زِندگی کے بارے میں خیالات
1نیک نامی بیش بہا عِطر سے بِہتر ہے اور مَرنے کا دِن پَیدا ہونے کے دِن سے۔
2ماتم کے گھر میں جانا ضِیافت کے گھر میں داخِل ہونے سے بِہتر ہے کیونکہ سب لوگوں کا انجام یِہی ہے اور جو زِندہ ہے اپنے دِل میں اِس پر سوچے گا۔
3غمگِینی ہنسی سے بِہتر ہے کیونکہ چِہرہ کی اُداسی سے دِل سُدھر جاتا ہے۔
4دانا کا دِل ماتم کے گھر میں ہے لیکن احمق کا جی عِشرت خانہ سے لگا ہے۔
5اِنسان کے لِئے دانِشور کی سرزنش سُننا احمقوں کا راگ سُننے سے بِہتر ہے۔
6جَیسا ہانڈی کے نِیچے کانٹوں کا چٹکنا وَیسا ہی احمق کا ہنسنا ہے۔ یہ بھی بُطلان ہے۔
7یقِیناً ظُلم دانِشور آدمی کو دِیوانہ بنا دیتا ہے اور رِشوت عقل کو تباہ کرتی ہے۔
8کِسی بات کا انجام اُس کے آغاز سے بِہتر ہے اور بُردبار مُتکبِّر مزاج سے اچھّا ہے۔
9تُو اپنے جی میں خفا ہونے میں جلدی نہ کر کیونکہ خفگی احمقوں کے سِینوں میں رہتی ہے۔
10تُو یہ نہ کہہ کہ اگلے دِن اِن سے کیونکر بِہتر تھے؟ کیونکہ تُو دانِش مندی سے اِس امر کی تحقِیق نہیں کرتا۔
11حِکمت خُوبی میں مِیراث کے برابر ہے اور اُن کے لِئے جو سُورج کو دیکھتے ہیں زِیادہ سُودمند ہے۔ 12کیونکہ حِکمت وَیسی ہی پناہ گاہ ہے جَیسے رُوپیہ لیکن عِلم کی خاص خُوبی یہ ہے کہ حِکمت صاحبِ حِکمت کی جان کی مُحافِظ ہے۔
13خُدا کے کام پر غَور کر کیونکہ کَون اُس چِیز کو سِیدھا کر سکتا ہے جِسے اُس نے ٹیڑھا کِیا ہے؟ 14اِقبال مندی کے دِن خُوشی میں مشغُول ہو پر مُصِیبت کے دِن میں سوچ بلکہ خُدا نے اِس کو اُس کے مُقابِل بنار کھّا ہے تاکہ اِنسان اپنے بعد کی کِسی بات کو دریافت نہ کر سکے۔
15مَیں نے اپنی بطالت کے دِنوں میں یہ سب کُچھ دیکھا کوئی راست باز اپنی راست بازی میں مَرتا ہے اور کوئی بدکردار اپنی بدکرداری میں عُمر درازی پاتا ہے۔ 16حد سے زِیادہ نیکوکار نہ ہو اور حِکمت میں اِعتدال سے باہر نہ جا اِس کی کیا ضرُورت ہے کہ تُو اپنے آپ کو برباد کرے؟ 17حد سے زِیادہ بدکردار نہ ہو اور احمق نہ بن۔ تُو اپنے وقت سے پہلے کاہیکو مَرے گا؟ 18اچھّا ہے کہ تُو اِس کو بھی پکڑے رہے اور اُس پر سے بھی ہاتھ نہ اُٹھائے کیونکہ جو خُدا ترس ہے اِن سب سے بچ نِکلے گا۔
19حِکمت صاحبِ حِکمت کو شہر کے دس حاکِموں سے زِیادہ زورآور بنا دیتی ہے۔
20کیونکہ زمِین پر کوئی اَیسا راست باز اِنسان نہیں کہ نیکی ہی کرے اور خطا نہ کرے۔
21نِیز اُن سب باتوں کے سُننے پر جو کہی جائیں کان نہ لگا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو سُن لے کہ تیرا نَوکر تُجھ پر لَعنت کرتا ہے۔ 22کیونکہ تُو تو اپنے دِل سے جانتا ہے کہ تُو نے آپ اِسی طرح سے اَوروں پر لَعنت کی ہے۔
23مَیں نے حِکمت سے یہ سب کُچھ آزمایا ہے۔ مَیں نے کہا کہ مَیں دانِش مند بنُوں گا پر وہ مُجھ سے کہِیں دُور تھی۔ 24جو کُچھ ہے سو دُور اور نِہایت گہرا ہے۔ اُسے کَون پا سکتا ہے؟ 25مَیں نے اپنے دِل کو مُتوجِّہ کِیا کہ جانُوں اور تفتِیش کرُوں اور حِکمت اور خِرد کو دریافت کرُوں اور سمجھُوں کہ بدی حماقت ہے اور حماقت دِیوانگی۔
26تب مَیں نے مَوت سے تلخ تر اُس عَورت کو پایا جِس کا دِل پھندا اور جال ہے اور جِس کے ہاتھ ہتھکڑیاں ہیں۔ جِس سے خُدا خُوش ہے وہ اُس سے بچ جائے گا لیکن گُنہگار اُس کا شِکار ہو گا۔ 27دیکھ واعِظ کہتا ہے مَیں نے ایک دُوسرے سے مُقابلہ کر کے یہ دریافت کِیا ہے۔ 28جِس کی میرے دِل کو اب تک تلاش ہے پر مِلا نہیں۔ مَیں نے ہزار میں ایک مَرد پایا لیکن اُن سبھوں میں عَورت ایک بھی نہ مِلی۔ 29لو مَیں نے صِرف اِتنا پایا کہ خُدا نے اِنسان کو راست بنایا پر اُنہوں نے بُہت سی بندشیں تجوِیز کِیں۔