Calvary Pentecostal Theological Seminary Pakistan

Urdu Bible

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

متّی


یِسُوع مسِیح کے آباواجداد
1یِسُوعؔ مسِیح اِبنِ داؤُدؔ اِبنِ ابرہامؔ کا نسب نامہ۔
2ابرہامؔ سے اِضحاقؔ پَیدا ہُؤا اور اِضحاقؔ سے یعقُوبؔ پَیدا ہُؤا اور یعقُوبؔ سے یہُوداؔہ اور اُس کے بھائی پَیدا ہُوئے۔ 3اور یہُوداؔہ سے فارؔص اور زارؔح تمر سے پَیدا ہُوئے۔ اور فارؔص سے حصروؔن پَیدا ہُؤا اور حصروؔن سے راؔم پَیدا ہُؤا۔ 4اور رامؔ سے عمّیندابؔ پَیدا ہُؤا اور عمّیندابؔ سے نحسوؔن پَیدا ہُؤا اور نحسوؔن سے سلموؔن پَیدا ہُؤا۔ 5اور سلموؔن سے بوعزؔ راحبؔ سے پَیدا ہُؤا اور بوعَزؔ سے عوبیدؔ رُوؔت سے پَیدا ہُؤا اور عوبیدؔ سے یسّیؔ پَیدا ہُؤا۔ 6اور یسّیؔ سے داؤُدؔ بادشاہ پَیدا ہُؤا۔
اور داؤُدؔ سے سُلیماؔن اُس عَورت سے پَیدا ہُؤا جو پہلے اُورِیّاہؔ کی بِیوی تھی۔ 7اور سُلیماؔن سے رحُبِعاؔم پَیدا ہُؤا اور رحُبِعاؔم سے اَبِیّاؔہ پَیدا ہُؤا اور اَبِیّاؔہ سے آساؔ پَیدا ہُؤا۔ 8اور آساؔ سے یہوسفطؔ پَیدا ہُؤا اور یہوسفطؔ سے یُوراؔم پَیدا ہُؤا اور یُوراؔم سے عُزِیّاہؔ پَیدا ہُؤا۔ 9اور عُزِیّاہؔ سے یُوتامؔ پَیدا ہُؤا اور یُوتامؔ سے آخزؔ پَیدا ہُؤا اور آخزؔ سے حِزقِیاؔہ پَیدا ہُؤا۔ 10اور حِزقِیاؔہ سے مُنسّیؔ پَیدا ہُؤا اور مُنسّیؔ سے امُوؔن پَیدا ہُؤا اور امُوؔن سے یُوسیاہؔ پَیدا ہُؤا۔ 11اور گرِفتار ہو کر باؔبل جانے کے زمانہ میں یُوسیاہؔ سے یکوُنیاؔہ اور اُس کے بھائی پَیدا ہُوئے۔
12اور گرِفتار ہو کر بابلؔ جانے کے بعد یکوُنیاؔہ سے سیالتی ایلؔ پَیدا ہُؤا اور سیالتی ایلؔ سے زَرُبّاِبُلؔ پَیدا ہُؤا۔ 13اور زرُبّابُلؔ سے اَبِیہُودؔ پَیدا ہُؤا اور اَبِیہُودؔ سے اِلیاؔقِیم پَیدا ہُؤا اور الیاؔقِیم سے عازورؔ پَیدا ہُؤا۔ 14اور عازورؔ سے صدوؔق پَیدا ہُؤا اور صدوؔق سے اخیمؔ پَیدا ہُؤا اور اخیمؔ سے لِیہُودؔ پَیدا ہُؤا۔ 15اور الِیہُودؔ سے الیعزرؔ پَیدا ہُؤا اور الیعزرؔ سے متّانؔ پَیدا ہُؤا اور متّانؔ سے یعقُوبؔ پَیدا ہُؤا۔ 16اور یعقُوبؔ سے یُوسفؔ پَیدا ہُؤا۔ یہ اُس مریمؔ کا شَوہر تھا جِس سے یِسُوعؔ پَیدا ہُؤا جو مسِیح کہلاتا ہے۔
17پس سب پُشتیں ابرہامؔ سے داؤُدؔ تک چَودہ پُشتیں ہُوئِیں اور داؤُدؔ سے لے کر گرِفتار ہو کر بابُلؔ جانے تک چَودہ پُشتیں اور گرِفتار ہو کر بابُل جانے سے لے کر مسِیح تک چَودہ پُشتیں ہُوئِیں۔
یِسُوعؔ مسِیح کی پَیدایش
18اب یِسُوعؔ مسِیح کی پَیدایش اِس طرح ہُوئی کہ جب اُس کی ماں مریمؔ کی منگنی یُوسفؔ کے ساتھ ہو گئی تو اُن کے اکٹّھے ہونے سے پہلے وہ رُوحُ القُدس کی قُدرت سے حامِلہ پائی گئی۔ 19پس اُس کے شَوہر یُوسفؔ نے جو راست باز تھا اور اُسے بدنام کرنا نہیں چاہتا تھا اُسے چُپکے سے چھوڑ دینے کا اِرادہ کِیا۔ 20وہ اِن باتوں کو سوچ ہی رہا تھا کہ خُداوند کے فرشتہ نے اُسے خواب میں دِکھائی دے کر کہا اَے یُوسفؔ اِبنِ داؤُد! اپنی بِیوی مریمؔ کو اپنے ہاں لے آنے سے نہ ڈر کیونکہ جو اُس کے پیٹ میں ہے وہ رُوحُ القُدس کی قُدرت سے ہے۔ 21اُس کے بیٹا ہو گا اور تُو اُس کا نام یسُوؔع رکھنا کیونکہ وُہی اپنے لوگوں کو اُن کے گُناہوں سے نجات دے گا۔
22یہ سب کُچھ اِس لِئے ہُؤا کہ جو خُداوند نے نبی کی معرفت کہا تھا وہ پُورا ہو کہ 23دیکھو ایک کنواری حامِلہ ہو گی اور بیٹا جنے گی اور اُس کا نام عِمّاؔنُوایل رکھیں گے جِس کا ترجمہ ہے خُدا ہمارے ساتھ۔
24پس یُوسفؔ نے نِیند سے جاگ کر وَیسا ہی کِیا جَیسا خُداوند کے فرِشتہ نے اُسے حُکم دِیا تھا اور اپنی بِیوی کو اپنے ہاں لے آیا۔ 25اور اُس کو نہ جانا جب تک اُس کے بیٹا نہ ہُؤا اور اُس کا نام یِسُوع رکھّا۔
پُورب (مَشرِق) سے آنے والے مُلاقاتی
1جب یِسُوعؔ ہیرودؔیس بادشاہ کے زمانہ میں یہُودیہ کے بَیت لحم میں پَیدا ہُؤا تو دیکھو کئی مجُوسی پُورب سے یروشلِیم میں یہ کہتے ہُوئے آئے کہ 2یہُودِیوں کا بادشاہ جو پَیدا ہُؤا ہے وہ کہاں ہے؟ کیونکہ پُورب میں اُس کا ستارہ دیکھ کر ہم اُسے سِجدہ کرنے آئے ہیں۔
3یہ سُن کر ہیرودؔیس بادشاہ اور اُس کے ساتھ یروشلِیم کے سب لوگ گھبرا گئے۔ 4اور اُس نے قَوم کے سب سردار کاہِنوں اور فقِیہوں کو جمع کر کے اُن سے پُوچھا کہ مسِیح کی پَیدایش کہاں ہونی چاہئے؟
5اُنہوں نے اُس سے کہا یہُودیہ کے بَیت لحم میں کیونکہ نبی کی معرفت یُوں لِکھا گیا ہے کہ
6اَے بَیت لحم یہُوداؔہ کے علاقے
تُو یہُوداؔہ کے حاکِموں میں ہرگِز سب سے
چھوٹا نہیں۔
کیونکہ تُجھ میں سے ایک سردار نکِلے گا
جو میری اُمّت اِسرائیلؔ کی گلّہ بانی کرے گا۔
7اِس پر ہیرودؔیس نے مجُوسِیوں کو چُپکے سے بُلا کر اُن سے تحقِیق کی کہ وہ ستارہ کِس وقت دِکھائی دِیا تھا۔ 8اور یہ کہہ کر اُنہیں بَیت لحم کو بھیجا کہ جا کر اُس بچّے کی بابت ٹِھیک ٹِھیک دریافت کرو اور جب وہ مِلے تو مُجھے خبر دو تاکہ مَیں بھی آ کر اُسے سِجدہ کرُوں۔
9وہ بادشاہ کی بات سُن کر روانہ ہُوئے اور دیکھو جو ستارہ اُنہوں نے پُورب میں دیکھا تھا وہ اُن کے آگے آگے چلا۔ یہاں تک کہ اُس جگہ کے اُوپر جا کر ٹھہر گیا جہاں وہ بچّہ تھا۔ 10وہ ستارے کو دیکھ کر نِہایت خُوش ہُوئے۔ 11اور اُس گھر میں پُہنچ کر بچّے کو اُس کی ماں مریمؔ کے پاس دیکھا اور اُس کے آگے گِر کر سِجدہ کِیا اور اپنے ڈِبّے کھول کر سونا اور لُبان اور مُر اُس کو نذر کِیا۔
12اور ہیرودؔیس کے پاس پِھر نہ جانے کی ہدایت خواب میں پا کر دُوسری راہ سے اپنے مُلک کو روانہ ہُوئے۔
مِصرؔ کو بھاگ جانا
13جب وہ روانہ ہو گئے تو دیکھو خُداوند کے فرِشتہ نے یُوسفؔ کو خواب میں دِکھائی دے کر کہا اُٹھ۔ بچّے اور اُس کی ماں کو ساتھ لے کر مِصرؔ کو بھاگ جا اور جب تک کہ مَیں تُجھ سے نہ کہُوں وہیں رہنا کیونکہ ہیرودؔیس اِس بچّے کو تلاش کرنے کو ہے تاکہ اِسے ہلاک کرے۔
14پس وہ اُٹھا اور رات کے وقت بچّے اور اُس کی ماں کو ساتھ لے کر مِصرؔ کو روانہ ہو گیا۔ 15اور ہیرودؔیس کے مَرنے تک وہیں رہا تاکہ جو خُداوند نے نبی کی معرفت کہا تھا وہ پُورا ہو کہ مِصرؔ میں سے مَیں نے اپنے بیٹے کو بُلایا۔
بچّوں کا قتلِ عام
16جب ہیرودؔیس نے دیکھا کہ مجُوسِیوں نے میرے ساتھ ہنسی کی تو نِہایت غُصّے ہُؤا اور آدمی بھیج کر بَیت لحم اور اُس کی سب سرحدّوں کے اندر کے اُن سب لڑکوں کو قتل کروا دِیا جو دو دو برس کے یا اِس سے چھوٹے تھے۔ اُس وقت کے حِساب سے جو اُس نے مجُوسِیوں سے تحقِیق کی تھی۔
17اُس وقت وہ بات پُوری ہُوئی جو یِرمیاؔہ نبی کی معرفت کہی گئی تھی کہ
18رامہ میں آواز سُنائی دی۔
رونا اور بڑا ماتم۔
راخِل اپنے بچّوں کو رو رہی ہے
اور تسلّی قبُول نہیں کرتی اِس لِئے کہ وہ نہیں ہیں۔
مِصرؔ سے واپسی
19جب ہیرودؔیس مَر گیا تو دیکھو خُداوند کے فرِشتہ نے مِصرؔ میں یُوسفؔ کو خواب میں دِکھائی دے کر کہا کہ 20اُٹھ اِس بچّے اور اِس کی ماں کو لے کر اِسرائیلؔ کے مُلک میں چلا جا کیونکہ جو بچّے کی جان کے خواہاں تھے وہ مَر گئے۔ 21پس وہ اُٹھا اور بچّے اور اُس کی ماں کو ساتھ لے کر اِسرائیلؔ کے مُلک میں آ گیا۔
22مگر جب سُنا کہ اَرخلاؔؤس اپنے باپ ہیرودؔیس کی جگہ یہُودیہ میں بادشاہی کرتا ہے تو وہاں جانے سے ڈرا اور خواب میں ہدایت پا کر گلِیل کے عِلاقہ کو روانہ ہو گیا۔ 23اور ناصرۃ نام ایک شہر میں جا بسا تاکہ جو نبِیوں کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ وہ ناصری کہلائے گا۔
یُوحنّا بپتسِمہ دینے والے کی مُنادی
1اُن دِنوں میں یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا آیا اور یہُودیہ کے بیابان میں یہ مُنادی کرنے لگا کہ 2تَوبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدِیک آ گئی ہے۔ 3یہ وُہی ہے جِس کا ذکر یسعیاہ نبی کی معرفت یُوں ہُؤا کہ
بیابان میں پُکارنے والے کی آواز آتی ہے کہ
خُداوند کی راہ تیّار کرو۔
اُس کے راستے سِیدھے بناؤ۔
4یہ یُوحنّا اُونٹ کے بالوں کی پوشاک پہنے اور چمڑے کا پٹکا اپنی کمر سے باندھے رہتا تھا اور اِس کی خوراک ٹِڈّیاں اور جنگلی شہد تھا۔ 5اُس وقت یروشلیِم اور سارے یہُودیہ اور یَردن کے گِرد و نواح کے سب لوگ نِکل کر اُس کے پاس گئے۔ 6اور اپنے گُناہوں کا اِقرار کر کے دریایِ یَردن میں اُس سے بپتِسمہ لِیا۔
7مگر جب اُس نے بُہت سے فرِیسیِوں اور صدُوقِیوں کو بپتِسمہ کے لِئے اپنے پاس آتے دیکھا تو اُن سے کہا کہ اَے سانپ کے بچّو! تُم کو کِس نے جتا دِیا کہ آنے والے غضب سے بھاگو؟ 8پس تَوبہ کے مُوافِق پَھل لاؤ۔ 9اور اپنے دِلوں میں یہ کہنے کا خیال نہ کرو کہ ابرہامؔ ہمارا باپ ہے کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُدا اِن پتّھروں سے ابرہامؔ کے لِئے اَولاد پَیدا کر سکتا ہے۔ 10اور اب درختوں کی جڑ پر کُلہاڑا رکھّا ہُؤا ہے۔ پس جو درخت اچّھا پَھل نہیں لاتا وہ کاٹا اور آگ میں ڈالا جاتا ہے۔ 11مَیں تو تُم کو تَوبہ کے لِئے پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُوں لیکن جو میرے بعد آتا ہے وہ مُجھ سے زورآور ہے۔ مَیں اُس کی جُوتِیاں اُٹھانے کے لائِق نہیں۔ وہ تُم کو رُوحُ القُدس اور آگ سے بپتِسمہ دے گا۔ 12اُس کا چھاج اُس کے ہاتھ میں ہے اور وہ اپنے کھلیہان کو خُوب صاف کرے گا اور اپنے گیہُوں کو تو کھتّے میں جمع کرے گا مگر بُھوسی کو اُس آگ میں جلائے گا جو بُجھنے کی نہیں۔
یِسُوع کا بپتسِمہ
13اُس وقت یِسُوعؔ گلِیل سے یَردن کے کنارے یُوحنّا کے پاس اُس سے بپتِسمہ لینے آیا۔ 14مگر یُوحنّا یہ کہہ کر اُسے منع کرنے لگا کہ مَیں آپ تُجھ سے بپتِسمہ لینے کا مُحتاج ہُوں اور تُو میرے پاس آیا ہے؟
15یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راست بازی پُوری کرنا مُناسِب ہے۔ اِس پر اُس نے ہونے دِیا۔
16اور یِسُوعؔ بپتِسمہ لے کر فی الفَور پانی کے پاس سے اُوپر گیا اور دیکھو اُس کے لِئے آسمان کُھل گیا اور اُس نے خُدا کے رُوح کو کبُوتر کی مانِند اُترتے اور اپنے اُوپر آتے دیکھا۔ 17اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں۔
یِسُوع کی آزمایش
1اُس وقت رُوح یِسُوعؔ کو جنگل میں لے گیا تاکہ اِبلِیس سے آزمایا جائے۔ 2اور چالِیس دِن اور چالِیس رات فاقہ کر کے آخِر کو اُسے بُھوک لگی۔ 3اور آزمانے والے نے پاس آ کر اُس سے کہا اگر تُو خُدا کا بیٹا ہے تو فرما کہ یہ پتّھر روٹِیاں بن جائیں۔
4اُس نے جواب میں کہا لِکھا ہے کہ آدمی صِرف روٹی ہی سے جِیتا نہ رہے گا بلکہ ہر بات سے جو خُدا کے مُنہ سے نِکلتی ہے۔
5تب اِبلِیس اُسے مُقدّس شہر میں لے گیا اور ہَیکل کے کنگُرے پر کھڑا کر کے اُس سے کہا کہ 6اگر تُو خُدا کا بیٹا ہے تو اپنے تئِیں نِیچے گِرا دے کیونکہ لِکھا ہے کہ
وہ تیری بابت اپنے فرشتوں کو حُکم دے گا
اور وہ تُجھے ہاتھوں پر اُٹھا لیں گے
اَیسا نہ ہو کہ تیرے پاؤں کو پتّھر سے ٹھیس لگے۔
7یِسُوعؔ نے اُس سے کہا یہ بھی لِکھا ہے کہ تُو خُداوند اپنے خُدا کی آزمایش نہ کر۔
8پِھر اِبلِیس اُسے ایک بُہت اُونچے پہاڑ پر لے گیا اور دُنیا کی سب سلطنتیں اور اُن کی شان و شوکت اُسے دِکھائی۔ 9اور اُس سے کہا اگر تُو جُھک کر مُجھے سِجدہ کرے تو یہ سب کُچھ تُجھے دے دُوں گا۔
10یِسُوعؔ نے اُس سے کہا اَے شَیطان دُور ہو کیونکہ لِکھا ہے کہ تُو خُداوند اپنے خُدا کو سِجدہ کر اور صِرف اُسی کی عبادت کر۔
11تب اِبلِیس اُس کے پاس سے چلا گیا اور دیکھو فرشتے آ کر اُس کی خِدمت کرنے لگے۔
یِسُوع گلِیل میں خِدمت شرُوع کرتا ہے
12جب اُس نے سُنا کہ یُوحنّا پکڑوا دِیا گیا تو گلِیل کو روانہ ہُؤا۔ 13اور ناصرۃ کو چھوڑ کر کفرنحُوم میں جا بسا، جو جِھیل کے کنارے زبُولُون اور نفتالی کی سرحد پر ہے۔ 14تاکہ جو یسعیاہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ
15زبُولُون کا عِلاقہ اور نفتالی کا عِلاقہ
دریا کی راہ یَردن کے پار
غَیر قَوموں کی گلِیل۔
16یعنی جو لوگ اندھیرے میں بَیٹھے تھے
اُنہوں نے بڑی رَوشنی دیکھی
اور جو مَوت کے مُلک اور سایہ میں بَیٹھے تھے
اُن پر رَوشنی چمکی۔
17اُس وقت سے یِسُوعؔ نے مُنادی کرنا اور یہ کہنا شرُوع کِیا کہ تَوبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدِیک آ گئی ہے۔
یِسُوعؔ کا چار ماہی گیروں کا چُننا
18اور اُس نے گلِیل کی جِھیل کے کنارے پِھرتے ہُوئے دو بھائِیوں یعنی شِمعُوؔن کو جو پطرسؔ کہلاتا ہے اور اُس کے بھائی اندرؔیاس کو جِھیل میں جال ڈالتے دیکھا کیونکہ وہ ماہی گِیر تھے۔ 19اور اُن سے کہا میرے پِیچھے چلے آؤ تو مَیں تُم کو آدم گِیر بناؤُں گا۔ 20وہ فوراً جال چھوڑ کر اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔
21اور وہاں سے آگے بڑھ کر اُس نے اَور دو بھائِیوں یعنی زبدؔی کے بیٹے یعقُوبؔ اور اُس کے بھائی یُوحنّا کو دیکھا کہ اپنے باپ زبدؔی کے ساتھ کشتی پر اپنے جالوں کی مرمّت کر رہے ہیں اور اُن کو بُلایا۔ 22وہ فوراً کشتی اور اپنے باپ کو چھوڑ کر اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔
شفا کے بارے میں یِسُوع کی تعلِیم
23اور یِسُوعؔ تمام گلِیل میں پِھرتا رہا اور اُن کے عِبادت خانوں میں تعلِیم دیتا اور بادشاہی کی خُوشخبری کی مُنادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بِیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دُور کرتا رہا۔ 24اور اُس کی شُہرت تمام سُورؔیہ میں پھیل گئی اور لوگ سب بِیماروں کو جو طرح طرح کی بِیمارِیوں اور تکلِیفوں میں گرِفتار تھے اور اُن کو جِن میں بدرُوحیں تِھیں اور مِرگی والوں اور مفلُوجوں کو اُس کے پاس لائے اور اُس نے اُن کو اچّھا کِیا۔ 25اور گلِیل اور دکُپُلس اور یروشلِیم اور یہُودیہ اور یَردن کے پار سے بڑی بِھیڑ اُس کے پِیچھے ہو لی۔
پہاڑی وعظ
1وہ اِس بِھیڑ کو دیکھ کر پہاڑ پر چڑھ گیا اور جب بَیٹھ گیا تو اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آئے۔ 2اور وہ اپنی زُبان کھول کر اُن کو یُوں تعلِیم دینے لگا۔
حقِیقی مُبارک حالی
3مُبارک ہیں وہ جو دِل کے غرِیب ہیں
کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے۔
4مُبارک ہیں وہ جو غمگین ہیں
کیونکہ وہ تسلّی پائیں گے۔
5مُبارک ہیں وہ جو حلِیم ہیں
کیونکہ وہ زمِین کے وارِث ہوں گے۔
6مُبارک ہیں وہ جو راست بازی کے بُھوکے اور پِیاسے ہیں
کیونکہ وہ آسُودہ ہوں گے۔
7مُبارک ہیں وہ جو رحم دِل ہیں
کیونکہ اُن پر رحم کِیا جائے گا۔
8مُبارک ہیں وہ جو پاک دِل ہیں
کیونکہ وہ خُدا کو دیکھیں گے۔
9مُبارک ہیں وہ جو صُلح کراتے ہیں
کیونکہ وہ خُدا کے بیٹے کہلائیں گے۔
10مُبارک ہیں وہ جو راست بازی کے سبب سے ستائے گئے ہیں
کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے۔
11جب میرے سبب سے لوگ تُم کو لَعن طَعن کریں گے اور ستائیں گے اور ہر طرح کی بُری باتیں تُمہاری نِسبت ناحق کہیں گے تو تُم مُبارک ہو گے۔ 12خُوشی کرنا اور نِہایت شادمان ہونا کیونکہ آسمان پر تُمہارا اجر بڑا ہے اِس لِئے کہ لوگوں نے اُن نبِیوں کو بھی جو تُم سے پہلے تھے اِسی طرح ستایا تھا۔
نمک اور نُور
13تُم زمِین کے نمک ہو لیکن اگر نمک کا مزہ جاتا رہے تو وہ کِس چِیز سے نمکِین کِیا جائے گا؟ پِھر وہ کِسی کام کا نہیں سِوا اِس کے کہ باہر پَھینکا جائے اور آدمِیوں کے پاؤں کے نِیچے رَوندا جائے۔
14تُم دُنیا کے نُور ہو۔ جو شہر پہاڑ پر بسا ہے وہ چِھپ نہیں سکتا۔ 15اور چراغ جلا کر پَیمانہ کے نِیچے نہیں بلکہ چراغ دان پر رکھتے ہیں تو اُس سے گھر کے سب لوگوں کو رَوشنی پُہنچتی ہے۔ 16اِسی طرح تُمہاری رَوشنی آدمِیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تُمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تُمہارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجِید کریں۔
تَورَیت کے بارے میں تعلیِم
17یہ نہ سمجھو کہ مَیں تَورَیت یا نبِیوں کی کِتابوں کو منسُوخ کرنے آیا ہُوں۔ منسُوخ کرنے نہیں بلکہ پُورا کرنے آیا ہُوں۔ 18کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک آسمان اور زمِین ٹل نہ جائیں ایک نُقطہ یا ایک شوشہ تَورَیت سے ہرگِز نہ ٹلے گا جب تک سب کُچھ پُورا نہ ہو جائے۔ 19پس جو کوئی اِن چھوٹے سے چھوٹے حُکموں میں سے بھی کِسی کو توڑے گا اور یہی آدمِیوں کو سِکھائے گا وہ آسمان کی بادشاہی میں سب سے چھوٹا کہلائے گا لیکن جو اُن پر عمل کرے گا اور اُن کی تعلِیم دے گا وہ آسمان کی بادشاہی میں بڑا کہلائے گا۔ 20کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر تُمہاری راست بازی فقِیہوں اور فرِیسِیوں کی راست بازی سے زِیادہ نہ ہو گی تو تُم آسمان کی بادشاہی میں ہرگِز داخِل نہ ہو گے۔
غُصہ کے بارے میں تعلیِم
21تُم سُن چُکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا تھا کہ خُون نہ کرنا اور جو کوئی خُون کرے گا وہ عدالت کی سزا کے لائِق ہو گا۔ 22لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اپنے بھائی پر غُصّے ہو گا وہ عدالت کی سزا کے لائِق ہو گا اور جو کوئی اپنے بھائی کو پاگل کہے گا وہ صدرعدالت کی سزا کے لائِق ہو گا اور جو اُس کو احمق کہے گا وہ آتشِ جہنّم کا سزاوار ہو گا۔ 23پس اگر تُو قُربان گاہ پر اپنی نذر گُذرانتا ہو اور وہاں تُجھے یاد آئے کہ میرے بھائی کو مُجھ سے کُچھ شِکایت ہے۔ 24تو وہیں قُربان گاہ کے آگے اپنی نذر چھوڑ دے اور جا کر پہلے اپنے بھائی سے مِلاپ کر۔ تب آ کر اپنی نذر گُذران۔
25جب تک تُو اپنے مُدّعی کے ساتھ راہ میں ہے اُس سے جلد صُلح کر لے۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ مُدّعی تُجھے مُنصِف کے حوالہ کر دے اور مُنصِف تُجھے سِپاہی کے حوالہ کر دے اور تُو قَید خانہ میں ڈالا جائے۔ 26مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُو کَوڑی کَوڑی ادا نہ کر دے گا وہاں سے ہرگِز نہ چُھوٹے گا۔
زِنا کے بارے میں تعلیِم
27تُم سُن چُکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ زِنا نہ کرنا۔ 28لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جِس کِسی نے بُری خواہِش سے کِسی عَورت پر نِگاہ کی وہ اپنے دِل میں اُس کے ساتھ زِنا کر چُکا۔ 29پس اگر تیری دہنی آنکھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے نِکال کر اپنے پاس سے پَھینک دے کیونکہ تیرے لِئے یِہی بِہتر ہے کہ تیرے اعضا میں سے ایک جاتا رہے اور تیرا سارا بدن جہنّم میں نہ ڈالا جائے۔ 30اور اگر تیرا دہنا ہاتھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُس کو کاٹ کر اپنے پاس سے پَھینک دے کیونکہ تیرے لِئے یِہی بِہتر ہے کہ تیرے اعضا میں سے ایک جاتا رہے اور تیرا سارا بدن جہنّم میں نہ جائے۔
طلاق کے بارے میں تعلیِم
31یہ بھی کہا گیا تھا کہ جو کوئی اپنی بِیوی کو چھوڑے اُسے طلاق نامہ لِکھ دے۔ 32لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اپنی بِیوی کو حرام کاری کے سِوا کِسی اَور سبب سے چھوڑ دے وہ اُس سے زِنا کراتا ہے اور جو کوئی اُس چھوڑی ہُوئی سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے۔
قَسموں کے بارے میں تعلِیم
33پِھر تُم سُن چُکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا تھا کہ جُھوٹی قَسم نہ کھانا بلکہ اپنی قَسمیں خُداوند کے لِئے پُوری کرنا۔ 34لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ بِالکُل قَسم نہ کھانا۔ نہ تو آسمان کی کیونکہ وہ خُدا کا تخت ہے۔ 35نہ زمِین کی کیونکہ وہ اُس کے پاؤں کی چَوکی ہے۔ نہ یروشلِیم کی کیونکہ وہ بُزرگ بادشاہ کا شہر ہے۔ 36نہ اپنے سر کی قَسم کھانا کیونکہ تُو ایک بال کو بھی سفید یا کالا نہیں کر سکتا۔ 37بلکہ تُمہارا کلام ہاں ہاں یا نہیں نہیں ہو کیونکہ جو اِس سے زِیادہ ہے وہ بدی سے ہے۔
اِنتقام کے بارے میں تعلِیم
38تُم سُن چُکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت۔ 39لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ شرِیر کا مُقابلہ نہ کرنا بلکہ جو کوئی تیرے دہنے گال پر طمانچہ مارے دُوسرا بھی اُس کی طرف پھیر دے۔ 40اور اگر کوئی تُجھ پر نالِش کر کے تیرا کُرتا لینا چاہے تو چوغہ بھی اُسے لے لینے دے۔ 41اور جو کوئی تُجھے ایک کوس بیگار میں لے جائے اُس کے ساتھ دو کوس چلا جا۔ 42جو کوئی تُجھ سے مانگے اُسے دے اور جو تُجھ سے قرض چاہے اُس سے مُنہ نہ موڑ۔
دُشمنوں سے مُحبّت
43تُم سُن چُکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ اپنے پڑوسی سے مُحبّت رکھ اور اپنے دُشمن سے عداوت۔ 44لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ اپنے دُشمنوں سے مُحبّت رکھّو اور اپنے ستانے والوں کے لِئے دُعا کرو۔ 45تاکہ تُم اپنے باپ کے جو آسمان پر ہے بیٹے ٹھہرو کیونکہ وہ اپنے سُورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راست بازوں اور ناراستوں دونوں پر مِینہ برساتا ہے۔ 46کیونکہ اگر تُم اپنے مُحبّت رکھنے والوں ہی سے مُحبّت رکھّو تو تُمہارے لِئے کیا اجر ہے؟ کیا محصُول لینے والے بھی اَیسا نہیں کرتے؟ 47اور اگر تُم فقط اپنے بھائِیوں ہی کو سلام کرو تو کیا زِیادہ کرتے ہو؟ کیا غَیر قَوموں کے لوگ بھی اَیسا نہیں کرتے؟ 48پس چاہئے کہ تُم کامِل ہو جَیسا تُمہارا آسمانی باپ کامِل ہے۔
خَیرات کے بارے میں تعلیِم
1خبردار اپنے راست بازی کے کام آدمِیوں کے سامنے دِکھانے کے لِئے نہ کرو۔ نہیں تو تُمہارے باپ کے پاس جو آسمان پر ہے تُمہارے لِئے کُچھ اجر نہیں ہے۔
2پس جب تُو خَیرات کرے تو اپنے آگے نرسِنگا نہ بجوا جَیسا رِیاکار عِبادت خانوں اور کُوچوں میں کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کی بڑائی کریں۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اجر پا چُکے۔ 3بلکہ جب تُو خَیرات کرے تو جو تیرا دہنا ہاتھ کرتا ہے اُسے تیرا بایاں ہاتھ نہ جانے۔ 4تاکہ تیری خَیرات پوشِیدہ رہے۔ اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشِیدگی میں دیکھتا ہے تُجھے بدلہ دے گا۔
دُعا کے بارے میں تعلِیم
5اور جب تُم دُعا کرو تو رِیاکاروں کی مانِند نہ بنو کیونکہ وہ عِبادت خانوں میں اور بازاروں کے موڑوں پر کھڑے ہو کر دُعا کرنا پسند کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو دیکھیں۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اجر پا چُکے۔ 6بلکہ جب تُو دُعا کرے تو اپنی کوٹھری میں جا اور دروازہ بند کر کے اپنے باپ سے جو پوشِیدگی میں ہے دُعا کر۔ اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشِیدگی میں دیکھتا ہے تُجھے بدلہ دے گا۔
7اور دُعا کرتے وقت غَیر قَوموں کے لوگوں کی طرح بَک بَک نہ کرو کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے بُہت بولنے کے سبب سے ہماری سُنی جائے گی۔ 8پس اُن کی مانِند نہ بنو کیونکہ تُمہارا باپ تُمہارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تُم کِن کِن چِیزوں کے مُحتاج ہو۔ 9پس تُم اِس طرح دُعا کِیا کرو کہ
اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے
تیرا نام پاک مانا جائے۔
10تیری بادشاہی آئے۔
تیری مرضی جَیسی آسمان پر پُوری ہوتی ہے
زمِین پر بھی ہو۔
11ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔
12اور جِس طرح ہم نے اپنے قرض داروں کو
مُعاف کِیا ہے
تُو بھی ہمارے قرض ہمیں مُعاف کر۔
13اور ہمیں آزمایش میں نہ لا
بلکہ بُرائی سے بچا (کیونکہ بادشاہی اور قُدرت
اور جلال ہمیشہ تیرے ہی ہیں۔ آمِین)۔
14اِس لِئے کہ اگر تُم آدمِیوں کے قصُور مُعاف کرو گے تو تُمہارا آسمانی باپ بھی تُم کو مُعاف کرے گا۔ 15اور اگر تُم آدمِیوں کے قصُور مُعاف نہ کرو گے تو تُمہارا باپ بھی تُمہارے قصُور مُعاف نہ کرے گا۔
روزہ کے بارے میں تعلیِم
16اور جب تُم روزہ رکھّو تو رِیاکاروں کی طرح اپنی صُورت اُداس نہ بناؤ کیونکہ وہ اپنا مُنہ بِگاڑتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو روزہ دار جانیں۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اجر پا چُکے۔ 17بلکہ جب تُو روزہ رکھّے تو اپنے سر میں تیل ڈال اور مُنہ دھو۔ 18تاکہ آدمی نہیں بلکہ تیرا باپ جو پوشِیدگی میں ہے تُجھے روزہ دار جانے۔ اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشِیدگی میں دیکھتا ہے تُجھے بدلہ دے گا۔
آسمان پر خزانہ
19اپنے واسطے زمِین پر مال جمع نہ کرو جہاں کِیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے اور جہاں چور نقب لگاتے اور چُراتے ہیں۔ 20بلکہ اپنے لِئے آسمان پر مال جمع کرو جہاں نہ کِیڑا خراب کرتا ہے نہ زنگ اور نہ وہاں چور نقب لگاتے اور چُراتے ہیں۔ 21کیونکہ جہاں تیرا مال ہے وہیں تیرا دِل بھی لگا رہے گا۔
بدن کا چراغ
22بدن کا چراغ آنکھ ہے۔ پس اگر تیری آنکھ درُست ہو تو تیرا سارا بدن رَوشن ہو گا۔ 23اور اگر تیری آنکھ خراب ہو تو تیرا سارا بدن تارِیک ہو گا۔ پس اگر وہ رَوشنی جو تُجھ میں ہے تارِیکی ہو تو تارِیکی کَیسی بڑی ہو گی!
خُدا اور اَملاک
24کوئی آدمی دو مالِکوں کی خِدمت نہیں کر سکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھّے گا اور دُوسرے سے مُحبّت۔ یا ایک سے مِلا رہے گا اور دُوسرے کو ناچِیز جانے گا۔ تُم خُدا اور دَولت دونوں کی خِدمت نہیں کر سکتے۔
فِکر مندی
25اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اپنی جان کی فِکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پِئیں گے؟ اور نہ اپنے بدن کی کہ کیا پہنیں گے؟ کیا جان خُوراک سے اور بدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟ 26ہوا کے پرِندوں کو دیکھو کہ نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے۔ نہ کوٹِھیوں میں جمع کرتے ہیں تَو بھی تُمہارا آسمانی باپ اُن کو کِھلاتا ہے۔ کیا تُم اُن سے زِیادہ قدر نہیں رکھتے؟ 27تُم میں اَیسا کَون ہے جو فِکر کر کے اپنی عُمر میں ایک گھڑی بھی بڑھا سکے؟
28اور پوشاک کے لِئے کیوں فِکر کرتے ہو؟ جنگلی سوسن کے درختوں کو غَور سے دیکھو کہ وہ کِس طرح بڑھتے ہیں۔ وہ نہ مِحنت کرتے نہ کاتتے ہیں۔ 29تَو بھی مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ سُلیماؔن بھی باوُجُود اپنی ساری شان و شوکت کے اُن میں سے کِسی کی مانِند مُلبّس نہ تھا۔ 30پس جب خُدا مَیدان کی گھاس کو جو آج ہے اور کل تنُور میں جھونکی جائے گی اَیسی پوشاک پہناتا ہے تو اَے کم اِعتقادو تُم کو کیوں نہ پہنائے گا؟
31اِس لِئے فِکرمند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پِئیں گے یا کیا پہنیں گے؟ 32کیونکہ اِن سب چِیزوں کی تلاش میں غَیر قَومیں رہتی ہیں اور تُمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تُم اِن سب چِیزوں کے مُحتاج ہو۔ 33بلکہ تُم پہلے اُس کی بادشاہی اور اُس کی راست بازی کی تلاش کرو تو یہ سب چِیزیں بھی تُم کو مِل جائیں گی۔ 34پس کل کے لِئے فِکر نہ کرو کیونکہ کل کا دِن اپنے لِئے آپ فِکر کر لے گا۔ آج کے لِئے آج ہی کا دُکھ کافی ہے۔
دُوسروں کی عَیب جوئی
(لُوقا ۶‏:۳۷‏-۳۸؛ ۶‏:۴۱‏-۴۲)
1عَیب جوئی نہ کرو کہ تُمہاری بھی عَیب جوئی نہ کی جائے۔ 2کیونکہ جِس طرح تُم عَیب جوئی کرتے ہو اُسی طرح تُمہاری بھی عَیب جوئی کی جائے گی اور جِس پَیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تُمہارے واسطے ناپا جائے گا۔ 3تُو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تِنکے کو دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کے شہتِیر پر غَور نہیں کرتا؟ 4اور جب تیری ہی آنکھ میں شہتِیر ہے تو تُو اپنے بھائی سے کیونکر کہہ سکتا ہے کہ لا تیری آنکھ میں سے تِنکا نِکال دُوں؟ 5اَے رِیاکار پہلے اپنی آنکھ میں سے تو شہتِیر نِکال پِھر اپنے بھائی کی آنکھ میں سے تِنکے کو اچّھی طرح دیکھ کر نِکال سکے گا۔
6پاک چِیز کُتّوں کو نہ دو اور اپنے موتی سُؤروں کے آگے نہ ڈالو۔ اَیسا نہ ہو کہ وہ اُن کو پاؤں تلے رَوندیں اور پلٹ کر تُم کو پھاڑیں۔
مانگو۔ ڈھُونڈو۔ کھٹکھٹاؤ
7مانگو تو تُم کو دِیا جائے گا۔ ڈُھونڈو تو پاؤ گے۔ دروازہ کھٹکھٹاؤ تو تُمہارے واسطے کھولا جائے گا۔ 8کیونکہ جو کوئی مانگتا ہے اُسے مِلتا ہے اور جو ڈُھونڈتا ہے وہ پاتا ہے اور جو کھٹکھٹاتا ہے اُس کے واسطے کھولا جائے گا۔ 9تُم میں اَیسا کَون سا آدمی ہے کہ اگر اُس کا بیٹا اُس سے روٹی مانگے تو وہ اُسے پتّھر دے؟ 10یا اگر مچھلی مانگے تو اُسے سانپ دے؟ 11پس جب کہ تُم بُرے ہو کر اپنے بچّوں کو اچّھی چِیزیں دینا جانتے ہو تو تُمہارا باپ جو آسمان پر ہے اپنے مانگنے والوں کو اچّھی چِیزیں کیوں نہ دے گا؟
12پس جو کُچھ تُم چاہتے ہو کہ لوگ تُمہارے ساتھ کریں وُہی تُم بھی اُن کے ساتھ کرو کیونکہ تَورَیت اور نبیوں کی تعلِیم یِہی ہے۔
تنگ دروازہ
13تنگ دروازہ سے داخِل ہو کیونکہ وہ دروازہ چَوڑا ہے اور وہ راستہ کُشادہ ہے جو ہلاکت کو پُہنچاتا ہے اور اُس سے داخِل ہونے والے بُہت ہیں۔ 14کیونکہ وہ دروازہ تنگ ہے اور وہ راستہ سُکڑا ہے جو زِندگی کو پُہنچاتا ہے اور اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں۔
دَرخت اور اُس کا پَھل
15جُھوٹے نبیوں سے خبردار رہو جو تُمہارے پاس بھیڑوں کے بھیس میں آتے ہیں مگر باطِن میں پھاڑنے والے بھیڑئے ہیں۔ 16اُن کے پَھلوں سے تُم اُن کو پہچان لو گے۔ کیا جھاڑِیوں سے انگُور یا اُونٹ کٹاروں سے انجِیر توڑتے ہیں؟ 17اِسی طرح ہر ایک اچّھا درخت اچّھا پَھل لاتا ہے اور بُرا درخت بُرا پَھل لاتا ہے۔ 18اچّھا درخت بُرا پَھل نہیں لا سکتا نہ بُرا درخت اچّھا پَھل لا سکتا ہے۔ 19جو درخت اچّھا پَھل نہیں لاتا وہ کاٹا اور آگ میں ڈالا جاتا ہے۔ 20پس اُن کے پَھلوں سے تُم اُن کو پہچان لو گے۔
مَیں تُمہیں نہیں جانتا
21جو مُجھ سے اَے خُداوند اَے خُداوند! کہتے ہیں اُن میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخِل نہ ہو گا مگر وُہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔ 22اُس دِن بُہتیرے مُجھ سے کہیں گے اَے خُداوند اَے خُداوند! کیا ہم نے تیرے نام سے نبُوّت نہیں کی اور تیرے نام سے بدرُوحوں کو نہیں نِکالا اور تیرے نام سے بُہت سے مُعجِزے نہیں دِکھائے؟ 23اُس وقت مَیں اُن سے صاف کہہ دُوں گا کہ میری کبھی تُم سے واقفِیّت نہ تھی۔ اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ۔
دو گھر بنانے والے
24پس جو کوئی میری یہ باتیں سُنتا اور اُن پر عمل کرتا ہے وہ اُس عقل مند آدمی کی مانِند ٹھہرے گا جِس نے چٹان پر اپنا گھر بنایا۔ 25اور مِینہ برسا اور پانی چڑھا اور آندِھیاں چلِیں اور اُس گھر پر ٹکریں لگِیں لیکن وہ نہ گِرا کیونکہ اُس کی بُنیاد چٹان پر ڈالی گئی تھی۔
26اور جو کوئی میری یہ باتیں سُنتا ہے اور اُن پر عمل نہیں کرتا وہ اُس بیوُقُوف آدمی کی مانِند ٹھہرے گا جِس نے اپنا گھر ریت پر بنایا۔ 27اور مِینہ برسا اور پانی چڑھا اور آندِھیاں چلِیں اور اُس گھر کو صدمہ پُہنچایا اور وہ گِر گیا اور بِالکُل برباد ہو گیا۔
یِسُوع کا اِختیار
28جب یِسُوعؔ نے یہ باتیں ختم کِیں تو اَیسا ہُؤا کہ بِھیڑ اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئی۔ 29کیونکہ وہ اُن کے فقِیہوں کی طرح نہیں بلکہ صاحِبِ اِختیار کی طرح اُن کو تعلِیم دیتا تھا۔
یِسُوع ایک آدمی کو شِفا دیتا ہے
1جب وہ اُس پہاڑ سے اُترا تو بُہت سی بِھیڑ اُس کے پِیچھے ہو لی۔ 2اور دیکھو ایک کوڑھی نے پاس آ کر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا اَے خُداوند اگر تُو چاہے تو مُجھے پاک صاف کر سکتا ہے۔
3اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے چُھؤا اور کہا مَیں چاہتا ہُوں تُو پاک صاف ہو جا۔ وہ فوراً کوڑھ سے پاک صاف ہو گیا۔ 4یِسُوعؔ نے اُس سے کہا خبردار کِسی سے نہ کہنا بلکہ جا کر اپنے تئِیں کاہِن کو دِکھا اور جو نذر مُوسیٰ نے مُقرّر کی ہے اُسے گُذران تاکہ اُن کے لِئے گواہی ہو۔
یِسُوع ایک رُومی صُوبہ دار کے نَوکر کو شِفا دیتا ہے
5اور جب وہ کفرنحوؔم میں داخِل ہُؤا تو ایک صُوبہ دار اُس کے پاس آیا اور اُس کی مِنّت کر کے کہا۔ 6اَے خُداوند میرا خادِم فالِج کا مارا گھر میں پڑا ہے اور نِہایت تکلِیف میں ہے۔
7اُس نے اُس سے کہا مَیں آ کر اُس کو شِفا دُوں گا۔
8صُوبہ دار نے جواب میں کہا اَے خُداوند مَیں اِس لائِق نہیں کہ تُو میری چھت کے نِیچے آئے بلکہ صِرف زُبان سے کہہ دے تو میرا خادِم شِفا پا جائے گا۔ 9کیونکہ مَیں بھی دُوسرے کے اِختیار میں ہُوں اور سِپاہی میرے ماتحت ہیں اور جب ایک سے کہتا ہُوں کہ جا تو وہ جاتا ہے اور دُوسرے سے کہ آ تو وہ آتا ہے اور اپنے نَوکر سے کہ یہ کر تو وہ کرتا ہے۔
10یِسُوعؔ نے یہ سُن کر تعجُّب کِیا اور پِیچھے آنے والوں سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ مَیں نے اِسرائیل میں بھی اَیسا اِیمان نہیں پایا۔ 11اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بُہتیرے پُورب اور پچّھم سے آ کر ابرہامؔ اور اِضحاقؔ اور یعقُوبؔ کے ساتھ آسمان کی بادشاہی کی ضِیافت میں شرِیک ہوں گے۔ 12مگر بادشاہی کے بیٹے باہر اندھیرے میں ڈالے جائیں گے۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔ 13اور یِسُوع نے صُوبہ دار سے کہا جا جَیسا تُو نے اِعتقاد کِیا تیرے لِئے وَیسا ہی ہو
اور اُسی گھڑی خادِم نے شِفا پائی۔
یِسُوع بُہت لوگوں کو شِفا دیتا ہے
14اور یِسُوعؔ نے پطرس کے گھر میں آ کر اُس کی ساس کو تپ میں پڑی دیکھا۔ 15اُس نے اُس کا ہاتھ چُھؤا اور تپ اُس پر سے اُتر گئی اور وہ اُٹھ کھڑی ہُوئی اور اُس کی خِدمت کرنے لگی۔
16جب شام ہُوئی تو اُس کے پاس بُہت سے لوگوں کو لائے جِن میں بدرُوحیں تِھیں۔ اُس نے رُوحوں کو زُبان ہی سے کہہ کر نِکال دِیا اور سب بِیماروں کو اچّھا کر دِیا۔ 17تاکہ جو یسعیاہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ اُس نے آپ ہماری کمزورِیاں لے لِیں اور بِیمارِیاں اُٹھا لِیں۔
یِسُوع کی پَیروی کرنے کے خواہشمند افراد
18جب یِسُوعؔ نے اپنے گِرد بُہت سی بِھیڑ دیکھی تو پار چلنے کا حُکم دِیا۔ 19اور ایک فقِیہہ نے پاس آ کر اُس سے کہا اَے اُستاد جہاں کہِیں تُو جائے گا مَیں تیرے پِیچھے چلُوں گا۔
20یِسُوعؔ نے اُس سے کہا کہ لومڑِیوں کے بھٹ ہوتے ہیں اور ہوا کے پرِندوں کے گھونسلے مگر اِبنِ آدمؔ کے لِئے سر دھرنے کی بھی جگہ نہیں۔
21ایک اَور شاگِرد نے اُس سے کہا اَے خُداوند مُجھے اِجازت دے کہ پہلے جا کر اپنے باپ کو دفن کرُوں۔
22یِسُوع نے اُس سے کہا تُو میرے پِیچھے چل اور مُردوں کو اپنے مُردے دفن کرنے دے۔
یِسُوع طوفان کو تھما دیتا ہے
23جب وہ کشتی پر چڑھا تو اُس کے شاگِرد اُس کے ساتھ ہو لِئے۔ 24اور دیکھو جِھیل میں اَیسا بڑا طُوفان آیا کہ کشتی لہروں میں چِھپ گئی مگر وہ سوتا تھا۔ 25اُنہوں نے پاس آ کر اُسے جگایا اور کہا اَے خُداوند ہمیں بچا! ہم ہلاک ہُوئے جاتے ہیں۔
26اُس نے اُن سے کہا اَے کم اِعتقادو! ڈرتے کیوں ہو؟ تب اُس نے اُٹھ کر ہوا اور پانی کو ڈانٹا اور بڑا امَن ہو گیا۔
27اور لوگ تعجُّب کر کے کہنے لگے یہ کِس طرح کا آدمی ہے کہ ہوا اور پانی بھی اِس کا حُکم مانتے ہیں؟
یِسُوع دو بدرُوح گرفتہ آدمِیوں کو شِفا دیتا ہے
28جب وہ اُس پار گدرِینِیوؔں کے مُلک میں پُہنچا تو دو آدمی جِن میں بدرُوحیں تِھیں قبروں سے نِکل کر اُس سے مِلے۔ وہ اَیسے تُند مِزاج تھے کہ کوئی اُس راستہ سے گُذر نہیں سکتا تھا۔ 29اور دیکھو اُنہوں نے چِلاّ کر کہا اَے خُدا کے بیٹے ہمیں تُجھ سے کیا کام؟ کیا تُو اِس لِئے یہاں آیا ہے کہ وقت سے پہلے ہمیں عذاب میں ڈالے؟
30اُن سے کُچھ دُور بُہت سے سُورٔوں کا غول چر رہا تھا۔ 31پس بدرُوحوں نے اُس کی مِنّت کر کے کہا کہ اگر تُو ہم کو نِکالتا ہے تو ہمیں سُورٔوں کے غول میں بھیج دے۔
32اُس نے اُن سے کہا جاؤ۔ وہ نِکل کر سُورٔوں کے اندر چلی گئِیں اور دیکھو سارا غول کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جِھیل میں جا پڑا اور پانی میں ڈُوب مَرا۔
33اور چرانے والے بھاگے اور شہر میں جا کر سب ماجرا اور اُن کا احوال جِن میں بدرُوحیں تِھیں بیان کِیا۔ 34اور دیکھو سارا شہر یِسُوع سے مِلنے کو نِکلا اور اُسے دیکھ کر مِنّت کی کہ ہماری سرحدّوں سے باہر چلا جا۔
یِسُوع ایک مفلُوج کو شِفا دیتا ہے
1پِھر وہ کشتی پر چڑھ کر پار گیا اور اپنے شہر میں آیا۔ 2اور دیکھو لوگ ایک مفلُوج کو چارپائی پر پڑا ہُؤا اُس کے پاس لائے۔ یِسُوعؔ نے اُن کا اِیمان دیکھ کر مفلُوج سے کہا بیٹا خاطِر جمع رکھ تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے۔
3اور دیکھو بعض فقِیہوں نے اپنے دِل میں کہا یہ کُفر بکتا ہے۔
4یِسُوعؔ نے اُن کے خیال معلُوم کر کے کہا کہ تُم کیوں اپنے دِلوں میں بُرے خیال لاتے ہو؟ 5آسان کیا ہے۔ یہ کہنا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور چل پِھر؟ 6لیکن اِس لِئے کہ تُم جان لو کہ اِبنِ آدمؔ کو زمِین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے (اُس نے مفلُوج سے کہا) اُٹھ۔ اپنی چارپائی اُٹھا اور اپنے گھر چلا جا۔
7وہ اُٹھ کر اپنے گھر چلا گیا۔ 8لوگ یہ دیکھ کر ڈر گئے اور خُدا کی تمجِید کرنے لگے جِس نے آدمِیوں کو اَیسا اِختیار بخشا۔
یِسُوع متّی کو بُلاتا ہے
9یِسُوعؔ نے وہاں سے آگے بڑھ کر متّی نام ایک شخص کو محصُول کی چَوکی پر بَیٹھے دیکھا اور اُس سے کہا میرے پِیچھے ہو لے۔
وہ اُٹھ کر اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔
10اور جب وہ گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ بُہت سے محصُول لینے والے اور گُنہگار آ کر یِسُوعؔ اور اُس کے شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے۔ 11فرِیسِیوں نے یہ دیکھ کر اُس کے شاگِردوں سے کہا تُمہارا اُستاد محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کے ساتھ کیوں کھاتا ہے؟
12اُس نے یہ سُن کر کہا کہ تندرُستوں کو طبِیب درکار نہیں بلکہ بِیماروں کو۔ 13مگر تُم جا کر اِس کے معنی دریافت کرو کہ میں قُربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہُوں کیونکہ مَیں راست بازوں کو نہیں بلکہ گُنہگاروں کو بُلانے آیا ہُوں۔
روزہ کے بارے میں سوال
14اُس وقت یُوحنّا کے شاگِردوں نے اُس کے پاس آ کر کہا کیا سبب ہے کہ ہم اور فریسی تو اکثر روزہ رکھتے ہیں اور تیرے شاگِرد روزہ نہیں رکھتے؟
15یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کیا براتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے ماتم کر سکتے ہیں؟ مگر وہ دِن آئیں گے کہ دُلہا اُن سے جُدا کِیا جائے گا۔ اُس وقت وہ روزہ رکھّیں گے۔
16کورے کپڑے کا پَیوند پُرانی پوشاک میں کوئی نہیں لگاتا کیونکہ وہ پَیوند پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لیتا ہے اور وہ زِیادہ پھٹ جاتی ہے۔ 17اور نئی مَے پُرانی مَشکوں میں نہیں بھرتے ورنہ مَشکیں پھٹ جاتی ہیں اور مَے بہ جاتی ہے اور مَشکیں برباد ہو جاتی ہیں بلکہ نئی مَے نئی مَشکوں میں بھرتے ہیں اور وہ دونوں بچی رہتی ہیں۔
ایک سردار کی بیٹی اور وہ عَورت جِس نے یِسُوع کی پوشاک چُھوئی
18وہ اُن سے یہ باتیں کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک سردار نے آ کر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا میری بیٹی ابھی مَری ہے لیکن تُو چل کر اپنا ہاتھ اُس پر رکھ تو وہ زِندہ ہو جائے گی۔
19یِسُوعؔ اُٹھ کر اپنے شاگِردوں سمیت اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔
20اور دیکھو ایک عَورت نے جِس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا اُس کے پِیچھے آ کر اُس کی پوشاک کا کنارہ چُھؤا۔ 21کیونکہ وہ اپنے جی میں کہتی تھی کہ اگر صِرف اُس کی پوشاک ہی چُھو لُوں گی تو اچّھی ہو جاؤں گی۔
22یِسُوعؔ نے پِھر کر اُسے دیکھا اور کہا بیٹی خاطِر جمع رکھ۔ تیرے اِیمان نے تُجھے اچّھا کر دِیا۔ پس وہ عَورت اُسی گھڑی اچّھی ہو گئی۔
23اور جب یِسُوعؔ سردار کے گھر میں آیا اور بانسلی بجانے والوں کو اور بِھیڑ کو غُل مچاتے دیکھا۔ 24تو کہا ہٹ جاؤ کیونکہ لڑکی مَری نہیں بلکہ سوتی ہے۔ وہ اُس پر ہنسنے لگے۔ 25مگر جب بِھیڑ نِکال دی گئی تو اُس نے اندر جا کر اُس کا ہاتھ پکڑا اور لڑکی اُٹھی۔ 26اور اِس بات کی شُہرت اُس تمام عِلاقہ میں پَھیل گئی۔
یِسُوع دو اندھوں کو شِفا دیتا ہے
27جب یِسُوعؔ وہاں سے آگے بڑھا تو دو اندھے اُس کے پِیچھے یہ پُکارتے ہُوئے چلے کہ اَے اِبنِ داؤُد ہم پر رحم کر۔
28جب وہ گھر میں پُہنچا تو وہ اندھے اُس کے پاس آئے اور یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کیا تُم کو اِعتقاد ہے کہ مَیں یہ کر سکتا ہُوں؟
اُنہوں نے اُس سے کہا ہاں خُداوند۔
29تب اُس نے اُن کی آنکھیں چُھو کر کہا تُمہارے اِعتقاد کے مُوافِق تُمہارے لِئے ہو۔ 30اور اُن کی آنکھیں کُھل گئِیں اور یِسُوعؔ نے اُن کو تاکِید کر کے کہا خبردار کوئی اِس بات کو نہ جانے۔
31مگر اُنہوں نے نِکل کر اُس تمام عِلاقہ میں اُس کی شُہرت پَھیلا دی۔
یِسُوع ایک گُونگے کو شِفا دیتا ہے
32جب وہ باہر جا رہے تھے تو دیکھو لوگ ایک گُونگے کو جِس میں بدرُوح تھی اُس کے پاس لائے۔ 33اور جب وہ بدرُوح نِکال دی گئی تو گُونگا بولنے لگا اور لوگوں نے تعجُّب کر کے کہا کہ اِسرائیلؔ میں اَیسا کبھی نہیں دیکھا گیا۔
34مگر فرِیسِیوں نے کہا کہ یہ تو بدرُوحوں کے سردار کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہے۔
یِسُوع کو لوگوں پر ترس آتا ہے
35اور یِسُوعؔ سب شہروں اور گاؤں میں پِھرتا رہا اور اُن کے عِبادت خانوں میں تعلِیم دیتا اور بادشاہی کی خُوشخبری کی مُنادی کرتا اور ہر طرح کی بِیماری اور ہر طرح کی کمزوری دُور کرتا رہا۔ 36اور جب اُس نے بِھیڑ کو دیکھا تو اُس کو لوگوں پر ترس آیا کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانِند جِن کا چرواہا نہ ہو خستہ حال اور پراگندہ تھے۔ 37تب اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ فصل تو بُہت ہے لیکن مزدُور تھوڑے ہیں۔ 38پس فصل کے مالِک کی مِنّت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لِئے مزدُور بھیج دے۔
بارہ رسُول
(مرقس ۳‏:۱۳‏-۱۹؛ لُوقا ۶‏:۱۲‏، ۱۶)
1پِھر اُس نے اپنے بارہ شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن کو ناپاک رُوحوں پر اِختیار بخشا کہ اُن کو نِکالیں اور ہر طرح کی بِیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دُور کریں۔ 2اور بارہ رسُولوں کے نام یہ ہیں۔ پہلا شمعُوؔن جو پطرسؔ کہلاتا ہے اور اُس کا بھائی اندرؔیاس۔ زبدؔی کا بیٹا یعقُوبؔ اور اُس کا بھائی یُوؔحنّا۔ 3فِلِپُّس اور برتُلماؔئی۔ توما اور متّی محصُول لینے والا۔ 4حلفئی کا بیٹا یعقُوبؔ اور تدّؔیُ۔ شمعُوؔن قنانی اور یہُوداؔہ اِسکریُوتی جِس نے اُسے پکڑوا بھی دِیا۔
بارہ رسُولوں کا مشن
5اِن بارہ کو یِسُوعؔ نے بھیجا اور اُن کو حُکم دے کر کہا۔ غَیر قَوموں کی طرف نہ جانا اور سامرِیوں کے کِسی شہر میں داخِل نہ ہونا۔ 6بلکہ اِسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہُوئی بھیڑوں کے پاس جانا۔ 7اور چلتے چلتے یہ مُنادی کرنا کہ آسمان کی بادشاہی نزدِیک آ گئی ہے۔ 8بِیماروں کو اچّھا کرنا۔ مُردوں کو جِلانا۔ کوڑِھیوں کو پاک صاف کرنا۔ بدرُوحوں کو نِکالنا۔ تُم نے مُفت پایا مُفت دینا۔ 9نہ سونا اپنے کمربند میں رکھنا نہ چاندی نہ پَیسے۔ 10راستہ کے لِئے نہ جھولی لینا نہ دو دو کُرتے نہ جُوتِیاں نہ لاٹھی کیونکہ مزدُور اپنی خُوراک کا حق دار ہے۔
11اور جِس شہر یا گاؤں میں داخِل ہو دریافت کرنا کہ اُس میں کَون لائِق ہے اور جب تک وہاں سے روانہ نہ ہو اُسی کے ہاں رہنا۔ 12اور گھر میں داخِل ہوتے وقت اُسے دُعایِ خَیر دینا۔ 13اور اگر وہ گھر لائِق ہو تو تُمہارا سلام اُسے پُہنچے اور اگر لائِق نہ ہو تو تُمہارا سلام تُم پر پِھر آئے۔ 14اور اگر کوئی تُم کو قبُول نہ کرے اور تُمہاری باتیں نہ سُنے تو اُس گھر یا اُس شہر سے باہر نِکلتے وقت اپنے پاؤں کی گرد جھاڑ دینا۔ 15مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن اُس شہر کی نِسبت سدُوؔم اور عمُورہ کے عِلاقہ کا حال زِیادہ برداشت کے لائِق ہو گا۔
آنے والی ایذائیں
16دیکھو مَیں تُم کو بھیجتا ہُوں گویا بھیڑوں کو بھیڑِیوں کے بیچ میں۔ پس سانپوں کی مانِند ہوشیار اور کبُوتروں کی مانِند بے آزار بنو۔ 17مگر آدمِیوں سے خبردار رہو کیونکہ وہ تُم کو عدالتوں کے حوالہ کریں گے اور اپنے عِبادت خانوں میں تُم کو کوڑے ماریں گے۔ 18اور تُم میرے سبب سے حاکِموں اور بادشاہوں کے سامنے حاضِر کِئے جاؤ گے تاکہ اُن کے اور غَیر قَوموں کے لِئے گواہی ہو۔ 19لیکن جب وہ تُم کو پکڑوائیں تو فِکر نہ کرنا کہ ہم کِس طرح کہیں یا کیا کہیں کیونکہ جو کُچھ کہنا ہو گا اُسی گھڑی تُم کو بتایا جائے گا۔ 20کیونکہ بولنے والے تُم نہیں بلکہ تُمہارے باپ کا رُوح ہے جو تُم میں بولتا ہے۔
21بھائی کو بھائی قتل کے لِئے حوالہ کرے گا اور بیٹے کو باپ۔ اور بیٹے اپنے ماں باپ کے برخِلاف کھڑے ہو کر اُن کو مروا ڈالیں گے۔ 22اور میرے نام کے باعِث سے سب لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے مگر جو آخِر تک برداشت کرے گا وُہی نجات پائے گا۔ 23لیکن جب تُم کو ایک شہر میں ستائیں تو دُوسرے کو بھاگ جاؤ کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم اِسرائیلؔ کے سب شہروں میں نہ پِھر چُکو گے کہ اِبنِ آدمؔ آ جائے گا۔
24شاگِرد اپنے اُستاد سے بڑا نہیں ہوتا اور نہ نَوکر اپنے مالِک سے۔ 25شاگِرد کے لِئے یہ کافی ہے کہ اپنے اُستاد کی مانِند ہو۔ اور نَوکر کے لِئے یہ کہ اپنے مالِک کی مانِند۔ جب اُنہوں نے گھر کے مالِک کو بَعَلزؔبُول کہا تو اُس کے گھرانے کے لوگوں کو کیوں نہ کہیں گے؟
کِس سے ڈرنا چاہئے
26پس اُن سے نہ ڈرو کیونکہ کوئی چِیز ڈھکی نہیں جو کھولی نہ جائے گی اور نہ کوئی چِیز چِھپی ہے جو جانی نہ جائے گی۔ 27جو کُچھ مَیں تُم سے اندھیرے میں کہتا ہُوں اُجالے میں کہو اور جو کُچھ تُم کان میں سُنتے ہو کوٹھوں پر اُس کی مُنادی کرو۔ 28جو بدن کو قتل کرتے ہیں اور رُوح کو قتل نہیں کر سکتے اُن سے نہ ڈرو بلکہ اُسی سے ڈرو جو رُوح اور بدن دونوں کو جہنّم میں ہلاک کر سکتا ہے۔ 29کیا پَیسے کی دو چِڑِیاں نہیں بِکتِیں؟ اور اُن میں سے ایک بھی تُمہارے باپ کی مرضی بغَیر زمِین پر نہیں گِر سکتی۔ 30بلکہ تُمہارے سر کے بال بھی سب گِنے ہُوئے ہیں۔ 31پس ڈرو نہیں۔ تُمہاری قدر تو بُہت سی چِڑِیوں سے زِیادہ ہے۔
مسِیح کو قبُول کرنا اور ردّ کرنا
32پس جو کوئی آدمِیوں کے سامنے میرا اِقرار کرے گا مَیں بھی اپنے باپ کے سامنے جو آسمان پر ہے اُس کا اِقرار کرُوں گا۔ 33مگر جو کوئی آدمِیوں کے سامنے میرا اِنکار کرے گا مَیں بھی اپنے باپ کے سامنے جو آسمان پر ہے اُس کا اِنکار کرُوں گا۔
صُلح نہیں بلکہ تلوار
(لُوقا ۱۲‏:۵۱‏-۵۳؛ ۱۴‏:۲۶‏-۲۷)
34یہ نہ سمجھو کہ مَیں زمِین پر صُلح کرانے آیا ہُوں۔ صُلح کرانے نہیں بلکہ تلوار چلوانے آیا ہُوں۔ 35کیونکہ مَیں اِس لِئے آیا ہُوں کہ آدمی کو اُس کے باپ سے اور بیٹی کو اُس کی ماں سے اور بہُو کو اُس کی ساس سے جُدا کر دُوں۔ 36اور آدمی کے دُشمن اُس کے گھر ہی کے لوگ ہوں گے۔
37جو کوئی باپ یا ماں کو مُجھ سے زیادہ عزِیز رکھتا ہے وہ میرے لائق نہیں اور جو کوئی بیٹے یا بیٹی کو مُجھ سے زیادہ عزِیز رکھتا ہے وہ میرے لائق نہیں۔ 38اور جو کوئی اپنی صلِیب نہ اُٹھائے اور میرے پِیچھے نہ چلے وہ میرے لائق نہیں۔ 39جو کوئی اپنی جان بچاتا ہے اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری خاطِر اپنی جان کھوتا ہے اُسے بچائے گا۔
اَجر
40جو تُم کو قبُول کرتا ہے وہ مُجھے قبُول کرتا ہے اور جو مُجھے قبُول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبُول کرتا ہے۔ 41جو نبی کے نام سے نبی کو قبُول کرتا ہے وہ نبی کا اجر پائے گا اور جو راست باز کے نام سے راست باز کو قبُول کرتا ہے وہ راست باز کا اَجر پائے گا۔ 42اور جو کوئی شاگِرد کے نام سے اِن چھوٹوں میں سے کِسی کو صِرف ایک پِیالہ ٹھنڈا پانی ہی پِلائے گا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں وہ اپنا اجر ہرگِز نہ کھوئے گا۔
یُوحنّا بپتسِمہ دینے والے کے قاصد
1جب یِسُوعؔ اپنے بارہ شاگِردوں کو حُکم دے چُکا تو اَیسا ہُؤا کہ وہاں سے چلا گیا تاکہ اُن کے شہروں میں تعلِیم دے اور مُنادی کرے۔
2اور یُوحنّا نے قَید خانہ میں مسِیح کے کاموں کا حال سُن کر اپنے شاگِردوں کی معرفت اُس سے پُچھوا بھیجا۔ 3کہ آنے والا تُو ہی ہے یا ہم دُوسرے کی راہ دیکھیں؟
4یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا کہ جو کُچھ تُم سُنتے اور دیکھتے ہو جا کر یُوحنّا سے بیان کر دو۔ 5کہ اندھے دیکھتے اور لنگڑے چلتے پِھرتے ہیں۔ کوڑھی پاک صاف کِئے جاتے اور بہرے سُنتے ہیں اور مُردے زِندہ کِئے جاتے ہیں اور غرِیبوں کو خُوشخبری سُنائی جاتی ہے۔ 6اور مُبارک وہ ہے جو میرے سبب سے ٹھوکر نہ کھائے۔
7جب وہ روانہ ہو لِئے تو یِسُوعؔ نے یُوحنّا کی بابت لوگوں سے کہنا شُرُوع کِیا کہ تُم بیابان میں کیا دیکھنے گئے تھے؟ کیا ہوا سے ہِلتے ہُوئے سرکنڈے کو؟ 8تو پِھر کیا دیکھنے گئے تھے؟ کیا مہِین کپڑے پہنے ہُوئے شخص کو؟ دیکھو جو مہِین کپڑے پہنتے ہیں وہ بادشاہوں کے گھروں میں ہوتے ہیں۔ 9تو پِھر کیوں گئے تھے؟ کیا ایک نبی دیکھنے کو؟ ہاں مَیں تُم سے کہتا ہُوں بلکہ نبی سے بڑے کو۔ 10یہ وُہی ہے جِس کی بابت لِکھا ہے کہ دیکھ مَیں اپنا پَیغمبر تیرے آگے بھیجتا ہُوں جو تیری راہ تیرے آگے تیّار کرے گا۔ 11مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو عَورتوں سے پَیدا ہُوئے ہیں اُن میں یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے سے بڑا کوئی نہیں ہُؤا لیکن جو آسمان کی بادشاہی میں چھوٹا ہے وہ اُس سے بڑا ہے۔ 12اور یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کے دِنوں سے اب تک آسمان کی بادشاہی پر زور ہوتا رہا ہے اور زورآور اُسے چِھین لیتے ہیں۔ 13کیونکہ سب نبِیوں اور تَورَیت نے یُوحنّا تک نبُوّت کی۔ 14اور چاہو تو مانو۔ ایلیّاؔہ جو آنے والا تھا یِہی ہے۔ 15جِس کے سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔
16پس اِس زمانہ کے لوگوں کو مَیں کِس سے تشبِیہ دُوں؟ وہ اُن لڑکوں کی مانِند ہیں جو بازاروں میں بَیٹھے ہُوئے اپنے ساتِھیوں کو پُکار کر کہتے ہیں۔ 17ہم نے تُمہارے لِئے بانسلی بجائی اور تُم نہ ناچے۔ ہم نے ماتم کِیا اور تُم نے چھاتی نہ پِیٹی۔ 18کیونکہ یُوحنّا نہ کھاتا آیا نہ پِیتا اور وہ کہتے ہیں کہ اُس میں بدرُوح ہے۔ 19اِبنِ آدمؔ کھاتا پِیتا آیا اور وہ کہتے ہیں دیکھو کھاؤ اور شرابی آدمی۔ محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کا یار! مگر حِکمت اپنے کاموں سے راست ثابِت ہُوئی۔
اِیمان نہ لانے والے شہر
20وہ اُس وقت اُن شہروں کو ملامت کرنے لگا جِن میں اُس کے اکثر مُعجِزے ظاہِر ہُوئے تھے کیونکہ اُنہوں نے تَوبہ نہ کی تھی کہ 21اَے خُرازِین تُجھ پر افسوس! اَے بَیت صَیدا تُجھ پر افسوس! کیونکہ جو مُعجِزے تُم میں ظاہِر ہُوئے اگر صُور اور صَیدا میں ہوتے تو وہ ٹاٹ اوڑھ کر اور خاک میں بَیٹھ کر کب کے تَوبہ کر لیتے۔ 22مگر مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن صُور اور صَیدا کا حال تُمہارے حال سے زِیادہ برداشت کے لائِق ہو گا۔ 23اور اَے کفرنحُوؔم کیا تُو آسمان تک بُلند کِیا جائے گا؟ تُو تو عالَمِ ارواح میں اُترے گا کیونکہ جو مُعجِزے تُجھ میں ظاہِر ہُوئے اگر سدُوؔم میں ہوتے تو آج تک قائِم رہتا۔ 24مگر مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن سدُوؔم کے عِلاقہ کا حال تیرے حال سے زِیادہ برداشت کے لائِق ہو گا۔
میرے پاس آؤ اور آرام پاؤ
25اُس وقت یِسُوعؔ نے کہا اَے باپ آسمان اور زمِین کے خُداوند مَیں تیری حمد کرتا ہُوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقل مندوں سے چِھپائِیں اور بچّوں پر ظاہِر کِیں۔ 26ہاں اَے باپ کیونکہ اَیسا ہی تُجھے پسند آیا۔
27میرے باپ کی طرف سے سب کُچھ مُجھے سَونپا گیا اور کوئی بیٹے کو نہیں جانتا سِوا باپ کے اور کوئی باپ کو نہیں جانتا سِوا بیٹے کے اور اُس کے جِس پر بیٹا اُسے ظاہِر کرنا چاہے۔
28اَے مِحنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ مَیں تُم کو آرام دُوں گا۔ 29میرا جُؤا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مُجھ سے سِیکھو۔ کیونکہ مَیں حلِیم ہُوں اور دِل کا فروتن۔ تو تُمہاری جانیں آرام پائیں گی۔ 30کیونکہ میرا جُؤا مُلائِم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔
سبت کے بارے میں سوال
1اُس وقت یِسُوعؔ سبت کے دِن کھیتوں میں ہو کر گیا اور اُس کے شاگِردوں کو بُھوک لگی اور وہ بالیں توڑ توڑ کر کھانے لگے۔ 2فرِیسِیوں نے دیکھ کر اُس سے کہا کہ دیکھ تیرے شاگِرد وہ کام کرتے ہیں جو سبت کے دِن کرنا روا نہیں۔
3اُس نے اُن سے کہا کیا تُم نے یہ نہیں پڑھا کہ جب داؤُد اور اُس کے ساتھی بُھوکے تھے تو اُس نے کیا کِیا؟ 4وہ کیونکر خُدا کے گھر میں گیا اور نذر کی روٹِیاں کھائِیں جِن کو کھانا نہ اُس کو روا تھا نہ اُس کے ساتِھیوں کو مگر صِرف کاہِنوں کو؟ 5یا تُم نے تَورَیت میں نہیں پڑھا کہ کاہِن سبت کے دِن ہَیکل میں سبت کی بے حُرمتی کرتے ہیں اور بے قُصُور رہتے ہیں؟ 6مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہاں وہ ہے جو ہَیکل سے بھی بڑا ہے۔ 7لیکن اگر تُم اِس کے معنی جانتے کہ مَیں قُربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہُوں تو بے قصُوروں کو قُصُوروار نہ ٹھہراتے۔ 8کیونکہ اِبنِ آدمؔ سبت کا مالِک ہے۔
سُوکھے ہُوئے ہاتھ (مفلُوج ہاتھ) والا آدمی
9اور وہ وہاں سے چل کر اُن کے عِبادت خانہ میں گیا۔ 10اور دیکھو وہاں ایک آدمی تھا جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُؤا تھا۔ اُنہوں نے اُس پر اِلزام لگانے کے اِرادہ سے یہ پُوچھا کہ کیا سبت کے دِن شِفا دینا روا ہے؟
11اُس نے اُن سے کہا تُم میں اَیسا کَون ہے جِس کی ایک ہی بھیڑ ہو اور وہ سبت کے دِن گڑھے میں گِر جائے تو وہ اُسے پکڑ کر نہ نِکالے؟ 12پس آدمی کی قدر تو بھیڑ سے بُہت ہی زِیادہ ہے۔ اِس لِئے سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے۔ 13تب اُس نے اُس آدمی سے کہا کہ اپنا ہاتھ بڑھا۔
اُس نے بڑھایا اور وہ دُوسرے ہاتھ کی مانِند دُرُست ہو گیا۔ 14اِس پر فرِیسِیوں نے باہر جا کر اُس کے برخِلاف مشورَہ کِیا کہ اُسے کِس طرح ہلاک کریں۔
خُدا کا چُنا ہُؤا خادِم
15یِسُوعؔ یہ معلُوم کر کے وہاں سے روانہ ہُؤا اور بُہت سے لوگ اُس کے پِیچھے ہو لِئے اور اُس نے سب کو اچّھا کر دِیا۔ 16اور اُن کو تاکِید کی کہ مُجھے ظاہِر نہ کرنا۔ 17تاکہ جو یسعیاہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ
18دیکھو یہ میرا خادِم ہے جِسے مَیں نے چُنا۔
میرا پیارا جِس سے میرا دِل خُوش ہے۔
مَیں اپنا رُوح اِس پر ڈالوں گا
اور یہ غَیر قَوموں کو اِنصاف کی خبر دے گا۔
19یہ نہ جھگڑا کرے گا نہ شور
اور نہ بازاروں میں کوئی اِس کی آواز سُنے گا۔
20یہ کُچلے ہُوئے سرکنڈے کو نہ توڑے گا
اور دُھواں اُٹھتے ہُوئے سَن کو نہ بُجھائے گا
جب تک کہ اِنصاف کی فتح نہ کرائے۔
21اور اِس کے نام سے غَیر قَومیں اُمّید رکھّیں گی۔
یِسُوع اور بَعَل زبُول
22اُس وقت لوگ اُس کے پاس ایک اندھے گُونگے کو لائے جِس میں بدرُوح تھی۔ اُس نے اُسے اچّھا کر دِیا۔ چُنانچہ وہ گُونگا بولنے اور دیکھنے لگا۔ 23اور ساری بِھیڑ حَیران ہو کر کہنے لگی کیا یہ اِبنِ داؤُد ہے؟
24فرِیسِیوں نے سُن کر کہا یہ بدرُوحوں کے سردار بَعَلزؔبُول کی مدد کے بغَیر بدرُوحوں کو نہیں نِکالتا۔
25اُس نے اُن کے خیالوں کو جان کر اُن سے کہا جِس بادشاہی میں پُھوٹ پڑتی ہے وہ وِیران ہو جاتی ہے اور جِس شہر یا گھر میں پُھوٹ پڑے گی وہ قائِم نہ رہے گا۔ 26اور اگر شَیطان ہی نے شَیطان کو نِکالا تو وہ آپ اپنا مُخالِف ہو گیا۔ پِھر اُس کی بادشاہی کیونکر قائِم رہے گی؟ 27اور اگر مَیں بَعَلزؔبُول کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہُوں تو تُمہارے بیٹے کِس کی مدد سے نِکالتے ہیں؟ پس وُہی تُمہارے مُنصِف ہوں گے۔ 28لیکن اگر مَیں خُدا کے رُوح کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہُوں تو خُدا کی بادشاہی تُمہارے پاس آ پُہنچی۔
29یا کیونکر کوئی آدمی کِسی زورآور کے گھر میں گُھس کر اُس کا اسباب لُوٹ سکتا ہے جب تک کہ پہلے اُس زورآور کو نہ باندھ لے؟ پِھر وہ اُس کا گھر لُوٹ لے گا۔
30جو میرے ساتھ نہیں وہ میرے خِلاف ہے اور جو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا وہ بکھیرتا ہے۔ 31اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ آدمِیوں کا ہر گُناہ اور کُفر تو مُعاف کِیا جائے گا مگر جو کُفر رُوح کے حق میں ہو وہ مُعاف نہ کِیا جائے گا۔ 32اور جو کوئی اِبنِ آدمؔ کے برخِلاف کوئی بات کہے گا وہ تو اُسے مُعاف کی جائے گی مگر جو کوئی رُوحُ القُدس کے برخِلاف کوئی بات کہے گا وہ اُسے مُعاف نہ کی جائے گی نہ اِس عالَم میں نہ آنے والے میں۔
دَرخت اور اُس کا پَھل
33یا تو درخت کو بھی اچّھا کہو اور اُس کے پَھل کو بھی اچّھا یا درخت کو بھی بُرا کہو اور اُس کے پَھل کو بھی بُرا کیونکہ درخت پَھل ہی سے پہچانا جاتا ہے۔ 34اَے سانپ کے بچّو تُم بُرے ہو کر کیونکر اچّھی باتیں کہہ سکتے ہو؟ کیونکہ جو دِل میں بھرا ہے وُہی مُنہ پر آتا ہے۔ 35اچّھا آدمی اچّھے خزانہ سے اچّھی چِیزیں نِکالتا ہے اور بُرا آدمی بُرے خزانہ سے بُری چِیزیں نِکالتا ہے۔
36اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو نِکمّی بات لوگ کہیں گے عدالت کے دِن اُس کا حِساب دیں گے۔ 37کیونکہ تُو اپنی باتوں کے سبب سے راست باز ٹھہرایا جائے گا اور اپنی باتوں کے سبب سے قُصُوروار ٹھہرایا جائے گا۔
نِشان (مُعجزہ) کا مطالبہ
38اِس پر بعض فقِیہوں اور فرِیسِیوں نے جواب میں اُس سے کہا اَے اُستاد ہم تُجھ سے ایک نِشان دیکھنا چاہتے ہیں۔
39اُس نے جواب دے کر اُن سے کہا اِس زمانہ کے بُرے اور زِنا کار لوگ نِشان طلب کرتے ہیں مگر یُوناہ نبی کے نِشان کے سِوا کوئی اَور نِشان اُن کو نہ دِیا جائے گا۔ 40کیونکہ جَیسے یُوؔناہ تِین رات دِن مچھلی کے پیٹ میں رہا وَیسے ہی اِبنِ آدمؔ تِین رات دِن زمِین کے اندر رہے گا۔
41نِینوؔہ کے لوگ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو کر اِن کو مُجرِم ٹھہرائیں گے کیونکہ اُنہوں نے یُوؔناہ کی مُنادی پر تَوبہ کر لی اور دیکھو یہاں وہ ہے جو یُوؔناہ سے بھی بڑا ہے۔ 42دکھّن کی ملِکہ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ اُٹھ کر اِن کو مُجرِم ٹھہرائے گی۔ کیونکہ وہ دُنیا کے کنارے سے سُلیماؔن کی حِکمت سُننے کو آئی اور دیکھو یہاں وہ ہے جو سُلیماؔن سے بھی بڑا ہے۔
بدرُوح کی واپسی
43جب ناپاک رُوح آدمی میں سے نِکلتی ہے تو سُوکھے مقاموں میں آرام ڈُھونڈتی پِھرتی ہے اور نہیں پاتی۔ 44تب کہتی ہے مَیں اپنے اُس گھر میں پِھر جاؤُں گی جِس سے نِکلی تھی اور آ کر اُسے خالی اور جھڑا ہُؤا اور آراستہ پاتی ہے۔ 45پِھر جا کر اَور سات رُوحیں اپنے سے بُری ہمراہ لے آتی ہے اور وہ داخِل ہو کر وہاں بستی ہیں اور اُس آدمی کا پِچھلا حال پہلے سے بھی بدتر ہو جاتا ہے۔ اِس زمانہ کے بُرے لوگوں کا حال بھی اَیسا ہی ہو گا۔
یِسُوع کی ماں اور بھائی
46جب وہ بِھیڑ سے یہ کہہ رہا تھا اُس کی ماں اور بھائی باہر کھڑے تھے اور اُس سے بات کرنا چاہتے تھے۔ 47کِسی نے اُس سے کہا دیکھ تیری ماں اور تیرے بھائی باہر کھڑے ہیں اور تُجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔
48اُس نے خبر دینے والے کو جواب میں کہا کَون ہے میری ماں اور کَون ہیں میرے بھائی؟ 49اور اپنے شاگِردوں کی طرف ہاتھ بڑھا کر کہا دیکھو میری ماں اور میرے بھائی یہ ہیں۔ 50کیونکہ جو کوئی میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلے وُہی میرا بھائی اور میری بہن اور ماں ہے۔
بیج بونے والے کی تمثِیل
1اُسی روز یِسُوعؔ گھر سے نِکل کر جِھیل کے کنارے جا بَیٹھا۔ 2اور اُس کے پاس اَیسی بڑی بِھیڑ جمع ہو گئی کہ وہ کشتی پر چڑھ بَیٹھا اور ساری بِھیڑ کنارے پر کھڑی رہی۔ 3اور اُس نے اُن سے بُہت سی باتیں تمثِیلوں میں کہیں کہ
دیکھو ایک بونے والا بِیج بونے نِکلا۔ 4اور بوتے وقت کُچھ دانے راہ کے کنارے گِرے اور پرِندوں نے آ کر اُنہیں چُگ لِیا۔ 5اور کُچھ پتّھرِیلی زمِین پر گِرے جہاں اُن کو بُہت مِٹّی نہ مِلی اور گہری مِٹّی نہ مِلنے کے سبب سے جلد اُگ آئے۔ 6اور جب سُورج نِکلا تو جل گئے اور جڑ نہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گئے۔ 7اور کُچھ جھاڑِیوں میں گِرے اور جھاڑِیوں نے بڑھ کر اُن کو دبا لِیا۔ 8اور کُچھ اچّھی زمِین میں گِرے اور پَھل لائے۔ کُچھ سَو گُنا کُچھ ساٹھ گُنا کُچھ تِیس گُنا۔
9جِس کے کان ہوں وہ سُن لے۔
تمثِیلوں کا مقصد
10شاگِردوں نے پاس آ کر اُس سے کہا تُو اُن سے تمثِیلوں میں کیوں باتیں کرتا ہے؟
11اُس نے جواب میں اُن سے کہا اِس لِئے کہ تُم کو آسمان کی بادشاہی کے بھیدوں کی سمجھ دی گئی ہے مگر اُن کو نہیں دی گئی۔ 12کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گا اور اُس کے پاس زِیادہ ہو جائے گا اور جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی لے لِیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔ 13مَیں اُن سے تمثِیلوں میں اِس لِئے باتیں کرتا ہُوں کہ وہ دیکھتے ہُوئے نہیں دیکھتے اور سُنتے ہُوئے نہیں سُنتے اور نہیں سمجھتے۔ 14اور اُن کے حق میں یسعیاہ کی یہ پیشِین گوئی پُوری ہوتی ہے کہ
تُم کانوں سے سُنو گے پر ہرگِز نہ سمجھو گے
اور آنکھوں سے دیکھو گے پر ہرگِز معلُوم نہ
کرو گے۔
15کیونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھا گئی ہے
اور وہ کانوں سے اُونچا سُنتے ہیں
اور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں
تا اَیسا نہ ہو کہ آنکھوں سے معلُوم کریں
اور کانوں سے سُنیں
اور دِل سے سمجھیں
اور رجُوع لائیں
اور مَیں اُن کو شِفا بخشُوں۔
16لیکن مُبارک ہیں تُمہاری آنکھیں اِس لِئے کہ وہ دیکھتی ہیں اور تُمہارے کان اِس لِئے کہ وہ سُنتے ہیں۔ 17کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بُہت سے نبِیوں اور راست بازوں کو آرزُو تھی کہ جو کُچھ تُم دیکھتے ہو دیکھیں مگر نہ دیکھا اور جو باتیں تُم سُنتے ہو سُنیں مگر نہ سُنِیں۔
یِسُوع بیج بونے والے کی تمثِیل سمجھاتا ہے
18پس بونے والے کی تمثِیل سُنو۔ 19جب کوئی بادشاہی کا کلام سُنتا ہے اور سمجھتا نہیں تو جو اُس کے دِل میں بویا گیا تھا اُسے وہ شرِیر آ کر چِھین لے جاتا ہے۔ یہ وہ ہے جو راہ کے کنارے بویا گیا تھا۔ 20اور جو پتّھرِیلی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور اُسے فی الفَور خُوشی سے قبُول کر لیتا ہے۔ 21لیکن اپنے اندر جڑ نہیں رکھتا بلکہ چند روزہ ہے اور جب کلام کے سبب سے مُصِیبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فی الفَور ٹھوکر کھاتا ہے۔ 22اور جو جھاڑِیوں میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اُس کلام کو دبا دیتا ہے اور وہ بے پَھل رہ جاتا ہے۔ 23اور جو اچّھی زمِین میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا اور سمجھتا ہے اور پَھل بھی لاتا ہے۔ کوئی سَو گُنا پَھلتا ہے کوئی ساٹھ گُنا کوئی تِیس گُنا۔
کڑوے دانوں کی تمثِیل
24اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کے سامنے پیش کر کے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس آدمی کی مانِند ہے جِس نے اپنے کھیت میں اچّھا بِیج بویا۔ 25مگر لوگوں کے سوتے میں اُس کا دُشمن آیا اور گیہُوں میں کڑوے دانے بھی بو گیا۔ 26پس جب پتِّیاں نِکلِیں اور بالیں آئِیں تو وہ کڑوے دانے بھی دِکھائی دِئے۔ 27نَوکروں نے آ کر گھر کے مالک سے کہا اَے خُداوند کیا تُو نے اپنے کھیت میں اچّھا بِیج نہ بویا تھا؟ اُس میں کڑوے دانے کہاں سے آ گئے؟ 28اُس نے اُن سے کہا یہ کِسی دُشمن کا کام ہے۔ نَوکروں نے اُس سے کہا تو کیا تُو چاہتا ہے کہ ہم جا کر اُن کو جمع کریں؟ 29اُس نے کہا نہیں اَیسا نہ ہو کہ کڑوے دانے جمع کرنے میں تُم اُن کے ساتھ گیہُوں بھی اُکھاڑ لو۔ 30کٹائی تک دونوں کو اِکٹّھا بڑھنے دو اور کٹائی کے وقت مَیں کاٹنے والوں سے کہہ دُوں گا کہ پہلے کڑوے دانے جمع کر لو اور جلانے کے لِئے اُن کے گٹھے باندھ لو اور گیہُوں میرے کھتّے میں جمع کر دو۔
رائی کے دانے (بِیج) کی تمثِیل
31اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کے سامنے پیش کر کے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس رائی کے دانے کی مانِند ہے جِسے کِسی آدمی نے لے کر اپنے کھیت میں بو دِیا۔ 32وہ سب بِیجوں سے چھوٹا تو ہے مگر جب بڑھتا ہے تو سب ترکارِیوں سے بڑا اور اَیسا درخت ہو جاتا ہے کہ ہوا کے پرِندے آ کر اُس کی ڈالِیوں پر بسیرا کرتے ہیں۔
خمِیر کی تمثِیل
33اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کو سُنائی کہ آسمان کی بادشاہی اُس خمِیر کی مانِند ہے جِسے کِسی عَورت نے لے کر تِین پَیمانہ آٹے میں مِلا دِیا اور وہ ہوتے ہوتے سب خِمیر ہو گیا۔
یِسُوع تمثیلِیں اِستعمال کرتا ہے
34یہ سب باتیں یِسُوعؔ نے بِھیڑ سے تمثِیلوں میں کہِیں اور بغَیر تمثِیل کے وہ اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا۔ 35تاکہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ مَیں تمثِیلوں میں اپنا مُنہ کھولُوں گا۔
مَیں اُن باتوں کو ظاہِر کرُوں گا جو بنایِ عالَم
سے پوشِیدہ رہی ہیں۔
یِسُوع کڑوے دانوں کی تمثِیل سمجھاتا ہے
36اُس وقت وہ بِھیڑ کو چھوڑ کر گھر میں گیا اور اُس کے شاگِردوں نے اُس کے پاس آ کر کہا کہ کھیت کے کڑوے دانوں کی تمثِیل ہمیں سمجھا دے۔
37اُس نے جواب میں کہا کہ اچّھے بِیج کا بونے والا اِبنِ آدمؔ ہے۔ 38اور کھیت دُنیا ہے اور اچّھا بِیج بادشاہی کے فرزند اور کڑوے دانے اُس شرِیر کے فرزند ہیں۔ 39جِس دُشمن نے اُن کو بویا وہ اِبلِیس ہے اور کٹائی دُنیا کا آخِر ہے اور کاٹنے والے فرِشتے ہیں۔ 40پس جَیسے کڑوے دانے جمع کِئے جاتے اور آگ میں جلائے جاتے ہیں وَیسے ہی دُنیا کے آخِر میں ہو گا۔ 41اِبنِ آدمؔ اپنے فرِشتوں کو بھیجے گا اور وہ سب ٹھوکر کِھلانے والی چِیزوں اور بدکاروں کو اُس کی بادشاہی میں سے جمع کریں گے۔ 42اور اُن کو آگ کی بھٹّی میں ڈال دیں گے۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔ 43اُس وقت راست باز اپنے باپ کی بادشاہی میں آفتاب کی مانِند چمکیں گے۔ جِس کے کان ہوں وہ سُن لے۔
پوشِیدہ خزانہ کی تمثِیل
44آسمان کی بادشاہی کھیت میں چُھپے خزانہ کی مانِند ہے جِسے کِسی آدمی نے پا کر چُھپا دِیا اور خُوشی کے مارے جا کر جو کُچھ اُس کا تھا بیچ ڈالا اور اُس کھیت کو مول لے لِیا۔
موتی کی تمثِیل
45پِھر آسمان کی بادشاہی اُس سَوداگر کی مانِند ہے جو عُمدہ موتِیوں کی تلاش میں تھا۔ 46جب اُسے ایک بیش قِیمت موتی مِلا تو اُس نے جا کر جو کُچھ اُس کا تھا سب بیچ ڈالا اور اُسے مول لے لِیا۔
جال کی تمثِیل
47پِھر آسمان کی بادشاہی اُس بڑے جال کی مانِند ہے جو دریا میں ڈالا گیا اور اُس نے ہر قِسم کی مچھلِیاں سمیٹ لِیں۔ 48اور جب بھر گیا تو اُسے کنارے پر کھینچ لائے اور بَیٹھ کر اچّھی اچّھی تو برتنوں میں جمع کر لِیں اور جو خراب تِھیں پَھینک دِیں۔ 49دُنیا کے آخِر میں اَیسا ہی ہو گا۔ فرِشتے نِکلیں گے اور شرِیروں کو راست بازوں سے جُدا کریں گے اور اُن کو آگ کی بھٹّی میں ڈال دیں گے۔ 50وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔
نئی اور پُرانی سچائیاں
51کیا تُم یہ سب باتیں سمجھ گئے؟
اُنہوں نے اُس سے کہا ہاں۔
52اُس نے اُن سے کہا اِس لِئے ہر فقِیہہ جو آسمان کی بادشاہی کا شاگِرد بنا ہے اُس گھر کے مالِک کی مانِند ہے جو اپنے خزانہ میں سے نئی اور پُرانی چِیزیں نِکالتا ہے۔
ناصرت میں یِسُوع ردّ کِیا جاتا ہے
53جب یِسُوعؔ یہ تمثِیلیں ختم کر چُکا تو اَیسا ہُؤا کہ وہاں سے روانہ ہو گیا۔ 54اور اپنے وطن میں آ کر اُن کے عِبادت خانہ میں اُن کو اَیسی تعلِیم دینے لگا کہ وہ حَیران ہو کر کہنے لگے کہ اِس میں یہ حِکمت اور مُعجِزے کہاں سے آئے؟ 55کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں؟ اور اِس کی ماں کا نام مریمؔ اور اِس کے بھائی یعقُوبؔ اور یُوسفؔ اور شمعُوؔن اور یہُوداؔہ نہیں؟ 56اور کیا اِس کی سب بہنیں ہمارے ہاں نہیں؟ پِھر یہ سب کُچھ اِس میں کہاں سے آیا؟ 57اور اُنہوں نے اُس کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔
مگر یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کہ نبی اپنے وطن اور اپنے گھر کے سِوا اَور کہِیں بے عِزّت نہیں ہوتا۔ 58اور اُس نے اُن کی بے اِعتقادی کے سبب سے وہاں بُہت سے مُعجِزے نہ دِکھائے۔
یُوحنّا بپتسِمہ دینے والے کی مَوت
1اُس وقت چَوتھائی مُلک کے حاکِم ہیرودؔیس نے یِسُوعؔ کی شُہرت سُنی۔ 2اور اپنے خادِموں سے کہا کہ یہ یُوؔحنّا بپتِسمہ دینے والا ہے۔ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اِس لِئے اُس سے یہ مُعجِزے ظاہِر ہوتے ہیں۔
3کیونکہ ہیرودیس نے اپنے بھائی فِلِپُّس کی بِیوی ہیرودِؔیاس کے سبب سے یُوحنّا کو پکڑ کر باندھا اور قَید خانہ میں ڈال دِیا تھا۔ 4کیونکہ یُوحنّا نے اُس سے کہا تھا کہ اِس کا رکھنا تُجھے روا نہیں۔ 5اور وہ ہر چند اُسے قتل کرنا چاہتا تھا مگر عام لوگوں سے ڈرتا تھا کیونکہ وہ اُسے نبی جانتے تھے۔
6لیکن جب ہیرودؔیس کی سالگِرہ ہُوئی تو ہیرودِؔیاس کی بیٹی نے محفِل میں ناچ کر ہیرودؔیس کو خُوش کِیا۔ 7اِس پر اُس نے قَسم کھا کر اُس سے وعدہ کِیا کہ جو کُچھ تُو مانگے گی تُجھے دُوں گا۔
8اُس نے اپنی ماں کے سِکھانے سے کہا مُجھے یُوؔحنّا بپتِسمہ دینے والے کا سر تھال میں یہِیں منگوا دے۔
9بادشاہ غمگِین ہُؤا مگر اپنی قَسموں اور مِہمانوں کے سبب سے اُس نے حُکم دِیا کہ دے دِیا جائے۔ 10اور آدمی بھیج کر قَید خانہ میں یُوحنّا کا سر کٹوا دِیا۔ 11اور اُس کا سر تھال میں لایا گیا اور لڑکی کو دِیا گیا اور وہ اُسے اپنی ماں کے پاس لے گئی۔ 12اور اُس کے شاگِردوں نے آ کر لاش اُٹھا لی اور اُسے دفن کر دِیا اور جا کر یِسُوعؔ کو خبر دی۔
یِسُوع پانچ ہزار کو کھلاتا ہے
13جب یِسُوعؔ نے یہ سُنا تو وہاں سے کشتی پر الگ کِسی وِیران جگہ کو روانہ ہُؤا اور لوگ یہ سُن کر شہر شہر سے پَیدل اُس کے پِیچھے گئے۔ 14اُس نے اُتر کر بڑی بِھیڑ دیکھی اور اُسے اُن پر ترس آیا اور اُس نے اُن کے بِیماروں کو اچّھا کر دِیا۔
15اور جب شام ہُوئی تو شاگِرد اُس کے پاس آ کر کہنے لگے کہ جگہ وِیران ہے اور وقت گُذر گیا ہے۔ لوگوں کو رُخصت کر دے تاکہ گاؤں میں جا کر اپنے لِئے کھانا مول لیں۔
16یِسُوعؔ نے اُن سے کہا اِن کا جانا ضرُور نہیں۔ تُم ہی اِن کو کھانے کو دو۔
17اُنہوں نے اُس سے کہا کہ یہاں ہمارے پاس پانچ روٹِیوں اور دو مچھلِیوں کے سِوا اَور کُچھ نہیں۔
18اُس نے کہا وہ یہاں میرے پاس لے آؤ۔ 19اور اُس نے لوگوں کو گھاس پر بَیٹھنے کا حُکم دِیا۔ پِھر اُس نے وہ پانچ روٹِیاں اور دو مچھلِیاں لِیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر برکت دی اور روٹِیاں توڑ کر شاگِردوں کو دِیں اور شاگِردوں نے لوگوں کو۔ 20اور سب کھا کر سیر ہو گئے اور اُنہوں نے بچے ہُوئے ٹُکڑوں سے بھری ہُوئی بارہ ٹوکرِیاں اُٹھائِیں۔ 21اور کھانے والے عَورتوں اور بچّوں کے سِوا پانچ ہزار مَرد کے قرِیب تھے۔
یِسُوع جِھیل (پانی) پر چلتا ہے
22اور اُس نے فوراً شاگِردوں کو مجبُور کِیا کہ کشتی میں سوار ہو کر اُس سے پہلے پار چلے جائیں جب تک وہ لوگوں کو رُخصت کرے۔ 23اور لوگوں کو رُخصت کر کے تنہا دُعا کرنے کے لِئے پہاڑ پر چڑھ گیا اور جب شام ہُوئی تو وہاں اکیلا تھا۔ 24مگر کشتی اُس وقت جِھیل کے بِیچ میں تھی اور لہروں سے ڈگمگا رہی تھی کیونکہ ہوا مُخالِف تھی۔
25اور وہ رات کے چَوتھے پہر جِھیل پر چلتا ہُؤا اُن کے پاس آیا۔ 26شاگِرد اُسے جِھیل پر چلتے ہُوئے دیکھ کر گھبرا گئے اور کہنے لگے کہ بُھوت ہے اور ڈر کر چِلاّ اُٹھے۔
27یِسُوعؔ نے فوراً اُن سے کہا خاطِر جمع رکھّو۔ مَیں ہُوں۔ ڈرو مت۔
28پطرس نے اُس سے جواب میں کہا اَے خُداوند اگر تُو ہے تو مُجھے حُکم دے کہ پانی پر چل کر تیرے پاس آؤں۔
29اُس نے کہا آ۔ پطرسؔ کشتی سے اُتر کر یِسُوعؔ کے پاس جانے کے لِئے پانی پر چلنے لگا۔ 30مگر جب ہوا دیکھی تو ڈر گیا اور جب ڈُوبنے لگا تو چِلاّ کر کہا اَے خُداوند مُجھے بچا!
31یِسُوعؔ نے فوراً ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لِیا اور اُس سے کہا اَے کم اِعتقاد تُو نے کیوں شک کِیا؟
32اور جب وہ کشتی پر چڑھ آئے تو ہوا تھم گئی۔ 33اور جو کشتی پر تھے اُنہوں نے اُسے سِجدہ کر کے کہا یقِیناً تُو خُدا کا بیٹا ہے۔
یِسُوع گنیسّرؔت میں ایک آدمی کو شِفا دیتا ہے
34وہ پار جا کر گنّیسرؔت کے عِلاقہ میں پُہنچے۔ 35اور وہاں کے لوگوں نے اُسے پہچان کر اُس سارے گِرد نواح میں خبر بھیجی اور سب بِیماروں کو اُس کے پاس لائے۔ 36اور وہ اُس کی مِنّت کرنے لگے کہ اُس کی پوشاک کا کنارہ ہی چُھو لیں اور جِتنوں نے چُھؤا وہ اچّھے ہو گئے۔
آباواجداد کی تعلِیم (بزُرگوں کی روایت)
1اُس وقت فرِیسِیوں اور فقِیہوں نے یروشلِیم سے یِسُوعؔ کے پاس آ کر کہا کہ 2تیرے شاگِرد بزُرگوں کی روایت کو کیوں ٹال دیتے ہیں کہ کھانا کھاتے وقت ہاتھ نہیں دھوتے؟
3اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم اپنی روایت سے خُدا کا حُکم کیوں ٹال دیتے ہو؟ 4کیونکہ خُدا نے فرمایا ہے تُو اپنے باپ کی اور اپنی ماں کی عِزّت کرنا اور جو باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضرُور جان سے مارا جائے۔ 5مگر تُم کہتے ہو کہ جو کوئی باپ یا ماں سے کہے کہ جِس چِیز کا تُجھے مُجھ سے فائِدہ پُہنچ سکتا تھا وہ خُدا کی نذر ہو چُکی۔ 6تو وہ اپنے باپ کی عِزّت نہ کرے۔ پس تُم نے اپنی روایت سے خُدا کا کلام باطِل کر دِیا۔ 7اَے رِیاکارو یسعیاہ نے تُمہارے حق میں کیا خُوب نبُوّت کی کہ
8یہ اُمّت زُبان سے تو میری عِزّت کرتی ہے
مگر اِن کا دِل مُجھ سے دُور ہے۔
9اور یہ بے فائِدہ میری پرستِش کرتے ہیں
کیونکہ اِنسانی احکام کی تعلِیم دیتے ہیں۔
وہ باتیں جو آدمی کو ناپاک کرتی ہیں
10پِھر اُس نے لوگوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا کہ سُنو اور سمجھو۔ 11جو چِیز مُنہ میں جاتی ہے وہ آدمی کو ناپاک نہیں کرتی مگر جو مُنہ سے نِکلتی ہے وُہی آدمی کو ناپاک کرتی ہے۔
12اِس پر شاگِردوں نے اُس کے پاس آ کر کہا کیا تُو جانتا ہے کہ فرِیسِیوں نے یہ بات سُن کر ٹھوکر کھائی؟
13اُس نے جواب میں کہا جو پَودا میرے آسمانی باپ نے نہیں لگایا جڑ سے اُکھاڑا جائے گا۔ 14اُنہیں چھوڑ دو۔ وہ اندھے راہ بتانے والے ہیں اور اگر اندھے کو اندھا راہ بتائے گا تو دونوں گڑھے میں گِریں گے۔
15پطرسؔ نے جواب میں اُس سے کہا یہ تمثِیل ہمیں سمجھا دے۔
16اُس نے کہا کیا تُم بھی اب تک بے سمجھ ہو؟ 17کیا نہیں سمجھتے کہ جو کُچھ مُنہ میں جاتا ہے وہ پیٹ میں پڑتا اور مزبلہ میں پَھینکا جاتا ہے۔ 18مگر جو باتیں مُنہ سے نِکلتی ہیں وہ دِل سے نِکلتی ہیں اور وُہی آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔ 19کیونکہ بُرے خیال۔ خُونریزِیاں۔ زِناکارِیاں۔ حرامکارِیاں۔ چورِیاں۔ جُھوٹی گواہِیاں۔ بدگوئِیاں دِل ہی سے نِکلتی ہیں۔ 20یِہی باتیں ہیں جو آدمی کو ناپاک کرتی ہیں مگر بغَیر ہاتھ دھوئے کھانا کھانا آدمی کو ناپاک نہیں کرتا۔
ایک عَورت کا اِیمان
21پِھر یِسُوعؔ وہاں سے نِکل کر صُور اور صَیدا کے عِلاقہ کو روانہ ہُؤا۔ 22اور دیکھو ایک کنعانی عَورت اُن سرحدّوں سے نِکلی اور پُکار کر کہنے لگی اَے خُداوند اِبنِ داؤُد مُجھ پر رحم کر۔ ایک بدرُوح میری بیٹی کو بُہت ستاتی ہے۔
23مگر اُس نے اُسے کُچھ جواب نہ دِیا اور اُس کے شاگِردوں نے پاس آ کر اُس سے یہ عرض کی کہ اُسے رُخصت کر دے کیونکہ وہ ہمارے پِیچھے چِلاّتی ہے۔
24اُس نے جواب میں کہا کہ مَیں اِسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہُوئی بھیڑوں کے سِوا اَور کِسی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔
25مگر اُس نے آ کر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا اَے خُداوند میری مدد کر۔
26اُس نے جواب میں کہا لڑکوں کی روٹی لے کر کُتّوں کو ڈال دینا اچّھا نہیں۔
27اُس نے کہا ہاں خُداوند کیونکہ کُتّے بھی اُن ٹُکڑوں میں سے کھاتے ہیں جو اُن کے مالِکوں کی میز سے گِرتے ہیں۔
28اِس پر یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا اَے عَورت تیرا اِیمان بُہت بڑا ہے۔ جَیسا تُو چاہتی ہے تیرے لِئے وَیسا ہی ہو اور اُس کی بیٹی نے اُسی گھڑی شِفا پائی۔
یِسُوع بُہت لوگوں کو شِفا دیتا ہے
29پِھر یِسُوعؔ وہاں سے چل کر گلِیل کی جِھیل کے نزدِیک آیا اور پہاڑ پر چڑھ کر وہِیں بَیٹھ گیا۔ 30اور ایک بڑی بِھیڑ لنگڑوں۔ اندھوں۔ گُونگوں۔ ٹُنڈوں اور بُہت سے اَور بِیماروں کو اپنے ساتھ لے کر اُس کے پاس آئی اور اُن کو اُس کے پاؤں میں ڈال دِیا اور اُس نے اُنہیں اچّھا کر دِیا۔ 31چُنانچہ جب لوگوں نے دیکھا کہ گُونگے بولتے۔ ٹُنڈے تندُرُست ہوتے اور لنگڑے چلتے پِھرتے اور اندھے دیکھتے ہیں تو تعجُّب کِیا اور اِسرائیل کے خُدا کی تمجِید کی۔
یِسُوع چار ہزار کو کھلاتا ہے
32اور یِسُوعؔ نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر کہا مُجھے اِس بِھیڑ پر ترس آتا ہے کیونکہ یہ لوگ تِین دِن سے برابر میرے ساتھ ہیں اور اُن کے پاس کھانے کو کُچھ نہیں اور مَیں اُن کو بُھوکا رُخصت کرنا نہیں چاہتا۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ راہ میں تھک کر رہ جائیں۔
33شاگِردوں نے اُس سے کہا بیابان میں ہم اِتنی روٹِیاں کہاں سے لائیں کہ اَیسی بڑی بِھیڑ کو سیر کریں؟
34یِسُوعؔ نے اُن سے کہا تُمہارے پاس کِتنی روٹِیاں ہیں؟
اُنہوں نے کہا سات اور تھوڑی سی چھوٹی مچھلِیاں ہیں۔
35اُس نے لوگوں کو حُکم دِیا کہ زمِین پر بَیٹھ جائیں۔ 36اور اُن سات روٹِیوں اور مچھلِیوں کو لے کر شُکر کِیا اور اُنہیں توڑ کر شاگِردوں کو دیتا گیا اور شاگِرد لوگوں کو۔ 37اور سب کھا کر سیر ہو گئے اور بچے ہُوئے ٹُکڑوں سے بھرے ہُوئے سات ٹوکرے اُٹھائے۔ 38اور کھانے والے سِوا عَورتوں اور بچّوں کے چار ہزار مَرد تھے۔
39پِھر وہ بِھیڑ کو رُخصت کر کے کشتی میں سوار ہُؤا اور مگدَن کی سرحدّوں میں آ گیا۔
آسمانی نِشان (مُعجزہ) کا مطالبہ
1پِھر فرِیسِیوں اور صدُوقیوں نے پاس آ کر آزمانے کے لِئے اُس سے درخواست کی کہ ہمیں کوئی آسمانی نِشان دِکھا۔ 2اُس نے جواب میں اُن سے کہا شام کو تُم کہتے ہو کہ کُھلا رہے گا کیونکہ آسمان لال ہے۔ 3اور صُبح کو یہ کہ آج آندھی چلے گی کیونکہ آسمان لال اور دھُندلا ہے۔ تُم آسمان کی صُورت میں تو تمِیز کرنا جانتے ہو مگر زمانوں کی علامتوں میں تمِیز نہیں کر سکتے۔ 4اِس زمانہ کے بُرے اور زِنا کار لوگ نِشان طلب کرتے ہیں مگر یوؔناہ کے نِشان کے سِوا کوئی اَور نِشان اُن کو نہ دِیا جائے گا
اور وہ اُن کو چھوڑ کر چلا گیا۔
فرِیسِیوں اور صدُوقیوں کا خمِیر
5اور شاگِرد پار جاتے وقت روٹی ساتھ لینا بُھول گئے تھے۔ 6یِسُوعؔ نے اُن سے کہا خبردار فرِیسِیوں اور صدُوقیوں کے خمِیر سے ہوشیار رہنا۔
7وہ آپس میں چرچا کرنے لگے کہ ہم روٹی نہیں لائے۔
8یِسُوعؔ نے یہ معلُوم کر کے کہا اَے کم اِعتقادو تُم آپس میں کیوں چرچا کرتے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں؟ 9کیا اب تک نہیں سمجھتے اور اُن پانچ ہزار آدمِیوں کی پانچ روٹِیاں تُم کو یاد نہیں اور نہ یہ کہ کِتنی ٹوکرِیاں اُٹھائِیں؟ 10اور نہ اُن چار ہزار آدمِیوں کی سات روٹِیاں اور نہ یہ کہ کِتنے ٹوکرے اُٹھائے؟ 11کیا وجہ ہے کہ تُم یہ نہیں سمجھتے کہ مَیں نے تُم سے روٹی کی بابت نہیں کہا؟ فرِیسِیوں اور صدُوقیوں کے خمِیر سے خبردار رہو۔
12تب اُن کی سمجھ میں آیا کہ اُس نے روٹی کے خمِیر سے نہیں بلکہ فرِیسِیوں اور صدُوقیوں کی تعلِیم سے خبردار رہنے کو کہا تھا۔
یِسُوع کے بارے میں پطرس کا اِقرار
13جب یِسُوعؔ قَیصرؔیہ فِلپَّی کے عِلاقہ میں آیا تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے یہ پُوچھا کہ لوگ اِبنِ آدمؔ کو کیا کہتے ہیں؟
14اُنہوں نے کہا بعض یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا کہتے ہیں بعض ایلیّاؔہ بعض یِرمیاؔہ یا نبِیوں میں سے کوئی۔
15اُس نے اُن سے کہا مگر تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟
16شِمعُوؔن پطرسؔ نے جواب میں کہا تُو زِندہ خُدا کا بیٹا مسِیح ہے۔
17یِسُوعؔ نے جواب میں اُس سے کہا مُبارک ہے تُو شمعُوؔن بریوؔناہ کیونکہ یہ بات گوشت اور خُون نے نہیں بلکہ میرے باپ نے جو آسمان پر ہے تُجھ پر ظاہِر کی ہے۔ 18اور مَیں بھی تُجھ سے کہتا ہُوں کہ تُو پطرسؔ ہے اور مَیں اِس پتّھر پر اپنی کلِیسیا بناؤں گا اور عالمِ ارواح کے دروازے اُس پر غالِب نہ آئیں گے۔ 19مَیں آسمان کی بادشاہی کی کُنجِیاں تُجھے دوں گا اور جو کُچھ تُو زمِین پر باندھے گا وہ آسمان پر بندھے گا اور جو کُچھ تُو زمِین پر کھولے گا وہ آسمان پر کُھلے گا۔
20اُس وقت اُس نے شاگِردوں کو حُکم دِیا کہ کِسی کو نہ بتانا کہ مَیں مسِیح ہُوں۔
یِسُوع اپنے دُکھ اُٹھانے اور مَوت کا ذکر کرتا ہے
21اُس وقت سے یِسُوعؔ اپنے شاگِردوں پر ظاہِر کرنے لگا کہ اُسے ضرُور ہے کہ یرُوشلیم کو جائے اور بُزُرگوں اور سردار کاہِنوں اور فقِیہوں کی طرف سے بُہت دُکھ اُٹھائے اور قتل کِیا جائے اور تِیسرے دِن جی اُٹھے۔
22اِس پر پطرسؔ اُس کو الگ لے جا کر ملامت کرنے لگا کہ اَے خُداوند خُدا نہ کرے۔ یہ تُجھ پر ہرگِز نہیں آنے کا۔
23اُس نے پِھر کر پطرسؔ سے کہا اَے شَیطان میرے سامنے سے دُور ہو۔ تُو میرے لِئے ٹھوکر کا باعِث ہے کیونکہ تُو خُدا کی باتوں کا نہیں بلکہ آدمِیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔
24اُس وقت یِسُوعؔ نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی کا اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہو لے۔ 25کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری خاطِر اپنی جان کھوئے گا اُسے پائے گا۔ 26اور اگر آدمی ساری دُنیا حاصِل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائِدہ ہو گا؟ یا آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے گا؟ 27کیونکہ اِبنِ آدمؔ اپنے باپ کے جلال میں اپنے فرِشتوں کے ساتھ آئے گا۔ اُس وقت ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مُطابِق بدلہ دے گا۔ 28مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو یہاں کھڑے ہیں اُن میں سے بعض اَیسے ہیں کہ جب تک اِبنِ آدمؔ کو اُس کی بادشاہی میں آتے ہُوئے نہ دیکھ لیں گے مَوت کا مزہ ہرگِز نہ چکھّیں گے۔
یِسُوع کی صُورت کا بدل جانا
1چھ دِن کے بعد یِسُوعؔ نے پطرسؔ اور یعقُوبؔ اور اُس کے بھائی یُوحنّا کو ہمراہ لِیا اور اُنہیں ایک اُونچے پہاڑ پر الگ لے گیا۔ 2اور اُن کے سامنے اُس کی صُورت بدل گئی اور اُس کا چِہرہ سُورج کی مانِند چمکا اور اُس کی پوشاک نُور کی مانِند سفید ہو گئی۔ 3اور دیکھو مُوسیٰ اور ایلیّاؔہ اُس کے ساتھ باتیں کرتے ہُوئے اُنہیں دِکھائی دِئے۔ 4پطرس نے یِسُوعؔ سے کہا اَے خُداوند ہمارا یہاں رہنا اچّھا ہے۔ مرضی ہو تو مَیں یہاں تِین ڈیرے بناؤں۔ ایک تیرے لِئے۔ ایک مُوسیٰ کے لِئے اور ایک ایلیّاؔہ کے لِئے۔
5وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک نُورانی بادل نے اُن پر سایہ کر لِیا اور اُس بادل میں سے آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں اِس کی سُنو۔
6شاگِرد یہ سُن کر مُنہ کے بَل گِرے اور بُہت ڈر گئے۔ 7یِسُوعؔ نے پاس آ کر اُنہیں چُھؤا اور کہا اُٹھو۔ ڈرو مت۔ 8جب اُنہوں نے اپنی آنکھیں اُٹھائِیں تو یِسُوعؔ کے سِوا اَور کِسی کو نہ دیکھا۔
9جب وہ پہاڑ سے اُتر رہے تھے تو یِسُوعؔ نے اُنہیں یہ حُکم دِیا کہ جب تک اِبنِ آدمؔ مُردوں میں سے نہ جی اُٹھے جو کُچھ تُم نے دیکھا ہے کِسی سے اُس کا ذِکر نہ کرنا۔
10شاگِردوں نے اُس سے پُوچھا کہ پِھر فقِیہہ کیوں کہتے ہیں کہ ایلیّاؔہ کا پہلے آنا ضرُور ہے؟
11اُس نے جواب میں کہا ایلیّاؔہ البتّہ آئے گا اور سب کُچھ بحال کرے گا۔ 12لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایلیّاہؔ تو آ چُکا اور اُنہوں نے اُسے نہیں پہچانا بلکہ جو چاہا اُس کے ساتھ کِیا۔ اِسی طرح اِبنِ آدمؔ بھی اُن کے ہاتھ سے دُکھ اُٹھائے گا۔
13تب شاگِرد سمجھ گئے کہ اُس نے اُن سے یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کی بابت کہا ہے۔
یِسُوع ایک بدرُوح گرفتہ لڑکے کو شِفا دیتا ہے
14اور جب وہ بِھیڑ کے پاس پُہنچے تو ایک آدمی اُس کے پاس آیا اور اُس کے آگے گُھٹنے ٹیک کر کہنے لگا۔ 15اَے خُداوند میرے بیٹے پر رحم کر کیونکہ اُس کو مِرگی آتی ہے اور وہ بُہت دُکھ اُٹھاتا ہے۔ اِس لِئے کہ اکثر آگ اور پانی میں گِر پڑتا ہے۔ 16اور مَیں اُس کو تیرے شاگِردوں کے پاس لایا تھا مگر وہ اُسے اچّھا نہ کر سکے۔
17یِسُوعؔ نے جواب میں کہا اَے بے اِعتقاد اور کجرَو نسل مَیں کب تک تُمہارے ساتھ رہُوں گا؟ کب تک تُمہاری برداشت کرُوں گا؟ اُسے یہاں میرے پاس لاؤ۔ 18یِسُوع نے اُسے جِھڑکا اور بدرُوح اُس سے نِکل گئی اور وہ لڑکا اُسی گھڑی اچّھا ہو گیا۔
19تب شاگِردوں نے یِسُوعؔ کے پاس آ کر خَلوت میں کہا ہم اِس کو کیوں نہ نِکال سکے؟
20اُس نے اُن سے کہا اپنے اِیمان کی کمی کے سبب سے کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں رائی کے دانے کے برابر بھی اِیمان ہو گا تو اِس پہاڑ سے کہہ سکو گے کہ یہاں سے سِرک کر وہاں چلا جا اور وہ چلا جائے گا اور کوئی بات تُمہارے لِئے نامُمکِن نہ ہو گی۔ 21(لیکن یہ قِسم دُعا کے سِوا اَور کِسی طرح نہیں نِکل سکتی)۔
یِسُوع دوبارہ اپنی مَوت کی بات کرتا ہے
22اور جب وہ گلِیل میں ٹھہرے ہُوئے تھے یِسُوعؔ نے اُن سے کہا اِبنِ آدمؔ آدمِیوں کے حوالہ کِیا جائے گا۔ 23اور وہ اُسے قتل کریں گے اور وہ تِیسرے دِن زِندہ کِیا جائے گا۔
اِس پر وہ بُہت ہی غمگِین ہُوئے۔
ہَیکل کے محصُول (ٹیکس) کی ادائیگی
24اور جب کَفرؔنحُوم میں آئے تو نِیم مِثقال لینے والوں نے پطرسؔ کے پاس آ کر کہا کیا تُمہارا اُستاد نِیم مِثقال نہیں دیتا؟
25اُس نے کہا ہاں دیتا ہے اور جب وہ گھر میں آیا تو یِسُوعؔ نے اُس کے بولنے سے پہلے ہی کہا اَے شمعُوؔن تُو کیا سمجھتا ہے؟ دُنیا کے بادشاہ کِن سے محصُول یا جِزیہ لیتے ہیں؟ اپنے بیٹوں سے یا غَیروں سے؟
26جب اُس نے کہا غَیروں سے
تو یِسُوعؔ نے اُس سے کہا پس بیٹے بَری ہُوئے۔ 27لیکن مبادا ہم اُن کے لِئے ٹھوکر کا باعِث ہوں تُو جِھیل پر جا کر بنسی ڈال اور جو مچھلی پہلے نِکلے اُسے لے اور جب تُو اُس کا مُنہ کھولے گا تو ایک مِثقال پائے گا۔ وہ لے کر میرے اور اپنے لِئے اُنہیں دے۔
سب سے بڑا کَون ہے؟
1اُس وقت شاگِرد یِسُوعؔ کے پاس آ کر کہنے لگے پس آسمان کی بادشاہی میں بڑا کَون ہے؟
2اُس نے ایک بچّے کو پاس بُلا کر اُسے اُن کے بِیچ میں کھڑا کِیا۔ 3اور کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم توبہ نہ کرو اور بچّوں کی مانِند نہ بنو تو آسمان کی بادشاہی میں ہرگِز داخِل نہ ہو گے۔ 4پس جو کوئی اپنے آپ کو اِس بچّے کی مانِند چھوٹا بنائے گا وُہی آسمان کی بادشاہی میں بڑا ہو گا۔ 5اور جو کوئی اَیسے بچّے کو میرے نام پر قبُول کرتا ہے وہ مُجھے قبُول کرتا ہے۔
گُناہ کرنے کی آزمایش
6لیکن جو کوئی اِن چھوٹوں میں سے جو مُجھ پر اِیمان لائے ہیں کِسی کو ٹھوکر کِھلاتا ہے اُس کے لِئے یہ بِہتر ہے کہ بڑی چکّی کا پاٹ اُس کے گلے میں لٹکایا جائے اور وہ گہرے سمُندر میں ڈبو دِیا جائے۔ 7ٹھوکروں کے سبب سے دُنیا پر افسوس ہے کیونکہ ٹھوکروں کا ہونا ضرُور ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس ہے جِس کے باعِث سے ٹھوکر لگے۔
8پس اگر تیرا ہاتھ یا تیرا پاؤں تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے کاٹ کر اپنے پاس سے پَھینک دے۔ ٹُنڈا یا لنگڑا ہو کر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بِہتر ہے کہ دو ہاتھ یا دو پاؤں رکھتا ہُؤا تُو ہمیشہ کی آگ میں ڈالا جائے۔ 9اور اگر تیری آنکھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے نِکال کر اپنے پاس سے پَھینک دے۔ کانا ہو کر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بِہتر ہے کہ دو آنکھیں رکھتا ہُؤا تُو آتشِ جہنّم میں ڈالا جائے۔
کھوئی ہُوئی بھیڑ کی تمثِیل
10خبردار اِن چھوٹوں میں سے کِسی کو ناچِیز نہ جاننا کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ آسمان پر اُن کے فرِشتے میرے آسمانی باپ کا مُنہ ہر وقت دیکھتے ہیں۔ 11(کیونکہ اِبنِ آدمؔ کھوئے ہُوؤں کو ڈُھونڈنے اور نجات دینے آیا ہے)۔
12تُم کیا سمجھتے ہو؟ اگر کِسی آدمی کی سَو بھیڑیں ہوں اور اُن میں سے ایک بھٹک جائے تو کیا وہ ننانوے کو چھوڑ کر اور پہاڑوں پر جا کر اُس بھٹکی ہُوئی کو نہ ڈُھونڈے گا؟ 13اور اگر اَیسا ہو کہ اُسے پائے تو مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اُن ننانوے کی نِسبت جو بھٹکی نہیں اِس بھیڑ کی زِیادہ خُوشی کرے گا۔ 14اِسی طرح تُمہارا آسمانی باپ یہ نہیں چاہتا کہ اِن چھوٹوں میں سے ایک بھی ہلاک ہو۔
جب کوئی گُناہ کرے
15اگر تیرا بھائی تیرا گُناہ کرے تو جا اور خَلوت میں بات چِیت کر کے اُسے سمجھا۔ اگر وہ تیری سُنے تو تُو نے اپنے بھائی کو پا لِیا۔ 16اور اگر نہ سُنے تو ایک دو آدمِیوں کو اپنے ساتھ لے جا تاکہ ہر ایک بات دو تِین گواہوں کی زُبان سے ثابِت ہو جائے۔ 17اگر وہ اُن کی سُننے سے بھی اِنکار کرے تو کلِیسیا سے کہہ اور اگر کلِیسیا کی سُننے سے بھی اِنکار کرے تو تُو اُسے غَیر قَوم والے اور محصُول لینے والے کے برابر جان۔
منع کرنا اور اجازت دینا
18مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کُچھ تُم زمِین پر باندھو گے وہ آسمان پر بندھے گا اور جو کُچھ تُم زمِین پر کھولو گے وہ آسمان پر کُھلے گا۔
19پِھر مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں سے دو شخص زمِین پر کِسی بات کے لِئے جِسے وہ چاہتے ہوں اِتفاق کریں تو وہ میرے باپ کی طرف سے جو آسمان پر ہے اُن کے لِئے ہو جائے گی۔ 20کیونکہ جہاں دو یا تِین میرے نام پر اِکٹّھے ہیں وہاں مَیں اُن کے بِیچ میں ہُوں۔
مُعاف نہ کرنے والے نَوکر کی تمثِیل
21اُس وقت پطرسؔ نے پاس آ کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر میرا بھائی میرا گُناہ کرتا رہے تو مَیں کِتنی دفعہ اُسے مُعاف کرُوں؟ کیا سات بار تک؟
22یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے یہ نہیں کہتا کہ سات بار بلکہ سات دفعہ کے ستّر بار تک۔ 23پس آسمان کی بادشاہی اُس بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اپنے نَوکروں سے حِساب لینا چاہا۔ 24اور جب حِساب لینے لگا تو اُس کے سامنے ایک قرض دار حاضِر کِیا گیا جِس پر اُس کے دس ہزار توڑے آتے تھے۔ 25مگر چُونکہ اُس کے پاس ادا کرنے کو کُچھ نہ تھا اِس لِئے اُس کے مالِک نے حُکم دِیا کہ یہ اور اِس کی بِیوی بچّے اور جو کُچھ اِس کا ہے سب بیچا جائے اور قرض وُصُول کر لِیا جائے۔ 26پس نَوکر نے گِر کر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا اَے خُداوند مُجھے مُہلت دے۔ مَیں تیرا سارا قرض ادا کرُوں گا۔ 27اُس نَوکر کے مالِک نے ترس کھا کر اُسے چھوڑ دِیا اور اُس کا قرض بخش دِیا۔
28جب وہ نَوکر باہر نِکلا تو اُس کے ہم خِدمتوں میں سے ایک اُس کو مِلا جِس پر اُس کے سَو دِینار آتے تھے۔ اُس نے اُس کو پکڑ کر اُس کا گلا گھونٹا اور کہا جو میرا آتا ہے ادا کر دے۔ 29پس اُس کے ہم خِدمت نے اُس کے سامنے گِر کر اُس کی مِنّت کی اور کہا مُجھے مُہلت دے۔ مَیں تُجھے ادا کر دُوں گا۔ 30اُس نے نہ مانا بلکہ جا کر اُسے قَید خانہ میں ڈال دِیا کہ جب تک قرض ادا نہ کر دے قَید رہے۔ 31پس اُس کے ہم خِدمت یہ حال دیکھ کر بُہت غمگِین ہُوئے اور آ کر اپنے مالِک کو سب کُچھ جو ہُؤا تھا سُنا دِیا۔ 32اِس پر اُس کے مالِک نے اُس کو پاس بُلا کر اُس سے کہا اَے شرِیر نَوکر! مَیں نے وہ سارا قرض تُجھے اِس لِئے بخش دِیا کہ تُو نے میری مِنّت کی تھی۔ 33کیا تُجھے لازِم نہ تھا کہ جَیسا مَیں نے تُجھ پر رحم کِیا تُو بھی اپنے ہم خِدمت پر رحم کرتا؟ 34اور اُس کے مالِک نے خفا ہو کر اُس کو جلاّدوں کے حوالہ کِیا کہ جب تک تمام قرض ادا نہ کر دے قَید رہے۔
35میرا آسمانی باپ بھی تُمہارے ساتھ اِسی طرح کرے گا اگر تُم میں سے ہر ایک اپنے بھائی کو دِل سے مُعاف نہ کرے۔
طلاق کے بارے میں یِسُوع کی تعلِیم
1جب یِسُوعؔ یہ باتیں ختم کر چُکا تو اَیسا ہُؤا کہ گلِیل سے روانہ ہو کر یَردن کے پار یہُودیہ کی سرحدّوں میں آیا۔ 2اور ایک بڑی بِھیڑ اُس کے پِیچھے ہو لی اور اُس نے اُنہیں وہاں اچّھا کِیا۔
3اور فرِیسی اُسے آزمانے کو اُس کے پاس آئے اور کہنے لگے کیا ہر ایک سبب سے اپنی بِیوی کو چھوڑ دینا روا ہے؟
4اُس نے جواب میں کہا کیا تُم نے نہیں پڑھا کہ جِس نے اُنہیں بنایا اُس نے اِبتدا ہی سے اُنہیں مَرد اور عَورت بنا کر کہا کہ 5اِس سبب سے مَرد باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بِیوی کے ساتھ رہے گا اور وہ دونوں ایک جِسم ہوں گے؟ 6پس وہ دو نہیں بلکہ ایک جِسم ہیں۔ اِس لِئے جِسے خُدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔
7اُنہوں نے اُس سے کہا پِھر مُوسیٰ نے کیوں حُکم دِیا ہے کہ طلاق نامہ دے کر چھوڑ دی جائے؟
8اُس نے اُن سے کہا کہ مُوسیٰ نے تُمہاری سخت دِلی کے سبب سے تُم کو اپنی بِیوِیوں کو چھوڑ دینے کی اِجازت دی مگر اِبتدا سے اَیسا نہ تھا۔ 9اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو کوئی اپنی بِیوی کو حرام کاری کے سِوا کِسی اَور سبب سے چھوڑ دے اور دُوسری سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے اور جو کوئی چھوڑی ہُوئی سے بیاہ کر لے وہ بھی زِنا کرتا ہے۔
10شاگِردوں نے اُس سے کہا کہ اگر مَرد کا بِیوی کے ساتھ اَیسا ہی حال ہے تو بیاہ کرنا ہی اچّھا نہیں۔
11اُس نے اُن سے کہا کہ سب اِس بات کو قبُول نہیں کر سکتے مگر وُہی جِن کو یہ قُدرت دی گئی ہے۔ 12کیونکہ بعض خوجے اَیسے ہیں جو ماں کے پیٹ ہی سے اَیسے پَیدا ہُوئے اور بعض خوجے اَیسے ہیں جِن کو آدمِیوں نے خوجہ بنایا اور بعض خوجے اَیسے ہیں جِنہوں نے آسمان کی بادشاہی کے لِئے اپنے آپ کو خوجہ بنایا۔ جو قبُول کر سکتا ہے وہ قبُول کرے۔
یِسُوع چھوٹے بچّوں کو برکت دیتا ہے
13اُس وقت لوگ بچّوں کو اُس کے پاس لائے تاکہ وہ اُن پر ہاتھ رکھّے اور دُعا دے مگر شاگِردوں نے اُنہیں جِھڑکا۔ 14لیکن یِسُوعؔ نے کہا بچّوں کو میرے پاس آنے دو اور اُنہیں منع نہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہے۔
15اور وہ اُن پر ہاتھ رکھ کر وہاں سے چلا گیا۔
دولت مند نوجوان
16اور دیکھو ایک شخص نے پاس آ کر اُس سے کہا اَے اُستاد مَیں کَون سی نیکی کرُوں تاکہ ہمیشہ کی زِندگی پاؤں؟
17اُس نے اُس سے کہا کہ تُو مُجھ سے نیکی کی بابت کیوں پُوچھتا ہے؟ نیک تو ایک ہی ہے لیکن اگر تُو زِندگی میں داخِل ہونا چاہتا ہے تو حُکموں پر عمل کر۔
18اُس نے اُس سے کہا کَون سے حُکموں پر؟
یِسُوعؔ نے کہا یہ کہ خُون نہ کر۔ زِنا نہ کر۔ چوری نہ کر۔ جُھوٹی گواہی نہ دے۔ 19اپنے باپ کی اور ماں کی عِزّت کر اور اپنے پڑوسی سے اپنی مانِند مُحبّت رکھ۔
20اُس جوان نے اُس سے کہا کہ مَیں نے اِن سب پر عمل کِیا ہے۔ اب مُجھ میں کس بات کی کمی ہے؟
21یِسُوعؔ نے اُس سے کہا اگر تُو کامِل ہونا چاہتا ہے تو جا اپنا مال و اسباب بیچ کر غرِیبوں کو دے۔ تُجھے آسمان پر خزانہ مِلے گا اور آ کر میرے پِیچھے ہو لے۔
22مگر وہ جوان یہ بات سُن کر غمگِین ہو کر چلا گیا کیونکہ بڑا مال دار تھا۔
23اور یِسُوعؔ نے اپنے شاگِردوں سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ دَولت مند کا آسمان کی بادشاہی میں داخِل ہونا مُشکِل ہے۔
24اور پِھر تُم سے کہتا ہُوں کہ اُونٹ کا سُوئی کے ناکے میں سے نِکل جانا اِس سے آسان ہے کہ دَولت مند خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہو۔
25شاگِرد یہ سُن کر بُہت ہی حَیران ہُوئے اور کہنے لگے کہ پِھر کَون نجات پا سکتا ہے؟
26یِسُوعؔ نے اُن کی طرف دیکھ کر کہا کہ یہ آدمِیوں سے تو نہیں ہو سکتا لیکن خُدا سے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔
27اِس پر پطرسؔ نے جواب میں اُس سے کہا دیکھ ہم تو سب کُچھ چھوڑ کر تیرے پِیچھے ہو لِئے ہیں۔ پس ہم کو کیا مِلے گا؟
28یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب اِبنِ آدمؔ نئی پَیدایش میں اپنے جلال کے تخت پر بَیٹھے گا تو تُم بھی جو میرے پِیچھے ہو لِئے ہو بارہ تختوں پر بَیٹھ کر اِسرائیلؔ کے بارہ قبِیلوں کا اِنصاف کرو گے۔ 29اور جِس کِسی نے گھروں یا بھائِیوں یا بہنوں یا باپ یا ماں یا بچّوں یا کھیتوں کو میرے نام کی خاطِر چھوڑ دِیا ہے اُس کو سَو گُنا مِلے گا اور ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث ہو گا۔ 30لیکن بُہت سے اوّل آخِر ہو جائیں گے اور آخِر اوّل۔
تاکِستان اور مزدُور
1کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُس گھر کے مالِک کی مانِند ہے جو سویرے نِکلا تاکہ اپنے تاکِستان میں مزدُور لگائے۔ 2اور اُس نے مزدُوروں سے ایک دِینار روز ٹھہرا کر اُنہیں اپنے تاکِستان میں بھیج دِیا۔ 3پِھر پہر دِن چڑھے کے قرِیب نِکل کر اُس نے اَوروں کو بازار میں بیکار کھڑے دیکھا۔ 4اور اُن سے کہا تُم بھی تاکِستان میں چلے جاؤ۔ جو واجِب ہے تُم کو دُوں گا۔ پس وہ چلے گئے۔ 5پِھر اُس نے دوپہر اور تِیسرے پہر کے قرِیب نِکل کر وَیسا ہی کِیا۔ 6اور کوئی ایک گھنٹہ دِن رہے پِھر نِکل کر اَوروں کو کھڑے پایا اور اُن سے کہا تُم کیوں یہاں تمام دِن بیکار کھڑے رہے؟ 7اُنہوں نے اُس سے کہا اِس لِئے کہ کِسی نے ہم کو مزدُوری پر نہیں لگایا۔ اُس نے اُن سے کہا تُم بھی تاکِستان میں چلے جاؤ۔
8جب شام ہُوئی تو تاکِستان کے مالِک نے اپنے کارِندہ سے کہا کہ مزدُوروں کو بُلا اور پچھلوں سے لے کر پہلوں تک اُن کی مزدُوری دے دے۔ 9جب وہ آئے جو گھنٹہ بھر دِن رہے لگائے گئے تھے تو اُن کو ایک ایک دِینار مِلا۔ 10جب پہلے مزدُور آئے تو اُنہوں نے یہ سمجھا کہ ہم کو زِیادہ مِلے گا اور اُن کو بھی ایک ہی ایک دِینار مِلا۔ 11جب مِلا تو گھر کے مالِک سے یہ کہہ کر شِکایت کرنے لگے کہ 12اِن پچھلوں نے ایک ہی گھنٹہ کام کِیا ہے اور تُو نے اِن کو ہمارے برابر کر دِیا جِنہوں نے دِن بھر کا بوجھ اُٹھایا اور سخت دُھوپ سہی۔
13اُس نے جواب دے کر اُن میں سے ایک سے کہا مِیاں مَیں تیرے ساتھ بے اِنصافی نہیں کرتا۔ کیا تیرا مُجھ سے ایک دِینار نہیں ٹھہرا تھا؟ 14جو تیرا ہے اُٹھا لے اور چلا جا۔ میری مرضی یہ ہے کہ جِتنا تُجھے دیتا ہُوں اِس پِچھلے کو بھی اُتنا ہی دُوں۔ 15کیا مُجھے روا نہیں کہ اپنے مال سے جو چاہُوں سو کرُوں؟ یا تُو اِس لِئے کہ مَیں نیک ہُوں بُری نظر سے دیکھتا ہے؟
16اِسی طرح آخِر اوّل ہو جائیں گے اور اوّل آخِر۔
یِسُوع تِیسری بار اپنی مَوت کی بات کرتا ہے
17اور یروشلِیم جاتے ہُوئے یِسُوعؔ بارہ شاگِردوں کو الگ لے گیا اور راہ میں اُن سے کہا۔ 18دیکھو ہم یروشلِیم کو جاتے ہیں اور اِبنِ آدمؔ سردار کاہِنوں اور فقِیہوں کے حوالہ کِیا جائے گا اور وہ اُس کے قتل کا حُکم دیں گے۔ 19اور اُسے غَیر قَوموں کے حوالہ کریں گے تاکہ وہ اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑائیں اور کوڑے ماریں اور مصلُوب کریں اور وہ تِیسرے دِن زِندہ کِیا جائے گا۔
ایک ماں کی اِلتجا
20اُس وقت زبدؔی کے بیٹوں کی ماں نے اپنے بیٹوں کے ساتھ اُس کے سامنے آ کر سِجدہ کِیا اور اُس سے کُچھ عرض کرنے لگی۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ تُو کیا چاہتی ہے؟
اُس نے اُس سے کہا فرما کہ یہ میرے دونوں بیٹے تیری بادشاہی میں تیری دہنی اور بائیں طرف بَیٹھیں۔
22یِسُوعؔ نے جواب میں کہا تُم نہیں جانتے کہ کیا مانگتے ہو۔ جو پِیالہ مَیں پِینے کو ہُوں کیا تُم پی سکتے ہو؟
اُنہوں نے اُس سے کہا پی سکتے ہیں۔
23اُس نے اُن سے کہا میرا پِیالہ تو پِیو گے لیکن اپنے دہنے بائیں کِسی کو بِٹھانا میرا کام نہیں مگر جِن کے لِئے میرے باپ کی طرف سے تیّار کِیا گیا اُن ہی کے لِئے ہے۔
24اور جب دسوں نے یہ سُنا تو اُن دونوں بھائِیوں سے خفا ہُوئے۔ 25مگر یِسُوعؔ نے اُنہیں پاس بُلا کر کہا تُم جانتے ہو کہ غَیر قَوموں کے سردار اُن پر حُکم چلاتے اور امِیر اُن پر اِختیار جتاتے ہیں۔ 26تُم میں اَیسا نہ ہو گا بلکہ جو تُم میں بڑا ہونا چاہے وہ تُمہارا خادِم بنے۔ 27اور جو تُم میں اوّل ہونا چاہے وہ تُمہارا غُلام بنے۔ 28چُنانچہ اِبنِ آدمؔ اِس لِئے نہیں آیا کہ خِدمت لے بلکہ اِس لِئے کہ خِدمت کرے اور اپنی جان بُہتیروں کے بدلے فِدیہ میں دے۔
یِسُوع دو اندھوں کو شِفا دیتا ہے
29اور جب وہ یرِیحو سے نِکل رہے تھے ایک بڑی بِھیڑ اُس کے پِیچھے ہو لی۔ 30اور دیکھو دو اندھوں نے جو راہ کے کنارے بَیٹھے تھے یہ سُن کر کہ یِسُوعؔ جا رہا ہے چِلاّ کر کہا اَے خُداوند اِبنِ داؤُد ہم پر رحم کر۔
31لوگوں نے اُنہیں ڈانٹا کہ چُپ رہیں لیکن وہ اَور بھی چِلاّ کر کہنے لگے اَے خُداوند اِبنِ داؤُد ہم پر رحم کر۔
32یِسُوعؔ نے کھڑے ہو کر اُنہیں بُلایا اور کہا تُم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تُمہارے لِئے کرُوں؟
33اُنہوں نے اُس سے کہا اَے خُداوند یہ کہ ہماری آنکھیں کُھل جائیں۔
34یِسُوعؔ کو ترس آیا اور اُس نے اُن کی آنکھوں کو چُھؤا اور وہ فوراً بِینا ہو گئے اور اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔
یروشلیِم میں شاہانہ/فاتحانہ داخلہ
1اور جب وہ یروشلِیم کے نزدِیک پُہنچے اور زَیتُون کے پہاڑ پر بیت فگے کے پاس آئے تو یِسُوعؔ نے دو شاگِردوں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ 2اپنے سامنے کے گاؤں میں جاؤ۔ وہاں پُہنچتے ہی ایک گدھی بندھی ہُوئی اور اُس کے ساتھ بچّہ پاؤ گے اُنہیں کھول کر میرے پاس لے آؤ۔ 3اور اگر کوئی تُم سے کُچھ کہے تو کہنا کہ خُداوند کو اِن کی ضرُورت ہے۔ وہ فی الفَور اُنہیں بھیج دے گا۔
4یہ اِس لِئے ہُؤا کہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ
5صِیُّوؔن کی بیٹی سے کہو کہ
دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے۔
وہ حلِیم ہے اور گدھے پر سوار ہے
بلکہ لادُو کے بچّے پر۔
6پس شاگِردوں نے جا کر جَیسا یِسُوعؔ نے اُن کو حُکم دِیا تھا وَیسا ہی کِیا۔ 7اور گدھی اور بچّے کو لا کر اپنے کپڑے اُن پر ڈالے اور وہ اُن پر بَیٹھ گیا۔ 8اور بِھیڑ میں کے اکثر لوگوں نے اپنے کپڑے راستہ میں بِچھائے اور اَوروں نے درختوں سے ڈالِیاں کاٹ کر راہ میں پَھیلائِیں۔ 9اور بِھیڑ جو اُس کے آگے آگے جاتی اور پِیچھے پِیچھے چلی آتی تھی پُکار پُکار کر کہتی تھی اِبنِ داؤُد کو ہوشعنا۔ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام پر آتا ہے۔ عالَمِ بالا پر ہوشعنا۔
10اور جب وہ یروشلِیم میں داخِل ہُؤا تو سارے شہر میں ہلچل پڑ گئی اور لوگ کہنے لگے یہ کَون ہے؟
11بِھیڑ کے لوگوں نے کہا یہ گلِیل کے ناصرۃ کا نبی یِسُوعؔ ہے۔
یِسُوع ہَیکل میں جاتا ہے
12اور یِسُوعؔ نے خُدا کی ہَیکل میں داخِل ہو کر اُن سب کو نِکال دِیا جو ہَیکل میں خرِید و فروخت کر رہے تھے اور صرّافوں کے تختے اور کبُوتر فروشوں کی چَوکیاں اُلٹ دِیں۔ 13اور اُن سے کہا لِکھا ہے کہ میرا گھر دُعا کا گھر کہلائے گا مگر تُم اُسے ڈاکُوؤں کی کھوہ بناتے ہو۔
14اور اندھے اور لنگڑے ہَیکل میں اُس کے پاس آئے اور اُس نے اُنہیں اچّھا کِیا۔ 15لیکن جب سردار کاہِنوں اور فقِیہوں نے اُن عجِیب کاموں کو جو اُس نے کِئے اور لڑکوں کو ہَیکل میں اِبنِ داؤُد کو ہوشعنا پُکارتے دیکھا تو خفا ہو کر اُس سے کہنے لگے۔ 16تُو سُنتا ہے کہ یہ کیا کہتے ہیں؟
یِسُوعؔ نے اُن سے کہا ہاں۔ کیا تُم نے یہ کبھی نہیں پڑھا کہ بچّوں اور شِیر خواروں کے مُنہ سے تُو نے حمد کو کامِل کرایا؟
17اور وہ اُنہیں چھوڑ کر شہر سے باہر بَیت عَنِّیاؔہ میں گیا اور رات کو وہِیں رہا۔
یِسُوع اِنجیر کے درخت پر لَعنت کرتا ہے
18اور جب صُبح کو پِھر شہر کو جا رہا تھا اُسے بھوک لگی۔ 19اور راہ کے کنارے انجِیر کا ایک درخت دیکھ کر اُس کے پاس گیا اور پتّوں کے سِوا اُس میں کُچھ نہ پا کر اُس سے کہا کہ آیندہ تُجھ میں کبھی پَھل نہ لگے اور انجِیر کا درخت اُسی دم سُوکھ گیا۔
20شاگِردوں نے یہ دیکھ کر تعجُّب کِیا اور کہا یہ انجِیر کا درخت کیونکر ایک دم میں سُوکھ گیا!
21یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر اِیمان رکھّو اور شک نہ کرو تو نہ صِرف وُہی کرو گے جو انجِیر کے درخت کے ساتھ ہُؤا بلکہ اگر اِس پہاڑ سے بھی کہو گے کہ تُو اُکھڑ جا اور سمُندر میں جا پڑ تو یُوں ہی ہو جائے گا۔ 22اور جو کُچھ دُعا میں اِیمان کے ساتھ مانگو گے وہ سب تُم کو مِلے گا۔
یِسُوع کے اِختیار پر اعتراض
(مرقس ۱۱‏:۲۷‏-۳۳؛ لُوقا ۲۰‏:۱‏-۸)
23اور جب وہ ہَیکل میں آ کر تعلِیم دے رہا تھا تو سردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے اُس کے پاس آ کر کہا تُو اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہے؟ اور یہ اِختیار تُجھے کِس نے دِیا ہے؟
24یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا مَیں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں۔ اگر وہ مُجھے بتاؤ گے تو مَیں بھی تُم کو بتاؤں گا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔ 25یُوحنّا کا بپتِسمہ کہاں سے تھا؟ آسمان کی طرف سے یا اِنسان کی طرف سے؟
وہ آپس میں کہنے لگے کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ ہم سے کہے گا پِھر تُم نے کیوں اُس کا یقِین نہ کِیا؟ 26اور اگر کہیں اِنسان کی طرف سے تو ہم عوام سے ڈرتے ہیں کیونکہ سب یُوحنّا کو نبی جانتے ہیں۔ 27پس اُنہوں نے جواب میں یِسُوعؔ سے کہا ہم نہیں جانتے۔
اُس نے بھی اُن سے کہا مَیں بھی تُم کو نہیں بتاتا کہ اِن باتوں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔
دو بیٹوں کی تمثِیل
28تُم کیا سمجھتے ہو؟ ایک آدمی کے دو بیٹے تھے۔ اُس نے پہلے کے پاس جا کر کہا بیٹا جا آج تاکِستان میں کام کر۔ 29اُس نے جواب میں کہا مَیں نہیں جاؤں گا مگر پِیچھے پچھتا کر گیا۔ 30پِھر دُوسرے کے پاس جا کر اُس نے اِسی طرح کہا۔ اُس نے جواب دِیا اچّھا جناب۔ مگر گیا نہیں۔ 31اِن دونوں میں سے کَون اپنے باپ کی مرضی بجا لایا؟
اُنہوں نے کہا پہلا۔
یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ محصُول لینے والے اور کسبِیاں تُم سے پہلے خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہوتی ہیں۔ 32کیونکہ یُوحنّا راست بازی کے طرِیق پر تُمہارے پاس آیا اور تُم نے اُس کا یقِین نہ کِیا مگر محصُول لینے والوں اور کسبِیوں نے اُس کا یقِین کِیا اور تُم یہ دیکھ کر پِیچھے بھی نہ پچھتائے کہ اُس کا یقِین کر لیتے۔
تاکِستان کے ٹھیکیداروں کی تمثِیل
33ایک اَور تمثِیل سُنو۔ ایک گھر کا مالِک تھا جِس نے تاکِستان لگایا اور اُس کی چاروں طرف اِحاطہ گھیرا اور اُس میں حَوض کھودا اور بُرج بنایا اور اُسے باغبانوں کو ٹھیکے پر دے کر پردیس چلا گیا۔ 34اور جب پَھل کا مَوسم قرِیب آیا تو اُس نے اپنے نَوکروں کو باغبانوں کے پاس اپنا پَھل لینے کو بھیجا۔ 35اور باغبانوں نے اُس کے نَوکروں کو پکڑ کر کِسی کو پِیٹا اور کِسی کو قتل کِیا اور کِسی کو سنگسار کِیا۔ 36پِھر اُس نے اَور نَوکروں کو بھیجا جو پہلوں سے زِیادہ تھے اور اُنہوں نے اِن کے ساتھ بھی وُہی سلُوک کِیا۔ 37آخِر اُس نے اپنے بیٹے کو اُن کے پاس یہ کہہ کر بھیجا کہ وہ میرے بیٹے کا تو لِحاظ کریں گے۔ 38جب باغبانوں نے بیٹے کو دیکھا تو آپس میں کہا یِہی وارِث ہے۔ آؤ اِسے قتل کر کے اِس کی مِیراث پر قبضہ کر لیں۔ 39اور اُسے پکڑ کر تاکِستان سے باہر نِکالا اور قتل کر دِیا۔
40پس جب تاکِستان کا مالِک آئے گا تو اُن باغبانوں کے ساتھ کیا کرے گا؟
41اُنہوں نے اُس سے کہا اُن بدکاروں کو بُری طرح ہلاک کرے گا اور باغ کا ٹھیکہ دُوسرے باغبانوں کو دے گا جو مَوسم پر اُس کو پَھل دیں۔
42یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کیا تُم نے کِتابِ مُقدّس میں کبھی نہیں پڑھا کہ
جِس پتّھر کو مِعماروں نے ردّ کِیا۔
وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گیا۔
یہ خُداوند کی طرف سے ہُؤا
اور ہماری نظر میں عجِیب ہے؟
43اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُدا کی بادشاہی تُم سے لے لی جائے گی اور اُس قَوم کو جو اُس کے پَھل لائے دے دی جائے گی۔ 44اور جو اِس پتّھر پر گِرے گا ٹُکڑے ٹُکڑے ہو جائے گا لیکن جِس پر وہ گِرے گا اُسے پِیس ڈالے گا۔
45اور جب سردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں نے اُس کی تمثِیلیں سُنِیں تو سمجھ گئے کہ ہمارے حق میں کہتا ہے۔ 46اور وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش میں تھے لیکن لوگوں سے ڈرتے تھے کیونکہ وہ اُسے نبی جانتے تھے۔
شادی کی ضِیافت کی تمثِیل
1اور یِسُوعؔ پِھر اُن سے تمثِیلوں میں کہنے لگا کہ 2آسمان کی بادشاہی اُس بادشاہ کی مانِند ہے جِس نے اپنے بیٹے کی شادی کی۔ 3اور اپنے نَوکروں کو بھیجا کہ بُلائے ہُوؤں کو شادی میں بُلا لائیں مگر اُنہوں نے آنا نہ چاہا۔ 4پِھر اُس نے اَور نَوکروں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ بُلائے ہُوؤں سے کہو کہ دیکھو مَیں نے ضِیافت تیّار کر لی ہے۔ میرے بَیل اور موٹے موٹے جانور ذبح ہو چُکے ہیں اور سب کُچھ تیّار ہے۔ شادی میں آؤ۔ 5مگر وہ بے پروائی کر کے چل دِئے۔ کوئی اپنے کھیت کو کوئی اپنی سَوداگری کو۔ 6اور باقِیوں نے اُس کے نَوکروں کو پکڑ کر بے عِزّت کِیا اور مار ڈالا۔ 7بادشاہ غضب ناک ہُؤا اور اُس نے اپنا لشکر بھیج کر اُن خُونِیوں کو ہلاک کر دِیا اور اُن کا شہر جلا دِیا۔ 8تب اُس نے اپنے نَوکروں سے کہا کہ شادی کی ضِیافت تو تیّار ہے مگر بُلائے ہُوئے لائِق نہ تھے۔ 9پس راستوں کے ناکوں پر جاؤ اور جِتنے تُمہیں مِلیں شادی میں بُلا لاؤ۔ 10اور وہ نَوکر باہر راستوں پر جا کر جو اُنہیں مِلے کیا بُرے کیا بھلے سب کو جمع کر لائے اور شادی کی محفِل مِہمانوں سے بھر گئی۔
11اور جب بادشاہ مِہمانوں کو دیکھنے کو اندر آیا تو اُس نے وہاں ایک آدمی کو دیکھا جو شادی کے لِباس میں نہ تھا۔ 12اور اُس نے اُس سے کہا مِیاں تُو شادی کی پوشاک پہنے بغَیر یہاں کیونکر آ گیا؟ لیکن اُس کا مُنہ بند ہو گیا۔ 13اِس پر بادشاہ نے خادِموں سے کہا اُس کے ہاتھ پاؤں باندھ کر باہر اندھیرے میں ڈال دو۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔
14کیونکہ بُلائے ہُوئے بُہت ہیں مگر برگُزِیدہ تھوڑے۔
جِزیہ دینے کے بارے میں سوال
15اُس وقت فرِیسِیوں نے جا کر مشورَہ کِیا کہ اُسے کیوں کر باتوں میں پھنسائیں۔ 16پس اُنہوں نے اپنے شاگِردوں کو ہیرودِیوں کے ساتھ اُس کے پاس بھیجا اور اُنہوں نے کہا اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سچّا ہے اور سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے اور کِسی کی پروا نہیں کرتا کیونکہ تُو کِسی آدمی کا طرف دار نہیں۔ 17پس ہمیں بتا۔ تُو کیا سمجھتا ہے؟ قَیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟
18یِسُوعؔ نے اُن کی شرارت جان کر کہا اَے رِیاکارو مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ 19جِزیہ کا سِکّہ مُجھے دِکھاؤ۔
وہ ایک دِینار اُس کے پاس لائے۔ 20اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟
21اُنہوں نے اُس سے کہا قَیصر کا۔
اس پر اُس نے اُن سے کہا پس جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔
22اُنہوں نے یہ سُن کر تَعجُّب کِیا اور اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔
مُردوں کی قِیامت کے بارے میں سوال
23اُسی دِن صدُوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہیں ہوگی اُس کے پاس آئے اور اُس سے یہ سوال کِیا کہ 24اَے اُستاد مُوسیٰ نے کہا تھا کہ اگر کوئی بے اَولاد مَر جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی سے بیاہ کر لے اور اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔ 25اب ہمارے درمِیان سات بھائی تھے اور پہلا بیاہ کر کے مَر گیا اور اِس سبب سے کہ اُس کے اَولاد نہ تھی اپنی بِیوی اپنے بھائی کے لِئے چھوڑ گیا۔ 26اِسی طرح دُوسرا اور تِیسرا بھی ساتویں تک۔ 27سب کے بعد وہ عَورت بھی مَر گئی۔ 28پس وہ قِیامت میں اُن ساتوں میں سے کِس کی بِیوی ہو گی؟ کیونکہ سب نے اُس سے بیاہ کِیا تھا۔
29یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم گُمراہ ہو اِس لِئے کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو۔ 30کیونکہ قِیامت میں بیاہ شادی نہ ہو گی بلکہ لوگ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔ 31مگر مُردوں کے جی اُٹھنے کی بابت جو خُدا نے تُمہیں فرمایا تھا کیا تُم نے وہ نہیں پڑھا کہ 32مَیں ابرہامؔ کا خُدا اور اِضحاقؔ کا خُدا اور یعقُوبؔ کا خُدا ہُوں؟ وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے۔
33لوگ یہ سُن کر اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئے۔
سب سے بڑا حُکم
34اور جب فرِیسِیوں نے سُنا کہ اُس نے صدُوقِیوں کا مُنہ بند کر دِیا تو وہ جمع ہو گئے۔ 35اور اُن میں سے ایک عالِمِ شرع نے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا۔ 36اَے اُستاد تَورَیت میں کَون سا حُکم بڑا ہے؟
37اُس نے اُس سے کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے مُحبّت رکھ۔ 38بڑا اور پہلا حُکم یِہی ہے۔ 39اور دُوسرا اِس کی مانِند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔ 40اِن ہی دو حُکموں پر تمام تَورَیت اور انبِیا کے صحِیفوں کا مدار ہے۔
مسِیحِ مَوعُود کے بارے میں سوال
41اور جب فرِیسی جمع ہُوئے تو یِسُوعؔ نے اُن سے یہ پُوچھا۔ 42کہ تُم مسِیح کے حق میں کیا سمجھتے ہو؟ وہ کِس کا بیٹا ہے؟
اُنہوں نے اُس سے کہا داؤُد کا۔
43اُس نے اُن سے کہا پس داؤُد رُوح کی ہدایت سے کیونکر اُسے خُداوند کہتا ہے کہ
44خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا
میری دہنی طرف بَیٹھ
جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں
کے نِیچے نہ کر دُوں؟
45پس جب داؤُد اُس کو خُداوند کہتا ہے تو وہ اُس کا بیٹا کیوں کر ٹھہرا؟
46اور کوئی اُس کے جواب میں ایک حرف نہ کہہ سکا اور نہ اُس دِن سے پِھر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت کی۔
یِسُوع شرع کے عالِموں اور فرِیسیوں کے خِلاف خبردار کرتا ہے
(مرقس ۱۲‏:۳۸‏-۳۹؛ لُوقا ۱۱‏:۴۳‏، ۴۶؛ ۲۰‏:۴۵‏-۴۶)
1اُس وقت یِسُوعؔ نے بِھیڑ سے اور اپنے شاگِردوں سے یہ باتیں کہیں کہ 2فقِیہہ اور فرِیسی مُوسیٰ کی گدّی پر بَیٹھے ہیں۔ 3پس جو کُچھ وہ تُمہیں بتائیں وہ سب کرو اور مانو لیکن اُن کے سے کام نہ کرو کیونکہ وہ کہتے ہیں اور کرتے نہیں۔ 4وہ اَیسے بھاری بوجھ جِن کو اُٹھانا مُشکِل ہے باندھ کر لوگوں کے کندھوں پر رکھتے ہیں مگر آپ اُن کو اپنی اُنگلی سے بھی ہِلانا نہیں چاہتے۔ 5وہ اپنے سب کام لوگوں کو دِکھانے کو کرتے ہیں کیونکہ وہ اپنے تعوِیذ بڑے بناتے اور اپنی پوشاک کے کنارے چَوڑے رکھتے ہیں۔ 6اور ضِیافتوں میں صدرنشینی اور عِبادت خانوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسِیاں۔ 7اور بازاروں میں سلام اور آدمِیوں سے ربیّ کہلانا پسند کرتے ہیں۔ 8مگر تُم ربیّ نہ کہلاؤ کیونکہ تُمہارا اُستاد ایک ہی ہے اور تُم سب بھائی ہو۔ 9اور زمِین پر کِسی کو اپنا باپ نہ کہو کیونکہ تُمہارا باپ ایک ہی ہے جو آسمانی ہے۔ 10اور نہ تُم ہادی کہلاؤ کیونکہ تُمہارا ہادی ایک ہی ہے یعنی مسِیح۔ 11لیکن جو تُم میں بڑا ہے وہ تُمہارا خادِم بنے۔ 12اور جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔
یِسُوع اُن کی ریاکاری کی مذمّت کرتا ہے
13اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیِو تُم پر افسوس! کہ آسمان کی بادشاہی لوگوں پر بند کرتے ہو کیونکہ نہ تو آپ داخِل ہوتے ہو اور نہ داخِل ہونے والوں کو داخِل ہونے دیتے ہو۔ 14(اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسِیو تُم پر افسوس! کہ تُم بیواؤں کے گھروں کو دبا بَیٹھتے ہو اور دِکھاوے کے لِئے نماز کو طُول دیتے ہو۔ تُمہیں زِیادہ سزا ہو گی)۔
15اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ ایک مُرِید کرنے کے لِئے تَری اور خُشکی کا دَورہ کرتے ہو اور جب وہ مُرِید ہو چُکتا ہے تو اُسے اپنے سے دُونا جہنّم کا فرزند بنا دیتے ہو۔
16اَے اندھے راہ بتانے والو تُم پر افسوس! جو کہتے ہو کہ اگر کوئی مَقدِس کی قَسم کھائے تو کُچھ بات نہیں لیکن اگر مَقدِس کے سونے کی قَسم کھائے تو اُس کا پابند ہو گا۔ 17اَے احمقو اور اندھو سونا بڑا ہے یا مَقدِس جِس نے سونے کو مُقدّس کِیا؟ 18اور پِھر کہتے ہو کہ اگر کوئی قُربان گاہ کی قَسم کھائے تو کُچھ بات نہیں لیکن جو نذر اُس پر چڑھی ہو اگر اُس کی قَسم کھائے تو اُس کا پابند ہو گا۔ 19اَے اندھو نذر بڑی ہے یا قُربان گاہ جو نذر کو مُقدّس کرتی ہے؟ 20پس جو قُربان گاہ کی قَسم کھاتا ہے وہ اُس کی اور اُن سب چِیزوں کی جو اُس پر ہیں قَسم کھاتا ہے۔ 21اور جو مَقدِس کی قَسم کھاتا ہے وہ اُس کی اور اُس کے رہنے والے کی قَسم کھاتا ہے۔ 22اور جو آسمان کی قَسم کھاتا ہے وہ خُدا کے تخت کی اور اُس پر بَیٹھنے والے کی قَسم کھاتا ہے۔
23اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسِیو تُم پر افسوس! کہ پودِینہ اور سَونف اور زِیرہ پر تو دَہ یکی دیتے ہو پر تُم نے شرِیعت کی زِیادہ بھاری باتوں یعنی اِنصاف اور رحم اور اِیمان کو چھوڑ دِیا ہے۔ لازِم تھا کہ یہ بھی کرتے اور وہ بھی نہ چھوڑتے۔ 24اَے اندھے راہ بتانے والو جو مچّھر کو تو چھانتے ہو اور اُونٹ کو نِگل جاتے ہو۔
25اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسِیو تُم پر افسوس! کہ پِیالے اور رکابی کو اُوپر سے صاف کرتے ہو مگر وہ اندر لُوٹ اور ناپرہیزگاری سے بھرے ہیں۔ 26اَے اندھے فرِیسی! پہلے پِیالے اور رکابی کو اندر سے صاف کر تاکہ اُوپر سے بھی صاف ہو جائیں۔
27اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ تُم سفیدی پِھری ہُوئی قبروں کی مانِند ہو جو اُوپر سے تو خُوب صُورت دِکھائی دیتی ہیں مگر اندر مُردوں کی ہڈِّیوں اور ہر طرح کی نجاست سے بھری ہیں۔ 28اِسی طرح تُم بھی ظاہِر میں تو لوگوں کو راست باز دِکھائی دیتے ہو مگر باطِن میں رِیاکاری اور بے دِینی سے بھرے ہو۔
یِسُوع اُن کی سزا کی پیشین گوئی کرتا ہے
29اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسِیو تُم پر افسوس! کہ نبِیوں کی قبریں بناتے اور راست بازوں کے مقبرے آراستہ کرتے ہو۔ 30اور کہتے ہو کہ اگر ہم اپنے باپ دادا کے زمانہ میں ہوتے تو نبِیوں کے خُون میں اُن کے شرِیک نہ ہوتے۔ 31اِس طرح تُم اپنی نِسبت گواہی دیتے ہو کہ تُم نبِیوں کے قاتِلوں کے فرزند ہو۔ 32غرض اپنے باپ دادا کا پَیمانہ بھر دو۔ 33اَے سانپو! اَے افعی کے بچّو! تُم جہنّم کی سزا سے کیوں کر بچّو گے؟ 34اِس لِئے دیکھو مَیں نبِیوں اور داناؤں اور فقِیہوں کو تُمہارے پاس بھیجتا ہُوں۔ اُن میں سے تُم بعض کو قتل اور مصلُوب کرو گے اور بعض کو اپنے عِبادت خانوں میں کوڑے مارو گے اور شہر بشہر ستاتے پِھرو گے۔ 35تاکہ سب راست بازوں کا خُون جو زمِین پر بہایا گیا تُم پر آئے۔ راست باز ہابِل کے خُون سے لے کر برکیاؔہ کے بیٹے زکرِیاؔہ کے خُون تک جِسے تُم نے مَقدِس اور قُربان گاہ کے درمِیان قتل کِیا۔ 36مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ یہ سب کُچھ اِس زمانہ کے لوگوں پر آئے گا۔
یروشلِیم کے لِئے یِسُوع کی مُحبّت
37اَے یرُوشلیم! اَے یرُوشلیم! تُو جو نبِیوں کو قتل کرتا اور جو تیرے پاس بھیجے گئے اُن کو سنگسار کرتا ہے! کِتنی بار مَیں نے چاہا کہ جِس طرح مُرغی اپنے بچّوں کو پروں تلے جمع کر لیتی ہے اُسی طرح مَیں بھی تیرے لڑکوں کو جمع کر لُوں مگر تُم نے نہ چاہا! 38دیکھو تُمہارا گھر تُمہارے لِئے وِیران چھوڑا جاتا ہے۔ 39کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اب سے مُجھے پِھر ہرگِز نہ دیکھو گے جب تک نہ کہو گے کہ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔
یِسُوع یروشلِیم کی بربادی کی بات کرتا ہے
1اور یِسُوعؔ ہَیکل سے نِکل کر جا رہا تھا کہ اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آئے تاکہ اُسے ہَیکل کی عِمارتیں دِکھائیں۔ 2اُس نے جواب میں اُن سے کہا کیا تُم اِن سب چِیزوں کو نہیں دیکھتے؟ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ یہاں کِسی پتّھر پر پتّھر باقی نہ رہے گا جو گِرایا نہ جائے گا۔
مُصِیبتیں اور ایذائیں
3اور جب وہ زَیتُوؔن کے پہاڑ پر بَیٹھا تھا اُس کے شاگِردوں نے الگ اُس کے پاس آ کر کہا ہم کو بتا کہ یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور تیرے آنے اور دُنیا کے آخِر ہونے کا نِشان کیا ہو گا؟
4یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا کہ خبردار! کوئی تُم کو گُمراہ نہ کر دے۔ 5کیونکہ بُہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے مَیں مسِیح ہُوں اور بُہت سے لوگوں کو گُمراہ کریں گے۔ 6اور تُم لڑائِیاں اور لڑائِیوں کی افواہ سُنو گے۔ خبردار! گھبرا نہ جانا! کیونکہ اِن باتوں کا واقِع ہونا ضرُور ہے لیکن اُس وقت خاتِمہ نہ ہو گا۔ 7کیونکہ قَوم پر قَوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی اور جگہ جگہ کال پڑیں گے اور بَھونچال آئیں گے۔ 8لیکن یہ سب باتیں مُصِیبتوں کا شُرُوع ہی ہوں گی۔
9اُس وقت لوگ تُم کو اِیذا دینے کے لِئے پکڑوائیں گے اور تُم کو قتل کریں گے اور میرے نام کی خاطِر سب قَومیں تُم سے عداوت رکھّیں گی۔ 10اور اُس وقت بُہتیرے ٹھوکر کھائیں گے اور ایک دُوسرے کو پکڑوائیں گے اور ایک دُوسرے سے عداوت رکھّیں گے۔ 11اور بُہت سے جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور بُہتیروں کو گُمراہ کریں گے۔ 12اور بے دِینی کے بڑھ جانے سے بُہتیروں کی مُحبّت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ 13مگر جو آخِر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔ 14اور بادشاہی کی اِس خُوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہو گی تاکہ سب قَوموں کے لِئے گواہی ہو۔ تب خاتِمہ ہو گا۔
اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز
15پس جب تُم اُس اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز کو جِس کا ذِکر دانی ایل نبی کی معرفت ہُؤا۔ مُقدّس مقام میں کھڑا ہُؤا دیکھو (پڑھنے والا سمجھ لے)۔ 16تو جو یہُودیہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر بھاگ جائیں۔ 17جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر کا اسباب لینے کو نِیچے نہ اُترے۔ 18اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پِیچھے نہ لَوٹے۔ 19مگر افسوس اُن پر جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پِلاتی ہوں! 20پس دُعا کرو کہ تُم کو جاڑوں میں یا سبت کے دِن بھاگنا نہ پڑے۔ 21کیونکہ اُس وقت اَیسی بڑی مُصِیبت ہو گی کہ دُنیا کے شُرُوع سے نہ اب تک ہُوئی نہ کبھی ہو گی۔ 22اور اگر وہ دِن گھٹائے نہ جاتے تو کوئی بشر نہ بچتا۔ مگر برگُزِیدوں کی خاطِر وہ دِن گھٹائے جائیں گے۔
23اُس وقت اگر کوئی تُم سے کہے کہ دیکھو مسِیح یہاں ہے یا وہاں ہے تو یقِین نہ کرنا۔ 24کیونکہ جُھوٹے مسِیح اور جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور اَیسے بڑے نِشان اور عجِیب کام دِکھائیں گے کہ اگر مُمکِن ہو تو برگُزِیدوں کو بھی گُمراہ کر لیں۔ 25دیکھو مَیں نے پہلے ہی تُم سے کہہ دِیا ہے۔
26پس اگر وہ تُم سے کہیں کہ دیکھو وہ بیابان میں ہے تو باہر نہ جانا یا دیکھو وہ کوٹھرِیوں میں ہے تو یقِین نہ کرنا۔ 27کیونکہ جَیسے بِجلی پُورب سے کَوند کر پچّھم تک دِکھائی دیتی ہے وَیسے ہی اِبنِ آدمؔ کا آنا ہو گا۔
28جہاں مُردار ہے وہاں گِدھ جمع ہو جائیں گے۔
اِبنِ آدمؔ کی آمد
29اور فوراً اُن دِنوں کی مُصِیبت کے بعد سُورج تارِیک ہو جائے گا اور چاند اپنی رَوشنی نہ دے گا اور ستارے آسمان سے گِریں گے اور آسمانوں کی قُوّتیں ہلائی جائیں گی۔ 30اور اُس وقت اِبنِ آدمؔ کا نِشان آسمان پر دِکھائی دے گا۔ اور اُس وقت زمِین کی سب قَومیں چھاتی پِیٹیں گی اور اِبنِ آدمؔ کو بڑی قُدرت اور جلال کے ساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھیں گی۔ 31اور وہ نرسِنگے کی بڑی آواز کے ساتھ اپنے فرِشتوں کو بھیجے گا اور وہ اُس کے برگُزِیدوں کو چاروں طرف سے آسمان کے اِس کنارے سے اُس کنارے تک جمع کریں گے۔
انجِیر کے درخت سے سبق
32اب انجِیر کے درخت سے ایک تمثِیل سِیکھو۔ جُونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی اور پتّے نِکلتے ہیں تُم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدِیک ہے۔ 33اِسی طرح جب تُم اِن سب باتوں کو دیکھو تو جان لو کہ وہ نزدِیک بلکہ دروازہ پر ہے۔ 34مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہو گی۔ 35آسمان اور زمِین ٹل جائیں گے لیکن میری باتیں ہرگِز نہ ٹلیں گی۔
اُس دِن اور گھڑی کو کوئی نہیں جانتا
36لیکن اُس دِن اور اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا۔ نہ آسمان کے فرِشتے نہ بیٹا مگر صِرف باپ۔ 37جَیسا نُوح کے دِنوں میں ہُؤا وَیسا ہی اِبنِ آدمؔ کے آنے کے وقت ہو گا۔ 38کیونکہ جِس طرح طُوفان سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پِیتے اور بیاہ شادی کرتے تھے اُس دِن تک کہ نُوؔح کشتی میں داخِل ہُؤا۔ 39اور جب تک طُوفان آ کر اُن سب کو بہا نہ لے گیا اُن کو خبر نہ ہُوئی اُسی طرح اِبنِ آدمؔ کا آنا ہو گا۔ 40اُس وقت دو آدمی کھیت میں ہوں گے ایک لے لِیا جائے گا اور دُوسرا چھوڑ دِیا جائے گا۔ 41دو عَورتیں چکّی پِیستی ہوں گی۔ ایک لے لی جائے گی اور دُوسری چھوڑ دی جائے گی۔
42پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ تُمہارا خُداوند کِس دِن آئے گا۔ 43لیکن یہ جان رکھّو کہ اگر گھر کے مالِک کو معلُوم ہوتا کہ چور رات کے کَون سے پہر آئے گا تو جاگتا رہتا اور اپنے گھر میں نقب نہ لگانے دیتا۔ 44اِس لِئے تُم بھی تیّار رہو کیونکہ جِس گھڑی تُم کو گُمان بھی نہ ہو گا اِبنِ آدمؔ آ جائے گا۔
دِیانت دار یا بددیانت نَوکر
45پس وہ دِیانت دار اور عقل مند نَوکر کَون سا ہے جِسے مالِک نے اپنے نَوکر چاکروں پر مُقرّر کِیا تاکہ وقت پر اُن کو کھانا دے؟ 46مُبارک ہے وہ نَوکر جِسے اُس کا مالِک آ کر اَیسا ہی کرتے پائے۔ 47مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اُسے اپنے سارے مال کا مُختار کر دے گا۔ 48لیکن اگر وہ خراب نَوکر اپنے دِل میں یہ کہہ کر کہ میرے مالِک کے آنے میں دیر ہے۔ 49اپنے ہم خِدمتوں کو مارنا شُرُوع کرے اور شرابِیوں کے ساتھ کھائے پِئے۔ 50تو اُس نَوکر کا مالِک اَیسے دِن کہ وہ اُس کی راہ نہ دیکھتا ہو اور اَیسی گھڑی کہ وہ نہ جانتا ہو آ مَوجُود ہو گا۔ 51اور خُوب کوڑے لگا کر اُس کو رِیاکاروں میں شامِل کرے گا۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔
دَس کُنواریوں کی تمثِیل
1اُس وقت آسمان کی بادشاہی اُن دس کُنوارِیوں کی مانِند ہو گی جو اپنی مشعلیں لے کر دُلہا کے اِستِقبال کو نِکلِیں۔ 2اُن میں پانچ بیوُقُوف اور پانچ عقل مند تِھیں۔ 3جو بیوُقُوف تِھیں اُنہوں نے اپنی مشعلیں تو لے لِیں مگر تیل اپنے ساتھ نہ لِیا۔ 4مگر عقل مندوں نے اپنی مشعلوں کے ساتھ اپنی کُپِّیوں میں تیل بھی لے لِیا۔ 5اور جب دُلہا نے دیر لگائی تو سب اُونگھنے لگِیں اور سو گئِیں۔
6آدھی رات کو دُھوم مچی کہ دیکھو دُلہا آ گیا! اُس کے اِستقبال کو نِکلو۔ 7اُس وقت وہ سب کُنوارِیاں اُٹھ کر اپنی اپنی مشعل دُرُست کرنے لگِیں۔ 8اور بیوُقُوفوں نے عقل مندوں سے کہا کہ اپنے تیل میں سے کُچھ ہم کو بھی دے دو کیونکہ ہماری مشعلیں بُجھی جاتی ہیں۔ 9عقل مندوں نے جواب دِیا کہ شاید ہمارے تُمہارے دونوں کے لِئے کافی نہ ہو۔ بِہتر یہ کہ بیچنے والوں کے پاس جا کر اپنے واسطے مول لے لو۔ 10جب وہ مول لینے جا رہی تِھیں تو دُلہا آ پُہنچا اور جو تیّار تِھیں وہ اُس کے ساتھ شادی کے جشن میں اندر چلی گئِیں اور دروازہ بند ہو گیا۔
11پِھر وہ باقی کُنوارِیاں بھی آئِیں اور کہنے لگِیں اَے خُداوند! اَے خُداوند! ہمارے لِئے دروازہ کھول دے۔ 12اُس نے جواب میں کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ مَیں تُم کو نہیں جانتا۔
13پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہ اُس دِن کو جانتے ہو نہ اُس گھڑی کو۔
تِین نَوکروں یا توڑوں کی تمثِیل
14کیونکہ یہ اُس آدمی کا سا حال ہے جِس نے پردیس جاتے وقت اپنے گھر کے نَوکروں کو بُلا کر اپنا مال اُن کے سپُرد کِیا۔ 15اور ایک کو پانچ توڑے دِئے۔ دُوسرے کو دو اور تِیسرے کو ایک یعنی ہر ایک کو اُس کی لِیاقت کے مُطابِق دِیا اور پردیس چلا گیا۔ 16جِس کو پانچ توڑے مِلے تھے اُس نے فوراً جا کر اُن سے لین دین کِیا اور پانچ توڑے اَور پَیدا کر لِئے۔ 17اِسی طرح جِسے دو مِلے تھے اُس نے بھی دو اَور کمائے۔ 18مگر جِس کو ایک مِلا تھا اُس نے جا کر زمِین کھودی اور اپنے مالِک کا رُوپیہ چِھپا دِیا۔
19بڑی مُدّت کے بعد اُن نَوکروں کا مالِک آیا اور اُن سے حِساب لینے لگا۔ 20جِس کو پانچ توڑے مِلے تھے وہ پانچ توڑے اَور لے کر آیا اور کہا اَے خُداوند! تُو نے پانچ توڑے مُجھے سپُرد کِئے تھے۔ دیکھ مَیں نے پانچ توڑے اَور کمائے۔ 21اُس کے مالِک نے اُس سے کہا اَے اچّھے اور دِیانت دار نَوکر شاباش! تُو تھوڑے میں دِیانت دار رہا۔ مَیں تُجھے بُہت چِیزوں کا مُختار بناؤں گا۔ اپنے مالِک کی خُوشی میں شرِیک ہو۔
22اور جِس کو دو توڑے مِلے تھے اُس نے بھی پاس آ کر کہا اَے خُداوند تُو نے دو توڑے مُجھے سپُرد کِئے تھے۔ دیکھ مَیں نے دو توڑے اَور کمائے۔ 23اُس کے مالِک نے اُس سے کہا اَے اچّھے اور دِیانت دار نَوکر شاباش! تُو تھوڑے میں دِیانت دار رہا۔ مَیں تُجھے بُہت چِیزوں کا مُختار بناؤں گا۔ اپنے مالِک کی خُوشی میں شرِیک ہو۔
24اور جِس کو ایک توڑا مِلا تھا وہ بھی پاس آ کر کہنے لگا اَے خُداوند مَیں تُجھے جانتا تھا کہ تُو سخت آدمی ہے اور جہاں نہیں بویا وہاں سے کاٹتا ہے اور جہاں نہیں بکھیرا وہاں سے جمع کرتا ہے۔ 25پس مَیں ڈرا اور جا کر تیرا توڑا زمِین میں چِھپا دِیا۔ دیکھ جو تیرا ہے وہ مَوجُود ہے۔
26اُس کے مالِک نے جواب میں اُس سے کہا اَے شرِیر اور سُست نَوکر! تُو جانتا تھا کہ جہاں مَیں نے نہیں بویا وہاں سے کاٹتا ہُوں اور جہاں مَیں نے نہیں بکھیرا وہاں سے جمع کرتا ہُوں۔ 27پس تُجھے لازِم تھا کہ میرا رُوپیہ ساہُوکاروں کو دیتا تو مَیں آ کر اپنا مال سُود سمیت لیتا۔ 28پس اِس سے وہ توڑا لے لو اور جِس کے پاس دس توڑے ہیں اُسے دے دو۔ 29کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گا اور اُس کے پاس زِیادہ ہو جائے گا مگر جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے لے لِیا جائے گا۔ 30اور اِس نِکمّے نَوکر کو باہر اندھیرے میں ڈال دو۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔
آخِری عدالت
31جب اِبنِ آدمؔ اپنے جلال میں آئے گا اور سب فرِشتے اُس کے ساتھ آئیں گے تب وہ اپنے جلال کے تخت پر بَیٹھے گا۔ 32اور سب قَومیں اُس کے سامنے جمع کی جائیں گی اور وہ ایک کو دُوسرے سے جُدا کرے گا جَیسے چرواہا بھیڑوں کو بکرِیوں سے جُدا کرتا ہے۔ 33اور بھیڑوں کو اپنے دہنے اور بکرِیوں کو بائیں کھڑا کرے گا۔ 34اُس وقت بادشاہ اپنے دہنی طرف والوں سے کہے گا آؤ میرے باپ کے مُبارک لوگو جو بادشاہی بِنایِ عالَم سے تُمہارے لِئے تیّار کی گئی ہے اُسے مِیراث میں لو۔ 35کیونکہ مَیں بُھوکا تھا۔ تُم نے مُجھے کھانا کِھلایا۔ مَیں پِیاسا تھا۔ تُم نے مُجھے پانی پِلایا۔ مَیں پردیسی تھا۔ تُم نے مُجھے اپنے گھر میں اُتارا۔ 36ننگا تھا۔ تُم نے مُجھے کپڑا پہنایا۔ بِیمار تھا۔ تُم نے میری خبر لی۔ قَید میں تھا۔ تُم میرے پاس آئے۔
37تب راست باز جواب میں اُس سے کہیں گے اَے خُداوند! ہم نے کب تُجھے بُھوکا دیکھ کر کھانا کِھلایا یا پِیاسا دیکھ کر پانی پِلایا؟ 38ہم نے کب تُجھے پردیسی دیکھ کر گھر میں اُتارا؟ یا ننگا دیکھ کر کپڑا پہنایا؟ 39ہم کب تُجھے بِیمار یا قَید میں دیکھ کر تیرے پاس آئے؟ 40بادشاہ جواب میں اُن سے کہے گا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تُم نے میرے اِن سب سے چھوٹے بھائِیوں میں سے کِسی ایک کے ساتھ یہ سُلُوک کِیا تو میرے ہی ساتھ کِیا۔
41پِھر وہ بائیں طرف والوں سے کہے گا اَے ملعُونو میرے سامنے سے اُس ہمیشہ کی آگ میں چلے جاؤ جو اِبلِیس اور اُس کے فرِشتوں کے لِئے تیّار کی گئی ہے۔ 42کیونکہ مَیں بُھوکا تھا۔ تُم نے مُجھے کھانا نہ کِھلایا۔ پِیاسا تھا۔ تُم نے مُجھے پانی نہ پِلایا۔ 43پردیسی تھا تُم نے مُجھے گھر میں نہ اُتارا۔ ننگا تھا۔ تُم نے مُجھے کپڑا نہ پہنایا۔ بِیمار اور قَید میں تھا۔ تُم نے میری خبر نہ لی۔
44تب وہ بھی جواب میں کہیں گے اَے خُداوند! ہم نے کب تُجھے بُھوکا یا پِیاسا یا پردیسی یا ننگا یا بِیمار یا قَید میں دیکھ کر تیری خِدمت نہ کی؟ 45اُس وقت وہ اُن سے جواب میں کہے گا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تُم نے اِن سب سے چھوٹوں میں سے کِسی کے ساتھ یہ سلُوک نہ کِیا تو میرے ساتھ نہ کِیا۔ 46اور یہ ہمیشہ کی سزا پائیں گے مگر راست باز ہمیشہ کی زِندگی۔
یِسُوع کے خِلاف ساز باز
1اور جب یِسُوعؔ یہ سب باتیں ختم کر چُکا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا۔ 2تُم جانتے ہو کہ دو دِن کے بعد عِیدِ فسح ہو گی اور اِبنِ آدمؔ مصلُوب ہونے کو پکڑوایا جائے گا۔
3اُس وقت سردار کاہِن اور قَوم کے بُزُرگ کائِفا نام سردار کاہِن کے دِیوان خانہ میں جمع ہُوئے۔ 4اور مشورَہ کِیا کہ یِسُوع کو فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔ 5مگر کہتے تھے کہ عِید میں نہیں۔ اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔
بَیت عَنیاؔہ میں یِسُوع پر عطر ڈالا جاتا ہے
6اور جب یِسُوعؔ بَیت عَنِیاؔہ میں شِمعُوؔن کوڑھی کے گھر میں تھا۔ 7تو ایک عَورت سنگِ مرمر کے عِطردان میں قِیمتی عِطر لے کر اُس کے پاس آئی اور جب وہ کھانا کھانے بَیٹھا تو اُس کے سر پر ڈالا۔ 8شاگِرد یہ دیکھ کر خفا ہُوئے اور کہنے لگے کہ یہ کِس لِئے ضائع کِیا گیا؟ 9یہ تو بڑے داموں کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جا سکتا تھا۔
10یِسُوعؔ نے یہ جان کر اُن سے کہا کہ اِس عَورت کو کیوں دِق کرتے ہو؟ اِس نے تو میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ 11کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔ 12اور اِس نے تو میرے دفن کی تیّاری کے لئے یہ عِطر میرے بدن پر ڈالا۔ 13مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کہِیں اِس خُوشخبری کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں کہا جائے گا۔
یہُوداؔہ یِسُوع کو دھوکے سے پکڑوانے پر اِتفاق کرتا ہے
14اُس وقت اُن بارہ میں سے ایک نے جِس کا نام یہُوداؔہ اسکریُوتی تھا سردار کاہِنوں کے پاس جا کر کہا کہ 15اگر مَیں اُسے تُمہارے حوالہ کرا دُوں تو مُجھے کیا دو گے؟ اُنہوں نے اُسے تِیس رُوپَے تول کر دے دِئے۔ 16اور وہ اُس وقت سے اُس کے پکڑوانے کا موقع ڈُھونڈنے لگا۔
یِسُوع اپنے شاگِردوں کے ساتھ فسح کا کھانا کھاتا ہے
(مرقس ۱۴‏:۱۲‏-۲۱؛ لُوقا ۲۲‏:۷‏-۱۳‏؛ ۲۲‏:۲۱‏-۲۳؛ یُوحنّا ۱۳‏:۲۱‏-۳۰)
17اور عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن شاگِردوں نے یِسُوعؔ کے پاس آ کر کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیرے لِئے فسح کھانے کی تیّاری کریں؟
18اُس نے کہا شہر میں فلاں شخص کے پاس جا کر اُس سے کہنا اُستاد فرماتا ہے کہ میرا وقت نزدِیک ہے۔ مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ تیرے ہاں عِیدِ فسح کرُوں گا۔
19اور جَیسا یِسُوعؔ نے شاگِردوں کو حُکم دِیا تھا اُنہوں نے وَیسا ہی کِیا اور فسح تیّار کِیا۔
20جب شام ہُوئی تو وہ بارہ شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تھا۔ 21اور جب وہ کھا رہے تھے تو اُس نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔
22وہ بُہت ہی دِل گِیر ہُوئے اور ہر ایک اُس سے کہنے لگا اَے خُداوند کیا مَیں ہُوں؟
23اُس نے جواب میں کہا جِس نے میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالا ہے وُہی مُجھے پکڑوائے گا۔ 24اِبنِ آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدمؔ پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچّھا ہوتا۔
25اُس کے پکڑوانے والے یہُوداؔہ نے جواب میں کہا اَے ربیّ کیا مَیں ہُوں؟
اُس نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا۔
عشائِ ربّانی
(مرقس ۱۴‏:۲۲‏-۲۶؛ لُوقا ۲۲‏:۱۴‏-۲۰؛ ۱-کُرِنتھِیوں ۱۱‏:۲۳‏-۲۵)
26جب وہ کھا رہے تھے تو یِسُوعؔ نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور شاگِردوں کو دے کر کہا لو کھاؤ۔ یہ میرا بدن ہے۔
27پِھر پِیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دے کر کہا تُم سب اِس میں سے پِیو۔ 28کیونکہ یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بُہتیروں کے لِئے گُناہوں کی مُعافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔ 29مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ انگُور کا یہ شِیرہ پِھر کبھی نہ پِیُوں گا۔ اُس دِن تک کہ تُمہارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔
30پِھر وہ گِیت گا کر باہر زَیتُون کے پہاڑ پر گئے۔
یِسُوع پیشین گوئی کرتا ہے کہ پطرس میرا اِنکار کرے گا
31اُس وقت یِسُوعؔ نے اُن سے کہا تُم سب اِسی رات میری بابت ٹھوکر کھاؤ گے کیونکہ لِکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مارُوں گا اور گلّہ کی بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔ 32لیکن مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیل کو جاؤں گا۔
33پطرسؔ نے جواب میں اُس سے کہا گو سب تیری بابت ٹھوکر کھائیں لیکن مَیں کبھی ٹھوکر نہ کھاؤں گا۔
34یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ اِسی رات مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔
35پطرس نے اُس سے کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مرنا بھی پڑے تَو بھی تیرا اِنکار ہرگِز نہ کرُوں گا
اور سب شاگِردوں نے بھی اِسی طرح کہا۔
یِسُوع گتسِمنی باغ میں دُعا مانگتا ہے
36اُس وقت یِسُوعؔ اُن کے ساتھ گتسِمنی نام ایک جگہ میں آیا اور اپنے شاگِردوں سے کہا یہِیں بَیٹھے رہنا جب تک کہ مَیں وہاں جا کر دُعا کرُوں۔ 37اور پطرسؔ اور زبدؔی کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے کر غمگِین اور بیقرار ہونے لگا۔ 38اُس وقت اُس نے اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نَوبت پُہنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور میرے ساتھ جاگتے رہو۔
39پِھر ذرا آگے بڑھا اور مُنہ کے بل گِر کر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر ہو سکے تو یہ پِیالہ مُجھ سے ٹل جائے۔ تَو بھی نہ جَیسا مَیں چاہتا ہُوں بلکہ جَیسا تُو چاہتا ہے وَیسا ہی ہو۔
40پِھر شاگِردوں کے پاس آ کر اُن کو سوتے پایا اور پطرسؔ سے کہا کیا تُم میرے ساتھ ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکے؟ 41جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔
42پِھر دوبارہ اُس نے جا کر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر یہ میرے پِئے بغَیر نہیں ٹل سکتا تو تیری مرضی پُوری ہو۔ 43اور آ کر اُنہیں پِھر سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تِھیں۔
44اور اُن کو چھوڑ کر پِھر چلا گیا اور پِھر وُہی بات کہہ کر تِیسری بار دُعا کی۔ 45تب شاگِردوں کے پاس آ کر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو۔ دیکھو وقت آ پُہنچا ہے اور اِبنِ آدمؔ گُنہگاروں کے حوالہ کِیا جاتا ہے۔ 46اُٹھو چلیں۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آ پُہنچا ہے۔
یِسُوع کی گرِفتاری
47وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ یہُوداؔہ جو اُن بارہ میں سے ایک تھا آیا اور اُس کے ساتھ ایک بڑی بِھیڑ تلواریں اور لاٹِھیاں لِئے سردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔ 48اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُن کو یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑ لینا۔
49اور فوراً اُس نے یِسُوعؔ کے پاس آ کر کہا اَے ربیّ سلام! اور اُس کے بوسے لِئے۔
50یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مِیاں! جِس کام کو آیا ہے وہ کر لے۔
اِس پر اُنہوں نے پاس آ کر یِسُوعؔ پر ہاتھ ڈالا اور اُسے پکڑ لِیا۔ 51اور دیکھو یِسُوعؔ کے ساتِھیوں میں سے ایک نے ہاتھ بڑھا کر اپنی تلوار کھینچی اور سردار کاہِن کے نَوکر پر چلا کر اُس کا کان اُڑا دِیا۔ 52یِسُوع نے اُس سے کہا اپنی تلوار کو مِیان میں کر لے کیونکہ جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کِئے جائیں گے۔ 53کیا تُو نہیں سمجھتا کہ مَیں اپنے باپ سے مِنّت کر سکتا ہُوں اور وہ فرِشتوں کے بارہ تُمن سے زِیادہ میرے پاس ابھی مَوجُود کر دے گا؟ 54مگر وہ نوِشتے کہ یُونہی ہونا ضرُور ہے کیونکر پُورے ہوں گے؟
55اُسی وقت یِسُوعؔ نے بِھیڑ سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ مَیں ہر روز ہَیکل میں بَیٹھ کر تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ 56مگر یہ سب کُچھ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نبِیوں کے نوِشتے پُورے ہوں
اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔
صدرعدالت کے سامنے یِسُوع کی پیشی
57اور یِسُوعؔ کے پکڑنے والے اُس کو کائِفا نام سردار کاہِن کے پاس لے گئے جہاں فقِیہہ اور بُزُرگ جمع ہو گئے تھے۔ 58اور پطرسؔ دُور دُور اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ تک گیا اور اندر جا کر پِیادوں کے ساتھ نتِیجہ دیکھنے کو بَیٹھ گیا۔ 59اور سردار کاہِن اور سب صدرعدالت والے یِسُوعؔ کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف جُھوٹی گواہی ڈُھونڈنے لگے۔ 60مگر نہ پائی گو بُہت سے جُھوٹے گواہ آئے۔ لیکن آخِر کار دو گواہوں نے آ کر کہا کہ 61اِس نے کہا ہے مَیں خُدا کے مَقدِس کو ڈھا سکتا اور تِین دِن میں اُسے بنا سکتا ہُوں۔
62اور سردار کاہِن نے کھڑے ہو کر اُس سے کہا تُو جواب نہیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟ 63مگر یِسُوعؔ خاموش ہی رہا۔ سردار کاہِن نے اُس سے کہا مَیں تُجھے زِندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں کہ اگر تُو خُدا کا بیٹا مسِیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔
64یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا بلکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِس کے بعد تُم اِبنِ آدمؔ کو قادِرِ مُطلِق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھو گے۔
65اِس پر سردار کاہِن نے یہ کہہ کر اپنے کپڑے پھاڑے کہ اُس نے کُفربکا ہے۔ اب ہم کو گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ دیکھو تُم نے ابھی یہ کُفر سُنا ہے۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟
66اُنہوں نے جواب میں کہا وہ قتل کے لائِق ہے۔
67اِس پر اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تُھوکا اور اُس کے مُکّے مارے اور بعض نے طمانچے مار کر کہا۔ 68اَے مسِیح ہمیں نُبُوّت سے بتا کہ تُجھے کِس نے مارا؟
پطرس یِسُوع کا اِنکار کرتا ہے
69اور پطرسؔ باہر صحن میں بَیٹھا تھا کہ ایک لَونڈی نے اُس کے پاس آ کر کہا تُو بھی یِسُوعؔ گلِیلی کے ساتھ تھا۔
70اُس نے سب کے سامنے یہ کہہ کر اِنکار کِیا کہ مَیں نہیں جانتا تُو کیا کہتی ہے۔ 71اور جب وہ ڈیوڑھی میں چلا گیا تو دُوسری نے اُسے دیکھا اور جو وہاں تھے اُن سے کہا یہ بھی یِسُوعؔ ناصری کے ساتھ تھا۔
72اُس نے قَسم کھا کر پِھر اِنکار کِیا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا۔
73تھوڑی دیر کے بعد جو وہاں کھڑے تھے اُنہوں نے پطرس کے پاس آ کر کہا بیشک تُو بھی اُن میں سے ہے کیونکہ تیری بولی سے بھی ظاہِر ہوتا ہے۔
74اِس پر وہ لَعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا
اور فی الفَور مُرغ نے بانگ دی۔ 75پطرسؔ کو یِسُوعؔ کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے کہی تھی کہ مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور وہ باہر جا کر زار زار رویا۔
یِسُوعؔ کی پِیلاطُسؔ کے سامنے پیشی
1جب صُبح ہُوئی تو سب سردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے یِسُوعؔ کے خِلاف مشورَہ کِیا کہ اُسے مار ڈالیں۔ 2اور اُسے باندھ کر لے گئے اور پِیلاطُسؔ حاکِم کے حوالہ کِیا۔
یہُوداؔہ کی مَوت
(اَعمال ۱‏:۱۸‏-۱۹)
3جب اُس کے پکڑوانے والے یہُوداؔہ نے یہ دیکھا کہ وہ مُجرِم ٹھہرایا گیا تو پچھتایا اور وہ تِیس رُوپَے سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں کے پاس واپس لا کر کہا۔ 4مَیں نے گُناہ کِیا کہ بے قُصُور کو قتل کے لِئے پکڑوایا
اُنہوں نے کہا ہمیں کیا؟ تُو جان۔
5اور وہ رُوپَیوں کو مَقدِس میں پَھینک کر چلا گیا اور جا کر اپنے آپ کو پھانسی دی۔
6سردار کاہِنوں نے رُوپَے لے کر کہا اِن کو ہَیکل کے خزانہ میں ڈالنا روا نہیں کیونکہ یہ خُون کی قِیمت ہے۔ 7پس اُنہوں نے مشورَہ کر کے اُن رُوپَیوں سے کُمہار کا کھیت پردیسِیوں کے دفن کرنے کے لِئے خرِیدا۔ 8اِس سبب سے وہ کھیت آج تک خُون کا کھیت کہلاتا ہے۔
9اُس وقت وہ پُورا ہُؤا جو یِرمیاؔہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا کہ جِس کی قِیمت ٹھہرائی گئی تھی اُنہوں نے اُس کی قِیمت کے وہ تِیس رُوپَے لے لِئے۔ (اُس کی قِیمت بعض بنی اِسرائیل نے ٹھہرائی تھی)۔ 10اور اُن کو کُمہار کے کھیت کے لِئے دِیا جَیسا خُداوند نے مُجھے حُکم دِیا۔
پِیلاطُسؔ یِسُوع سے تفتیش کرتا ہے
11یِسُوعؔ حاکم کے سامنے کھڑا تھا اور حاکِم نے اُس سے یہ پُوچھا کہ کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟
یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تُو خُود کہتا ہے۔ 12اور جب سردار کاہِن اور بُزُرگ اُس پر اِلزام لگا رہے تھے اُس نے کُچھ جواب نہ دِیا۔
13اِس پر پِیلاطُسؔ نے اُس سے کہا کیا تُو نہیں سُنتا یہ تیرے خِلاف کِتنی گواہیاں دیتے ہیں؟
14اُس نے ایک بات کا بھی اُس کو جواب نہ دِیا۔ یہاں تک کہ حاکِم نے بُہت تَعجُّب کِیا۔
یِسُوع کو سزائے مَوت سُنائی جاتی ہے
15اور حاکِم کا دستُور تھا کہ عِید پر لوگوں کی خاطِر ایک قَیدی جِسے وہ چاہتے تھے چھوڑ دیتا تھا۔ 16اُس وقت براؔبّا نام اُن کا ایک مشہُور قَیدی تھا۔ 17پس جب وہ اِکٹّھے ہُوئے تو پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا تُم کِسے چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ براؔبّا کو یا یِسُوعؔ کو جو مسِیح کہلاتا ہے؟ 18کیونکہ اُسے معلُوم تھا کہ اُنہوں نے اِس کو حسد سے پکڑوایا ہے۔
19اور جب وہ تختِ عدالت پر بَیٹھا تھا تو اُس کی بِیوی نے اُسے کہلا بھیجا کہ تُو اِس راست باز سے کُچھ کام نہ رکھ کیونکہ مَیں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بُہت دُکھ اُٹھایا ہے۔
20لیکن سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں نے لوگوں کو اُبھارا کہ براؔبّا کو مانگ لیں اور یِسُوعؔ کو ہلاک کرائیں۔ 21حاکِم نے اُن سے کہا کہ اِن دونوں میں سے کِس کو چاہتے ہو کہ تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟
اُنہوں نے کہا براؔبّا کو۔
22پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا پِھر یِسُوعؔ کو جو مسِیح کہلاتا ہے کیا کرُوں؟
سب نے کہا وہ مصلُوب ہو۔
23اُس نے کہا کیوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟
مگر وہ اَور بھی چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگے وہ مصلُوب ہو۔
24جب پِیلاطُسؔ نے دیکھا کہ کُچھ بَن نہیں پڑتا بلکہ اُلٹا بلوا ہوتا جاتا ہے تو پانی لے کر لوگوں کے رُوبرُو اپنے ہاتھ دھوئے اور کہا مَیں اِس راست باز کے خُون سے بری ہُوں۔ تُم جانو۔
25سب لوگوں نے جواب میں کہا اِس کا خُون ہماری اور ہماری اَولاد کی گردن پر!
26اِس پر اُس نے براؔبّا کو اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا اور یِسُوعؔ کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔
سپاہی یِسُوع کو ٹھٹّھوں میں اُڑاتے ہیں
27اِس پر حاکِم کے سِپاہِیوں نے یِسُوعؔ کو قلعہ میں لے جا کر ساری پلٹن اُس کے گِرد جمع کی۔ 28اور اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے قِرمزی چوغہ پہنایا۔ 29اور کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھّا اور ایک سرکنڈا اُس کے دہنے ہاتھ میں دِیا اور اُس کے آگے گُھٹنے ٹیک کر اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑانے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب! 30اور اُس پر تُھوکا اور وُہی سرکنڈا لے کر اُس کے سر پر مارنے لگے۔ 31اور جب اُس کا ٹھٹّھا کر چُکے تو چوغہ کو اُس پر سے اُتار کر پِھر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے اور مصلُوب کرنے کو لے گئے۔
یِسُوع کو مصلُوب کِیا جاتا ہے
32جب باہر آئے تو اُنہوں نے شمعُوؔن نام ایک کُرینی آدمی کو پا کر اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔ 33اور اُس جگہ جو گُلگُتا یعنی کھوپڑی کی جگہ کہلاتی ہے پُہنچ کر۔ 34پِت مِلی ہُوئی مَے اُسے پِینے کو دی مگر اُس نے چکھ کر پِینا نہ چاہا۔
35اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑے قُرعہ ڈال کر بانٹ لِئے۔ 36اور وہاں بَیٹھ کر اُس کی نِگہبانی کرنے لگے۔ 37اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے سر سے اُوپر لگا دِیا کہ یہ یہُودِیوں کا بادشاہ یِسُوعؔ ہے۔ 38اُس وقت اُس کے ساتھ دو ڈاکُو مصلُوب ہُوئے۔ ایک دہنے اور ایک بائیں۔
39اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس کو لَعن طَعن کرتے اور کہتے تھے۔ 40اَے مَقدِس کے ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے اپنے تئِیں بچا۔ اگر تُو خُدا کا بیٹا ہے تو صلِیب پر سے اُتر آ۔
41اِسی طرح سردار کاہِن بھی فقِیہوں اور بُزُرگوں کے ساتھ مِل کر ٹھٹّھے سے کہتے تھے۔ 42اِس نے اَوروں کو بچایا۔ اپنے تئِیں نہیں بچا سکتا۔ یہ تو اِسرائیلؔ کا بادشاہ ہے۔ اب صلِیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر اِیمان لائیں۔ 43اِس نے خُدا پر بھروسا کِیا ہے اگر وہ اِسے چاہتا ہے تو اب اِس کو چُھڑا لے کیونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خُدا کا بیٹا ہُوں۔
44اِسی طرح ڈاکُو بھی جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے اُس پر لَعن طَعن کرتے تھے۔
یِسُوعؔ کی مَوت
45اور دوپہر سے لے کر تِیسرے پہر تک تمام مُلک میں اندھیرا چھایا رہا۔ 46اور تِیسرے پہر کے قرِیب یِسُوعؔ نے بڑی آواز سے چِلاّ کر کہا ایلی۔ ایلی۔ لَما شَبقتَنِی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دِیا؟
47جو وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے سُن کر کہا یہ ایلیّاہؔ کو پُکارتا ہے۔ 48اور فوراً اُن میں سے ایک شخص دَوڑا اور سپنج لے کر سِرکہ میں ڈبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا۔
49مگر باقِیوں نے کہا ٹھہر جاؤ۔ دیکھیں تو ایلیّاہؔ اُسے بچانے آتا ہے یا نہیں۔
50یِسُوعؔ نے پِھر بڑی آواز سے چِلاّ کر جان دے دی۔
51اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہو گیا اور زمِین لرزی اور چٹانیں تڑک گئِیں۔ 52اور قبریں کُھل گئِیں اور بُہت سے جِسم اُن مُقدّسوں کے جو سو گئے تھے جی اُٹھے۔ 53اور اُس کے جی اُٹھنے کے بعد قبروں سے نِکل کر مُقدّس شہر میں گئے اور بُہتوں کو دِکھائی دِئے۔
54پس صُوبہ دار اور جو اُس کے ساتھ یِسُوعؔ کی نِگہبانی کرتے تھے بَھونچال اور تمام ماجرا دیکھ کر بُہت ہی ڈر کر کہنے لگے کہ بیشک یہ خُدا کا بیٹا تھا۔
55اور وہاں بُہت سی عَورتیں جو گلِیل سے یِسُوعؔ کی خِدمت کرتی ہُوئی اُس کے پِیچھے پِیچھے آئی تِھیں دُور سے دیکھ رہی تِھیں۔ 56اُن میں مریمؔ مگدلِینی تھی اور یعقُوبؔ اور یوسیسؔ کی ماں مریمؔ اور زبدؔی کے بیٹوں کی ماں۔
یِسُوعؔ کی تَدفِین
57جب شام ہُوئی تو یُوسفؔ نام ارِمَتِیاؔہ کا ایک دَولت مند آدمی آیا جو خُود بھی یِسُوعؔ کا شاگِرد تھا۔ 58اُس نے پِیلاطُسؔ کے پاس جا کر یِسُوعؔ کی لاش مانگی اور پِیلاطُسؔ نے دے دینے کا حُکم دِیا۔ 59اور یُوسفؔ نے لاش کو لے کر صاف مہِین چادر میں لپیٹا۔ 60اور اپنی نئی قبر میں جو اُس نے چٹان میں کُھدوائی تھی رکھّا۔ پِھر وہ ایک بڑا پتّھر قبر کے مُنہ پر لُڑھکا کر چلا گیا۔ 61اور مریمؔ مگدلِینی اور دُوسری مریمؔ وہاں قبر کے سامنے بَیٹھی تِھیں۔
قبر پر پہرہ
62دُوسرے دِن جو تیّاری کے بعد کا دِن تھا سردار کاہِنوں اور فرِیسیِوں نے پِیلاطُسؔ کے پاس جمع ہو کر کہا۔ 63خُداوند! ہمیں یاد ہے کہ اُس دھوکے باز نے جِیتے جی کہا تھا مَیں تِین دِن کے بعد جی اُٹُھوں گا۔ 64پس حُکم دے کہ تِیسرے دِن تک قبر کی نِگہبانی کی جائے۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے شاگِرد آ کر اُسے چُرا لے جائیں اور لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور یہ پِچھلا دھوکا پہلے سے بھی بُرا ہو۔
65پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا تُمہارے پاس پہرے والے ہیں۔ جاؤ جہاں تک تُم سے ہو سکے اُس کی نِگہبانی کرو۔
66پس وہ پہرے والوں کو ساتھ لے کر گئے اور پتّھر پر مُہر کر کے قبر کی نِگہبانی کی۔
یِسُوع کا جی اُٹھنا
1اور سبت کے بعد ہفتہ کے پہلے دِن پَو پھٹتے وقت مریمؔ مگدلِینی اور دُوسری مریمؔ قبر کو دیکھنے آئِیں۔ 2اور دیکھو ایک بڑا بَھونچال آیا کیونکہ خُداوند کا فرِشتہ آسمان سے اُترا اور پاس آ کر پتّھر کو لُڑھکا دِیا اور اُس پر بَیٹھ گیا۔ 3اُس کی صُورت بِجلی کی مانِند تھی اور اُس کی پوشاک برف کی مانِند سفید تھی۔ 4اور اُس کے ڈر سے نِگہبان کانپ اُٹھے اور مُردہ سے ہو گئے۔
5فرِشتہ نے عَورتوں سے کہا تُم نہ ڈرو کیونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ تُم یِسُوعؔ کو ڈھُونڈتی ہو جو مصلُوب ہُؤا تھا۔ 6وہ یہاں نہیں ہے کیونکہ اپنے کہنے کے مُطابِق جی اُٹھا ہے۔ آؤ یہ جگہ دیکھو جہاں خُداوند پڑا تھا۔ 7اور جلد جا کر اُس کے شاگِردوں سے کہو کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور دیکھو وہ تُم سے پہلے گلِیل کو جاتا ہے۔ وہاں تُم اُسے دیکھو گے۔ دیکھو مَیں نے تُم سے کہہ دِیا ہے۔
8اور وہ خَوف اور بڑی خُوشی کے ساتھ قبر سے جلد روانہ ہو کر اُس کے شاگِردوں کو خبر دینے دوڑِیں۔
9اور دیکھو یِسُوعؔ اُن سے مِلا اور اُس نے کہا سلام! اُنہوں نے پاس آ کر اُس کے قدم پکڑے اور اُسے سِجدہ کِیا۔ 10اِس پر یِسُوعؔ نے اُن سے کہا ڈرو نہیں۔ جاؤ میرے بھائِیوں سے کہو کہ گلِیل کو چلے جائیں۔ وہاں مُجھے دیکھیں گے۔
پہریداروں کا بیان
11جب وہ جا رہی تِھیں تو دیکھو پہرے والوں میں سے بعض نے شہر میں آ کر تمام ماجرا سردار کاہِنوں سے بیان کِیا۔ 12اور اُنہوں نے بُزُرگوں کے ساتھ جمع ہو کر مشورَہ کِیا اور سِپاہیوں کو بُہت سا رُوپَیہ دے کر کہا۔ 13یہ کہہ دینا کہ رات کو جب ہم سو رہے تھے اُس کے شاگِرد آ کر اُسے چُرا لے گئے۔ 14اور اگر یہ بات حاکِم کے کان تک پُہنچی تو ہم اُسے سمجھا کر تُم کو خطرہ سے بچا لیں گے۔
15پس اُنہوں نے رُوپَیہ لے کر جَیسا سِکھایا گیا تھا وَیسا ہی کِیا اور یہ بات آج تک یہُودِیوں میں مشہُور ہے۔
یِسُوع اپنے شاگِردوں پر ظاہر ہوتا ہے
16اور گیارہ شاگِرد گلِیل کے اُس پہاڑ پر گئے جو یِسُوعؔ نے اُن کے لِئے مُقرّر کِیا تھا۔ 17اور اُنہوں نے اُسے دیکھ کر سِجدہ کِیا مگر بعض نے شک کِیا۔ 18یِسُوعؔ نے پاس آ کر اُن سے باتیں کِیں اور کہا کہ آسمان اور زمِین کا کُل اِختِیار مُجھے دِیا گیا ہے۔ 19پس تُم جا کر سب قَوموں کو شاگِرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور رُوحُ القُدس کے نام سے بپتِسمہ دو۔ 20اور اُن کو یہ تعلِیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جِن کا مَیں نے تُم کو حُکم دِیا اور دیکھو مَیں دُنیا کے آخِر تک ہمیشہ تُمہارے ساتھ ہُوں۔