Calvary Pentecostal Theological Seminary Pakistan

Urdu Bible

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

دانی ایل


دانی ایل اور اُس کے ساتھیوں کے واقعات ۱
(۱‏:۱‏—۶‏:۲۸)
نوجوان نبُوکدؔنضر کے دربار میں
1شاہِ یہُوداؔہ یہُویقیِم کی سلطنت کے تِیسرے سال میں شاہِ بابل نبُوکدؔنضر نے یروشلیِم پر چڑھائی کر کے اُس کا مُحاصرہ کِیا۔ 2اور خُداوند نے شاہِ یہُوداؔہ یہُویقِیم کو اور خُدا کے گھر کے بعض ظرُوف کو اُس کے حوالہ کر دِیا اور وہ اُن کو سِنعار کی سرزمِین میں اپنے بُت خانہ میں لے گیا چُنانچہ اُس نے ظرُوف کو اپنے بُت کے خزانہ میں داخِل کِیا۔
3اور بادشاہ نے اپنے خواجہ سراؤں کے سردار اسپنَز کو حُکم کِیا کہ بنی اِسرائیل میں سے اور بادشاہ کی نسل میں سے اور شُرفا میں سے لوگوں کو حاضِر کرے۔ 4وہ بے عَیب جوان بلکہ خُوب صُورت اور حِکمت میں ماہِر اور ہر طرح سے دانِشور اور صاحبِ عِلم ہوں جِن میں یہ لِیاقت ہو کہ شاہی قصر میں کھڑے رہیں اور وہ اُن کو کسدیوں کے عِلم اور اُن کی زُبان کی تعلِیم دے۔ 5اور بادشاہ نے اُن کے لِئے شاہی خُوراک میں سے اور اپنے پِینے کی مَے میں سے روزانہ وظِیفہ مُقرّر کِیا کہ تِین سال تک اُن کی پرورِش ہو تاکہ اِس کے بعد وہ بادشاہ کے حضُور کھڑے ہو سکیں۔ 6اور اُن میں بنی یہُوداؔہ میں سے دانی ایل اور حننیاؔہ اور مِیسااؔیل اور عزریاؔہ تھے۔ 7اور خواجہ سراؤں کے سردار نے اُن کے نام رکھّے۔ اُس نے دانی ایل کو بیلطشضر اور حننیاؔہ کو سدرؔک اور مِیسااؔیل کو مِیسک اور عزریاؔہ کو عبدنجُو کہا۔
8لیکن دانی ایل نے اپنے دِل میں اِرادہ کِیا کہ اپنے آپ کو شاہی خُوراک سے اور اُس کی مَے سے جو وہ پِیتا تھا ناپاک نہ کرے اِس لِئے اُس نے خواجہ سراؤں کے سردار سے درخواست کی کہ وہ اپنے آپ کو ناپاک کرنے سے معذُور رکھّا جائے۔ 9اور خُدا نے دانی ایل کو خواجہ سراؤں کے سردار کی نظر میں مقبُول و محبُوب ٹھہرایا۔ 10چُنانچہ خواجہ سراؤں کے سردار نے دانی ایل سے کہا کہ مَیں اپنے خُداوند بادشاہ سے جِس نے تُمہارا کھانا پِینا مُقرّر کِیا ہے ڈرتا ہُوں۔ تُمہارے چِہرے اُس کی نظر میں تُمہارے ہم عُمروں کے چِہروں سے کیوں زبُون ہوں اور یُوں تُم میرے سر کو بادشاہ کے حضُور خطرہ میں ڈالو؟
11تب دانی ایل نے داروغہ سے جِس کو خواجہ سراؤں کے سردار نے دانی ایل اور حننیاؔہ اور مِیسااؔیل اور عزریاؔہ پر مُقرّر کِیا تھا کہا: 12مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو دس روز تک اپنے خادِموں کو آزما کر دیکھ اور کھانے کو ساگ پات اور پِینے کو پانی ہم کو دِلوا۔ 13تب ہمارے چہرے اور اُن جوانوں کے چِہرے جو شاہی کھانا کھاتے ہیں تیرے حضُور دیکھے جائیں۔ پِھر اپنے خادِموں سے جو تُو مُناسِب سمجھے سو کر۔
14چُنانچہ اُس نے اُن کی یہ بات قبُول کی اور دس روز تک اُن کو آزمایا۔ 15اور دس روز کے بعد اُن کے چِہروں پر اُن سب جوانوں کے چِہروں کی نِسبت جو شاہی کھانا کھاتے تھے زِیادہ رَونق اور تازگی نظر آئی۔ 16تب داروغہ نے اُن کی خُوراک اور مَے کو جو اُن کے لِئے مُقرّر تھی مَوقُوف کِیا اور اُن کو ساگ پات کھانے کو دِیا۔
17تب خُدا نے اُن چاروں جوانوں کو معرفت اور ہر طرح کی حِکمت اور عِلم میں مہارت بخشی اور دانی ایل ہر طرح کی رویا اور خواب میں صاحبِ فہم تھا۔
18اور جب وہ دِن گُذر گئے جِن کے بعد بادشاہ کے فرمان کے مُطابِق اُن کو حاضِر ہونا تھا تو خواجہ سراؤں کا سردار اُن کو نبُوکدؔنضر کے حضُور لے گیا۔ 19اور بادشاہ نے اُن سے گُفتگُو کی اور اُن میں سے دانی ایل اور حننیاؔہ اور مِیسااؔیل اور عزریاؔہ کی مانِند کوئی نہ تھا۔ اِس لِئے وہ بادشاہ کے حضُور کھڑے رہنے لگے۔ 20اور ہر طرح کی خِردمندی اور دانِش وری کے باب میں جو کُچھ بادشاہ نے اُن سے پُوچھا اُن کو تمام فال گِیروں اور نجُومِیوں سے جو اُس کے تمام مُلک میں تھے دس درجہ بِہتر پایا۔ 21اور دانی ایل خورؔس بادشاہ کے پہلے سال تک زِندہ تھا۔
نبُوکدنضر کا خواب
1اور نبُوکدنضر نے اپنی سلطنت کے دُوسرے سال میں اَیسے خواب دیکھے جِن سے اُس کا دِل گھبرا گیا اور اُس کی نِیند جاتی رہی۔ 2تب بادشاہ نے حُکم دِیا کہ فال گِیروں اور نجُومِیوں اور جادُوگروں اور کسدیوں کو بُلائیں کہ بادشاہ کے خواب اُسے بتائیں چُنانچہ وہ آئے اور بادشاہ کے حضُور کھڑے ہُوئے۔ 3اور بادشاہ نے اُن سے کہا کہ مَیں نے ایک خواب دیکھا ہے اور اُس خواب کو دریافت کرنے کے لِئے میری جان بیتاب ہے۔
4تب کسدیوں نے بادشاہ کے حضُور ارامی زُبان میں عرض کی کہ اَے بادشاہ ابد تک جِیتا رہ! اپنے خادِموں سے خواب بیان کر اور ہم اُس کی تعبِیر کریں گے۔
5بادشاہ نے کسدیوں کو جواب دِیا کہ مَیں تو یہ حُکم دے چُکا ہُوں کہ اگر تُم خواب نہ بتاؤ اور اُس کی تعبِیر نہ کرو تو ٹُکڑے ٹُکڑے کِئے جاؤ گے اور تُمہارے گھر مزبلہ ہو جائیں گے۔ 6لیکن اگر خواب اور اُس کی تعبِیر بتاؤ تو مُجھ سے اِنعام اور صِلہ اور بڑی عِزّت حاصِل کرو گے۔ اِس لِئے خواب اور اُس کی تعبِیر مُجھ سے بیان کرو۔
7اُنہوں نے پِھر عرض کی کہ بادشاہ اپنے خادِموں سے خواب بیان کرے تو ہم اُس کی تعبِیر کریں گے۔
8بادشاہ نے جواب دِیا مَیں خُوب جانتا ہُوں کہ تُم ٹالنا چاہتے ہو کیونکہ تُم جانتے ہو کہ مَیں حُکم دے چُکا ہُوں۔ 9لیکن اگر تُم مُجھ کو خواب نہ بتاؤ گے تو تُمہارے لِئے ایک ہی حُکم ہے کیونکہ تُم نے جُھوٹ اور حِیلہ کی باتیں بنائِیں تاکہ میرے حضُور بیان کرو کہ وقت ٹل جائے۔ پس خواب بتاؤ تو مَیں جانُوں کہ تُم اُس کی تعبِیر بھی بیان کر سکتے ہو۔
10کسدیوں نے بادشاہ سے عرض کی کہ رُویِ زمِین پر اَیسا تو کوئی بھی نہیں جو بادشاہ کی بات بتا سکے اور نہ کوئی بادشاہ یا امِیر یا حاکِم اَیسا ہُؤا ہے جِس نے کبھی اَیسا سوال کِسی فالگِیر یا نجُومی یا کسدی سے کِیا ہو۔ 11اور جو بات بادشاہ طلب کرتا ہے نِہایت مُشکِل ہے اور دیوتاؤں کے سِوا جِن کی سکُونت اِنسان کے ساتھ نہیں بادشاہ کے حضُور کوئی اُس کو بیان نہیں کر سکتا۔
12اِس لِئے بادشاہ غضب ناک اور سخت قہر آلُودہ ہُؤا اور اُس نے حُکم کِیا کہ بابل کے تمام حکِیموں کو ہلاک کریں۔ 13سو یہ حُکم جا بجا پُہنچا کہ حکِیم قتل کِئے جائیں تب دانی ایل اور اُس کے رفِیقوں کو بھی ڈُھونڈنے لگے کہ اُن کو قتل کریں۔
خُدا دانی ایل کو دِکھاتا ہے کہ خواب کا مطلب کیا ہے
14تب دانی ایل نے بادشاہ کے جلَوداروں کے سردار اریُوؔک کو جو بابل کے حکِیموں کو قتل کرنے کو نِکلا تھا خِردمندی اور عقل سے جواب دِیا۔ 15اُس نے بادشاہ کے جلَوداروں کے سردار اریُوؔک سے پُوچھا کہ بادشاہ نے اَیسا سخت حُکم کیوں جاری کِیا؟ تب اریُوؔک نے دانی ایل سے اِس کی حقِیقت کہی۔
16اور دانی ایل نے اندر جا کر بادشاہ سے عرض کی کہ مُجھے مُہلت مِلے تو مَیں بادشاہ کے حضُور تعبِیر بیان کرُوں گا۔ 17تب دانی ایل نے اپنے گھر جا کر حننیاؔہ اور مِیسااؔیل اور عزریاؔہ اپنے رفِیقوں کو اِطلاع دی۔ 18تاکہ وہ اِس راز کے باب میں آسمان کے خُدا سے رحمت طلب کریں کہ دانی ایل اور اُس کے رفِیق بابل کے باقی حکِیموں کے ساتھ ہلاک نہ ہوں۔ 19پِھر رات کو خواب میں دانی ایل پر وہ راز کُھل گیا اور اُس نے آسمان کے خُدا کو مُبارک کہا۔
20دانی ایل نے کہا خُدا کا نام تا ابد مُبارک ہو
کیونکہ حِکمت اور قُدرت اُسی کی ہے۔
21وُہی وقتوں اور زمانوں کو تبدِیل کرتا ہے۔
وُہی بادشاہوں کو معزُول اور قائِم کرتا ہے
وُہی حکِیموں کو حِکمت اور دانِش مندوں کو دانِش
عِنایت کرتا ہے۔
22وُہی گہری اور پوشِیدہ چِیزوں کو ظاہِر کرتا ہے
اور جو کُچھ اندھیرے میں ہے اُسے جانتا ہے
اور نُور اُسی کے ساتھ ہے۔
23مَیں تیرا شُکر کرتا ہُوں اور تیری سِتایش کرتا ہُوں
اَے میرے باپ دادا کے خُدا
جِس نے مُجھے حِکمت اور قُدرت بخشی
اور جو کُچھ ہم نے تُجھ سے مانگا تُو نے مُجھ پر
ظاہر کِیا
کیونکہ تُو نے بادشاہ کا مُعاملہ ہم پر ظاہِر کِیا ہے۔
دانی ایل بادشاہ کو یہ خواب اور اُس کی تعبِیر بتاتا ہے
24پس دانی ایل اریُوؔک کے پاس گیا جو بادشاہ کی طرف سے بابل کے حکِیموں کے قتل پر مُقرّر ہُؤا تھا اور اُس سے یُوں کہا کہ بابل کے حکِیموں کو ہلاک نہ کر۔ مُجھے بادشاہ کے حضُور لے چل مَیں بادشاہ کو تعبِیر بتا دُوں گا۔
25تب اریُوؔک دانی ایل کو شتابی سے بادشاہ کے حضُور لے گیا اور عرض کی کہ مُجھے یہُوداؔہ کے اسِیروں میں ایک شخص مِل گیا ہے جو بادشاہ کو تعبِیر بتا دے گا۔
26بادشاہ نے دانی ایل سے جِس کا لقب بیلطشضر تھا پُوچھا کیا تُو اُس خواب کو جو مَیں نے دیکھا اور اُس کی تعبِیر کو مُجھ سے بیان کر سکتا ہے؟
27دانی ایل نے بادشاہ کے حضُور عرض کی کہ وہ بھید جو بادشاہ نے پُوچھا حُکما اور نجُومی اور جادُوگر اور فالگِیر بادشاہ کو بتا نہیں سکتے۔ 28لیکن آسمان پر ایک خُدا ہے جو راز کی باتیں آشکارا کرتا ہے اور اُس نے نبُوکدؔنضر بادشاہ پر ظاہِر کِیا ہے کہ آخِری ایّام میں کیا وقُوع میں آئے گا۔ تیرا خواب اور تیرے دِماغی خیال جو تُو نے اپنے پلنگ پر دیکھے یہ ہیں۔
29اَے بادشاہ تُو اپنے پلنگ پر لیٹا ہُؤا خیال کرنے لگا کہ آیندہ کو کیا ہو گا۔ سو وہ جو رازوں کا کھولنے والا ہے تُجھ پر ظاہِر کرتا ہے کہ کیا کُچھ ہو گا۔ 30لیکن اِس راز کے مُجھ پر آشکار ہونے کا سبب یہ نہیں کہ مُجھ میں کِسی اَور ذی حیات سے زِیادہ حِکمت ہے بلکہ یہ کہ اِس کی تعبِیر بادشاہ سے بیان کی جائے اور تُو اپنے دِل کے تصوُّرات کو پہچانے۔
31اَے بادشاہ تُو نے ایک بڑی مُورت دیکھی۔ وہ بڑی مُورت جِس کی رَونق بے نِہایت تھی تیرے سامنے کھڑی ہُوئی اور اُس کی صُورت ہَیبت ناک تھی۔ 32اُس مُورت کا سر خالِص سونے کا تھا اُس کا سِینہ اور اُس کے بازُو چاندی کے۔ اُس کا شِکم اور اُس کی رانیں تانبے کی تھِیں۔ 33اُس کی ٹانگیں لوہے کی اور اُس کے پاؤں کُچھ لوہے کے اور کُچھ مِٹّی کے تھے۔ 34تُو اُسے دیکھتا رہا یہاں تک کہ ایک پتّھر ہاتھ لگائے بغَیر ہی کاٹا گیا اور اُس مُورت کے پاؤں پر جو لوہے اور مِٹّی کے تھے لگا اور اُن کو ٹُکڑے ٹُکڑے کر دِیا۔ 35تب لوہا اور مِٹّی اور تانبا اور چاندی اور سونا ٹُکڑے ٹُکڑے کِئے گئے اور تابستانی کھلِیہان کے بُھوسے کی مانِند ہُوئے اور ہوا اُن کو اُڑا لے گئی یہاں تک کہ اُن کا پتہ نہ مِلا اور وہ پتّھر جِس نے اُس مُورت کو توڑا ایک بڑا پہاڑ بن گیا اور تمام زمِین میں پَھیل گیا۔
36وہ خواب یہ ہے اور اُس کی تعبِیر بادشاہ کے حضُور بیان کرتا ہُوں۔ 37اَے بادشاہ تُو شاہنشاہ ہے جِس کو آسمان کے خُدا نے بادشاہی و توانائی اور قُدرت و شَوکت بخشی ہے۔ 38اور جہاں کہِیں بنی آدمؔ سکُونت کرتے ہیں اُس نے مَیدان کے چرِندے اور ہوا کے پرِندے تیرے حوالہ کر کے تُجھ کو اُن سب کا حاکِم بنایا ہے۔ وہ سونے کا سر تُو ہی ہے۔ 39اور تیرے بعد ایک اَور سلطنت برپا ہو گی جو تُجھ سے چھوٹی ہو گی اور اُس کے بعد ایک اَور سلطنت تانبے کی جو تمام زمِین پر حُکُومت کرے گی۔ 40اور چَوتھی سلطنت لوہے کی مانِند مضبُوط ہو گی اور جِس طرح لوہا توڑ ڈالتا ہے اور سب چِیزوں پر غالِب آتا ہے ہاں جِس طرح لوہا سب چِیزوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کرتا اور کُچلتا ہے اُسی طرح وہ ٹُکڑے ٹُکڑے کرے گی اور کُچل ڈالے گی۔ 41اور جو تُو نے دیکھا کہ اُس کے پاؤں اور اُنگلِیاں کُچھ تو کُمہار کی مِٹّی کی اور کُچھ لوہے کی تھِیں سو اُس سلطنت میں تفرِقہ ہو گا مگر جَیسا کہ تُو نے دیکھا کہ اُس میں لوہا مِٹّی سے مِلا ہُؤا تھا اُس میں لوہے کی مضبُوطی ہو گی۔ 42اور چُونکہ پاؤں کی اُنگلِیاں کُچھ لوہے کی اور کُچھ مِٹّی کی تھِیں اِس لِئے سلطنت کُچھ قَوی اور کُچھ ضعِیف ہو گی۔ 43اور جَیسا تُو نے دیکھا کہ لوہا مِٹّی سے مِلا ہُؤا تھا وہ بنی آدمؔ سے آمیختہ ہوں گے لیکن جَیسے لوہا مِٹّی سے میل نہیں کھاتا وَیسے ہی وہ بھی باہم میل نہ کھائیں گے۔ 44اور اُن بادشاہوں کے ایّام میں آسمان کا خُدا ایک سلطنت برپا کرے گا جو تا ابد نیست نہ ہو گی اور اُس کی حُکُومت کِسی دُوسری قَوم کے حوالہ نہ کی جائے گی بلکہ وہ اِن تمام مُملکتوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے اور نیست کرے گی اور وُہی ابد تک قائِم رہے گی۔ 45جَیسا تُو نے دیکھا کہ وہ پتّھر ہاتھ لگائے بغَیر ہی پہاڑ سے کاٹا گیا اور اُس نے لوہے اور تانبے اور مِٹّی اور چاندی اور سونے کو ٹُکڑے ٹُکڑے کِیا خُدا تعالیٰ نے بادشاہ کو وہ کُچھ دِکھایا جو آگے کو ہونے والا ہے اور یہ خواب یقِینی ہے اور اِس کی تعبِیر یقِینی۔
بادشاہ دانی ایل کو نوازتا ہے
46تب نبُوکدؔنضر بادشاہ نے مُنہ کے بل گِر کر دانی ایل کو سِجدہ کِیا اور حُکم دِیا کہ اُسے ہدیہ دیں اور اُس کے سامنے بخُور جلائیں۔ 47بادشاہ نے دانی ایل سے کہا فی الحقِیقت تیرا خُدا معبُودوں کا معبُود اور بادشاہوں کا خُداوند اور بھیدوں کا کھولنے والا ہے کیونکہ تُو اِس راز کو کھول سکا۔ 48تب بادشاہ نے دانی ایل کو سرفراز کِیا اور اُسے بُہت سے بڑے بڑے تُحفے عطا کِئے اور اُس کو بابل کے تمام صُوبہ پر فرمانروائی بخشی اور بابل کے تمام حکِیموں پر حُکمرانی عِنایت کی۔ 49تب دانی ایل نے بادشاہ سے درخواست کی اور اُس نے سدرؔک اور مِیسک اور عبدؔنجُو کو بابل کے صُوبہ کی کار پردازی پر مُقرّر کِیا لیکن دانی ایل بادشاہ کے دربار میں رہا۔
نبُوکدنضر سب کو سونے کی مُورت کی پُوجا کرنے کا حُکم دیتا ہے
1نبُوکدؔنضر بادشاہ نے ایک سونے کی مُورت بنوائی جِس کی لمبائی ساٹھ ہاتھ اور چَوڑائی چھ ہاتھ تھی اور اُسے دُورا کے مَیدان صُوبۂِ بابل میں نصب کِیا۔ 2تب نبُوکدؔنضر بادشاہ نے لوگوں کو بھیجا کہ ناظِموں اور حاکِموں اور سرداروں اور قاضِیوں اور خزانچِیوں اور مُشِیروں اور مُفتِیوں اور تمام صُوبوں کے منصب داروں کو جمع کریں تاکہ وہ اُس مُورت کی تقدِیس پر حاضِر ہوں جِس کو نبُوکدؔنضر بادشاہ نے نصب کِیا تھا۔ 3تب ناظِم اور حاکِم اور سردار اور قاضی اور خزانچی اور مُشِیر اور مُفتی اور صُوبوں کے تمام منصب دار اُس مُورت کی تقدِیس کے لِئے جِسے نبُوکدؔنضر بادشاہ نے نصب کِیا تھا جمع ہُوئے اور وہ اُس مُورت کے سامنے جِس کو نبُوکدؔنضر نے نصب کِیا تھا کھڑے ہُوئے۔ 4تب ایک مُناد نے بُلند آواز سے پُکار کر کہا اَے لوگو! اَے اُمّتو اور اَے مُختلِف زُبانیں بولنے والو! تُمہارے لِئے یہ حُکم ہے کہ 5جِس وقت قرنا اور نَے اور سِتار اور رباب اور بربط اور چغانہ اور ہر طرح کے ساز کی آواز سُنو تو اُس سونے کی مُورت کے سامنے جِس کو نبُوکدؔنضر بادشاہ نے نصب کِیا ہے گِر کر سِجدہ کرو۔ 6اور جو کوئی گِر کر سِجدہ نہ کرے اُسی وقت آگ کی جلتی بھٹّی میں ڈالا جائے گا۔ 7اِس لِئے جِس وقت سب لوگوں نے قرنا اور نَے اور سِتار اور رباب اور بربط اور ہر طرح کے ساز کی آواز سُنی تو سب لوگوں اور اُمّتوں اور مُختلِف زُبانیں بولنے والوں نے اُس مُورت کے سامنے جِس کو نبُوکدؔنضر بادشاہ نے نصب کِیا تھا گِر کر سِجدہ کِیا۔
دانی ایل اور اُس کے تِین ساتھِیوں پر حُکم عدُولی کا اِلزام لگایا جاتا ہے
8پس اُس وقت چند کسدیوں نے آ کر یہُودیوں پر الزام لگایا۔ 9اُنہوں نے نبُوکدؔنضر بادشاہ سے کہا اَے بادشاہ ابد تک جِیتا رہ۔ 10اَے بادشاہ تُو نے یہ فرمان جاری کِیا ہے کہ جو کوئی قرنا اور نَے اور سِتار اور رباب اور بربط اور چغانہ اور ہر طرح کے ساز کی آواز سُنے گِر کر سونے کی مُورت کو سِجدہ کرے۔ 11اور جو کوئی گِر کر سِجدہ نہ کرے آگ کی جلتی بھٹّی میں ڈالا جائے گا۔ 12اب چند یہُودی ہیں جِن کو تُو نے بابل کے صُوبہ کی کار پردازی پر مُعیّن کِیا ہے یعنی سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو۔ اِن آدمِیوں نے اَے بادشاہ تیری تعظِیم نہیں کی۔ وہ تیرے معبُودوں کی عِبادت نہیں کرتے اور اُس سونے کی مُورت کو جِسے تُو نے نصب کِیا سِجدہ نہیں کرتے۔
13تب نبُوکدؔنضر نے قہر و غضب سے حُکم کِیا کہ سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو کو حاضِر کریں اور اُنہوں نے اُن آدمِیوں کو بادشاہ کے حضُور حاضِر کِیا۔ 14نبُوکدؔنضر نے اُن سے کہا اَے سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو کیا یہ سچ ہے کہ تُم میرے معبُودوں کی عِبادت نہیں کرتے ہو اور اُس سونے کی مُورت کو جِسے مَیں نے نصب کِیا سِجدہ نہیں کرتے؟ 15اب اگر تُم مُستعِد رہو کہ جِس وقت قرنا اور نَے اور سِتار اور رباب اور بربط اور چغانہ اور ہر طرح کے ساز کی آواز سُنو تو اُس مُورت کے سامنے جو مَیں نے بنوائی ہے گِر کر سِجدہ کرو تو بِہتر پر اگر سِجدہ نہ کرو گے تو اُسی وقت آگ کی جلتی بھٹّی میں ڈالے جاؤ گے اور کَون سا معبُود تُم کو میرے ہاتھ سے چُھڑائے گا؟
16سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو نے بادشاہ سے عرض کی کہ اَے نبُوکدؔنضر اِس امر میں ہم تُجھے جواب دینا ضرُوری نہیں سمجھتے۔ 17دیکھ ہمارا خُدا جِس کی ہم عِبادت کرتے ہیں ہم کو آگ کی جلتی بھٹّی سے چُھڑانے کی قُدرت رکھتا ہے اور اَے بادشاہ وُہی ہم کو تیرے ہاتھ سے چُھڑائے گا۔ 18اور نہیں تو اَے بادشاہ تُجھے معلُوم ہو کہ ہم تیرے معبُودوں کی عِبادت نہیں کریں گے اور اُس سونے کی مُورت کو جو تُو نے نصب کی ہے سِجدہ نہیں کریں گے۔
دانی ایل کے تِینوں ساتھِیوں کو سزائے مَوت سُنائی جاتی ہے
19تب نبُوکدؔنضر قہر سے بھر گیا اور اُس کے چِہرہ کا رنگ سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو پر مُبدّل ہُؤا اور اُس نے حُکم دِیا کہ بھٹّی کی آنچ معمُول سے سات گُنا زِیادہ کریں۔ 20اور اُس نے اپنے لشکر کے چند زورآور پہلوانوں کو حُکم کِیا کہ سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو کو باندھ کر آگ کی جلتی بھٹّی میں ڈال دیں۔ 21تب یہ مَرد اپنے زیرجاموں۔ قمِیضوں اور عمّاموں سمیت باندھے گئے اور آگ کی جلتی بھٹّی میں پھینک دِئے گئے۔ 22پس چُونکہ بادشاہ کا حُکم تاکِیدی تھا اور بھٹّی کی آنچ نِہایت تیز تھی اِس لِئے سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو کو اُٹھانے والے آگ کے شُعلوں سے ہلاک ہو گئے۔ 23اور یہ تِین مَرد یعنی سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو بندھے ہُوئے آگ کی جلتی بھٹّی میں جا پڑے۔
24تب نبُوکدؔنضر بادشاہ سراسِیمہ ہو کر جلد اُٹھا اور ارکانِ دَولت سے مُخاطِب ہو کر کہنے لگا کیا ہم نے تِین شخصوں کو بندھوا کر آگ میں نہیں ڈِلوایا؟
اُنہوں نے جواب دِیا کہ بادشاہ نے سچ فرمایا ہے۔
25اُس نے کہا دیکھو مَیں چار شخص آگ میں کُھلے پِھرتے دیکھتا ہُوں اور اُن کو کُچھ ضرر نہیں پُہنچا اور چَوتھے کی صُورت اِلہٰ زادہ کی سی ہے۔
تِینوں آدمِیوں کو رِہا کر کے سرفراز کِیا جاتا ہے
26تب نبُوکدؔنضر نے آگ کی جلتی بھٹّی کے دروازہ پر آ کر کہا اَے سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو خُدا تعالیٰ کے بندو! باہر نِکلو اور اِدھر آؤ۔ پس سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو آگ سے نِکل آئے۔ 27تب ناظِموں اور حاکِموں اور سرداروں اور بادشاہ کے مُشِیروں نے فراہم ہو کر اُن شخصوں پر نظر کی اور دیکھا کہ آگ نے اُن کے بدنوں پر کُچھ تاثِیر نہ کی اور اُن کے سر کا ایک بال بھی نہ جلایا اور اُن کی پوشاک میں مُطلق فرق نہ آیا اور اُن سے آگ سے جلنے کی بُو بھی نہ آتی تھی۔
28پس نبُوکدؔنضر نے پُکار کر کہا کہ سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو کا خُدا مُبارک ہو جِس نے اپنا فرِشتہ بھیج کر اپنے بندوں کو رہائی بخشی جِنہوں نے اُس پر توکُّل کر کے بادشاہ کے حُکم کو ٹال دِیا اور اپنے بدنوں کو نِثار کِیا کہ اپنے خُدا کے سِوا کِسی دُوسرے معبُود کی عِبادت اور بندگی نہ کریں۔
29اِس لِئے مَیں یہ فرمان جاری کرتا ہُوں کہ جو قَوم یا اُمّت یا اہلِ لُغت سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو کے خُدا کے حق میں کوئی نامُناسِب بات کہیں اُن کے ٹُکڑے ٹُکڑے کِئے جائیں گے اور اُن کے گھر مزبلہ ہو جائیں گے کیونکہ کوئی دُوسرا معبُود نہیں جو اِس طرح رہائی دے سکے۔
30پِھر بادشاہ نے سدرؔک اور مِیسک اور عبدنجُو کو صُوبۂِ بابل میں سرفراز کِیا۔
نبُوکدنضر کا دُوسرا خواب
1نبُوکدؔنضر بادشاہ کی طرف سے تمام لوگوں اُمّتوں اور اہلِ لُغت کے لِئے جو تمام رُویِ زمِین پر سکُونت کرتے ہیں
تُمہاری سلامتی افزُون ہو۔ 2مَیں نے مُناسِب جانا کہ اُن نِشانوں اور عجائِب کو ظاہِر کرُوں جو خُدا تعالیٰ نے مُجھ پر آشکارا کِئے ہیں۔
3اُس کے نِشان کَیسے عظِیم اور اُس کے عجائِب
کَیسے مُہِیب ہیں!
اُس کی مُملکت ابدی مُملکت ہے اور اُس کی
سلطنت پُشت در پُشت۔
4مَیں نبُوکدؔنضر اپنے گھر میں مُطمئِن اور اپنے قصر میں کامران تھا۔ 5مَیں نے ایک خواب دیکھا جِس سے مَیں ہِراسان ہو گیا اور اُن تصُّورات سے جو مَیں نے پلنگ پر کِئے اور اُن خیالوں سے جو میرے دماغ میں آئے مُجھے پریشانی ہُوئی۔ 6اِس لِئے مَیں نے فرمان جاری کِیا کہ بابل کے تمام حکِیم میرے حضُور حاضِر کِئے جائیں تاکہ مُجھ سے اُس خواب کی تعبِیر بیان کریں۔ 7چُنانچہ ساحِر اور نجُومی اور کسدی اور فالگِیر حاضِر ہُوئے اور مَیں نے اُن سے اپنے خواب کا بیان کِیا پر اُنہوں نے اُس کی تعبِیر مُجھ سے بیان نہ کی۔ 8آخِر کار دانی ایل میرے سامنے آیا جِس کا نام بیلطشضر ہے جو میرے معبُود کا بھی نام ہے۔ اُس میں مُقدّس اِلہٰوں کی رُوح ہے۔ پس مَیں نے اُس کے رُوبرُو خواب کا بیان کِیا اور کہا۔ 9اَے بیلطشضر ساحِروں کے سردار چُونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ مُقدّس اِلہٰوں کی رُوح تُجھ میں ہے اور کہ کوئی راز کی بات تیرے لِئے مُشکِل نہیں اِس لِئے جو خواب مَیں نے دیکھا اُس کی کیفِیّت اور تعبِیر بیان کر۔
10پلنگ پر میرے دماغ کی رویا یہ تھی۔ مَیں نے نِگاہ کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ زمِین کے وسط میں ایک نِہایت اُونچا درخت ہے۔ 11وہ درخت بڑھا اور مضبُوط ہُؤا اور اُس کی چوٹی آسمان تک پُہنچی اور وہ زمِین کی اِنتِہا تک دِکھائی دینے لگا۔ 12اُس کے پتّے خُوش نُما تھے اور میوہ فراوان تھا اور اُس میں سب کے لِئے خُوراک تھی۔ مَیدان کے چرِندے اُس کے سایہ میں اور ہوا کے پرِندے اُس کی شاخوں پر بسیرا کرتے تھے اور تمام بشر نے اُس سے پرورِش پائی۔
13مَیں نے اپنے پلنگ پر اپنی دِماغی رویا پر نِگاہ کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک نِگہبان ہاں ایک قُدسی آسمان سے اُترا۔ 14اُس نے بُلند آواز سے پُکار کر یُوں کہا کہ درخت کو کاٹو۔ اُس کی شاخیں تراشو اور اُس کے پتّے جھاڑو اور اُس کا پَھل بِکھیر دو چرِندے اُس کے نِیچے سے چلے جائیں اور پرِندے اُس کی شاخوں پر سے اُڑ جائیں۔ 15لیکن اُس کی جڑوں کا کُندہ زمِین میں باقی رہنے دو۔ ہاں لوہے اور تانبے کے بندھن سے بندھا ہُؤا مَیدان کی ہری گھاس میں رہنے دو اور وہ آسمان کی شبنم سے تر ہو اور اُس کا حِصّہ زمِین کی گھاس میں حَیوانوں کے ساتھ ہو۔ 16اُس کا دِل اِنسان کا دِل نہ رہے بلکہ اُس کو حَیوان کا دِل دِیا جائے اور اُس پر سات دَور گُذر جائیں۔ 17یہ حُکم نِگہبانوں کے فَیصلہ سے ہے اور یہ امر قُدسِیوں کے کہنے کے مُطابِق ہے تاکہ سب ذی حیات پہچان لیں کہ حق تعالیٰ آدمِیوں کی مُملکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور جِس کو چاہتا ہے اُسے دیتا ہے بلکہ آدمِیوں میں سے ادنیٰ آدمی کو اُس پر قائِم کرتا ہے۔
18مَیں نبُوکدؔنضر بادشاہ نے یہ خواب دیکھا ہے اَے بیلطشضر تُو اِس کی تعبِیر بیان کر کیونکہ میری مُملکت کے تمام حکِیم مُجھ سے اُس کی تعبِیر بیان نہیں کر سکتے لیکن تُو کر سکتا ہے کیونکہ مُقدّس اِلہٰوں کی رُوح تُجھ میں مَوجُود ہے۔
دانی ایل خواب کی تعبِیر کرتا ہے
19تب دانی ایل جِس کا نام بیلطشضر ہے ایک ساعت تک سراسِیمہ رہا اور اپنے خیالات میں پریشان ہُؤا۔ بادشاہ نے اُس سے کہا اَے بیلطشضر خواب اور اُس کی تعبِیر سے تُو پریشان نہ ہو۔
بیلطشضر نے جواب دِیا اَے میرے خُداوند یہ خواب تُجھ سے کِینہ رکھنے والوں کے لِئے اور اُس کی تعبِیر تیرے دُشمنوں کے لِئے ہو۔ 20وہ درخت جو تُو نے دیکھا کہ بڑھا اور مضبُوط ہُؤا جِس کی چوٹی آسمان تک پُہنچی اور زمِین کی اِنتِہا تک دِکھائی دیتا تھا۔ 21جِس کے پتّے خُوش نُما تھے اور میوہ فراوان تھا۔ جِس میں سب کے لِئے خُوراک تھی۔ جِس کے سایہ میں مَیدان کے چرِندے اور شاخوں پر ہوا کے پرِندے بسیرا کرتے تھے۔
22اَے بادشاہ وہ تُو ہی ہے جو بڑھا اور مضبُوط ہُؤا کیونکہ تیری بزُرگی بڑھی اور آسمان تک پُہنچی اور تیری سلطنت زمِین کی اِنتہا تک۔ 23اور جو بادشاہ نے دیکھا کہ ایک نِگہبان ہاں ایک قُدسی آسمان سے اُترا اور کہنے لگا کہ درخت کو کاٹ ڈالو اور اُسے برباد کرو لیکن اُس کی جڑوں کا کُندہ زمِین میں باقی رہنے دو بلکہ اُسے لوہے اور تانبے کے بندھن سے بندھا ہُؤا مَیدان کی ہری گھاس میں رہنے دو کہ وہ آسمان کی شبنم سے تر ہو اور جب تک اُس پر سات دَور نہ گُذر جائیں اُس کا بخرہ زمِین کے حَیوانوں کے ساتھ ہو۔
24اَے بادشاہ اِس کی تعبِیر اور حق تعالیٰ کا وہ حُکم جو بادشاہ میرے خُداوند کے حق میں ہُؤا ہے یِہی ہے۔ 25کہ تُجھے آدمِیوں میں سے ہانک کر نِکال دیں گے اور تُو مَیدان کے حَیوانوں کے ساتھ رہے گا اور تُو بَیل کی طرح گھاس کھائے گا اور آسمان کی شبنم سے تر ہو گا اور تُجھ پر سات دَور گُذر جائیں گے۔ تب تُجھ کو معلُوم ہو گا کہ حق تعالیٰ اِنسان کی مُملکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور اُسے جِس کو چاہتا ہے دیتا ہے۔ 26اور یہ جو اُنہوں نے حُکم کِیا کہ درخت کی جڑوں کے کُندہ کو باقی رہنے دو اُس کا مطلب یہ ہے کہ جب تُو معلُوم کر چُکے گا کہ بادشاہی کا اِقتدار آسمان کی طرف سے ہے تو تُو اپنی سلطنت پر پِھر قائِم ہو جائے گا۔ 27اِس لِئے اَے بادشاہ تیرے حضُور میری صلاح قبُول ہو اور تُو اپنی خطاؤں کو صداقت سے اور اپنی بدکرداری کو مِسکِینوں پر رحم کرنے سے دُور کر۔ مُمکن ہے کہ اِس سے تیرا اِطمِینان زِیادہ ہو۔
28یہ سب کُچھ نبُوکدؔنضر بادشاہ پر گُذرا۔ 29ایک سال کے بعد وہ بابل کے شاہی محلّ میں ٹہل رہا تھا۔ 30بادشاہ نے فرمایا کیا یہ بابلِ اعظم نہیں جِس کو مَیں نے اپنی توانائی کی قُدرت سے تعمِیر کِیا ہے کہ داراُلسّلطنت اور میرے جاہ و جلال کا نمُونہ ہو؟
31بادشاہ یہ بات کہہ ہی رہا تھا کہ آسمان سے آواز آئی کہ اَے نبُوکدؔنضر بادشاہ تیرے حق میں یہ فتویٰ ہے کہ سلطنت تُجھ سے جاتی رہی۔ 32اور تُجھے آدمِیوں میں سے ہانک کر نِکال دیں گے اور تُو مَیدان کے حَیوانوں کے ساتھ رہے گا اور بَیل کی طرح گھاس کھائے گا اور سات دَور تُجھ پر گُذریں گے تب تُجھ کو معلُوم ہو گا کہ حق تعالیٰ آدمِیوں کی مُملکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور اُسے جِس کو چاہتا ہے دیتا ہے۔
33اُسی وقت نبُوکدؔنضر بادشاہ پر یہ بات پُوری ہُوئی اور وہ آدمِیوں میں سے نِکالا گیا اور بَیلوں کی طرح گھاس کھاتا رہا اور اُس کا بدن آسمان کی شبنم سے تر ہُؤا یہاں تک کہ اُس کے بال عُقاب کے پروں کی مانِند اور اُس کے ناخُن پرِندوں کے چنگل کی مانِند بڑھ گئے۔
نبُوکدنضر خُدا کی تمجِید کرتا ہے
34اور اِن ایّام کے گُذرنے کے بعد مَیں نبُوکدؔنضر نے آسمان کی طرف آنکھیں اُٹھائِیں اور میری عقل مُجھ میں پِھر آئی اور مَیں نے حق تعالیٰ کا شُکر کِیا اور اُس حیّ القیُّوم کی حمد و ثنا کی
جِس کی سلطنت ابدی
اور جِس کی مُملکت پُشت در پُشت ہے۔
35اور زمِین کے تمام باشِندے ناچِیز گِنے جاتے ہیں
اور وہ آسمانی لشکر اور اہلِ زمِین کے ساتھ
جو کُچھ چاہتا ہے کرتا ہے
اور کوئی نہیں جو اُس کا ہاتھ روک سکے یا اُس سے
کہے کہ تُو کیا کرتا ہے؟
36اُسی وقت میری عقل مُجھ میں پِھر آئی اور میری سلطنت کی شَوکت کے لِئے میرا رُعب اور دبدبہ پِھر مُجھ میں بحال ہو گیا اور میرے مُشِیروں اور امِیروں نے مُجھے پِھر ڈُھونڈا اور مَیں اپنی مُملکت میں قائِم ہُؤا اور میری عظمت میں افزُونی ہُوئی۔
37اب مَیں نبُوکدؔنضر آسمان کے بادشاہ کی سِتایش اور تکرِیم و تعظِیم کرتا ہُوں کیونکہ وہ اپنے سب کاموں میں راست اور اپنی سب راہوں میں عادِل ہے اور جو مغرُوری میں چلتے ہیں اُن کو ذلِیل کر سکتا ہے۔
بیلشضر کی ضِیافت
1بیلشضر بادشاہ نے اپنے ایک ہزار اُمرا کی بڑی دُھوم دھام سے ضِیافت کی اور اُن کے سامنے مَے نوشی کی۔ 2بیلشضر نے مَے سے مسرُور ہو کر حُکم کِیا کہ سونے اور چاندی کے ظرُوف جو نبُوکدؔنضر اُس کا باپ یروشلِیم کی ہَیکل سے نِکال لایا تھا لائیں تاکہ بادشاہ اور اُس کے اُمرا اور اُس کی بِیویاں اور حرمیں اُن میں مَے خواری کریں۔ 3تب سونے کے ظرُوف کو جو ہَیکل سے یعنی خُدا کے گھر سے جو یروشلِیم میں ہے لے گئے تھے لائے اور بادشاہ اور اُس کے اُمرا اور اُس کی بِیویوں اور حرموں نے اُن میں مَے پی۔ 4اُنہوں نے مَے پی اور سونے اور چاندی اور پِیتل اور لوہے اور لکڑی اور پتّھر کے بُتوں کی حمد کی۔
5اُسی وقت آدمی کے ہاتھ کی اُنگلِیاں ظاہِر ہُوئِیں اور اُنہوں نے شمعدان کے مُقابِل بادشاہی محلّ کی دِیوار کے گچ پر لِکھا اور بادشاہ نے ہاتھ کا وہ حِصّہ جو لِکھتا تھا دیکھا۔ 6تب بادشاہ کے چِہرہ کا رنگ اُڑ گیا اور اُس کے خیالات اُس کو پریشان کرنے لگے یہاں تک کہ اُس کی کمر کے جوڑ ڈِھیلے ہو گئے اور اُس کے گُھٹنے ایک دُوسرے سے ٹکرانے لگے۔ 7بادشاہ نے چِلاّ کر کہا کہ نجُومِیوں اور کسدیوں اور فال گِیروں کو حاضِر کریں۔ بادشاہ نے بابل کے حکِیموں سے کہا کہ جو کوئی اِس نوِشتہ کو پڑھے اور اِس کا مطلب مُجھ سے بیان کرے ارغوانی خِلعت پائے گا اور اُس کی گردن میں زرِّین طَوق پہنایا جائے گا اور وہ مُملکت میں تِیسرے درجہ کا حاکِم ہو گا۔ 8تب بادشاہ کے تمام حکِیم حاضِر ہُوئے لیکن نہ اُس نوِشتہ کو پڑھ سکے اور نہ بادشاہ سے اُس کا مطلب بیان کر سکے۔ 9تب بیلشضر بادشاہ بُہت گھبرایا اور اُس کے چِہرہ کا رنگ اُڑ گیا اور اُس کے اُمرا پریشان ہو گئے۔
10اب بادشاہ اور اُس کے اُمرا کی باتیں سُن کر بادشاہ کی والِدہ جشن گاہ میں آئی اور کہنے لگی اَے بادشاہ ابد تک جِیتا رہ۔ تیرے خیالات تُجھ کو پریشان نہ کریں اور تیرا چِہرہ مُتغیّر نہ ہو۔ 11تیری مُملکت میں ایک شخص ہے جِس میں قُدُّوس اِلہٰوں کی رُوح ہے اور تیرے باپ کے ایّام میں نُور اور دانِش اور حِکمت اِلہٰوں کی حِکمت کی مانِند اُس میں پائی جاتی تھی اور اُس کو نبُوکدؔنضر بادشاہ تیرے باپ نے ساحِروں اور نجُومِیوں اور کسدیوں اور فال گِیروں کا سردار بنایا تھا۔ 12کیونکہ اُس میں ایک فاضِل رُوح اور دانِش اور عقل اور خوابوں کی تعبِیر اور عُقدہ کُشائی اور حلِّ مُشکلات کی قُوّت تھی۔ اُسی دانی ایل میں جِس کا نام بادشاہ نے بیلشضر رکھّا تھا۔ پس دانی ایل کو بُلوا۔ وہ مطلب بتائے گا۔
دانی ایل نوشتہئ دیوار کا مطلب بتاتا ہے
13تب دانی ایل بادشاہ کے حضُور حاضِر کِیا گیا۔ بادشاہ نے دانی ایل سے پُوچھا کِیا تُو وُہی دانی ایل ہے جو یہُوداؔہ کے اسِیروں میں سے ہے جِن کو بادشاہ میرا باپ یہُوداؔہ سے لایا؟ 14مَیں نے تیری بابت سُنا ہے کہ اِلہٰوں کی رُوح تُجھ میں ہے اور نُور اور دانِش اور کامِل حِکمت تُجھ میں ہیں۔ 15حکِیم اور نجُومی میرے حضُور حاضِر کِئے گئے تاکہ اِس نوِشتہ کو پڑھیں اور اِس کا مطلب مُجھ سے بیان کریں لیکن وہ اِس کا مطلب بیان نہیں کر سکے۔ 16اور مَیں نے تیری بابت سُنا ہے کہ تُو تعبِیر اور حلِّ مُشکلات پر قادِر ہے۔ پس اگر تُو اِس نوِشتہ کو پڑھے اور اِس کا مطلب مُجھ سے بیان کرے تو ارغوانی خِلعت پائے گا اور تیری گردن میں زرِّین طَوق پہنایا جائے گا اور تُو مُملکت میں تِیسرے درجہ کا حاکِم ہو گا۔
17تب دانی ایل نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ تیرا اِنعام تیرے ہی پاس رہے اور اپنا صِلہ کِسی دُوسرے کو دے تَو بھی مَیں بادشاہ کے لِئے اِس نوِشتہ کو پڑُھوں گا اور اِس کا مطلب اُس سے بیان کرُوں گا۔
18اَے بادشاہ خُدا تعالیٰ نے نبُوکدؔنضر تیرے باپ کو سلطنت اور حشمت اور شَوکت اور عِزّت بخشی۔ 19اور اُس حشمت کے سبب سے جو اُس نے اُسے بخشی تمام لوگ اور اُمّتیں اور اہلِ لُغت اُس کے حضُور لرزان و ترسان ہُوئے۔ اُس نے جِس کو چاہا ہلاک کِیا اور جِس کو چاہا زِندہ رکھّا۔ جِس کو چاہا سرفراز کِیا اور جِس کو چاہا ذلِیل کِیا۔ 20لیکن جب اُس کی طبِیعت میں گھمنڈ سمایا اور اُس کا دِل غُرُور سے سخت ہو گیا تو وہ تختِ سلطنت سے اُتار دِیا گیا اور اُس کی حشمت جاتی رہی۔ 21اور وہ بنی آدمؔ کے درمِیان سے ہانک کر نِکال دِیا گیا اور اُس کا دِل حَیوانوں کا سا بنا اور گورخروں کے ساتھ رہنے لگا اور اُسے بَیلوں کی طرح گھاس کِھلاتے تھے اور اُس کا بدن آسمان کی شبنم سے تر ہُؤا جب تک اُس نے معلُوم نہ کِیا کہ خُدا تعالیٰ اِنسان کی مُملکت میں حُکمرانی کرتا ہے اور جِس کو چاہتا ہے اُس پر قائِم کرتا ہے۔
22لیکن تُو اَے بیلشضر جو اُس کا بیٹا ہے باوُجُودیکہ تُو اِس سب سے واقِف تھا تَو بھی تُو نے اپنے دِل سے عاجِزی نہ کی۔ 23بلکہ آسمان کے خُداوند کے حضُور اپنے آپ کو بُلند کِیا اور اُس کی ہَیکل کے ظرُوف تیرے پاس لائے اور تُو نے اپنے اُمرا اور اپنی بِیویوں اور حرموں کے ساتھ اُن میں مَے خواری کی اور تُو نے چاندی اور سونے اور پِیتل اور لوہے اور لکڑی اور پتّھر کے بُتوں کی حمد کی جو نہ دیکھتے اور نہ سُنتے اور نہ جانتے ہیں اور اُس خُدا کی تمجِید نہ کی جِس کے ہاتھ میں تیرا دَم ہے اور جِس کے قابُو میں تیری سب راہیں ہیں۔ 24پس اُس کی طرف سے ہاتھ کا وہ حِصّہ بھیجا گیا اور یہ نوِشتہ لِکھا گیا۔
25اور وہ نوِشتہ یہ ہے مِنے مِنے تقِیل و فرسِین۔ 26اور اِس کے معنی یہ ہیں مِنے یعنی خُدا نے تیری مُملکت کا حِساب کِیا اور اُسے تمام کر ڈالا۔ 27تقِیل یعنی تُو ترازُو میں تولا گیا اور کم نِکلا۔ 28فرِیس یعنی تیری مُملکت مُنقسم ہُوئی اور مادیوں اور فارسِیوں کو دی گئی۔
29تب بیلشضر نے حُکم کِیا اور دانی ایل کو ارغوانی خِلعت پہنایا گیا اور زرِّین طَوق اُس کے گلے میں ڈالا گیا اور مُنادی کرائی گئی کہ وہ مُملکت میں تِیسرے درجہ کا حاکِم ہو۔ 30اُسی رات کو بیلشضر کسدیوں کا بادشاہ قتل ہُؤا۔ 31اور دارا مادی نے باسٹھ برس کی عُمر میں اُس کی سلطنت حاصِل کی۔
دانی ایل شیروں کی ماند میں
1دارا کو پسند آیا کہ مُملکت پر ایک سَو بِیس ناظِم مُقرّر کرے جو تمام مُملکت پر حُکُومت کریں۔ 2اور اُن پر تِین وزِیر ہوں جِن میں سے ایک دانی ایل تھا تاکہ ناظِم اُن کو حِساب دیں اور بادشاہ خسارت نہ اُٹھائے۔ 3اور چُونکہ دانی ایل میں فاضِل رُوح تھی اِس لِئے وہ اُن وزِیروں اور ناظِموں پر سبقت لے گیا اور بادشاہ نے چاہا کہ اُسے تمام مُلک پر مُختار ٹھہرائے۔ 4تب اُن وزِیروں اور ناظِموں نے چاہا کہ مُلک داری میں دانی ایل پر قصُور ثابِت کریں لیکن وہ کوئی مَوقع یا قصُور نہ پا سکے کیونکہ وہ دِیانت دار تھا اور اُس میں کوئی خطا یا تقصِیر نہ تھی۔ 5تب اُنہوں نے کہا کہ ہم اِس دانی ایل کو اُس کے خُدا کی شرِیعت کے سِوا کِسی اَور بات میں قصُوروار نہ پائیں گے۔
6پس یہ وزِیر اور ناظِم بادشاہ کے حضُور جمع ہُوئے اور اُس سے یُوں کہنے لگے کہ اَے دارا بادشاہ ابد تک جِیتا رہ۔ 7مُملکت کے تمام وزِیروں اور حاکِموں اور ناظِموں اور مُشِیروں اور سرداروں نے باہم مشورَت کی ہے کہ ایک خُسروانہ آئِین مُقرّر کریں اور ایک اِمتناعی فرمان جاری کریں تاکہ اَے بادشاہ تِیس روز تک جو کوئی تیرے سِوا کِسی معبُود یا آدمی سے کوئی درخواست کرے شیروں کی ماند میں ڈال دِیا جائے۔ 8اب اَے بادشاہ اِس فرمان کو قائِم کر اور نوِشتہ پر دستخط کر تاکہ تبدِیل نہ ہو جَیسے مادیوں اور فارسیوں کے آئِین جو تبدِیل نہیں ہوتے۔ 9پس دارا بادشاہ نے اُس نوِشتہ اور فرمان پر دستخط کر دِئے۔ 10اور جب دانی ایل نے معلُوم کِیا کہ اُس نوِشتہ پر دستخط ہو گئے تو اپنے گھر میں آیا اور اُس کی کوٹھری کا درِیچہ یروشلیِم کی طرف کُھلا تھا وہ دِن میں تِین مرتبہ حسبِ معمُول گُھٹنے ٹیک کر خُدا کے حضُور دُعا اور اُس کی شُکرگُذاری کرتا رہا۔
11تب یہ لوگ جمع ہُوئے اور دیکھا کہ دانی ایل اپنے خُدا کے حضُور دُعا اور اِلتماس کر رہا ہے۔ 12پس اُنہوں نے بادشاہ کے پاس آ کر اُس کے حضُور اُس کے فرمان کا یُوں ذِکر کِیا کہ اَے بادشاہ کیا تُو نے اِس فرمان پر دستخط نہیں کِئے کہ تِیس روز تک جو کوئی تیرے سِوا کِسی معبُود یا آدمی سے کوئی درخواست کرے شیروں کی ماند میں ڈال دِیا جائے گا؟
بادشاہ نے جواب دِیا کہ مادیوں اور فارسیوں کے لاتبدیل آئِین کے مُطابِق یہ بات سچ ہے۔
13تب اُنہوں نے بادشاہ کے حضُور عرض کی کہ اَے بادشاہ یہ دانی ایل جو یہُوداؔہ کے اسِیروں میں سے ہے نہ تیری پروا کرتا ہے اور نہ اُس اِمتناعی فرمان کو جِس پر تُو نے دستخط کِئے ہیں خاطِر میں لاتا ہے بلکہ ہر روز تِین بار دُعا کرتا ہے۔
14جب بادشاہ نے یہ باتیں سُنِیں تو نِہایت رنجِیدہ ہُؤا اور اُس نے دِل میں چاہا کہ دانی ایل کو چُھڑائے اور سُورج ڈوُبنے تک اُس کے چُھڑانے میں کوشِش کرتا رہا۔ 15پِھر یہ لوگ بادشاہ کے حضُور فراہم ہُوئے اور بادشاہ سے کہنے لگے کہ اَے بادشاہ تُو سمجھ لے کہ مادیوں اور فارسِیوں کا آئِین یُوں ہے کہ جو فرمان اور قانُون بادشاہ مُقرّر کرے کبھی نہیں بدلتا۔
16تب بادشاہ نے حُکم دِیا اور وہ دانی ایل کو لائے اور شیروں کے ماند میں ڈال دِیا پر بادشاہ نے دانی ایل سے کہا تیرا خُدا جِس کی تُو ہمیشہ عِبادت کرتا ہے تُجھے چُھڑائے گا۔ 17اور ایک پتّھر لا کر اُس ماند کے مُنہ پر رکھ دِیا گیا اور بادشاہ نے اپنی اور اپنے امِیروں کی مُہر اُس پر کر دی تاکہ وہ بات جو دانی ایل کے حق میں ٹھہرائی گئی تھی تبدِیل نہ ہو۔ 18تب بادشاہ اپنے قصر میں گیا اور اُس نے ساری رات فاقہ کِیا اور مُوسِیقی کے ساز اُس کے سامنے نہ لائے اور اُس کی نِیند جاتی رہی۔
19اور بادشاہ صُبح بُہت سویرے اُٹھا اور جلدی سے شیروں کی ماند کی طرف چلا۔ 20اور جب ماند پر پُہنچا تو غم ناک آواز سے دانی ایل کو پُکارا۔ بادشاہ نے دانی ایل کو خِطاب کر کے کہا اَے دانی ایل زِندہ خُدا کے بندے کِیا تیرا خُدا جِس کی تُو ہمیشہ عِبادت کرتا ہے قادِر ہُؤا کہ تُجھے شیروں سے چُھڑائے؟
21تب دانی ایل نے بادشاہ سے کہا اَے بادشاہ ابد تک جِیتا رہ۔ 22میرے خُدا نے اپنے فرِشتہ کو بھیجا اور شیروں کے مُنہ بند کر دِئے اور اُنہوں نے مُجھے ضرر نہیں پُہنچایا کیونکہ مَیں اُس کے حضُور بے گُناہ ثابِت ہُؤا اور تیرے حضُور بھی اَے بادشاہ مَیں نے خطا نہیں کی۔
23پس بادشاہ نِہایت شادمان ہُؤا اور حُکم دِیا کہ دانی ایل کو اُس ماند سے نِکالیں۔ پس دانی ایل اُس ماند سے نِکالا گیا اور معلُوم ہُؤا کہ اُسے کُچھ ضرر نہیں پُہنچا کیونکہ اُس نے اپنے خُدا پر توکُّل کِیا تھا۔ 24اور بادشاہ نے حُکم دِیا اور وہ اُن شخصوں کو جِنہوں نے دانی ایل کی شِکایت کی تھی لائے اور اُن کے بچّوں اور بِیویوں سمیت اُن کو شیروں کی ماند میں ڈال دِیا اور شیر اُن پر غالِب آئے اور اِس سے پیشتر کہ ماند کی تَہ تک پُہنچیں شیروں نے اُن کی سب ہڈِّیاں توڑ ڈالِیں۔
25تب دارا بادشاہ نے سب لوگوں اور قَوموں اور اہلِ لُغت کو جو رُویِ زمِین پر بستے تھے نامہ لِکھا:۔
تُمہاری سلامتی افزُون ہو۔ 26مَیں یہ فرمان جاری کرتا ہُوں کہ میری مُملکت کے ہر ایک صُوبہ کے لوگ دانی ایل کے خُدا کے حضُور ترسان و لرزان ہوں
کیونکہ وُہی زِندہ خُدا ہے اور ہمیشہ قائِم ہے
اور اُس کی سلطنت لازوال ہے
اور اُس کی مُملکت ابد تک رہے گی۔
27وُہی چُھڑاتا اور بچاتا ہے
اور آسمان اور زمِین میں
وُہی نِشان اور عجائِب دِکھاتا ہے۔
اُسی نے دانی ایل کو شیروں کے پنجوں سے
چُھڑایا ہے۔
28پس یہ دانی ایل دارا کی سلطنت اور خورؔس فارسی کی سلطنت میں کامیاب رہا۔
دانی ایل اپنی رویاؤں کا بیان کرتا ہے
(۷‏:۱‏—۱۲‏:۱۳)
دانی ایل کی چار حَیوانوں کی رویا
1شاہِ بابل بیلشضر کے پہلے سال میں دانی ایل نے اپنے بستر پر خواب میں اپنے سر کے دماغی خیالات کی رویا دیکھی۔ تب اُس نے اُس خواب کو لِکھا اور اُن حالات کا مُجمل بیان کِیا۔ 2دانی ایل نے یُوں کہا کہ مَیں نے رات کو ایک رویا دیکھی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ
آسمان کی چاروں ہوائیں سمُندر پر زور سے چلِیں۔ 3اور سمُندر سے چار بڑے حَیوان جو ایک دُوسرے سے مُختلِف تھے نِکلے۔ 4پہلا شیرِ بَبر کی مانِند تھا اور عُقاب کے سے بازُو رکھتا تھا اور مَیں دیکھتا رہا جب تک اُس کے پر اُکھاڑے گئے اور وہ زمِین سے اُٹھایا گیا اور آدمی کی طرح پاؤں پر کھڑا کِیا گیا اور اِنسان کا دِل اُسے دِیا گیا۔
5اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک دُوسرا حَیوان رِیچھ کی مانِند ہے اور وہ ایک طرف سِیدھا کھڑا ہُؤا اور اُس کے مُنہ میں اُس کے دانتوں کے درمِیان تِین پسلِیاں تھِیں اور اُنہوں نے اُسے کہا کہ اُٹھ اور کثرت سے گوشت کھا۔
6پِھر مَیں نے نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک اَور حَیوان تیندوے کی مانِند اُٹھا جِس کی پِیٹھ پر پرِندے کے سے چار بازُو تھے اور اُس حَیوان کے چار سر تھے اور سلطنت اُسے دی گئی۔
7پِھر مَیں نے رات کو رویا میں دیکھا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ چَوتھا حَیوان ہَولناک اور ہَیبت ناک اور نِہایت زبردست ہے اور اُس کے دانت لوہے کے اور بڑے بڑے تھے۔ وہ نِگل جاتا اور ٹُکڑے ٹُکڑے کرتا تھا اور جو کُچھ باقی بچتا اُس کو پاؤں سے لتاڑتا تھا اور یہ اُن سب پہلے حَیوانوں سے مُختلِف تھا اور اِس کے دس سِینگ تھے۔ 8مَیں نے اُن سِینگوں پر غَور سے نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ اُن کے درمِیان سے ایک اَور چھوٹا سا سِینگ نِکلا جِس کے آگے پہلوں میں سے تِین سِینگ جڑ سے اُکھاڑے گئے اور کیا دیکھتا ہُوں کہ اُس سِینگ میں اِنسان کی سی آنکھیں ہیں اور ایک مُنہ ہے جِس سے گھمنڈ کی باتیں نِکلتی ہیں۔
قدِیم الایّام ہستی کی رویا
9میرے دیکھتے ہُوئے تخت لگائے گئے اور قدِیمُ الایّام بَیٹھ گیا۔ اُس کا لِباس برف سا سفید تھا اور اُس کے سر کے بال خالِص اُون کی مانِند تھے۔ اُس کا تخت آگ کے شُعلہ کی مانِند تھا اور اُس کے پہئے جلتی آگ کی مانِند تھے۔ 10اُس کے حضُور سے ایک آتِشی دریا جاری تھا۔ ہزاروں ہزار اُس کی خِدمت میں حاضِر تھے اور لاکھوں لاکھ اُس کے حضُور کھڑے تھے۔ عدالت ہو رہی تھی اور کِتابیں کُھلی تھِیں۔
11مَیں دیکھ ہی رہا تھا کہ اُس سِینگ کی گھمنڈ کی باتوں کی آواز کے سبب سے میرے دیکھتے ہُوئے وہ حَیوان مارا گیا اور اُس کا بدن ہلاک کر کے شُعلہ زن آگ میں ڈالا گیا۔ 12اور باقی حَیوانوں کی سلطنت بھی اُن سے لے لی گئی لیکن وہ ایک زمانہ اور ایک دَور زِندہ رہے۔
13مَیں نے رات کو رویا میں دیکھا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک شخص آدمؔ زاد کی مانِند آسمان کے بادلوں کے ساتھ آیا اور قدِیمُ الایّام تک پُہنچا۔ وہ اُسے اُس کے حضُور لائے۔ 14اور سلطنت اور حشمت اور مُملکت اُسے دی گئی تاکہ سب لوگ اور اُمّتیں اور اہلِ لُغت اُس کی خِدمت گُذاری کریں۔ اُس کی سلطنت ابدی سلطنت ہے جو جاتی نہ رہے گی اور اُس کی مُملکت لازوال ہو گی۔
رویاؤں کا مطلب
15مُجھ دانی ایل کی رُوح میرے بدن میں ملُول ہُوئی اور میرے دماغ کے خیالات نے مُجھے پریشان کر دِیا۔ 16جو میرے نزدِیک کھڑے تھے مَیں اُن میں سے ایک کے پاس گیا اور اُس سے اِن سب باتوں کی حقِیقت دریافت کی۔ پس اُس نے مُجھے بتایا اور اِن باتوں کا مطلب سمجھا دِیا۔ 17یہ چار بڑے حَیوان چار بادشاہ ہیں جو زمِین پر برپا ہوں گے۔ 18لیکن حق تعالیٰ کے مُقدّس لوگ سلطنت لے لیں گے اور ابد تک ہاں ابدُالآباد تک اُس سلطنت کے مالِک رہیں گے۔
19تب مَیں نے چاہا کہ چَوتھے حَیوان کی حقِیقت سمجُھوں جو اُن سب سے مُختلِف اور نِہایت ہَولناک تھا۔ جِس کے دانت لوہے کے اور ناخُن پِیتل کے تھے۔ جو نِگلتا اور ٹُکڑے ٹُکڑے کرتا اور جو کُچھ باقی بچتا اُس کو پاؤں سے لتاڑتا تھا۔ 20اور دس سِینگوں کی حقِیقت جو اُس کے سر پر تھے اور اُس سِینگ کی جو نِکلا اور جِس کے آگے تِین گِر گئے یعنی جِس سِینگ کی آنکھیں تھِیں اور ایک مُنہ تھا جو بڑے گھمنڈ کی باتیں کرتا تھا اور جِس کی صُورت اُس کے ساتھِیوں سے زِیادہ رُعب دار تھی۔
21مَیں نے دیکھا کہ وُہی سِینگ مُقدّسوں سے جنگ کرتا اور اُن پر غالِب آتا رہا۔ 22جب تک کہ قدِیمُ الایّام نہ آیا اور حق تعالیٰ کے مُقدّسوں کا اِنصاف نہ کِیا گیا اور وقت آ نہ پُہنچا کہ مُقدّس لوگ سلطنت کے مالِک ہوں۔
23اُس نے کہا کہ چَوتھا حَیوان دُنیا کی چَوتھی سلطنت ہے جو تمام سلطنتوں سے مُختلِف ہے اور تمام زمِین کو نِگل جائے گی اور اُسے لتاڑ کر ٹُکڑے ٹُکڑے کرے گی۔ 24اور وہ دس سِینگ دس بادشاہ ہیں جو اُس سلطنت میں برپا ہوں گے اور اُن کے بعد ایک اَور برپا ہو گا اور وہ پہلوں سے مُختلِف ہو گا اور تِین بادشاہوں کو زیر کرے گا۔ 25اور وہ حق تعالیٰ کے خِلاف باتیں کرے گا اور حق تعالیٰ کے مُقدّسوں کو تنگ کرے گا اور مُقرّرہ اَوقات و شرِیعت کو بدلنے کی کوشِش کرے گا اور وہ ایک دَور اور دَوروں اور نِیم دَور تک اُس کے حوالہ کِئے جائیں گے۔ 26تب عدالت قائِم ہو گی اور اُس کی سلطنت اُس سے لے لیں گے کہ اُسے ہمیشہ کے لِئے نیست و نابُود کریں۔ 27اور تمام آسمان کے نِیچے سب مُلکوں کی سلطنت اور مُملکت اور سلطنت کی حشمت حق تعالیٰ کے مُقدّس لوگوں کو بخشی جائے گی۔ اُس کی سلطنت ابدی سلطنت ہے اور تمام مُملکتیں اُس کی خِدمت گُذار اور فرمانبردار ہوں گی۔
28یہاں پر یہ امر تمام ہُؤا۔ مَیں دانی ایل اپنے اندیشوں سے نِہایت گھبرایا اور میرا چِہرہ مُتغیّر ہُؤا لیکن مَیں نے یہ بات دِل ہی میں رکھّی۔
دانی ایل کی مینڈھے اور بکرے کی رویا
1بیلشضر بادشاہ کی سلطنت کے تِیسرے سال میں مُجھ کو ہاں مُجھ دانی ایل کو ایک رویا نظر آئی یعنی میری پہلی رویا کے بعد۔ 2اور مَیں نے عالمِ رویا میں دیکھا اور جِس وقت مَیں نے دیکھا اَیسا معلُوم ہُؤا کہ مَیں قصرِ سوؔسن میں تھا جو صُوبۂِ عَیلاؔم میں ہے۔ پِھر مَیں نے عالمِ رویا ہی میں دیکھا کہ مَیں دریایِ اُوؔلائی کے کنارہ پر ہُوں۔ 3تب مَیں نے آنکھ اُٹھا کر نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ دریا کے پاس ایک مینڈھا کھڑا ہے جِس کے دو سِینگ ہیں۔ دونوں سِینگ اُونچے تھے لیکن ایک دُوسرے سے بڑا تھا اور بڑا دُوسرے کے بعد نِکلا تھا۔ 4مَیں نے اُس مینڈھے کو دیکھا کہ مغرِب و شِمال و جنُوب کی طرف سِینگ مارتا ہے یہاں تک کہ نہ کوئی جانور اُس کے سامنے کھڑا ہو سکا اور نہ کوئی اُس سے چُھڑا سکا پر وہ جو کُچھ چاہتا تھا کرتا تھا یہاں تک کہ وہ بُہت بڑا ہو گیا۔
5اور مَیں سوچ ہی رہا تھا کہ ایک بکرا مغرِب کی طرف سے آ کر تمام رُویِ زمِین پر اَیسا پِھرا کہ زمِین کو بھی نہ چُھؤا اور اُس بکرے کی دونوں آنکھوں کے درمِیان ایک عجِیب سِینگ تھا۔ 6اور وہ اُس دو سِینگ والے مینڈھے کے پاس جِسے مَیں نے دریا کے کنارے کھڑا دیکھا آیا اور اپنے زور کے قہر سے اُس پر حملہ آور ہُؤا۔ 7اور مَیں نے دیکھا کہ وہ مینڈھے کے قرِیب پُہنچا اور اُس کا غضب اُس پر بھڑکا اور اُس نے مینڈھے کو مارا اور اُس کے دونوں سِینگ توڑ ڈالے اور مینڈھے میں اُس کے مُقابلہ کی تاب نہ تھی۔ پس اُس نے اُسے زمِین پر پٹک دِیا اور اُسے لتاڑا اور کوئی نہ تھا کہ مینڈھے کو اُس سے چُھڑا سکے۔
8اور وہ بکرا نِہایت بزُرگ ہُؤا اور جب وہ نِہایت زورآور ہُؤا تو اُس کا بڑا سِینگ ٹُوٹ گیا اور اُس کی جگہ چار عجِیب سِینگ آسمان کی چاروں ہواؤں کی طرف نِکلے۔ 9اور اُن میں سے ایک سے ایک چھوٹا سِینگ نِکلا جو جنُوب اور مشرِق اور جلالی مُلک کی طرف بے نِہایت بڑھ گیا۔ 10اور وہ بڑھ کر اجرامِ فلک تک پُہنچا اور اُس نے بعض اجرامِ فلک اور سِتاروں کو زمِین پر گِرا دِیا اور اُن کو لتاڑا۔ 11بلکہ اُس نے اجرام کے فرمانروا تک اپنے آپ کو بُلند کِیا اور اُس سے دائِمی قُربانی کو چِھین لِیا اور اُس کا مَقدِس گِرا دِیا۔ 12اور اجرام خطاکاری کے سبب سے دائِمی قُربانی سمیت اُس کے حوالہ کِئے گئے اور اُس نے سچّائی کو زمِین پر پٹک دِیا اور وہ کامیابی کے ساتھ یُوں ہی کرتا رہا۔
13تب مَیں نے ایک قُدسی کو کلام کرتے سُنا اور دُوسرے قُدسی نے اُسی قُدسی سے جو کلام کرتا تھا پُوچھا کہ دائِمی قُربانی اور وِیران کرنے والی خطاکاری کی رویا جِس میں مَقدِس اور اجرام پایمال ہوتے ہیں کب تک رہے گی؟
14اور اُس نے مُجھ سے کہا کہ دو ہزار تِین سَو صُبح و شام تک اُس کے بعد مَقدِس پاک کِیا جائے گا۔
جبرائیل فرِشتہ رویا کا مطلب بتاتا ہے
15پِھر یُوں ہُؤا کہ جب مَیں دانی ایل نے یہ رویا دیکھی اور اِس کی تعبِیر کی فِکر میں تھا تو کیا دیکھتا ہُوں کہ میرے سامنے کوئی اِنسان صُورت کھڑا ہے۔ 16اور مَیں نے اُولاؔئی میں سے آدمی کی آواز سُنی جِس نے بُلند آواز سے کہا کہ اَے جبراؔئیل اِس شخص کو اِس رویا کے معنی سمجھا دے۔ 17چُنانچہ وہ جہاں مَیں کھڑا تھا نزدِیک آیا اور اُس کے آنے سے مَیں ڈر گیا اور مُنہ کے بل گِرا پر اُس نے مُجھ سے کہا اَے آدمؔ زاد! سمجھ لے کہ یہ رویا آخِری زمانہ کی بابت ہے۔ 18اور جب وہ مُجھ سے باتیں کر رہا تھا مَیں گہری نِیند میں مُنہ کے بل زمِین پر پڑا تھا لیکن اُس نے مُجھے پکڑ کر سِیدھا کھڑا کِیا۔ 19اور کہا کہ دیکھ مَیں تُجھے سمجھاؤُں گا کہ قہر کے آخِر میں کیا ہو گا کیونکہ یہ امر آخِری مُقرّرہ وقت کی بابت ہے۔
20جو مینڈھا تُو نے دیکھا اُس کے دونوں سِینگ مادَی اور فارؔس کے بادشاہ ہیں۔ 21اور وہ جسِیم بکرا یُونان کا بادشاہ ہے اور اُس کی آنکھوں کے درمِیان کا بڑا سِینگ پہلا بادشاہ ہے۔ 22اور اُس کے ٹُوٹ جانے کے بعد اُس کی جگہ جو چار اَور نِکلے وہ چار سلطنتیں ہیں جو اُس کی قَوم میں قائِم ہوں گی لیکن اُن کا اِقتدار اُس کا سا نہ ہو گا۔
23اور اُن کی سلطنت کے آخِری ایّام میں جب خطاکار لوگ حد تک پُہنچ جائیں گے تو ایک تُرش رُو اور رمز شناس بادشاہ برپا ہو گا۔ 24یہ بڑا زبردست ہو گا لیکن اپنی قُوّت سے نہیں اور عجِیب طرح سے برباد کرے گا اور برومند ہو گا اور کام کرے گا اور زورآوروں اور مُقدّس لوگوں کو ہلاک کرے گا۔ 25اور اپنی چترائی سے اَیسے کام کرے گا کہ اُس کی فِطرت کے منصُوبے اُس کے ہاتھ میں خُوب انجام پائیں گے اور دِل میں بڑا گھمنڈ کرے گا اور صُلح کے وقت میں بہتیروں کو ہلاک کرے گا۔ وہ بادشاہوں کے بادشاہ سے بھی مُقابلہ کرنے کے لِئے اُٹھ کھڑا ہو گا لیکن بے ہاتھ ہِلائے ہی شِکست کھائے گا۔ 26اور یہ صُبح و شام کی رویا جو بیان ہُوئی یقِینی ہے لیکن تُو اِس رویا کو بند کر رکھ کیونکہ اِس کا علاقہ بُہت دُور کے ایّام سے ہے۔
27اور مُجھ دانی ایل کو غش آیا اور مَیں چند روز تک بِیمار پڑا رہا۔ پِھر مَیں اُٹھا اور بادشاہ کا کاروبار کرنے لگا اور مَیں رویا سے پریشان تھا لیکن اِس کو کوئی نہ سمجھا۔
دانی ایل اپنے لوگوں کے لِئے دُعا مانگتا ہے
1دارا بِن اخسوؔیرس جو مادیوں کی نسل سے تھا اور کسدیوں کی مُملکت پر بادشاہ مُقرّر ہُؤا اُس کے پہلے سال میں۔ 2یعنی اُس کی سلطنت کے پہلے سال میں مَیں دانی ایل نے کِتابوں میں اُن برسوں کا حِساب سمجھا جِن کی بابت خُداوند کا کلام یِرمیاؔہ نبی پر نازِل ہُؤا کہ یروشلِیم کی بربادی پر ستّر برس پُورے گُذریں گے۔ 3اور مَیں نے خُداوند خُدا کی طرف رُخ کِیا اور مَیں مِنّت اور مُناجات کر کے اور روزہ رکھ کر اور ٹاٹ اوڑھ کر اور راکھ پر بَیٹھ کر اُس کا طالِب ہُؤا۔ 4اور مَیں نے خُداوند اپنے خُدا سے دُعا کی اور اِقرار کِیا اور کہا کہ
اَے خُداوندِ عظِیم اور مُہِیب خُدا تُو اپنے فرمانبردار مُحبّت رکھنے والوں کے لِئے اپنے عہد و رحم کو قائِم رکھتا ہے۔
5ہم نے گُناہ کِیا۔ ہم برگشتہ ہُوئے۔ ہم نے شرارت کی۔ ہم نے بغاوت کی بلکہ ہم نے تیرے احکام و آئِین کو ترک کِیا ہے۔ 6اور ہم تیرے خِدمت گُذار نبِیوں کے شِنوا نہیں ہُوئے جِنہوں نے تیرا نام لے کر ہمارے بادشاہوں اور اُمرا سے اور ہمارے باپ دادا اور مُلک کے سب لوگوں سے کلام کِیا۔ 7اَے خُداوند صداقت تیرے لِئے ہے اور رُسوائی ہمارے لِئے جَیسے اب یہُوداؔہ کے لوگوں اور یروشلیِم کے باشِندوں اور دُور و نزدِیک کے تمام بنی اِسرائیل کے لِئے ہے جِن کو تُو نے تمام مُمالِک میں ہانک دِیا کیونکہ اُنہوں نے تیرے خِلاف گُناہ کِیا۔ 8اَے خُداوند رُسوائی ہمارے لِئے ہے۔ ہمارے بادشاہوں ہمارے اُمرا اور ہمارے باپ دادا کے لِئے کیونکہ ہم تیرے گُنہگار ہُوئے۔ 9خُداوند ہمارا خُدا رحِیم و غفُور ہے اگرچہ ہم نے اُس سے بغاوت کی۔ 10ہم خُداوند اپنے خُدا کی آواز کے شِنوا نہیں ہُوئے کہ اُس کی شرِیعت پر جو اُس نے اپنے خِدمت گُذار نبِیوں کی معرفت ہمارے لِئے مُقرّر کی عمل کریں۔ 11ہاں تمام بنی اِسرائیل نے تیری شرِیعت کو توڑا اور برگشتگی اِختیار کی تاکہ تیری آواز کے شِنوا نہ ہوں۔ اِس لِئے وہ لَعنت اور قَسم جو خُدا کے خادِم مُوسیٰ کی تَورَیت میں مرقُوم ہیں ہم پر پُوری ہُوئِیں کیونکہ ہم اُس کے گُنہگار ہُوئے۔ 12اور اُس نے جو کُچھ ہمارے اور ہمارے قاضِیوں کے خِلاف جو ہماری عدالت کرتے تھے فرمایا تھا ہم پر بلایِ عظِیم لا کر ثابِت کر دِکھایا کیونکہ جو کُچھ یروشلیِم سے کِیا گیا وہ تمام جہان میں اَور کہِیں نہیں ہُؤا۔ 13جَیسا مُوسیٰ کی تَورَیت میں مرقُوم ہے یہ تمام مُصِیبت ہم پر آئی تَو بھی ہم نے خُداوند اپنے خُدا سے اِلتِجا نہ کی کہ ہم اپنی بدکرداری سے باز آتے اور تیری سچّائی کو پہچانتے۔ 14اِس لِئے خُداوند نے بلا کو نِگاہ میں رکھّا اور اُس کو ہم پر نازِل کِیا کیونکہ خُداوند ہمارا خُدا اپنے سب کاموں میں جو وہ کرتا ہے صادِق ہے لیکن ہم اُس کی آواز کے شِنوا نہ ہُوئے۔
15اور اب اَے خُداوند ہمارے خُدا جو زورآور بازُو سے اپنے لوگوں کو مُلکِ مِصرؔ سے نِکال لایا اور اپنے لِئے نام پَیدا کِیا جَیسا آج کے دِن ہے ہم نے گُناہ کِیا۔ ہم نے شرارت کی۔ 16اَے خُداوند مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو اپنی تمام صداقت کے مُطابِق اپنے قہر و غضب کو اپنے شہر یروشلیِم یعنی اپنے کوہِ مُقدّس سے مَوقُوف کر کیونکہ ہمارے گُناہوں اور ہمارے باپ دادا کی بدکرداری کے سبب سے یروشلیِم اور تیرے لوگ اپنے سب آس پاس والوں کے نزدِیک جایِ ملامت ہُوئے۔ 17پس اب اَے ہمارے خُدا اپنے خادِم کی دُعا اور اِلتماس سُن اور اپنے چِہرہ کو اپنی ہی خاطِر اپنے مَقدِس پر جو وِیران ہے جلوہ گر فرما۔ 18اَے میرے خُدا کان لگا کر سُن اور آنکھیں کھول کر ہمارے وِیرانوں کو اور اُس شہر کو جو تیرے نام سے کہلاتا ہے دیکھ کہ ہم تیرے حضُور اپنی راست بازی پر نہیں بلکہ تیری بے نِہایت رحمت پر تکیہ کر کے مُناجات کرتے ہیں۔ 19اَے خُداوند سُن۔ اَے خُداوند مُعاف فرما۔ اَے خُداوند سُن لے اور کُچھ کر۔ اَے میرے خُدا اپنے نام کی خاطِر دیر نہ کر کیونکہ تیرا شہر اور تیرے لوگ تیرے ہی نام سے کہلاتے ہیں۔
جبرائیل نبُّوت کا مطلب بیان کرتا ہے
20اور جب مَیں یہ کہتا اور دُعا کرتا اور اپنے اور اپنی قَوم اِسرائیل کے گُناہوں کا اِقرار کرتا تھا اور خُداوند اپنے خُدا کے حضُور اپنے خُدا کے کوہِ مُقدّس کے لِئے مُناجات کر رہا تھا۔ 21ہاں مَیں دُعا میں یہ کہہ ہی رہا تھا کہ وُہی شخص جبرائیل جِسے مَیں نے شرُوع میں رویا میں دیکھا تھا حُکم کے مُطابِق تیز پروازی کرتا ہُؤا آیا اور شام کی قُربانی گُذراننے کے وقت کے قرِیب مُجھے چُھؤا۔ 22اور اُس نے مُجھے سمجھایا اور مُجھ سے باتیں کِیں اور کہا اَے دانی ایل مَیں اب اِس لِئے آیا ہُوں کہ تُجھے دانِش و فہم بخشُوں۔ 23تیری مُناجات کے شرُوع ہی میں حُکم صادِر ہُؤا اور مَیں آیا ہُوں کہ تُجھے بتاؤُں کیونکہ تُو بُہت عزِیز ہے۔ پس تُو غَور کر اور رویا کو سمجھ لے۔
24تیرے لوگوں اور تیرے مُقدّس شہر کے لِئے ستّر ہفتے مُقرّر کِئے گئے کہ خطاکاری اور گُناہ کا خاتِمہ ہو جائے۔ بدکرداری کا کفّارہ دِیا جائے۔ ابدی راست بازی قائِم ہو۔ رویا و نبُوّت پر مُہر ہو اور پاکترِین مقام ممسُوح کِیا جائے۔ 25پس تُو معلُوم کر اور سمجھ لے کہ یروشلِیم کی بحالی اور تعمِیر کا حُکم صادِر ہونے سے ممسُوح فرمانروا تک سات ہفتے اور باسٹھ ہفتے ہوں گے۔ تب پِھر بازار تعمِیر کِئے جائیں گے اور فصِیل بنائی جائے گی مگر مُصِیبت کے ایّام میں۔ 26اور باسٹھ ہفتوں کے بعد وہ ممسُوح قتل کِیا جائے گا اور اُس کا کُچھ نہ رہے گا اور ایک بادشاہ آئے گا جِس کے لوگ شہر اور مَقدِس کو مِسمار کریں گے اور اُس کا انجام گویا طُوفان کے ساتھ ہو گا اور آخِر تک لڑائی رہے گی۔ بربادی مُقرّر ہو چُکی ہے۔ 27اور وہ ایک ہفتہ کے لِئے بُہتوں سے عہد قائِم کرے گا اور نِصف ہفتہ میں ذبِیحہ اور ہدیہ مَوقُوف کرے گا اور فصِیلوں پر اُجاڑنے والی مکرُوہات رکھّی جائیں گی یہاں تک کہ بربادی کمال کو پُہنچ جائے گی اور وہ بلا جو مُقرّر کی گئی ہے اُس اُجاڑنے والے پر واقِع ہو گی۔
دریائے دَجلہ کے کِنارے دانی ایل کی رویا
1شاہِ فارِس خورؔس کے تِیسرے سال میں دانی ایل پر جِس کا نام بیلطشضر رکھّا گیا ایک بات ظاہِر کی گئی اور وہ بات سچ اور بڑی لشکر کشی کی تھی اور اُس نے اُس بات پر غَور کِیا اور اُس رویا کا بھید سمجھا۔
2مَیں دانی ایل اُن دِنوں میں تِین ہفتوں تک ماتم کرتا رہا۔ 3نہ مَیں نے لذِیذ کھانا کھایا نہ گوشت اور مَے نے میرے مُنہ میں دخل پایا اور نہ مَیں نے تیل مَلا جب تک کہ پُورے تِین ہفتے گُذر نہ گئے۔
4اور پہلے مہِینے کی چَوبِیسوِیں تارِیخ کو جب مَیں بڑے دریا یعنی دریایِ دجلہ کے کنارہ پر تھا۔ 5مَیں نے آنکھ اُٹھا کر نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک شخص کتانی پَیراہن پہنے اور اُوفاؔز کے خالِص سونے کا پٹکا کمر پر باندھے کھڑا ہے۔ 6اُس کا بدن زبرجد کی مانِند اور اُس کا چِہرہ بِجلی سا تھا اور اُس کی آنکھیں آتِشی چراغوں کی مانِند تھِیں۔ اُس کے بازُو اور پاؤں رنگت میں چمکتے ہُوئے پِیتل سے تھے اور اُس کی آواز انبوہ کے شور کی مانِند تھی۔
7مَیں دانی ایل ہی نے یہ رویا دیکھی کیونکہ میرے ساتھِیوں نے رویا نہ دیکھی لیکن اُن پر بڑی کپکپی طاری ہُوئی اور وہ اپنے آپ کو چِھپانے کو بھاگ گئے۔ 8سو مَیں اکیلا رہ گیا اور یہ بڑی رویا دیکھی اور مُجھ میں تاب نہ رہی کیونکہ میری تازگی پژمُردگی سے بدل گئی اور میری طاقت جاتی رہی۔ 9پر مَیں نے اُس کی آواز اور باتیں سُنِیں اور مَیں اُس کی آواز اور باتیں سُنتے وقت مُنہ کے بل بھاری نِیند میں پڑ گیا اور میرا مُنہ زمِین کی طرف تھا۔ 10اور دیکھ ایک ہاتھ نے مُجھے چُھؤا اور مُجھے گُھٹنوں اور ہتھیلِیوں پر بِٹھایا۔
11اور اُس نے مُجھ سے کہا اَے دانی ایل عزِیز مَرد جو باتیں مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں سمجھ لے اور سِیدھا کھڑا ہو جا کیونکہ اب مَیں تیرے پاس بھیجا گیا ہُوں اور جب اُس نے مُجھ سے یہ بات کہی تو مَیں کانپتا ہُؤا کھڑا ہو گیا۔
12تب اُس نے مُجھ سے کہا اَے دانی ایل خَوف نہ کر کیونکہ جِس روز سے تُو نے دِل لگایا کہ سمجھے اور اپنے خُدا کے حضُور عاجِزی کرے تیری باتیں سُنی گئِیں اور تیری باتوں کے سبب سے مَیں آیا ہُوں۔ 13پر فارؔس کی مُملکت کے مُوَکّل نے اِکِّیس دِن تک میرا مُقابلہ کِیا۔ پِھر مِیکائیل جو مُقرّب فرِشتوں میں سے ہے میری مدد کو پُہنچا اور مَیں شاہانِ فارس کے پاس رُکا رہا۔ 14پر اب مَیں اِس لِئے آیا ہُوں کہ جو کُچھ تیرے لوگوں پر آخِری ایّام میں آنے کو ہے تُجھے اُس کی خبر دُوں کیونکہ ہنُوز یہ رویا زمانۂِ دراز کے لِئے ہے۔
15اور جب اُس نے یہ باتیں مُجھ سے کہِیں مَیں سر جُھکا کر خاموش ہو رہا۔ 16تب کِسی نے جو آدمؔ زاد کی مانِند تھا میرے ہونٹوں کو چُھؤا اور مَیں نے مُنہ کھولا اور جو میرے سامنے کھڑا تھا اُس سے کہا اَے خُداوند اِس رویا کے سبب سے مُجھ پر غم کا ہجُوم ہے اور مَیں ناتوان ہُوں۔ 17پس یہ خادِم اپنے خُداوند سے کیونکر ہم کلام ہو سکتا ہے؟ پس مَیں بِالکُل بیتاب و بیدم ہو گیا۔
18تب ایک اَور نے جِس کی صُورت آدمی کی سی تھی آ کر مُجھے چُھؤا اور مُجھ کو تقوِیّت دی۔ 19اور اُس نے کہا اَے عزِیز مَرد خَوف نہ کر۔ تیری سلامتی ہو۔ مضبُوط و توانا ہو
اور جب اُس نے مُجھ سے یہ کہا تو مَیں نے توانائی پائی اور کہا اَے میرے خُداوند فرما کیونکہ تُو ہی نے مُجھے قُوّت بخشی ہے۔
20تب اُس نے کہا کیا تُو جانتا ہے کہ مَیں تیرے پاس کِس لِئے آیا ہُوں؟ اور اب مَیں فارؔس کے مُوَکّل سے لڑنے کو واپس جاتا ہُوں اور میرے جاتے ہی یُوناؔن کا مُوَکّل آئے گا۔ 21لیکن جو کُچھ سچّائی کی کِتاب میں لِکھا ہے تُجھے بتاتا ہُوں اور تُمہارے مُوَکّل مِیکائیل کے سِوا اِس میں میرا کوئی مددگار نہیں ہے۔
مِصرؔ اور شاہِ جنُوب (ارام)
کی سلطنتیں
1اور دارا مادی کی سلطنت کے پہلے سال میں مَیں ہی اُس کو قائِم کرنے اور تقوِیّت دینے کو کھڑا ہُؤا۔ 2اور اب مَیں تُجھ کو حقِیقت بتاتا ہُوں۔
فارؔس میں ابھی تِین بادشاہ اَور برپا ہوں گے اور چَوتھا اُن سب سے زِیادہ دَولت مند ہو گا اور جب وہ اپنی دَولت سے تقوِیت پائے گا تو سب کو یُوناؔن کی سلطنت کے خِلاف اُبھارے گا۔
3لیکن ایک زبردست بادشاہ برپا ہو گا جو بڑے تسلُّط سے حُکمران ہو گا اور جو کُچھ چاہے گا کرے گا۔ 4اور اُس کے برپا ہوتے ہی اُس کی سلطنت کو زوال آئے گا اور آسمان کی چاروں ہواؤں کی اطراف پر تقسِیم ہو جائے گی لیکن نہ اُس کی نسل کو مِلے گی اور نہ اُس کا سا اِقبال باقی رہے گا بلکہ وہ سلطنت جڑ سے اُکھڑ جائے گی اور غَیروں کے لِئے ہو گی۔
5اور شاہِ جنُوب زور پکڑے گا اور اُس کے اُمرا میں سے ایک اُس سے زِیادہ اِقتدار و اِختیار حاصِل کرے گا اور اُس کی سلطنت بُہت بڑی ہو گی۔ 6اور چند سال کے بعد وہ آپس میں میل کریں گے کیونکہ شاہِ جنُوب کی بیٹی شاہِ شِمال کے پاس آئے گی تاکہ اِتحاد قائِم ہو لیکن اُس میں قُوّتِ بازُو نہ رہے گی اور نہ وہ بادشاہ قائِم رہے گا نہ اُس کا اِقتدار بلکہ اُن ایّام میں وہ اپنے باپ اور اپنے لانے والوں اور تقوِیت دینے والے سمیت ترک کی جائے گی۔ 7لیکن اُس کی جڑوں کی ایک شاخ سے ایک شخص اُس کی جگہ برپا ہو گا۔ وہ سِپہ سالار ہو کر شاہِ شِمال کے قلعہ میں داخِل ہو گا اور اُن پر حملہ کرے گا اور غالِب آئے گا۔ 8اور اُن کے بُتوں اور ڈھالی ہُوئی مُورتوں کو سونے چاندی کے قِیمتی ظرُوف سمیت اسِیر کر کے مِصرؔ کو لے جائے گا اور چند سال تک شاہِ شِمال سے دست بردار رہے گا۔ 9پِھر وہ شاہِ جنُوب کی مُملکت میں داخِل ہو گا پر اپنے مُلک کو واپس جائے گا۔
10لیکن اُس کے بیٹے برانگیختہ ہوں گے جو بڑا لشکر جمع کریں گے اور وہ چڑھائی کر کے پَھیلے گا اور گُذر جائے گا اور وہ لَوٹ کر اُس کے قلعہ تک لڑیں گے۔ 11اور شاہِ جنُوب غضب ناک ہو کر نِکلے گا اور شاہِ شِمال سے جنگ کرے گا اور وہ بڑا لشکر لے کر آئے گا اور وہ بڑا لشکر اُس کے حوالہ کر دِیا جائے گا۔ 12اور جب وہ لشکر پراگندہ کر دِیا جائے گا تو اُس کے دِل میں گھمنڈ سمائے گا۔ وہ لاکھوں کو گِرائے گا لیکن غالِب نہ آئے گا۔
13اور شاہِ شِمال پِھر حملہ کرے گا اور پہلے سے زِیادہ لشکر جمع کرے گا اور چند سال کے بعد بُہت سے لشکر و مال کے ساتھ پِھر حملہ آور ہو گا۔ 14اور اُن دِنوں میں بُہتیرے شاہِ جنُوب پر چڑھائی کریں گے اور تیری قَوم کے قزّاق بھی اُٹھیں گے کہ اُس رویا کو پُورا کریں پر وہ گِر جائیں گے۔ 15چُنانچہ شاہِ شِمال آئے گا اور دمدمہ باندھے گا اور حصِین شہر لے لے گا اور جنُوب کی طاقت قائِم نہ رہے گی اور اُس کے چِیدہ مَردوں میں مُقابلہ کی تاب نہ ہو گی۔ 16اور حملہ آور جو کُچھ چاہے گا کرے گا اور کوئی اُس کا مُقابلہ نہ کر سکے گا۔ وہ اُس جلالی مُلک میں قِیام کرے گا اور اُس کے ہاتھ میں تباہی ہو گی۔
17اور وہ یہ اِرادہ کرے گا کہ اپنی مُملکت کی تمام شَوکت کے ساتھ اُس میں داخِل ہو اور صادِق اُس کے ساتھ ہوں گے۔ وہ کامیاب ہو گا اور وہ اُسے جوان کُنواری دے گا کہ اُس کی بربادی کا باعِث ہو لیکن یہ تدبِیر قائِم نہ رہے گی اور اُس کو اِس سے کُچھ فائِدہ نہ ہو گا۔ 18پِھر وہ بحری مُمالِک کا رُخ کرے گا اور بُہت سے لے لے گا لیکن ایک سردار اُس کی ملامت کو مَوقُوف کرے گا بلکہ اُسے اُسی کے سر پر ڈالے گا۔ 19تب وہ اپنے مُلک کے قلعوں کی طرف مُڑے گا لیکن ٹھوکر کھا کر گِر پڑے گا اور معدُوم ہو جائے گا۔
20اور اُس کی جگہ ایک اَور برپا ہو گا جو اُس خُوب صُورت مُملکت میں خراج گِیر کو بھیجے گا لیکن وہ چند روز میں بے قہر و جنگ ہی ہلاک ہو جائے گا۔
شاہِ جنُوب (ارام)۔ ایک پاجی بادشاہ
21پِھر اُس کی جگہ ایک پاجی برپا ہو گا جو سلطنت کی عِزّت کا حق دار نہ ہو گا لیکن وہ ناگہان آئے گا اور چاپلُوسی کر کے مُملکت پر قابِض ہو جائے گا۔ 22اور وہ سَیلابِ افواج کو اپنے سامنے رگیدے گا اور شِکست دے گا اور امِیر عہد کو بھی نہ چھوڑے گا۔ 23اور جب اُس کے ساتھ عہد و پَیمان ہو جائے گا تو دغابازی کرے گا کیونکہ وہ بڑھے گا اور ایک قلِیل جماعت کی مدد سے اِقتدار حاصِل کرے گا۔ 24اور ایّامِ امن میں مُلک کے زرخیز مقامات میں داخِل ہو گا اور جو کُچھ اُس کے باپ دادا اور اُن کے آبا و اجداد سے نہ ہُؤا تھا کر دِکھائے گا۔ وہ غنِیمت اور لُوٹ اور مال اُن میں تقسِیم کرے گا اور کُچھ عرصہ تک مضبُوط قلعوں کے خِلاف منصُوبے باندھے گا۔
25وہ اپنے زور اور دِل کو اُبھارے گا کہ بڑی فَوج کے ساتھ شاہِ جنُوب پر حملہ کرے اور شاہِ جنُوب نِہایت بڑا اور زبردست لشکر لے کر اُس کے مُقابلہ کو نِکلے گا پر وہ نہ ٹھہرے گا کیونکہ وہ اُس کے خِلاف منصُوبے باندھیں گے۔ 26بلکہ جو اُس کا دِیا کھاتے ہیں وُہی اُسے شِکست دیں گے اور اُس کی فَوج پراگندہ ہو گی اور بُہت سے قتل ہوں گے۔ 27اور اِن دونوں بادشاہوں کے دِل شرارت کی طرف مائِل ہوں گے۔ وہ ایک ہی دسترخوان پر بَیٹھ کر جُھوٹ بولیں گے پر کامیابی نہ ہو گی کیونکہ خاتِمہ مُقرّرہ وقت پر ہو گا۔ 28تب وہ بُہت سی غنِیمت لے کر اپنے مُلک کو واپس جائے گا اور اُس کا دِل عہدِ مُقدّس کے خِلاف ہو گا اور وہ اپنی مرضی پُوری کر کے اپنے مُلک کو واپس جائے گا۔
29مُقرّرہ وقت پر وہ پِھر جنُوب کی طرف خرُوج کرے گا لیکن یہ حملہ پہلے کی مانِند نہ ہو گا۔ 30کیونکہ اہلِ کِتّیِم کے جہاز اُس کے مُقابلہ کو نِکلیں گے اور وہ رنجِیدہ ہو کر مُڑے گا اور عہدِ مُقدّس پر اُس کا غضب بھڑکے گا اور وہ اُس کے مُطابِق عمل کرے گا
بلکہ وہ مُڑ کر اُن لوگوں سے جو عہدِ مُقدّس کو ترک کریں گے اِتفاق کرے گا۔ 31اور افواج اُس کی مدد کریں گی اور وہ مُحکم مَقدِس کو ناپاک اور دائِمی قُربانی کو مَوقُوف کریں گے اور اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز کو اُس میں نصب کریں گے۔ 32اور وہ عہدِ مُقدّس کے خِلاف شرارت کرنے والوں کو خُوشامد کر کے برگشتہ کرے گا لیکن اپنے خُدا کو پہچاننے والے تقوِیت پا کر کُچھ کر دِکھائیں گے۔ 33اور وہ جو لوگوں میں اہلِ دانِش ہیں بُہتوں کو تعلِیم دیں گے لیکن وہ کُچھ مُدّت تک تلوار اور آگ اور اسِیری اور لُوٹ مار سے تباہ حال رہیں گے۔ 34اور جب تباہی میں پڑیں گے تو اُن کو تھوڑی سی مدد سے تقوِیت پُہنچے گی لیکن بُہتیرے خُوشامد گوئی سے اُن میں آ مِلیں گے۔ 35اور بعض اہلِ فہم تباہ حال ہوں گے تاکہ پاک و صاف اور برّاق ہو جائیں جب تک آخِری وقت نہ آ جائے کیونکہ یہ مُقرّرہ وقت تک مُلتوی ہے۔
36اور بادشاہ اپنی مرضی کے مُطابِق چلے گا اور تکبُّر کرے گا اور سب معبُودوں سے بڑا بنے گا اور اِلہٰوں کے اِلہٰ کے خِلاف بُہت سی حَیرت انگیز باتیں کہے گا اور اِقبال مند ہو گا یہاں تک کہ قہر کی تسکِین ہو جائے گی کیونکہ جو کُچھ مُقرّر ہو چُکا ہے واقِع ہو گا۔ 37وہ اپنے باپ دادا کے معبُودوں کی پروا نہ کرے گا اور نہ عَورتوں کی مرغُوبہ کو اور نہ کِسی اَور معبُود کو مانے گا بلکہ اپنے آپ ہی کو سب سے بالا جانے گا۔ 38اور اپنے مکان پر معبُودِ حِصار کی تعظِیم کرے گا اور جِس معبُود کو اُس کے باپ دادا نہ جانتے تھے سونا اور چاندی اور قِیمتی پتّھر اور نفِیس ہدئے دے کر اُس کی تکرِیم کرے گا۔ 39وہ بیگانہ معبُود کی مدد سے مُحکم قلعوں پر حملہ کرے گا۔ جو اُس کو قبُول کریں گے اُن کو بڑی عِزّت بخشے گا اور بُہتوں پر حاکِم بنائے گا اور رِشوت میں مُلک کو تقسِیم کرے گا۔
40اور خاتِمہ کے وقت میں شاہِ جنُوب اُس پر حملہ کرے گا اور شاہِ شِمال رتھ اور سوار اور بُہت سے جہاز لے کر گِردباد کی مانِند اُس پر چڑھ آئے گا اور مُمالِک میں داخِل ہو کر سَیلاب کی مانِند گُذرے گا۔ 41اور جلالی مُلک میں بھی داخِل ہو گا اور بُہت سے مغلُوب ہو جائیں گے لیکن ادُوؔم اور موآؔب اور بنی عمُّون کے خاص لوگ اُس کے ہاتھ سے چُھڑا لِئے جائیں گے۔ 42وہ دِیگر مُمالِک پر بھی ہاتھ چلائے گا اور مُلکِ مِصرؔ بھی بچ نہ سکے گا۔ 43بلکہ وہ سونے چاندی کے خزانوں اور مِصرؔ کی تمام نفِیس چِیزوں پر قابِض ہو گا اور لُوبی اور کُوشی بھی اُس کے ہمرکاب ہوں گے۔ 44لیکن مشرِقی اور شِمالی اطراف سے افواہیں اُسے پریشان کریں گی اور وہ بڑے غضب سے نِکلے گا کہ بُہتوں کو نیست و نابُود کرے۔ 45اور وہ شان دار مُقدّس پہاڑ اور سمُندر کے درمِیان شاہی خَیمے لگائے گا لیکن اُس کا خاتِمہ ہو جائے گا اور کوئی اُس کا مددگار نہ ہو گا۔
آخِری ایّام
1اور اُس وقت مِیکاؔئیل مُقرّب فرِشتہ جو تیری قَوم کے فرزندوں کی حِمایت کے لِئے کھڑا ہے اُٹھے گا اور وہ اَیسی تکلِیف کا وقت ہو گا کہ اِبتدایِ اقوام سے اُس وقت تک کبھی نہ ہُؤا ہو گا اور اُس وقت تیرے لوگوں میں سے ہر ایک جِس کا نام کِتاب میں لِکھا ہو گا رہائی پائے گا۔ 2اور جو خاک میں سو رہے ہیں اُن میں سے بُہتیرے جاگ اُٹھیں گے۔ بعض حیاتِ ابدی کے لِئے اور بعض رُسوائی اور ذِلّتِ ابدی کے لِئے۔ 3اور اہلِ دانِش نُورِ فلک کی مانِند چمکیں گے اور جِن کی کوشِش سے بُہتیرے صادِق ہو گئے سِتاروں کی مانِند ابدُالآباد تک رَوشن ہوں گے۔
4لیکن تُو اَے دانی ایل اِن باتوں کو بند کر رکھ اور کِتاب پر آخِری زمانہ تک مُہر لگا دے۔ بُہتیرے اِس کی تفتِیش و تحقِیق کریں گے اور دانِش افزُون ہو گی۔
5پِھر مَیں دانی ایل نے نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ دو شخص اَور کھڑے تھے۔ ایک دریا کے اِس کنارہ پر اور دُوسرا دریا کے اُس کنارہ پر۔ 6اور ایک نے اُس شخص سے جو کتانی لِباس پہنے تھا اور دریا کے پانی پر کھڑا تھا پُوچھا کہ اِن عجائِب کے انجام تک کِتنی مُدّت ہے؟
7اور مَیں نے سُنا کہ اُس شخص نے جو کتانی لِباس پہنے تھا جو دریا کے پانی کے اُوپر کھڑا تھا دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھا کر حیُّ القیُّوم کی قَسم کھائی اور کہا کہ ایک دَور اور دَور اور نِیم دَور۔ اور جب وہ مُقدّس لوگوں کے اِقتدار کو نیست کر چُکیں گے تو یہ سب کُچھ پُورا ہو جائے گا۔
8اور مَیں نے سُنا پر سمجھ نہ سکا۔ تب مَیں نے کہا اَے میرے خُداوند اِن کا انجام کیا ہو گا؟
9اُس نے کہا اَے دانی ایل تُو اپنی راہ لے کیونکہ یہ باتیں آخِری وقت تک بند و سر بمُہر رہیں گی۔ 10اور بُہت لوگ پاک کِئے جائیں گے اور صاف و برّاق ہوں گے لیکن شرِیر شرارت کرتے رہیں گے اور شرِیروں میں سے کوئی نہ سمجھے گا پر دانِشور سمجھیں گے۔
11اور جِس وقت سے دائِمی قُربانی مَوقُوف کی جائے گی اور وہ اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز نصب کی جائے گی ایک ہزار دو سَو نَوّے دِن ہوں گے۔ 12مُبارک ہے وہ جو ایک ہزار تِین سَو پَینتِیس روز تک اِنتظار کرتا ہے۔
13پر تُو اپنی راہ لے جب تک کہ مُدّت پُوری نہ ہو کیونکہ تُو آرام کرے گا اور ایّام کے اِختتام پر اپنی مِیراث میں اُٹھ کھڑا ہو گا۔