Calvary Pentecostal Theological Seminary Pakistan

Urdu Bible

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

واعِظ


زِندگی بے کار ہے
1شاہِ یروشلِیم داؤُد کے بیٹے واعِظ کی باتیں۔
2باطِل ہی باطِل واعِظ کہتا ہے باطِل ہی باطِل۔ سب کُچھ باطِل ہے۔ 3اِنسان کو اُس ساری مِحنت سے جو وہ دُنیا میں کرتا ہے کیا حاصِل ہے؟ 4ایک پُشت جاتی ہے اور دُوسری پُشت آتی ہے پر زمِین ہمیشہ قائِم رہتی ہے۔ 5سُورج نِکلتا ہے اور سُورج ڈھلتا بھی ہے اور اپنے طلُوع کی جگہ کو جلد چلا جاتا ہے۔ 6ہوا جنُوب کی طرف چلی جاتی ہے اور چکّر کھا کر شِمال کی طرف پِھرتی ہے۔ یہ سدا چکّر مارتی ہے اور اپنی گشت کے مُطابِق دَورہ کرتی ہے۔ 7سب ندیاں سمُندر میں گِرتی ہیں پر سمُندر بھر نہیں جاتا۔ ندیاں جہاں سے نِکلتی ہیں اُدھر ہی کو پِھر جاتی ہیں۔ 8سب چِیزیں ماندگی سے پُر ہیں۔ آدمی اِس کا بیان نہیں کر سکتا آنکھ دیکھنے سے آسُودہ نہیں ہوتی اور کان سُننے سے نہیں بھرتا۔ 9جو ہُؤا وُہی پِھر ہو گا اور جو چِیز بن چُکی ہے وُہی ہے جو بنائی جائے گی اور دُنیا میں کوئی چِیز نئی نہیں۔ 10کیا کوئی چِیز اَیسی ہے جِس کی بابت کہا جاتا ہے کہ دیکھو یہ تو نئی ہے؟ وہ تو سابِق میں ہم سے پیشتر کے زمانوں میں مَوجُود تھی۔ 11اگلوں کی کوئی یادگار نہیں اور آنے والوں کی اپنے بعد کے لوگوں کے درمِیان کوئی یاد نہ ہو گی۔
مُفکّر کا ذاتی تجربہ
12مَیں واعِظ یروشلِیم میں بنی اِسرائیل کا بادشاہ تھا۔ 13اور مَیں نے اپنا دِل لگایا کہ جو کُچھ آسمان کے نِیچے کِیا جاتا ہے اُس سب کی تفتِیش و تحقِیق کرُوں۔
خُدا نے بنی آدمؔ کو یہ سخت دُکھ دِیا ہے کہ وہ مشقّت میں مُبتلار ہیں۔ 14مَیں نے سب کاموں پر جو دُنیا میں کِئے جاتے ہیں نظر کی اور دیکھو یہ سب کُچھ بُطلان اور ہوا کی چران ہے۔ 15وہ جو ٹیڑھا ہے سِیدھا نہیں ہو سکتا اور ناقِص کا شُمار نہیں ہو سکتا۔
16مَیں نے یہ بات اپنے دِل میں کہی دیکھ مَیں نے بڑی ترقّی کی بلکہ اُن سبھوں سے جو مُجھ سے پہلے یروشلِیم میں تھے زِیادہ حِکمت حاصِل کی۔ ہاں میرا دِل حِکمت اور دانِش میں بڑا کاردان ہُؤا۔ 17لیکن جب مَیں نے حِکمت کے جاننے اور حماقت و جہالت کے سمجھنے پر دِل لگایا تو معلُوم کِیا کہ یہ بھی ہوا کی چران ہے۔ 18کیونکہ بُہت حِکمت میں بُہت غم ہے اور عِلم میں ترقّی دُکھ کی فراوانی ہے۔
1مَیں نے اپنے دِل سے کہا آ مَیں تُجھ کو خُوشی میں آزماؤُں گا۔ سو عِشرت کر لے۔ لو یہ بھی بُطلان ہے۔ 2مَیں نے ہنسی کو دِیوانہ کہا اور شادمانی کے بارے میں کہا اِس سے کیا حاصِل؟ 3مَیں نے دِل میں سوچا کہ جِسم کو مَے نوشی سے کیوں کر تازہ کرُوں اور اپنے دِل کو حِکمت کی طرف مائِل رکھُّوں اور کیوں کر حماقت کو پکڑے رہُوں جب تک معلُوم کرُوں کہ بنی آدمؔ کی بِہبُودی کِس بات میں ہے کہ وہ آسمان کے نِیچے عُمر بھر یہی کِیا کریں۔
4مَیں نے بڑے بڑے کام کِئے۔ مَیں نے اپنے لِئے عِمارتیں بنائِیں اور مَیں نے اپنے لِئے تاکِستان لگائے۔ 5مَیں نے اپنے لِئے باغچے اور باغ تیّار کِئے اور اُن میں ہر قِسم کے میوہ دار درخت لگائے۔ 6مَیں نے اپنے لِئے تالاب بنائے کہ اُن میں سے باغ کے درختوں کا ذخِیرہ سِینچُوں۔ 7مَیں نے غُلاموں اور لَونڈیوں کو خرِیدا اور نَوکر چاکر میرے گھر میں پَیدا ہُوئے اور جِتنے مُجھ سے پہلے یروشلِیم میں تھے مَیں اُن سے کہِیں زِیادہ گائے بَیل اور بھیڑ بکریوں کا مالِک تھا۔ 8مَیں نے سونا اور چاندی اور بادشاہوں اور صُوبوں کا خاص خزانہ اپنے لِئے جمع کِیا۔ مَیں نے گانے والوں اور گانے والِیوں کو رکھّا اور بنی آدمؔ کے اَسبابِ عَیش یعنی لَونڈیوں کو اپنے لِئے کثرت سے فراہم کِیا۔
9سو مَیں بزُرگ ہُؤا اور اُن سبھوں سے جو مُجھ سے پہلے یروشلِیم میں تھے زِیادہ بڑھ گیا۔ میری حِکمت بھی مُجھ میں قائِم رہی۔ 10اور سب کُچھ جو میری آنکھیں چاہتی تِھیں مَیں نے اُن سے باز نہ رکھّا۔ مَیں نے اپنے دِل کو کِسی طرح کی خُوشی سے نہ روکا کیونکہ میرا دِل میری ساری مِحنت سے شادمان ہُؤا اور میری ساری مِحنت سے میرا بخرہ یہی تھا۔ 11پِھر مَیں نے اُن سب کاموں پر جو میرے ہاتھوں نے کِئے تھے اور اُس مشقّت پر جو مَیں نے کام کرنے میں کھینچی تھی نظر کی اور دیکھا کہ سب بُطلان اور ہوا کی چران ہے اور دُنیا میں کُچھ فائِدہ نہیں۔ 12اور مَیں حِکمت اور دِیوانگی اور حماقت کے دیکھنے پر مُتوجِّہ ہُؤا
کیونکہ وہ شخص جو بادشاہ کے بعد آئے گا کیا کرے گا؟ وُہی جو ہوتا چلا آیا ہے۔ 13اور مَیں نے دیکھا کہ جَیسی روشنی کو تارِیکی پر فضِیلت ہے وَیسی ہی حِکمت حماقت سے افضل ہے۔ 14دانِشور اپنی آنکھیں اپنے سر میں رکھتا ہے پر احمق اندھیرے میں چلتا ہے۔ تَو بھی مَیں جان گیا کہ ایک ہی حادِثہ اُن سب پر گُذرتا ہے۔ 15تب مَیں نے دِل میں کہا جَیسا احمق پر حادِثہ ہوتا ہے وَیسا ہی مُجھ پر بھی ہو گا۔ پِھر مَیں کیوں زِیادہ دانِشور ہُؤا؟ سو مَیں نے دِل میں کہا کہ یہ بھی بُطلان ہے۔ 16کیونکہ نہ دانِشور اور نہ احمق کی یادگار ابد تک رہے گی۔ اِس لِئے کہ آنے والے دِنوں میں سب کُچھ فراموش ہو چُکے گا اور دانِشور کیوں کر احمق کی طرح مَرتا ہے! 17پس مَیں زِندگی سے بیزار ہُؤا کیونکہ جو کام دُنیا میں کِیا جاتا ہے مُجھے بُہت بُرا معلُوم ہُؤا کیونکہ سب بُطلان اور ہوا کی چران ہے۔
18بلکہ مَیں اپنی ساری مِحنت سے جو دُنیا میں کی تھی بیزار ہُؤا کیونکہ ضرُور ہے کہ مَیں اُسے اُس آدمی کے لِئے جو میرے بعد آئے گا چھوڑ جاؤُں۔ 19اور کَون جانتا ہے کہ وہ دانِشور ہو گا یا احمق؟ بہر حال وہ میری ساری مِحنت کے کام پر جو مَیں نے کِیا اور جِس میں مَیں نے دُنیا میں اپنی حِکمت ظاہِر کی ضابِط ہو گا۔ یہ بھی بُطلان ہے۔ 20تب مَیں پِھرا کہ اپنے دِل کو اُس سارے کام سے جو مَیں نے دُنیا میں کِیا تھا نااُمّید کرُوں۔ 21کیونکہ اَیسا شخص بھی ہے جِس کے کام حِکمت اور دانائی اور کامیابی کے ساتھ ہیں لیکن وہ اُن کو دُوسرے آدمی کے لِئے جِس نے اُن میں کُچھ مِحنت نہیں کی اُس کی مِیراث کے لِئے چھوڑ جائے گا۔ یہ بھی بُطلان اور بلایِ عظِیم ہے۔ 22کیونکہ آدمی کو اُس کی ساری مشقّت اور جانفشانی سے جو اُس نے دُنیا میں کی کیا حاصِل ہے؟ 23کیونکہ اُس کے لِئے عُمر بھر غم ہے اور اُس کی مِحنت ماتم ہے بلکہ اُس کا دِل رات کو بھی آرام نہیں پاتا۔ یہ بھی بُطلان ہے۔
24پس اِنسان کے لِئے اِس سے بِہتر کُچھ نہیں کہ وہ کھائے اور پِئے اور اپنی ساری مِحنت کے درمِیان خُوش ہو کر اپنا جی بہلائے۔ مَیں نے دیکھا کہ یہ بھی خُدا کے ہاتھ سے ہے۔ 25اِس لِئے کہ مُجھ سے زِیادہ کَون کھا سکتا اور کَون مزہ اُڑا سکتا ہے؟ 26کیونکہ وہ اُس آدمی کو جو اُس کے حضُور میں اچھّا ہے حِکمت اور دانائی اور خُوشی بخشتا ہے لیکن گُنہگار کو زحمت دیتا ہے کہ وہ جمع کرے اور انبار لگائے تاکہ اُسے دے جو خُدا کا پسندِیدہ ہے۔ یہ بھی بُطلان اور ہوا کی چران ہے۔
ہر بات کا ایک وقت ہے
1ہر چِیز کا ایک مَوقع اور ہر کام کا جو آسمان کے نِیچے ہوتا ہے ایک وقت ہے۔
2پَیدا ہونے کا ایک وقت ہے اور مَر جانے کا ایک وقت ہے۔
درخت لگانے کا ایک وقت ہے اور لگائے ہُوئے کو اُکھاڑنے کا ایک وقت ہے۔
3مار ڈالنے کا ایک وقت ہے اور شِفا دینے کا ایک وقت ہے۔
ڈھانے کا ایک وقت ہے اور تعمِیر کرنے کا ایک وقت ہے۔
4رونے کا ایک وقت ہے اور ہنسنے کا ایک وقت ہے۔
غم کھانے کا ایک وقت ہے اور ناچنے کا ایک وقت ہے۔
5پتّھر پھینکنے کا ایک وقت ہے اور پتّھر بٹورنے کا ایک وقت ہے۔
ہم آغوشی کا ایک وقت ہے اور ہم آغوشی سے باز رہنے کا ایک وقت ہے۔
6حاصِل کرنے کا ایک وقت ہے اور کھو دینے کا ایک وقت ہے۔
رکھ چھوڑنے کا ایک وقت ہے اور پھینک دینے کا ایک وقت ہے۔
7پھاڑنے کا ایک وقت ہے اور سِینے کا ایک وقت ہے۔
چُپ رہنے کا ایک وقت ہے اور بولنے کا ایک وقت ہے۔
8مُحبّت کا ایک وقت ہے اور عداوت کا ایک وقت ہے۔
جنگ کا ایک وقت ہے اور صُلح کا ایک وقت ہے۔
9کام کرنے والے کو اُس سے جِس میں وہ مِحنت کرتا ہے کیا حاصِل ہوتا ہے؟ 10مَیں نے اُس سخت دُکھ کو دیکھا جو خُدا نے بنی آدمؔ کو دِیا ہے کہ وہ مشقّت میں مُبتلا رہیں۔ 11اُس نے ہر ایک چِیز کو اُس کے وقت میں خُوب بنایا اور اُس نے ابدِیت کو بھی اُن کے دِل میں جاگُزِین کِیا ہے اِس لِئے کہ اِنسان اُس کام کو جو خُدا شرُوع سے آخِر تک کرتا ہے دریافت نہیں کر سکتا۔ 12مَیں یقِیناً جانتا ہُوں کہ اِنسان کے لِئے یِہی بِہتر ہے کہ خُوش وقت ہو اور جب تک جِیتا رہے نیکی کرے۔ 13اور یہ بھی کہ ہر ایک اِنسان کھائے اور پِئے اور اپنی ساری مِحنت سے فائِدہ اُٹھائے۔ یہ بھی خُدا کی بخشِش ہے۔
14اور مُجھ کو یقِین ہے کہ سب کُچھ جو خُدا کرتا ہے ہمیشہ کے لِئے ہے۔ اُس میں کُچھ کمی بیشی نہیں ہو سکتی اور خُدا نے یہ اِس لِئے کِیا ہے کہ لوگ اُس کے حضُور ڈرتے رہیں۔ 15جو کُچھ ہے وہ پہلے ہو چُکا اور جو کُچھ ہونے کو ہے وہ بھی ہو چُکا اور خُدا گُذشتہ کو پِھر طلب کرتا ہے۔
دُنیا میں بے اِنصافی
16پِھر مَیں نے دُنیا میں دیکھا کہ عدالت گاہ میں ظُلم ہے اور صداقت کے مکان میں شرارت ہے۔ 17تب مَیں نے دِل میں کہا کہ خُدا راست بازوں اور شرِیروں کی عدالت کرے گا کیونکہ ہر ایک امر اور ہر کام کا ایک وقت ہے۔ 18مَیں نے دِل میں کہا کہ یہ بنی آدمؔ کے لِئے ہے کہ خُدا اُن کو جانچے اور وہ سمجھ لیں کہ ہم خُود حَیوان ہیں۔ 19کیونکہ جو کُچھ بنی آدمؔ پر گُذرتا ہے وُہی حَیوان پر گُذرتا ہے۔ ایک ہی حادِثہ دونوں پر گُذرتا ہے جِس طرح یہ مَرتا ہے اُسی طرح وہ مَرتا ہے۔ ہاں سب میں ایک ہی سانس ہے اور اِنسان کو حَیوان پر کُچھ فَوقِیّت نہیں کیونکہ سب بُطلان ہے۔ 20سب کے سب ایک ہی جگہ جاتے ہیں۔ سب کے سب خاک سے ہیں اور سب کے سب پِھر خاک سے جا مِلتے ہیں۔ 21کَون جانتا ہے کہ اِنسان کی رُوح اُوپر چڑھتی اور حَیوان کی رُوح زمِین کی طرف نِیچے کو جاتی ہے؟ 22پس مَیں نے دیکھا کہ اِنسان کے لِئے اِس سے بِہتر کُچھ نہیں کہ وہ اپنے کاروبار میں خُوش رہے اِس لِئے کہ اُس کا بخرہ یِہی ہے کیونکہ کَون اُسے واپس لائے گا کہ جو کُچھ اُس کے بعد ہو گا دیکھ لے۔
1تب مَیں نے پِھر کر اُس تمام ظُلم پر جو دُنیا میں ہوتا ہے نظر کی اور مظلُوموں کے آنسُوؤں کو دیکھا اور اُن کو تسلّی دینے والا کوئی نہ تھا اور اُن پر ظُلم کرنے والے زبردست تھے پر اُن کو تسلّی دینے والا کوئی نہ تھا۔ 2پس مَیں نے مُردوں کو جو آگے مَر چُکے اُن زِندوں سے جو اب جِیتے ہیں زِیادہ مُبارک جانا۔ 3بلکہ دونوں سے نیک بخت وہ ہے جو اب تک ہُؤا ہی نہیں۔ جِس نے وہ بُرائی جو دُنیا میں ہوتی ہے نہیں دیکھی۔
4پِھر مَیں نے ساری مِحنت کے کام اور ہر ایک اچّھی دست کاری کو دیکھا کہ اِس کے سبب سے آدمی اپنے ہمسایہ سے حسد کرتا ہے۔ یہ بھی بُطلان اور ہوا کی چران ہے۔ 5بے دانِش اپنے ہاتھ سمیٹتا ہے اور آپ ہی اپنا گوشت کھاتا ہے۔ 6ایک مُٹّھی بھر جو چَین کے ساتھ ہو اُن دو مُٹِّھیوں سے بِہتر ہے جِن کے ساتھ مِحنت اور ہوا کی چران ہو۔
7اور مَیں نے پِھر کر دُنیا کے بُطلان کو دیکھا۔ 8کوئی اکیلا ہے اور اُس کے ساتھ کوئی دُوسرا نہیں۔ اُس کے نہ بیٹا ہے نہ بھائی تَو بھی اُس کی ساری مِحنت کی اِنتہا نہیں اور اُس کی آنکھ دَولت سے سیر نہیں ہوتی۔ وہ کہتا ہے مَیں کِس کے لِئے مِحنت کرتا اور اپنی جان کو عَیش سے محرُوم رکھتا ہُوں؟ یہ بھی بُطلان ہے ہاں یہ سخت دُکھ ہے۔
9ایک سے دو بِہتر ہیں کیونکہ اُن کی مِحنت سے اُن کو بڑا فائِدہ ہوتا ہے۔ 10کیونکہ اگر وہ گِریں تو ایک اپنے ساتھی کو اُٹھائے گا لیکن اُس پر افسوس جو اکیلا ہے جب وہ گِرتا ہے کیونکہ کوئی دُوسرا نہیں جو اُسے اُٹھا کھڑا کرے۔ 11پِھر اگر دو اِکٹّھے لیٹیں تو گرم ہوتے ہیں پر اکیلا کیوں کر گرم ہو سکتا ہے؟ 12اور اگر کوئی ایک پر غالِب ہو تو دو اُس کا سامنا کر سکتے ہیں اور تِہری ڈوری جلد نہیں ٹُوٹتی۔
13مِسکِین اور دانِش مند لڑکا اُس بُوڑھے بے وقُوف بادشاہ سے جِس نے نصِیحت سُننا ترک کر دِیا بِہتر ہے۔ 14کیونکہ وہ قَید خانہ سے نِکل کر بادشاہی کرنے آیا باوُجُودیکہ وہ جو سلطنت ہی میں پَیدا ہُوا مِسکِین ہو چلا۔ 15مَیں نے سب زِندوں کو جو دُنیا میں چلتے پِھرتے ہیں دیکھا کہ وہ اُس دُوسرے جوان کے ساتھ تھے جو اُس کا جانشِین ہونے کے لِئے برپا ہُؤا۔ 16اُن سب لوگوں کا یعنی اُن سب کا جِن پر وہ حُکمران تھا کُچھ شُمار نہ تھا تَو بھی وہ جو اُس کے بعد اُٹھیں گے اُس سے خُوش نہ ہوں گے۔ یقِیناً یہ بھی بُطلان اور ہوا کی چران ہے۔
بے تامّل وعدے نہ کرو
1جب تُو خُدا کے گھر کو جاتا ہے تو سنجِیدگی سے قدم رکھ کیونکہ شِنوا ہونے کے لِئے جانا احمقوں کے سے ذبِیحے گُذراننے سے بِہتر ہے اِس لِئے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ بدی کرتے ہیں۔ 2بولنے میں جلد بازی نہ کر اور تیرا دِل جلد بازی سے خُدا کے حضُور کُچھ نہ کہے کیونکہ خُدا آسمان پر ہے اور تُو زمِین پر۔ اِس لِئے تیری باتیں مُختصر ہوں۔ 3کیونکہ کام کی کثرت کے باعِث سے خواب دیکھا جاتا ہے اور احمق کی آواز باتوں کی کثرت ہوتی ہے۔ 4جب تُو خُدا کے لِئے مَنّت مانے تو اُس کے ادا کرنے میں دیر نہ کر کیونکہ وہ احمقوں سے خُوش نہیں ہے۔ تُو اپنی مَنّت کو پُورا کر۔ 5تیرا مَنّت نہ ماننا اِس سے بِہتر ہے کہ تُو مَنّت مانے اور ادا نہ کرے۔ 6تیرا مُنہ تیرے جِسم کو گُنہگار نہ بنائے اور فرِشتہ کے حضُور مت کہہ کہ بُھول چُوک تھی۔ خُدا تیری آواز سے کیوں بیزار ہو اور تیرے ہاتھوں کا کام برباد کرے؟ 7کیونکہ خوابوں کی زِیادتی اور بطالت اور باتوں کی کثرت سے اَیسا ہوتا ہے لیکن تُو خُدا سے ڈر۔
زِندگی بے کار ہے
8اگر تُو مُلک میں مسکِینوں کو مظلُوم اور عدل و اِنصاف کو مترُوک دیکھے تو اِس سے حَیران نہ ہو کیونکہ ایک بڑوں سے بڑا ہے جو نِگاہ کرتا ہے اور کوئی اِن سب سے بھی بڑا ہے۔
9زمِین کا حاصِل سب کے لِئے ہے بلکہ کاشت کاری سے بادشاہ کا بھی کام نِکلتا ہے۔
10زر دوست رُوپیہ سے آسُودہ نہ ہو گا اور دَولت کا چاہنے والا اُس کے بڑھنے سے سیر نہ ہو گا۔ یہ بھی بُطلان ہے۔ 11جب مال کی فراوانی ہوتی ہے تو اُس کے کھانے والے بھی بُہت ہو جاتے ہیں اور اُس کے مالِک کو سِوا اِس کے کہ اُسے اپنی آنکھوں سے دیکھے اَور کیا فائِدہ ہے؟ 12مِحنتی کی نِیند مِیٹھی ہے خواہ وہ تھوڑا کھائے خواہ بُہت لیکن دَولت کی فراوانی دَولت مند کو سونے نہیں دیتی۔
13ایک بلایِ عظِیم ہے جِسے مَیں نے دُنیا میں دیکھا یعنی دَولت جِسے اُس کا مالِک اپنے نُقصان کے لِئے رکھ چھوڑتا ہے۔ 14اور وہ مال کِسی بُرے حادِثہ سے برباد ہوتا ہے اور اگر اُس کے گھر میں بیٹا پَیدا ہوتا ہے تو اُس وقت اُس کے ہاتھ میں کُچھ نہیں ہوتا۔ 15جِس طرح سے وہ اپنی ماں کے پیٹ سے نِکلا اُسی طرح ننگا جَیسا کہ آیا تھا پِھر جائے گا اور اپنی مِحنت کی اُجرت میں کُچھ نہ پائے گا جِسے وہ اپنے ہاتھ میں لے جائے۔ 16اور یہ بھی بلایِ عظِیم ہے کہ ٹِھیک جَیسا وہ آیا تھا وَیسا ہی جائے گا اور اُسے اِس فضُول مِحنت سے کیا حاصِل ہے؟ 17وہ عُمر بھر بے چَینی میں کھاتا ہے اور اُس کی دِق داری اور بیزاری اور خفگی کی اِنتہا نہیں۔
18لو! مَیں نے دیکھا کہ یہ خُوب ہے بلکہ خُوش نُما ہے کہ آدمی کھائے اور پِئے اور اپنی ساری مِحنت سے جو وہ دُنیا میں کرتا ہے اپنی تمام عُمر جو خُدا نے اُسے بخشی ہے راحت اُٹھائے کیونکہ اُس کا بخرہ یِہی ہے۔ 19نِیز ہر ایک آدمی جِسے خُدا نے مال و اسباب بخشا اور اُسے تَوفِیق دی کہ اُس میں سے کھائے اور اپنا بخرہ لے اور اپنی مِحنت سے شادمان رہے۔ یہ تو خُدا کی بخشِش ہے۔ 20پس وہ اپنی زِندگی کے دِنوں کو بُہت یاد نہ کرے گا اِس لِئے کہ خُدا اُس کی خُوش دِلی کے مُطابِق اُس سے سلُوک کرتا ہے۔
1ایک زبُونی ہے جو مَیں نے دُنیا میں دیکھی اور وہ لوگوں پر گِراں ہے۔ 2کوئی اَیسا ہے کہ خُدا نے اُسے دھن دَولت اور عِزّت بخشی ہے یہاں تک کہ اُس کو کِسی چِیز کی جِسے اُس کا جی چاہتا ہے کمی نہیں تَو بھی خُدا نے اُسے تَوفِیق نہیں دی کہ اُس سے کھائے بلکہ کوئی اجنبی اُسے کھاتا ہے۔ یہ بُطلان اور سخت بِیماری ہے۔ 3اگر آدمی کے سَو فرزند ہوں اور وہ بُہت برسوں تک جِیتا رہے یہاں تک کہ اُس کی عُمر کے دِن بے شُمار ہوں پر اُس کا جی شادمانی سے سیر نہ ہو اور اُس کا دفن نہ ہو تو مَیں کہتا ہُوں کہ وہ حمل جو گِر جائے اُس سے بِہتر ہے۔ 4کیونکہ وہ بطالت کے ساتھ آیا اور تارِیکی میں جاتا ہے اور اُس کا نام اندھیرے میں پوشِیدہ رہتا ہے۔ 5اُس نے سُورج کو بھی نہ دیکھا نہ کِسی چِیز کو جانا پس وہ اُس دُوسرے سے زِیادہ آرام میں ہے۔ 6ہاں اگرچہ وہ دو ہزار برس تک زِندہ رہے اور اُسے کُچھ راحت نہ ہو۔ کیا سب کے سب ایک ہی جگہ نہیں جاتے؟
7آدمی کی ساری مِحنت اُس کے مُنہ کے لِئے ہے تَو بھی اُس کا جی نہیں بھرتا۔ 8کیونکہ دانِش مند کو احمق پر کیا فضِیلت ہے؟ اور مِسکِین کو جو زِندوں کے سامنے چلنا جانتا ہے کیا حاصِل ہے؟ 9آنکھوں سے دیکھ لینا آرزُو کی آوارگی سے بِہتر ہے۔ یہ بھی بُطلان اور ہوا کی چران ہے۔
10جو کُچھ ہُؤا ہے اُس کا نام زمانۂِ قدِیم میں رکھّا گیا اور یہ بھی معلُوم ہے کہ وہ اِنسان ہے اور وہ اُس کے ساتھ جو اُس سے زورآور ہے جھگڑ نہیں سکتا۔ 11چُونکہ بہت سی چِیزیں ہیں جِن سے بطالت فراوان ہوتی ہے پس اِنسان کو کیا فائِدہ ہے؟ 12کیونکہ کَون جانتا ہے کہ اِنسان کے لِئے اُس کی زِندگی میں یعنی اُس کی باطِل زِندگی کے تمام ایّام میں جِن کو وہ پرچھائیں کی مانِند بسر کرتا ہے کَون سی چِیز فائِدہ مند ہے؟ کیونکہ اِنسان کو کَون بتا سکتا ہے کہ اُس کے بعد دُنیا میں کیا واقِع ہو گا؟
زِندگی کے بارے میں خیالات
1نیک نامی بیش بہا عِطر سے بِہتر ہے اور مَرنے کا دِن پَیدا ہونے کے دِن سے۔
2ماتم کے گھر میں جانا ضِیافت کے گھر میں داخِل ہونے سے بِہتر ہے کیونکہ سب لوگوں کا انجام یِہی ہے اور جو زِندہ ہے اپنے دِل میں اِس پر سوچے گا۔
3غمگِینی ہنسی سے بِہتر ہے کیونکہ چِہرہ کی اُداسی سے دِل سُدھر جاتا ہے۔
4دانا کا دِل ماتم کے گھر میں ہے لیکن احمق کا جی عِشرت خانہ سے لگا ہے۔
5اِنسان کے لِئے دانِشور کی سرزنش سُننا احمقوں کا راگ سُننے سے بِہتر ہے۔
6جَیسا ہانڈی کے نِیچے کانٹوں کا چٹکنا وَیسا ہی احمق کا ہنسنا ہے۔ یہ بھی بُطلان ہے۔
7یقِیناً ظُلم دانِشور آدمی کو دِیوانہ بنا دیتا ہے اور رِشوت عقل کو تباہ کرتی ہے۔
8کِسی بات کا انجام اُس کے آغاز سے بِہتر ہے اور بُردبار مُتکبِّر مزاج سے اچھّا ہے۔
9تُو اپنے جی میں خفا ہونے میں جلدی نہ کر کیونکہ خفگی احمقوں کے سِینوں میں رہتی ہے۔
10تُو یہ نہ کہہ کہ اگلے دِن اِن سے کیونکر بِہتر تھے؟ کیونکہ تُو دانِش مندی سے اِس امر کی تحقِیق نہیں کرتا۔
11حِکمت خُوبی میں مِیراث کے برابر ہے اور اُن کے لِئے جو سُورج کو دیکھتے ہیں زِیادہ سُودمند ہے۔ 12کیونکہ حِکمت وَیسی ہی پناہ گاہ ہے جَیسے رُوپیہ لیکن عِلم کی خاص خُوبی یہ ہے کہ حِکمت صاحبِ حِکمت کی جان کی مُحافِظ ہے۔
13خُدا کے کام پر غَور کر کیونکہ کَون اُس چِیز کو سِیدھا کر سکتا ہے جِسے اُس نے ٹیڑھا کِیا ہے؟ 14اِقبال مندی کے دِن خُوشی میں مشغُول ہو پر مُصِیبت کے دِن میں سوچ بلکہ خُدا نے اِس کو اُس کے مُقابِل بنار کھّا ہے تاکہ اِنسان اپنے بعد کی کِسی بات کو دریافت نہ کر سکے۔
15مَیں نے اپنی بطالت کے دِنوں میں یہ سب کُچھ دیکھا کوئی راست باز اپنی راست بازی میں مَرتا ہے اور کوئی بدکردار اپنی بدکرداری میں عُمر درازی پاتا ہے۔ 16حد سے زِیادہ نیکوکار نہ ہو اور حِکمت میں اِعتدال سے باہر نہ جا اِس کی کیا ضرُورت ہے کہ تُو اپنے آپ کو برباد کرے؟ 17حد سے زِیادہ بدکردار نہ ہو اور احمق نہ بن۔ تُو اپنے وقت سے پہلے کاہیکو مَرے گا؟ 18اچھّا ہے کہ تُو اِس کو بھی پکڑے رہے اور اُس پر سے بھی ہاتھ نہ اُٹھائے کیونکہ جو خُدا ترس ہے اِن سب سے بچ نِکلے گا۔
19حِکمت صاحبِ حِکمت کو شہر کے دس حاکِموں سے زِیادہ زورآور بنا دیتی ہے۔
20کیونکہ زمِین پر کوئی اَیسا راست باز اِنسان نہیں کہ نیکی ہی کرے اور خطا نہ کرے۔
21نِیز اُن سب باتوں کے سُننے پر جو کہی جائیں کان نہ لگا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو سُن لے کہ تیرا نَوکر تُجھ پر لَعنت کرتا ہے۔ 22کیونکہ تُو تو اپنے دِل سے جانتا ہے کہ تُو نے آپ اِسی طرح سے اَوروں پر لَعنت کی ہے۔
23مَیں نے حِکمت سے یہ سب کُچھ آزمایا ہے۔ مَیں نے کہا کہ مَیں دانِش مند بنُوں گا پر وہ مُجھ سے کہِیں دُور تھی۔ 24جو کُچھ ہے سو دُور اور نِہایت گہرا ہے۔ اُسے کَون پا سکتا ہے؟ 25مَیں نے اپنے دِل کو مُتوجِّہ کِیا کہ جانُوں اور تفتِیش کرُوں اور حِکمت اور خِرد کو دریافت کرُوں اور سمجھُوں کہ بدی حماقت ہے اور حماقت دِیوانگی۔
26تب مَیں نے مَوت سے تلخ تر اُس عَورت کو پایا جِس کا دِل پھندا اور جال ہے اور جِس کے ہاتھ ہتھکڑیاں ہیں۔ جِس سے خُدا خُوش ہے وہ اُس سے بچ جائے گا لیکن گُنہگار اُس کا شِکار ہو گا۔ 27دیکھ واعِظ کہتا ہے مَیں نے ایک دُوسرے سے مُقابلہ کر کے یہ دریافت کِیا ہے۔ 28جِس کی میرے دِل کو اب تک تلاش ہے پر مِلا نہیں۔ مَیں نے ہزار میں ایک مَرد پایا لیکن اُن سبھوں میں عَورت ایک بھی نہ مِلی۔ 29لو مَیں نے صِرف اِتنا پایا کہ خُدا نے اِنسان کو راست بنایا پر اُنہوں نے بُہت سی بندشیں تجوِیز کِیں۔
1دانِش مند کے برابر کَون ہے؟ اور کِسی بات کی تفسِیر کرنا کَون جانتا ہے؟ اِنسان کی حِکمت اُس کے چِہرہ کو روشن کرتی ہے اور اُس کے چِہرہ کی سختی اُس سے بدل جاتی ہے۔
بادشاہ کی اطاعِت کرو
2مَیں تُجھے صلاح دیتا ہُوں کہ تُو بادشاہ کے حُکم کو خُدا کی قَسم کے سبب سے مانتا رہ۔ 3تُو جلد بازی کر کے اُس کے حضُور سے غائِب نہ ہو اور کِسی بُری بات پر اِصرار نہ کر کیونکہ وہ جو کُچھ چاہتا ہے کرتا ہے۔ 4اِس لِئے کہ بادشاہ کا حُکم بااِختیار ہے اور اُس سے کَون کہے گا کہ تُو یہ کیا کرتا ہے؟ 5جو کوئی حُکم مانتا ہے بُرائی کو نہ دیکھے گا اور دانِش مند کا دِل مَوقع اور اِنصاف کو سمجھتا ہے۔ 6اِس لِئے کہ ہر امر کا مَوقع اور قاعِدہ ہے لیکن اِنسان کی مُصِیبت اُس پر بھاری ہے۔ 7کیونکہ جو کُچھ ہو گا اُس کو معلُوم نہیں اور کَون اُسے بتا سکتا ہے کہ کیونکر ہو گا؟ 8کِسی آدمی کو رُوح پر اِختیار نہیں کہ اُسے روک سکے اور مَرنے کا دِن بھی اُس کے اِختیار سے باہر ہے اور اُس لڑائی سے چُھٹّی نہیں مِلتی اور نہ شرارت اُس کو جو اُس میں غرق ہے چُھڑائے گی۔
شریروں اور راست بازوں کا موازنہ
9یہ سب مَیں نے دیکھا اور اپنا دِل سارے کام پر جو دُنیا میں کِیا جاتا ہے لگایا۔ اَیسا وقت ہے جِس میں ایک شخص دُوسرے پر حُکُومت کر کے اپنے اُوپر بلا لاتا ہے۔ 10اِس کے عِلاوہ مَیں نے دیکھا کہ شرِیر گاڑے گئے۔ اور لوگ بھی آئے اور راست باز پاک مقام سے نِکلے اور اپنے شہر میں فراموش ہو گئے۔ یہ بھی بُطلان ہے۔
11چُونکہ بُرے کام پر سزا کا حُکم فَوراً نہیں دِیا جاتا اِس لِئے بنی آدمؔ کا دِل اُن میں بدی پر بہ شِدّت مائِل ہے۔ 12اگرچہ گُنہگار سَو بار بُرائی کرے اور اُس کی عُمر دراز ہو تَو بھی مَیں یقِیناً جانتا ہُوں کہ اُن ہی کا بھلا ہو گا جو خُدا ترس ہیں اور اُس کے حضُور کانپتے ہیں۔ 13لیکن گُنہگار کا بھلا کبھی نہ ہو گا اور نہ وہ اپنے دِنوں کو سایہ کی مانِند بڑھائے گا اِس لِئے کہ وہ خُدا کے حضُور کانپتا نہیں۔ 14ایک بطالت ہے جو زمِین پر وُقُوع میں آتی ہے کہ نیکوکار لوگ ہیں جِن کو وہ کُچھ پیش آتا ہے جو چاہِئے تھا کہ بدکرداروں کو پیش آتا اور شرِیر لوگ ہیں جِن کو وہ کُچھ مِلتا ہے جو چاہِئے تھا کہ نیکوکاروں کو مِلتا۔ مَیں نے کہا کہ یہ بھی بُطلان ہے۔
15تب مَیں نے خُرّمی کی تعرِیف کی کیونکہ دُنیا میں اِنسان کے لِئے کوئی چِیز اِس سے بِہتر نہیں کہ کھائے اور پِئے اور خُوش رہے کیونکہ یہ اُس کی مِحنت کے دَوران میں اُس کی زِندگی کے تمام ایّام میں جو خُدا نے دُنیا میں اُسے بخشی اُس کے ساتھ رہے گی۔
16جب مَیں نے اپنا دِل لگایا کہ حِکمت سِیکُھوں اور اُس کام کاج کو جو زمِین پر کِیا جاتا ہے دیکُھوں (کیونکہ کوئی اَیسا بھی ہے جِس کی آنکھوں میں نہ رات کو نِیند آتی ہے نہ دِن کو)۔ 17تب مَیں نے خُدا کے سارے کام پر نِگاہ کی اور جانا کہ اِنسان اُس کام کو جو دُنیا میں کِیا جاتا ہے دریافت نہیں کر سکتا۔ اگرچہ اِنسان کِتنی ہی مِحنت سے اُس کی تلاش کرے پر کُچھ دریافت نہ کرے گا بلکہ ہر چند دانِش مند کو گُمان ہو کہ اُس کو معلُوم کر لے گا پر وہ کبھی اُس کو دریافت نہیں کر سکے گا۔
1اِن سب باتوں پر مَیں نے دِل سے غَور کِیا اور سب حال کی تفتِیش کی اور معلُوم ہُؤا کہ صادِق اور دانِش مند اور اُن کے کام خُدا کے ہاتھ میں ہیں۔ سب کُچھ اِنسان کے سامنے ہے لیکن وہ نہ مُحبّت جانتا ہے نہ عداوت۔ 2سب کُچھ سب پر یکساں گُذرتا ہے۔ صادِق اور شرِیر پر۔ نیکوکار اور پاک اور ناپاک پر۔ اُس پر جو قُربانی گُذرانتا ہے اور اُس پر جو قُربانی نہیں گُذرانتا ایک ہی حادِثہ واقِع ہوتا ہے۔ جَیسا نیکوکار ہے وَیسا ہی گُنہگار ہے۔ جَیسا وہ جو قَسم کھاتا ہے وَیسا ہی وہ جو قَسم سے ڈرتا ہے۔ 3سب چِیزوں میں جو دُنیا میں ہوتی ہیں ایک زبُونی یہ ہے کہ ایک ہی حادِثہ سب پر گُذرتا ہے۔ ہاں بنی آدمؔ کا دِل بھی شرارت سے بھرا ہے اور جب تک وہ جِیتے ہیں حماقت اُن کے دِل میں رہتی ہے اور اِس کے بعد مُردوں میں شامِل ہوتے ہیں۔ 4چُونکہ جو زِندوں کے ساتھ ہے اُس کے لِئے اُمّید ہے اِس لِئے زِندہ کُتّا مُردہ شیر سے بِہتر ہے۔ 5کیونکہ زِندہ جانتے ہیں کہ وہ مَریں گے پر مُردے کُچھ بھی نہیں جانتے اور اُن کے لِئے اَور کُچھ اجر نہیں کیونکہ اُن کی یاد جاتی رہی ہے۔ 6اب اُن کی مُحبّت اور عداوت و حسد سب نیست ہو گئے اور تا ابد اُن سب کاموں میں جو دُنیا میں کِئے جاتے ہیں اُن کا کوئی حِصّہ بخرہ نہیں۔
7اپنی راہ چلا جا۔ خُوشی سے اپنی روٹی کھا اور خُوش دِلی سے اپنی مَے پی کیونکہ خُدا تیرے اعمال کو قبُول کر چُکا ہے۔ 8تیرا لِباس ہمیشہ سفید ہو اور تیرا سر چِکناہٹ سے خالی نہ رہے۔ 9اپنی بطالت کی زِندگی کے سب دِن جو اُس نے دُنیا میں تُجھے بخشی ہے ہاں اپنی بطالت کے سب دِن اُس بِیوی کے ساتھ جو تیری پِیاری ہے عَیش کر لے کہ اِس زِندگی میں اور تیری اُس مِحنت کے دَوران میں جو تُو نے دُنیا میں کی تیرا یِہی بخرہ ہے۔ 10جو کام تیرا ہاتھ کرنے کو پائے اُسے مقدُور بھر کر کیونکہ پاتال میں جہاں تُو جاتا ہے نہ کام ہے نہ منصُوبہ۔ نہ عِلم نہ حِکمت۔
11پِھر مَیں نے توِجُّہ کی اور دیکھا کہ دُنیا میں نہ تو دَوڑ میں تیز رفتار کو سبقت ہے نہ جنگ میں زورآور کو فتح اور نہ روٹی دانِش مند کو مِلتی ہے نہ دَولت عقل مندوں کو اور نہ عِزّت اہلِ خِرد کو بلکہ اُن سب کے لِئے وقت اور حادِثہ ہے۔ 12کیونکہ اِنسان اپنا وقت بھی نہیں پہچانتا۔ جِس طرح مچھلِیاں جو مُصِیبت کے جال میں گرِفتار ہوتی ہیں اور جِس طرح چِڑیاں پھندے میں پھنسائی جاتی ہیں اُسی طرح بنی آدمؔ بھی بدبختی میں جب اچانک اُن پر آ پڑتی ہے پھنس جاتے ہیں۔
حِکمت اور حماقت پر خیالات
13مَیں نے یہ بھی دیکھا کہ دُنیا میں حِکمت ہے اور یہ مُجھے بڑی چِیز معلُوم ہُوئی۔ 14ایک چھوٹا شہر تھا اور اُس میں تھوڑے سے لوگ تھے۔ اُس پر ایک بڑا بادشاہ چڑھ آیا اور اُس کا مُحاصرہ کِیا اور اُس کے مُقابِل بڑے بڑے دمدمے باندھے۔ 15مگر اُس شہر میں ایک کنگال دانِشور مَرد پایا گیا اور اُس نے اپنی حِکمت سے اُس شہر کو بچا لِیا تَو بھی کِسی شخص نے اِس مِسکِین مَرد کو یاد نہ کِیا۔ 16تب مَیں نے کہا کہ حِکمت زور سے بِہتر ہے تَو بھی مِسکِین کی حِکمت کی تحقِیر ہوتی ہے اور اُس کی باتیں سُنی نہیں جاتِیں۔ 17دانِشوروں کی باتیں جو آہِستگی سے کہی جاتی ہیں احمقوں کے سردار کے شور سے زِیادہ سُنی جاتی ہیں۔ 18حِکمت لڑائی کے ہتھیاروں سے بِہتر ہے۔ لیکن ایک گُنہگار بُہت سی نیکی کو برباد کر دیتا ہے۔
1مُردہ مکھّیاں عطّار کے عِطر کو بدبُودار کر دیتی ہیں اور تھوڑی سی حماقت حِکمت و عِزّت کو مات کر دیتی ہے۔
2دانِشور کا دِل اُس کے دہنے ہاتھ ہے پر احمق کا دِل اُس کی بائِیں طرف۔ 3ہاں احمق جب راہ چلتا ہے تو اُس کی عقل اُڑ جاتی ہے اور وہ سب سے کہتا ہے کہ مَیں احمق ہُوں۔
4اگر حاکِم تُجھ پر قہر کرے تو اپنی جگہ نہ چھوڑ کیونکہ برداشت بڑے بڑے گُناہوں کو دبا دیتی ہے۔
5ایک زبُونی ہے جو مَیں نے دُنیا میں دیکھی۔ گویا وہ ایک خطا ہے جو حاکِم سے سرزد ہوتی ہے۔ 6حماقت بالا نشِین ہوتی ہے پر دَولت مند نِیچے بَیٹھتے ہیں۔ 7مَیں نے دیکھا کہ نَوکر گھوڑوں پر سوار ہو کر پِھرتے ہیں اور سردار نَوکروں کی مانِند زمِین پر پَیدل چلتے ہیں۔
8گڑھا کھودنے والا اُسی میں گِرے گا اور دِیوار میں رخنہ کرنے والے کو سانپ ڈسے گا۔ 9جو کوئی پتّھروں کو کاٹتا ہے اُن سے چوٹ کھائے گا اور جو لکڑی چِیرتا ہے اُس سے خطرہ میں ہے۔ 10اگر کُلہاڑا کُند ہے اور آدمی دھار تیز نہ کرے تو بُہت زور لگانا پڑتا ہے پر حِکمت ہدایت کے لِئے مُفِید ہے۔ 11اگر سانپ نے افسُون سے پہلے ڈسا ہے تو افسُون گر کو کُچھ فائِدہ نہ ہو گا۔ 12دانِش مند کے مُنہ کی باتیں لطِیف ہیں پر احمق کے ہونٹ اُسی کو نِگل جاتے ہیں۔ 13اُس کے مُنہ کی باتوں کی اِبتدا حماقت ہے اور اُس کی باتوں کی اِنتہا فِتنہ انگیز ابلہی۔ 14احمق بھی بُہت سی باتیں بناتا ہے
پر آدمی نہیں بتا سکتا ہے کہ کیا ہو گا اور جو کُچھ اُس کے بعد ہو گا اُسے کَون سمجھا سکتا ہے؟
15احمق کی مِحنت اُسے تھکاتی ہے کیونکہ وہ شہر کو جانا بھی نہیں جانتا۔
16اَے مُملِکت تُجھ پر افسوس جب نابالِغ تیرا بادشاہ ہو اور تیرے سردار صُبح کو کھائیں۔ 17نیک بخت ہے تُو اَے سرزمِین جب تیرا بادشاہ شرِیف زادہ ہو اور تیرے سردار مُناسِب وقت پر توانائی کے لِئے کھائیں اور نہ اِس لِئے کہ بدمست ہوں۔
18کاہِلی کے سبب سے کڑیاں جُھک جاتی ہیں اور ہاتھوں کے ڈِھیلے ہونے سے چھت ٹپکتی ہے۔
19ہنسنے کے لِئے لوگ ضِیافت کرتے ہیں اور مَے جان کو خُوش کرتی ہے اور رُوپیہ سے سب مقصد پُورے ہوتے ہیں۔
20تُو اپنے دِل میں بھی بادشاہ پر لَعنت نہ کر اور اپنی خواب گاہ میں بھی مال دار پر لَعنت نہ کر کیونکہ ہوائی چِڑیا بات کو لے اُڑے گی اور پردار اُس کو کھول دے گا۔
صاحبِ حِکمت کیا کرتا ہے
1اپنی روٹی پانی میں ڈال دے کیونکہ تُو بُہت دِنوں کے بعد اُسے پائے گا۔ 2سات کو بلکہ آٹھ کو حِصّہ دے کیونکہ تُو نہیں جانتا کہ زمِین پر کیا بلا آئے گی۔
3جب بادل پانی سے بھرے ہوتے ہیں تو زمِین پر برس کر خالی ہو جاتے ہیں اور اگر درخت جنُوب کی طرف یا شِمال کی طرف گِرے تو جہاں درخت گِرتا ہے وہِیں پڑا رہتا ہے۔ 4جو ہوا کا رُخ دیکھتا رہتا ہے وہ بوتا نہیں اور جو بادلوں کو دیکھتا ہے وہ کاٹتا نہیں۔ 5جَیسا تُو نہیں جانتا ہے کہ ہوا کی کیا راہ ہے اور حامِلہ کی رَحِم میں ہڈِّیاں کیوں کر بڑھتی ہیں وَیسا ہی تُو خُدا کے کاموں کو جو سب کُچھ کرتا ہے نہیں جانے گا۔ 6صُبح کو اپنا بِیج بو اور شام کو بھی اپنا ہاتھ ڈِھیلا نہ ہونے دے کیونکہ تُو نہیں جانتا کہ اُن میں سے کَون سا بارور ہو گا۔ یہ یا وہ یا دونوں کے دونوں برابر برومند ہوں گے۔
7نُور شِیرِین ہے اور آفتاب کو دیکھنا آنکھوں کو اچھّا لگتا ہے۔ 8ہاں اگر آدمی برسوں زِندہ رہے تو اُن میں خُوشی کرے لیکن تارِیکی کے دِنوں کو یاد رکھّے کیونکہ وہ بُہت ہوں گے۔ سب کُچھ جو آتا ہے بُطلان ہے۔
نَوجوانوں کو نصِیحت
9اَے جوان تُو اپنی جوانی میں خُوش ہو اور اُس کے ایّام میں اپنا جی بہلا اور اپنے دِل کی راہوں میں اور اپنی آنکھوں کی منظُوری میں چل لیکن یاد رکھ کہ اِن سب باتوں کے لِئے خُدا تُجھ کو عدالت میں لائے گا۔
10پس غم کو اپنے دِل سے دُور کر اور بدی اپنے جِسم سے نِکال ڈال کیونکہ لڑکپن اور جوانی دونوں باطِل ہیں۔
1اور اپنی جوانی کے دِنوں میں اپنے خالِق کو یاد کر جبکہ بُرے دِن ہنُوز نہیں آئے اور وہ برس نزدِیک نہیں ہُوئے جِن میں تُو کہے گا کہ اِن سے مُجھے کُچھ خُوشی نہیں۔ 2جب کہ ہنُوز سُورج اور رَوشنی اور چاند اور سِتارے تارِیک نہیں ہُوئے اور بادل بارِش کے بعد پِھر جمع نہیں ہُوئے۔ 3جِس روز گھر کے نِگہبان تھرتھرانے لگیں اور زورآور لوگ کُبڑے ہو جائیں اور پِیسنے والِیاں رُک جائیں اِس لِئے کہ وہ تھوڑی سی ہیں اور وہ جو کھِڑکیوں سے جھانکتی ہیں دُھندلا جائیں۔ 4اور گلی کے کِواڑے بند ہو جائیں۔ جب چکّی کی آواز دِھیمی ہو جائے اور اِنسان چِڑیا کی آواز سے چَونک اُٹھے اور نغمہ کی سب بیٹیاں ضعِیف ہو جائیں۔ 5ہاں جب وہ چڑھائی سے بھی ڈر جائیں اور دہشت راہ میں ہو اور بادام کے پُھول نِکلیں اور ٹِڈّی ایک بوجھ معلُوم ہو اور خواہِش مِٹ جائے
کیونکہ اِنسان اپنے ابدی مکان میں چلا جائے گا اور ماتم کرنے والے گلی گلی پِھریں گے۔ 6پیشتر اِس سے کہ چاندی کی ڈوری کھولی جائے اور سونے کی کٹوری توڑی جائے اور گھڑا چشمہ پر پھوڑا جائے اور حَوض کا چرخ ٹُوٹ جائے۔ 7اور خاک خاک سے جا مِلے جِس طرح آگے مِلی ہُوئی تھی اور رُوح خُدا کے پاس جِس نے اُسے دِیا تھا واپس جائے۔
8باطِل ہی باطِل واعِظ کہتا ہے سب کُچھ باطِل ہے۔
حاصِل کلام
9غرض ازبسکہ واعِظ دانِش مند تھا اُس نے لوگوں کو تعلِیم دی۔ ہاں اُس نے بخُوبی غَور کِیا اور خُوب تجوِیز کی اور بُہت سی مثلیں قرِینہ سے بیان کِیں۔ 10واعِظ دِل آویز باتوں کی تلاش میں رہا۔ اُن سچّی باتوں کی جو راستی سے لِکھی گئِیں۔ 11دانِش مند کی باتیں پَینوں کی مانِند ہیں اور اُن کُھونٹیوں کی مانِند جو صاحبانِ مجلِس نے لگائی ہوں اور جو ایک ہی چرواہے کی طرف سے مِلی ہوں۔
12سو اب اَے میرے بیٹے اِن سے نصِیحت پذِیر ہو۔ بُہت کِتابیں بنانے کی اِنتہا نہیں ہے اور بُہت پڑھنا جِسم کو تھکاتا ہے۔
13اب سب کُچھ سُنایا گیا۔ حاصِلِ کلام یہ ہے۔ خُدا سے ڈر اور اُس کے حُکموں کو مان کہ اِنسان کا فرضِ کُلّی یِہی ہے۔ 14کیونکہ خُدا ہر ایک فِعل کو ہر ایک پوشِیدہ چِیز کے ساتھ خواہ بھلی ہو خواہ بُری عدالت میں لائے گا۔