Calvary Pentecostal Theological Seminary Pakistan

Urdu Bible

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

ایُّوب


شیطان ایُّوبؔ کو آزماتا ہے
1عُوؔض کی سرزمِین میں ایُّوبؔ نام ایک شخص تھا۔ وہ شخص کامِل اور راست باز تھا اور خُدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا تھا۔ 2اُس کے ہاں سات بیٹے اور تِین بیٹِیاں پَیدا ہُوئِیں۔ 3اُس کے پاس سات ہزار بھیڑیں اور تِین ہزار اُونٹ اور پانچ سَو جوڑی بَیل اور پانچ سَو گدھیاں اور بُہت سے نَوکر چاکر تھے اَیسا کہ اہلِ مشرِق میں وہ سب سے بڑا آدمی تھا۔
4اُس کے بیٹے ایک دُوسرے کے گھر جایا کرتے تھے اور ہر ایک اپنے دِن پر ضِیافت کرتا تھا اور اپنے ساتھ کھانے پِینے کو اپنی تِینوں بہنوں کو بُلوا بھیجتے تھے۔ 5اور جب اُن کی ضِیافت کے دِن پُورے ہو جاتے تو ایُّوب اُنہیں بُلوا کر پاک کرتا اور صُبح کو سویرے اُٹھ کر اُن سبھوں کے شُمار کے مُوافِق سوختنی قُربانِیاں چڑھاتا تھا کیونکہ ایُّوبؔ کہتا تھا کہ شاید میرے بیٹوں نے کُچھ خطا کی ہو اور اپنے دِل میں خُدا کی تکفِیر کی ہو۔ ایُّوبؔ ہمیشہ اَیسا ہی کِیا کرتا تھا۔
6اور ایک دِن خُدا کے بیٹے آئے کہ خُداوند کے حضُور حاضِر ہوں اور اُن کے درمِیان شَیطان بھی آیا۔ 7اور خُداوند نے شَیطان سے پُوچھا کہ تُو کہاں سے آتا ہے؟
شَیطان نے خُداوند کو جواب دِیا کہ زمِین پر اِدھر اُدھر گُھومتا پِھرتا اور اُس میں سَیر کرتا ہُؤا آیا ہُوں۔
8خُداوند نے شَیطان سے کہا کیا تُو نے میرے بندہ ایُّوبؔ کے حال پر بھی کُچھ غَور کِیا؟ کیونکہ زمِین پر اُس کی طرح کامِل اور راست باز آدمی جو خُدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں۔
9شَیطان نے خُداوند کو جواب دِیا کیا ایُّوبؔ یُوں ہی خُدا سے ڈرتا ہے؟ 10کیا تُو نے اُس کے اور اُس کے گھر کے گِرد اور جو کُچھ اُس کا ہے اُس سب کے گِرد چاروں طرف باڑ نہیں بنائی ہے؟ تُو نے اُس کے ہاتھ کے کام میں برکت بخشی ہے اور اُس کے گلّے مُلک میں بڑھ گئے ہیں۔ 11پر تُو ذرا اپنا ہاتھ بڑھا کر جو کُچھ اُس کا ہے اُسے چُھو ہی دے تو کیا وہ تیرے مُنہ پر تیری تکفِیر نہ کرے گا؟
12خُداوند نے شَیطان سے کہا دیکھ اُس کا سب کُچھ تیرے اِختیار میں ہے۔ صِرف اُس کو ہاتھ نہ لگانا۔ تب شَیطان خُداوند کے سامنے سے چلا گیا۔
ایُّوبؔ کے بچّے ہلاک اور دَولت برباد ہو جاتی ہے
13اور ایک دِن جب اُس کے بیٹے اور بیٹِیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے نوشی کر رہے تھے۔ 14تو ایک قاصِد نے ایُّوبؔ کے پاس آ کر کہا کہ بَیل ہل میں جُتے تھے اور گدھے اُن کے پاس چَر رہے تھے۔ 15کہ سبا کے لوگ اُن پر ٹُوٹ پڑے اور اُنہیں لے گئے اور نَوکروں کو تہِ تیغ کِیا اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔
16وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اَور بھی آ کر کہنے لگا کہ خُدا کی آگ آسمان سے نازِل ہُوئی اور بھیڑوں اور نَوکروں کو جلا کر بھسم کر دِیا اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔
17وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اَور بھی آ کر کہنے لگا کہ کسدی تِین غول ہو کر اُونٹوں پر آ گِرے اور اُنہیں لے گئے اور نَوکروں کو تہِ تیغ کِیا اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔
18وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اَور بھی آ کر کہنے لگا کہ تیرے بیٹے بیٹِیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے نوشی کر رہے تھے۔ 19اور دیکھ! بیابان سے ایک بڑی آندھی چلی اور اُس گھر کے چاروں کونوں پر اَیسے زور سے ٹکرائی کہ وہ اُن جوانوں پر گِر پڑا اور وہ مَر گئے اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔
20تب ایُّوب نے اُٹھ کر اپنا پَیراہن چاک کِیا اور سر مُنڈایا اور زمِین پر گِر کر سِجدہ کِیا۔ 21اور کہا ننگا مَیں اپنی ماں کے پیٹ سے نِکلا اور ننگاہی واپس جاؤُں گا۔ خُداوند نے دِیا اور خُداوند نے لے لِیا۔ خُداوند کا نام مُبارک ہو۔
22اِن سب باتوں میں ایُّوب نے نہ تو گُناہ کِیا اور نہ خُدا پر بیجا کام کا عَیب لگایا۔
شیطان ایُّوبؔ کو آزماتا ہے
1عُوؔض کی سرزمِین میں ایُّوبؔ نام ایک شخص تھا۔ وہ شخص کامِل اور راست باز تھا اور خُدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا تھا۔ 2اُس کے ہاں سات بیٹے اور تِین بیٹِیاں پَیدا ہُوئِیں۔ 3اُس کے پاس سات ہزار بھیڑیں اور تِین ہزار اُونٹ اور پانچ سَو جوڑی بَیل اور پانچ سَو گدھیاں اور بُہت سے نَوکر چاکر تھے اَیسا کہ اہلِ مشرِق میں وہ سب سے بڑا آدمی تھا۔
4اُس کے بیٹے ایک دُوسرے کے گھر جایا کرتے تھے اور ہر ایک اپنے دِن پر ضِیافت کرتا تھا اور اپنے ساتھ کھانے پِینے کو اپنی تِینوں بہنوں کو بُلوا بھیجتے تھے۔ 5اور جب اُن کی ضِیافت کے دِن پُورے ہو جاتے تو ایُّوب اُنہیں بُلوا کر پاک کرتا اور صُبح کو سویرے اُٹھ کر اُن سبھوں کے شُمار کے مُوافِق سوختنی قُربانِیاں چڑھاتا تھا کیونکہ ایُّوبؔ کہتا تھا کہ شاید میرے بیٹوں نے کُچھ خطا کی ہو اور اپنے دِل میں خُدا کی تکفِیر کی ہو۔ ایُّوبؔ ہمیشہ اَیسا ہی کِیا کرتا تھا۔
6اور ایک دِن خُدا کے بیٹے آئے کہ خُداوند کے حضُور حاضِر ہوں اور اُن کے درمِیان شَیطان بھی آیا۔ 7اور خُداوند نے شَیطان سے پُوچھا کہ تُو کہاں سے آتا ہے؟
شَیطان نے خُداوند کو جواب دِیا کہ زمِین پر اِدھر اُدھر گُھومتا پِھرتا اور اُس میں سَیر کرتا ہُؤا آیا ہُوں۔
8خُداوند نے شَیطان سے کہا کیا تُو نے میرے بندہ ایُّوبؔ کے حال پر بھی کُچھ غَور کِیا؟ کیونکہ زمِین پر اُس کی طرح کامِل اور راست باز آدمی جو خُدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں۔
9شَیطان نے خُداوند کو جواب دِیا کیا ایُّوبؔ یُوں ہی خُدا سے ڈرتا ہے؟ 10کیا تُو نے اُس کے اور اُس کے گھر کے گِرد اور جو کُچھ اُس کا ہے اُس سب کے گِرد چاروں طرف باڑ نہیں بنائی ہے؟ تُو نے اُس کے ہاتھ کے کام میں برکت بخشی ہے اور اُس کے گلّے مُلک میں بڑھ گئے ہیں۔ 11پر تُو ذرا اپنا ہاتھ بڑھا کر جو کُچھ اُس کا ہے اُسے چُھو ہی دے تو کیا وہ تیرے مُنہ پر تیری تکفِیر نہ کرے گا؟
12خُداوند نے شَیطان سے کہا دیکھ اُس کا سب کُچھ تیرے اِختیار میں ہے۔ صِرف اُس کو ہاتھ نہ لگانا۔ تب شَیطان خُداوند کے سامنے سے چلا گیا۔
ایُّوبؔ کے بچّے ہلاک اور دَولت برباد ہو جاتی ہے
13اور ایک دِن جب اُس کے بیٹے اور بیٹِیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے نوشی کر رہے تھے۔ 14تو ایک قاصِد نے ایُّوبؔ کے پاس آ کر کہا کہ بَیل ہل میں جُتے تھے اور گدھے اُن کے پاس چَر رہے تھے۔ 15کہ سبا کے لوگ اُن پر ٹُوٹ پڑے اور اُنہیں لے گئے اور نَوکروں کو تہِ تیغ کِیا اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔
16وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اَور بھی آ کر کہنے لگا کہ خُدا کی آگ آسمان سے نازِل ہُوئی اور بھیڑوں اور نَوکروں کو جلا کر بھسم کر دِیا اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔
17وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اَور بھی آ کر کہنے لگا کہ کسدی تِین غول ہو کر اُونٹوں پر آ گِرے اور اُنہیں لے گئے اور نَوکروں کو تہِ تیغ کِیا اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔
18وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ ایک اَور بھی آ کر کہنے لگا کہ تیرے بیٹے بیٹِیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے نوشی کر رہے تھے۔ 19اور دیکھ! بیابان سے ایک بڑی آندھی چلی اور اُس گھر کے چاروں کونوں پر اَیسے زور سے ٹکرائی کہ وہ اُن جوانوں پر گِر پڑا اور وہ مَر گئے اور فقط مَیں ہی اکیلا بچ نِکلا کہ تُجھے خبر دُوں۔
20تب ایُّوب نے اُٹھ کر اپنا پَیراہن چاک کِیا اور سر مُنڈایا اور زمِین پر گِر کر سِجدہ کِیا۔ 21اور کہا ننگا مَیں اپنی ماں کے پیٹ سے نِکلا اور ننگاہی واپس جاؤُں گا۔ خُداوند نے دِیا اور خُداوند نے لے لِیا۔ خُداوند کا نام مُبارک ہو۔
22اِن سب باتوں میں ایُّوب نے نہ تو گُناہ کِیا اور نہ خُدا پر بیجا کام کا عَیب لگایا۔
ایُّوب خُدا سے شِکایت کرتا ہے
1اِس کے بعد ایُّوب نے اپنا مُنہ کھول کر اپنے جنم دِن پر لَعنت کی۔ 2اور ایُّوب کہنے لگا:-
3نابُود ہو وہ دِن جِس میں مَیں پَیدا ہُؤا
اور وہ رات بھی جِس میں کہا گیا کہ دیکھو بیٹا ہُؤا!
4وہ دِن اندھیرا ہو جائے۔
خُدا اُوپر سے اُس کا لِحاظ نہ کرے
اور نہ اُس پر روشنی پڑے!
5اندھیرا اور مَوت کا سایہ اُس پر قابِض ہوں۔
بدلی اُس پر چھائی رہے
اور دِن کو تارِیک کر دینے والی چِیزیں اُسے دہشت زدہ کریں۔
6گہری تارِیکی اُس رات کو دبوچ لے۔
وہ سال کے دِنوں کے درمِیان خُوشی نہ کرنے پائے
اور نہ مہِینوں کے شُمار میں آئے!
7وہ رات بانجھ ہو جائے۔
اُس میں خُوشی کی کوئی صدا نہ آئے!
8دِن پر لَعنت کرنے والے اُس پر لَعنت کریں
اور وہ بھی جو اژدہا کو چھیڑنے کو تیّار ہیں!
9اُس کی شام کے تارے تارِیک ہو جائیں۔
وہ رَوشنی کی راہ دیکھے جب کہ وہ ہے نہیں
اور نہ وہ صُبح کی پلکوں کو دیکھے!
10کیونکہ اُس نے میری ماں کے رَحِم کے دروازوں
کو بند نہ کِیا
اور دُکھ کو میری آنکھوں سے چِھپا نہ رکھّا۔
11مَیں رَحِم ہی میں کیوں نہ مَر گیا؟
مَیں نے پیٹ سے نِکلتے ہی جان کیوں نہ دے دی؟
12مُجھے قبُول کرنے کو گُھٹنے کیوں تھے
اور چھاتِیاں کہ مَیں اُن سے پِیُوں؟
13نہیں تو اِس وقت مَیں پڑا ہوتا اور بے خبر رہتا
مَیں سو جاتا۔ تب مُجھے آرام مِلتا۔
14زمِین کے بادشاہوں اور مُشِیروں کے ساتھ
جِنہوں نے اپنے لِئے مقبرے بنائے۔
15یا اُن شاہزادوں کے ساتھ ہوتا جِن کے پاس سونا تھا۔
جِنہوں نے اپنے گھر چاندی سے بھر لِئے تھے۔
16یا پوشِیدہ اِسقاطِ حمل کی مانِند مَیں وجُود میں نہ آتا
یا اُن بچّوں کی مانِند جِنہوں نے رَوشنی ہی نہ دیکھی۔
17وہاں شرِیر فساد سے باز آتے ہیں
اور تھکے ماندے راحت پاتے ہیں۔
18وہاں قَیدی مِل کر آرام کرتے ہیں
اور داروغہ کی آواز سُننے میں نہیں آتی۔
19چھوٹے اور بڑے دونوں وہِیں ہیں
اور نَوکر اپنے آقا سے آزاد ہے۔
20دُکھیارے کو روشنی
اور تلخ جان کو زِندگی کیوں مِلتی ہے؟
21جو مَوت کی راہ دیکھتے ہیں پر وہ آتی نہیں
اور چِھپے خزانوں سے زِیادہ اُس کے جویان ہیں۔
22جو نِہایت شادمان
اور خُوش ہوتے ہیں جب قبر کو پا لیتے ہیں
23اَیسے آدمی کو روشنی کیوں مِلتی ہے جِس کی راہ
چِھپی ہے
اور جِسے خُدا نے ہر طرف سے بند کر دِیا ہے؟
24کیونکہ میرے کھانے کی جگہ میری آہیں ہیں
اور میرا کراہنا پانی کی طرح جاری ہے۔
25کیونکہ جِس بات سے مَیں ڈرتا ہُوں وُہی مُجھ پر آتی ہے
اور جِس بات کا مُجھے خَوف ہوتا ہے وُہی مُجھ پر گُذرتی ہے۔
26کیونکہ مُجھے نہ چَین ہے نہ آرام نہ مُجھے کل پڑتی ہے
بلکہ مُصِیبت ہی آتی ہے۔
پہلا مکالمہ
1تب تیمانی الِیفز کہنے لگا:-
2اگر کوئی تُجھ سے بات چِیت کرنے کی کوشِش
کرے تو کیا تُو رنجِیدہ ہو گا؟
پر بولے بغَیر کَون رہ سکتا ہے؟
3دیکھ! تُو نے بُہتوں کو سِکھایا
اور کمزور ہاتھوں کو مضبُوط کِیا۔
4تیری باتوں نے گِرتے ہُوئے کو سنبھالا
اور تُو نے لڑکھڑاتے گُھٹنوں کو پایدار کِیا۔
5پر اب تو تُجھی پر آ پڑی اور تُو بے دِل ہُؤا جاتا ہے۔
اُس نے تُجھے چُھؤا اور تُو گھبرا اُٹھا۔
6کیا تیری خُدا ترسی ہی تیرا بھروسا نہیں؟
کیا تیری راہوں کی راستی تیری اُمّید نہیں؟
7کیا تُجھے یاد ہے کہ کبھی کوئی معصُوم بھی ہلاک
ہُؤا ہے؟
یا کہِیں راست باز بھی کاٹ ڈالے گئے؟
8میرے دیکھنے میں تو جو گُناہ کو جوتتے
اور دُکھ بوتے ہیں وُہی اُس کو کاٹتے ہیں۔
9وہ خُدا کے دَم سے ہلاک ہوتے
اور اُس کے غضب کے جھوکے سے بھسم ہوتے ہیں۔
10بَبر کی گرج اور خُون خوار بَبر کی دھاڑ
اور بَبر کے بچّوں کے دانت۔ یہ سب توڑے جاتے ہیں۔
11شِکار نہ پانے سے بُڈّھا بَبر ہلاک ہوتا
اور شیرنی کے بچّے تِتّربِتّر ہو جاتے ہیں۔
12ایک بات چُپکے سے میرے پاس پُہنچائی گئی۔
اُس کی بِھنک میرے کان میں پڑی۔
13رات کی رویتوں کے خیالوں کے درمِیان
جب لوگوں کو گہری نِیند آتی ہے۔
14مُجھے خَوف اور کپکپی نے اَیسا پکڑا
کہ میری سب ہڈِّیوں کو ہِلاڈالا۔
15تب ایک رُوح میرے سامنے سے گذُری
اور میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔
16وہ چُپ چاپ کھڑی ہو گئی پر مَیں اُس کی شکل
پہچان نہ سکا۔
ایک صُورت میری آنکھوں کے سامنے تھی
اور سنّاٹا تھا۔ پِھر مَیں نے ایک آواز سُنی۔ کہ
17کیا فانی اِنسان خُدا سے زِیادہ عادِل ہو گا؟
کیا آدمی اپنے خالِق سے زِیادہ پاک ٹھہرے گا؟
18دیکھ! اُسے اپنے خادِموں کا اِعتبار نہیں
اور وہ اپنے فرِشتوں پر حماقت کو عائِد کرتا ہے۔
19پِھر بھلا اُن کی کیا حقِیقت ہے جو مِٹّی کے مکانوں
میں رہتے ہیں۔
جِن کی بُنیاد خاک میں ہے
اور جو پتنگے سے بھی جلدی پِس جاتے ہیں!
20وہ صُبح سے شام تک ہلاک ہوتے ہیں۔
وہ ہمیشہ کے لِئے فنا ہو جاتے ہیں اور کوئی اُن کا خیال
بھی نہیں کرتا۔
21کیا اُن کے ڈیرے کی ڈوری اُن کے اندر ہی اندر
توڑی نہیں جاتی؟
وہ مَرتے ہیں اور یہ بھی بغَیر دانائی کے۔
1ذرا پُکار۔ کیا کوئی ہے جو تُجھے جواب دے گا؟
اور مُقدّسوں میں سے تُو کِس کی طرف پِھرے گا؟
2کیونکہ کُڑھنا بیوُقُوف کو مار ڈالتا ہے
اور جلن احمق کی جان لے لیتی ہے۔
3مَیں نے بیوُقُوف کو جڑ پکڑتے دیکھا ہے
پر ناگہان اُس کے مسکن پر لَعنت کی۔
4اُس کے بال بچّے سلامتی سے دُور ہیں۔
وہ پھاٹک ہی پر کُچلے جاتے ہیں
اور کوئی نہیں جو اُنہیں چُھڑائے۔
5بُھوکا اُس کی فصل کو کھاتا ہے
بلکہ اُسے کانٹوں میں سے بھی نِکال لیتا ہے
اور پِیاسا اُس کے مال کو نِگل جاتا ہے۔
6کیونکہ مُصِیبت مِٹّی میں سے نہیں اُگتی۔
نہ دُکھ زمِین میں سے نِکلتا ہے۔
7پر جَیسے چِنگارِیاں اُوپر ہی کو اُڑتی ہیں
وَیسے ہی اِنسان دُکھ کے لِئے پَیدا ہُؤا ہے۔
8لیکن مَیں تو خُدا کا ہی طالِب رہُوں گا
اور اپنا مُعاملہ خُدا ہی پر چھوڑُوں گا۔
9جو اَیسے بڑے بڑے کام جو دریافت نہیں ہو سکتے
اور بے شُمار عجِیب کام کرتا ہے۔
10وُہی زمِین پر مِینہہ برساتا
اور کھیتوں میں پانی بھیجتا ہے۔
11اِسی طرح وہ فروتنوں کو اُونچی جگہ پر بِٹھاتا ہے
اور ماتم کرنے والے سلامتی کی سرفرازی پاتے ہیں۔
12وہ عیّاروں کی تدبِیروں کو باطِل کر دیتا ہے۔
یہاں تک کہ اُن کے ہاتھ اُن کے مقصُود کو پُورا نہیں
کر سکتے
13وہ ہوشیاروں کو اُن ہی کی چالاکِیوں میں پھنساتا ہے
اور ٹیڑھے لوگوں کی مشورت جلد جاتی رہتی ہے۔
14اُنہیں دِن دِہاڑے اندھیرے سے پالا پڑتا ہے
اور وہ دوپہر کے وقت اَیسے ٹٹولتے پِھرتے ہیں جَیسے
رات کو۔
15لیکن مُفلِس کو اُن کے مُنہ کی تلوار
اور زبردست کے ہاتھ سے وہ بچا لیتا ہے۔
16سو مسکِین کو اُمّید رہتی ہے
اور بدکاری اپنا مُنہ بند کر لیتی ہے۔
17دیکھ! وہ آدمی جِسے خُدا تنبِیہ کرتا ہے خُوش
قِسمت ہے۔
اِس لِئے قادِرِ مُطلق کی تادِیب کو حقِیر نہ جان۔
18کیونکہ وُہی مجرُوح کرتا اور پٹّی باندھتا ہے۔
وُہی زخمی کرتا ہے اور اُسی کے ہاتھ چنگا کرتے ہیں۔
19وہ تُجھے چھ مُصِیبتوں سے چُھڑائے گا
بلکہ سات میں بھی کوئی آفت تُجھے چُھونے نہ پائے گی۔
20کال میں وہ تُجھ کو مَوت سے بچائے گا
اور لڑائی میں تلوار کی دھار سے۔
21تُو زُبان کے کوڑے سے محفُوظ رکھّا جائے گا
اور جب ہلاکت آئے گی تو تُجھے ڈر نہیں لگے گا۔
22تُو ہلاکت اور خُشک سالی پر ہنسے گا
اور زمِین کے درِندوں سے تُجھے کُچھ خَوف نہ ہو گا۔
23مَیدان کے پتّھروں کے ساتھ تیرا ایکا ہو گا
اور جنگلی درِندے تُجھ سے میل رکھّیں گے
24اور تُو جانے گا کہ تیرا ڈیرا محفُوظ ہے
اور تُو اپنے مسکن میں جائے گا اور کوئی چِیز غائِب نہ
پائے گا۔
25تُجھے یہ بھی معلُوم ہو گا کہ تیری نسل بڑی
اور تیری اَولاد زمِین کی گھاس کی مانِند برومند ہوگی۔
26تُو پُوری عُمر میں اپنی قبر میں جائے گا
جَیسے اناج کے پُولے اپنے وقت پر جمع کِئے جاتے ہیں۔
27دیکھ! ہم نے اِس کی تحقِیق کی اور یہ بات یُوں
ہی ہے۔
اِسے سُن لے اور اپنے فائِدہ کے لِئے اِسے یاد رکھ۔
1تب ایُّوب نے جواب دیا:-
2کاش کہ میرا کُڑھنا تولا جاتا
اور میری ساری مُصِیبت ترازُو میں رکھّی جاتی!
3تو وہ سمُندر کی ریت سے بھی بھاری اُترتی۔
اِسی لِئے میری باتیں بے تامُّلی کی ہیں
4کیونکہ قادِرِ مُطلق کے تِیر میرے اندر لگے
ہُوئے ہیں۔
میری رُوح اُن ہی کے زہر کو پی رہی ہے۔
خُدا کی ڈراونی باتیں میرے خِلاف صف باندھے
ہُوئے ہیں۔
5کیا جنگلی گدھا اُس وقت بھی رینکتا ہے جب اُسے
گھاس مِل جاتی ہے؟
یا کیا بَیل چارا پا کر ڈکارتا ہے؟
6کیا پِھیکی چِیز بے نمک کھائی جا سکتی ہے؟
یا کیا انڈے کی سفیدی میں کوئی مزہ ہے؟
7میری رُوح کو اُن کے چُھونے سے بھی اِنکار ہے۔
وہ میرے لِئے مکرُوہ غِذا ہیں۔
8کاش کہ میری درخواست منظُور ہوتی
اور خُدا مُجھے وہ چِیز بخشتا جِس کی مُجھے آرزُو ہے!
9یعنی خُدا کو یِہی منظُور ہوتا کہ مُجھے کُچل ڈالے
10اور اپنا ہاتھ چلا کر مُجھے کاٹ ڈالے!
تو مُجھے تسلّی ہوتی
بلکہ مَیں اُس اٹل درد میں بھی شادمان رہتا
کیونکہ مَیں نے اُس قدُّوس کی باتوں کا اِنکار نہیں کِیا۔
11میری طاقت ہی کیا ہے جو مَیں ٹھہرا رہُوں؟
اور میرا انجام ہی کیا ہے جو مَیں صبر کرُوں؟
12کیا میری طاقت پتّھروں کی طاقت ہے؟
یا میرا جِسم پِیتل کا ہے؟
13کیا بات یِہی نہیں کہ مَیں بے بس ہُوں
اور کام کرنے کی قُوّت مُجھ سے جاتی رہی ہے؟
14اُس پر جو بے دِل ہونے کو ہے اُس کے دوست
کی طرف سے مِہربانی ہونی چاہئے
بلکہ اُس پر بھی جو قادِرِ مُطلِق کا خَوف چھوڑ دیتا ہے۔
15میرے بھائِیوں نے نالے کی طرح دغا کی۔
اُن وادِیوں کے نالوں کی طرح جو سُوکھ جاتے ہیں۔
16جو یخ کے سبب سے کالے ہیں
اور جِن میں برف چِھپی ہے۔
17جِس وقت وہ گرم ہوتے ہیں تو غائِب ہو جاتے ہیں
اور جب گرمی پڑتی ہے تو اپنی جگہ سے اُڑ جاتے ہیں۔
18قافِلے اپنے راستہ سے مُڑ جاتے ہیں
اور بیابان میں جا کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔
19تیما کے قافِلے دیکھتے رہے۔
سبا کے کاروان اُن کے اِنتظار میں رہے۔
20وہ شرمِندہ ہُوئے کیونکہ اُنہوں نے اُمّید کی تھی۔
وہ وہاں آئے اور پشیمان ہُوئے۔
21سو تُمہاری بھی کوئی حقِیقت نہیں۔
تُم ڈراونی چِیز دیکھ کر ڈر جاتے ہو۔
22کیا مَیں نے کہا کُچھ مُجھے دو؟
یا اپنے مال میں سے میرے لِئے رِشوت دو؟
23یا مُخالِف کے ہاتھ سے مُجھے بچاؤ؟
یا ظالِموں کے ہاتھ سے مُجھے چُھڑاؤ؟
24مُجھے سمجھاؤ اور مَیں خاموش رہُوں گا
اور مُجھے سمجھاؤ کہ مَیں کِس بات میں چُوکا۔
25راستی کی باتیں کَیسی مُؤثِر ہوتی ہیں!
پر تُمہاری دلِیل کِس بات کی تردِید کرتی ہے؟
26کیا تُم اِس خیال میں ہو کہ لفظوں کی تردِید کرو؟
اِس لِئے کہ مایُوس کی باتیں ہوا کی طرح ہوتی ہیں۔
27ہاں تُم تو یتِیموں پر قُرعہ ڈالنے والے
اور اپنے دوست کو سَوداگری کا مال بنانے والے ہو۔
28اِس لِئے ذرا میری طرف نِگاہ کرو
کیونکہ تُمہارے مُنہ پر مَیں ہرگِز جُھوٹ نہ بولُوں گا۔
29مَیں تُمہاری مِنّت کرتا ہُوں۔ باز آؤ۔ بے اِنصافی
نہ کرو۔
ہاں باز آؤ۔ مَیں حق پر ہُوں۔
30کیا میری زُبان پر بے اِنصافی ہے؟
کیا فِتنہ انگیزی کی باتوں کے پہچاننے کا مُجھے شعُور نہیں؟
1کیا اِنسان کے لِئے زمِین پر جنگ و جدل نہیں؟
اور کیا اُس کے دِن مزدُور کے سے نہیں ہوتے؟
2جَیسے نَوکر سایہ کی بڑی آرزُو کرتا ہے
اور مزدُور اپنی اُجرت کا مُنتِظر رہتا ہے۔
3وَیسے ہی مَیں بُطلان کے مہِینوں کا مالِک بنایا
گیا ہُوں
اور مُصِیبت کی راتیں میرے لِئے ٹھہرائی گئی ہیں۔
4جب مَیں لیٹتا ہُوں تو کہتا ہُوں
کب اُٹُھوں گا؟ پر رات لمبی ہوتی ہے
اور دِن نِکلنے تک اِدھر اُدھر کروٹیں بدلتا رہتا ہُوں۔
5میرا جِسم کِیڑوں اور مِٹّی کے ڈھیلوں سے
ڈھکا ہے۔
میری کھال سِمٹتی اور پِھر ناسُور ہو جاتی ہے
6میرے دِن جُلاہے کی ڈھرکی سے بھی تیز رفتار ہیں
اور بغَیر اُمّید کے گُذر جاتے ہیں۔
7آہ! یاد کر کہ میری زِندگی ہوا ہے
اور میری آنکھ خُوشی کو پِھر نہ دیکھے گی۔
8جو مُجھے اب دیکھتا ہے اُس کی آنکھ مُجھے پِھر نہ
دیکھے گی۔
تیری آنکھیں تو مُجھ پر ہوں گی پر مَیں نہ ہُوں گا۔
9جَیسے بادل پھٹ کر غائِب ہو جاتا ہے
وَیسے ہی وہ جو قبر میں اُترتا ہے پِھر کبھی اُوپر نہیں آتا۔
10وہ اپنے گھر کو پِھر نہ لَوٹے گا۔
نہ اُس کی جگہ اُسے پِھر پہچانے گی۔
11اِس لِئے مَیں اپنا مُنہ بند نہیں رکھُّوں گا۔
مَیں اپنی رُوح کی تلخی میں بولتا جاؤُں گا۔
مَیں اپنی جان کے عذاب میں شِکوہ کرُوں گا۔
12کیا مَیں سمُندر ہُوں یا مگر مچھ
جو تُو مُجھ پر پہرا بِٹھاتا ہے؟
13جب مَیں کہتا ہُوں میرا بِستر مُجھے آرام پُہنچائے گا۔
میرا بِچَھونا میرے غم کو ہلکا کرے گا
14تو تُو خوابوں سے مُجھے ڈراتا
اور رویتوں سے مُجھے سہما دیتا ہے۔
15یہاں تک کہ میری جان پھانسی
اور مَوت کو میری اِن ہڈّیوں پر ترجِیح دیتی ہے۔
16مُجھے اپنی جان سے نفرت ہے۔ مَیں ہمیشہ تک زِندہ
رہنا نہیں چاہتا۔
مُجھے چھوڑ دے کیونکہ میرے دِن بُطلان ہیں۔
17اِنسان کی بِساط ہی کیا ہے جو تُو اُسے سرفراز کرے
اور اپنا دِل اُس پر لگائے
18اور ہر صُبح اُس کی خبر لے
اور ہر لمحہ اُسے آزمائے؟
19تُو کب تک اپنی نِگاہ میری طرف سے نہیں ہٹائے گا
اور مُجھے اِتنی بھی مُہلت نہ دے گا کہ اپنا تُھوک
نِگل لُوں؟
20اَے بنی آدمؔ کے ناظِر! اگر مَیں نے گُناہ کِیا ہے
تو تیرا کیا بِگاڑتا ہُوں؟
تُو نے کیوں مُجھے اپنا نِشانہ بنا لِیا ہے
یہاں تک کہ مَیں اپنے آپ پر بوجھ ہُوں؟
21تُو میرا گُناہ کیوں نہیں مُعاف کرتا اور میری بدکاری
کیوں نہیں دُور کر دیتا؟
اب تو مَیں مِٹّی میں سو جاؤُں گا
اور تُو مُجھے خُوب ڈُھونڈے گا پر مَیں نہ ہُوں گا۔
1تب بِلدد سُوخی کہنے لگا:-
2تُو کب تک اَیسے ہی بکتا رہے گا؟
اور تیرے مُنہ کی باتیں کب تک آندھی کی طرح ہوں گی؟
3کیا خُدا بے اِنصافی کرتا ہے؟
کیا قادرِ مُطلق عدل کا خُون کرتا ہے؟
4اگر تیرے فرزندوں نے اُس کا گُناہ کِیا ہے
اور اُس نے اُنہیں اُن ہی کی خطا کے حوالہ کر دِیا
5تَو بھی اگر تُو خُدا کو خُوب ڈھونڈتا
اور قادرِ مُطلق کے حضُور مِنّت کرتا
6تو اگر تُو پاک دِل اور راست باز ہوتا
تو وہ ضرُور اب تیرے لِئے بیدار ہو جاتا
اور تیری راست بازی کے مسکن کو برومند کرتا۔
7اور اگرچہ تیرا آغاز چھوٹا سا تھا
تَو بھی تیرا انجام بُہت بڑا ہوتا۔
8ذرا پِچھلے زمانہ کے لوگوں سے پُوچھ
اور جو کُچھ اُن کے باپ دادا نے تحقِیق کی ہے
اُس پر دھیان کر
9(کیونکہ ہم تو کل کے ہیں اور کُچھ نہیں جانتے
اور ہمارے دِن زمِین پر سایہ کی مانِند ہیں)۔
10کیا وہ تُجھے نہ سِکھائیں گے اور نہ بتائیں گے
اور اپنے دِل کی باتیں نہیں کریں گے؟
11کیا ناگرموتھا بغَیر کِیچڑ کے اُگ سکتا ہے؟
کیا سرکنڈا بغَیر پانی کے بڑھ سکتا؟
12جب وہ ہرا ہی ہے اور کاٹا بھی نہیں گیا
تَو بھی اَور پَودوں سے پہلے سُوکھ جاتا ہے۔
13اَیسی ہی اُن سب کی راہیں ہیں جو خُدا کو بُھول
جاتی ہیں۔
بے خُدا آدمی کی اُمّید ٹُوٹ جائے گی۔
14اُس کا اِعتماد جاتا رہے گا
اور اُس کا بھروسا مکڑی کا جالا ہے۔
15وہ اپنے گھر پر ٹیک لگائے گا لیکن وہ کھڑا نہ رہے گا۔
وہ اُسے مضبُوطی سے تھامے گا پر وہ قائِم نہ رہے گا۔
16وہ دُھوپ پا کر ہرا بھرا ہو جاتا ہے
اور اُس کی ڈالِیاں اُسی کے باغ میں پَھیلتی ہیں۔
17اُس کی جڑیں ڈھیر میں لِپٹی ہُوئی ہیں۔
وہ پتّھروں کی جگہ کو دیکھ لیتا ہے۔
18اگر وہ اپنی جگہ سے نیست کِیا جائے
تو وہ اُس کا اِنکار کر کے کہنے لگے گی کہ مَیں نے تُجھے
دیکھا ہی نہیں۔
19دیکھ! اُس کی راہ کی خُوشی اِتنی ہی ہے
اور مِٹّی میں سے دُوسرے اُگ آئیں گے۔
20دیکھ! خُدا کامِل آدمی کو چھوڑ نہ دے گا۔
نہ وہ بدکرداروں کو سنبھالے گا۔
21وہ اب بھی تیرے مُنہ کو ہنسی سے بھر دے گا
اور تیرے لبوں کو للکار کی آواز سے۔
22تیرے نفرت کرنے والے شرم کا جامہ پہنیں گے
اور شرِیروں کا ڈیرا قائِم نہ رہے گا۔
1پِھر ایُّوب نے جواب دِیا:-
2در حقِیقت مَیں جانتا ہُوں کہ بات یُوں ہی ہے
پر اِنسان خُدا کے حضُور کَیسے راست باز ٹھہرے؟
3اگر وہ اُس سے بحث کرنے کو راضی بھی ہو
تو یہ ہزار باتوں میں سے اُسے ایک کا بھی جواب نہ
دے سکے گا۔
4وہ دِل کا عقل مند اور طاقت میں زورآور ہے۔
کِس نے جُرأت کر کے اُس کا سامنا کِیا اور برومند ہُؤا؟
5وہ پہاڑوں کو ہٹا دیتا ہے اور اُنہیں پتا بھی نہیں لگتا۔
وہ اپنے قہر میں اُنہیں اُلٹ دیتا ہے۔
6وہ زمِین کو اُس کی جگہ سے ہِلا دیتا ہے
اور اُس کے سُتُون کانپنے لگتے ہیں۔
7وہ آفتاب کو حُکم کرتا ہے اور وہ طلُوع نہیں ہوتا
اور سِتاروں پر مُہر لگا دیتا ہے۔
8وہ آسمانوں کو اکیلا تان دیتا ہے
اور سمُندر کی لہروں پر چلتا ہے۔
9اُس نے بناتُ النّعش اور جبّار اور ثُریّا
اور جنُوب کے بُرجوں کو بنایا۔
10وہ بڑے بڑے کام جو دریافت نہیں ہو سکتے
اور بے شُمار عجائِب کرتا ہے۔
11دیکھو! وہ میرے پاس سے گُذرتا ہے پر مُجھے
دِکھائی نہیں دیتا۔
وہ آگے بھی بڑھ جاتا ہے پر مَیں اُسے نہیں دیکھتا۔
12دیکھو! وہ شِکار پکڑتا ہے۔ کَون اُسے روک سکتا ہے؟
کَون اُس سے کہے گا کہ تُو کیا کرتا ہے؟
13خُدا اپنے غضب کو نہیں ہٹائے گا۔
رہب کے مددگار اُس کے نِیچے جُھک جاتے ہیں۔
14پِھر میری کیا حقِیقت ہے کہ مَیں اُسے جواب دُوں
اور اُس سے بحث کرنے کو اپنے لفظ چھانٹ چھانٹ
کر نِکالُوں؟
15اُسے تو مَیں اگر صادِق بھی ہوتا تو جواب نہ دیتا۔
مَیں اپنے مُخالِف کی مِنّت کرتا۔
16اگر وہ میرے پُکارنے پر مُجھے جواب بھی دیتا
تَو بھی مَیں یقِین نہ کرتا کہ اُس نے میری آواز سُنی۔
17وہ طُوفان سے مُجھے توڑتا ہے
اور بے سبب میرے زخموں کو زِیادہ کرتا ہے۔
18وہ مُجھے دَم نہیں لینے دیتا
بلکہ مُجھے تلخی سے لبریز کرتا ہے۔
19اگر زورآور کی طاقت کا ذِکر ہو تو دیکھو وہ ہے!
اور اگر اِنصاف کا تو میرے لِئے وقت کَون ٹھہرائے گا؟
20اگر مَیں صادِق بھی ہُوں تَو بھی میرا ہی مُنہ مُجھے
مُلزِم ٹھہرائے گا۔
اگر مَیں کامِل بھی ہُوں تَو بھی یہ مُجھے کج رَو ثابِت
کرے گا۔
21مَیں کامِل تو ہُوں پر مَیں اپنے کو کُچھ نہیں سمجھتا۔
مَیں اپنی زِندگی کو حقِیر جانتا ہُوں۔
22یہ سب ایک ہی بات ہے اِس لِئے مَیں کہتا ہُوں
کہ وہ کامِل اور شرِیر دونوں کو ہلاک کر دیتا ہے۔
23اگر مری ناگہان ہلاک کرنے لگے
تو وہ بے گُناہ کی آزمایِش کا مضحکہ اُڑاتا ہے۔
24زمِین شرِیروں کو سپُرد کر دی گئی ہے۔
وہ اُس کے حاکِموں کے مُنہ ڈھانک دیتا ہے۔
اگر وُہی نہیں تو اَور کَون ہے؟
25میرے دِن ہرکاروں سے بھی تیز رَو ہیں۔
وہ اُڑے چلے جاتے ہیں اور خُوشی نہیں دیکھنے پاتے۔
26وہ تیز جہازوں کی طرح نِکل گئے
اور اُس عُقاب کی مانِند جو شِکار پر جھپٹتا ہو۔
27اگر مَیں کہُوں مَیں اپنا غم بُھلا دُوں گا
اور اُداسی کو چھوڑ کر دِل شاد ہُوں گا
28تو مَیں اپنے دُکھوں سے ڈرتا ہُوں۔
مَیں جانتا ہُوں کہ تُو مُجھے بے گُناہ نہ ٹھہرائے گا۔
29مَیں تو مُلزِم ٹھہرُوں گا۔
پِھر مَیں عبث زحمت کیوں اُٹھاؤُں؟
30اگر مَیں اپنے کو برف کے پانی سے دھوؤُں
اور اپنے ہاتھ کِتنے ہی صاف کرُوں
31تَو بھی تُو مُجھے کھائی میں غوطہ دے گا
اور میرے ہی کپڑے مُجھ سے گِھن گھائیں گے۔
32کیونکہ وہ میری طرح آدمی نہیں کہ مَیں اُسے
جواب دُوں
اور ہم عدالت میں باہم حاضِر ہوں۔
33ہمارے درمیان کوئی ثالِث نہیں
جو ہم دونوں پر اپنا ہاتھ رکھّے۔
34وہ اپنا عصا مُجھ سے ہٹا لے
اور اُس کی ڈراونی بات مُجھے ہِراسان نہ کرے۔
35تب مَیں کُچھ کہُوں گا اور اُس سے ڈرنے کا نہیں
کیونکہ اپنے آپ میں تو مَیں اَیسا نہیں ہُوں
1میری رُوح میری زِندگی سے بیزار ہے۔
مَیں اپنا شِکوہ خُوب دِل کھول کر کرُوں گا۔
مَیں اپنے دِل کی تلخی میں بولُوں گا۔
2مَیں خُدا سے کہُوں گا مُجھے مُلزِم نہ ٹھہرا۔
مُجھے بتا کہ تُو مُجھ سے کیوں جھگڑتا ہے۔
3کیا تُجھے اچھّا لگتا ہے کہ اندھیر کرے
اور اپنے ہاتھوں کی بنائی ہُوئی چِیز کو حقِیر جانے
اور شرِیروں کی مشورت کو روشن کرے؟
4کیا تیری آنکھیں گوشت کی ہیں
یا تُو اَیسے دیکھتا ہے جَیسے آدمی دیکھتا ہے؟
5کیا تیرے دِن آدمی کے دِن کی طرح
اور تیرے سال اِنسان کے ایّام کی مانِند ہیں
6کہ تُو میری بدکاری کو پُوچھتا
اور میرا گُناہ ڈُھونڈتا ہے
7گو تُجھے معلُوم ہے کہ مَیں شرِیر نہیں ہُوں
اور کوئی نہیں جو تیرے ہاتھ سے چُھڑا سکے؟
8تیرے ہی ہاتھوں نے مُجھے بنایا اور سراسر جوڑ کر
کامِل کِیا۔
پِھر بھی تُو مُجھے ہلاک کرتا ہے۔
9یاد کر کہ تُو نے گُندھی ہُوئی مِٹّی کی طرح مُجھے بنایا
اور کیا تُو مُجھے پِھر خاک میں مَلائے گا؟
10کیا تُو نے مُجھے دُودھ کی طرح نہیں اُنڈیلا
اور پنِیر کی طرح نہیں جمایا؟
11پِھر تُو نے مُجھ پر چمڑا اور گوشت چڑھایا
اور ہڈِّیوں اور نسوں سے مُجھے جوڑ دِیا۔
12تُو نے مُجھے جان بخشی اور مُجھ پر کرم کِیا
اور تیری نِگہبانی نے میری رُوح سلامت رکھّی
13تَو بھی تُو نے یہ باتیں اپنے دِل میں چِھپا
رکھّی تِھیں۔
مَیں جانتا ہُوں کہ تیرا یِہی اِرادہ ہے کہ
14اگر مَیں گُناہ کرُوں تو تُو مُجھ پر نِگران ہو گا۔
اور تُو مُجھے میری بدکاری سے بری نہیں کرے گا۔
15اگر مَیں بدی کرُوں تو مُجھ پر افسوس!
اگر مَیں صادِق بنُوں تَو بھی اپنا سر نہیں اُٹھانے کا
کیونکہ مَیں رُسوائی سے بھرا ہُوں
اور اپنی مُصِیبت کو دیکھتا رہتا ہُوں
16اور اگر سر اُٹھاؤں تو تُو شیر کی طرح مُجھے شِکار کرتا ہے
اور پِھر عجِیب صُورت میں مُجھ پر ظاہِر ہوتا ہے۔
17تُو میرے خِلاف نئے نئے گواہ لاتا ہے
اور اپنا قہر مُجھ پر بڑھاتا ہے۔
نئی نئی فَوجیں مُجھ پر چڑھ آتی ہیں۔
18پس تُو نے مُجھے رَحِم سے نِکالا ہی کیوں؟
مَیں جان دے دیتا اور کوئی آنکھ مُجھے دیکھنے نہ پاتی۔
19مَیں اَیسا ہوتا کہ گویا تھا ہی نہیں۔
مَیں رَحِم ہی سے قبر میں پُہنچا دِیا جاتا۔
20کیا میرے دِن تھوڑے سے نہیں؟ باز آ
اور مُجھے چھوڑ دے تاکہ مَیں کُچھ راحت پاؤُں۔
21اِس سے پہلے کہ مَیں وہاں جاؤُں جہاں سے پِھر
نہ لَوٹُوں گا
یعنی تارِیکی اور مَوت اور سایہ کی سرزمِین کو
22گہری تارِیکی کی سرزمِین جو خُود تارِیکی ہی ہے۔
مَوت کے سایہ کی سرزمِین جو بے ترتِیب ہے
اور جہاں روشنی بھی اَیسی ہے جَیسی تارِیکی۔
1تب ضُوفر نعماتی نے جواب دِیا:-
2کیا اِن بُہت سی باتوں کا جواب نہ دِیا جائے؟
اور کیا بکواسی آدمی راست ٹھہرایا جائے؟
3کیا تیری لاف زنی لوگوں کو خاموش کر دے؟
اور جب تُو ٹھٹّھا کرے تو کیا کوئی تُجھے شرمِندہ نہ کرے؟
4کیونکہ تُو کہتا ہے میری تعلِیم پاک ہے
اور مَیں تیری نِگاہ میں بے گُناہ ہُوں۔
5کاش! خُدا خُود بولے
اور تیرے خِلاف اپنے لبوں کو کھولے
6اور حِکمت کے اسرار تُجھے دِکھائے
کہ وہ تاثِیر میں گُوناگُون ہے!
سو جان لے کہ تیری بدکاری جِس لائِق ہے اُس سے
کم ہی خُدا تُجھ سے مُطالبہ کرتا ہے۔
7کیا تُو تلاش سے خُدا کو پا سکتا ہے؟
کیا تُو قادرِ مُطلق کا بھید کمال کے ساتھ دریافت کر
سکتا ہے؟
8وہ آسمان کی طرح اُونچا ہے۔ تُو کیا کر سکتا ہے؟
وہ پاتال سے گہرا ہے۔ تُو کیا جان سکتا ہے؟
9اُس کی ناپ زمِین سے لمبی
اور سمُندر سے چَوڑی ہے۔
10اگر وہ بِیچ سے گُذر کر بند کر دے
اور عدالت میں بُلائے تو کَون اُسے روک سکتا ہے؟
11کیونکہ وہ بے ہُودہ آدمِیوں کو پہچانتا ہے
اور بدکاری کو بھی دیکھتا ہے خواہ اُس کا خیال نہ کرے۔
12لیکن بے ہُودہ آدمی سمجھ سے خالی ہوتا ہے
بلکہ اِنسان گورخر کے بچّہ کی طرح پَیدا ہوتا ہے۔
13اگر تُو اپنے دِل کو ٹِھیک کرے
اور اپنے ہاتھ اُس کی طرف پَھیلائے۔
14اگر تیرے ہاتھ میں بدکاری ہو تو اُسے دُور کرے
اور ناراستی کو اپنے ڈیروں میں رہنے نہ دے
15تب یقِیناً تُو اپنا مُنہ بے داغ اُٹھائے گا
بلکہ تُو ثابِت قدم ہو جائے گا اور ڈرنے کا نہیں
16کیونکہ تُو اپنی خَستہ حالی کو بُھول جائے گا۔
تُو اُسے اُس پانی کی طرح یاد کرے گا جو بہہ گیا ہو۔
17اور تیری زِندگی دوپہر سے زِیادہ رَوشن ہو گی
اور اگر تارِیکی ہُوئی تو وہ صُبح کی طرح ہو گی
18اور تُو مُطمِئن رہے گا کیونکہ اُمّید ہو گی
اور اپنے چَوگِرد دیکھ دیکھ کر سلامتی سے آرام کرے گا
19اور تُو لیٹ جائے گا اور کوئی تُجھے ڈرائے گا نہیں
بلکہ بُہتیرے تُجھ سے فریاد کریں گے
20پر شرِیروں کی آنکھیں رہ جائیں گی۔
اُن کے لِئے بھاگنے کو بھی راستہ نہ ہو گا
اور دَم دے دینا ہی اُن کی اُمّید ہو گی۔
1تب ایُّوب نے جواب دِیا:-
2بے شک آدمی تو تُم ہی ہو
اور حِکمت تُمہارے ہی ساتھ مَرے گی۔
3لیکن مُجھ میں بھی سمجھ ہے جَیسے تُم میں ہے۔
مَیں تُم سے کم نہیں۔
بَھلا اَیسی باتیں جَیسی یہ ہیں کَون نہیں جانتا؟
4مَیں اُس آدمی کی طرح ہُوں جو اپنے پڑوسی کے
لِئے ہنسی کا نِشانہ بنا ہے۔
مَیں وہ آدمی تھا جو خُدا سے دُعا کرتا اور وہ اُس کی سُن
لیتا تھا۔
راست اور کامِل آدمی ہنسی کا نِشانہ ہوتا ہی ہے۔
5جو چَین سے ہے اُس کے خیال میں دُکھ کے لِئے
حقارت ہوتی ہے۔
یہ اُن کے لِئے تیّار رہتی ہے جِن کا پاؤں پِھسلتا ہے۔
6ڈاکُوؤں کے ڈیرے سلامت رہتے ہیں
اور جو خُدا کو غُصّہ دِلاتے ہیں وہ محفُوظ رہتے ہیں۔
اُن ہی کے ہاتھ کو خُدا خُوب بھرتا ہے۔
7حَیوانوں سے پُوچھ اور وہ تُجھے سِکھائیں گے
اور ہوا کے پرِندوں سے دریافت کر اور وہ تُجھے
بتائیں گے۔
8یا زمِین سے بات کر اور وہ تُجھے سِکھائے گی
اور سمُندر کی مچھلِیاں تُجھ سے بیان کریں گی۔
9کَون نہیں جانتا کہ اِن سب باتوں میں
خُداوند ہی کا ہاتھ ہے جِس نے یہ سب بنایا؟
10اُسی کے ہاتھ میں ہر جاندار کی جان
اور کُل بنی آدمؔ کا دَم ہے۔
11کیا کان باتوں کو نہیں پرکھ لیتا
جَیسے زُبان کھانے کو چکھ لیتی ہے؟
12بُڈّھوں میں سمجھ ہوتی ہے
اور عُمر کی درازی میں دانائی۔
13خُدا میں سمجھ اور قُوّت ہے۔
اُس کے پاس مصلحت اور دانائی ہے۔
14دیکھو! وہ ڈھا دیتا ہے تو پِھر بنتا نہیں۔
وہ آدمی کو بند کر دیتا ہے تو پِھر کُھلتا نہیں۔
15دیکھو! وہ مِینہہ کو روک لیتا ہے تو پانی سُوکھ جاتا ہے۔
پِھر جب وہ اُسے بھیجتا ہے تو وہ زمِین کو اُلٹ دیتا ہے۔
16اُس میں طاقت اور تاثِیر کی قُوّت ہے۔
فریب کھانے والا اور فریب دینے والا دونوں اُسی کے ہیں۔
17وہ مُشِیروں کو لُٹوا کر اسِیری میں لے جاتا ہے
اور عدالت کرنے والوں کو بیوُقُوف بنا دیتا ہے۔
18وہ شاہی بندھنوں کو کھول ڈالتا ہے
اور بادشاہوں کی کمر پر پٹکا باندھتا ہے۔
19وہ کاہِنوں کو لُٹوا کر اسِیری میں لے جاتا
اور زبردستوں کو پچھاڑ دیتا ہے۔
20وہ اِعتماد والے کی قُوّتِ گویائی دُور کرتا
اور بزُرگوں کی دانائی کو چِھین لیتا ہے۔
21وہ اُمرا پر حقارت برساتا ہے
اور زورآوروں کے کمربند کو کھول ڈالتا ہے۔
22وہ اندھیرے میں سے گہری باتوں کو آشکارا کرتا
اور مَوت کے سایہ کو بھی رَوشنی میں لے آتا ہے۔
23وہ قَوموں کو بڑھا کر اُنہیں ہلاک کر ڈالتا ہے۔
وہ قَوموں کو پَھیلاتا اور پِھر اُنہیں سمیٹ لیتا ہے۔
24وہ زمِین کی قَوموں کے سرداروں کی عقل اُڑا دیتا
اور اُنہیں اَیسے بیابان میں بھٹکا دیتا ہے جہاں راستہ نہیں۔
25وہ روشنی کے بغَیر تارِیکی میں ٹٹولتے پِھرتی ہیں
اور وہ اُنہیں اَیسا بنا دیتا ہے کہ متوالے کی طرح لڑکھڑاتے ہُوئے چلتے ہیں۔
1میری آنکھ نے تو یہ سب کُچھ دیکھا ہے۔
میرے کان نے یہ سُنا اور سمجھ بھی لِیا ہے۔
2جو کُچھ تُم جانتے ہو اُسے مَیں بھی جانتا ہُوں۔
مَیں تُم سے کم نہیں۔
3مَیں تو قادرِ مُطلِق سے گُفتگو کرنا چاہتا ہُوں۔
میری آرزُو ہے کہ خُدا کے ساتھ بحث کرُوں۔
4لیکن تُم لوگ تو جُھوٹی باتوں کے گھڑنے والے ہو۔
تُم سب کے سب نِکمّے طبِیب ہو۔
5کاش تُم بِالکُل خاموش ہو جاتے!
یِہی تُمہاری عقل مندی ہوتی۔
6اب میری دلِیل سُنو
اور میرے مُنہ کے دعویٰ پر کان لگاؤ۔
7کیا تُم خُدا کے حق میں ناراستی سے باتیں کرو گے
اور اُس کے حق میں فریب سے بولو گے؟
8کیا تُم اُس کی طرف داری کرو گے؟
کیا تُم خُدا کی طرف سے جھگڑو گے؟
9کیا یہ اچھّا ہو گا کہ وہ تُمہاری تفتِیش کرے؟
کیا تُم اُسے فریب دو گے جَیسے آدمی کو؟
10وہ ضرُور تُمہیں ملامت کرے گا۔
اگر تُم خُفیتہً طرف داری کرو۔
11کیا اُس کا جلال تُمہیں ڈرا نہ دے گا
اور اُس کا رُعب تُم پر چھا نہ جائے گا؟
12تُمہاری معرُوف باتیں راکھ کی کہاوتیں ہیں۔
تُمہاری فصِیلیں مِٹّی کی فصِیلیں ہیں۔
13تُم چُپ رہو۔ مُجھے چھوڑو تاکہ مَیں بول سکُوں
اور پِھر مُجھ پر جو بِیتے سو بِیتے۔
14مَیں اپنا ہی گوشت اپنے دانتوں سے کیوں چباؤُں
اور اپنی جان اپنی ہتھیلی پر کیوں رکھُّوں؟
15دیکھو وہ مُجھے قتل کرے گا۔ مَیں اِنتِظار نہیں کرُوں گا۔
بہر حال مَیں اپنی راہوں کی تائِید اُس کے حضُور کرُوں گا۔
16یہ بھی میری نجات کا باعِث ہو گا
کیونکہ کوئی بے خُدا اُس کے سامنے آ نہیں سکتا۔
17میری تقرِیر کو غَور سے سُنو
اور میرا بیان تُمہارے کانوں میں پڑے۔
18دیکھو مَیں نے اپنا دعویٰ درُست کر لِیا ہے۔
مَیں جانتا ہُوں کہ مَیں صادِق ہُوں۔
19کَون ہے جو میرے ساتھ جھگڑے گا؟
کیونکہ پِھر تو مَیں چُپ ہو کر اپنی جان دے دُوں گا۔
20فقط دو ہی کام مُجھ سے نہ کر۔
تب مَیں تُجھ سے نہیں چِھپُوں گا۔
21اپنا ہاتھ مُجھ سے دُور ہٹا لے
اور تیری ہَیبت مُجھے خَوف زدہ نہ کرے۔
22تب تیرے بُلانے پر مَیں جواب دُوں گا۔
یا مَیں بولُوں اور تُو مُجھے جواب دے۔
23میری بدکارِیاں اور گُناہ کِتنے ہیں؟
اَیسا کر کہ مَیں اپنی خطا اور گُناہ کو جان لُوں۔
24تُو اپنا مُنہ کیوں چِھپاتا ہے
اور مُجھے اپنا دُشمن کیوں جانتا ہے؟
25کیا تُو اُڑتے پتّے کو پریشان کرے گا؟
کیا تُو سُوکھے ڈنٹھل کے پِیچھے پڑے گا؟
26کیونکہ تُو میرے خِلاف تلخ باتیں لِکھتا ہے
اور میری جوانی کی بدکارِیاں مُجھ پر واپس لاتا ہے۔
27تُو میرے پاؤں کاٹھ میں ٹھونکتا اور میری سب
راہوں کی نِگرانی کرتا ہے۔
اور میرے پاؤں کے گِرد خط کھینچتا ہے۔
28اگرچہ مَیں سڑی ہُوئی چِیز کی طرح ہُوں جو فنا ہو
جاتی ہے۔
یا اُس کپڑے کی مانِند ہُوں جِسے کِیڑے نے کھا لِیا ہو۔
1اِنسان جو عَورت سے پَیدا ہوتا ہے۔
تھوڑے دِنوں کا ہے اور دُکھ سے بھرا ہے۔
2وہ پُھول کی طرح نِکلتا اور کاٹ ڈالا جاتا ہے۔
وہ سایہ کی طرح اُڑ جاتا ہے اور ٹھہرتا نہیں۔
3سو کیا تُو اَیسے پر اپنی آنکھیں کھولتا ہے
اور مُجھے اپنے ساتھ عدالت میں گھسِیٹتا ہے؟
4ناپاک چِیز میں سے پاک چِیز کَون نِکال سکتا
ہے؟ کوئی نہیں۔
5اُس کے دِن تو ٹھہرے ہُوئے ہیں اور اُس کے
مہِینوں کی تعداد تیرے پاس ہے
اور تُو نے اُس کی حدّوں کو مُقرّر کر دِیا ہے جِنہیں وہ پار
نہیں کر سکتا۔
6سو اُس کی طرف سے نظر ہٹا لے تاکہ وہ آرام کرے
جب تک وہ مزدُور کی طرح اپنا دِن پُورا نہ کر لے۔
7کیونکہ درخت کی تو اُمّید رہتی ہے کہ اگر وہ کاٹا جائے
تو پِھر پُھوٹ نِکلے گا
اور اُس کی نرم نرم ڈالِیاں مَوقُوف نہ ہوں گی۔
8اگرچہ اُس کی جڑ زمِین میں پُرانی ہو جائے
اور اُس کا تنہ مِٹّی میں گل جائے
9تَو بھی پانی کی بُو پاتے ہی وہ شگُوفے لائے گا
اور پَودے کی طرح شاخیں نِکالے گا۔
10لیکن اِنسان مَر کر پڑا رہتا ہے
بلکہ اِنسان دَم چھوڑ دیتا ہے اور پِھر وہ کہاں رہا؟
11جَیسے جِھیل کا پانی مَوقُوف ہو جاتا
اور دریا اُترتا اور سُوکھ جاتا ہے
وَیسے آدمی لیٹ جاتا ہے اور اُٹھتا نہیں۔
12جب تک آسمان ٹل نہ جائے وہ بیدار نہ ہوں گے
اور نہ اپنی نِیند سے جگائے جائیں گے۔
13کاش کہ تُو مُجھے پاتال میں چِھپا دے
اور جب تک تیرا قہر ٹل نہ جائے مُجھے پوشِیدہ رکھّے
اور کوئی مُعیّن وقت میرے لِئے ٹھہرائے اور مُجھے
یاد کرے!
14اگر آدمی مَر جائے تو کیا وہ پِھر جِئے گا
مَیں اپنی جنگ کے کُل ایّام میں مُنتِظر رہتا
جب تک میرا چُھٹکارا نہ ہوتا۔
15تُو مُجھے پُکارتا اور مَیں تُجھے جواب دیتا۔
تُجھے اپنے ہاتھوں کی صنعت کی طرف رغبت ہوتی۔
16پر اب تو تُو میرے قدم گِنتا ہے۔
کیا تُو میرے گُناہ کی تاک میں لگا نہیں رہتا؟
17میری خطا تَھیلی میں سر بہ مُہر ہے۔
تُو نے میرے گُناہ کو سی رکھّا ہے۔
18یقِیناً پہاڑ گِرتے گِرتے معدُوم ہو جاتا ہے
اور چٹان اپنی جگہ سے ہٹا دی جاتی ہے۔
19پانی پتّھروں کو گِھس ڈالتا ہے۔
اُس کی باڑھ زمِین کی خاک کو بہا لے جاتی ہے۔
اِسی طرح تُو اِنسان کی اُمّید کو مِٹا دیتا ہے۔
20تُو سدا اُس پر غالِب ہوتا ہے۔ سو وہ گُذر جاتا ہے۔
تُو اُس کا چِہرہ بدل ڈالتا اور اُسے خارِج کر دیتا ہے۔
21اُس کے بیٹوں کی عِزّت ہوتی ہے پر اُسے خبر نہیں۔
وہ ذلِیل ہوتے ہیں پر وہ اُن کا حال نہیں جانتا۔
22بلکہ اُس کا گوشت جو اُس کے اُوپر ہے دُکھی رہتا
اور اُس کی جان اُس کے اندر ہی اندر غم کھاتی رہتی ہے۔
دُوسرا مکالمہ
1تب الِیفز تیمانی نے جواب دِیا:-
2کیا عقل مند کو چاہئے کہ لغو باتیں جوڑ کر جواب دے
اور مشرِقی ہوا سے اپنا پیٹ بھرے؟
3کیا وہ بے فائِدہ بکواس سے بحث کرے
یا اَیسی تقرِیروں سے جو بے سُود ہیں؟
4بلکہ تُو خَوف کو برطرف کر کے
خُدا کے حضُور عِبادت کو زائِل کرتا ہے۔
5کیونکہ تیرا گُناہ تیرے مُنہ کو سِکھاتا ہے
اور تُو عَیّاروں کی زُبان اِختیار کرتا ہے۔
6تیرا ہی مُنہ تُجھے مُلزِم ٹھہراتا ہے نہ کہ مَیں
بلکہ تیرے ہی ہونٹ تیرے خِلاف گواہی دیتے ہیں۔
7کیا پہلا اِنسان تُو ہی پَیدا ہُؤا؟
یا پہاڑوں سے پہلے تیری پَیدایش ہُوئی؟
8کیا تُو نے خُدا کی پوشِیدہ مصلحت سُن لی ہے
اور اپنے لِئے عقل مندی کا ٹھیکہ لے رکھّا ہے؟
9تُو اَیسا کیا جانتا ہے جو ہم نہیں جانتے؟
تُجھ میں اَیسی کیا سمجھ ہے جو ہم میں نہیں؟
10ہم لوگوں میں سفید سر اور بڑے بُوڑھے بھی ہیں
جو تیرے باپ سے بھی بُہت زِیادہ عُمر کے ہیں۔
11کیا خُدا کی تسلّی تیرے نزدِیک کُچھ کم ہے
اور وہ کلام جو تُجھ سے نرمی کے ساتھ کِیا جاتا ہے؟
12تیرا دِل کیوں تُجھے کھینچ لے جاتا ہے
اور تیری آنکھیں کیوں اِشارہ کرتی ہیں
13کہ تُو اپنی رُوح کو خُدا کی مُخالفت پر آمادہ کرتا ہے
اور اپنے مُنہ سے اَیسی باتیں نِکلنے دیتا ہے؟
14اِنسان ہے کیا کہ وہ پاک ہو؟
اور وہ جو عَورت سے پَیدا ہُؤا کیا ہے کہ صادِق ہو؟
15دیکھ! وہ اپنے قُدسِیوں کا اِعتبار نہیں کرتا
بلکہ آسمان بھی اُس کی نظر میں پاک نہیں۔
16پِھر بھلا اُس کا کیا ذِکر جو گِھنونا اور خراب ہے
یعنی وہ آدمی جو بدی کو پانی کی طرح پِیتا ہے؟
17مَیں تُجھے بتاتا ہُوں۔ تُو میری سُن
اور جو مَیں نے دیکھا ہے اُس کا بیان کرُوں گا۔
18(جِسے عقل مندوں نے اپنے باپ دادا سے سُن کر
بتایا ہے
اور اُسے چِھپایا نہیں
19صِرف اُن ہی کو مُلک دِیا گیا تھا
اور کوئی پردیسی اُن کے درمِیان نہیں آیا)۔
20شرِیر آدمی اپنی ساری عُمر درد سے کراہتا ہے۔
یعنی سب برس جو ظالِم کے لِئے رکھّے گئے ہیں۔
21ڈراونی آوازیں اُس کے کان میں گُونجتی رہتی ہیں۔
اِقبال مندی کے وقت غارت گر اُس پر آ پڑے گا۔
22اُسے یقِین نہیں کہ وہ اندھیرے سے باہر نِکلے گا
اور تلوار اُس کی مُنتظِر ہے۔
23وہ روٹی کے لِئے مارا مارا پِھرتا ہے کہ کہاں مِلے گی۔
وہ جانتا ہے کہ اندھیرے کا دِن پاس ہی ہے۔
24مُصِیبت اور سخت تکلِیف اُسے ڈراتی ہیں۔
اَیسے بادشاہ کی طرح جو لڑائی کے لِئے تیّار ہو وہ اُس
پر غالِب آتی ہیں۔
25اِس لِئے کہ اُس نے خُدا کے خِلاف اپنا ہاتھ
بڑھایا ہے
اور قادرِ مُطلق کے خِلاف بے باکی کرتا ہے۔
26وہ اپنی ڈھالوں کی موٹی موٹی گُل میخوں
کے ساتھ
گردن کش ہو کر اُس پر لپکتا ہے۔
27اِس لِئے کہ اُس کے مُنہ پر مُٹاپا چھا گیا ہے
اور اُس کے پہلُوؤں پر چربی کی تہیں جم گئی ہیں۔
28اور وہ وِیران شہروں میں بس گیا ہے۔
اَیسے مکانوں میں جِن میں کوئی آدمی نہ بسا
اور جو کھنڈر ہونے کو تھے۔
29وہ دَولت مند نہ ہو گا۔ اُس کا مال بنا نہ رہے گا
اور اَیسوں کی پَیداوار زمِین کی طرف نہ جُھکے گی۔
30وہ اندھیرے سے کبھی نہ نِکلے گا۔
شُعلے اُس کی شاخوں کو خُشک کر دیں گے
اور وہ خُدا کے مُنہ کے دَم سے جاتا رہے گا۔
31وہ اپنے آپ کو دھوکا دے کر بطالت کا بھروسا نہ کرے
کیونکہ بطالت ہی اُس کا اجر ٹھہرے گی۔
32یہ اُس کے وقت سے پہلے پُورا ہو جائے گا
اور اُس کی شاخ ہری نہ رہے گی۔
33تاک کی طرح اُس کے انگُور کچّے ہی جھڑ
جائیں گے
اور زَیتُون کی طرح اُس کے پُھول گِر جائیں گے۔
34کیونکہ بے خُدا لوگوں کی جماعت بے پَھل
رہے گی
اور رِشوت کے ڈیروں کو آگ بھسم کر دے گی۔
35وہ شرارت سے باردار ہوتے ہیں اور بدی پَیدا
ہوتی ہے
اور اُن کا پیٹ دغا کو تیّار کرتا ہے۔
1تب ایُّوب نے جواب دِیا:-
2اَیسی بُہت سی باتیں مَیں سُن چُکا ہُوں۔
تُم سب کے سب نِکمّے تسلّی دینے والے ہو۔
3کیا لغو باتیں کبھی ختم ہوں گی؟
تُو کَون سی بات سے جِھڑک کر جواب دیتا ہے؟
4مَیں بھی تُمہاری طرح بات بنا سکتا ہُوں۔
اگر تُمہاری جان میری جان کی جگہ ہوتی
تو مَیں تُمہارے خِلاف باتیں گھڑ سکتا
اور تُم پر اپنا سر ہِلا سکتا۔
5بلکہ مَیں اپنی زُبان سے تُمہیں تقوِیت دیتا
اور میرے لبوں کی غمگُساری تُم کو تسلّی دیتی۔
6اگرچہ مَیں بولتا ہُوں پر مُجھ کو تسلّی نہیں ہوتی
اور گو چُپکا بھی ہو جاتا ہُوں پر مُجھے کیا راحت ہوتی ہے؟
7پر اُس نے تو مُجھے بیزار کر ڈالا ہے۔
تُو نے میرے سارے جتھے کو تباہ کر دِیا ہے۔
8تُو نے مُجھے مضبُوطی سے پکڑ لِیا ہے۔ یِہی مُجھ پر
گواہ ہے۔
میری لاغری میرے خِلاف کھڑی ہو کر میرے مُنہ پر
گواہی دیتی ہے۔
9اُس نے اپنے غضب میں مُجھے پھاڑا اور میرا پِیچھا
کِیا ہے۔
اُس نے مُجھ پر دانت پِیسے۔
میرا مُخالِف مُجھے آنکھیں دِکھاتا ہے۔
10اُنہوں نے مُجھ پر مُنہ پسارا ہے۔
اُنہوں نے طنزاً مُجھے گال پر مارا ہے۔
وہ میرے خِلاف اِکٹّھے ہوتے ہیں۔
11خُدا مُجھے بے دِینوں کے حوالہ کرتا ہے
اور شرِیروں کے ہاتھوں میں مُجھے سپُرد کرتا ہے۔
12مَیں آرام سے تھا اور اُس نے مُجھے چُور چُور کر ڈالا۔
اُس نے میری گردن پکڑ لی اور مُجھے پٹک کر ٹُکڑے ٹُکڑے
کر دِیا۔
اور اُس نے مُجھے اپنا نِشانہ بنا کر کھڑا کر لِیا ہے۔
13اُس کے تِیرانداز مُجھے چاروں طرف سے گھیر
لیتے ہیں۔
وہ میرے گُردوں کو چِیرتا ہے اور رحم نہیں کرتا
اور میرے پِت کو زمِین پر بہا دیتا ہے۔
14وہ مُجھے زخم پر زخم لگا کر خستہ کرتا ہے۔
وہ پہلوان کی طرح مُجھ پر دھاوا کرتا ہے۔
15مَیں نے اپنی کھال پر ٹاٹ کو سی لِیا ہے
اور اپنا سِینگ خاک میں رکھ دِیا ہے۔
16میرا مُنہ روتے روتے سُوج گیا
اور میری پلکوں پر مَوت کا سایہ ہے۔
17اگرچہ میرے ہاتھوں میں ظُلم نہیں
اور میری دُعا بے رِیا ہے۔
18اَے زمِین! میرے خُون کو نہ ڈھانکنا
اور میری فریاد کو آرام کی جگہ نہ مِلے۔
19اب بھی دیکھ! میرا گواہ آسمان پر ہے
اور میرا ضامِن عالمِ بالا پر ہے۔
20میرے دوست میری حقارت کرتے ہیں
پر میری آنکھ خُدا کے حضُور آنسُو بہاتی ہے۔
21تاکہ وہ آدمی کے حق کو اپنے ساتھ
اور آدمؔ زاد کے حق کو اُس کے پڑوسی کے ساتھ
قائِم رکھّے۔
22کیونکہ جب چند سال نِکل جائیں گے
تو مَیں اُس راستہ سے چلا جاؤں گا جِس سے پِھر لَوٹنے
کا نہیں۔
1میری جان تباہ ہو گئی۔ میرے دِن ہو چُکے۔
قبر میرے لِئے تیّار ہے۔
2یقِیناً ہنسی اُڑانے والے میرے ساتھ ساتھ ہیں
اور میری آنکھ اُن کی چھیڑ چھاڑ پر لگی رہتی ہے۔
3ضمانت دے۔ اپنے اور میرے بِیچ میں تُو ہی
ضامِن ہو۔
کَون ہے جو میرے ہاتھ پر ہاتھ مارے؟
4کیونکہ تُو نے اِن کے دِل کو سمجھ سے روکا ہے
اِس لِئے تُو اِن کو سرفراز نہ کرے گا۔
5جو لُوٹ کی خاطِر اپنے دوستوں کو مُلزِم ٹھہراتا ہے
اُس کے بچّوں کی آنکھیں بھی جاتی رہیں گی۔
6اُس نے مُجھے لوگوں کے لِئے ضربُ المثل بنا دِیا ہے
اور مَیں اَیسا ہو گیا کہ لوگ میرے مُنہ پر تُھوکیں۔
7میری آنکھ غم کے مارے دُھندلا گئی
اور میرے سب اعضا پر چھائیں کے مانِند ہیں۔
8راست باز آدمی اِس بات سے حَیران ہوں گے۔
اور معصُوم آدمی بے خُدا لوگوں کے خِلاف جوش میں
آئے گا۔
9تَو بھی صادِق اپنی راہ میں ثابِت قدم رہے گا
اور جِس کے ہاتھ صاف ہیں وہ زورآور ہی ہوتا جائے گا
10پر تُم سب کے سب آتے ہو تو آؤ۔
مُجھے تُمہارے درمِیان ایک بھی عقل مند آدمی نہ مِلے گا۔
11میرے دِن ہو چُکے۔ میرے مقصُود
بلکہ میرے دِل کے ارمان مِٹ گئے۔
12وہ رات کو دِن سے بدلتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں روشنی تارِیکی کے نزدِیک ہے۔
13اگر مَیں اُمّید کرُوں کہ پاتال میرا گھر ہے۔
اگر مَیں نے اندھیرے میں اپنا بِچَھونا بِچھا لِیا ہے۔
14اگر مَیں نے سڑاہٹ سے کہا ہے کہ تُو میرا باپ ہے
اور کِیڑے سے کہ تُو میری ماں اور بہن ہے
15تو میری اُمّید کہاں رہی؟
اور جو میری اُمّید ہے اُسے کَون دیکھے گا؟
16وہ پاتال کے پھاٹکوں تک نِیچے اُتر جائیں گی
جب ہم مِل کر خاک میں آرام پائیں گے۔
1تب بِلدد سُوخی نے جواب دِیا:-
2تُم کب تک لفظوں کی جُستجُو میں رہو گے؟
غَور کر لو۔ پِھر ہم بولیں گے۔
3ہم کیوں جانوروں کی مانِند سمجھے جاتے
اور تُمہاری نظر میں ناپاک ٹھہرے ہیں؟
4تُو جو اپنے قہر میں اپنے کو پھاڑتا ہے
تو کیا زمِین تیرے سبب سے اُجڑ جائے گی
یا چٹان اپنی جگہ سے ہٹا دی جائے گی؟
5بلکہ شرِیر کا چراغ گُل کر دِیا جائے گا
اور اُس کی آگ کا شُعلہ بے نُور ہو جائے گا۔
6روشنی اُس کے ڈیرے میں تارِیکی ہو جائے گی
اور جو چراغ اُس کے اُوپر ہے بُجھا دِیا جائے گا۔
7اُس کی قُوّت کے قدم چھوٹے کِئے جائیں گے
اور اُسی کی مصلحت اُسے نِیچے گِرائے گی۔
8کیونکہ وہ اپنے ہی پاؤں سے جال میں پھنستا ہے
اور پھندوں پر چلتا ہے۔
دام اُس کی ایڑی کو پکڑ لے گا
9اور جال اُس کو پھنسا لے گا۔
10کمند اُس کے لِئے زمِین میں چِھپا دی گئی ہے
اور پھندا اُس کے لِئے راستہ میں رکھّا گیا ہے۔
11دہشت ناک چِیزیں ہر طرف سے اُسے ڈرائیں گی
اور اُس کے درپَے ہو کر اُسے بھگائیں گی۔
12اُس کا زور بُھوک کا مارا ہو گا
اور آفت اُس کے شامِلِ حال رہے گی۔
13وہ اُس کے جِسم کے اعضا کو کھا جائے گی
بلکہ مَوت کا پہلوٹھا اُس کے اعضا کو چٹ کر جائے گا۔
14وہ اپنے ڈیرے سے جِس پر اُس کا بھروسا ہے
اُکھاڑ دِیا جائے گا
اور دہشت کے بادشاہ کے پاس پُہنچایا جائے گا۔
15وہ جو اُس کا نہیں اُس کے ڈیرے میں بسے گا۔
اُس کے مکان پر گندھک چِھترائی جائے گی۔
16نِیچے اُس کی جڑیں سُکھائی جائیں گی
اور اُوپر اُس کی ڈالی کاٹی جائے گی۔
17اُس کی یادگار زمِین پر سے مِٹ جائے گی
اور کُوچوں میں اُس کا نام نہ ہو گا۔
18وہ رَوشنی سے اندھیرے میں ہنکا دِیا جائے گا
اور دُنیا سے کھدیڑ دِیا جائے گا۔
19اُس کے لوگوں میں اُس کا نہ کوئی بیٹا ہو گا نہ پوتا
اور جہاں وہ ٹِکا ہُؤا تھا وہاں کوئی اُس کا باقی نہ رہے گا۔
20وہ جو پِیچھے آنے والے ہیں اُس کے دِن پر حَیران
ہوں گے
جَیسے وہ جو پہلے ہُوئے ڈر گئے تھے۔
21ناراستوں کے مسکن یقِیناً اَیسے ہی ہیں۔
اور جو خُدا کو نہیں پہچانتا اُس کی جگہ اَیسی ہی ہے۔
1تب ایُّوب نے جواب دِیا:-
2تُم کب تک میری جان کھاتے رہو گے
اور باتوں سے مُجھے چُور چُور کرو گے؟
3اب دس بار تُم نے مُجھے ملامت ہی کی۔
تُمہیں شرم نہیں آتی کہ تُم میرے ساتھ سختی سے پیش آتے ہو۔
4اور مانا کہ مُجھ سے خطا ہُوئی۔
میری خطا میری ہی ہے۔
5اگر تُم میرے مُقابلہ میں اپنی بڑائی کرتے ہو
اور میرے ننگ کو میرے خِلاف پیش کرتے ہو
6تو جان لو کہ خُدا نے مُجھے پست کِیا
اور اپنے جال سے مُجھے گھیر لِیا ہے۔
7دیکھو! مَیں ظُلم ظُلم پُکارتا ہُوں پر میری سُنی
نہیں جاتی۔
مَیں مدد کے لِئے دُہائی دیتا ہُوں پر اِنصاف نہیں ہوتا۔
8اُس نے میرا راستہ اَیسا مسدُود کر دِیا ہے کہ مَیں
گُذر نہیں سکتا۔
اُس نے میری راہوں پر تارِیکی کو بِٹھا دِیا ہے۔
9اُس نے میری حشمت مُجھ سے چِھین لی
اور میرے سر پر سے تاج اُتار لِیا۔
10اُس نے مُجھے ہر طرف سے توڑ کر نِیچے گِرا دِیا۔
بس مَیں تو ہو لِیا
اور میری اُمّید کو اُس نے پیڑ کی طرح اُکھاڑ ڈالا ہے۔
11اُس نے اپنے غضب کو بھی میرے خِلاف بھڑکایا ہے
اور وہ مُجھے اپنے مُخالِفوں میں شُمار کرتا ہے۔
12اُس کی فَوجیں اِکٹّھی ہو کر آتی اور میرے خِلاف
اپنی راہ تیّار کرتی
اور میرے ڈیرے کے چَوگِرد خَیمہ زن ہوتی ہیں۔
13اُس نے میرے بھائیوں کو مُجھ سے دُور کر دِیا ہے
اور میرے جان پہچان مُجھ سے بیگانہ ہو گئے ہیں۔
14میرے رِشتہ دار کام نہ آئے
اور میرے دِلی دوست مُجھے بُھول گئے ہیں۔
15مَیں اپنے گھر کے رہنے والوں اور اپنی لَونڈِیوں
کی نظر میں اجنبی ہُوں۔
مَیں اُن کی نِگاہ میں پردیسی ہو گیا ہُوں۔
16مَیں اپنے نَوکر کو بُلاتا ہُوں اور وہ مُجھے جواب نہیں دیتا
اگرچہ مَیں اپنے مُنہ سے اُس کی مِنّت کرتا ہُوں۔
17میرا سانس میری بِیوی کے لِئے مکرُوہ ہے
اور میری مِنّت میری ماں کی اَولاد کے لِئے۔
18چھوٹے بچّے بھی مُجھے حقِیر جانتے ہیں۔
جب مَیں کھڑا ہوتا ہُوں تو وہ مُجھ پر آوازہ کَستے ہیں۔
19میرے سب ہم راز دوست مُجھ سے نفرت کرتے ہیں۔
اور جِن سے مَیں مُحبّت کرتا تھا وہ میرے خِلاف ہو گئے ہیں۔
20میری کھال اور میرا گوشت میری ہڈِّیوں سے چِمٹ گئے ہیں
اور مَیں بال بال بچ نِکلا ہُوں۔
21اَے میرے دوستو! مُجھ پر ترس کھاؤ۔ ترس کھاؤ!
کیونکہ خُدا کا ہاتھ مُجھ پر بھاری ہے۔
22تُم کیوں خُدا کی طرح مُجھے ستاتے ہو۔
اور میرے گوشت پر قناعت نہیں کرتے؟
23کاش کہ میری باتیں اب لِکھ لی جاتِیں!
کاش کہ وہ کِسی کِتاب میں قلم بند ہوتِیں!
24کاش کہ وہ لوہے کے قلم اور سِیسے سے
ہمیشہ کے لِئے چٹان پر کندہ کی جاتِیں!
25لیکن مَیں جانتا ہُوں کہ میرا مخلصی دینے والا
زِندہ ہے۔
اور آخِر کار وہ زمِین پر کھڑا ہو گا۔
26اور اپنی کھال کے اِس طرح برباد ہو جانے کے
بعد بھی
مَیں اپنے اِس جِسم میں سے خُدا کو دیکُھوں گا۔
27جِسے مَیں خُود دیکُھوں گا
اور میری ہی آنکھیں دیکھیں گی نہ کہ بیگانہ کی۔
میرے گُردے میرے اندر فنا ہو گئے ہیں۔
28اگر تُم کہو ہم اُسے کَیسا کَیسا ستائیں گے!
حالانکہ اصلی بات مُجھ میں پائی گئی ہے
29تو تُم تلوار سے ڈرو
کیونکہ قہر تلوار کی سزاؤں کو لاتا ہے
تاکہ تُم جان لو کہ اِنصاف ہو گا۔
1تب ضُوؔفر نعماتی نے جواب دِیا:-
2اِسی لِئے میرے خیال مُجھے جواب سِکھاتے ہیں۔
اُس جلد بازی کی وجہ سے جو مُجھ میں ہے
3مَیں نے وہ جِھڑکی سُن لی جو مُجھے شرمِندہ کرتی ہے
اور میری عقل کی رُوح مُجھے جواب دیتی ہے۔
4کیا تُو قدِیم زمانہ کی یہ بات نہیں جانتا
جب سے اِنسان زمِین پر بسایا گیا
5کہ شرِیروں کی فتح چند روزہ ہے
اور بے دِینوں کی خُوشی دَم بھر کی ہے؟
6خواہ اُس کا جاہ و جلال آسمان تک بُلند ہو جائے
اور اُس کا سر بادلوں تک پُہنچے
7تَو بھی وہ اپنے ہی فُضلہ کی طرح ہمیشہ کے لِئے
فنا ہو جائے گا۔
جِنہوں نے اُسے دیکھا ہے کہیں گے وہ کہاں ہے؟
8وہ خواب کی طرح اُڑ جائے گا اور پِھر نہ مِلے گا
بلکہ وہ رات کی رویا کی طرح دُور کر دِیا جائے گا۔
9جِس آنکھ نے اُسے دیکھا وہ اُسے پِھر نہ دیکھے گی۔
نہ اُس کا مکان اُسے پِھر کبھی دیکھے گا۔
10اُس کی اَولاد غرِیبوں کی خُوشامد کرے گی
اور اُسی کے ہاتھ اُس کی دَولت کو واپس دیں گے۔
11اُس کی ہڈِّیاں اُس کی جوانی سے پُر ہیں
پر وہ اُس کے ساتھ خاک میں مِل جائے گی۔
12خواہ شرارت اُس کو مِیٹھی لگے۔
خواہ وہ اُسے اپنی زُبان کے نِیچے چِھپائے۔
13خواہ وہ اُسے بچا رکھّے اور نہ چھوڑے۔
بلکہ اُسے اپنے مُنہ کے اندر دبا رکھّے
14تَو بھی اُس کا کھانا اُس کی انتڑِیوں میں بدل گیا ہے۔
وہ اُس کے اندر افعی کا زہر ہے۔
15وہ دَولت کو نِگل گیا ہے پر وہ اُسے پِھر اُگلے گا۔
خُدا اُسے اُس کے پیٹ سے باہر نِکال دے گا۔
16وہ افعی کا زہر چُوسے گا۔
افعی کی زُبان اُسے مار ڈالے گی۔
17وہ دریاؤں کو دیکھنے نہ پائے گا
یعنی شہد اور مکھّن کی بہتی ندِیوں کو۔
18جِس چِیز کے لِئے اُس نے مشقّت کھینچی اُسے وہ
واپس کرے گا اور نِگلے گا نہیں۔
جو مال اُس نے جمع کِیا اُس کے مُطابِق وہ خُوشی نہ
کرے گا۔
19کیونکہ اُس نے غرِیبوں پر ظُلم کِیا اور اُنہیں ترک
کر دِیا۔
اُس نے زبردستی گھر چِھینا پر وہ اُسے بنانے نہ پائے گا۔
20اِس سبب سے کہ وہ اپنے باطِن میں آسُودگی سے
واقِف نہ ہُؤا۔
وہ اپنی دِل پسند چِیزوں میں سے کُچھ نہیں بچائے گا۔
21کوئی چِیز اَیسی باقی نہ رہی جِس کو اُس نے نِگلا نہ ہو۔
اِس لِئے اُس کی اِقبال مندی قائِم نہ رہے گی۔
22اپنی کمال آسُودہ حالی میں بھی وہ تنگی میں ہو گا۔
ہر دُکھیارے کا ہاتھ اُس پر پڑے گا۔
23جب وہ اپنا پیٹ بھرنے پر ہو گا تو خُدا اپنا قہرِ
شدِید اُس پر نازِل کرے گا۔
اور جب وہ کھاتا ہو گا تب یہ اُس پر برسے گا۔
24وہ لوہے کے ہتھیار سے بھاگے گا
لیکن پِیتل کی کمان اُسے چھید ڈالے گی
25وہ تِیر نِکالے گا اور وہ اُس کے جِسم سے باہر
آئے گا۔
اُس کی چمکتی نوک اُس کے پِتّے سے نِکلے گی۔
دہشت اُس پر چھائی ہُوئی ہے۔
26ساری تارِیکی اُس کے خزانوں کے لِئے رکھّی
ہُوئی ہے۔
وہ آگ جو کِسی اِنسان کی سُلگائی ہُوئی نہیں اُسے کھا
جائے گی۔
وہ اُسے جو اُس کے ڈیرے میں بچا ہُؤا ہو گا بھسم کر
دے گی۔
27آسمان اُس کی بدی کو ظاہِر کر دے گا
اور زمِین اُس کے خِلاف کھڑی ہو جائے گی۔
28اُس کے گھر کی بڑھتی جاتی رہے گی۔
خُدا کے غضب کے دِن اُس کا مال جاتا رہے گا۔
29خُدا کی طرف سے شرِیر آدمی کا حِصّہ
اور اُس کے لِئے خُدا کی مُقرّر کی ہُوئی مِیراث یِہی ہے۔
1تب ایُّوب نے جواب دیا:-
2غَور سے میری بات سُنو
اور یِہی تُمہارا تسلّی دینا ہو۔
3مُجھے اِجازت دو تو مَیں بھی کُچھ کہُوں گا
اور جب مَیں کہہ چُکُوں تو ٹھٹّھا مار لینا۔
4لیکن مَیں۔ کیا میری فریاد اِنسان سے ہے؟
پِھر مَیں بے صبری کیوں نہ کرُوں؟
5مُجھ پر غَور کرو اور مُتعجِّب ہو
اور اپنا ہاتھ اپنے مُنہ پر رکھّو۔
6جب مَیں یاد کرتا ہُوں تو گھبرا جاتا ہُوں
اور میرا جِسم تھرّا اُٹھتا ہے۔
7شرِیر کیوں جِیتے رہتے۔
عُمر رسِیدہ ہوتے بلکہ قُوّت میں زبردست ہوتے ہیں؟
8اُن کی اَولاد اُن کے ساتھ اُن کے دیکھتے دیکھتے
اور اُن کی نسل اُن کی آنکھوں کے سامنے قائِم ہو
جاتی ہے۔
9اُن کے گھر ڈر سے محفُوظ ہیں
اور خُدا کی چھڑی اُن پر نہیں ہے۔
10اُن کا سانڈ باردار کر دیتا ہے اور چُوکتا نہیں۔
اُن کی گائے بیاتی ہے اور اپنا بچّہ نہیں گِراتی۔
11وہ اپنے چھوٹے چھوٹے بچّوں کو ریوڑ کی طرح
باہر بھیجتے ہیں
اور اُن کی اَولاد ناچتی ہے۔
12وہ خنجری اور سِتار کے تال پر گاتے
اور بانسلی کی آواز سے خُوش ہوتے ہیں۔
13وہ خُوش حالی میں اپنے دِن کاٹتے
اور دَم کے دَم میں پاتال میں اُتر جاتے ہیں
14حالانکہ اُنہوں نے خُدا سے کہا تھا کہ ہمارے
پاس سے چلا جا۔
کیونکہ ہم تیری راہوں کی معرفت کے خواہاں نہیں۔
15قادرِ مُطلِق ہے کیا کہ ہم اُس کی عِبادت کریں؟
اور اگر ہم اُس سے دُعا کریں تو ہمیں کیا فائِدہ ہو گا؟
16دیکھو! اُن کی اِقبال مندی اُن کے ہاتھ میں نہیں ہے۔
شرِیروں کی مشورت مُجھ سے دُور ہے۔
17کِتنی بار شرِیروں کا چراغ بُجھ جاتا ہے
اور اُن کی آفت اُن پر آ پڑتی ہے!
اور خُدا اپنے غضب میں اُنہیں غم پر غم دیتا ہے
18اور وہ اَیسے ہیں جَیسے ہوا کے آگے ڈنٹھل
اور جَیسے بُھوسا جِسے آندھی اُڑا لے جاتی ہے۔
19خُدا اُس کی بدی اُس کے بچّوں کے لِئے
رکھ چھوڑتا ہے۔
وہ اُس کا بدلہ اُسی کو دے تاکہ وہ جان لے۔
20اُس کی ہلاکت کو اُسی کی آنکھیں دیکھیں
اور وہ قادرِ مُطلِق کے غضب میں سے پِئے۔
21کیونکہ اپنے بعد اُس کو اپنے گھرانے سے کیا خُوشی ہے
جب اُس کے مہِینوں کا سِلسِلہ ہی کاٹ ڈالا گیا؟
22کیا کوئی خُدا کو عِلم سِکھائے گا؟
جِس حال کہ وہ سرفرازوں کی عدالت کرتا ہے۔
23کوئی تو اپنی پُوری طاقت میں
چَین اور سُکھ سے رہتا ہُؤا مَر جاتا ہے۔
24اُس کی دوہنِیاں دُودھ سے بھری ہیں
اور اُس کی ہڈِّیوں کا گُودا تر ہے۔
25اور کوئی اپنے جی میں کُڑھ کُڑھ کر مَرتا ہے
اور کبھی سُکھ نہیں پاتا۔
26وہ دونوں مِٹّی میں یکساں پڑ جاتے ہیں
اور کِیڑے اُنہیں ڈھانک لیتے ہیں۔
27دیکھو! مَیں تُمہارے خیالوں کو جانتا ہُوں
اور اُن منصُوبوں کو بھی جو تُم بے اِنصافی سے میرے
خِلاف باندھتے ہو
28کیونکہ تُم کہتے ہو کہ امِیر کا گھر کہاں رہا؟
اور وہ خَیمہ کہاں ہے جِس میں شرِیر بستے تھے؟
29کیا تُم نے راستہ چلنے والوں سے کبھی نہیں پُوچھا؟
اور اُن کے آثار نہیں پہچانتے؟
30کہ شرِیر آفت کے دِن کے لِئے رکھّا جاتا ہے
اور غضب کے دِن تک پُہنچایا جاتا ہے؟
31کَون اُس کی راہ کو اُس کے مُنہ پر بیان کرے گا؟
اور اُس کے کِئے کا بدلہ کَون اُسے دے گا؟
32تَو بھی وہ گور میں پُہنچایا جائے گا
اور اُس کی قبر پر پہرا دِیا جائے گا۔
33وادی کے ڈھیلے اُسے مرغُوب ہیں
اور سب لوگ اُس کے پِیچھے چلے جائیں گے۔
جَیسے اُس سے پہلے بے شُمار لوگ گئے۔
34سو تُم کیوں مُجھے عبث تسلّی دیتے ہو
جِس حال کہ تُمہاری باتوں میں جُھوٹ ہی جُھوٹ ہے؟
تِیسرا مکالمہ
1تب اِلیفز تیمانی نے جواب دِیا:-
2کیا کوئی اِنسان خُدا کے کام آ سکتا ہے؟
یقِیناً عقل مند اپنے ہی کام کا ہے۔
3کیا تیرے صادِق ہونے سے قادرِ مُطلِق کو کوئی
خُوشی ہے؟
یا اِس بات سے کہ تُو اپنی راہوں کو کامِل کرتا ہے اُسے
کُچھ فائِدہ ہے؟
4کیا اِس لِئے کہ تُجھے اُس کا خَوف ہے وہ تُجھے جِھڑکتا
اور تُجھے عدالت میں لاتا ہے؟
5کیا تیری شرارت بڑی نہیں؟
کیا تیری بدکارِیوں کی کوئی حد ہے؟
6کیونکہ تُو نے اپنے بھائی کی چِیزیں بے سبب
رہن رکھِّیں
اور ننگوں کا لِباس اُتار لِیا۔
7تُو نے تھکے ماندوں کو پانی نہ پِلایا
اور بُھوکوں سے روٹی کو روک رکھّا۔
8لیکن زبردست آدمی زمِین کا مالِک بنا
اور عِزّت دار آدمی اُس میں بسا۔
9تُو نے بیواؤں کو خالی چلتا کِیا
اور یتِیموں کے بازُو توڑے گئے۔
10اِس لِئے پھندے تیری چاروں طرف ہیں
اور ناگہانی خَوف تُجھے ستاتا ہے۔
11یا اَیسی تارِیکی کہ تُو دیکھ نہیں سکتا
اور پانی کی باڑھ تُجھے چِھپائے لیتی ہے۔
12کیا آسمان کی بُلندی میں خُدا نہیں؟
اور تاروں کی بُلندی کو دیکھ۔ وہ کَیسے اُونچے ہیں!
13پِھر تُو کہتا ہے کہ خُدا کیا جانتا ہے؟
کیا وہ گہری تارِیکی میں سے عدالت کرے گا؟
14دَلدار بادل اُس کے لِئے پردہ ہیں کہ وہ دیکھ
نہیں سکتا۔
وہ آسمان کے دائِرہ میں سَیر کرتا پِھرتا ہے۔
15کیا تُو اُسی پُرانی راہ پر چلتا رہے گا
جِس پر شرِیر لوگ چلے ہیں؟
16جو اپنے وقت سے پہلے اُٹھا لِئے گئے
اور سَیلاب اُن کی بُنیاد کو بہا لے گیا۔
17جو خُدا سے کہتے تھے ہمارے پاس سے چلا جا
اور یہ کہ قادرِ مُطلِق ہمارے لِئے کر کیا سکتا ہے؟
18تَو بھی اُس نے اُن کے گھروں کو اچّھی اچّھی چِیزوں
سے بھر دِیا
لیکن شرِیروں کی مشورت مُجھ سے دُور ہے۔
19صادِق یہ دیکھ کر خُوش ہوتے ہیں
اور بے گُناہ اُن کی ہنسی اُڑاتے ہیں
20اور کہتے ہیں کہ یقِیناً وہ جو ہمارے خِلاف اُٹھے
تھے کٹ گئے
اور جو اُن میں سے باقی رہ گئے تھے اُن کو آگ نے
بھسم کر دِیا ہے۔
21اُس سے مِلا رہ تو سلامت رہے گا
اور اِس سے تیرا بھلا ہو گا۔
22مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ شرِیعت کو اُسی کی
زُبانی قبُول کر
اور اُس کی باتوں کو اپنے دِل میں رکھ لے۔
23اگر تُو قادرِ مُطلِق کی طرف پِھرے تو بحال کِیا
جائے گا۔
بشرطیکہ تُو ناراستی کو اپنے خَیموں سے دُور کر دے۔
24تُو اپنے خزانہ کو مِٹّی میں
اور اوفِیر کے سونے کو ندیوں کے پتّھروں میں ڈال دے
25تب قادرِ مُطلِق تیرا خزانہ
اور تیرے لِئے بیش قِیمت چاندی ہو گا۔
26کیونکہ تب ہی تُو قادرِ مُطلِق میں مسرُور رہے گا
اور خُدا کی طرف اپنا مُنہ اُٹھائے گا۔
27تُو اُس سے دُعا کرے گا اور وہ تیری سُنے گا
اور تُو اپنی مَنّتیں پُوری کرے گا۔
28جِس بات کو تُو کہے گا وہ تیرے لِئے ہو جائے گی
اور نُور تیری راہوں کو رَوشن کرے گا۔
29جب وہ پست کریں گے تُو کہے گا بُلندی ہو گی۔
اور وہ حلِیم آدمی کو بچائے گا۔
30وہ اُس کو بھی چُھڑا لے گا جو بے گُناہ نہیں ہے۔
ہاں وہ تیرے ہاتھوں کی پاکِیزگی کے سبب سے چُھڑایا
جائے گا۔
1تب ایُّوب نے جواب دیا:-
2میری شِکایت آج بھی تلخ ہے۔
میری مار میرے کراہنے سے بھی بھاری ہے۔
3کاش کہ مُجھے معلُوم ہوتا کہ وہ مُجھے کہاں مِل
سکتا ہے
تاکہ مَیں عَین اُس کی مسند تک پُہنچ جاتا!
4مَیں اپنا مُعاملہ اُس کے حضُور پیش کرتا
اور اپنا مُنہ دلِیلوں سے بھر لیتا۔
5مَیں اُن لفظوں کو جان لیتا جِن میں وہ مُجھے جواب دیتا
اور جو کُچھ وہ مُجھ سے کہتا مَیں سمجھ لیتا۔
6کیا وہ اپنی قُدرت کی عظمت میں مُجھ سے لڑتا؟
نہیں۔ بلکہ وہ میری طرف توجُّہ کرتا۔
7راست باز وہاں اُس کے ساتھ بحث کر سکتے۔
یُوں مَیں اپنے مُنصِف کے ہاتھ سے ہمیشہ کے لِئے
رہائی پاتا۔
8دیکھو! مَیں آگے جاتا ہُوں پر وہ وہاں نہیں
اور پِیچھے ہٹتا ہُوں پر مَیں اُسے دیکھ نہیں سکتا۔
9بائیں ہاتھ پِھرتا ہُوں جب وہ کام کرتا ہے پر وہ
مُجھے دِکھائی نہیں دیتا۔
وہ دہنے ہاتھ کی طرف چِھپ جاتا ہے اَیسا کہ مَیں
اُسے دیکھ نہیں سکتا۔
10لیکن وہ اُس راستہ کو جِس پر مَیں چلتا ہُوں جانتا ہے۔
جب وہ مُجھے تالے گا تو مَیں سونے کی مانِند نِکل
آؤں گا۔
11میرا پاؤں اُس کے قدموں سے لگا رہا ہے۔
مَیں اُس کے راستہ پر چلتا رہا ہُوں اور برگشتہ نہیں ہُؤا۔
12مَیں اُس کے لبوں کے حُکم سے ہٹا نہیں۔
مَیں نے اُس کے مُنہ کی باتوں کو اپنی ضرُوری خُوراک
سے بھی زِیادہ ذخِیرہ کِیا۔
13لیکن وہ ایک خیال میں رہتا ہے اور کَون اُس کو
پِھرا سکتا ہے؟
اور جو کُچھ اُس کا جی چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔
14کیونکہ جو کُچھ میرے لِئے مُقرّر ہے وہ پُورا کرتا ہے
اور بُہت سی اَیسی باتیں اُس کے ہاتھ میں ہیں۔
15اِسی لِئے مَیں اُس کے حضُور میں گھبرا جاتا ہُوں۔
مَیں جب سوچتا ہُوں تو اُس سے ڈر جاتا ہُوں
16کیونکہ خُدا نے میرے دِل کو بودا کر ڈالا ہے
اور قادرِ مُطلِق نے مُجھ کو گھبرا دِیا ہے۔
17اِس لِئے کہ مَیں اِس ظُلمت سے پہلے کاٹ ڈالا نہ گیا
اور اُس نے بڑی تارِیکی کو میرے سامنے سے نہ چِھپایا۔
1قادرِ مُطلِق نے وقت کیوں نہیں ٹھہرائے
اور جو اُسے جانتے ہیں وہ اُس کے دِنوں کو کیوں
نہیں دیکھتے؟
2اَیسے لوگ بھی ہیں جو زمِین کی حدّوں کو سرکا
دیتے ہیں۔
وہ ریوڑوں کو زبردستی لے جاتے اور اُنہیں چراتے ہیں۔
3وہ یتِیم کے گدھے کو ہانک لے جاتے ہیں۔
وہ بیوہ کے بَیل کو گِرَو لیتے ہیں۔
4وہ مُحتاج کو راستہ سے ہٹا دیتے ہیں۔
زمِین کے غرِیب اِکٹّھے چِھپتے ہیں۔
5دیکھو! وہ بیابان کے گورخروں کی طرح اپنے کام
کو جاتے
اور مشقّت اُٹھا کر خُوراک ڈُھوندتے ہیں۔
بیابان اُن کے بچّوں کے لِئے خُوراک بہم پُہنچاتا ہے۔
6وہ کھیت میں اپنا چارا کاٹتے ہیں
اور شرِیروں کے انگُور کی خوشہ چِینی کرتے ہیں۔
7وہ ساری رات بے کپڑے ننگے پڑے رہتے ہیں
اور جاڑوں میں اُن کے پاس کوئی اوڑھنا نہیں ہوتا۔
8وہ پہاڑوں کی بارِش سے بِھیگے رہتے ہیں
اور کِسی آڑ کے نہ ہونے سے چٹان سے لِپٹ
جاتے ہیں۔
9اَیسے لوگ بھی ہیں جو یتِیم کو چھاتی پر سے ہٹا لیتے ہیں
اور غرِیبوں سے گِرَو لیتے ہیں۔
10سو وہ بے کپڑے ننگے پِھرتے
اور بُھوک کے مارے پُولِیاں ڈھوتے ہیں۔
11وہ اِن لوگوں کے اِحاطوں میں تیل نِکالتے ہیں۔
وہ اُن کے کُنڈوں میں انگُور رَوندتے اور پِیاسے
رہتے ہیں۔
12آباد شہر میں سے نِکل کر لوگ کراہتے ہیں
اور زخمِیوں کی جان فریاد کرتی ہے۔
تَو بھی خُدا اِس حماقت کا خیال نہیں کرتا۔
13یہ اُن میں سے ہیں جو نُور سے بغاوت کرتے ہیں۔
وہ اُس کی راہوں کو نہیں جانتے۔
نہ اُس کے راستوں پر قائِم رہتے ہیں۔
14خُونی روشنی ہوتے ہی اُٹھتا ہے۔ وہ غرِیبوں اور
مُحتاجوں کو مار ڈالتا ہے
اور رات کو وہ چور کی مانِند ہے۔
15زانی کی آنکھ بھی شام کی مُنتظِر رہتی ہے۔
وہ کہتا ہے کِسی کی نظر مُجھ پر نہ پڑے گی
اور وہ اپنا مُنہ ڈھانک لیتا ہے۔
16اندھیرے میں وہ گھروں میں سِیند مارتے ہیں۔
وہ دِن کے وقت چِھپے رہتے ہیں۔
وہ نُور کو نہیں جانتے
17کیونکہ صُبح اُن سبھوں کے لِئے اَیسی ہے
جَیسے مَوت کا سایہ
اِس لِئے کہ اُنہیں مَوت کے سایہ کی دہشت معلُوم ہے۔
18وہ پانی کی سطح پر تیز رَو ہے۔
زمِین پر اُن کا بخرہ ملعُون ہے۔
وہ تاکِستانوں کی راہ پر نہیں چلتے۔
19خُشکی اور گرمی برفانی پانی کے نالوں کو سُکھا
دیتی ہیں۔
اَیسا ہی قبر گُنہگاروں کے ساتھ کرتی ہے۔
20رَحِم اُسے بُھول جائے گا۔ کِیڑا اُسے مزہ سے
کھائے گا۔
اُس کی یاد پِھر نہ ہو گی۔
ناراستی درخت کی طرح توڑ دی جائے گی۔
21وہ بانجھ کو جو جنتی نہیں نِگل جاتا ہے
اور بیوہ کے ساتھ بھلائی نہیں کرتا۔
22خُدا اپنی قُوّت سے زبردستوں کو بھی کھینچ لیتا ہے۔
وہ اُٹھتا ہے اور کِسی کو زِندگی کا یقِین نہیں رہتا۔
23خُدا اُنہیں امن بخشتا ہے اور وہ اُسی میں قائِم
رہتے ہیں
اور اُس کی آنکھیں اُن کی راہوں پر لگی رہتی ہیں۔
24وہ سرفراز تو ہوتے ہیں پر تھوڑی ہی دیر میں جاتے
رہتے ہیں
بلکہ وہ پست کِئے جاتے ہیں اور سب دُوسروں کی طرح
راستہ سے اُٹھا لِئے جاتے
اور اناج کی بالوں کی طرح کاٹ ڈالے جاتے ہیں۔
25اور اگر یہ یُوں ہی نہیں ہے تو کَون مُجھے جُھوٹا
ثابِت کرے گا۔
اور میری تقرِیر کو ناچِیز ٹھہرائے گا؟
1تب بِلدد سُوخی نے جواب دِیا:-
2اِقتدار اور دبدبہ اُس کے ساتھ ہے۔
وہ اپنے بُلند مقاموں میں امن رکھتا ہے۔
3کیا اُس کی فَوجوں کی کوئی تعداد ہے؟
اور کَون ہے جِس پر اُس کی روشنی نہیں پڑتی؟
4پِھر اِنسان کیونکر خُدا کے حضُور راست ٹھہر سکتا ہے؟
یا وہ جو عَورت سے پَیدا ہُؤا ہے کیونکر پاک ہو سکتا ہے؟
5دیکھ! چاند میں بھی روشنی نہیں
اور تارے اُس کی نظر میں پاک نہیں۔
6پِھر بھلا اِنسان کا جو محض کِیڑا ہے
اور آدمؔ زاد کا جو صِرف کِرم ہے کیا ذِکر؟
1تب ایُّوب نے جواب دِیا:-
2جو بے طاقت ہے اُس کی تُو نے کَیسی مدد کی!
جِس بازُو میں قُوّت نہ تھی اُس کو تُو نے کَیسا سنبھالا!
3نادان کو تُو نے کَیسی صلاح دی
اور حقِیقی معرفت خُوب ہی بتائی!
4تُو نے جو باتیں کہیِں سو کِس سے؟
اور کِس کی رُوح تُجھ میں سے ہو کر نِکلی؟
5مُردوں کی رُوحیں
پانی اور اُس کے رہنے والوں کے نِیچے کانپتی ہیں۔
6پاتال اُس کے حضُور کُھلا ہے
اور جہنّم بے پردہ ہے۔
7وہ شِمال کو فضا میں پَھیلاتا ہے
اور زمِین کو خلا میں لٹکاتا ہے۔
8وہ اپنے دَلدار بادلوں میں پانی کو باندھ دیتا ہے
اور بادل اُس کے بوجھ سے پھٹتا نہیں۔
9وہ اپنے تخت کو ڈھانک لیتا ہے
اور اُس کے اُوپر اپنے بادل کو تان دیتا ہے۔
10اُس نے روشنی اور اندھیرے کے مِلنے کی جگہ تک
پانی کی سطح پر حد باندھ دی ہے۔
11آسمان کے سُتُون کانپتے
اور اُس کی جِھڑکی سے حَیران ہوتے ہیں۔
12وہ اپنی قُدرت سے سمُندر کو مَوجزن کرتا
اور اپنے فہم سے رہب کو چھید دیتا ہے۔
13اُس کے دَم سے آسمان آراستہ ہوتا ہے۔
اُس کے ہاتھ نے تیز رَو سانپ کو چھیدا ہے۔
14دیکھو! یہ تو اُس کی راہوں کے فقط کنارے ہیں
اور اُس کی کَیسی دِھیمی آواز ہم سُنتے ہیں!
پر کَون اُس کی قُدرت کی گرج کو سمجھ سکتا ہے؟
1اور ایُّوب نے پِھر اپنی مثل شرُوع کی اور کہنے لگا:-
2زِندہ خُدا کی قَسم جِس نے میرا حق چِھین لِیا
اور قادِرِ مُطلِق کی سَوگند جِس نے میری جان کو دُکھ دِیا ہے۔
3(کیونکہ میری جان مُجھ میں اب تک سالِم ہے اور
خُدا کا دَم میرے نتھنوں میں ہے)۔
4یقِناً میرے لب ناراستی کی باتیں نہ کہیں گے
نہ میری زُبان سے فریب کی بات نِکلے گی۔
5خُدا نہ کرے کہ مَیں تُمہیں راست ٹھہراؤُں۔
مَیں مَرتے دَم تک اپنی راستی کو ترک نہ کرُوں گا۔
6مَیں اپنی صداقت پر قائِم ہُوں اور اُسے نہ
چھوڑُوں گا۔
جب تک میری زِندگی ہے میرا دِل مُجھے ملامت نہ
کرے گا۔
7میرا دُشمن شرِیروں کی مانِند ہو
اور میرے خِلاف اُٹھنے والا ناراستوں کی مانِند!
8کیونکہ گو بے دِین دَولت حاصِل کر لے تَو بھی اُس
کی اُمّید کیا ہے
جب خُدا اُس کی جان لے لے؟
9کیا خُدا اُس کی فریاد سُنے گا
جب مُصِیبت اُس پر آئے؟
10کیا وہ قادرِ مُطلق میں مسرُور رہے گا
اور ہر وقت خُدا سے دُعا کرے گا؟
11مَیں تُمہیں خُدا کے برتاؤ کی تعلِیم دُوں گا
اور قادرِ مُطلق کی بات نہ چِھپاؤُں گا۔
12دیکھو! تُم سبھوں نے خُود یہ دیکھا ہے
پِھر تُم بِالکُل خُود بِین کَیسے ہو گئے؟
13خُدا کی طرف سے شرِیر آدمی کا حِصّہ
اور ظالِموں کی مِیراث جو وہ قادرِ مُطلق کی طرف سے
پاتے ہیں یِہی ہے۔
14اگر اُس کے بچّے بُہت ہو جائیں تو وہ تلوار کے
لِئے ہیں
اور اُس کی اَولاد روٹی سے سیر نہ ہو گی۔
15اُس کے باقی لوگ مَر کر دفن ہوں گے
اور اُس کی بیوائیں نَوحہ نہ کریں گی۔
16چاہے وہ خاک کی طرح چاندی جمع کر لے
اور کثرت سے لِباس تیّار کر رکھّے۔
17وہ تیّار کر لے پر جو راست ہیں وہ اُن کو پہنیں گے
اور جو بے گُناہ ہیں وہ اُس چاندی کو بانٹ لیں گے۔
18اُس نے مکڑی کی طرح اپنا گھر بنایا
اور اُس جھونپڑی کی طرح جِسے رکھوالا بناتا ہے۔
19وہ لیٹتا ہے دَولت مند پر وہ دفن نہ کِیا جائے گا۔
وہ اپنی آنکھ کھولتا ہے اور وہ ہے ہی نہیں۔
20دہشت اُسے پانی کی طرح آ لیتی ہے۔
رات کو طُوفان اُسے اُڑا لے جاتا ہے۔
21مشرِقی ہوا اُسے اُڑا لے جاتی ہے اور وہ جاتا
رہتا ہے۔
وہ اُسے اُس کی جگہ سے اُکھاڑ پھینکتی ہے۔
22کیونکہ خُدا اُس پر برسائے گا اور چھوڑنے کا نہیں۔
وہ اُس کے ہاتھ سے نِکل بھاگنا چاہے گا۔
23لوگ اُس پر تالِیاں بجائیں گے
اور سُسکار کر اُسے اُس کی جگہ سے نِکال دیں گے۔
حِکمت کی تعرِیف میں
1یقِیناً چاندی کی کان ہوتی ہے
اور سونے کے لِئے جگہ ہوتی ہے جہاں تایا جاتا ہے۔
2لوہا زمِین سے نِکالا جاتا ہے
اور پِیتل پتّھر میں سے گلایا جاتا ہے۔
3اِنسان تارِیکی کی تہ تک پُہنچتا ہے
اور ظُلمات اور مَوت کے سایہ کی اِنتِہا تک
پتّھروں کی تلاش کرتا ہے۔
4آبادی سے دُور وہ سُرنگ لگاتا ہے۔
آنے جانے والوں کے پاؤں سے بے خبر
اور لوگوں سے دُور وہ لٹکتے اور جُھولتے ہیں۔
5اور زمِین۔ اُس سے خُوراک پَیدا ہوتی ہے
اور اُس کے اندر گویا آگ سے اِنقلاب ہوتا رہتا ہے۔
6اُس کے پتّھروں میں نِیلم ہے۔
اور اُس میں سونے کے ذرّے ہیں۔
7اُس راہ کو کوئی شِکاری پرِندہ نہیں جانتا
نہ باز کی آنکھ نے اُسے دیکھا ہے
8نہ مُتکبِّر جانور اُس پر چلے ہیں
نہ خُون خوار بَبر اُدھر سے گُذرا ہے۔
9وہ چقماق کی چٹان پر ہاتھ لگاتا ہے۔
وہ پہاڑوں کو جڑ سے اُلٹ دیتا ہے۔
10وہ چٹانوں میں سے نالِیاں کاٹتا ہے۔
اُس کی آنکھ ہر بیش قِیمت چِیز کو دیکھ لیتی ہے۔
11وہ ندِیوں کو مسدُود کرتا ہے کہ وہ ٹپکتی بھی نہیں
اور چِھپی چِیز کو وہ روشنی میں نِکال لاتا ہے۔
12لیکن حِکمت کہاں مِلے گی؟
اور خِرد کی جگہ کہاں ہے؟
13نہ اِنسان اُس کی قدر جانتا ہے
نہ وہ زِندوں کی سرزمِین میں مِلتی ہے۔
14گہراؤ کہتا ہے وہ مُجھ میں نہیں ہے۔
سمُندر کہتا ہے وہ میرے پاس نہیں۔
15نہ وہ سونے کے بدلے مِل سکتی ہے
نہ چاندی اُس کی قِیمت کے لِئے تُلے گی
16نہ اوفِیر کا سونا اُس کا مول ہو سکتا ہے
اور نہ قِیمتی سُلیمانی پتّھر یا نِیلم۔
17نہ سونا اور کانچ اُس کی برابری کر سکتے ہیں
نہ چوکھے سونے کے زیور اُس کا بدل ٹھہریں گے۔
18مونگے اور بِلّور کا نام بھی نہیں لِیا جائے گا
بلکہ حِکمت کی قِیمت مرجان سے بڑھ کر ہے۔
19نہ کُوؔش کا پُکھراج اُس کے برابر ٹھہرے گا
نہ چوکھا سونا اُس کا مول ہو گا۔
20پِھر حِکمت کہاں سے آتی ہے؟
اور خِرد کی جگہ کہاں ہے؟
21جِس حال کہ وہ سب زِندوں کی آنکھوں سے
چِھپی ہے
اور ہوا کے پرِندوں سے پوشِیدہ رکھّی گئی ہے۔
22ہلاکت اور مَوت کہتی ہیں
ہم نے اپنے کانوں سے اُس کی افواہ تو سُنی ہے۔
23خُدا اُس کی راہ کو جانتا ہے
اور اُس کی جگہ سے واقِف ہے۔
24کیونکہ وہ زمِین کی اِنتِہا تک نظر کرتا ہے
اور سارے آسمان کے نِیچے دیکھتا ہے
25تاکہ وہ ہوا کا وزن ٹھہرائے
بلکہ وہ پانی کو پَیمانہ سے ناپتا ہے۔
26جب اُس نے بارِش کے لِئے قانُون
اور رَعد کی برق کے لِئے راستہ ٹھہرایا
27تب ہی اُس نے اُسے دیکھا اور اُس کا بیان کِیا۔
اُس نے اُسے قائِم کِیا بلکہ اُسے ڈھُونڈ نِکالا
28اور اُس نے اِنسان سے کہا
دیکھ خُداوند کا خَوف ہی حِکمت ہے
اور بدی سے دُور رہنا خِرد ہے۔
اپنے مُعاملہ کے بارے میں ایُّوب کا آخری بیان
1اور ایُّوب پِھر اپنی مثل لا کر کہنے لگا:-
2کاش کہ مَیں اَیسا ہوتا جَیسا گُذشتہ مہِینوں میں
یعنی جَیسا اُن دِنوں میں جب خُدا میری حِفاظت کرتا تھا۔
3جب اُس کا چراغ میرے سر پر رَوشن رہتا تھا
اور مَیں اندھیرے میں اُس کے نُور کے ذرِیعہ سے
چلتا تھا۔
4جَیسا مَیں اپنی برومندی کے ایّام میں تھا۔
جب خُدا کی خُوشنُودی میرے ڈیرے پر تھی۔
5جب قادرِ مُطلق ہنُوز میرے ساتھ تھا
اور میرے بچّے میرے ساتھ تھے۔
6جب میرے قدم مکّھن سے دُھلتے تھے
اور چٹان میرے لِئے تیل کی ندِیاں بہاتی تھی!
7جب مَیں شہر کے پھاٹک پر جاتا
اور اپنے لِئے چَوک میں بَیٹھک تیّار کرتا تھا
8تو جوان مُجھے دیکھتے اور چِھپ جاتے
اور عُمر رسِیدہ لوگ اُٹھ کھڑے ہوتے تھے۔
9اُمرا بولنا بند کر دیتے
اور اپنا ہاتھ اپنے مُنہ پر رکھ لیتے تھے۔
10رئِیسوں کی آواز تھم جاتی
اور اُن کی زُبان تالُو سے چِپک جاتی تھی۔
11کیونکہ کان جب میری سُن لیتا تو مُجھے مُبارک کہتا تھا
اور آنکھ جب مُجھے دیکھ لیتی تو میری گواہی دیتی تھی
12کیونکہ مَیں غرِیب کو جب وہ فریاد کرتا چُھڑاتا تھا
اور یتِیم کو بھی جِس کا کوئی مددگار نہ تھا۔
13ہلاک ہونے والا مُجھے دُعا دیتا تھا
اور مَیں بیوہ کے دِل کو اَیسا خُوش کرتا تھا کہ وہ گانے لگتی تھی۔
14مَیں نے صداقت کو پہنا اور اُس سے مُلبّس ہُؤا۔
میرا اِنصاف گویا جُبّہ اور عمامہ تھا۔
15مَیں اندھوں کے لِئے آنکھیں تھا
اور لنگڑوں کے لِئے پاؤں۔
16مَیں مُحتاج کا باپ تھا
اور مَیں اجنبی کے مُعاملہ کی بھی تحقِیق کرتا تھا۔
17مَیں ناراست کے جبڑوں کو توڑ ڈالتا
اور اُس کے دانتوں سے شِکار چُھڑا لیتا تھا۔
18تب مَیں کہتا تھا کہ مَیں اپنے آشیانہ میں مروُں گا
اور مَیں اپنے دِنوں کو ریت کی طرح بے شُمار کرُوں گا۔
19میری جڑیں پانی تک پَھیل گئی ہیں
اور رات بھر اوس میری شاخوں پر رہتی ہے۔
20میری شَوکت مُجھ میں تازہ ہے
اور میری کمان میرے ہاتھ میں نئی کی جاتی ہے۔
21لوگ میری طرف کان لگاتے اور مُنتظِر رہتے
اور میری مشورت کے لِئے خاموش ہو جاتے تھے۔
22میری باتوں کے بعد وہ پِھر نہ بولتے تھے
اور میری تقرِیر اُن پر ٹپکتی تھی۔
23وہ میرا اَیسا اِنتظار کرتے تھے جَیسا بارِش کا
اور اپنا مُنہ اَیسے پسارتے تھے جَیسے پِچھلے مینہہ کے لِئے۔
24جب وہ مایُوس ہوتے تھے تو مَیں اُن پر مُسکراتا تھا
اور میرے چِہرہ کی بشاشت کو اُنہوں نے کبھی نہ بِگاڑا۔
25مَیں اُن کی راہ کو چُنتا اور سردار کی طرح بَیٹھتا
اور اَیسے رہتا تھا جَیسے فَوج میں بادشاہ
اور جَیسے وہ جو غم زدوں کو تسلّی دیتا ہے۔
1پر اب تو وہ جو مُجھ سے کم عُمر ہیں میرا تمسخر کرتے ہیں
جِن کے باپ دادا کو اپنے گلّہ کے کُتّوں کے ساتھ رکھنا
بھی مُجھے ناگوار تھا۔
2بلکہ اُن کے ہاتھوں کی قُوّت مُجھے کِس بات کا فائِدہ
پہنچائے گی؟
وہ اَیسے آدمی ہیں جِن کی جوانی کا زور زائِل ہو گیا۔
3وہ اِفلاس اور قحط کے مارے دُبلے ہو گئے ہیں۔
وہ وِیرانی اور سُنسانی کی تارِیکی میں خاک چاٹتے ہیں۔
4وہ جھاڑِیوں کے پاس لونِئے کا ساگ توڑتے ہیں
اور جھاؤ کی جڑیں اُن کی خُوراک ہے۔
5وہ لوگوں کے درمِیان رگیدے گئے ہیں۔
لوگ اُن کے پِیچھے اَیسے چِلاّتے ہیں جَیسے چور کے پِیچھے۔
6اُن کو وادِیوں کے شِگافوں میں
اور غاروں اور زمِین کے بھٹّوں میں رہنا پڑتا ہے۔
7وہ جھاڑِیوں کے درمِیان رینگتے
اور جھنکاڑوں کے نِیچے اِکٹّھے پڑے رہتے ہیں۔
8وہ احمقوں بلکہ کمِینوں کی اَولاد ہیں۔
وہ مُلک سے مار مار کر نِکالے گئے تھے۔
9اور اب مَیں اُن کا گِیت بنا ہُوں۔
بلکہ اُن کے لِئے ضربُ المثل ہُوں۔
10وہ مُجھ سے گِھن کھاتے۔ وہ مُجھ سے دُور
کھڑے ہوتے
اور میرے مُنہ پر تُھوکنے سے باز نہیں رہتے ہیں۔
11کیونکہ خُدا نے میرا چِلّہ ڈِھیلا کر دِیا اور مُجھ پر
آفت بھیجی۔
اِس لِئے وہ میرے سامنے بے لگام ہو گئے ہیں۔
12میرے دہنے ہاتھ پر لوگوں کا ہجُوم اُٹھتا ہے۔
وہ میرے پاؤں کو ایک طرف سرکا دیتے ہیں
اور میرے خِلاف اپنی مُہلِک راہیں نِکالتے ہیں۔
13اَیسے لوگ بھی جِن کا کوئی مددگار نہیں
میرے راستہ کو بِگاڑتے
اور میری مُصِیبت کو بڑھاتے ہیں۔
14وہ گویا بڑے رخنہ میں سے ہو کر آتے ہیں
اور تباہی میں مُجھ پر ٹُوٹ پڑتے ہیں۔
15دہشت مُجھ پر طاری ہو گئی۔
وہ ہوا کی طرح میری آبرُو کو اُڑاتی ہے۔
میری عافِیت بادل کی طرح جاتی رہی۔
16اب تو میری جان میرے اندر گُداز ہو گئی۔
دُکھ کے دِنوں نے مُجھے جکڑ لِیا ہے۔
17رات کے وقت میری ہڈِّیاں میرے اندر چِھد
جاتی ہیں
اور وہ درد جو مُجھے کھائے جاتے ہیں دَم نہیں لیتے۔
18میرے مرض کی شِدّت سے میری پوشاک
بدنُما ہو گئی۔
وہ میرے پَیراہن کے گریبان کی طرح مُجھ سے لِپٹی
ہُوئی ہے۔
19اُس نے مُجھے کِیچڑ میں دھکیل دِیا ہے۔
مَیں خاک اور راکھ کی مانِند ہو گیا ہُوں۔
20مَیں تُجھ سے فریاد کرتا ہُوں اور تُو مُجھے جواب
نہیں دیتا۔
مَیں کھڑا ہوتا ہُوں اور تُو مُجھے گُھورنے لگتا ہے۔
21تُو بدل کر مُجھ پر بے رحم ہو گیا ہے۔
اپنے بازُو کے زور سے تُو مُجھے ستاتا ہے۔
22تُو مُجھے اُوپر اُٹھا کر ہوا پر سوار کرتا ہے
اور مُجھے آندھی میں گُھلا دیتا ہے۔
23کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ تُو مُجھے مَوت تک
پُہنچائے گا
اور اُس گھر تک جو سب زِندوں کے لِئے مُقرّر ہے۔
24تَو بھی کیا تباہی کے وقت کوئی اپنا ہاتھ نہ بڑھائے گا
اور مُصِیبت میں فریاد نہ کرے گا؟
25کیا مَیں درد مند کے لِئے روتا نہ تھا؟
کیا میری جان مُحتاج کے لِئے آزُردہ نہ ہوتی تھی؟
26جب مَیں بھلائی کا مُنتظِر تھا تو بُرائی پیش آئی۔
جب مَیں روشنی کے لِئے ٹھہرا تھا تو تارِیکی آئی۔
27میری انتڑِیاں اُبل رہی ہیں اور آرام نہیں پاتِیں۔
مُجھ پر مُصِیبت کے دِن آ پڑے ہیں۔
28مَیں بغَیر دُھوپ کے کالا ہو گیا ہُوں۔
مَیں مجمع میں کھڑا ہو کر مدد کے لِئے دُہائی دیتا ہُوں۔
29میں گِیدڑوں کا بھائی
اور شُتر مُرغوں کا ساتھی ہُوں۔
30میری کھال کالی ہو کر مُجھ پر سے گِرتی جاتی ہے
اور میری ہڈِّیاں حرارت سے جل گئِیں۔
31اِسی لِئے میری سِتار سے ماتم
اور میری بانسلی سے رونے کی آواز نِکلتی ہے۔
1مَیں نے اپنی آنکھوں سے عہد کِیا ہے۔
پِھر مَیں کِسی کُنواری پر کیونکر نظر کرُوں؟
2کیونکہ اُوپر سے خُدا کی طرف سے کیا بخرہ ہے
اور عالمِ بالا سے قادرِ مُطلق کی طرف سے کیا مِیراث ہے؟
3کیا وہ ناراستوں کے لِئے آفت
اور بدکرداروں کے لِئے تباہی نہیں ہے؟
4کیا وہ میری راہوں کو نہیں دیکھتا
اور میرے سب قدموں کو نہیں گِنتا؟
5اگر مَیں بطالت سے چلا ہُوں
اور میرے پاؤں نے دغا کے لِئے جلدی کی ہے
6(تو مَیں ٹِھیک ترازُو میں تولا جاؤُں
تاکہ خُدا میری راستی کو جان لے)۔
7اگر میرا قدم راستہ سے برگشتہ ہُؤا ہے
اور میرے دِل نے میری آنکھوں کی پَیروی کی ہے
اور اگر میرے ہاتھوں پر داغ لگا ہے
8تو مَیں بوؤں اور دُوسرا کھائے
اور میرے کھیت کی پَیداوار اُکھاڑ دی جائے۔
9اگر میرا دِل کِسی عَورت پر فریفتہ ہُؤا
اور مَیں اپنے پڑوسی کے دروازہ پر گھات میں بَیٹھا
10تو میری بِیوی دُوسرے کے لِئے پِیسے
اور غَیر مَرد اُس پر جُھکیں۔
11کیونکہ یہ نِہایت بُرا جُرم ہوتا
بلکہ اَیسی بدی ہوتی جِس کی سزا قاضی دیتے ہیں۔
12کیونکہ وہ اَیسی آگ ہے جو جلا کر بھسم کر دیتی ہے
اور میرے سارے حاصِل کو جڑ سے نیست کر ڈالتی ہے۔
13اگر مَیں نے اپنے خادِم یا اپنی خادِمہ کا حق مارا ہو
جب اُنہوں نے مُجھ سے جھگڑا کِیا
14تو جب خُدا اُٹھے گا تب مَیں کیا کرُوں گا؟
اور جب وہ آئے گا تو مَیں اُسے کیا جواب دُوں گا؟
15کیا وُہی اُس کا بنانے والا نہیں جِس نے مُجھے بطن
میں بنایا؟
اور کیا ایک ہی نے ہماری صُورت رَحِم میں نہیں بنائی؟
16اگر مَیں نے مُحتاج سے اُس کی مُراد روک رکھّی
یا اَیسا کِیا کہ بیوہ کی آنکھیں رہ گئِیں۔
17یا اپنا نوالہ اکیلے ہی کھایا ہو
اور یتِیم اُس میں سے کھانے نہ پایا۔
18(نہیں۔ بلکہ میرے لڑکپن سے وہ میرے ساتھ
اَیسے پلا جَیسے باپ کے ساتھ
اور مَیں اپنی ماں کے بطن ہی سے بیوہ کا رہنُما رہا ہُوں)۔
19اگر مَیں نے دیکھا کہ کوئی بے کپڑے مَرتا ہے
یا کِسی مُحتاج کے پاس اوڑھنے کو نہیں۔
20اگر اُس کی کمر نے مُجھ کو دُعا نہ دی ہو
اور اگر وہ میری بھیڑوں کی اُون سے گرم نہ ہُؤا ہو۔
21اگر مَیں نے کِسی یتِیم پر ہاتھ اُٹھایا ہو
کیونکہ پھاٹک پر مُجھے اپنی کُمک دِکھائی دی
22تو میرا کندھا میرے شانہ سے اُتر جائے
اور میرے بازُو کی ہڈّی ٹُوٹ جائے
23کیونکہ مُجھے خُدا کی طرف سے آفت کا خَوف تھا
اور اُس کی بزُرگی کی وجہ سے مَیں کُچھ نہ کر سکا۔
24اگر مَیں نے سونے پر بھروسا کِیا ہو
اور چوکھے سونے سے کہا میرا اِعتماد تُجھ پر ہے۔
25اگر مَیں اِس لِئے کہ میری دولت فراوان تھی
اور میرے ہاتھ نے بُہت کُچھ حاصِل کر لِیا تھا نازان ہُؤا۔
26اگر مَیں نے سُورج پر جب وہ چمکتا ہے نظر کی ہو
یا چاند پر جب وہ آب و تاب میں چلتا ہے
27اور میرا دِل خُفیتہً فریفتہ ہو گیا ہو
اور میرے مُنہ نے میرے ہاتھ کو چُوم لِیا ہو
28تو یہ بھی اَیسی بدی ہے جِس کی سزا قاضی دیتے ہیں
کیونکہ یُوں مَیں نے خُدا کا جو عالمِ بالا پر ہے اِنکار
کِیا ہوتا۔
29اگر مَیں اپنے نفرت کرنے والے کی ہلاکت سے
خُوش ہُؤا
یا جب اُس پر آفت آئی تو شادمان ہُؤا۔
30(ہاں مَیں نے تو اپنے مُنہ کو اِتنا گُناہ بھی نہ
کرنے دِیا
کہ لَعنت بھیج کر اُس کی مَوت کے لِئے دُعا کرتا)۔
31اگر میرے خَیمہ کے لوگوں نے یہ نہ کہا ہو
اَیسا کَون ہے جو اُس کے ہاں گوشت سے سیر نہ ہُؤا؟
32پردیسی کو گلی کُوچوں میں ٹِکنا نہ پڑا
بلکہ مَیں مُسافِر کے لِئے اپنے دروازے کھول دیتا تھا۔
33اگر آدؔم کی طرح اپنی بدی اپنے سِینہ میں چِھپا کر
مَیں نے اپنی تقصِیروں پر پردہ ڈالا ہو
34اِس سبب سے کہ مُجھے عوامُ النّاس کا خَوف تھا
اور مَیں خاندانوں کی حقارت سے ڈر گیا۔
یہاں تک کہ مَیں خاموش ہو گیا اور دروازہ سے باہر
نہ نِکلا۔
35کاش کہ کوئی میری سُننے والا ہوتا!
(یہ لو میرا دستخط۔ قادرِ مُطلق مُجھے جواب دے)۔
کاش کہ میرے مُخالِف کے دعویٰ کی تحرِیر ہوتی!
36یقِیناً مَیں اُسے اپنے کندھے پر لِئے پِھرتا
اور اُسے اپنے لِئے عمامہ کی طرح باندھ لیتا۔
37مَیں اُسے اپنے قدموں کی تعداد بتاتا۔
امِیر کی طرح مَیں اُس کے پاس جاتا۔
38اگر میری زمِین میرے خِلاف دُہائی دیتی ہو
اور اُس کی ریگھاریاں مِل کر روتی ہوں۔
39اگر مَیں نے بے دام اُس کے پَھل کھائے ہوں
یا اَیسا کِیا کہ اُس کے مالِکوں کی جان گئی
40تو گیہُوں کے بدلے اُونٹ کٹارے
اور جَو کے بدلے کڑوے دانے اُگیں۔
ایُّوب کی باتیں تمام ہُوئِیں۔
الیہو کی تقریریں
(۳۲‏:۱‏—۳۷‏:۲۴)
1سو اُن تِینوں آدمِیوں نے ایُّوؔب کو جواب دینا چھوڑ دِیا اِس لِئے کہ وہ اپنی نظر میں صادِق تھا۔ 2تب الِیہُو بِن براکیل بُوزی کا جو رام کے خاندان سے تھا قہر بھڑکا۔ اُس کا قہر ایُّوب پر بھڑکا اِس لِئے کہ اُس نے خُدا کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو راست ٹھہرایا۔ 3اور اُس کے تِینوں دوستوں پر بھی اُس کا قہر بھڑکا اِس لِئے کہ اُنہیں جواب تو سُوجھا نہیں تَو بھی اُنہوں نے ایُّوؔب کو مُجرِم ٹھہرایا۔ 4اور الِیہُو ایُّوب سے بات کرنے سے اِس لِئے رُکا رہا کہ وہ اُس سے بڑے تھے۔ 5جب الِیہُو نے دیکھا کہ اُن تِینوں کے مُنہ میں جواب نہ رہا تو اُس کا قہر بھڑک اُٹھا۔ 6اور براکیل بُوزی کا بیٹا الِیہُو کہنے لگا:-
مَیں جوان ہُوں اور تُم بُہت عُمر رسِیدہ ہو
اِس لِئے مَیں رُکا رہا اور اپنی رائے دینے کی جُرأت نہ کی۔
7مَیں نے کہا سال خُوردہ لوگ بولیں
اور عُمر رسِیدہ حِکمت سِکھائیں۔
8لیکن اِنسان میں رُوح ہے
اور قادرِ مُطلق کا دَم خِرد بخشتا ہے۔
9بڑے آدمی ہی عقل مند نہیں ہوتے
اور عُمر رسِیدہ ہی اِنصاف کو نہیں سمجھتے۔
10اِس لِئے مَیں کہتا ہُوں میری سُنو۔
مَیں بھی اپنی رائے دُوں گا۔
11دیکھو! مَیں تُمہاری باتوں کے لِئے رُکا رہا
جب تُم الفاظ کی تلاش میں تھے۔
مَیں تُمہاری دلِیلوں کا مُنتظِر رہا
12بلکہ مَیں تُمہاری طرف توجُّہ کرتا رہا
اور دیکھو تُم میں کوئی نہ تھا جو ایُّوؔب کو قائِل کرتا
یا اُس کی باتوں کا جواب دیتا۔
13خبردار یہ نہ کہنا کہ ہم نے حِکمت کو پا لِیا ہے۔
خُدا ہی اُسے لاجواب کر سکتا ہے نہ کہ اِنسان۔
14کیونکہ نہ اُس نے مُجھے اپنی باتوں کا نِشانہ بنایا
نہ مَیں تُمہاری سی تقرِیروں سے اُسے جواب دُوں گا۔
15وہ حَیران ہیں۔ وہ اب جواب نہیں دیتے۔
اُن کے پاس کہنے کو کوئی بات نہ رہی۔
16اور کیا مَیں رُکا رہُوں اِس لِئے کہ وہ بولتے نہیں۔
اِس لِئے کہ وہ چُپ چاپ کھڑے ہیں اور اب جواب
نہیں دیتے؟
17مَیں بھی اپنی بات کہُوں گا۔
مَیں بھی اپنی رائے دُوں گا۔
18کیونکہ مَیں باتوں سے بھرا ہُوں
اور جو رُوح میرے اندر ہے وہ مُجھے مجبُور کرتی ہے۔
19دیکھو! میرا پیٹ بے نِکاس شراب کی مانِند ہے۔
وہ نئی مشکوں کی طرح پھٹنے ہی کو ہے۔
20مَیں بولُوں گا تاکہ مُجھے تسکِین ہو۔
مَیں اپنے لبوں کو کھولُوں گا اور جواب دُوں گا۔
21نہ مَیں کِسی آدمی کی طرف داری کرُوں گا
نہ مَیں کِسی شخص کو خُوشامد کے خِطاب دُوں گا
22کیونکہ مُجھے خُوشامد کے خِطاب دینا نہیں آتا۔
ورنہ میرا بنانے والا مُجھے جلد اُٹھا لیتا۔
1تَو بھی اَے ایُّوب ذرا میری تقرِیر سُن لے
اور میری سب باتوں پر کان لگا۔
2دیکھ مَیں نے اپنا مُنہ کھولا ہے۔
میری زُبان نے میرے مُنہ میں سُخن آرائی کی ہے۔
3میری باتیں میرے دِل کی راست بازی کو ظاہِر
کریں گی
اور میرے لب جو کُچھ جانتے ہیں اُسی کو سچّائی سے
کہیں گے۔
4خُدا کی رُوح نے مُجھے بنایا ہے
اور قادرِ مُطلق کا دَم مُجھے زِندگی بخشتا ہے۔
5اگر تُو مُجھے جواب دے سکتا ہے تو دے
اور اپنی باتوں کو میرے سامنے ترتِیب دے کر کھڑا ہو جا۔
6دیکھ! خُدا کے حضُور مَیں تیرے برابر ہُوں۔
مَیں بھی مِٹّی سے بنا ہُوں۔
7دیکھ! میرا رُعب تُجھے ہِراسان نہ کرے گا۔
میرا دباؤ تُجھ پر بھاری نہ ہو گا۔
8یقِیناً تُو نے میرے سُنتے کہا ہے
اور مَیں نے تیری باتیں سُنی ہیں
9کہ مَیں صاف اور بے تقصِیر ہُوں۔
مَیں بے گُناہ ہُوں اور مُجھ میں بدی نہیں۔
10وہ میرے خِلاف مَوقع ڈُھونڈتا ہے۔
وہ مُجھے اپنا دُشمن سمجھتا ہے۔
11وہ میرے دونوں پاؤں کو کاٹھ میں ٹھونک دیتا ہے۔
وہ میری سب راہوں کی نِگرانی کرتا ہے۔
12دیکھ مَیں تُجھے جواب دیتا ہُوں۔ اِس بات میں
تُو حق پر نہیں
کیونکہ خُدا اِنسان سے بڑا ہے۔
13تُو کیوں اُس سے جھگڑتا ہے؟
کیونکہ وہ اپنی باتوں میں سے کِسی کا حِساب نہیں دیتا۔
14کیونکہ خُدا ایک بار بولتا ہے
بلکہ دو بار۔ خواہ اِنسان اِس کا خیال نہ کرے۔
15خواب میں۔ رات کی رویا میں
جب لوگوں کو گہری نِیند آتی ہے
اور بِستر پر سوتے وقت۔
16تب وہ لوگوں کے کان کھولتا ہے
اور اُن کی تعلِیم پر مُہر لگاتا ہے
17تاکہ اِنسان کو اُس کے مقصُود سے روکے
اور غرُور کو اِنسان سے دُور کرے۔
18وہ اُس کی جان کو گڑھے سے بچاتا ہے
اور اُس کی زِندگی تلوار کی مار سے۔
19وہ اپنے بِستر پر درد سے تنبِیہہ پاتا ہے
اور اُس کی ہڈِّیوں میں دائِمی جنگ ہے۔
20یہاں تک کہ اُس کا جی روٹی سے
اور اُس کی جان لذِیذ کھانے سے نفرت کرنے لگتی ہے۔
21اُس کا گوشت اَیسا سُوکھ جاتا ہے کہ دِکھائی نہیں دیتا
اور اُس کی ہڈِّیاں جو دِکھائی نہیں دیتی تِھیں نِکل
آتی ہیں۔
22بلکہ اُس کی جان گڑھے کے قرِیب پُہنچتی ہے
اور اُس کی زِندگی ہلاک کرنے والوں کے نزدِیک۔
23وہاں اگر اُس کے ساتھ کوئی فرِشتہ ہو
یا ہزار میں ایک تعبِیر کرنے والا
جو اِنسان کو بتائے کہ اُس کے لِئے کیا ٹِھیک ہے
24تو وہ اُس پر رحم کرتا اور کہتا ہے
کہ اُسے گڑھے میں جانے سے بچا لے۔
مُجھے فِدیہ مِل گیا ہے۔
25تب اُس کا جِسم بچّے کے جِسم سے بھی تازہ ہو گا
اور اُس کی جوانی کے دِن لَوٹ آتے ہیں۔
26وہ خُدا سے دُعا کرتا ہے اور وہ اُس پر مِہربان
ہوتا ہے۔
اَیسا کہ وہ خُوشی سے اُس کا مُنہ دیکھتا ہے
اور وہ اِنسان کی صداقت کو بحال کر دیتا ہے۔
27وہ لوگوں کے سامنے گانے اور کہنے لگتا ہے
کہ مَیں نے گُناہ کِیا اور حق کو اُلٹ دِیا
اور اِس سے مُجھے فائِدہ نہ ہُؤا۔
28اُس نے میری جان کو گڑھے میں جانے سے بچایا
اور میری زِندگی روشنی کو دیکھے گی۔
29دیکھو! خُدا آدمی کے ساتھ یہ سب کام
دو بار بلکہ تِین بار کرتا ہے
30تاکہ اُس کی جان کو گڑھے سے لَوٹا لائے
اور وہ زِندوں کے نُور سے مُنوّر ہو۔
31اَے ایُّوب! توجُّہ سے میری سُن۔
خاموش رہ اور مَیں بولُوں گا۔
32اگر تُجھے کُچھ کہنا ہے تو مُجھے جواب دے۔
بول کیونکہ مَیں تُجھے راست ٹھہرانا چاہتا ہُوں۔
33اگر نہیں تو تُو میری سُن۔
خاموش رہ اور مَیں تُجھے دانائی سِکھاؤُں گا۔
1اِس کے عِلاوہ الِیہُو نے یہ بھی کہا:-
2اَے تُم عقل مند لوگو! میری باتیں سُنو
اور اَے تُم جو اہلِ معرفت ہو! میری طرف کان لگاؤ
3کیونکہ کان باتوں کو پرکھتا ہے
جَیسے زُبان کھانے کو چکھتی ہے۔
4جو کُچھ ٹِھیک ہے ہم اپنے لِئے چُن لیں۔
جو بھلا ہے ہم آپس میں جان لیں۔
5کیونکہ ایُّوب نے کہا مَیں صادِق ہُوں
اور خُدا نے میری حق تلفی کی ہے۔
6اگرچہ مَیں حق پر ہُوں تَو بھی جُھوٹا ٹھہرتا ہُوں۔
گو مَیں بے تقصِیر ہُوں۔ میرا زخم لاعِلاج ہے۔
7ایُّوب سا بہادُر کَون ہے
جو تمسخُر کو پانی کی طرح پی جاتا ہے؟
8جو بدکرداروں کی رفاقت میں چلتا
اور شرِیر لوگوں کے ساتھ پِھرتا ہے۔
9کیونکہ اُس نے کہا ہے کہ آدمی کو کُچھ فائِدہ نہیں
کہ وہ خُدا مَیں مسرُور رہے۔
10اِس لِئے اَے اہلِ خِرد میری سُنو۔
یہ ہرگِز ہو نہیں سکتا کہ خُدا شرارت کا کام کرے
اور قادرِ مُطلق بدی کرے۔
11وہ اِنسان کو اُس کے اعمال کے مُطابِق جزا دے گا
اور اَیسا کرے گا کہ ہر کِسی کو اپنی ہی راہوں کے مُطابِق
بدلہ مِلے گا۔
12یقِیناً خُدا بُرائی نہیں کرے گا۔
قادرِ مُطلق سے بے اِنصافی نہ ہو گی۔
13کِس نے اُس کو زمِین پر اِختیار دِیا؟
یا کِس نے ساری دُنیا کا اِنتِظام کِیا ہے؟
14اگر وہ اِنسان سے اپنا دِل لگائے۔
اگر وہ اپنی رُوح اور اپنے دَم کو واپس لے لے
15تو تمام بشر اِکٹّھے فنا ہو جائیں گے
اور اِنسان پِھر مِٹّی میں مِل جائے گا۔
16سو اگر تُجھ میں سمجھ ہے تو اِسے سُن لے
اور میری باتوں پر توجُّہ کر۔
17کیا وہ جو حق سے عداوت رکھتا ہے حُکُومت کرے گا؟
اور کیا تُو اُسے جو عادِل اور قادِر ہے مُلزم ٹھہرائے گا؟
18وہ تو بادشاہ سے کہتا ہے تُو رذِیل ہے
اور شرِیفوں سے کہ تُم شرِیر ہو۔
19وہ اُمرا کی طرف داری نہیں کرتا
اور امِیر کو غرِیب سے زِیادہ نہیں مانتا
کیونکہ وہ سب اُسی کے ہاتھ کی کارِیگری ہیں۔
20وہ دَم بھر میں آدھی رات کو مَر جاتے ہیں۔
لوگ ہِلائے جاتے اور گُذر جاتے ہیں
اور زبردست لوگ بغیر ہاتھ لگائے اُٹھا لِئے جاتے ہیں۔
21کیونکہ اُس کی آنکھیں آدمی کی راہوں پر لگی ہیں
اور وہ اُس کی سب روِشوں کو دیکھتا ہے۔
22نہ کوئی اَیسی تارِیکی نہ مَوت کا سایہ ہے
جہاں بدکردار چِھپ سکیں۔
23کیونکہ اُسے ضرُور نہیں کہ آدمی کا زِیادہ خیال کرے
تاکہ وہ خُدا کے حضُور عدالت میں جائے۔
24وہ بِلا تفتِیش زبردستوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کرتا
اور اُن کی جگہ اَوروں کو برپا کرتا ہے۔
25اِس لِئے وہ اُن کے کاموں کا خیال رکھتا ہے
اور وہ اُنہیں رات کو اُلٹ دیتا ہے اَیسا کہ وہ ہلاک ہو
جاتے ہیں۔
26وہ اَوروں کے دیکھتے ہُوئے
اُن کو اَیسا مارتا ہے جَیسا شرِیروں کو
27اِس لِئے کہ وہ اُس کی پیرَوی سے پِھر گئے
اور اُس کی کِسی راہ کا خیال نہ کِیا۔
28یہاں تک کہ اُن کے سبب سے غرِیبوں کی فریاد
اُس کے حضُور پُہنچی
اور اُس نے مُصِیبت زدوں کی فریاد سُنی۔
29جب وہ راحت بخشے تو کَون مُلزم ٹھہرا سکتا ہے؟
جب وہ مُنہ چِھپا لے تو کَون اُسے دیکھ سکتا ہے؟
خواہ کوئی قَوم ہو یا آدمی۔ دونوں کے ساتھ یکساں
سلُوک ہے۔
30تاکہ بے دِین آدمی سلطنت نہ کرے
اور لوگوں کو پھندے میں پھنسانے کے لِئے کوئی نہ ہو۔
31کیونکہ کیا کِسی نے خُدا سے کہا ہے
مَیں نے سزا اُٹھا لی ہے۔ مَیں اب بُرائی نہ کرُوں گا۔
32جو مُجھے دِکھائی نہیں دیتا وہ تُو مُجھے سِکھا۔
اگر مَیں نے بدی کی ہے تو اب اَیسا نہیں کرُوں گا؟
33کیا اُس کا اجر تیری مرضی پر ہو کہ تُو اُسے نا منظُور
کرتا ہے؟
کیونکہ تُجھے فَیصلہ کرنا ہے نہ کہ مُجھے۔
اِس لِئے جو کُچھ تُو جانتا ہے کہہ دے۔
34اہلِ خِرد مُجھ سے کہیں گے
بلکہ ہر عقل مند جو میری سُنتا ہے کہے گا
35ایُّوب نادانی سے بولتا ہے
اور اُس کی باتیں حِکمت سے خالی ہیں۔
36کاش کہ ایُّوب آخِر تک آزمایا جاتا
کیونکہ وہ شرِیروں کی طرح جواب دیتا ہے۔
37اِس لِئے کہ وہ اپنے گُناہ پر بغاوت کو بڑھاتا ہے۔
وہ ہمارے درمِیان تالِیاں بجاتا ہے
اور خُدا کے خِلاف بُہت باتیں بناتا ہے۔
1اِس کے عِلاوہ الِیہُو نے یہ بھی کہا:-
2کیا تُو اِسے اپنا حق سمجھتا ہے
یا یہ دعویٰ کرتا ہے کہ تیری صداقت خُدا کی صداقت سے
زِیادہ ہے۔
3جو تُو کہتا ہے کہ مُجھے اِس سے کیا نفع مِلے گا؟
اور مُجھے اِس میں گُنہگار ہونے کی نِسبت کَون سا زِیادہ
فائِدہ ہو گا؟
4مَیں تُجھے اور تیرے ساتھ
تیرے رفِیقوں کو جواب دُوں گا۔
5آسمان کی طرف نظر کر اور دیکھ
اور افلاک پر جو تُجھ سے بُلند ہیں نِگاہ کر۔
6اگر تُو گُناہ کرتا ہے تو اُس کا کیا بِگاڑتا ہے؟
اور اگر تیری تقصِیریں بڑھ جائیں تو تُو اُس کا کیا کرتا ہے؟
7اگر تُو صادِق ہے تو اُس کو کیا دے دیتا ہے؟
یا اُسے تیرے ہاتھ سے کیا مِل جاتا ہے؟
8تیری شرارت تُجھ جَیسے آدمی کے لِئے ہے
اور تیری صداقت آدمؔ زاد کے لِئے۔
9ظُلم کی کثرت کی وجہ سے وہ چِلاّتے ہیں۔
زبردست کے بازُو کے سبب سے وہ مدد کے لِئے دُہائی
دیتے ہیں۔
10پر کوئی نہیں کہتا کہ خُدا میرا خالِق کہاں ہے
جو رات کے وقت نغمے عِنایت کرتا ہے۔
11جو ہم کو زمِین کے جانوروں سے زِیادہ تعلِیم دیتا ہے
اور ہمیں ہوا کے پرِندوں سے زِیادہ عقل مند بناتا ہے؟
12وہ دُہائی دیتے ہیں پر کوئی جواب نہیں دیتا۔
یہ بُرے آدمِیوں کے غرُور کے سبب سے ہے۔
13یقِیناً خُدا بطالت کو نہیں سُنے گا
اور قادرِ مُطلق اُس کا لِحاظ نہ کرے گا۔
14خاص کر جب تُو کہتا ہے کہ تُو اُسے دیکھتا نہیں۔
مُقدّمہ اُس کے سامنے ہے اور تُو اُس کے لِئے ٹھہرا ہُؤا ہے۔
15پر اب چُونکہ اُس نے اپنے غضب میں سزا نہ دی
اور وہ غرُور کا زیادہ خیال نہیں کرتا
16اِس لِئے ایُّوب خُود بِینی کے سبب سے اپنا مُنہ
کھولتا ہے
اور نادانی سے باتیں بناتا ہے۔
1پِھر الِیہُو نے یہ بھی کہا:-
2مُجھے ذرا اِجازت دے اور مَیں تُجھے بتاؤُں گا۔
کیونکہ خُدا کی طرف سے مُجھے کُچھ اَور بھی کہنا ہے۔
3مَیں اپنے عِلم کو دُور سے لاؤُں گا
اور راستی اپنے خالِق سے منسُوب کرُوں گا
4کیونکہ فی الحقِیقت میری باتیں جُھوٹی نہیں ہیں۔
وہ جو تیرے ساتھ ہے عِلم میں کامِل ہے۔
5دیکھ! خُدا قادِر ہے اور کِسی کو حقِیر نہیں جانتا۔
وہ فہم کی قُوّت میں غالِب ہے۔
6وہ شرِیروں کی زِندگی کو برقرار نہیں رکھتا
بلکہ مُصِیبت زدوں کو اُن کا حق عطا کرتا ہے۔
7وہ صادِقوں کی طرف سے اپنی آنکھیں نہیں پھیرتا
بلکہ اُنہیں بادشاہوں کے ساتھ ہمیشہ کے لِئے تخت پر
بِٹھاتا ہے
اور وہ سرفراز ہوتے ہیں۔
8اور اگر وہ بیڑیوں سے جکڑے جائیں
اور مُصِیبت کی رسّیِوں سے بندھیں
9تو وہ اُنہیں اُن کا عمل اور اُن کی تقصِیریں دِکھاتا ہے
کہ اُنہوں نے گھمنڈ کِیا۔
10وہ اُن کے کان کو تعلِیم کے لِئے کھولتا ہے
اور حُکم دیتا ہے کہ وہ بدی سے باز آئیں۔
11اگر وہ سُن لیں اور اُس کی عِبادت کریں
تو اپنے دِن اِقبال مندی میں
اور اپنے برس خُوش حالی میں بسر کریں گے۔
12پر اگر نہ سُنیں تو وہ تلوار سے ہلاک ہوں گے
اور جہالت میں مَریں گے۔
13لیکن وہ جو دِل میں بے دِین ہیں غضب کو رکھ
چھوڑتے ہیں۔
جب وہ اُنہیں باندھتا ہے تو وہ مدد کے لِئے دُہائی
نہیں دیتے۔
14وہ جوانی میں مَرتے ہیں
اور اُن کی زِندگی لُوطِیوں کے درمِیان برباد ہوتی ہے۔
15وہ مُصِیبت زدہ کو اُس کی مُصِیبت سے چُھڑاتا ہے
اور ظُلم میں اُن کے کان کھولتا ہے۔
16بلکہ وہ تُجھے بھی دُکھ سے چُھٹکارا دے کر
اَیسی وسِیع جگہ میں جہاں تنگی نہیں ہے پُہنچا دیتا
اور جو کُچھ تیرے دسترخوان پر چُنا جاتا ہے وہ چِکنائی
سے پُر ہوتا
17پر تُو تو شرِیروں کے مُقدّمہ کی تائِید کرتا ہے۔
اِس لِئے عدل اور اِنصاف تُجھ پر قابِض ہیں۔
18خبردار! تیرا قہر تُجھ سے تکفِیر نہ کرائے
اور فِدیہ کی فراوانی تُجھے گُمراہ نہ کرے۔
19کیا تیرا رونا یا تیری قُوّت و توانائی
اِس بات کے لِئے کافی ہیں کہ تُو دُکھ میں نہ پڑے؟
20اُس رات کی خواہِش نہ کر
جِس میں قَومیں اپنے مسکنوں سے اُٹھا لی جاتی ہیں۔
21ہوشیار رہ! بدی کی طرف راغِب نہ ہو
کیونکہ تُو نے مُصِیبت کو نہیں بلکہ اِسی کو چُنا ہے۔
22دیکھ! خُدا اپنی قُدرت سے بڑے بڑے کام کرتا ہے۔
کَون سا اُستاد اُس کی مانِند ہے؟
23کِس نے اُسے اُس کا راستہ بتایا؟
یا کَون کہہ سکتا ہے کہ تُو نے ناراستی کی ہے؟
24اُس کے کام کی بڑائی کرنا یاد رکھ
جِس کی تعرِیف لوگ گاتے رہے ہیں۔
25سب لوگوں نے اِس کو دیکھا ہے۔
اِنسان اُسے دُور سے دیکھتا ہے۔
26دیکھ! خُدا بزُرگ ہے اور ہم اُسے نہیں جانتے۔
اُس کے برسوں کا شُمار دریافت سے باہر ہے۔
27کیونکہ وہ پانی کے قطروں کو اُوپر کھینچتا ہے
جو اُسی کے ابخرات سے مینہہ کی صُورت میں ٹپکتے ہیں
28جِن کو افلاک اُنڈیلتے
اور اِنسان پر کثرت سے برساتے ہیں۔
29بلکہ کیا کوئی بادلوں کے پَھیلاؤ
اور اُس کے شامِیانہ کی گرجوں کو سمجھ سکتا ہے؟
30دیکھ! وہ اپنے نُور کو اپنے چَوگِرد پَھیلاتا ہے
اور سمُندر کی تہ کو ڈھانکتا ہے۔
31کیونکہ اِن ہی سے وہ قَوموں کا اِنصاف کرتا ہے
اور خُوراک اِفراط سے عطا فرماتا ہے۔
32وہ بِجلی کو اپنے ہاتھوں میں لے کر
اُسے حُکم دیتا ہے کہ دُشمن پر گِرے۔
33اِس کی کڑک اُسی کو خبر دیتی ہے۔
چَوپائے بھی طُوفان کی آمد بتاتے ہیں۔
1اِس بات سے بھی میرا دِل کانپتا ہے
اور اپنی جگہ سے اُچھل پڑتا ہے۔
2ذرا اُس کے بولنے کی آواز کو سُنو
اور اُس زمزمہ کو جو اُس کے مُنہ سے نِکلتا ہے۔
3وہ اُسے سارے آسمان کے نِیچے
اور اپنی بِجلی کو زمِین کی اِنتہا تک بھیجتا ہے۔
4اِس کے بعد رعد کی آواز آتی ہے۔
وہ اپنے جلال کی آواز سے گرجتا ہے
اور جب اُس کی آواز سُنائی دیتی ہے تو وہ اُسے روکتا ہے۔
5خُدا عجِیب طَور پر اپنی آواز سے گرجتا ہے۔
وہ بڑے بڑے کام کرتا ہے جِن کو ہم سمجھ نہیں سکتے۔
6کیونکہ وہ برف کو فرماتا ہے کہ تُو زمِین پر گِر۔
اِسی طرح وہ بارِش سے
اور مُوسلا دھار مِینہہ سے کہتا ہے۔
7وہ ہر آدمی کے ہاتھ پر مُہر کر دیتا ہے
تاکہ سب لوگ جِن کو اُس نے بنایا ہے اِس بات کو
جان لیں۔
8تب درِندے غاروں میں گُھس جاتے
اور اپنی اپنی ماند میں پڑے رہتے ہیں۔
9آندھی جنُوب کی کوٹھری سے
اور سردی شِمال سے آتی ہے۔
10خُدا کے دَم سے برف جم جاتی ہے
اور پانی کا پَھیلاؤ تنگ ہو جاتا ہے۔
11بلکہ وہ گھٹا پر نمی کو لادتا ہے
اور اپنے بِجلی والے بادلوں کو دُور تک پَھیلاتا ہے۔
12اُسی کی ہدایت سے وہ اِدھر اُدھر پِھرائے جاتے ہیں
تاکہ جو کُچھ وہ اُنہیں فرمائے
اُسی کو وہ دُنیا کے آباد حِصّہ پر انجام دیں
13خواہ تنبِیہ کے لِئے یا اپنے مُلک کے لِئے۔
یا رحمت کے لِئے وہ اُسے بھیجے۔
14اَے ایُّوب اِس کو سُن لے۔
چُپ چاپ کھڑا رہ اور خُدا کے حَیرت انگیز کاموں پر
غَور کر۔
15کیا تُجھے معلُوم ہے کہ خُدا کیوں کر اُنہیں تاکِید
کرتا ہے
اور اپنے بادل کی بِجلی کو چمکاتا ہے؟
16کیا تُو بادلوں کے مُوازنہ سے واقِف ہے؟
یہ اُسی کے حَیرت انگیز کام ہیں جو عِلم میں کامِل ہے۔
17جب زمِین پر جنُوبی ہوا کی وجہ سے سنّاٹا
ہوتا ہے
تو تیرے کپڑے کیوں گرم ہو جاتے ہیں؟
18کیا تُو اُس کے ساتھ فلک کو پَھیلا سکتا ہے
جو ڈھلے ہُوئے آئِینہ کی طرح مضبُوط ہے؟
19ہم کو سِکھا کہ ہم اُس سے کیا کہیں
کیونکہ اندھیرے کے سبب سے ہم اپنی تقرِیر کو درُست
نہیں کر سکتے
20کیا اُس کو بتایا جائے کہ مَیں بولنا چاہتا ہُوں؟
یا کیا کوئی آدمی یہ خواہش کرے کہ وہ نِگل لِیا جائے؟
21ابھی تو آدمی اُس نُور کو نہیں دیکھتے جو افلاک پر
روشن ہے
لیکن ہوا چلتی ہے اور اُنہیں صاف کر دیتی ہے۔
22شِمال سے سُنہری روشنی آتی ہے۔
خُدا مُہِیب شَوکت سے مُلبّس ہے۔
23ہم قادرِ مُطلق کو پا نہیں سکتے۔ وہ قُدّرت اور
عدل میں شان دار ہے
اور اِنصاف کی فراوانی میں ظُلم نہ کرے گا۔
24اِسی لِئے لوگ اُس سے ڈرتے ہیں۔
وہ دانا دِلوں کی پروا نہیں کرتا۔
خُداوند ایُّوب کو جواب دیتا ہے
1تب خُداوند نے ایُّوب کو بگولے میں سے یُوں
جواب دیا:-
2یہ کَون ہے جو نادانی کی باتوں سے
مصلحت پر پردہ ڈالتا ہے؟
3مَرد کی مانِند اب اپنی کمر کس لے
کیونکہ مَیں تُجھ سے سوال کرتا ہُوں اور تُو مُجھے بتا۔
4تُو کہاں تھا جب مَیں نے زمِین کی بُنیاد ڈالی؟
تُو دانِش مند ہے تو بتا۔
5کیا تُجھے معلُوم ہے کِس نے اُس کی ناپ ٹھہرائی؟
یا کِس نے اُس پر سُوت کھینچا؟
6کِس چِیز پر اُس کی بُنیاد ڈالی گئی؟
یا کِس نے اُس کے کونے کا پتّھر بِٹھایا
7جب صُبح کے سِتارے مِل کر گاتے تھے
اور خُدا کے سب بیٹے خُوشی سے للکارتے تھے؟
8یا کِس نے سمُندر کو دروازوں سے بند کِیا
جب وہ اَیسا پُھوٹ نِکلا گویا رَحِم سے۔
9جب مَیں نے بادل کو اُس کا لِباس بنایا
اور گہری تارِیکی کو اُس کا لپیٹنے کا کپڑا
10اور اُس کے لِئے حد ٹھہرائی
اور بینڈے اور کِواڑ لگائے
11اور کہا یہاں تک تُو آنا پر آگے نہیں
اور یہاں تیری بِپھرتی ہُوئی مَوجیں رُک جائیں گی؟
12کیا تُو نے اپنی عُمر میں کبھی صُبح پر حُکمرانی کی
اور کیا تُو نے فجر کو اُس کی جگہ بتائی
13تاکہ وہ زمِین کے کناروں پر قبضہ کرے
اور شرِیر لوگ اُس میں سے جھاڑ دِئے جائیں؟
14وہ اَیسے بدلتی ہے جَیسے مُہر کے نیچے چِکنی مِٹّی
اور تمام چِیزیں کپڑے کی طرح نُمایاں ہو جاتی ہیں۔
15اور شرِیروں سے اُن کی رَوشنی روک لی جاتی ہے
اور بُلند بازُو توڑا جاتا ہے۔
16کیا تُو سمُندر کے سوتوں میں داخِل ہُؤا ہے؟
یا گہراؤ کی تھاہ میں چلا ہے؟
17کیا مَوت کے پھاٹک تُجھ پر ظاہِر کر دِئے
گئے ہیں؟
یا تُو نے مَوت کے سایہ کے پھاٹکوں کو دیکھ لِیا ہے؟
18کیا تُو نے زمِین کی چَوڑائی کو سمجھ لِیا ہے؟
اگر تُو یہ سب جانتا ہے تو بتا۔
19نُور کے مسکن کا راستہ کہاں ہے۔
رہی تارِیکی۔ سو اُس کا مکان کہاں ہے
20تاکہ تُو اُسے اُس کی حد تک پُہنچا دے
اور اُس کے مکان کی راہوں کو پہچانے؟
21بے شک تُو جانتا ہو گا کیونکہ تُو اُس وقت پَیدا ہُؤا تھا
اور تیرے دِنوں کا شُمار بڑا ہے!
22کیا تُو برف کے مخزنوں میں داخِل ہُؤا ہے
یا اولوں کے مخزنوں کو تُو نے دیکھا ہے
23جِن کو مَیں نے تکلِیف کے وقت کے لِئے
اور لڑائی اور جنگ کے دِن کی خاطِر رکھ چھوڑا ہے؟
24رَوشنی کِس طرِیق سے تقسِیم ہوتی ہے
یا مشرِقی ہوا زمِین پر پَھیلائی جاتی ہے؟
25سَیلاب کے لِئے کِس نے نالی کاٹی
یا رعد کی بِجلی کے لِئے راستہ
26تاکہ اُسے غَیر آباد زمِین پر برسائے
اور بیابان پر جِس میں اِنسان نہیں بستا
27تاکہ اُجڑی اور سُونی زمِین کو سیراب کرے
اور نرم نرم گھاس اُگائے؟
28کیا بارِش کا کوئی باپ ہے؟
یا شبنم کے قطرے کِس سے تولُّد ہُوئے؟
29یخ کِس کے بطن سے نِکلا
اور آسمان کے سفید پالے کو کِس نے پَیدا کِیا؟
30پانی پتّھر سا ہو جاتا ہے
اور گہراؤ کی سطح جم جاتی ہے۔
31کیا تُو عقدِ ثُریّا کو باندھ سکتا
یا جبّار کے بندھن کو کھول سکتا ہے؟
32کیا تُو مِنطقتُہ البُرُوج کو اُن کے وقتوں پر نِکال
سکتا ہے؟
یا بناتُ النّعش کی اُن کی سہیلِیوں کے ساتھ رہبری کر
سکتا ہے؟
33کیا تُو آسمان کے قوانِین کو جانتا ہے
اور زمِین پر اُن کا اِختیار قائِم کر سکتا ہے؟
34کیا تُو بادلوں تک اپنی آواز بُلند کر سکتا ہے
تاکہ پانی کی فراوانی تُجھے چِھپا لے؟
35کیا تُو بِجلی کو روانہ کر سکتا ہے کہ وہ جائے
اور تُجھ سے کہے مَیں حاضِر ہُوں؟
36باطِن میں حِکمت کِس نے رکھّی؟
اور دِل کو دانِش کِس نے بخشی؟
37بادلوں کو حِکمت سے کَون گِن سکتا ہے؟
یا کَون آسمان کی مشکوں کو اُنڈیل سکتا ہے
38جب گرد مِل کر تُودہ بن جاتی ہے
اور ڈھیلے باہم سٹ جاتے ہیں؟
39کیا تُو شیرنی کے لِئے شِکار مار دے گا
یا بَبر کے بچّوں کو آسُودہ کر دے گا
40جب وہ اپنی ماندوں میں بَیٹھے ہوں
اور گھات لگائے آڑ میں دبکے ہوں؟
41پہاڑی کوّے کے لِئے کَون خُوراک مُہیّا کرتا ہے
جب اُس کے بچّے خُدا سے فریاد کرتے
اور خُوراک نہ مِلنے سے اُڑتے پِھرتے ہیں؟
1کیا تُو جانتا ہے پہاڑ کی جنگلی بکریاں کب بچّے
دیتی ہیں؟
یا جب ہرنِیاں بیاتی ہیں تو کیا تُو دیکھ سکتا ہے؟
2کیا تُو اُن مہِینوں کو جِنہیں وہ پُورا کرتی ہیں گِن
سکتا ہے؟
یا تُجھے وہ وقت معلُوم ہے جب وہ بچّے دیتی ہیں؟
3وہ جُھک جاتی ہیں۔ وہ اپنے بچّے دیتی ہیں
اور اپنے درد سے رہائی پاتی ہیں۔
4اُن کے بچّے موٹے تازہ ہوتے ہیں۔ وہ کُھلے
مَیدان میں بڑھتے ہیں۔
وہ نِکل جاتے ہیں اور پِھر نہیں لَوٹتے۔
5گورخر کو کِس نے آزاد کِیا؟
جنگلی گدھے کے بند کِس نے کھولے؟
6بیابان کو مَیں نے اُس کا مکان بنایا
اور زمِینِ شور کو اُس کا مسکن۔
7وہ شہر کے شور و غُل کو ہیچ سمجھتا ہے
اور ہانکنے والے کی ڈانٹ کو نہیں سُنتا۔
8پہاڑوں کا سِلسِلہ اُس کی چراگاہ ہے
اور وہ ہریالی کی تلاش میں رہتا ہے۔
9کیا جنگلی سانڈ تیری خِدمت پر راضی ہو گا؟
کیا وہ تیری چرنی کے پاس رہے گا؟
10کیا تُو جنگلی سانڈ کو رسّے سے باندھ کر ریگھاری میں
چلا سکتا ہے؟
یا وہ تیرے پِیچھے پِیچھے وادِیوں میں ہینگا پھیرے گا؟
11کیا تُو اُس کی بڑی طاقت کے سبب سے اُس پر
بھروسا کرے گا؟
یا کیا تُو اپنا کام اُس پر چھوڑ دے گا؟
12کیا تُو اُس پر اِعتماد کرے گا کہ وہ تیرا غلّہ گھر
لے آئے
اور تیرے کھلِیہان کا اناج اِکٹّھا کرے؟
13شُتر مُرغ کے بازُو آسُودہ ہیں
لیکن کیا اُس کے پر و بال سے شفقت ظاہِر ہوتی ہے؟
14کیونکہ وہ تو اپنے انڈے زمِین پر چھوڑ دیتی ہے
اور ریت سے اُن کو گرمی پُہنچاتی ہے
15اور بُھول جاتی ہے کہ وہ پاؤں سے کُچلے جائیں گے
یا کوئی جنگلی جانور اُن کو روند ڈالے گا۔
16وہ اپنے بچّوں سے اَیسی سخت دِلی کرتی ہے کہ گویا
وہ اُس کے نہیں۔
خواہ اُس کی مِحنت رایگاں جائے اُسے کُچھ خَوف نہیں۔
17کیونکہ خُدا نے اُسے عقل سے محرُوم رکھّا
اور اُسے سمجھ نہیں دی۔
18جب وہ تن کر سِیدھی کھڑی ہو جاتی ہے
تُو گھوڑے اور اُس کے سوار دونوں کو ناچِیز سمجھتی ہے۔
19کیا گھوڑے کو اُس کا زور تُو نے دِیا ہے؟
کیا اُس کی گردن کو لہراتی ایال سے تُو نے مُلبّس
کِیا؟
20کیا اُسے ٹِڈّی کی طرح تُو نے کُدایا ہے؟
اُس کے فرّانے کی شان مُہِیب ہے۔
21وہ وادی میں ٹاپ مارتا ہے اور اپنے زور میں
خُوش ہے۔
وہ مُسلّح آدمِیوں کا سامنا کرنے کو نِکلتا ہے۔
22وہ خَوف کو ناچِیز جانتا ہے اور گھبراتا نہیں
اور وہ تلوار سے مُنہ نہیں موڑتا۔
23ترکش اُس پر کھڑکھڑاتا ہے۔
چمکتا ہُؤا بھالا اور سانگ بھی۔
24وہ تُندی اور قہر میں زمِین پَیماؔئی کرتا ہے
اور اُسے یقِین نہیں ہوتا کہ یہ تُرہی کی آواز ہے۔
25جب جب تُرہی بجتی ہے وہ ہِن ہِن کرتا ہے
اور لڑائی کو دُور سے سُونگھ لیتا ہے۔
سرداروں کی گرج اور للکار کو بھی۔
26کیا باز تیری حِکمت سے اُڑتا ہے
اور جنُوب کی طرف اپنے بازُو پَھیلاتا ہے؟
27کیا عُقاب تیرے حُکم سے اُوپر چڑھتا ہے
اور بُلندی پر اپنا گھونسلا بناتا ہے؟
28وہ چٹان پر رہتا اور وہِیں بسیرا کرتا ہے۔
یعنی چٹان کی چوٹی پر اور پناہ کی جگہ میں۔
29وہِیں سے وہ شِکار تاڑ لیتا ہے
اُس کی آنکھیں اُسے دُور سے دیکھ لیتی ہیں۔
30اُس کے بچّے بھی خُون چُوستے ہیں
اور جہاں مقتُول ہیں وہاں وہ بھی ہے۔
1خُداوند نے ایُّوب سے یہ بھی کہا:-
2کیا جو فضُول حُجّت کرتا ہے وہ قادرِ مُطلق سے
جھگڑا کرے؟
جو خُدا سے بحث کرتا ہے وہ اِس کا جواب دے۔
3تب ایُّوب نے خُداوند کو جواب دِیا:-
4دیکھ! مَیں ناچِیز ہُوں۔ مَیں تُجھے کیا جواب دُوں؟
مَیں اپنا ہاتھ اپنے مُنہ پر رکھتا ہُوں۔
5اب جواب نہ دُوں گا۔ ایک بار مَیں بول چُکا
بلکہ دو بار۔ پر اب آگے نہ بڑھُوں گا۔
6تب خُداوند نے ایُّوب کو بگولے میں سے جواب دِیا:-
7مَرد کی مانِند اب اپنی کمر کس لے۔
مَیں تُجھ سے سوال کرتا ہُوں اور تُو مُجھے بتا۔
8کیا تُو میرے اِنصاف کو بھی باطِل ٹھہرائے گا؟
کیا تُو مُجھے مُجرِم ٹھہرائے گا تاکہ خود راست ٹھہرے؟
9یا کیا تیرا بازُو خُدا کا سا ہے؟
اور کیا تُو اُس کی سی آواز سے گرج سکتا ہے؟
10اب اپنے کو شان و شَوکت سے آراستہ کر
اور عِزّت و جلال سے مُلبّس ہو جا۔
11اپنے قہر کے سَیلابوں کو بہا دے
اور ہر مغرُور کو دیکھ اور ذلِیل کر۔
12ہر مغرُور کو دیکھ اور اُسے نِیچا کر
اور شرِیروں کو جہاں کھڑے ہوں پامال کر دے۔
13اُن کو اِکٹّھا مِٹّی میں چِھپا دے
اور اُس پوشِیدہ مقام میں اُن کے مُنہ باندھ دے۔
14تب مَیں بھی تیرے بارے میں مان لُوں گا
کہ تیرا ہی دہنا ہاتھ تُجھے بچا سکتا ہے۔
15اب دریائی گھوڑے کو دیکھ جِسے مَیں نے تیرے
ساتھ بنایا۔
وہ بَیل کی طرح گھاس کھاتا ہے۔
16دیکھ! اُس کی طاقت اُس کی کمر میں ہے
اور اُس کا زور اُس کے پیٹ کے پٹّھوں میں۔
17وہ اپنی دُم کو دیودار کی طرح ہِلاتا ہے۔
اُس کی رانوں کی نسیں باہم پَیوستہ ہیں۔
18اُس کی ہڈِّیاں پِیتل کے نلوں کی طرح ہیں۔
اُس کے اعضا لوہے کی بینڈوں کی مانِند ہیں۔
19وہ خُدا کی خاص صنعت ہے۔
اُس کے خالِق ہی نے اُسے تلوار بخشی ہے۔
20یقِیناً ٹِیلے اُس کے لِئے خُوراک بہم پُہنچاتے ہیں
جہاں مَیدان کے سب جانور کھیلتے کُودتے ہیں۔
21وہ کنول کے درخت کے نِیچے لیٹتا ہے۔
سرکنڈوں کی آڑ اور دلدل میں۔
22کنول کے درخت اُسے اپنے سایہ کے نِیچے چِھپا
لیتے ہیں۔
نالے کی بیدیں اُسے گھیر لیتی ہیں۔
23دیکھ! اگر دریا میں باڑھ ہو تو وہ نہیں کانپتا۔
خواہ یَردؔن اُس کے مُنہ تک چڑھ آئے وہ
بے خَوف ہے۔
24جب وہ چَوکس ہو تو کیا کوئی اُسے پکڑ لے گا
یا پھندا لگا کر اُس کی ناک کو چھیدے گا؟
1کیا تُو مگر کو شست سے باہر نِکال سکتا ہے؟
یا رسّی سے اُس کی زُبان کو دبا سکتا ہے؟
2کیا تُو اُس کی ناک میں رسّی ڈال سکتا ہے؟
یا اُس کا جبڑا میخ سے چھید سکتا ہے؟
3کیا وہ تیری بُہت مِنّت سماجت کرے گا؟
یا تُجھ سے مِیٹھی مِیٹھی باتیں کہے گا؟
4کیا وہ تیرے ساتھ عہد باندھے گا
کہ تُو اُسے ہمیشہ کے لِئے نَوکر بنا لے؟
5کیا تُو اُس سے اَیسے کھیلے گا جَیسے پرِندہ سے؟
یا کیا تُو اُسے اپنی لڑکِیوں کے لِئے باندھ دے گا؟
6کیا لوگ اُس کی تجارت کریں گے؟
کیا وہ اُسے سَوداگروں میں تقسِیم کریں گے؟
7کیا تُو اُس کی کھال کو بھالوں سے
یا اُس کے سر کو ماہی گِیر کے ترسُولوں سے بھر سکتا ہے؟
8تُو اپنا ہاتھ اُس پر دھرے
تو لڑائی کو یاد رکھّے گا اور پِھر اَیسا نہ کرے گا۔
9دیکھ! اُس کے بارے میں اُمّید بے فائِدہ ہے۔
کیا کوئی اُسے دیکھتے ہی گِر نہ پڑے گا؟
10کوئی اَیسا تُند خُو نہیں جو اُسے چھیڑنے کی جُرأت کرے۔
پِھر وہ کَون ہے جو میرے سامنے کھڑا ہو سکے؟
11کِس نے مُجھے پہلے کُچھ دِیا ہے کہ مَیں اُسے ادا کرُوں؟
جو کُچھ سارے آسمان کے نِیچے ہے وہ میرا ہے۔
12نہ مَیں اُس کے اعضا کے بارے میں خاموش رہُوں گا
نہ اُس کی بڑی طاقت اور خُوب صُورت ڈِیل ڈَول کے بارے میں۔
13اُس کے اُوپر کا لِباس کَون اُتار سکتا ہے؟
اُس کے جبڑوں کے بِیچ کَون آئے گا؟
14اُس کے مُنہ کے کِواڑوں کو کَون کھول
سکتا ہے؟
اُس کے دانتوں کا دائِرہ دہشت ناک ہے۔
15اُس کی ڈھالیں اُس کا فخر ہیں۔
جو گویا سخت مُہر سے پَیوستہ کی گئی ہیں۔
16وہ ایک دُوسری سے اَیسی جُٹی ہُوئی ہیں
کہ اُن کے درمِیان ہوا بھی نہیں آ سکتی۔
17وہ ایک دُوسری سے باہم پَیوستہ ہیں۔
وہ آپس میں اَیسی سٹی ہیں کہ جُدا نہیں ہو سکتِیں۔
18اُس کی چِھینکیں نُور افشانی کرتی ہیں۔
اُس کی آنکھیں صُبح کے پپوٹوں کی طرح ہیں۔
19اُس کے مُنہ سے جلتی مشعلیں نِکلتی ہیں
اور آگ کی چِنگاریاں اُڑتی ہیں
20اُس کے نتھنوں سے دُھؤاں نِکلتا ہے۔
گویا کَھولتی دیگ اور سُلگتے سرکنڈے سے۔
21اُس کا سانس کوئِلوں کو دہکا دیتا ہے
اور اُس کے مُنہ سے شُعلے نِکلتے ہیں۔
22طاقت اُس کی گردن میں بستی ہے
اور دہشت اُس کے آگے آگے چلتی ہے۔
23اُس کے گوشت کی تہیں آپس میں جُڑی
ہُوئی ہیں۔
وہ اُس پر خُوب سٹی ہیں اور ہٹ نہیں سکتِیں۔
24اُس کا دِل پتّھر کی طرح مضبُوط ہے
بلکہ چکّی کے نِچلے پاٹ کی طرح۔
25جب وہ اُٹھ کھڑا ہوتا ہے تو زبردست لوگ ڈر
جاتے ہیں
اور گھبرا کر حواس باختہ ہو جاتے ہیں۔
26اگر کوئی اُس پر تلوار چلائے تو اُس سے کُچھ
نہیں بنتا۔
نہ بھالے۔ نہ تِیر۔ نہ برچھی سے۔
27وہ لوہے کو بُھوسا سمجھتا ہے
اور پِیتل کو گلی ہُوئی لکڑی۔
28تِیر اُسے بھگا نہیں سکتا۔
فلاخن کے پتّھر اُس پر تِنکے سے ہیں۔
29لاٹِھیاں گویا تِنکے ہیں۔
وہ برچھی کے چلنے پر ہنستا ہے۔
30اُس کے نِیچے کے حِصّے تیز ٹِھیکروں کی مانِند ہیں۔
وہ کِیچڑ پر گویا ہینگا پھیرتا ہے۔
31وہ گہراؤ کو دیگ کی طرح کھَولاتا
اور سمُندر کو مرہم کی مانِند بنا دیتا ہے۔
32وہ اپنے پِیچھے چمکِیلی لِیک چھوڑتا جاتا ہے۔
گہراؤ گویا سفید نظر آنے لگتا ہے۔
33زمِین پر اُس کا نظِیر نہیں
جو اَیسا بے خَوف پَیدا ہُؤا ہو۔
34وہ ہر اُونچی چِیز کو دیکھتا ہے
اور سب مغرُوروں کا بادشاہ ہے۔
1تب ایُّوب نے خُداوند کو یُوں جواب دِیا:-
2مَیں جانتا ہُوں کہ تُو سب کُچھ کر سکتا ہے
اور تیرا کوئی اِرادہ رُک نہیں سکتا۔
3یہ کَون ہے جو نادانی سے مصلحت پر پردہ ڈالتا ہے؟
لیکن مَیں نے جو نہ سمجھا وُہی کہا
یعنی اَیسی باتیں جو میرے لِئے نِہایت عجِیب تِھیں جِن
کو مَیں جانتا نہ تھا۔
4مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں سُن۔ مَیں کُچھ
کہُوں گا۔
مَیں تُجھ سے سوال کرُوں گا۔ تُو مُجھے بتا۔
5مَیں نے تیری خبر کان سے سُنی تھی
پر اب میری آنکھ تُجھے دیکھتی ہے
6اِس لِئے مُجھے اپنے آپ سے نفرت ہے
اور مَیں خاک اور راکھ میں تَوبہ کرتا ہُوں۔
حاصِل کلام
7اور اَیسا ہُؤا کہ جب خُداوند یہ باتیں ایُّوب سے کہہ چُکا تو اُس نے الِیفز تیمانی سے کہا کہ میرا غضب تُجھ پر اور تیرے دونوں دوستوں پر بھڑکا ہے کیونکہ تُم نے میری بابت وہ بات نہ کہی جو حق ہے جَیسے میرے بندہ ایُّوب نے کہی۔ 8پس اب اپنے لِئے سات بَیل اور سات مینڈھے لے کر میرے بندہ ایُّوب کے پاس جاؤ اور اپنے لِئے سوختنی قُربانی گُذرانو اور میرا بندہ ایُّوب تُمہارے لِئے دُعا کرے گا کیونکہ اُسے تو مَیں قبُول کرُوں گا تاکہ تُمہاری جہالت کے مُطابِق تُمہارے ساتھ سلُوک نہ کرُوں کیونکہ تُم نے میری بابت وہ بات نہ کہی جو حق ہے جَیسے میرے بندہ ایُّوب نے کہی۔
9سو اِلیفز تیمانی اور بِلدد سُوخی اور ضُوؔفر نعماتی نے جا کر جَیسا خُداوند نے اُن کو فرمایا تھا کِیا اور خُداوند نے ایُّوب کو قبُول کِیا۔
10اور خُداوند نے ایُّوب کی اسِیری کو جب اُس نے اپنے دوستوں کے لِئے دُعا کی بدل دِیا اور خُداوند نے ایُّوب کو جِتنا اُس کے پاس پہلے تھا اُس کا دو چند دِیا۔ 11تب اُس کے سب بھائی اور سب بہنیں اور اُس کے سب اگلے جان پہچان اُس کے پاس آئے اور اُس کے گھر میں اُس کے ساتھ کھانا کھایا اور اُس پر نَوحہ کِیا اور اُن سب بلاؤں کے بارے میں جو خُداوند نے اُس پر نازِل کی تِھیں اُسے تسلّی دی۔ ہر شخص نے اُسے ایک سِکّہ بھی دِیا اور ہر ایک نے سونے کی ایک بالی۔
12یُوں خُداوند نے ایُّوب کے آخِری ایّام میں اِبتدا کی نِسبت زِیادہ برکت بخشی اور اُس کے پاس چَودہ ہزار بھیڑ بکرِیاں اور چھ ہزار اُونٹ اور ہزار جوڑی بَیل اور ہزار گدھیاں ہو گئِیں۔ 13اُس کے سات بیٹے اور تِین بیٹِیاں بھی ہُوئِیں۔ 14اور اُس نے پہلی کا نام یمِیمہ اور دُوسری کا نام قصِیعاؔہ اور تِیسری کا نام قرن ہپُّوک رکھّا۔ 15اور اُس ساری سرزمِین میں اَیسی عَورتیں کہِیں نہ تِھیں جو ایُّوب کی بیٹِیوں کی طرح خُوب صُورت ہوں اور اُن کے باپ نے اُن کو اُن کے بھائِیوں کے درمِیان مِیراث دی۔
16اور اِس کے بعد ایُّوب ایک سو چالِیس برس جِیتا رہا اور اپنے بیٹے اور پوتے چَوتھی پُشت تک دیکھے۔ 17اور ایُّوب نے بُڈّھا اور عُمر رسِیدہ ہو کر وفات پائی۔