Calvary Pentecostal Theological Seminary Pakistan

Urdu Bible

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

قُضاۃ


یہُوداؔہ اور شمعُون کے قبِیلے ادُونی بزؔق کو گرِفتار کرتے ہیں
1اور یشُوع کی مَوت کے بعد یُوں ہُؤا کہ بنی اِسرائیل نے خُداوند سے پُوچھا کہ ہماری طرف سے کنعانِؔیوں سے جنگ کرنے کو پہلے کَون چڑھائی کرے؟
2خُداوند نے کہا کہ یہُوداؔہ چڑھائی کرے اور دیکھو مَیں نے یہ مُلک اُس کے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔
3تب یہُوداؔہ نے اپنے بھائی شمعُوؔن سے کہا کہ تُو میرے ساتھ میرے قُرعہ کے حِصّہ میں چل تاکہ ہم کنعانِؔیوں سے لڑیں اور اِسی طرح مَیں بھی تیرے قُرعہ کے حِصّہ میں تیرے ساتھ چلُوں گا۔ سو شمعُوؔن اُس کے ساتھ گیا۔ 4اور یہُوداؔہ نے چڑھائی کی اور خُداوند نے کنعانِؔیوں اور فرزّیوں کو اُن کے ہاتھ میں کر دِیا اور اُنہوں نے بزق میں اُن میں سے دس ہزار مَرد قتل کِئے۔ 5اور ادُوؔنی بزق کو بزق میں پا کر وہ اُس سے لڑے اور کنعانِؔیوں اور فرزِّیوں کو مارا۔ 6پر ادُوؔنی بزق بھاگا اور اُنہوں نے اُس کا پِیچھا کر کے اُسے پکڑ لِیا اور اُس کے ہاتھ اور پاؤں کے انگُوٹھے کاٹ ڈالے۔ 7تب ادُوؔنی بزق نے کہا کہ ہاتھ اور پاؤں کے انگُوٹھے کٹے ہُوئے ستّر بادشاہ میری میز کے نِیچے ریزہ چِینی کرتے تھے سو جَیسا مَیں نے کِیا وَیسا ہی خُدا نے مُجھے بدلہ دِیا۔ پِھر وہ اُسے یروشلِیم میں لائے اور وہ وہاں مَر گیا۔
یہُوداؔہ کا قبِیلہ یروشلیِم اور حبرُوؔن کو فتح کرتا ہے
8اور بنی یہُوداؔہ نے یروشلِیم سے لڑ کر اُسے لے لِیا اور اُسے تہِ تیغ کر کے شہر کو آگ سے پُھونک دِیا۔ 9اِس کے بعد بنی یہُوداؔہ اُن کنعانِؔیوں سے جو کوہِستانی مُلک اور جنُوبی حِصّہ اور نشیب کی زمِین میں رہتے تھے لڑنے کو گئے۔ 10اور یہُوداؔہ نے اُن کنعانِؔیوں پر جو حبرُوؔن میں رہتے تھے چڑھائی کی اور حبرُوؔن کا نام پہلے قریت اربع تھا۔ وہاں اُنہوں نے سِیسی اور اخِیمان اور تلمی کو مارا۔
غُتنی ایل دبِیر کا شہر فتح کرتا ہے
11وہاں سے وہ دبِیر کے باشِندوں پر چڑھائی کرنے کو گیا۔ (دبِیر کا نام پہلے قریت سِفر تھا)۔ 12تب کالِب نے کہا جو کوئی قریت سِفر کو مار کر اُسے لے لے مَیں اُسے اپنی بیٹی عکسہ بیاہ دُوں گا۔ 13اور کالِب کے چھوٹے بھائی قنز کے بیٹے غُتنی اؔیل نے اُسے لے لِیا۔ پس اُس نے اپنی بیٹی عکسہ اُسے بیاہ دی۔ 14اور جب وہ اُس کے پاس گئی تو اُس نے اُسے ترغِیب دی کہ وہ اُس کے باپ سے ایک کھیت مانگے۔ پِھر وہ اپنے گدھے پر سے اُتر پڑی۔ تب کالِب نے اُس سے کہا تُو کیا چاہتی ہے؟ 15اُس نے اُس سے کہا مُجھے برکت دے۔ چُونکہ تُو نے مُجھے جنُوب کے مُلک میں رکھّا ہے اِس لِئے پانی کے چشمے بھی مُجھے دے۔ تب کالِب نے اُوپر کے چشمے اور نِیچے کے چشمے اُسے دِئے۔
یہُوداؔہ اور بِنیمِین کے قبِیلوں کی فتُوحات
16اور مُوسیٰ کے سالے قِینی کی اَولاد کھجُوروں کے شہر سے بنی یہُوداؔہ کے ساتھ یہُوداؔہ کے بیابان کو جو عراد کے جنُوب میں ہے چلی گئی اور جا کر لوگوں کے ساتھ رہنے لگی۔ 17اور یہُوداؔہ اپنے بھائی شمعُوؔن کے ساتھ گیا اور اُنہوں نے اُن کنعانِؔیوں کو جو صفت میں رہتے تھے مارا اور شہر کو نیست و نابُود کر دِیا۔ سو اُس شہر کا نام حُرمہ کہلایا۔ 18اور یہُوداؔہ نے غزّہ اور اُس کی نواحی اور اسقلوؔن اور اُس کی نواحی اور عقرُون اور اُس کی نواحی کو بھی لے لِیا۔ 19اور خُداوند یہُوداؔہ کے ساتھ تھا۔ سو اُس نے کوہِستانِیوں کو نِکال دِیا پر وادی کے باشِندوں کو نِکال نہ سکا کیونکہ اُن کے پاس لوہے کے رتھ تھے۔ 20تب اُنہوں نے مُوسیٰ کے کہنے کے مُطابِق حبرُوؔن کالِب کو دِیا اور اُس نے وہاں سے عناؔق کے تِینوں بیٹوں کو نِکال دِیا۔ 21اور بنی بِنیمِین نے اُن یبُوسِیوں کو جو یروشلِیم رہتے تھے نہ نِکالا۔ سو یبُوؔسی بنی بِنیمِین کے ساتھ آج تک یروشلِیم میں رہتے ہیں۔
اِفرائِیم اور منّسی کے قبِیلے بَیت اؔیل کو فتح کرتے ہیں
22اور یُوسفؔ کے گھرانے نے بھی بَیت ایل پر چڑھائی کی اور خُداوند اُن کے ساتھ تھا۔ 23اور یُوسفؔ کے گھرانے نے بَیت ایل کا حال دریافت کرنے کو جاسُوس بھیجے اور اُس شہر کا نام پہلے لُوز تھا۔ 24اور جاسُوسوں نے ایک شخص کو اُس شہر سے نِکلتے دیکھا اور اُس سے کہا کہ شہر میں داخِل ہونے کی راہ ہم کو دِکھا دے تو ہم تُجھ سے مِہربانی سے پیش آئیں گے۔ 25سو اُس نے شہر میں داخِل ہونے کی راہ اُن کو دِکھا دی۔ اُنہوں نے شہر کو تہِ تیغ کِیا پر اُس شخص اور اُس کے سارے گھرانے کو چھوڑ دِیا۔ 26اور وہ شخص حِتّیوں کے مُلک میں گیا اور اُس نے وہاں ایک شہر بنایا اور اُس کا نام لُوز رکھّا چُنانچہ آج تک اُس کا یِہی نام ہے۔
وہ قَومیں جِن کو اِسرائیلیوں کے درمیان سے نِکالا نہ گیا
27اور منسّی نے بھی بَیت شان اور اُس کے قصبوں اور تعناک اور اُس کے قصبوں اور دور اور اُس کے قصبوں کے باشِندوں اور اِبلیعامؔ اور اُس کے قصبوں کے باشِندوں اور مِجدّو اور اُس کے قصبوں کے باشِندوں کو نہ نِکالا بلکہ کنعانی اُس مُلک میں بسے ہی رہے۔ 28پر جب اِسرائیلِیوں نے زور پکڑا تو وہ کنعانِؔیوں سے بیگار کا کام لینے لگے پر اُن کو بِالکُل نِکال نہ دِیا۔
29اور اِفراؔئِیم نے اُن کنعانِؔیوں کو جو جزر میں رہتے تھے نہ نِکالا سو کنعانی اُن کے درمِیان جزر میں بسے رہے۔
30اور زبُولُون نے قِطروؔن اور نہلاؔل کے لوگوں کو نہ نِکالا سو کنعانی اُن میں بُود و باش کرتے رہے اور اُن کے مُطِیع ہو گئے۔
31اور آشر نے عکّو اور صَیدا اور احلاب اور اکِزیب اور حلبہ اور افیق اور رحوب کے باشِندوں کو نہ نِکالا۔ 32بلکہ آشری اُن کنعانِؔیوں کے درمیان جو اُس مُلک کے باشِندے تھے بس گئے کیونکہ اُنہوں نے اُن کو نِکالا نہ تھا۔
33اور نفتالی نے بَیت شمس اور بَیت عنات کے باشِندوں کو نہ نِکالا بلکہ وہ اُن کنعانِؔیوں میں جو وہاں رہتے تھے بس گیا تَو بھی بَیت شمس اور بَیت عناؔت کے باشِندے اُن کے مُطِیع ہو گئے۔
34اور امورِیوں نے بنی دان کو کوہِستانی مُلک میں بھگا دِیا کیونکہ اُنہوں نے اُن کو وادی میں آنے نہ دِیا۔ 35بلکہ اموری کوہِ حرِس پر اور ایّالوؔن اور سعلبِیم میں بسے ہی رہے تَو بھی بنی یُوسفؔ کا ہاتھ غالِب ہُؤا اَیسا کہ یہ مُطِیع ہو گئے۔
36اور امورِیوں کی سرحد عقربِیّم کی چڑھائی سے یعنی چٹان سے شرُوع کر کے اُوپر اُوپر تھی۔
خُداوند کے فرِشتہ کی بوکیِم میں آمد
1اور خُداوند کا فرِشتہ جِلجاؔل سے بوکِیم کو آیا اور کہنے لگا مَیں تُم کو مِصرؔ سے نِکال کر اُس مُلک میں جِس کی بابت مَیں نے تُمہارے باپ دادا سے قَسم کھائی تھی لے آیا اور مَیں نے کہا کہ مَیں ہرگِز تُم سے عہد شِکنی نہیں کرُوں گا۔ 2اور تُم اُس مُلک کے باشِندوں کے ساتھ عہد نہ باندھنا بلکہ تُم اُن کے مذبحوں کو ڈھا دینا پر تُم نے میری بات نہیں مانی۔ تُم نے کیوں اَیسا کِیا؟ 3اِسی لِئے مَیں نے بھی کہا کہ مَیں اُن کو تُمہارے آگے سے دَفع نہ کرُوں گا بلکہ وہ تُمہارے پہلُوؤں کے کانٹے اور اُن کے دیوتا تُمہارے لِئے پھندا ہوں گے۔ 4جب خُداوند کے فرِشتہ نے سب بنی اِسرائیل سے یہ باتیں کہِیں تو وہ چِلاّ چِلاّ کر رونے لگے۔ 5اور اُنہوں نے اُس جگہ کا نام بوکِیم رکھّا اور وہاں اُنہوں نے خُداوند کے لِئے قُربانی چڑھائی۔
یشُوع کی وفات
6اور جِس وقت یشُوع نے جماعت کو رُخصت کِیا تھا تب بنی اِسرائیل میں سے ہر ایک اپنی مِیراث کو لَوٹ گیا تھا تاکہ اُس مُلک پر قبضہ کرے۔ 7اور وہ لوگ خُداوند کی پرستِش یشُوع کے جِیتے جی اور اُن بزُرگوں کے جِیتے جی کرتے رہے جو یشُوع کے بعد زِندہ رہے اور جِنہوں نے خُداوند کے سب بڑے کام جو اُس نے اِسرائیلؔ کے لِئے کِئے دیکھے تھے۔ 8اور نُون کا بیٹا یشُوع خُداوند کا بندہ ایک سَو دس برس کا ہو کر رِحلت کر گیا۔ 9اور اُنہوں نے اُسی کی مِیراث کی حد پر تِمنت حرس میں اِفراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک میں جو کوہِ جعس کے شِمال کی طرف ہے اُس کو دفن کِیا۔ 10اور وہ ساری پُشت بھی اپنے باپ دادا سے جا مِلی اور اُن کے بعد ایک اَور پُشت پَیدا ہُوئی جو نہ خُداوند کو اور نہ اُس کام کو جو اُس نے اِسرائیلؔ کے لِئے کِیا جانتی تھی۔
اِسرائیلی خُداوند کی عِبادت اور پرستِش کرنا ترک کرتے ہیں
11اور بنی اِسرائیل نے خُداوند کے آگے بدی کی اور بعلِیم کی پرستِش کرنے لگے۔ 12اور اُنہوں نے خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کو جو اُن کو مُلکِ مِصرؔ سے نِکال لایا تھا چھوڑ دِیا اور دُوسرے معبُودوں کی جو اُن کے چَوگِرد کی قَوموں کے دیوتاؤں میں سے تھے پَیروی کرنے اور اُن کو سِجدہ کرنے لگے اور خُداوند کو غُصّہ دِلایا۔ 13اور وہ خُداوند کو چھوڑ کر بعل اور عستاراؔت کی پرستِش کرنے لگے۔ 14اور خُداوند کا قہر اِسرائیلؔ پر بھڑکا اور اُس نے اُن کو غارت گروں کے ہاتھ میں کر دِیا جو اُن کو لُوٹنے لگے اور اُس نے اُن کو اُن کے دُشمنوں کے ہاتھ جو آس پاس تھے بیچا۔ سو وہ پِھر اپنے دُشمنوں کے سامنے کھڑے نہ ہو سکے۔ 15اور وہ جہاں کہِیں جاتے خُداوند کا ہاتھ اُن کی اذِیّت ہی پر تُلا رہتا تھا جَیسا خُداوند نے کہہ دِیا تھا اور اُن سے قَسم کھائی تھی۔ سو وہ نِہایت تنگ آ گئے۔
16پِھر خُداوند نے اُن کے لِئے اَیسے قاضی برپا کِئے جِنہوں نے اُن کو اُن کے غارت گروں کے ہاتھ سے چُھڑایا۔ 17لیکن اُنہوں نے اپنے قاضِیوں کی بھی نہ سُنی بلکہ اَور معبُودوں کی پَیروی میں زِنا کرتے اور اُن کو سِجدہ کرتے تھے اور وہ اُس راہ سے جِس پر اُن کے باپ دادا چلتے اور خُداوند کی فرمانبرداری کرتے تھے بُہت جلد پِھر گئے اور اُنہوں نے اُن کے سے کام نہ کِئے۔ 18اور جب خُداوند اُن کے لِئے قاضِیوں کو برپا کرتا تو خُداوند اُس قاضی کے ساتھ ہوتا اور اُس قاضی کے جِیتے جی اُن کو اُن کے دُشمنوں کے ہاتھ سے چُھڑایا کرتا تھا۔ اِس لِئے کہ جب وہ اپنے ستانے والوں اور دُکھ دینے والوں کے باعِث کُڑھتے تھے تو خُداوند ملُول ہوتا تھا۔ 19لیکن جب وہ قاضی مَر جاتا تو وہ برگشتہ ہو کر اَور معبُودوں کی پَیروی میں اپنے باپ دادا سے بھی زِیادہ بِگڑ جاتے اور اُن کی پرستِش کرتے اور اُن کو سِجدہ کرتے تھے۔ وہ نہ تو اپنے کاموں سے اور نہ اپنی خُودسری کی روِش سے باز آئے۔ 20سو خُداوند کا غضب اِسرائیلؔ پر بھڑکا اور اُس نے کہا چُونکہ اِن لوگوں نے میرے اُس عہد کو جِس کا حُکم مَیں نے اِن کے باپ دادا کو دِیا تھا توڑ ڈالا اور میری بات نہیں سُنی۔ 21اِس لِئے مَیں بھی اب اُن قَوموں میں سے جِن کو یشُوع چھوڑ کر مَرا ہے کِسی کو بھی اِن کے آگے سے دَفع نہیں کرُوں گا۔ 22تاکہ مَیں اِسرائیلؔ کو اُن ہی کے ذرِیعہ سے آزماؤُں کہ وہ خُداوند کی راہ پر چلنے کے لِئے اپنے باپ دادا کی طرح قائِم رہیں گے یا نہیں۔ 23سو خُداوند نے اُن قَوموں کو رہنے دِیا اور اُن کو جلد نہ نِکال دِیا اور یشُوع کے ہاتھ میں بھی اُن کو حوالہ نہ کِیا۔
وہ قَومیں جِنہیں مُلک میں رہنے دِیا گیا
1اور یہ وہ قَومیں ہیں جِن کو خُداوند نے رہنے دِیا تاکہ اُن کے وسِیلہ سے اِسرائیلِیوں میں سے اُن سب کو جو کنعاؔن کی سب لڑائِیوں سے واقِف نہ تھے آزمائے۔ 2فقط مقصُود یہ تھا کہ بنی اِسرائیل کی نسل کے خاص کر اُن لوگوں کو جو پہلے لڑنا نہیں جانتے تھے لڑائی سِکھائی جائے تاکہ وہ واقِف ہو جائیں۔ 3یعنی فِلستِیوں کے پانچوں سردار اور سب کنعانی اور صَیدانی اور کوہِ بعل حرمُوؔن سے حماؔت کے مدخل تک کے سب حوّی جو کوہِ لُبنان میں بستے تھے۔ 4یہ اِس لِئے تھے کہ اِن کے وسِیلہ سے اِسرائیلی آزمائے جائیں تاکہ معلُوم ہو جائے کہ وہ خُداوند کے حُکموں کو جو اُس نے مُوسیٰ کی معرفت اُن کے باپ دادا کو دِئے تھے سُنیں گے یا نہیں۔ 5سو بنی اِسرائیل کنعانِؔیوں اور حِتّیوں اور امورِیوں اور فرزّیوں اور حوِّیوں اور یبُوسِیوں کے درمِیان بس گئے۔ 6اور اُن کی بیٹِیوں سے آپ نِکاح کرنے اور اپنی بیٹِیاں اُن کے بیٹوں کو دینے اور اُن کے دیوتاؤں کی پرستِش کرنے لگے۔
غُتنی ایل
7اور بنی اِسرائیل نے خُداوند کے آگے بدی کی اور خُداوند اپنے خُدا کو بُھول کر بعلِیم اور یسِیرتوں کی پرستِش کرنے لگے۔ 8اِس لِئے خُداوند کا قہر اِسرائیلِیوں پر بھڑکا اور اُس نے اُن کو مسوپتاؔمیہ کے بادشاہ کوشن رِسعتِیم کے ہاتھ بیچ ڈالا۔ سو وہ آٹھ برس تک کوشن رِسعتِیم کے مُطِیع رہے۔ 9اور جب بنی اِسرائیل نے خُداوند سے فریاد کی تو خُداوند نے بنی اِسرائیل کے لِئے ایک رہائی دینے والے کو برپا کِیا اور کالِب کے چھوٹے بھائی قنز کے بیٹے غُتنی ایل نے اُن کو چُھڑایا۔ 10اور خُداوند کی رُوح اُس پر اُتری اور وہ اِسرائیلؔ کا قاضی ہُؤا اور جنگ کے لِئے نِکلا۔ تب خُداوند نے مسوپتامیہ کے بادشاہ کوشن رِسعتِیم کو اُس کے ہاتھ میں کر دِیا۔ سو اُس کا ہاتھ کوشن رِسعتِیم پر غالِب ہُؤا۔ 11اور اُس مُلک میں چالِیس برس تک چَین رہا اور قنز کے بیٹے غُتنی ایل نے وفات پائی۔
اؔہُود
12اور بنی اِسرائیل نے پِھر خُداوند کے آگے بدی کی۔ تب خُداوند نے موآب کے بادشاہ عجلُوؔن کو اِسرائیلِیوں کے خِلاف زور بخشا اِس لِئے کہ اُنہوں نے خُداوند کے آگے بدی کی تھی۔ 13اور اُس نے بنی عمُّون اور بنی عمالِیق کو اپنے ہاں جمع کِیا اور جا کر اِسرائیلؔ کو مارا اور اُنہوں نے کھجُوروں کا شہر لے لِیا۔ 14سو بنی اِسرائیل اٹھارہ برس تک موآب کے بادشاہ عجلُوؔن کے مُطِیع رہے۔
15لیکن جب بنی اِسرائیل نے خُداوند سے فریاد کی تو خُداوند نے بِنیمِینی جیرا کے بیٹے اہُود کو جو بَیں ہتّھا تھا اُن کا چُھڑانے والا مُقرّر کِیا اور بنی اِسرائیل نے اُس کی معرفت موآب کے بادشاہ عجلُوؔن کے لِئے ہدیہ بھیجا۔ 16اور اہُود نے اپنے لِئے ایک دو دھاری تلوار ایک ہاتھ لمبی بنوائی اور اُسے اپنے جامے کے نِیچے دہنی ران پر باندھ لِیا۔ 17پِھر اُس نے موآب کے بادشاہ عجلُوؔن کے حضُور وہ ہدیہ پیش کِیا اور عجلُوؔن بڑا موٹا آدمی تھا۔ 18اور جب وہ ہدیہ پیش کر چُکا تو اُن لوگوں کو جو ہدیہ لائے تھے رُخصت کِیا۔ 19اور وہ آپ اُس پتّھر کی کان کے پاس سے جو جِلجاؔل میں ہے لَوٹ کر کہنے لگا کہ اَے بادشاہ میرے پاس تیرے لِئے ایک خُفیہ پَیغام ہے۔
اُس نے کہا خاموش رہ۔ تب وہ سب جو اُس کے گِرد کھڑے تھے اُس کے پاس سے باہر چلے گئے۔
20پِھر اہُود اُس کے پاس آیا۔ اُس وقت وہ اپنے ہوادار بالاخانہ میں اکیلا بَیٹھا تھا۔ تب اہُود نے کہا تیرے لِئے میرے پاس خُدا کی طرف سے ایک پَیغام ہے۔ تب وہ کُرسی پر سے اُٹھ کھڑا ہُؤا۔ 21اور اہُود نے اپنا بایاں ہاتھ بڑھا کر اپنی دہنی ران پر سے وہ تلوار لی اور اُس کی توند میں گُھسیڑ دی۔ 22اور پَھل قبضہ سمیت داخِل ہو گیا اور چربی پَھل کے اُوپر لِپٹ گئی کیونکہ اُس نے تلوار کو اُس کی توند سے نہ نِکالا بلکہ وہ پار ہو گئی۔ 23تب اہُود نے برآمدہ میں آ کر اور بالاخانہ کے دروازوں کے اندر اُسے بند کر کے قُفل لگا دِیا۔ 24اور جب وہ چلتا بنا تو اُس کے خادِم آئے اور اُنہوں نے دیکھا کہ بالاخانہ کے دروازوں میں قُفل لگا ہے۔ وہ کہنے لگے کہ وہ ضرُور ہوادار کمرے میں فراغت کر رہا ہے۔ 25اور وہ ٹھہرے ٹھہرے شرما بھی گئے اور جب دیکھا کہ وہ بالاخانہ کے دروازے نہیں کھولتا تو اُنہوں نے کُنجی لی اور دروازے کھولے اور دیکھا کہ اُن کا آقا زمِین پر مَرا پڑا ہے۔
26اور وہ ٹھہرے ہی ہُوئے تھے کہ اہُود اِتنے میں بھاگ نِکلا اور پتّھر کی کان سے آگے بڑھ کر سعیرؔت میں جا پناہ لی۔ 27اور وہاں پُہنچ کر اُس نے اِفراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک میں نرسِنگا پُھونکا۔ تب بنی اِسرائیل اُس کے ساتھ کوہِستانی مُلک سے اُترے اور وہ اُن کے آگے آگے ہو لِیا۔ 28اُس نے اُن کو کہا میرے پِیچھے پِیچھے چلے چلو کیونکہ خُداوند نے تُمہارے دُشمنوں یعنی موآبِیوں کو تُمہارے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔ سو اُنہوں نے اُس کے پِیچھے پِیچھے جا کر یَردؔن کے گھاٹوں کو جو موآب کی طرف تھے اپنے قبضہ میں کر لِیا اور ایک کو بھی پار اُترنے نہ دِیا۔ 29اُس وقت اُنہوں نے موآب کے دس ہزار مَرد کے قرِیب جو سب کے سب موٹے تازہ اور بہادُر تھے قتل کِئے اور اُن میں سے ایک بھی نہ بچا۔ 30سو موآب اُس دِن اِسرائیلِیوں کے ہاتھ کے نِیچے دب گیا اور اُس مُلک میں اسّی برس چَین رہا۔
شمجر
31اِس کے بعد عنات کا بیٹا شمجر کھڑا ہُؤا اور اُس نے فلِستِیوں میں سے چھ سَو مَرد بَیل کے پَینے سے مارے اور اُس نے بھی اِسرائیلؔ کو رہائی دی۔
دبورہ اور برق
1اور اہُود کی وفات کے بعد بنی اِسرائیل نے پِھر خُداوند کے حضُور بدی کی۔ 2سو خُداوند نے اُن کو کنعاؔن کے بادشاہ یابِین کے ہاتھ جو حصُور میں سلطنت کرتا تھا بیچا اور اُس کے لشکر کے سردار کا نام سِیسرا تھا۔ وہ دِیگر اقوام کے شہر حرُوست میں رہتا تھا۔ 3تب بنی اِسرائیل نے خُداوند سے فریاد کی کیونکہ اُس کے پاس لوہے کے نَو سَو رتھ تھے اور اُس نے بِیس برس تک بنی اِسرائیل کو شِدّت سے ستایا۔
4اُس وقت لفِیدوؔت کی بِیوی دبورؔہ نبِیّہ بنی اِسرائیل کا اِنصاف کِیا کرتی تھی۔ 5اور وہ اِفراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک میں رامہ اور بَیت اؔیل کے درمِیان دبورؔہ کے کجھُور کے درخت کے نِیچے رہتی تھی اور بنی اِسرائیل اُس کے پاس اِنصاف کے لِئے آتے تھے۔ 6اور اُس نے قادِس نفتالی سے ابی نُوعم کے بیٹے برق کو بُلا بھیجا اور اُس سے کہا کہ کیا خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا نے حُکم نہیں کِیا کہ تُو تبُور کے پہاڑ پر چڑھ جا اور بنی نفتالی اور بنی زبُولُون میں سے دس ہزار آدمی اپنے ساتھ لے لے؟ 7اور مَیں نہرِ قِیسوؔن پر یابِین کے لشکر کے سردار سِیسرا کو اور اُس کے رتھوں اور فَوج کو تیرے پاس کھینچ لاؤں گا اور اُسے تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا۔
8اور برق نے اُس سے کہا اگر تُو میرے ساتھ چلے گی تو مَیں جاؤں گا پر اگر تُو میرے ساتھ نہیں چلے گی تو مَیں نہیں جاؤں گا۔
9اُس نے کہا مَیں ضرُور تیرے ساتھ چلُوں گی لیکن اِس سفر سے جو تُو کرتا ہے تُجھے کُچھ عِزّت حاصِل نہ ہو گی کیونکہ خُداوند سِیسرا کو ایک عَورت کے ہاتھ بیچ ڈالے گا اور دبورہ اُٹھ کر برق کے ساتھ قادِس کو گئی۔ 10اور برق نے زبُولُون اور نفتالی کو قادِس میں بُلایا اور دس ہزار مَرد اپنے ہمراہ لے کر چڑھا اور دبورؔہ بھی اُس کے ساتھ چڑھی۔
11اور حِبر قِینی نے جو مُوسیٰ کے سالے حباب کی نسل سے تھا قینِیوں سے الگ ہو کر قادِس کے قرِیب ضعننِّیم میں بلُوط کے درخت کے پاس اپنا ڈیرا ڈال لِیا تھا۔
12تب اُنہوں نے سِیسرا کو خبر پُہنچائی کہ برق بن ابینُو عم کوہِ تبُور پر چڑھ گیا ہے۔ 13اور سِیسرا نے اپنے سب رتھوں کو یعنی لوہے کے نَو سَو رتھوں اور اپنے ساتھ کے سب لوگوں کو دِیگر اقوام کے شہر حرُوؔست سے قِیسوؔن کی ندی پر جمع کِیا۔
14تب دبورہ نے برق سے کہا کہ اُٹھ کیونکہ یِہی وہ دِن ہے جِس میں خُداوند نے سِیسرا کو تیرے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔ کیا خُداوند تیرے آگے نہیں گیا ہے؟ تب برق اور وہ دس ہزار مَرد اُس کے پِیچھے پِیچھے کوہِ تبُور سے اُترے۔ 15اور خُداوند نے سِیسرا کو اور اُس کے سب رتھوں اور سب لشکر کو تلوار کی دھار سے برق کے سامنے شِکست دی اور سِیسرا رتھ پر سے اُتر کر پَیدل بھاگا۔ 16اور برق رتھوں اور لشکر کو دِیگر اقوام کے حرُوؔست شہر تک رگیدتا گیا چُنانچہ سِیسرا کا سارا لشکر تلوار سے نابُود ہُؤا اور ایک بھی نہ بچا۔
17پر سِیسرا حِبر قینی کی بِیوی یاعیل کے ڈیرے کو پَیدل بھاگ گیا۔ اِس لِئے کہ حصُور کے بادشاہ یابِین اور حِبر قینی کے گھرانے میں صُلح تھی۔ 18تب یاعیل سِیسرا سے مِلنے کو نِکلی اور اُس سے کہنے لگی اَے میرے خُداوند آ۔ میرے پاس آ اور ہِراسان نہ ہو۔ سو وہ اُس کے پاس ڈیرے میں چلا گیا اور اُس نے اُس کو کمّل اُڑھا دِیا۔ 19تب سِیسرا نے اُس سے کہا کہ ذرا مُجھے تھوڑا سا پانی پِینے کو دے کیونکہ مَیں پِیاسا ہُوں۔ سو اُس نے دُودھ کا مشکِیزہ کھول کر اُسے پِلایا اور پِھر اُسے اُڑھا دِیا۔ 20تب اُس نے اُس سے کہا کہ تُو ڈیرے کے دروازہ پر کھڑی رہنا اور اگر کوئی شخص آ کر تُجھ سے پُوچھے کہ یہاں کوئی مَرد ہے؟ تو تُو کہہ دینا کہ نہیں۔
21تب حِبر کی بِیوی یاعیل ڈیرے کی ایک میخ اور ایک میخ چُو کو ہاتھ میں لے دبے پاؤں اُس کے پاس گئی اور میخ اُس کی کنپٹِیوں پر رکھ کر اَیسی ٹھونکی کہ وہ پار ہو کر زمِین میں جا دھسی کیونکہ وہ گہری نِیند میں تھا۔ پس وہ بے ہوش ہو کر مَر گیا۔ 22اور جب برق سِیسرا کو رگیدتا آیا تو یاعیل اُس سے مِلنے کو نِکلی اور اُس سے کہا آ جا اور مَیں تُجھے وہی شخص جِسے تو ڈُھونڈتا ہے دِکھاؤں گی۔ پس اُس نے اُس کے پاس آ کر دیکھا کہ سِیسرا مَرا پڑا ہے اور میخ اُس کی کنپٹِیوں میں ہے۔
23سو خُدا نے اُس دِن کنعاؔن کے بادشاہ یابِین کو بنی اِسرائیل کے سامنے نِیچا دِکھایا۔ 24اور بنی اِسرائیل کا ہاتھ کنعاؔن کے بادشاہ یابِین پر زِیادہ غالِب ہی ہوتا گیا یہاں تک کہ اُنہوں نے شاہِ کنعاؔن یابِین کو نیست کر ڈالا۔
دبورہ اور برق کا گِیت
1اُسی دِن دبورؔہ اور ابی نُوؔعم کے بیٹے برق نے یہ گِیت گایا کہ
2پیشواؤں نے جو اِسرائیلؔ کی پیشوائی کی
اور لوگ خُوشی خُوشی بھرتی ہُوئے
اِس کے لِئے خُداوند کو مُبارک کہو۔
3اَے بادشاہو! سُنو۔ اَے شاہزادو! کان لگاؤ۔
مَیں خُود خُداوند کی سِتایش کرُوں گی
مَیں خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کی مدح گاؤُں گی۔
4اَے خُداوند! جب تو شعِیر سے چلا۔
جب تُو ادُوم کے مَیدان سے باہر نِکلا۔
تو زمِین کانپ اُٹھی اور آسمان ٹُوٹ پڑا۔
ہاں بادل برسے۔
5پہاڑ خُداوند کی حضُوری کے سبب سے
اور وہ سِینا بھی خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کی حضُوری کے
سبب سے کانپ گئے۔
6عنات کے بیٹے شمجر کے دِنوں میں
اور یاعیل کے ایّام میں شاہراہیں سُونی پڑی تِھیں
اور مُسافِر پگڈنڈیوں سے آتے جاتے تھے۔
7اِسرائیلؔ میں حاکِم مَوقُوف رہے۔ وہ مَوقُوف
رہے
جب تک کہ مَیں دبورہ برپا نہ ہُوئی۔
جب تک کہ مَیں اِسرائیلؔ میں ماں ہو کر نہ اُٹھی۔
8اُنہوں نے نئے نئے دیوتا چُن لِئے۔
تب جنگ پھاٹکوں ہی پر ہونے لگی۔
کیا چالِیس ہزار اِسرائیلِیوں میں بھی
کوئی ڈھال یا برچھی دِکھائی دیتی تھی؟
9میرا دِل اِسرائیلؔ کے حاکِموں کی طرف لگا ہے۔
جو لوگوں کے بِیچ خُوشی خُوشی بھرتی ہُوئے۔
تُم خُداوند کو مُبارک کہو۔
10اَے تُم سب جو سفید گدھوں پر سوار ہُؤا کرتے ہو
اور تُم جو نفِیس غالِیچوں پر بَیٹھتے ہو
اور تُم لوگ جو راستہ چلتے ہو۔ سب اِس کا چرچا کرو۔
11تِیر اندازوں کے شور سے دُور پنگھٹوں میں
وہ خُداوند کے صادِق کاموں کا
یعنی اُس کی حُکُومت کے اُن صادِق کاموں کا جو اِسرائیلؔ
میں ہُوئے ذِکر کریں گے۔
اُس وقت خُداوند کے لوگ اُتر اُتر کر پھاٹکوں پر گئے۔
12جاگ جاگ اَے دبورؔہ!
جاگ جاگ اور گِیت گا!
اُٹھ اَے برق اور اپنے اسِیروں کو باندھ لے جا۔ اَے
ابی نُوعم کے بیٹے!
13اُس وقت تھوڑے سے رئِیس اور لوگ اُتر آئے۔
خُداوند میری طرف سے زبردستوں کے مُقابلہ کے
لِئے آیا۔
14اِفراؔئِیم میں سے وہ لوگ آئے جِن کی جڑ عمالِیق
میں ہے۔
تیرے پِیچھے پِیچھے اَے بِنیمِین! تیرے لوگوں کے
درمیان
مکِیر میں سے حاکِم اُتر کر آئے۔
اور زبُولُون میں سے وہ لوگ آئے جو سِپہ سالار کا عصا
لِئے رہتے ہیں۔
15اور اِشکار کے سردار دبورؔہ کے ساتھ ساتھ تھے۔
جَیسا اِشکار وَیسا ہی برق تھا۔
وہ لوگ اُس کے ہمراہ جھپٹ کر وادی میں گئے۔
رُوبِن کی ندِیوں کے پاس
بڑے بڑے اِرادے دِل میں ٹھانے گئے۔
16تُو اُن سِیٹِیوں کو سُننے کے لِئے جو بھیڑ بکریوں کے
لِئے بجاتے ہیں۔
بھیڑ سالوں کے بِیچ کیوں بَیٹھا رہا؟
رُوبِن کی ندیوں کے پاس۔
دِلوں میں بڑا تردُّد تھا۔
17جِلعاد یَردؔن کے پار رہا
اور دان کشتِیوں میں کیوں رہ گیا؟
آشر سمُندر کے بندر کے پاس بَیٹھا ہی رہا
اور اپنی کھاڑیوں کے آس پاس جم گیا۔
18زبُولُون اپنی جان پر کھیلنے والے لوگ تھے
اور نفتالی بھی مُلک کے اُونچے اُونچے مقاموں پر اَیسا
ہی نِکلا۔
19بادشاہ آ کر لڑے۔
تب کنعاؔن کے بادشاہ تعناک میں
مجِدّو کے چشموں کے پاس لڑے
پر اُن کو کُچھ رُوپے حاصِل نہ ہُوئے۔
20آسمان کی طرف سے بھی لڑائی ہوئی
بلکہ ستارے بھی اپنی اپنی منزِل میں سِیسرا سے لڑے۔
21قِیسُون ندی اُن کو بہا لے گئی۔
یعنی وُہی پُرانی ندی جو قِیسُون ندی ہے۔
اَے میری جان! تُو زوروں میں چل۔
22اُن کے کُودنے۔ اُن زبردست گھوڑوں کے
کُودنے کے سبب سے
سُموں کی ٹاپ کی آواز ہونے لگی۔
23خُداوند کے فرِشتہ نے کہا کہ تُم مِیروز پر لَعنت
کرو۔
اُس کے باشِندوں پر سخت لَعنت کرو۔
کیونکہ وہ خُداوند کی کُمک کو
زورآوروں کے مُقابِل خُداوند کی کُمک کو نہ آئے
24حِبر قینی کی بِیوی یاعیل
سب عَورتوں سے مُبارک ٹھہرے گی۔
جو عَورتیں ڈیروں میں ہیں اُن سے وہ مُبارک ہو گی۔
25سِیسرا نے پانی مانگا۔ اُس نے اُسے دُودھ دِیا۔
امِیروں کی قاب میں وہ اُس کے لِئے مکّھن لائی۔
26اُس نے اپنا ہاتھ میخ کو
اور اپنا دہنا ہاتھ بڑھئِیوں کے میخ چُو کو لگایا
اور میخ چُو سے اُس نے سِیسرا کو مارا۔ اُس نے اُس کے سر
کو پھوڑ ڈالا
اور اُس کی کنپٹِیوں کو وار پار چھید دِیا۔
27اُس کے پاؤں پر وہ جُھکا۔ وہ گِرا اور پڑا رہا۔
اُس کے پاؤں پر وہ جُھکا اور گِرا۔
جہاں وہ جُھکا تھا وہِیں وہ مَر کر گِرا۔
28سِیسرا کی ماں کِھڑکی سے جھانکی اور چِلاّئی۔
اُس نے جِھلمِلی کی اوٹ سے پُکارا
کہ اُس کے رتھ کے آنے میں اِتنی دیر کیوں لگی؟
اُس کے رتھوں کے پہئے کیوں اٹک گئے؟
29اُس کی دانِش مند عَورتوں نے جواب دِیا
بلکہ اُس نے اپنے کو آپ ہی جواب دِیا۔
30کیا اُنہوں نے لُوٹ کو پا کر اُسے بانٹ نہیں لِیا
ہے؟
کیا ہر مَرد کو ایک ایک بلکہ دو دو کُنواریاں
اور سِیسرا کو رنگا رنگ کپڑوں کی لُوٹ
بلکہ بیل بُوٹے کڑھے ہُوئے رنگا رنگ کپڑوں کی لُوٹ
اور دونوں طرف بیل بُوٹے کڑھے ہُوئے رنگا رنگ
کپڑوں کی لُوٹ
جو اسِیروں کی گردنوں پر لدی ہو نہیں مِلی؟
31اَے خُداوند! تیرے سب دُشمن اَیسے ہی ہلاک
ہو جائیں۔
لیکن اُس کے پِیار کرنے والے آفتاب کی مانِند ہوں
جب وہ آب و تاب کے ساتھ طلُوع ہوتا
ہے۔
اور مُلک میں چالِیس برس امن رہا۔
جِدعون
1اور بنی اِسرائیل نے خُداوند کے آگے بدی کی اور خُداوند نے اُن کو سات برس تک مِدیانیوں کے ہاتھ میں رکھّا۔ 2اور مِدیانیوں کا ہاتھ اِسرائیلِیوں پر غالِب ہُؤا اور مِدیانیوں کے سبب سے بنی اِسرائیل نے اپنے لِئے پہاڑوں میں کھوہ اور غار اور قلعے بنا لِئے۔ 3اور اَیسا ہوتا تھا کہ جب بنی اِسرائیل کُچھ بوتے تھے تو مِدیانی اور عمالِیقی اور اہلِ مشرِق اُن پر چڑھ آتے تھے۔ 4اور اُن کے مُقابِل ڈیرے لگا کر غزّہ تک کھیتوں کی پَیداوار کو برباد کر ڈالتے اور بنی اِسرائیل کے لِئے نہ تو کُچھ مُعاش نہ بھیڑ بکری نہ گائے بَیل نہ گدھا چھوڑتے تھے۔ 5کیونکہ وہ اپنے چَوپایوں اور ڈیروں کو ساتھ لے کر آتے اور ٹِڈّیوں کے دَل کی مانِند آتے اور وہ اور اُن کے اُونٹ بے شُمار ہوتے تھے۔ یہ لوگ مُلک کو تباہ کرنے کے لِئے آ جاتے تھے۔ 6سو اِسرائیلی مِدیانیوں کے سبب سے نِہایت خستہ حال ہو گئے اور بنی اِسرائیل خُداوند سے فریاد کرنے لگے۔
7اور جب بنی اِسرائیل مِدیانیوں کے سبب سے خُداوند سے فریاد کرنے لگے۔ 8تو خُداوند نے بنی اِسرائیل کے پاس ایک نبی کو بھیجا۔ اُس نے اُن سے کہا کہ خُداوند اِسرائیلؔ کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ مَیں تُم کو مِصرؔ سے لایا اور مَیں نے تُم کو غُلامی کے گھر سے باہر نِکالا۔ 9مَیں نے مِصریوں کے ہاتھ سے اور اُن سبھوں کے ہاتھ سے جو تُم کو ستاتے تھے تُم کو چُھڑایا اور تُمہارے سامنے سے اُن کو دفع کِیا اور اُن کا مُلک تُم کو دِیا۔ 10اور مَیں نے تُم سے کہا تھا کہ خُداوند تُمہارا خُدا مَیں ہُوں۔ سو تُم اُن امورِیوں کے دیوتاؤں سے جِن کے مُلک میں بستے ہو مت ڈرنا پر تُم نے میری بات نہ مانی۔
11پِھر خُداوند کا فرِشتہ آ کر عُفرؔہ میں بلُوط کے ایک درخت کے نِیچے جو یُوآؔس ابیعزری کا تھا بَیٹھا اور اُس کا بیٹا جِدعوؔن مَے کے ایک کولُھو میں گیہُوں جھاڑ رہا تھا تاکہ اُس کو مِدیانیوں سے چِھپا رکھّے۔ 12اور خُداوند کا فرِشتہ اُسے دِکھائی دے کر اُس سے کہنے لگا کہ اَے زبردست سُورما! خُداوند تیرے ساتھ ہے۔
13جِدعوؔن نے اُس سے کہا اَے میرے مالِک! اگر خُداوند ہی ہمارے ساتھ ہے تو ہم پر یہ سب حادِثے کیوں گُذرے اور اُس کے وہ سب عجِیب کام کہاں گئے جِن کا ذِکر ہمارے باپ دادا ہم سے یُوں کرتے تھے کہ کیا خُداوند ہی ہم کو مِصرؔ سے نہیں نِکال لایا؟ پر اب تو خُداوند نے ہم کو چھوڑ دِیا اور ہم کو مِدیانیوں کے ہاتھ میں کر دِیا۔
14تب خُداوند نے اُس پر نِگاہ کی اور کہا کہ تُو اپنے اِسی زور میں جا اور بنی اِسرائیل کو مِدیانیوں کے ہاتھ سے چُھڑا۔ کیا مَیں نے تُجھے نہیں بھیجا؟
15اُس نے اُس سے کہا اَے مالِک! مَیں کِس طرح بنی اِسرائیل کو بچاؤں؟ میرا گھرانا منسّی میں سب سے غرِیب ہے اور مَیں اپنے باپ کے گھر میں سب سے چھوٹا ہُوں۔
16خُداوند نے اُس سے کہا مَیں ضرُور تیرے ساتھ ہُوں گا اور تُو مِدیانیوں کو اَیسا مار لے گا جَیسے ایک آدمی کو۔
17تب اُس نے اُس سے کہا کہ اب اگر مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہُوئی ہے تو اِس کا مُجھے کوئی نِشان دِکھا کہ مُجھ سے تُو ہی باتیں کرتا ہے۔ 18اور مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو یہاں سے نہ جا جب تک مَیں تیرے پاس پِھر نہ آؤں اور اپنا ہدیہ نِکال کر تیرے آگے نہ رکُھّوں۔
اُس نے کہا کہ جب تک تُو پِھر آ نہ جائے مَیں ٹھہرا رہُوں گا۔
19تب جِدعوؔن نے جا کر بکری کا ایک بچّہ اور ایک ایفہ آٹے کی فطِیری روٹِیاں تیّار کِیں اور گوشت کو ایک ٹوکری میں اور شوربا ایک ہانڈی میں ڈال کر اُس کے پاس بلُوط کے درخت کے نِیچے لا کر گُذرانا۔ 20تب خُدا کے فرِشتہ نے اُسے کہا اِس گوشت اور فطِیری روٹِیوں کو لے جا کر اُس چٹان پر رکھ اور شوربا کو اُنڈیل دے۔ اُس نے وَیسا ہی کِیا۔ 21تب خُداوند کے فرِشتہ نے اُس عصا کی نوک سے جو اُس کے ہاتھ میں تھا گوشت اور فطِیری روٹِیوں کو چُھؤا اور اُس پتّھر سے آگ نِکلی اور اُس نے گوشت اور فطِیری روٹِیوں کو بھسم کر دِیا۔ تب خُداوند کا فرِشتہ اُس کی نظر سے غائِب ہو گیا۔
22اور جِدعوؔن نے جان لِیا کہ وہ خُداوند کا فرِشتہ تھا۔ سو جِدعوؔن کہنے لگا افسوس ہے اَے مالِک خُداوند کہ مَیں نے خُداوند کے فرِشتہ کو رُوبرُو دیکھا۔
23خُداوند نے اُس سے کہا تیری سلامتی ہو! خَوف نہ کر۔ تُو مَرے گا نہیں۔ 24تب جِدعوؔن نے وہاں خُداوند کے لِئے مذبح بنایا اور اُس کا نام یہوواؔہ سلوم رکھّا اور وہ ابیعزریوں کے عُفرہ میں آج تک مَوجُود ہے۔
25اور اُسی رات خُداوند نے اُسے کہا کہ اپنے باپ کا جوان بَیل یعنی وہ دُوسرا بَیل جو سات برس کا ہے لے اور بعل کے مذبح کو جو تیرے باپ کا ہے ڈھا دے اور اُس کے پاس کی یسِیرت کو کاٹ ڈال۔ 26اور خُداوند اپنے خُدا کے لِئے اِس گڑھی کی چوٹی پر قاعِدہ کے مُطابِق ایک مذبح بنا اور اُس دُوسرے بَیل کو لے کر اُس یسِیرت کی لکڑی سے جِسے تُو کاٹ ڈالے گا سوختنی قُربانی گُذران۔ 27تب جِدعوؔن نے اپنے نَوکروں میں سے دس آدمِیوں کو ساتھ لے کر جَیسا خُداوند نے اُسے فرمایا تھا کِیا اور چُونکہ وہ یہ کام اپنے باپ کے خاندان اور اُس شہر کے باشِندوں کے ڈر سے دِن کو نہ کر سکا اِس لِئے اُسے رات کو کِیا۔
28جب اُس شہر کے لوگ صُبح سویرے اُٹھے تو کیا دیکھتے ہیں کہ بعل کا مذبح ڈھایا ہُؤا اور اُس کے پاس کی یسِیرت کٹی ہُوئی اور اُس مذبح پر جو بنایا گیا تھا وہ دُوسرا بَیل چڑھایا ہُؤا ہے۔ 29اور وہ آپس میں کہنے لگے کِس نے یہ کام کِیا؟ اور جب اُنہوں نے تحقِیقات اور پُرسِش کی تو لوگوں نے کہا کہ یُوآؔس کے بیٹے جِدعوؔن نے یہ کام کِیا ہے۔ 30تب اُس شہر کے لوگوں نے یُوآؔس سے کہا کہ اپنے بیٹے کو نِکال لا تاکہ قتل کِیا جائے اِس لِئے کہ اُس نے بعل کا مذبح ڈھا دِیا اور اُس کے پاس کی یسِیرت کاٹ ڈالی ہے۔
31یُوآؔس نے اُن سبھوں کو جو اُس کے سامنے کھڑے تھے کہا کیا تُم بعل کے واسطے جھگڑا کرو گے یا تُم اُسے بچا لو گے؟ جو کوئی اُس کی طرف سے جھگڑا کرے وہ اِسی صُبح مارا جائے۔ اگر وہ خُدا ہے تو آپ ہی اپنے لِئے جھگڑے کیونکہ کِسی نے اُس کا مذبح ڈھا دِیا ہے۔ 32اِس لِئے اُس نے اُس دِن جِدعوؔن کا نام یہ کہہ کر یرُبّعل رکھّا کہ بعل آپ اِس سے جھگڑ لے اِس لِئے کہ اِس نے اُس کا مذبح ڈھا دِیا ہے۔
33تب سب مِدیانی اور عمالِیقی اور اہِل مشرِق اِکٹّھے ہُوئے اور پار ہو کر یِزرعیل کی وادی میں اُنہوں نے ڈیرا کِیا۔ 34تب خُداوند کی رُوح جِدعوؔن پر نازِل ہُوئی سو اُس نے نرسِنگا پُھونکا اور ابیعزؔر کے لوگ اُس کی پَیروی میں اِکٹّھے ہُوئے۔ 35پِھر اُس نے سارے منسّی کے پاس قاصِد بھیجے۔ سو وہ بھی اُس کی پَیروی میں فراہم ہُوئے اور اُس نے آشر اور زبُولُون اور نفتالی کے پاس بھی قاصِد روانہ کِئے۔ سو وہ اُن کے اِستقبال کو آئے۔
36تب جِدعوؔن نے خُدا سے کہا کہ اگر تُو اپنے قَول کے مُطابِق میرے ہاتھ کے وسِیلہ سے بنی اِسرائیل کو رہائی دینی چاہتا ہے۔ 37تو دیکھ مَیں بھیڑ کی اُون کھلِیہان میں رکھ دُوں گا سو اگر اوس فقط اُون ہی پر پڑے اور آس پاس کی زمِین سب سُوکھی رہے تو مَیں جان لُوں گا کہ تُو اپنے قَول کے مُطابِق بنی اِسرائیل کو میرے ہاتھوں کے وسِیلہ سے رہائی بخشے گا۔ 38اور اَیسا ہی ہُؤا کیونکہ وہ صُبح کو جو سویرے اُٹھا اور اُس اُون کو دبایا اور اُون میں سے اوس نچوڑی تو پِیالہ بھر پانی نِکلا۔ 39تب جِدعوؔن نے خُدا سے کہا کہ تیرا غُصّہ مُجھ پر نہ بھڑکے۔ مَیں فقط ایک بار اَور عرض کرتا ہُوں۔ مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ فقط ایک بار اَور اِس اُون سے آزمایش کر لُوں۔ اب صِرف اُون ہی اُون خُشک رہے اور آس پاس کی سب زمِین پر اوس پڑے۔ 40سو خُدا نے اُس رات اَیسا ہی کِیا کیونکہ فقط اُون ہی خُشک رہی اور ساری زمِین پر اوس پڑی۔
جِدعون مِدیانیوں کو شِکست دیتا ہے
1تب یرُبّعل یعنی جِدعوؔن اور سب لوگ جو اُس کے ساتھ تھے سویرے ہی اُٹھے اور حرود کے چشمہ کے پاس ڈیرا کِیا اور مِدیانیوں کی لشکر گاہ اُن کے شِمال کی طرف کوہِ مورہ کے مُتّصِل وادی میں تھی۔
2تب خُداوند نے جِدعوؔن سے کہا تیرے ساتھ کے لوگ اِتنے زِیادہ ہیں کہ مَیں مِدیانیوں کو اُن کے ہاتھ میں نہیں کر سکتا۔ اَیسا نہ ہو کہ اِسرائیلی میرے سامنے اپنے اُوپر فخر کر کے کہنے لگیں کہ ہمارے ہاتھ نے ہم کو بچایا۔ 3سو تُو اب لوگوں میں سُنا سُنا کر مُنادِی کر دے کہ جو کوئی ترسان اور ہِراسان ہو وہ لَوٹ کر کوہِ جِلعاد سے چلا جائے چُنانچہ اُن لوگوں میں سے بائِیس ہزار تو لَوٹ گئے اور دس ہزار باقی رہ گئے۔
4تب خُداوند نے جِدعوؔن سے کہا کہ لوگ اب بھی زِیادہ ہیں سو تُو اُن کو چشمہ کے پاس نِیچے لے آ اور وہاں مَیں تیری خاطِر اُن کو آزماؤں گا اور اَیسا ہو گا کہ جِس کی بابت مَیں تُجھ سے کہُوں کہ یہ تیرے ساتھ جائے وُہی تیرے ساتھ جائے اور جِس کے حق میں مَیں کہُوں کہ یہ تیرے ساتھ نہ جائے وہ نہ جائے۔ 5سو وہ اُن لوگوں کو چشمہ کے پاس نِیچے لے گیا اور خُداوند نے جِدعوؔن سے کہا کہ جو جو اپنی زُبان سے پانی چپڑ چپڑ کر کے کُتّے کے طرح پِئے اُس کو الگ رکھ اور وَیسے ہی ہر اَیسے شخص کو جو گُھٹنے ٹیک کر پِئے۔ 6سو جِنہوں نے اپنا ہاتھ اپنے مُنہ سے لگا کر چپڑ چپڑ کر کے پِیا وہ گِنتی میں تِین سَو مَرد تھے اور باقی سب لوگوں نے گُھٹنے ٹیک کر پانی پِیا۔ 7تب خُداوند نے جِدعوؔن سے کہا کہ مَیں اِن تِین سَو آدمِیوں کے وسِیلہ سے جِنہوں نے چپڑ چپڑ کر کے پِیا تُم کو بچاؤں گا اور مِدیانیوں کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا اور باقی سب لوگ اپنی اپنی جگہ کو لَوٹ جائیں۔ 8تب اُن لوگوں نے اپنا اپنا توشہ اور نرسِنگا اپنے اپنے ہاتھ میں لِیا اور اُس نے سب اِسرائیلی مَردوں کو اُن کے ڈیروں کی طرف روانہ کر دِیا پر اُن تِین سَو مَردوں کو رکھ لِیا اور مِدیانیوں کی لشکر گاہ اُس کے نِیچے وادی میں تھی۔
9اور اُسی رات خُداوند نے اُس سے کہا کہ اُٹھ اور نِیچے لشکر گاہ میں اُتر جا کیونکہ مَیں نے اُسے تیرے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔ 10لیکن اگر تُو نِیچے جاتے ڈرتا ہے تو تُو اپنے نَوکر فُوراہ کے ساتھ لشکر گاہ میں اُتر جا۔ 11اور تُو سُن لے گا کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔ اِس کے بعد تُجھ کو ہِمّت ہو گی کہ تُو اُس لشکر گاہ میں اُتر جائے۔ چُنانچہ وہ اپنے نَوکر فُوراہ کو ساتھ لے کر اُن سِپاہِیوں کے پاس جو اُس لشکر گاہ کے کنارے تھے گیا۔ 12اور مِدیانی اور عمالِیقی اور اہلِ مشرِق کثرت سے وادی کے بِیچ ٹِڈّیوں کی مانِند پَھیلے پڑے تھے اور اُن کے اُونٹ کثرت کے سبب سے سمُندر کے کنارے کی ریت کی مانِند بے شُمار تھے۔
13اور جب جِدعوؔن پُہنچا تو دیکھو وہاں ایک شخص اپنا خواب اپنے ساتھی سے بیان کرتا ہُؤا کہہ رہا تھا دیکھ مَیں نے ایک خواب دیکھا ہے کہ جَو کی ایک روٹی مِدیانی لشکر گاہ میں گِری اور لُڑھکتی ہُوئی ڈیرے کے پاس پُہنچی اور اُس سے اَیسی ٹکرائی کہ وہ گِر گیا اور اُس کو اَیسا اُلٹ دِیا کہ وہ ڈیرا فرش ہو گیا۔
14تب اُس کے ساتھی نے جواب دِیا کہ یہ یُوآؔس کے بیٹے جِدعوؔن اِسرائیلی مَرد کی تلوار کے سِوا اور کُچھ نہیں۔ خُدا نے مِدیاؔن کو اور سارے لشکر کو اُس کے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔
15جب جِدعوؔن نے خواب کا مضمُون اور اُس کی تعبِیر سُنی تو سِجدہ کِیا اور اِسرائیلی لشکر میں لَوٹ کر کہنے لگا اُٹھو کیونکہ خُداوند نے مِدیانی لشکر کو تُمہارے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔ 16اور اُس نے اُن تِین سَو آدمیوں کے تِین غول کِئے اور اُن سبھوں کے ہاتھ میں ایک ایک نرسِنگا اور اُس کے ساتھ ایک ایک خالی گھڑا دِیا اور ہر گھڑے کے اندر ایک مشعل تھی۔ 17اور اُس نے اُن سے کہا کہ مُجھے دیکھتے رہنا اور وَیسا ہی کرنا اور دیکھو! جب مَیں لشکر گاہ کے کنارے جا پہنچُوں تو جو کُچھ مَیں کرُوں تُم بھی وَیسا ہی کرنا۔ 18جب مَیں اور وہ سب جو میرے ساتھ ہیں نرسِنگا پُھونکیں تو تُم بھی لشکر گاہ کی ہر طرف نرسِنگے پُھونکنا اور للکارنا کہ یہوواؔہ کی اور جِدعوؔن کی تلوار۔
19سو بِیچ کے پہر کے شرُوع میں جب نئے پہرے والے بدلے گئے تو جِدعوؔن اور وہ سَو آدمی جو اُس کے ساتھ تھے لشکر گاہ کے کنارے آئے اور اُنہوں نے نرسِنگے پُھونکے اور اُن گھڑوں کو جو اُن کے ہاتھ میں تھے توڑا۔ 20اور اُن تِینوں غولوں نے نرسِنگے پُھونکے اور گھڑے توڑے اور مشعلوں کو اپنے بائیں ہاتھ میں اور نرسِنگوں کو پُھونکنے کے لِئے اپنے دہنے ہاتھ میں لے لِیا اور چِلاّ اُٹھے کہ یہوواؔہ کی اور جِدعوؔن کی تلوار! 21اور یہ سب کے سب لشکر گاہ کے چَوگِرد اپنی اپنی جگہ کھڑے ہو گئے۔ تب سارا لشکر دَوڑنے لگا اور اُنہوں نے چِلاّ چِلاّ کر اُن کو بھگایا۔ 22اور اُنہوں نے تِین سَو نرسِنگوں کو پُھونکا اور خُداوند نے ہر شخص کی تلوار اُس کے ساتھی اور سب لشکر پر چلوائی اور سارا لشکر صرِیراؔت کی طرف بَیت سِطّہ تک اور طبّات کے قرِیب ابِیل محُولہ کی سرحد تک بھاگا۔
23تب اِسرائیلی مَرد نفتالی اور آشر اور منسّی کی حدُود سے جمع ہو کر نِکلے اور مِدیانیوں کا پِیچھا کِیا۔ 24اور جِدعوؔن نے اِفراؔئِیم کے تمام کوہستانی مُلک میں قاصِد روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ مِدیانیوں کے مُقابلہ کو اُتر آؤ اور اُن سے پہلے پہلے دریایِ یَردؔن کے گھاٹوں پر بَیت برہ تک قابِض ہو جاؤ۔ تب سب افرائِیمی جمع ہو کر دریایِ یَردؔن کے گھاٹوں پر بَیت برہ تک قابِض ہو گئے۔ 25اور اُنہوں نے مِدیاؔن کے دو سرداروں عورؔیب اور زئیب کو پکڑ لِیا اور عورؔیب کو عورؔیب کی چٹان پر اور زئیب کو زئیب کے کولُھو کے پاس قتل کِیا اور مِدیانیوں کو رگیدا اور عورؔیب اور زئیب کے سر یَردؔن پار جِدعوؔن کے پاس لے آئے۔
مِدیانیوں کی قطعی شِکست
1اور اِفراؔئِیم کے لوگوں نے اُس سے کہا کہ تُو نے ہم سے یہ سلُوک کیوں کِیا کہ جب تُو مِدیانیوں سے لڑنے کو چلا تو ہم کو نہ بُلوایا؟ سو اُنہوں نے اُس کے ساتھ بڑا جھگڑا کِیا۔
2اُس نے اُن سے کہا مَیں نے تُمہاری طرح بھلا کِیا ہی کیا ہے؟ کیا اِفراؔئِیم کے چھوڑے ہُوئے انگُور بھی ابیعزر کی فصل سے بِہتر نہیں ہیں؟ 3خُدا نے مِدیاؔن کے سردار عورؔیب اور زئیب کو تُمہارے ہاتھ میں کر دِیا۔ پس تُمہاری طرح مَیں کر ہی کیا سکا ہُوں؟ جب اُس نے یہ کہا کہ تو اُن کا غُصّہ اُس کی طرف سے دِھیما ہو گیا۔
4تب جِدعوؔن اور اُس کے ساتھ کے تِین سَو آدمی جو باوُجُود تھکے ماندے ہونے کے پِھر بھی پِیچھا کرتے ہی رہے تھے یَردؔن پر آ کر پار اُترے۔ 5تب اُس نے سُکاّت کے باشِندوں سے کہا کہ اِن لوگوں کو جو میرے پَیرو ہیں روٹی کے گِردے دو کیونکہ یہ تھک گئے ہیں اور مَیں مِدیان کے دونوں بادشاہوں زِبح اور ضِلمنع کا پِیچھا کر رہا ہُوں۔
6سُکّات کے سرداروں نے کہا کیا زِبح اور ضلِمنع کے ہاتھ اب تیرے قبضہ میں آ گئے ہیں جو ہم تیرے لشکر کو روٹیاں دیں؟
7جِدعوؔن نے کہا جب خُداوند زِبح اور ضِلمنع کو میرے ہاتھ میں کر دے گا تو مَیں تُمہارے گوشت کو ببُول اور سدا گُلاب کے کانٹوں سے نُچواؤں گا۔ 8پِھر وہاں سے وہ فنُوایل کو گیا اور وہاں کے لوگوں سے بھی اَیسی ہی بات کہی اور فنُواؔیل کے لوگوں نے بھی اُسے وَیسا ہی جواب دِیا جَیسا سُکّاتیوں نے دِیا تھا۔ 9سو اُس نے فنُوایل کے باشِندوں سے بھی کہا کہ جب مَیں سلامت لَوٹُوں گا تو اِس بُرج کو ڈھا دُوں گا۔
10اور زِبح اور ضلِمنع اپنے قرِیباً پندرہ ہزار آدمِیوں کے لشکر سمیت قرقوُر میں تھے کیونکہ فقط اِتنے ہی اہِلِ مشرِق کے لشکر میں سے بچ رہے تھے اِس لِئے کہ ایک لاکھ بِیس ہزار شمشیرزن مَرد قتل ہو گئے تھے۔ 11سو جِدعوؔن اُن لوگوں کے راستہ سے جو نُبح اور یُگبہاؔہ کے مشرِق کی طرف ڈیروں میں رہتے تھے گیا اور اُس لشکر کو مارا کیونکہ وہ لشکر بے فِکر پڑا تھا۔ 12اور زِبح اور ضلِمنع بھاگے اور اُس نے اُن کا پِیچھا کر کے اُن دونوں مِدیانی بادشاہوں زِبح اور ضلِمنع کو پکڑ لِیا اور سارے لشکر کو بھگا دِیا۔
13اور یُوآؔس کا بیٹا جِدعوؔن حرس کی چڑھائی کے پاس سے جنگ سے لَوٹا۔ 14اور اُس نے سُکّاتیوں میں سے ایک جوان کو پکڑ کر اُس سے دریافت کِیا۔ سو اُس نے اُسے سُکّات کے سرداروں اور بزُرگوں کا حال بتا دِیا جو شُمار میں ستتّر تھے۔ 15تب وہ سُکاّتیوں کے پاس آ کر کہنے لگا کہ زِبح اور ضلِمنع کو دیکھ لو جِن کی بابت تُم نے طنزاً مُجھ سے کہا تھا کیا زِبح اور ضِلمنع کے ہاتھ تیرے قبضہ میں آ گئے ہیں کہ ہم تیرے آدمِیوں کو جو تھک گئے ہیں روٹِیاں دیں؟ 16تب اُس نے شہر کے بزُرگوں کو پکڑا اور ببُول اور سدا گُلاب کے کانٹے لے کر اُن سے سُکاّتیوں کی تادِیب کی۔ 17اور اُس نے فنُواؔیل کا بُرج ڈھا کر اُس شہر کے لوگوں کو قتل کِیا۔
18پِھر اُس نے زِبح اور ضلِمنع سے کہا کہ وہ لوگ جِن کو تُم نے تبُور میں قتل کِیا کَیسے تھے؟
اُنہوں نے جواب دِیا جَیسا تُو ہے وَیسے ہی وہ تھے۔ اُن میں سے ہر ایک شہزادوں کی مانِند تھا۔
19تب اُس نے کہا کہ وہ میرے بھائی میری ماں کے بیٹے تھے۔ سو خُداوند کی حیات کی قَسم اگر تُم اُن کو جِیتا چھوڑتے تو مَیں بھی تُم کو نہ مارتا۔ 20پِھر اُس نے اپنے بڑے بیٹے یتر کو حُکم کِیا کہ اُٹھ اُن کو قتل کر پر اُس لڑکے نے اپنی تلوار نہ کھینچی کیونکہ اُسے ڈر لگا اِس لِئے کہ وہ ابھی لڑکا ہی تھا۔
21تب زِبح اور ضلِمنع نے کہا تُو آپ اُٹھ کر ہم پر وار کر کیونکہ جَیسا آدمی ہوتا ہے وَیسی ہی اُس کی طاقت ہوتی ہے۔ سو جِدعوؔن نے اُٹھ کر زِبح اور ضلِمنع کو قتل کِیا اور اُن کے اُونٹوں کے گلے کے چندن ہار لے لِئے۔
22تب بنی اِسرائیل نے جِدعوؔن سے کہا کہ تُو ہم پر حُکُومت کر۔ تُو اور تیرا بیٹا اور تیرا پوتا بھی کیونکہ تُو نے ہم کو مِدیانیوں کے ہاتھ سے چُھڑایا۔
23تب جِدعوؔن نے اُن سے کہا کہ نہ مَیں تُم پر حُکُومت کرُوں اور نہ میرا بیٹا بلکہ خُداوند ہی تُم پر حُکُومت کرے گا۔ 24اور جِدعوؔن نے اُن سے کہا کہ مَیں تُم سے یہ عرض کرتا ہُوں کہ تُم میں سے ہر شخص اپنی لُوٹ کی بالِیاں مُجھے دے دے (یہ لوگ اِسمٰعیلی تھے اِس لِئے اِن کے پاس سونے کی بالِیاں تِھیں)۔
25اُنہوں نے جواب دِیا کہ ہم اِن کو بڑی خُوشی سے دیں گے۔ پس اُنہوں نے ایک چادر بِچھائی اور ہر ایک نے اپنی لُوٹ کی بالِیاں اُس پر ڈال دِیں۔ 26سو وہ سونے کی بالِیاں جو اُس نے مانگی تھِیں وزن میں ایک ہزار سات سَو مِثقال تھِیں علاوہ اُن چندن ہاروں اور جُھمکوں اور مِدیانی بادشاہوں کی ارغوانی پوشاک کے جو وہ پہنے تھے اور اُن زنجِیروں کے جو اُن کے اُونٹوں کے گلے میں پڑی تِھیں۔ 27اور جِدعوؔن نے اُن سے ایک افُود بنوایا اور اُسے اپنے شہر عُفرہ میں رکھّا اور وہاں سب اِسرائیلی اُس کی پَیروی میں زِناکاری کرنے لگے اور وہ جِدعوؔن اور اُس کے گھرانے کے لِئے پھندا ٹھہرا۔
28یُوں مِدیانی بنی اِسرائیل کے آگے مغلُوب ہُوئے اور اُنہوں نے پِھر کبھی سر نہ اُٹھایا اور جِدعوؔن کے دِنوں میں چالِیس برس تک اُس مُلک میں امن رہا۔
جِدعون کی وفات
29اور یُوآؔس کا بیٹا یرُبّعل جا کر اپنے گھر میں رہنے لگا۔ 30اور جِدعوؔن کے ستّر بیٹے تھے جو اُس ہی کے صُلب سے پَیدا ہُوئے تھے کیونکہ اُس کی بُہت سی بِیویاں تِھیں۔ 31اور اُس کی ایک حَرم کے بھی جو سِکم میں تھی اُس سے ایک بیٹا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام ابی ملِک رکھّا۔ 32اور یُوآؔس کے بیٹے جِدعوؔن نے خُوب عُمر رسِیدہ ہو کر وفات پائی اور ابیعزریوں کے عُفرہ میں اپنے باپ یُوآؔس کی قبر میں دفن ہُؤا۔
33اور جِدعوؔن کے مَرتے ہی بنی اِسرائیل برگشتہ ہو کر بعلِیم کی پَیروی میں زِناکاری کرنے لگے اور بعل برِیت کو اپنا معبُود بنا لِیا۔ 34اور بنی اِسرائیل نے خُداوند اپنے خُدا کو جِس نے اُن کو ہر طرف اُن کے دُشمنوں کے ہاتھ سے رہائی دی تھی یاد نہ رکھّا۔ 35اور نہ وہ یرُبّعل یعنی جِدعوؔن کے خاندان کے ساتھ اُن سب نیکیوں کے عِوض میں جو اُس نے بنی اِسرائیل سے کی تِھیں مِہر سے پیش آئے۔
ابی ملِک
1تب یرُبّعل کا بیٹا ابی ملِک سِکم میں اپنے مامُوؤں کے پاس گیا اور اُن سے اور اپنے سب ننہال کے لوگوں سے کہا کہ 2سِکم کے سب آدمیوں سے پُوچھ دیکھو کہ تُمہارے لِئے کیا بِہتر ہے۔ یہ کہ یرُبّعل کے سب بیٹے جو ستّر آدمی ہیں وہ تُم پر سلطنت کریں یا یہ کہ ایک ہی کی تُم پر حُکُومت ہو؟ اور یہ بھی یاد رکھّو کہ مَیں تُمہاری ہی ہڈّی اور تُمہارا ہی گوشت ہُوں۔ 3اور اُس کے مامُوؤں نے اُس کے بارے میں سِکم کے سب لوگوں کے کانوں میں یہ باتیں ڈالِیں اور اُن کے دِل ابی ملِک کی پَیروی پر مائِل ہُوئے کیونکہ وہ کہنے لگے کہ یہ ہمارا بھائی ہے۔ 4اور اُنہوں نے بعل برِیت کے گھر میں سے چاندی کے ستّر سِکّے اُس کو دِئے جِن کے وسِیلہ سے ابی ملِک نے شُہدے اور بدمعاش لوگوں کو اپنے ہاں لگا لِیا جو اُس کی پَیروی کرنے لگے۔ 5اور وہ عُفرہ میں اپنے باپ کے گھر گیا اور اُس نے اپنے بھائِیوں یرُبّعل کے بیٹوں کو جو ستّر آدمی تھے ایک ہی پتّھر پر قتل کِیا پر یرُبّعل کا چھوٹا بیٹا یُوتام بچا رہا کیونکہ وہ چِھپ گیا تھا۔ 6تب سِکم کے سب آدمی اور سب اہلِ مِلّو جمع ہُوئے اور جا کر اُس سُتُون کے بلُوط کے پاس جو سِکم میں تھا ابی ملِک کو بادشاہ بنایا۔
7جب یُوتام کو اِس کی خبر ہُوئی تو وہ جا کر کوہِ گرزِؔیم کی چوٹی پر کھڑا ہُؤا اور اپنی آواز بُلند کی اور پُکار پُکار کر اُن سے کہنے لگا اَے سِکم کے لوگو میری سُنو! تاکہ خُدا تُمہاری سُنے۔ 8ایک زمانہ میں درخت چلے تاکہ کِسی کو مَسح کر کے اپنا بادشاہ بنائیں سو اُنہوں نے زَیتُون کے درخت سے کہا کہ تُو ہم پر سلطنت کر۔ 9تب زَیتُون کے درخت نے اُن سے کہا کیا مَیں اپنی چِکناہِٹ کو جِس کے باعِث میرے وسِیلہ سے لوگ خُدا اور اِنسان کی تعظِیم کرتے ہیں چھوڑ کر درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟ 10تب درختوں نے اِنجِیر کے درخت سے کہا کہ تُو آ اور ہم پر سلطنت کر۔ 11پر انجِیر کے درخت نے اُن سے کہا کیا مَیں اپنی مِٹھاس اور اچّھے اچّھے پَھلوں کو چھوڑ کر درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟ 12تب درختوں نے انگُور کی بیل سے کہا کہ تُو آ اور ہم پر سلطنت کر۔ 13انگُور کی بیل نے اُن سے کہا کیا مَیں اپنی مَے کو جو خُدا اور اِنسان دونوں کو خُوش کرتی ہے چھوڑ کر درختوں پر حُکمرانی کرنے جاؤں؟ 14تب اُن سب درختوں نے اُونٹ کٹارے سے کہا چل تُو ہی ہم پر سلطنت کر۔ 15اُونٹ کٹارے نے درختوں سے کہا اگر تُم سچ مُچ مُجھے اپنا بادشاہ مَسح کر کے بناؤ تو آؤ میرے سایہ میں پناہ لو اور اگر نہیں تو اُونٹ کٹارے سے آگ نِکل کر لُبنان کے دیوداروں کو کھا جائے۔
16سو بات یہ ہے کہ تُم نے جو ابی ملِک کو بادشاہ بنایا ہے اِس میں اگر تُم نے راستی و صداقت برتی ہے اور یرُبّعل اور اُس کے گھرانے سے اچّھا سلُوک کِیا اور اُس کے ساتھ اُس کے اِحسان کے حق کے مُطابِق برتاؤ کِیا ہے۔ 17(کیونکہ میرا باپ تُمہاری خاطِر لڑا اور اُس نے اپنی جان جوکھوں میں ڈالی اور تُم کو مِدیان کے ہاتھ سے چُھڑایا۔ 18اور تُم نے آج میرے باپ کے گھرانے سے بغاوت کی اور اُس کے ستّر بیٹے ایک ہی پتّھر پر قتل کِئے اور اُس کی لَونڈی کے بیٹے ابی ملِک کو سِکم کے لوگوں کا بادشاہ بنایا اِس لِئے کہ وہ تُمہارا بھائی ہے)۔ 19سو اگر تُم نے یرُبّعل اور اُس کے گھرانے کے ساتھ آج کے دِن راستی اور صداقت برتی ہے تو تُم ابی ملِک سے خُوش رہو اور وہ تُم سے خُوش رہے۔ 20اور اگر نہیں تو ابی ملِک سے آگ نِکل کر سِکم کے لوگوں کو اور اہلِ مِلّو کو کھا جائے اور سِکم کے لوگوں اور اہلِ مِلّو کے بِیچ سے آگ نِکل کر ابی ملِک کو کھا جائے 21پِھر یُوتام دَوڑتا ہُؤا بھاگا اور بیر کو چلتا بنا اور اپنے بھائی ابی ملِک کے خَوف سے وہِیں رہنے لگا۔
22اور ابی ملِک اِسرائیلِیوں پر تِین برس حاکِم رہا۔ 23تب خُدا نے ابی ملِک اور سِکم کے لوگوں کے درمِیان ایک بُری رُوح بھیجی اور اہلِ سِکم ابی ملِک سے دغابازی کرنے لگے۔ 24تاکہ جو ظُلم اُنہوں نے یرُبّعل کے ستّر بیٹوں پر کِیا تھا وہ اُن ہی پر آئے اور اُن کا خُون اُن کے بھائی ابی ملِک کے سر پر جِس نے اُن کو قتل کِیا اور سِکم کے لوگوں کے سر پر ہو جِنہوں نے اُس کے بھائیوں کے قتل میں اُس کی مدد کی تھی۔ 25تب سِکم کے لوگوں نے پہاڑوں کی چوٹیوں پر اُس کی گھات میں لوگ بِٹھائے اور وہ اُن کو جو اُس راستہ پاس سے گُذرتے لُوٹ لیتے تھے اور ابی ملِک کو اِس کی خبر ہُوئی۔
26تب جعل بِن عبد اپنے بھائیوں سمیت سِکم میں آیا اور اہِلِ سِکم نے اُس پر اِعتماد کِیا۔ 27اور وہ کھیتوں میں گئے اور اپنے اپنے تاکِستانوں کا پَھل توڑا اور انگُوروں کا رس نِکالا اور خُوب خُوشی منائی اور اپنے دیوتا کے مندر میں جا کر کھایا پِیا اور ابی ملِک پر لَعنتیں برسائیں۔ 28اور جعل بِن عبد کہنے لگا ابی ملِک کَون ہے اور سِکم کَون ہے کہ ہم اُس کی اِطاعت کریں؟ کیا وہ یرُبّعل کا بیٹا نہیں اور کیا زبُول اُس کا منصب دار نہیں؟ تُم ہی سِکم کے باپ حمور کے لوگوں کی اِطاعت کرو۔ ہم اُس کی اِطاعت کیوں کریں؟ 29کاش کہ یہ لوگ میرے ہاتھ کے نِیچے ہوتے تو مَیں ابی ملِک کو کنارے کر دیتا! اور اُس نے ابی ملِک سے کہا کہ تُو اپنے لشکر کو بڑھا اور نِکل آ۔
30جب اُس شہر کے حاکِم زبُول نے جعل بِن عبد کی یہ باتیں سُنِیں تو اُس کا قہر بھڑکا۔ 31اور اُس نے چالاکی سے ابی ملِک کے پاس قاصِد روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ دیکھ جعل بن عبد اور اُس کے بھائی سِکم میں آئے ہیں اور شہر کو تُجھ سے بغاوت کرنے کی تحرِیک کر رہے ہیں۔ 32پس تُو اپنے ساتھ کے لوگوں کو لے کر رات کو اُٹھ اور مَیدان میں گھات لگا کر بَیٹھ جا۔ 33اور صُبح کو سُورج نِکلتے ہی سویرے اُٹھ کر شہر پر حملہ کر اور جب وہ اور اُس کے ساتھ کے لوگ تیرا سامنا کرنے کو نِکلیں تو جو کُچھ تُجھ سے بن آئے تُو اُن سے کر۔
34سو ابی ملِک اور اُس کے ساتھ کے لوگ رات ہی کو اُٹھ چار غول ہو سِکم کے مُقابِل گھات میں بَیٹھ گئے۔ 35اور جعل بِن عبد باہر نِکل کر اُس شہر کے پھاٹک کے پاس جا کھڑا ہُؤا۔ تب ابی ملِک اور اُس کے ساتھ کے آدمی کمِین گاہ سے اُٹھے۔ 36اور جب جعل نے فَوج کو دیکھا تو وہ زبُول سے کہنے لگا دیکھ پہاڑوں کی چوٹیوں سے لوگ اُتر رہے ہیں۔
زبُول نے اُس سے کہا کہ تُجھے پہاڑوں کا سایہ اَیسا دِکھائی دیتا ہے جَیسے آدمی۔
37جعل پِھر کہنے لگا دیکھ مَیدان کے بِیچوں بِیچ سے لوگ اُترے آتے ہیں اور ایک غول معو ننِیم کے بلُوط کے راستہ آ رہا ہے۔
38تب زبُول نے اُسے کہا اب تیرا وہ مُنہ کہاں ہے جو تُو کہا کرتا تھا کہ ابی ملِک کَون ہے کہ ہم اُس کی اِطاعت کریں؟ کیا یہ وُہی لوگ نہیں ہیں جِن کی تُو نے حقارت کی ہے؟ سو اب ذرا نِکل کر اُن سے لڑ تو سہی۔ 39تب جعل سِکم کے لوگوں کے سامنے باہِر نِکلا اور ابی ملِک سے لڑا۔ 40اور ابی ملِک نے اُس کو رگیدا اور وہ اُس کے سامنے سے بھاگا اور شہر کے پھاٹک تک بہتیرے زخمی ہو ہو کر گِرے۔ 41اور ابی ملِک نے ارومہ میں قیام کِیا اور زبُوؔل نے جعل اور اُس کے بھائیوں کو نِکال دِیا تاکہ وہ سِکم میں رہنے نہ پائیں۔
42اور دُوسرے دِن صُبح کو اَیسا ہُؤا کہ لوگ نِکل کر مَیدان کو جانے لگے اور ابی ملِک کو خبر ہُوئی۔ 43سو ابی ملِک نے فَوج لے کر اُس کے تِین غول کِئے اور مَیدان میں گھات لگائی اور جب دیکھا کہ لوگ شہر سے نِکلے آتے ہیں تو وہ اُن کا سامنا کرنے کو اُٹھا اور اُن کو مار لِیا۔ 44اور ابی ملِک اُس غول سمیت جو اُس کے ساتھ تھا آگے لپکا اور شہر کے پھاٹک کے پاس آ کر کھڑا ہو گیا اور وہ دو غول اُن سبھوں پر جو مَیدان میں تھے جھپٹے اور اُن کو کاٹ ڈالا۔ 45اور ابی ملِک اُس دِن شام تک شہر سے لڑتا رہا اور شہر کو سر کر کے اُن لوگوں کو جو وہاں تھے قتل کِیا اور شہر کو مِسمار کر کے اُس میں نمک چِھڑکوا دِیا۔
46اور جب سِکم کے بُرج کے سب لوگوں نے یہ سُنا تو وہ البرِؔیت کے مندِر کے قلعہ میں جا گُھسے۔ 47اور ابی ملِک کو یہ خبر ہُوئی کہ سِکم کے بُرج کے سب لوگ اِکٹّھے ہیں۔ 48تب ابی ملِک اپنی فَوج سمیت ضلموؔن کے پہاڑ پر چڑھا اور ابی ملِک نے کُلہاڑا اپنے ہاتھ میں لے درختوں میں سے ایک ڈالی کاٹی اور اُسے اُٹھا کر اپنے کندھے پر رکھ لِیا اور اپنے ساتھ کے لوگوں سے کہا جو کُچھ تُم نے مُجھے کرتے دیکھا ہے تُم بھی جلد وَیسا ہی کرو۔ 49تب اُن سب لوگوں میں سے ہر ایک نے اِسی طرح ایک ڈالی کاٹ لی اور وہ ابی ملِک کے پِیچھے ہو لِئے اور اُن کو قلعہ پر ڈال کر قلعہ میں آگ لگا دی چُنانچہ سِکم کے بُرج کے سب آدمی بھی جو مَرد اور عَورت مِلا کر قرِیباً ایک ہزار تھے مَر گئے۔
50پِھر ابی ملِک تیبِض کو جا تیبِض کے مُقابِل خَیمہ زن ہُؤا اور اُسے لے لِیا۔ 51لیکن وہاں شہر کے اندر ایک بڑا مُحکم بُرج تھا سو سب مَرد اور عَورتیں اور شہر کے سب باشِندے بھاگ کر اُس میں جا گُھسے اور دروازہ بند کر لِیا اور بُرج کی چھت پر چڑھ گئے۔ 52اور ابی ملِک بُرج کے پاس آ کر اُس کے مُقابِل لڑتا رہا اور بُرج کے دروازہ کے نزدِیک گیا تاکہ اُسے جلا دے۔ 53تب کِسی عَورت نے چکّی کا اُوپر کا پاٹ ابی ملِک کے سر پر پھینکا اور اُس کی کھوپڑی کو توڑ ڈالا۔ 54تب ابی ملِک نے فوراً ایک جوان کو جو اُس کا سلاح بردار تھا بُلا کر اُس سے کہا کہ اپنی تلوار کھینچ کر مُجھے قتل کر ڈال تاکہ میرے حق میں لوگ یہ نہ کہنے پائیں کہ ایک عَورت نے اُسے مار ڈالا سو اُس جوان نے اُسے چھید دِیا اور وہ مَر گیا۔ 55جب اِسرائیلِیوں نے دیکھا کہ ابی ملِک مَر گیا تو ہر شخص اپنی جگہ چلا گیا۔
56یُوں خُدا نے ابی ملِک کی اُس شرارت کا بدلہ جو اُس نے اپنے ستّر بھائیوں کو مار کر اپنے باپ سے کی تھی اُس کو دِیا۔ 57اور سِکم کے لوگوں کی ساری شرارت خُدا نے اُن ہی کے سر پر ڈالی اور یرُبّعل کے بیٹے یُوتام کی لَعنت اُن کو لگی۔
تولع
1اور ابی ملِک کے بعد تولع بِن فُوّہ بِن دودو جو اِشکار کے قبِیلہ کا تھا اِسرائیلِیوں کی حمایت کرنے کو اُٹھا۔ وہ اِفراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک میں سمِیر میں رہتا تھا۔ 2وہ تیئِیس برس اِسرائیلِیوں کا قاضی رہا اور مَر گیا اور سمِیر میں دفن ہُؤا۔
یائِیر
3اِس کے بعد جِلعادی یائِیر اُٹھا اور وہ بائِیس برس اِسرائیلِیوں کا قاضی رہا۔ 4اُس کے تِیس بیٹے تھے جو تِیس جوان گدھوں پر سوار ہُؤا کرتے تھے اور اُن کے تِیس شہر تھے جو آج تک حَوّوت یائِیر کہلاتے ہیں اور جِلعاد کے مُلک میں ہیں۔ 5اور یائِیر مَر گیا اور قاموؔن میں دفن ہُؤا۔
اِفتاح
6اور بنی اِسرائیل خُداوند کے حضُور پِھر بدی کرنے اور بعلیم اور عِستاراؔت اور ارام کے دیوتاؤں اور صَیدا کے دیوتاؤں اور موآب کے دیوتاؤں اور بنی عمُّون کے دیوتاؤں اور فِلستیوں کے دیوتاؤں کی پرستِش کرنے لگے اور خُداوند کو چھوڑ دِیا اور اُس کی پرستِش نہ کی۔ 7تب خُداوند کا قہر اِسرائیلؔ پر بھڑکا اور اُس نے اُن کو فِلستیوں کے ہاتھ اور بنی عمُّون کے ہاتھ بیچ ڈالا۔ 8اور اُنہوں نے اُس سال بنی اِسرائیل کو تنگ کِیا اور ستایا بلکہ اٹھارہ برس تک وہ سب بنی اِسرائیل پر ظُلم کرتے رہے جو یَردؔن پار امورِیوں کے مُلک میں جو جِلعاد میں ہے رہتے تھے۔ 9اور بنی عمُّون یَردؔن پار ہو کر یہُوداؔہ اور بِنیمِین اور اِفراؔئِیم کے خاندان سے لڑنے کو بھی آ جاتے تھے۔ پس اِسرائیلی بُہت تنگ آ گئے۔
10اور بنی اِسرائیل خُداوند سے فریاد کر کے کہنے لگے ہم نے تیرا گُناہ کِیا کہ اپنے خُدا کو چھوڑا اور بعلیم کی پرستِش کی۔
11اور خُداوند نے بنی اِسرائیل سے کہا کیا مَیں نے تُم کو مِصریوں اور امورِیوں اور بنی عمُّون اور فِلستیوں کے ہاتھ سے رہائی نہیں دی؟ 12اور صَیدانیوں اور عمالِیقیوں اور ماعونیوں نے بھی تُم کو ستایا اور تُم نے مُجھ سے فریاد کی اور مَیں نے تُم کو اُن کے ہاتھ سے چُھڑایا۔ 13تَو بھی تُم نے مُجھے چھوڑ کر اَور معبُودوں کی پرستِش کی۔ سو اب مَیں تُم کو رہائی نہیں دُوں گا۔ 14تُم جا کر اُن دیوتاؤں سے جِن کو تُم نے اِختیار کِیا ہے فریاد کرو۔ وُہی تُمہاری مُصِیبت کے وقت تُم کو چُھڑائیں۔
15بنی اِسرائیل نے خُداوند سے کہا ہم نے تو گُناہ کِیا سو جو کُچھ تیری نظر میں اچّھا ہو ہم سے کر پر آج ہم کو چُھڑا ہی لے۔ 16اور وہ اجنبی معبُودوں کو اپنے بِیچ سے دُور کر کے خُداوند کی پرستِش کرنے لگے۔ تب اُس کا جی اِسرائیلؔ کی پریشانی سے غمگِین ہُؤا۔
17پِھر بنی عمُّون اِکٹّھے ہو کر جِلعاد میں خَیمہ زن ہُوئے اور بنی اِسرائیل بھی فراہم ہو کر مِصفاہ میں خَیمہ زن ہُوئے۔ 18تب جِلعاد کے لوگ اور سردار ایک دُوسرے سے کہنے لگے وہ کَون شخص ہے جو بنی عمُّون سے لڑنا شرُوع کرے گا؟ وُہی جِلعاد کے سب باشِندوں کا حاکِم ہو گا۔
1اور جِلعادی اِفتاح بڑا زبردست سُورما اور کسبی کا بیٹا تھا اور جِلعاد سے اِفتاح پَیدا ہُؤا تھا۔ 2اور جِلعاد کی بِیوی کے بھی اُس سے بیٹے ہُوئے اور جب اُس کی بِیوی کے بیٹے بڑے ہُوئے تو اُنہوں نے اِفتاح کو یہ کہہ کر نِکال دِیا کہ ہمارے باپ کے گھر میں تُجھے کوئی مِیراث نہیں مِلے گی کیونکہ تُو غَیر عَورت کا بیٹا ہے۔ 3تب اِفتاح اپنے بھائِیوں کے پاس سے بھاگ کر طوب کے مُلک میں رہنے لگا اور اِفتاح کے پاس شُہدے جمع ہو گئے اور اُس کے ساتھ پِھرنے لگے۔
4اور کُچھ عرصہ کے بعد بنی عمُّون نے بنی اِسرائیل سے جنگ چھیڑ دی۔ 5اور جب بنی عمُّون بنی اِسرائیل سے لڑنے لگے تو جِلعادی بزُرگ چلے کہ اِفتاح کو طوب کے مُلک سے لے آئیں۔ 6سو وہ اِفتاح سے کہنے لگے کہ تُو چل کر ہمارا سردار ہو تاکہ ہم بنی عمُّون سے لڑیں۔
7اور اِفتاح نے جِلعادی بزُرگوں سے کہا کیا تُم نے مُجھ سے عداوت کر کے مُجھے میرے باپ کے گھر سے نِکال نہیں دِیا؟ سو اب جو تُم مُصِیبت میں پڑ گئے ہو تو میرے پاس کیوں آئے؟
8جِلعادی بزُرگوں نے اِفتاح سے کہا کہ اب ہم نے پِھر اِس لِئے تیری طرف رُخ کِیا ہے کہ تُو ہمارے ساتھ چل کر بنی عمُّون سے جنگ کرے اور تُو ہی جِلعاد کے سب باشِندوں پر ہمارا حاکِم ہو گا۔
9اور اِفتاح نے جِلعادی بزُرگوں سے کہا اگر تُم مُجھے بنی عمُّون سے لڑنے کو میرے گھر لے چلو اور خُداوند اُن کو میرے حوالہ کر دے تو کیا مَیں تُمہارا حاکِم ہُوں گا؟
10جِلعادی بزُرگوں نے اِفتاح کو جواب دِیا کہ خُداوند ہمارے درمِیان گواہ ہو۔ یقِیناً جَیسا تُو نے کہا ہے ہم وَیسا ہی کریں گے۔ 11تب اِفتاح جِلعادی بزُرگوں کے ساتھ روانہ ہُؤا اور لوگوں نے اُسے اپنا حاکِم اور سردار بنایا اور اِفتاح نے مِصفاہ میں خُداوند کے آگے اپنی سب باتیں کہہ سُنائِیں۔
12اور اِفتاح نے بنی عمُّون کے بادشاہ کے پاس ایلچی روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ تُجھے مُجھ سے کیا کام جو تُو میرے مُلک میں لڑنے کو میری طرف آیا ہے؟
13بنی عمُّون کے بادشاہ نے اِفتاح کے ایلچِیوں کو جواب دِیا اِس لِئے کہ جب اِسرائیلی مِصرؔ سے نِکل کر آئے تو ارنُون سے یبُّوق اور یَردؔن تک جو میرا مُلک تھا اُسے اُنہوں نے چِھین لِیا۔ سو اب تُو اُن عِلاقوں کو صُلح و سلامتی سے مُجھے پھیر دے۔
14تب اِفتاح نے پِھر ایلچِیوں کو بنی عمُّون کے بادشاہ کے پاس روانہ کِیا۔ 15اور یہ کہلا بھیجا کہ اِفتاح یُوں کہتا ہے کہ اِسرائیلِیوں نے نہ تو موآب کا مُلک اور نہ بنی عمُّون کا مُلک چِھینا۔ 16بلکہ اِسرائیلی جب مِصرؔ سے نِکلے اور بیابان چھانتے ہُوئے بحرِ قُلزم تک آئے اور قادِس میں پُہنچے۔ 17تو اِسرائیلِیوں نے ادُوم کے بادشاہ کے پاس ایلچی روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ ہم کو ذرا اپنے مُلک سے ہو کر گُذر جانے دے لیکن ادُوم کا بادشاہ نہ مانا۔ اِسی طرح اُنہوں نے موآب کے بادشاہ کو کہلا بھیجا اور وہ بھی راضی نہ ہُؤا چُنانچہ اِسرائیلی قادِس میں رہے۔ 18تب وہ بیابان میں ہو کر چلے اور ادُوم کے مُلک اور موآب کے مُلک کے باہر باہر چکّر کاٹ کر موآب کے مُلک کے مشرِق کی طرف آئے اور ارنُون کے اُس پار ڈیرے ڈالے پر موآب کی سرحد میں داخِل نہ ہُوئے اِس لِئے کہ موآب کی سرحد ارنُون تھا۔ 19پِھر اِسرائیلِیوں نے امورِیوں کے بادشاہ سِیحوؔن کے پاس جو حسبوؔن کا بادشاہ تھا ایلچی روانہ کِئے اور اِسرائیلِیوں نے اُسے کہلا بھیجا کہ ہم کو ذرا اِجازت دے دے کہ تیرے مُلک میں سے ہو کر اپنی جگہ کو چلے جائیں۔ 20پر سِیحوؔن نے اِسرائیلِیوں کا اِتنا اِعتبار نہ کِیا کہ اُن کو اپنی سرحد سے گُذرنے دے بلکہ سِیحوؔن اپنے سب لوگوں کو جمع کر کے یہص میں خَیمہ زن ہُؤا اور اِسرائیلِیوں سے لڑا۔ 21اور خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا نے سِیحوؔن اور اُس کے سارے لشکر کو اِسرائیلِیوں کے ہاتھ میں کر دِیا اور اُنہوں نے اُن کو مار لِیا۔ سو اِسرائیلِیوں نے امورِیوں کے جو وہاں کے باشِندے تھے سارے مُلک پر قبضہ کر لِیا۔ 22اور وہ ارنُوؔن سے یبُّوق تک اور بیابان سے یَردؔن تک امورِیوں کی سب سرحدّوں پر قابِض ہو گئے۔ 23پس خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا نے امورِیوں کو اُن کے مُلک سے اپنی قَوم اِسرائیلؔ کے سامنے سے خارِج کِیا۔ سو کیا تُو اب اُس پر قبضہ کرنے پائے گا؟ 24کیا جو کُچھ تیرا دیوتا کموس تُجھے قبضہ کرنے کو دے تُو اُس پر قبضہ نہ کرے گا؟ پس جِس جِس کو خُداوند ہمارے خُدا نے ہمارے سامنے سے خارِج کر دِیا ہے ہم بھی اُن کے مُلک پر قبضہ کریں گے۔ 25اور کیا تُو صفور کے بیٹے بلق سے جو موآب کا بادشاہ تھا کُچھ بِہتر ہے؟ کیا اُس نے اِسرائیلِیوں سے کبھی جھگڑا کِیا یا کبھی اُن سے لڑا؟ 26جب اِسرائیلی حسبوؔن اور اُس کے قصبوں اور عروؔعیر اور اُس کے قصبوں اور اُن سب شہروں میں جو ارنُوؔن کے کنارے کنارے ہیں تِین سَو برس سے بسے ہیں تو اِس عرصہ میں تُم نے اُن کو کیوں نہ چُھڑا لِیا؟ 27غرض مَیں نے تیری خطا نہیں کی بلکہ تیرا مُجھ سے لڑنا تیری طرف سے مُجھ پر ظُلم ہے۔ پس خُداوند ہی جو مُنصِف ہے بنی اِسرائیل اور بنی عمُّون کے درمِیان آج اِنصاف کرے۔ 28لیکن بنی عمُّون کے بادشاہ نے اِفتاؔح کی یہ باتیں جو اُس نے اُسے کہلا بھیجی تِھیں نہ مانِیں۔
29تب خُداوند کی رُوح اِفتاح پر نازِل ہُوئی اور وہ جِلعاد اور منسّی سے گُذر کر جِلعاد کے مِصفاہ میں آیا اور جِلعاد کے مِصفاؔہ سے بنی عمُّون کی طرف چلا۔ 30اور اِفتاح نے خُداوند کی مَنّت مانی اور کہا کہ اگر تُو یقِیناً بنی عمُّون کو میرے ہاتھ میں کر دے۔ 31تو جب مَیں بنی عمُّون کی طرف سے سلامت لَوٹُوں گا اُس وقت جو کوئی پہلے میرے گھر کے دروازہ سے نِکل کر میرے اِستِقبال کو آئے وہ خُداوند کا ہو گا اور مَیں اُس کو سوختنی قُربانی کے طَور پر گُذرانُوں گا۔
32تب اِفتاح بنی عمُّون کی طرف اُن سے لڑنے کو گیا اور خُداوند نے اُن کو اُس کے ہاتھ میں کر دِیا۔ 33اور اُس نے عروؔعیر سے مِنِّیت تک جو بِیس شہر ہیں اور اِبیل کرامِیم تک بڑی خُون ریزی کے ساتھ اُن کو مارا۔ اِس طرح بنی عمُّون بنی اِسرائیل سے مغلُوب ہُوئے۔
اِفتاح کی بیٹی
34اور اِفتاح مِصفاہ کو اپنے گھر آیا اور اُس کی بیٹی طبلے بجاتی اور ناچتی ہُوئی اُس کے اِستِقبال کو نِکل کر آئی اور وُہی ایک اُس کی اَولاد تھی۔ اُس کے سِوا اُس کے کوئی بیٹی بیٹا نہ تھا۔ 35جب اُس نے اُس کو دیکھا تو اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا ہائے میری بیٹی تُو نے مُجھے پست کر دِیا اور جو مُجھے دُکھ دیتے ہیں اُن میں سے ایک تُو ہے کیونکہ مَیں نے خُداوند کو زُبان دی ہے اور مَیں پلٹ نہیں سکتا۔
36اُس نے اُس سے کہا اَے میرے باپ تُو نے خُداوند کو زُبان دی ہے سو جو کُچھ تیرے مُنہ سے نِکلا ہے وُہی میرے ساتھ کر اِس لِئے کہ خُداوند نے تیرے دُشمنوں بنی عمُّون سے تیرا اِنتِقام لِیا۔ 37پِھر اُس نے اپنے باپ سے کہا میرے لِئے اِتنا کر دِیا جائے کہ دو مہِینے کی مُہلت مُجھ کو مِلے تاکہ مَیں جا کر پہاڑوں پر اپنی ہمجولِیوں کے ساتھ اپنے کُنوارپن پر ماتم کرتی پِھرُوں۔ 38اُس نے کہا جا اور اُس نے اُسے دو مہِینے کی رُخصت دی اور وہ اپنی ہمجولِیوں کو لے کر گئی اور پہاڑوں پر اپنے کُنوارپن پر ماتم کرتی پِھری۔ 39اور دو مہِینے کے بعد وہ اپنے باپ کے پاس لَوٹ آئی اور وہ اُس کے ساتھ وَیسا ہی پیش آیا جَیسی مَنّت اُس نے مانی تھی۔ اِس لڑکی نے مَرد کا مُنہ نہ دیکھا تھا۔
سو بنی اِسرائیل میں یہ دستُور چلا۔ 40کہ سال بسال اِسرائیلی عَورتیں جا کر برس میں چار دِن تک اِفتاح جِلعادی کی بیٹی کی یادگاری کرتی تِھیں۔
اِفتاح اور افرائِیمی
1تب اِفراؔئِیم کے لوگ جمع ہو کر شِمال کی طرف گئے اور اِفتاح سے کہنے لگے کہ جب تُو بنی عمُّون سے جنگ کرنے کو گیا تو ہم کو ساتھ چلنے کو کیوں نہ بُلوایا؟ سو ہم تیرے گھر کو تُجھ سمیت جلائیں گے۔
2اِفتاح نے اُن کو جواب دِیا کہ میرا اور میرے لوگوں کا بڑا جھگڑا بنی عمُّون کے ساتھ ہو رہا تھا اور جب مَیں نے تُم کو بُلوایا تو تُم نے اُن کے ہاتھ سے مُجھے نہ بچایا۔ 3اور جب مَیں نے یہ دیکھا کہ تُم مُجھے نہیں بچاتے تو مَیں نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھّی اور بنی عمُّون کے مُقابلہ کو چلا اور خُداوند نے اُن کو میرے ہاتھ میں کر دِیا۔ پس تُم آج کے دِن مُجھ سے لڑنے کو میرے پاس کیوں چلے آئے؟ 4تب اِفتاح سب جِلعادِیوں کو جمع کر کے افرائیمِیوں سے لڑا اور جِلعادِیوں نے افرائیمِیوں کو مار لِیا کیونکہ وہ کہتے تھے کہ تُم جِلعادی اِفراؔئِیم ہی کے بھگوڑے ہو جو افرایئمِیوں اور منسّیوں کے درمِیان رہتے ہو۔ 5اور جِلعادِیوں نے افرائیمِیوں کا راستہ روکنے کے لِئے یَردؔن کے گھاٹوں کو اپنے قبضہ میں کر لِیا اور جو بھاگا ہُؤا افرائِیمی کہتا کہ مُجھے پار جانے دو تو جِلعادی اُس سے کہتے کہ کیا تُو افرائِیمی ہے؟ اگر وہ جواب دیتا نہیں۔ 6تو وہ اُس سے کہتے شِبُّلَت تو بول تو وہ سِبُّلَت کہتا کیونکہ اُس سے اُس کا صحِیح تلفُّظ نہیں ہو سکتا تھا۔ تب وہ اُسے پکڑ کر یَردؔن کے گھاٹوں پر قتل کر دیتے تھے۔ سو اُس وقت بیالِیس ہزار افرائِیمی قتل ہُوئے۔
7اور اِفتاح چھ برس تک بنی اِسرائیل کا قاضی رہا۔ پِھر جِلعادی اِفتاح نے وفات پائی اور جِلعاد کے شہروں میں سے ایک میں دفن ہُؤا۔
اِبصاؔن، ایلون اور عبدون
8اُس کے بعد بَیت لحمی اِبصاؔن اِسرائیلِیوں کا قاضی ہُؤا۔ 9اُس کے تِیس بیٹے تھے اور تِیس بیٹِیاں اُس نے باہر بیاہ دِیں اور باہر سے اپنے بیٹوں کے لِئے تِیس بیٹِیاں لے آیا۔ وہ سات برس تک اِسرائیلِیوں کا قاضی رہا۔ 10اور اِبصاؔن مَر گیا اور بَیت لحم میں دفن ہُؤا۔
11اور اُس کے بعد زبُولُونی ایلوؔن اِسرائیلؔ کا قاضی ہُؤا اور وہ دس برس اِسرائیلؔ کا قاضی رہا۔ 12اور زبُولُونی ایلوؔن مَر گیا اور ایّالوؔن میں جو زبُولُون کے مُلک میں ہے دفن ہُؤا۔
13اِس کے بعد فِرعاتونی ہِلّیل کا بیٹا عبدوؔن اِسرائیلؔ کا قاضی ہُؤا۔ 14اور اُس کے چالِیس بیٹے اور تِیس پوتے تھے جو ستّر جوان گدھوں پر سوار ہوتے تھے اور وہ آٹھ برس اِسرائیلِیوں کا قاضی رہا۔ 15اور فرِعاتونی ہِلّیل کا بیٹا عبدوؔن مَر گیا اور عمالِیقیوں کے کوہِستانی عِلاقہ میں فِرعاتون میں جو اِفراؔئِیم کے مُلک میں ہے دفن ہُؤا۔
سمسُون کی پَیدایش
1اور بنی اِسرائیل نے پِھر خُداوند کے آگے بدی کی اور خُداوند نے اُن کو چالِیس برس تک فِلستیوں کے ہاتھ میں کر رکھّا۔
2اور دانِیوں کے گھرانے میں صُرعہ کا ایک شخص تھا جِس کا نام منوحہ تھا۔ اُس کی بِیوی بانجھ تھی۔ سو اُس کے کوئی بچّہ نہ ہُؤا۔ 3اور خُداوند کے فرِشتہ نے اُس عَورت کو دِکھائی دے کر اُس سے کہا دیکھ تُو بانجھ ہے اور تیرے بچّہ نہیں ہوتا پر تُو حامِلہ ہو گی اور تیرے بیٹا ہو گا۔ 4سو خبردار مَے یا نشہ کی چِیز نہ پِینا اور نہ کوئی ناپاک چِیز کھانا۔ 5کیونکہ دیکھ تُو حامِلہ ہو گی اور تیرے بیٹا ہو گا۔ اُس کے سر پر کبھی اُسترہ نہ پِھرے اِس لِئے کہ وہ لڑکا پیٹ ہی سے خُدا کا نذِیر ہو گا اور وہ اِسرائیلِیوں کو فلِستیوں کے ہاتھ سے رہائی دینا شرُوع کرے گا۔
6اُس عَورت نے جا کر اپنے شَوہر سے کہا ایک مَردِ خُدا میرے پاس آیا۔ اُس کی صُورت خُدا کے فرشتہ کی صُورت کی طرح نِہایت مُہِیب تھی اور مَیں نے اُس سے نہیں پُوچھا کہ تُو کہاں کا ہے؟ اور نہ اُس نے مُجھے اپنا نام بتایا۔ 7پر اُس نے مُجھ سے کہا دیکھ تُو حامِلہ ہو گی اور تیرے بیٹا ہو گا۔ سو تُو مَے یا نشہ کی چِیز نہ پِینا اور نہ کوئی ناپاک چِیز کھانا کیونکہ وہ لڑکا پیٹ ہی سے اپنے مَرنے کے دِن تک خُدا کا نذِیر رہے گا۔
8تب منوحہ نے خُداوند سے درخواست کی اور کہا اَے میرے مالِک مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ وہ مَردِ خُدا جِسے تُو نے بھیجا تھا ہمارے پاس پِھر آئے اور ہم کو سِکھائے کہ ہم اُس لڑکے سے جو پَیدا ہونے کو ہے کیا کریں۔
9اور خُدا نے منوحہ کی عرض سُنی اور خُدا کا فرِشتہ اُس عَورت کے پاس جب وہ کھیت میں بَیٹھی تھی پِھر آیا پر اُس کا شَوہر منوحہ اُس کے ساتھ نہیں تھا۔ 10سو اُس عَورت نے جلدی کی اور دَوڑ کر اپنے شَوہر کو خبر دی اور اُس سے کہا کہ دیکھ وُہی مَرد جو اُس دِن میرے پاس آیا تھا اب پِھر مُجھے دِکھائی دِیا۔
11تب منوحہ اُٹھ کر اپنی بِیوی کے پِیچھے پِیچھے چلا اور اُس مَرد کے پاس آ کر اُس سے کہا کیا تُو وُہی مَرد ہے جِس نے اِس عَورت سے باتیں کی تِھیں؟
اُس نے کہا مَیں وُہی ہُوں۔
12تب منوحہ نے کہا تیری باتیں پُوری ہوں! پر اُس لڑکے کا کَیسا طَور و طرِیق اور کیا کام ہو گا؟
13خُداوند کے فرِشتہ نے منوحہ سے کہا اُن سب چِیزوں سے جِن کا ذِکر مَیں نے اِس عَورت سے کِیا یہ پرہیز کرے۔ 14وہ اَیسی کوئی چِیز جو تاک سے پَیدا ہوتی ہے نہ کھائے اور مَے یا نشہ کی چِیز نہ پِئے اور نہ کوئی ناپاک چِیز کھائے اور جو کُچھ مَیں نے اُسے حُکم دِیا یہ اُسے مانے۔
15منوحہ نے خُداوند کے فرِشتہ سے کہا کہ اِجازت ہو تو ہم تُجھ کو روک لیں اور بکری کا ایک بچّہ تیرے لِئے تیّار کریں۔
16تب خُداوند کے فرِشتہ نے منوحہ کو جواب دِیا کہ اگر تُو مُجھے روک بھی لے تَو بھی مَیں تیری روٹی نہیں کھانے کا پر اگر تُو سوختنی قُربانی تیّار کرنا چاہے تو تُجھے لازِم ہے کہ اُسے خُداوند کے لِئے گُذرانے کیونکہ منوحہ نہیں جانتا تھا کہ وہ خُداوند کا فرِشتہ ہے۔
17پِھر منوحہ نے خُداوند کے فرِشتہ سے کہا کہ تیرا نام کیا ہے تاکہ جب تیری باتیں پُوری ہوں تو ہم تیرا اِکرام کر سکیں؟
18خُداوند کے فرِشتہ نے اُس سے کہا تُو کیوں میرا نام پُوچھتا ہے کیونکہ وہ تو عجِیب ہے؟
19تب منوحہ نے بکری کا وہ بچّہ مع اُس کی نذر کی قُربانی کے لے کر ایک چٹان پر خُداوند کے لِئے اُن کو گُذرانا اور فرِشتہ نے منوحہ اور اُس کی بِیوی کے دیکھتے دیکھتے عجِیب کام کِیا۔ 20کیونکہ اَیسا ہُؤا کہ جب شُعلہ مذبح پر سے آسمان کی طرف اُٹھا تو خُداوند کا فرِشتہ مذبح کے شُعلہ میں ہو کر اُوپر چلا گیا اور منوحہ اور اُس کی بِیوی دیکھ کر اَوندھے مُنہ زمِین پر گِرے۔ 21پر خُداوند کا فرِشتہ نہ پِھر منوحہ کو دِکھائی دِیا نہ اُس کی بِیوی کو۔ تب منوحہ نے جانا کہ وہ خُداوند کا فرِشتہ تھا۔
22اور منوحہ نے اپنی بِیوی سے کہا ہم اب ضرُور مَر جائیں گے کیونکہ ہم نے خُدا کو دیکھا۔
23اُس کی بِیوی نے اُس سے کہا اگر خُداوند یِہی چاہتا کہ ہم کو مار دے تو سوختنی اور نذر کی قُربانی ہمارے ہاتھ سے قبُول نہ کرتا اور نہ ہم کو یہ واقِعات دِکھاتا اور نہ ہم سے اَیسی باتیں کہتا۔
24اور اُس عَورت کے ایک بیٹا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام سمسُوؔن رکھّا اور وہ لڑکا بڑھا اور خُداوند نے اُسے برکت دی۔ 25اور خُداوند کی رُوح اُسے محنے دان میں جو صُرعہ اور اِستاؔل کے درمِیان ہے تحرِیک دینے لگی۔
سمسُون اور تمِنت کی عَورت
1اور سمسُوؔن تِمنت کو گیا اور تِمنت میں اُس نے فِلستِیوں کی بیٹِیوں میں سے ایک عَورت دیکھی۔ 2اور اُس نے آ کر اپنے ماں باپ سے کہا مَیں نے فِلستِیوں کی بیٹِیوں میں سے تِمنت میں ایک عَورت دیکھی ہے سو تُم اُس سے میرا بیاہ کرا دو۔
3اُس کے ماں باپ نے اُس سے کہا کیا تیرے بھائیوں کی بیٹِیوں میں یا میری ساری قَوم میں کوئی عَورت نہیں ہے جو تُو نامختُون فِلستِیوں میں بیاہ کرنے جاتا ہے؟
سمسُوؔن نے اپنے باپ سے کہا اُسی سے میرا بیاہ کرا دے کیونکہ وہ مُجھے بُہت پسند آتی ہے۔
4پر اُس کے ماں باپ کو معلُوم نہ تھا کہ یہ خُداوند کی طرف سے ہے کیونکہ وہ فِلستِیوں کے خِلاف بہانہ ڈُھونڈتا تھا۔ اُس وقت فِلستی اِسرائیلِیوں پر حُکمران تھے۔
5پِھر سمسُوؔن اور اُس کے ماں باپ تِمنت کو چلے اور تِمنت کے تاکِستانوں میں پُہنچے اور دیکھو ایک جوان شیر سمسُوؔن کے سامنے آ کر گرجنے لگا۔ 6تب خُداوند کی رُوح اُس پر زور سے نازِل ہُوئی اور اُس نے اُسے بکری کے بچّے کی طرح چِیر ڈالا گو اُس کے ہاتھ میں کُچھ نہ تھا لیکن جو اُس نے کِیا اُسے اپنے باپ یا ماں کو نہ بتایا۔
7اور اُس نے جا کر اُس عَورت سے باتیں کِیں اور وہ سمسُوؔن کو بُہت پسند آئی۔ 8اور کُچھ عرصہ کے بعد وہ اُسے لینے کو لَوٹا اور شیر کی لاش دیکھنے کو کترا گیا اور دیکھا کہ شیر کے پنجر میں شہد کی مکِھّیوں کا ہجُوم اور شہد ہے۔ 9اُس نے اُسے ہاتھ میں لے لِیا اور کھاتا ہُؤا چلا اور اپنے ماں باپ کے پاس آ کر اُن کو بھی دِیا اور اُنہوں نے بھی کھایا پر اُس نے اُن کو نہ بتایا کہ یہ شہد اُس نے شیر کے پنجر میں سے نِکالا تھا۔
10پِھر اُس کا باپ اُس عَورت کے ہاں گیا۔ وہاں سمسُوؔن نے بڑی ضِیافت کی کیونکہ جوان اَیسا ہی کرتے تھے۔ 11وہ اُسے دیکھ کر اُس کے لِئے تِیس رفِیقوں کو لے آئے کہ اُس کے ساتھ رہیں۔ 12سمسُوؔن نے اُن سے کہا مَیں تُم سے ایک پہیلی پُوچھتا ہُوں سو اگر تُم ضِیافت کے سات دِن کے اندر اندر اُسے بُوجھ کر مُجھے اُس کا مطلب بتا دو تو مَیں تِیس کتانی کُرتے اور تِیس جوڑے کپڑے تُم کو دُوں گا۔ 13اور اگر تُم بتا نہ سکو تو تُم تِیس کتانی کُرتے اور تِیس جوڑے کپڑے مُجھ کو دینا۔
اُنہوں نے اُس سے کہا کہ تُو اپنی پہیلی بیان کر تاکہ ہم اُسے سُنیں۔
14اُس نے اُن سے کہا
”کھانے والے میں سے تو کھانا نِکلا
اور زبردست میں سے مِٹھاس نِکلی“
اور وہ تِین دِن تک اُس پہیلی کو حل نہ کر سکے۔
15اور ساتویں دِن اُنہوں نے سمسُوؔن کی بِیوی سے کہا کہ اپنے شَوہر کو پُھسلا تاکہ اِس پہیلی کا مطلب وہ ہم کو بتا دے نہیں تو ہم تُجھ کو اور تیرے باپ کے گھر کو آگ سے جلا دیں گے۔ کیا تُم نے ہم کو اِسی لِئے بُلایا ہے کہ ہم کو فقِیر کر دو؟ کیا بات بھی یُوں ہی نہیں؟
16اور سمسُوؔن کی بِیوی اُس کے آگے رو کر کہنے لگی تُجھے تو مُجھ سے نفرت ہے۔ تُو مُجھ کو پِیار نہیں کرتا۔ تُو نے میری قَوم کے لوگوں سے پہیلی پُوچھی پر وہ مُجھے نہ بتائی۔
اُس نے اُس سے کہا خُوب! مَیں نے اُسے اپنے ماں باپ کو تو بتایا نہیں اور تُجھے بتا دُوں؟ 17سو وہ اُس کے آگے جب تک ضِیافت رہی ساتوں دِن روتی رہی اور ساتویں دِن اَیسا ہُؤا کہ اُس نے اُسے بتا ہی دِیا کیونکہ اُس نے اُسے نِہایت تنگ کِیا تھا اور اُس عَورت نے وہ پہیلی اپنی قَوم کے لوگوں کو بتا دی۔ 18اور اُس شہر کے لوگوں نے ساتویں دِن سُورج کے ڈُوبنے سے پہلے اُس سے کہا
”شہد سے مِیٹھا اَور کیا ہوتا ہے؟
اور شیر سے زورآور اَور کَون ہے؟“
اُس نے اُن سے کہا
”اگر تُم میری بچھیا کو ہل میں نہ جوتتے
تو میری پہیلی کبھی نہ بُوجھتے۔“
19پِھر خُداوند کی رُوح اُس پر زور سے نازِل ہُوئی اور وہ اسقلوؔن کو گیا۔ وہاں اُس نے اُن کے تِیس آدمی مارے اور اُن کو لُوٹ کر کپڑوں کے جوڑے پہیلی بُوجھنے والوں کو دِئے اور اُس کا قہر بھڑک اُٹھا اور وہ اپنے ماں باپ کے گھر چلا گیا۔ 20پر سمسُوؔن کی بِیوی اُس کے ایک رفِیق کو جِسے سمسُوؔن نے دوست بنایا تھا دے دی گئی۔
1لیکن کُچھ عرصہ کے بعد گیہُوں کی فصل کے مَوسم میں سمسُوؔن بکری کا ایک بچّہ لے کر اپنی بِیوی کے ہاں گیا اور کہنے لگا مَیں اپنی بِیوی کے پاس کوٹھری میں جاؤں گا
پر اُس کے باپ نے اُسے اندر جانے نہ دِیا۔ 2اور اُس کے باپ نے کہا مُجھ کو یقِیناً یہ خیال ہُؤا کہ تُجھے اُس سے سخت نفرت ہو گئی ہے اِس لِئے مَیں نے اُسے تیرے رفِیق کو دے دِیا۔ کیا اُس کی چھوٹی بہن اُس سے کہِیں خُوب صُورت نہیں ہے؟ سو اُس کے عِوض تُو اِسی کو لے لے۔
3سمسُوؔن نے اُن سے کہا اِس بار مَیں فِلستِیوں کی طرف سے جب مَیں اُن سے بُرائی کرُوں بے قصُور ٹھہرُوں گا۔ 4اور سمسُوؔن نے جا کر تِین سَو لومڑیاں پکڑیں اور مشعلیں لِیں اور دُم سے دُم مِلائی اور دو دو دُموں کے بِیچ میں ایک ایک مشعل باندھ دی۔ 5اور مشعلوں میں آگ لگا کر اُس نے لومڑِیوں کو فِلستِیوں کے کھڑے کھیتوں میں چھوڑ دِیا اور پُولِیوں اور کھڑے کھیتوں دونوں کو بلکہ زَیتُون کے باغوں کو بھی جلا دِیا۔ 6تب فِلستِیوں نے کہا کِس نے یہ کِیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ تِمنتی کے داماد سمسُوؔن نے۔ اِس لِئے کہ اُس نے اُس کی بِیوی چِھین کر اُس کے رفِیق کو دے دی۔ تب فِلستِیوں نے آ کر اُس عَورت کو اور اُس کے باپ کو آگ میں جلا دِیا۔
7سمسُوؔن نے اُن سے کہا کہ تُم جو اَیسا کام کرتے ہو تو ضرُور ہی مَیں تُم سے بدلہ لُوں گا اور اِس کے بعد باز آؤُں گا۔ 8اور اُس نے اُن کو بڑی خُون ریزی کے ساتھ مار مار کر اُن کا کچُومَر کر ڈالا اور وہاں سے جا کر ایتام کی چٹان کی دراڑ میں رہنے لگا۔
سمسُون فلِستیوں کو شِکست دیتا ہے
9تب فِلستی جا کر یہُوداؔہ میں خَیمہ زن ہُوئے اور لحی میں پَھیل گئے۔ 10اور یہُوداؔہ کے لوگوں نے اُن سے کہا تُم ہم پر کیوں چڑھ آئے ہو؟
اُنہوں نے کہا ہم سمسُوؔن کو باندھنے آئے ہیں تاکہ جَیسا اُس نے ہم سے کِیا ہم بھی اُس سے وَیسا ہی کریں۔ 11تب یہُوداؔہ کے تِین ہزار مَرد ایتاؔم کی چٹان کی دراڑ میں اُتر گئے اور سمسُوؔن سے کہنے لگے کیا تُو نہیں جانتا کہ فِلستی ہم پر حُکمران ہیں؟ سو تُو نے ہم سے یہ کیا کِیا ہے؟
اُس نے اُن سے کہا جَیسا اُنہوں نے مُجھ سے کِیا مَیں نے بھی اُن سے وَیسا ہی کِیا۔
12اُنہوں نے اُس سے کہا اب ہم آئے ہیں کہ تُجھے باندھ کر فِلستِیوں کے حوالہ کر دیں۔
سمسُوؔن نے اُن سے کہا مُجھ سے قَسم کھاؤ کہ تُم خُود مُجھ پر حملہ نہ کرو گے۔
13اُنہوں نے اُسے جواب دِیا نہیں بلکہ ہم تُجھے کَس کر باندھیں گے اور اُن کے حوالہ کر دیں گے پر ہم ہرگِز تُجھے جان سے نہ ماریں گے۔ پِھر اُنہوں نے اُسے دو نئی رسِّیوں سے باندھا اور چٹان سے اُسے اُوپر لائے۔
14جب وہ لحی میں پُہنچا تو فلِستی اُسے دیکھ کر للکارنے لگے۔ تب خُداوند کی رُوح اُس پر زور سے نازِل ہُوئی اور اُس کے بازُوؤں پر کی رسِّیاں آگ سے جلے ہُوئے سَن کی مانِند ہو گئِیں اور اُس کے بندھن اُس کے ہاتھوں پر سے اُتر گئے۔ 15اور اُسے ایک گدھے کے جبڑے کی نئی ہڈّی مِل گئی سو اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے اُٹھا لِیا اور اُس سے اُس نے ایک ہزار آدمِیوں کو مار ڈالا۔ 16پِھر سمسُوؔن نے کہا
”گدھے کے جبڑے کی ہڈّی سے ڈھیر کے ڈھیر لگ گئے۔
گدھے کے جبڑے کی ہڈّی سے مَیں نے ایک ہزار آدمِیوں کو مارا۔“
17اور جب وہ اپنی بات ختم کر چُکا تو اُس نے جبڑا اپنے ہاتھ میں سے پھینک دِیا اور اُس جگہ کا نام رامت لحی پڑ گیا۔
18اور اُس کو بڑی پِیاس لگی۔ تب اُس نے خُداوند کو پُکارا اور کہا تُو نے اپنے بندہ کے ہاتھ سے اَیسی بڑی رہائی بخشی۔ اب کیا مَیں پِیاس سے مرُوں اور نامختُونوں کے ہاتھ میں پڑوُں؟ 19پر خُدا نے اُس گڑھے کو جو لحی میں ہے چاک کر دِیا اور اُس میں سے پانی نِکلا اور جب اُس نے اُسے پی لِیا تو اُس کی جان میں جان آئی اور وہ تازہ دَم ہُؤا اِس لِئے اُس جگہ کا نام عین ہقّورؔے رکھّا گیا۔ وہ لحی میں آج تک ہے۔
20اور وہ فِلستِیوں کے ایّام میں بِیس برس تک اِسرائیلِیوں کا قاضی رہا۔
سمسُون غزّہ میں
1پِھر سمسُوؔن غزّہ کو گیا۔ وہاں اُس نے ایک کسبی دیکھی اور اُس کے پاس گیا۔ 2اور غزّہ کے لوگوں کو خبر ہُوئی کہ سمسُوؔن یہاں آیا ہے۔ اُنہوں نے اُسے گھیر لِیا اور ساری رات شہر کے پھاٹک پر اُس کی گھات میں بَیٹھے رہے پر رات بھر چُپ چاپ رہے اور کہا کہ صُبح کو رَوشنی ہوتے ہی ہم اُسے مار ڈالیں گے۔ 3اور سمسُوؔن آدھی رات تک لیٹا رہا اور آدھی رات کو اُٹھ کر شہر کے پھاٹک کے دونوں پلّوں اور دونوں بازُوؤں کو پکڑ کر بینڈے سمیت اُکھاڑ لِیا اور اُن کو اپنے کندھوں پر رکھّ کر اُس پہاڑ کی چوٹی پر جو حبرُوؔن کے سامنے ہے لے گیا۔
سمسُون اور دلِیلہ
4اِس کے بعد سُورِؔق کی وادی میں ایک عَورت سے جِس کا نام دلِیلہ تھا اُسے عِشق ہو گیا۔ 5اور فِلستِیوں کے سرداروں نے اُس عَورت کے پاس جا کر اُس سے کہا کہ تُو اُسے پُھسلا کر دریافت کر لے کہ اُس کی شہزوری کا بھید کیا ہے اور ہم کیوں کر اُس پر غالِب آئیں تاکہ ہم اُسے باندھ کر اُس کو اذِیّت پُہنچائیں اور ہم میں سے ہر ایک گیارہ سَو چاندی کے سِکّے تُجھے دے گا۔
6تب دلِیلہ نے سمسُوؔن سے کہا کہ مُجھے تو بتا دے کہ تیری شہزوری کا بھید کیا ہے اور تُجھے اذِیّت پُہنچانے کے لِئے کِس چِیز سے تُجھے باندھنا چاہِئے؟
7سمسُوؔن نے اُس سے کہا کہ اگر وہ مُجھ کو سات ہری ہری بیدوں سے جو سُکھائی نہ گئی ہوں باندھیں تو مَیں کمزور ہو کر اَور آدمیوں کی طرح ہو جاؤں گا۔
8تب فِلستِیوں کے سردار سات ہری ہری بیدیں جو سُکھائی نہیں گئی تِھیں اُس عَورت کے پاس لے آئے اور اُس نے سمسُوؔن کو اُن سے باندھا۔ 9اور اُس عَورت نے کُچھ آدمی اندر کی کوٹھری میں گھات میں بِٹھا لِئے تھے سو اُس نے سمسُوؔن سے کہا کہ اَے سمسُوؔن فِلستی تُجھ پر چڑھ آئے! تب اُس نے اُن بیدوں کو اَیسا توڑا جَیسے سَن کا سُوت آگ پاتے ہی ٹُوٹ جاتا ہے۔ سو اُس کی طاقت کا بھید نہ کُھلا۔
10تب دلِیلہ نے سمسُوؔن سے کہا دیکھ تُو نے مُجھے دھوکا دِیا اور مُجھ سے جُھوٹ بولا۔ اب تُو ذرا مُجھ کو بتا دے کہ تُو کِس چِیز سے باندھا جائے۔
11اُس نے اُس سے کہا اگر وہ مُجھے نئی نئی رسِیّوں سے جو کبھی کام میں نہ آئی ہوں باندھیں تو مَیں کمزور ہو کر اَور آدمیوں کی طرح ہو جاؤں گا۔
12تب دلِیلہ نے نئی رسِّیاں لے کر اُس کو اُن سے باندھا اور اُس سے کہا اَے سمسُوؔن فِلستی تُجھ پر چڑھ آئے! اور گھات والے اندر کی کوٹھری میں ٹھہرے ہی ہُوئے تھے۔ تب اُس نے اپنے بازُوؤں پر سے دھاگے کی طرح اُن کو توڑ ڈالا۔
13سو دلِیلہ سمسُوؔن سے کہنے لگی اب تک تُو نے مُجھے دھوکا ہی دِیا اور مُجھ سے جُھوٹ بولا۔ اب تو بتا دے کہ تُو کِس چِیز سے بندھ سکتا ہے؟
اُس نے اُسے کہا اگر تُو میرے سر کی ساتوں لٹیں تانے کے ساتھ بُن دے۔
14تب اُس نے کُھونٹے سے اُسے کَس کر باندھ دِیا اور اُس سے کہا اَے سمسُوؔن فِلستی تُجھ پر چڑھ آئے! تب وہ نِیند سے جاگ اُٹھا اور بَلّی کے کُھونٹے کو تانے کے ساتھ اُکھاڑ ڈالا۔
15پِھر وہ اُس سے کہنے لگی تُو کیونکر کہہ سکتا ہے کہ مَیں تُجھے چاہتا ہُوں جب کہ تیرا دِل مُجھ سے لگا نہیں؟ تُو نے تِینوں بار مُجھے دھوکا ہی دِیا اور نہ بتایا کہ تیری شہزوری کا بھید کیا ہے۔ 16جب وہ اُسے روز اپنی باتوں سے تنگ اور مجبُور کرنے لگی یہاں تک کہ اُس کا دَم ناک میں آ گیا۔ 17تو اُس نے اپنا دِل کھول کر اُسے بتا دِیا کہ میرے سر پر اُسترہ نہیں پِھرا ہے۔ اِس لِئے کہ مَیں اپنی ماں کے پیٹ ہی سے خُدا کا نذِیر ہُوں۔ سو اگر میرا سر مُونڈا جائے تو میرا زور مُجھ سے جاتا رہے گا اور مَیں کمزور ہو کر اَور آدمِیوں کی طرح ہو جاؤں گا۔
18جب دلِیلہ نے دیکھا کہ اُس نے دِل کھول کر سب کُچھ بتا دِیا تو اُس نے فِلستِیوں کے سرداروں کو کہلا بھیجا کہ اِس بار اَور آؤ کیونکہ اُس نے دِل کھول کر مُجھے سب کُچھ بتا دِیا ہے۔ تب فِلستِیوں کے سردار اُس کے پاس آئے اور روپے اپنے ہاتھ میں لیتے آئے۔ 19تب اُس نے اُسے اپنے زانُوؤں پر سُلا لِیا اور ایک آدمی کو بُلوا کر ساتوں لٹیں جو اُس کے سر پر تِھیں مُنڈو اڈالِیں اور اُسے اذِیّت دینے لگی اور اُس کا زور اُس سے جاتا رہا۔ 20پِھر اُس نے کہا اَے سمسُوؔن فِلستی تُجھ پر چڑھ آئے! اور وہ نِیند سے جاگا اور کہنے لگا کہ مَیں اَور دفعہ کی طرح باہر جا کر اپنے کو جھٹکُوں گا لیکن اُسے خبر نہ تھی کہ خُداوند اُس سے الگ ہو گیا ہے۔ 21تب فِلستِیوں نے اُسے پکڑ کر اُس کی آنکھیں نِکال ڈالِیں اور اُسے غزّہ میں لے آئے اور پِیتل کی بیڑیوں سے اُسے جکڑا اور وہ قَید خانہ میں چکّی پِیسا کرتا تھا۔ 22تَو بھی اُس کے سر کے بال مُنڈائے جانے کے بعد پِھر بڑھنے لگے۔
سمسُون کی وفات
23اور فِلستِیوں کے سردار فراہم ہُوئے تاکہ اپنے دیوتا دجوؔن کے لِئے بڑی قُربانی گُذرانیں اور خُوشی کریں کیونکہ وہ کہتے تھے کہ ہمارے دیوتا نے ہمارے دُشمن سمسُوؔن کو ہمارے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔ 24اور جب لوگ اُس کو دیکھتے تو اپنے دیوتا کی تعرِیف کرتے اور کہتے تھے کہ ہمارے دیوتا نے ہمارے دُشمن اور ہمارے مُلک کو اُجاڑنے والے کو جِس نے ہم میں سے بُہتوں کو ہلاک کِیا ہمارے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔ 25اور اَیسا ہُؤا کہ جب اُن کے دِل نِہایت شاد ہُوئے تو وہ کہنے لگے کہ سمسُوؔن کو بُلاؤ کہ ہمارے لِئے کوئی کھیل کرے۔ سو اُنہوں نے سمسُوؔن کو قَید خانہ سے بُلوایا اور وہ اُن کے لِئے کھیل کرنے لگا اور اُنہوں نے اُس کو دو سُتُونوں کے بِیچ کھڑا کِیا۔ 26تب سمسُوؔن نے اُس لڑکے سے جو اُس کا ہاتھ پکڑے تھا کہا مُجھے اُن سُتُونوں کو جِن پر یہ گھر قائِم ہے تھامنے دے تاکہ مَیں اُن پر ٹیک لگاؤُں۔ 27اور وہ گھر مَردوں اور عَورتوں سے بھرا تھا اور فِلستِیوں کے سب سردار وہِیں تھے اور چھت پر قرِیباً تِین ہزار مَرد و زن تھے جو سمسُوؔن کے کھیل دیکھ رہے تھے۔
28تب سمسُوؔن نے خُداوند سے فریاد کی اور کہا اَے مالِک خُداوند مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے یاد کر اور مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں اَے خُدا فقط اِس دفعہ اَور تُو مُجھے زور بخش تاکہ مَیں یکبارگی فِلستِیوں سے اپنی دونوں آنکھوں کا بدلہ لُوں۔ 29اور سمسُوؔن نے دونوں درمِیانی سُتُونوں کو جِن پر گھر قائِم تھا پکڑ کر ایک پر دہنے ہاتھ سے اور دُوسرے پر بائیں سے زور لگایا۔ 30اور سمسُوؔن کہنے لگا کہ فِلستِیوں کے ساتھ مُجھے بھی مَرنا ہی ہے۔ سو وہ اپنے سارے زور سے جُھکا اور وہ گھر اُن سرداروں اور سب لوگوں پر جو اُس میں تھے گِر پڑا۔ پس وہ مُردے جِن کو اُس نے اپنے مَرتے دَم مارا اُن سے بھی زِیادہ تھے جِن کو اُس نے جِیتے جی قتل کِیا۔
31تب اُس کے بھائی اور اُس کے باپ کا سارا گھرانا آیا اور وہ اُسے اُٹھا کر لے گئے اور صُرؔعہ اور اِستاؔل کے درمِیان اُس کے باپ منوحہ کے قبرستان میں اُسے دفن کِیا۔ وہ بِیس برس تک اِسرائیلِیوں کا قاضی رہا۔
مِیکاہ کے بُت
1اور اِفراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک کا ایک شخص تھا جِس کا نام مِیکاؔہ تھا۔ 2اُس نے اپنی ماں سے کہا چاندی کے وہ گیارہ سَو سِکّے جو تیرے پاس سے لِئے گئے تھے اور جِن کی بابت تُو نے لَعنت بھیجی اور مُجھے بھی یِہی سُنا کر کہا سو دیکھ وہ چاندی میرے پاس ہے۔ مَیں نے اُس کو لے لِیا تھا۔
اُس کی ماں نے کہا میرے بیٹے کو خُداوند کی طرف سے برکت مِلے۔ 3اور اُس نے چاندی کے وہ گیارہ سَو سِکّے اپنی ماں کو پھیر دِئے۔ تب اُس کی ماں نے کہا مَیں اِس چاندی کو اپنے بیٹے کی خاطِر اپنے ہاتھ سے خُداوند کے لِئے مُقدّس کِئے دیتی ہُوں تاکہ وہ ایک بُت کُھدا ہُؤا اور ایک ڈھالا ہُؤا بنائے۔ سو اب مَیں اِس کو تُجھے پھیر دیتی ہُوں۔ 4پر جب اُس نے وہ نقدی اپنی ماں کو پھیر دی تو اُس کی ماں نے چاندی کے دو سَو سِکّے لے کر اُن کو ڈھالنے والے کو دِیا جِس نے اُن سے ایک کُھدا ہُؤا اور ایک ڈھالا ہُؤا بُت بنایا اور وہ مِیکاہ کے گھر میں رہے۔
5اور اِس شخص مِیکاہ کے ہاں ایک بُت خانہ تھا اور اُس نے ایک افُود اور ترافِیم کو بنوایا اور اپنے بیٹوں میں سے ایک کو مخصُوص کِیا جو اُس کا کاہِن ہُؤا۔ 6اُن دِنوں اِسرائیلؔ میں کوئی بادشاہ نہ تھا اور ہر شخص جو کُچھ اُس کی نظر میں اچّھا معلُوم ہوتا وُہی کرتا تھا۔
7اور بَیت لحم یہُوداؔہ میں یہُوداؔہ کے گھرانے کا ایک جوان تھا جو لاوی تھا۔ یہ وہِیں ٹِکا ہُؤا تھا۔ 8یہ شخص اُس شہر یعنی بَیت لحم یہُوداؔہ سے نِکلا کہ اَور کہِیں جہاں جگہ مِلے جا ٹِکے۔ سو وہ سفر کرتا ہُؤا اِفراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک میں مِیکاہ کے گھر آ نِکلا۔ 9اور مِیکاہ نے اُس سے کہا تُو کہاں سے آتا ہے؟
اُس نے اُس سے کہا مَیں بَیت لحم یہُوداؔہ کا ایک لاوی ہُوں اور نِکلا ہُوں کہ جہاں کہِیں جگہ مِلے وہِیں رہُوں۔
10مِیکاہ نے اُس سے کہا میرے ساتھ رہ جا اور میرا باپ اور کاہِن ہو۔ مَیں تُجھے چاندی کے دس سِکّے سالانہ اور ایک جوڑا کپڑا اور کھانا دُوں گا۔ سو وہ لاوی اندر چلا گیا۔ 11اور وہ اُس مَرد کے ساتھ رہنے پر راضی ہُؤا اور وہ جوان اُس کے لِئے اَیسا ہی تھا جَیسا اُس کے اپنے بیٹوں میں سے ایک بیٹا۔ 12اور مِیکاہ نے اُس لاوی کو مخصُوص کِیا اور وہ جوان اُس کا کاہِن بنا اور مِیکاہ کے گھر میں رہنے لگا۔ 13تب مِیکاہ نے کہا مَیں اب جانتا ہُوں کہ خُداوند میرا بھلا کرے گا کیونکہ ایک لاوی میرا کاہِن ہے۔
مِیکاہ اور دان کا قبِیلہ
1اُن دِنوں اِسرائیلؔ میں کوئی بادشاہ نہ تھا اور اُن ہی دِنوں میں دان کا قبِیلہ اپنے رہنے کے لِئے مِیراث ڈُھونڈتا تھا کیونکہ اُن کو اُس دِن تک اِسرائیلؔ کے قبِیلوں میں مِیراث نہیں مِلی تھی۔ 2سو بنی دان نے اپنے سارے شُمار میں سے پانچ سُورماؤں کو صُرعہ اور اِستال سے روانہ کِیا تاکہ مُلک کا حال دریافت کریں اور اُسے دیکھیں بھالیں اور اُن سے کہہ دِیا کہ جا کر اُس مُلک کو دیکھو بھالو۔ سو وہ اِفراؔئیِم کے کوہِستانی مُلک میں مِیکاہ کے گھر آئے اور وہِیں اُترے۔ 3جب وہ مِیکاہ کے گھر کے پاس پُہنچے تو اُس لاوی جوان کی آواز پہچانی۔ پس وہ اُدھر کو مُڑ گئے اور اُس سے کہنے لگے تُجھ کو یہاں کَون لایا؟ تُو یہاں کیا کرتا ہے اور یہاں تیرا کیا ہے؟
4اُس نے اُن سے کہا مِیکاہ نے مُجھ سے اَیسا اَیسا سلُوک کِیا اور مُجھے نَوکر رکھ لِیا ہے اور مَیں اُس کا کاہِن بنا ہُوں۔
5اُنہوں نے اُس سے کہا کہ خُدا سے ذرا صلاح لے تاکہ ہم کو معلُوم ہو جائے کہ ہمارا یہ سفر مُبارک ہو گا یا نہیں۔
6اُس کاہِن نے اُن سے کہا سلامتی سے چلے جاؤ کیونکہ تُمہارا یہ سفر خُداوند کے حضُور ہے۔
7سو وہ پانچوں شخص چل نِکلے اور لَیس میں آئے۔ اُنہوں نے وہاں کے لوگوں کو دیکھا کہ صَیدانِیوں کی طرح کَیسے اِطمِینان اور امن اور چَین سے رہتے ہیں کیونکہ اُس مُلک میں کوئی حاکِم نہیں تھا جو اُن کو کِسی بات میں ذلِیل کرتا۔ وہ صَیدانِیوں سے بُہت دُور تھے اور کِسی سے اُن کو کُچھ سروکار نہ تھا۔ 8سو وہ صُرعہ اور اِستال کو اپنے بھائِیوں کے پاس لَوٹے اور اُن کے بھائِیوں نے اُن سے پُوچھا کہ تُم کیا کہتے ہو؟ 9اُنہوں نے کہا چلو ہم اُن پر چڑھ جائیں کیونکہ ہم نے اُس مُلک کو دیکھا کہ وہ بُہت اچّھا ہے اور تُم کیا چُپ چاپ ہی رہے؟ اب چل کر اُس مُلک پر قابِض ہونے میں سُستی نہ کرو۔ 10اگر تُم چلے تو ایک مُطمِئن قَوم کے پاس پُہنچو گے اور وہ مُلک وسِیع ہے کیونکہ خُدا نے اُسے تُمہارے ہاتھ میں کر دِیا ہے۔ وہ اَیسی جگہ ہے جِس میں دُنیا کی کِسی چِیز کی کمی نہیں۔
11تب بنی دان کے گھرانے کے چھ سَو مَرد جنگ کے ہتھیار باندھے ہُوئے صُرعہ اور اِستال سے روانہ ہُوئے۔ 12اور جا کر یہُوداؔہ کے قریت یعرِؔیم میں خَیمہ زن ہُوئے۔ اِسی لِئے آج کے دِن تک اُس جگہ کو محنے داؔن کہتے ہیں اور یہ قِریت یعرِیم کے پِیچھے ہے۔ 13اور وہاں سے چل کر اِفراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک میں پُہنچے اور مِیکاہ کے گھر آئے۔
14تب وہ پانچوں مَرد جو لیَس کے مُلک کا حال دریافت کرنے گئے تھے اپنے بھائِیوں سے کہنے لگے کیا تُم کو خبر ہے کہ اِن گھروں میں ایک افُود اور ترافِیم اور ایک کُھدا ہُؤا بُت اور ایک ڈھالا ہُؤا بُت ہے؟ سو اب سوچ لو کہ تُم کو کیا کرنا ہے۔ 15تب وہ اُس طرف مُڑ گئے اور اُس لاوی جوان کے مکان میں یعنی مِیکاہ کے گھر میں داخِل ہُوئے اور اُس سے خَیر و عافِیّت پُوچھی۔ 16اور وہ چھ سَو مَرد جو بنی دان میں سے تھے جنگ کے ہتھیار باندھے پھاٹک پر کھڑے رہے۔ 17اور اُن پانچوں شخصوں نے جو زمِین کا حال دریافت کرنے کو نِکلے تھے وہاں آ کر کُھدا ہُؤا بُت اور افُود اور ترافِیم اور ڈھالا ہُؤا بُت سب کُچھ لے لِیا اور وہ کاہِن پھاٹک پر اُن چھ سَو مَردوں کے ساتھ جو جنگ کے ہتھیار باندھے تھے کھڑا تھا۔
18جب وہ مِیکاہ کے گھر میں گُھس کر کُھدا ہُوا بُت اور افُود اور ترافِیم اور ڈھالا ہُؤا بُت لے آئے تو اُس کاہِن نے اُن سے کہا تُم یہ کیا کرتے ہو؟
19تب اُنہوں نے اُسے کہا چُپ رہ۔ مُنہ پر ہاتھ رکھ لے اور ہمارے ساتھ چل اور ہمارا باپ اور کاہِن بن۔ کیا تیرے لِئے ایک شخص کے گھر کا کاہِن ہونا اچّھا ہے یا یہ کہ تُو بنی اِسرائیل کے ایک قبِیلہ اور گھرانے کا کاہِن ہو؟ 20تب کاہِن کا دِل خُوش ہو گیا اور وہ افُود اور ترافِیم اور کُھدے ہُوئے بُت کو لے کر لوگوں کے بِیچ چلا گیا۔
21پِھر وہ مُڑے اور روانہ ہُوئے اور بال بچّوں اور چَوپایوں اور اسباب کو اپنے آگے کر لِیا۔ 22جب وہ مِیکاہ کے گھر سے دُور نِکل گئے تو جو لوگ مِیکاہ کے گھر کے پاس کے مکانوں میں رہتے تھے وہ فراہم ہُوئے اور چل کر بنی دان کو جا لِیا۔ 23اور اُنہوں نے بنی دان کو پُکارا تب اُنہوں نے اُدھر مُنہ کر کے مِیکاہ سے کہا تُجھ کو کیا ہُؤا جو تُو اِتنے لوگوں کی جمعِیت کو ساتھ لِئے آ رہا ہے؟
24اُس نے کہا تُم نے میرے دیوتاؤں کو جِن کو مَیں نے بنوایا اور میرے کاہِن کو ساتھ لے کر چلے آئے۔ اب میرے پاس اَور کیا باقی رہا؟ سو تُم مُجھ سے یہ کیونکر کہتے ہو کہ تُجھ کو کیا ہُؤا؟
25بنی دان نے اُس سے کہا کہ تیری آواز ہم لوگوں میں سُنائی نہ دے تا نہ ہو کہ جھلّے مِزاج کے آدمی تُجھ پر حملہ کر بَیٹھیں اور تُو اپنی جان اپنے گھر کے لوگوں کی جان کے ساتھ کھو بَیٹھے۔ 26سو بنی دان تو اپنا راستہ ہی چلتے گئے اور جب مِیکاہ نے دیکھا کہ وہ اُس کے مُقابلہ میں بڑے زبردست ہیں تو وہ مُڑا اور اپنے گھر کو لَوٹا۔
27یُوں وہ مِیکاہ کی بنوائی ہُوئی چِیزوں کو اور اُس کاہِن کو جو اُس کے ہاں تھا لے کر لَیس میں اَیسے لوگوں کے پاس پُہنچے جو امن اور چَین سے رہتے تھے اور اُن کو تہِ تیغ کِیا اور شہر جلا دِیا۔ 28اور بچانے والا کوئی نہ تھا کیونکہ وہ صَیدا سے دُور تھا اور یہ لوگ کِسی آدمی سے سروکار نہیں رکھتے تھے اور وہ شہر بَیت رحوب کے پاس کی وادی میں تھا۔ پِھر اُنہوں نے وہ شہر بنایا اور اُس میں رہنے لگے۔ 29اور اُس شہر کا نام اپنے باپ دان کے نام پر جو اِسرائیلؔ کی اَولاد تھا دان ہی رکھّا لیکن پہلے اُس شہر کا نام لَیس تھا۔ 30اور بنی دان نے وہ کُھدا ہُؤا بُت اپنے لِئے نصب کر لِیا اور یونتن بِن جیرسوؔم بِن مُوسیٰ اور اُس کے بیٹے اُس مُلک کی اسِیری کے دِن تک بنی دان کے قبِیلہ کے کاہِن بنے رہے۔ 31اور سارے وقت جب تک خُدا کا گھر سَیلا میں رہا وہ مِیکاہ کے تراشے ہُوئے بُت کو جو اُس نے بنوایا تھا اپنے لِئے نصب کِئے رہے۔
ایک لاوی اور اُس کی حَرم
1اور اُن دِنوں میں جب اِسرائیلؔ میں کوئی بادشاہ نہ تھا اَیسا ہُؤا کہ ایک شخص نے جو لاوی تھا اور اِفراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک کے پرلے سِرے پر رہتا تھا بَیت لحم یہُوداؔہ سے ایک حَرم اپنے لِئے کر لی۔ 2اُس کی حَرم نے اُس سے بیوفائی کی اور اُس کے پاس سے بَیت لحم یہُوداؔہ میں اپنے باپ کے گھر چلی گئی اور چار مہِینے وہِیں رہی۔ 3اور اُس کا شَوہر اُٹھ کر اور ایک نَوکر اور دو گدھے ساتھ لے کر اُس کے پِیچھے روانہ ہُؤا کہ اُسے منا پُھسلا کر واپس لے آئے۔ سو وہ اُسے اپنے باپ کے گھر میں لے گئی اور اُس جوان عَورت کا باپ اُسے دیکھ کر اُس کی مُلاقات سے خُوش ہُؤا۔ 4اور اُس کے خُسر یعنی اُس جوان عَورت کے باپ نے اُسے روک لِیا اور وہ اُس کے ساتھ تِین دِن تک رہا اور اُنہوں نے کھایا پِیا اور وہاں ٹِکے رہے۔ 5چَوتھے روز جب وہ صُبح سویرے اُٹھے اور وہ چلنے کو کھڑا ہُؤا تو اُس جوان عَورت کے باپ نے اپنے داماد سے کہا ایک ٹُکڑا روٹی کھا کر تازہ دَم ہو جا۔ اِس کے بعد تُم اپنی راہ لینا۔
6سو وہ دونوں بَیٹھ گئے اور مِل کر کھایا پِیا۔ پِھر اُس جوان عَورت کے باپ نے اُس شخص سے کہا رات بھر اَور ٹِکنے کو راضی ہو جا اور اپنے دِل کو خُوش کر۔
7پر وہ مَرد چلنے کو کھڑا ہو گیا لیکن اُس کا خُسر اُس سے بجِد ہُؤا سو پِھر اُس نے وہِیں رات کاٹی۔ 8اور پانچویں روز وہ صُبح سویرے اُٹھا تاکہ روانہ ہو اور اُس جوان عَورت کے باپ نے اُس سے کہا ذرا خاطِر جمع رکھ اور دِن ڈھلنے تک ٹھہرے رہو۔ سو دونوں نے روٹی کھائی۔
9اور جب وہ شخص اور اُس کی حَرم اور اُس کا نَوکر چلنے کو کھڑے ہُوئے تو اُس کے خُسر یعنی اُس جوان عَورت کے باپ نے اُس سے کہا دیکھ اب تو دِن ڈھلا اور شام ہو چلی سو مَیں تُم سے مِنّت کرتا ہُوں کہ تُم رات بھر ٹھہر جاؤ۔ دیکھ دِن تو خاتِمہ پر ہے سو یہِیں ٹِک جا۔ تیرا دِل خُوش ہو اور کل صُبح ہی صُبح تُم اپنی راہ لگنا تاکہ تُو اپنے گھر کو جائے۔
10پر وہ شخص اُس رات رہنے پر راضی نہ ہُؤا بلکہ اُٹھ کر روانہ ہُؤا اور یبُوس کے سامنے پُہنچا۔ (یروشلِیم یِہی ہے) اور دو گدھے زِین کَسے ہُوئے اُس کے ساتھ تھے اور اُس کی حَرم بھی ساتھ تھی۔ 11جب وہ یبُوس کے برابر پُہنچے تو دِن بُہت ڈھل گیا تھا اور نَوکر نے اپنے آقا سے کہا آ ہم یبُوسیوں کے اِس شہر میں مُڑ جائیں اور یہِیں ٹِکیں۔
12اُس کے آقا نے اُس سے کہا ہم کِسی اجنبی کے شہر میں جو بنی اِسرائیل میں سے نہیں داخِل نہ ہوں گے بلکہ ہم جِبعہ کو جائیں گے۔ 13پِھر اُس نے اپنے نَوکر سے کہا کہ آ ہم اِن جگہوں میں سے کِسی میں چلے چلیں اور جِبعہ یا رامہ میں رات کاٹیں۔ 14سو وہ آگے بڑھے اور راستہ چلتے ہی رہے اور بِنیمِین کے جِبعہ کے نزدِیک پُہنچتے پُہنچتے سُورج ڈُوب گیا۔ 15سو وہ اُدھر کو مُڑے تاکہ جِبعہ میں داخِل ہو کر وہاں ٹِکیں اور وہ داخِل ہو کر شہر کے چَوک میں بَیٹھ گیا کیونکہ وہاں کوئی آدمی اُن کو ٹِکانے کو اپنے گھر نہ لے گیا۔
16اور شام کو ایک پِیر مَرد اپنا کام کر کے وہاں آیا۔ یہ آدمی اِفراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک کا تھا اور جِبعہ میں آ بسا تھا پر اُس مقام کے باشِندے بِنیمِینی تھے۔ 17اُس نے جو آنکھیں اُٹھائِیں تو اُس مُسافِر کو اُس شہر کے چَوک میں دیکھا۔ تب اُس پِیر مَرد نے کہا تُو کِدھر جاتا ہے اور کہاں سے آیا ہے؟
18اُس نے اُس سے کہا ہم یہُوداؔہ کے بَیت لحم سے اِفراؔئِیم کے کوہِستانی مُلک کے پرلے سِرے کو جاتے ہیں۔ مَیں وہِیں کا ہُوں اور یہُوداؔہ کے بَیت لحم کو گیا ہُؤا تھا اور اب خُداوند کے گھر کو جاتا ہُوں۔ یہاں کوئی مُجھے اپنے گھر میں نہیں اُتارتا۔ 19حالانکہ ہمارے ساتھ ہمارے گدھوں کے لِئے بُھوسا اور چارا ہے اور میرے اور تیری لَونڈی کے واسطے اور اِس جوان کے لِئے جو تیرے بندوں کے ساتھ ہے روٹی اور مَے بھی ہے اور کِسی چِیز کی کمی نہیں۔
20اُس پِیر مَرد نے کہا تیری سلامتی ہو۔ تیری سب ضرُورتیں بہر صُورت میرے ذِمّہ ہوں لیکن اِس چَوک میں ہرگِز نہ ٹِک۔ 21وہ اُسے اپنے گھر لے گیا اور اُس کے گدھوں کو چارا دِیا اور وہ اپنے پاؤں دھو کر کھانے پِینے لگے۔
22اور جب وہ اپنے دِلوں کو خُوش کر رہے تھے تو اُس شہر کے لوگوں میں سے بعض خبِیثوں نے اُس گھر کو گھیر لِیا اور دروازہ پِیٹنے لگے اور صاحبِ خانہ یعنی پِیر مَرد سے کہا اُس شخص کو جو تیرے گھر میں آیا ہے باہر لے آ تاکہ ہم اُس کے ساتھ صُحبت کریں۔
23وہ آدمی جو صاحبِ خانہ تھا باہر اُن کے پاس جا کر اُن سے کہنے لگا نہیں میرے بھائِیو اَیسی شرارت نہ کرو۔ چُونکہ یہ شخص میرے گھر میں آیا ہے اِس لِئے یہ حماقت نہ کرو۔ 24دیکھو میری کُنواری بیٹی اور اُس شخص کی حَرم یہاں ہیں۔ مَیں ابھی اُن کو باہر لائے دیتا ہُوں۔ تُم اُن کی حُرمت لو اور جو کُچھ تُم کو بھلا دِکھائی دے اُن سے کرو پر اِس شخص سے اَیسا مکرُوہ کام نہ کرو۔ 25پر وہ لوگ اُس کی سُنتے ہی نہ تھے۔ پس وہ مَرد اپنی حَرم کو پکڑ کر اُن کے پاس باہر لے آیا۔ اُنہوں نے اُس سے صُحبت کی اور ساری رات صُبح تک اُس کے ساتھ بدذاتی کرتے رہے اور جب دِن نِکلنے لگا تو اُس کو چھوڑ دِیا۔
26وہ عَورت پَو پھٹتے ہُوئے آئی اور اُس مَرد کے گھر کے دروازہ پر جہاں اُس کا خاوند تھا گِری اور روشنی ہونے تک پڑی رہی۔ 27اور اُس کا خاوند صُبح کو اُٹھا اور گھر کے دروازے کھولے اور باہر نِکلا کہ روانہ ہو اور دیکھو وہ عَورت جو اُس کی حَرم تھی گھر کے دروازہ پر اپنے ہاتھ آستانہ پر پَھیلائے ہُوئے پڑی تھی۔ 28اُس نے اُس سے کہا اُٹھ ہم چلیں پر کِسی نے جواب نہ دِیا۔ تب اُس شخص نے اُسے اپنے گدھے پر لاد لِیا اور وہ مَرد اُٹھا اور اپنے مکان کو چلا گیا۔ 29اور اُس نے گھر پُہنچ کر چُھری لی اور اپنی حَرم کو لے کر اُس کے اعضا کاٹے اور اُس کے بارہ ٹُکڑے کر کے اِسرائیلؔ کی سب سرحدّوں میں بھیج دِئے۔ 30اور جِتنوں نے یہ دیکھا وہ کہنے لگے کہ جب سے بنی اِسرائیل مُلکِ مِصرؔ سے نِکل آئے اُس دِن سے آج تک اَیسا فِعل نہ کبھی ہُؤا اور نہ دیکھنے میں آیا۔ سو اِس پر غَور کرو اور صلاح کر کے بتاؤ۔
اِسرائیلی جنگ کی تیّاری کرتے ہیں
1تب سب بنی اِسرائیل نِکلے اور ساری جماعت جِلعاد کے مُلک سمیت دان سے بیرسبع تک یک تن ہو کر خُداوند کے حضُور مِصفاہ میں اِکٹّھی ہُوئی۔ 2اور تمام قَوم کے سردار بلکہ بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں کے لوگ جو چار لاکھ شمشِیر زن پِیادے تھے خُدا کے لوگوں کے مجمع میں حاضِر ہُوئے۔ 3(اور بنی بِنیمِین نے سُنا کہ بنی اِسرائیل مِصفاہ میں آئے ہیں)
اور بنی اِسرائیل پُوچھنے لگے کہ بتاؤ تو سہی یہ شرارت کیونکر ہُوئی؟ 4تب اُس لاوی نے جو اُس مقتُول عَورت کا شَوہر تھا جواب دِیا کہ مَیں اپنی حَرم کو ساتھ لے کر بِنیمِین کے جِبعہ میں ٹِکنے کو گیا تھا۔ 5اور جِبعہ کے لوگ مُجھ پر چڑھ آئے اور رات کے وقت اُس گھر کو جِس کے اندر مَیں تھا چاروں طرف سے گھیر لِیا اور مُجھے تو وہ مار ڈالنا چاہتے تھے اور میری حَرم کو جبراً اَیسا بے حُرمت کِیا کہ وہ مَر گئی۔ 6سو مَیں نے اپنی حَرم کو لے کر اُسے ٹُکڑے ٹُکڑے کِیا اور اُن کو اِسرائیلؔ کی مِیراث کے سارے مُلک میں بھیجا کیونکہ اِسرائیلؔ کے درمِیان اُنہوں نے شُہداپن اور مکرُوہ کام کِیا ہے۔ 7اَے بنی اِسرائیل تُم سب کے سب دیکھو اور یہِیں اپنی صلاح و مشورَت دو۔
8اور سب لوگ یک تن ہو کر اُٹھے اور کہنے لگے ہم میں سے کوئی اپنے ڈیرے کو نہیں جائے گا اور نہ ہم میں سے کوئی اپنے گھر کی طرف رُخ کرے گا۔ 9بلکہ ہم جِبعہ سے یہ کریں گے کہ قُرعہ ڈال کر اُس پر چڑھائی کریں گے۔ 10اور ہم اِسرائیلؔ کے سب قبِیلوں میں سے سَو پِیچھے دس اور ہزار پِیچھے سَو اور دس ہزار پِیچھے ایک ہزار مَرد لوگوں کے لِئے رسد لانے کو جُدا کریں تاکہ وہ لوگ جب بِنیمِین کے جِبعہ میں پُہنچیں تو جَیسا مکرُوہ کام اُنہوں نے اِسرائیلؔ میں کِیا ہے اُس کے مُطابِق اُس سے کاروائی کر سکیں۔ 11سو سب بنی اِسرائیل اُس شہر کے مُقابِل گٹھے ہُوئے یک تن ہو کر جمع ہُوئے۔
12اور بنی اِسرائیل کے قبِیلوں نے بِنیمِین کے سارے قبِیلہ میں لوگ روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ یہ کیا شرارت ہے جو تُمہارے درمِیان ہُوئی؟ 13اِس لِئے اب اُن مَردوں یعنی اُن خبِیثوں کو جو جِبعہ میں ہیں ہمارے حوالہ کرو کہ ہم اُن کو قتل کریں اور اِسرائیلؔ میں سے بدی کو دُور کر ڈالیں لیکن بنی بِنیمِین نے اپنے بھائِیوں بنی اِسرائیل کا کہا نہ مانا۔ 14بلکہ بنی بِنیمِین شہروں میں سے جِبعہ میں جمع ہُوئے تاکہ بنی اِسرائیل سے لڑنے کو جائیں۔ 15اور بنی بِنیمِین جو شہروں میں سے اُس وقت جمع ہُوئے وہ شُمار میں چھبّیس ہزار شمشِیر زن مَرد تھے۔ سِوا جِبعہ کے باشِندوں کے جو شُمار میں سات سَو چُنے ہُوئے جوان تھے۔ 16اِن سب لوگوں میں سے سات سَو چُنے ہُوئے بَیں ہتّھے جوان تھے جِن میں سے ہر ایک فلاخن سے بال کے نِشانہ پر بغَیر خطا کِئے پتّھر مار سکتا تھا۔ 17اور اِسرائیلؔ کے لوگ بِنیمِین کے علاوہ چار لاکھ شمشِیر زن مَرد تھے۔ یہ سب صاحِبِ جنگ تھے۔
بنی بنِیمیِن کے خِلاف جنگ
18اور بنی اِسرائیل اُٹھ کر بَیت ایل کو گئے اور خُدا سے مشورَت چاہی اور کہنے لگے کہ ہم میں سے کَون بنی بِنیمِین سے لڑنے کو پہلے جائے؟
خُداوند نے فرمایا پہلے یہُوداؔہ جائے۔
19سو بنی اِسرائیل صُبح سویرے اُٹھے اور جِبعہ کے سامنے ڈیرے کھڑے کِئے۔ 20اور اِسرائیلؔ کے لوگ بِنیمِین سے لڑنے کو نِکلے اور اسراؔئیل کے لوگوں نے جِبعہ میں اُن کے مُقابِل صف آرائی کی۔ 21تب بنی بِنیمِین نے جِبعہ سے نِکل کر اُس دِن بائِیس ہزار اِسرائیلِیوں کو قتل کر کے خاک میں مِلا دِیا۔ 22پر بنی اِسرائیل کے لوگ حَوصلہ کر کے دُوسرے دِن اُسی مقام پر جہاں پہلے دِن صف باندھی تھی پِھر صف آرا ہُوئے۔ 23(اور بنی اِسرائیل جا کر شام تک خُداوند کے آگے روتے رہے اور اُنہوں نے خُداوند سے پُوچھا کہ ہم اپنے بھائی بِنیمِین کی اَولاد سے لڑنے کے لِئے پِھر بڑھیں یا نہیں؟
خُداوند نے فرمایا اُس پر چڑھائی کرو)۔
24سو بنی اِسرائیل دُوسرے دِن بنی بِنیمِین کے مُقابلہ کے لِئے نزدِیک آئے۔ 25اور اُس دُوسرے دِن بنی بِنیمِین اُن کے مُقابِل جِبعہ سے نِکلے اور اٹھارہ ہزار اِسرائیلِیوں کو قتل کر کے خاک میں مِلا دِیا۔ یہ سب شمشِیر زن تھے۔ 26تب سب بنی اِسرائیل اور سب لوگ اُٹھے اور بَیت ایل میں آئے اور وہاں خُداوند کے حضُور بَیٹھے روتے رہے اور اُس دِن شام تک روزہ رکھّا اور سوختنی قُربانِیاں اور سلامتی کی قُربانِیاں خُداوند کے آگے گُذرانِیں۔ 27اور بنی اِسرائیل نے اِس سبب سے کہ خُدا کے عہد کا صندُوق اُن دِنوں وہِیں تھا۔ 28اور ہارُونؔ کے بیٹے الِیعزر کا بیٹا فِینحاؔس اُن دِنوں اُس کے آگے کھڑا رہتا تھا خُداوند سے پُوچھا کہ مَیں اپنے بھائی بِنیمِین کی اَولاد سے ایک دفعہ اَور لڑنے کو جاؤں یا رہنے دُوں؟
خُداوند نے فرمایا کہ جا۔ مَیں کل اُس کو تیرے ہاتھ میں کر دُوں گا۔
29سو بنی اِسرائیل نے جِبعہ کے گِرداگِرد لوگوں کو گھات میں بِٹھا دِیا۔ 30اور بنی اِسرائیل تِیسرے دِن بنی بِنیمِین کے مُقابلہ کو چڑھ گئے اور پہلے کی طرح جِبعہ کے مُقابِل پِھر صف آرا ہُوئے۔ 31اور بنی بِنیمِین اِن لوگوں کا سامنا کرنے کو نِکلے اور شہر سے دُور کھینچے چلے گئے اور اُن شاہ راہوں پر جِن میں سے ایک بَیت ایل کو اور دُوسری مَیدان میں سے جِبعہ کو جاتی تھی پہلے کی طرح لوگوں کو مارنا اور قتل کرنا شرُوع کِیا اور اِسرائیلؔ کے تِیس آدمی کے قرِیب مار ڈالے۔ 32اور بنی بِنیمِین کہنے لگے کہ وہ پہلے کی طرح ہم سے مغلُوب ہُوئے
لیکن بنی اِسرائیل نے کہا آؤ بھاگیں اور اِن کو شہر سے دُور شاہ راہوں پر کھینچ لائیں۔ 33تب سب اِسرائیلی مَرد اپنی اپنی جگہ سے اُٹھ کھڑے ہُوئے اور بعل تمر میں صف آرا ہُوئے۔ اِس وقت وہ اِسرائیلی جو کمِین میں بَیٹھے تھے معرے جِبعہ سے جو اُن کی جگہ تھی نِکلے۔ 34اور سارے اِسرائیلؔ میں سے دس ہزار چِیدہ مَرد جِبعہ کے سامنے آئے اور لڑائی سخت ہونے لگی پر اُنہوں نے نہ جانا کہ اُن پر آفت آنے والی ہے۔ 35اور خُداوند نے بِنیمِین کو اِسرائیلؔ کے آگے مارا اور بنی اِسرائیل نے اُس دِن پچِّیس ہزار ایک سَو بِنیمِینیوں کو قتل کِیا۔ یہ سب شمشِیر زن تھے۔ 36پس بنی بِنیمِین نے دیکھا کہ وہ مغلُوب ہُوئے۔
اِسرائیلی کَیسے فتح یاب ہُوئے
کیونکہ اِسرائیلی مَرد اُن لوگوں کا بھروسا کر کے جِن کو اُنہوں نے جِبعہ کے خِلاف گھات میں بِٹھایا تھا بِنیمِین کے سامنے سے ہٹ گئے۔ 37تب کمِین والوں نے جلدی کی اور جِبعہ پر جھپٹے اور اِن کمِین والوں نے آگے بڑھ کر سارے شہر کو تہِ تیغ کِیا۔ 38اور اِسرائیلی مَردوں اور اُن کمِین والوں میں یہ نِشان مُقرّر ہُؤا تھا کہ وہ اَیسا کریں کہ دُھوئیں کا بُہت بڑا بادل شہر سے اُٹھائیں۔ 39سو اِسرائیلی مَرد لڑائی میں ہٹنے لگے اور بِنیمِین نے اُن میں سے قرِیب تِیس کے آدمی قتل کر دِئے کیونکہ اُنہوں نے کہا کہ وہ یقِیناً ہمارے سامنے مغلُوب ہُوئے جَیسے پہلی لڑائی میں۔ 40پر جب دُھوئیں کے سُتُون میں بادل سا اُس شہر سے اُٹھا تو بنی بِنیمِین نے اپنے پِیچھے نِگاہ کی اور کیا دیکھا کہ شہر کا شہر دُھوئیں میں آسمان کو اُڑا جاتا ہے۔ 41پِھر تو اِسرائیلی مَرد پلٹے اور بِنیمِین کے لوگ ہکّا بکّا ہو گئے کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ اُن پر آفت آ پڑی۔ 42سو اُنہوں نے اِسرائیلی مَردوں کے آگے پِیٹھ پھیر کر بیابان کی راہ لی پر لڑائی نے اُن کا پِیچھا نہ چھوڑا اور اُن لوگوں نے جو اَور شہروں سے آتے تھے اُن کو اُن کے بِیچ میں فنا کر دِیا۔ 43یُوں اُنہوں نے بِنیمِینیوں کو گھیر لِیا اور اُن کو رگیدا اور مشرِق میں جِبعہ کے مُقابِل اُن کی آرامگاہوں میں اُن کو لتاڑا۔ 44سو اٹّھارہ ہزار بِنیمِینی کھیت آئے۔ یہ سب سُورما تھے۔ 45اور وہ پِھر کر رِمّون کی چٹان کی طرف بیابان میں بھاگ گئے پر اُنہوں نے شاہ راہوں میں چُن چُن کر اُن کے پانچ ہزار اَور مارے اور جِدوؔم تک اُن کو خُوب رگید کر اُن میں سے دو ہزار مَرد اَور مار ڈالے۔ 46سو سب بنی بِنیمِین جو اُس دِن کھیت آئے پچِّیس ہزار شمشِیر زن مَرد تھے اور یہ سب کے سب سُورما تھے۔
47پر چھ سَو آدمی پِھر کر اور بیابان کی طرف بھاگ کر رِمّون کی چٹان کو چل دِئے اور رِمّون کی چٹان میں چار مہِینے رہے۔ 48اور اِسرائیلی مَرد لَوٹ کر پِھر بنِیمِین پر ٹُوٹ پڑے اور اُن کو تہِ تیغ کِیا یعنی سارے شہر اور چَوپایوں اور اُن سب کو جو اُن کے ہاتھ آئے اور جو جو شہر اُن کو مِلے اُنہوں نے اُن سب کو پُھونک دِیا۔
بِنیمیِن کے قبِیلہ کے لِئے بِیویاں
1اور اِسرائیلؔ کے لوگوں نے مِصفاہ میں قَسم کھا کر کہا تھا کہ ہم میں سے کوئی اپنی بیٹی کِسی بِنیمِینی کو نہ دے گا۔ 2اور لوگ بَیت ایل میں آئے اور شام تک وہاں خُدا کے آگے بُلند آواز سے زار زار روتے رہے۔ 3اور اُنہوں نے کہا اَے خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا! اِسرائیلؔ میں اَیسا کیوں ہُؤا کہ اِسرائیلؔ میں سے آج کے دِن ایک قبِیلہ کم ہو گیا؟
4اور دُوسرے دِن وہ لوگ صُبح سویرے اُٹھے اور اُس جگہ ایک مذبح بنا کر سوختنی قُربانِیاں اور سلامتی کی قُربانِیاں گُذرانِیں۔ 5اور بنی اِسرائیل کہنے لگے کہ اِسرائیلؔ کے سب قبِیلوں میں اَیسا کَون ہے جو خُداوند کے حضُور جماعت کے ساتھ نہیں آیا؟ کیونکہ اُنہوں نے سخت قَسم کھائی تھی کہ جو خُداوند کے حضُور مِصفاہ میں حاضِر نہ ہو گا وہ ضرُور قتل کِیا جائے گا۔ 6سو بنی اِسرائیل اپنے بھائی بِنیمِین کی وجہ سے پچھتائے اور کہنے لگے کہ آج کے دِن بنی اِسرائیل کا ایک قبِیلہ کٹ گیا۔ 7اور وہ جو باقی رہے ہیں ہم اُن کے لِئے بِیوِیوں کی نِسبت کیا کریں؟ کیونکہ ہم نے تو خُداوند کی قَسم کھائی ہے کہ ہم اپنی بیٹِیاں اُن کو نہیں بیاہیں گے۔
8سو وہ کہنے لگے کہ بنی اِسرائیل میں سے وہ کَون سا قبِیلہ ہے جو مِصفاہ میں خُداوند کے حضُور نہیں آیا؟ اور دیکھو لشکر گاہ میں جماعت میں شامِل ہونے کے لِئے یبِیس جِلعاد سے کوئی نہیں آیا تھا۔ 9کیونکہ جب لوگوں کا شُمار کِیا گیا تو یبِیس جِلعاد کے باشِندوں میں سے وہاں کوئی نہ مِلا۔ 10تب جماعت نے بارہ ہزار سُورما روانہ کِئے اور اُن کو حُکم دِیا کہ جا کر یبِیس جِلعاد کے باشِندوں کو عَورتوں اور بچّوں سمیت قتل کرو۔ 11اور جو تُم کو کرنا ہو گا وہ یہ ہے کہ سب مَردوں اور اَیسی عَورتوں کو جو مَرد سے واقِف ہو چُکی ہوں ہلاک کر دینا۔ 12اور اُن کو یبِیس جِلعاد کے باشِندوں میں چار سَو کُنواری عَورتیں مِلِیں جو مَرد سے ناواقِف اور اچُھوتی تِھیں اور وہ اُن کو مُلکِ کنعانؔ میں سَیلا کی لشکر گاہ میں لے آئے۔
13تب ساری جماعت نے بنی بِنیمِین کو جو رِمّون کی چٹان میں تھے کہلا بھیجا اور سلامتی کا پَیغام اُن کو دِیا۔ 14تب بِنیمِینی لَوٹے اور اُنہوں نے وہ عَورتیں اُن کو دے دیں جِن کو اُنہوں نے یبِیس جِلعاد کی عَورتوں میں سے زِندہ بچایا تھا پر وہ اُن کے لِئے بس نہ ہُوئِیں۔
15اور لوگ بِنیمِین کی وجہ سے پچھتائے اِس لِئے کہ خُداوند نے اِسرائیلؔ کے قبِیلوں میں رخنہ ڈال دِیا تھا۔ 16تب جماعت کے بزُرگ کہنے لگے کہ اِن کے لِئے جو بچ رہے ہیں بِیوِیوں کی نِسبت ہم کیا کریں کیونکہ بنی بِنیمِین کی سب عَورتیں نابُود ہو گئِیں؟ 17سو اُنہوں نے کہا کہ بنی بِنیمِین کے باقِی ماندہ لوگوں کے لِئے مِیراث ضرُوری ہے تاکہ اِسرائیلؔ میں سے ایک قبِیلہ مِٹ نہ جائے۔ 18تَو بھی ہم تو اپنی بیٹِیاں اُن کو بیاہ نہیں سکتے کیونکہ بنی اِسرائیل نے یہ کہہ کر قَسم کھائی تھی کہ جو کوئی بِنیمِینی کو بیٹی دے وہ ملعُون ہو۔
19پِھر وہ کہنے لگے دیکھو سَیلا میں جو بَیت ایل کے شِمال میں اور اُس شاہ راہ کی مشرِقی سمت میں ہے جو بَیت ایل سے سِکم کو جاتی ہے اور لبُوؔنہ کے جنُوب میں ہے سال بسال خُداوند کی ایک عِید ہوتی ہے۔ 20تب اُنہوں نے بنی بِنیمِین کو حُکم دِیا کہ جاؤ اور تاکِستانوں میں گھات لگائے بَیٹھے رہو۔ 21اور دیکھتے رہنا کہ اگر سَیلا کی لڑکِیاں ناچ ناچنے کو نِکلیں تو تُم تاکِستانوں میں سے نِکل کر سَیلا کی لڑکِیوں میں سے ایک ایک بِیوی اپنے اپنے لِئے پکڑ لینا اور بِنیمِین کے مُلک کو چل دینا۔ 22اور جب اُن کے باپ یا بھائی ہم سے شِکایت کرنے کو آئیں گے تو ہم اُن سے کہہ دیں گے کہ اُن کو مِہربانی سے ہمیں عِنایت کرو کیونکہ اُس لڑائی میں ہم اُن میں سے ہر ایک کے لِئے بِیوی نہیں لائے اور تُم نے اُن کو اپنے آپ نہیں دِیا ورنہ تُم گُنہگار ہوتے۔
23غرض بنی بِنیمِین نے اَیسا ہی کِیا اور اپنے شُمار کے مُوافِق اُن میں سے جو ناچ رہی تِھیں جِن کو پکڑ کر لے بھاگے اُن کو بیاہ لِیا اور اپنی مِیراث کو لَوٹ گئے اور اُن شہروں کو بنا کر اُن میں رہنے لگے۔ 24تب بنی اِسرائیل وہاں سے اپنے اپنے قبِیلہ اور گھرانے کو چلے گئے اور اپنی مِیراث کو لَوٹے۔
25اور اُن دِنوں اِسرائیلؔ میں کوئی بادشاہ نہ تھا۔ ہر ایک شخص جو کُچھ اُس کی نظر میں اچّھا معلُوم ہوتا تھا وُہی کرتا تھا۔