1مَیں نے اپنی آنکھوں سے عہد کِیا ہے۔
پِھر مَیں کِسی کُنواری پر کیونکر نظر کرُوں؟
2کیونکہ اُوپر سے خُدا کی طرف سے کیا بخرہ ہے
اور عالمِ بالا سے قادرِ مُطلق کی طرف سے کیا مِیراث ہے؟
3کیا وہ ناراستوں کے لِئے آفت
اور بدکرداروں کے لِئے تباہی نہیں ہے؟
4کیا وہ میری راہوں کو نہیں دیکھتا
اور میرے سب قدموں کو نہیں گِنتا؟
5اگر مَیں بطالت سے چلا ہُوں
اور میرے پاؤں نے دغا کے لِئے جلدی کی ہے
6(تو مَیں ٹِھیک ترازُو میں تولا جاؤُں
تاکہ خُدا میری راستی کو جان لے)۔
7اگر میرا قدم راستہ سے برگشتہ ہُؤا ہے
اور میرے دِل نے میری آنکھوں کی پَیروی کی ہے
اور اگر میرے ہاتھوں پر داغ لگا ہے
8تو مَیں بوؤں اور دُوسرا کھائے
اور میرے کھیت کی پَیداوار اُکھاڑ دی جائے۔
9اگر میرا دِل کِسی عَورت پر فریفتہ ہُؤا
اور مَیں اپنے پڑوسی کے دروازہ پر گھات میں بَیٹھا
10تو میری بِیوی دُوسرے کے لِئے پِیسے
اور غَیر مَرد اُس پر جُھکیں۔
11کیونکہ یہ نِہایت بُرا جُرم ہوتا
بلکہ اَیسی بدی ہوتی جِس کی سزا قاضی دیتے ہیں۔
12کیونکہ وہ اَیسی آگ ہے جو جلا کر بھسم کر دیتی ہے
اور میرے سارے حاصِل کو جڑ سے نیست کر ڈالتی ہے۔
13اگر مَیں نے اپنے خادِم یا اپنی خادِمہ کا حق مارا ہو
جب اُنہوں نے مُجھ سے جھگڑا کِیا
14تو جب خُدا اُٹھے گا تب مَیں کیا کرُوں گا؟
اور جب وہ آئے گا تو مَیں اُسے کیا جواب دُوں گا؟
15کیا وُہی اُس کا بنانے والا نہیں جِس نے مُجھے بطن
میں بنایا؟
اور کیا ایک ہی نے ہماری صُورت رَحِم میں نہیں بنائی؟
16اگر مَیں نے مُحتاج سے اُس کی مُراد روک رکھّی
یا اَیسا کِیا کہ بیوہ کی آنکھیں رہ گئِیں۔
17یا اپنا نوالہ اکیلے ہی کھایا ہو
اور یتِیم اُس میں سے کھانے نہ پایا۔
18(نہیں۔ بلکہ میرے لڑکپن سے وہ میرے ساتھ
اَیسے پلا جَیسے باپ کے ساتھ
اور مَیں اپنی ماں کے بطن ہی سے بیوہ کا رہنُما رہا ہُوں)۔
19اگر مَیں نے دیکھا کہ کوئی بے کپڑے مَرتا ہے
یا کِسی مُحتاج کے پاس اوڑھنے کو نہیں۔
20اگر اُس کی کمر نے مُجھ کو دُعا نہ دی ہو
اور اگر وہ میری بھیڑوں کی اُون سے گرم نہ ہُؤا ہو۔
21اگر مَیں نے کِسی یتِیم پر ہاتھ اُٹھایا ہو
کیونکہ پھاٹک پر مُجھے اپنی کُمک دِکھائی دی
22تو میرا کندھا میرے شانہ سے اُتر جائے
اور میرے بازُو کی ہڈّی ٹُوٹ جائے
23کیونکہ مُجھے خُدا کی طرف سے آفت کا خَوف تھا
اور اُس کی بزُرگی کی وجہ سے مَیں کُچھ نہ کر سکا۔
24اگر مَیں نے سونے پر بھروسا کِیا ہو
اور چوکھے سونے سے کہا میرا اِعتماد تُجھ پر ہے۔
25اگر مَیں اِس لِئے کہ میری دولت فراوان تھی
اور میرے ہاتھ نے بُہت کُچھ حاصِل کر لِیا تھا نازان ہُؤا۔
26اگر مَیں نے سُورج پر جب وہ چمکتا ہے نظر کی ہو
یا چاند پر جب وہ آب و تاب میں چلتا ہے
27اور میرا دِل خُفیتہً فریفتہ ہو گیا ہو
اور میرے مُنہ نے میرے ہاتھ کو چُوم لِیا ہو
28تو یہ بھی اَیسی بدی ہے جِس کی سزا قاضی دیتے ہیں
کیونکہ یُوں مَیں نے خُدا کا جو عالمِ بالا پر ہے اِنکار
کِیا ہوتا۔
29اگر مَیں اپنے نفرت کرنے والے کی ہلاکت سے
خُوش ہُؤا
یا جب اُس پر آفت آئی تو شادمان ہُؤا۔
30(ہاں مَیں نے تو اپنے مُنہ کو اِتنا گُناہ بھی نہ
کرنے دِیا
کہ لَعنت بھیج کر اُس کی مَوت کے لِئے دُعا کرتا)۔
31اگر میرے خَیمہ کے لوگوں نے یہ نہ کہا ہو
اَیسا کَون ہے جو اُس کے ہاں گوشت سے سیر نہ ہُؤا؟
32پردیسی کو گلی کُوچوں میں ٹِکنا نہ پڑا
بلکہ مَیں مُسافِر کے لِئے اپنے دروازے کھول دیتا تھا۔
33اگر آدؔم کی طرح اپنی بدی اپنے سِینہ میں چِھپا کر
مَیں نے اپنی تقصِیروں پر پردہ ڈالا ہو
34اِس سبب سے کہ مُجھے عوامُ النّاس کا خَوف تھا
اور مَیں خاندانوں کی حقارت سے ڈر گیا۔
یہاں تک کہ مَیں خاموش ہو گیا اور دروازہ سے باہر
نہ نِکلا۔
35کاش کہ کوئی میری سُننے والا ہوتا!
(یہ لو میرا دستخط۔ قادرِ مُطلق مُجھے جواب دے)۔
کاش کہ میرے مُخالِف کے دعویٰ کی تحرِیر ہوتی!
36یقِیناً مَیں اُسے اپنے کندھے پر لِئے پِھرتا
اور اُسے اپنے لِئے عمامہ کی طرح باندھ لیتا۔
37مَیں اُسے اپنے قدموں کی تعداد بتاتا۔
امِیر کی طرح مَیں اُس کے پاس جاتا۔
38اگر میری زمِین میرے خِلاف دُہائی دیتی ہو
اور اُس کی ریگھاریاں مِل کر روتی ہوں۔
39اگر مَیں نے بے دام اُس کے پَھل کھائے ہوں
یا اَیسا کِیا کہ اُس کے مالِکوں کی جان گئی
40تو گیہُوں کے بدلے اُونٹ کٹارے
اور جَو کے بدلے کڑوے دانے اُگیں۔
ایُّوب کی باتیں تمام ہُوئِیں۔