1پس جب تُم مسِیح کے ساتھ جِلائے گئے تو عالَمِ بالا کی چِیزوں کی تلاش میں رہو جہاں مسِیح مَوجُود ہے اور خُدا کی دہنی طرف بَیٹھا ہے۔ 2عالَمِ بالا کی چِیزوں کے خیال میں رہو نہ کہ زمِین پر کی چِیزوں کے۔ 3کیونکہ تُم مَر گئے اور تُمہاری زِندگی مسِیح کے ساتھ خُدا میں پَوشِیدہ ہے۔ 4جب مسِیح جو ہماری زِندگی ہے ظاہِر کِیا جائے گا تو تُم بھی اُس کے ساتھ جلال میں ظاہِر کِئے جاؤ گے۔
پُرانی زِندگی اور نئی زِندگی
5پس اپنے اُن اعضا کو مُردہ کرو جو زمِین پر ہیں یعنی حرام کاری اور ناپاکی اور شہوَت اور بُری خواہِش اور لالچ کو جو بُت پرستی کے برابر ہے۔ 6کہ اُن ہی کے سبب سے خُدا کا غضب نافرمانی کے فرزندوں پر نازِل ہوتا ہے۔ 7اور تُم بھی جِس وقت اُن باتوں میں زِندگی گُذارتے تھے اُس وقت اُن ہی پر چلتے تھے۔
8لیکن اب تُم بھی اِن سب کو یعنی غُصّہ اور قہر اور بدخَواہی اور بدگوئی اور مُنہ سے گالی بکنا چھوڑ دو۔ 9ایک دُوسرے سے جُھوٹ نہ بولو کیونکہ تُم نے پُرانی اِنسانِیّت کو اُس کے کاموں سمیت اُتار ڈالا۔ 10اور نئی اِنسانِیّت کو پہن لِیا ہے جو معرفت حاصِل کرنے کے لِئے اپنے خالِق کی صُورت پر نئی بنتی جاتی ہے۔ 11وہاں نہ یُونانی رہا نہ یہُودی۔ نہ خَتنہ نہ نامختُونی۔ نہ وحشی نہ سکُوتی۔ نہ غُلام نہ آزاد۔ صِرف مسِیح سب کُچھ اور سب میں ہے۔
12پس خُدا کے برگُزِیدوں کی طرح جو پاک اور عزِیز ہیں دَردمَندی اور مِہربانی اور فروتنی اور حِلم اور تحُّمل کا لِباس پہنو۔ 13اگر کِسی کو دُوسرے کی شکایت ہو تو ایک دُوسرے کی برداشت کرے اور ایک دُوسرے کے قصُور مُعاف کرے۔ جَیسے خُداوند نے تُمہارے قصُور مُعاف کِئے وَیسے ہی تُم بھی کرو۔ 14اور اِن سب کے اُوپر مُحبّت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔ 15اور مسِیح کا اِطمِینان جِس کے لِئے تُم ایک بدن ہو کر بُلائے بھی گئے ہو تُمہارے دِلوں پر حُکُومت کرے اور تُم شُکر گُذار رہو۔ 16مسِیح کے کلام کو اپنے دِلوں میں کثرت سے بسنے دو اور کمال دانائی سے آپس میں تعلِیم اور نصِیحت کرو اور اپنے دِلوں میں فضل کے ساتھ خُدا کے لِئے مزامِیر اور گِیت اور رُوحانی غزلیں گاؤ۔ 17اور کلام یا کام جو کُچھ کرتے ہو وہ سب خُداوند یِسُوعؔ کے نام سے کرو اور اُسی کے وسِیلہ سے خُدا باپ کا شُکر بجا لاؤ۔
نئی زِندگی میں شخصی تعلُقات
18اَے بِیویو! جَیسا خُداوند میں مُناسِب ہے اپنے شَوہروں کے تابِع رہو۔
19اَے شَوہرو! اپنی بِیویوں سے مُحبّت رکھّو اور اُن سے تلخ مِزاجی نہ کرو۔
20اَے فرزندو! ہر بات میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار رہو کیونکہ یہ خُداوند میں پسندِیدہ ہے۔
21اَے اَولاد والو! اپنے فرزندوں کو دِق نہ کرو تاکہ وہ بے دِل نہ ہو جائیں۔
22اَے نَوکرو! جو جِسم کے رُو سے تُمہارے مالِک ہیں سب باتوں میں اُن کے فرمانبردار رہو۔ آدمِیوں کو خُوش کرنے والوں کی طرح دِکھاوے کے لِئے نہیں بلکہ صاف دِلی اور خُدا کے خَوف سے۔ 23جو کام کرو جی سے کرو۔ یہ جان کر کہ خُداوند کے لِئے کرتے ہو نہ کہ آدمِیوں کے لِئے۔ 24کیونکہ تُم جانتے ہو کہ خُداوند کی طرف سے اِس کے بدلہ میں تُم کو مِیراث مِلے گی۔ تُم خُداوند مسِیح کی خِدمت کرتے ہو۔ 25کیونکہ جو بُرا کرتا ہے وہ اپنی بُرائی کا بدلہ پائے گا۔ وہاں کِسی کی طرف داری نہیں۔