Calvary Pentecostal Theological Seminary Pakistan

Urdu Bible

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

پَیدائش


تخلِیق کا بیان
1خُدا نے اِبتدا میں زمِین و آسمان کو پَیدا کِیا۔ 2اور زمِین وِیران اور سُنسان تھی اور گہراؤ کے اُوپر اندھیرا تھا اور خُدا کی رُوح پانی کی سطح پر جُنبِش کرتی تھی۔ 3اور خُدا نے کہا کہ رَوشنی ہو جا اور رَوشنی ہو گئی۔ 4اور خُدا نے دیکھا کہ رَوشنی اچھّی ہے اور خُدا نے رَوشنی کو تارِیکی سے جُدا کِیا۔ 5اور خُدا نے رَوشنی کو تو دِن کہا اور تارِیکی کو رات اور شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی۔ سو پہلا دِن ہُؤا۔
6اور خُدا نے کہا کہ پانیوں کے درمیان فضا ہو تاکہ پانی پانی سے جُدا ہو جائے۔ 7پس خُدا نے فضا کو بنایا اور فضا کے نِیچے کے پانی کو فضا کے اُوپر کے پانی سے جُدا کِیا اور اَیسا ہی ہُؤا۔ 8اور خُدا نے فضا کو آسمان کہا اور شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی۔ سو دُوسرا دِن ہُؤا۔
9اور خُدا نے کہا کہ آسمان کے نِیچے کا پانی ایک جگہ جمع ہو کہ خُشکی نظر آئے اور اَیسا ہی ہُؤا۔ 10اور خُدا نے خُشکی کو زمِین کہا اور جو پانی جمع ہو گیا تھا اُس کو سمُندر اور خُدا نے دیکھا کہ اچھّا ہے۔ 11اور خُدا نے کہا کہ زمِین گھاس اور بیِج دار بوٹِیوں کو اور پَھل دار درختوں کو جو اپنی اپنی جِنس کے مُوافِق پَھلیں اور جو زمِین پر اپنے آپ ہی میں بیِج رکھّیں اُگائے اور اَیسا ہی ہُؤا۔ 12تب زمِین نے گھاس اور بوٹِیوں کو جو اپنی اپنی جِنس کے مُوافِق بیِج رکھّیں اور پَھل دار درختوں کو جِن کے بیِج اُن کی جِنس کے مُوافِق اُن میں ہیں اُگایا اور خُدا نے دیکھا کہ اچھّا ہے۔ 13اور شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی۔ سو تِیسرا دِن ہُؤا۔
14اور خُدا نے کہا کہ فلک پر نیّر ہوں کہ دِن کو رات سے الگ کریں اور وہ نِشانوں اور زمانوں اور دِنوں اور برسوں کے اِمتیاز کے لِئے ہوں۔ 15اور وہ فلک پر انوار کے لِئے ہوں کہ زمِین پر رَوشنی ڈالیں اور اَیسا ہی ہُؤا۔ 16سو خُدا نے دو بڑے نیّر بنائے۔ ایک نیّرِ اکبر کہ دِن پر حُکم کرے اور ایک نیّرِ اصغر کہ رات پر حُکم کرے اور اُس نے سِتاروں کو بھی بنایا۔ 17اور خُدا نے اُن کو فلک پر رکھّا کہ زمِین پر رَوشنی ڈالیں۔ 18اور دِن پر اور رات پر حُکم کریں اور اُجالے کو اندھیرے سے جُدا کریں اور خُدا نے دیکھا کہ اچھّا ہے۔ 19اور شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی۔ سو چَوتھا دِن ہُؤا۔
20اور خُدا نے کہا کہ پانی جان داروں کو کثرت سے پَیدا کرے اور پرِندے زمِین کے اُوپر فضا میں اُڑیں۔ 21اور خُدا نے بڑے بڑے دریائی جانوروں کو اور ہر قِسم کے جاندار کو جو پانی سے بکثرت پَیدا ہوئے تھے اُن کی جِنس کے مُوافِق اور ہر قِسم کے پرِندوں کو اُن کی جِنس کے مُوافِق پَیدا کِیا اور خُدا نے دیکھا کہ اچھّا ہے۔ 22اور خُدا نے اُن کو یہ کہہ کر برکت دی کہ پَھلو اور بڑھو اور اِن سمُندروں کے پانی کو بھر دو اور پرِندے زمِین پر بہُت بڑھ جائیں۔ 23اور شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی۔ سو پانچواں دِن ہُؤا۔
24اور خُدا نے کہا کہ زمِین جان داروں کو اُن کی جِنس کے مُوافِق چَوپائے اور رینگنے والے جاندار اور جنگلی جانور اُن کی جِنس کے مُوافِق پَیدا کرے اور اَیسا ہی ہُؤا۔ 25اور خُدا نے جنگلی جانوروں اور چَوپایوں کو اُن کی جِنس کے مُوافِق اور زمِین کے رینگنے والے جان داروں کو اُن کی جِنس کے مُوافِق بنایا اور خُدا نے دیکھا کہ اچھّا ہے۔
26پِھر خُدا نے کہا کہ ہم اِنسان کو اپنی صُورت پر اپنی شبِیہ کی مانِند بنائیں اور وہ سمُندر کی مچھلیوں اور آسمان کے پرِندوں اور چَوپایوں اور تمام زمِین اور سب جان داروں پر جو زمِین پر رینگتے ہیں اِختیار رکھّیں۔ 27اور خُدا نے اِنسان کو اپنی صُورت پر پَیدا کِیا۔ خُدا کی صُورت پر اُس کو پَیدا کِیا۔ نر و ناری اُن کو پَیدا کِیا۔ 28اور خُدا نے اُن کو برکت دی اور کہا کہ پَھلو اور بڑھو اور زمِین کو معمُور و محکُوم کرو اور سمُندر کی مچھلیوں اور ہوا کے پرِندوں اور کُل جانوروں پر جو زمِین پر چلتے ہیں اِختیار رکھّو۔ 29اور خُدا نے کہا کہ دیکھو مَیں تمام رُویِ زمِین کی کُل بیِج دار سبزی اور ہر درخت جِس میں اُس کا بیِج دار پَھل ہو تُم کو دیتا ہُوں۔ یہ تُمہارے کھانے کو ہوں۔ 30اور زمِین کے کُل جانوروں کے لِئے اور ہوا کے کُل پرِندوں کے لِئے اور اُن سب کے لِئے جو زمِین پر رینگنے والے ہیں جِن میں زِندگی کا دَم ہے کُل ہری بوٹِیاں کھانے کو دیتا ہُوں اور اَیسا ہی ہُؤا۔ 31اور خُدا نے سب پر جو اُس نے بنایا تھا نظر کی اور دیکھا کہ بہت اچھّا ہے اور شام ہُوئی اور صُبح ہُوئی۔ سو چھٹا دِن ہُؤا۔
1سو آسمان اور زمِین اور اُن کے کُل لشکر کا بنانا ختم ہُؤا۔ 2اور خُدا نے اپنے کام کو جِسے وہ کرتا تھا ساتویں دِن ختم کِیا اور اپنے سارے کام سے جِسے وہ کر رہا تھا ساتویں دِن فارِغ ہُؤا۔ 3اور خُدا نے ساتویں دِن کو برکت دی اور اُسے مُقدّس ٹھہرایا کیونکہ اُس میں خُدا ساری کائِنات سے جِسے اُس نے پَیدا کِیا اور بنایا فارِغ ہُؤا۔
باغِ عدن
4یہ ہے آسمان اور زمِین کی پَیدایش جب وہ خلق ہُوئے جِس دِن خُداوند خُدا نے زمِین اور آسمان کو بنایا۔ 5اور زمِین پر اب تک کھیت کا کوئی پَودا نہ تھا اور نہ مَیدان کی کوئی سبزی اب تک اُگی تھی کیونکہ خُداوند خُدا نے زمِین پر پانی نہیں برسایا تھا اور نہ زمِین جوتنے کو کوئی اِنسان تھا۔ 6بلکہ زمِین سے کُہر اُٹھتی تھی اور تمام رُویِ زمِین کو سیراب کرتی تھی۔
7اور خُداوند خُدا نے زمِین کی مِٹّی سے اِنسان کو بنایا اور اُس کے نتھنوں میں زِندگی کا دَم پُھونکا تو اِنسان جِیتی جان ہُؤا۔
8اور خُداوند خُدا نے مشرِق کی طرف عدن میں ایک باغ لگایا اور اِنسان کو جِسے اُس نے بنایا تھا وہاں رکھّا۔ 9اور خُداوند خُدا نے ہر درخت کو جو دیکھنے میں خُوش نُما اور کھانے کے لِئے اچھّا تھا زمِین سے اُگایا اور باغ کے بیِچ میں حیات کا درخت اور نیک و بَد کی پہچان کا درخت بھی لگایا۔
10اور عدن سے ایک دریا باغ کے سیراب کرنے کو نِکلا اور وہاں سے چار ندِیوں میں تقسِیم ہُؤا۔ 11پہلی کا نام فیسونؔ ہے جو حویِلہ کی ساری زمِین کو جہاں سونا ہوتا ہے گھیرے ہُوئے ہے۔ 12اور اِس زمِین کا سونا چوکھا ہے اور وہاں موتی اور سنگِ سُلیمانی بھی ہیں۔ 13اور دُوسری ندی کا نام جیحوؔن ہے جو کُوؔش کی ساری زمِین کو گھیرے ہُوئے ہے۔ 14اور تِیسری ندی کا نام دِجلہؔ ہے جو اَسُورؔ کے مشرِق کو جاتی ہے اور چَوتھی ندی کا نام فراتؔ ہے۔
15اور خُداوند خُدا نے آدمؔ کو لے کر باغِ عدن میں رکھّا کہ اُس کی باغبانی اور نِگہبانی کرے۔ 16اور خُداوند خُدا نے آدمؔ کو حُکم دِیا اور کہا کہ تُو باغ کے ہر درخت کا پَھل بے روک ٹوک کھا سکتا ہے۔ 17لیکن نیک و بَد کی پہچان کے درخت کا کبھی نہ کھانا کیونکہ جِس روز تُو نے اُس میں سے کھایا تُو مَرا۔
18اور خُداوند خُدا نے کہا کہ آدمؔ کا اکیلا رہنا اچھّا نہیں۔ مَیں اُس کے لِئے ایک مددگار اُس کی مانِند بناؤں گا۔ 19اور خُداوند خُدا نے کُل دشتی جانور اور ہوا کے کُل پرِندے مِٹّی سے بنائے اور اُن کو آدمؔ کے پاس لایا کہ دیکھے کہ وہ اُن کے کیا نام رکھتا ہے اور آدمؔ نے جِس جانور کو جو کہا وُہی اُس کا نام ٹھہرا۔ 20اور آدمؔ نے کُل چَوپایوں اور ہوا کے پرِندوں اور کُل دشتی جانوروں کے نام رکھّے پر آدمؔ کے لِئے کوئی مددگار اُس کی مانِند نہ مِلا۔
21اور خُداوند خُدا نے آدمؔ پر گہری نِیند بھیجی اور وہ سو گیا اور اُس نے اُس کی پسلیوں میں سے ایک کو نِکال لِیا اور اُس کی جگہ گوشت بھر دِیا۔ 22اور خُداوند خُدا اُس پسلی سے جو اُس نے آدمؔ میں سے نِکالی تھی ایک عَورت بنا کر اُسے آدمؔ کے پاس لایا۔ 23اور آدمؔ نے کہا کہ
یہ تو اب میری ہڈِّیوں میں سے ہڈّی اور میرے گوشت میں سے گوشت ہے اِس لِئے وہ ناری کہلائے گی کیونکہ وہ نر سے نِکالی گئی۔ 24اِس واسطے مَرد اپنے ماں باپ کو چھوڑے گا اور اپنی بِیوی سے مِلا رہے گا اور وہ ایک تن ہوں گے۔
25اور آدمؔ اور اُس کی بِیوی دونوں ننگے تھے اور شرماتے نہ تھے۔
اِنسان کی نافرمانی
1اور سانپ کُل دشتی جانوروں سے جِن کو خُداوند خُدا نے بنایا تھا چالاک تھا اور اُس نے عَورت سے کہا کیا واقِعی خُدا نے کہا ہے کہ باغ کے کِسی درخت کا پَھل تُم نہ کھانا؟
2عَورت نے سانپ سے کہا کہ باغ کے درختوں کا پَھل تو ہم کھاتے ہیں۔ 3پر جو درخت باغ کے بیِچ میں ہے اُس کے پَھل کی بابت خُدا نے کہا ہے کہ تُم نہ تو اُسے کھانا اور نہ چُھونا ورنہ مَر جاؤ گے۔
4تب سانپ نے عَورت سے کہا کہ تُم ہرگِز نہ مَرو گے۔ 5بلکہ خُدا جانتا ہے کہ جِس دِن تُم اُسے کھاؤ گے تُمہاری آنکھیں کُھل جائیں گی اور تُم خُدا کی مانِند نیک و بد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔
6عَورت نے جو دیکھا کہ وہ درخت کھانے کے لِئے اچھّا اور آنکھوں کو خُوش نُما معلُوم ہوتا ہے اور عقل بخشنے کے لِئے خُوب ہے تو اُس کے پَھل میں سے لِیا اور کھایا اور اپنے شَوہر کو بھی دِیا اور اُس نے کھایا۔ 7تب دونوں کی آنکھیں کُھل گئیں اور اُن کو معلُوم ہُؤا کہ وہ ننگے ہیں اور اُنہوں نے انجِیر کے پتّوں کو سی کر اپنے لِئے لُنگِیاں بنائیِں۔
8اور اُنہوں نے خُداوند خُدا کی آواز جو ٹھنڈے وقت باغ میں پِھرتا تھا سُنی اور آدمؔ اور اُس کی بِیوی نےاپنے آپ کو خُداوند خُدا کے حضُور سے باغ کے درختوں میں چِھپایا۔ 9تب خُداوند خُدا نے آدمؔ کو پُکارا اور اُس سے کہا کہ تُو کہاں ہے؟
10اُس نے کہا مَیں نے باغ میں تیری آواز سُنی اور مَیں ڈرا کیونکہ مَیں ننگا تھا اور مَیں نے اپنے آپ کو چِھپایا۔
11اُس نے کہا تُجھے کِس نے بتایا کہ تُو ننگا ہے؟ کیا تُو نے اُس درخت کا پَھل کھایا جِس کی بابت مَیں نے تُجھ کو حُکم دِیا تھا کہ اُسے نہ کھانا؟
12آدمؔ نے کہا کہ جِس عَورت کو تُو نے میرے ساتھ کِیا ہے اُس نے مُجھے اُس درخت کا پَھل دِیا اور مَیں نے کھایا۔
13تب خُداوند خُدا نے عَورت سے کہا کہ تُو نے یہ کیا کِیا؟ عَورت نے کہا کہ سانپ نے مُجھ کو بہکایا تو مَیں نے کھایا۔
خُدا سزا سُناتا ہے
14اور خُداوند خُدا نے سانپ سے کہا اِس لِئے کہ تُو نے یہ کِیا تُو سب چَوپایوں اور دشتی جانوروں میں ملعُون ٹھہرا۔ تُو اپنے پیٹ کے بل چلے گا اور اپنی عُمر بھر خاک چاٹے گا۔ 15اور مَیں تیرے اور عَورت کے درمیان اور تیری نسل اور عَورت کی نسل کے درمِیان عداوت ڈالُوں گا۔ وہ تیرے سر کو کُچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔
16پِھر اُس نے عَورت سے کہا کہ مَیں تیرے دردِ حمل کو بُہت بڑھاؤں گا۔ تُو درد کے ساتھ بچّے جنے گی اور تیری رغبت اپنے شَوہر کی طرف ہو گی اور وہ تُجھ پر حُکُومت کرے گا۔
17اور آدمؔ سے اُس نے کہا چُونکہ تُو نے اپنی بِیوی کی بات مانی اور اُس درخت کا پَھل کھایا جِس کی بابت مَیں نے تُجھے حُکم دِیا تھا کہ اُسے نہ کھانا اِس لِئے زمِین تیرے سبب سے لَعنتی ہُوئی۔ مشقّت کے ساتھ تُو اپنی عُمر بھر اُس کی پَیداوار کھائے گا۔ 18اور وہ تیرے لِئے کانٹے اور اُونٹ کٹارے اُگائے گی اور تُو کھیت کی سبزی کھائے گا۔ 19تُو اپنے مُنہ کے پسِینے کی روٹی کھائے گا جب تک کہ زمِین میں تُو پِھر لَوٹ نہ جائے اِس لِئے کہ تُو اُس سے نِکالا گیا ہے کیونکہ تُو خاک ہے اور خاک میں پِھر لَوٹ جائے گا۔
20اور آدمؔ نے اپنی بِیوی کا نام حوّؔا رکھّا اِس لِئے کہ وہ سب زِندوں کی ماں ہے۔ 21اور خُداوند خُدا نے آدمؔ اور اُس کی بِیوی کے واسطے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُن کو پہنائے۔
آدمؔ اور حوّاؔ کو باغِ عدن سے نِکالا جاتا ہے
22اور خُداوند خُدا نے کہا دیکھو اِنسان نیک و بَد کی پہچان میں ہم میں سے ایک کی مانِند ہو گیا۔ اب کہِیں اَیسا نہ ہو کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے اور حیات کے درخت سے بھی کُچھ لے کر کھائے اور ہمیشہ جِیتا رہے۔ 23اِس لِئے خُداوند خُدا نے اُس کو باغِ عدن سے باہر کر دِیا تاکہ وہ اُس زمِین کی جِس میں سے وہ لِیا گیا تھا کھیتی کرے۔ 24چُنانچہ اُس نے آدمؔ کو نِکال دِیا اور باغِ عدن کے مشرِق کی طرف کرُّوبِیوں کو اور چَوگرد گُھومنے والی شُعلہ زن تلوار کو رکھّا کہ وہ زِندگی کے درخت کی راہ کی حِفاظت کریں۔
قائنؔ اور ہابلؔ
1اور آدمؔ اپنی بِیوی حوّاؔ کے پاس گیا اور وہ حامِلہ ہُوئی اور اُس کے قائِنؔ پَیدا ہُؤا۔ تب اُس نے کہا مُجھے خُداوند سے ایک مَرد مِلا۔ 2پِھر قائِنؔ کا بھائی ہابلؔ پَیدا ہُؤا اور ہابلؔ بھیڑ بکرِیوں کا چرواہا اور قائِنؔ کسان تھا۔ 3چند روز کے بعد یُوں ہُؤا کہ قائِنؔ اپنے کھیت کے پَھل کا ہدیہ خُداوند کے واسطے لایا۔ 4اور ہابلؔ بھی اپنی بھیڑ بکرِیوں کے کُچھ پہلوٹھے بچّوں کا اور کُچھ اُن کی چربی کا ہدیہ لایا اور خُداوند نے ہابلؔ کو اور اُس کے ہدیہ کو منظُور کِیا۔ 5پر قائِنؔ کو اور اُس کے ہدیہ کو منظُور نہ کِیا اِس لِئے قائِنؔ نِہایت غضب ناک ہُؤا اور اُس کا مُنہ بِگڑا۔ 6اور خُداوند نے قائِنؔ سے کہا تُو کیوں غضب ناک ہُؤا؟ اور تیرا مُنہ کیوں بِگڑا ہُؤا ہے؟ 7اگر تُو بھلا کرے تو کیا تُو مقبُول نہ ہو گا؟ اور اگر تُو بھلا نہ کرے تو گُناہ دروازہ پر دبکا بَیٹھا ہے اور تیرا مُشتاق ہے پر تُو اُس پر غالِب آ۔
8اور قائِنؔ نے اپنے بھائی ہابلؔ کو کُچھ کہا اور جب وہ دونوں کھیت میں تھے تو یُوں ہُؤا کہ قائِنؔ نے اپنے بھائی ہابلؔ پر حملہ کِیا اور اُسے قتل کر ڈالا۔
9تب خُداوند نے قائِنؔ سے کہا کہ تیرا بھائی ہابلؔ کہاں ہے؟ اُس نے کہا مُجھے معلُوم نہیں۔ کیا مَیں اپنے بھائی کا مُحافِظ ہُوں؟
10پِھر اُس نے کہا کہ تُو نے یہ کیا کِیا؟ تیرے بھائی کا خُون زمِین سے مُجھ کو پُکارتا ہے۔ 11اور اب تُو زمِین کی طرف سے لَعنتی ہُؤا۔ جِس نے اپنا مُنہ پسارا کہ تیرے ہاتھ سے تیرے بھائی کا خُون لے۔ 12جب تُو زمِین کو جوتے گا تو وہ اب تُجھے اپنی پَیداوار نہ دے گی اور زمِین پر تُو خانہ خراب اور آوارہ ہو گا۔
13تب قائِنؔ نے خُداوند سے کہا کہ میری سزا برداشت سے باہر ہے۔ 14دیکھ آج تُو نے مُجھے رُویِ زمِین سے نِکال دِیا ہے اور مَیں تیرے حضُور سے رُوپوش ہو جاؤں گا اور زمِین پر خانہ خراب اور آوارہ رہُوں گا اور اَیسا ہو گا کہ جو کوئی مُجھے پائے گا قتل کر ڈالے گا۔
15تب خُداوند نے اُسے کہا نہیں بلکہ جو قائِنؔ کو قتل کرے اُس سے سات گُنا بدلہ لِیا جائے گا اور خُداوند نے قائِنؔ کے لِئے ایک نِشان ٹھہرایا کہ کوئی اُسے پا کر مار نہ ڈالے۔ 16سو قائِنؔ خُداوند کے حضُور سے نِکل گیا اور عدن کے مشرِق کی طرف نُود کے عِلاقہ میں جا بسا۔
قائِنؔ کی نسل
17اور قائِنؔ اپنی بِیوی کے پاس گیا اور وہ حامِلہ ہُوئی اور اُس کے حنُوؔک پَیدا ہُؤا اور اُس نے ایک شہر بسایا اور اُس کا نام اپنے بیٹے کے نام پر حنُوکؔ رکھّا۔ 18اور حنُوکؔ سے عیراؔد پَیدا ہُؤا اور عیرادؔ سے محویاؔایل پَیدا ہُؤا اور محویااؔیل سے متوسا ایلؔ پَیدا ہُؤا اور متوسا ایلؔ سے لمکؔ پَیدا ہُؤا۔ 19اور لمکؔ دو عَورتیں بیاہ لایا۔ ایک کا نام عدّہؔ اور دُوسری کا نام ضِلّہ ؔتھا۔ 20اور عدّہؔ کے یابلؔ پَیدا ہُؤا۔ وہ اُن کا باپ تھا جو خَیموں میں رہتے اور جانور پالتے ہیں۔ 21اور اُس کے بھائی کا نام یوبلؔ تھا۔ وہ بِین اور بانسلی بجانے والوں کا باپ تھا۔ 22اور ضِلّہؔ کے بھی توبلقائِنؔ پَیدا ہُؤا جو پِیتل اور لوہے کے سب تیز ہتھیاروں کا بنانے والا تھا اور نعمہ توبلقائِنؔ کی بہن تھی۔
23اور لمکؔ نے اپنی بِیویوں سے کہا کہ
اَے عدّہؔ اور ضِلّہؔ میری بات سُنو
اَے لمکؔ کی بِیویو میرے سخن پر کان لگاؤ۔
مَیں نے ایک مَرد کو جِس نے مُجھے زخمی کِیا مار ڈالا اور ایک جوان کو جِس نے میرے چوٹ لگائی قتل کر ڈالا۔
24اگر قائِنؔ کا بدلہ سات گُنا لِیا جائے گا
تو لمکؔ کا ستّر اور سات گُنا۔
سیتؔ ا ورانُوسؔ
25اور آدمؔ پِھر اپنی بِیوی کے پاس گیا اور اُس کے ایک اَور بیٹا ہُؤا اور اُس کا نام سیتؔ رکھّا اور وہ کہنے لگی کہ خُدا نے ہابلؔ کے عِوض جِس کو قائِنؔ نے قتل کِیا مُجھے دُوسرا فرزند دِیا۔ 26اور سیتؔ کے ہاں بھی ایک بیٹا پَیدا ہُؤا جِس کا نام اُس نے انُوس رکھّا۔ اُس وقت سے لوگ یہوواؔہ کا نام لے کر دُعا کرنے لگے۔
آدمؔ کی نسل
1یہ آدمؔ کا نسب نامہ ہے۔ جِس دِن خُدا نے آدمؔ کو پَیدا کِیا تو اُسے اپنی شبِیہ پر بنایا۔ 2نر اور ناری اُن کو پَیدا کِیا اور اُن کو برکت دی اور جِس روز وہ خلق ہُوئے اُن کا نام آدمؔ رکھّا۔ 3اور آدمؔ ایک سَو تِیس برس کا تھا جب اُس کی صُورت و شبِیہ کا ایک بیٹا اُس کے ہاں پَیدا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام سیتؔ رکھّا۔ 4اور سیتؔ کی پَیدایش کے بعد آدمؔ آٹھ سَو برس جِیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹیاں پَیدا ہُوئیں۔ 5اور آدمؔ کی کُل عُمر نو سَو تِیس برس کی ہُوئی۔ تب وہ مَرا۔
6اور سیتؔ ایک سَو پانچ برس کا تھا جب اُس سے انُوسؔ پَیدا ہُؤا۔ 7اور انُوسؔ کی پَیدایش کے بعد سیتؔ آٹھ سَو سات برس جِیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیں۔ 8اور سیتؔ کی کُل عُمر نو سَو بارہ برس کی ہُوئی۔ تب وہ مَرا۔
9اور انُوسؔ نوّے برس کا تھا جب اُس سے قِینانؔ پَیدا ہُؤا۔ 10اور قِینانؔ کی پَیدایش کے بعد انُوسؔ آٹھ سَو پندرہ برس جِیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیِں۔ 11اور انُوسؔ کی کُل عُمر نو سَو پانچ برس کی ہُوئی۔ تب وہ مَرا۔
12اور قِینانؔ ستّر برس کا تھا جب اُس سے مَحَلَل ایلؔ پَیدا ہُؤا۔ 13اور مَحَلَل ایلؔ کی پَیدایش کے بعد قِینانؔ آٹھ سَو چالِیس برس جِیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیِں۔ 14اور قِینانؔ کی کُل عُمر نو سَو دس برس کی ہُوئی۔ تب وہ مَرا۔
15اور مَحَلَل ایلؔ پَینسٹھ برس کا تھا جب اُس سے یارد پَیدا ہُؤا۔ 16اور یارد کی پَیدایش کے بعد مَحَلَل ایلؔ آٹھ سَو تِیس برس جِیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیِں۔ 17اور مَحَلَل ایلؔ کی کُل عُمر آٹھ سَو پچانوے برس کی ہُوئی۔ تب وہ مَرا۔
18اور یارد ایک سَو باسٹھ برس کا تھا جب اُس سے حنُوؔک پَیدا ہُؤا۔ 19اور حنُوؔک کی پَیدایش کے بعد یارد آٹھ سَو برس جِیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیِں۔ 20اور یارد کی کُل عُمر نو سَو باسٹھ برس کی ہُوئی۔ تب وہ مَرا۔
21اور حنُوؔک پَینسٹھ برس کا تھا جب اُس سے متوسِلح ؔپَیدا ہُؤا۔ 22اور متوسِلحؔ کی پَیدایش کے بعد حنُوؔک تِین سَو برس تک خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیِں۔ 23اور حنُوؔک کی کُل عُمر تِین سَو پَینسٹھ برس کی ہُوئی۔ 24اور حنُوؔک خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اور وہ غائِب ہو گیا کیونکہ خُدا نے اُسے اُٹھا لِیا۔
25اور متوسِلحؔ ایک سَو ستاسی برس کا تھا جب اُس سے لمکؔ پَیدا ہُؤا۔ 26اور لمکؔ کی پَیدایش کے بعد متوسِلحؔ سات سَو بیاسی برس جِیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیِں۔ 27اور متوسِلحؔ کی کُل عُمر نو سَو اُنہتر برس کی ہُوئی۔ تب وہ مَرا۔
28اور لمکؔ ایک سَو بیاسی برس کا تھا جب اُس سے ایک بیٹا پَیدا ہُؤا۔ 29اور اُس نے اُس کا نام نُوحؔ رکھّا اور کہا کہ یہ ہمارے ہاتھوں کی مِحنت اور مشقّت سے جو زمِین کے سبب سے ہے جِس پر خُدا نے لَعنت کی ہے ہمیں آرام دے گا۔ 30اور نُوحؔ کی پَیدایش کے بعد لمکؔ پانچ سَو پچانوے برس جِیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیِں۔ 31اور لمکؔ کی کُل عُمر سات سَو سَتتَّر برس کی ہُوئی۔ تب وہ مَرا۔
32اور نُوحؔ پانچ سَو برس کا تھا جب اُس سے سم، حام اور یافت پَیدا ہُوئے۔
اِنسان کی بدی
1جب رُویِ زمِین پر آدمی بُہت بڑھنے لگے اور اُن کے بیٹیاں پَیدا ہُوئیِں۔ 2تو خُدا کے بیٹوں نے آدمی کی بیٹِیوں کو دیکھا کہ وہ خُوب صُورت ہیں اور جِن کو اُنہوں نے چُنا اُن سے بیاہ کر لِیا۔ 3تب خُداوند نے کہا کہ میری رُوح اِنسان کے ساتھ ہمیشہ مُزاحمت نہ کرتی رہے گی کیونکہ وہ بھی تو بشر ہے تَو بھی اُس کی عُمر ایک سَو بِیس برس کی ہو گی۔ 4اُن دِنوں میں زمِین پر جبّار تھے اور بعد میں جب خُدا کے بیٹے اِنسان کی بیٹِیوں کے پاس گئے تو اُن کے لِئے اُن سے اَولاد ہُوئی۔ یہی قدِیم زمانہ کے سُورما ہیں جو بڑے نامور ہُوئے ہیں۔
5اور خُداوند نے دیکھا کہ زمِین پر اِنسان کی بدی بُہت بڑھ گئی اور اُس کے دِل کے تصوُّر اور خیال سدا بُرے ہی ہوتے ہیں۔ 6تب خُداوند زمِین پر اِنسان کو پَیدا کرنے سے ملُول ہُؤا اور دِل میں غم کِیا۔ 7اور خُداوند نے کہا کہ مَیں اِنسان کو جِسے مَیں نے پَیدا کِیا رُویِ زمِین پر سے مِٹا ڈالُوں گا۔ اِنسان سے لے کر حَیوان اور رینگنے والے جاندار اور ہوا کے پرِندوں تک کیونکہ مَیں اُن کے بنانے سے ملُول ہُوں۔ 8مگر نُوحؔ خُداوند کی نظر میں مقبُول ہُؤا۔
نُوحؔ
9نُوحؔ کا نسب نامہ یہ ہے۔ نُوحؔ مَردِ راست باز اور اپنے زمانہ کے لوگوں میں بے عَیب تھا اور نُوحؔ خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔ 10اور اُس سے تِین بیٹے سِمؔ حامؔ اور یافتؔ پَیدا ہُوئے۔ 11پر زمِین خُدا کے آگے ناراست ہو گئی تھی اور وہ ظُلم سے بھری تھی۔ 12اور خُدا نے زمِین پر نظر کی اور دیکھا کہ وہ ناراست ہو گئی ہے کیونکہ ہر بشر نے زمِین پر اپنا طرِیقہ بِگاڑ لِیا تھا۔
13اور خُدا نے نُوحؔ سے کہا کہ تمام بشر کا خاتِمہ میرے سامنے آ پُہنچا ہے کیونکہ اُن کے سبب سے زمِین ظُلم سے بھر گئی۔ سو دیکھ مَیں زمِین سمیت اُن کو ہلاک کرُوں گا۔ 14تُو گوپھر کی لکڑی کی ایک کشتی اپنے لِئے بنا۔ اُس کشتی میں کوٹھرِیاں تیّار کرنا اور اُس کے اندر اور باہر رال لگانا۔ 15اور اَیسا کرنا کہ کشتی کی لمبائی تِین سَو ہاتھ۔ اُس کی چَوڑائی پچاس ہاتھ اور اُس کی اُونچائی تِیس ہاتھ ہو۔ 16اور اُس کشتی میں ایک رَوشن دان بنانا اور اُوپر سے ہاتھ بھر چھوڑ کر اُسے ختم کر دینا اور اُس کشتی کا دروازہ اُس کے پہلُو میں رکھنا اور اُس میں تِین درجے بنانا۔ نِچلا۔ دُوسرا اور تِیسرا۔ 17اور دیکھ مَیں خود زمِین پر پانی کا طُوفان لانے والا ہُوں تاکہ ہر بشر کو جِس میں زِندگی کا دَم ہے دُنیا سے ہلاک کر ڈالُوں اور سب جو زمِین پر ہیں مَر جائیں گے۔ 18پر تیرے ساتھ مَیں اپنا عہد قائِم کرُوں گا اور تُو کشتی میں جانا۔ تُو اور تیرے ساتھ تیرے بیٹے اور تیری بِیوی اور تیرے بیٹوں کی بِیویاں۔ 19اور جانوروں کی ہر قِسم میں سے دو دو اپنے ساتھ کشتی میں لے لینا کہ وہ تیرے ساتھ جیتے بچیں۔ وہ نر و مادہ ہوں۔ 20اور پرِندوں کی ہر قِسم میں سے اور چرندوں کی ہر قِسم میں سے اور زمِین پر رینگنے والوں کی ہر قِسم میں سے دو دو تیرے پاس آئیں تاکہ وہ جِیتے بچیں۔ 21اور تُو ہر طرح کی کھانے کی چِیز لے کر اپنے پاس جمع کر لینا کیونکہ یِہی تیرے اور اُن کے کھانے کو ہو گا۔ 22اور نُوحؔ نے یُوں ہی کِیا۔ جَیسا خُدا نے اُسے حُکم دِیا تھا وَیسا ہی عمل کِیا۔
طُوفان
1اور خُداوند نے نُوحؔ سے کہا کہ تُو اپنے پُورے خاندان کے ساتھ کشتی میں آ کیونکہ مَیں نے تُجھی کو اپنے سامنے اِس زمانہ میں راست باز دیکھا ہے۔ 2کُل پاک جانوروں میں سے سات سات نر اور اُن کی مادہ اور اُن میں سے جو پاک نہیں ہیں دو دو نر اور اُن کی مادہ اپنے ساتھ لے لینا۔ 3اور ہوا کے پرِندوں میں سے بھی سات سات نر اور مادہ لینا تاکہ زمِین پر اُن کی نسل باقی رہے۔ 4کیونکہ سات دِن کے بعد مَیں زمِین پر چالِیس دِن اور چالِیس رات پانی برساؤں گا اور ہر جاندار شَے کو جِسے مَیں نے بنایا زمِین پر سے مِٹا ڈالُوں گا۔ 5اور نُوح نے وہ سب جَیسا خُداوند نے اُسے حُکم دِیا تھا کِیا۔
6اور نُوح چھ سَو برس کا تھا جب پانی کا طُوفان زمِین پر آیا۔ 7تب نُوح اور اُس کے بیٹے اور اُس کی بِیوی اور اُس کے بیٹوں کی بِیویاں اُس کے ساتھ طُوفان کے پانی سے بچنے کے لِئے کشتی میں گئے۔ 8اور پاک جانوروں میں سے اور اُن جانوروں میں سے جو پاک نہیں اور پرِندوں میں سے اور زمِین پر کے ہر رینگنے والے جاندار میں سے۔ 9دو دو نر اور مادہ کشتی میں نُوحؔ کے پاس گئے جَیسا خُدا نے نُوحؔ کو حُکم دِیا تھا۔ 10اور سات دِن کے بعد اَیسا ہُؤا کہ طُوفان کا پانی زمِین پر آ گیا۔
11نُوحؔ کی عُمر کا چھ سَواں سال تھا کہ اُس کے دُوسرے مہِینے کی ٹِھیک سترھویں تارِیخ کو بڑے سمُندر کے سب سوتے پُھوٹ نِکلے اور آسمان کی کِھڑکِیاں کُھل گئیں۔ 12اور چالِیس دِن اور چالِیس رات زمِین پر بارِش ہوتی رہی۔ 13اُسی روز نُوحؔ اور نُوحؔ کے بیٹے سِمؔ اور حامؔ اور یافتؔ اور نُوح کی بِیوی اور اُس کے بیٹوں کی تینوں بِیویاں۔ 14اور ہر قِسم کا جانور اور ہر قِسم کا چَوپایہ اور ہر قِسم کا زمِین پر کا رینگنے والا جاندار اور ہر قِسم کا پرِندہ اور ہر قِسم کی چِڑیا یہ سب کشتی میں داخِل ہُوئے۔ 15اور جو زِندگی کا دَم رکھتے ہیں اُن میں سے دو دو کشتی میں نُوحؔ کے پاس آئے۔ 16اور جو اندر آئے وہ جَیسا خُدا نے اُسے حُکم دِیا تھا سب جانوروں کے نر و مادہ تھے۔ تب خُداوند نے اُس کو باہر سے بند کر دِیا۔
17اور چالِیس دِن تک زمِین پر طُوفان رہا اور پانی بڑھا اور اُس نے کشتی کو اُوپر اُٹھا دِیا۔ سو کشتی زمِین پر سے اُٹھ گئی۔ 18اور پانی زمِین پر چڑھتا ہی گیا اور بُہت بڑھا اور کشتی پانی کے اُوپر تَیرتی رہی۔ 19اور پانی زمِین پر بُہت ہی زِیادہ چڑھا اور سب اُونچے پہاڑ جو دُنیا میں ہیں چُھپ گئے۔ 20پانی اُن سے پندرہ ہاتھ اَور اُوپر چڑھا اور پہاڑ ڈُوب گئے۔ 21اور سب جانور جو زمِین پر چلتے تھے پرِندے اور چَوپائے اور جنگلی جانور اور زمِین پر کے سب رینگنے والے جاندار اور سب آدمی مَر گئے۔ 22اور خُشکی کے سب جاندار جِن کے نتھنوں میں زِندگی کا دَم تھا مَر گئے۔ 23بلکہ ہر جاندار شَے جو رُویِ زمِین پر تھی مَر مِٹی۔ کیا اِنسان کیا حَیوان۔ کیا رینگنے والا جاندار کیا ہوا کا پرِندہ یہ سب کے سب زمِین پر سے مَر مِٹے۔ فقط ایک نُوح باقی بچایا وہ جو اُس کے ساتھ کشتی میں تھے۔ 24اور پانی زمِین پر ایک سَو پچاس دِن تک چڑھتا رہا۔
طُوفان کا خاتمہ
1پِھر خُدا نے نُوحؔ کو اور کُل جان داروں اور کُل چَوپایوں کو جو اُس کے ساتھ کشتی میں تھے یاد کِیا اور خُدا نے زمِین پر ایک ہوا چلائی اور پانی رُک گیا۔ 2اور سمُندر کے سوتے اور آسمان کے درِیچے بند کِئے گئے اور آسمان سے جو بارِش ہو رہی تھی تھم گئی۔ 3اور پانی زمِین پر سے گھٹتے گھٹتے ایک سَو پچاس دِن کے بعد کم ہُؤا۔ 4اور ساتویں مہِینے کی سترھویں تارِیخ کو کشتی اَراراؔط کے پہاڑوں پر ٹِک گئی۔ 5اور پانی دسویں مہینے تک برابر گھٹتا رہا اور دسویں مہِینے کی پہلی تارِیخ کو پہاڑوں کی چوٹِیاں نظر آئیِں۔
6اور چالِیس دِن کے بعد یُوں ہُؤا کہ نُوحؔ نے کشتی کی کھِڑکی جو اُس نے بنائی تھی کھولی۔ 7اور اُس نے ایک کوّے کو اُڑا دِیا۔ سو وہ نِکلا اور جب تک کہ زمِین پر سے پانی سُوکھ نہ گیا اِدھر اُدھر پِھرتا رہا۔ 8پِھر اُس نے ایک کبُوتری اپنے پاس سے اُڑا دی تاکہ دیکھے کہ زمِین پر پانی گھٹا یا نہیں۔ 9پر کبُوتری نے پنجہ ٹیکنے کی جگہ نہ پائی اور اُس کے پاس کشتی کو لَوٹ آئی کیونکہ تمام رُویِ زمِین پر پانی تھا۔ تب اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے لے لِیا اور اپنے پاس کشتی میں رکھّا۔ 10اور سات دِن ٹھہر کر اُس نے اُس کبُوتری کو پِھر کشتی سے اُڑا دِیا۔ 11اور وہ کبُوتری شام کے وقت اُس کے پاس لَوٹ آئی اور دیکھا تو زَیتُونؔ کی ایک تازہ پتّی اُس کی چونچ میں تھی۔ تب نُوحؔ نے معلُوم کِیا کہ پانی زمِین پر سے کم ہو گیا۔ 12تب وہ سات دِن اور ٹھہرا۔ اِس کے بعد پِھر اُس کبُوتری کو اُڑایا پر وہ اُس کے پاس پِھر کبھی نہ لَوٹی۔
13اور چھ سَو پہلے برس کے پہلے مہِینے کی پہلی تارِیخ کو یُوں ہُؤا کہ زمِین پر سے پانی سُوکھ گیا اور نُوح نے کشتی کی چھت کھولی اور دیکھا کہ زمِین کی سطح سُوکھ گئی ہے۔ 14اور دُوسرے مہِینے کی ستائِیسویں تارِیخ کو زمِین بِالکُل سُوکھ گئی۔
15تب خُدا نے نُوحؔ سے کہا کہ 16کشتی سے باہر نِکل آ۔ تُو اور تیرے ساتھ تیری بِیوی اور تیرے بیٹے اور تیرے بیٹوں کی بِیویاں۔ 17اور اُن جان داروں کو بھی باہر نِکال لا جو تیرے ساتھ ہیں کیا پرِندے کیا چَوپائے کیا زمِین کے رینگنے والے جاندار تاکہ وہ زمِین پر کثرت سے بچّے دیں اور باروَر ہوں اور زمِین پر بڑھ جائیں۔ 18تب نُوح اپنی بِیوی اور اپنے بیٹوں اور اپنے بیٹوں کی بِیویوں کے ساتھ باہر نِکلا۔ 19اور سب جانور سب رینگنے والے جاندار۔ سب پرِندے اور سب جو زمِین پر چلتے ہیں اپنی اپنی جِنس کے ساتھ کشتی سے نِکل گئے۔
نُوحؔ قُربانی چڑھاتا ہے
20تب نُوحؔ نے خُداوند کے لِئے ایک مذبح بنایا اور سب پاک چَوپایوں اور پاک پرِندوں میں سے تھوڑے سے لے کر اُس مذبح پر سوختنی قُربانِیاں چڑھائیِں۔ 21اور خُداوند نے اُن کی راحت انگیز خُوشبو لی اور خُداوند نے اپنے دِل میں کہا کہ اِنسان کے سبب سے مَیں پِھر کبھی زمِین پر لَعنت نہیں بھیجوں گا کیونکہ اِنسان کے دِل کا خیال لڑکپن سے بُرا ہے اور نہ پِھر سب جان داروں کو جَیسا اب کِیا ہے مارُوں گا۔ 22بلکہ جب تک زمِین قائِم ہے بیِج بونا اور فصل کاٹنا۔ سردی اور تپش۔ گرمی اور جاڑا دِن اور رات مَوقُوف نہ ہوں گے۔
نُوحؔ کے ساتھ خُدا کا عہد
1اور خُدا نے نُوح ؔاور اُس کے بیٹوں کو برکت دی اور اُن کو کہا کہ باروَر ہو اور بڑھو اور زمِین کو معمُور کرو۔ 2اور زمِین کے کُل جان داروں اور ہوا کے کُل پرِندوں پر تُمہاری دہشت اور تُمہارا رُعب ہو گا۔ یہ اور تمام کِیڑے جِن سے زمِین بھری پڑی ہے اور سمُندر کی کُل مچھلِیاں تُمہارے ہاتھ میں کی گئیِں۔ 3ہر چلتا پِھرتا جاندار تُمہارے کھانے کو ہو گا۔ ہری سبزی کی طرح مَیں نے سب کا سب تُم کو دے دِیا۔ 4مگر تُم گوشت کے ساتھ خُون کو جو اُس کی جان ہے نہ کھانا۔ 5مَیں تُمہارے خُون کا بدلہ ضرُور لُوں گا۔ ہر جانور سے اُس کا بدلہ لُوں گا۔ آدمی کی جان کا بدلہ آدمی سے اور اُس کے بھائی بند سے لُوں گا۔ 6جو آدمی کا خُون کرے اُس کا خُون آدمی سے ہو گا کیونکہ خُدا نے اِنسان کو اپنی صُورت پر بنایا ہے۔
7اور تُم باروَر ہو اور بڑھو اور زمِین پر خُوب اپنی نسل بڑھاؤ اور بُہت زِیادہ ہو جاؤ۔
8اور خُدا نے نُوحؔ اور اُس کے بیٹوں سے کہا۔ 9دیکھو مَیں خود تُم سے اور تُمہارے بعد تُمہاری نسل سے۔ 10اور سب جان داروں سے جو تُمہارے ساتھ ہیں کیا پرِندے کیا چَوپائے کیا زمِین کے جانور یعنی زمِین کے اُن سب جانوروں کے بارے میں جو کشتی سے اُترے عہد کرتا ہُوں۔ 11مَیں اِس عہد کو تُمہارے ساتھ قائِم رکھُّوں گا کہ سب جاندار طُوفان کے پانی سے پِھر ہلاک نہ ہوں گے اور نہ کبھی زمِین کو تباہ کرنے کے لِئے پِھر طُوفان آئے گا۔ 12اور خُدا نے کہا کہ جو عہد مَیں اپنے اور تُمہارے درمِیان اور سب جان داروں کے درمِیان جو تُمہارے ساتھ ہیں پُشت در پُشت ہمیشہ کے لِئے کرتا ہُوں اُس کا نِشان یہ ہے کہ 13مَیں اپنی کمان کو بادل میں رکھتا ہُوں۔ وہ میرے اور زمِین کے درمِیان عہد کا نِشان ہو گی۔ 14اور اَیسا ہو گا کہ جب مَیں زمِین پر بادل لاؤُں گا تو میری کمان بادل میں دِکھائی دے گی۔ 15اور مَیں اپنے عہد کو جو میرے اور تُمہارے اور ہر طرح کے جاندار کے درمِیان ہے یاد کرُوں گا اور تمام جان داروں کی ہلاکت کے لِئے پانی کا طُوفان پِھر نہ ہو گا۔ 16اور کمان بادل میں ہو گی اور مَیں اُس پر نِگاہ کرُوں گا تاکہ اُس ابدی عہد کو یاد کرُوں جو خُدا کے اور زمِین کے سب طرح کے جاندار کے درمِیان ہے۔ 17پس خُدا نے نُوحؔ سے کہا کہ یہ اُس عہد کا نِشان ہے جو مَیں اپنے اور زمِین کے کُل جان داروں کے درمِیان قائِم کرتا ہُوں۔
نُوحؔ اور اُس کے بیٹے
18نُوحؔ کے بیٹے جو کشتی سے نِکلے سِمؔ حامؔ اور یافتؔ تھے اور حام کنعانؔ کا باپ تھا۔ 19یِہی تِینوں نُوحؔ کے بیٹے تھے اور اِن ہی کی نسل ساری زمِین پر پَھیلی۔
20اور نُوحؔ کاشت کاری کرنے لگا اور اُس نے ایک انگُور کا باغ لگایا۔ 21اور اُس نے اُس کی مَے پی اور اُسے نشہ آیا اور وہ اپنے ڈیرے میں برہنہ ہو گیا۔ 22اور کنعانؔ کے باپ حامؔ نے اپنے باپ کو برہنہ دیکھا اور اپنے دونوں بھائِیوں کو باہر آ کر خبر دی۔ 23تب سِمؔ اور یافتؔ نے ایک کپڑا لِیا اور اُسے اپنے کندھوں پر دھرا اور پیچھے کو اُلٹے چل کر گئے اور اپنے باپ کی برہنگی ڈھانکی۔ سو اُن کے مُنہ اُلٹی طرف تھے اور اُنہوں نے اپنے باپ کی برہنگی نہ دیکھی۔ 24جب نُوحؔ اپنی مَے کے نشہ سے ہوش میں آیا تو جو اُس کے چھوٹے بیٹے نے اُس کے ساتھ کِیا تھا اُسے معلُوم ہُؤا۔ 25اور اُس نے کہا کہ
کنعانؔ ملعُون ہو۔
وہ اپنے بھائِیوں کے غُلاموں کا غُلام ہو گا۔
26پِھر کہا خُداوند سِمؔ کا خُدا مُبارک ہو
اور کنعاؔن سِمؔ کا غُلام ہو۔
27خُدا یافتؔ کو پَھیلائے
کہ وہ سِمؔ کے ڈیروں میں بسے
اور کنعاؔن اُس کا غُلام ہو۔
28اورطُوفان کے بعد نُوحؔ ساڑھے تِین سَو برس اور جیتا رہا۔ 29اور نُوحؔ کی کُل عُمر ساڑھے نو سَو برس کی ہُوئی۔ تب اُس نے وفات پائی۔
نُوح کے بیٹوں کی نسل
1نُوحؔ کے بیٹوں سِمؔ حامؔ اور یافتؔ کی اَولاد یہ ہیں۔ طُوفان کے بعد اُن کے ہاں بیٹے پَیدا ہُوئے۔
2بنی یافت یہ ہیں۔ جُمرؔ اور ماجوؔج اور مادیؔ اور یاوان ؔاور توبلؔ اور مسکؔ اور تِیراسؔ۔ 3اور جُمرؔ کے بیٹے اَشکنازؔ اور رِیفتؔ اور تُجرمہؔ۔ 4اور یاوانؔ کے بیٹے اِلیِسہؔ اور تَرسِیسؔ۔ کِتّی ؔاور دوداؔنی۔ 5قَوموں کے جزِیرے اِن ہی کی نسل میں بٹ کر ہر ایک کی زُبان اور قبِیلہ کے مُطابِق مُختلِف مُلک اور گُروہ ہو گئے۔
6اور بنی حام یہ ہیں۔ کُوؔش اور مِصرؔ اور فوؔط اور کنعاؔن۔ 7اور بنی کُوش یہ ہیں۔ سباؔ اور حوِیلہؔ اور سبتہؔ اور رعماہؔ اور سبتیکہؔ۔ اور بنی رعماہ یہ ہیں۔ سباؔ اور دداؔن۔ 8اور کُوؔش سے نِمرُؔود پَیدا ہُؤا۔ وہ رُویِ زمِین پر ایک سُورما ہُؤا ہے۔ 9خُداوند کے سامنے وہ ایک شِکاری سُورما ہُؤا ہے اِس لِئے یہ مثل چلی کہ خُداوند کے سامنے نِمرُؔود سا شِکاری سُورما۔ 10اور اُس کی بادشاہی کی اِبتدا مُلکِ سنعار میں بابلؔ اور ارک ؔاور اکّاؔد اور کلنہ ؔسے ہُوئی۔ 11اُسی مُلک سے نِکل کر وہ اسور میں آیا اور نینوہؔ اور رحوبوؔت عیر ؔاور کلحؔ کو۔ 12اور نینوہؔ اور کلحؔ کے درمِیان رسن کو جو بڑا شہر ہے بنایا۔
13اور مِصرؔ سے لُودؔی اور عَنامیؔ اور لہابیؔ اور نفتوحیؔ۔ 14اور فتروسیؔ اور کَسلوحیؔ (جِن سے فلستی نِکلے) اور کفتورؔی پَیدا ہُوئے۔
15اور کنعانؔ سے صَیداؔ جو اُس کا پہلوٹھا تھا اور حِتّؔ۔ 16اور یبوسیؔ اور اموریؔ اور جِرجاسیؔ۔ 17اور حوّیؔ اور عرقی ؔاور سینیؔ۔ 18اور اروادیؔ اور صماری ؔاور حماتیؔ پَیدا ہُوئے اور بعد میں کنعانی قبِیلے پَھیل گئے۔ 19اور کنعانِیوں کی حد یہ ہے۔ صَیدا ؔسے غَزّہ ؔتک جو جرار ؔکے راستے پر ہے۔ پِھر وہاں سے لسعؔ تک جو سدُوؔم اور عمُورہؔ اور ادمہؔ اور ضِبیان ؔکی راہ پر ہے۔ 20سو بنی حام یہ ہیں جو اپنے اپنے مُلک اور گروہوں میں اپنے قبِیلوں اور اپنی زُبانوں کے مُطابِق آباد ہیں۔
21اور سِم ؔکے ہاں بھی جو تمام بنی عِبر کا باپ اور یافتؔ کا بڑا بھائی تھا اَولاد ہُوئی۔ 22بنی سِم یہ ہیں۔ عَیلامؔ اور اسُور ؔاور ارفکسَد ؔاور لُود ؔاور اراؔم۔ 23اور بنی ارام یہ ہیں۔ عُوض اؔور حوؔل اور جتر ؔاور مسؔ۔ 24اور ارفکسَدؔ سے سِلح ؔپَیدا ہُؤا اور سِلح ؔسے عِبرؔ۔ 25اور عِبر ؔکے ہاں دو بیٹے پَیدا ہُوئے۔ ایک کا نام فلجؔ تھا کیونکہ زمِین اُس کے ایّام میں بِٹّی اور اُس کے بھائی کا نام یُقطانؔ تھا۔ 26اور یُقطانؔ سے المودؔاد اور سلفؔ اور حصار ماوتؔ اور اِرَاخؔ۔ 27اور ہدوراؔم اور اوزاؔل اور دِقلہؔ۔ 28اور عوبلؔ اور ابی مائیلؔ اور سِباؔ۔ 29اور اوفیرؔ اور حویلہؔ اور یُوباؔب پَیدا ہُوئے۔ یہ سب بنی یُقطانؔ تھے۔ 30اور اِن کی آبادی میسا سے مشرِق کے ایک پہاڑ سفارؔ کی طرف تھی۔ 31سو بنی سِم یہ ہیں جو اپنے اپنے مُلک اور گروہوں میں اپنے قبِیلوں اور اپنی زُبانوں کے مُطابِق آباد ہیں۔
32نُوحؔ کے بیٹوں کے خاندان اُن کی گروہوں اور نسلوں کے اِعتبار سے یِہی ہیں اور طُوفان کے بعد جو قَومیں زمِین پر جا بجا مُنقسم ہُوئیِں وہ اِن ہی میں سے تِھیں۔
بابل کا بُرج
1اور تمام زمِین پر ایک ہی زُبان اور ایک ہی بولی تھی۔ 2اور اَیسا ہُؤا کہ مشرِق کی طرف سفر کرتے کرتے اُن کو مُلکِ سِنعار میں ایک میدان مِلا اور وہ وہاں بس گئے۔ 3اور اُنہوں نے آپس میں کہا آؤ ہم اِینٹیں بنائیں اور اُن کو آگ میں خُوب پکائیں۔ سو اُنہوں نے پتّھر کی جگہ اِینٹ سے اور چونے کی جگہ گارے سے کام لِیا۔ 4پِھر وہ کہنے لگے کہ آؤ ہم اپنے واسطے ایک شہر اور ایک بُرج جِس کی چوٹی آسمان تک پُہنچے بنائیں اور یہاں اپنا نام کریں۔ اَیسا نہ ہو کہ ہم تمام رُویِ زمِین پر پراگندہ ہو جائیں۔
5اور خُداوند اِس شہر اور بُرج کو جِسے بنی آدمؔ بنانے لگے دیکھنے کو اُترا۔ 6اور خُداوند نے کہا دیکھو یہ لوگ سب ایک ہیں اور اِن سبھوں کی ایک ہی زُبان ہے۔ وہ جو یہ کرنے لگے ہیں تو اب کُچھ بھی جِس کا وہ اِرادہ کریں اُن سے باقی نہ چُھوٹے گا۔ 7سو آؤ ہم وہاں جا کر اُن کی زُبان میں اِختلاف ڈالیں تاکہ وہ ایک دُوسرے کی بات سمجھ نہ سکیں۔ 8پس خُداوند نے اُن کو وہاں سے تمام رُویِ زمِین میں پراگندہ کِیا سو وہ اُس شہر کے بنانے سے باز آئے۔ 9اِس لِئے اُس کا نام بابلؔ ہُؤا کیونکہ خُداوند نے وہاں ساری زمِین کی زُبان میں اِختلاف ڈالا اور وہاں سے خُداوند نے اُن کو تمام رُویِ زمِین پر پراگندہ کِیا۔
سِم کی نسل
10یہ سِم کا نسب نامہ ہے۔ سِم ایک سَو برس کا تھا جب اُس سے طُوفان کے دو برس بعد ارفکسَدؔ پَیدا ہُؤا۔ 11اور ارفکسَدؔ کی پَیدایش کے بعد سِم پانچ سَو برس جیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیِں۔
12جب ارفکسَدؔ پینتِیس برس کا ہُؤا تو اُس سے سِلح پَیدا ہُؤا۔ 13اور سِلح کی پَیدایش کے بعد ارفکسَدؔچار سَو تیِن برس اور جیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیِں۔
14سلحؔ جب تِیس برس کا ہُؤا تو اُس سے عِبر ؔپَیدا ہُؤا۔ 15اور عِبرؔ کی پَیدایش کے بعد سِلحؔ چار سَو تِین برس اور جیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیِں۔
16جب عِبرؔ چونتیس برس کا تھا تو اُس سے فلجؔ پَیدا ہُؤا۔ 17اور فلجؔ کی پَیدایش کے بعد عِبر ؔچار سَو تِیس برس اَور جیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیِں۔
18فلج ؔتِیس برس کا تھا جب اُس سے رعوؔ پَیدا ہُؤا۔ 19اور رعوؔ کی پَیدایش کے بعد فلجؔ دو سَو نو برس اور جیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیِں۔
20اور رعوؔ بتَّیس برس کا تھا جب اُس سے سروؔج پَیدا ہُؤا۔ 21اور سروؔج کی پَیدایش کے بعد رعو ؔدو سَو سات برس اور جیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیِں۔
22اور سروؔج تِیس برس کا تھا جب اُس سے نحُورؔ پَیدا ہُؤا۔ 23اور نحُورؔ کی پَیدایش کے بعد سروؔج دو سَو برس اور جیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیِں۔
24نحُور ؔاُنتیس برس کا تھا جب اُس سے تارحؔ پَیدا ہُؤا۔ 25اور تارحؔ کی پَیدایش کے بعد نحُورؔ ایک سَو اُنِّیس برس اور جیتا رہا اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئیِں۔
26اور تارحؔ ستّر برس کا تھا جب اُس سے ابرامؔ اور نحُور ؔاور حارانؔ پَیدا ہُوئے۔
تارح کی نسل
27اور یہ تارؔح کا نسب نامہ ہے۔ تارحؔ سے ابرامؔ اور نحُورؔ اور حارانؔ پَیدا ہُوئے اور حارانؔ سے لُوؔط پَیدا ہُؤا۔ 28اور حاراؔن اپنے باپ تارحؔ کے آگے اپنی زادبُوم یعنی کسدِیوں کے اُور ؔمیں مَرا۔ 29اور ابرامؔ اور نحُورؔ نے اپنا اپنا بیاہ کر لِیا۔ ابرامؔ کی بِیوی کا نام سارَؔی اور نحُورؔ کی بِیوی کا نام مِلکہ تھا جو حارانؔ کی بیٹی تھی۔ وُہی مِلکہ کا باپ اور اِسکہؔ کا باپ تھا۔ 30اور سارَؔی بانجھ تھی۔ اُس کے کوئی بال بچّہ نہ تھا۔
31اور تارؔح نے اپنے بیٹے ابرامؔ کو اور اپنے پوتے لُوط ؔکو جو حارانؔ کا بیٹا تھا اور اپنی بہُو سارَؔی کو جو اُس کے بیٹے ابرامؔ کی بِیوی تھی ساتھ لِیا اور وہ سب کَسدِیوں کے اُور سے روانہ ہُوئے کہ کنعانؔ کے مُلک میں جائیں اور وہ حارانؔ تک آئے اور وہِیں رہنے لگے۔ 32اور تارحؔ کی عُمر دو سَو پانچ برس کی ہُوئی اور اُس نے حارانؔ میں وفات پائی۔
خُدا ابرامؔ کو بُلاتا ہے
1اور خُداوند نے ابرامؔ سے کہا کہ تُو اپنے وطن اور اپنے ناتے داروں کے بیچ سے اور اپنے باپ کے گھر سے نِکل کر اُس مُلک میں جا جو مَیں تجھے دِکھاؤں گا۔ 2اور مَیں تُجھے ایک بڑی قَوم بناؤں گا اور برکت دُوں گا اور تیرا نام سرفراز کرُوں گا۔ سو تُو باعِثِ برکت ہو!
3جو تُجھے مُبارک کہیں اُن کو مَیں برکت دُوں گا
اور جو تُجھ پر لَعنت کرے اُس پر مَیں لَعنت کرُوں گا
اور زمِین کے سب قبیِلے تیرے وسِیلہ سے برکت
پائیں گے۔
4سو ابرامؔ خُداوند کے کہنے کے مُطابِق چل پڑا اور لُوؔط اُس کے ساتھ گیا اور ابرامؔ پچھتّر برس کا تھا جب وہ حارانؔ سے روانہ ہُؤا۔ 5اور ابرامؔ نے اپنی بِیوی سارَیؔ اور اپنے بھتیجے لُوطؔ کو اور سب مال کو جو اُنہوں نے جمع کِیا تھا اور اُن آدمِیوں کو جو اُن کو حارانؔ میں مِل گئے تھے ساتھ لِیا اور وہ مُلکِ کنعانؔ کو روانہ ہُوئے۔
اور مُلکِ کنعانؔ میں آئے۔ 6اور ابرامؔ اُس مُلک میں سے گذرتا ہُؤا مقامِ سِکمؔ میں مورؔہ کے بلُوطؔ تک پُہنچا۔ اُس وقت مُلک میں کنعانی رہتے تھے۔ 7تب خُداوند نے ابرامؔ کو دِکھائی دے کر کہا کہ یِہی مُلک مَیں تیری نسل کو دُوں گا اور اُس نے وہاں خُداوند کے لِئے جو اُسے دِکھائی دِیا تھا ایک قُربان گاہ بنائی۔ 8اور وہاں سے کُوچ کر کے اُس پہاڑ کی طرف گیا جو بَیت ایلؔ کے مشرِق میں ہے اور اپنا ڈیرا اَیسے لگایا کہ بَیت ایلؔ مغرِب میں اور عیَؔ مشرِق میں پڑا اور وہاں اُس نے خُداوند کے لِئے ایک قُربان گاہ بنائی اور خُداوند سے دُعا کی۔ 9اور ابرامؔ سفر کرتا کرتا جنُوب کی طرف بڑھ گیا۔
ابرامؔ مِصرؔ میں
10اور اُس مُلک میں کال پڑا اور ابرامؔ مِصرؔ کو گیا کہ وہاں ٹِکا رہے کیونکہ مُلک میں سخت کال تھا۔ 11اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ مِصرؔ میں داخِل ہونے کو تھا تو اُس نے اپنی بِیوی سارَی سے کہا کہ دیکھ مَیں جانتا ہُوں کہ تُو دیکھنے میں خُوب صُورت عَورت ہے۔ 12اور یُوں ہو گا کہ مِصری تُجھے دیکھ کر کہیں گے کہ یہ اُس کی بِیوی ہے۔ سو وہ مُجھے تو مار ڈالیں گے مگر تُجھے زِندہ رکھ لیں گے۔ 13سو تُو یہ کہہ دینا کہ مَیں اِس کی بہن ہُوں تاکہ تیرے سبب سے میری خَیر ہو اور میری جان تیری بدَولت بچی رہے۔ 14اور یُوں ہُؤا کہ جب ابرامؔ مِصرؔ میں آیا تو مِصریوں نے اُس عَورت کو دیکھا کہ وہ نِہایت خُوب صُورت ہے۔ 15اور فرِعونؔ کے اُمرا نے اُسے دیکھ کر فرِعونؔ کے حضُور میں اُس کی تعرِیف کی اور وہ عَورت فرِعونؔ کے گھر میں پُہنچائی گئی۔ 16اور اُس نے اُس کی خاطِر ابرامؔ پر اِحسان کِیا اور بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل اور گدھے اور غُلام اور لَونڈِیاں اور گدِھیاں اور اُونٹ اُس کے پاس ہو گئے۔
17پر خُداوند نے فرِعونؔ اور اُس کے خاندان پر ابرامؔ کی بِیوی سارَؔی کے سبب سے بڑی بڑی بلائیں نازِل کِیں۔ 18تب فِرعونؔ نے ابرامؔ کو بُلا کر اُس سے کہا کہ تُو نے مُجھ سے یہ کیا کِیا؟ تُو نے مُجھے کیوں نہ بتایا کہ یہ تیری بِیوی ہے؟ 19تُو نے یہ کیوں کہا کہ وہ میری بہن ہے؟ اِسی لِئے مَیں نے اُسے لِیا کہ وہ میری بِیوی بنے۔ سو دیکھ تیری بِیوی حاضِر ہے۔ اُس کو لے اور چلا جا۔ 20اور فِرعونؔ نے اُس کے حق میں اپنے آدمِیوں کو ہدایت کی اور اُنہوں نے اُسے اور اُس کی بِیوی کو اُس کے سب مال کے ساتھ روانہ کر دِیا۔
ابرامؔ اور لُوطؔ جُدا ہوتے ہیں
1اور ابرامؔ مِصرؔ سے اپنی بِیوی اور اپنے سب مال اور لُوؔط کو ساتھ لے کر کنعانؔ کے جنُوب کی طرف چلا۔ 2اور ابرامؔ کے پاس چَوپائے اور سونا چاندی بکثرت تھا۔ 3اور وہ کنعانؔ کے جنُوب سے سفر کرتا ہُؤا بَیت ایلؔ میں اُس جگہ پُہنچا جہاں پہلے بَیت ایلؔ اور عیؔ کے درمِیان اُس کا ڈیرا تھا۔ 4یعنی وہ مقام جہاں اُس نے شرُوع میں قُربان گاہ بنائی تھی اور وہاں ابرامؔ نے خُداوند سے دُعا کی۔
5اور لُوؔط کے پاس بھی جو ابرامؔ کا ہم سفر تھا بھیڑ بکرِیاں گائے بَیل اور ڈیرے تھے۔ 6اور اُس مُلک میں اِتنی گُنجایش نہ تھی کہ وہ اِکٹّھے رہیں کیونکہ اُن کے پاس اِتنا مال تھا کہ وہ اِکٹّھے نہیں رہ سکتے تھے۔ 7اور ابرامؔ کے چرواہوں اور لُوؔط کے چرواہوں میں جھگڑا ہُؤا اور کنعانی اور فرِزّیؔ اُس وقت مُلک میں رہتے تھے۔
8تب ابرامؔ نے لُوؔط سے کہا کہ میرے اور تیرے درمِیان اور میرے چرواہوں اور تیرے چرواہوں کے درمِیان جھگڑا نہ ہُؤا کرے کیونکہ ہم بھائی ہیں۔ 9کیا یہ سارا مُلک تیرے سامنے نہیں؟ سو تُو مُجھ سے الگ ہو جا۔ اگر تُو بائیں جائے تو مَیں دہنے جاؤں گا اور اگر تُو دہنے جائے تو مَیں بائیں جاؤں گا۔
10تب لُوؔط نے آنکھ اُٹھا کر یَردن کی ساری ترائی پر جو ضُغرؔ کی طرف ہے نظر دَوڑائی کیونکہ وہ اِس سے پیشتر کہ خُداوند نے سدُوم ؔاور عمُورؔہ کو تباہ کِیا خُداوند کے باغ اور مِصرؔ کے مُلک کی مانِند خُوب سیراب تھی۔ 11سو لُوطؔ نے یَردنؔ کی ساری ترائی کو اپنے لِئے چُن لِیا اور وہ مشرِق کی طرف چلا اور وہ ایک دُوسرے سے جُدا ہو گئے۔ 12ابرامؔ تو مُلکِ کنَعاؔن میں رہا اور لُوطؔ نے ترائی کے شہروں میں سکُونت اِختیار کی اور سدُومؔ کی طرف اپنا ڈیرا لگایا۔ 13اور سدُومؔ کے لوگ خُداوند کی نظر میں نِہایت بدکار اور گُنہگار تھے۔
ابرامؔ حبرونؔ کو جاتا ہے
14اور لُوطؔ کے جُدا ہو جانے کے بعد خُداوند نے ابرامؔ سے کہا کہ اپنی آنکھ اُٹھا اور جِس جگہ تُو ہے وہاں سے شِمال اور جنُوب اور مشرِق اور مغرِب کی طرف نظر دَوڑا۔ 15کیونکہ یہ تمام مُلک جو تُو دیکھ رہا ہے مَیں تُجھ کو اور تیری نسل کو ہمیشہ کے لِئے دُوں گا۔ 16اور مَیں تیری نسل کو خاک کے ذرّوں کی مانِند بناؤں گا اَیسا کہ اگر کوئی شخص خاک کے ذرّوں کو گِن سکے تو تیری نسل بھی گِن لی جائے گی۔ 17اُٹھ اور اِس مُلک کے طُول و عرض میں سَیر کر کیونکہ مَیں اِسے تُجھ کو دُوں گا۔ 18اور ابرامؔ نے اپنا ڈیرا اُٹھایا اور مَمرؔے کے بلُوطوں میں جو حبرونؔ میں ہیں جا کر رہنے لگا اور وہاں خُداوند کے لِئے ایک قُربان گاہ بنائی۔
ابرامؔ لُوطؔ کو چُھڑاتا ہے
1اور سنعار کے بادشاہ اَمرافلؔ اور الاسرؔ کے بادشاہ اریوکؔ اور عیلامؔ کے بادشاہ کِدرلاعمرؔ اور جوئیمؔ کے بادشاہ تدعالؔ کے ایّام میں۔ 2یُوں ہُؤا کہ اُنہوں نے سدُومؔ کے بادشاہ برَعؔ اور عمُورہؔ کے بادشاہ بِرشعؔ اور اَدمہؔ کے بادشاہ سنیابؔ اور ضبوئِیمؔ کے بادشاہ شمیبرؔ اور بالَعؔ یعنی ضُغر ؔکے بادشاہ سے جنگ کی۔ 3یہ سب سدّیم ؔیعنی دریائے شور کی وادی میں اِکٹّھے ہُوئے۔ 4بارہ برس تک وہ کِدر لاعمرؔ کے مُطِیع رہے پر تیرھویں برس اُنہوں نے سرکشی کی۔ 5اور چودھویں برس کِدر لاعمرؔ اور اُس کے ساتھ کے بادشاہ آئے اور رفائِیمؔ کو عَستاراتؔ قرنیمؔ میں اور زُوزیوں کو ہام ؔمیں اور ایمیمؔ کو سوِی قریتیمؔ میں۔ 6اور حوریوں کو اُن کے کوہِ شعیرؔ میں مارتے مارتے ایل فارانؔ تک جو بیابان سے لگا ہُؤا ہے آئے۔ 7پِھر وہ لَوٹ کر عَین مصفاؔت یعنی قادِس پہنچے اور عَمالیقِیوں کے تمام مُلک کو اور امورِیوں کو جو حَصےِ صَون تمرؔ میں رہتے تھے مارا۔
8تب سدُوؔم کا بادشاہ اور عمُورہؔ کا بادشاہ اور اَدمہؔ کا بادشاہ اور ضبوئِیم ؔکا بادشاہ اور بالَعؔ یعنی ضُغر ؔکا بادشاہ نِکلے اور اُنہوں نے سدّیمؔ کی وادی میں معرکہ آرائی کی۔ 9تاکہ عیلامؔ کے بادشاہ کِدر لاعمرؔ اور جوئِیمؔ کے بادشاہ تِدعالؔ اور سنعارؔ کے بادشاہ اَمرافلؔ اور الاسرؔ کے بادشاہ اریوکؔ سے جنگ کریں۔ یہ چار بادشاہ اُن پانچوں کے مُقابلہ میں تھے۔ 10اور سدّیمؔ کی وادی میں جابجا نفت کے گڑھے تھے اور سدُوؔم اور عمُورؔہ کے بادشاہ بھاگتے بھاگتے وہاں گِرے اور جو بچے پہاڑ پر بھاگ گئے۔ 11تب وہ سدُوؔم اور عمُورہؔ کا سب مال اور وہاں کا سب اناج لے کر چلے گئے۔ 12اور ابرام ؔکے بھتیجے لُوطؔ کو اور اُس کے مال کو بھی لے گئے کیونکہ وہ سدُومؔ میں رہتا تھا۔
13تب ایک نے جو بچ گیا تھا جا کر ابرامؔ عِبرانی کو خبر دی جو اِسکاؔل اور عانیرؔ کے بھائی ممرؔے اموری کے بلُوطوں میں رہتا تھا اور یہ ابرام ؔکے ہم عہد تھے۔ 14جب ابرامؔ نے سُنا کہ اُس کا بھائی گرِفتار ہُؤا تو اُس نے اپنے تِین سَو اٹھارہ مشّاق خانہ زادوں کو لے کر دان تک اُن کا تعاقُب کِیا۔ 15اور رات کو اُس نے اور اُس کے خادموں نے غول غول ہو کر اُن پر دھاوا کِیا اور اُن کو مارا اور خوبہ تک جو دمِشقؔ کے بائیں ہاتھ ہے اُن کا پِیچھا کِیا۔ 16اور وہ سارے مال کو اور اپنے بھائی لُوطؔ کو اور اُس کے مال اور عَورتوں کو بھی اور اَور لوگوں کو واپس پھیر لایا۔
مَلکِ صدق ابرامؔ کو برکت دیتا ہے
17اور جب وہ کِدر لاعمرؔ اور اُس کے ساتھ کے بادشاہوں کو مار کر پِھرا تو سدُوؔم کا بادشاہ اُس کے اِستِقبال کو سوِی کی وادی تک جو بادشاہی وادی ہے آیا۔ 18اور مَلکِ صِدؔق سالم کا بادشاہ روٹی اور مَے لایا اور وہ خُدا تعالےٰ کا کاہِن تھا۔ 19اور اُس نے اُس کو برکت دے کر کہا کہ خُدا تعالیٰ کی طرف سے جو آسمان اور زمِین کا مالِک ہے ابرامؔ مُبارک ہو۔ 20اور مُبارک ہے خُدا تعالیٰ جِس نے تیرے دُشمنوں کو تیرے ہاتھ میں کر دِیا۔ تب ابرامؔ نے سب کا دسواں حصّہ اُس کو دِیا۔
21اور سدُوؔم کے بادشاہ نے ابرامؔ سے کہا کہ آدمِیوں کو مُجھے دے دے اور مال اپنے لِئے رکھ لے۔
22پر ابرامؔ نے سدُوؔم کے بادشاہ سے کہا کہ مَیں نے خُداوند خُدا تعالیٰ آسمان اور زمِین کے مالِک کی قَسم کھائی ہے۔ 23کہ مَیں نہ تو کوئی دھاگا نہ جوتی کا تسمہ نہ تیری اَور کوئی چِیز لُوں تاکہ تُو یہ نہ کہہ سکے کہ مَیں نے ابرامؔ کو دولت مند بنا دیا۔ 24سِوا اُس کے جو جوانوں نے کھا لِیا اور اُن آدمِیوں کے حِصّے کے جو میرے ساتھ گئے۔ سو عانیرؔ اور اسکاؔل اور مَمرے اپنا اپنا حِصّہ لے لیں۔
خُدا کا ابرامؔ سے عہد
1اِن باتوں کے بعد خُداوند کا کلام رویا میں ابرامؔ پر نازِل ہُؤا اور اُس نے فرمایا اَے ابرامؔ تُو مت ڈر۔ مَیں تیری سِپر اور تیرا بُہت بڑا اجر ہُوں۔
2ابرامؔ نے کہا اَے خُداوند خُدا تُو مُجھے کیا دے گا؟ کیونکہ مَیں تو بے اَولاد جاتا ہُوں اور میرے گھر کا مُختار دمِشقی الِیعزرؔ ہے۔ 3پِھر ابرامؔ نے کہا دیکھ تُو نے مُجھے کوئی اَولاد نہیں دی اور دیکھ میرا خانہ زاد میرا وارِث ہو گا۔
4تب خُداوند کا کلام اُس پر نازِل ہُؤا اور اُس نے فرمایا یہ تیرا وارِث نہ ہو گا بلکہ وہ جو تیرے صُلب سے پَیدا ہو گا وُہی تیرا وارِث ہو گا۔ 5اور وہ اُس کو باہر لے گیا اور کہا کہ اب آسمان کی طرف نِگاہ کر اور اگر تُو ستاروں کو گِن سکتا ہے تو گِن اور اُس سے کہا کہ تیری اَولاد اَیسی ہی ہو گی۔
6اور وہ خُداوند پر اِیمان لایا اور اِسے اُس نے اُس کے حق میں راست بازی شُمار کِیا۔
7اور اُس نے اُس سے کہا کہ مَیں خُداوند ہُوں جو تُجھے کسدیوں کے اُور سے نِکال لایا کہ تُجھ کو یہ مُلک مِیراث میں دُوں۔
8اور اُس نے کہا اَے خُداوند خُدا! مَیں کیوں کر جانُوں کہ مَیں اُس کا وارِث ہُوں گا؟
9اُس نے اُس سے کہا کہ میرے لِئے تِین برس کی ایک بچھِیا اور تِین برس کی ایک بکری اور تِین برس کا ایک مینڈھا اور ایک قُمری اور ایک کبُوتر کا بچہّ لے۔ 10اُس نے اُن سبھوں کو لِیا اور اُن کو بیِچ سے دو ٹُکڑے کِیا اور ہر ٹُکڑے کو اُس کے ساتھ کے دُوسرے ٹُکڑے کے مُقابِل رکھّا مگر پرِندوں کے ٹُکڑے نہ کِئے۔ 11تب شِکاری پرِندے اُن ٹُکڑوں پر جھپٹنے لگے پر ابرام ؔاُن کو ہنکاتا رہا۔
12سُورج ڈُوبتے وقت ابرامؔ پر گہری نِیند غالِب ہُوئی اور دیکھو ایک بڑی ہَولناک تارِیکی اُس پر چھا گئی۔ 13اور اُس نے ابرامؔ سے کہا یقِین جان کہ تیری نسل کے لوگ اَیسے مُلک میں جو اُن کا نہیں پردیسی ہوں گے اور وہاں کے لوگوں کی غُلامی کریں گے اور وہ چار سَو برس تک اُن کو دُکھ دیں گے۔ 14لیکن مَیں اُس قَوم کی عدالت کرُوں گا جِس کی وہ غُلامی کریں گے اور بعد میں وہ بڑی دَولت لے کر وہاں سے نِکل آئیں گے۔ 15اور تُو صحیح سلامت اپنے باپ دادا سے جا مِلے گا اور نِہایت پِیری میں دفن ہو گا۔ 16اور وہ چَوتھی پُشت میں یہاں لَوٹ آئیں گے کیونکہ امورِیوں کے گُناہ اب تک پُورے نہیں ہُوئے۔
17اور جب سُورج ڈُوبا اور اندھیرا چھا گیا تو ایک تنُور جِس میں سے دُھواں اُٹھتا تھا دِکھائی دِیا اور ایک جلتی مشعل اُن ٹُکڑوں کے بیِچ میں سے ہو کر گُذری۔ 18اُسی روز خُداوند نے ابرامؔ سے عہد کِیا اور فرمایا کہ یہ مُلک دریائے مِصرؔ سے لے کر اُس بڑے دریا یعنی دریائے فراتؔ تک۔ 19قینیوں اور قنیزیوں اور قدمُونیوں۔ 20اور حتِّیوں اور فرِزّیوں اور رفائیم۔ 21اور اموریوں اور کنعانیوں اور جِرجاسیوں اور یبوسیوں سمیت میں نے تیری اَولاد کو دِیا ہے۔
ہاجرہؔ اور اِسمٰعیلؔ
1اور ابرامؔ کی بِیوی سارَؔی کے کوئی اَولاد نہ ہُوئی۔ اُس کی ایک مِصری لَونڈی تھی جِس کا نام ہاجرہؔ تھا۔ 2اور سارَیؔ نے ابرامؔ سے کہا کہ دیکھ خُداوند نے مُجھے تو اَولاد سے محرُوم رکھّا ہے سو تُو میری لَونڈی کے پاس جا شاید اُس سے میرا گھر آباد ہو اور ابرامؔ نے سارَیؔ کی بات مانی۔ 3اور ابرامؔ کو مُلکِ کنعانؔ میں رہتے دس برس ہو گئے تھے جب اُس کی بِیوی سارَؔی نے اپنی مِصری لَونڈی اُسے دی کہ اُس کی بِیوی بنے۔ 4اور وہ ہاجرؔہ کے پاس گیا اور وہ حامِلہ ہُوئی اور جب اُسے معلُوم ہُؤا کہ وہ حامِلہ ہو گئی تو اپنی بی بی کو حقیر جاننے لگی۔
5تب سارَؔی نے ابرامؔ سے کہا کہ جو ظُلم مُجھ پر ہُؤا وہ تیری گردن پر ہے۔ مَیں نے اپنی لَونڈی تیرے آغوش میں دی اور اب جو اُس نے آپ کو حامِلہ دیکھا تو مَیں اُس کی نظروں میں حقِیر ہو گئی۔ سو خُداوند میرے اور تیرے درمِیان اِنصاف کرے۔
6ابرامؔ نے سارَؔی سے کہا کہ تیری لَونڈی تیرے ہاتھ میں ہے جو تُجھے بھلا دِکھائی دے سو اُس کے ساتھ کر۔ تب سارَؔی اُس پر سختی کرنے لگی اور وہ اُس کے پاس سے بھاگ گئی۔
7اور وہ خُداوند کے فرِشتہ کو بیابان میں پانی کے ایک چشمہ کے پاس مِلی۔ یہ وُہی چشمہ ہے جو شور کی راہ پر ہے۔ 8اور اُس نے کہا اَے سارَؔی کی لَونڈی ہاجرہؔ تُو کہاں سے آئی اور کدھر جاتی ہے؟
اُس نے کہا کہ مَیں اپنی بی بی سارَؔی کے پاس سے بھاگ آئی ہُوں۔
9خُداوند کے فرِشتہ نے اُس سے کہا کہ تُو اپنی بی بی کے پاس لَوٹ جا اور اپنے کو اُس کے قبضہ میں کر دے۔ 10اور خُداوند کے فرِشتہ نے اُس سے کہا کہ مَیں تیری اَولاد کو بُہت بڑھاؤں گا یہاں تک کہ کثرت کے سبب سے اُس کا شُمار نہ ہو سکے گا۔ 11اور خُداوند کے فرِشتہ نے اُس سے کہا کہ تُو حامِلہ ہے اور تیرے بیٹا ہو گا۔ اُس کا نام اِسمٰعیلؔ رکھنا اِس لِئے کہ خُداوند نے تیرا دُکھ سُن لِیا۔ 12وہ گورخر کی طرح آزاد مَرد ہو گا۔ اُس کا ہاتھ سب کے خِلاف اور سب کے ہاتھ اُس کے خِلاف ہوں گے اور وہ اپنے سب بھائِیوں کے سامنے بسا رہے گا۔
13اور ہاجرہؔ نے خُداوند کا جِس نے اُس سے باتیں کِیں اتااؔیل روئی نام رکھّا یعنی اَے خُدا تُو بصیر ہے کیونکہ اُس نے کہا کیا مَیں نے یہاں بھی اپنے دیکھنے والے کو جاتے ہُوئے دیکھا؟ 14اِسی سبب سے اُس کنوئیں کا نام بیر لحی روئیؔ پڑ گیا۔ وہ قادِسؔ اور برِدؔ کے درمِیان ہے۔
15اور ابرامؔ سے ہاجرہؔ کے ایک بیٹا ہُؤا اور ابرامؔ نے اپنے اُس بیٹے کا نام جو ہاجرہؔ سے پَیدا ہُؤا اِسمٰعیلؔ رکھّا۔ 16اور جب ابرامؔ سے ہاجرہؔ کے اِسمٰعیلؔ پَیدا ہُؤا تب ابرامؔ چھیاسی برس کا تھا۔
خَتنہ-عہد کا نِشان
1جب ابرامؔ ننانوے برس کا ہُؤا تب خُداوند ابرام کو نظر آیا اور اُس سے کہا کہ مَیں خُدایِ قادِر ہُوں۔ تُو میرے حضُور میں چل اور کامِل ہو۔ 2اور مَیں اپنے اور تیرے درمِیان عہد باندُھوں گا اور تُجھے بُہت زِیادہ بڑھاؤں گا۔ 3تب ابرامؔ سرنِگُوں ہو گیا اور خُدا نے اُس سے ہم کلام ہو کر فرمایا۔ 4کہ دیکھ میرا عہد تیرے ساتھ ہے اور تُو بُہت قَوموں کا باپ ہو گا۔ 5اور تیرا نام پِھر ابرام نہیں کہلائے گا بلکہ تیرا نام ابرہامؔ ہو گا کیونکہ مَیں نے تجھے بُہت قَوموں کا باپ ٹھہرا دِیا ہے۔ 6اور مَیں تُجھے بُہت برومند کرُوں گا اور قَومیں تیری نسل سے ہوں گی اور بادشاہ تیری اَولاد میں سے برپا ہوں گے۔
7اور مَیں اپنے اور تیرے درمِیان اور تیرے بعد تیری نسل کے درمِیان اُن کی سب پُشتوں کے لِئے اپنا عہد جو ابدی عہد ہو گا باندھوں گا تاکہ مَیں تیرا اور تیرے بعد تیری نسل کا خُدا رہُوں۔ 8اور مَیں تُجھ کو اور تیرے بعد تیری نسل کو کنعاؔن کا تمام مُلک جِس میں تُو پردیسی ہے اَیسا دُوں گا کہ وہ دائِمی مِلکِیّت ہو جائے۔ اور مَیں اُن کا خُدا ہُوں گا۔
9پِھر خُدا نے ابرہامؔ سے کہا کہ تُو میرے عہد کو ماننا اور تیرے بعد تیری نسل پُشت در پُشت اُسے مانے۔ 10اور میرا عہد جو میرے اور تیرے درمِیان اور تیرے بعد تیری نسل کے درمِیان ہے اور جِسے تُم مانو گے سو یہ ہے کہ تُم میں سے ہر ایک فرزندِ نرِینہ کا خَتنہ کِیا جائے۔ 11اور تُم اپنے بدن کی کھلڑی کا خَتنہ کِیا کرنا۔ اور یہ اُس عہد کا نِشان ہو گا جو میرے اور تُمہارے درمِیان ہے۔ 12تُمہارے ہاں پُشت در پُشت ہر لڑکے کا خَتنہ جب وہ آٹھ روز کا ہو کِیا جائے۔ خواہ وہ گھر میں پَیدا ہو خواہ اُسے کِسی پردیسی سے خرِیدا ہو جو تیری نسل سے نہیں۔ 13لازِم ہے کہ تیرے خانہ زاد اور تیرے زرخرِید کا خَتنہ کِیا جائے اور میرا عہد تُمہارے جِسم میں ابدی عہد ہو گا۔ 14اور وہ فرزندِ نرِینہ جِس کا خَتنہ نہ ہُؤا ہو اپنے لوگوں میں سے کاٹ ڈالا جائے کیونکہ اُس نے میرا عہد توڑا۔
15اور خُدا نے ابرہامؔ سے کہا کہ سارَؔی جو تیری بِیوی ہے سو اُس کو سارَؔی نہ پُکارنا۔ اُس کا نام سارہؔ ہو گا۔ 16اور مَیں اُسے برکت دُوں گا اور اُس سے بھی تُجھے ایک بیٹا بخشُوں گا۔ یقیناً مَیں اُسے برکت دُوں گا کہ قَومیں اُس کی نسل سے ہوں گی اور عالَم کے بادشاہ اُس سے پَیدا ہوں گے۔
17تب ابرہامؔ سرنِگُوں ہُؤا اور ہنس کر دِل میں کہنے لگا کہ کیا سَو برس کے بُڈّھے سے کوئی بچّہ ہو گا اور کیا سارہؔ کے جو نوّے برس کی ہے اَولاد ہو گی؟ 18اور ابرہامؔ نے خُدا سے کہا کہ کاش اِسمٰعیلؔ ہی تیرے حضُور جِیتا رہے۔
19تب خُدا نے فرمایا کہ بیشک تیری بِیوی سارہؔ کے تُجھ سے بیٹا ہو گا۔ تُو اُس کا نام اِضحاقؔ رکھنا اور مَیں اُس سے اور پِھر اُس کی اَولاد سے اپنا عہد جو ابدی عہد ہے باندھوں گا۔ 20اور اِسمٰعیلؔ کے حق میں بھی مَیں نے تیری دُعا سُنی۔ دیکھ مَیں اُسے برکت دُوں گا اور اُسے برومند کرُوں گا اور اُسے بُہت بڑھاؤں گا اور اُس سے بارہ سردار پَیدا ہوں گے اور مَیں اُسے بڑی قَوم بناؤں گا۔ 21لیکن مَیں اپنا عہد اِضحاقؔ سے باندھوں گا جو اگلے سال اِسی وقتِ مُعیّن پر سارہ سے پَیدا ہو گا۔ 22اور جب خُدا ابرہامؔ سے باتیں کر چُکا تو اُس کے پاس سے اُوپر چلا گیا۔
23تب ابرہامؔ نے اپنے بیٹے اِسمٰعیلؔ کو اور سب خانہ زادوں اور اپنے سب زر خرِیدوں کو یعنی اپنے گھر کے سب مَردوں کو لِیا اور اُسی روز خُدا کے حُکم کے مُطابِق اُن کا خَتنہ کِیا۔ 24ابرہامؔ نِنانوے برس کا تھا جب اُس کا خَتنہ ہُؤا۔ 25اور جب اُس کے بیٹے اِسمٰعیلؔ کا خَتنہ ہُؤا تو وہ تیرہ برس کا تھا۔ 26ابرہامؔ اور اُس کے بیٹے اِسمٰعیلؔ کا خَتنہ ایک ہی دِن ہُؤا۔ 27اور اُس کے گھر کے سب مَردوں کا خَتنہ خانہ زادوں اور اُن کا بھی جو پردیسیوں سے خرِیدے گئے تھے اُس کے ساتھ ہُؤا۔
ابرہامؔ سے ایک بیٹے کا وعدہ
1پِھر خُداوند مَمرے کے بلُوطوں میں اُسے نظر آیا اور وہ دِن کو گرمی کے وقت اپنے خَیمہ کے دروازہ پر بَیٹھا تھا۔ 2اور اُس نے اپنی آنکھیں اُٹھا کر نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ تِین مَرد اُس کے سامنے کھڑے ہیں۔ وہ اُن کو دیکھ کر خَیمہ کے دروازہ سے اُن سے مِلنے کو دَوڑا اور زمِین تک جُھکا۔ 3اور کہنے لگا کہ اَے میرے خُداوند اگر مُجھ پر آپ نے کرم کی نظر کی ہے تو اپنے خادِم کے پاس سے چلے نہ جائیں۔ 4بلکہ تھوڑا سا پانی لایا جائے اور آپ اپنے پاؤں دھو کر اُس درخت کے نِیچے آرام کریں۔ 5مَیں کُچھ روٹی لاتا ہُوں۔ آپ تازہ دَم ہو جائیں۔ تب آگے بڑھیں کیونکہ آپ اِسی لِئے اپنے خادِم کے ہاں آئے ہیں۔
اُنہوں نے کہا جَیسا تُو نے کہا ہے وَیسا ہی کر۔
6اور ابرہامؔ ڈیرے میں سارہؔ کے پاس دَوڑا گیا اور کہا کہ تِین پَیمانہ بارِیک آٹا جلد لے اور اُسے گُوندھ کر پُھلکے بنا۔ 7اور ابرہامؔ گلّہ کی طرف دَوڑا اور ایک موٹا تازہ بچھڑا لا کر ایک جوان کو دِیا اور اُس نے جلدی جلدی اُسے تیّار کِیا۔ 8پِھر اُس نے مکّھن اور دُودھ اور اُس بچھڑے کو جو اُس نے پکوایا تھا لے کر اُن کے سامنے رکھّا اور آپ اُن کے پاس درخت کے نِیچے کھڑا رہا اور اُنہوں نے کھایا۔
9پِھر اُنہوں نے اُس سے پُوچھا کہ تیری بِیوی سارہؔ کہاں ہے؟
اُس نے کہا وہ ڈیرے میں ہے۔
10تب اُس نے کہا مَیں پِھر موسمِ بہار میں تیرے پاس آؤں گا اور دیکھ تیری بِیوی سارہ ؔکے بیٹا ہو گا۔
اُس کے پِیچھے ڈیرے کا دروازہ تھا۔ سارہؔ وہاں سے سُن رہی تھی۔ 11اور ابرہامؔ اور سارہؔ ضعِیف اور بڑی عُمر کے تھے اور سارہؔ کی وہ حالت نہیں رہی تھی جو عَورتوں کی ہوتی ہے۔ 12تب سارہؔ نے اپنے دِل میں ہنس کر کہا کیا اِس قدر عُمر رسِیدہ ہونے پر بھی میرے لِئے شادمانی ہو سکتی ہے حالانکہ میرا خاوند بھی ضعِیف ہے؟
13پِھر خُداوند نے ابرہامؔ سے کہا کہ سارہؔ کیوں یہ کہہ کر ہنسی کہ کیا میرے جو اَیسی بُڑھیا ہو گئی ہُوں واقِعی بیٹا ہو گا؟ 14کیا خُداوند کے نزدِیک کوئی بات مُشکل ہے؟ موسمِ بہار میں مُعیّن وقت پر مَیں تیرے پاس پِھر آؤں گا اور سارہؔ کے بیٹا ہو گا۔
15تب سارہؔ اِنکار کر گئی کہ مَیں نہیں ہنسی کیونکہ وہ ڈرتی تھی۔
پر اُس نے کہا نہیں تُو ضرُور ہنسی تھی۔
ابرہامؔ سدُومؔ کے لِئے التجا کرتا ہے
16تب وہ مَرد وہاں سے اُٹھے اور اُنہوں نے سدُوؔم کا رُخ کِیا اور ابرہامؔ اُن کو رُخصت کرنے کو اُن کے ساتھ ہو لِیا۔ 17اور خُداوند نے کہا کہ جو کُچھ مَیں کرنے کو ہُوں کیا اُسے ابرہامؔ سے پوشِیدہ رکھُّوں؟ 18ابرہامؔ سے تو یقیناً ایک بڑی اور زبردست قَوم پَیدا ہو گی اور زمِین کی سب قَومیں اُس کے وسِیلہ سے برکت پائیں گی۔ 19کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ وہ اپنے بیٹوں اور گھرانے کو جو اُس کے پیچھے رہ جائیں گے وصِیّت کرے گا کہ وہ خُداوند کی راہ میں قائِم رہ کر عدل اور اِنصاف کریں تاکہ جو کُچھ خُداوند نے ابرہامؔ کے حق میں فرمایا ہے اُسے پُورا کرے۔
20پِھر خُداوند نے فرمایا چُونکہ سدُوؔم اور عمُورہ ؔکا شور بڑھ گیا اور اُن کا جُرم نِہایت سنگِین ہو گیا ہے۔ 21اِس لِئے مَیں اب جا کر دیکُھوں گا کہ کیا اُنہوں نے سراسر وَیسا ہی کِیا ہے جَیسا شور میرے کان تک پُہنچا ہے اور اگر نہیں کِیا تو مَیں معلُوم کر لُوں گا۔
22سو وہ مَرد وہاں سے مُڑے اور سدُوؔم کی طرف چلے پر ابرہامؔ خُداوند کے حضُور کھڑا ہی رہا۔ 23تب ابرہامؔ نے نزدِیک جا کر کہا کیا تُو نیک کو بد کے ساتھ ہلاک کرے گا؟ 24شاید اُس شہر میں پچاس راست باز ہوں۔ کیا تُو اُسے ہلاک کرے گا اور اُن پچاس راست بازوں کی خاطِر جو اُس میں ہوں اُس مقام کو نہ چھوڑے گا؟ 25اَیسا کرنا تُجھ سے بعید ہے کہ نیک کو بد کے ساتھ مار ڈالے اور نیک بد کے برابر ہو جائیں۔ یہ تُجھ سے بعید ہے۔ کیا تمام دُنیا کا اِنصاف کرنے والا اِنصاف نہ کرے گا؟
26اور خُداوند نے فرمایا کہ اگر مُجھے سدُوؔم میں شہر کے اندر پچاس راست باز مِلیں تو مَیں اُن کی خاطِر اُس مقام کو چھوڑ دُوں گا۔
27تب ابرہامؔ نے جواب دِیا اور کہا کہ دیکھئے! مَیں نے خُداوند سے بات کرنے کی جُرأت کی اگرچہ مَیں خاک اور راکھ ہُوں۔ 28شاید پچاس راست بازوں میں پانچ کم ہوں۔ کیا اُن پانچ کی کمی کے سبب سے تُو تمام شہر کو نیست کرے گا؟
اُس نے کہا اگر مُجھے وہاں پینتالِیس مِلیں تو مَیں اُسے نیست نہیں کرُوں گا۔
29پِھر اُس نے اُس سے کہا کہ شاید وہاں چالِیس مِلیں۔ تب اُس نے کہا کہ مَیں اُن چالِیس کی خاطِر بھی یہ نہیں کرُوں گا۔
30پِھر اُس نے کہا خُداوند ناراض نہ ہو تو مَیں کُچھ اَور عرض کرُوں۔ شاید وہاں تِیس مِلیں۔
اُس نے کہا۔ اگر مُجھے وہاں تِیس بھی مِلیں تَو بھی اَیسا نہیں کرُوں گا۔
31پِھر اُس نے کہا دیکھئے! مَیں نے خُداوند سے بات کرنے کی جُرأت کی۔ شاید وہاں بِیس مِلیں۔
اُس نے کہا مَیں بِیس کی خاطِر بھی اُسے نیست نہیں کرُوں گا۔
32تب اُس نے کہا خُداوند ناراض نہ ہو تو مَیں ایک بار اَور کُچھ عرض کرُوں۔ شاید وہاں دس مِلیں۔
اُس نے کہا مَیں دس کی خاطِر بھی اُسے نیست نہیں کرُوں گا۔ 33جب خُداوند ابرہامؔ سے باتیں کر چُکا تو چلا گیا اور ابرہامؔ اپنے مکان کو لَوٹا۔
سدُومؔ کا گُناہ
1اور وہ دونوں فرِشتے شام کو سدُوؔم میں آئے اور لُوطؔ سدُوؔم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لُوطؔ اُن کو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لِئے اُٹھا اور زمِین تک جُھکا۔ 2اور کہا اَے میرے خُداوندو اپنے خادِم کے گھر تشرِیف لے چلئے اور رات بھر آرام کِیجئے اور اپنے پاؤں دھوئِیے اور صُبح اُٹھ کر اپنی راہ لِیجئے
اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لیں گے۔
3لیکن جب وہ بُہت بجِد ہُؤا تو وہ اُس کے ساتھ چل کر اُس کے گھر میں آئے اور اُس نے اُن کے لِئے ضِیافت تیّار کی اور بے خمیِری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے لِئے لیٹیں سدُوؔم شہر کے مَردوں نے جوان سے لے کر بُڈّھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لِیا۔ 5اور اُنہوں نے لُوطؔ کو پُکار کر اُس سے کہا کہ وہ مَرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُن کو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صُحبت کریں۔
6تب لُوطؔ نِکل کر اُن کے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کِواڑ بند کر دِیا۔ 7اور کہا کہ اَے بھائِیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔ 8دیکھو! میری دو بیٹِیاں ہیں جو مَرد سے واقِف نہیں۔ مرضی ہو تو مَیں اُن کو تُمہارے پاس لے آؤں اور جو تُم کو بھلا معلُوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مَردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمِیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حُکُومت جتاتا ہے۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زِیادہ بدسلُوکی کریں گے۔ تب وہ اُس مَرد یعنی لُوطؔ پر پل پڑے اور نزدِیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں۔ 10لیکن اُن مَردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لُوطؔ کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لِیا اور دروازہ بند کر دِیا۔ 11اور اُن مَردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دِیا۔ سو وہ دروازہ ڈُھونڈتے ڈُھونڈتے تھک گئے۔
لُوطؔ سدُومؔ سے روانہ ہوتا ہے
12تب اُن مَردوں نے لُوطؔ سے کہا کیا یہاں تیرا اَور کوئی ہے؟ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹِیوں اور جو کوئی تیرا اِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔ 13کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کریں گے اِس لِئے کہ اُن کا شور خُداوند کے حضُور بُہت بُلند ہُؤا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14تب لُوطؔ نے باہر جا کر اپنے دامادوں سے جِنہوں نے اُس کی بیٹِیاں بیاہی تِھیں باتیں کِیں اور کہا کہ اُٹھو اور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کرے گا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلُوم ہُؤا۔
15جب صُبح ہُوئی تو فرِشتوں نے لُوطؔ سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بِیوی اور اپنی دونوں بیٹِیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرِفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔ 16مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مَردوں نے اُس کا اور اُس کی بِیوی اور اُس کی دونوں بیٹِیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مِہربانی اُس پر ہُوئی اور اُسے نِکال کر شہر سے باہر کر دِیا۔ 17اور یُوں ہُؤا کہ جب وہ اُن کو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہِیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تا نہ ہو کہ تُو ہلاک ہو جائے۔
18اور لُوط ؔنے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔ 19دیکھ تُو نے اپنے خادِم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا بڑا فضل کِیا کہ میری جان بچائی۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ مُجھ پر مُصِیبت آ پڑے اور مَیں مر جاؤں۔ 20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدِیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہُوں اور یہ چھوٹا بھی ہے۔ اِجازت ہو تو مَیں وہاں چلا جاؤں۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے اور میری جان بچ جائے گی۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہُوں کہ اِس شہر کو جِس کا تُو نے ذِکر کِیا غارت نہیں کرُوں گا۔ 22جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کُچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پُہنچ نہ جائے۔
اِسی لِئے اُس شہر کا نام ضُغرؔ کہلایا۔
سدُومؔ اور عمُورہؔ کی بربادی
23اور زمِین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لُوطؔ ضُغر ؔمیں داخِل ہُؤا۔ 24تب خُداوند نے اپنی طرف سے سدُوؔم اور عمُورؔہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔ 25اور اُس نے اُن شہروں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والوں کو اور سب کُچھ جو زمِین سے اُگا تھا غارت کِیا۔ 26مگر اُس کی بِیوی نے اُس کے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتُون بن گئی۔
27اور ابرہامؔ صُبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضُور کھڑا ہُؤا تھا۔ 28اور اُس نے سدُوؔم اور عمُورؔہ اور اُس ترائی کی ساری زمِین کی طرف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمِین پر سے دُھواں اَیسا اُٹھ رہا جَیسے بھٹّی کا دُھواں۔ 29اور یُوں ہُؤا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرہامؔ کو یاد کِیا اور اُن شہروں کو جہاں لُوطؔ رہتا تھا غارت کرتے وقت لُوطؔ کو اُس بلا سے بچایا۔
موآبیوں اور عمّونیوں کا آغاز
30اور لُوطؔ ضُغرؔ سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹِیاں اُس کے ساتھ تِھیں کیونکہ اُسے ضُغر ؔمیں بستے ڈر لگا اور وہ اور اُس کی دونوں بیٹِیاں ایک غار میں رہنے لگے۔ 31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈّھا ہے اور زمِین پر کوئی مَرد نہیں جو دُنیا کے دستُور کے مُطابِق ہمارے پاس آئے۔ 32آؤ ہم اپنے باپ کو مَے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں۔ 33سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مَے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہُوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی۔
34اور دُوسرے روز یُوں ہُؤا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ دیکھ کل رات کو مَیں اپنے باپ سے ہم آغوش ہُوئی۔ آؤ آج رات بھی اُس کو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تاکہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں 35سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہُوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی۔ 36سو لُوطؔ کی دونوں بیٹِیاں اپنے باپ سے حامِلہ ہُوئِیں۔ 37اور بڑی کے ایک بیٹا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام موآؔب رکھّا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک مَوجُود ہیں۔ 38اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام بِن عمّی رکھّا۔ وُہی بنی عَمّون کا باپ ہے جو اب تک مَوجُود ہیں۔
ابرہامؔ اور ابی مَلکؔ
1اور ابرہامؔ وہاں سے جنُوب کے مُلک کی طرف چلا اور قادِؔس اور شورؔ کے درمِیان ٹھہرا اور جرارؔ میں قیام کِیا۔ 2اور ابرہامؔ نے اپنی بِیوی سارہؔ کے حق میں کہا کہ وہ میری بہن ہے اور جرارؔ کے بادشاہ ابی مَلک ؔنے سارہؔ کو بُلوا لِیا۔ 3لیکن رات کو خُدا ابی مَلِکؔ کے پاس خواب میں آیا اور اُسے کہا کہ دیکھ تُو اُس عَورت کے سبب سے جِسے تُو نے لِیا ہے ہلاک ہو گا کیونکہ وہ شَوہر والی ہے۔
4پر ابی مَلِکؔ نے اُس سے صُحبت نہیں کی تھی۔ سو اُس نے کہا اَے خُداوند کیا تُو صادِق قَوم کو بھی مارے گا؟ 5کیا اُس نے خُود مُجھ سے نہیں کہا کہ یہ میری بہن ہے؟ اور وہ آپ بھی یِہی کہتی تھی کہ وہ میرا بھائی ہے۔ مَیں نے تو اپنے سچّے دِل اور پاکِیزہ ہاتھوں سے یہ کِیا۔
6اور خُدا نے اُسے خواب میں کہا ہاں مَیں جانتا ہُوں کہ تُو نے اپنے سچّے دل سے یہ کِیا اور مَیں نے بھی تُجھے روکا کہ تُو میرا گُناہ نہ کرے۔ اِسی لِئے مَیں نے تُجھے اُس کو چُھونے نہ دِیا۔ 7اب تُو اُس مَرد کی بِیوی کو واپس کر دے کیونکہ وہ نبی ہے اور وہ تیرے لِئے دُعا کرے گا اور تُو جِیتا رہے گا۔ پر اگر تُو اُسے واپس نہ کرے تو جان لے کہ تُو بھی اور جِتنے تیرے ہیں سب ضرُور ہلاک ہوں گے۔
8تب ابی مَلِکؔ نے صُبح سویرے اُٹھ کر اپنے سب نوکروں کو بُلایا اور اُن کو یہ سب باتیں کہہ سُنائِیں۔ تب وہ لوگ بُہت ڈر گئے۔ 9اور ابی مَلِکؔ نے ابرہامؔ کو بُلا کر اُس سے کہا کہ تُو نے ہم سے یہ کیا کِیا؟ اور مُجھ سے تیرا کیا قصُور ہُؤا کہ تُو مُجھ پر اور میری بادشاہی پر ایک گُناہِ عظِیم لایا؟ تُو نے مُجھ سے وہ کام کِئے جِن کا کرنا مُناسِب نہ تھا۔ 10ابی مَلِکؔ نے ابرہامؔ سے یہ بھی کہا کہ تُو نے کیا سمجھ کر یہ بات کی؟
11ابرہامؔ نے کہا کہ میرا خیال تھا کہ خُدا کا خوف تو اِس جگہ ہرگِز نہ ہو گا اور وہ مُجھے میری بِیوی کے سبب سے مار ڈالیں گے۔ 12اور فی الحقِیقت وہ میری بہن بھی ہے کیونکہ وہ میرے باپ کی بیٹی ہے اگرچہ میری ماں کی بیٹی نہیں۔ پِھر وہ میری بِیوی ہُوئی۔ 13اور جب خُدا نے میرے باپ کے گھر سے مُجھے آوارہ کِیا تو مَیں نے اِس سے کہا کہ مُجھ پر یہ تیری مِہربانی ہو گی کہ جہاں کہِیں ہم جائیں تُو میرے حق میں یِہی کہنا کہ یہ میرا بھائی ہے۔
14تب ابی مَلِکؔ نے بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل اور غُلام اور لَونڈِیاں ابرہامؔ کو دِیں اور اُس کی بِیوی سارہؔ کو بھی اُسے واپس کر دِیا۔ 15اور ابی مَلِکؔ نے کہا کہ دیکھ میرا مُلک تیرے سامنے ہے۔ جہاں جی چاہے رہ۔ 16اور اُس نے سارہؔ سے کہا کہ دیکھ مَیں نے تیرے بھائی کو چاندی کے ہزار سِکّے دِئے ہیں۔ وہ اُن سب کے سامنے جو تیرے ساتھ ہیں تیرے لِئے آنکھ کا پردہ ہے اور سب کے سامنے تیری دادرسی ہو گئی۔
17تب ابرہامؔ نے خُدا سے دُعا کی اور خُدا نے ابی مَلِکؔ اور اُس کی بِیوی اور اُس کی لَونڈِیوں کو شِفا بخشی اور اُن کے اَولاد ہونے لگی۔ 18کیونکہ خُداوند نے ابرہامؔ کی بِیوی سارہؔ کے سبب سے ابی مَلِکؔ کے خاندان کے سب رَحِم بند کر دِئے تھے۔
اِضحاقؔ کی پَیدایش
1اور خُداوند نے جَیسا اُس نے فرمایا تھا سارہؔ پر نظر کی اور اُس نے اپنے وعدہ کے مُطابِق سارہؔ سے کِیا۔ 2سو سارہؔ حامِلہ ہُوئی اور ابرہامؔ کے لِئے اُس کے بُڑھاپے میں اُسی مُعیّن وقت پر جِس کا ذِکر خُدا نے اُس سے کِیا تھا اُس کے بیٹا ہُؤا۔ 3اور ابرہامؔ نے اپنے بیٹے کا نام جو اُس سے سارہؔ کے پَیدا ہُؤا اِضحاقؔ رکھّا۔ 4اور ابرہامؔ نے خُدا کے حُکم کے مُطابِق اپنے بیٹے اِضحاقؔ کا خَتنہ اُس وقت کِیا جب وہ آٹھ دِن کا ہُؤا۔ 5اور جب اُس کا بیٹا اِضحاقؔ اُس سے پَیدا ہُؤا تو ابرہامؔ سَو برس کا تھا۔ 6اور سارہؔ نے کہا کہ خُدا نے مُجھے ہنسایا اور سب سُننے والے میرے ساتھ ہنسیں گے۔ 7اور یہ بھی کہا کہ بھلا کوئی ابرہامؔ سے کہہ سکتا تھا کہ سارہؔ لڑکوں کو دُودھ پِلائے گی؟ کیونکہ اُس سے اُس کے بُڑھاپے میں میرے ایک بیٹا ہُؤا۔
8اور وہ لڑکا بڑھا اور اُس کا دُودھ چُھڑایا گیا اور اِضحاقؔ کے دُودھ چُھڑانے کے دِن ابرہامؔ نے بڑی ضِیافت کی۔
ہاجرہؔ اور اسمٰعیلؔ کو گھر سے نِکالا جاتا ہے
9اور سارہؔ نے دیکھا کہ ہاجرہؔ مِصری کا بیٹا جو اُس کے ابرہامؔ سے ہُؤا تھا ٹھٹھّے مارتا ہے۔ 10تب اُس نے ابرہامؔ سے کہا کہ اِس لَونڈی کو اور اُس کے بیٹے کو نِکال دے کیونکہ اِس لَونڈی کا بیٹا میرے بیٹے اِضحاقؔ کے ساتھ وارِث نہ ہو گا۔ 11پر ابرہامؔ کو اُس کے بیٹے کے باعِث یہ بات نِہایت بُری معلُوم ہُوئی۔ 12اور خُدا نے ابرہامؔ سے کہا کہ تُجھے اِس لڑکے اور اپنی لَونڈی کے باعِث بُرا نہ لگے۔ جو کُچھ سارہؔ تُجھ سے کہتی ہے تُو اُس کی بات مان کیونکہ اِضحاقؔ سے تیری نسل کا نام چلے گا۔ 13اور اِس لَونڈی کے بیٹے سے بھی مَیں ایک قَوم پَیدا کرُوں گا اِس لِئے کہ وہ تیری نسل ہے۔
14تب ابرہامؔ نے صُبح سویرے اُٹھ کر روٹی اور پانی کی ایک مشک لی اور اُسے ہاجرہؔ کو دِیا بلکہ اُسے اُس کے کندھے پر دھر دِیا اور لڑکے کو بھی اُس کے حوالہ کر کے اُسے رُخصت کر دِیا۔ سو وہ چلی گئی اور بیرسبعؔ کے بیابان میں آوارہ پِھرنے لگی۔ 15اور جب مشک کا پانی ختم ہو گیا تو اُس نے لڑکے کو ایک جھاڑی کے نِیچے ڈال دِیا۔ 16اور آپ اُس کے مُقابِل ایک تِیر کے ٹپّے پر دُور جا بَیٹھی اور کہنے لگی کہ مَیں اِس لڑکے کا مَرنا تو نہ دیکُھوں۔ سو وہ اُس کے مُقابِل بَیٹھ گئی اور چِلّا چِلّا کر رونے لگی۔
17اور خُدا نے اُس لڑکے کی آواز سُنی اور خُدا کے فرِشتہ نے آسمان سے ہاجرہؔ کو پُکارا اور اُس سے کہا اَے ہاجرہؔ تُجھ کو کیا ہُؤا؟ مت ڈر کیونکہ خُدا نے اُس جگہ سے جہاں لڑکا پڑا ہے اُس کی آواز سُن لی ہے۔ 18اُٹھ اور لڑکے کو اُٹھا اور اُسے اپنے ہاتھ سے سنبھال کیونکہ مَیں اُس کو ایک بڑی قَوم بناؤں گا۔ 19پِھر خُدا نے اُس کی آنکھیں کھولِیں اور اُس نے پانی کا ایک کُنواں دیکھا اور جا کر مشک کو پانی سے بھر لِیا اور لڑکے کو پِلایا۔ 20اور خُدا اُس لڑکے کے ساتھ تھا اور وہ بڑا ہُؤا اور بیابان میں رہنے لگا اور تِیرانداز بنا۔ 21اور وہ فاران کے بیابان میں رہتا تھا اور اُس کی ماں نے مُلکِ مِصرؔ سے اُس کے لِئے بِیوی لی۔
ابرہامؔ اور ابی مَلِکؔ میں مُعاہدہ
22پِھر اُس وقت یُوں ہُؤا کہ ابی مَلِکؔ اور اُس کے لشکر کے سردار فِیکُلؔ نے ابرہامؔ سے کہا کہ ہر کام میں جو تُو کرتا ہے خُدا تیرے ساتھ ہے۔ 23اِس لِئے تُو اب مُجھ سے خُدا کی قَسم کھا کہ تُو نہ مُجھ سے نہ میرے بیٹے سے اور نہ میرے پوتے سے دغا کرے گا بلکہ جو مِہربانی مَیں نے تُجھ پر کی ہے وَیسی ہی تُو بھی مُجھ پر اور اِس مُلک پر جِس میں تُو نے قیام کِیا ہے کرے گا۔
24تب ابرہامؔ نے کہا مَیں قَسم کھاؤں گا۔
25اور ابرہامؔ نے پانی کے ایک کُنوئیں کی وجہ سے جِسے ابی مَلِکؔ کے نوکروں نے زَبردستی چِھین لِیا تھا ابی ملکؔ کو جِھڑکا۔ 26ابی مَلِکؔ نے کہا مُجھے خبر نہیں کہ کِس نے یہ کام کِیا اور تُو نے بھی مُجھے نہیں بتایا اور نہ مَیں نے آج سے پہلے اِس کی بابت کُچھ سُنا۔ 27پِھر ابرہامؔ نے بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل لے کر ابی مَلِکؔ کو دِئے اور دونوں نے آپس میں عہد کِیا۔ 28اور ابرہامؔ نے بھیڑ کے سات مادہ بچّوں کو لے کر الگ رکھّا۔ 29اور ابی مَلِکؔ نے ابرہامؔ سے کہا کہ بھیڑ کے اِن سات مادہ بچّوں کو الگ رکھنے سے تیرا مطلب کیا ہے؟
30اُس نے کہا کہ بھیڑ کے اِن ساتوں مادہ بچّوں کو تُو میرے ہاتھ سے لے تاکہ وہ میرے گواہ ہوں کہ مَیں نے یہ کُنواں کھودا۔ 31اِسی لِئے اُس نے اُس مقام کا نام بیرسبعؔ رکھّا کیونکہ وہِیں اُن دونوں نے قَسم کھائی۔
32سو اُنہوں نے بیرسبعؔ میں عہد کِیا۔ تب ابی مَلِکؔ اور اُس کے لشکر کا سردار فِیکُلؔ دونوں اُٹھ کھڑے ہُوئے اور فِلستِیوں کے مُلک کو لَوٹ گئے۔ 33تب ابرہامؔ نے بیرسبعؔ میں جھاؤ کا ایک درخت لگایا اور وہاں اُس نے خُداوند سے جو ابدی خُدا ہے دُعا کی۔ 34اور ابرہامؔ بُہت دِنوں تک فِلستِیوں کے مُلک میں رہا۔
خُدا ابرہامؔ کو حُکم دیتا ہے کہ اِضحاقؔ کو قُربان کرے
1اِن باتوں کے بعد یُوں ہُؤا کہ خُدا نے ابرہامؔ کو آزمایا اور اُسے کہا اَے ابرہامؔ! اُس نے کہا مَیں حاضِر ہُوں۔
2تب اُس نے کہا کہ تُو اپنے بیٹے اِضحاقؔ کو جو تیرا اِکلوتا ہے اور جِسے تُو پِیار کرتا ہے ساتھ لے کر موریاہؔ کے مُلک میں جا اور وہاں اُسے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ پر جو مَیں تُجھے بتاؤں گا سوختنی قُربانی کے طَور پر چڑھا۔
3تب ابرہامؔ نے صُبح سویرے اُٹھ کر اپنے گدھے پر چارجامہ کَسا اور اپنے ساتھ دو جوانوں اور اپنے بیٹے اِضحاقؔ کو لِیا اور سوختنی قُربانی کے لِئے لکڑیاں چِیرِیں اور اُٹھ کر اُس جگہ کو جو خُدا نے اُسے بتائی تھی روانہ ہُؤا۔ 4تِیسرے دِن ابرہامؔ نے نِگاہ کی اور اُس جگہ کو دُور سے دیکھا۔ 5تب ابرہامؔ نے اپنے جوانوں سے کہا تُم یہیں گدھے کے پاس ٹھہرو۔ مَیں اور یہ لڑکا دونوں ذرا وہاں تک جاتے ہیں اور سِجدہ کر کے پِھر تُمہارے پاس لَوٹ آئیں گے۔
6اور ابرہامؔ نے سوختنی قُربانی کی لکڑِیاں لے کر اپنے بیٹے اِضحاقؔ پر رکھّیں اور آگ اور چُھری اپنے ہاتھ میں لی اور دونوں اِکٹّھے روانہ ہُوئے۔ 7تب اِضحاقؔ نے اپنے باپ ابرہامؔ سے کہا اَے باپ!
اُس نے جواب دِیا کہ اَے میرے بیٹے مَیں حاضِر ہُوں۔
اُس نے کہا دیکھ آگ اور لکڑیاں تو ہیں پر سوختنی قُربانی کے لِئے برّہ کہاں ہے؟
8ابرہامؔ نے کہا اَے میرے بیٹے خُدا آپ ہی اپنے واسطے سوختنی قُربانی کے لِئے برّہ مُہیّا کر لے گا۔ سو وہ دونوں آگے چلتے گئے۔
9اور اُس جگہ پُہنچے جو خُدا نے بتائی تھی۔ وہاں ابرہامؔ نے قُربان گاہ بنائی اور اُس پر لکڑِیاں چُنیں اور اپنے بیٹے اِضحاقؔ کو باندھا اور اُسے قُربان گاہ پر لکڑیوں کے اُوپر رکھّا۔ 10اور ابرہامؔ نے ہاتھ بڑھا کر چُھری لی کہ اپنے بیٹے کو ذبح کرے۔ 11تب خُداوند کے فرِشتہ نے اُسے آسمان سے پُکارا کہ اَے ابرہامؔ اَے ابرہامؔ! اُس نے کہا مَیں حاضِر ہُوں۔
12پِھر اُس نے کہا کہ تُو اپنا ہاتھ لڑکے پر نہ چلا اور نہ اُس سے کُچھ کر کیونکہ مَیں اب جان گیا کہ تُو خُدا سے ڈرتا ہے اِس لِئے کہ تُو نے اپنے بیٹے کو بھی جو تیرا اِکلوتا ہے مُجھ سے دریغ نہ کِیا۔
13اور ابرہامؔ نے نِگاہ کی اور اپنے پِیچھے ایک مینڈھا دیکھا جِس کے سِینگ جھاڑی میں اٹکے تھے۔ تب ابرہامؔ نے جا کر اُس مینڈھے کو پکڑا اور اپنے بیٹے کے بدلے سوختنی قُربانی کے طَور پر چڑھایا۔ 14اور ابرہامؔ نے اُس مقام کا نام یہوواؔہ یِری رکھّا چُنانچہ آج تک یہ کہاوت ہے کہ خُداوند کے پہاڑ پر مُہیّا کِیا جائے گا۔
15اور خُداوند کے فرِشتہ نے آسمان سے دوبارہ ابرہامؔ کو پُکارا اور کہا کہ 16خُداوند فرماتا ہے چُونکہ تُو نے یہ کام کِیا کہ اپنے بیٹے کو بھی جو تیرا اِکلوتا ہے دریغ نہ رکھّا اِس لِئے مَیں نے بھی اپنی ذات کی قَسم کھائی ہے کہ 17مَیں تُجھے برکت پر برکت دُوں گا اور تیری نسل کو بڑھاتے بڑھاتے آسمان کے تاروں اور سمُندر کے کنارے کی ریت کی مانِند کر دُوں گا اور تیری اَولاد اپنے دُشمنوں کے پھاٹک کی مالِک ہو گی۔ 18اور تیری نسل کے وسِیلہ سے زمِین کی سب قَومیں برکت پائیں گی کیونکہ تُو نے میری بات مانی۔ 19تب ابرہامؔ اپنے جوانوں کے پاس لَوٹ گیا اور وہ اُٹھے اور اِکٹّھے بیرسبعؔ کو گئے اور ابرہامؔ بیرسبعؔ میں رہا۔
نحورؔ کی نسل
20اِن باتوں کے بعد یُوں ہُؤا کہ ابرہامؔ کو یہ خبر مِلی کہ مِلکاہؔ کے بھی تیرے بھائی نحورؔ سے بیٹے ہُوئے ہیں۔ 21یعنی عُوض جو اُس کا پہلوٹھا ہے اور اُس کا بھائی بُوزؔ اور قمو ایلؔ اَرامؔ کا باپ۔ 22اور کسدؔ اور حزُوؔ اور فِلداؔس اور اِدلافؔ اور بتیو ایلؔ۔ 23اور بتیوایلؔ سے رِبقہؔ پَیدا ہُوئی۔ یہ آٹھوں ابرہامؔ کے بھائی نحورؔ سے مِلکاہؔ کے پَیدا ہُوئے۔ 24اور اُس کی حرم سے بھی جِس کا نام رُومہؔ تھا طِبخؔ اور جاحمؔ اور تخصؔ اور معکہؔ پَیدا ہُوئے۔
سارہ ؔوفات پاتی ہے اور ابرہامؔ ایک قبرِستان خریدتا ہے
1اور سارہؔ کی عُمر ایک سَو ستائِیس برس کی ہُوئی۔ سارہؔ کی زِندگی کے اِتنے ہی سال تھے۔ 2اور سارہؔ نے قریت اربعؔ میں وفات پائی۔ یہ کنعانؔ میں ہے اور حبرُونؔ بھی کہلاتا ہے اور ابرہامؔ سارہؔ کے لِئے ماتم اور نَوحہ کرنے کو وہاں گیا۔
3پِھر ابرہامؔ میّت کے پاس سے اُٹھ کر بنی حِت سے باتیں کرنے لگا اور کہا کہ 4مَیں تُمہارے درمِیان پردیسی اور غریبُ الوطن ہُوں۔ تُم اپنے ہاں گورِستان کے لِئے کوئی مِلکِیّت مُجھے دو تاکہ مَیں اپنے مُردہ کو آنکھ کے سامنے سے ہٹا کر دفن کر دُوں۔
5تب بنی حِت نے ابرہامؔ کو جواب دِیا کہ 6اَے خُداوند ہماری سُن۔ تُو ہمارے درمِیان زبردست سردار ہے۔ ہماری قبروں میں جو سب سے اچھّی ہو اُس میں تُو اپنے مُردہ کو دفن کر۔ ہم میں اَیسا کوئی نہیں جو تُجھ سے اپنی قبر کا اِنکار کرے تاکہ تُو اپنا مُردہ دفن نہ کر سکے۔
7ابرہامؔ نے اُٹھ کر اور بنی حِت کے آگے جو اُس مُلک کے لوگ ہیں آداب بجا لا کر۔ 8اُن سے یُوں گُفتگُو کی کہ اگر تُمہاری مرضی ہو کہ مَیں اپنے مُردہ کو آنکھ کے سامنے سے ہٹا کر دفن کر دُوں تو میری عرض سُنو اور صُحرؔ کے بیٹے عِفروؔن سے میری سفارِش کرو۔ 9کہ وہ مکفیلہؔ کے غار کو جو اُس کا ہے اور اُس کے کھیت کے کنارے پر ہے اُس کی پُوری قِیمت لے کر مُجھے دے دے تاکہ وہ گورِستان کے لِئے تُمہارے درمِیان میری مِلکِیّت ہو جائے۔
10اور عِفروؔن بنی حِت کے درمِیان بَیٹھا تھا۔ تب عِفروؔن حِتّی نے بنی حِت کے سامنے اُن سب لوگوں کے رُوبرُو جو اُس کے شہر کے دروازہ سے داخِل ہوتے تھے ابرہامؔ کو جواب دِیا۔ 11اَے میرے خُداوند یُوں نہ ہو گا بلکہ میری سُن۔ مَیں یہ کھیت تُجھے دیتا ہُوں اور وہ غار بھی جو اُس میں ہے تُجھے دِئے دیتا ہُوں۔ یہ مَیں اپنی قَوم کے لوگوں کے سامنے تُجھے دیتا ہُوں تُو اپنے مُردہ کو دفن کر۔
12تب ابرہامؔ اُس مُلک کے لوگوں کے سامنے جُھکا۔ 13پِھر اُس نے اُس مُلک کے لوگوں کے سُنتے ہُوئے عِفروؔن سے کہا کہ اگر تُو دینا ہی چاہتا ہے تو میری سُن۔ مَیں تُجھے اُس کھیت کا دام دُوں گا۔ یہ تُومُجھ سے لے لے تو مَیں اپنے مُردہ کو وہاں دفن کرُوں گا۔
14عِفرونؔ نے ابرہامؔ کو جواب دِیا۔ 15اَے میرے خُداوند میری بات سُن۔ یہ زمِین چاندی کی چار سَو مِثقال کی ہے سو میرے اور تیرے درمِیان یہ ہے کیا؟ پس اپنا مُردہ دفن کر۔ 16اور ابرہامؔ نے عِفروؔن کی بات مان لی۔ سو ابرہامؔ نے عِفرونؔ کو اُتنی ہی چاندی تول کر دی جِتنی کا ذِکر اُس نے بنی حِت کے سامنے کِیا تھا یعنی چاندی کی چار سَو مِثقال جو سَوداگروں میں رائج تھی۔
17سو عِفرونؔ کا وہ کھیت جو مَکفیلہؔ میں مَمرے کے سامنے تھا اور وہ غار جو اُس میں تھا اور سب درخت جو اُس کھیت میں اور اُس کی چاروں طرف کی حُدُود میں تھے۔ 18یہ سب بنی حِت کے اور اُن سب کے رُوبرُو جو اُس کے شہر کے دروازہ سے داخِل ہوتے تھے ابرہامؔ کی خاص مِلکِیّت قرار دِئے گئے۔
19اِس کے بعد ابرہامؔ نے اپنی بِیوی سارؔہ کو مَکفیلہؔ کے کھیت کے غار میں جو مُلکِ کنعانؔ میں مَمرے یعنی حبرُونؔ کے سامنے ہے دفن کِیا۔ 20چُنانچہ وہ کھیت اور وہ غار جو اُس میں تھا بنی حِت کی طرف سے گورِستان کے لِئے ابرہامؔ کی مِلکِیّت قرار دِئے گئے۔
اِضحاقؔ کے لِئے بیوی
1اور ابرہامؔ ضعِیف اور عُمر رسِیدہ ہُؤا اور خُداوند نے سب باتوں میں ابرہامؔ کو برکت بخشی تھی۔ 2اور ابرہامؔ نے اپنے گھر کے سال خُوردہ نوکر سے جو اُس کی سب چِیزوں کا مُختار تھا کہا تُو اپنا ہاتھ ذرا میری ران کے نِیچے رکھ کہ 3مَیں تُجھ سے خُداوند کی جو زمِین و آسمان کا خُدا ہے قَسم لُوں کہ تُو کنعانیوں کی بیٹِیوں میں سے جِن میں مَیں رہتا ہُوں کِسی کو میرے بیٹے سے نہیں بیاہے گا۔ 4بلکہ تُو میرے وطن میں میرے رِشتہ داروں کے پاس جا کر میرے بیٹے اِضحاق کے لِئے بِیوی لائے گا۔
5اُس نوکر نے اُس سے کہا شاید وہ عَورت اِس مُلک میں میرے ساتھ آنا نہ چاہے تو کیا مَیں تیرے بیٹے کو اُس مُلک میں جہاں سے تُو آیا پِھر لے جاؤں؟
6تب ابرہامؔ نے اُس سے کہا خبردار تُو میرے بیٹے کو وہاں ہرگِز نہ لے جانا۔ 7خُداوند آسمان کا خُدا جو مُجھے میرے باپ کے گھر اور میری زادبُوم سے نِکال لایا اور جِس نے مُجھ سے باتیں کِیں اور قَسم کھا کر مُجھ سے کہا کہ مَیں تیری نسل کو یہ مُلک دُوں گا وہی تیرے آگے آگے اپنا فرِشتہ بھیجے گا کہ تُو وہاں سے میرے بیٹے کے لِئے بِیوی لائے۔ 8اور اگر وہ عَورت تیرے ساتھ آنا نہ چاہے تو تُو میری اِس قَسم سے چُھوٹا پر میرے بیٹے کو ہرگِز وہاں نہ لے جانا۔ 9اُس نوکر نے اپنا ہاتھ اپنے آقا ابرہامؔ کی ران کے نِیچے رکھ کر اُس سے اِس بات کی قَسم کھائی۔
10تب وہ نوکر اپنے آقا کے اُونٹوں میں سے دس اُونٹ لے کر روانہ ہُؤا اور اُس کے آقا کی اچھّی اچھّی چِیزیں اُس کے پاس تِھیں اور وہ اُٹھ کر مسوپتامیہؔ میں نحورؔ کے شہر کو گیا۔ 11اور شام کو جِس وقت عورتیں پانی بھرنے آتی ہیں اُس نے اُس شہر کے باہر باؤلی کے پاس اُونٹوں کو بِٹھایا۔ 12اور کہا اَے خُداوند میرے آقا ابرہامؔ کے خُدا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ آج تُو میرا کام بنا دے اور میرے آقا ابرہامؔ پر کرم کر۔ 13دیکھ مَیں پانی کے چشمہ پر کھڑا ہُوں اور اِس شہر کے لوگوں کی بیٹِیاں پانی بھرنے کو آتی ہیں۔ 14سو اَیسا ہو کہ جِس لڑکی سے مَیں کہُوں کہ تُو ذرا اپنا گھڑا جُھکا دے تو مَیں پانی پی لُوں اور وہ کہے کہ لے پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کو بھی پلا دُوں گی تو وہ وُہی ہو جِسے تُو نے اپنے بندہ اِضحاقؔ کے لِئے ٹھہرایا ہے اور اِسی سے مَیں سمجھ لُوں گا کہ تُو نے میرے آقا پر کرم کِیا ہے۔
15وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ رِبقہؔ جو ابرہامؔ کے بھائی نحورؔ کی بِیوی مِلکاہؔ کے بیٹے بیتوایلؔ سے پَیدا ہُوئی تھی اپنا گھڑا کندھے پر لِئے ہُوئے نِکلی۔ 16وہ لڑکی نِہایت خُوب صُورت اور کنواری اور مَرد سے ناواقِف تھی۔ وہ نِیچے پانی کے چشمہ کے پاس گئی اور اپنا گھڑا بھر کر اُوپر آئی۔ 17تب وہ نوکر اُس سے مِلنے کو دَوڑا اور کہا کہ ذرا اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی مُجھے پِلا دے۔
18اُس نے کہا پِیجئے صاحِب اور فوراً گھڑے کو ہاتھ پر اُتار اُسے پانی پلایا۔ 19جب اُسے پِلا چُکی تو کہنے لگی کہ مَیں تیرے اُونٹوں کے لِئے بھی پانی بھر بھر لاؤں گی جب تک وہ پی نہ چُکیں۔ 20اور فوراً اپنے گھڑے کو حَوض میں خالی کر کے پِھر باؤلی کی طرف پانی بھرنے دَوڑی گئی اور اُس کے سب اُونٹوں کے لِئے بھرا۔ 21وہ آدمی چُپ چاپ اُسے غور سے دیکھتا رہا تاکہ معلُوم کرے کہ خُداوند نے اُس کا سفر مُبارک کِیا ہے یا نہیں۔
22اور جب اُونٹ پی چُکے تو اُس شخص نے نِصف مِثقال سونے کی ایک نتھ اور دس مِثقال سونے کے دو کڑے اُس کے ہاتھوں کے لِئے نِکالے۔ 23اور کہا کہ ذرا مُجھے بتا کہ تُو کِس کی بیٹی ہے؟ اور کیا تیرے باپ کے گھر میں ہمارے ٹِکنے کی جگہ ہے؟
24اُس نے اُس سے کہا کہ مَیں بیتوایلؔ کی بیٹی ہُوں۔ وہ مِلکاہؔ کا بیٹا ہے جو نحورؔ سے اُس کے ہُؤا۔ 25اور یہ بھی اُس سے کہا کہ ہمارے پاس بُھوسا اور چارا بُہت ہے اور ٹِکنے کی جگہ بھی ہے۔
26تب اُس آدمی نے جُھک کر خُداوند کو سِجدہ کِیا۔ 27اور کہا خُداوند میرے آقا ابرہامؔ کا خُدا مُبارک ہو جِس نے میرے آقا کو اپنے کرم اور راستی سے محرُوم نہیں رکھّا اور مُجھے تو خُداوند ٹِھیک راہ پر چلا کر میرے آقا کے بھائِیوں کے گھر لایا۔
28تب اُس لڑکی نے دَوڑ کر اپنی ماں کے گھر میں یہ سب حال کہہ سُنایا۔ 29اور رِبقہؔ کا ایک بھائی تھا جِس کا نام لابنؔ تھا۔ وہ باہر پانی کے چشمہ پر اُس آدمی کے پاس دَوڑا گیا۔ 30اور یُوں ہُؤا کہ جب اُس نے وہ نتھ دیکھی اور وہ کڑے بھی جو اُس کی بہن کے ہاتھوں میں تھے اور اپنی بہن رِبقہؔ کا بیان بھی سُن لِیا کہ اُس شخص نے مُجھ سے اَیسی اَیسی باتیں کہِیں تو وہ اُس آدمی کے پاس آیا اور دیکھا کہ وہ چشمہ کے نزدِیک اُونٹوں کے پاس کھڑا ہے۔ 31تب اُس سے کہا اَے تُو جو خُداوند کی طرف سے مُبارک ہے اندر چل۔ باہر کیوں کھڑا ہے؟ مَیں نے گھر کو اور اُونٹوں کے لِئے بھی جگہ کو تیّار کر لِیا ہے۔
32پس وہ آدمی گھر میں آیا اور اُس نے اُس کے اُونٹوں کو کھولا اور اُونٹوں کے لِئے بھوسا اور چارا اور اُس کے اور اُس کے ساتھ کے آدمِیوں کے پاؤں دھونے کو پانی دِیا۔ 33اور کھانا اُس کے آگے رکھّا گیا پر اُس نے کہا کہ مَیں جب تک اپنا مطلب بیان نہ کر لُوں نہیں کھاؤں گا۔
اُس نے کہا اچھّا کہہ۔
34تب اُس نے کہا کہ مَیں ابرہامؔ کا نوکر ہُوں۔ 35اور خُداوند نے میرے آقا کو بڑی برکت دی ہے اور وہ بُہت بڑا آدمی ہو گیا ہے اور اُس نے اُسے بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل اور سونا چاندی اور لَونڈِیاں اور غُلام اور اُونٹ اور گدھے بخشے ہیں۔ 36اور میرے آقا کی بِیوی سارہؔ کے جب وہ بُڑھیا ہو گئی اُس سے ایک بیٹا ہُؤا۔ اُسی کو اُس نے اپنا سب کُچھ دے دِیا ہے۔ 37اور میرے آقا نے مُجھے قَسم دے کر کہا ہے کہ تُو کنعانیوں کی بیٹِیوں میں سے جِن کے مُلک میں مَیں رہتا ہُوں کِسی کو میرے بیٹے سے نہ بیاہنا۔ 38بلکہ تُو میرے باپ کے گھر اور میرے رِشتہ داروں میں جانا اور میرے بیٹے کے لِئے بِیوی لانا۔ 39تب میں نے اپنے آقا سے کہا شاید وہ عَورت میرے ساتھ آنا نہ چاہے۔ 40تب اُس نے مُجھ سے کہا کہ خُداوند جِس کے حضُور مَیں چلتا رہا ہُوں اپنا فرِشتہ تیرے ساتھ بھیجے گا اور تیرا سفر مُبارک کرے گا۔ تُو میرے رِشتہ داروں اور میرے باپ کے خاندان میں سے میرے بیٹے کے لِئے بِیوی لانا۔ 41اور جب تُو میرے خاندان میں جا پُہنچے گا تب میری قَسم سے چُھوٹے گا اور اگر وہ کوئی لڑکی نہ دیں تو بھی تُو میری قَسم سے چُھوٹا۔
42سو مَیں آج پانی کے اُس چشمہ پر آ کر کہنے لگا اَے خُداوند میرے آقا ابرہامؔ کے خُدا اگر تُو میرے سفر کو جو مَیں کر رہا ہُوں مُبارک کرتا ہے۔ 43تو دیکھ مَیں پانی کے چشمہ کے پاس کھڑا ہوتا ہُوں اور اَیسا ہو کہ جو لڑکی پانی بھرنے نِکلے اور مَیں اُس سے کہُوں کہ ذرا اپنے گھڑے سے تھوڑا پانی مُجھے پلا دے۔ 44اور وہ مُجھے کہے کہ تُو بھی پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کے لِئے بھی بھر دُوں گی تو وہ وُہی عَورت ہو جِسے خُداوند نے میرے آقا کے بیٹے کے لِئے ٹھہرایا ہے۔ 45مَیں دِل میں یہ کہہ ہی رہا تھا کہ رِبقہؔ اپنا گھڑا کندھے پر لِئے ہُوئے باہر نِکلی اور نِیچے چشمہ کے پاس گئی اور پانی بھرا۔ تب مَیں نے اُس سے کہا ذرا مُجھے پانی پِلا دے۔ 46اُس نے فوراً اپنا گھڑا کندھے پر سے اُتارا اور کہا لے پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کو بھی پلا دُوں گی سو مَیں نے پِیا اور اُس نے میرے اُونٹوں کو بھی پلایا۔ 47پِھر مَیں نے اُس سے پُوچھا کہ تُو کِس کی بیٹی ہے؟ اُس نے کہا مَیں بیتوایلؔ کی بیٹی ہُوں۔ وہ نحورؔ کا بیٹا ہے جو مِلکاہؔ سے پَیدا ہُؤا۔ پِھر مَیں نے اُس کی ناک میں نتھ اور اُس کے ہاتھوں میں کڑے پہنا دِئے۔ 48اور مَیں نے جُھک کر خُداوند کو سِجدہ کِیا اور خُداوند اپنے آقا ابرہامؔ کے خُدا کو مُبارک کہا جِس نے مُجھے ٹِھیک راہ پر چلایا کہ اپنے آقا کے بھائی کی بیٹی اُس کے بیٹے کے واسطے لے جاؤں۔ 49سو اب اگر تُم کرم اور راستی سے میرے آقا کے ساتھ پیش آنا چاہتے ہو تو مُجھے بتاؤ اور اگر نہیں تو کہہ دو تاکہ مَیں دہنی یا بائیں طرف پِھر جاؤں۔
50تب لابنؔ اور بیتوایلؔ نے جواب دِیا کہ یہ بات خُداوند کی طرف سے ہُوئی ہے۔ ہم تُجھے کُچھ بُرا یا بھلا نہیں کہہ سکتے۔ 51دیکھ رِبقہؔ تیرے سامنے مَوجُود ہے۔ اُسے لے اور جا اور خُداوند کے قَول کے مُطابِق اپنے آقا کے بیٹے سے اُسے بیاہ دے۔ 52جب ابرہامؔ کے نوکر نے اُن کی باتیں سُنیں تو زمِین تک جُھک کر خُداوند کو سِجدہ کِیا۔ 53اور نوکر نے چاندی اور سونے کے زیور اور لِباس نِکال کر رِبقہؔ کو دِئے اور اُس کے بھائی اور اُس کی ماں کو بھی قیمتی چِیزیں دِیں۔
54اور اُس نے اور اُس کے ساتھ کے آدمِیوں نے کھایا پِیا اور رات بھر وہِیں رہے۔ صُبح کو وہ اُٹھے اور اُس نے کہا کہ مُجھے میرے آقا کے پاس روانہ کر دو۔
55رِبقہؔ کے بھائی اور ماں نے کہا کہ لڑکی کو کُچھ روز کم سے کم دس روز ہمارے پاس رہنے دے۔ اِس کے بعد وہ چلی جائے گی۔
56اُس نے اُن سے کہا کہ مُجھے نہ روکو کیونکہ خُداوند نے میرا سفر مُبارک کِیا ہے۔ مُجھے رُخصت کر دو تاکہ مَیں اپنے آقا کے پاس جاؤں۔
57اُنہوں نے کہا ہم لڑکی کو بُلا کر پُوچھتے ہیں کہ وہ کیا کہتی ہے۔ 58تب اُنہوں نے رِبقہؔ کو بُلا کر اُس سے پُوچھا کیا تُو اِس آدمی کے ساتھ جائے گی؟
اُس نے کہا جاؤں گی۔
59تب اُنہوں نے اپنی بہن رِبقہؔ اور اُس کی دایہ اور ابرہامؔ کے نوکر اور اُس کے آدمِیوں کو رُخصت کِیا۔ 60اور اُنہوں نے رِبقہؔ کو دُعا دی اور اُس سے کہا
اَے ہماری بہن تُو لاکھوں کی ماں ہو
اور تیری نسل اپنے کِینہ رکھنے والوں کے پھاٹک کی
مالِک ہو۔
61اور رِبقہؔ اور اُس کی سہیلِیاں اُٹھ کر اُونٹوں پر سوار ہُوئِیں اور اُس آدمی کے پِیچھے ہو لِیں۔ سو وہ آدمی رِبقہؔ کو ساتھ لے کر روانہ ہُؤا۔
62اور اِضحاقؔ بیر لَحیؔ روئی سے ہو کر چلا آ رہا تھا کیونکہ وہ جنُوب کے مُلک میں رہتا تھا۔ 63اور شام کے وقت اِضحاقؔ سوچنے کو مَیدان میں گیا اور اُس نے جو اپنی آنکھیں اُٹھائِیں اور نظر کی تو کیا دیکھتا ہے کہ اُونٹ چلے آ رہے ہیں۔ 64اور رِبقہؔ نے نِگاہ کی اور اِضحاقؔ کو دیکھ کر اُونٹ پر سے اُتر پڑی۔ 65اور اُس نے نوکر سے پُوچھا کہ یہ شخص کَون ہے جو ہم سے مِلنے کو مَیدان میں چلا آ رہا ہے؟
اُس نوکر نے کہا یہ میرا آقا ہے۔ تب اُس نے بُرقع لے کر اپنے اُوپر ڈال لِیا۔
66نوکر نے جو جو کِیا تھا سب اِضحاقؔ کو بتایا۔ 67اور اِضحاقؔ رِبقہ کو اپنی ماں سارؔہ کے ڈیرے میں لے گیا۔ تب اُس نے رِبقہؔ سے بیاہ کر لِیا اور اُس سے مُحبّت کی اور اِضحاقؔ نے اپنی ماں کے مَرنے کے بعد تسلّی پائی۔
ابرہامؔ کی نسل
1اور ابرہامؔ نے پِھر ایک اور بِیوی کی جِس کا نام قطُورہؔ تھا۔ 2اور اُس سے زِمرانؔ اور یُقسانؔ اور مِدانؔ اور مِدیانؔ اور اِسباؔق اور سُوخؔ پَیدا ہُوئے۔ 3اور یُقسانؔ سے سِباؔ اور دداؔن پَیدا ہُوئے اور ددانؔ کی اَولاد سے اَسُوریؔ اور لطوسیؔ اور لُومیؔ تھے۔ 4اور مِدیانؔ کے بیٹے عیفاہؔ اور عِفر ؔاور حنُوؔک اور ابیداعؔ اور الدوعاؔ تھے۔ یہ سب بنی قطُورؔہ تھے۔
5اور ابرہامؔ نے اپنا سب کُچھ اِضحاقؔ کو دِیا۔ 6اور اپنی حرموں کے بیٹوں کو ابرہامؔ نے بُہت کُچھ اِنعام دے کر اپنے جِیتے جی اُن کو اپنے بیٹے اِضحاقؔ کے پاس سے مشرِق کی طرف یعنی مشرِق کے مُلک میں بھیج دِیا۔
ابرہامؔ کی وفات اور تدفین
7اور ابرہامؔ کی کُل عُمر جب تک کہ وہ جِیتا رہا ایک سَو پچھتّر برس کی ہُوئی۔ 8تب ابرہامؔ نے دَم چھوڑ دِیا اور خُوب بُڑھاپے میں نِہایت ضعِیف اور پُوری عُمر کا ہو کر وفات پائی اور اپنے لوگوں میں جا مِلا۔ 9اور اُس کے بیٹے اِضحاقؔ اور اِسمٰعیلؔ نے مَکفیلہؔ کے غار میں جو مَمرے کے سامنے حِتّی صُحرؔ کے بیٹے عِفرونؔ کے کھیت میں ہے اُسے دفن کِیا۔ 10یہ وُہی کھیت ہے جِسے ابرہامؔ نے بنی حِتؔ سے خرِیدا تھا۔ وہِیں ابرہامؔ اور اُس کی بِیوی سارہؔ دفن ہُوئے۔ 11اور ابرہامؔ کی وفات کے بعد خُدا نے اُس کے بیٹے اِضحاقؔ کو برکت بخشی اور اِضحاقؔ بئیر لَحی روئیؔ کے نزدِیک رہتا تھا۔
اِسمٰعیلؔ کی نسل
12یہ نسب نامہ ابرہامؔ کے بیٹے اِسمٰعیلؔ کا ہے جو ابرہامؔ سے سارہؔ کی لَونڈی ہاجرہؔ مِصری کے بطن سے پَیدا ہُؤا۔ 13اور اِسمٰعیلؔ کے بیٹوں کے نام یہ ہیں۔ یہ نام ترتِیب وار اُن کی پَیدایش کے مُطابِق ہیں۔ اِسمٰعیلؔ کا پہلوٹھا نبایوتؔ تھا۔ پِھر قِیدارؔ اور اَدبئیلؔ اور مِبسامؔ۔ 14اور مِشماعؔ اور دُومہؔ اور مسّاؔ۔ 15حددؔ اور تَیماؔ اور یطُورؔ اور نفیسؔ اور قِدمہؔ۔ 16یہ اِسمٰعیلؔ کے بیٹے ہیں اور اِن ہی کے ناموں سے اِن کی بستِیاں اور چھاؤنیاں نامزد ہُوئِیں اور یِہی بارہ اپنے اپنے قبِیلہ کے سردار ہُوئے۔ 17اور اِسمٰعیلؔ کی کُل عُمر ایک سَو سَینتِیس برس کی ہُوئی تب اُس نے دَم چھوڑ دِیا اور وفات پائی اور اپنے لوگوں میں جا مِلا۔ 18اور اُس کی اَولاد حویلہؔ سے شورؔ تک جو مِصرؔ کے سامنے اُس راستہ پر ہے جِس سے اَسُورؔ کو جاتے ہیں آباد تھی۔ یہ لوگ اپنے سب بھائِیوں کے سامنے بسے ہُوئے تھے۔
عیسوؔ اور یعقُوبؔ کی پَیدایش
19اور ابرہامؔ کے بیٹے اِضحاقؔ کا نسب نامہ یہ ہے۔ ابرہامؔ سے اِضحاقؔ پَیدا ہُؤا۔ 20اِضحاقؔ چالِیس برس کا تھا جب اُس نے رِبقہؔ سے بیاہ کِیا جو فدّان ارامؔ کے باشِندہ بیتُوایلؔ ارامی کی بیٹی اور لابنؔ ارامی کی بہن تھی۔ 21اور اِضحاقؔ نے اپنی بِیوی کے لِئے خُداوند سے دُعا کی کیونکہ وہ بانجھ تھی اور خُداوند نے اُس کی دُعا قبُول کی اور اُس کی بِیوی رِبقہؔ حامِلہ ہُوئی۔ 22اور اُس کے پیٹ میں دو لڑکے آپس میں مُزاحمت کرنے لگے۔ تب اُس نے کہا اگر اَیسا ہی ہے تو مَیں جِیتی کیوں ہُوں؟ اور وہ خُداوند سے پُوچھنے گئی۔
23خُداوند نے اُسے کہا
دو قومیں تیرے پیٹ میں ہیں
اور دو قبیلے تیرے بطن سے نِکلتے ہی الگ الگ ہو جائیں گے
اور ایک قبیلہ دُوسرے قبیلہ سے زورآور ہو گا
اور بڑا چھوٹے کی خِدمت کرے گا۔
24اور جب اُس کے وضعِ حمل کے دِن پُورے ہُوئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ اُس کے پیٹ میں تَوأم ہیں۔ 25اور پہلا جو پَیدا ہُؤا تو سُرخ تھا اور اُوپر سے اَیسا جَیسے پشمِینہ اور اُنہوں نے اُس کا نام عیسوؔ رکھّا۔ 26اُس کے بعد اُس کا بھائی پَیدا ہُؤا اور اُس کا ہاتھ عیسوؔ کی ایڑی کو پکڑے ہُوئے تھا اور اُس کا نام یعقُوبؔ رکھّا گیا۔ جب وہ رِبقہؔ سے پَیدا ہُوئے تو اِضحاقؔ ساٹھ برس کا تھا۔
عیسوؔ اپنا پہلوٹھے کا حق بیچتا ہے
27اور وہ لڑکے بڑھے اور عیسوؔ شِکار میں ماہِر ہو گیا اور جنگل میں رہنے لگا اور یعقُوبؔ سادہ مِزاج ڈیروں میں رہنے والا آدمی تھا۔ 28اور اِضحاقؔ عیسوؔ کو پیار کرتا تھا کیونکہ وہ اُس کے شِکار کا گوشت کھاتا تھا اور رِبقہؔ یعقُوبؔ کو پیار کرتی تھی۔
29اور یعقُوبؔ نے دال پکائی اور عیسوؔ جنگل سے آیا اور بے دَم ہو رہا تھا۔ 30اور عیسوؔ نے یعقُوبؔ سے کہا کہ یہ جو لال لال ہے مُجھے کِھلا دے کیونکہ مَیں بے دَم ہو رہا ہُوں۔ اِسی لِئے اُس کا نام ادُوؔم بھی ہو گیا۔
31تب یعقُوبؔ نے کہا تُو آج اپنا پہلوٹھے کا حق میرے ہاتھ بیچ دے۔
32عیسوؔ نے کہا دیکھ مَیں تو مرا جاتا ہُوں پہلوٹھے کا حق میرے کِس کام آئے گا؟
33تب یعقُوبؔ نے کہا کہ آج ہی مُجھ سے قَسم کھا۔
اُس نے اُس سے قَسم کھائی اور اُس نے اپنا پہلوٹھے کا حق یعقُوبؔ کے ہاتھ بیچ دِیا۔ 34تب یعقُوبؔ نے عیسوؔ کو روٹی اور مسُور کی دال دی۔ وہ کھا پی کر اُٹھا اور چلا گیا۔ یُوں عیسوؔ نے اپنے پہلوٹھے کے حق کو ناچِیز جانا۔
اِضحاقؔ جرارؔ میں جا بستا ہے
1اور اُس مُلک میں اُس پہلے کال کے عِلاوہ جو ابرہامؔ کے ایّام میں پڑا تھا پِھر کال پڑا۔ تب اِضحاقؔ جرارؔ کو فِلستِیوں کے بادشاہ اَبی مَلِکؔ کے پاس گیا۔ 2اور خُداوند نے اُس پر ظاہِر ہو کر کہا کہ مِصرؔ کو نہ جا بلکہ جو مُلک میں تُجھے بتاؤں اُس میں رہ۔ 3تُو اِسی مُلک میں قیام رکھ اور مَیں تیرے ساتھ رہُوں گا اور تُجھے برکت بخشُوں گا کیونکہ مَیں تُجھے اور تیری نسل کو یہ سب مُلک دُوں گا اور مَیں اُس قَسم کو جو مَیں نے تیرے باپ ابرہامؔ سے کھائی پُورا کرُوں گا۔ 4اور مَیں تیری اَولاد کو بڑھا کر آسمان کے تاروں کی مانِند کر دُوں گا اور یہ سب مُلک تیری نسل کو دُوں گا اور زمِین کی سب قومیں تیری نسل کے وسِیلہ سے برکت پائیں گی۔ 5اِس لِئے کہ ابرہامؔ نے میری بات مانی اور میری نصیحت اور میرے حُکموں اور قوانِین و آئِین پر عمل کِیا۔
6پس اِضحاقؔ جرارؔ میں رہنے لگا۔ 7اور وہاں کے باشِندوں نے اُس سے اُس کی بِیوی کی بابت پُوچھا۔ اُس نے کہا وہ میری بہن ہے کیونکہ وہ اُسے اپنی بِیوی بتاتے ڈرا۔ یہ سوچ کر کہ کہِیں رِبقہؔ کے سبب سے وہاں کے لوگ اُسے قتل نہ کر ڈالیں کیونکہ وہ خُوب صُورت تھی۔ 8جب اُسے وہاں رہتے بُہت دِن ہو گئے تو فلستِیوں کے بادشاہ ابی مَلِکؔ نے کِھڑکی میں سے جھانک کر نظر کی اور دیکھا کہ اِضحاقؔ اپنی بِیوی رِبقہؔ سے ہنسی کھیل کر رہا ہے۔ 9تب ابی مَلِکؔ نے اِضحاقؔ کو بُلا کر کہا کہ وہ تو حقیقت میں تیری بِیوی ہے۔ پِھر تُو نے کیوں کر اُسے اپنی بہن بتایا؟
اِضحاقؔ نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ مُجھے خیال ہُؤا کہ کہِیں مَیں اُس کے سبب سے مارا نہ جاؤں۔
10اَبی مَلِکؔ نے کہا تُو نے ہم سے کیا کِیا؟ یُوں تو آسانی سے اِن لوگوں میں سے کوئی تیری بِیوی کے ساتھ مُباشرت کر لیتا اور تُو ہم پر اِلزام لاتا۔ 11تب ابی مَلِکؔ نے سب لوگوں کو یہ حُکم کِیا کہ جو کوئی اِس مَرد کو یا اِس کی بِیوی کو چُھوئے گا سو مار ڈالا جائے گا۔
12اور اِضحاقؔ نے اُس مُلک میں کھیتی کی اور اُسی سال اُسے سَو گُنا پَھل مِلا اور خُداوند نے اُسے برکت بخشی۔ 13اور وہ بڑھ گیا اور اُس کی ترقّی ہوتی گئی یہاں تک کہ وہ بُہت بڑا آدمی ہو گیا۔ 14اور اُس کے پاس بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل اور بُہت سے نوکر چاکر تھے اور فِلستِیوں کو اُس پر رشک آنے لگا۔ 15اور اُنہوں نے سب کُنوئیں جو اُس کے باپ کے نوکروں نے اُس کے باپ ابرہامؔ کے وقت میں کھودے تھے بند کر دِئے اور اُن کو مِٹّی سے بھر دِیا۔
16اور ابی مَلِکؔ نے اِضحاقؔ سے کہا کہ تُو ہمارے پاس سے چلا جا کیونکہ تُو ہم سے زِیادہ زورآور ہو گیا ہے۔ 17تب اِضحاقؔ نے وہاں سے جرارؔ کی وادی میں جا کر اپنا ڈیرا لگایا اور وہاں رہنے لگا۔ 18اور اِضحاقؔ نے پانی کے اُن کُنوؤں کو جو اُس کے باپ ابرہامؔ کے ایّام میں کھودے گئے تھے پِھر کُھدوایا کیونکہ فلستِیوں نے ابرہامؔ کے مَرنے کے بعد اُن کو بند کر دِیا تھا اور اُس نے اُن کے پِھر وُہی نام رکھّے جو اُس کے باپ نے رکھّے تھے۔
19اور اِضحاقؔ کے نوکروں کو وادی میں کھودتے کھودتے بہتے پانی کا ایک سوتا مِل گیا۔ 20تب جرارؔ کے چرواہوں نے اِضحاقؔ کے چرواہوں سے جھگڑا کِیا اور کہنے لگے کہ یہ پانی ہمارا ہے اور اُس نے اُس کنوئیں کا نام عِسقؔ رکھّا کیونکہ اُنہوں نے اُس سے جھگڑا کِیا۔
21اور اُنہوں نے دُوسرا کُنواں کھودا اور اُس کے لِئے بھی وہ جھگڑنے لگے اور اُس نے اُس کا نام سِتنہؔ رکھّا۔ 22سو وہ وہاں سے دُوسری جگہ چلا گیا اور ایک اور کُنواں کھودا جِس کے لِئے اُنہوں نے جھگڑا نہ کِیا اور اُس نے اُس کا نام رحوبوؔت رکھّا اور کہا کہ اب خُداوند نے ہمارے لِئے جگہ نِکالی اور ہم اِس مُلک میں برومند ہوں گے۔
23وہاں سے وہ بیرسبعؔ کو گیا۔ 24اور خُداوند اُسی رات اُس پر ظاہِر ہُؤا اور کہا کہ مَیں تیرے باپ ابرہامؔ کا خُدا ہُوں۔ مت ڈر کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہُوں اور تُجھے برکت دُوں گا اور اپنے بندہ ابرہامؔ کی خاطِر تیری نسل بڑھاؤں گا۔ 25اور اُس نے وہاں مذبح بنایا اور خُداوند سے دُعا کی اور اپنا ڈیرا وہِیں لگا لِیا اور وہاں اِضحاقؔ کے نوکروں نے ایک کُنواں کھودا۔
اِضحاقؔ اور ابی مَلِکؔ میں مُعاہدہ
26تب ابی مَلِکؔ اپنے دوست اخوزت اور اپنے سِپہ سالار فِیکُلؔ کو ساتھ لے کر جرارؔ سے اُس کے پاس گیا۔ 27اِضحاقؔ نے اُن سے کہا کہ تُم میرے پاس کیوں کر آئے حالانکہ مُجھ سے کِینہ رکھتے ہو اور مُجھ کو اپنے پاس سے نِکال دِیا؟
28اُنہوں نے کہا ہم نے خُوب صفائی سے دیکھا کہ خُداوند تیرے ساتھ ہے سو ہم نے کہا کہ ہمارے اور تیرے درمیان قَسم ہو جائے اور ہم تیرے ساتھ عہد کریں۔ 29کہ جَیسے ہم نے تُجھے چُھؤا تک نہیں اور سِوا نیکی کے تُجھ سے اور کُچھ نہیں کِیا اور تُجھ کو سلامت رُخصت کِیا تُو بھی ہم سے کوئی بدی نہ کرے گا کیونکہ تُو اب خُداوند کی طرف سے مُبارک ہے۔ 30تب اُس نے اُن کے لِئے ضِیافت تیّار کی اور اُنہوں نے کھایا پِیا۔ 31اور وہ صُبح سویرے اُٹھے اور آپس میں قَسم کھائی اور اِضحاقؔ نے اُن کو رُخصت کِیا اور وہ اُس کے پاس سے سلامت چلے گئے۔
32اُسی روز اِضحاقؔ کے نوکروں نے آ کر اُس سے اُس کُنوئیں کا ذِکر کِیا جِسے اُنہوں نے کھودا تھا اور کہا کہ ہم کو پانی مِل گیا۔ 33سو اُس نے اُس کا نام سبعؔ رکھّا اِسی لِئے وہ شہر آج تک بیرسبعؔ کہلاتا ہے۔
عیسوؔ کی غیر قَوم بِیویاں
34جب عیسوؔ چالِیس برس کا ہُؤا تو اُس نے بیرؔی حِتّی کی بیٹی یہودِتھؔ اور اَیلونؔ حِتّی کی بیٹی بشامتھؔ سے بیاہ کِیا۔ 35اور وہ اِضحاقؔ اور رِبقہؔ کے لِئے وبالِ جان ہُوئِیں۔
اِضحاقؔ یعقُوبؔ کو برکت دیتا ہے
1جب اِضحاقؔ ضعِیف ہو گیا اور اُس کی آنکھیں اَیسی دُھندلا گئیِں کہ اُسے دِکھائی نہ دیتا تھا تو اُس نے اپنے بڑے بیٹے عیسوؔ کو بُلایا اور کہا اَے میرے بیٹے!
اُس نے کہا مَیں حاضِر ہُوں۔
2تب اُس نے کہا دیکھ! مَیں تو ضعِیف ہو گیا اور مُجھے اپنی مَوت کا دِن معلُوم نہیں۔ 3سو اب تُو ذرا اپنا ہتھیار اپنا ترکش اور اپنی کمان لے کر جنگل کو نِکل جا اور میرے لِئے شِکار مار لا۔ 4اور میری حسبِ پسند لذِیذ کھانا میرے لِئے تیّار کر کے میرے آگے لے آ تاکہ مَیں کھاؤں اور اپنے مَرنے سے پہلے دِل سے تُجھے دُعا دُوں۔
5اور جب اِضحاقؔ اپنے بیٹے عیسوؔ سے باتیں کر رہا تھا تو رِبقہؔ سُن رہی تھی اور عیسوؔ جنگل کو نِکل گیا کہ شِکار مار کر لائے۔ 6تب رِبقہؔ نے اپنے بیٹے یعقُوبؔ سے کہا کہ دیکھ مَیں نے تیرے باپ کو تیرے بھائی عیسوؔ سے یہ کہتے سُنا کہ 7میرے لِئے شِکار مار کر لذِیذ کھانا میرے واسطے تیّار کر تاکہ مَیں کھاؤں اور اپنے مَرنے سے پیشتر خُداوند کے آگے تُجھے دُعا دُوں۔ 8سو اَے میرے بیٹے اِس حُکم کے مُطابِق جو مَیں تُجھے دیتی ہُوں میری بات کو مان۔ 9اور جا کر ریوڑ میں سے بکری کے دو اچھّے اچھّے بچّے مُجھے لا دے اور مَیں اُن کو لے کر تیرے باپ کے لِئے اُس کی حسبِ پسند لذِیذ کھانا تیّار کر دُوں گی۔ 10اور تُو اُسے اپنے باپ کے آگے لے جانا تاکہ وہ کھائے اور اپنے مَرنے سے پیشتر تُجھے دُعا دے۔
11تب یعقُوبؔ نے اپنی ماں رِبقہؔ سے کہا دیکھ میرے بھائی عیسوؔ کے جِسم پر بال ہیں اور میرا جِسم صاف ہے۔ 12شاید میرا باپ مُجھے ٹٹولے تو مَیں اُس کی نظر میں دغاباز ٹھہرُوں گا اور برکت نہیں بلکہ لَعنت کماؤں گا۔
13اُس کی ماں نے اُسے کہا اَے میرے بیٹے! تیری لَعنت مُجھ پر آئے۔ تُو صِرف میری بات مان اور جا کر وہ بچّے مُجھے لا دے۔ 14تب وہ گیا اور اُن کو لا کر اپنی ماں کو دِیا اور اُس کی ماں نے اُس کے باپ کی حسبِ پسند لذِیذ کھانا تیّار کِیا۔ 15اور رِبقہؔ نے اپنے بڑے بیٹے عیسوؔ کے نفِیس لِباس جو اُس کے پاس گھر میں تھے لے کر اُن کو اپنے چھوٹے بیٹے یعقُوبؔ کو پہنایا۔ 16اور بکری کے بچّوں کی کھالیں اُس کے ہاتھوں اور اُس کی گردن پر جہاں بال نہ تھے لپیٹ دِیں۔ 17اور وہ لذِیذ کھانا اور روٹی جو اُس نے تیّار کی تھی اپنے بیٹے یعقُوبؔ کے ہاتھ میں دے دی۔
18تب اُس نے باپ کے پاس آ کر کہا اَے
میرے باپ!
اُس نے کہا مَیں حاضِر ہُوں۔ تُو کون ہے میرے
بیٹے؟
19یعقُوبؔ نے اپنے باپ سے کہا مَیں تیرا پہلوٹھا بیٹا عیسوؔ ہُوں۔ مَیں نے تیرے کہنے کے مُطابِق کِیا ہے۔ سو ذرا اُٹھ اور بَیٹھ کر میرے شِکار کا گوشت کھا تاکہ تُو دِل سے مُجھے دُعا دے۔
20تب اِضحاقؔ نے اپنے بیٹے سے کہا بیٹا! تُجھے یہ اِس قدر جلد کَیسے مِل گیا؟ اُس نے کہا اِس لِئے کہ خُداوند تیرے خُدا نے میرا کام بنا دِیا۔
21تب اِضحاقؔ نے یعقُوبؔ سے کہا اَے میرے بیٹے ذرا نزدِیک آ کہ مَیں تُجھے ٹٹولُوں کہ تُو میرا وُہی بیٹا عیسوؔ ہے یا نہیں۔ 22اور یعقُوبؔ اپنے باپ اِضحاقؔ کے نزدِیک گیا اور اُس نے اُسے ٹٹول کر کہا کہ آواز تو یعقُوبؔ کی ہے پر ہاتھ عیسوؔ کے ہیں۔ 23اور اُس نے اُسے نہ پہچانا اِس لِئے کہ اُس کے ہاتھوں پر اُس کے بھائی عیسوؔ کے ہاتھوں کی طرح بال تھے۔ سو اُس نے اُسے دُعا دی۔ 24اور اُس نے پُوچھا کہ کیا تُو میرا بیٹا عیسوؔ ہی ہے؟
اُس نے کہا مَیں وُہی ہُوں۔
25تب اُس نے کہا کھانا میرے آگے لے آ اور مَیں اپنے بیٹے کے شِکار کا گوشت کھاؤں گا تاکہ دِل سے تُجھے دُعا دُوں۔ سو وہ اُسے اُس کے نزدِیک لے آیا اور اُس نے کھایا اور وہ اُس کے لِئے مَے لایا اور اُس نے پی۔ 26پِھر اُس کے باپ اِضحاقؔ نے اُس سے کہا اَے میرے بیٹے! اب پاس آ کر مُجھے چُوم۔ 27اُس نے پاس جا کر اُسے چُوما۔ تب اُس نے اُس کے لِباس کی خُوشبُو پائی اور اُسے دُعا دے کر کہا دیکھو! میرے بیٹے کی مہک اُس کھیت کی مہک کی مانِند ہے جِسے خُداوند نے برکت دی ہو۔ 28خُدا آسمان کی اوس اور زمِین کی فربہی اور بُہت سا اناج اور مَے تُجھے بخشے! 29قومیں تیری خِدمت کریں اور قبیلے تیرے سامنے جُھکیں! تُو اپنے بھائِیوں کا سردار ہو اور تیری ماں کے بیٹے تیرے آگے جُھکیں! جو تُجھ پر لَعنت کرے وہ خُود لَعنتی ہو اور جو تُجھے دُعا دے وہ برکت پائے!
عیسوؔ اِضحاقؔ سے برکت کے لِئے مِنّت کرتا ہے
30جب اِضحاقؔ یعقُوبؔ کو دُعا دے چُکا اور یعقُوبؔ اپنے باپ اِضحاقؔ کے پاس سے نِکلا ہی تھا کہ اُس کا بھائی عیسوؔ اپنے شِکار سے لَوٹا۔ 31وہ بھی لذِیذ کھانا پکا کر اپنے باپ کے پاس لایا اور اُس نے اپنے باپ سے کہا میرا باپ اُٹھ کر اپنے بیٹے کے شِکار کا گوشت کھائے تاکہ دِل سے مُجھے دُعا دے۔
32اُس کے باپ اِضحاقؔ نے اُس سے پُوچھا کہ تُو
کَون ہے؟
اُس نے کہا مَیں تیرا پہلوٹھا بیٹا عیسوؔ ہُوں۔
33تب تو اِضحاقؔ بشِدّت کانپنے لگا اور اُس نے کہا پِھر وہ کَون تھا جو شِکار مار کر میرے پاس لے آیا اور مَیں نے تیرے آنے سے پہلے سب میں سے تھوڑا تھوڑا کھایا اور اُسے دُعا دی؟ اور مُبارک بھی وُہی ہو گا۔
34عیسو ؔاپنے باپ کی باتیں سُنتے ہی بڑی بُلند اور حسرت ناک آواز سے چِلّا اُٹھا اور اپنے باپ سے کہا مُجھ کو بھی دُعا دے۔ اَے میرے باپ! مُجھ کو بھی۔
35اُس نے کہا تیرا بھائی دغا سے آیا اور تیری برکت لے گیا۔
36تب اُس نے کہا کیا اُس کا نام یعقُوبؔ ٹِھیک نہیں رکھّا گیا؟ کیونکہ اُس نے دوبارہ مُجھے اڑنگا مارا۔ اُس نے میرا پہلوٹھے کا حق تو لے ہی لِیا تھا اور دیکھ! اب وہ میری برکت بھی لے گیا۔ پِھر اُس نے کہا کیا تُو نے میرے لِئے کوئی برکت نہیں رکھ چھوڑی ہے؟
37اِضحاقؔ نے عیسوؔ کو جواب دِیا کہ دیکھ مَیں نے اُسے تیرا سردار ٹھہرایا اور اُس کے سب بھائِیوں کو اُس کے سُپرد کِیا کہ خادِم ہوں اور اناج اور مَے اُس کی پرورِش کے لِئے بتائی۔ اب اَے میرے بیٹے تیرے لِئے مَیں کیا کرُوں؟
38تب عیسوؔ نے اپنے باپ سے کہا کیا تیرے پاس ایک ہی برکت ہے اَے میرے باپ؟ مُجھے بھی دُعا دے۔ اَے میرے باپ! مُجھے بھی اور عیسوؔ چِلّا چِلّا کر رویا۔
39تب اُس کے باپ اِضحاقؔ نے اُس سے کہا
دیکھ! زرخیز زمِین میں تیرا مسکن ہو
اور اُوپر سے آسمان کی شبنم اُس پر پڑے!
40تیری اَوقات بسری تیری تلوار سے ہو اور تُو اپنے
بھائی کی خِدمت کرے!
اور جب تُو آزاد ہو
تو اپنے بھائی کا جُؤا اپنی گردن پر سے اُتار پھینکے۔
41اور عیسوؔ نے یعقُوبؔ سے اُس برکت کے سبب سے جو اُس کے باپ نے اُسے بخشی کِینہ رکھّا اور عیسوؔ نے اپنے دِل میں کہا کہ میرے باپ کے ماتم کے دِن نزدِیک ہیں۔ پِھر مَیں اپنے بھائی یعقُوبؔ کو مار ڈالُوں گا۔
42اور رِبقہؔ کو اُس کے بڑے بیٹے عیسوؔ کی یہ باتیں بتائی گئِیں۔ تب اُس نے اپنے چھوٹے بیٹے یعقُوبؔ کو بُلوا کر اُس سے کہا کہ دیکھ تیرا بھائی عیسوؔ تُجھے مار ڈالنے پر ہے اور یِہی سوچ سوچ کر اپنے کو تسلّی دے رہا ہے۔ 43سو اَے میرے بیٹے تُو میری بات مان اور اُٹھ کر حارانؔ کو میرے بھائی لابنؔ کے پاس بھاگ جا۔ 44اور تھوڑے دِن اُس کے ساتھ رہ جب تک کہ تیرے بھائی کی خفگی اُتر نہ جائے۔ 45یعنی جب تک تیرے بھائی کا قہر تیری طرف سے ٹھنڈا نہ ہو اور وہ اُس بات کو جو تُو نے اُس سے کی ہے بُھول نہ جائے۔ تب مَیں تُجھے وہاں سے بُلوا بھیجوں گی۔ مَیں ایک ہی دِن میں تُم دونوں کو کیوں کھو بَیٹھوں؟
اِضحاقؔ یعقُوبؔ کو لابنؔ کے پاس بھیجتا ہے
46اور رِبقہؔ نے اِضحاقؔ سے کہا مَیں حِتّی لڑکیوں کے سبب سے اپنی زِندگی سے تنگ ہُوں۔ سو اگر یعقُوبؔ حِتّی لڑکیوں میں سے جَیسی اِس مُلک کی لڑکیاں ہیں کِسی سے بیاہ کر لے تو میری زِندگی میں کیا لُطف رہے گا؟
1تب اِضحاقؔ نے یعقُوبؔ کو بُلایا اور اُسے دُعا دی اور اُسے تاکِید کی کہ تُو کنعانی لڑکیوں میں سے کِسی سے بیاہ نہ کرنا۔ 2تُو اُٹھ کر فدّانؔ ارامؔ کو اپنے نانا بیتوایلؔ کے گھر جا اور وہاں سے اپنے ماموں لابنؔ کی بیٹِیوں میں سے ایک کو بیاہ لا۔ 3اور قادِرِ مُطلق خُدا تُجھے برکت بخشے اور تُجھے برومند کرے اور بڑھائے کہ تُجھ سے قوموں کے جتھے پَیدا ہوں۔ 4اور وہ ابرہامؔ کی برکت تُجھے اور تیرے ساتھ تیری نسل کو دے کہ تیری مُسافرت کی یہ سرزمِین جو خُدا نے ابرہامؔ کو دی تیری مِیراث ہو جائے! 5سو اِضحاقؔ نے یعقُوبؔ کو رُخصت کِیا اور وہ فدّانؔ ارامؔ میں لابن کے پاس جو ارامی بیتوایلؔ کا بیٹا اور یعقُوبؔ اور عیسوؔ کی ماں رِبقہؔ کا بھائی تھا گیا۔
عیسوؔ ایک اَور بِیوی بیاہ لیتا ہے
6پس جب عیسوؔ نے دیکھا کہ اِضحاقؔ نے یعقُوبؔ کو دُعا دے کر اُسے فدّانؔ ارامؔ کو بھیجا ہے تاکہ وہ وہاں سے بِیوی بیاہ کر لائے اور اُسے دُعا دیتے وقت یہ تاکِید بھی کی ہے کہ تُو کنعانی لڑکیوں میں سے کِسی سے بیاہ نہ کرنا۔ 7اور یعقُوبؔ اپنے ماں باپ کی بات مان کر فدّانؔ ارامؔ کو چلا گیا۔ 8اور عیسوؔ نے یہ بھی دیکھا کہ کنعانی لڑکیاں اُس کے باپ اِضحاقؔ کو بُری لگتی ہیں۔ 9تو عیسوؔ اِسمٰعیلؔ کے پاس گیا اور مہلت کو جو اِسمٰعیلؔ بِن ابرہامؔ کی بیٹی اور نبایوتؔ کی بہن تھی بیاہ کر اُسے اپنی اور بِیویوں میں شامِل کِیا۔
بیت ایلؔ میں یعقُوبؔ کا خواب
10اور یعقُوبؔ بیرسبعؔ سے نِکل کر حارانؔ کی طرف چلا۔ 11اور ایک جگہ پُہنچ کر ساری رات وہِیں رہا کیونکہ سُورج ڈُوب گیا تھا اور اُس نے اُس جگہ کے پتھّروں میں سے ایک اُٹھا کر اپنے سرہانے دھر لِیا اور اُسی جگہ سونے کو لیٹ گیا۔ 12اور خواب میں کیا دیکھتا ہے کہ ایک سِیڑھی زمِین پر کھڑی ہے اور اُس کا سِرا آسمان تک پُہنچا ہُؤا ہے اور خُدا کے فرِشتے اُس پر سے چڑھتے اُترتے ہیں۔ 13اور خُداوند اُس کے اُوپر کھڑا کہہ رہا ہے کہ مَیں خُداوند تیرے باپ ابرہامؔ کا خُدا اور اِضحاقؔ کا خُدا ہُوں۔ مَیں یہ زمِین جِس پر تُو لیٹا ہے تُجھے اور تیری نسل کو دُوں گا۔ 14اور تیری نسل زمِین کی گرد کے ذرّوں کی مانِند ہو گی اور تُو مشرِق اور مغرِب اور شمال اور جنُوب میں پَھیل جائے گا اور زمِین کے سب قبیلے تیرے اور تیری نسل کے وسِیلہ سے برکت پائیں گے۔ 15اور دیکھ مَیں تیرے ساتھ ہُوں اور ہر جگہ جہاں کہِیں تُو جائے تیری حفاظت کرُوں گا اور تُجھ کو اِس مُلک میں پِھر لاؤں گا اور جو مَیں نے تُجھ سے کہا ہے جب تک اُسے پُورا نہ کر لُوں تُجھے نہیں چھوڑُوں گا۔
16تب یعقُوبؔ جاگ اُٹھا اور کہنے لگا کہ یقیناً خُداوند اِس جگہ ہے اور مُجھے معلُوم نہ تھا۔ 17اور اُس نے ڈر کر کہا یہ کَیسی بھیانک جگہ ہے! سو یہ خُدا کے گھر اور آسمان کے آستانہ کے سِوا اور کُچھ نہ ہو گا۔
18اور یعقُوبؔ صُبح سویرے اُٹھا اور اُس پتھّر کو جِسے اُس نے اپنے سرہانے دھرا تھا لے کر سُتُون کی طرح کھڑا کِیا اور اُس کے سِرے پر تیل ڈالا۔ 19اور اُس جگہ کا نام بَیت ایلؔ رکھّا لیکن پہلے اُس بستی کا نام لُوزؔ تھا۔ 20اور یعقُوبؔ نے مَنّت مانی اور کہا کہ اگر خُدا میرے ساتھ رہے اور جو سفر مَیں کر رہا ہُوں اِس میں میری حِفاظت کرے اور مُجھے کھانے کو روٹی اور پہننے کو کپڑا دیتا رہے۔ 21اور مَیں اپنے باپ کے گھر سلامت لَوٹ آؤں تو خُداوند میرا خُدا ہو گا۔ 22اور یہ پتھّر جو مَیں نے سُتُون سا کھڑا کِیا ہے خُدا کا گھر ہو گا اور جو کُچھ تُو مُجھے دے اُس کا دسواں حِصّہ ضرُور ہی تُجھے دِیا کرُوں گا۔
یعقُوبؔ لابنؔ کے گھر پُہنچتا ہے
1اور یعقُوبؔ آگے چل کر مشرِقی لوگوں کے مُلک میں پُہنچا۔ 2اور اُس نے دیکھا کہ مَیدان میں ایک کُنواں ہے اور کُنوئیں کے نزدِیک بھیڑ بکریوں کے تِین ریوڑ بَیٹھے ہیں کیونکہ چرواہے اِسی کُنوئیں سے ریوڑوں کو پانی پِلاتے تھے اور کُنوئیں کے مُنہ پر ایک بڑا پتھّر دھرا رہتا تھا۔ 3اور جب سب ریوڑ وہاں اِکٹّھے ہوتے تھے تب وہ اُس پتھّر کو کُنوئیں کے مُنہ پر سے ڈُھلکاتے اور بھیڑوں کو پانی پِلا کر اُس پتھّر کو پِھر اُسی جگہ کُنوئیں کے مُنہ پر رکھ دیتے تھے۔
4تب یعقُوبؔ نے اُن سے کہا اَے میرے بھائِیو
تُم کہاں کے ہو؟
اُنہوں نے کہا ہم حارانؔ کے ہیں۔
5پِھر اُس نے پُوچھا کہ تُم نحورؔ کے بیٹے لابنؔ سے
واقِف ہو؟
اُنہوں نے کہا ہم واقِف ہیں۔
6اُس نے پُوچھا کیا وہ خیریت سے ہے؟
اُنہوں نے کہا خیریت سے ہے اور وہ دیکھ اُس کی بیٹی
راخِل بھیڑ بکریوں کے ساتھ چلی آتی ہے۔
7اور اُس نے کہا دیکھو ابھی تو دِن بُہت ہے اور چَوپایوں کے جمع ہونے کا وقت نہیں۔ تُم بھیڑ بکریوں کو پانی پلا کر پِھر چرانے کو لے جاؤ۔
8اُنہوں نے کہا ہم اَیسا نہیں کر سکتے جب تک کہ سب ریوڑ جمع نہ ہو جائیں۔ تب ہم اُس پتھّر کو کُنوئیں کے مُنہ پر سے ڈُھلکاتے ہیں اور بھیڑ بکریوں کو پانی پلاتے ہیں۔
9وہ اُن سے باتیں کر ہی رہا تھا کہ راخِلؔ اپنے باپ کی بھیڑ بکریوں کے ساتھ آئی کیونکہ وہ اُن کو چرایا کرتی تھی۔ 10جب یعقُوبؔ نے اپنے ماموں لابنؔ کی بیٹی راخِلؔ کو اور اپنے ماموں لابنؔ کے ریوڑ کو دیکھا تو وہ نزدِیک گیا اور پتھّر کو کُنوئیں کے مُنہ پر سے ڈُھلکا کر اپنے ماموں لابنؔ کے ریوڑ کو پانی پلایا۔ 11اور یعقُوبؔ نے راخِلؔ کو چُوما اور چِلّا چِلّا کر رویا۔ 12اور یعقُوبؔ نے راخِلؔ سے کہا کہ مَیں تیرے باپ کا رِشتہ دار اور رِبقہؔ کا بیٹا ہُوں۔
تب اُس نے دَوڑ کر اپنے باپ کو خبر دی۔ 13لابنؔ اپنے بھانجے کی خبر پاتے ہی اُس سے مِلنے کو دَوڑا اور اُس کو گلے لگایا اور چُوما اور اُسے اپنے گھر لایا تب اُس نے لابنؔ کو اپنا سارا حال بتایا۔ 14لابنؔ نے اُسے کہا کہ تُو واقِعی میری ہڈّی اور میرا گوشت ہے۔ سو وہ ایک مہِینہ اُس کے ساتھ رہا۔
یعقُوبؔ راخِلؔ اور لیاہؔ کی خاطر لابنؔ کی خِدمت کرتا ہے
15تب لابنؔ نے یعقُوبؔ سے کہا چُونکہ تُو میرا رِشتہ دار ہے تو کیا اِس لِئے لازِم ہے کہ تُو میری خِدمت مُفت کرے؟ سو مُجھے بتا کہ تیری اُجرت کیا ہو گی؟ 16اور لابنؔ کی دو بیٹِیاں تِھیں۔ بڑی کا نام لیاہؔ اور چھوٹی کا نام راخِلؔ تھا۔ 17لیاہؔ کی آنکھیں چُندھی تِھیں پر راخِلؔ حسِین اور خُوب صُورت تھی۔
18اور یعقُوبؔ راخِلؔ پر فریفتہ تھا۔ سو اُس نے کہا کہ تیری چھوٹی بیٹی راخِلؔ کی خاطِر مَیں سات برس تیری خِدمت کر دُوں گا۔
19لابنؔ نے کہا اُسے غَیر آدمی کو دینے کی جگہ تو تُجھی کو دینا بہتر ہے۔ تُو میرے پاس رہ۔ 20چُنانچہ یعقُوبؔ سات برس تک راخِلؔ کی خاطِر خِدمت کرتا رہا پر وہ اُسے راخِلؔ کی مُحبّت کے سبب سے چند دِنوں کے برابر معلُوم ہُوئے۔
21اور یعقُوبؔ نے لابنؔ سے کہا کہ میری مُدّت پُوری ہو گئی۔ سو میری بِیوی مُجھے دے تاکہ مَیں اُس کے پاس جاؤں۔ 22تب لابنؔ نے اُس جگہ کے سب لوگوں کو بُلا کر جمع کِیا اور اُن کی ضِیافت کی۔ 23اور جب شام ہُوئی تو اپنی بیٹی لیاہؔ کو اُس کے پاس لے آیا اور یعقُوبؔ اُس سے ہم آغوش ہُؤا۔ 24اور لابنؔ نے اپنی لَونڈی زِلفہؔ اپنی بیٹی لیاہؔ کے ساتھ کر دی کہ اُس کی لَونڈی ہو۔ 25جب صُبح کو معلُوم ہُؤا کہ یہ تو لیاہؔ ہے تب اُس نے لابنؔ سے کہا کہ تُو نے مُجھ سے یہ کیا کِیا؟ کیا مَیں نے جو تیری خِدمت کی وہ راخِلؔ کی خاطِر نہ تھی؟ پِھر تُو نے کیوں مُجھے دھوکا دِیا؟
26لابنؔ نے کہا ہمارے مُلک میں یہ دستُور نہیں کہ پہلوٹھی سے پہلے چھوٹی کو بیاہ دیں۔ 27تُو اِس کا ہفتہ پُورا کر دے پِھر ہم دُوسری بھی تُجھے دے دیں گے جِس کی خاطِر تُجھے سات برس اَور میری خِدمت کرنی ہو گی۔
28یعقُوبؔ نے اَیسا ہی کِیا کہ لیاہؔ کا ہفتہ پُورا کِیا تب لابنؔ نے اپنی بیٹی راخِلؔ بھی اُسے بیاہ دی۔ 29اور اپنی لَونڈی بِلہاؔہ اپنی بیٹی راخِلؔ کے ساتھ کر دی کہ اُس کی لَونڈی ہو۔ 30سو وہ راخِلؔ سے بھی ہم آغوش ہُؤا اور وہ لیاہؔ سے زیادہ راخِلؔ کو چاہتا تھا اور سات برس اَور ساتھ رہ کر لابنؔ کی خِدمت کی۔
یعقُوبؔ کی اولاد
31اور جب خُداوند نے دیکھا کہ لیاہؔ سے نفرت کی گئی تو اُس نے اُس کا رَحِم کھولا مگر راخِلؔ بانجھ رہی۔ 32اور لیاہؔ حامِلہ ہُوئی اور اُس کے بیٹا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام رُوبِنؔ رکھّا کیونکہ اُس نے کہا کہ خُداوند نے میرا دُکھ دیکھ لِیا سو میرا شَوہر اب مُجھے پیار کرے گا۔ 33وہ پِھر حامِلہ ہُوئی اور اُس کے بیٹا ہُؤا۔ تب اُس نے کہا کہ خُداوند نے سُنا کہ مُجھ سے نفرت کی گئی اِس لِئے اُس نے مُجھے یہ بھی بخشا۔ سو اُس نے اُس کا نام شمعُوؔن رکھّا۔ 34اور وہ پِھر حامِلہ ہُوئی اور اُس کے بیٹا ہُؤا۔ تب اُس نے کہا کہ اب اِس بار میرے شَوہر کو مُجھ سے لگن ہو گی کیونکہ اُس سے میرے تِین بیٹے ہُوئے اِس لِئے اُس کا نام لاویؔ رکھّا گیا۔ 35اور وہ پِھر حامِلہ ہُوئی اور اُس کے بیٹا ہُؤا۔ تب اُس نے کہا کہ اب مَیں خُداوند کی سِتایش کرُوں گی اِس لِئے اُس کا نام یہُوداؔہ رکھّا۔ پِھر اُس کے اَولاد ہونے میں توقُّف ہُؤا۔
1اور جب راخِلؔ نے دیکھا کہ یعقُوبؔ سے اُس کے اَولاد نہیں ہوتی تو راخِلؔ کو اپنی بہن پر رشک آیا سو وہ یعقُوبؔ سے کہنے لگی کہ مُجھے بھی اَولاد دے نہیں تو مَیں مَر جاؤں گی۔
2تب یعقُوبؔ کا قہر راخِلؔ پر بھڑکا اور اُس نے کہا کیا مَیں خُدا کی جگہ ہُوں جِس نے تُجھ کو اَولاد سے محرُوم رکھّا ہے؟
3اُس نے کہا دیکھ میری لَونڈی بِلہاؔہ حاضِر ہے۔ اُس کے پاس جا تاکہ میرے لِئے اُس سے اَولاد ہو اور وہ اَولاد میری ٹھہرے۔ 4اور اُس نے اپنی لَونڈی بِلہاؔہ کو اُسے دِیا کہ اُس کی بِیوی بنے اور یعقُوبؔ اُس کے پاس گیا۔ 5اور بِلہاؔہ حامِلہ ہُوئی اور یعقُوبؔ سے اُس کے بیٹا ہُؤا۔ 6تب راخِلؔ نے کہا کہ خُدا نے میرا اِنصاف کِیا اور میری فریاد بھی سُنی اور مُجھ کو بیٹا بخشا اِس لِئے اُس نے اُس کا نام دانؔ رکھّا۔ 7اور راخِلؔ کی لَونڈی بِلہاہؔ پِھر حامِلہ ہُوئی اور یعقُوبؔ سے اُس کے دُوسرا بیٹا ہُؤا۔ 8تب راخِلؔ نے کہا مَیں اپنی بہن کے ساتھ نِہایت زور مار مار کر کُشتی لڑی اور مَیں نے فتح پائی۔ سو اُس نے اُس کا نام نفتالیؔ رکھّا۔
9جب لیاہؔ نے دیکھا کہ وہ جننے سے رہ گئی تو اُس نے اپنی لَونڈی زِلفہؔ کو لے کر یعقُوبؔ کو دِیا کہ اُس کی بِیوی بنے۔ 10اور لیاہؔ کی لَونڈی زِلفہؔ کے بھی یعقُوبؔ سے ایک بیٹا ہُؤا۔ 11تب لیاہؔ نے کہا زہے قِسمت! سو اُس نے اُس کا نام جدؔ رکھّا۔ 12لیاہؔ کی لَونڈی زِلفہؔ کے یعقُوبؔ سے پِھر ایک بیٹا ہُؤا۔ 13تب لیاہؔ نے کہا مَیں خوش قِسمت ہُوں۔ عورتیں مُجھے خُوش قِسمت کہیں گی اور اُس نے اُس کا نام آشرؔ رکھّا۔
14اور رُوبِنؔ گیہُوں کاٹنے کے مَوسم میں گھر سے نِکلا اور اُسے کھیت میں مردُم گیاہ مِل گئے اور وہ اپنی ماں لیاہؔ کے پاس لے آیا۔ تب راخِلؔ نے لیاؔہ سے کہا کہ اپنے بیٹے کے مردُم گیاہ میں سے مُجھے بھی کُچھ دے دے۔
15اُس نے کہا کیا یہ چھوٹی بات ہے کہ تُو نے میرے شَوہر کو لے لِیا اور اب کیا میرے بیٹے کے مردُم گیاہ بھی لینا چاہتی ہے؟
راخِلؔ نے کہا بس تو آج رات وہ تیرے بیٹے کے مردُم گیاہ کی خاطِر تیرے ساتھ سوئے گا۔
16جب یعقُوبؔ شام کو کھیت سے آ رہا تھا تو لیاہؔ آگے سے اُس سے مِلنے کو گئی اور کہنے لگی کہ تُجھے میرے پاس آنا ہو گا کیونکہ مَیں نے اپنے بیٹے کے مردُم گیاہ کے بدلے تُجھے اُجرت پر لِیا ہے۔ سو وہ اُس رات اُسی کے ساتھ سویا۔
17اور خُدا نے لیاہؔ کی سُنی اور وہ حامِلہ ہُوئی اور یعقُوبؔ سے اُس کے پانچواں بیٹا ہُؤا۔ 18تب لیاہؔ نے کہا کہ خُدا نے میری اُجرت مُجھے دی کیونکہ مَیں نے اپنے شَوہر کو اپنی لَونڈی دی اور اُس نے اُس کا نام اِشکارؔ رکھّا۔ 19اور لیاہؔ پِھر حامِلہ ہُوئی اور یعقُوبؔ سے اُس کے چھٹا بیٹا ہُؤا۔ 20تب لیاہؔ نے کہا کہ خُدا نے اچھّا مَہر مُجھے بخشا۔ اب میرا شَوہر میرے ساتھ رہے گا کیونکہ میرے اُس سے چھ بیٹے ہو چُکے ہیں۔ سو اُس نے اُس کا نام زبُولُونؔ رکھّا۔ 21اِس کے بعد اُس کے ایک بیٹی ہُوئی اور اُس نے اُس کا نام دِینہؔ رکھّا۔
22اور خُدا نے راخِلؔ کو یاد کِیا اور خُدا نے اُس کی سُن کر اُس کے رَحِم کو کھولا۔ 23اور وہ حامِلہ ہُوئی اور اُس کے بیٹا ہُؤا۔ تب اُس نے کہا کہ خُدا نے مُجھ سے رُسوائی دُور کی۔ 24اور اُس نے اُس کا نام یُوسفؔ یہ کہہ کر رکھّا کہ خُداوند مُجھ کو ایک اور بیٹا بخشے۔
یعقُوبؔ کی لابنؔ کے ساتھ سودے بازی
25اور جب راخِلؔ سے یُوسفؔ پَیدا ہُؤا تو یعقُوبؔ نے لابنؔ سے کہا مُجھے رُخصت کر کہ مَیں اپنے گھر اور اپنے وطن کو جاؤں۔ 26میری بِیویاں اور میرے بال بچّے جِن کی خاطِر مَیں نے تیری خِدمت کی ہے میرے حوالہ کر اور مُجھے جانے دے کیونکہ تُو آپ جانتا ہے کہ مَیں نے تیری کَیسی خِدمت کی ہے۔
27تب لابنؔ نے اُسے کہا اگر مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو یہِیں رہ کیونکہ مَیں جان گیا ہُوں کہ خُداوند نے تیرے سبب سے مُجھ کو برکت بخشی ہے۔ 28اور یہ بھی کہا کہ مُجھ سے تُو اپنی اُجرت ٹھہرا لے اور مَیں تُجھے دِیا کرُوں گا۔
29اُس نے اُسے کہا کہ تُو آپ جانتا ہے کہ مَیں نے تیری کَیسی خِدمت کی اور تیرے جانور میرے ساتھ کَیسے رہے۔ 30کیونکہ میرے آنے سے پہلے یہ تھوڑے تھے اور اب بڑھ کر بُہت سے ہو گئے ہیں اور خُداوند نے جہاں جہاں میرے قدم پڑے تُجھے برکت بخشی۔ اب مَیں اپنے گھر کا بندوبست کب کرُوں؟
31اُس نے کہا تُجھے مَیں کیا دُوں؟
یعقُوبؔ نے کہا تُو مُجھے کُچھ نہ دینا پر اگر تُو میرے لِئے ایک کام کر دے تو مَیں تیری بھیڑ بکریوں کو پِھر چراؤں گا اور اُن کی نِگہبانی کرُوں گا۔ 32مَیں آج تیری سب بھیڑ بکریوں میں چکّر لگاؤں گا اور جِتنی بھیڑیں چِتلی اور ابلق اور کالی ہوں اور جِتنی بکریاں ابلق اور چِتلی ہوں اُن سب کو الگ ایک طرف کر دُوں گا۔ اِن ہی کو مَیں اپنی اُجرت ٹھہراتا ہُوں۔ 33اور آیندہ جب کبھی میری اُجرت کا حِساب تیرے سامنے ہو تو میری صداقت آپ میری طرف سے اِس طرح بول اُٹھے گی کہ جو بکریاں چِتلی اور ابلق نہیں اور جو بھیڑیں کالی نہیں اگر وہ میرے پاس ہوں تو چُرائی ہُوئی سمجھی جائیں گی۔
34لابنؔ نے کہا مَیں راضی ہُوں۔ جو تُو کہے وُہی سہی۔ 35اور اُس نے اُسی روز دھارِیدار اور ابلق بکروں کو اور سب چِتلی اور ابلق بکریوں کو جِن میں کُچھ سفیدی تھی اور تمام کالی بھیڑوں کو الگ کر کے اُن کو اپنے بیٹوں کے حوالہ کِیا۔ 36اور اُس نے اپنے اور یعقُوبؔ کے درمِیان تِین دِن کے سفر کا فاصِلہ ٹھہرایا اور یعقُوبؔ لابنؔ کے باقی ریوڑوں کو چرانے لگا۔
37اور یعقُوبؔ نے سفیدہ اور بادام اور چنار کی ہری ہری چھڑِیاں لِیں اور اُن کو چِھیل چِھیل کر اِس طرح گنڈیدار بنا لِیا کہ اُن چھڑِیوں کی سفیدی دِکھائی دینے لگی۔ 38اور اُس نے وہ گنڈیدار چھڑِیاں بھیڑ بکریوں کے سامنے حَوضوں اور نالِیوں میں جہاں وہ پانی پِینے آتی تِھیں کھڑی کر دِیں اور جب وہ پانی پِینے آئِیں سو گابھن ہو گئِیں۔ 39اور اُن چھڑِیوں کے آگے گابھن ہونے کی وجہ سے اُنہوں نے دھاری دار چِتلے اور ابلق بچّے دِئے۔
40اور یعقُوبؔ نے بھیڑ بکریوں کے اُن بچّوں کو الگ کِیا اور لابن کی بھیڑ بکریوں کے مُنہ دھاری دار اور کالے بچّوں کی طرف پھیر دِئے اور اُس نے اپنے ریوڑوں کو جُدا کِیا اور لابن کی بھیڑ بکریوں میں مِلنے نہ دِیا۔
41اور جب مضبُوط بھیڑ بکریاں گابھن ہوتی تِھیں تو یعقُوبؔ چھڑِیوں کو نالِیوں میں اُن کی آنکھوں کے سامنے رکھ دیتا تھا تاکہ وہ اُن چھڑِیوں کے آگے گابھن ہوں۔ 42پر جب بھیڑ بکریاں دُبلی ہوتِیں تو وہ اُن کو وہاں نہیں رکھتا تھا۔ سو دُبلی تو لابنؔ کی رہیں اور مضبُوط یعقُوبؔ کی ہو گئِیں۔ 43چُنانچہ وہ نِہایت بڑھتا گیا اور اُس کے پاس بُہت سے ریوڑ اور لَونڈیاں اور نوکر چاکر اور اُونٹ اور گدھے ہو گئے۔
یعقُوب ؔلابنؔ سے فرار ہو جاتا ہے
1اور اُس نے لابنؔ کے بیٹوں کی یہ باتیں سُنیں کہ یعقُوبؔ نے ہمارے باپ کا سب کُچھ لے لِیا اور ہمارے باپ کے مال کی بدَولت اُس کی یہ ساری شان و شَوکت ہے۔ 2اور یعقُوبؔ نے لابنؔ کے چہرے کو دیکھ کر تاڑ لِیا کہ اُس کا رُخ پہلے سے بدلا ہُؤا ہے۔ 3اور خُداوند نے یعقُوبؔ سے کہا کہ تُو اپنے باپ دادا کے مُلک کو اور اپنے رِشتہ داروں کے پاس لَوٹ جا اور مَیں تیرے ساتھ رہُوں گا۔
4تب یعقُوبؔ نے راخِلؔ اور لیاہؔ کو مَیدان میں جہاں اُس کی بھیڑ بکریاں تِھیں بُلوایا۔ 5اور اُن سے کہا مَیں دیکھتا ہُوں کہ تُمہارے باپ کا رُخ پہلے سے بدلا ہُؤا ہے پر میرے باپ کا خُدا میرے ساتھ رہا۔ 6تُم تو جانتی ہو کہ مَیں نے اپنے مقدُور بھر تُمہارے باپ کی خِدمت کی ہے۔ 7لیکن تُمہارے باپ نے مُجھے دھوکا دے دے کر دس بار میری مزدُوری بدلی پر خُدا نے اُس کو مُجھے نُقصان پُہنچانے نہ دِیا۔ 8جب اُس نے یہ کہا کہ چِتلے بچّے تیری اُجرت ہوں گے تو بھیڑ بکریاں چِتلے بچّے دینے لگیں اور جب کہا کہ دھاری دار بچّے تیرے ہوں گے تو بھیڑ بکریوں نے دھاری دار بچّے دِئے۔ 9یُوں خُدا نے تُمہارے باپ کے جانور لے کر مُجھے دے دِیے۔
10اور جب بھیڑ بکریاں گابھن ہُوئِیں تو مَیں نے خواب میں دیکھا کہ جو بکرے بکریوں پر چڑھ رہے ہیں سو دھاری دار چِتلے اور چتکبرے ہیں۔ 11اور خُدا کے فرِشتہ نے خواب میں مُجھ سے کہا اَے یعقُوبؔ! مَیں نے کہا مَیں حاضِر ہُوں۔ 12تب اُس نے کہا کہ اب تُو اپنی آنکھ اُٹھا کر دیکھ کہ سب بکرے جو بکریوں پر چڑھ رہے ہیں دھاری دار چِتلے اور چتکبرے ہیں کیونکہ جو کُچھ لابنؔ تُجھ سے کرتا ہے مَیں نے دیکھا۔ 13مَیں بَیت ایلؔ کا خُدا ہُوں جہاں تُو نے سُتُون پر تیل ڈالا اور میری مَنّت مانی۔ پس اب اُٹھ اور اِس مُلک سے نِکل کر اپنی زادبُوم کو لَوٹ جا۔
14تب راخِلؔ اور لیاہؔ نے اُسے جواب دِیا کیا اب بھی ہمارے باپ کے گھر میں کُچھ ہمارا بخرہ یا مِیراث ہے؟ 15کیا وہ ہم کو اجنبی کے برابر نہیں سمجھتا؟ کیونکہ اُس نے ہم کو بھی بیچ ڈالا اور ہمارے رُوپَے بھی کھا بَیٹھا۔ 16اِس لِئے اب جو دَولت خُدا نے ہمارے باپ سے لی وہ ہماری اور ہمارے فرزندوں کی ہے۔ پس جو کُچھ خُدا نے تُجھ سے کہا ہے وُہی کر۔
17تب یعقُوبؔ نے اُٹھ کر اپنے بال بچّوں اور بِیویوں کو اُونٹوں پر بِٹھایا۔ 18اور اپنے سب جانوروں اور مال و اسباب کو جو اُس نے اِکٹّھا کِیا تھا یعنی وہ جانور جو اُسے فدّانؔ ارامؔ میں اُجرت میں مِلے تھے لے کر چلا تاکہ مُلکِ کنعانؔ میں اپنے باپ اِضحاقؔ کے پاس جائے۔ 19اور لابنؔ اپنی بھیڑوں کی پشم کترنے کو گیا ہُؤا تھا۔ سو راخِلؔ اپنے باپ کے بُتوں کو چُرا لے گئی۔ 20اور یعقُوبؔ لابنؔ ارامی کے پاس سے چوری سے چلا گیا کیونکہ اُسے اُس نے اپنے بھاگنے کی خبر نہ دی۔ 21سو وہ اپنا سب کُچھ لے کر بھاگا اور دریا پار ہو کر اپنا رُخ کوہِ جِلعادؔ کی طرف کِیا۔
لابنؔ یعقُوبؔ کا تعاقُب کرتا ہے
22اور تِیسرے دِن لابنؔ کو خبر ہُوئی کہ یعقُوبؔ بھاگ گیا۔ 23تب اُس نے اپنے بھائِیوں کو ہمراہ لے کر سات منزل تک اُس کا تعاقُب کِیا اور جِلعادؔ کے پہاڑ پر اُسے جا پکڑا۔ 24اور رات کو خُدا لابنؔ ارامی کے پاس خواب میں آیا اور اُس سے کہا کہ خبردار تُو یعقُوبؔ کو بُرا یا بھلا کُچھ نہ کہنا۔ 25اور لابنؔ یعقُوبؔ کے برابر جا پُہنچا اور یعقُوبؔ نے اپنا خَیمہ پہاڑ پر کھڑا کر رکھّا تھا۔ سو لابنؔ نے بھی اپنے بھائِیوں کے ساتھ جِلعادؔ کے پہاڑ پر ڈیرا لگا لِیا۔
26تب لابنؔ نے یعقُوبؔ سے کہا کہ تُو نے یہ کیا کِیا کہ میرے پاس سے چوری سے چلا آیا اور میری بیٹِیوں کو بھی اِس طرح لے آیا گویا وہ تلوار سے اسِیر کی گئی ہیں؟ 27تُو چِھپ کر کیوں بھاگا اور میرے پاس سے چوری سے کیوں چلا آیا اور مُجھے کُچھ کہا بھی نہیں ورنہ مَیں تُجھے خُوشی خُوشی طبلے اور بربط کے ساتھ گاتے بجاتے روانہ کرتا؟ 28اور مُجھے اپنے بیٹوں اور بیٹِیوں کو چُومنے بھی نہ دِیا؟ یہ تُو نے بیہودہ کام کِیا۔ 29مُجھ میں اِتنا مقدُور ہے کہ تُم کو دُکھ دُوں لیکن تیرے باپ کے خُدا نے کل رات مُجھے یُوں کہا کہ خبردار تُو یعقُوبؔ کو بُرا یا بھلا کُچھ نہ کہنا۔ 30خیر! اب تُو چلا آیا تو چلا آیا کیونکہ تُو اپنے باپ کے گھر کا بُہت مُشتاق ہے لیکن میرے بُتوں کو کیوں چُرا لایا؟
31تب یعقُوبؔ نے لابنؔ سے کہا اِس لِئے کہ مَیں ڈرا کیونکہ مَیں نے سوچا کہ کہیِں تُو اپنی بیٹِیوں کو جبراً مُجھ سے چِھین نہ لے۔ 32اب جِس کے پاس تُجھے تیرے بُت مِلیں وہ جِیتا نہیں بچے گا۔ تیرا جو کُچھ میرے پاس نِکلے اُسے اِن بھائِیوں کے آگے پہچان کر لے لے کیونکہ یعقُوبؔ کو معلُوم نہ تھا کہ راخِلؔ اُن بُتوں کو چُرا لائی ہے۔
33چُنانچہ لابن یعقُوبؔ اور لیاہؔ اور دونوں لَونڈیوں کے خَیموں میں گیا پر اُن کو وہاں نہ پایا تب وہ لیاہؔ کے خَیمہ سے نِکل کر راخِلؔ کے خَیمہ میں داخِلؔ ہُؤا۔ 34اور راخِلؔ اُن بُتوں کو لے کر اور اُن کو اُونٹ کے کجاوہ میں رکھ کر اُن پر بَیٹھ گئی تھی اور لابنؔ نے سارے خَیمہ میں ٹٹول ٹٹول کر دیکھ لِیا پر اُن کو نہ پایا۔ 35تب وہ اپنے باپ سے کہنے لگی کہ اَے میرے بزُرگ! تُو اِس بات سے ناراض نہ ہونا کہ مَیں تیرے آگے اُٹھ نہیں سکتی کیونکہ مَیں اَیسے حال میں ہُوں جو عَورتوں کا ہُؤا کرتا ہے سو اُس نے ڈُھونڈا پر وہ بُت اُس کو نہ مِلے۔
36تب یعقُوبؔ نے غضب ناک ہو کر لابن کو ملامت کی اور یعقُوبؔ لابن سے کہنے لگا کہ میرا کیا جُرم اور کیا قصُور ہے کہ تُو نے اَیسی تُندی سے میرا تعاقُب کِیا؟ 37تُو نے جو میرا سارا اسباب ٹٹول ٹٹول کر دیکھ لِیا تو تُجھے تیرے گھر کے اسباب میں سے کیا چِیز مِلی؟ اگر کُچھ ہے تو اُسے میرے اور اپنے اِن بھائِیوں کے آگے رکھ کہ وہ ہم دونوں کے درمِیان اِنصاف کریں۔ 38مَیں پُورے بِیس برس تیرے ساتھ رہا۔ نہ تو کبھی تیری بھیڑوں اور بکریوں کا گابھ گرا اور نہ تیرے ریوڑ کے مینڈھے مَیں نے کھائے۔ 39جِسے درِندوں نے پھاڑا مَیں اُسے تیرے پاس نہ لایا۔ اُس کا نُقصان مَیں نے سہا۔ جو دِن کو یا رات کو چوری گیا اُسے تُو نے مُجھ سے طلب کِیا۔ 40میرا حال یہ رہا کہ مَیں دِن کو گرمی اور رات کو سردی میں مَرا اور میری آنکھوں سے نِیند دُور رہتی تھی۔ 41مَیں بِیس برس تک تیرے گھر میں رہا۔ چَودہ برس تک تو مَیں نے تیری دونوں بیٹِیوں کی خاطِر اور چھ برس تک تیری بھیڑ بکریوں کی خاطِر تیری خِدمت کی اور تُو نے دس بار میری مزدُوری بدل ڈالی۔ 42اگر میرے باپ کا خُدا ابرہامؔ کا معبُود جِس کا رُعب اِضحاقؔ مانتا تھا میری طرف نہ ہوتا تو ضرُور ہی تُو اب مُجھے خالی ہاتھ جانے دیتا۔ خُدا نے میری مُصِیبت اور میرے ہاتھوں کی محنت دیکھی ہے اور کل رات تُجھے ڈانٹا بھی۔
یعقُوبؔ اور لابنؔ میں سمجھوتا
43تب لابنؔ نے یعقُوبؔ کو جواب دِیا کہ یہ بیٹِیاں میری اور یہ لڑکے بھی میرے اور یہ بھیڑ بکریاں بھی میری ہیں بلکہ جو کُچھ تُجھے دِکھائی دیتا ہے وہ سب میرا ہی ہے۔ سو مَیں آج کے دِن اپنی ہی بیٹِیوں سے یا اُن کے لڑکوں سے جو اُن کے ہُوئے کیا کر سکتا ہُوں؟ 44پس اب آ کہ مَیں اور تُو دونوں مِل کر آپس میں ایک عہد باندھیں اور وُہی میرے اور تیرے درمِیان گواہ رہے۔
45تب یعقُوبؔ نے ایک پتھّر لے کر اُسے سُتُون کی طرح کھڑا کِیا۔ 46اور یعقُوبؔ نے اپنے بھائِیوں سے کہا کہ پتھّر جمع کرو۔ اُنہوں نے پتھّر جمع کر کے ڈھیر لگا دِیا اور وہِیں اُس ڈھیر کے پاس اُنہوں نے کھانا کھایا۔ 47اور لابنؔ نے اُس کا نام یجرشاہدُوؔ تھا اور یعقُوبؔ نے جِلعادؔ رکھّا۔ 48اور لابنؔ نے کہا کہ یہ ڈھیر آج کے دِن میرے اور تیرے درمِیان گواہ ہو۔ اِسی لِئے اُس کا نام جِلعادؔ رکھّا گیا۔ 49اور مِصفاہؔ بھی کیونکہ لابنؔ نے کہا کہ جب ہم ایک دُوسرے سے غَیر حاضِر ہوں تو خُداوند میرے اور تیرے بِیچ نِگرانی کرتا رہے۔ 50اگر تُو میری بیٹِیوں کو دُکھ دے اور اُن کے سوا اور بِیویاں کرے تو کوئی آدمی ہمارے ساتھ نہیں ہے پر دیکھ خُدا میرے اور تیرے بِیچ میں گواہ ہے۔ 51لابنؔ نے یعقُوبؔ سے یہ بھی کہا کہ اِس ڈھیر کو دیکھ اور اِس سُتُون کو دیکھ جو مَیں نے اپنے اور تیرے بِیچ میں کھڑا کِیا ہے۔ 52یہ ڈھیر گواہ ہو اور یہ سُتُون گواہ ہو۔ ضرر پُہنچانے کے لِئے نہ تو مَیں اِس ڈھیر سے اُدھر تیری طرف تجاوُز کرُوں اور نہ تُو اِس ڈھیر اور سُتُون سے اِدھر میری طرف تجاوُز کرے۔ 53ابرہامؔ کا خُدا اور نحُورؔ کا خُدا اور اُن کے باپ کا خُدا ہمارے بِیچ میں اِنصاف کرے اور یعقُوبؔ نے اُس ذات کی قَسم کھائی جِس کا رُعب اُس کا باپ اِضحاقؔ مانتا تھا۔ 54تب یعقُوبؔ نے وہِیں پہاڑ پر قُربانی چڑھائی اور اپنے بھائِیوں کو کھانے پر بُلایا اور اُنہوں نے کھانا کھایا اور رات پہاڑ پر کاٹی۔ 55اور لابنؔ صُبح سویرے اُٹھا اور اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹِیوں کو چُوما اور اُن کو دُعا دے کر روانہ ہو گیا اور اپنے مکان کو لَوٹا۔
یعقُوبؔ عیسوؔ سے مُلاقات کی تیّاری کرتا ہے
1اور یعقُوبؔ نے بھی اپنی راہ لی اور خُدا کے فرِشتے اُسے مِلے۔ 2اور یعقُوبؔ نے اُن کو دیکھ کر کہا کہ یہ خُدا کا لشکر ہے اور اُس جگہ کا نام مَحنایِم ؔرکھّا۔
3اور یعقُوبؔ نے اپنے آگے آگے قاصدوں کو ادُوؔم کے مُلک کو جو شعیر کی سرزمِین میں ہے اپنے بھائی عیسوؔ کے پاس بھیجا۔ 4اور اُن کو حُکم دِیا کہ تُم میرے خُداوند عیسوؔ سے یہ کہنا کہ آپ کا بندہ یعقُوبؔ کہتا ہے کہ مَیں لابنؔ کے ہاں مُقِیم تھا اور اب تک وہِیں رہا۔ 5اور میرے پاس گائے بَیل اور گدھے اور بھیڑ بکریاں اور نوکر چاکر اور لَونڈیاں ہیں اور مَیں اپنے خُداوند کے پاس اِس لِئے خبر بھیجتا ہُوں کہ مُجھ پر آپ کے کرم کی نظر ہو۔
6پس قاصِد یعقُوبؔ کے پاس لَوٹ کر آئے اور کہنے لگے کہ ہم تیرے بھائی عیسوؔ کے پاس گئے تھے۔ وہ چار سَو آدمِیوں کو ساتھ لے کر تیری مُلاقات کو آ رہا ہے۔ 7تب یعقُوبؔ نِہایت ڈر گیا اور پریشان ہُؤا اور اُس نے اپنے ساتھ کے لوگوں اور بھیڑ بکریوں اور گائے بَیلوں اور اُونٹوں کے دو غول کِئے۔ 8اور سوچا کہ اگر عیسوؔ ایک غول پر آ پڑے اور اُسے مارے تو دُوسرا غول بچ کر بھاگ جائے گا۔
9اور یعقُوبؔ نے کہا اَے میرے باپ ابرہامؔ کے خُدا اور میرے باپ اِضحاقؔ کے خُدا! اَے خُداوند جِس نے مُجھے یہ فرمایا کہ تُو اپنے مُلک کو اپنے رِشتہ داروں کے پاس لَوٹ جا اور مَیں تیرے ساتھ بھلائی کرُوں گا۔ 10مَیں تیری سب رحمتوں اور وفاداری کے مُقابلہ میں جو تُو نے اپنے بندہ کے ساتھ برتی ہے بِالکُل ہیچ ہُوں کیونکہ مَیں صِرف اپنی لاٹھی لے کر اِس یَردؔن کے پار گیا تھا اور اب اَیسا ہُوں کہ میرے دو غول ہیں۔ 11مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے میرے بھائی عیسوؔ کے ہاتھ سے بچا لے کیونکہ مَیں اُس سے ڈرتا ہُوں کہ کہِیں وہ آ کر مُجھے اور بچّوں کو ماں سمیت مار نہ ڈالے۔ 12یہ تیرا ہی فرمان ہے کہ مَیں تیرے ساتھ ضرُور بھلائی کرُوں گا اور تیری نسل کو دریا کی ریت کی مانِند بناؤں گا جو کثرت کے سبب سے گِنی نہیں جا سکتی۔
13اور وہ اُس رات وہِیں رہا اور جو اُس کے پاس تھا اُس میں سے اپنے بھائی عیسوؔ کے لِئے یہ نذرانہ لِیا۔ 14دو سَو بکریاں اور بِیس بکرے۔ دو سَو بھیڑیں اور بِیس مینڈھے۔ 15اور تِیس دُودھ دینے والی اُونٹنیاں بچّوں سمیت اور چالِیس گائیں اور دس بَیل بِیس گدھیاں اور دس گدھے۔ 16اور اُن کو جُدا جُدا غول کر کے نوکروں کو سَونپا اور اُن سے کہا کہ تُم میرے آگے آگے پار جاؤ اور غولوں کو ذرا دُور دُور رکھنا۔ 17اور اُس نے سب سے اگلے غول کے رکھوالے کو حُکم دِیا کہ جب میرا بھائی عیسوؔ تُجھے مِلے اور تُجھ سے پُوچھے کہ تُو کِس کا نوکر ہے اور کہاں جاتا ہے اور یہ جانور جو تیرے آگے آگے ہیں کِس کے ہیں؟ 18تُو کہنا کہ یہ تیرے خادِم یعقُوبؔ کے ہیں۔ یہ نذرانہ ہے جو میرے خُداوند عیسوؔ کے لِئے بھیجا گیا ہے اور وہ خُود بھی ہمارے پِیچھے پِیچھے آ رہا ہے۔ 19اور اُس نے دُوسرے اور تِیسرے کو اور غولوں کے سب رکھوالوں کو حُکم دِیا کہ جب عیسوؔ تُم کو مِلے تو تُم یِہی بات کہنا۔ 20اور یہ بھی کہنا کہ تیرا خادِم یعقُوبؔ خُود بھی ہمارے پِیچھے پِیچھے آ رہا ہے۔ اُس نے یہ سوچا کہ مَیں اِس نذرانہ سے جو مُجھ سے پہلے وہاں جائے گا اُسے راضی کر لُوں۔ تب اُس کا مُنہ دیکُھوں گا۔ شاید یُوں وہ مُجھ کو قبُول کرے۔ 21چُنانچہ وہ نذرانہ اُس کے آگے آگے پار گیا پر وہ خُود اُس رات اپنے ڈیرے میں رہا۔
فنی ایل ؔمیں یعقُوبؔ کُشتی لڑتا ہے
22اور وہ اُسی رات اُٹھا اور اپنی دونوں بِیویوں دونوں لَونڈیوں اور گیارہ بیٹوں کو لے کر اُن کو یبوق کے گھاٹ سے پار اُتارا۔ 23اور اُن کو لے کر ندی پار کرایا اور اپنا سب کُچھ پار بھیج دِیا۔ 24اور یعقُوبؔ اکیلا رہ گیا
اور پَو پھٹنے کے وقت تک ایک شخص وہاں اُس سے کُشتی لڑتا رہا۔ 25جب اُس نے دیکھا کہ وہ اُس پر غالِب نہیں ہوتا تو اُس کی ران کو اندر کی طرف سے چُھؤا اور یعقُوبؔ کی ران کی نس اُس کے ساتھ کُشتی کرنے میں چڑھ گئی۔ 26اور اُس نے کہا مُجھے جانے دے کیونکہ پَو پھٹ چلی۔
یعقُوبؔ نے کہا کہ جب تک تُو مُجھے برکت نہ دے مَیں تُجھے جانے نہیں دُوں گا۔
27تب اُس نے اُس سے پُوچھا کہ تیرا کیا نام ہے؟
اُس نے جواب دِیا یعقُوبؔ۔
28اُس نے کہا کہ تیرا نام آگے کو یعقُوبؔ نہیں بلکہ اِسرائیلؔ ہو گا کیونکہ تُو نے خُدا اور آدمِیوں کے ساتھ زور آزمائی کی اور غالِب ہُؤا۔
29تب یعقُوبؔ نے اُس سے کہا کہ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں تُو مُجھے اپنا نام بتا دے۔
اُس نے کہا کہ تُو میرا نام کیوں پُوچھتا ہے؟ اور اُس نے اُسے وہاں برکت دی۔
30اور یعقُوبؔ نے اُس جگہ کا نام فنی ایلؔ رکھّا اور کہا کہ مَیں نے خُدا کو رُوبرُو دیکھا تَو بھی میری جان بچی رہی۔ 31اور جب وہ فنی ایلؔ سے گُذر رہا تھا تو آفتاب طلُوع ہُؤا اور وہ اپنی ران سے لنگڑاتا تھا۔ 32اِسی سبب سے بنی اِسرائیل اُس نس کو جو ران میں اندر کی طرف ہے آج تک نہیں کھاتے کیونکہ اُس شخص نے یعقُوبؔ کی ران کی نس کو جو اندر کی طرف سے چڑھ گئی تھی چُھو دِیا تھا۔
یعقُوبؔ کی عیسوؔ سے مُلاقات
1اور یعقُوبؔ نے اپنی آنکھیں اُٹھا کر نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ عیسوؔ چار سَو آدمی ساتھ لِئے چلا آ رہا ہے۔ تب اُس نے لیاہؔ اور راخِلؔ اور دونوں لَونڈیوں کو بچّے بانٹ دِئے۔ 2اور لَونڈیوں اور اُن کے بچّوں کو سب سے آگے اور لیاہؔ اور اُس کے بچّوں کو پِیچھے اور راخِلؔ اور یُوسفؔ کو سب سے پِیچھے رکھّا۔ 3اور وہ خُود اُن کے آگے آگے چلا اور اپنے بھائی کے پاس پُہنچتے پُہنچتے سات بار زمِین تک جُھکا۔ 4اور عیسوؔ اُس سے مِلنے کو دَوڑا اور اُس سے بغل گِیر ہُؤا اور اُسے گلے لگایا اور چُوما اور وہ دونوں روئے۔ 5پِھر اُس نے آنکھیں اُٹھائِیں اور عَورتوں اور بچّوں کو دیکھا اور کہا کہ یہ تیرے ساتھ کَون ہیں؟
اُس نے کہا یہ وہ بچّے ہیں جو خُدا نے تیرے خادِم کو عنایت کِئے ہیں۔ 6تب لَونڈیاں اور اُن کے بچّے نزدِیک آئے اور اپنے آپ کو جُھکایا۔ 7پِھر لیاہؔ اپنے بچّوں کے ساتھ نزدِیک آئی اور وہ جُھکے۔ آخِر کو یُوسفؔ اور راخِلؔ پاس آئے اور اُنہوں نے اپنے آپ کو جُھکایا۔
8پِھر اُس نے کہا کہ اُس بڑے غول سے جو مُجھے مِلا تیرا کیا مطلب ہے؟
اُس نے کہا یہ کہ مَیں اپنے خُداوند کی نظر میں مقبُول ٹھہرُوں۔
9تب عیسوؔ نے کہا میرے پاس بُہت ہے۔ سو اَے میرے بھائی جو تیرا ہے وہ تیرا ہی رہے۔
10یعقُوبؔ نے کہا نہیں اگر مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہُوئی ہے تو میرا نذرانہ میرے ہاتھ سے قبُول کر کیونکہ مَیں نے تو تیرا مُنہ اَیسا دیکھا جَیسا کوئی خُدا کا مُنہ دیکھتا ہے اور تُو مُجھ سے راضی ہُؤا۔ 11سو میرا نذرانہ جو تیرے حضُور پیش ہُؤا اُسے قبُول کر لے کیونکہ خُدا نے مُجھ پر بڑا فضل کِیا ہے اور میرے پاس سب کُچھ ہے۔ غرض اُس نے اُسے مجبور کِیا تب اُس نے اُسے لے لِیا۔
12اور اُس نے کہا کہ اب ہم کُوچ کریں اور چل پڑیں اور مَیں تیرے آگے آگے ہو لُوں گا۔
13اُس نے اُسے جواب دِیا میرا خُداوند جانتا ہے کہ میرے ساتھ نازُک بچّے اور دُودھ پِلانے والی بھیڑ بکریاں اور گائیں ہیں۔ اگر اُن کو ایک دِن بھی حد سے زِیادہ ہنکائیں تو سب بھیڑ بکریاں مَر جائیں گی۔ 14سو میرا خُداوند اپنے خادِم سے پیشتر روانہ ہو جائے اور مَیں چَوپایوں اور بچّوں کی رفتار کے مُطابِق آہِستہ آہِستہ چلتا ہُؤا اپنے خُداوند کے پاس شعیر میں آ جاؤں گا۔
15تب عیسوؔ نے کہا کہ مرضی ہو تو مَیں جو لوگ میرے ہمراہ ہیں اُن میں سے تھوڑے تیرے ساتھ چھوڑتا جاؤں۔
اُس نے کہا اِس کی کیا ضرُورت ہے؟ میرے خُداوند کی نظرِکرم میرے لِئے کافی ہے۔ 16تب عیسوؔ اُسی روز اُلٹے پاؤں شعیر کو لَوٹا۔ 17اور یعقُوبؔ سفر کرتا ہُؤا سُکّاتؔ میں آیا اور اپنے لِئے ایک گھر بنایا اور اپنے چَوپایوں کے لِئے جھونپڑے کھڑے کِئے۔ اِسی سبب سے اِس جگہ کا نام سُکّاتؔ پڑ گیا۔
18اور یعقُوبؔ جب فدّانؔ ارامؔ سے چلا تو مُلکِ کنعاؔن کے ایک شہر سِکمؔ کے نزدِیک صحیح و سلامت پُہنچا اور اُس شہر کے سامنے اپنے ڈیرے لگائے۔ 19اور زمِین کے جِس قطعہ پر اُس نے اپنا خَیمہ کھڑا کِیا تھا اُسے اُس نے سِکمؔ کے باپ حَمورؔ کے لڑکوں سے چاندی کے سَو سِکّے دے کر خرِید لِیا۔ 20اور اُس نے وہاں ایک مذبح بنایا اور اُس کا نام ایل اِلہِؔ اِسرائیلؔ رکھّا۔
دِینہؔ کی آبرُو ریزی
1اور لیاہؔ کی بیٹی دِینہؔ جو یعقُوبؔ سے اُس کے پَیدا ہُوئی تھی اُس مُلک کی لڑکیوں کے دیکھنے کو باہر گئی۔ 2تب اُس مُلک کے امیر حوی حمورؔ کے بیٹے سِکمؔ نے اُسے دیکھا اور اُسے لے جا کر اُس کے ساتھ مُباشرت کی اور اُسے ذلِیل کِیا۔ 3اور اُس کا دِل یعقُوبؔ کی بیٹی دِینہؔ سے لگ گیا اور اُس نے اُس لڑکی سے عِشق میں مِیٹھی مِیٹھی باتیں کِیں۔ 4اور سِکم ؔنے اپنے باپ حمورؔ سے کہا کہ اِس لڑکی کو میرے لِئے بیاہ لا دے۔
5اور یعقُوبؔ کو معلُوم ہُؤا کہ اُس نے اُس کی بیٹی دِینہؔ کو بے حُرمت کِیا ہے پر اُس کے بیٹے چَوپایوں کے ساتھ جنگل میں تھے سو یعقُوبؔ اُن کے آنے تک چُپکا رہا۔ 6تب سِکمؔ کا باپ حمورؔ نِکل کر یعقُوبؔ سے بات چِیت کرنے کو اُس کے پاس گیا۔ 7اور یعقُوبؔ کے بیٹے یہ بات سُنتے ہی جنگل سے آئے۔ یہ مَرد بڑے رنجِیدہ اور غضب ناک تھے کیونکہ اُس نے جو یعقُوبؔ کی بیٹی سے مُباشرت کی تو بنی اِسرائیل میں اَیسا مکرُوہ فعل کِیا جو ہرگز مُناسِب نہ تھا۔ 8تب حمورؔ اُن سے کہنے لگا کہ میرا بیٹا سِکمؔ تُمہاری بیٹی کو دِل سے چاہتا ہے۔ اُسے اُس کے ساتھ بیاہ دو۔ 9ہم سے سمدھیانہ کر لو۔ اپنی بیٹِیاں ہم کو دو اور ہماری بیٹِیاں آپ لو۔ 10تو تُم ہمارے ساتھ بسے رہو گے اور یہ مُلک تُمہارے سامنے ہے۔ اِس میں بُود و باش اور تجارت کرنا اور اپنی اپنی جایدادیں کھڑی کر لینا۔
11اور سِکمؔ نے اِس لڑکی کے باپ اور بھائِیوں سے کہا کہ مُجھ پر بس تُمہارے کرم کی نظر ہو جائے پِھر جو کُچھ تُم مُجھ سے کہو گے مَیں دُوں گا۔ 12مَیں تُمہارے کہنے کے مُطابِق جِتنا مَہر اور جہیز تُم مُجھ سے طلب کرو دُوں گا لیکن لڑکی کو مُجھ سے بیاہ دو۔
13تب یعقُوبؔ کے بیٹوں نے اِس سبب سے کہ اُس نے اُن کی بہن دِینہؔ کو بے حُرمت کِیا تھا رِیا سے سِکمؔ اور اُس کے باپ حمورؔ کو جواب دِیا۔ 14اور کہنے لگے کہ ہم یہ نہیں کر سکتے کہ نامختُون مَرد کو اپنی بہن دیں کیونکہ اِس میں ہماری بڑی رُسوائی ہے۔ 15لیکن جَیسے ہم ہیں اگر تُم وَیسے ہی ہو جاؤ کہ تُمہارے ہر مَرد کا خَتنہ کر دِیا جائے تو ہم راضی ہو جائیں گے۔ 16اور ہم اپنی بیٹِیاں تُمہیں دیں گے اور تُمہاری بیٹِیاں لیں گے اور تُمہارے ساتھ رہیں گے اور ہم سب ایک قوم ہو جائیں گے۔ 17اور اگر تُم خَتنہ کرانے کے لِئے ہماری بات نہ مانو تو ہم اپنی لڑکی لے کر چلے جائیں گے۔
18اُن کی باتیں حمورؔ اور اُس کے بیٹے سِکمؔ کو پسند آئِیں۔ 19اور اُس جوان نے اِس کام میں تاخیر نہ کی کیونکہ اُسے یعقُوبؔ کی بیٹی کا اِشتیاق تھا اور وہ اپنے باپ کے سارے گھرانے میں سب سے مُعزّز تھا۔
20پِھر حمورؔ اور اُس کا بیٹا سِکمؔ اپنے شہر کے پھاٹک پر گئے اور اپنے شہر کے لوگوں سے یُوں گُفتگُو کرنے لگے کہ 21یہ لوگ ہم سے میل جول رکھتے ہیں۔ پس وہ اِس مُلک میں رہ کر سوداگری کریں کیونکہ اِس مُلک میں اُن کے لِئے بُہت گُنجایش ہے اور ہم اُن کی بیٹِیاں بیاہ لیں اور اپنی بیٹِیاں اُن کو دیں۔ 22اور وہ بھی ہمارے ساتھ رہنے اور ایک قوم بن جانے کو راضی ہیں مگر فقط اِس شرط پر کہ ہم میں سے ہر مَرد کا خَتنہ کِیا جائے جَیسے اُن کا ہُؤا ہے۔ 23کیا اُن کے چَوپائے اور مال اور سب جانور ہمارے نہ ہو جائیں گے؟ ہم فقط اُن کی مان لیں اور وہ ہمارے ساتھ رہنے لگیں گے۔ 24تب اُن سبھوں نے جو اُس کے شہر کے پھاٹک سے آیا جایا کرتے تھے حمورؔ اور اُس کے بیٹے سِکمؔ کی بات مانی اور جِتنے اُس کے شہر کے پھاٹک سے آمد و رفت کرتے تھے اُن میں سے ہر مَرد نے خَتنہ کرایا۔
25اور تِیسرے دِن جب وہ درد میں مُبتلا تھے تو یُوں ہُؤا کہ یعقُوبؔ کے بیٹوں میں سے دِینہؔ کے دو بھائی شمعُوؔن اور لاوؔی اپنی اپنی تلوار لے کر ناگہان شہر پر آ پڑے اور سب مَردوں کو قتل کِیا۔ 26اور حمورؔ اور اُس کے بیٹے سِکمؔ کو بھی تلوار سے قتل کر ڈالا اور سِکم ؔکے گھر سے دِینہ ؔکو نِکال لے گئے۔ 27اور یعقُوبؔ کے بیٹے مقتُولوں پر آئے اور شہر کو لُوٹا اِس لِئے کہ اُنہوں نے اُن کی بہن کو بے حُرمت کِیا تھا۔ 28اُنہوں نے اُن کی بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل اور گدھے اور جو کُچھ شہر اور کھیت میں تھا لے لِیا۔ 29اور اُن کی سب دَولت لُوٹی اور اُن کے بچّوں اور بِیویوں کو اسِیر کر لِیا اور جو کُچھ گھر میں تھا سب لُوٹ گھسُوٹ کر لے گئے۔
30تب یعقُوبؔ نے شمعُوؔن اور لاوؔی سے کہا کہ تُم نے مُجھے کُڑھایا کیونکہ تُم نے مُجھے اِس مُلک کے باشِندوں یعنی کنعانیوں اور فرزّیوں میں نفرت انگیز بنا دِیا کیونکہ میرے ساتھ تو تھوڑے ہی آدمی ہیں۔ سو وہ مِل کر میرے مُقابلہ کو آئیں گے اور مُجھے قتل کر دیں گے اور مَیں اپنے گھرانے سمیت برباد ہو جاؤں گا۔
31اُنہوں نے کہا تو کیا اُسے مُناسِب تھا کہ وہ ہماری بہن کے ساتھ کسبی کی طرح برتاؤ کرتا؟
بَیت ایلؔ میں خُدا یعقُوبؔ کو برکت دیتا ہے
1اور خُدا نے یعقُوبؔ سے کہا کہ اُٹھ بیت ایلؔ کو جا اور وہِیں رہ اور وہاں خُدا کے لِئے جو تُجھے اُس وقت دِکھائی دِیا جب تُو اپنے بھائی عیسوؔ کے پاس سے بھاگا جا رہا تھا ایک مذبح بنا۔
2تب یعقُوبؔ نے اپنے گھرانے اور اپنے سب ساتِھیوں سے کہا کہ بیگانہ دیوتاؤں کو جو تُمہارے درمِیان ہیں دُور کرو اور طہارت کر کے اپنے کپڑے بدل ڈالو۔ 3اور آؤ ہم روانہ ہوں اور بَیت ایلؔ کو جائیں۔ وہاں مَیں خُدا کے لِئے جِس نے میری تنگی کے دِن میری دُعا قبُول کی اور جِس راہ میں مَیں چلا میرے ساتھ رہا مذبح بناؤں گا۔ 4تب اُنہوں نے سب بیگانہ دیوتاؤں کو جو اُن کے پاس تھے اور مُندروں کو جو اُن کے کانوں میں تھے یعقُوبؔ کو دے دِیا اور یعقُوبؔ نے اُن کو اُس بلُوطؔ کے درخت کے نِیچے جو سِکمؔ کے نزدِیک تھا دبا دِیا۔
5اور اُنہوں نے کُوچ کِیا اور اُن کے آس پاس کے شہروں پر اَیسا بڑا خَوف چھایا ہُؤا تھا کہ اُنہوں نے یعقُوبؔ کے بیٹوں کا پِیچھا نہ کِیا۔ 6اور یعقُوبؔ اُن سب لوگوں سمیت جو اُس کے ساتھ تھے لُوز پُہنچا۔ بَیت ایلؔ یِہی ہے اور مُلکِ کنعانؔ میں ہے۔ 7اور اُس نے وہاں مذبح بنایا اور اُس مقام کا نام ایل بَیت ایلؔ رکھّا کیونکہ جب وہ اپنے بھائی کے پاس سے بھاگا جا رہا تھا تو خُدا وہِیں اُس پر ظاہِر ہُؤا تھا۔ 8اور رِبقہؔ کی دایہ دبورہؔ مَر گئی اور وہ بَیت ایلؔ کی اُترائی میں بلُوطؔ کے درخت کے نِیچے دفن ہُوئی اور اُس بلُوطؔ کا نام الّوؔن بکُوت رکھّا گیا۔
9اور یعقُوبؔ کے فدّانؔ ارامؔ سے آنے کے بعد خُدا اُسے پِھر دِکھائی دِیا اور اُسے برکت بخشی۔ 10اور خُدا نے اُسے کہا کہ تیرا نام یعقُوبؔ ہے۔ تیرا نام آگے کو یعقُوبؔ نہ کہلائے گا بلکہ تیرا نام اِسرائیلؔ ہو گا۔ سو اُس نے اُس کا نام اِسرائیلؔ رکھّا۔ 11پِھر خُدا نے اُسے کہا کہ مَیں خُدایِ قادرِ مُطلق ہُوں۔ تُو برومند ہو اور بُہت ہو جا۔ تُجھ سے ایک قوم بلکہ قوموں کے جتھے پَیدا ہوں گے اور بادشاہ تیرے صُلب سے نِکلیں گے۔ 12اور یہ مُلک جو مَیں نے ابرہامؔ اور اِضحاقؔ کو دِیا ہے سو تُجھ کو دُوں گا اور تیرے بعد تیری نسل کو بھی یِہی مُلک دُوں گا۔ 13اور خُدا جِس جگہ اُس سے ہم کلام ہُؤا وہِیں سے اُس کے پاس سے اُوپر چلا گیا۔ 14تب یعقُوبؔ نے اُس جگہ جہاں وہ اُس سے ہم کلام ہُؤا پتّھر کا ایک سُتُون کھڑا کِیا اور اُس پر تپاون کِیا اور تیل ڈالا۔ 15اور یعقُوبؔ نے اُس مقام کا نام جہاں خُدا اُس سے ہم کلام ہُؤا بَیت ایلؔ رکھّا۔
راخِلؔ کی وفات
16اور وہ بَیت ایلؔ سے چلے اور اِفراتؔ تھوڑی ہی دُور رہ گیا تھا کہ راخِلؔ کے دردِ زہ لگا اور وضعِ حمل میں نِہایت دِقّت ہُوئی۔ 17اور جب وہ سخت درد میں مُبتلا تھی تو دائی نے اُس سے کہا ڈر مت۔ اب کے بھی تیرے بیٹا ہی ہو گا۔ 18اور یُوں ہُؤا کہ اُس نے مَرتے مَرتے اُس کا نام بِنؤنیؔ رکھّا اور مَر گئی پر اُس کے باپ نے اُس کا نام بِنیمِینؔ رکھّا۔
19اور راخِلؔ مَر گئی اور اِفراتؔ یعنی بَیت لحمؔ کے راستہ میں دفن ہُوئی۔ 20اور یعقُوبؔ نے اُس کی قبر پر ایک سُتُون کھڑا کر دِیا۔ راخِلؔ کی قبر کا یہ سُتُون آج تک مَوجُود ہے۔ 21اور اِسرائیلؔ آگے بڑھا اور عدرؔ کے بُرج کی پرلی طرف اپنا ڈیرا لگایا۔
یعقُوبؔ کے بیٹے
22اور اِسرائیلؔ کے اُس مُلک میں رہتے ہُوئے یُوں ہُؤا کہ رُوبِن نے جا کر اپنے باپ کی حرم بِلہاؔہ سے مُباشرت کی اور اِسرائیلؔ کو یہ معلُوم ہو گیا۔
اُس وقت یعقُوبؔ کے بارہ بیٹے تھے۔ 23لیاہؔ کے بیٹے یہ تھے۔ رُوبِنؔ یعقُوبؔ کا پہلوٹھا اور شمعُوؔن اور لاوؔی اور یہُوداؔہ اور اشکارؔ اور زبُولُونؔ۔ 24اور راخِلؔ کے بیٹے یُوسفؔ اور بِنیمِینؔ تھے۔ 25اور راخِلؔ کی لَونڈی بِلہاؔہ کے بیٹے دانؔ اور نفتالیؔ تھے۔ 26اور لیاہؔ کی لَونڈی زِلفہؔ کی بیٹے جدؔ اور آشرؔ تھے۔ یہ سب یعقُوبؔ کے بیٹے ہیں جو فدّانؔ ارامؔ میں پَیدا ہُوئے۔
اِضحاقؔ کی وفات
27اور یعقُوبؔ مَمرے میں جو قریت اربع یعنی حبرُونؔ ہے جہاں ابرہامؔ اور اِضحاقؔ نے ڈیرا کِیا تھا اپنے باپ اِضحاقؔ کے پاس آیا۔ 28اور اِضحاقؔ ایک سَو اسی برس کا ہُؤا۔ 29تب اِضحاقؔ نے دَم چھوڑ دِیا اور وفات پائی اور بُوڑھا اور پُوری عُمر کا ہو کر اپنے لوگوں میں جا مِلا اور اُس کے بیٹوں عیسوؔ اور یعقُوبؔ نے اُسے دفن کِیا۔
عیسوؔ کی نسل
1اور عیسوؔ یعنی ادُومؔ کا نسب نامہ یہ ہے۔ 2عیسوؔ کنعانی لڑکیوں میں سے حِتّی اَیلونؔ کی بیٹی عدّہؔ کو اور حوی صؔبعون کی نواسی اور عنہؔ کی بیٹی اُہلیبامہؔ کو۔ 3اور اِسمٰعیلؔ کی بیٹی اور نبایوتؔ کی بہن بشامہؔ کو بیاہ لایا۔ 4اور عیسوؔ سے عدّہؔ کے اِلیفزؔ پَیدا ہُؤا اور بشامہؔ کے رعوایلؔ پَیدا ہُؤا۔ 5اور اُہلیبامہؔ کے یعوسؔ اور یعلامؔ اور قورحؔ پَیدا ہُوئے۔ یہ عیسوؔ کے بیٹے ہیں جو مُلکِ کنعانؔ میں پَیدا ہُوئے۔
6اور عیسوؔ اپنی بِیویوں اور بیٹے بیٹِیوں اور اپنے گھر کے سب نوکر چاکروں اور اپنے چَوپایوں اور تمام جانوروں اور اپنے سب مال اسباب کو جو اُس نے مُلکِ کنعانؔ میں جمع کِیا تھا لے کر اپنے بھائی یعقُوبؔ کے پاس سے ایک دُوسرے مُلک کو چلا گیا۔ 7کیونکہ اُن کے پاس اِس قدر سامان ہو گیا تھا کہ وہ ایک جگہ رہ نہیں سکتے تھے اور اُن کے چَوپایوں کی کثرت کے سبب سے اُس زمِین میں جہاں اُن کا قیام تھا گنجایش نہ تھی۔ 8پس عیسوؔ جِسے ادُومؔ بھی کہتے ہیں کوہِ شعیرؔ میں رہنے لگا۔
9اور عیسوؔ کا جو کوہِ شعیرؔ کے ادُومیوں کا باپ ہے یہ نسب نامہ ہے۔ 10عیسوؔ کے بیٹوں کے نام یہ ہیں۔ الیِفزؔ عیسوؔ کی بِیوی عدّہؔ کا بیٹا اور رعوایلؔ عیسوؔ کی بِیوی بشامہؔ کا بیٹا۔ 11الیِفزؔ کے بیٹے تیمانؔ اور اومرؔ اور صفو ؔاور جعتامؔ اور قنزؔ تھے۔ 12اور تِمنعؔ عیسوؔ کے بیٹے الیِفزؔ کی حرم تھی اور الیِفزؔ سے اُس کے عمالیقؔ پَیدا ہُؤا۔
سو عیسوؔ کی بِیوی عدّہؔ کے بیٹے یہ تھے۔ 13رعوایلؔ کے بیٹے یہ ہیں۔ نحتؔ اور زارحؔ اور سمّہؔ اور مِزّہؔ۔ یہ عیسوؔ کی بِیوی بشامہؔ کے بیٹے تھے۔
14اور اُہلیبامہؔ کے بیٹے جو عنہؔ کی بیٹی صِبعونؔ کی نواسی اور عیسوؔ کی بِیوی تھی یہ ہیں۔ عیسوؔ سے اُس کے یعُوسؔ اور یعلامؔ اور قورحؔ پَیدا ہُوئے۔
15اور عیسوؔ کی اَولاد میں جو رئِیس تھے سو یہ ہیں۔ عیسوؔ کے پہلوٹھے بیٹے الِیفزؔ کی اَولاد میں رئِیس تیمانؔ رئِیس اومرؔ رئِیس صفو رؔئِیس قَنزؔ۔ 16رئِیس قورحؔ رئِیس جعتامؔ رئِیس عمالیقؔ۔ یہ وہ رئِیس ہیں جو الیِفزؔ سے مُلکِ ادُومؔ میں پَیدا ہُوئے اور عدّہؔ کے فرزند تھے۔
17اور رعوایلؔ بن عیسوؔ کے بیٹے یہ ہیں۔ رئِیس نحتؔ رئِیس زارحؔ رئِیس سمّہؔ رئِیس مِزّہؔ۔ یہ وہ رئِیس ہیں جو رعوایلؔ سے مُلکِ ادُومؔ میں پَیدا ہُوئے اور عیسوؔ کی بِیوی بشامہؔ کے فرزند تھے۔
18اور عیسوؔ کی بِیوی اُہلیبامہؔ کی اَولاد یہ ہیں رئِیس یعُوسؔ رئِیس یعلامؔ رئِیس قورحؔ۔ یہ وہ رئِیس ہیں جو عیسوؔ کی بِیوی اُہلیبامہؔ بِنت عنہؔ کے فرزند تھے۔ 19سو عیسوؔ یعنی ادُومؔ کی اَولاد اور اُن کے رئِیس یہ ہیں۔
شعیرؔ کی نسل
20اور شعِیرؔ حوری کے بیٹے جو اُس مُلک کے باشِندے تھے یہ ہیں۔ لوطانؔ اور سوبلؔ اور صبعونؔ اور عنہؔ۔ 21اور دِیسونؔ اور ایصرؔ اور دِیسانؔ۔ بنی شعِیر میں سے جو حوری رئِیس مُلکِ ادُومؔ میں ہُوئے یہ ہیں۔
22حوریؔ اور ہِیمامؔ لوطانؔ کے بیٹے اور تِمنعؔ لوطانؔ کی بہن تھی۔
23اور یہ سوبلؔ کے بیٹے ہیں۔ علوانؔ اور مانحتؔ اور عیبالؔ اور سفوؔ اور اونامؔ۔
24اور صبعوؔن کے بیٹے یہ ہیں۔ آیّہؔ اور عنہؔ۔ یہ وہ عنہؔ ہے جِسے اپنے باپ کے گدھوں کو بیابان میں چراتے وقت گرم چشمے مِلے۔ 25اور عنہؔ کی اَولاد یہ ہے دِیسونؔ اور اُہلیبامہؔ بِنت عنہؔ۔ 26اور دِیسونؔ کے بیٹے یہ ہیں حمدانؔ اور اِشبانؔ اور یترانؔ اور کِرانؔ۔
27یہ ایصرؔ کے بیٹے ہیں بِلہانؔ اور زعوانؔ اور عقانؔ۔
28دِیسانؔ کے بیٹے یہ ہیں۔ عُوضؔ اور اِرانؔ۔
29جو حوریوں میں سے رئِیس ہُوئے وہ یہ ہیں۔ رئِیس لوطانؔ رئِیس سوبلؔ رئِیس صبعون ؔرئِیس عنہؔ۔
30رئِیس دِیسونؔ رئِیس ایصرؔ رئِیس دِیسانؔ۔ یہ اُن حوریوں کے رئِیس ہیں جو مُلکِ شعِیرؔ میں تھے۔
ادُومؔ کے بادشاہ
31یِہی وہ بادشاہ ہیں جو مُلکِ ادُومؔ پر پیشتر اُس سے کہ اِسرائیل کا کوئی بادشاہ ہو مُسلّط تھے۔
32بالَعؔ بِن بعورؔ ادُوؔم میں ایک بادشاہ تھا اور اُس
کے شہر کا نام دِنہابا ؔتھا۔ 33بالَعؔ مَر گیا اور یُوبابؔ
بِن زارحؔ جو بُصراؔہی تھا اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔
34پِھر یُوبابؔ مَر گیا اور حُشیِمؔ جو تیمانیوں کے مُلک
کا باشِندہ تھا اُس کا جانشیِن ہُؤا۔ 35اور حُشیِم ؔمَر گیا
اور ہددؔ بِن بِدد جِس نے
موآبؔ کے میدان میں مِدیانیوں کو مارا
اُس کا جانشین ہُؤا اور اُس کے شہر کا نام عوِیتؔ تھا۔
36اور ہددؔ مَر گیا اور شملہؔ جو مُسرِقہؔ کا تھا اُس کا
جانشیِن ہُؤا۔ 37اور شملہؔ مَر گیا اور ساؤُل ؔاُس کا
جانشیِن ہُؤا۔ یہ رحوبوتؔ کا تھا جو دریائے فُراتؔ کے
برابر ہے۔ 38اور ساؤُلؔ مَر گیا اور بعلحنانؔ بِن عکبورؔ
اُس کا جانشیِن ہُؤا۔ 39اور بعلحنانؔ بِن عکبورؔ مَر گیا
اور حدرؔ اُس کا جانشیِن ہُؤا اور اُس کے شہر کا نام پاوُ
اور اُس کی بِیوی کا نام مہیطب ایلؔ تھا
جو مِطردؔ کی بیٹی اور میضاہابؔ کی نواسی تھی۔
40پس عیسوؔ کے رئِیسوں کے نام اُن کے خاندانوں اور مقاموں اور ناموں کے مُوافِق یہ ہیں۔ رئِیس تِمنعؔ رئِیس علوہؔ رئِیس یتیتؔ۔ 41رئِیس اہُلیبامہؔ رئِیس اَیلہؔ رئِیس فِینونؔ۔ 42رئِیس قنَز رؔئِیس تیمانؔ رئِیس مِبصارؔ۔ 43رئِیس مَجد ایلؔ۔ رئِیس عِرامؔ۔ ادُوم ؔکے رئِیس یِہی ہیں جن کے نام اُن کے مقبُوضہ مُلک میں اُن کے مسکن کے مُطابِق دِئے گئے ہیں۔ یہ حال ادُومِیوں کے باپ عیسوؔ کا ہے۔
یُوسفؔ اور اُس کے بھائی
1اور یعقُوبؔ مُلکِ کنعانؔ میں رہتا تھا جہاں اُس کا باپ مُسافِر کی طرح رہا تھا۔ 2یعقُوبؔ کی نسل کا حال یہ ہے کہ
یُوسفؔ ستّرہ برس کی عُمر میں اپنے بھائِیوں کے ساتھ بھیڑ بکریاں چرایا کرتا تھا۔ یہ لڑکا اپنے باپ کی بِیویوں بِلہاہؔ اور زِلفہؔ کے بیٹوں کے ساتھ رہتا تھا اور وہ اُن کے بُرے کاموں کی خبر باپ تک پُہنچا دیتا تھا۔
3اور اِسرائیل یُوسفؔ کو اپنے سب بیٹوں سے زِیادہ پیار کرتا تھا کیونکہ وہ اُس کے بُڑھاپے کا بیٹا تھا اور اُس نے اُسے ایک بُوقلمُون قبا بھی بنوا دی۔ 4اور اُس کے بھائِیوں نے دیکھا کہ اُن کا باپ اُس کے سب بھائِیوں سے زِیادہ اُسی کو پیار کرتا ہے۔ سو وہ اُس سے بُغض رکھنے لگے اور ٹِھیک طَور سے بات بھی نہیں کرتے تھے۔
5اور یُوسفؔ نے ایک خواب دیکھا جِسے اُس نے اپنے بھائِیوں کو بتایا تو وہ اُس سے اَور بھی بُغض رکھنے لگے۔ 6اور اُس نے اُن سے کہا ذرا وہ خواب تو سُنو جو مَیں نے دیکھا ہے۔ 7ہم کھیت میں پُولے باندھتے تھے اور کیا دیکھتا ہُوں کہ میرا پُولا اُٹھا اور سِیدھا کھڑا ہو گیا اور تُمہارے پُولوں نے میرے پُولے کو چاروں طرف سے گھیر لِیا اور اُسے سِجدہ کِیا۔
8تب اُس کے بھائِیوں نے اُس سے کہا کہ کیا تُو سچ مُچ ہم پر سلطنت کرے گا یا ہم پر تیرا تسلُّط ہو گا؟ اور اُنہوں نے اُس کے خوابوں اور اُس کی باتوں کے سبب سے اُس سے اَور بھی زِیادہ بُغض رکھّا۔
9پِھر اُس نے دُوسرا خواب دیکھا اور اپنے بھائِیوں کو بتایا۔ اُس نے کہا دیکھو مُجھے ایک اور خواب دِکھائی دِیا ہے کہ سُورج اور چاند اور گیارہ سِتاروں نے مُجھے سِجدہ کِیا۔
10اور اُس نے اِسے اپنے باپ اور بھائِیوں دونوں کو بتایا۔ تب اُس کے باپ نے اُسے ڈانٹا اور کہا کہ یہ خواب کیا ہے جو تُو نے دیکھا ہے؟ کیا مَیں اور تیری ماں اور تیرے بھائی سچ مُچ تیرے آگے زمِین پر جُھک کر تُجھے سِجدہ کریں گے؟ 11اور اُس کے بھائِیوں کو اُس سے حسد ہو گیا لیکن اُس کے باپ نے یہ بات یاد رکھّی۔
یُوسفؔ بیچا جاتا اور مِصرؔ کو لے جایا جاتا ہے
12اور اُس کے بھائی اپنے باپ کی بھیڑ بکریاں چرانے سِکمؔ کو گئے۔ 13تب اِسرائیلؔ نے یُوسفؔ سے کہا تیرے بھائی سِکمؔ میں بھیڑ بکریوں کو چرا رہے ہوں گے۔ سو آ کہ مَیں تُجھے اُن کے پاس بھیجوں۔
اُس نے اُسے کہا مَیں تیّار ہُوں۔
14تب اُس نے کہا تُو جا کر دیکھ کہ تیرے بھائِیوں کا اور بھیڑ بکریوں کا کیا حال ہے اور آ کر مُجھے خبر دے۔ سو اُس نے اُسے حبرُونؔ کی وادی سے بھیجا
اور وہ سِکمؔ میں آیا۔ 15اور ایک شخص نے اُسے میدان میں اِدھر اُدھر آوارہ پِھرتے پایا۔ یہ دیکھ کر اُس شخص نے اُس سے پُوچھا کہ تُو کیا ڈُھونڈتا ہے؟
16اُس نے کہا مَیں اپنے بھائِیوں کو ڈُھونڈتا ہُوں ذرا مُجھے بتا دے کہ وہ بھیڑ بکریوں کو کہاں چرا رہے ہیں۔
17اُس شخص نے کہا وہ یہاں سے چلے گئے کیونکہ مَیں نے اُن کو یہ کہتے سُنا کہ چلو ہم دُوتین کو جائیں۔ چُنانچہ یُوسفؔ اپنے بھائِیوں کی تلاش میں چلا اور اُن کو دُوتین میں پایا۔
18اور جُوں ہی اُنہوں نے اُسے دُور سے دیکھا تو پیشتر اِس سے کہ وہ نزدِیک پُہنچے اُس کے قتل کا منصُوبہ باندھا۔ 19اور آپس میں کہنے لگے دیکھو خوابوں کا دیکھنے والا آ رہا ہے۔ 20آؤ اب ہم اُسے مار ڈالیں اور کِسی گڑھے میں ڈال دیں اور یہ کہہ دیں گے کہ کوئی بُرا درِندہ اُسے کھا گیا۔ پِھر دیکھیں گے کہ اُس کے خوابوں کا انجام کیا ہوتا ہے۔
21تب رُوبِنؔ نے یہ سُن کر اُسے اُن کے ہاتھوں سے بچایا اور کہا ہم اُس کی جان نہ لیں۔ 22اور رُوبِنؔ نے اُن سے یہ بھی کہا کہ خُون نہ بہاؤ بلکہ اُسے اِس گڑھے میں جو بیابان میں ہے ڈال دو لیکن اُس پر ہاتھ نہ اُٹھاؤ۔ وہ چاہتا تھا کہ اُسے اُن کے ہاتھ سے بچا کر اُس کے باپ کے پاس سلامت پُہنچا دے۔ 23اور یُوں ہُؤا کہ جب یُوسفؔ اپنے بھائِیوں کے پاس پُہنچا تو اُنہوں نے اُس کی بُوقلمُون قبا کو جو وہ پہنے تھا اُتار لِیا۔ 24اور اُسے اُٹھا کر گڑھے میں ڈال دِیا۔ وہ گڑھا سُوکھا تھا۔ اُس میں ذرا بھی پانی نہ تھا۔
25اور وہ کھانا کھانے بَیٹھے اور آنکھ اُٹھائی تو دیکھا کہ اِسمٰعیلِیوں کا ایک قافِلہ جِلعادؔ سے آ رہا ہے اور گرم مصالح اور رَوغنِ بلسان اور مُرّ اُونٹوں پر لادے ہُوئے مِصرؔ کو لِئے جا رہا ہے۔ 26تب یہُوداؔہ نے اپنے بھائِیوں سے کہا کہ اگر ہم اپنے بھائی کو مار ڈالیں اور اُس کا خُون چِھپائیں تو کیا نفع ہو گا؟ 27آؤ اُسے اِسمٰعیلِیوں کے ہاتھ بیچ ڈالیں کہ ہمارا ہاتھ اُس پر نہ اُٹھے کیونکہ وہ ہمارا بھائی اور ہمارا خُون ہے۔ اُس کے بھائِیوں نے اُس کی بات مان لی۔ 28پِھر وہ مِدیانی سَوداگر اُدھر سے گُذرے۔ تب اُنہوں نے یُوسفؔ کو کھینچ کر گڑھے سے باہر نِکالا اور اُسے اِسمٰعیلِیوں کے ہاتھ بِیس رُوپَے کو بیچ ڈالا اور وہ یُوسفؔ کو مِصرؔ میں لے گئے۔
29جب رُوبِنؔ گڑھے پر لَوٹ کر آیا اور دیکھا کہ یُوسفؔ اُس میں نہیں ہے تو اپنا پیراہن چاک کِیا۔ 30اور اپنے بھائِیوں کے پاس اُلٹا پِھرا اور کہنے لگا کہ لڑکا تو وہاں نہیں ہے۔ اب مَیں کہاں جاؤں؟
31پِھر اُنہوں نے یُوسفؔ کی قبا لے کر اور ایک بکرا ذبح کر کے اُسے اُس کے خُون میں تر کِیا۔ 32اور اُنہوں نے اُس بُوقلمُون قبا کو بِھجوا دِیا۔ سو وہ اُسے اُن کے باپ کے پاس لے آئے اور کہا کہ ہم کو یہ چِیز پڑی مِلی۔ اب تُو پہچان کہ یہ تیرے بیٹے کی قبا ہے یا نہیں؟
33اور اُس نے اُسے پہچان لِیا اور کہا کہ یہ تو میرے بیٹے کی قبا ہے۔ کوئی بُرا درِندہ اُسے کھا گیا ہے۔ یُوسفؔ بیشک پھاڑا گیا۔ 34تب یعقُوبؔ نے اپنا پیراہن چاک کِیا اور ٹاٹ اپنی کمر سے لپیٹا اور بُہت دِنوں تک اپنے بیٹے کے لِئے ماتم کرتا رہا۔ 35اور اُس کے سب بیٹے بیٹِیاں اُسے تسلّی دینے جاتے تھے پر اُسے تسلّی نہ ہوتی تھی۔ وہ یِہی کہتا رہا کہ مَیں تو ماتم ہی کرتا ہُؤا قبر میں اپنے بیٹے سے جا مِلُوں گا۔ سو اُس کا باپ اُس کے لِئے روتا رہا۔
36اور مِدیانِیوں نے اُسے مِصرؔ میں فُوطِیفارؔ کے ہاتھ جو فرِعونؔ کا ایک حاکِم اور جلَوداروں کا سردار تھا بیچا۔
یہُوداؔہ اور تمرؔ
1اُن ہی دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ یہُوداؔہ اپنے بھائِیوں سے جُدا ہو کر ایک عدُلّامی آدمی کے پاس جِس کا نام حِیرہؔ تھا گیا۔ 2اور یہُوداؔہ نے وہاں سُوع ؔنام کِسی کنعانی کی بیٹی کو دیکھا اور اُس سے بیاہ کر کے اُس کے پاس گیا۔ 3وہ حامِلہ ہُوئی اور اُس کے ایک بیٹا ہُؤا جِس کا نام اُس نے عیرؔ رکھّا۔ 4اور وہ پِھر حامِلہ ہُوئی اور ایک بیٹا ہُؤا اور اُس کا نام اونانؔ رکھّا۔ 5پِھر اُس کے ایک اور بیٹا ہُؤا اور اُس کا نام سیلہؔ رکھّا اور یہُوداؔہ کزِیب میں تھا جب اِس عَورت کے یہ لڑکا ہُؤا۔
6اور یہُوداؔہ اپنے پہلوٹھے بیٹے عیرؔ کے لِئے ایک عَورت بیاہ لایا جِس کا نام تمرؔ تھا۔ 7اور یہُوداؔہ کا پہلوٹھا بیٹا عیرؔ خُداوند کی نِگاہ میں شرِیر تھا۔ سو خُداوند نے اُسے ہلاک کر دِیا۔ 8تب یہُوداؔہ نے اونان سے کہا کہ اپنے بھائی کی بِیوی کے پاس جا اور دیور کا حق ادا کر تاکہ تیرے بھائی کے نام سے نسل چلے۔ 9اور اونانؔ جانتا تھا کہ یہ نسل میری نہ کہلائے گی۔ سو یُوں ہُؤا کہ جب وہ اپنے بھائی کی بِیوی کے پاس جاتا تو نُطفہ کو زمِین پر گِرا دیتا تھا کہ مبادا اُس کے بھائی کے نام سے نسل چلے۔ 10اور اُس کا یہ کام خُداوند کی نظر میں بُہت بُرا تھا اِس لِئے اُس نے اُسے بھی ہلاک کِیا۔ 11تب یہُوداؔہ نے اپنی بہُو تمرؔ سے کہا کہ میرے بیٹے سیلہؔ کے بالغ ہونے تک تو اپنے باپ کے گھر بیوہ بَیٹھی رہ کیونکہ اُس نے سوچا کہ کہِیں یہ بھی اپنے بھائِیوں کی طرح ہلاک نہ ہو جائے سو تمرؔ اپنے باپ کے گھر میں جا کر رہنے لگی۔
12اور ایک عرصہ کے بعد اَیسا ہُؤا کہ سُوعؔ کی بیٹی جو یہُوداؔہ کی بِیوی تھی مَر گئی اور جب یہُوداؔہ کو اُس کا غم بُھولا تو وہ اپنے عدُلّامی دوست حِیرہؔ کے ساتھ اپنی بھیڑوں کی پشم کے کترنے والوں کے پاس تِمنَتؔ کو گیا۔ 13اور تمرؔ کو یہ خبر مِلی کہ تیرا خُسر اپنی بھیڑوں کی پشم کترنے کے لِئے تِمنَتؔ کو جا رہا ہے۔ 14تب اُس نے اپنے رنڈاپے کے کپڑوں کو اُتار پھینکا اور بُرقع اوڑھا اور اپنے کو ڈھانکا اور عَینیم ؔکے پھاٹک کے برابر جو تِمنَتؔ کی راہ پر ہے جا بَیٹھی کیونکہ اُس نے دیکھا کہ سیلہؔ بالغ ہو گیا مگر یہ اُس سے بیاہی نہیں گئی۔
15یہُوداؔہ اُسے دیکھ کر سمجھا کہ کوئی کسبی ہے کیونکہ اُس نے اپنا مُنہ ڈھانک رکھّا تھا۔ 16سو وہ راستہ سے اُس کی طرف کو پِھرا اور اُس سے کہنے لگا کہ ذرا مُجھے اپنے ساتھ مُباشرت کر لینے دے کیونکہ اِسے بِالکُل نہیں معلُوم تھا کہ وہ اِس کی بہُو ہے۔
اُس نے کہا تُو مُجھے کیا دے گا تاکہ میرے ساتھ مُباشرت کرے؟
17اُس نے کہا مَیں ریوڑ میں سے بکری کا ایک بچّہ تُجھے بھیج دُوں گا۔ اُس نے کہا کہ اُس کے بھیجنے تک تُو میرے پاس کُچھ رہن کر دے گا؟
18اُس نے کہا تُجھے رہن کیا دُوں؟
اُس نے کہا اپنی مُہر اور اپنا بازُوبند اور اپنی لاٹھی جو تیرے ہاتھ میں ہے۔ اُس نے یہ چِیزیں اُسے دِیں اور اُس کے ساتھ مُباشرت کی اور وہ اُس سے حامِلہ ہو گئی۔ 19پِھر وہ اُٹھ کر چلی گئی اور بُرقع اُتار کر رنڈاپے کا جوڑا پہن لِیا۔
20اور یہُوداؔہ نے اپنے عدُلّامی دوست کے ہاتھ بکری کا بچّہ بھیجا تاکہ اُس عَورت کے پاس سے اپنا رہن واپس منگائے پر وہ عَورت اُسے نہ مِلی۔ 21تب اُس نے اُس جگہ کے لوگوں سے پُوچھا کہ وہ کسبی جو عَینیم ؔمیں راستہ کے برابر بَیٹھی تھی کہاں ہے؟
اُنہوں نے کہا یہاں کوئی کسبی نہ تھی۔
22تب اُس نے یہُوداؔہ کے پاس لَوٹ کر اُسے بتایا کہ وہ مُجھے نہیں مِلی اور وہاں کے لوگ بھی کہتے تھے کہ وہاں کوئی کسبی نہیں تھی۔
23یہُوداؔہ نے کہا خَیر! اُس رہن کو وُہی رکھّے ہم تو بدنام نہ ہوں۔ مَیں نے تو بکری کا بچّہ بھیجا پر وہ تُجھے نہیں مِلی۔
24اور قرِیباً تِین مہِینے کے بعد یہُوداؔہ کو یہ خبر مِلی کہ تیری بہُو تمرؔ نے زِنا کِیا اور اُسے چِھنالے کا حمل بھی ہے۔
یہُوداؔہ نے کہا کہ اُسے باہر نِکال لاؤ کہ وہ جلائی جائے۔
25جب اُسے باہر نِکالا تو اُس نے اپنے خُسر کو کہلا بھیجا کہ میرے اُسی شخص کا حمل ہے جِس کی یہ چِیزیں ہیں۔ سو تُو پہچان تو سہی کہ یہ مُہر اور بازُوبند اور لاٹھی کِس کی ہے؟
26تب یہُوداؔہ نے اِقرار کِیا اور کہا کہ وہ مُجھ سے زِیادہ صادِق ہے کیونکہ مَیں نے اُسے اپنے بیٹے سیلہؔ سے نہیں بیاہا اور وہ پِھر کبھی اُس کے پاس نہ گیا۔
27اور اُس کے وضعِ حمل کے وقت معلُوم ہُؤا کہ اُس کے پیٹ میں توأم ہیں۔ 28اور جب وہ جننے لگی تو ایک بچّے کا ہاتھ باہر آیا اور دائی نے پکڑ کر اُس کے ہاتھ میں لال ڈورا باندھ دِیا اور کہنے لگی کہ یہ پہلے پَیدا ہُؤا۔ 29اور یُوں ہُؤا کہ اُس نے اپنا ہاتھ پِھر کھینچ لِیا۔ اِتنے میں اُس کا بھائی پَیدا ہو گیا۔ تب وہ دائی بول اُٹھی کہ تُو کَیسے زبردستی نِکل پڑا؟ سو اُس کا نام فارصؔ رکھّا گیا۔ 30پِھر اُس کا بھائی جِس کے ہاتھ میں لال ڈورا بندھا تھا پَیدا ہُؤا اور اُس کا نام زارَحؔ رکھّا گیا۔
یُوسفؔ اور فُوطِیفارؔ کی بیوی
1اور یُوسفؔ کو مِصرؔ میں لائے اور فوطِیفارؔ مِصری نے جو فرِعونؔ کا ایک حاکِم اور جلَوداروں کا سردار تھا اُس کو اِسمٰعیلِیوں کے ہاتھ سے جو اُسے وہاں لے گئے تھے خرِید لِیا۔ 2اور خُداوند یُوسفؔ کے ساتھ تھا اور وہ اِقبال مند ہُؤا اور اپنے مِصری آقا کے گھر میں رہتا تھا۔ 3اور اُس کے آقا نے دیکھا کہ خُداوند اُس کے ساتھ ہے اور جِس کام کو وہ ہاتھ لگاتا ہے خُداوند اُس میں اُسے اِقبال مند کرتا ہے۔ 4چُنانچہ یُوسفؔ اُس کی نظر میں مقبُول ٹھہرا اور وُہی اُس کی خِدمت کرتا تھا اور اُس نے اُسے اپنے گھر کا مُختار بنا کر اپنا سب کُچھ اُسے سَونپ دِیا۔ 5اور جب اُس نے اُسے گھر کا اور سارے مال کا مُختار بنایا تو خُداوند نے اُس مِصری کے گھر میں یُوسفؔ کی خاطِر برکت بخشی اور اُس کی سب چِیزوں پر جو گھر میں اور کھیت میں تِھیں خُداوند کی برکت ہونے لگی۔ 6اور اُس نے اپنا سب کُچھ یُوسفؔ کے ہاتھ میں چھوڑ دِیا اور سِوا روٹی کے جِسے وہ کھا لیتا تھا اُسے اپنی کِسی چِیز کا ہوش نہ تھا
اور یُوسفؔ خُوب صُورت اور حسیِن تھا۔ 7اِن باتوں کے بعد یُوں ہُؤا کہ اُس کے آقا کی بِیوی کی آنکھ یُوسفؔ پر لگی اور اُس نے اُس سے کہا کہ میرے ساتھ ہم بِستر ہو۔ 8لیکن اُس نے اِنکار کِیا اور اپنے آقا کی بِیوی سے کہا کہ دیکھ میرے آقا کو خبر بھی نہیں کہ اِس گھر میں میرے پاس کیا کیا ہے اور اُس نے اپنا سب کُچھ میرے ہاتھ میں چھوڑ دِیا ہے۔ 9اِس گھر میں مُجھ سے بڑا کوئی نہیں اور اُس نے تیرے سِوا کوئی چِیز مُجھ سے باز نہیں رکھّی کیونکہ تُو اُس کی بِیوی ہے سو بھلا مَیں کیوں اَیسی بڑی بدی کرُوں اور خُدا کا گُنہگار بنُوں؟ 10اور وہ ہر چند روز یُوسفؔ کے سر ہوتی رہی پر اُس نے اُس کی بات نہ مانی کہ اُس سے ہم بِستر ہونے کے لِئے اُس کے ساتھ لیٹے۔
11اور ایک دِن یُوں ہُؤا کہ وہ اپنا کام کرنے کے لِئے گھر میں گیا اور گھر کے آدمِیوں میں سے کوئی بھی اندر نہ تھا۔ 12تب اُس عَورت نے اُس کا پیراہن پکڑ کر کہا کہ میرے ساتھ ہم بِستر ہو۔ وہ اپنا پیراہن اُس کے ہاتھ میں چھوڑ کر بھاگا اور باہر نِکل گیا۔ 13جب اُس نے دیکھا کہ وہ اپنا پیراہن اُس کے ہاتھ میں چھوڑ کر بھاگ گیا۔ 14تو اُس نے اپنے گھر کے آدمِیوں کو بُلا کر اُن سے کہا کہ دیکھو وہ ایک عِبری کو ہم سے مذاق کرنے کے لِئے ہمارے پاس لے آیا ہے۔ یہ مُجھ سے ہم بِستر ہونے کو اندر گُھس آیا اور مَیں بُلند آواز سے چِلّانے لگی۔ 15جب اُس نے دیکھا کہ مَیں زور زور سے چِلّا رہی ہُوں تو اپنا پیراہن میرے پاس چھوڑ کر بھاگا اور باہر نِکل گیا۔
16اور وہ اُس کا پیراہن اُس کے آقا کے گھر لَوٹنے تک اپنے پاس رکھّے رہی۔ 17تب اُس نے یہ باتیں اُس سے کہِیں کہ یہ عِبری غُلام جو تُو لایا ہے میرے پاس اندر گُھس آیا کہ مُجھ سے مذاق کرے۔ 18جب مَیں زور زور سے چِلّانے لگی تو وہ اپنا پیراہن میرے ہی پاس چھوڑ کر باہر بھاگ گیا۔
19جب اُس کے آقا نے اپنی بِیوی کی وہ باتیں جو اُس نے اُس سے کہِیں سُن لِیں کہ تیرے غُلام نے مُجھ سے اَیسا اَیسا کِیا تو اُس کا غضب بھڑکا۔ 20اور یُوسفؔ کے آقا نے اُس کو لے کر قَید خانہ میں جہاں بادشاہ کے قَیدی بند تھے ڈال دِیا۔ سو وہ وہاں قَید خانہ میں رہا۔ 21لیکن خُداوند یُوسفؔ کے ساتھ تھا۔ اُس نے اُس پر رحم کِیا اور قَید خانہ کے داروغہ کی نظر میں اُسے مقبُول بنایا۔ 22اور قَید خانہ کے داروغہ نے سب قَیدِیوں کو جو قَید میں تھے یُوسفؔ کے ہاتھ میں سَونپا اور جو کُچھ وہ کرتے اُسی کے حُکم سے کرتے تھے۔ 23اور قَید خانہ کا داروغہ سب کاموں کی طرف سے جو اُس کے ہاتھ میں تھے بے فِکر تھا اِس لِئے کہ خُداوند اُس کے ساتھ تھا اور جو کُچھ وہ کرتا خُداوند اُس میں اِقبال مندی بخشتا تھا۔
یُوسفؔ قَیدیوں کے خوابوں کی تعبِیر کرتا ہے
1اِن باتوں کے بعد یُوں ہُؤا کہ شاہِ مِصرؔ کا ساقی اور نان پَز اپنے خُداوند شاہِ مِصرؔ کے مُجرِم ہُوئے۔ 2اور فرِعونؔ اپنے اِن دونوں حاکِموں سے جِن میں ایک ساقِیوں اور دُوسرا نان پَزوں کا سردار تھا ناراض ہو گیا۔ 3اور اُس نے اِن کو جلَوداروں کے سردار کے گھر میں اُسی جگہ جہاں یُوسفؔ حراست میں تھا قَید خانہ میں نظربند کرا دِیا۔ 4جلَوداروں کے سردار نے اُن کو یُوسفؔ کے حوالہ کِیا اور وہ اُن کی خِدمت کرنے لگا اور وہ ایک مُدّت تک نظربند رہے۔
5اور شاہِ مِصرؔ کے ساقی اور نان پَز دونوں نے جو قَید خانہ میں نظربند تھے ایک ہی رات میں اپنے اپنے ہونہار کے مُطابِق ایک ایک خواب دیکھا۔ 6اور یُوسفؔ صُبح کو اُن کے پاس اندر آیا اور دیکھا کہ وہ اُداس ہیں۔ 7اور اُس نے فرِعونؔ کے حاکِموں سے جو اُس کے ساتھ اُس کے آقا کے گھر میں نظربند تھے پُوچھا کہ آج تُم کیوں اَیسے اُداس نظر آتے ہو؟
8اُنہوں نے اُس سے کہا ہم نے ایک خواب دیکھا ہے جِس کی تعبِیر کرنے والا کوئی نہیں۔
یُوسفؔ نے اُن سے کہا کیا تعبِیر کی قُدرت خُدا کو نہیں؟ مُجھے ذرا وہ خواب بتاؤ۔
9تب سردار ساقی نے اپنا خواب یُوسفؔ سے بیان کِیا۔ اُس نے کہا مَیں نے خواب میں دیکھا کہ انگُور کی بیل میرے سامنے ہے۔ 10اور اُس بیل میں تِین شاخیں ہیں اور اَیسا دِکھائی دِیا کہ اُس میں کلِیاں لگیں اور پُھول آئے اور اُس کے سب گُچھّوں میں پکّے پکّے انگُور لگے۔ 11اور فرِعونؔ کا پیالہ میرے ہاتھ میں ہے اور مَیں نے اُن انگُوروں کو لے کر فرِعونؔ کے پیالہ میں نچوڑا اور وہ پیالہ مَیں نے فرِعونؔ کے ہاتھ میں دِیا۔
12یُوسفؔ نے اُس سے کہا اِس کی تعبِیر یہ ہے کہ وہ تِین شاخیں تِین دِن ہیں۔ 13سو اب سے تِین دِن کے اندر فرِعونؔ تُجھے سرفراز فرمائے گا اور تُجھے پِھر تیرے منصب پر بحال کر دے گا اور پہلے کی طرح جب تُو اُس کا ساقی تھا پِیالہ فرِعونؔ کے ہاتھ میں دِیا کرے گا۔ 14لیکن جب تُو خُوش حال ہو جائے تو مُجھے یاد کرنا اور ذرا مُجھ سے مِہربانی سے پیش آنا اور فرِعونؔ سے میرا ذِکر کرنا اور مُجھے اِس گھر سے چُھٹکارا دِلوانا۔ 15کیونکہ عِبرانیوں کے مُلک سے مُجھے چُرا کر لے آئے ہیں اور یہاں بھی مَیں نے اَیسا کوئی کام نہیں کِیا جِس کے سبب سے قَید خانہ میں ڈالا جاؤں۔
16جب سردار نان پَز نے دیکھا کہ تعبِیر اچھّی نِکلی تو یُوسفؔ سے کہا کہ مَیں نے بھی خواب میں دیکھا کہ میرے سر پر سفید روٹی کی تِین ٹوکرِیاں ہیں۔ 17اور اُوپر کی ٹوکری میں ہر قِسم کا پکا ہُؤا کھانا فرِعونؔ کے لِئے ہے اور پرِندے میرے سر پر کی ٹوکری میں سے کھا رہے ہیں۔
18یُوسفؔ نے اُس سے کہا اِس کی تعبِیر یہ ہے کہ وہ تِین ٹوکرِیاں تِین دِن ہیں۔ 19سو اب سے تِین دِن کے اندر فرِعونؔ تیرا سر تیرے تن سے جُدا کرا کے تُجھے ایک درخت پر ٹنگوا دے گا اور پرِندے تیرا گوشت نوچ نوچ کر کھائیں گے۔
20اور تِیسرے دِن جو فرِعونؔ کی سالگرہ کا دِن تھا یُوں ہُؤا کہ اُس نے اپنے سب نوکروں کی ضِیافت کی اور اُس نے سردار ساقی اور سردار نان پَز کو اپنے نوکروں کے ساتھ یاد فرمایا۔ 21اور اُس نے سردار ساقی کو پِھر اُس کی خِدمت پر بحال کِیا اور وہ فرِعونؔ کے ہاتھ میں پِیالہ دینے لگا۔ 22پر اُس نے سردار نان پَز کو پھانسی دِلوائی جَیسا یُوسفؔ نے تعبِیر کر کے اُن کو بتایا تھا۔ 23لیکن سردار ساقی نے یُوسفؔ کو یاد نہ کِیا بلکہ اُسے بُھول گیا۔
یُوسفؔ بادشاہ کے خواب کی تعبِیر کرتا ہے
1پُورے دو برس کے بعد فرِعونؔ نے خواب میں دیکھا کہ وہ لبِ دریا کھڑا ہے۔ 2اور اُس دریا میں سے سات خُوب صُورت اور موٹی موٹی گائیں نِکل کر نَیستان میں چرنے لگیں۔ 3اُن کے بعد اَور سات بدشکل اور دُبلی دُبلی گائیں دریا سے نِکلِیں اور دُوسری گایوں کے برابر دریا کے کنارے جا کھڑی ہُوئِیں۔ 4اور یہ بدشکل اور دُبلی دُبلی گائیں اُن ساتوں خُوب صُورت اور موٹی موٹی گایوں کو کھا گئِیں۔ تب فرِعونؔ جاگ اُٹھا۔ 5اور وہ پِھر سو گیا اور اُس نے دُوسرا خواب دیکھا کہ ایک ڈنٹھی میں اناج کی سات موٹی اور اچھّی اچھّی بالیں نِکلِیں۔ 6اُن کے بعد اَور سات پتلی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجھائی ہُوئی بالیں نِکلِیں۔ 7یہ پتلی بالیں اُن ساتوں موٹی اور بھری ہُوئی بالوں کو نِگل گئِیں اور فرِعونؔ جاگ گیا اور اُسے معلُوم ہُؤا کہ یہ خواب تھا۔ 8اور صُبح کو یُوں ہُؤا کہ اُس کا جی گھبرایا۔ تب اُس نے مِصرؔ کے سب جادُوگروں اور سب دانِش مندوں کو بُلوا بھیجا اور اپنا خواب اُن کو بتایا پر اُن میں سے کوئی فرِعونؔ کے آگے اُن کی تعبِیر نہ کر سکا۔
9اُس وقت سردار ساقی نے فرِعونؔ سے کہا کہ میری خطائیں آج مُجھے یاد آئِیں۔ 10جب فرِعونؔ اپنے خادِموں سے ناراض تھا اور اُس نے مُجھے اور سردار نان پَز کو جلَوداروں کے سردار کے گھر میں نظربند کروا دِیا۔ 11تو مَیں نے اور اُس نے ایک ہی رات میں ایک ایک خواب دیکھا۔ یہ خواب ہم نے اپنے اپنے ہونہار کے مُطابِق دیکھے۔ 12وہاں ایک عِبری جوان جلَوداروں کے سردار کا نوکر ہمارے ساتھ تھا۔ ہم نے اُسے اپنے خواب بتائے اور اُس نے اُن کی تعبِیر کی اور ہم میں سے ہر ایک کو ہمارے خواب کے مُطابِق اُس نے تعِبیر بتائی۔ 13اور جو تعبِیر اُس نے بتائی تھی وَیسا ہی ہُؤا کیونکہ مُجھے تو اُس نے میرے منصب پر بحال کِیا تھا اور اُسے پھانسی دی تھی۔
14تب فرِعونؔ نے یُوسفؔ کو بُلوا بھیجا۔ سو اُنہوں نے جلد اُسے قَید خانہ سے باہر نِکالا اور اُس نے حجامت بنوائی اور کپڑے بدل کر فرِعونؔ کے سامنے آیا۔ 15فرِعونؔ نے یُوسفؔ سے کہا مَیں نے ایک خواب دیکھا ہے جِس کی تعبیر کوئی نہیں کر سکتا اور مُجھ سے تیرے بارے میں کہتے ہیں کہ تُو خواب کو سُن کر اُس کی تعبیر کرتا ہے۔
16یُوسفؔ نے فرِعونؔ کو جواب دِیا مَیں کُچھ نہیں جانتا۔ خُدا ہی فرِعونؔ کو سلامتی بخش جواب دے گا۔
17تب فرِعونؔ نے یُوسفؔ سے کہا مَیں نے خواب میں دیکھا کہ مَیں دریا کے کنارے کھڑا ہُوں۔ 18اور اُس دریا میں سے سات موٹی اور خُوب صُورت گائیں نِکل کر نَیستان میں چرنے لگیں۔ 19اُن کے بعد اَور سات خراب اور نِہایت بدشکل اور دُبلی گائیں نِکلِیں اور وہ اِس قدر بُری تِھیں کہ مَیں نے سارے مُلکِ مِصرؔ میں اَیسی کبھی نہیں دیکھِیں۔ 20اور وہ دُبلی اور بدشکل گائیں اُن پہلی ساتوں موٹی گایوں کو کھا گئِیں۔ 21اور اُن کے کھا جانے کے بعد یہ معلُوم بھی نہیں ہوتا تھا کہ اُنہوں نے اُن کو کھا لِیا ہے بلکہ وہ پہلے کی طرح جَیسی کی تَیسی بدشکل رہِیں۔ تب مَیں جاگ گیا۔ 22اور پِھر خواب میں دیکھا کہ ایک ڈنٹھی میں سات بھری اور اچھّی اچھّی بالیں نِکلِیں۔ 23اور اُن کے بعد اَور سات سُوکھی اور پتلی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجھائی ہُوئی بالیں نِکلِیں۔ 24اور یہ پتلی بالیں اُن ساتوں اچھّی اچھّی بالوں کو نِگل گئِیں اور مَیں نے اِن جادُوگروں سے اِس کا بیان کِیا پر ایسا کوئی نہ نِکلا جو مُجھے اِس کا مطلب بتاتا۔
25تب یُوسفؔ نے فرِعونؔ سے کہا کہ فرِعونؔ کا خواب ایک ہی ہے۔ جو کُچھ خُدا کرنے کو ہے اُسے اُس نے فرِعونؔ پر ظاہِر کِیا ہے۔ 26وہ سات اچھّی اچھّی گائیں سات برس ہیں اور وہ سات اچھّی اچھّی بالیں بھی سات برس ہیں۔ خواب ایک ہی ہے۔ 27اور وہ سات بدشکل اور دُبلی گائیں جو اُن کے بعد نِکلِیں اور وہ سات خالی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجھائی ہُوئی بالیں بھی سات برس ہی ہیں مگر کال کے سات برس۔ 28یہ وُہی بات ہے جو مَیں فرِعونؔ سے کہہ چُکا ہُوں کہ جو کُچھ خُدا کرنے کو ہے اُسے اُس نے فرِعونؔ پر ظاہِر کِیا ہے۔ 29دیکھ! سارے مُلکِ مِصرؔ میں سات برس تو پَیداوار کثِیر کے ہوں گے۔ 30اُن کے بعد سات برس کال کے آئیں گے اور تمام مُلکِ مصؔر میں لوگ اِس ساری پَیداوار کو بُھول جائیں گے اور یہ کال مُلک کو تباہ کر دے گا۔ 31اور ارزانی مُلک میں یاد بھی نہیں رہے گی کیونکہ جو کال بعد میں پڑے گا وہ نِہایت ہی سخت ہو گا۔ 32اور فرِعونؔ نے جو یہ خواب دو دفعہ دیکھا تو اِس کا سبب یہ ہے کہ یہ بات خُدا کی طرف سے مُقرّر ہو چُکی ہے اور خُدا اِسے جلد پُورا کرے گا۔
33اِس لِئے فرِعونؔ کو چاہئے کہ ایک دانِشور اور عقل مند آدمی کو تلاش کر لے اور اُسے مُلکِ مِصرؔ پر مُختار بنائے۔ 34فرِعونؔ یہ کرے تاکہ اُس آدمی کو اِختیار ہو کہ وہ مُلک میں ناظِروں کو مُقّرر کر دے اور ارزانی کے سات برسوں میں سارے مُلکِ مِصرؔ کی پَیداوار کا پانچواں حِصّہ لے لے۔ 35اور وہ اُن اچھّے برسوں میں جو آتے ہیں سب کھانے کی چِیزیں جمع کریں اور شہر شہر میں غلّہ جو فرِعونؔ کے اِختیار میں ہو خُورِش کے لِئے فراہم کر کے اُس کی حِفاظت کریں۔ 36یِہی غلّہ مُلک کے لِئے ذخِیرہ ہو گا اور ساتوں برس کے لِئے جب تک مُلک میں کال رہے گا کافی ہو گا تاکہ کال کی وجہ سے مُلک برباد نہ ہو جائے۔
یُوسفؔ مِصرؔ کا حاکِم بنایا جاتا ہے
37یہ بات فرِعونؔ اور اُس کے سب خادِموں کو پسند آئی۔ 38سو فرِعونؔ نے اپنے خادِموں سے کہا کہ کیا ہم کو اَیسا آدمی جَیسا یہ ہے جِس میں خُدا کی رُوح ہے مِل سکتا ہے؟ 39اور فرِعونؔ نے یُوسفؔ سے کہا چُونکہ خُدا نے تُجھے یہ سب کُچھ سمجھا دِیا ہے اِس لِئے تیری مانِند دانشور اور عقل مند کوئی نہیں۔ 40سو تُو میرے گھر کا مُختار ہو گا اور میری ساری رعایا تیرے حُکم پر چلے گی۔ فقط تخت کا مالِک ہونے کے سبب سے مَیں بزُرگ تر ہُوں گا۔ 41اور فرِعونؔ نے یُوسفؔ سے کہا کہ دیکھ مَیں تُجھے سارے مُلکِ مِصرؔ کا حاکِم بناتا ہُوں۔ 42اور فرِعونؔ نے اپنی انگُشتری اپنے ہاتھ سے نِکال کر یُوسفؔ کے ہاتھ میں پہنا دی اور اُسے بارِیک کتان کے لِباس میں آراستہ کروا کر سونے کا طَوق اُس کے گلے میں پہنایا۔ 43اور اُس نے اُسے اپنے دُوسرے رتھ میں سوار کرا کر اُس کے آگے آگے یہ مُنادی کروا دی کہ گُھٹنے ٹیکو اور اُس نے اُسے سارے مُلکِ مِصرؔ کا حاکِم بنا دِیا۔ 44اور فرِعونؔ نے یُوسفؔ سے کہا مَیں فرِعونؔ ہُوں اور تیرے حُکم کے بغیر کوئی آدمی اِس سارے مُلکِ مِصرؔ میں اپنا ہاتھ یا پاؤں ہِلانے نہ پائے گا۔ 45اور فرِعونؔ نے یُوسفؔ کا نام صِفناؔت فعنیح رکھّا اور اُس نے اون کے پُجاری فوطِؔفیرع کی بیٹی آسِناتھؔ کو اُس سے بیاہ دِیا اور یُوسفؔ مُلکِ مِصرؔ میں دَورہ کرنے لگا۔
46اور یُوسفؔ تِیس برس کا تھا جب وہ مِصرؔ کے بادشاہ فرِعونؔ کے سامنے گیا اور اُس نے فرِعونؔ کے پاس سے رُخصت ہو کر سارے مُلکِ مِصرؔ کا دَورہ کِیا۔ 47اور ارزانی کے سات برسوں میں اِفراط سے فصل ہُوئی۔ 48اور وہ لگاتار ساتوں برس ہر قِسم کی خُورِش جو مُلکِ مِصؔر میں پَیدا ہوتی تھی جمع کر کر کے شہروں میں اُس کا ذخیرہ کرتا گیا۔ ہر شہر کی چاروں اطراف کی خورِش وہ اُسی شہر میں رکھتا گیا۔ 49اور یُوسفؔ نے غلّہ سمُندر کی ریت کی مانِند نِہایت کثرت سے ذخیرہ کِیا یہاں تک کہ حِساب رکھنا بھی چھوڑ دِیا کیونکہ وہ بے حِساب تھا۔
50اور کال سے پہلے اون کے پُجاری فوطِیفرعؔ کی بیٹی آسِناتھؔ کے یُوسفؔ سے دو بیٹے پَیدا ہُوئے۔ 51اور یُوسفؔ نے پہلوٹھے کا نام منسّیؔ یہ کہہ کر رکھّا کہ خُدا نے میری اور میرے باپ کے گھر کی سب مشقّت مُجھ سے بُھلا دی۔ 52اور دُوسرے کا نام اِفرائِیمؔ یہ کہہ کر رکھّا کہ خُدا نے مُجھے میری مُصِیبت کے مُلک میں پَھل دار کِیا۔
53اور ارزانی کے وہ سات برس جو مُلکِ مِصؔر میں ہُوئے تمام ہو گئے اور یُوسفؔ کے کہنے کے مُطابِق کال کے سات برس شرُوع ہُوئے۔ 54اور اَور سب مُلکوں میں تو کال تھا پر مُلکِ مصِؔر میں ہر جگہ خُورِش مَوجُود تھی۔ 55اور جب مُلکِ مصِؔر میں لوگ بُھوکوں مَرنے لگے تو روٹی کے لِئے فرِعونؔ کے آگے چِلّائے۔ فرِعونؔ نے مِصریوں سے کہا کہ یُوسفؔ کے پاس جاؤ۔ جو کُچھ وہ تُم سے کہے سو کرو۔ 56اور تمام رُویِ زمِین پر کال تھا اور یُوسفؔ اناج کے کھتّوں کو کُھلوا کر مِصریوں کے ہاتھ بیچنے لگا اور مُلکِ مصِؔر میں سخت کال ہو گیا۔ 57اور سب مُلکوں کے لوگ اناج مول لینے کے لِئے یُوسفؔ کے پاس مِصرؔ میں آنے لگے کیونکہ ساری زمِین پر سخت کال پڑا تھا۔
یُوسفؔ کے بھائی اناج خریدنے مِصرؔ کو جاتے ہیں
1اور یعقُوبؔ کو معلُوم ہُؤا کہ مِصرؔ میں غلّہ ہے تب اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ تُم کیوں ایک دُوسرے کا مُنہ تاکتے ہو؟ 2دیکھو مَیں نے سُنا ہے کہ مِصرؔ میں غلّہ ہے۔ تُم وہاں جاؤ اور وہاں سے ہمارے لِئے اناج مول لے آؤ تاکہ ہم زِندہ رہیں اور ہلاک نہ ہوں۔ 3سو یُوسفؔ کے دس بھائی غلّہ مول لینے کو مِصرؔ میں آئے۔ 4پر یعقُوبؔ نے یُوسفؔ کے بھائی بِنیمِینؔ کو اُس کے بھائِیوں کے ساتھ نہ بھیجا کیونکہ اُس نے کہا کہ کہِیں اُس پر کوئی آفت نہ آ جائے۔
5سو جو لوگ غلّہ خرِیدنے آئے اُن کے ساتھ اِسرائیل کے بیٹے بھی آئے کیونکہ کنعانؔ کے مُلک میں کال تھا۔ 6اور یُوسفؔ مُلکِ مِصرؔ کا حاکِم تھا اور وُہی مُلک کے سب لوگوں کے ہاتھ غلّہ بیچتا تھا۔ سو یُوسفؔ کے بھائی آئے اور اپنے سر زمِین پر ٹیک کر اُس کے حضُور آداب بجا لائے۔ 7یُوسفؔ اپنے بھائِیوں کو دیکھ کر اُن کو پہچان گیا پر اُس نے اُن کے سامنے اپنے آپ کو انجان بنا لِیا اور اُن سے سخت لہجہ میں پُوچھا تُم کہاں سے آئے ہو؟
اُنہوں نے کہا کنعانؔ کے مُلک سے اناج مول لینے کو۔
8یُوسفؔ نے تو اپنے بھائِیوں کو پہچان لِیا تھا پر اُنہوں نے اُسے نہ پہچانا۔ 9اور یُوسفؔ اُن خوابوں کو جو اُس نے اُن کی بابت دیکھے تھے یاد کر کے اُن سے کہنے لگا کہ تُم جاسُوس ہو۔ تُم آئے ہو کہ اِس مُلک کی بُری حالت دریافت کرو۔
10اُنہوں نے اُس سے کہا نہیں خُداوند۔ تیرے غُلام اناج مول لینے آئے ہیں۔ 11ہم سب ایک ہی شخص کے بیٹے ہیں۔ ہم سچّے ہیں۔ تیرے غُلام جاسُوس نہیں ہیں۔
12اُس نے کہا نہیں بلکہ تُم اِس مُلک کی بُری حالت دریافت کرنے کو آئے ہو۔
13تب اُنہوں نے کہا تیرے غُلام بارہ بھائی ایک ہی شخص کے بیٹے ہیں جو مُلکِ کنعانؔ میں ہے۔ سب سے چھوٹا اِس وقت ہمارے باپ کے پاس ہے اور ایک کا کُچھ پتا نہیں۔
14تب یُوسفؔ نے اُن سے کہا۔ مَیں تو تُم سے کہہ چُکا کہ تُم جاسُوس ہو۔ 15سو تُمہاری آزمایش اِس طرح کی جائے گی کہ فرِعونؔ کی حیات کی قَسم تُم یہاں سے جانے نہ پاؤ گے جب تک تُمہارا سب سے چھوٹا بھائی یہاں نہ آ جائے۔ 16سو اپنے میں سے کِسی ایک کو بھیجو کہ وہ تُمہارے بھائی کو لے آئے اور تُم قَید رہو تاکہ تُمہاری باتوں کی تصدِیق ہو کہ تُم سچّے ہو یا نہیں ورنہ فرِعونؔ کی حیات کی قَسم تُم ضرُور ہی جاسُوس ہو۔ 17اور اُس نے اُن سب کو تِین دِن تک اِکٹّھے نظربند رکھّا۔
18اور تِیسرے دِن یُوسفؔ نے اُن سے کہا ایک کام کرو تو زِندہ رہو گے کیونکہ مُجھے خُدا کا خَوف ہے۔ 19اگر تُم سچّے ہو تو اپنے بھائِیوں میں سے ایک کو قَید خانہ میں بند رہنے دو اور تُم اپنے گھر والوں کے کھانے کے لِئے اناج لے جاؤ۔ 20اور اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ۔ یُوں تُمہاری باتوں کی تصدِیق ہو جائے گی اور تُم ہلاک نہ ہو گے۔
سو اُنہوں نے اَیسا ہی کِیا۔ 21اور وہ آپس میں کہنے لگے کہ ہم دراصل اپنے بھائی کے سبب سے مُجرِم ٹھہرے ہیں کیونکہ جب اُس نے ہم سے مِنّت کی تو ہم نے یہ دیکھ کر بھی کہ اُس کی جان کَیسی مُصِیبت میں ہے اُس کی نہ سُنی۔ اِسی لِئے یہ مُصِیبت ہم پر آ پڑی ہے۔
22تب رُوبِنؔ بول اُٹھا کیا مَیں نے تُم سے نہ کہا تھا کہ اِس بچّے پر ظُلم نہ کرو اور تُم نے نہ سُنا۔ سو دیکھ لو۔ اب اُس کے خُون کا بدلہ لِیا جاتا ہے۔ 23اور اُن کو معلُوم نہ تھا کہ یُوسفؔ اُن کی باتیں سمجھتا ہے اِس لِئے کہ اُن کے درمِیان ایک ترجمان تھا۔ 24تب وہ اُن کے پاس سے ہٹ گیا اور رویا اور پِھر اُن کے پاس آ کر اُن سے باتیں کِیں اور اُن میں سے شمعُوؔن کو لے کر اُن کی آنکھوں کے سامنے اُسے بندھوا دِیا۔
یُوسفؔ کے بھائی کنعانؔ کو لَوٹتے ہیں
25پِھر یُوسفؔ نے حُکم کِیا کہ اُن کے بوروں میں اناج بھریں اور ہر شخص کی نقدی اُسی کے بورے میں رکھ دیں اور اُن کو زادِ راہ بھی دے دیں۔ چُنانچہ اُن کے لِئے اَیسا ہی کِیا گیا۔ 26اور اُنہوں نے اپنے گدھوں پر غلّہ لاد لِیا اور وہاں سے روانہ ہُوئے۔ 27جب اُن میں سے ایک نے منزل پر اپنے گدھے کو چارا دینے کے لِئے اپنا بورا کھولا تو اپنی نقدی بورے کے مُنہ میں رکھّی دیکھی۔ 28تب اُس نے اپنے بھائِیوں سے کہا کہ میری نقدی پھیر دی گئی ہے۔ وہ میرے بورے میں ہے۔ دیکھ لو! پِھر تو وہ حواس باختہ ہو گئے اور ہکّا بکّا ہو کر ایک دُوسرے کو دیکھنے اور کہنے لگے خُدا نے ہم سے یہ کیا کِیا؟
29اور وہ مُلکِ کنعانؔ میں اپنے باپ یعقُوبؔ کے پاس آئے اور ساری واردات اُسے بتائی اور کہنے لگے۔ 30کہ اُس شخص نے جو اُس مُلک کا مالِک ہے ہم سے سخت لہجہ میں باتیں کِیں اور ہم کو اُس مُلک کے جاسُوس سمجھا۔ 31ہم نے اُس سے کہا کہ ہم سچّے آدمی ہیں۔ ہم جاسُوس نہیں۔ 32ہم بارہ بھائی ایک ہی باپ کے بیٹے ہیں۔ ہم میں سے ایک کا کُچھ پتا نہیں اور سب سے چھوٹا اِس وقت ہمارے باپ کے پاس مُلکِ کنعانؔ میں ہے۔ 33تب اُس شخص نے جو مُلک کا مالِک ہے ہم سے کہا مَیں اِسی سے جان لُوں گا کہ تُم سچّے ہو کہ اپنے بھائِیوں میں سے کِسی کو میرے پاس چھوڑ دو اور اپنے گھر والوں کے کھانے کے لِئے اناج لے کر چلے جاؤ۔ 34اور اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ۔ تب مَیں جان لُوں گا کہ تُم جاسُوس نہیں بلکہ سچّے آدمی ہو اور مَیں تُمہارے بھائی کو تُمہارے حوالہ کر دُوں گا۔ پِھر تُم مُلک میں سَوداگری کرنا۔
35اور یُوں ہُؤا کہ جب اُنہوں نے اپنے اپنے بورے خالی کِئے تو ہر شخص کی نقدی کی تَھیلی اُسی کے بورے میں رکھّی دیکھی اور وہ اور اُن کا باپ نقدی کی تَھیلِیاں دیکھ کر ڈر گئے۔ 36اور اُن کے باپ یعقُوبؔ نے اُن سے کہا تُم نے مُجھے بے اَولاد کر دِیا۔ یُوسفؔ نہیں رہا اور شمعُوؔن بھی نہیں ہے اور اب بِنیمِینؔ کو بھی لے جانا چاہتے ہو۔ یہ سب باتیں میرے خِلاف ہیں۔
37تب رُوبِنؔ نے اپنے باپ سے کہا اگر مَیں اُسے تیرے پاس نہ لے آؤں تو میرے دونوں بیٹوں کو قتل کر ڈالنا۔ اُسے میرے ہاتھ میں سَونپ دے اور مَیں اُسے پِھر تیرے پاس پُہنچا دُوں گا۔
38اُس نے کہا میرا بیٹا تُمہارے ساتھ نہیں جائے گا کیونکہ اُس کا بھائی مَر گیا اور وہ اکیلا رہ گیا ہے۔ اگر راستہ میں جاتے جاتے اُس پر کوئی آفت آ پڑے تو تُم میرے سفید بالوں کو غم کے ساتھ گور میں اُتارو گے۔
یُوسفؔ کے بھائی اور بِنیمِینؔ مِصرؔ کو واپس آتے ہیں
1اور کال مُلک میں اَور بھی سخت ہو گیا۔ 2اور یُوں ہُؤا کہ جب اُس غلّہ کو جِسے مِصرؔ سے لائے تھے کھا چُکے تو اُن کے باپ نے اُن سے کہا کہ جا کر ہمارے لِئے پِھر کُچھ اناج مول لے آؤ۔
3تب یہُوداؔہ نے اُسے کہا کہ اُس شخص نے ہم کو نِہایت تاکِید سے کہہ دِیا تھا کہ تُم میرا مُنہ نہ دیکھو گے جب تک تُمہارا بھائی تُمہارے ساتھ نہ ہو۔ 4سو اگر تُو ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیج دے تو ہم جائیں گے اور تیرے لِئے اناج مول لائیں گے۔ 5اور اگر تُو اُسے نہ بھیجے تو ہم نہیں جائیں گے کیونکہ اُس شخص نے کہہ دِیا ہے کہ تُم میرا مُنہ نہ دیکھو گے جب تک تُمہارا بھائی تُمہارے ساتھ نہ ہو۔
6تب اِسرائیلؔ نے کہا کہ تُم نے مُجھ سے کیوں یہ بدسلُوکی کی کہ اُس شخص کو بتا دِیا کہ ہمارا ایک بھائی اَور بھی ہے؟
7اُنہوں نے کہا اُس شخص نے بجِد ہو کر ہمارا اور ہمارے خاندان کا حال پُوچھا کہ کیا تُمہارا باپ اب تک جِیتا ہے؟ اور کیا تُمہارا کوئی اَور بھائی ہے؟ تو ہم نے اِن سوالوں کے مُطابِق اُسے بتا دِیا۔ ہم کیا جانتے تھے کہ وہ کہے گا کہ اپنے بھائی کو لے آؤ۔
8تب یہُوداؔہ نے اپنے باپ اِسرائیلؔ سے کہا کہ اُس لڑکے کو میرے ساتھ کر دے تو ہم چلے جائیں گے تاکہ ہم اور تُو اور ہمارے بال بچّے زِندہ رہیں اور ہلاک نہ ہوں۔ 9اور مَیں اُس کا ضامِن ہوتا ہُوں۔ تُو اُس کو میرے ہاتھ سے واپس مانگنا۔ اگر مَیں اُسے تیرے پاس پُہنچا کر سامنے کھڑا نہ کر دُوں تو مَیں ہمیشہ کے لِئے گُنہگار ٹھہرُوں گا۔ 10اگر ہم دیر نہ لگاتے تو اب تک دُوسری دفعہ لَوٹ کر آ بھی جاتے۔
11تب اُن کے باپ اِسرائیلؔ نے اُن سے کہا اگر یِہی بات ہے تو اَیسا کرو کہ اپنے برتنوں میں اِس مُلک کی مشہُور پَیداوار میں سے کُچھ اُس شخص کے لِئے نذرانہ لیتے جاؤ جَیسے تھوڑا سا رَوغنِ بلسان تھوڑا سا شہد کُچھ گرم مصالح اور مُرّ اور پِستہ اور بادام۔ 12اور دُونا دام اپنے ہاتھ میں لے لو اور وہ نقدی جو پھیر دی گئی اور تُمہارے بوروں کے مُنہ میں رکھّی مِلی اپنے ساتھ واپس لے جاؤ کیونکہ شاید بُھول ہو گئی ہو گی۔ 13اور اپنے بھائی کو بھی ساتھ لو اور اُٹھ کر پِھر اُس شخص کے پاس جاؤ۔ 14اور خُدایِ قادِر اُس شخص کو تُم پر مِہربان کرے تاکہ وہ تُمہارے دُوسرے بھائی کو اور بِنیمِینؔ کو تُمہارے ساتھ بھیج دے۔ مَیں اگر بے اَولاد ہُؤا تو ہُؤا۔
15تب اُنہوں نے نذرانہ لِیا اور دُونا دام بھی ہاتھ میں لے لِیا اور بِنیمِینؔ کو لے کر چل پڑے اور مِصرؔ پُہنچ کر یُوسفؔ کے سامنے جا کھڑے ہُوئے۔ 16جب یُوسفؔ نے بِنیمِینؔ کو اُن کے ساتھ دیکھا تو اُس نے اپنے گھر کے مُنتظِم سے کہا اِن آدمِیوں کو گھر میں لے جا اور کوئی جانور ذبح کر کے کھانا تیّار کروا کیونکہ یہ آدمی دوپہر کو میرے ساتھ کھانا کھائیں گے۔ 17اُس شخص نے جَیسا یُوسفؔ نے فرمایا تھا کِیا اور اِن آدمِیوں کو یُوسفؔ کے گھر میں لے گیا۔
18جب اِن کو یُوسفؔ کے گھر میں پُہنچا دِیا تو ڈر کے مارے کہنے لگے کہ وہ نقدی جو پہلی دفعہ ہمارے بوروں میں رکھ کر واپس کر دی گئی تھی اُسی کے سبب سے ہم کو اندر کروا دِیا ہے تاکہ اُسے ہمارے خِلاف بہانہ مِل جائے اور وہ ہم پر حملہ کر کے ہم کو غُلام بنا لے اور ہمارے گدھوں کو چِھین لے۔ 19اور وہ یُوسفؔ کے گھر کے مُنتظِم کے پاس گئے اور دروازہ پر کھڑے ہو کر اُس سے کہنے لگے۔ 20جناب! ہم پہلے بھی یہاں اناج مول لینے آئے تھے۔ 21اور یُوں ہُؤا کہ جب ہم نے منزل پر اُتر کر اپنے بوروں کو کھولا تو اپنی اپنی پُوری تُلی ہُوئی نقدی اپنے اپنے بورے کے مُنہ میں رکھّی دیکھی سو ہم اُسے اپنے ساتھ واپس لیتے آئے ہیں۔ 22اور ہم اناج مول لینے کو اَور بھی نقدی ساتھ لائے ہیں۔ یہ ہم نہیں جانتے کہ ہماری نقدی کِس نے ہمارے بوروں میں رکھ دی۔
23اُس نے کہا کہ تُمہاری سلامتی ہو۔ مت ڈرو۔ تُمہارے خُدا اور تُمہارے باپ کے خُدا نے تُمہارے بوروں میں تُم کو خزانہ دِیا ہو گا۔ مُجھے تو تُمہاری نقدی مِل چُکی۔ پِھر وہ شمعُوؔن کو نِکال کر اُن کے پاس لے آیا۔
24اور اُس شخص نے اُن کو یُوسفؔ کے گھر میں لا کر پانی دِیا اور اُنہوں نے اپنے پاؤں دھوئے اور اُن کے گدھوں کو چارا دِیا۔ 25پِھر اُنہوں نے یُوسفؔ کے اِنتظار میں کہ وہ دوپہر کو آئے گا نذرانہ تیّار کر کے رکھّا کیونکہ اُنہوں نے سُنا تھا کہ اُن کو وہِیں روٹی کھانی ہے۔ 26جب یُوسفؔ گھر آیا تو وہ اُس نذرانہ کو جو اُن کے پاس تھا اُس کے سامنے لے گئے اور زمِین پر جُھک کر اُس کے حضُور آداب بجا لائے۔ 27اُس نے اُن سے خیر و عافِیّت پُوچھی اور کہا کہ تُمہارا بُوڑھا باپ جِس کا تُم نے ذِکر کِیا تھا اچھّا تو ہے؟ کیا وہ اب تک جِیتا ہے؟
28اُنہوں نے جواب دِیا تیرا خادِم ہمارا باپ خیریت سے ہے اور اب تک جِیتا ہے۔ پِھر وہ سر جُھکا جُھکا کر اُس کے حضُور آداب بجا لائے۔
29پِھر اُس نے آنکھ اُٹھا کر اپنے بھائی بِنیمِینؔ کو جو اُس کی ماں کا بیٹا تھا دیکھا اور کہا کہ تُمہارا سب سے چھوٹا بھائی جِس کا ذِکر تُم نے مُجھ سے کِیا تھا یِہی ہے؟ پِھر کہا کہ اَے میرے بیٹے! خُدا تُجھ پر مِہربان رہے۔ 30تب یُوسفؔ نے جلدی کی کیونکہ بھائی کو دیکھ کر اُس کا جی بھر آیا اور وہ چاہتا تھا کہ کہِیں جا کر روئے۔ سو وہ اپنی کوٹھری میں جا کر وہاں رونے لگا۔ 31پِھر وہ اپنا مُنہ دھو کر باہر نِکلا اور اپنے کو ضبط کر کے حُکم دِیا کہ کھانا چُنو۔ 32اور اُنہوں نے اُس کے لِئے الگ اور اُن کے لِئے جُدا اور مِصریوں کے لِئے جو اُس کے ساتھ کھاتے تھے جُدا کھانا چُنا کیونکہ مِصرؔ کے لوگ عِبرانیوں کے ساتھ کھانا نہیں کھا سکتے تھے کیونکہ مِصریوں کو اِس سے کراہِیّت ہے۔ 33اور یُوسفؔ کے بھائی اُس کے سامنے ترتِیب وار اپنی عُمر کی بڑائی اور چھوٹائی کے مُطابِق بَیٹھے اور آپس میں حَیران تھے۔ 34پِھر وہ اپنے سامنے سے کھانا اُٹھا کر حِصّے کر کر کے اُن کو دینے لگا اور بِنیمِینؔ کا حِصّہ اُن کے حِصّوں سے پانچ گُنا زِیادہ تھا اور اُنہوں نے مَے پی اور اُس کے ساتھ خُوشی منائی۔
گُم شُدہ پیالہ
1پِھر اُس نے اپنے گھر کے مُنتظِم کو یہ حُکم کِیا کہ اِن آدمِیوں کے بوروں میں جِتنا اناج وہ لے جا سکیں بھر دے اور ہر شخص کی نقدی اُسی کے بورے کے مُنہ میں رکھ دے۔ 2اور میرا چاندی کا پِیالہ سب سے چھوٹے کے بورے کے مُنہ میں اُس کی نقدی کے ساتھ رکھنا۔ چُنانچہ اُس نے یُوسفؔ کے فرمانے کے مُطابِق عمل کِیا۔ 3صُبح رَوشنی ہوتے ہی یہ آدمی اپنے گدھوں کے ساتھ رُخصت کر دِئے گئے۔ 4وہ شہر سے نِکل کر ابھی دُور بھی نہیں گئے تھے کہ یُوسفؔ نے اپنے گھر کے مُنتظِم سے کہا جا اُن لوگوں کا پِیچھا کر اور جب تُو اُن کو جا لے تو اُن سے کہنا کہ نیکی کے عِوض تُم نے بدی کیوں کی؟ 5کیا یہ وُہی چِیز نہیں جِس سے میرا آقا پِیتا اور اِسی سے ٹِھیک فال بھی کھولا کرتا ہے؟ تُم نے جو یہ کِیا سو بُرا کِیا۔
6اور اُس نے اُن کو جا لِیا اور یِہی باتیں اُن سے کہِیں۔ 7تب اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہمارا خُداوند اَیسی باتیں کیوں کہتا ہے؟ خُدا نہ کرے کہ تیرے خادِم اَیسا کام کریں۔ 8بھلا جو نقدی ہم کو اپنے بوروں کے مُنہ میں مِلی اُسے تو ہم مُلکِ کنعانؔ سے تیرے پاس واپس لے آئے۔ پِھر تیرے آقا کے گھر سے چاندی یا سونا کیونکر چُرا سکتے ہیں؟ 9سو تیرے خادِموں میں سے جِس کِسی کے پاس وہ نِکلے وہ مار دِیا جائے اور ہم بھی اپنے خُداوند کے غُلام ہو جائیں گے۔
10اُس نے کہا کہ تُمہارا ہی کہنا سہی۔ جِس کے پاس وہ نِکل آئے وہ میرا غُلام ہو گا اور تُم بے گُناہ ٹھہرو گے۔ 11تب اُنہوں نے جلدی کی اور ایک ایک نے اپنا بورا زمِین پر اُتار لِیا اور ہر شخص نے اپنا بورا کھول دِیا۔ 12سو وہ ڈُھونڈنے لگا اور سب سے بڑے سے شرُوع کر کے سب سے چھوٹے پر تلاشی ختم کی اور پیالہ بِنیمِینؔ کے بورے میں مِلا۔ 13تب اُنہوں نے اپنے پیراہن چاک کِئے اور ہر ایک اپنے گدھے کو لاد کر اُلٹا شہر کو پِھرا۔
14اور یہُوداؔہ اور اُس کے بھائی یُوسفؔ کے گھر آئے۔ وہ اب تک وہِیں تھا۔ سو وہ اُس کے آگے زمِین پر گِرے۔ 15تب یُوسفؔ نے اُن سے کہا تُم نے یہ کَیسا کام کِیا؟ کیا تُم کو معلُوم نہیں کہ مُجھ سا آدمی ٹِھیک فال کھولتا ہے؟
16یہُوداؔہ نے کہا کہ ہم اپنے خُداوند سے کیا کہیں؟ ہم کیا بات کریں یا کیوں کر اپنے کو بری ٹھہرائیں؟ خُدا نے تیرے خادِموں کی بدی پکڑ لی۔ سو دیکھ! ہم بھی اور وہ بھی جِس کے پاس پیالہ نِکلا دونوں اپنے خُداوند کے غُلام ہیں۔
17اُس نے کہا خُدا نہ کرے کہ مَیں اَیسا کرُوں۔ جِس شخص کے پاس یہ پیالہ نِکلا وُہی میرا غُلام ہو گا اور تُم اپنے باپ کے پاس سلامت چلے جاؤ۔
یہُوداؔہ بِنیمِینؔ کے لِئے اِلتجا کرتا ہے
18تب یہُوداؔہ اُس کے نزدِیک جا کر کہنے لگا اَے میرے خُداوند ذرا اپنے خادِم کو اجازت دے کہ اپنے خُداوند کے کان میں ایک بات کہے اور تیرا غضب تیرے خادِم پر نہ بھڑکے کیونکہ تُو فرِعونؔ کی مانِند ہے۔ 19میرے خُداوند نے اپنے خادِموں سے سوال کِیا تھا کہ تُمہارا باپ یا تُمہارا بھائی ہے؟ 20اور ہم نے اپنے خُداوند سے کہا تھا کہ ہمارا ایک بُوڑھا باپ ہے اور اُس کے بُڑھاپے کا ایک چھوٹا لڑکا بھی ہے اور اُس کا بھائی مر گیا ہے اور وہ اپنی ماں کا ایک ہی رہ گیا ہے۔ سو اُس کا باپ اُس پر جان دیتا ہے۔ 21تب تُو نے اپنے خادِموں سے کہا کہ اُسے میرے پاس لے آؤ کہ مَیں اُسے دیکھُوں۔ 22ہم نے اپنے خُداوند کو بتایا کہ وہ لڑکا اپنے باپ کو چھوڑ نہیں سکتا کیونکہ اگر وہ اپنے باپ کو چھوڑے تو اُس کا باپ مَر جائے گا۔ 23پِھر تُو نے اپنے خادِموں سے کہا کہ جب تک تُمہارا چھوٹا بھائی تُمہارے ساتھ نہ آئے تُم پِھر میرا مُنہ نہ دیکھو گے۔
24اور یُوں ہُؤا کہ جب ہم اپنے باپ کے پاس جو تیرا خادِم ہے پُہنچے تو ہم نے اپنے خُداوند کی باتیں اُس سے کہِیں۔ 25ہمارے باپ نے کہا پِھر جا کر ہمارے لِئے کُچھ اناج مول لاؤ۔ 26ہم نے کہا ہم نہیں جا سکتے۔ اگر ہمارا سب سے چھوٹا بھائی ہمارے ساتھ ہو تو ہم جائیں گے کیونکہ جب تک ہمارا سب سے چھوٹا بھائی ہمارے ساتھ نہ ہو ہم اُس شخص کا مُنہ نہ دیکھیں گے۔ 27اور تیرے خادِم میرے باپ نے ہم سے کہا تُم جانتے ہو کہ میری بِیوی کے مُجھ سے دو بیٹے ہُوئے۔ 28ایک تو مُجھے چھوڑ ہی گیا اور مَیں نے خیال کِیا کہ وہ ضرُور پھاڑ ڈالا گیا ہو گا اور مَیں نے اُسے اُس وقت سے پِھر نہیں دیکھا۔ 29اب اگر تُم اِس کو بھی میرے پاس سے لے جاؤ اور اِس پر کوئی آفت آ پڑے تو تُم میرے سفید بالوں کو غم کے ساتھ قبر میں اُتارو گے۔
30سو اب اگر مَیں تیرے خادِم اپنے باپ کے پاس جاؤں اور یہ لڑکا ہمارے ساتھ نہ ہو تو چُونکہ اُس کی جان اِس لڑکے کی جان کے ساتھ وابستہ ہے۔ 31وہ یہ دیکھ کر کہ لڑکا نہیں آیا مَر جائے گا اور تیرے خادِم اپنے باپ کے جو تیرا خادِم ہے سفید بالوں کو غم کے ساتھ قبر میں اُتاریں گے۔ 32اور تیرا خادِم اپنے باپ کے سامنے اِس لڑکے کا ضامِن بھی ہو چُکا ہے اور یہ کہا ہے کہ اگر مَیں اُسے تیرے پاس واپس نہ پُہنچا دُوں تو مَیں ہمیشہ کے لِئے اپنے باپ کا گُنہگار ٹھہرُوں گا۔
33اِس لِئے اب تیرے خادِم کو اِجازت ہو کہ وہ اِس لڑکے کے بدلے اپنے خُداوند کا غُلام ہو کر رہ جائے اور یہ لڑکا اپنے بھائِیوں کے ساتھ چلا جائے۔ 34کیونکہ لڑکے کے بغیر مَیں کیا مُنہ لے کر اپنے باپ کے پاس جاؤں؟ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ مُجھے وہ مُصِیبت دیکھنی پڑے جو اَیسے حال میں میرے باپ پر آئے گی۔
یُوسفؔ اپنے بھائیوں کو بتاتا ہے کہ مَیں کَون ہُوں
1تب یُوسفؔ اُن کے آگے جو اُس کے آس پاس کھڑے تھے اپنے کو ضبط نہ کر سکا اور چِلّا کر کہا ہر ایک آدمی کو میرے پاس سے باہر کر دو۔ چُنانچہ جب یُوسفؔ نے اپنے آپ کو اپنے بھائِیوں پر ظاہِر کِیا اُس وقت اور کوئی اُس کے ساتھ نہ تھا۔ 2اور وہ چِلّا چِلّا کر رونے لگا اور مِصریوں نے سُنا اور فرِعونؔ کے محلّ میں بھی آواز گئی۔ 3اور یُوسفؔ نے اپنے بھائِیوں سے کہا مَیں یُوسفؔ ہُوں۔ کیا میرا باپ اب تک جِیتا ہے؟ اور اُس کے بھائی اُسے کُچھ جواب نہ دے سکے کیونکہ وہ اُس کے سامنے گھبرا گئے۔ 4اور یُوسفؔ نے اپنے بھائِیوں سے کہا ذرا نزدِیک آ جاؤ اور وہ نزدِیک آئے۔ تب اُس نے کہا مَیں تُمہارا بھائی یُوسفؔ ہُوں جِس کو تُم نے بیچ کر مِصرؔ پہنچوایا۔ 5اور اِس بات سے کہ تُم نے مُجھے بیچ کر یہاں پہنچوایا نہ تو غمگین ہو اور نہ اپنے اپنے دِل میں پریشان ہو کیونکہ خُدا نے جانوں کو بچانے کے لِئے مُجھے تُم سے آگے بھیجا۔ 6اِس لِئے کہ اب دو برس سے مُلک میں کال ہے اور ابھی پانچ برس اَور اَیسے ہیں جِن میں نہ تو ہل چلے گا اور نہ فصل کٹے گی۔ 7اور خُدا نے مُجھ کو تُمہارے آگے بھیجا تاکہ تُمہارا بقِیّہ زمِین پر سلامت رکھّے اور تُم کو بڑی رہائی کے وسِیلہ سے زِندہ رکھّے۔ 8پس تُم نے نہیں بلکہ خُدا نے مُجھے یہاں بھیجا اور اُس نے مُجھے گویا فرِعونؔ کا باپ اور اُس کے سارے گھر کا خُداوند اور سارے مُلکِ مِصرؔ کا حاکِم بنایا۔
9سو تُم جلد میرے باپ کے پاس جا کر اُس سے کہو تیرا بیٹا یُوسفؔ یُوں کہتا ہے کہ خُدا نے مُجھ کو سارے مِصرؔ کا مالِک کر دِیا ہے تُو میرے پاس چلا آ دیر نہ کر۔ 10تُو جشن کے عِلاقہ میں رہنا اور تُو اور تیرے بیٹے اور تیرے پوتے اور تیری بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل اور تیرا مال و متاع یہ سب میرے نزدِیک ہوں گے۔ 11اور وہِیں مَیں تیری پرورِش کرُوں گا تا نہ ہو کہ تُجھ کو اور تیرے گھرانے اور تیرے مال و متاع کو مُفلِسی آ دبائے کیونکہ کال کے ابھی پانچ برس اَور ہیں۔
12اور دیکھو تُمہاری آنکھیں اور میرے بھائی بِنیمِینؔ کی آنکھیں دیکھتی ہیں کہ خُود میرے مُنہ سے یہ باتیں تُم سے ہو رہی ہیں۔ 13اور تُم میرے باپ سے میری ساری شان و شَوکت کا جو مُجھے مِصرؔ میں حاصِل ہے اور جو کُچھ تُم نے دیکھا ہے سب کا ذِکر کرنا اور تُم بُہت جلد میرے باپ کو یہاں لے آنا۔
14اور وہ اپنے بھائی بِنیمِینؔ کے گلے لگ کر رویا اور بِنیمِینؔ بھی اُس کے گلے لگ کر رویا۔ 15اور اُس نے سب بھائِیوں کو چُوما اور اُن سے مِل کر رویا۔ اِس کے بعد اُس کے بھائی اُس سے باتیں کرنے لگے۔
16اور فِرعونؔ کے محل میں اِس بات کا ذِکر ہُؤا کہ یُوسفؔ کے بھائی آئے ہیں اور اِس سے فِرعونؔ اور اُس کے نوکر چاکر بُہت خُوش ہُوئے۔ 17اور فرِعونؔ نے یُوسفؔ سے کہا کہ اپنے بھائِیوں سے کہہ تُم یہ کام کرو کہ اپنے جانوروں کو لاد کر مُلکِ کنعانؔ کو چلے جاؤ۔ 18اور اپنے باپ کو اور اپنے اپنے گھرانے کو لے کر میرے پاس آ جاؤ اور جو کُچھ مُلکِ مِصرؔ میں اچھّے سے اچھّا ہے وہ مَیں تُم کو دُوں گا اور تُم اِس مُلک کی عُمدہ عُمدہ چِیزیں کھانا۔ 19تُجھے حُکم مِل گیا ہے کہ اُن سے کہے تُم یہ کرو کہ اپنے بال بچّوں اور اپنی بِیویوں کے لِئے مُلکِ مِصرؔ سے اپنے ساتھ گاڑِیاں لے جاؤ اور اپنے باپ کو بھی ساتھ لے کر چلے آؤ۔ 20اور اپنے اسباب کا کُچھ افسوس نہ کرنا کیونکہ مُلکِ مِصرؔ کی سب اچھّی چِیزیں تُمہارے لِئے ہیں۔
21اور اِسرائیلؔ کے بیٹوں نے اَیسا ہی کِیا اور یُوسفؔ نے فِرعونؔ کے حُکم کے مُطابِق اُن کو گاڑِیاں دِیں اور زادِ راہ بھی دِیا۔ 22اور اُس نے اُن میں سے ہر ایک کو ایک ایک جوڑا کپڑا دِیا لیکن بِنیمِینؔ کو چاندی کے تِین سَو سِکّے اور پانچ جوڑے کپڑے دِئے۔ 23اور اپنے باپ کے لِئے اُس نے یہ چِیزیں بھیجیں یعنی دس گدھے جو مِصرؔ کی اچھّی چِیزوں سے لدے ہُوئے تھے اور دس گدِھیاں جو اُس کے باپ کے راستہ کے لِئے غلّہ اور روٹی اور زادِ راہ سے لدی ہُوئی تِھیں۔ 24چُنانچہ اُس نے اپنے بھائِیوں کو روانہ کِیا اور وہ چل پڑے اور اُس نے اُن سے کہا دیکھنا! کہِیں راستہ میں تُم جھگڑا نہ کرنا۔
25اور وہ مِصرؔ سے روانہ ہُوئے اور مُلکِ کنعانؔ میں اپنے باپ یعقُوبؔ کے پاس پُہنچے۔ 26اور اُس سے کہا یُوسفؔ اب تک جِیتا ہے اور وُہی سارے مُلکِ مِصرؔ کا حاکِم ہے اور یعقُوبؔ کا دِل دھک سے رہ گیا کیونکہ اُس نے اُن کا یقِین نہ کِیا۔
27تب اُنہوں نے اُسے وہ سب باتیں جو یُوسفؔ نے اُن سے کہی تِھیں بتائِیں اور جب اُن کے باپ یعقُوبؔ نے وہ گاڑِیاں دیکھ لِیں جو یُوسفؔ نے اُس کے لانے کو بھیجی تھیں تب اُس کی جان میں جان آئی۔ 28اور اِسرائیل کہنے لگا یہ بس ہے کہ میرا بیٹا یُوسفؔ اب تک جِیتا ہے۔ مَیں اپنے مَرنے سے پیشتر جا کر اُسے دیکھ تو لُوں گا۔
یعقُوبؔ اور اُس کا گھرانا مِصرؔ کو جاتا ہے
1اور اِسرائیلؔ اپنا سب کُچھ لے کر چلا اور بیرسبعؔ میں آ کر اپنے باپ اِضحاقؔ کے خُدا کے لِئے قُربانِیاں گُذرانِیں۔ 2اور خُدا نے رات کو رویا میں اِسرائیلؔ سے باتیں کِیں اور کہا اَے یعقُوبؔ اَے یعقُوبؔ!
اُس نے جواب دِیا مَیں حاضِر ہُوں۔
3اُس نے کہا مَیں خُدا تیرے باپ کا خُدا ہُوں۔ مِصرؔ میں جانے سے نہ ڈر کیونکہ مَیں وہاں تُجھ سے ایک بڑی قَوم پَیدا کرُوں گا۔ 4مَیں تیرے ساتھ مِصرؔ کو جاؤں گا اور پِھر تُجھے ضرُور لَوٹا بھی لاؤں گا اور یُوسفؔ اپنا ہاتھ تیری آنکھوں پر لگائے گا۔
5تب یعقُوبؔ بیرسبعؔ سے روانہ ہُؤا اور اِسرائیلؔ کے بیٹے اپنے باپ یعقُوبؔ کو اور اپنے بال بچّوں اور اپنی بِیویوں کو اُن گاڑِیوں پر لے گئے جو فرِعونؔ نے اُن کے لانے کو بھیجی تِھیں۔ 6اور وہ اپنے چَوپایوں اور سارے مال و اسباب کو جو اُنہوں نے مُلکِ کنعانؔ میں جمع کِیا تھا لے کر مِصرؔ میں آئے اور یعقُوبؔ کے ساتھ اُس کی ساری اَولاد تھی۔ 7وہ اپنے بیٹوں اور بیٹِیوں اور پوتوں اور پوتیوں غرض اپنی کُل نسل کو اپنے ساتھ مِصرؔ میں لے آیا۔
8اور یعقُوبؔ کے ساتھ جو اِسرائیلی یعنی اُس کے بیٹے وغیرہ مِصرؔ میں آئے اُن کے نام یہ ہیں۔ رُوبِنؔ یعقُوبؔ کا پہلوٹھا۔ 9اور بنی رُوبِن یہ ہیں۔ حنُوؔک اور فلُّوؔ اور حصرونؔ اور کرمیؔ۔ 10اور بنی شمعُون یہ ہیں۔ یموایلؔ اور یمینؔ اور اُہدؔ اور یکِینؔ اور صُحرؔ اور ساؤُؔل جو ایک کنعانی عَورت سے پَیدا ہُؤا تھا۔ 11اور بنی لاوی یہ ہیں۔ جیرسوؔن اور قِہاتؔ اور مِرارؔی۔ 12اور بنی یہُوداہ یہ ہیں۔ عیر ؔاور اوناؔن اور سیلہؔ اور فارصؔ اور زارَحؔ۔ اِن میں سے عیرؔ اور اونانؔ مُلکِ کنعانؔ میں مَر چُکے تھے اور فارصؔ کے بیٹے یہ ہیں۔ حصروؔن اور حمُولؔ۔ 13اور بنی اِشکار یہ ہیں۔ تولعؔ اور فُووہؔ اور یوبؔ اور سمروؔن۔ 14اور بنی زبُولُون یہ ہیں۔ سردؔ اور اَیلونؔ اور یَحلی ایلؔ۔ 15یہ سب یعقُوبؔ کے اُن بیٹوں کی اَولاد ہیں جو فدّانؔ ارامؔ میں لیاؔہ سے پَیدا ہُوئے۔ اِسی کے بطن سے اُس کی بیٹی دِینہؔ تھی۔ یہاں تک تو اُس کے سب بیٹے بیٹِیوں کا شُمار تَینتِیس ہُؤا۔
16بنی جد یہ ہیں۔ صفِیانؔ اور حجّیؔ اور سُونیؔ اور اصبانؔ اور عیرؔی اور ارودیؔ اور اریلیؔ۔ 17اور بنی آشر یہ ہیں۔ یِمنہؔ اور اِسواہؔ اور اِسویؔ اور برِیعاہؔ اور سِرؔہ اُن کی بہن اور بنی برِیعاہ یہ ہیں۔ حِبرؔ اور مَلکی ایلؔ۔ 18یہ سب یعقُوبؔ کے اُن بیٹوں کی اَولاد ہیں۔ جو زِلفہؔ لَونڈی سے پَیدا ہُوئے جِسے لابنؔ نے اپنی بیٹی لیاہؔ کو دِیا تھا۔ اُن کا شُمار سولہ تھا۔
19اور یعقُوبؔ کے بیٹے یُوسفؔ اور بِنیمِینؔ راخِلؔ سے پَیدا ہُوئے تھے۔ 20اور یُوسفؔ سے مُلکِ مِصرؔ میں اون کے پُجاری فوطِیفرعؔ کی بیٹی آسِناتھؔ کے مُنّسیؔ اور اِفرائِیمؔ پَیدا ہُوئے۔ 21اور بنی بِنیمِین یہ ہیں۔ بالَعؔ اور بکرؔ اور اَشبیلؔ اور جیراؔ اور نعماؔن اخی اور روس مُفیّمؔ اور حفیّمؔ اور اردؔ۔ 22یہ سب یعقُوبؔ کے اُن بیٹوں کی اَولاد ہیں جو راخِلؔ سے پَیدا ہُوئے۔ یہ سب شُمار میں چَودہ تھے۔
23اور دانؔ کے بیٹے کا نام حُشِیمؔ تھا۔ 24اور بنی نفتالی یہ ہیں۔ یحصی ایلؔ اور جُونیؔ اور یِصر ؔاور سلیمؔ۔ 25یہ سب یعقُوبؔ کے اُن بیٹوں کی اَولاد ہیں جو بِلہاؔہ لَونڈی سے پَیدا ہُوئے جِسے لابن نے اپنی بیٹی راخِلؔ کو دِیا تھا۔ اِن کا شُمار سات تھا۔
26یعقُوبؔ کے صُلب سے جو لوگ پَیدا ہُوئے اور اُس کے ساتھ مِصرؔ میں آئے وہ اُس کی بہُوؤں کو چھوڑ کر شُمار میں چھیاسٹھ تھے۔ 27اور یُوسفؔ کے دو بیٹے تھے جو مِصرؔ میں پَیدا ہُوئے۔ سو یعقُوبؔ کے گھرانے کے جو لوگ مِصرؔ میں آئے وہ سب مِل کر ستّر ہُوئے۔
یعقُوبؔ اور اُس کا گھرانا مِصرؔ میں
28اور اُس نے یہُوداؔہ کو اپنے سے آگے یُوسفؔ کے پاس بھیجا تاکہ وہ اُسے جشن کا راستہ دِکھائے اور وہ جشن کے علاقہ میں آئے۔ 29اور یُوسفؔ اپنا رتھ تیّار کروا کے اپنے باپ اِسرائیل کے اِستِقبال کے لِئے جشن کو گیا اور اُس کے پاس جا کر اُس کے گلے سے لِپٹ گیا اور وہِیں لِپٹا ہُؤا دیر تک روتا رہا۔ 30تب اِسرائیل نے یُوسفؔ سے کہا اب چاہے مَیں مَر جاؤں کیونکہ تیرا مُنہ دیکھ چُکا کہ تُو ابھی جِیتا ہے۔
31اور یُوسفؔ نے اپنے بھائِیوں سے اور اپنے باپ کے گھرانے سے کہا مَیں ابھی جا کر فرِعونؔ کو خبر کر دُوں گا اور اُس سے کہہ دُوں گا کہ میرے بھائی اور میرے باپ کے گھرانے کے لوگ جو مُلکِ کنعانؔ میں تھے میرے پاس آ گئے ہیں۔ 32اور وہ چَوپان ہیں کیونکہ برابر چَوپایوں کو پالتے آئے ہیں اور وہ اپنی بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل اور جو کُچھ اُن کا ہے سب لے آئے ہیں۔ 33پس جب فرِعونؔ تُم کو بُلا کر پُوچھے کہ تُمہارا پیشہ کیا ہے؟ 34تو تُم یہ کہنا کہ تیرے خادِم ہم بھی اور ہمارے باپ دادا بھی لڑکپن سے لے کر آج تک چَوپائے پالتے آئے ہیں۔ تب تُم جشن کے علاقہ میں رہ سکو گے اِس لِئے کہ مِصریوں کو چَوپانوں سے نفرت ہے۔
1تب یُوسفؔ نے آ کر فرِعونؔ کو خبر دی کہ میرا باپ اور میرے بھائی اور اُن کی بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل اور اُن کا سارا مال و متاع مُلکِ کنعاؔن سے آ گیا ہے اور ابھی تو وہ سب جشن کے علاقہ میں ہیں۔ 2پِھر اُس نے اپنے بھائِیوں میں سے پانچ کو اپنے ساتھ لِیا اور اُن کو فرِعونؔ کے سامنے حاضِر کِیا۔ 3اور فرِعونؔ نے اُس کے بھائِیوں سے پُوچھا تُمہارا پیشہ کیا ہے؟
اُنہوں نے فرِعونؔ سے کہا تیرے خادِم چَوپان ہیں جَیسے ہمارے باپ دادا تھے۔ 4پِھر اُنہوں نے فرِعونؔ سے کہا کہ ہم اِس مُلک میں مُسافِرانہ طَور پر رہنے آئے ہیں کیونکہ مُلکِ کنعاؔن میں سخت کال ہونے کی وجہ سے وہاں تیرے خادِموں کے چَوپایوں کے لِئے چرائی نہیں رہی۔ سو کرم کر کے اپنے خادِموں کو جشن کے علاقہ میں رہنے دے۔ 5تب فرِعونؔ نے یُوسفؔ سے کہا کہ تیرا باپ اور تیرے بھائی تیرے پاس آ گئے ہیں۔ 6مِصرؔ کا مُلک تیرے آگے پڑا ہے۔ یہاں کے اچھّے سے اچھّے علاقہ میں اپنے باپ اور بھائِیوں کو بسا دے یعنی جشن ہی کے علاقہ میں اُن کو رہنے دے اور اگر تیری دانِست میں اُن میں ہوشیار آدمی بھی ہوں تو اُن کو میرے چَوپایوں پر مقرّر کر دے۔
7اور یُوسفؔ اپنے باپ یعقُوبؔ کو اندر لایا اور اُسے فرِعونؔ کے سامنے حاضِر کِیا اور یعقُوبؔ نے فرِعونؔ کو دُعا دی۔ 8اور فرِعونؔ نے یعقُوبؔ سے پُوچھا کہ تیری عُمر کتنے سال کی ہے؟
9یعقُوبؔ نے فرِعونؔ سے کہا کہ میری مُسافرت کے برس ایک سَو تِیس ہیں۔ میری زِندگی کے ایّام تھوڑے اور دُکھ سے بھرے ہُوئے رہے اور ابھی یہ اُتنے ہُوئے بھی نہیں ہیں جِتنے میرے باپ دادا کی زِندگی کے ایّام اُن کے دَورِ مُسافرت میں ہُوئے۔ 10اور یعقُوبؔ فرِعونؔ کو دُعا دے کر اُس کے پاس سے چلا گیا۔ 11اور یُوسفؔ نے اپنے باپ اور بھائِیوں کو بسا دِیا اور فرِعونؔ کے حُکم کے مُطابِق رعمسیسؔ کے علاقہ کو جو مُلکِ مِصرؔ کا نِہایت زرخیز خطّہ ہے اُن کی جاگِیر ٹھہرایا۔ 12اور یُوسفؔ اپنے باپ اور اپنے بھائِیوں اور اپنے باپ کے گھر کے سب آدمِیوں کی پرورش ایک ایک کے خاندان کی ضرُورت کے مُطابِق اناج سے کرنے لگا۔
کال
13اور اُس سارے مُلک میں کھانے کو کُچھ نہ رہا کیونکہ کال اَیسا سخت تھا کہ مُلکِ مِصرؔ اور مُلکِ کنعانؔ دونوں کال کے سبب سے تباہ ہو گئے تھے۔ 14اور جِتنا رُوپَیہ مُلکِ مِصرؔ اور مُلکِ کنعانؔ میں تھا وہ سب یُوسفؔ نے اُس غلّہ کے بدلے جِسے لوگ خرِیدتے تھے لے لے کر جمع کر لِیا اور سب رُوپَے کو اُس نے فرِعونؔ کے محلّ میں پُہنچا دِیا۔ 15اور جب وہ سارا رُوپَیہ جو مِصرؔ اور کنعانؔ کے مُلکوں میں تھا خرچ ہو گیا تو مِصری یُوسفؔ کے پاس آ کر کہنے لگے ہم کو اناج دے کیونکہ رُوپَیہ تو ہمارے پاس رہا نہیں۔ ہم تیرے ہوتے ہُوئے کیوں مَریں؟
16یُوسفؔ نے کہا کہ اگر رُوپَیہ نہیں ہے تُو اپنے چَوپائے دو اور مَیں تُمہارے چَوپایوں کے بدلے تُم کو اناج دُوں گا۔ 17سو وہ اپنے چَوپائے یُوسفؔ کے پاس لانے لگے اور یُوسفؔ گھوڑوں اور بھیڑ بکرِیوں اور گائے بَیلوں اور گدھوں کے بدلے اُن کو اناج دینے لگا اور پُورے سال بھر اُن کو اُن کے سب چَوپایوں کے بدلے اناج کِھلایا۔
18جب یہ سال گذر گیا تو وہ دُوسرے سال اُس کے پاس آ کر کہنے لگے کہ اِس میں ہم اپنے خُداوند سے کُچھ نہیں چِھپاتے کہ ہمارا سارا رُوپَیہ خرچ ہو چُکا اور ہمارے چَوپایوں کے گلّوں کا مالِک بھی ہمارا خُداوند ہو گیا ہے اور ہمارا خُداوند دیکھ چُکا ہے کہ اب ہمارے جِسم اور ہماری زمِین کے سِوا کُچھ باقی نہیں۔ 19پس اَیسا کیوں ہو کہ تیرے دیکھتے دیکھتے ہم بھی مَریں اور ہماری زمِین بھی اُجڑ جائے؟ سو تُو ہم کو اور ہماری زمِین کو اناج کے بدلے خرِید لے کہ ہم فرِعونؔ کے غُلام بن جائیں اور ہماری زمِین کا مالِک بھی وُہی ہو جائے اور ہم کو بیج دے تاکہ ہم ہلاک نہ ہوں بلکہ زِندہ رہیں اور مُلک بھی وِیران نہ ہو۔
20اور یُوسفؔ نے مِصرؔ کی ساری زمِین فرِعونؔ کے نام پر خرِید لی کیونکہ کال سے تنگ آ کر مِصریوں میں سے ہر شخص نے اپنا کھیت بیچ ڈالا۔ سو ساری زمِین فرِعونؔ کی ہو گئی۔ 21اور مِصرؔ کے ایک سِرے سے لے کر دُوسرے سِرے تک جو لوگ رہتے تھے اُن کو اُس نے شہروں میں بسایا۔ 22لیکن پُجاریوں کی زمِین اُس نے نہ خرِیدی کیونکہ فرِعونؔ کی طرف سے پُجاریوں کو رسد مِلتی تھی۔ سو وہ اپنی اپنی رسد جو فرِعونؔ اُن کو دیتا تھا کھاتے تھے اِس لِئے اُنہوں نے اپنی زمِین نہ بیچی۔ 23تب یُوسفؔ نے وہاں کے لوگوں سے کہا کہ دیکھو مَیں نے آج کے دِن تُم کو اور تُمہاری زمِین کو فرِعونؔ کے نام پر خرِید لِیا ہے۔ سو تُم اپنے لِئے یہاں سے بیج لو اور کھیت بو ڈالو۔ 24اور فصل پر پانچواں حِصّہ فرِعونؔ کو دے دینا اور باقی چار تُمہارے رہے تاکہ کھیتی کے لِئے بیج کے بھی کام آئیں اور تُمہارے اور تُمہارے گھر کے آدمِیوں اور تُمہارے بال بچّوں کے لِئے کھانے کو بھی ہوں۔
25اُنہوں نے کہا کہ تُو نے ہماری جان بچائی ہے۔ ہم پر ہمارے خُداوند کے کرم کی نظر رہے اور ہم فرِعونؔ کے غُلام بنے رہیں گے۔ 26اور یُوسفؔ نے یہ آئِین جو آج تک ہے مِصرؔ کی زمِین کے لِئے ٹھہرایا کہ فرِعونؔ پَیداوار کا پانچواں حِصّہ لِیا کرے۔ سو فقط پُجارِیوں کی زمِین اَیسی تھی جو فرِعونؔ کی نہ ہُوئی۔
یعقُوبؔ کی وصیّت
27اور اِسرائیلی مُلکِ مِصرؔ میں جشن کے علاقہ میں رہتے تھے اور اُنہوں نے اپنی جایدادیں کھڑی کر لِیں اور وہ بڑھے اور بُہت زِیادہ ہو گئے۔ 28اور یعقُوبؔ مُلکِ مِصرؔ میں ستّرہ برس اور جیا۔ سو یعقُوبؔ کی کُل عُمر ایک سَو سَینتالِیس برس کی ہُوئی۔ 29اور اِسرائیل کے مَرنے کا وقت نزدِیک آیا۔ تب اُس نے اپنے بیٹے یُوسفؔ کو بُلا کر اُس سے کہا اگر مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو اپنا ہاتھ میری ران کے نِیچے رکھ اور دیکھ! مِہربانی اور صداقت سے میرے ساتھ پیش آنا۔ مُجھ کو مِصرؔ میں دفن نہ کرنا۔ 30بلکہ جب مَیں اپنے باپ دادا کے ساتھ سو جاؤں تو مُجھے مِصرؔ سے لے جا کر اُن کے قبرستان میں دفن کرنا۔
اُس نے جواب دِیا جَیسا تُو نے کہا ہے مَیں وَیسا ہی کرُوں گا۔
31اور اُس نے کہا کہ تُو مُجھ سے قَسم کھا اور اُس نے اُس سے قَسم کھائی تب اِسرائیل اپنے بستر پر سرہانے کی طرف سِجدہ میں ہو گیا۔
یعقُوبؔ اِفرائِیمؔ اور منسّیؔ کو برکت دیتا ہے
1اِن باتوں کے بعد یُوں ہُؤا کہ کِسی نے یُوسفؔ سے کہا تیرا باپ بِیمار ہے۔ سو وہ اپنے دونوں بیٹوں مُنّسیؔ اور اِفرائِیمؔ کو ساتھ لے کر چلا۔ 2اور یعقُوبؔ سے کہا گیا کہ تیرا بیٹا یُوسفؔ تیرے پاس آ رہا ہے اور اِسرائیلؔ اپنے کو سنبھال کر پلنگ پر بیٹھ گیا۔ 3اور یعقُوبؔ نے یُوسفؔ سے کہا کہ خُدایِ قادِرِ مُطلق مُجھے لُوز میں جو مُلکِ کنَعاؔن میں ہے دِکھائی دِیا اور مُجھے برکت دی۔ 4اور اُس نے مُجھ سے کہا مَیں تُجھے برومند کرُوں گا اور بڑھاؤں گا اور تُجھ سے قَوموں کا ایک زُمرہ پَیدا کرُوں گا اور تیرے بعد یہ زمِین تیری نسل کو دُوں گا تاکہ یہ اُن کی دائمی مِلکِیّت ہو جائے۔
5سو تیرے دونوں بیٹے جو مُلکِ مِصرؔ میں میرے آنے سے پہلے پَیدا ہُوئے میرے ہیں یعنی رُوبنؔ اور شمعوؔن کی طرح اِفرائِیمؔ اور مُنّسیؔ بھی میرے ہی ہوں گے۔ 6اور جو اَولاد اب اُن کے بعد تُجھ سے ہو گی وہ تیری ٹھہرے گی پر اپنی میراث میں اپنے بھائِیوں کے نام سے وہ لوگ نامزد ہوں گے۔ 7اور مَیں جب فدّان ؔسے آتا تھا تو راخِلؔ نے راستہ ہی میں جب اِفراتؔ تھوڑی دُور رہ گیا تھا میرے سامنے مُلکِ کنعانؔ میں وفات پائی اور مَیں نے اُسے وہِیں اِفراتؔ کے راستہ میں دفن کِیا۔ بَیت لحمؔ وُہی ہے۔
8پِھر اِسرائیلؔ نے یُوسفؔ کے بیٹوں کو دیکھ کر پُوچھا یہ کَون ہیں؟
9یُوسفؔ نے اپنے باپ سے کہا یہ میرے بیٹے ہیں جو خُدا نے مُجھے یہاں دِئے ہیں۔
اُس نے کہا اُن کو ذرا میرے پاس لا۔ مَیں اُن کو برکت دُوں گا۔ 10لیکن اِسرائیل کی آنکھیں بُڑھاپے کے سبب سے دُھندلا گئی تِھیں اور اُسے دِکھائی نہیں دیتا تھا۔ سو یُوسفؔ اُن کو اُس کے نزدِیک لے آیا۔ تب اُس نے اُن کو چُوم کر گلے لگا لِیا۔ 11اور اِسرائیل نے یُوسفؔ سے کہا مُجھے تو خیال بھی نہ تھا کہ تیرا مُنہ دیکھُوں گا لیکن خُدا نے تیری اَولاد بھی مُجھے دِکھائی۔ 12اور یُوسفؔ اُن کو اپنے گُھٹنوں کے بیچ سے ہٹا کر مُنہ کے بل زمِین تک جُھکا۔
13اور یُوسفؔ اُن دونوں کو لے کر یعنی اِفرائِیمؔ کو اپنے دہنے ہاتھ سے اِسرائیلؔ کے بائیں ہاتھ کے مُقابِل اور مُنّسیؔ کو اپنے بائیں ہاتھ سے اِسرائیلؔ کے دہنے ہاتھ کے مُقابِل کر کے اُن کو اُس کے نزدِیک لایا۔ 14اور اِسرائیلؔ نے اپنا دہنا ہاتھ بڑھا کر اِفرائِیمؔ کے سر پر جو چھوٹا تھا اور بایاں ہاتھ مُنّسیؔ کے سر پر رکھ دِیا۔ اُس نے جان بُوجھ کر اپنے ہاتھ یُوں رکھّے کیونکہ پہلوٹھا تو مُنّسیؔ ہی تھا۔ 15اور اُس نے یُوسفؔ کو برکت دی اور کہا کہ
خُدا جِس کے سامنے میرے باپ ابرہامؔ اور اِضحاقؔ
نے اپنا دَور پُورا کِیا۔
وہ خُدا جِس نے ساری عُمر آج کے دِن تک میری
پاسبانی کی۔
16اور وہ فرِشتہ جِس نے مُجھے سب بلاؤں سے بچایا
اِن لڑکوں کو برکت دے
اور جو میرا اور میرے باپ دادا ابرہامؔ اور اِضحاقؔ کا نام ہے
اُسی سے یہ نامزد ہوں!
اور زمِین پر نِہایت کثرت سے بڑھ جائیں۔
17اور یُوسفؔ یہ دیکھ کر کہ اُس کے باپ نے اپنا دہنا ہاتھ اِفرائِیمؔ کے سر پر رکھّا ناخُوش ہُؤا اور اُس نے اپنے باپ کا ہاتھ تھام لِیا تاکہ اُسے اِفرائِیمؔ کے سر پر سے ہٹا کر مُنّسیؔ کے سر پر رکھّے۔ 18اور یُوسفؔ نے اپنے باپ سے کہا کہ اَے میرے باپ اَیسا نہ کر کیونکہ پہلوٹھا یہ ہے اپنا دہنا ہاتھ اِس کے سر پر رکھ۔
19اُس کے باپ نے نہ مانا اور کہا اَے میرے بیٹے! مُجھے خُوب معلُوم ہے۔ اِس سے بھی ایک گُروہ پَیدا ہو گی اور یہ بھی بزُرگ ہو گا۔ پر اِس کا چھوٹا بھائی اِس سے بُہت بڑا ہو گا اور اُس کی نسل سے بُہت سی قَومیں ہوں گی۔
20اور اُس نے اُن کو اُس دِن برکت بخشی اور کہا کہ اِسرائیلی تیرا نام لے لے کر یُوں دُعا دِیا کریں گے کہ خُدا تُجھ کو اِفرائِیمؔ اور مُنسیؔ کی مانِند اِقبال مند کرے! سو اُس نے اِفرائِیمؔ کو مُنّسیؔ پر فضِیلت دی۔
21اور اسراؔئیل نے یُوسفؔ سے کہا مَیں تو مَرتا ہُوں لیکن خُدا تُمہارے ساتھ ہو گا اور تُم کو پِھر تُمہارے باپ دادا کے مُلک میں لے جائے گا۔ 22اور مَیں تُجھے تیرے بھائِیوں سے زِیادہ ایک حِصّہ جو مَیں نے امورِیوں کے ہاتھ سے اپنی تلوار اور کمان سے لِیا دیتا ہُوں۔
یعقُوبؔ کی آخری باتیں
1اور یعقُوبؔ نے اپنے بیٹوں کو یہ کہہ کر بُلوایا کہ تُم سب جمع ہو جاؤ تاکہ مَیں تُم کو بتاؤں کہ آخری دِنوں میں تُم پر کیا کیا گُذرے گا۔
2اَے یعقُوبؔ کے بیٹو جمع ہو کر سُنو۔
اور اپنے باپ اِسرائیلؔ کی طرف کان لگاؤ۔
3اَے رُوبنؔ! تُو میرا پہلوٹھا میری قُوّت اور میری
شہزوری کا پہلا پَھل ہے۔
تُو میرے رُعب کی اور میری طاقت کی شان ہے۔
4تُو پانی کی طرح بے ثبات ہے اِس لِئے تُجھے
فضِیلت نہیں مِلے گی۔
کیونکہ تُو اپنے باپ کے بستر پر چڑھا۔
تُو نے اُسے نِجس کِیا۔ رُوبن میرے بِچھَونے پر
چڑھ گیا۔
5شِمعوؔن اور لاوؔی تو بھائی بھائی ہیں۔
اُن کی تلواریں ظُلم کے ہتھیار ہیں۔
6اَے میری جان! اُن کے مشورہ میں شرِیک نہ ہو۔
اَے میری بزُرگی! اُن کی مجلس میں شامِل نہ ہو۔
کیونکہ اُنہوں نے اپنے غضب میں ایک مَرد کو قتل کِیا۔
اور اپنی خودرائی سے بَیلوں کی کونچیں کاٹِیں۔
7لَعنت اُن کے غضب پر کیونکہ وہ تُند تھا
اور اُن کے قہر پر کیونکہ وہ سخت تھا۔
مَیں اُنہیں یعقُوبؔ میں الگ الگ اور اِسرائیلؔ میں پراگندہ کر دُوں گا۔
8اَے یہُوداؔہ! تیرے بھائی تیری مدح کریں گے
تیرا ہاتھ تیرے دُشمنوں کی گردن پر ہو گا۔
تیرے باپ کی اَولاد تیرے آگے سرنِگُوں ہو گی۔
9یہُوداؔہ شیرِ بَبر کا بچّہ ہے۔
اَے میرے بیٹے! تُو شِکار مار کر چل دِیا ہے۔
وہ شیرِ بَبر بلکہ شیرنی کی طرح
دَبک کر بَیٹھ گیا۔ کَون اُسے چھیڑے؟
10یہُوداؔہ سے سلطنت نہیں چھُوٹے گی
اور نہ اُس کی نسل سے حُکُومت کا عصا موقُوف ہو گا۔
جب تک شِیلوؔہ نہ آئے
اور قَومیں اُس کی مُطِیع ہوں گی
11وہ اپنا جوان گدھا انگُور کے درخت سے
اور اپنی گدھی کا بچّہ اعلےٰ درجہ کے انگُور کے درخت سے
باندھا کرے گا۔ وہ اپنا لِباس مَے میں
اور اپنی پوشاک آبِ انگُور میں دھویا کرے گا
12اُس کی آنکھیں مَے کے سبب سے لال
اور اُس کے دانت دُودھ کی وجہ سے سفید رہا کریں گے
13زبُولُونؔ سمُندر کے کنارے بسے گا
اور جہازوں کے لِئے بندر کا کام دے گا۔
اور اُس کی حد صَیداؔ تک پَھیلی ہو گی۔
14اِشکارؔ مضبُوط گدھا ہے
جو دو بھیڑسالوں کے درمِیان بَیٹھا ہے۔
15اُس نے ایک اچھّی آرام گاہ
اور خُوش نُما زمِین کو دیکھ کر
اپنا کندھا بوجھ اُٹھانے کو جُھکایا
اور بیگار میں غُلام کی طرح کام کرنے لگا
16دانؔ اِسرائیل کے قبِیلوں میں سے ایک کی مانِند
اپنے لوگوں کا اِنصاف کرے گا۔
17دانؔ راستے کا سانپ ہے۔
وہ راہ گُذر کا افعی ہے
جو گھوڑے کے عقب کو اَیسا ڈستا ہے
کہ اُس کا سوار پچھاڑ کھا کر گِر پڑتا ہے۔
18اَے خُداوند! مَیں تیری نجات کی راہ دیکھتا آیا ہُوں۔
19جدؔ پر ایک فَوج حملہ کرے گی
پر وہ اُس کے دُنبالہ پر چھاپا مارے گا۔
20آشرؔ نفِیس اناج پَیدا کِیا کرے گا اور بادشاہوں کے لائِق لذیذ اشیا مُہیّا کرے گا۔
21نفتالیؔ اَیسا ہے جَیسے چُھوٹی ہُوئی ہرنی۔
وہ مِیٹھی مِیٹھی باتیں کرتا ہے۔
22یُوسفؔ ایک پَھل دار پَودا ہے۔
اَیسا پَھل دار پَودا جو پانی کے چشمہ کے پاس لگا ہُؤا ہو
اور اُس کی شاخیں دِیوار پر پَھیل گئی ہوں۔
23تِیر اندازوں نے اُسے بُہت چھیڑا
اور مارا اور ستایا ہے
24لیکن اُس کی کمان مضبُوط رہی
اور اُس کے ہاتھوں اور بازُوؤں نے
یعقُوبؔ کے قادِر کے ہاتھ سے قُوّت پائی۔
(وہِیں سے وہ چَوپان اُٹھا ہے جو اِسرائیلؔ کی چٹان
ہے۔)
25یہ تیرے باپ کے خُدا کا کام ہے جو تیری مدد
کرے گا۔
اُسی قادِرِ مُطلق کا کام
جو اُوپر سے آسمان کی برکتیں
اور نِیچے سے گہرے سمُندر کی برکتیں
اور چھاتیوں اور رَحِموں کی برکتیں عطا کرے گا۔
26تیرے باپ کی برکتیں
میرے باپ دادا کی برکتوں سے کہِیں زِیادہ ہیں
اور قدِیم پہاڑوں کی اِنتہا تک پُہنچی ہیں۔
وہ یُوسفؔ کے سر بلکہ اُس کے سر کی چاندی پر
جو اپنے بھائِیوں سے جُدا ہُؤا نازِل ہوں گی۔
27بِنیمِینؔ پھاڑنے والا بھیڑیا ہے۔
وہ صُبح کو شِکار کھائے گا
اور شام کو لُوٹ کا مال بانٹے گا۔
28اِسرائیلؔ کے بارہ قبیلے یِہی ہیں اور اُن کے باپ نے جو جو باتیں کہہ کر اُن کو برکت دی وہ بھی یِہی ہیں۔ ہر ایک کو اُس کی برکت کے مُوافِق اُس نے برکت دی۔
یعقُوبؔ کی وفات اور تدفین
29پِھر اُس نے اُن کو حُکم کِیا اور کہا کہ مَیں اپنے لوگوں میں شامِل ہونے پر ہُوں۔ مُجھے میرے باپ دادا کے پاس اُس مغارہؔ میں جو عِفرونؔ حِتّی کے کھیت میں ہے دفن کرنا۔ 30یعنی اُس مغارہؔ میں جو مُلکِ کنعانؔ میں مَمرے کے سامنے مَکفیلہؔ کے کھیت میں ہے جِسے ابرہامؔ نے کھیت سمیت عِفرونؔ حِتّی سے مول لیا تھا تاکہ گورِستان کے لِئے وہ اُس کی مِلکِیّت بن جائے۔ 31وہاں اُنہوں نے ابرہامؔ کو اور اُس کی بیوی سارہؔ کو دفن کِیا۔ وہِیں اُنہوں نے اِضحاقؔ اور اُس کی بیوی رِبقہؔ کو دفن کِیا اور وہِیں مَیں نے بھی لیاہؔ کو دفن کِیا۔ 32یعنی اُسی کھیت کے مغارہؔ میں جو بنی حِت سے خریدا تھا۔ 33اور جب یعقُوبؔ اپنے بیٹوں کو وصِیّت کر چُکا تو اُس نے اپنے پاؤں بچَھونے پر سمیٹ لِئے اور دَم چھوڑ دِیا اور اپنے لوگوں میں جا مِلا۔
1تب یُوسفؔ اپنے باپ کے مُنہ سے لِپٹ کر اُس پر رویا اور اُس کو چُوما۔ 2اور یُوسفؔ نے اُن طبِیبوں کو جو اُس کے نوکر تھے اپنے باپ کی لاش میں خُوشبُو بھرنے کا حُکم دِیا۔ سو طبِیبوں نے اِسرائیل کی لاش میں خُوشبُو بھری۔ 3اور اُس کے چالِیس دِن پُورے ہُوئے کیونکہ خُوشبُو بھرنے میں اِتنے ہی دِن لگتے ہیں اور مِصری اُس کے لِئے ستّر دِن تک ماتم کرتے رہے۔
4اور جب ماتم کے دِن گُذر گئے تو یُوسفؔ نے فرِعونؔ کے گھر کے لوگوں سے کہا اگر مُجھ پر تُمہارے کرم کی نظر ہے تو فرِعونؔ سے ذرا عرض کر دو۔ 5کہ میرے باپ نے یہ مُجھ سے قَسم لے کر کہا ہے کہ مَیں تو مَرتا ہُوں۔ تُو مُجھ کو میری گور میں جو مَیں نے مُلکِ کنعانؔ میں اپنے لِئے کُھدوائی ہے دفن کرنا اِس لِئے ذرا مُجھے اِجازت دے کہ مَیں وہاں جاکر اپنے باپ کو دفن کرُوں اور مَیں لَوٹ کر آ جاؤں گا۔
6فِرعونؔ نے کہا کہ جا اور اپنے باپ کو جَیسے اُس نے تُجھ سے قَسم لی ہے دفن کر۔
7سو یُوسفؔ اپنے باپ کو دفن کرنے چلا اور فِرعونؔ کے سب خادِم اور اُس کے گھر کے مشائخ اور مُلکِ مِصرؔ کے سب مشائخ۔ 8اور یُوسفؔ کے گھر کے سب لوگ اور اُس کے بھائی اور اُس کے باپ کے گھر کے آدمی اُس کے ساتھ گئے۔ وہ صِرف اپنے بال بچّے اور بھیڑ بکرِیاں اور گائے بَیل جشن کے علاقہ میں چھوڑ گئے۔ 9اور اُس کے ساتھ رتھ اور سوار بھی گئے۔ سو ایک بڑا انبوہ اُس کے ساتھ تھا۔
10اور وہ اتد کے کھلیہان پر جو یَردنؔ کے پار ہے پُہنچے اور وہاں اُنہوں نے بُلند اور دِل سُوز آواز سے نوحہ کِیا اور یُوسفؔ نے اپنے باپ کے لِئے سات دِن تک ماتم کرایا۔ 11اور جب اُس مُلک کے باشِندوں یعنی کنعانیوں نے اتد ؔمیں کھلیہان پر اِس طرح کا ماتم دیکھا تو کہنے لگے کہ مِصریوں کا یہ بڑا درد ناک ماتم ہے۔ سو وہ جگہ ابیل مِصرِئیمؔ کہلائی اور وہ یَردنؔ کے پار ہے۔
12اور یعقُوبؔ کے بیٹوں نے جَیسا اُس نے اُن کو حُکم کِیا تھا وَیسا ہی اُس کے لِئے کِیا۔ 13کیونکہ اُنہوں نے اُسے مُلکِ کنعانؔ میں لے جا کر مَمرے کے سامنے مَکفیلہؔ کے کھیت کے مغارہؔ میں جِسے ابرہامؔ نے عِفرونؔ حِتّی سے خرِید کر گورِستان کے لِئے اپنی مِلکِیّت بنا لِیا تھا دفن کِیا۔ 14اور یُوسفؔ اپنے باپ کو دفن کر کے اپنے بھائِیوں اور اُن کے ساتھ جو اُس کے باپ کو دفن کرنے کے لِئے اُس کے ساتھ گئے تھے مِصرؔ کو لَوٹا۔
یُوسفؔ اپنے بھائیوں کو دوبارہ یقِین دِلاتا ہے
15اور یُوسفؔ کے بھائی یہ دیکھ کر کہ اُن کا باپ مَر گیا کہنے لگے کہ یُوسفؔ شاید ہم سے دُشمنی کرے اور ساری بدی کا جو ہم نے اُس سے کی ہے پُورا بدلہ لے۔ 16سو اُنہوں نے یُوسفؔ کو یہ کہلا بھیجا کہ تیرے باپ نے اپنے مَرنے سے آگے یہ حُکم کِیا تھا۔ 17کہ تُم یُوسفؔ سے کہنا کہ اپنے بھائِیوں کی خطا اور اُن کا گُناہ اب بخش دے کیونکہ اُنہوں نے تُجھ سے بدی کی۔ سو اب تُو اپنے باپ کے خُدا کے بندوں کی خطا بخش دے اور یُوسفؔ اُن کی یہ باتیں سُن کر رویا۔
18اور اُس کے بھائِیوں نے خُود بھی اُس کے سامنے جا کر اپنے سر ٹیک دِئے اور کہا دیکھ ہم تیرے خادِم ہیں۔
19یُوسفؔ نے اُن سے کہا مت ڈرو۔ کیا مَیں خُدا کی جگہ پر ہُوں؟ 20تُم نے تو مُجھ سے بدی کرنے کا اِرادہ کِیا تھا لیکن خُدا نے اُسی سے نیکی کا قصد کِیا تاکہ بُہت سے لوگوں کی جان بچائے چُنانچہ آج کے دِن اَیسا ہی ہو رہا ہے۔ 21اِس لِئے تُم مت ڈرو۔ مَیں تُمہاری اور تُمہارے بال بچّوں کی پرورِش کرتا رہُوں گا۔ یُوں اُس نے اپنی ملائم باتوں سے اُن کی خاطِر جمع کی۔
یُوسفؔ کی وفات
22اور یُوسفؔ اور اُس کے باپ کے گھر کے لوگ مِصرؔ میں رہے اور یُوسفؔ ایک سَو دس برس تک جِیتا رہا۔ 23اور یُوسفؔ نے اِفرائِیمؔ کی اَولاد تِیسری پُشت تک دیکھی اور مُنّسیؔ کے بیٹے مکِیرؔ کی اَولاد کو بھی یُوسفؔ نے اپنے گھٹنوں پر کھلایا۔ 24اور یُوسفؔ نے اپنے بھائِیوں سے کہا مَیں مَرتا ہُوں اور خُدا یقیناً تُم کو یاد کرے گا اور تُم کو اِس مُلک سے نِکال کر اُس مُلک میں پُہنچائے گا جِس کے دینے کی قَسم اُس نے ابرہامؔ اور اِضحاقؔ اور یعقُوبؔ سے کھائی تھی۔ 25اور یُوسفؔ نے بنی اِسرائیل سے قَسم لے کر کہا خُدا یقیناً تُم کو یاد کرے گا۔ سو تُم ضرُور ہی میری ہڈَّیوں کو یہاں سے لے جانا۔ 26اور یُوسفؔ نے ایک سَو دس برس کا ہو کر وفات پائی اور اُنہوں نے اُس کی لاش میں خُوشبُو بھری اور اُسے مِصرؔ ہی میں تابُوت میں رکھّا۔