابت یروشلِیم میں گواہی دی ہے وَیسے ہی تُجھے رومہ میں بھی گواہی دینا ہو گا۔
پَولُس کو مار ڈالنے کی سازش
12جب دِن ہُؤا تو یہُودِیوں نے ایکا کر کے اور لَعنت کی قَسم کھا کر کہا کہ جب تک ہم پَولُس کو قتل نہ کر لیں نہ کُچھ کھائیں گے نہ پِئیں گے۔ 13اور جِنہوں نے آپس میں یہ سازِش کی وہ چالِیس سے زِیادہ تھے۔ 14پس اُنہوں نے سردار کاہِنوں اور بزُرگوں کے پاس جا کر کہا کہ ہم نے سخت لَعنت کی قَسم کھائی ہے کہ جب تک پَولُس کو قتل نہ کر لیں کُچھ نہ چکھّیں گے۔ 15پس اَب تُم صدرعدالت والوں سے مِل کر پلٹن کے سردار سے عرض کرو کہ اُسے تُمہارے پاس لائے۔ گویا تُم اُس کے مُعاملہ کی حقِیقت زِیادہ دریافت کرنا چاہتے ہو اور ہم اُس کے پُہنچنے سے پہلے اُسے مار ڈالنے کو تیّار ہیں۔
16لیکن پَولُس کا بھانجا اُن کی گھات کا حال سُن کر آیا اور قلعہ میں جا کر پَولُس کو خبر دی۔ 17پَولُس نے صُوبہ داروں میں سے ایک کو بُلا کر کہا اِس جوان کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جا۔ یہ اُس سے کُچھ کہنا چاہتا ہے۔ 18پس اُس نے اُس کو پلٹن کے سردار کے پاس لے جا کر کہا کہ پَولُس قَیدی نے مُجھے بُلا کر درخواست کی کہ اِس جوان کو تیرے پاس لاؤں کہ تُجھ سے کُچھ کہنا چاہتا ہے۔
19پلٹن کے سردار نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر اور الگ جا کر پُوچھا کہ مُجھ سے کیا کہنا چاہتا ہے؟
20اُس نے کہا یہُودِیوں نے ایکا کِیا ہے کہ تُجھ سے درخواست کریں کہ کل پَولُس کو صدرعدالت میں لائے۔ گویا تُو اُس کے حال کی اَور بھی تحقِیقات کرنا چاہتا ہے۔ 21لیکن تُو اُن کی نہ ماننا کیونکہ اُن میں چالِیس شخص سے زِیادہ اُس کی گھات میں ہیں جِنہوں نے لَعنت کی قَسم کھائی ہے کہ جب تک اُسے مار نہ ڈالیں نہ کھائیں گے نہ پِئیں گے اور اب وہ تیّار ہیں۔ صِرف تیرے وعدہ کا اِنتِظار ہے۔
22پس سردار نے جوان کو یہ حُکم دے کر رُخصت کِیا کہ کِسی سے نہ کہنا کہ تُو نے مُجھ پر یہ ظاہِر کِیا۔
پَولُس کو فیلِکس حاکِم کے پاس بھیجا جاتا ہے
23اور دو صُوبہ داروں کو پاس بُلا کر کہا کہ دو سَو سِپاہی اور ستّر سوار اور دو سَو نیزہ بردار پہر رات گئے قَیصرؔیہ جانے کو تیّار کر رکھنا۔ 24اور حُکم دِیا کہ پَولُس کی سواری کے لِئے جانوروں کو بھی حاضِر کریں تاکہ اُسے فیلِکس حاکِم کے پاس صحِیح سلامت پُہنچا دیں۔ 25اور اِس مضمُون کا خَط لِکھا۔
26کلَودِؔیُس لُوسِیاؔس کا فیلِکس بہادُر حاکِم کو سلام۔ 27اِس شخص کو یہُودِیوں نے پکڑ کر مار ڈالنا چاہا مگر جب مُجھے معلُوم ہُؤا کہ یہ رُومی ہے تو فَوج سمیت چڑھ گیا اور چُھڑا لایا۔ 28اور اِس بات کے دریافت کرنے کا اِرادہ کر کے کہ وہ کِس سبب سے اُس پر نالِش کرتے ہیں اُسے اُن کی صدرعدالت میں لے گیا۔ 29اور معلُوم ہُؤا کہ وہ اپنی شرِیعت کے مَسٔلوں کی بابت اُس پر نالِش کرتے ہیں لیکن اُس پر کوئی اَیسا اِلزام نہیں لگایا گیا کہ قتل یا قَید کے لائِق ہو۔ 30اور جب مُجھے اِطلاع ہُوئی کہ اِس شخص کے برخِلاف سازِش ہونے والی ہے تو مَیں نے اِسے فوراً تیرے پاس بھیج دِیا ہے اور اِس کے مُدّعیوں کو بھی حُکم دے دِیا ہے کہ تیرے سامنے اِس پر دعویٰ کریں۔
31پس سِپاہیوں نے حُکم کے مُوافِق پَولُس کو لے کر راتوں رات انتیپترِؔس میں پُہنچا دِیا۔ 32اور دُوسرے دِن سواروں کو اُس کے ساتھ جانے کے لِئے چھوڑ کر آپ قلعہ کو پِھرے۔ 33اُنہوں نے قَیصرؔیہ میں پُہنچ کر حاکِم کو خَط دے دِیا اور پَولُس کو بھی اُس کے آگے حاضِر کِیا۔ 34اُس نے خَط پڑھ کر پُوچھا کہ یہ کِس صُوبہ کا ہے؟ اور یہ معلُوم کر کے کہ کِلِکیہ کا ہے۔ 35اُس سے کہا کہ جب تیرے مُدّعی بھی حاضِر ہوں گے تو مَیں تیرا مُقدّمہ کرُوں گا اور اُسے ہیرودِیس کے قلعہ میں قَید رکھنے کا حُکم دِیا۔
پَولُس کے خِلاف مُقدّمہ
1پانچ دِن کے بعد حننّیاؔہ سردار کاہِن بعض بزُرگوں اور تِرطُلُس نام ایک وکِیل کو ساتھ لے کر وہاں آیا اور اُنہوں نے حاکِم کے سامنے پَولُس کے خِلاف فریاد کی۔ 2جب وہ بُلایا گیا تو تِرطُلُس اِلزام لگا کر کہنے لگا کہ اَے فیلِکس بہادُر! چُونکہ تیرے وسِیلہ سے ہم بڑے امن میں ہیں اور تیری دُور اندیشی سے اِس قَوم کے فائِدہ کے لِئے خرابِیوں کی اِصلاح ہوتی ہے۔ 3ہم ہر طرح اور ہر جگہ کمال شُکرگُذاری کے ساتھ تیرا اِحسان مانتے ہیں۔ 4مگر اِس لِئے کہ تُجھے زِیادہ تکلِیف نہ دُوں مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو مِہربانی سے ہماری دو ایک باتیں سُن لے۔ 5کیونکہ ہم نے اِس شخص کو مُفسِد اور دُنیا کے سب یہُودِیوں میں فِتنہ انگیز اور ناصِریوں کے بِدعتی فِرقہ کا سرگُروہ پایا۔ 6اِس نے ہَیکل کو ناپاک کرنے کی بھی کوشِش کی تھی اور ہم نے اِسے پکڑا [اور ہم نے چاہا کہ اپنی شرِیعت کے مُوافِق اِس کی عدالت کریں۔ 7لیکن لُوسِیاؔس سردار آ کر بڑی زبردستی سے اُسے ہمارے ہاتھ سے چِھین لے گیا۔ 8اور اُس کے مُدّعیوں کو حُکم دِیا کہ تیرے پاس جائیں] اِسی سے تحقِیق کر کے تُو آپ اِن سب باتوں کو دریافت کر سکتا ہے جِن کا ہم اِس پر اِلزام لگاتے ہیں۔ 9اور یہُودِیوں نے بھی اِس دعویٰ میں مُتفِق ہو کر کہا کہ یہ باتیں اِسی طرح ہیں۔
پَولُس فیلِکس کے سامنے اپنی صفائی پیش کرتا ہے
10جب حاکِم نے پَولُس کو بولنے کا اِشارہ کِیا تو اُس نے جواب دِیا۔
چُونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ تُو بُہت برسوں سے اِس قَوم کی عدالت کرتا ہے اِس لِئے مَیں خاطِر جمعی سے اپنا عُذر بیان کرتا ہُوں۔ 11تُو دریافت کر سکتا ہے کہ بارہ دِن سے زِیادہ نہیں ہُوئے کہ مَیں یروشلِیم میں عِبادت کرنے گیا تھا۔ 12اور اُنہوں نے مُجھے نہ ہَیکل میں کِسی کے ساتھ بحث کرتے یا لوگوں میں فساد اُٹھاتے پایا نہ عِبادت خانوں میں نہ شہر میں۔ 13اور نہ وہ اِن باتوں کو جِن کا مُجھ پر اب اِلزام لگاتے ہیں تیرے سامنے ثابِت کر سکتے ہیں۔ 14لیکن تیرے سامنے یہ اِقرار کرتا ہُوں کہ جِس طرِیق کو وہ بِدعت کہتے ہیں اُسی کے مُطابِق مَیں اپنے باپ دادا کے خُدا کی عِبادت کرتا ہُوں اور جو کُچھ تَورَیت اور نبِیوں کے صحِیفوں میں لِکھا ہے اُس سب پر میرا اِیمان ہے۔ 15اور خُدا سے اُسی بات کی اُمّید رکھتا ہُوں جِس کے وہ خُود بھی مُنتظِر ہیں کہ راست بازوں اور ناراستوں دونوں کی قِیامت ہو گی۔ 16اِسی لِئے مَیں خُود بھی کوشِش میں رہتا ہُوں کہ خُدا اور آدمِیوں کے باب میں میرا دِل مُجھے کبھی ملامت نہ کرے۔
17بُہت برسوں کے بعد مَیں اپنی قَوم کو خَیرات پُہنچانے اور نذریں چڑھانے آیا تھا۔ 18اُنہوں نے بغَیر ہنگامہ یا بلوے کے مُجھے طہارت کی حالت میں یہ کام کرتے ہُوئے ہَیکل میں پایا۔ ہاں آسیہ کے چند یہُودی تھے۔ 19اور اگر اُن کا مُجھ پر کُچھ دعویٰ تھا تو اُنہیں تیرے سامنے حاضِر ہو کر فریاد کرنا واجِب تھا۔ 20یا یِہی خُود کہیں کہ جب مَیں صدرعدالت کے سامنے کھڑا تھا تو مُجھ میں کیا بُرائی پائی تھی۔ 21سِوا اِس ایک بات کے کہ مَیں نے اُن میں کھڑے ہو کر بُلند آواز سے کہا تھا کہ مُردوں کی قِیامت کے بارے میں آج مُجھ پر تُمہارے سامنے مُقدّمہ ہو رہا ہے۔
22فیلِکس نے جو صحِیح طَور پر اِس طرِیق سے واقِف تھا یہ کہہ کر مُقدّمہ کو مُلتوی کر دِیا کہ جب پلٹن کا سردار لُوسِیاؔس آئے گا تو مَیں تُمہارا مُقدّمہ فَیصل کرُوں گا۔ 23اور صُوبہ دار کو حُکم دِیا کہ اِس کو قَید تو رکھ مگر آرام سے رکھنا اور اِس کے دوستوں میں سے کِسی کو اِس کی خِدمت کرنے سے منع نہ کرنا۔
پَولُس فیلِکس اور دُروسِلہ کے سامنے
24اور چند روز کے بعد فیلِکس اپنی بِیوی دُروسِلہ کو جو یہُودی تھی ساتھ لے کر آیا اور پَولُس کو بُلوا کر اُس سے مسِیح یِسُوع کے دِین کی کیفیّت سُنی۔ 25اور جب وہ راست بازی اور پرہیزگاری اور آیندہ عدالت کا بیان کر رہا تھا تو فیلِکس نے دہشت کھا کر جواب دِیا کہ اِس وقت تو جا۔ فُرصت پا کر تُجھے پِھر بُلاؤں گا۔ 26اُسے پَولُس سے کُچھ رُوپَے مِلنے کی اُمّید بھی تھی اِس لِئے اُسے اَور بھی بُلا بُلا کر اُس کے ساتھ گُفتگُو کِیا کرتا تھا۔
27لیکن جب دو برس گُذر گئے تو پُرکِیُس فیستُس فیلِکس کی جگہ مُقرّر ہُؤا اور فیلِکس یہُودِیوں کو اپنا اِحسان مند کرنے کی غرض سے پَولُس کو قَید ہی میں چھوڑ گیا۔
پَولُس قَیصر کے ہاں اپیل کرتا ہے
1پس فیستُس صُوبہ میں داخِل ہو کر تِین روز کے بعد قَیصرؔیہ سے یروشلِیم کو گیا۔ 2اور سردار کاہِنوں اور یہُودِیوں کے رئِیسوں نے اُس کے ہاں پَولُس کے خِلاف فریاد کی۔ 3اور اُس کی مُخالِفت میں یہ رِعایت چاہی کہ وہ اُسے یروشلِیم میں بُلا بھیجے اور گھات میں تھے کہ اُسے راہ میں مار ڈالیں۔ 4مگر فیستُس نے جواب دِیا کہ پَولُس تو قَیصرؔیہ میں قَید ہے اور مَیں آپ جَلد وہاں جاؤں گا۔ 5پس تُم میں سے جو اِختیار والے ہیں وہ ساتھ چلیں اور اگر اِس شخص میں کُچھ بے جا بات ہو تو اُس کی فریاد کریں۔
6وہ اُن میں آٹھ دس دِن رہ کر قَیصرؔیہ کو گیا اور دُوسرے دِن تختِ عدالت پر بَیٹھ کر پَولُس کے لانے کا حُکم دِیا۔ 7جب وہ حاضِر ہُؤا تو جو یہُودی یروشلِیم سے آئے تھے وہ اُس کے آس پاس کھڑے ہو کر اُس پر بُہتیرے سخت اِلزام لگانے لگے مگر اُن کو ثابِت نہ کر سکے۔ 8لیکن پَولُس نے یہ عُذر کِیا کہ مَیں نے نہ تو کُچھ یہُودِیوں کی شرِیعت کا گُناہ کِیا ہے نہ ہَیکل کا نہ قَیصر کا۔
9مگر فیستُس نے یہُودِیوں کو اپنا اِحسان مند بنانے کی غرض سے پَولُس کو جواب دِیا کیا تُجھے یروشلِیم جانا منظُور ہے کہ تیرا یہ مُقدّمہ وہاں میرے سامنے فَیصل ہو؟
10پَولُس نے کہا مَیں قَیصر کے تختِ عدالت کے سامنے کھڑا ہُوں۔ میرا مُقدّمہ یہِیں فَیصل ہونا چاہئے۔ یہُودِیوں کا مَیں نے کُچھ قصُور نہیں کِیا۔ چُنانچہ تُو بھی خُوب جانتا ہے۔ 11اگر بدکار ہُوں یا مَیں نے قتل کے لائِق کوئی کام کِیا ہے تو مُجھے مَرنے سے اِنکار نہیں لیکن جِن باتوں کا وہ مُجھ پر اِلزام لگاتے ہیں اگر اُن کی کُچھ اَصل نہیں تو اُن کی رِعایت سے کوئی مُجھ کو اُن کے حوالہ نہیں کر سکتا۔ مَیں قَیصر کے ہاں اپِیل کرتا ہُوں۔
12پِھر فیستُس نے صلاح کاروں سے مَصلحِت کر کے جواب دِیا کہ تُو نے قَیصر کے ہاں اپِیل کی ہے تو قَیصر ہی کے پاس جائے گا۔
پَولُس اگرِّپا اور بِرنیِکے کے سامنے
13اور کُچھ دِن گُذرنے کے بعد اگرِپّا بادشاہ اور برنِیکے نے قَیصرؔیہ میں آ کر فیستُس سے مُلاقات کی۔ 14اور اُن کے کُچھ عرصہ وہاں رہنے کے بعد فیستُس نے پَولُس کے مُقدّمہ کا حال بادشاہ سے یہ کہہ کر بیان کِیا کہ ایک شخص کو فیلِکس قَید میں چھوڑ گیا ہے۔ 15جب مَیں یروشلِیم میں تھا تو سردار کاہِنوں اور یہُودِیوں کے بزُرگوں نے اُس کے خِلاف فریاد کی اور سزا کے حُکم کی درخواست کی۔ 16اُن کو مَیں نے جواب دِیا کہ رُومیوں کا یہ دستُور نہیں کہ کِسی آدمی کو رِعایتہً سزا کے لِئے حوالہ کریں جب تک کہ مُدّعا علَیہ کو اپنے مُدّعیوں کے رُوبرُو ہو کر دعویٰ کے جواب دینے کا مَوقع نہ مِلے۔ 17پس جب وہ یہاں جمع ہُوئے تو مَیں نے کُچھ دیر نہ کی بلکہ دُوسرے ہی دِن تختِ عدالت پر بَیٹھ کر اُس آدمی کو لانے کا حُکم دِیا۔ 18مگر جب اُس کے مُدَّعی کھڑے ہُوئے تو جِن بُرائیوں کا مُجھے گُمان تھا اُن میں سے اُنہوں نے کِسی کا اِلزام اُس پر نہ لگایا۔ 19بلکہ اپنے دِین اور کِسی شخص یِسُوع کی بابت اُس سے بحث کرتے تھے جو مَر گیا تھا اور پَولُس اُس کو زِندہ بتاتا ہے۔ 20چُونکہ مَیں اِن باتوں کی تحقِیقات کی بابت اُلجھن میں تھا اِس لِئے اُس سے پُوچھا کیا تُو یرُوشلیم میں جانے کو راضی ہے کہ وہاں اِن باتوں کا فَیصلہ ہو؟ 21مگر جب پَولُس نے اپِیل کی کہ میرا مُقدّمہ شہنشاہ کی عدالت میں فَیصل ہو تو مَیں نے حُکم دِیا کہ جب تک اُسے قَیصر کے پاس نہ بھیجُوں وہ قَید رہے۔
22اگرِپّا نے فیستُس سے کہا مَیں بھی اُس آدمی کی سُننا چاہتا ہُوں۔
اُس نے کہا کہ تُو کل سُن لے گا۔
23پس دُوسرے دِن جب اگرِپّا اور برنِیکے بڑی شان و شوکت سے پلٹن کے سرداروں اور شہر کے رئِیسوں کے ساتھ دِیوان خانہ میں داخِل ہُوئے تو فیستُس کے حُکم سے پَولُس حاضِر کِیا گیا۔ 24پِھر فیستُس نے کہا اے اگرِپّا بادشاہ اور اے سب حاضرِین تُم اِس شخص کو دیکھتے ہو جِس کی بابت یہُودِیوں کی ساری گُروہ نے یروشلِیم میں اور یہاں بھی چِلاّ چِلاّ کر مُجھ سے عرض کی کہ اِس کا آگے کو جِیتا رہنا مُناسِب نہیں۔ 25لیکن مُجھے معلُوم ہُؤا کہ اُس نے قتل کے لائِق کُچھ نہیں کِیا اور جب اُس نے خُود شہنشاہ کے ہاں اپِیل کی تو مَیں نے اُس کو بھیجنے کی تجوِیز کی۔ 26اُس کی نِسبت مُجھے کوئی ٹِھیک بات معلُوم نہیں کہ سرکارِ عالی کو لِکُھوں۔ اِس واسطے مَیں نے اُس کو تُمہارے آگے اور خاص کر اَے اگرِپّا بادشاہ تیرے حُضُور حاضِر کِیا ہے تاکہ تحقِیقات کے بعد لِکھنے کے قابِل کوئی بات نِکلے۔ 27کیونکہ قَیدی کے بھیجتے وقت اُن اِلزاموں کو جو اُس پر لگائے گئے ہوں ظاہِر نہ کرنا مُجھے خِلافِ عقل معلُوم ہوتا ہے۔
پَولُس اگرِپّا کے سامنے اپنی صفائی پیش کرتا ہے
1اگرِپّا نے پَولُس سے کہا تُجھے اپنے لِئے بولنے کی اِجازت ہے۔ پَولُس ہاتھ بڑھا کر اپنا جواب یُوں پیش کرنے لگا کہ
2اَے اگرِپّا بادشاہ جِتنی باتوں کی یہُودی مُجھ پر نالِش کرتے ہیں آج تیرے سامنے اُن کی جواب دِہی کرنا اپنی خُوش نصِیبی جانتا ہُوں۔ 3خاص کر اِس لِئے کہ تُو یہُودِیوں کی سب رَسموں اور مَسٔلوں سے واقِف ہے۔ پس مَیں مِنّت کرتا ہُوں کہ تحمُّل سے میری سُن لے۔
4سب یہُودی جانتے ہیں کہ اپنی قَوم کے درمِیان اور یروشلِیم میں شرُوع جوانی سے میرا چال چلن کَیسا رہا ہے۔ 5چُونکہ وہ شرُوع سے مُجھے جانتے ہیں اگر چاہیں تو گواہ ہو سکتے ہیں کہ مَیں فرِیسی ہو کر اپنے دِین کے سب سے زِیادہ پابندِ مذہب فرقہ کی طرح زِندگی گُذارتا تھا۔ 6اور اب اُس وعدہ کی اُمید کے سبب سے مُجھ پر مُقدّمہ ہو رہا ہے جو خُدا نے ہمارے باپ دادا سے کِیا تھا۔ 7اُسی وعدہ کے پُورا ہونے کی اُمّید پر ہمارے بارہ کے بارہ قبِیلے دِل و جان سے رات دِن عِبادت کِیا کرتے ہیں۔ اِسی اُمّید کے سبب سے اَے بادشاہ! یہُودی مُجھ پر نالِش کرتے ہیں۔ 8جب کہ خُدا مُردوں کو جِلاتا ہے تو یہ بات تُمہارے نزدِیک کیوں غَیر مُعتبِر سمجھی جاتی ہے؟
9مَیں نے بھی سمجھا تھا کہ یِسُوع ناصری کے نام کی طرح طرح سے مُخالِفت کرنا مُجھ پر فرض ہے۔ 10چُنانچہ مَیں نے یروشلِیم میں اَیسا ہی کِیا اور سردار کاہِنوں کی طرف سے اِختیار پا کر بُہت سے مُقدّسوں کو قَید میں ڈالا اور جب وہ قتل کِئے جاتے تھے تو مَیں بھی یِہی رائے دیتا تھا۔ 11اور ہر عِبادت خانہ میں اُنہیں سزا دِلا دِلا کر زبردستی اُن سے کُفر کہلواتا تھا بلکہ اُن کی مُخالِفت میں اَیسا دِیوانہ بنا کہ غَیر شہروں میں بھی جا کر اُنہیں ستاتا تھا۔
پَولُس اپنے اِیمان لانے کا بیان کرتا ہے
(اَعمال ۹‏:۱‏-۱۹؛ ۲۲‏:۶‏-۱۶)
12اِسی حال میں سردار کاہِنوں سے اِختیار اور پروانے لے کر دمِشق کو جاتا تھا۔ 13تو اَے بادشاہ مَیں نے دوپہر کے وقت راہ میں یہ دیکھا کہ سُورج کے نُور سے زِیادہ ایک نُور آسمان سے میرے اور میرے ہم سفروں کے گِرداگِرد آ چمکا۔ 14جب ہم سب زمِین پر گِر پڑے تو مَیں نے عِبرانی زُبان میں یہ آواز سُنی کہ اَے ساؤُل اَے ساؤُل! تُو مُجھے کیوں ستاتا ہے؟ پَینے کی آر پر لات مارنا تیرے لِئے مُشکِل ہے۔ 15مَیں نے کہا اَے خُداوند تُو کَون ہے؟ خُداوند نے فرمایا مَیں یِسُوع ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے۔ 16لیکن اُٹھ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کیونکہ مَیں اِس لِئے تُجھ پر ظاہِر ہُؤا ہُوں کہ تُجھے اُن چِیزوں کا بھی خادِم اور گواہ مُقرّر کرُوں جِن کی گواہی کے لِئے تُو نے مُجھے دیکھا ہے اور اُن کا بھی جِن کی گواہی کے لِئے مَیں تُجھ پر ظاہِر ہُؤا کرُوں گا۔ 17اور مَیں تُجھے اِس اُمّت اور غَیر قَوموں سے بچاتا رہُوں گا جِن کے پاس تُجھے اِس لِئے بھیجتا ہُوں۔ 18کہ تُو اُن کی آنکھیں کھول دے تاکہ اندھیرے سے رَوشنی کی طرف اور شَیطان کے اِختیار سے خُدا کی طرف رجُوع لائیں اور مُجھ پر اِیمان لانے کے باعِث گُناہوں کی مُعافی اور مُقدّسوں میں شرِیک ہو کر مِیراث پائیں۔
پَولُس اپنے کام کا بیان کرتا ہے
19اِس لِئے اَے اگرپّا بادشاہ! مَیں اُس آسمانی رویا کا نافرمان نہ ہُؤا۔ 20بلکہ پہلے دمِشقِیوں کو پِھر یروشلِیم اور سارے مُلکِ یہُودیہ کے باشِندوں کو اور غَیر قَوموں کو سمجھاتا رہا کہ تَوبہ کریں اور خُدا کی طرف رجُوع لا کر تَوبہ کے مُوافِق کام کریں۔ 21اِن ہی باتوں کے سبب سے یہُودِیوں نے مُجھے ہَیکل میں پکڑ کر مار ڈالنے کی کوشِش کی۔ 22لیکن خُدا کی مدد سے مَیں آج تک قائِم ہُوں اور چھوٹے بڑے کے سامنے گواہی دیتا ہُوں اور اُن باتوں کے سِوا کُچھ نہیں کہتا جِن کی پیش گوئی نبِیوں اور مُوسیٰ نے بھی کی ہے۔ 23کہ مسِیح کو دُکھ اُٹھانا ضرُور ہے اور سب سے پہلے وُہی مُردوں میں سے زِندہ ہو کر اِس اُمّت کو اور غَیر قَوموں کو بھی نُور کا اِشتہار دے گا۔
24جب وہ اِس طرح جواب دِہی کر رہا تھا تو فیستُس نے بڑی آواز سے کہا اَے پَولُس! تُو دِیوانہ ہے۔ بُہت عِلم نے تجھے دِیوانہ کر دِیا ہے۔
25پَولُس نے کہا اَے فیستُس بہادُر! مَیں دِیوانہ نہیں بلکہ سچّائی اور ہوشیاری کی باتیں کہتا ہُوں۔ 26چُنانچہ بادشاہ جِس سے مَیں دِلیرانہ کلام کرتا ہُوں یہ باتیں جانتا ہے اور مُجھے یقِین ہے کہ اِن باتوں میں سے کوئی اُس سے چِھپی نہیں کیونکہ یہ ماجرا کہِیں کونے میں نہیں ہُؤا۔ 27اَے اگرِپّا بادشاہ کیا تُو نبِیوں کا یقِین کرتا ہے؟ مَیں جانتا ہُوں کہ تُو یقِین کرتا ہے۔
28اگرِپّا نے پَولُس سے کہا تُو تو تھوڑی ہی سی نصِیحت کر کے مُجھے مسِیحی کر لینا چاہتا ہے۔
29پَولُس نے کہا مَیں تو خُدا سے چاہتا ہُوں کہ تھوڑی نصِیحت سے یا بُہت سے صِرف تُو ہی نہیں بلکہ جِتنے لوگ آج میری سُنتے ہیں میری مانِند ہو جائیں سِوا اِن زنجِیروں کے۔
30تب بادشاہ اور حاکِم اور برنِیکے اور اُن کے ہم نشِین اُٹھ کھڑے ہُوئے۔ 31اور اَلگ جا کر ایک دُوسرے سے باتیں کرنے اور کہنے لگے کہ یہ آدمی اَیسا تو کُچھ نہیں کرتا جو قتل یا قَید کے لائِق ہو۔ 32اگرِپّا نے فیستُس سے کہا کہ اگر یہ آدمی قَیصر کے ہاں اپِیل نہ کرتا تو چُھوٹ سکتا تھا۔
پَولُس کی جہاز پر رُوم کے لِئے روانگی
1جب جہاز پر اِطالِیہ کو ہمارا جانا ٹھہر گیا تو اُنہوں نے پَولُس اور بعض اَور قَیدِیوں کو شہنشاہی پلٹن کے ایک صُوبہ دار یُولِیُس نام کے حوالہ کِیا۔ 2اور ہم ادرمُتیُّم کے ایک جہاز پر جو آسیہ کے کنارے کی بندرگاہوں میں جانے کو تھا سوار ہو کر روانہ ہُوئے اور تِھسّلُنِیکے کا ارِسترؔخُس مَکِدُنی ہمارے ساتھ تھا۔ 3دُوسرے دِن صَیدا میں جہاز ٹھہرا اور یُولِیُس نے پَولُس پر مِہربانی کر کے دوستوں کے پاس جانے کی اِجازت دی تاکہ اُس کی خاطِر داری ہو۔ 4وہاں سے ہم روانہ ہُوئے اور کُپرُؔس کی آڑ میں ہو کر چلے اِس لِئے کہ ہوا مُخالِف تھی۔ 5پِھر ہم کِلِکیہ اور پمفِیلیہ کے سمُندر سے گُذر کر لُوکیہ کے شہر مُورہ میں اُترے۔ 6وہاں صُوبہ دار کو اِسکندرِؔیہ کا ایک جہاز اِطالِیہ جاتا ہُؤا مِلا۔ پس ہم کو اُس میں بِٹھا دِیا۔
7اور ہم بُہت دِنوں تک آہِستہ آہِستہ چل کر جب مُشکِل سے کَنِدُؔس کے سامنے پُہنچے تو اِس لِئے کہ ہوا ہم کو آگے بڑھنے نہ دیتی تھی سلموؔنے کے سامنے سے ہو کر کریتے کی آڑ میں چلے۔ 8اور بمُشکِل اُس کے کنارے کنارے چل کر حسِین بندر نام ایک مقام میں پُہنچے جِس سے لَسَیہَ شہر نزدِیک تھا۔
9جب بُہت عرصہ گُذر گیا اور جہاز کا سفر اِس لِئے خطرناک ہو گیا کہ روزہ کا دِن گُذر چُکا تھا تو پَولُس نے اُنہیں یہ کہہ کر نصِیحت کی۔ 10کہ اَے صاحِبو! مُجھے معلُوم ہوتا ہے کہ اِس سفر میں تکلِیف اور بُہت نُقصان ہو گا۔ نہ صِرف مال اور جہاز کا بلکہ ہماری جانوں کا بھی۔ 11مگر صُوبہ دار نے ناخُدا اور جہاز کے مالِک کی باتوں پر پَولُس کی باتوں سے زِیادہ لِحاظ کِیا۔ 12اور چُونکہ وہ بندر جاڑوں میں رہنے کے لِئے اچھّا نہ تھا اِس لِئے اکثر لوگوں کی صلاح ٹھہری کہ وہاں سے روانہ ہوں اور اگر ہو سکے تو فِینِکس میں پُہنچ کر جاڑا کاٹیں۔ وہ کریتے کا ایک بندر ہے جِس کا رُخ شِمال مشرِق اور جنُوب مشرِق کو ہے۔
سمُندر میں طُوفان
13جب کُچھ کُچھ دکھّنا ہوا چلنے لگی تو اُنہوں نے یہ سمجھ کر کہ ہمارا مطلَب حاصِل ہو گیا لنگر اُٹھایا اور کریتے کے کنارے کے قرِیب قرِیب چلے۔ 14لیکن تھوڑی دیر بعد ایک بڑی طُوفانی ہوا جو یُورکلُون کہلاتی ہے کریتے پر سے جہاز پر آئی۔ 15اور جب جہاز ہوا کے قابُو میں آ گیا اور اُس کا سامنا نہ کر سکا تو ہم نے لاچار ہو کر اُس کو بہنے دِیا۔ 16اور کوَدہ نام ایک چھوٹے جزِیرہ کی آڑ میں بہتے بہتے ہم بڑی مُشکِل سے ڈونگی کو قابُو میں لائے۔ 17اور جب ملاّح اُس کو اُوپر چڑھا چُکے تو جہاز کی مضبُوطی کی تدبِیریں کر کے اُس کو نِیچے سے باندھا اور سُورتِس کے چوربالُو میں دھس جانے کے ڈر سے جہاز کا ساز و سامان اُتار لِیا اور اُسی طرح بہتے چلے گئے۔ 18مگر جب ہم نے آندھی سے بُہت ہچکولے کھائے تو دُوسرے دِن وہ جہاز کا مال پَھینکنے لگے۔ 19اور تِیسرے دِن اُنہوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے جہاز کے آلات و اسباب بھی پَھینک دِئے۔ 20اور جب بُہت دِنوں تک نہ سُورج نظر آیا نہ تارے اور شِدّت کی آندھی چل رہی تھی تو آخِر ہم کو بچنے کی اُمّید بِالکُل نہ رہی۔
21اور جب بُہت فاقہ کر چُکے تو پَولُس نے اُن کے بِیچ میں کھڑے ہو کر کہا اَے صاحِبو! لازِم تھا کہ تُم میری بات مان کر کریتے سے روانہ نہ ہوتے اور یہ تکلِیف اور نُقصان نہ اُٹھاتے۔ 22مگر اب مَیں تُم کو نصِیحت کرتا ہُوں کہ خاطِر جمع رکھّو کیونکہ تُم میں سے کِسی کی جان کا نُقصان نہ ہو گا مگر جہاز کا۔ 23کیونکہ خُدا جِس کا مَیں ہُوں اور جِس کی عِبادت بھی کرتا ہُوں اُس کے فرِشتہ نے اِسی رات کو میرے پاس آ کر۔ 24کہا اَے پَولُس! نہ ڈر۔ ضرُور ہے کہ تُو قَیصر کے سامنے حاضِر ہو اور دیکھ جِتنے لوگ تیرے ساتھ جہاز میں سوار ہیں اُن سب کی خُدا نے تیری خاطِر جان بخشی کی۔ 25اِس لِئے اَے صاحبو! خاطِر جمع رکھّو کیونکہ مَیں خُدا کا یقِین کرتا ہُوں کہ جَیسا مُجھ سے کہا گیا ہے وَیسا ہی ہو گا۔ 26لیکن یہ ضرُور ہے کہ ہم کِسی ٹاپُو میں جا پڑیں۔
27جب چَودھوِیں رات ہُوئی اور ہم بحرِ ادرؔیہ میں ٹکراتے پِھرتے تھے تو آدھی رات کے قرِیب ملاّحوں نے اَٹکل سے معلُوم کِیا کہ کِسی مُلک کے نزدِیک پُہنچ گئے۔ 28اور پانی کی تھاہ لے کر بِیس پُرسہ پایا اور تھوڑا آگے بڑھ کر اور پِھر تھاہ لے کر پندرہ پُرسہ پایا۔ 29اور اِس ڈر سے کہ مبادا چٹانوں پر جا پڑیں جہاز کے پِیچھے سے چار لنگر ڈالے اور صُبح ہونے کے لِئے دُعا کرتے رہے۔ 30اور جب ملاّحوں نے چاہا کہ جہاز پر سے بھاگ جائیں اور اِس بہانہ سے کہ گلہی سے لنگر ڈالیں ڈونگی کو سمُندر میں اُتارا۔ 31تو پَولُس نے صُوبہ دار اور سِپاہِیوں سے کہا کہ اگر یہ جہاز پر نہ رہیں گے تو تُم نہیں بچ سکتے۔ 32اِس پر سِپاہِیوں نے ڈونگی کی رسّیاں کاٹ کر اُسے چھوڑ دِیا۔
33اور جب دِن نِکلنے کو ہُؤا تو پَولُس نے سب کی مِنّت کی کہ کھانا کھا لو اور کہا کہ تُم کو اِنتِظار کرتے کرتے اور فاقہ کھینچتے کھینچتے آج چَودہ دِن ہو گئے اور تُم نے کُچھ نہیں کھایا۔ 34اِس لِئے تُمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ کھانا کھا لو کیونکہ اِس پر تُمہاری بِہتری مَوقُوف ہے اور تُم میں سے کِسی کے سر کا ایک بال بِیکا نہ ہو گا۔ 35یہ کہہ کر اُس نے روٹی لی اور اُن سب کے سامنے خُدا کا شُکر کِیا اور توڑ کر کھانے لگا۔ 36پِھر اُن سب کی خاطِر جمع ہُوئی اور آپ بھی کھانا کھانے لگے۔ 37اور ہم سب مِل کر جہاز میں دو سَو چھہتّر آدمی تھے۔ 38جب وہ کھا کر سیر ہُوئے تو گیہُوں کو سمُندر میں پَھینک کر جہاز کو ہلکا کرنے لگے۔
جہاز کی غرقابی
39جب دِن نِکل آیا تو اُنہوں نے اُس مُلک کو نہ پہچانا مگر ایک کھاڑی دیکھی جِس کا کنارہ صاف تھا اور صلاح کی کہ اگر ہو سکے تو جہاز کو اُس پر چڑھا لیں۔ 40پس لنگر کھول کر سمُندر میں چھوڑ دِئے اور پَتواروں کی بھی رسّیاں کھول دِیں اور اگلا پال ہوا کے رُخ پر چڑھا کر اُس کنارے کی طرف چلے۔ 41لیکن ایک اَیسی جگہ جا پڑے جِس کی دونوں طرف سمُندر کا زور تھا اور جہاز زمِین پر ٹِک گیا۔ پس گلہی تو دھکّا کھا کر پھنس گئی مگر دُنبالہ لہروں کے زور سے ٹُوٹنے لگا۔
42اور سِپاہِیوں کی یہ صلاح تھی کہ قَیدِیوں کو مار ڈالیں کہ اَیسا نہ ہو کوئی تَیر کر بھاگ جائے۔ 43لیکن صُوبہ دار نے پَولُس کو بچانے کی غرض سے اُن کو اِس اِرادہ سے باز رکھّا اور حُکم دِیا کہ جو تَیر سکتے ہیں پہلے کُود کر کنارے پر چلے جائیں۔ 44اور باقی لوگ بعض تختوں پر اور بعض جہاز کی اَور چِیزوں کے سہارے سے چلے جائیں اور اِسی طرح سب کے سب خُشکی پر سلامت پُہنچ گئے۔
مِلِتے میں
1جب ہم پُہنچ گئے تو جانا کہ اِس ٹاپُو کا نام مِلِتے ہے۔ 2اور اُن اجنبیوں نے ہم پر خاص مِہربانی کی کیونکہ مِینہ کی جھڑی اور جاڑے کے سبب سے اُنہوں نے آگ جلا کر ہم سب کی خاطِر کی۔ 3جب پَولُس نے لکڑِیوں کا گٹّھا جمع کر کے آگ میں ڈالا تو ایک سانپ گرمی پا کر نِکلا اور اُس کے ہاتھ پر لِپٹ گیا۔ 4جِس وقت اُن اجنبیوں نے وہ کِیڑا اُس کے ہاتھ سے لٹکا ہُؤا دیکھا تو ایک دُوسرے سے کہنے لگے کہ بیشک یہ آدمی خُونی ہے۔ اگرچہ سمُندر سے بچ گیا تو بھی عدل اُسے جِینے نہیں دیتا۔ 5پس اُس نے کِیڑے کو آگ میں جھٹک دِیا اور اُسے کُچھ ضرر نہ پُہنچا۔ 6مگر وہ مُنتظِر تھے کہ اِس کا بدن سُوج جائے گا یا یہ مَر کر یکایک گِر پڑے گا لیکن جب دیر تک اِنتِظار کِیا اور دیکھا کہ اُس کو کُچھ ضرر نہ پُہنچا تو اَور خیال کر کے کہا کہ یہ تو کوئی دیوتا ہے۔
7وہاں سے قرِیب پُبلِیُس نام اُس ٹاپُو کے سردار کی مِلک تھی اُس نے گھر لے جا کر تِین دِن تک بڑی مِہربانی سے ہماری مِہمانی کی۔ 8اور اَیسا ہُؤا کہ پُبلِیُس کا باپ بُخار اور پیچِش کی وجہ سے بِیمار پڑا تھا۔ پَولُس نے اُس کے پاس جا کر دُعا کی اور اُس پر ہاتھ رکھ کر شِفا دی۔ 9جب اَیسا ہُؤا تو باقی لوگ جو اُس ٹاپُو میں بِیمار تھے آئے اور اچھّے کِئے گئے۔ 10اور اُنہوں نے ہماری بڑی عِزّت کی اور چلتے وقت جو کُچھ ہمیں درکار تھا جہاز پر رکھ دِیا۔
مِلِتے سے رُوم کو روانگی
11تِین مہِینے کے بعد ہم اِسکندرِؔیہ کے ایک جہاز پر روانہ ہُوئے جو جاڑے بھر اُس ٹاپُو میں رہا تھا اور جِس کا نِشان دِیُسکُورؔی تھا۔ 12اور سرَکُوسہ میں جہاز ٹھہرا کر تِین دِن رہے۔ 13اور وہاں سے پھیر کھا کر ریگِیُم میں آئے اور ایک روز بعد دکھّنا چلی تو دُوسرے دِن پُتیُلِی میں آئے۔ 14وہاں ہم کو بھائی مِلے اور اُن کی مِنّت سے ہم سات دِن اُن کے پاس رہے اور اِسی طرح رُومہ تک گئے۔ 15وہاں سے بھائی ہماری خبر سُن کر اَپّیُس کے چَوک اور تِین سرای تک ہمارے اِستِقبال کو آئے اور پَولُس نے اُنہیں دیکھ کر خُدا کا شُکر کِیا اور اُس کی خاطِر جمع ہُوئی۔
رُوم میں
16جب ہم رُومہ میں پُہنچے تو پَولُس کو اِجازت ہُوئی کہ اکیلا اُس سِپاہی کے ساتھ رہے جو اُس پر پہرا دیتا تھا۔
17تِین روز کے بعد اَیسا ہُؤا کہ اُس نے یہُودِیوں کے رئِیسوں کو بُلوایا اور جب جمع ہو گئے تو اُن سے کہا اَے بھائِیو! ہر چند مَیں نے اُمّت کے اور باپ دادا کی رسموں کے خِلاف کُچھ نہیں کِیا تَو بھی یروشلِیم سے قَیدی ہو کر رُومِیوں کے ہاتھ حوالہ کِیا گیا۔ 18اُنہوں نے میری تحقِیقات کر کے مُجھے چھوڑ دینا چاہا کیونکہ میرے قتل کا کوئی سبب نہ تھا۔ 19مگر جب یہُودِیوں نے مُخالِفت کی تو مَیں نے لاچار ہو کر قَیصر کے ہاں اپِیل کی مگر اِس واسطے نہیں کہ اپنی قَوم پر مُجھے کُچھ اِلزام لگانا تھا۔ 20پس اِس لِئے مَیں نے تُمہیں بُلایا ہے کہ تُم سے مِلُوں اور گُفتگُو کرُوں کیونکہ اِسرائیل کی اُمّید کے سبب سے مَیں اِس زنجِیر سے جکڑا ہُؤا ہُوں۔
21اُنہوں نے اُس سے کہا نہ ہمارے پاس یہُودیہ سے تیرے بارے میں خَط آئے نہ بھائِیوں میں سے کِسی نے آ کر تیری کُچھ خبر دی نہ بُرائی بیان کی۔ 22مگر ہم مُناسِب جانتے ہیں کہ تُجھ سے سُنیں کہ تیرے خیالات کیا ہیں کیونکہ اِس فِرقہ کی بابت ہم کو معلُوم ہے کہ ہر جگہ اِس کے خِلاف کہتے ہیں۔
23اور وہ اُس سے ایک دِن ٹھہرا کر کثرت سے اُس کے ہاں جمع ہُوئے اور وہ خُدا کی بادشاہی کی گواہی دے دے کر اور مُوسیٰ کی تَورَیت اور نبِیوں کے صحِیفوں سے یِسُوع کی بابت سمجھا سمجھا کر صُبح سے شام تک اُن سے بیان کرتا رہا۔ 24اور بعض نے اُس کی باتوں کو مان لِیا اور بعض نے نہ مانا۔ 25جب آپس میں مُتفِق نہ ہُوئے تو پَولُس کے اِس ایک بات کے کہنے پر رُخصت ہُوئے کہ رُوحُ القُدس نے یسعیاہ نبی کی معرفت تُمہارے باپ دادا سے خُوب کہا کہ
26اِس اُمّت کے پاس جا کر کہہ
کہ تُم کانوں سے سُنو گے اور ہرگِز نہ سمجھو گے
اور آنکھوں سے دیکھو گے اور ہرگِز معلُوم نہ کرو گے۔
27کیونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھا گئی ہے
اور وہ کانوں سے اُونچا سُنتے ہیں
اور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں۔
کہِیں اَیسا نہ ہو کہ آنکھوں سے معلُوم کریں
اور کانوں سے سُنیں
اور دِل سے سمجھیں
اور رجُوع لائیں
اور مَیں اُنہیں شِفا بخشُوں۔
28پس تُم کو معلُوم ہو کہ خُدا کی اِس نجات کا پَیغام غَیر قَوموں کے پاس بھیجا گیا ہے اور وہ اُسے سُن بھی لیں گی۔ 29[جب اُس نے یہ کہا تو یہُودی آپس میں بُہت بحث کرتے چلے گئے]۔
30اور وہ پُورے دو برس اپنے کِرایہ کے گھر میں رہا۔ 31اور جو اُس کے پاس آتے تھے۔ اُن سب سے مِلتا رہا اور کمال دِلیری سے بغَیر روک ٹوک کے خُدا کی بادشاہی کی مُنادی کرتا اور خُداوند یِسُوع مسِیح کی باتیں سِکھاتا رہا۔