عِبرانیوں

عبرانیوں کا خط یسوع مسیح کی برتری اور نئے عہد کے فضل پر زور دیتا ہے۔ یہ خط ثابت کرتا ہے کہ یسوع مسیح موسیٰ، لاوی کہانت، اور پرانے عہد کی قربانیوں سے اعلیٰ ہے، کیونکہ وہ ابدی سردار کاہن اور نجات دہندہ ہے۔ ایمان اس خط کا مرکزی موضوع ہے، اور اس میں ایمانداروں کو ثابت قدمی اور صبر کے ساتھ خدا پر بھروسہ رکھنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ عبرانیوں کا پیغام یہ ہے کہ ہمیں یسوع پر اپنی آنکھیں جمائے رکھنی چاہئیں اور آزمائشوں کے باوجود ایمان میں مضبوط رہنا چاہیے۔

خُدا کا کلام اُس کے بیٹے کے وسِیلہ سے
1اگلے زمانہ میں خُدا نے باپ دادا سے حِصّہ بہ حِصّہ اور طرح بہ طرح نبِیوں کی معرفت کلام کر کے۔ 2اِس زمانہ کے آخِر میں ہم سے بیٹے کی معرفت کلام کِیا جِسے اُس نے سب چِیزوں کا وارِث ٹھہرایا اور جِس کے وسِیلہ سے اُس نے عالَم بھی پَیدا کِئے۔ 3وہ اُس کے جلال کا پرتَو اور اُس کی ذات کا نقش ہو کر سب چِیزوں کو اپنی قُدرت کے کلام سے سنبھالتا ہے۔ وہ گُناہوں کو دھو کر عالَمِ بالا پر کِبریا کی دہنی طرف جا بَیٹھا۔
خُدا کے بیٹے کی عظمت
4اور فرِشتوں سے اِسی قدر بزُرگ ہو گیا جِس قدر اُس نے مِیراث میں اُن سے افضل نام پایا۔ 5کیونکہ فرِشتوں میں سے اُس نے کب کِسی سے کہا کہ
تُو میرا بیٹا ہے۔
آج تُو مُجھ سے پَیدا ہُؤا؟
اور پِھر یہ کہ
مَیں اُس کا باپ ہُوں گا
اور وہ میرا بیٹا ہو گا؟
6اور جب پہلوٹھے کو دُنیا میں پِھر لاتا ہے تو کہتا ہے کہ
خُدا کے سب فرِشتے اُسے سِجدہ کریں۔
7اور فرِشتوں کی بابت یہ کہتا ہے کہ
وہ اپنے فرِشتوں کو ہوائیں
اور اپنے خادِموں کو آگ کے شُعلے بناتا ہے۔
8مگر بیٹے کی بابت کہتا ہے کہ
اَے خُدا تیرا تخت ابدُالآباد رہے گا
اور تیری بادشاہی کا عصا راستی کا عصا ہے۔
9تُو نے راست بازی سے مُحبّت
اور بدکاری سے عداوت رکھّی۔
اِسی سبب سے خُدا یعنی تیرے خُدا نے خُوشی کے تیل سے
تیرے ساتِھیوں کی بہ نِسبت تُجھے زِیادہ مَسح کِیا۔
10اور یہ کہ
اَے خُداوند! تُو نے اِبتدا میں زمِین کی نیو ڈالی
اور آسمان تیرے ہاتھ کی کارِیگری ہیں۔
11وہ نیست ہو جائیں گے
مگر تُو باقی رہے گا
اور وہ سب پَوشاک کی مانِند پُرانے ہو جائیں گے۔
12تُو اُنہیں چادر کی طرح لپیٹے گا
اور وہ پَوشاک کی طرح بدل جائیں گے
مگر تُو وُہی ہے
اور تیرے برس ختم نہ ہوں گے۔
13لیکن اُس نے فرِشتوں میں سے کِسی کے بارے میں کب کہا کہ
تُو میری دہنی طرف بَیٹھ
جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو
تیرے پاؤں تَلے کی چَوکی نہ کر دُوں؟
14کیا وہ سب خِدمت گُذار رُوحیں نہیں جو نجات کی مِیراث پانے والوں کی خاطِر خِدمت کو بھیجی جاتی ہیں؟
عظیم نجات
1اِس لِئے جو باتیں ہم نے سُنِیں اُن پر اَور بھی دِل لگا کر غَور کرنا چاہئے تاکہ بہہ کر اُن سے دُور نہ چلے جائیں۔ 2کیونکہ جو کلام فرِشتوں کی معرفت فرمایا گیا تھا جب وہ قائِم رہا اور ہر قصُور اور نافرمانی کا ٹِھیک ٹِھیک بدلہ مِلا۔ 3تو اِتنی بڑی نجات سے غافِل رہ کر ہم کیوں کر بچ سکتے ہیں؟ جِس کا بیان پہلے خُداوند کے وسِیلہ سے ہُؤا اور سُننے والوں سے ہمیں پایہِ ثبُوت کو پُہنچا۔ 4اور ساتھ ہی خُدا بھی اپنی مرضی کے مُوافِق نِشانوں اور عجِیب کاموں اور طرح طرح کے مُعجِزوں اور رُوحُ القُدس کی نِعمتوں کے ذرِیعہ سے اُس کی گواہی دیتا رہا۔
وہ ہستی جو ہمیں نجات تک پُہنچاتی ہے
5اُس نے اُس آنے والے جہان کو جِس کا ہم ذِکر کرتے ہیں فرِشتوں کے تابِع نہیں کِیا۔ 6بلکہ کِسی نے کِسی مَوقع پر یہ بیان کِیا ہے کہ
اِنسان کیا چِیز ہے جو تُو اُس کا خیال کرتا ہے؟
یا آدمؔ زاد کیا ہے جو تُو اُس پر نِگاہ کرتا ہے؟
7تُو نے اُسے فرِشتوں سے کُچھ ہی کم کِیا۔
تُو نے اُس پر جلال اور عِزّت کا تاج رکھّا
اور اپنے ہاتھوں کے کاموں پر اُسے اِختیار بخشا۔
8تُو نے سب چِیزیں تابِع کر کے
اُس کے پاؤں تلے کر دی ہیں۔
پس جِس صُورت میں اُس نے سب چِیزیں اُس کے تابِع کر دِیں تو اُس نے کوئی چِیز اَیسی نہ چھوڑی جو اُس کے تابِع نہ کی ہو مگر ہم اب تک سب چِیزیں اُس کے تابِع نہیں دیکھتے۔ 9البتّہ اُس کو دیکھتے ہیں جو فرِشتوں سے کُچھ ہی کم کِیا گیا یعنی یِسُوع کو کہ مَوت کا دُکھ سہنے کے سبب سے جلال اور عِزّت کا تاج اُسے پہنایا گیا ہے تاکہ خُدا کے فضل سے وہ ہر ایک آدمی کے لِئے مَوت کا مزہ چکھّے۔ 10کیونکہ جِس کے لِئے سب چِیزیں ہیں اور جِس کے وسِیلہ سے سب چِیزیں ہیں اُس کو یِہی مُناسِب تھا کہ جب بُہت سے بیٹوں کو جلال میں داخِل کرے تو اُن کی نجات کے بانی کو دُکھوں کے ذرِیعہ سے کامِل کر لے۔
11اِس لِئے کہ پاک کرنے والا اور پاک ہونے والے سب ایک ہی اصل سے ہیں۔ اِسی باعِث وہ اُنہیں بھائی کہنے سے نہیں شرماتا۔ 12چُنانچہ وہ فرماتا ہے کہ
تیرا نام مَیں اپنے بھائِیوں سے بیان کرُوں گا۔
کلِیسیا میں تیری حمد کے گِیت گاؤُں گا۔
13اور پِھر یہ کہ مَیں اُس پر بھروسا رکھُّوں گا اور پِھر یہ کہ دیکھ مَیں اُن لڑکوں سمیت جِنہیں خُدا نے مُجھے دِیا۔
14پس جِس صُورت میں کہ لڑکے خُون اور گوشت میں شرِیک ہیں تو وہ خُود بھی اُن کی طرح اُن میں شرِیک ہُؤا تاکہ مَوت کے وسِیلہ سے اُس کو جِسے مَوت پر قُدرت حاصِل تھی یعنی اِبلِیس کو تباہ کر دے۔ 15اور جو عُمر بھر مَوت کے ڈر سے غُلامی میں گرِفتار رہے اُنہیں چُھڑا لے۔ 16کیونکہ واقِع میں وہ فرِشتوں کا نہیں بلکہ ابرہامؔ کی نسل کا ساتھ دیتا ہے۔ 17پس اُس کو سب باتوں میں اپنے بھائِیوں کی مانِند بننا لازِم ہُؤا تاکہ اُمّت کے گُناہوں کا کفّارہ دینے کے واسطے اُن باتوں میں جو خُدا سے عِلاقہ رکھتی ہیں ایک رحم دِل اور دِیانت دار سردار کاہِن بنے۔ 18کیونکہ جِس صُورت میں اُس نے خُود ہی آزمایش کی حالت میں دُکھ اُٹھایا تو وہ اُن کی بھی مدد کر سکتا ہے جِن کی آزمایش ہوتی ہے۔
یِسُوع مُوسیٰ سے افضل ہے
1پس اَے پاک بھائِیو! تُم جو آسمانی بُلاوے میں شرِیک ہو۔ اُس رسُول اور سردار کاہِن یِسُوعؔ پر غَور کرو جِس کا ہم اِقرار کرتے ہیں۔ 2جو اپنے مُقرّر کرنے والے کے حق میں دِیانت دار تھا جِس طرح مُوسیٰ اُس کے سارے گھر میں تھا۔ 3کیونکہ وہ مُوسیٰ سے اِس قدر زیادہ عِزّت کے لائِق سمجھا گیا جِس قدر گھر کا بنانے والا گھر سے زِیادہ عِزّت دار ہوتا ہے۔ 4چُنانچہ ہر ایک گھر کا کوئی نہ کوئی بنانے والا ہوتا ہے مگر جِس نے سب چِیزیں بنائِیں وہ خُدا ہے۔ 5مُوسیٰ تو اُس کے سارے گھر میں خادِم کی طرح دِیانت دار رہا تاکہ آیندہ بیان ہونے والی باتوں کی گواہی دے۔ 6لیکن مسِیح بیٹے کی طرح اُس کے گھر کا مُختار ہے اور اُس کا گھر ہم ہیں بشرطیکہ اپنی دِلیری اور اُمّید کا فخر آخِر تک مضبُوطی سے قائِم رکھّیں۔
خُدا کے لوگوں کے لِئے آرام
7پس جِس طرح کہ رُوحُ القُدس فرماتا ہے
اگر آج تُم اُس کی آواز سُنو۔
8تو اپنے دِلوں کو سخت نہ کرو
جِس طرح غُصّہ دِلانے کے وقت
آزمایش کے دِن جنگل میں کِیا تھا۔
9جہاں تُمہارے باپ دادا نے مُجھے جانچا اور آزمایا
اور چالِیس برس تک میرے کام دیکھے۔
10اِسی لِئے مَیں اُس پُشت سے ناراض ہُؤا اور کہا کہ
اِن کے دِل ہمیشہ گُمراہ ہوتے رہتے ہیں
اور اِنہوں نے میری راہوں کو نہیں پہچانا۔
11چُنانچہ مَیں نے اپنے غضب میں قَسم کھائی
کہ یہ میرے آرام میں داخِل نہ ہونے پائیں گے۔
12اَے بھائِیو! خبردار! تُم میں سے کِسی کا اَیسا بُرا اور بے اِیمان دِل نہ ہو جو زِندہ خُدا سے پِھر جائے۔ 13بلکہ جِس روز تک آج کا دِن کہا جاتا ہے ہر روز آپس میں نصِیحت کِیا کرو تاکہ تُم میں سے کوئی گُناہ کے فرِیب میں آ کر سخت دِل نہ ہو جائے۔ 14کیونکہ ہم مسِیح میں شرِیک ہُوئے ہیں بشرطیکہ اپنے اِبتدائی بھروسے پر آخِر تک مضبُوطی سے قائِم رہیں۔
15چُنانچہ کہا جاتا ہے کہ
اگر آج تُم اُس کی آواز سُنو
تو اپنے دِلوں کو سخت نہ کرو
جِس طرح کہ غُصّہ دِلانے کے وقت کِیا تھا۔
16کِن لوگوں نے آواز سُن کر غُصّہ دِلایا؟ کیا اُن سب نے نہیں جو مُوسیٰ کے وسِیلہ سے مِصرؔ سے نِکلے تھے؟ 17اور وہ کِن لوگوں سے چالِیس برس تک ناراض رہا؟ کیا اُن سے نہیں جِنہوں نے گُناہ کِیا اور اُن کی لاشیں بیابان میں پڑی رہِیں؟ 18اور کِن کی بابت اُس نے قَسم کھائی کہ وہ میرے آرام میں داخِل نہ ہونے پائیں گے سِوا اُن کے جِنہوں نے نافرمانی کی؟ 19غرض ہم دیکھتے ہیں کہ وہ بے اِیمانی کے سبب سے داخِل نہ ہو سکے۔
1پس جب اُس کے آرام میں داخِل ہونے کا وعدہ باقی ہے تو ہمیں ڈرنا چاہیے۔ اَیسا نہ ہو کہ تُم میں سے کوئی رہا ہُؤا معلُوم ہو۔ 2کیونکہ ہمیں بھی اُن ہی کی طرح خُوشخبری سُنائی گئی لیکن سُنے ہُوئے کلام نے اُن کو اِس لِئے کُچھ فائِدہ نہ دِیا کہ سُننے والوں کے دِلوں میں اِیمان کے ساتھ نہ بَیٹھا۔ 3اور ہم جو اِیمان لائے اُس آرام میں داخِل ہوتے ہیں جِس طرح اُس نے کہا کہ
مَیں نے اپنے غضب میں قَسم کھائی۔
کہ یہ میرے آرام میں داخِل نہ ہونے پائیں گے۔
گو بنایِ عالم کے وقت اُس کے کام ہو چُکے تھے۔ 4چُنانچہ اُس نے ساتویں دِن کی بابت کِسی مَوقع پر اِس طرح کہا ہے کہ خُدا نے اپنے سب کاموں کو پُورا کر کے ساتویں دِن آرام کِیا۔ 5اور پِھر اِس مقام پر ہے کہ وہ میرے آرام میں داخِل نہ ہونے پائیں گے۔ 6پس جب یہ بات باقی ہے کہ بعض اُس آرام میں داخِل ہوں اور جِن کو پہلے خُوشخبری سُنائی گئی تھی وہ نافرمانی کے سبب سے داخِل نہ ہُوئے۔ 7تو پِھر ایک خاص دِن ٹھہرا کر اِتنی مُدّت کے بعد داؤد کی کِتاب میں اُسے آج کا دِن کہتا ہے جَیسا پیشتر کہا گیا کہ
اگر آج تُم اُس کی آواز سُنو
تو اپنے دِلوں کو سخت نہ کرو۔
8اور اگر یشُوؔع نے اُنہیں آرام میں داخِل کِیا ہوتا تو وہ اُس کے بعد دُوسرے دِن کا ذِکر نہ کرتا۔ 9پس خُدا کی اُمّت کے لِئے سَبت کا آرام باقی ہے۔ 10کیونکہ جو اُس کے آرام میں داخِل ہُؤا اُس نے بھی خُدا کی طرح اپنے کاموں کو پُورا کر کے آرام کِیا۔ 11پس آؤ ہم اُس آرام میں داخِل ہونے کی کوشِش کریں تاکہ اُن کی طرح نافرمانی کر کے کوئی شخص گِر نہ پڑے۔
12کیونکہ خُدا کا کلام زِندہ اور مُؤثِر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زِیادہ تیز ہے اور جان اور رُوح اور بند بند اور گُودے کو جُدا کر کے گُذر جاتا ہے اور دِل کے خیالوں اور اِرادوں کو جانچتا ہے۔ 13اور اُس سے مخلُوقات کی کوئی چِیز چِھپی نہیں بلکہ جِس سے ہم کو کام ہے اُس کی نظروں میں سب چِیزیں کُھلی اور بے پردہ ہیں۔
یِسُوع بڑا سردار کاہِن
14پس جب ہمارا ایک اَیسا بڑا سردار کاہِن ہے جو آسمانوں سے گُذر گیا یعنی خُدا کا بیٹا یِسُوعؔ تو آؤ ہم اپنے اِقرار پر قائِم رہیں۔ 15کیونکہ ہمارا اَیسا سردار کاہِن نہیں جو ہماری کمزورِیوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بلکہ وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تَو بھی بے گُناہ رہا۔ 16پس آؤ ہم فضل کے تخت کے پاس دِلیری سے چلیں تاکہ ہم پر رَحم ہو اور وہ فضل حاصِل کریں جو ضرُورت کے وقت ہماری مدد کرے۔
1کیونکہ ہر سردار کاہِن آدمِیوں میں سے مُنتخب ہو کر آدمِیوں ہی کے لِئے اُن باتوں کے واسطے مُقرّر کِیا جاتا ہے جو خُدا سے عِلاقہ رکھتی ہیں تاکہ نذریں اور گُناہوں کی قُربانِیاں گُذرانے۔ 2اور وہ نادانوں اور گُمراہوں سے نرمی کے ساتھ پیش آنے کے قابِل ہوتا ہے اِس لِئے کہ وہ خُود بھی کمزوری میں مُبتلا رہتا ہے۔ 3اور اِسی سبب سے اُس پر فرض ہے کہ گُناہوں کی قُربانی جِس طرح اُمّت کی طرف سے گُذرانے اُسی طرح اپنی طرف سے بھی چڑھائے۔ 4اور کوئی شخص اپنے آپ یہ عِزّت اِختیار نہیں کرتا جب تک ہارُونؔ کی طرح خُدا کی طرف سے بُلایا نہ جائے۔
5اِسی طرح مسِیح نے بھی سردار کاہِن ہونے کی بزُرگی اپنے تئِیں نہیں دی بلکہ اُسی نے دی جِس نے اُس سے کہا تھا کہ
تُو میرا بیٹا ہے۔
آج تُو مُجھ سے پَیدا ہُؤا۔
6چُنانچہ وہ دُوسرے مقام پر بھی کہتا ہے کہ
تُو مَلکِ صِدؔق کے طور پر
ابد تک کاہِن ہے۔
7اُس نے اپنی بشرِیّت کے دِنوں میں زور زور سے پُکار کر اور آنسُو بہا بہا کر اُسی سے دُعائیں اور اِلتجائیں کِیں جو اُس کو مَوت سے بچا سکتا تھا اور خُدا ترسی کے سبب سے اُس کی سُنی گئی۔ 8اور باوُجُود بیٹا ہونے کے اُس نے دُکھ اُٹھا اُٹھا کر فرمانبرداری سِیکھی۔ 9اور کامِل بن کر اپنے سب فرمانبرداروں کے لِئے ابدی نجات کا باعِث ہُؤا۔ 10اور اُسے خُدا کی طرف سے مَلکِ صِدؔق کے طَور کے سردار کاہِن کا خِطاب مِلا۔
اِیمان کو ترک کرنے کے خِلاف اِنتباہ
11اِس کے بارے میں ہمیں بُہت سی باتیں کہنا ہے جِن کا سمجھانا مُشکِل ہے اِس لِئے کہ تُم اُونچا سُننے لگے ہو۔ 12وقت کے خیال سے تو تُمہیں اُستاد ہونا چاہیے تھا مگر اب اِس بات کی حاجِت ہے کہ کوئی شخص خُدا کے کلام کے اِبتدائی اصُول تُمہیں پِھر سِکھائے اور سخت غِذا کی جگہ تُمہیں دُودھ پِینے کی حاجِت پڑ گئی۔ 13کیونکہ دُودھ پِیتے ہُوئے کو راست بازی کے کلام کا تجربہ نہیں ہوتا اِس لِئے کہ وہ بچّہ ہے۔ 14اور سخت غِذا پُوری عُمر والوں کے لِئے ہوتی ہے جِن کے حواس کام کرتے کرتے نیک و بد میں اِمتِیاز کرنے کے لِئے تیز ہو گئے ہیں۔
1پس آؤ مسِیح کی تعلِیم کی اِبتدائی باتیں چھوڑ کر کمال کی طرف قدم بڑھائیں اور مُردہ کاموں سے تَوبہ کرنے اور خُدا پر اِیمان لانے کی۔ 2اور بپتِسموں اور ہاتھ رکھنے اور مُردوں کے جی اُٹھنے اور ابدی عدالت کی تعلِیم کی بُنیاد دوبارہ نہ ڈالیں۔ 3اور خُدا چاہے تو ہم یِہی کریں گے۔
4کیونکہ جِن لوگوں کے دِل ایک بار رَوشن ہو گئے اور وہ آسمانی بخشِش کا مزہ چکھ چُکے اور رُوحُ القُدس میں شرِیک ہو گئے۔ 5اور خُدا کے عُمدہ کلام اور آیندہ جہان کی قُوّتوں کا ذائِقہ لے چُکے۔ 6اگر وہ برگشتہ ہو جائیں تو اُنہیں تَوبہ کے لِئے پِھر نیا بنانا نامُمکِن ہے اِس لِئے کہ وہ خُدا کے بیٹے کو اپنی طرف سے دوبارہ مصلُوب کر کے علانِیہ ذلِیل کرتے ہیں۔
7کیونکہ جو زمِین اُس بارِش کا پانی پی لیتی ہے جو اُس پر بار بار ہوتی ہے اور اُن کے لِئے کارآمد سبزی پَیدا کرتی ہے جِن کی طرف سے اُس کی کاشت بھی ہوتی ہے وہ خُدا کی طرف سے برکت پاتی ہے۔ 8اور اگر جھاڑِیاں اور اُونٹ کٹارے اُگاتی ہے تو نامقبُول اور قرِیب ہے کہ لَعنتی ہو اور اُس کا انجام جَلایا جانا ہے۔
9لیکن اَے عزِیزو! اگرچہ ہم یہ باتیں کہتے ہیں تَو بھی تُمہاری نِسبت اِن سے بِہتر اور نجات والی باتوں کا یقِین کرتے ہیں۔ 10اِس لِئے کہ خُدا بے اِنصاف نہیں جو تُمہارے کام اور اُس مُحبّت کو بُھول جائے جو تُم نے اُس کے نام کے واسطے اِس طرح ظاہِر کی کہ مُقدّسوں کی خِدمت کی اور کر رہے ہو۔ 11اور ہم اِس بات کے آرزُو مند ہیں کہ تُم میں سے ہر شخص پُوری اُمّید کے واسطے آخِر تک اِسی طرح کوشِش ظاہِر کرتا رہے۔ 12تاکہ تُم سُست نہ ہو جاؤ بلکہ اُن کی مانِند بنو جو اِیمان اور تحمُّل کے باعِث وعدوں کے وارِث ہوتے ہیں۔
خُدا کا یقِینی وعدہ
13چُنانچہ جب خُدا نے ابرہامؔ سے وعدہ کرتے وقت قَسم کھانے کے واسطے کِسی کو اپنے سے بڑا نہ پایا تو اپنی ہی قَسم کھا کر 14فرمایا کہ یقِیناً مَیں تُجھے برکتوں پر برکتیں بخشُوں گا اور تیری اَولاد کو بُہت بڑھاؤں گا۔ 15اور اِس طرح صبر کر کے اُس نے وعدہ کی ہُوئی چِیز کو حاصِل کِیا۔ 16آدمی تو اپنے سے بڑے کی قَسم کھایا کرتے ہیں اور اُن کے ہر قضِیّہ کا آخِری ثبُوت قَسم سے ہوتا ہے۔ 17اِس لِئے جب خُدا نے چاہا کہ وعدہ کے وارِثوں پر اَور بھی صاف طَور سے ظاہِر کرے کہ میرا اِرادہ بدل نہیں سکتا تو قَسم کو درمِیان میں لایا۔ 18تاکہ دو بے تبدِیل چِیزوں کے باعِث جِن کے بارے میں خُدا کا جُھوٹ بولنا مُمکِن نہیں ہماری پُختہ طَور سے دِل جمعی ہو جائے جو پناہ لینے کو اِس لِئے دَوڑے ہیں کہ اُس اُمّید کو جو سامنے رکھّی ہُوئی ہے قبضہ میں لائیں۔ 19وہ ہماری جان کا اَیسا لنگر ہے جو ثابِت اور قائِم رہتا ہے اور پردہ کے اندر تک بھی پُہنچتا ہے۔ 20جہاں یِسُوعؔ ہمیشہ کے لِئے مَلکِ صِدؔق کے طَور پر سردار کاہِن بن کر ہماری خاطِر پیش رَو کے طَور پر داخِل ہُؤا ہے۔
کاہِن مَلکِ صِدق
1اور یہ مَلکِ صِدؔق سالِم کا بادشاہ۔ خُدا تعالےٰ کا کاہِن ہمیشہ کاہِن رہتا ہے۔ جب ابرہامؔ بادشاہوں کو قتل کر کے واپس آتا تھا تو اِسی نے اُس کا اِستِقبال کِیا اور اُس کے لِئے برکت چاہی۔ 2اِسی کو ابرہامؔ نے سب چِیزوں کی دَہ یکی دی۔ یہ اوّل تو اپنے نام کے معنی کے مُوافِق راست بازی کا بادشاہ ہے اور پِھر سالِم یعنی صُلح کا بادشاہ۔ 3یہ بے باپ بے ماں بے نَسب نامہ ہے۔ نہ اُس کی عُمر کا شرُوع نہ زِندگی کا آخِر بلکہ خُدا کے بیٹے کے مُشابِہ ٹھہرا۔
4پس غَور کرو کہ یہ کَیسا بزُرگ تھا جِس کو قَوم کے بزُرگ ابرہامؔ نے لُوٹ کے عُمدہ سے عُمدہ مال کی دَہ یکی دی۔ 5اب لاوی کی اَولاد میں سے جو کہانت کا عُہدہ پاتے ہیں اُن کو حُکم ہے کہ اُمّت یعنی اپنے بھائِیوں سے اگرچہ وہ ابرہامؔ ہی کی صُلب سے پَیدا ہُوئے ہوں شرِیعت کے مُطابِق دَہ یکی لیں۔ 6مگر جِس کا نسب اُن سے جُدا ہے اُس نے ابرہامؔ سے دَہ یکی لی اور جِس سے وعدے کِئے گئے تھے اُس کے لِئے برکت چاہی۔ 7اور اِس میں کلام نہیں کہ چھوٹا بڑے سے برکت پاتا ہے۔ 8اور یہاں تو مَرنے والے آدمی دَہ یکی لیتے ہیں مگر وہاں وُہی لیتا ہے جِس کے حق میں گواہی دی جاتی ہے کہ زِندہ ہے۔ 9پس ہم کہہ سکتے ہیں کہ لاوؔی نے بھی جو دَہ یکی لیتا ہے ابرہامؔ کے ذرِیعہ سے دَہ یکی دی۔ 10اِس لِئے کہ جِس وقت مَلکِ صِدؔق نے ابرہامؔ کا اِستِقبال کِیا تھا وہ اُس وقت تک اپنے باپ کی صُلب میں تھا۔
11پس اگر بنی لاوی کی کہانت سے کامِلِیّت حاصِل ہوتی (کیونکہ اُسی کی ماتحتی میں اُمّت کو شرِیعت مِلی تھی) تو پِھر کیا حاجِت تھی کہ دُوسرا کاہِن مَلکِ صِدؔق کے طَور کا پَیدا ہو اور ہارُونؔ کے طرِیقہ کا نہ گِنا جائے؟ 12اور جب کہانت بدل گئی تو شرِیعت کا بھی بدلنا ضرُور ہے۔ 13کیونکہ جِس کی بابت یہ باتیں کہی جاتی ہیں وہ دُوسرے قبِیلہ میں شامِل ہے جِس میں سے کِسی نے قُربان گاہ کی خِدمت نہیں کی۔ 14چُنانچہ ظاہِر ہے کہ ہمارا خُداوند یہُوداؔہ میں سے پَیدا ہُؤا اور اِس فِرقہ کے حق میں مُوسیٰ نے کہانت کا کُچھ ذِکر نہیں کِیا۔
مَلکِ صِدق کی طرح ایک اور کاہِن
15اور جب مَلکِ صِدؔق کی مانِند ایک اَور اَیسا کاہِن پَیدا ہونے والا تھا۔ 16جو جِسمانی احکام کی شرِیعت کے مُوافِق نہیں بلکہ غَیرفانی زِندگی کی قُوّت کے مُطابِق مُقرّر ہو تو ہمارا دعویٰ اَور بھی صاف ظاہِر ہو گیا۔ 17کیونکہ اُس کے حق میں یہ گواہی دی گئی ہے کہ تُو مَلکِ صِدؔق کے طَور پر ابد تک کاہِن ہے۔ 18غرض پہلا حُکم کمزور اور بے فائِدہ ہونے کے سبب سے منسُوخ ہو گیا۔ 19(کیونکہ شرِیعت نے کِسی چِیز کو کامِل نہیں کِیا) اور اُس کی جگہ ایک بِہتر اُمّید رکھّی گئی جِس کے وسِیلہ سے ہم خُدا کے نزدِیک جا سکتے ہیں۔
20اور چُونکہ مسِیح کا تقرُّر بغیر قَسم کے نہ ہُؤا۔ 21(کیونکہ وہ تو بغَیر قَسم کے کاہِن مُقرّر ہُوئے ہیں مگر یہ قَسم کے ساتھ اُس کی طرف سے ہُؤا جِس نے اُس کی بابت کہا کہ
خُداوند نے قَسم کھائی ہے
اور اُس سے پِھرے گا نہیں
کہ تُو ابد تک کاہِن ہے)۔
22اِس لِئے یِسُوعؔ ایک بِہتر عہد کا ضامِن ٹھہرا۔
23اور چُونکہ مَوت کے سبب سے قائِم نہ رہ سکتے تھے اِس لِئے وہ تو بُہت سے کاہِن مُقرّر ہُوئے۔ 24مگر چُونکہ یہ ابد تک قائِم رہنے والا ہے اِس لِئے اِس کی کہانت لازوال ہے۔ 25اِسی لِئے جو اُس کے وسِیلہ سے خُدا کے پاس آتے ہیں وہ اُنہیں پُوری پُوری نجات دے سکتا ہے کیونکہ وہ اُن کی شفاعت کے لِئے ہمیشہ زِندہ ہے۔
26چُنانچہ اَیسا ہی سردار کاہِن ہمارے لائِق بھی تھا جو پاک اور بے رِیا اور بے داغ ہو اور گُنہگاروں سے جُدا اور آسمانوں سے بُلند کِیا گیا ہو۔ 27اور اُن سردار کاہِنوں کی مانِند اِس کا مُحتاج نہ ہو کہ ہر روز پہلے اپنے گُناہوں اور پِھر اُمّت کے گُناہوں کے واسطے قُربانِیاں چڑھائے کیونکہ اِسے وہ ایک ہی بار کر گُذرا جِس وقت اپنے آپ کو قُربان کِیا۔ 28اِس لِئے کہ شرِیعت تو کمزور آدمِیوں کو سردار کاہِن مُقرّر کرتی ہے مگر اُس قَسم کا کلام جو شرِیعت کے بعد کھائی گئی اُس بیٹے کو مُقرّر کرتا ہے جو ہمیشہ کے لِئے کامِل کِیا گیا ہے۔
یِسُوع ہمارا سردار کاہِن
1اب جو باتیں ہم کہہ رہے ہیں اُن میں سے بڑی بات یہ ہے کہ ہمارا اَیسا سردار کاہِن ہے جو آسمانوں پر کِبریا کے تخت کی دہنی طرف جا بَیٹھا۔ 2اور مَقدِس اور اُس حقِیقی خَیمہ کا خادِم ہے جِسے خُداوند نے کھڑا کِیا ہے نہ کہ اِنسان نے۔
3اور چُونکہ ہر سردار کاہِن نذریں اور قُربانِیاں گُذراننے کے واسطے مُقرّر ہوتا ہے اِس لِئے ضرُور ہُؤا کہ اِس کے پاس بھی گُذراننے کو کُچھ ہو۔ 4اور اگر وہ زمِین پر ہوتا تو ہرگِز کاہِن نہ ہوتا اِس لِئے کہ شرِیعت کے مُوافِق نذر گُذراننے والے مَوجُود ہیں۔ 5جو آسمانی چِیزوں کی نقل اور عکس کی خِدمت کرتے ہیں چُنانچہ جب مُوسیٰ خَیمہ بنانے کو تھا تو اُسے یہ ہدایت ہُوئی کہ دیکھ! جو نمُونہ تُجھے پہاڑ پر دِکھایا گیا تھا اُسی کے مُطابِق سب چِیزیں بنانا۔ 6مگر اب اُس نے اِس قدر بِہتر خِدمت پائی جِس قدر اُس بِہتر عہد کا درمِیانی ٹھہرا جو بِہتر وعدوں کی بُنیاد پر قائِم کِیا گیا ہے۔
7کیونکہ اگر پہلا عہد بے نقص ہوتا تو دُوسرے کے لِئے مَوقع نہ ڈُھونڈا جاتا۔ 8پس وہ اُن کے نقص بتا کر کہتا ہے کہ
خُداوند فرماتا ہے دیکھ! وہ دِن آتے ہیں
کہ مَیں اِسرائیل کے گھرانے اور یہُوداؔہ کے گھرانے سے
ایک نیا عہد باندُھوں گا۔
9یہ اُس عہد کی مانِند نہ ہو گا جو مَیں نے اُن کے باپ دادا سے اُس دِن باندھا تھا
جب مُلکِ مِصرؔ سے نِکال لانے کے لِئے اُن کا ہاتھ پکڑا تھا۔
اِس واسطے کہ وہ میرے عہد پر قائِم نہیں رہے
اور خُداوند فرماتا ہے کہ مَیں نے اُن کی طرف کُچھ توُّجہ نہ کی۔
10پِھر خُداوند فرماتا ہے کہ
جو عہد اِسرائیلؔ کے گھرانے سے اُن دِنوں کے بعد باندُھوں گا وہ یہ ہے کہ
مَیں اپنے قانُون اُن کے ذِہن میں ڈالوں گا
اور اُن کے دِلوں پر لِکُھوں گا
اور مَیں اُن کا خُدا ہُوں گا
اور وہ میری اُمّت ہوں گے۔
11اور ہر شخص اپنے ہم وطن اور اپنے بھائی کو یہ تعلِیم نہ دے گا کہ
تُو خُداوند کو پہچان
کیونکہ چھوٹے سے بڑے تک
سب مُجھے جان لیں گے۔
12اِس لِئے کہ مَیں اُن کی ناراستِیوں پر رَحم کرُوں گا
اور اُن کے گُناہوں کو پِھر کبھی یاد نہ کرُوں گا۔
13جب اُس نے نیا عہد کہا تو پہلے کو پُرانا ٹھہرایا اور جو چِیز پُرانی اور مُدّت کی ہو جاتی ہے وہ مِٹنے کے قرِیب ہوتی ہے۔
زمِینی اور آسمانی عِبادت
1غرض پہلے عہد میں بھی عِبادت کے احکام تھے اور اَیسا مَقدِس جو دُنیَوی تھا۔ 2یعنی ایک خَیمہ بنایا گیا تھا۔ اگلے میں چراغ دان اور میز اور نذر کی روٹِیاں تِھیں اور اُسے پاک مکان کہتے ہیں۔ 3اور دُوسرے پردہ کے پِیچھے وہ خَیمہ تھا جِسے پاکترِین کہتے ہیں۔ 4اُس میں سونے کا عُود سوز اور چاروں طرف سونے سے منڈھا ہُؤا عہد کا صندُوق تھا۔ اِس میں مَنّ سے بھرا ہُؤا ایک سونے کا مرتبان اور پُھولا پَھلا ہُؤا ہارُونؔ کا عَصا اور عہد کی تختِیاں تِھیں۔ 5اور اُس کے اُوپر جلال کے کرُّوبی تھے جو کفّارہ گاہ پر سایہ کرتے تھے۔ اِن باتوں کے مُفصّل بیان کرنے کا یہ مَوقع نہیں۔
6جب یہ چِیزیں اِس طرح بن چُکِیں تو پہلے خَیمہ میں تو کاہِن ہر وقت داخِل ہوتے اور عِبادت کا کام انجام دیتے ہیں۔ 7مگر دُوسرے میں صِرف سردار کاہِن ہی سال بھر میں ایک بار جاتا ہے اور بغَیر خُون کے نہیں جاتا جِسے اپنے واسطے اور اُمّت کی بُھول چُوک کے واسطے گُذرانتا ہے۔ 8اِس سے رُوحُ القُدس کا یہ اِشارہ ہے کہ جب تک پہلا خَیمہ کھڑا ہے پاک مکان کی راہ ظاہِر نہیں ہُوئی۔ 9وہ خَیمہ مَوجُودہ زمانہ کے لِئے ایک مِثال ہے اور اِس کے مُطابِق اَیسی نذریں اور قُربانِیاں گُذرانی جاتی تِھیں جو عِبادت کرنے والے کو دِل کے اِعتبار سے کامِل نہیں کر سکتِیں۔ 10اِس لِئے کہ وہ صِرف کھانے پِینے اور طرح طرح کے غُسلوں کی بِنا پر جِسمانی احکام ہیں جو اِصلاح کے وقت تک مُقرّر کِئے گئے ہیں۔
11لیکن جب مسِیح آیندہ کی اچھّی چِیزوں کا سردار کاہِن ہو کر آیا تو اُس بزُرگ تر اور کامِل تر خَیمہ کی راہ سے جو ہاتھوں کا بنا ہُؤا یعنی اِس دُنیا کا نہیں۔ 12اور بکروں اور بچھڑوں کا خُون لے کر نہیں بلکہ اپنا ہی خُون لے کر پاک مکان میں ایک ہی بار داخِل ہو گیا اور ابدی خلاصی کرائی۔ 13کیونکہ جب بکروں اور بَیلوں کے خُون اور گائے کی راکھ ناپاکوں پر چِھڑکے جانے سے ظاہِری پاکِیزگی حاصِل ہوتی ہے۔ 14تو مسِیح کا خُون جِس نے اپنے آپ کو ازلی رُوح کے وسِیلہ سے خُدا کے سامنے بے عَیب قُربان کر دِیا تُمہارے دِلوں کو مُردہ کاموں سے کیوں نہ پاک کرے گا تاکہ زِندہ خُدا کی عِبادت کریں۔
15اور اِسی سبب سے وہ نئے عہد کا درمِیانی ہے تاکہ اُس مَوت کے وسِیلہ سے جو پہلے عہد کے وقت کے قصُوروں کی مُعافی کے لِئے ہُوئی ہے بُلائے ہُوئے لوگ وعدہ کے مُطابِق ابدی مِیراث کو حاصِل کریں۔
16کیونکہ جہاں وصِیّت ہے وہاں وصِیّت کرنے والے کی مَوت بھی ثابِت ہونا ضرُور ہے۔ 17اِس لِئے کہ وصِیّت مَوت کے بعد ہی جاری ہوتی ہے اور جب تک وصِیّت کرنے والا زِندہ رہتا ہے اُس کا اِجرا نہیں ہوتا۔ 18اِسی لِئے پہلا عہد بھی بغَیر خُون کے نہیں باندھا گیا۔ 19چُنانچہ جب مُوسیٰ تمام اُمّت کو شرِیعت کا ہر ایک حُکم سُنا چُکا تو بچھڑوں اور بکروں کا خُون لے کر پانی اور لال اُون اور زُوفا کے ساتھ اُس کِتاب اور تمام اُمّت پر چِھڑک دِیا۔ 20اور کہا کہ یہ اُس عہد کا خُون ہے جِس کا حُکم خُدا نے تُمہارے لِئے دِیا ہے۔ 21اور اِسی طرح اُس نے خَیمہ اور عِبادت کی تمام چِیزوں پر خُون چِھڑکا۔ 22اور تقرِیباً سب چِیزیں شرِیعت کے مُطابِق خُون سے پاک کی جاتی ہیں اور بغَیر خُون بہائے مُعافی نہیں ہوتی۔
مسِیح کی قُربانی گُناہوں کو دُور کر دیتی ہے
23پس ضرُور تھا کہ آسمانی چِیزوں کی نقلیں تو اِن کے وسِیلہ سے پاک کی جائیں مگر خُود آسمانی چِیزیں اِن سے بِہتر قُربانِیوں کے وسِیلہ سے۔ 24کیونکہ مسِیح اُس ہاتھ کے بنائے ہُوئے پاک مکان میں داخِل نہیں ہُؤا جو حقِیقی پاک مکان کا نمُونہ ہے بلکہ آسمان ہی میں داخِل ہُؤا تاکہ اب خُدا کے رُوبرُو ہماری خاطِر حاضِر ہو۔ 25یہ نہیں کہ وہ اپنے آپ کو بار بار قُربان کرے جِس طرح سردار کاہِن پاک مکان میں ہر سال دُوسرے کا خُون لے کر جاتا ہے۔ 26ورنہ بِنایِ عالَم سے لے کر اُس کو بار بار دُکھ اُٹھانا ضرُور ہوتا مگر اب زمانوں کے آخِر میں ایک بار ظاہِر ہُؤا تاکہ اپنے آپ کو قُربان کرنے سے گُناہ کو مِٹا دے۔ 27اور جِس طرح آدمِیوں کے لِئے ایک بار مَرنا اور اُس کے بعد عدالت کا ہونا مُقرّر ہے۔ 28اُسی طرح مسِیح بھی ایک بار بُہت لوگوں کے گُناہ اُٹھانے کے لِئے قُربان ہو کر دُوسری بار بغَیر گُناہ کے نجات کے لِئے اُن کو دِکھائی دے گا جو اُس کی راہ دیکھتے ہیں۔
1کیونکہ شرِیعت جِس میں آیندہ کی اچھّی چِیزوں کا عکس ہے اور اُن چِیزوں کی اصلی صُورت نہیں اُن ایک ہی طرح کی قُربانِیوں سے جو ہر سال بِلاناغہ گُذرانی جاتی ہیں پاس آنے والوں کو ہرگِز کامِل نہیں کر سکتی۔ 2ورنہ اُن کا گُذراننا مَوقُوف نہ ہو جاتا؟ کیونکہ جب عِبادت کرنے والے ایک بار پاک ہو جاتے تو پِھر اُن کا دِل اُنہیں گُنہگار نہ ٹھہراتا۔ 3بلکہ وہ قُربانِیاں سال بہ سال گُناہوں کو یاد دِلاتی ہیں۔ 4کیونکہ مُمکِن نہیں کہ بَیلوں اور بکروں کا خُون گُناہوں کو دُور کرے۔
5اِسی لِئے وہ دُنیا میں آتے وقت کہتا ہے کہ
تُو نے قُربانی اور نذر کو پسند نہ کِیا۔
بلکہ میرے لِئے ایک بدن تیّار کِیا۔
6پُوری سوختنی قُربانِیوں اور گُناہ کی قُربانِیوں سے
تُو خُوش نہ ہُؤا۔
7اُس وقت مَیں نے کہا کہ دیکھ! مَیں آیا ہُوں۔
(کِتاب کے ورقوں میں میری نِسبت لِکھا ہُؤا ہے)
تاکہ اَے خُدا! تیری مرضی پُوری کرُوں۔
8اُوپر تو وہ فرماتا ہے کہ نہ تُو نے قُربانیوں اور نذروں اور پُوری سوختنی قُربانِیوں اور گُناہ کی قُربانِیوں کو پسند کِیا اور نہ اُن سے خُوش ہُؤا حالانکہ وہ قُربانِیاں شرِیعت کے مُوافِق گُذرانی جاتی ہیں۔ 9اور پِھر یہ کہتا ہے کہ دیکھ مَیں آیا ہُوں تاکہ تیری مرضی پُوری کرُوں۔ غرض وہ پہلے کو مَوقُوف کرتا ہے تاکہ دُوسرے کو قائِم کرے۔ 10اُسی مرضی کے سبب سے ہم یِسُوع مسِیح کے جِسم کے ایک ہی بار قُربان ہونے کے وسِیلہ سے پاک کِئے گئے ہیں۔
11اور ہر ایک کاہِن تو کھڑا ہو کر ہر روز عِبادت کرتا ہے اور ایک ہی طرح کی قُربانِیاں بار بار گُذرانتا ہے جو ہرگِز گُناہوں کو دُور نہیں کر سکتِیں۔ 12لیکن یہ شخص ہمیشہ کے لِئے گُناہوں کے واسطے ایک ہی قُربانی گُذران کر خُدا کی دہنی طرف جا بَیٹھا۔ 13اور اُسی وقت سے مُنتظِر ہے کہ اُس کے دُشمن اُس کے پاؤں تلے کی چَوکی بنیں۔ 14کیونکہ اُس نے ایک ہی قُربانی چڑھانے سے اُن کو ہمیشہ کے لِئے کامِل کر دِیا ہے جو پاک کِئے جاتے ہیں۔
15اور رُوحُ القُدس بھی ہم کو یِہی بتاتا ہے کیونکہ یہ کہنے کے بعد کہ
16خُداوند فرماتا ہے جو عہد مَیں اُن دِنوں کے بعد
اُن سے باندُھوں گا وہ یہ ہے کہ
مَیں اپنے قانُون اُن کے دِلوں پر لِکُھوں گا
اور اُن کے ذِہن میں ڈالُوں گا۔
17پِھر وہ یہ کہتا ہے کہ اُن کے گُناہوں اور بے دِینِیوں کو پِھر کبھی یاد نہ کرُوں گا۔ 18اور جب اِن کی مُعافی ہو گئی ہے تو پِھر گُناہ کی قُربانی نہیں رہی۔
آؤ ہم خُدا کے پاس چلیں
19پس اَے بھائِیو! چُونکہ ہمیں یِسُوع کے خُون کے سبب سے اُس نئی اور زِندہ راہ سے پاک مکان میں داخِل ہونے کی دِلیری ہے۔ 20جو اُس نے پردہ یعنی اپنے جِسم میں سے ہو کر ہمارے واسطے مخصُوص کی ہے۔ 21اور چُونکہ ہمارا اَیسا بڑا کاہِن ہے جو خُدا کے گھر کا مُختار ہے۔ 22تو آؤ ہم سچّے دِل اور پُورے اِیمان کے ساتھ اور دِل کے اِلزام کو دُور کرنے کے لِئے دِلوں پر چِھینٹے لے کر اور بدن کو صاف پانی سے دُھلوا کر خُدا کے پاس چلیں۔ 23اور اپنی اُمّید کے اِقرار کو مضبُوطی سے تھامے رہیں کیونکہ جِس نے وعدہ کِیا ہے وہ سچّا ہے۔ 24اور مُحبّت اور نیک کاموں کی ترغِیب دینے کے لِئے ایک دُوسرے کا لِحاظ رکھّیں۔ 25اور ایک دُوسرے کے ساتھ جمع ہونے سے باز نہ آئیں جَیسا بعض لوگوں کا دستُور ہے بلکہ ایک دُوسرے کو نصِیحت کریں اور جِس قدر اُس دِن کو نزدِیک ہوتے ہُوئے دیکھتے ہو اُسی قدر زِیادہ کِیا کرو۔
26کیونکہ حق کی پہچان حاصِل کرنے کے بعد اگر ہم جان بُوجھ کر گُناہ کریں تو گُناہوں کی کوئی اَور قُربانی باقی نہیں رہی۔ 27ہاں عدالت کا ایک ہَولناک اِنتِظار اور غضب ناک آتِش باقی ہے جو مُخالِفوں کو کھا لے گی۔ 28جب مُوسیٰ کی شرِیعت کا نہ ماننے والا دو یا تِین شخصوں کی گواہی سے بغَیر رَحم کِئے مارا جاتا ہے۔ 29تو خیال کرو کہ وہ شخص کِس قدر زِیادہ سزا کے لائِق ٹھہرے گا جِس نے خُدا کے بیٹے کو پامال کِیا اور عہد کے خُون کو جِس سے وہ پاک ہُؤا تھا ناپاک جانا اور فضل کے رُوح کو بے عِزّت کِیا۔ 30کیونکہ اُسے ہم جانتے ہیں جِس نے فرمایا کہ
اِنتِقام لینا میرا کام ہے۔ بدلہ مَیں ہی دُوں گا
اور پِھر یہ کہ
خُداوند اپنی اُمّت کی عدالت کرے گا۔ 31زِندہ خُدا کے ہاتھوں میں پڑنا ہَولناک بات ہے۔
32لیکن اُن پہلے دِنوں کو یاد کرو کہ تُم نے مُنوّر ہونے کے بعد دُکھوں کی بڑی کھکھیڑ اُٹھائی۔ 33کُچھ تو یُوں کہ لَعن طَعن اور مُصِیبتوں کے باعِث تُمہارا تماشا بنا اور کُچھ یُوں کہ تُم اُن کے شرِیک ہُوئے جِن کے ساتھ یہ بدسلُوکی ہوتی تھی۔ 34چُنانچہ تُم نے قَیدِیوں کی ہمدردی بھی کی اور اپنے مال کا لُٹ جانا بھی خُوشی سے منظُور کِیا۔ یہ جان کر کہ تُمہارے پاس ایک بِہتر اور دائِمی مِلکِیّت ہے۔ 35پس اپنی دِلیری کو ہاتھ سے نہ دو۔ اِس لِئے کہ اُس کا بڑا اَجر ہے۔ 36کیونکہ تُمہیں صبر کرنا ضرُور ہے تاکہ خُدا کی مرضی پُوری کر کے وعدہ کی ہُوئی چِیز حاصِل کرو۔
37اور اب بُہت ہی تھوڑی مُدّت باقی ہے کہ
آنے والا آئے گا
اور دیر نہ کرے گا۔
38اور میرا راست باز بندہ اِیمان سے جِیتا رہے گا
اور اگر وہ ہٹے گا
تو میرا دِل اُس سے خُوش نہ ہو گا۔
39لیکن ہم ہٹنے والے نہیں کہ ہلاک ہوں بلکہ اِیمان رکھنے والے ہیں کہ جان بچائیں۔
اِیمان کی اولیّت
1اب اِیمان اُمّید کی ہُوئی چِیزوں کا اِعتماد اور اَن دیکھی چِیزوں کا ثبُوت ہے۔ 2کیونکہ اُسی کی بابت بزُرگوں کے حق میں اچھّی گواہی دی گئی۔
3اِیمان ہی سے ہم معلُوم کرتے ہیں کہ عالَم خُدا کے کہنے سے بنے ہیں۔ یہ نہیں کہ جو کُچھ نظر آتا ہے ظاہِری چِیزوں سے بنا ہو۔
4اِیمان ہی سے ہابِل نے قائِنؔ سے اَفضل قُربانی خُدا کے لِئے گُذرانی اور اُسی کے سبب سے اُس کے راست باز ہونے کی گواہی دی گئی کیونکہ خُدا نے اُس کی نذروں کی بابت گواہی دی اور اگرچہ وہ مَر گیا ہے تَو بھی اُسی کے وسِیلہ سے اب تک کلام کرتا ہے۔
5اِیمان ہی سے حنُوؔک اُٹھا لِیا گیا تاکہ مَوت کو نہ دیکھے اور چُونکہ خُدا نے اُسے اُٹھا لِیا تھا اِس لِئے اُس کا پتہ نہ مِلا کیونکہ اُٹھائے جانے سے پیشتر اُس کے حق میں یہ گواہی دی گئی تھی کہ یہ خُدا کو پسند آیا ہے۔ 6اور بغَیر اِیمان کے اُس کو پسند آنا نامُمکِن ہے۔ اِس لِئے کہ خُدا کے پاس آنے والے کو اِیمان لانا چاہئے کہ وہ مَوجُود ہے اور اپنے طالِبوں کو بدلہ دیتا ہے۔
7اِیمان ہی کے سبب سے نُوح نے اُن چِیزوں کی بابت جو اُس وقت تک نظر نہ آتی تِھیں ہدایت پا کر خُدا کے خَوف سے اپنے گھرانے کے بچاؤ کے لِئے کشتی بنائی جِس سے اُس نے دُنیا کو مُجرِم ٹھہرایا اور اُس راست بازی کا وارِث ہُؤا جو اِیمان سے ہے۔
8اِیمان ہی کے سبب سے ابرہامؔ جب بُلایا گیا تو حُکم مان کر اُس جگہ چلا گیا جِسے مِیراث میں لینے والا تھا اور اگرچہ جانتا نہ تھا کہ مَیں کہاں جاتا ہُوں تَو بھی روانہ ہو گیا۔ 9اِیمان ہی سے اُس نے مُلکِ مَوعُود میں اِس طرح مُسافِرانہ طَور پر بُود و باش کی کہ گویا غَیر مُلک ہے اور اِضحاقؔ اور یعقُوبؔ سمیت جو اُس کے ساتھ اُسی وعدہ کے وارِث تھے خَیموں میں سکُونت کی۔ 10کیونکہ وہ اُس پائیدار شہر کا اُمّیدوار تھا جِس کا مِعمار اور بنانے والا خُدا ہے۔
11اِیمان ہی سے سارؔہ نے بھی سِنِّ یاس کے بعد حامِلہ ہونے کی طاقت پائی اِس لِئے کہ اُس نے وعدہ کرنے والے کو سچّا جانا۔ 12پس ایک شخص سے جو مُردہ سا تھا آسمان کے سِتاروں کے برابر کثِیر اور سمُندر کے کنارے کی ریت کے برابر بے شُمار اَولاد پَیدا ہُوئی۔
13یہ سب اِیمان کی حالت میں مَرے اور وعدہ کی ہُوئی چِیزیں نہ پائیں مگر دُور ہی سے اُنہیں دیکھ کر خُوش ہُوئے اور اِقرار کِیا کہ ہم زمِین پر پردیسی اور مُسافِر ہیں۔ 14جو اَیسی باتیں کہتے ہیں وہ ظاہِر کرتے ہیں کہ ہم اپنے وطن کی تلاش میں ہیں۔ 15اور جِس مُلک سے وہ نِکل آئے تھے اگر اُس کا خیال کرتے تو اُنہیں واپس جانے کا مَوقع تھا۔ 16مگر حقِیقت میں وہ ایک بِہتر یعنی آسمانی مُلک کے مُشتاق تھے۔ اِسی لِئے خُدا اُن سے یعنی اُن کا خُدا کہلانے سے شرمایا نہیں چُنانچہ اُس نے اُن کے لِئے ایک شہر تیّار کِیا۔
17اِیمان ہی سے ابرہامؔ نے آزمایش کے وقت اِضحاق کو نذر گُذرانا اور جِس نے وعدوں کو سچ مان لِیا تھا وہ اُس اِکلَوتے کو نذر کرنے لگا۔ 18جِس کی بابت یہ کہا گیا تھا کہ اِضحاقؔ ہی سے تیری نسل کہلائے گی۔ 19کیونکہ وہ سمجھا کہ خُدا مُردوں میں سے جِلانے پر بھی قادِر ہے چُنانچہ اُن ہی میں سے تمثِیل کے طَور پر وہ اُسے پِھر مِلا۔
20اِیمان ہی سے اِضحاق نے ہونے والی باتوں کی بابت بھی یعقُوب اور عیسَو دونوں کو دُعا دی۔
21اِیمان ہی سے یعقُوب نے مَرتے وقت یُوسفؔ کے دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو دُعا دی اور اپنے عصا کے سِرے پر سہارا لے کر سِجدہ کِیا۔
22اِیمان ہی سے یُوسفؔ نے جب وہ مَرنے کے قرِیب تھا بنی اِسرائیل کے خرُوج کا ذِکر کِیا اور اپنی ہڈّیوں کی بابت حُکم دِیا۔
23اِیمان ہی سے مُوسیٰ کے ماں باپ نے اُس کے پَیدا ہونے کے بعد تِین مہِینے تک اُس کو چِھپائے رکھّا کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ بچّہ خُوب صُورت ہے اور وہ بادشاہ کے حُکم سے نہ ڈرے۔
24اِیمان ہی سے مُوسیٰ نے بڑے ہو کر فرِعونؔ کی بیٹی کا بیٹا کہلانے سے اِنکار کِیا۔ 25اِس لِئے کہ اُس نے گُناہ کا چند روزہ لُطف اُٹھانے کی نِسبت خُدا کی اُمّت کے ساتھ بدسلُوکی برداشت کرنا زِیادہ پسند کِیا۔ 26اور مسِیح کے لِئے لَعن طَعن اُٹھانے کو مِصرؔ کے خزانوں سے بڑی دَولت جانا کیونکہ اُس کی نِگاہ اَجر پانے پر تھی۔
27اِیمان ہی سے اُس نے بادشاہ کے قہر کا خَوف نہ کر کے مِصرؔ کو چھوڑ دِیا۔ اِس لِئے کہ وہ اَن دیکھے کو گویا دیکھ کر ثابِت قدم رہا۔ 28اِیمان ہی سے اُس نے فَسح کرنے اور خُون چِھڑکنے پر عمل کِیا تاکہ پہلوٹھوں کا ہلاک کرنے والا بنی اِسرائیل کو ہاتھ نہ لگائے۔
29اِیمان ہی سے وہ بحرِ قُلزم سے اِس طرح گُذر گئے جَیسے خُشک زمِین پر سے اور جب مِصریوں نے یہ قصد کِیا تو ڈُوب گئے۔
30اِیمان ہی سے یریحُو کی شہر پناہ جب سات دِن تک اُس کے گِرد پِھر چُکے تو گِر پڑی۔ 31اِیمان ہی سے راحب فاحِشہ نافرمانوں کے ساتھ ہلاک نہ ہُوئی کیونکہ اُس نے جاسُوسوں کو امن سے رکھّا تھا۔
32اب اَور کیا کہُوں؟ اِتنی فُرصت کہاں کہ جِدعُوؔن اور برق اور سمسُوؔن اور اِفتاؔہ اور داؤُد اور سموؔئیل اور اَور نبِیوں کا احوال بیان کرُوں؟ 33اُنہوں نے اِیمان ہی کے سبب سے سلطنتوں کو مغلُوب کِیا۔ راست بازی کے کام کِئے۔ وعدہ کی ہُوئی چِیزوں کو حاصِل کِیا۔ شیروں کے مُنہ بند کِئے۔ 34آگ کی تیزی کو بُجھایا۔ تلوار کی دھار سے بچ نِکلے۔ کمزوری میں زورآور ہُوئے۔ لڑائی میں بہادُر بنے۔ غَیروں کی فَوجوں کو بھگا دِیا۔ 35عَورتوں نے اپنے مُردوں کو پِھر زِندہ پایا۔
بعض مار کھاتے کھاتے مَر گئے مگر رہائی منظُور نہ کی تاکہ اُن کو بِہتر قِیامت نصِیب ہو۔ 36بعض ٹھٹّھوں میں اُڑائے جانے اور کوڑے کھانے بلکہ زنجِیروں میں باندھے جانے اور قَید میں پڑنے سے آزمائے گئے۔ 37سنگسار کِئے گئے۔ آرے سے چِیرے گئے آزمایش میں پڑے۔ تلوار سے مارے گئے۔ بھیڑوں اور بکرِیوں کی کھال اوڑھے ہُوئے مُحتاجی میں۔ مُصِیبت میں۔ بدسلُوکی کی حالت میں مارے مارے پِھرے۔ 38دُنیا اُن کے لائِق نہ تھی۔ وہ جنگلوں اور پہاڑوں اور غاروں اور زمِین کے گڑھوں میں آوارہ پِھرا کِئے۔
39اور اگرچہ اِن سب کے حق میں اِیمان کے سبب سے اچھّی گواہی دی گئی تَو بھی اُنہیں وعدہ کی ہُوئی چِیز نہ مِلی۔ 40اِس لِئے کہ خُدا نے پیش بِینی کر کے ہمارے لِئے کوئی بِہتر چِیز تجوِیز کی تھی تاکہ وہ ہمارے بغَیر کامِل نہ کِئے جائیں۔
خُدا ہمارا باپ
1پس جب کہ گواہوں کا اَیسا بڑا بادل ہمیں گھیرے ہُوئے ہے تو آؤ ہم بھی ہر ایک بوجھ اور اُس گُناہ کو جو ہمیں آسانی سے اُلجھا لیتا ہے دُور کر کے اُس دَوڑ میں صبر سے دَوڑیں جو ہمیں دَرپیش ہے۔ 2اور اِیمان کے بانی اور کامِل کرنے والے یِسُوع کو تکتے رہیں جِس نے اُس خُوشی کے لِئے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی شرمِندگی کی پرواہ نہ کر کے صلِیب کا دُکھ سہا اور خُدا کے تخت کی دہنی طرف جا بَیٹھا۔
3پس اُس پر غَور کرو جِس نے اپنے حق میں بُرائی کرنے والے گُنہگاروں کی اِس قدر مُخالِفت کی برداشت کی تاکہ تُم بے دِل ہو کر ہِمّت نہ ہارو۔ 4تُم نے گُناہ سے لڑنے میں اب تک اَیسا مُقابلہ نہیں کِیا جِس میں خُون بہا ہو۔ 5اور تُم اُس نصِیحت کو بُھول گئے جو تُمہیں فرزندوں کی طرح کی جاتی ہے کہ
اَے میرے بیٹے! خُداوند کی تنبِیہ کو ناچِیز نہ جان
اور جب وہ تُجھے ملامت کرے تو بے دِل نہ ہو۔
6کیونکہ جِس سے خُداوند مُحبّت رکھتا ہے
اُسے تنبِیہ بھی کرتا ہے
اور جِس کو بیٹا بنا لیتا ہے
اُس کے کوڑے بھی لگاتا ہے۔
7تُم جو کُچھ دُکھ سہتے ہو وہ تُمہاری تربِیّت کے لِئے ہے۔ خُدا فرزند جان کر تُمہارے ساتھ سلُوک کرتا ہے۔ وہ کَون سا بیٹا ہے جِسے باپ تنبِیہ نہیں کرتا؟ 8اور اگر تُمہیں وہ تنبِیہ نہ کی گئی جِس میں سب شرِیک ہیں تو تُم حرام زادے ٹھہرے نہ کہ بیٹے۔ 9علاوہ اِس کے جب ہمارے جِسمانی باپ ہمیں تنبِیہ کرتے تھے اور ہم اُن کی تعظِیم کرتے رہے تو کیا رُوحوں کے باپ کی اِس سے زِیادہ تابِع داری نہ کریں جِس سے ہم زِندہ رہیں؟ 10وہ تو تھوڑے دِنوں کے واسطے اپنی سمجھ کے مُوافِق تنبِیہ کرتے تھے مگر یہ ہمارے فائِدہ کے لِئے کرتا ہے تاکہ ہم بھی اُس کی پاکِیزگی میں شامِل ہو جائیں۔ 11اور بِالفعل ہر قِسم کی تنبِیہ خُوشی کا نہیں بلکہ غم کا باعِث معلُوم ہوتی ہے مگر جو اُس کو سہتے سہتے پُختہ ہو گئے ہیں اُن کو بعد میں چَین کے ساتھ راست بازی کا پَھل بخشتی ہے۔
نصِیحتیں اور اِنتباہات
12پس ڈِھیلے ہاتھوں اور سُست گُھٹنوں کو درُست کرو۔ 13اور اپنے پاؤں کے لِئے سِیدھے راستے بناؤ تاکہ لنگڑا بے راہ نہ ہو بلکہ شِفا پائے۔
14سب کے ساتھ میل مِلاپ رکھنے اور اُس پاکِیزگی کے طالِب رہو جِس کے بغَیر کوئی خُداوند کو نہ دیکھے گا۔ 15غَور سے دیکھتے رہو کہ کوئی شخص خُدا کے فضل سے محرُوم نہ رہ جائے۔ اَیسا نہ ہو کہ کوئی کڑوی جڑ پُھوٹ کر تُمہیں دُکھ دے اور اُس کے سبب سے اکثر لوگ ناپاک ہو جائیں۔ 16اور نہ کوئی حرام کار یا عیسو کی طرح بے دِین ہو جِس نے ایک وقت کے کھانے کے عِوض اپنے پہلوٹھے ہونے کا حق بیچ ڈالا۔ 17کیونکہ تُم جانتے ہو کہ اِس کے بعد جب اُس نے برکت کا وارِث ہونا چاہا تو منظُور نہ ہُؤا۔ چُنانچہ اُس کو نِیّت کی تبدِیلی کا مَوقع نہ مِلا گو اُس نے آنسُو بہا بہا کر اُس کی بڑی تلاش کی۔
18تُم اُس پہاڑ کے پاس نہیں آئے جِس کو چُھونا مُمکِن تھا اور وہ آگ سے جَلتا تھا اور اُس پر کالی گھٹا اور تارِیکی اور طُوفان۔ 19اور نرسِنگے کا شور اور کلام کرنے والے کی اَیسی آواز تھی جِس کے سُننے والوں نے درخواست کی کہ ہم سے اَور کلام نہ کِیا جائے۔ 20کیونکہ وہ اِس حُکم کی برداشت نہ کر سکے کہ اگر کوئی جانور بھی اُس پہاڑ کو چُھوئے تو سنگسار کِیا جائے۔ 21اور وہ نظّارہ اَیسا ڈراؤنا تھا کہ مُوسیٰ نے کہا مَیں نِہایت ڈرتا اور کانپتا ہُوں۔
22بلکہ تُم صِیُّون کے پہاڑ اور زِندہ خُدا کے شہر یعنی آسمانی یروشلِیم کے پاس اور لاکھوں فرِشتوں۔ 23اور اُن پہلوٹھوں کی عام جماعت یعنی کلِیسیا جِن کے نام آسمان پر لِکھے ہیں اور سب کے مُنصِف خُدا اور کامِل کِئے ہُوئے راست بازوں کی رُوحوں۔ 24اور نئے عہد کے درمِیانی یِسُوعؔ اور چِھڑکاؤ کے اُس خُون کے پاس آئے ہو جو ہابِل کے خُون کی نِسبت بِہتر باتیں کہتا ہے۔
25خبردار! اُس کہنے والے کا اِنکار نہ کرنا کیونکہ جب وہ لوگ زمِین پر ہدایت کرنے والے کا اِنکار کر کے نہ بچ سکے تو ہم آسمان پر کے ہدایت کرنے والے سے مُنہ موڑ کر کیوں کر بچ سکیں گے؟ 26اُس کی آواز نے اُس وقت تو زمِین کو ہِلا دِیا مگر اب اُس نے یہ وعدہ کِیا ہے کہ ایک بار پِھر مَیں فقط زمِین ہی کو نہیں بلکہ آسمان کو بھی ہِلا دُوں گا۔ 27اور یہ عِبارت کہ ایک بار پِھر اِس بات کو ظاہِر کرتی ہے کہ جو چِیزیں ہِلا دی جاتی ہیں مخلُوق ہونے کے باعِث ٹل جائیں گی تاکہ بے ہِلی چِیزیں قائِم رہیں۔
28پس ہم وہ بادشاہی پا کر جو ہِلنے کی نہیں اُس فضل کو ہاتھ سے نہ دیں جِس کے سبب سے پسندِیدہ طَور پر خُدا کی عِبادت خُدا ترسی اور خَوف کے ساتھ کریں۔ 29کیونکہ ہمارا خُدا بھسم کرنے والی آگ ہے۔
ہم خُدا کو کیسے پسند آ سکتے ہیں
1برادرانہ مُحبّت قائِم رہے۔ 2مُسافِر پروَری سے غافِل نہ رہو کیونکہ اِسی کی وجہ سے بعض نے بے خبری میں فرِشتوں کی مِہمان داری کی ہے۔ 3قَیدِیوں کو اِس طرح یاد رکھّو کہ گویا تُم اُن کے ساتھ قَید ہو اور جِن کے ساتھ بدسلُوکی کی جاتی ہے اُن کو بھی یہ سمجھ کر یاد رکھّو کہ ہم بھی جِسم رکھتے ہیں۔
4بیاہ کرنا سب میں عِزّت کی بات سمجھی جائے اور بِستر بے داغ رہے کیونکہ خُدا حرام کاروں اور زانِیوں کی عدالت کرے گا۔
5زَر کی دوستی سے خالی رہو اور جو تُمہارے پاس ہے اُسی پر قناعِت کرو کیونکہ اُس نے خُود فرمایا ہے کہ مَیں تُجھ سے ہرگِز دست بردار نہ ہُوں گا اور کبھی تُجھے نہ چھوڑُوں گا۔ 6اِس واسطے ہم دِلیری کے ساتھ کہتے ہیں کہ
خُداوند میرا مددگار ہے۔
مَیں خَوف نہ کرُوں گا۔
اِنسان میرا کیا کرے گا؟
7جو تُمہارے پیشوا تھے اور جِنہوں نے تُمہیں خُدا کا کلام سُنایا اُنہیں یاد رکھّو اور اُن کی زِندگی کے انجام پر غَور کر کے اُن جَیسے اِیمان دار ہو جاؤ۔ 8یِسُوع مسِیح کل اور آج بلکہ ابد تک یکساں ہے۔ 9مُختلِف اور بیگانہ تعلِیم کے سبب سے بھٹکتے نہ پِھرو کیونکہ فضل سے دِل کا مضبُوط رہنا بِہتر ہے نہ کہ اُن کھانوں سے جِن کے اِستعمال کرنے والوں نے کُچھ فائِدہ نہ اُٹھایا۔
10ہماری ایک اَیسی قُربان گاہ ہے جِس میں سے خَیمہ کی خِدمت کرنے والوں کو کھانے کا اِختیار نہیں۔ 11کیونکہ جِن جانوروں کا خُون سردار کاہِن پاک مکان میں گُناہ کے کفّارہ کے واسطے لے جاتا ہے اُن کے جِسم خَیمہ گاہ کے باہر جلائے جاتے ہیں۔ 12اِسی لِئے یِسُوع نے بھی اُمّت کو خُود اپنے خُون سے پاک کرنے کے لِئے دروازہ کے باہر دُکھ اُٹھایا۔ 13پس آؤ اُس کی ذِلّت کو اپنے اُوپر لِئے ہُوئے خَیمہ گاہ سے باہر اُس کے پاس چلیں۔ 14کیونکہ یہاں ہمارا کوئی قائِم رہنے والا شہر نہیں بلکہ ہم آنے والے شہر کی تلاش میں ہیں۔ 15پس ہم اُس کے وسِیلہ سے حمد کی قُربانی یعنی اُن ہونٹوں کا پَھل جو اُس کے نام کا اِقرار کرتے ہیں خُدا کے لِئے ہر وقت چڑھایا کریں۔ 16اور بھلائی اور سخاوت کرنا نہ بُھولو اِس لِئے کہ خُدا اَیسی قُربانِیوں سے خُوش ہوتا ہے۔
17اپنے پیشواؤں کے فرمانبردار اور تابِع رہو کیونکہ وہ تُمہاری رُوحوں کے فائِدہ کے لِئے اُن کی طرح جاگتے رہتے ہیں جنہیں حِساب دینا پڑے گا تاکہ وہ خُوشی سے یہ کام کریں نہ کہ رنج سے کیونکہ اِس صُورت میں تُمہیں کُچھ فائِدہ نہیں۔
18ہمارے واسطے دُعا کرو کیونکہ ہمیں یقِین ہے کہ ہمارا دِل صاف ہے اور ہم ہر بات میں نیکی کے ساتھ زِندگی گُذارنا چاہتے ہیں۔ 19مَیں تُمہیں یہ کام کرنے کی اِس لِئے اَور بھی نصِیحت کرتا ہُوں کہ مَیں جلد تُمہارے پاس پِھر آنے پاؤُں۔
اِختتامی دُعا
20اب خُدا اِطمِینان کا چشمہ جو بھیڑوں کے بڑے چرواہے یعنی ہمارے خُداوند یِسُوع کو ابدی عہد کے خُون کے باعِث مُردوں میں سے زِندہ کر کے اُٹھا لایا۔ 21تُم کو ہر نیک بات میں کامِل کرے تاکہ تُم اُس کی مرضی پُوری کرو اور جو کُچھ اُس کے نزدِیک پسندِیدہ ہے یِسُوعؔ مسِیح کے وسِیلہ سے ہم میں پَیدا کرے۔ جِس کی تمجِید ابدُالآباد ہوتی رہے۔ آمِین۔
اِختتامی باتیں
22اَے بھائِیو! مَیں تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ اِس نصِیحت کے کلام کی برداشت کرو کیونکہ مَیں نے تُمہیں مُختصر طَور پر لِکھا ہے۔ 23تُم کو واضِح ہو کہ ہمارا بھائی تِیمُتِھیُس رہا ہو گیا ہے۔ اگر وہ جلد آ گیا تو مَیں اُس کے ساتھ تُم سے مِلُوں گا۔
24اپنے سب پیشواؤں اور سب مُقدّسوں سے سلام کہو۔ اِطالِیہ والے تُمہیں سلام کہتے ہیں۔
25تُم سب پر فضل ہوتا رہے۔ آمِین۔