نَوحہ

کتابِ نَوحہ ایک دردناک اور رنجیدہ کتاب ہے، جو یروشلم کی تباہی، بنی اسرائیل کے گناہوں اور خدا کی سزاؤں پر مبنی ہے۔ یہ کتاب اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ جب خدا کی قوم اپنی نافرمانیوں میں ملوث ہو جاتی ہے تو کس طرح خدا کا عذاب آتا ہے، اور اس کے بعد انسان کی توبہ اور عذاب کے بعد کی امید کی ضرورت ہوتی ہے۔ نَوحہ میں خدا کے انصاف اور اس کی رحمت کا توازن ظاہر کیا گیا ہے، جہاں ایک طرف قوم کا عذاب دکھایا گیا ہے، دوسری طرف خدا کی رحمت اور نجات کے وعدے بھی موجود ہیں۔ یہ کتاب ایمان اور امید کے ساتھ خدا کی ہدایت اور راستبازی پر ایمان رکھنے کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔

یروشلیِم کے غم و آلام
1 وہ بستی جو خِلقت سے معمُور تھی
کَیسی خالی پڑی ہے!
وہ خاتُونِ اقوام بیوہ سی ہو گئی۔
وہ ملِکۂِ مُمالِک باج گُذار بن گئی!
2 وہ رات کو زار زار روتی ہے۔ اُس کے آنسُو رُخساروں
پر بہتے ہیں۔
اُس کے چاہنے والوں میں کوئی نہیں جو اُسے
تسلّی دے۔
اُس کے سب دوستوں نے اُسے دغا دی۔ وہ
اُس کے دُشمن ہو گئے۔
3 یہُوداؔہ ظُلم اور سخت مشقّت کے سبب سے جلاوطن ہُؤا۔
وہ اقوام کے درمِیان سکُونت پذِیر اور بے آرام ہے۔
اُس کے سب ستانے والوں نے اُسے گھاٹِیوں
میں جا لِیا۔
4 صِیُّون کی راہیں ماتم کرتی ہیں کیونکہ عِید کے لِئے
کوئی نہیں آتا۔
اُس کے سب پھاٹک سُنسان ہیں۔ اُس کے
کاہِن آہیں بھرتے ہیں۔
اُس کی کُنواریاں مُصِیبت زدہ ہیں اور وہ خُود
غمگِین ہے
5 اُس کے مُخالِف غالِب آئے اور دُشمن خُوش حال
ہُوئے۔
کیونکہ خُداوند نے اُس کے گُناہوں کی کثرت
کے باعِث اُسے رنج میں ڈالا۔
اُس کی اَولاد کو دُشمن اسِیری میں ہانک لے گئے۔
6 دُخترِ صِیُّون کی سب شان و شَوکت جاتی رہی۔
اُس کے اُمرا اُن ہرنوں کی مانِند ہو گئے ہیں جِن
کو چراگاہ نہیں مِلتی
اور شِکاریوں کے سامنے عاجِز ہو جاتے ہیں
7 یروشلِیم کو اپنے رنج و مُصِیبت کے ایّام میں جب
اُس کے باشِندے دُشمن کا شِکار
ہُوئے اور کِسی نے مدد نہ کی
اپنی گُذشتہ زمانہ کی سب نِعمتیں یاد آئیں۔
دُشمنوں نے اُسے دیکھ کر اُس کی بربادی پر ہنسی
اُڑائی۔
8 یروشلیِم سخت گُناہ کر کے نِجس ہو گیا۔
جو اُس کی تعظِیم کرتے تھے سب اُسے حقِیر جانتے
ہیں کیونکہ اُنہوں نے اُس کی برہنگی دیکھی۔
ہاں وہ خُود آہیں بھرتا اور مُنہ پھیر لیتا ہے۔
9 اُس کی نجاست اُس کے دامن میں ہے۔ اُس نے
اپنے انجام کا خیال نہ کِیا۔
اِس لِئے وہ نِہایت پست ہُؤا اور اُسے تسلّی دینے
والا کوئی نہ رہا
اَے خُداوند میری مُصِیبت پر نظر کر کیونکہ دُشمن
نے گھمنڈ کِیا ہے
10 دُشمن نے اُس کی تمام نفِیس چِیزوں پر ہاتھ
بڑھایا ہے۔
اُس نے اپنے مَقدِس میں اقوام کو داخِل ہوتے
دیکھا ہے
جِن کی بابت تُو نے فرمایا تھا کہ وہ تیری جماعت
میں داخِل نہ ہوں
11 اُس کے سب باشِندے کراہتے اور روٹی ڈُھونڈتے ہیں۔
اُنہوں نے اپنی نفِیس چِیزیں دے ڈالِیں تاکہ
روٹی سے تازہ دَم ہوں۔
اے خُداوند مُجھ پر نظر کر کیونکہ مَیں ذلِیل ہو گیا۔
12 اَے سب آنے جانے والو! کیا تُمہارے نزدِیک
یہ کُچھ نہیں؟
نظر کرو اور دیکھو! کیا کوئی غم میرے غم کی مانِند ہے
جو مُجھ پر آیا ہے
جِسے خُداوند نے اپنے قہرِ شدِید کے وقت
نازِل کِیا؟
13 اُس نے عالَمِ بالا سے میری ہڈِّیوں میں آگ بھیجی
اور وہ اُن پر غالِب آئی۔
اُس نے میرے پاؤں کے لِئے دام بِچھایا۔ اُس
نے مُجھے پِیچھے لَوٹایا۔
اُس نے مُجھے دِن بھر وِیران و بیتاب کِیا۔
14 میری خطاؤں کا جُؤا اُسی کے ہاتھ سے باندھا
گیا ہے۔
وہ باہم پیچِیدہ میری گردن پر ہیں۔ اُس نے مُجھے
ناتوان کر دِیا ہے۔
خُداوند نے مُجھے اُن کے حوالہ کِیا ہے جِن کے
مُقابلہ کی مُجھ میں تاب نہیں۔
15 خُداوند نے میرے اندر ہی میرے بہادُروں کو
ناچِیز ٹھہرایا۔
اُس نے میرے خِلاف ایک خاص جماعت کو
بُلایا کہ میرے بہادُروں کو کُچلے۔
خُداوند نے یہُوداؔہ کی کُنواری بیٹی کو گویا کولُھو میں
کُچل ڈالا
16 اِسی لِئے مَیں گِریان ہُوں۔ میری آنکھیں اشکبار ہیں
کیونکہ تسلّی دینے والا جو میری جان کو تازہ کرے
مُجھ سے دُور ہے۔
میرے بال بچّے بے کس ہیں کیونکہ دُشمن غالِب
آ گیا۔
17 صِیُّون نے ہاتھ پَھیلائے۔ اُسے تسلّی دینے والا
کوئی نہیں
یعقُوبؔ کی بابت خُداوند نے حُکم دِیا ہے کہ اُس کے
اِردگِرد والے اُس کے دُشمن ہوں۔
یروشلیِم اُن کے درمِیان نجاست کی مانِند ہے۔
18 خُداوند صادِق ہے کیونکہ مَیں نے اُس کے حُکم سے
سرکشی کی ہے
اَے سب لوگو مَیں مِنّت کرتا ہُوں سُنو اور میرے
دُکھ پر نظر کرو
میری کُنواریاں اور میرے جوان اسِیر ہو کر
چلے گئے۔
19 مَیں نے اپنے دوستوں کو پُکارا۔ اُنہوں نے مُجھے
دغا دی
میرے کاہِن اور بزُرگ اپنی جان کو تازہ کرنے
کے لِئے
شہر میں کھانا ڈُھونڈتے ڈُھونڈتے ہلاک ہو گئے۔
20 اَے خُداوند دیکھ مَیں تباہ حال ہُوں۔ میرے اندر
پیچ و تاب ہے۔
میرا دِل میرے اندر مُضطرِب ہے کیونکہ مَیں
نے سخت بغاوت کی ہے
باہر تلوار بے اَولاد کرتی ہے اور گھر میں مَوت کا
سامنا ہے
21 اُنہوں نے میری آہیں سُنی ہیں۔ مُجھے تسلّی دینے
والا کوئی نہیں۔
میرے سب دُشمنوں نے میری مُصِیبت سُنی۔
وہ خُوش ہیں کہ تُو نے اَیسا کِیا۔
تُو وہ دِن لائے گا جِس کا تُو نے اِعلان کِیا ہے
اور وہ میری مانِند ہو جائیں گے۔
22 اُن کی تمام شرارت تیرے سامنے آئے۔
اُن سے وُہی کر جو تُو نے میری تمام خطاؤں کے
باعِث مُجھ سے کِیا ہے۔
کیونکہ میری آہیں بے شُمار ہیں اور میرا دِل
نِڈھال ہے
یروشلیِم کی سزا
1 خُداوند نے اپنے قہر میں دُخترِ صِیُّون کو کَیسا بادل سے چِھپا دِیا!
اُس نے اِسرائیل کے جمال کو آسمان سے زمِین پر گِرا دِیا
اور اپنے قہر کے دِن اپنے پاؤں کی چَوکی کو یاد نہ کِیا۔
2 خُداوند نے یعقُوب کے تمام گھر غارت کِئے اور رحم نہ کِیا
اُس نے اپنے قہر میں دُخترِ یہُوداؔہ کے تمام قلعے
گِرا کر خاک میں مِلا دِئے۔
اُس نے مُملکِت اور اُس کے اُمرا کو ناپاک ٹھہرایا۔
3 اُس نے قہرِ شدِید میں اِسرائیل کا سِینگ بِالکُل کاٹ ڈالا۔
اُس نے دُشمن کے سامنے سے دہنا ہاتھ کھینچ لِیا
اور اُس نے شُعلہ زن آگ کی طرح جو چاروں
طرف بھسم کرتی ہے یعقُوبؔ کو جلا دِیا۔
4 اُس نے دُشمن کی طرح کمان کھینچی۔ مُخالِف کی طرح
دہنا ہاتھ بڑھایا۔
اور دُخترِ صِیُّون کے خَیمہ میں سب حسِینوں کو قتل کِیا۔
اُس نے اپنے قہر کی آگ کو اُنڈیل دِیا۔
5 خُداوند دُشمن کی مانِند ہو گیا۔ وہ اِسرائیل کو نِگل گیا۔
وہ اُس کے تمام قصروں کو نِگل گیا۔ اُس نے
اُس کے قلعے مِسمار کر دِئے۔
اور اُس نے دُخترِ یہُوداؔہ میں ماتم و نَوحہ فراوان کر دِیا۔
6 اور اُس نے اپنے مسکن کو یک لخت تباہ کر دِیا گویا خَیمئہِ باغ تھا۔
اور اپنے مجمع کے مکان کو برباد کر دِیا۔
خُداوند نے مُقدّس عِیدوں اور سبتوں کو صِیُّون سے فراموش کرا دِیا۔
اور اپنے قہر کے جوش میں بادشاہ اور کاہِن کو ذلِیل کِیا۔
7 خُداوند نے اپنے مذبح کو ردّ کِیا۔ اُس نے اپنے
مَقدِس سے نفرت کی۔
اُس کے قصروں کی دِیواروں کو دُشمن کے حوالہ کر دِیا۔
اُنہوں نے خُداوند کے گھر میں اَیسا شور مچایا
جَیسا عِید کے دِن۔
8 خُداوند نے دُخترِ صِیُّون کی فصِیل گِرانے کا اِرادہ کِیا ہے۔
اُس نے ڈوری ڈالی ہے اور برباد کرنے سے
دست بردار نہیں ہُؤا۔
اُس نے فصِیل اور دِیوار کو مغمُوم کِیا۔ وہ باہم ماتم کرتی ہیں۔
9 اُس کے دروازے زمِین میں غرق ہو گئے۔ اُس
نے اُس کے بینڈوں کو توڑ کر برباد کر دِیا۔
اُس کے بادشاہ اور اُمرا بے شرِیعت اقوام میں ہیں۔
اُس کے نبی بھی خُداوند کی طرف سے کوئی رویا نہیں دیکھتے۔
10 دُخترِ صِیُّون کے بزُرگ خاک نشِین اور خاموش ہیں۔
وہ اپنے سروں پر خاک ڈالتے اور ٹاٹ اوڑھتے ہیں۔
یروشلیِم کی کُنواریاں زمِین تک سرنگُون ہوتی ہیں۔
11 میری آنکھیں روتے روتے دُھندلا گئِیں۔ میرے اندر پیچ و تاب ہے۔
میری دُخترِ قَوم کی بربادی کے باعِث میرا کلیجہ نِکل آیا۔
کیونکہ چھوٹے بچّے اور شِیر خوار شہر کے کوچُوں میں بے ہوش ہیں۔
12 جب وہ شہر کے کوچُوں میں کے زخمِیوں کی طرح غش کھاتے
اور جب اپنی ماؤں کی گود میں جان بلب ہوتے ہیں
تو اُن سے کہتے ہیں کہ غلّہ اور مَے کہاں ہے؟
13 اَے دُخترِ یروشلیِم مَیں تُجھے کیا نصِیحت کرُوں اور
کِس سے تشبِیہ دُوں
اَے کُنواری دُخترِ صِیُّون تُجھے کِس کی مانِند جان کر تسلّی دُوں؟
کیونکہ تیرا زخم سمُندر سا بڑا ہے۔ تُجھے کَون شِفا دے گا؟
14 تیرے نبِیوں نے تیرے لِئے باطِل اور بیہُودہ رویا دیکھِیں
اور تیری بدکرداری ظاہِر نہ کی تاکہ تُجھے اسِیری سے واپس لاتے
بلکہ تیرے لِئے جُھوٹے پَیغام اور جلاوطنی کے سامان دیکھے۔
15 سب آنے جانے والے تُجھ پر تالِیاں بجاتے ہیں۔
وہ دُخترِ یروشلیِم پر سُسکارتے اور سر ہِلاتے ہیں
کہ کیا یہ وُہی شہر ہے جِسے لوگ کمالِ حُسن اور
فرحتِ جہان کہتے تھے؟
16 تیرے سب دُشمنوں نے تُجھ پر مُنہ پسارا ہے۔
وہ سُسکارتے اور دانت پِیستے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ہم اُسے نِگل گئے۔
بیشک ہم اِسی دِن کے مُنتظِر تھے سو آ پُہنچا اور ہم نے دیکھ لِیا
17 خُداوند نے جو ٹھانا وُہی کِیا۔ اُس نے اپنے کلام کو
جو ایّامِ قدِیم میں فرمایا تھا پُورا کِیا۔
اُس نے گِرا دِیا اور رحم نہ کِیا اور اُس نے دُشمن کو تُجھ پر شادمان کِیا۔
اُس نے تیرے مُخالِفوں کا سِینگ بُلند کِیا۔
18 اُن کے دِلوں نے خُداوند سے فریاد کی۔
اَے دُخترِ صِیُّون کی فصِیل شب و روز آنسُو نہر کی طرح جاری رہیں۔
تُو بِالکُل آرام نہ لے۔ تیری آنکھ کی پُتلی آرام نہ کرے۔
19 اُٹھ رات کو پہروں کے شرُوع میں فریاد کر۔
خُداوند کے حضُور اپنا دِل پانی کی مانِند اُنڈیل دے۔
اپنے بچّوں کی زِندگی کے لِئے جو سب کُوچوں
میں بُھوک سے بے ہوش پڑے ہیں
اُس کے حضُور میں دستِ دُعا بُلند کر۔
20 اَے خُداوند نظر کر اور دیکھ کہ تُو نے کِس سے یہ کِیا!
کیا عَورتیں اپنے پَھل یعنی اپنے لاڈلے بچّوں کو کھائیں؟
کیا کاہِن اور نبی خُداوند کے مَقدِس میں قتل کِئے جائیں؟
21 پِیر و جوان گلِیوں میں خاک پر پڑے ہیں۔
میری کُنواریاں اور میرے جوان تلوار سے قتل ہُوئے۔
تُو نے اپنے قہر کے دِن اُن کو قتل کِیا۔ تُو نے اُن
کو کاٹ ڈالا اور رحم نہ کِیا۔
22 تُو نے میری دہشت کو ہر طرف سے گویا عِید کے دِن بُلا لِیا
اور خُداوند کے قہر کے دِن نہ کوئی بچا نہ باقی رہا۔
جِن کو مَیں نے گود میں کِھلایا اور پالا پوسا میرے دُشمنوں نے فنا کر دِیا۔
سزا اور اُمّید
1 مَیں ہی وہ شخص ہُوں جِس نے اُس کے غضب کے
عصا سے دُکھ پایا۔
2 وہ میرا رہبر ہُؤا اور مُجھے رَوشنی میں نہیں بلکہ تارِیکی
میں چلایا۔
3 یقِیناً اُس کا ہاتھ دِن بھر میری مُخالفت کرتا رہا۔
4 اُس نے میرا گوشت اور چمڑا خُشک کر دِیا اور میری
ہڈِّیاں توڑ ڈالِیں۔
5 اُس نے میرے اِردگِرد دِیوار کھینچی اور مُجھے
تلخی و مشقّت سے گھیر لِیا۔
6 اُس نے مُجھے مُدّتِ دراز کے مُردوں کی مانِند تارِیک
مکانوں میں رکھّا۔
7 اُس نے میرے گِرد اِحاطہ بنا دِیا کہ مَیں باہر نہیں
نِکل سکتا اُس نے میری زنجِیر بھاری کر دی
8 بلکہ جب مَیں پُکارتا اور دُہائی دیتا ہُوں تو وہ میری
فریاد نہیں سُنتا
9 اُس نے تراشے ہُوئے پتّھروں سے میرے
راستے بند کر دِئے۔ اُس نے میری راہیں ٹیڑھی
کر دِیں۔
10 وہ میرے لِئے گھات میں بَیٹھا ہُؤا رِیچھ اور کمِین گاہ
کا شیرِ بَبر ہے۔
11 اُس نے میری راہیں کج کر دِیں اور مُجھے ریزہ ریزہ
کر کے برباد کر دیا
12 اُس نے اپنی کمان کھینچی اور مُجھے اپنے تِیروں کا
نِشانہ بنایا۔
13 اُس نے اپنے ترکش کے تِیروں سے میرے
گُردوں کو چھید ڈالا۔
14 مَیں اپنے سب لوگوں کے لِئے مضحکہ اور دِن بھر
اُن کا راگ ہُوں
15 اُس نے مُجھے تلخی سے بھر دِیا اور ناگدَونے سے
مدہوش کِیا۔
16 اُس نے سنگریزوں سے میرے دانت توڑے اور
مُجھے خاکِستر میں لِٹایا۔
17 تُو نے میری جان کو سلامتی سے دُور کر دِیا۔ مَیں
خُوش حالی کو بُھول گیا۔
18 اور مَیں نے کہا مَیں ناتوان ہُؤا اور خُداوند سے
میری اُمّید جاتی رہی۔
19 میرے دُکھ کا خیال کر۔ میری مُصِیبت یعنی تلخی اور
ناگدَونے کو یاد کر۔
20 اِن باتوں کی یاد سے میری جان مُجھ مَیں بیتاب ہے۔
21 مَیں اِس پر سوچتا رہتا ہُوں۔ اِسی لِئے مَیں
اُمّیدوار ہُوں
22 یہ خُداوند کی شفقت ہے کہ ہم فنا نہیں ہُوئے کیونکہ
اُس کی رحمت لازوال ہے۔
23 وہ ہر صُبح تازہ ہے۔ تیری وفاداری عظِیم ہے۔
24 میری جان نے کہا میرا بخرہ خُداوند ہے اِس لِئے
میری اُمّید اُسی سے ہے۔
25 خُداوند اُن پر مِہربان ہے جو اُس کے مُنتظِر ہیں۔
اُس جان پر جو اُس کی طالِب ہے۔
26 یہ خُوب ہے کہ آدمی اُمّیدوار رہے اور خاموشی
سے خُداوند کی نجات کا اِنتظار کرے۔
27 آدمی کے لِئے بِہتر ہے کہ اپنی جوانی کے ایّام میں
فرمانبرداری کرے۔
28 وہ تنہا بَیٹھے اور خاموش رہے کیونکہ یہ خُدا ہی نے
اُس پر رکھّا ہے۔
29 وہ اپنا مُنہ خاک پر رکھّے کہ شاید کُچھ اُمّید کی صُورت
نِکلے۔
30 وہ اپنا گال اُس کی طرف پھیر دے جو اُسے طمانچہ
مارتا ہے اور ملامت سے خُوب سیر ہو۔
31 کیونکہ خُداوند ہمیشہ کے لِئے ردّ نہ کرے گا۔
32 کیونکہ اگرچہ وہ دُکھ دے تَو بھی اپنی شفقت کی
فراوانی سے رحم کرے گا۔
33 کیونکہ وہ بنی آدمؔ پر خُوشی سے دُکھ مُصِیبت نہیں
بھیجتا۔
34 رُویِ زمِین کے سب قَیدیوں کو پامال کرنا۔
35 حق تعالیٰ کے حضُور کِسی اِنسان کی حق تلفی کرنا
36 اور کِسی آدمی کا مُقدّمہ بِگاڑنا خُداوند دیکھ نہیں سکتا۔
37 وہ کَون ہے جِس کے کہنے کے مُطابِق ہوتا ہے
حالانکہ خُداوند نہیں فرماتا؟
38 کیا بھلائی اور بُرائی حق تعالیٰ ہی کے حُکم سے
نہیں ہے؟
39 پس آدمی جِیتے جی کیوں شِکایت کرے جب کہ اُسے
گُناہوں کی سزا مِلتی ہو؟
40 ہم اپنی راہوں کو ڈُھونڈیں اور جانچیں اور خُداوند
کی طرف پِھریں۔
41 ہم اپنے ہاتھوں کے ساتھ دِلوں کو بھی خُدا کے حضُور
آسمان کی طرف اُٹھائیں۔
42 ہم نے خطا اور سرکشی کی۔ تُو نے مُعاف نہیں کِیا۔
43 تُو نے ہم کو قہر سے ڈھانپا اور رگیدا۔ تُو نے قتل کِیا
اور رحم نہ کِیا۔
44 تُو بادِلوں میں مستُور ہُؤا تاکہ ہماری دُعا تُجھ تک
نہ پُہنچے۔
45 تُو نے ہم کو اقوام کے درمِیان کُوڑے کرکٹ اور
نجاست سا بنا دِیا
46 ہمارے سب دُشمن ہم پر مُنہ پسارتے ہیں۔
47 خَوف و دہشت اور وِیرانی و ہلاکت نے ہم کو آ دبایا۔
48 میری دُخترِ قَوم کی تباہی کے باعِث میری آنکھوں
سے آنسُوؤں کی نہریں جاری ہیں۔
49 میری آنکھیں اشکبار ہیں اور تھمتی نہیں۔ اُن کو
آرام نہیں۔
50 جب تک خُداوند آسمان پر سے نظر کر کے نہ دیکھے۔
51 میری آنکھیں میرے شہر کی سب بیٹِیوں کے لِئے
میری جان کو آزُردہ کرتی ہیں۔
52 میرے دُشمنوں نے بے سبب مُجھے پرِندہ کی
مانِند رگیدا۔
53 اُنہوں نے چاہِ زِندان میں میری جان لینے کو
مُجھ پر پتّھر رکھّا
54 پانی میرے سر سے گُذر گیا۔ مَیں نے کہا مَیں مَر مِٹا
55 اَے خُداوند مَیں نے تہِ زِندان سے تیرے نام
کی دُہائی دی۔
56 تُو نے میری آواز سُنی ہے۔ میری آہ و فریاد سے
اپنا کان بند نہ کر۔
57 جِس روز مَیں نے تُجھے پُکارا تُو نزدِیک آیا اور
تُو نے فرمایا کہ ہِراسان نہ ہو۔
58 اَے خُداوند تُو نے میری جان کی حِمایت کی اور
اُسے چُھڑایا۔
59 اَے خُداوند تُو نے میری مظلُومی دیکھی۔ میرا اِنصاف کر۔
60 تُو نے میرے خِلاف اُن کے تمام اِنتقام اور سب
منصُوبوں کو دیکھا ہے۔
61 اَے خُداوند تُو نے میرے خِلاف اُن کی ملامت
اور اُن کے سب منصُوبوں کو سُنا ہے۔
62 جو میری مُخالفت کو اُٹھے اُن کی باتیں اور دِن
بھر میری مُخالفت میں اُن کے منصُوبے۔
63 اُن کی نشِست و برخاست کو دیکھ کہ مَیں ہی اُن کا راگ ہُوں
64 اَے خُداوند اُن کے اعمال کے مُطابِق اُن کو بدلہ دے۔
65 اُن کو کور دِل بنا کہ تیری لَعنت اُن پر ہو۔
66 قہر سے اُن کو رگید اور رُویِ زمِین سے نیست و نابُود کر دے
یروشلیِم کے کھنڈر
1 سونا کَیسا بے آب ہو گیا! کُندن کَیسا بدل گیا!
مَقدِس کے پتّھر تمام گلی کُوچوں میں پڑے ہیں۔
2 صِیُّون کے عزِیز فرزند جو خالِص سونے کی مانِند تھے
کَیسے کُمہار کے بنائے ہُوئے برتنوں کے برابر
ٹھہرے!
3 گِیدڑ بھی اپنی چھاتِیوں سے اپنے بچّوں کو دُودھ
پِلاتے ہیں
لیکن میری دُخترِ قَوم بیابانی شُتر مُرغ کی مانِند
بے رحم ہے۔
4 شِیر خوار کی زُبان پِیاس کے مارے تالُو سے جا لگی۔
بچّے روٹی مانگتے ہیں لیکن اُن کو کوئی نہیں دیتا۔
5 جو ناز پروردہ تھے گلِیوں میں تباہ حال ہیں۔
جو بچپن سے ارغوان پوش تھے مزبلوں پر
پڑے ہیں
6 کیونکہ میری دُخترِ قَوم کی بدکرداری سدُوؔم کے گُناہ
سے بڑھ کر ہے
جو ایک لمحہ میں برباد ہُؤا اور کِسی کے ہاتھ اُس پر دراز نہ
ہُوئے۔
7 اُس کے شُرفا برف سے زِیادہ صاف اور دُودھ
سے سفید تھے۔
اُن کے بدن مُونگے سے زِیادہ سُرخ تھے۔ اُن
کی جھلک نِیلم کی سی تھی۔
8 اب اُن کے چِہرے سِیاہی سے بھی کالے ہیں۔ وہ بازار میں پہچانے نہیں جاتے۔
اُن کا چمڑا ہڈِّیوں سے سٹا ہے۔ وہ سُوکھ کر لکڑی
ساہو گیا۔
9 تلوار سے قتل ہونے والے بھُوکوں مَرنے والوں
سے بِہتر ہیں
کیونکہ یہ کھیت کا حاصِل نہ مِلنے سے کُڑھ کر ہلاک
ہوتے ہیں
10 رحم دِل عَورتوں کے ہاتھوں نے اپنے بچّوں کو پکایا۔
میری دُخترِ قَوم کی تباہی میں وُہی اُن کی خُوراک
ہُوئے۔
11 خُداوند نے اپنے غضب کو انجام دِیا۔ اُس نے اپنے
قہرِ شدِید کو نازِل کِیا۔
اور اُس نے صِیُّون میں آگ بھڑکائی جو اُس کی
بُنیاد کو چٹ کر گئی۔
12 رُویِ زمِین کے بادشاہ اور دُنیا کے باشِندے باور
نہیں کرتے تھے
کہ مُخالِف اور دُشمن یروشلیِم کے پھاٹکوں سے
گُھس آئیں گے
13 یہ اُس کے نبِیوں کے گُناہوں اور کاہِنوں کی بدکرداری
کی وجہ سے ہُؤا۔
جِنہوں نے اُس میں صادِقوں کا خُون بہایا۔
14 وہ اندھوں کی طرح گلِیوں میں بھٹکتے اور خُون سے
آلُودہ ہوتے ہیں
اَیسا کہ کوئی اُن کے لِباس کو بھی چُھو نہیں سکتا۔
15 وہ اُن کو پُکار کر کہتے تھے دُور رہو ناپاک! دُور رہو
دُور رہو! چُھونا مَت!
جب وہ بھاگ جاتے اور آوارہ پِھرتے تو لوگ
کہتے تھے اب یہ یہاں نہ رہیں گے
16 خُداوند کے قہر نے اُن کو پراگندہ کِیا۔ اب وہ اُن
پر نظر نہیں کرے گا
اُنہوں نے کاہِنوں کی عِزّت نہ کی اور بزُرگوں
کا لِحاظ نہ کِیا۔
17 ہماری آنکھیں باطِل مدد کے اِنتظار میں تھک گئِیں۔
ہم اُس قَوم کا اِنتظار کرتے رہے جو بچا نہیں سکتی تھی۔
18 اُنہوں نے ہمارے پاؤں اَیسے باندھ رکھّے ہیں
کہ ہم باہر نہیں نِکل سکتے۔
ہمارا انجام نزدِیک ہے۔ ہمارے دِن پُورے
ہو گئے۔
ہمارا وقت آ پُہنچا۔
19 ہم کو رگیدنے والے آسمان کے عُقابوں سے بھی
تیز ہیں۔
اُنہوں نے پہاڑوں پر ہمارا پِیچھا کِیا۔ وہ بیابان
میں ہماری گھات میں بَیٹھے۔
20 ہماری زِندگی کا دَم خُداوند کا ممسُوح اُن کے گڑھوں
میں گرِفتار ہو گیا۔
جِس کی بابت ہم کہتے تھے کہ اُس کے سایہ تلے
ہم قَوموں کے درمِیان زِندگی بسر
کریں گے۔
21 اَے دُخترِ ادُوم جو عُوض کی سرزمِین میں بستی ہے
خُوش و خُرّم ہو!
یہ پِیالہ تُجھ تک بھی پُہنچے گا۔ تُو مَست اور برہنہ ہو
جائے گی۔
22 اَے دُخترِ صِیُّون تیری بدکرداری کی سزا تمام ہُوئی!
وہ تُجھے پِھر اسِیر کر کے نہیں لے جائے گا۔
اَے دُخترِ ادُوؔم وہ تیری بدکرداری کی سزا دے گا!
وہ تیرے گُناہ فاش کر دے گا۔
رحم کے لِئے دُعا
1 اَے خُداوند جو کُچھ ہم پر گُذرا اُسے یاد کر!
نظر کر اور ہماری رُسوائی کو دیکھ۔
2 ہماری مِیراث اجنبِیوں کے حوالہ کی گئی۔
ہمارے گھر بے گانوں نے لے لِئے۔
3 ہم یتِیم ہیں۔ ہمارے باپ نہیں۔
ہماری مائیں بیواؤں کی مانِند ہیں۔
4 ہم نے اپنا پانی مول لے کر پِیا۔
اپنی لکڑی بھی ہم نے دام دے کر لی۔
5 ہم کو رگیدنے والے ہمارے سر پر ہیں۔
ہم تھکے ہارے اور بے آرام ہیں۔
6 ہم نے مِصریوں اور اسُوریوں کی اِطاعت قبُول کی
تاکہ روٹی سے سیر و آسُودہ ہوں۔
7 ہمارے باپ دادا گُناہ کر کے چل بسے۔
اور ہم اُن کی بدکرداری کی سزا پا رہے ہیں۔
8 غُلام ہم پر حُکمرانی کرتے ہیں۔
اُن کے ہاتھ سے چُھڑانے والا کوئی نہیں۔
9 صحرا نشِینوں کی تلوار کے باعِث
ہم جان پر کھیل کر روٹی حاصِل کرتے ہیں۔
10 قحط کی جُھلسانے والی آگ کے باعِث۔
ہمارا چمڑا تنُور کی مانِند سِیاہ ہو گیا ہے۔
11 اُنہوں نے صِیُّون میں عَورتوں کو بے حُرمت کِیا
اور یہُوداؔہ کے شہروں میں کُنواری لڑکیوں کو۔
12 اُمرا کو اُن کے ہاتھوں سے لٹکا دِیا۔
بزُرگوں کی رُوداری نہ کی گئی۔
13 جوانوں نے چکّی پِیسی۔
اور بچّوں نے گِرتے پڑتے لکڑِیاں ڈھوئِیں۔
14 بزُرگ پھاٹکوں پر دِکھائی نہیں دیتے۔
جوانوں کی نغمہ پردازی سُنائی نہیں دیتی۔
15 ہمارے دِلوں سے خُوشی جاتی رہی۔
ہمارا رقص ماتم سے بدل گیا۔
16 تاج ہمارے سر پر سے گِر پڑا۔
ہم پر افسوس! کہ ہم نے گُناہ کِیا۔
17 اِسی لِئے ہمارے دِل بیتاب ہیں۔
اِن ہی باتوں کے باعِث ہماری آنکھیں
دُھندلا گئیں
18 کوہِ صِیُّون کی وِیرانی کے باعِث
اُس پر گِیدڑ پِھرتے ہیں
19 پر تُو اَے خُداوند ابد تک قائِم ہے
اور تیرا تخت پُشت در پُشت۔
20 پِھر تُو کیوں ہم کو ہمیشہ کے لِئے فراموش کرتا ہے۔
اور ہم کو مُدّتِ دراز تک ترک کرتا ہے؟
21 اَے خُداوند ہم کو اپنی طرف پِھرا تو ہم پِھریں گے۔
ہمارے دِن بدل دے جَیسے قدِیم سے تھے۔
22 کیا تُو نے ہم کو بِالکُل ردّ کر دِیا ہے؟
کیا تُو ہم سے سخت ناراض ہے؟