Calvary Pentecostal Theological Seminary Pakistan

Urdu Bible

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

آستر


وشتی ملِکہ اخسویرس بادشاہ کی گُستاخی کرتی ہے
1اخسویرؔس کے دِنوں میں اَیسا ہُؤا (یہ وُہی اخسویرؔس ہے جو ہندو ستان سے کُوش تک ایک سَو ستائِیس صُوبوں پر سلطنت کرتا تھا)۔ 2کہ اُن دِنوں میں جب اخسویرؔس بادشاہ اپنے تختِ سلطنت پر جو قصرِ سوسن میں تھا بَیٹھا۔
3تو اُس نے اپنی سلطنت کے تِیسرے سال اپنے سب حاکِموں اور خادِموں کی ضِیافت کی اور فارؔس اور مادَی کی طاقت اور صُوبوں کے اُمرا اور سردار اُس کے حضُور حاضِر تھے۔ 4تب وہ بُہت دِن یعنی ایک سَو اسّی دِن تک اپنی جلِیلُ القدر سلطنت کی دَولت اور اپنی اَعلیٰ عظمت کی شان اُن کو دِکھاتا رہا۔
5جب یہ دِن گُذر گئے تو بادشاہ نے سب لوگوں کی کیا بڑے کیا چھوٹے جو قصرِ سوسن میں مَوجُود تھے شاہی محلّ کے باغ کے صحن میں سات دِن تک ضِیافت کی۔ 6وہاں سفید اور سبز اور آسمانی رنگ کے پردے تھے جو کتانی اور ارغوانی ڈورِیوں سے چاندی کے حلقوں اور سنگِ مَرمَر کے سُتُونوں سے بندھے تھے اور سُرخ اور سفید اور زرد اور سِیاہ سنگِ مَرمَر کے فرش پر سونے اور چاندی کے تخت تھے۔ 7اور اُنہوں نے اُن کو سونے کے پِیالوں میں جو مُختلِف شکلوں کے تھے پِینے کو دِیا اور شاہی مَے بادشاہ کے کرم کے مُوافِق کثرت سے پِلائی۔ 8اور مَے نوشی اِس قاعِدہ سے تھی کہ کوئی مجبُور نہیں کر سکتا تھا کیونکہ بادشاہ نے اپنے محلّ کے سب عُہدہ داروں کو تاکِید فرمائی تھی کہ وہ ہر شخص کی مرضی کے مُطابِق کریں۔
9اور وشتی ملِکہ نے بھی اخسویرؔس بادشاہ کے شاہی محلّ میں عَورتوں کی ضِیافت کی۔
10ساتویں دِن جب بادشاہ کا دِل مَے سے مسرُور تھا تو اُس نے ساتوں خواجہ سراؤں یعنی مہُوماؔن اور بِزتا اور خربُو ناہ اور بِگتا اور ابگتا اور زِتار اور کرکس کو جو اخسوؔیرس بادشاہ کے حضُور خِدمت کرتے تھے حُکم دِیا۔ 11کہ وشتی ملِکہ کو شاہی تاج پہنا کر بادشاہ کے حضُور لائیں تاکہ اُس کا جمال لوگوں اور اُمرا کو دِکھائے کیونکہ وہ دیکھنے میں خُوب صُورت تھی۔ 12لیکن وشتی ملِکہ نے شاہی حُکم پر جو خواجہ سراؤں کی معرفت مِلا تھا آنے سے اِنکار کِیا۔ سو بادشاہ بُہت جھلاّیا اور دِل ہی دِل میں اُس کا غضب بھڑکا۔
13تب بادشاہ نے اُن دانِش مندوں سے جِن کو وقتوں کا اِمتیاز تھا پُوچھا (کیونکہ بادشاہ کا دستُور سب قانُون دانوں اور عدل شِناسوں کے ساتھ اَیسا ہی تھا۔ 14اور فارؔس اور مادَی کے ساتوں امِیر یعنی کارشِینا اور سِتار اور ادماتا اور ترسِیس اور مرس اور مرسِنا اور ممُو کان اُس کے مُقرّب تھے جو بادشاہ کا دِیدار حاصِل کرتے اور مُملکت میں صدر نشِین تھے)۔ 15کہ قانُون کے مُطابِق وشتی ملِکہ سے کیا کرنا چاہئے کیونکہ اُس نے اخسویرؔس بادشاہ کا حُکم جو خواجہ سراؤں کی معرفت مِلا نہیں مانا ہے؟
16اور ممُوکاؔن نے بادشاہ اور امِیروں کے حضُور جواب دِیا کہ وشتی ملِکہ نے فقط بادشاہ ہی کا نہیں بلکہ سب اُمرا اور سب لوگوں کا بھی جو اخسویرؔس بادشاہ کے کُل صُوبوں میں ہیں قصُور کِیا ہے۔ 17کیونکہ ملِکہ کی یہ بات باہر سب عَورتوں تک پُہنچے گی جِس سے اُن کے شَوہر اُن کی نظر میں ذلِیل ہو جائیں گے جب یہ خبر پَھیلے گی کہ اخسویرؔس بادشاہ نے حُکم دِیا کہ وشتی ملِکہ اُس کے حضُور لائی جائے پر وہ نہ آئی۔ 18اور آج کے دِن فارؔس اور مادَی کی سب بیگمیں جو ملِکہ کی بات سُن چُکی ہیں بادشاہ کے سب اُمرا سے اَیسا ہی کہنے لگیں گی۔ یُوں بُہت حقارت اور طَیش پَیدا ہو گا۔ 19اگر بادشاہ کو منظُور ہو تو اُس کی طرف سے شاہی فرمان نِکلے اور وہ فارسیوں اور مادیوں کے آئِین میں مُندرج ہو تاکہ بدلا نہ جائے کہ وشتی اخسویرؔس بادشاہ کے حضُور پِھر کبھی نہ آئے اور بادشاہ اُس کا شاہانہ رُتبہ کِسی اَور کو جو اُس سے بِہتر ہے عِنایت کرے۔ 20اور جب بادشاہ کا فرمان جِسے وہ صادِر کرے گا اُس کی ساری سلطنت میں (جو بڑی ہے) شہرت پائے گا تو سب بِیویاں اپنے اپنے شَوہر کی کیا بڑا کیا چھوٹا عِزّت کریں گی۔
21یہ بات بادشاہ اور اُمرا کو پسند آئی اور بادشاہ نے ممُو کان کے کہنے کے مُطابِق کِیا۔ 22کیونکہ اُس نے سب شاہی صُوبوں میں صُوبہ صُوبہ کے حرُوف اور قَوم قَوم کی بولی کے مُطابِق خط بھیج دِئے کہ ہر مَرد اپنے گھر میں حُکُومت کرے اور اپنی قَوم کی زُبان میں اِس کا چرچا کرے۔
آستر ملِکہ بنتی ہے
1اِن باتوں کے بعد جب اخسویرؔس بادشاہ کا غضب ٹھنڈا ہُؤا تو اُس نے وشتی کو اور جو کُچھ اُس نے کِیا تھا اور جو کُچھ اُس کے خِلاف حُکم ہُؤا تھا یاد کِیا۔ 2تب بادشاہ کے مُلازِم جو اُس کی خِدمت کرتے تھے کہنے لگے کہ بادشاہ کے لِئے جوان خُوب صُورت کُنواریاں ڈُھونڈی جائیں۔ 3اور بادشاہ اپنی مُملکت کے سب صُوبوں میں منَصبداروں کو مُقرّر کرے تاکہ وہ سب جوان خُوب صُورت کُنواریوں کو قصرِ سوسن کے بِیچ حرم سرا میں اِکٹّھا کر کے بادشاہ کے خواجہ سرا ہیَجا کے سپُرد کریں جو عَورتوں کا مُحافِظ ہے اور طہارت کے لِئے اُن کا سامان اُن کو دِیا جائے۔ 4اور جو کُنواری بادشاہ کو پسند ہو وہ وشتی کی جگہ ملِکہ ہو۔
یہ بات بادشاہ کو پسند آئی اور اُس نے اَیسا ہی کِیا۔
5اور قصرِ سوسن میں ایک یہُودی تھا جِس کا نام مردؔکَی تھا جو یائیر بِن سمِعی بِن قِیس کا بیٹا تھا جو بِنیمِینی تھا۔ 6اور یروشلیِم سے اُن اسِیروں کے ساتھ گیا تھا جو شاہِ یہُوداؔہ یکُونیاؔہ کے ساتھ اسِیری میں گئے تھے جِن کو شاہِ بابل نبُوکدؔنضر اسِیر کر کے لے گیا تھا۔ 7اُس نے اپنے چچا کی بیٹی ہدسّاہ یعنی آستر کو پالا تھا کیونکہ اُس کے ماں باپ نہ تھے اور وہ لڑکی حسِین اور خُوب صُورت تھی اور جب اُس کے ماں باپ مَر گئے تو مردؔکَی نے اُسے اپنی بیٹی کر کے پالا۔
8سو اَیسا ہُؤا کہ جب بادشاہ کا حُکم اور فرمان سُننے میں آیا اور بُہت سی کُنواریاں قصرِ سوسن میں اِکٹّھی ہو کر ہیَجا کے سُپرد ہُوئِیں تو آستر بھی بادشاہ کے محلّ میں پُہنچائی گئی اور عَورتوں کے مُحافِظ ہیَجا کے سپُرد ہُوئی۔ 9اور وہ لڑکی اُسے پسند آئی اور اُس نے اُس پر مِہربانی کی اور فوراً اُسے شاہی محلّ میں سے طہارت کے لِئے اُس کے سامان اور کھانے کے حِصّے اور اَیسی سات سہیلِیاں جو اُس کے لائِق تِھیں اُسے دِیں اور اُسے اور اُس کی سہیلِیوں کو حرم سرا کی سب سے اچّھی جگہ میں لے جا کر رکھّا۔
10آستر نے نہ اپنی قَوم نہ اپنا خاندان ظاہِر کِیا تھا کیونکہ مردؔکَی نے اُسے تاکِید کر دی تھی کہ نہ بتائے۔ 11اور مردؔکَی ہر روز حرم سرا کے صحن کے آگے پِھرتا تھا تاکہ دریافت کرے کہ آستر کَیسی ہے اور اُس کا کیا حال ہو گا۔
12جب ایک ایک کُنواری کی باری آئی کہ عَورتوں کے دستُور کے مُطابِق بارہ مہِینے کی صفائی کے بعد اخسویرؔس بادشاہ کے پاس جائے (کیونکہ اِتنے ہی دِن اُن کی طہارت میں لگ جاتے تھے یعنی چھ مہِینے مُرّ کا تیل لگانے میں اور چھ مہِینے عِطر اور عَورتوں کی صفائی کی چِیزوں کے لگانے میں)۔ 13تب اِس طرح سے وہ کُنواری بادشاہ کے پاس جاتی تھی کہ جو کُچھ وہ چاہتی کہ حرم سرا سے بادشاہ کے محلّ میں لے جائے وہ اُس کو دِیا جاتا تھا۔ 14شام کو وہ جاتی تھی اور صُبح کو لَوٹ کر دُوسرے حرم سرا میں بادشاہ کے خواجہ سرا شعشجز کے سپُرد ہو جاتی تھی جو حرموں کا مُحافِظ تھا۔ وہ بادشاہ کے پاس پِھر نہیں جاتی تھی مگر جب بادشاہ اُسے چاہتا تب وہ نام لے کر بُلائی جاتی تھی۔
15جب مردؔکَی کے چچا ابِیخَیلؔ کی بیٹی آستر کی جِسے مردؔکَی نے اپنی بیٹی کر کے رکھّا تھا بادشاہ کے پاس جانے کی باری آئی تو جو کُچھ بادشاہ کے خواجہ سرا اور عَورتوں کے مُحافِظ ہَیجا نے ٹھہرایا تھا اُس کے سِوا اُس نے اَور کُچھ نہ مانگا اور آستر اُن سب کی جِن کی نِگاہ اُس پر پڑی منظُورِ نظر ہُوئی۔ 16سو آستر اخسویرؔس بادشاہ کے پاس اُس کے شاہی محلّ میں اُس کی سلطنت کے ساتویں سال کے دسویں مہِینے میں جو طیبت مہِینہ ہے پُہنچائی گئی۔ 17اور بادشاہ نے آستر کو سب عَورتوں سے زِیادہ پِیار کِیا اور وہ اُس کی نظر میں اُن سب کُنواریوں سے زِیادہ عزِیز اور پسندِیدہ ٹھہری۔ پس اُس نے شاہی تاج اُس کے سر پر رکھ دِیا اور وشتی کی جگہ اُسے ملِکہ بنایا۔ 18اور بادشاہ نے اپنے سب اُمرا اور مُلازِموں کے لِئے ایک بڑی ضِیافت یعنی آستر کی ضِیافت کی اور صُوبوں میں مُعافی کی اور شاہی کرم کے مُطابِق اِنعام بانٹے۔
مردؔکَی بادشاہ کی جان بچاتا ہے
19اور جب کُنوارِیاں دُوسری بار اِکٹّھی کی گئِیں تو مردؔکَی بادشاہ کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا۔ 20اور آستر نے نہ تو اپنے خاندان اور نہ اپنی قَوم کا پتا دِیا تھا جَیسا مردؔکَی نے اُسے تاکِید کر دی تھی اِس لِئے کہ آستر مردؔکَی کا حُکم اَیسا ہی مانتی تھی جَیسا اُس وقت جب وہ اُس کے ہاں پرورِش پار ہی تھی۔
21اُن ہی دِنوں میں جب مردؔکَی بادشاہ کے پھاٹک پر بَیٹھا کرتا تھا بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے جو دروازہ پر پہرا دیتے تھے دو شخصوں یعنی بِگتاؔن اور ترش نے بِگڑ کر چاہا کہ اخسویرؔس بادشاہ پر ہاتھ چلائیں۔ 22یہ بات مردؔکَی کو معلُوم ہُوئی اور اُس نے آستر ملِکہ کو بتائی اور آستر نے مردؔکَی کا نام لے کر بادشاہ کو خبر دی۔ 23جب اُس مُعاملہ کی تحقِیقات کی گئی اور وہ بات ثابِت ہُوئی تو وہ دونوں ایک درخت پر لٹکا دِئے گئے اور یہ بادشاہ کے سامنے توارِیخ کی کِتاب میں لِکھ لِیا گیا۔
ہامان یہُودیوں کو ہلاک کرنے کی سازِش کرتا ہے
1اِن باتوں کے بعد اخسویرؔس بادشاہ نے اجاجی ہمّداؔتا کے بیٹے ہامان کو مُمتاز اور سرفراز کِیا اور اُس کی کُرسی کو سب اُمرا سے جو اُس کے ساتھ تھے برتر کِیا۔ 2اور بادشاہ کے سب مُلازِم جو بادشاہ کے پھاٹک پر تھے ہامان کے آگے جُھک کر اُس کی تعظِیم کرتے تھے کیونکہ بادشاہ نے اُس کے بارے میں اَیسا ہی حُکم کِیا تھا پر مردؔکَی نہ جُھکتا نہ اُس کی تعظِیم کرتا تھا۔ 3تب بادشاہ کے مُلازِموں نے جو بادشاہ کے پھاٹک پر تھے مردؔکَی سے کہا تُو کیوں بادشاہ کے حُکم کو توڑتا ہے؟ 4جب وہ اُس سے روز کہتے رہے اور اُس نے اُن کی نہ مانی تو اُنہوں نے ہامان کو بتا دِیا تاکہ دیکھیں کہ مردؔکَی کی بات چلے گی یا نہیں کیونکہ اُس نے اُن سے کہہ دِیا تھا کہ مَیں یہُودی ہُوں۔ 5جب ہامان نے دیکھا کہ مردؔکَی نہ جُھکتا نہ میری تعظِیم کرتا ہے تو ہامان غُصّہ سے بھر گیا۔ 6لیکن فقط مردؔکَی ہی پر ہاتھ چلانا اپنی شان سے نِیچے سمجھا کیونکہ اُنہوں نے اُسے مردؔکَی کی قَوم بتا دی تھی اِس لِئے ہامان نے چاہا کہ مردؔکَی کی قَوم یعنی سب یہُودیوں کو جو اخسویرؔس کی پُوری مُملکت میں رہتے تھے ہلاک کرے۔
7اور اخسویرؔس بادشاہ کی سلطنت کے بارھویں برس کے پہلے مہِینے سے جو نَیساؔن مہِینہ ہے وہ روز بروز اور ماہ بماہ بارھویں مہِینے یعنی ادار کے مہِینے تک ہامان کے سامنے پُور یعنی قُرعہ ڈالتے رہے۔
8اور ہامان نے اخسویرؔس بادشاہ سے عرض کی کہ حضُور کی مُملکت کے سب صُوبوں میں ایک قَوم سب قَوموں کے درمِیان پراگندہ اور پَھیلی ہُوئی ہے اُس کے دستُور ہر قَوم سے نرالے ہیں اور وہ بادشاہ کے قوانِین نہیں مانتے ہیں۔ سو اُن کو رہنے دینا بادشاہ کے لِئے فائِدہ مند نہیں۔ 9اگر بادشاہ کو منظُور ہو تو اُن کو ہلاک کرنے کا حُکم لِکھا جائے اور مَیں تحصِیل داروں کے ہاتھ میں شاہی خزانوں میں داخِل کرنے کے لِئے چاندی کے دس ہزار توڑے دُوں گا۔
10اور بادشاہ نے اپنے ہاتھ سے انگُوٹھی اُتار کر یہُودیوں کے دُشمن اجاجی ہمّداؔتا کے بیٹے ہامان کو دی۔ 11اور بادشاہ نے ہامان سے کہا کہ وہ چاندی تُجھے بخشی گئی اور وہ لوگ بھی تاکہ جو تُجھے اچّھا معلُوم ہو اُن سے کرے۔
12تب بادشاہ کے مُنشی پہلے مہِینے کی تیرھوِیں تارِیخ کو بُلائے گئے اور جو کُچھ ہامان نے بادشاہ کے نوّابوں اور ہر صُوبہ کے حاکِموں اور ہر قَوم کے سرداروں کو حُکم کِیا اُس کے مُطابِق لِکھا گیا۔ صُوبہ صُوبہ کے حرُوف اور قَوم قَوم کی زُبان میں شاہِ اخسویرؔس کے نام سے یہ لِکھا گیا اور اُس پر بادشاہ کی انگُوٹھی کی مُہر کی گئی۔ 13اور ہرکاروں کے ہاتھ بادشاہ کے سب صُوبوں میں خط بھیجے گئے کہ بارھویں مہِینے یعنی ادار مہِینے کی تیرھوِیں تارِیخ کو سب یہُودیوں کو کیا جوان کیا بُڈّھے کیا بچّے کیا عَورتیں ایک ہی دِن میں ہلاک اور قتل کریں اور نابُود کر دیں اور اُن کا مال لُوٹ لیں۔ 14اِس تحرِیر کی ایک ایک نقل سب قَوموں کے لِئے شائِع کی گئی کہ اِس فرمان کا اِعلان ہر صُوبہ میں کِیا جائے تاکہ اُس دِن کے لِئے تیّار ہو جائیں۔
15بادشاہ کے حُکم سے ہرکارے فوراً روانہ ہُوئے اور وہ حُکم قصرِ سوسن میں دِیا گیا اور بادشاہ اور ہامان مَے نوشی کرنے کو بَیٹھ گئے پر سوسن شہر پریشان تھا۔
مردکَی آستر سے مدد طلب کرتا ہے
1جب مردؔکَی کو وہ سب جو کِیا گیا تھا معلُوم ہُؤا تو مردؔکَی نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ پہنے اور سر پر راکھ ڈال کر شہر کے بِیچ میں چلا گیا اور بُلند اور پُر درد آواز سے چِلاّنے لگا۔ 2اور وہ بادشاہ کے پھاٹک کے سامنے بھی آیا کیونکہ ٹاٹ پہنے کوئی بادشاہ کے پھاٹک کے اندر جانے نہ پاتا تھا۔ 3اور ہر صُوبہ میں جہاں کہِیں بادشاہ کا حُکم اور فرمان پُہنچا یہُودیوں کے درمِیان بڑا ماتم اور روزہ اور گِریہ زاری اور نَوحہ شرُوع ہو گیا اور بُہتیرے ٹاٹ پہنے راکھ میں پڑ گئے۔
4اور آستر کی سہیلیوں اور اُس کے خواجہ سراؤں نے آ کر اُسے خبر دی۔ تب ملِکہ بُہت غمگِین ہُوئی اور اُس نے کپڑے بھیجے کہ مردؔکَی کو پہنائیں اور ٹاٹ اُس پر سے اُتار لیں پر اُس نے اُن کو نہ لِیا۔ 5تب آستر نے بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے ہتاک کو جِسے اُس نے آستر کے پاس حاضِر رہنے کو مُقرر کِیا تھا بُلوایا اور اُسے تاکِید کی کہ مردؔکَی کے پاس جا کر دریافت کرے کہ یہ کیا بات ہے اور کِس سبب سے ہے۔ 6سو ہتاؔک نِکل کر شہر کے چَوک میں جو بادشاہ کے پھاٹک کے سامنے تھا مردؔکَی کے پاس گیا۔ 7تب مردؔکَی نے اپنی پُوری سرگُذشت اور رُوپے کی وہ ٹِھیک رقم اُسے بتائی جِسے ہامان نے یہُودیوں کو ہلاک کرنے کے لِئے بادشاہ کے خزانوں میں داخِل کرنے کا وعدہ کِیا تھا۔ 8اور اُس فرمان کی تحرِیر کی ایک نقل بھی جو اُن کو ہلاک کرنے کے لِئے سوسن میں دی گئی تھی اُسے دی تاکہ اُسے آستر کو دِکھائے اور بتائے اور اُسے تاکِید کرے کہ بادشاہ کے حضُور جا کر اُس سے مِنّت کرے اور اُس کے حضُور اپنی قَوم کے لِئے درخواست کرے۔ 9چُنانچہ ہتاؔک نے آ کر آستر کو مردؔکَی کی باتیں کہہ سُنائِیں۔ 10تب آستر ہتاک سے بات کرنے لگی اور اُسے مردؔکَی کے لِئے یہ پَیغام دِیا کہ 11بادشاہ کے سب مُلازِم اور بادشاہی صُوبوں کے سب لوگ جانتے ہیں کہ جو کوئی مرد ہو یا عَورت بے بُلائے بادشاہ کی بارگاہِ اندرُونی میں جائے اُس کے لِئے بس ایک ہی قانُون ہے کہ وہ مارا جائے سِوا اُس کے جِس کے لِئے بادشاہ سونے کا عصا اُٹھائے تاکہ وہ جِیتا رہے لیکن تِیس دِن ہُوئے کہ مَیں بادشاہ کے حضُور نہیں بُلائی گئی۔
12اُنہوں نے مردؔکَی سے آستر کی باتیں کہِیں۔ 13تب مردؔکَی نے اُن سے کہا کہ آستر کے پاس یہ جواب لے جائیں کہ تُو اپنے دِل میں یہ نہ سمجھ کہ سب یہُودیوں میں سے تُو بادشاہ کے محلّ میں بچی رہے گی۔ 14کیونکہ اگر تُو اِس وقت خاموشی اِختیار کرے تو خلاصی اور نجات یہُودیوں کے لِئے کِسی اَور جگہ سے آئے گی پر تُو اپنے باپ کے خاندان سمیت ہلاک ہو جائے گی اور کیا جانے کہ تُو اَیسے ہی وقت کے لِئے سلطنت کو پُہنچی ہے؟
15تب آستر نے اُن کو مردؔکَی کے پاس یہ جواب لے جانے کا حُکم دِیا۔ 16کہ جا اور سوسن میں جِتنے یہُودی مَوجُود ہیں اُن کو اِکٹّھا کر اور تُم میرے لِئے روزہ رکھّو اور تِین روز تک دِن اور رات نہ کُچھ کھاؤ نہ پِیو۔ مَیں بھی اور میری سہیلِیاں اِسی طرح سے روزہ رکھّیں گی اور اَیسے ہی مَیں بادشاہ کے حضُور جاؤُں گی جو آئِین کے خِلاف ہے اور اگر مَیں ہلاک ہُوئی تو ہلاک ہُوئی۔
17چُنانچہ مردؔکَی روانہ ہُؤا اور آستر کے حُکم کے مُطابِق سب کُچھ کِیا۔
آستر بادشاہ اور ہامان کی ضیافت کرتی ہے
1اور تِیسرے دِن اَیسا ہُؤا کہ آستر شاہانہ لِباس پہن کر شاہی محلّ کی بارگاہِ اندرُونی میں شاہی محلّ کے سامنے کھڑی ہو گئی اور بادشاہ اپنے شاہی محلّ میں اپنے تختِ سلطنت پر قصر کے مُقابِل کے دروازہ پر بَیٹھا تھا۔ 2اور اَیسا ہُؤا کہ جب بادشاہ نے آستر ملِکہ کو بارگاہِ میں کھڑی دیکھا تو وہ اُس کی نظر میں مقبُول ٹھہری اور بادشاہ نے وہ سُنہلا عصا جو اُس کے ہاتھ میں تھا آستر کی طرف بڑھایا۔ سو آستر نے نزدِیک جا کر عصا کی نوک کو چُھؤا۔ 3تب بادشاہ نے اُس سے کہا آستر ملِکہ! تُو کیا چاہتی ہے اور کِس چِیز کی درخواست کرتی ہے؟ آدھی سلطنت تک وہ تُجھے بخشی جائے گی۔
4آستر نے عرض کی اگر بادشاہ کو منظُور ہو تو بادشاہ اُس جشن میں جو مَیں نے اُس کے لِئے تیّار کِیا ہے ہامان کو ساتھ لے کر آج تشرِیف لائے۔
5بادشاہ نے فرمایا کہ ہامان کو جلد لاؤ تاکہ آستر کے کہے کے مُوافِق کِیا جائے سو بادشاہ اور ہامان اُس جشن میں آئے جِس کی تیّاری آستر نے کی تھی۔ 6اور بادشاہ نے جشن میں مَے نوشی کے وقت آستر سے پُوچھا کہ تیرا کیا سوال ہے؟ وہ منظُور ہو گا۔ تیری کیا درخواست ہے؟ آدھی سلطنت تک وہ پُوری کی جائے گی۔
7آستر نے جواب دِیا میرا سوال اور میری درخواست یہ ہے۔ 8اگر مَیں بادشاہ کی نظر میں مقبُول ہُوں اور بادشاہ کو منظُور ہو کہ میرا سوال قبُول اور میری درخواست پُوری کرے تو بادشاہ اور ہامان میرے جشن میں جو مَیں اُن کے لِئے تیّار کرُوں گی آئیں اور کل جَیسا بادشاہ نے اِرشاد کِیا ہے مَیں کرُوں گی۔
ہامان مردکَی کو قتل کرنے کی سازش کرتا ہے
9اُس دِن ہامان شادمان اور خُوش ہو کر نِکلا پر جب ہامان نے بادشاہ کے پھاٹک پر مردؔکَی کو دیکھا کہ اُس کے لِئے نہ کھڑا ہُؤا نہ ہٹا تو ہامان مردؔکَی کے خِلاف غُصّہ سے بھر گیا۔ 10تَو بھی ہامان اپنے آپ کو ضبط کر کے گھر گیا اور لوگ بھیج کر اپنے دوستوں کو اور اپنی بِیوی زرِش کو بُلوایا۔ 11اور ہامان اُن کے آگے اپنی شان و شَوکت اور فرزندوں کی کثرت کا قِصّہ کہنے لگا اور کِس کِس طرح بادشاہ نے اُس کی ترقّی کی اور اُس کو اُمرا اور بادشاہی مُلازِموں سے زِیادہ سرفراز کِیا۔ 12ہامان نے یہ بھی کہا دیکھو آستر ملِکہ نے سِوا میرے کِسی کو بادشاہ کے ساتھ اپنے جشن میں جو اُس نے تیّار کِیا تھا آنے نہ دِیا اور کل کے لِئے بھی اُس نے بادشاہ کے ساتھ مُجھے دعوت دی ہے۔ 13تَو بھی جب تک مردؔکَی یہُودی مُجھے بادشاہ کے پھاٹک پر بَیٹھا دِکھائی دیتا ہے اِن باتوں سے مُجھے کُچھ حاصِل نہیں۔
14تب اُس کی بِیوی زرِش اور اُس کے سب دوستوں نے اُس سے کہا کہ پچاس ہاتھ اُونچی سُولی بنائی جائے اور کل بادشاہ سے عرض کر کہ مردؔکَی اُس پر چڑھایا جائے تب خُوشی خُوشی بادشاہ کے ساتھ جشن میں جانا۔
یہ بات ہامان کو پسند آئی اور اُس نے ایک سُولی بنوائی۔
بادشاہ مردکَی کو سرفراز کرتا ہے
1اُس رات بادشاہ کو نِیند نہ آئی۔ سو اُس نے توارِیخ کی کِتابوں کے لانے کا حُکم دِیا اور وہ بادشاہ کے حضُور پڑھی گئِیں۔ 2اور یہ لِکھا مِلا کہ مردؔکَی نے دربانوں میں سے بادشاہ کے دو خواجہ سراؤں بِگتاؔنا اور ترش کی مُخبری کی تھی جو اخسویرؔس بادشاہ پر ہاتھ چلانا چاہتے تھے۔ 3بادشاہ نے کہا اِس کے لِئے مردؔکَی کی کیا عِزّت و حُرمت کی گئی ہے؟
بادشاہ کے مُلازِموں نے جو اُس کی خِدمت کرتے تھے کہا کہ اُس کے لِئے کُچھ نہیں کِیا گیا۔
4اور بادشاہ نے پُوچھا کہ بارگاہ میں کَون حاضِر ہے؟
اُدھر ہامان شاہی محلّ کی بیرُونی بارگاہ میں آیا ہُؤا تھا کہ مردؔکَی کو اُس سُولی پر چڑھانے کے لِئے جو اُس نے اُس کے لِئے تیّار کی تھی بادشاہ سے عرض کرے۔ 5سو بادشاہ کے مُلازِموں نے اُس سے کہا حضُور! بارگاہ میں ہامان کھڑا ہے۔
بادشاہ نے فرمایا اُسے اندر آنے دو۔
6سو ہامان اندر آیا اور بادشاہ نے اُس سے کہا جِس کی تعظِیم بادشاہ کرنا چاہتا ہے اُس شخص سے کیا کِیا جائے؟
ہامان نے اپنے دِل میں کہا کہ مُجھ سے زِیادہ بادشاہ کِس کی تعظِیم کرنا چاہتا ہو گا؟
7سو ہامان نے بادشاہ سے کہا کہ اُس شخص کے لِئے جِس کی تعظِیم بادشاہ کو منظُور ہو۔ 8شاہانہ لِباس جِسے بادشاہ پہنتا ہے اور وہ گھوڑا جو بادشاہ کی سواری کا ہے اور شاہی تاج جو اُس کے سر پر رکھّا جاتا ہے لایا جائے۔ 9اور وہ لِباس اور وہ گھوڑا بادشاہ کے سب سے عالی نسب اُمرا میں سے ایک کے ہاتھ میں سپُرد ہوں تاکہ اُس لِباس سے اُس شخص کو مُلبّس کریں جِس کی تعظِیم بادشاہ کو منظُور ہے اور اُسے اُس گھوڑے پر سوار کر کے شہر کے شارِعِ عام میں پِھرائیں اور اُس کے آگے آگے مُنادی کریں کہ جِس شخص کی تعظِیم بادشاہ کرنا چاہتا ہے اُس سے اَیسا ہی کِیا جائے گا۔
10تب بادشاہ نے ہامان سے کہا جلدی کر اور اپنے کہے کے مُطابِق وہ لِباس اور گھوڑا لے اور مردؔکَی یہُودی سے جو بادشاہ کے پھاٹک پر بَیٹھا ہے اَیسا ہی کر۔ جو کُچھ تُو نے کہا ہے اُس میں کُچھ بھی کمی نہ ہونے پائے۔
11سو ہامان نے وہ لِباس اور گھوڑا لِیا اور مردؔکَی کو مُلبّس کر کے گھوڑے پر سوار شہر کے شارِعِ عام میں پِھرایا اور اُس کے آگے آگے مُنادی کرتا گیا کہ جِس شخص کی تعظِیم بادشاہ کرنا چاہتا ہے اُس سے اَیسا ہی کِیا جائے گا۔
12اور مردؔکَی تو پِھر بادشاہ کے پھاٹک پر لَوٹ آیا پر ہامان آزُردہ اور سر ڈھانکے ہُوئے جلدی جلدی اپنے گھر گیا۔ 13اور ہامان نے اپنی بِیوی زرِش اور اپنے سب دوستوں کو ایک ایک بات جو اُس پر گُذری تھی بتائی۔ تب اُس کے دانِش مندوں اور اُس کی بِیوی زرِؔش نے اُس سے کہا اگر مردؔکَی جِس کے آگے تُو پست ہونے لگا ہے یہُودی نسل میں سے ہے تو تُو اُس پر غالِب نہ ہو گا بلکہ اُس کے آگے ضرُور پست ہوتا جائے گا۔
ہامان کو سزائے مَوت دی جاتی ہے
14وہ اُس سے ابھی باتیں کر ہی رہے تھے کہ بادشاہ کے خواجہ سرا آ گئے اور ہامان کو اُس جشن میں لے جانے کی جلدی کی جِسے آستر نے تیّار کِیا تھا۔
1سو بادشاہ اور ہامان آئے کہ آستر ملِکہ کے ساتھ کھائیں پِئیں۔ 2اور بادشاہ نے دُوسرے دِن ضِیافت پر مَے نوشی کے وقت آستر سے پِھر پُوچھا آستر ملِکہ تیرا کیا سوال ہے؟ وہ منظُور ہو گا اور تیری کیا درخواست ہے؟ آدھی سلطنت تک وہ پُوری کی جائے گی۔
3آستر ملِکہ نے جواب دِیا اَے بادشاہ اگر مَیں تیری نظر میں مقبُول ہُوں اور بادشاہ کو منظُور ہو تو میرے سوال پر میری جان بخشی ہو اور میری درخواست پر میری قَوم مُجھے مِلے۔ 4کیونکہ مَیں اور میرے لوگ ہلاک اور قتل کِئے جانے اور نیست و نابُود ہونے کو بیچ دِئے گئے ہیں۔ اگر ہم لوگ غُلام اور لَونڈیاں بننے کے لِئے بیچ ڈالے جاتے تو مَیں چُپ رہتی اگرچہ اُس دُشمن کو بادشاہ کے نُقصان کا مُعاوضہ دینے کا مقدُور نہ ہوتا۔
5تب اخسویرؔس بادشاہ نے آستر ملِکہ سے کہا وہ کَون ہے اور کہاں ہے جِس نے اپنے دِل میں اَیسا خیال کرنے کی جُرأت کی؟
6آستر نے کہا وہ مُخالِف اور وہ دُشمن یِہی خبِیث ہامان ہے۔
تب ہامان بادشاہ اور ملِکہ کے حضُور ہِراسان ہُؤا۔ 7اور بادشاہ غضب ناک ہو کر مَے نوشی سے اُٹھا اور محلّ کے باغ میں چلا گیا اور ہامان آستر ملِکہ سے اپنی جان بخشی کی درخواست کرنے کو اُٹھ کھڑا ہُؤا کیونکہ اُس نے دیکھا کہ بادشاہ نے میرے خِلاف بدی کی ٹھان لی ہے۔ 8اور بادشاہ محلّ کے باغ سے لَوٹ کر مَے نوشی کی جگہ آیا اور ہامان اُس تخت کے اُوپر جِس پر آستر بَیٹھی تھی پڑا تھا۔
تب بادشاہ نے کہا کیا یہ گھر ہی میں میرے سامنے ملِکہ پر جبر کرنا چاہتا ہے؟ اِس بات کا بادشاہ کے مُنہ سے نِکلنا تھا کہ اُنہوں نے ہامان کا مُنہ ڈھانک دِیا۔ 9پِھر اُن خواجہ سراؤں میں سے جو خِدمت کرتے تھے ایک خواجہ سرا خربُوناؔہ نے عرض کی کہ حضُور! اِس کے عِلاوہ ہامان کے گھر میں وہ پچاس ہاتھ اُونچی سُولی کھڑی ہے جِس کو ہامان نے مردؔکَی کے لِئے تیّار کِیا جِس نے بادشاہ کے فائِدہ کی بات بتائی۔
بادشاہ نے فرمایا کہ اُسے اُس پر ٹانگ دو۔
10سو اُنہوں نے ہامان کو اُسی سُولی پر جو اُس نے مردؔکَی کے لِئے تیّار کی تھی ٹانگ دِیا۔ تب بادشاہ کا غُصّہ ٹھنڈا ہُؤا۔
یہُودیوں سے کہا جاتا ہے کہ دُشمنوں پر جوابی حملہ کریں
1اُسی دِن اخسویرؔس بادشاہ نے یہُودیوں کے دُشمن ہامان کا گھر آستر ملِکہ کو بخشا اور مردؔکَی بادشاہ کے سامنے آیا کیونکہ آستر نے بتا دِیا تھا کہ اُس کا اُس سے کیا رِشتہ تھا۔ 2اور بادشاہ نے اپنی انگُوٹھی جو اُس نے ہامان سے لے لی تھی اُتار کر مردؔکَی کو دی اور آستر نے مردؔکَی کو ہاماؔن کے گھر پر مُختار بنا دِیا۔
3اور آستر نے پِھر بادشاہ کے حضُور عرض کی اور اُس کے قدموں پر گِری اور آنسُو بہا بہا کر اُس کی مِنّت کی کہ ہامان اجاجی کی بدخواہی اور سازِش کو جو اُس نے یہُودیوں کے برخِلاف کی تھی باطِل کر دے۔ 4تب بادشاہ نے آستر کی طرف سُنہلا عصا بڑھایا۔ سو آستر بادشاہ کے حضُور اُٹھ کھڑی ہُوئی۔ 5اور کہنے لگی کہ اگر بادشاہ کو منظُور ہو اور مَیں اُس کی نظر میں مقبُول ہُوں اور یہ بات بادشاہ کو مُناسِب معلُوم ہو اور مَیں اُس کی نِگاہ میں پِیاری ہُوں تو اُن فرمانوں کو منسُوخ کرنے کو لِکھا جائے جِن کو اجاجی ہمّداؔتا کے بیٹے ہامان نے اُن سب یہُودیوں کو ہلاک کرنے کے لِئے جو بادشاہ کے سب صُوبوں میں بستے ہیں تجوِیز کِیا تھا۔ 6کیونکہ مَیں اُس بلا کو جو میری قَوم پر نازِل ہو گی کیونکر دیکھ سکتی ہُوں؟ یا کَیسے مَیں اپنے رِشتہ داروں کی ہلاکت دیکھ سکتی ہُوں؟
7تب اخسویرؔس بادشاہ نے آستر ملِکہ اور مردؔکَی یہُودی سے کہا کہ دیکھو مَیں نے ہامان کا گھر آستر کو بخشا ہے اور اُسے اُنہوں نے سُولی پر ٹانگ دِیا ہے اِس لِئے کہ اُس نے یہُودیوں پر ہاتھ چلایا۔ 8تُم بھی بادشاہ کے نام سے یہُودیوں کو جَیسا چاہتے ہو لِکھو اور اُس پر بادشاہ کی انگُوٹھی سے مُہر کرو کیونکہ جو نوِشتہ بادشاہ کے نام سے لِکھا جاتا ہے اور اُس پر بادشاہ کی انگُوٹھی سے مُہر کی جاتی ہے اُسے کوئی منسُوخ نہیں کر سکتا۔
9سو اُسی وقت تِیسرے مہِینے یعنی سَیواؔن مہِینے کی تئیسوِیں تارِیخ کو بادشاہ کے مُنشی طلب کِئے گئے اور جو کُچھ مردؔکَی نے ہندو ستان سے کُوش تک ایک سَو ستائِیس صُوبوں کے یہُودیوں اور نوّابوں اور حاکِموں اور صُوبوں کے امِیروں کو حُکم دِیا وہ سب ہر صُوبہ کو اُسی کے حرُوف اور ہر قَوم کو اُسی کی زُبان اور یہُودیوں کو اُن کے حرُوف اور اُن کی زُبان کے مُطابِق لِکھا گیا۔ 10اور اُس نے اخسویرؔس بادشاہ کے نام سے خط لِکھے اور بادشاہ کی انگُوٹھی سے اُن پر مُہر کی اور اُن کو سوار ہرکاروں کے ہاتھ روانہ کِیا جو عُمدہ نسل کے تیز رفتار شاہی گھوڑوں پر سوار تھے۔
11اِن میں بادشاہ نے یہُودیوں کو جو ہر شہر میں تھے اِجازت دی کہ اِکٹّھے ہو کر اپنی جان بچانے کے لِئے مُقابلہ پر اڑ جائیں اور اُس قَوم اور اُس صُوبہ کی ساری فَوج کو جو اُن پر اور اُن کے چھوٹے بچّوں اور بِیویوں پر حملہ آور ہو ہلاک اور قتل کریں اور نیست و نابُود کر دیں اور اُن کا مال لُوٹ لیں۔ 12یہ اخسویرؔس بادشاہ کے سب صُوبوں میں بارھویں مہِینے یعنی ادار مہِینے کی تیرھوِیں تارِیخ کو ایک ہی دِن میں ہو۔ 13اِس تحرِیر کی ایک ایک نقل سب قَوموں کے لِئے شائِع کی گئی کہ اِس فرمان کا اِعلان ہر صُوبہ میں کِیا جائے تاکہ یہُودی اِس دِن اپنے دُشمنوں سے اپنا اِنتقام لینے کو تیّار رہیں۔ 14سو وہ ہرکارے جو تیز رفتار شاہی گھوڑوں پر سوار تھے روانہ ہُوئے اور بادشاہ کے حُکم کی وجہ سے تیز نِکلے چلے گئے اور وہ فرمان قصرِ سوسن میں دِیا گیا۔
15اور مردؔکَی بادشاہ کے حضُور سے آسمانی اور سفید رنگ کا شاہانہ لِباس اور سونے کا ایک بڑا تاج اور کتانی اور ارغوانی خِلعت پہنے نِکلا اور سوسن شہر نے نعرہ مارا اور خُوشی منائی۔ 16یہُودیوں کو رَونق اور خُوشی اور شادمانی اور عِزّت حاصِل ہُوئی۔ 17اور ہر صُوبہ اور ہر شہر میں جہاں کہِیں بادشاہ کا حُکم اور اُس کا فرمان پُہنچا یہُودیوں کو خُرّمی اور شادمانی اور عِید اور خُوشی کا دِن نصِیب ہُؤا اور اُس مُلک کے لوگوں میں سے بُہتیرے یہُودی ہو گئے کیونکہ یہُودیوں کا خَوف اُن پر چھا گیا تھا۔
یہُودی اپنے دُشمنوں کو نابُود کرتے ہیں
1اب بارھویں مہِینے یعنی ادار مہِینے کی تیرھوِیں تارِیخ کو جب بادشاہ کے حُکم اور فرمان پر عمل کرنے کا وقت نزدِیک آیا اور اُس دِن یہُودیوں کے دُشمنوں کو اُن پر غالِب ہونے کی اُمّید تھی حالانکہ برعکس اِس کے یہ ہُؤا کہ یہُودیوں نے اپنے نفرت کرنے والوں پر غلبہ پایا۔ 2تو اخسویرؔس بادشاہ کے سب صُوبوں کے یہُودی اپنے اپنے شہر میں اِکٹّھے ہُوئے کہ اُن پر جو اُن کا نُقصان چاہتے تھے ہاتھ چلائیں اور کوئی آدمی اُن کا سامنا نہ کر سکا کیونکہ اُن کا خَوف سب قَوموں پر چھا گیا تھا۔ 3اور صُوبوں کے سب امِیروں اور نوّابوں اور حاکِموں اور بادشاہ کے کارگُذاروں نے یہُودیوں کی مدد کی اِس لِئے کہ مردؔکَی کا رُعب اُن پر چھا گیا تھا۔ 4کیونکہ مردؔکَی شاہی محلّ میں مُعزّز تھا اور سب صُوبوں میں اُس کی شُہرت پَھیل گئی تھی اِس لِئے کہ یہ مَرد یعنی مردؔکَی بڑھتا ہی چلا گیا۔ 5اور یہُودیوں نے اپنے سب دُشمنوں کو تلوار کی دھار سے کاٹ ڈالا اور قتل اور ہلاک کِیا اور اپنے نفرت کرنے والوں سے جو چاہا کِیا۔
6اور قصرِ سوسن میں یہُودیوں نے پانچ سَو آدمِیوں کو قتل اور ہلاک کِیا۔ 7اور پرشندا تا اور دلفُوؔن اور اسپاؔتا۔ 8اور پورا تا اور ادلیاؔہ اور ارِدؔتا۔ 9اور پرمشتا اور ارِیسیَ اور ارِدَؔی اور وَیزاؔتا۔ 10یعنی یہُودیوں کے دُشمن ہامان بِن ہمّداؔتا کے دسوں بیٹوں کو اُنہوں نے قتل کِیا پر لُوٹ پر اُنہوں نے ہاتھ نہ بڑھایا۔
11اُسی دِن اُن لوگوں کا شُمار جو قصرِ سوسن میں قتل ہُوئے بادشاہ کے حضُور پُہنچایا گیا۔ 12اور بادشاہ نے آستر ملِکہ سے کہا کہ یہُودیوں نے قصرِ سوسن ہی میں پانچ سَو آدمِیوں اور ہامان کے دسوں بیٹوں کو قتل اور ہلاک کِیا ہے تو بادشاہ کے باقی صُوبوں میں اُنہوں نے کیا کُچھ نہ کِیا ہو گا؟ اب تیرا کیا سوال ہے؟ وہ منظُور ہو گا اور تیری اَور کیا درخواست ہے؟ وہ پُوری کی جائے گی۔
13آستر نے کہا اگر بادشاہ کو منظُور ہو تو اُن یہُودیوں کو جو سوسن میں ہیں اِجازت مِلے کہ آج کے فرمان کے مُوافِق کل بھی کریں اور ہامان کے دسوں بیٹے سُولی پر چڑھائے جائیں۔ 14سو بادشاہ نے حُکم دِیا کہ اَیسا ہی کِیا جائے اور سوسن میں اُس فرمان کا اِعلان کِیا گیا اور ہامان کے دسوں بیٹوں کو اُنہوں نے ٹانگ دِیا۔ 15اور وہ یہُودی جو سوسن میں رہتے تھے اَدار مہِینے کی چودھوِیں تارِیخ کو اِکٹّھے ہُوئے اور اُنہوں نے سوسن میں تِین سَو آدمِیوں کو قتل کِیا پر لُوٹ کے مال کو ہاتھ نہ لگایا۔
16اور باقی یہُودی جو بادشاہ کے صُوبوں میں رہتے تھے اِکٹّھے ہو کر اپنی اپنی جان بچانے کے لِئے مُقابلہ کو اڑ گئے اور اپنے دُشمنوں سے آرام پایا اور اپنے نفرت کرنے والوں میں سے پچھتّر ہزار کو قتل کِیا پر لُوٹ پر اُنہوں نے ہاتھ نہ بڑھایا۔ 17یہ ادار مہِینے کی تیرھوِیں تارِیخ تھی اور اُسی کی چَودھوِیں تارِیخ کو اُنہوں نے آرام کِیا اور اُسے ضِیافت اور خُوشی کا دِن ٹھہرایا۔ 18پر وہ یہُودی جو سوسن میں تھے اُسی کی تیرھوِیں اور چودھوِیں تارِیخ کو اِکٹّھے ہُوئے اور اُس کی پندرھوِیں تارِیخ کو آرام کِیا اور اُسے ضِیافت اور خُوشی کا دِن ٹھہرایا۔ 19اِس لِئے دیہاتی یہُودی جو بے فصِیل بستِیوں میں رہتے ہیں ادار مہِینے کی چَودھوِیں تارِیخ کو شادمانی اور ضِیافت کا اور خُوشی کا اور ایک دُوسرے کو تُحفے بھیجنے کا دِن مانتے ہیں۔
عِیدِ پُوریم
20اور مردؔکَی نے یہ سب احوال لِکھ کر اُن یہُودیوں کو جو اخسویرؔس بادشاہ کے سب صُوبوں میں کیا نزدِیک کیا دُور رہتے تھے خط بھیجے۔ 21تاکہ اُن کو تاکِید کرے کہ وہ ادار مہِینے کی چَودھوِیں تارِیخ کو اور اُسی کی پندرھوِیں کو سال بسال۔ 22اَیسے دِنوں کی طرح مانیں جِن میں یہُودیوں کو اپنے دُشمنوں سے چَین مِلا اور وہ مہِینے اُن کے لِئے غم سے شادمانی میں اور ماتم سے خُوشی کے دِن میں مُبدّل ہُؤا اِس لِئے وہ اُن کو ضِیافت اور خُوشی اور آپس میں تُحفے بھیجنے اور غرِیبوں کو خَیرات دینے کے دِن ٹھہرائیں۔ 23یہُودیوں نے جَیسا شرُوع کِیا تھا اور جَیسا مردؔکَی نے اُن کو لِکھا تھا وَیسا ہی کرنے کا ذِمّہ لِیا۔
24کیونکہ اجاجی ہمّداؔتا کے بیٹے ہامان سب یہُودیوں کے دُشمن نے یہُودیوں کے خِلاف اُن کو ہلاک کرنے کی تدبِیر کی تھی اور اُس نے پُور یعنی قُرعہ ڈالا تھا کہ اُن کو نابُود اور ہلاک کرے۔ 25پر جب وہ مُعاملہ بادشاہ کے سامنے پیش ہُؤا تو اُس نے خطوں کے ذرِیعہ سے حُکم کِیا کہ وہ بُری تجوِیز جو اُس نے یہُودیوں کے برخِلاف کی تھی اُلٹی اُس ہی کے سر پر پڑے اور وہ اور اُس کے بیٹے سُولی پر چڑھائے جائیں۔ 26اِس لِئے اُنہوں نے اُن دِنوں کو پُور کے نام کے سبب سے پُورِیم کہا۔ سو اِس خط کی سب باتوں کے سبب سے اور جو کُچھ اُنہوں نے اِس مُعاملہ میں خُود دیکھا تھا اور جو اُن پر گُذرا تھا اُس کے سبب سے بھی۔ 27یہُودیوں نے ٹھہرا دِیا اور اپنے اُوپر اور اپنی نسل کے لِئے اور اُن سبھوں کے لِئے جو اُن کے ساتھ مِل گئے تھے یہ ذِمّہ لِیا تاکہ بات اٹل ہو جائے کہ وہ اُس خط کی تحرِیر کے مُطابِق ہر سال اُن دونوں دِنوں کو مُقرّرہ وقت پر مانیں گے۔ 28اور یہ دِن پُشت در پُشت ہر خاندان اور صُوبہ اور شہر میں یاد رکھّے اور مانے جائیں گے اور پُورِیم کے دِن یہُودیوں میں کبھی مَوقُوف نہ ہوں گے نہ اُن کی یادگار اُن کی نسل سے جاتی رہے گی۔
29اور ابِیخَیلؔ کی بیٹی آستر ملِکہ اور یہُودی مردؔکَی نے پُورِیم کے باب کے خط پر زور دینے کے لِئے پُورے اِختیار سے لِکھا۔ 30اور اُس نے سلامتی اور سچّائی کی باتیں لِکھ کر اخسویرؔس کی مُملکت کے ایک سَو ستائِیس صُوبوں میں سب یہُودیوں کے پاس خط بھیجے۔ 31تاکہ پُورِیم کے اِن دِنوں کو اُن کے مُقرّرہ وقت کے لِئے برقرار کرے جَیسا یہُودی مردؔکَی اور آستر ملِکہ نے اُن کو حُکم کِیا تھا اور جَیسا اُنہوں نے اپنے اور اپنی نسل کے لِئے روزہ رکھنے اور ماتم کرنے کے بارے میں ٹھہرایا تھا۔ 32اور آستر کے حُکم سے پُورِیم کی اِن رسموں کی تصدِیق ہُوئی اور یہ کِتاب میں لِکھ لِیا گیا۔
اخسوِیرس اور مردکَی کی اِقبال مندی
1اور اخسویرؔس بادشاہ نے زمِین پر اور سمُندر کے جزیروں پر خراج مُقرّر کِیا۔ 2اور اُس کے زور اور اِقتدار کے سب کام اور مردؔکَی کی عظمت کا مُفصّل حال جہاں تک بادشاہ نے اُسے ترقّی دی تھی کیا وہ مادَی اور فارؔس کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلم بند نہیں؟ 3کیونکہ یہُودی مردؔکَی اخسویرؔس بادشاہ سے دُوسرے درجہ پر تھا اور سب یہُودیوں میں مُعزّز اور اپنے بھائیوں کی ساری جماعت میں مقبُول تھا اور اپنی قَوم کا خَیر خواہ رہا اور اپنی ساری اَولاد سے سلامتی کی باتیں کرتا تھا۔