تمہید
1چُونکہ بُہتوں نے اِس پر کمر باندھی ہے کہ جو باتیں ہمارے درمِیان واقِع ہُوئِیں اُن کو ترتِیب وار بیان کریں۔ 2جَیسا کہ اُنہوں نے جو شرُوع سے خُود دیکھنے والے اور کلام کے خادِم تھے اُن کو ہم تک پُہنچایا۔ 3اِس لِئے اَے مُعزّز تِھیُفِلُس مَیں نے بھی مُناسِب جانا کہ سب باتوں کا سِلسِلہ شرُوع سے ٹِھیک ٹِھیک دریافت کر کے اُن کو تیرے لِئے ترتِیب سے لِکُھوں 4تاکہ جِن باتوں کی تُو نے تعلِیم پائی ہے اُن کی پُختگی تُجھے معلُوم ہو جائے۔
یُوحنّا بپتسِمہ دینے والے کی پَیدایش کی بشارت
5یہُودیہ کے بادشاہ ہیرودؔیس کے زمانہ میں اَبِیّاؔہ کے فرِیق میں سے زکریاؔہ نام ایک کاہِن تھا اور اُس کی بِیوی ہاروؔن کی اَولاد میں سے تھی اور اُس کا نام اِلیشِبَع تھا۔ 6اور وہ دونوں خُدا کے حضُور راست باز اور خُداوند کے سب احکام و قوانِین پر بے عَیب چلنے والے تھے 7اور اُن کے اَولاد نہ تھی کیونکہ اِلیشِبَع بانجھ تھی اور دونوں عُمر رسِیدہ تھے۔
8جب وہ خُدا کے حضُور اپنے فرِیق کی باری پر کہانت کا کام انجام دیتا تھا تو اَیسا ہُؤا 9کہ کہانت کے دستُور کے مُوافِق اُس کے نام کا قُرعہ نِکلا کہ خُداوند کے مَقدِس میں جا کر خُوشبُو جلائے 10اور لوگوں کی ساری جماعت خُوشبُو جلاتے وقت باہر دُعا کر رہی تھی
11کہ خُداوند کا فرِشتہ خُوشبُو کے مذبح کی دہنی طرف کھڑا ہُؤا اُس کو دِکھائی دِیا 12اور زکریاؔہ دیکھ کر گھبرایا اور اُس پر دہشت چھا گئی۔ 13مگر فرِشتہ نے اُس سے کہا اَے زکریاؔہ! خَوف نہ کر کیونکہ تیری دُعا سُن لی گئی اور تیرے لِئے تیری بِیوی اِلیشِبَع کے بیٹا ہو گا۔ تُو اُس کا نام یُوحنّا رکھنا 14اور تُجھے خُوشی و خُرّمی ہو گی اور بُہت سے لوگ اُس کی پَیدایش کے سبب سے خُوش ہوں گے 15کیونکہ وہ خُداوند کے حضُور میں بزُرگ ہو گا اور ہرگِز نہ مَے نہ کوئی اَور شراب پِیئے گا اور اپنی ماں کے بَطن ہی سے رُوحُ القُدس سے بھر جائے گا 16اور بُہت سے بنی اِسرائیل کو خُداوند کی طرف جو اُن کا خُدا ہے پھیرے گا 17اور وہ ایلیّاؔہ کی رُوح اور قُوّت میں اُس کے آگے آگے چلے گا کہ والِدوں کے دِل اَولاد کی طرف اور نافرمانوں کو راست بازوں کی دانائی پر چلنے کی طرف پھیرے اور خُداوند کے لِئے ایک مُستعِد قَوم تیّار کرے۔
18زکریاؔہ نے فرِشتہ سے کہا مَیں اِس بات کو کِس طرح جانُوں؟ کیونکہ مَیں بُوڑھا ہُوں اور میری بِیوی عُمر رسِیدہ ہے۔
19فرِشتہ نے جواب میں اُس سے کہا مَیں جبراؔئیل ہُوں جو خُدا کے حضُور کھڑا رہتا ہُوں اور اِس لِئے بھیجا گیا ہُوں کہ تُجھ سے کلام کرُوں اور تُجھے اِن باتوں کی خُوشخبری دُوں 20اور دیکھ جِس دِن تک یہ باتیں واقِع نہ ہو لیں تُو چُپکا رہے گا اور بول نہ سکے گا۔ اِس لِئے کہ تُو نے میری باتوں کا جو اپنے وقت پر پُوری ہوں گی یقِین نہ کِیا۔
21اور لوگ زکرؔیاہ کی راہ دیکھتے اور تَعجُّب کرتے تھے کہ اُسے مَقدِس میں کیوں دیر لگی۔ 22جب وہ باہر آیا تو اُن سے بول نہ سکا۔ پس اُنہوں نے معلُوم کِیا کہ اُس نے مَقدِس میں رویا دیکھی ہے اور وہ اُن سے اِشارے کرتا تھا اور گُونگا ہی رہا۔
23پِھر اَیسا ہُؤا کہ جب اُس کی خِدمت کے دِن پُورے ہو گئے تو وہ اپنے گھر گیا۔ 24اِن دِنوں کے بعد اُس کی بِیوی اِلیشِبَع حامِلہ ہُوئی اور اُس نے پانچ مہِینے تک اپنے تئِیں یہ کہہ کر چُھپائے رکھا کہ 25جب خُداوند نے میری رُسوائی لوگوں میں سے دُور کرنے کے لِئے مُجھ پر نظر کی اُن دِنوں میں اُس نے میرے لِئے اَیسا کِیا۔
یِسُوع کی پَیدایش کی بشارت
26چھٹے مہِینے میں جبراؔئیل فرِشتہ خُدا کی طرف سے گلِیل کے ایک شہر میں جِس کا نام ناصرۃ تھا ایک کُنواری کے پاس بھیجا گیا۔ 27جِس کی منگنی داؤُد کے گھرانے کے ایک مَرد یُوسفؔ نام سے ہُوئی تھی اور اُس کُنواری کا نام مریمؔ تھا 28اور فرِشتہ نے اُس کے پاس اندر آ کر کہا سلام تُجھ کو جِس پر فضل ہُؤا ہے! خُداوند تیرے ساتھ ہے۔
29وہ اِس کلام سے بُہت گھبرا گئی اور سوچنے لگی کہ یہ کَیسا سلام ہے۔ 30فرِشتہ نے اُس سے کہا اَے مریمؔ! خَوف نہ کر کیونکہ خُدا کی طرف سے تُجھ پر فضل ہُؤا ہے 31اور دیکھ تُو حامِلہ ہو گی اور تیرے بیٹا ہو گا۔ اُس کا نام یِسُوعؔ رکھنا۔ 32وہ بزُرگ ہو گا اور خُدا تعالےٰ کا بیٹا کہلائے گا اور خُداوند خُدا اُس کے باپ داؤُد کا تخت اُسے دے گا 33اور وہ یعقُوبؔ کے گھرانے پر ابد تک بادشاہی کرے گا اور اُس کی بادشاہی کا آخِر نہ ہو گا۔
34مریمؔ نے فرِشتہ سے کہا یہ کیوں کر ہو گا جب کہ مَیں مَرد کو نہیں جانتی؟
35اور فرِشتہ نے جواب میں اُس سے کہا کہ رُوحُ القُدس تُجھ پر نازِل ہو گا اور خُدا تعالےٰ کی قُدرت تُجھ پر سایہ ڈالے گی اور اِس سبب سے وہ مَولُودِ مُقدّس خُدا کا بیٹا کہلائے گا 36اور دیکھ تیری رِشتہ دار اِلیشِبَع کے بھی بُڑھاپے میں بیٹا ہونے والا ہے اور اب اُس کو جو بانجھ کہلاتی تھی چھٹا مہینہ ہے 37کیونکہ جو قَول خُدا کی طرف سے ہے وہ ہرگِز بے تاثِیر نہ ہو گا۔
38مریمؔ نے کہا دیکھ مَیں خُداوند کی بندی ہُوں۔ میرے لِئے تیرے قَول کے مُوافِق ہو۔ تب فرِشتہ اُس کے پاس سے چلا گیا۔
مریمؔ اِلیِشبعَ سے مُلاقات کرتی ہے
39اُن ہی دِنوں مریمؔ اُٹھی اور جلدی سے پہاڑی مُلک میں یہُوداؔہ کے ایک شہر کو گئی 40اور زکرؔیاہ کے گھر میں داخِل ہو کر اِلیشِبَع کو سلام کِیا 41اور جُونہی اِلیشِبَع نے مریمؔ کا سلام سُنا تو اَیسا ہُؤا کہ بچّہ اُس کے رَحِم میں اُچھل پڑا اور اِلیشِبَع رُوحُ القُدس سے بھر گئی 42اور بُلند آواز سے پُکار کر کہنے لگی کہ تُو عَورتوں میں مُبارِک اور تیرے رَحِم کا پَھل مُبارک ہے 43اور مُجھ پر یہ فضل کہاں سے ہُؤا کہ میرے خُداوند کی ماں میرے پاس آئی؟ 44کیونکہ دیکھ جُونہی تیرے سلام کی آواز میرے کان میں پُہنچی بچّہ مارے خُوشی کے میرے رَحمِ میں اُچھل پڑا 45اور مُبارک ہے وہ جو اِیمان لائی کیونکہ جو باتیں خُداوند کی طرف سے اُس سے کہی گئی تِھیں وہ پُوری ہوں گی۔
مریمؔ حمد کا گِیت گاتی ہے
46پِھر مریمؔ نے کہا کہ میری جان خُداوند کی بڑائی کرتی ہے
47اور میری رُوح میرے مُنّجی خُدا سے خُوش ہُوئی
48کیونکہ اُس نے اپنی بندی کی پست حالی پر نظر کی
اور دیکھ اب سے لے کر ہر زمانہ کے لوگ مُجھ کو
مُبارک کہیں گے
49کیونکہ اُس قادِر نے میرے لِئے بڑے بڑے کام
کِئے ہیں
اور اُس کا نام پاک ہے
50اور اُس کا رَحم اُن پر جو اُس سے ڈرتے ہیں
پُشت دَر پُشت رہتا ہے۔
51اُس نے اپنے بازُو سے زور دِکھایا
اور جو اپنے تئِیں بڑا سمجھتے تھے اُن کو پراگندہ کِیا۔
52اُس نے اِختیار والوں کو تخت سے گِرا دیا
اور پست حالوں کو بُلند کِیا۔
53اُس نے بُھوکوں کو اچھّی چِیزوں سے سیر کر دیا
اور دَولت مندوں کو خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔
54اُس نے اپنے خادِم اِسرائیلؔ کو سنبھال لِیا
تاکہ اپنی اُس رحمت کو یاد فرمائے۔
55جو ابرہامؔ اور اُس کی نسل پر ابد تک رہے گی
جَیسا اُس نے ہمارے باپ دادا سے کہا تھا
56اور مریمؔ تِین مہِینے کے قرِیب اُس کے ساتھ رہ کر اپنے گھر کو لَوٹ گئی۔
یُوحنّا بپتسِمہ دینے والے کی پَیدایش
57اور اِلیشِبَع کے وضعِ حمل کا وقت آ پُہنچا اور اُس کے بیٹا ہُؤا 58اور اُس کے پڑوسِیوں اور رِشتہ داروں نے یہ سُن کر کہ خُداوند نے اُس پر بڑی رحمت کی اُس کے ساتھ خُوشی منائی۔
59اور آٹھویں دِن اَیسا ہُؤا کہ وہ لڑکے کا خَتنہ کرنے آئے اور اُس کا نام اُس کے باپ کے نام پر زکرؔیاہ رکھنے لگے۔ 60مگر اُس کی ماں نے کہا نہیں بلکہ اُس کا نام یُوحنّا رکھّا جائے۔
61اُنہوں نے اُس سے کہا کہ تیرے کُنبے میں کِسی کا یہ نام نہیں۔ 62اور اُنہوں نے اُس کے باپ کو اِشارہ کِیا کہ تُو اُس کا نام کیا رکھنا چاہتا ہے؟
63اُس نے تختی منگا کر یہ لِکھا کہ اُس کا نام یُوحنّا ہے اور سب نے تعجُّب کِیا۔ 64اُسی دَم اُس کا مُنہ اور زُبان کُھل گئی اور وہ بولنے اور خُدا کی حمد کرنے لگا۔ 65اور اُن کے آس پاس کے سب رہنے والوں پر دہشت چھا گئی اور یہُودیہ کے تمام پہاڑی مُلک میں اِن سب باتوں کا چرچا پَھیل گیا۔ 66اور سب سُننے والوں نے اُن کو دِل میں سوچ کر کہا تو یہ لڑکا کَیسا ہونے والا ہے؟ کیونکہ خُداوند کا ہاتھ اُس پر تھا۔
زکریاؔہ کی نُبّوت
67اور اُس کا باپ زکرؔیاہ رُوحُ القُدس سے بھر گیا اور نبُوّت کی راہ سے کہنے لگا کہ
68خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کی حمد ہو
کیونکہ اُس نے اپنی اُمّت پر توجُّہ کر کے اُسے
چُھٹکارا دِیا
69اور اپنے خادِم داؤُد کے گھرانے میں
ہمارے لِئے نجات کا سِینگ نِکالا۔
70(جَیسا اُس نے اپنے پاک نبِیوں کی زُبانی کہا تھا
جو کہ دُنیا کے شرُوع سے ہوتے آئے ہیں)
71یعنی ہم کو ہمارے دُشمنوں سے
اور سب کِینہ رکھنے والوں کے ہاتھ سے نجات
بخشی
72تاکہ ہمارے باپ دادا پر رحم کرے
اور اپنے پاک عہد کو یاد فرمائے
73یعنی اُس قَسم کو جو اُس نے ہمارے باپ ابرہامؔ
سے کھائی تھی
74کہ وہ ہمیں یہ عِنایت کرے گا کہ اپنے دُشمنوں
کے ہاتھ سے چُھوٹ کر
75اُس کے حضُور پاکِیزگی اور راست بازی سے
عُمر بھر بے خَوف اُس کی عِبادت کریں۔
76اور اَے لڑکے تُو خُدا تعالےٰ کا نبی کہلائے گا
کیونکہ تُو خُداوند کی راہیں تیّار کرنے کو
اُس کے آگے آگے چلے گا
77تاکہ اُس کی اُمّت کو نجات کا عِلم بخشے
جو اُن کو گُناہوں کی مُعافی سے حاصِل ہو۔
78یہ ہمارے خُدا کی عَین رحمت سے ہو گا
جِس کے سبب سے عالمِ بالا کا آفتاب ہم پر
طلُوع کرے گا۔
79تاکہ اُن کو جو اندھیرے اور مَوت کے سایہ میں
بَیٹھے ہیں رَوشنی بخشے
اور ہمارے قدموں کو سلامتی کی راہ پر ڈالے۔
80اور وہ لڑکا بڑھتا اور رُوح میں قُوّت پاتا گیا اور اِسرائیلؔ پر ظاہِر ہونے کے دِن تک جنگلوں میں رہا۔