یعقُوبؔ کی آخری باتیں
1اور یعقُوبؔ نے اپنے بیٹوں کو یہ کہہ کر بُلوایا کہ تُم سب جمع ہو جاؤ تاکہ مَیں تُم کو بتاؤں کہ آخری دِنوں میں تُم پر کیا کیا گُذرے گا۔
2اَے یعقُوبؔ کے بیٹو جمع ہو کر سُنو۔
اور اپنے باپ اِسرائیلؔ کی طرف کان لگاؤ۔
3اَے رُوبنؔ! تُو میرا پہلوٹھا میری قُوّت اور میری
شہزوری کا پہلا پَھل ہے۔
تُو میرے رُعب کی اور میری طاقت کی شان ہے۔
4تُو پانی کی طرح بے ثبات ہے اِس لِئے تُجھے
فضِیلت نہیں مِلے گی۔
کیونکہ تُو اپنے باپ کے بستر پر چڑھا۔
تُو نے اُسے نِجس کِیا۔ رُوبن میرے بِچھَونے پر
چڑھ گیا۔
5شِمعوؔن اور لاوؔی تو بھائی بھائی ہیں۔
اُن کی تلواریں ظُلم کے ہتھیار ہیں۔
6اَے میری جان! اُن کے مشورہ میں شرِیک نہ ہو۔
اَے میری بزُرگی! اُن کی مجلس میں شامِل نہ ہو۔
کیونکہ اُنہوں نے اپنے غضب میں ایک مَرد کو قتل کِیا۔
اور اپنی خودرائی سے بَیلوں کی کونچیں کاٹِیں۔
7لَعنت اُن کے غضب پر کیونکہ وہ تُند تھا
اور اُن کے قہر پر کیونکہ وہ سخت تھا۔
مَیں اُنہیں یعقُوبؔ میں الگ الگ اور اِسرائیلؔ میں پراگندہ کر دُوں گا۔
8اَے یہُوداؔہ! تیرے بھائی تیری مدح کریں گے
تیرا ہاتھ تیرے دُشمنوں کی گردن پر ہو گا۔
تیرے باپ کی اَولاد تیرے آگے سرنِگُوں ہو گی۔
9یہُوداؔہ شیرِ بَبر کا بچّہ ہے۔
اَے میرے بیٹے! تُو شِکار مار کر چل دِیا ہے۔
وہ شیرِ بَبر بلکہ شیرنی کی طرح
دَبک کر بَیٹھ گیا۔ کَون اُسے چھیڑے؟
10یہُوداؔہ سے سلطنت نہیں چھُوٹے گی
اور نہ اُس کی نسل سے حُکُومت کا عصا موقُوف ہو گا۔
جب تک شِیلوؔہ نہ آئے
اور قَومیں اُس کی مُطِیع ہوں گی
11وہ اپنا جوان گدھا انگُور کے درخت سے
اور اپنی گدھی کا بچّہ اعلےٰ درجہ کے انگُور کے درخت سے
باندھا کرے گا۔ وہ اپنا لِباس مَے میں
اور اپنی پوشاک آبِ انگُور میں دھویا کرے گا
12اُس کی آنکھیں مَے کے سبب سے لال
اور اُس کے دانت دُودھ کی وجہ سے سفید رہا کریں گے
13زبُولُونؔ سمُندر کے کنارے بسے گا
اور جہازوں کے لِئے بندر کا کام دے گا۔
اور اُس کی حد صَیداؔ تک پَھیلی ہو گی۔
14اِشکارؔ مضبُوط گدھا ہے
جو دو بھیڑسالوں کے درمِیان بَیٹھا ہے۔
15اُس نے ایک اچھّی آرام گاہ
اور خُوش نُما زمِین کو دیکھ کر
اپنا کندھا بوجھ اُٹھانے کو جُھکایا
اور بیگار میں غُلام کی طرح کام کرنے لگا
16دانؔ اِسرائیل کے قبِیلوں میں سے ایک کی مانِند
اپنے لوگوں کا اِنصاف کرے گا۔
17دانؔ راستے کا سانپ ہے۔
وہ راہ گُذر کا افعی ہے
جو گھوڑے کے عقب کو اَیسا ڈستا ہے
کہ اُس کا سوار پچھاڑ کھا کر گِر پڑتا ہے۔
18اَے خُداوند! مَیں تیری نجات کی راہ دیکھتا آیا ہُوں۔
19جدؔ پر ایک فَوج حملہ کرے گی
پر وہ اُس کے دُنبالہ پر چھاپا مارے گا۔
20آشرؔ نفِیس اناج پَیدا کِیا کرے گا اور بادشاہوں کے لائِق لذیذ اشیا مُہیّا کرے گا۔
21نفتالیؔ اَیسا ہے جَیسے چُھوٹی ہُوئی ہرنی۔
وہ مِیٹھی مِیٹھی باتیں کرتا ہے۔
22یُوسفؔ ایک پَھل دار پَودا ہے۔
اَیسا پَھل دار پَودا جو پانی کے چشمہ کے پاس لگا ہُؤا ہو
اور اُس کی شاخیں دِیوار پر پَھیل گئی ہوں۔
23تِیر اندازوں نے اُسے بُہت چھیڑا
اور مارا اور ستایا ہے
24لیکن اُس کی کمان مضبُوط رہی
اور اُس کے ہاتھوں اور بازُوؤں نے
یعقُوبؔ کے قادِر کے ہاتھ سے قُوّت پائی۔
(وہِیں سے وہ چَوپان اُٹھا ہے جو اِسرائیلؔ کی چٹان
ہے۔)
25یہ تیرے باپ کے خُدا کا کام ہے جو تیری مدد
کرے گا۔
اُسی قادِرِ مُطلق کا کام
جو اُوپر سے آسمان کی برکتیں
اور نِیچے سے گہرے سمُندر کی برکتیں
اور چھاتیوں اور رَحِموں کی برکتیں عطا کرے گا۔
26تیرے باپ کی برکتیں
میرے باپ دادا کی برکتوں سے کہِیں زِیادہ ہیں
اور قدِیم پہاڑوں کی اِنتہا تک پُہنچی ہیں۔
وہ یُوسفؔ کے سر بلکہ اُس کے سر کی چاندی پر
جو اپنے بھائِیوں سے جُدا ہُؤا نازِل ہوں گی۔
27بِنیمِینؔ پھاڑنے والا بھیڑیا ہے۔
وہ صُبح کو شِکار کھائے گا
اور شام کو لُوٹ کا مال بانٹے گا۔
28اِسرائیلؔ کے بارہ قبیلے یِہی ہیں اور اُن کے باپ نے جو جو باتیں کہہ کر اُن کو برکت دی وہ بھی یِہی ہیں۔ ہر ایک کو اُس کی برکت کے مُوافِق اُس نے برکت دی۔
یعقُوبؔ کی وفات اور تدفین
29پِھر اُس نے اُن کو حُکم کِیا اور کہا کہ مَیں اپنے لوگوں میں شامِل ہونے پر ہُوں۔ مُجھے میرے باپ دادا کے پاس اُس مغارہؔ میں جو عِفرونؔ حِتّی کے کھیت میں ہے دفن کرنا۔ 30یعنی اُس مغارہؔ میں جو مُلکِ کنعانؔ میں مَمرے کے سامنے مَکفیلہؔ کے کھیت میں ہے جِسے ابرہامؔ نے کھیت سمیت عِفرونؔ حِتّی سے مول لیا تھا تاکہ گورِستان کے لِئے وہ اُس کی مِلکِیّت بن جائے۔ 31وہاں اُنہوں نے ابرہامؔ کو اور اُس کی بیوی سارہؔ کو دفن کِیا۔ وہِیں اُنہوں نے اِضحاقؔ اور اُس کی بیوی رِبقہؔ کو دفن کِیا اور وہِیں مَیں نے بھی لیاہؔ کو دفن کِیا۔ 32یعنی اُسی کھیت کے مغارہؔ میں جو بنی حِت سے خریدا تھا۔ 33اور جب یعقُوبؔ اپنے بیٹوں کو وصِیّت کر چُکا تو اُس نے اپنے پاؤں بچَھونے پر سمیٹ لِئے اور دَم چھوڑ دِیا اور اپنے لوگوں میں جا مِلا۔