Calvary Pentecostal Theological Seminary Pakistan

Urdu Bible

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

مرقس


یُوحنّا بپتسِمہ دینے والے کی مُنادی
1یِسُوعؔ مسِیح اِبنِ خُدا کی خُوشخبری کا شرُوع۔ 2جَیسا یسعیاہ نبی کی کِتاب میں لِکھا ہے کہ
دیکھ مَیں اپنا پَیغمبر تیرے آگے بھیجتا ہُوں
جو تیری راہ تیّار کرے گا۔
3بیابان میں پُکارنے والے کی آواز آتی ہے کہ
خُداوند کی راہ تیّار کرو۔
اُس کے راستے سِیدھے بناؤ۔
4یُوحنّا آیا اور بیابان میں بپتِسمہ دیتا اور گُناہوں کی مُعافی کے لِئے تَوبہ کے بپتِسمہ کی مُنادی کرتا تھا۔ 5اور یہُودیہ کے مُلک کے سب لوگ اور یروشلِیم کے سب رہنے والے نِکل کر اُس کے پاس گئے اور اُنہوں نے اپنے گُناہوں کا اِقرار کر کے دریایِ یَردن میں اُس سے بپتِسمہ لِیا۔
6اور یُوحنّا اُونٹ کے بالوں کا لِباس پہنے اور چمڑے کا پٹکا اپنی کمر سے باندھے رہتا اور ٹِڈّیاں اور جنگلی شہد کھاتا تھا۔ 7اور یہ مُنادی کرتا تھا کہ میرے بعد وہ شخص آنے والا ہے جو مُجھ سے زورآور ہے۔ مَیں اِس لائِق نہیں کہ جُھک کر اُس کی جُوتِیوں کا تسمہ کھولُوں۔ 8مَیں نے تو تُم کو پانی سے بپتِسمہ دِیا مگر وہ تُم کو رُوحُ القُدس سے بپتِسمہ دے گا۔
یِسُوع کا بپتسِمہ اور آزمایش
(متّی ۳‏:۱۳‏—۴‏:۱۱؛ لُوقا ۳‏:۲۱‏-۲۲؛ ۴‏:۱‏-۱۳)
9اور اُن دِنوں اَیسا ہُؤا کہ یِسُوعؔ نے گلِیل کے ناصرۃ سے آ کر یَردن میں یُوحنّا سے بپتِسمہ لِیا۔ 10اور جب وہ پانی سے نِکل کر اُوپر آیا تو فی الفَور اُس نے آسمان کو پھٹتے اور رُوح کو کبُوتر کی مانِند اپنے اُوپر اُترتے دیکھا۔ 11اور آسمان سے آواز آئی کہ تُو میرا پیارا بیٹا ہے۔ تُجھ سے مَیں خُوش ہُوں۔
12اور فی الفَور رُوح نے اُسے بیابان میں بھیج دِیا۔ 13اور وہ بیابان میں چالِیس دِن تک شَیطان سے آزمایا گیا اور جنگلی جانوروں کے ساتھ رہا کِیا اور فرِشتے اُس کی خِدمت کرتے رہے۔
یِسُوع چار ماہی گیروں کو بُلاتا ہے
(متّی ۴‏:۱۲‏-۲۲؛ لُوقا ۴‏:۱۴‏-۱۵؛ ۵‏:۱‏-۱۱)
14پِھر یُوحنّا کے پکڑوائے جانے کے بعد یِسُوعؔ نے گلِیل میں آ کر خُدا کی خُوشخبری کی مُنادی کی۔ 15اور کہا کہ وقت پُورا ہو گیا ہے اور خُدا کی بادشاہی نزدِیک آ گئی ہے۔ تَوبہ کرو اور خُوشخبری پر اِیمان لاؤ۔
16اور گلِیل کی جِھیل کے کنارے کنارے جاتے ہُوئے اُس نے شمعُون اور شمعُون کے بھائی اندریاس کو جِھیل میں جال ڈالتے دیکھا کیونکہ وہ ماہی گِیر تھے۔ 17اور یِسُوع نے اُن سے کہا میرے پِیچھے چلے آؤ تو مَیں تُم کو آدمؔ گِیر بناؤں گا۔ 18وہ فی الفَور جال چھوڑ کر اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔
19اور تھوڑی دُور بڑھ کر اُس نے زبدی کے بیٹے یعقُوب اور اُس کے بھائی یُوحنّا کو کشتی پر جالوں کی مرمّت کرتے دیکھا۔ 20اُس نے فی الفَور اُن کو بُلایا اور وہ اپنے باپ زبدی کو کشتی پر مزدُوروں کے ساتھ چھوڑ کر اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔
ایک بدرُوح گرفتہ آدمی
(لُوقا ۴‏:۳۱‏-۳۷)
21پِھر وہ کفرنحُوم میں داخِل ہُوئے اور وہ فی الفَور سبت کے دِن عِبادت خانہ میں جا کر تعلِیم دینے لگا۔ 22اور لوگ اُس کی تعلِیم سے حَیران ہُوئے کیونکہ وہ اُن کو فقِیہوں کی طرح نہیں بلکہ صاحبِ اِختیار کی طرح تعلِیم دیتا تھا۔
23اور فی الفَور اُن کے عِبادت خانہ میں ایک شخص مِلا جِس میں ناپاک رُوح تھی۔ وہ یُوں کہہ کر چِلاّیا۔ 24کہ اَے یِسُوعؔ ناصری! ہمیں تُجھ سے کیا کام؟ کیا تُو ہم کو ہلاک کرنے آیا ہے؟ مَیں تُجھے جانتا ہُوں کہ تُو کَون ہے۔ خُدا کا قدُّوس ہے۔
25یِسُوعؔ نے اُسے جِھڑک کر کہا چُپ رہ اور اِس میں سے نِکل جا۔
26پس وہ ناپاک رُوح اُسے مروڑ کر اور بڑی آواز سے چِلاّ کر اُس میں سے نِکل گئی۔ 27اور سب لوگ حَیران ہُوئے اور آپس میں یہ کہہ کر بحث کرنے لگے کہ یہ کیا ہے؟ یہ تو نئی تعلِیم ہے! وہ ناپاک رُوحوں کو بھی اِختیار کے ساتھ حُکم دیتا ہے اور وہ اُس کا حُکم مانتی ہیں۔
28اور فی الفَور اُس کی شُہرت گلِیل کی اُس تمام نواحی میں ہر جگہ پَھیل گئی۔
یِسُوع بُہت لوگوں کو شِفا دیتا ہے
(متّی ۸‏:۱۴‏-۱۷؛ لُوقا ۴‏:۳۸‏-۴۱)
29اور وہ فی الفَور عِبادت خانہ سے نِکل کر یعقُوبؔ اور یُوحنّا کے ساتھ شمعُوؔن اور اندرؔیاس کے گھر آئے۔ 30شمعُوؔن کی ساس تپ میں پڑی تھی اور اُنہوں نے فی الفَور اُس کی خبر اُسے دی۔ 31اُس نے پاس جا کر اور اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُسے اُٹھایا اور تَپ اُس پر سے اُتر گئی اور وہ اُن کی خِدمت کرنے لگی۔
32شام کو جب سُورج ڈُوب گیا تو لوگ سب بِیماروں کو اور اُن کو جِن میں بدرُوحیں تِھیں اُس کے پاس لائے۔ 33اور سارا شہر دروازہ پر جمع ہو گیا۔ 34اور اُس نے بُہتوں کو جو طرح طرح کی بِیمارِیوں میں گرِفتار تھے اچّھا کِیا اور بُہت سی بدرُوحوں کو نِکالا اور بدرُوحوں کو بولنے نہ دِیا کیونکہ وہ اُسے پہچانتی تِھیں۔
یِسُوع گلِیل میں مُنادی کرتا ہے
(لُوقا ۴‏:۴۲‏-۴۴)
35اور صُبح ہی دِن نِکلنے سے بُہت پہلے وہ اُٹھ کر نِکلا اور ایک وِیران جگہ میں گیا اور وہاں دُعا کی۔ 36اور شمعُوؔن اور اُس کے ساتھی اُس کے پِیچھے گئے۔ 37اور جب وہ مِلا تو اُس سے کہا کہ سب لوگ تُجھے ڈُھونڈ رہے ہیں۔
38اُس نے اُن سے کہا آؤ ہم اَور کہِیں آس پاس کے شہروں میں چلیں تاکہ مَیں وہاں بھی مُنادی کرُوں کیونکہ مَیں اِسی لِئے نِکلا ہُوں۔
39اور وہ تمام گلِیل میں اُن کے عِبادت خانوں میں جا جا کر مُنادی کرتا اور بدرُوحوں کو نِکالتا رہا۔
یِسُوع ایک کوڑھی کو شِفا دیتا ہے
(متّی ۸‏:۱‏-۴؛ لُوقا ۵‏:۱۲‏-۱۶)
40اور ایک کوڑھی نے اُس کے پاس آ کر اُس کی مِنّت کی اور اُس کے سامنے گُھٹنے ٹیک کر اُس سے کہا اگر تُو چاہے تو مُجھے پاک صاف کر سکتا ہے۔
41اُس نے اُس پر ترس کھا کر ہاتھ بڑھایا اور اُسے چُھو کر اُس سے کہا مَیں چاہتا ہُوں۔ تُو پاک صاف ہو جا۔ 42اور فی الفَور اُس کا کوڑھ جاتا رہا اور وہ پاک صاف ہو گیا۔ 43اور اُس نے اُسے تاکِید کر کے فی الفَور رُخصت کِیا۔ 44اور اُس سے کہا خبردار کِسی سے کُچھ نہ کہنا مگر جا کر اپنے تئِیں کاہِن کو دِکھا اور اپنے پاک صاف ہو جانے کی بابت اُن چِیزوں کو جو مُوسیٰ نے مُقرّر کِیں نذر گُذران تاکہ اُن کے لِئے گواہی ہو۔
45لیکن وہ باہر جا کر بُہت چرچا کرنے لگا اور اِس بات کو اَیسا مشہُور کِیا کہ یِسُوعؔ شہر میں پِھر ظاہِراً داخِل نہ ہو سکا بلکہ باہر وِیران مقاموں میں رہا اور لوگ چاروں طرف سے اُس کے پاس آتے تھے۔
یِسُوع ایک مفلُوج کو شِفا دیتا ہے
(متّی ۹‏:۱‏-۸؛ لُوقا ۵‏:۱۷‏-۲۶)
1کئی دِن بعد جب وہ کفرنحُوم میں پِھر داخِل ہُؤا تو سُنا گیا کہ وہ گھر میں ہے۔ 2پِھر اِتنے آدمی جمع ہو گئے کہ دروازہ کے پاس بھی جگہ نہ رہی اور وہ اُن کو کلام سُنا رہا تھا۔ 3اور لوگ ایک مفلُوج کو چار آدمِیوں سے اُٹھوا کر اُس کے پاس لائے۔ 4مگر جب وہ بِھیڑ کے سبب سے اُس کے نزدِیک نہ آ سکے تو اُنہوں نے اُس چھت کو جہاں وہ تھا کھول دِیا اور اُسے اُدھیڑ کر اُس چارپائی کو جِس پر مفلُوج لیٹا تھا لٹکا دِیا۔ 5یِسُوعؔ نے اُن کا اِیمان دیکھ کر مفلُوج سے کہا بیٹا تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے۔
6مگر وہاں بعض فقِیہہ جو بَیٹھے تھے۔ وہ اپنے دِلوں میں سوچنے لگے کہ 7یہ کیوں اَیسا کہتا ہے؟ کُفر بکتا ہے خُدا کے سوا گُناہ کَون مُعاف کر سکتا ہے؟
8اور فی الفَور یِسُوعؔ نے اپنی رُوح سے معلُوم کر کے کہ وہ اپنے دِلوں میں یُوں سوچتے ہیں اُن سے کہا تُم کیوں اپنے دِلوں میں یہ باتیں سوچتے ہو؟ 9آسان کیا ہے؟ مفلُوج سے یہ کہنا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور اپنی چارپائی اُٹھا کر چل پِھر؟ 10لیکن اِس لِئے کہ تُم جانو کہ اِبنِ آدمؔ کو زمِین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے (اُس نے اُس مفلُوج سے کہا)۔ 11مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ اپنی چارپائی اُٹھا کر اپنے گھر چلا جا۔
12اور وہ اُٹھا اور فی الفَور چارپائی اُٹھا کر اُن سب کے سامنے باہر چلا گیا۔ چُنانچہ وہ سب حَیران ہو گئے اور خُدا کی تمجِید کر کے کہنے لگے ہم نے اَیسا کبھی نہیں دیکھا تھا۔
یِسُوع لاوی کو بُلاتا ہے
(متّی ۹‏:۹‏-۱۳؛ لُوقا ۵‏:۲۷‏-۳۲)
13وہ پِھر باہر جِھیل کے کنارے گیا اور ساری بِھیڑ اُس کے پاس آئی اور وہ اُن کو تعلِیم دینے لگا۔ 14جب وہ جا رہا تھا تو اُس نے حلفئی کے بیٹے لاوؔی کو محصُول کی چَوکی پر بَیٹھے دیکھا اور اُس سے کہا میرے پِیچھے ہو لے۔ پس وہ اُٹھ کر اُس کے پِیچھے ہو لیا۔
15اور یُوں ہُؤا کہ وہ اُس کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا اور بُہت سے محصُول لینے والے اور گُنہگار لوگ یِسُوعؔ اور اُس کے شاگِردوں کے ساتھ کھانے بَیٹھے کیونکہ وہ بُہت تھے اور اُس کے پِیچھے ہو لِئے تھے۔ 16اور فرِیسِیوں کے فقِیہوں نے اُسے گُنہگاروں اور محصُول لینے والوں کے ساتھ کھاتے دیکھ کر اُس کے شاگِردوں سے کہا یہ تو محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کے ساتھ کھاتا پِیتا ہے۔
17یِسُوعؔ نے یہ سُن کر اُن سے کہا تندرُستوں کو طبِیب کی ضرُورت نہیں بلکہ بِیماروں کو۔ مَیں راست بازوں کو نہیں بلکہ گُنہگاروں کو بُلانے آیا ہُوں۔
روزہ کے بارے میں سوال
(متّی ۹‏:۱۴‏-۱۷؛ لُوقا ۵‏:۳۳‏-۳۹)
18اور یُوحنّا کے شاگِرد اور فرِیسی روزہ سے تھے۔ اُنہوں نے آ کر اُس سے کہا یُوحنّا کے شاگِرد اور فرِیسِیوں کے شاگِرد تو روزہ رکھتے ہیں لیکن تیرے شاگِرد کیوں روزہ نہیں رکھتے؟
19یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کیا بَراتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے روزہ رکھ سکتے ہیں؟ جِس وقت تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے وہ روزہ نہیں رکھ سکتے۔ 20مگر وہ دِن آئیں گے کہ دُلہا اُن سے جُدا کِیا جائے گا۔ اُس وقت وہ روزہ رکھّیں گے۔
21کورے کپڑے کا پَیوند پُرانی پوشاک پر کوئی نہیں لگاتا۔ نہیں تو وہ پَیوند اُس پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لے گا یعنی نیا پُرانی سے اور وہ زِیادہ پھٹ جائے گی۔ 22اور نئی مَے کو پُرانی مَشکوں میں کوئی نہیں بھرتا۔ نہیں تو مَشکیں مَے سے پھٹ جائیں گی اور مَے اور مَشکیں دونوں برباد ہو جائیں گی بلکہ نئی مَے کو نئی مَشکوں میں بھرتے ہیں۔
سبت کے بارے میں سوال
(متّی ۱۲‏:۱‏-۸؛ لُوقا ۶‏:۱‏-۵)
23اور یُوں ہُؤا کہ وہ سبت کے دِن کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد راہ میں چلتے ہُوئے بالیں توڑنے لگے۔ 24اور فرِیسیوں نے اُس سے کہا دیکھ یہ سبت کے دِن وہ کام کیوں کرتے ہیں جو روا نہیں؟
25اُس نے اُن سے کہا کیا تُم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داؤُد نے کیا کِیا جب اُس کو اور اُس کے ساتِھیوں کو ضرُورت ہُوئی اور وہ بُھوکے ہُوئے؟ 26وہ کیوں کر ابیاؔتر سردار کاہِن کے دِنوں میں خُدا کے گھر میں گیا اور اُس نے نذر کی روٹِیاں کھائِیں جِن کو کھانا کاہِنوں کے سِوا اَور کِسی کو روا نہیں اور اپنے ساتِھیوں کو بھی دیں؟
27اور اُس نے اُن سے کہا سبت آدمی کے لِئے بنا ہے نہ آدمی سبت کے لِئے۔ 28پس اِبنِ آدمؔ سبت کا بھی مالِک ہے۔
سُوکھے ہاتھ والا آدمی
(متّی ۱۲‏:۹‏-۱۴؛ لُوقا ۶‏:۶‏-۱۱)
1اور وہ عِبادت خانہ میں پِھر داخِل ہُؤا اور وہاں ایک آدمی تھا جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُؤا تھا۔ 2اور وہ اُس کی تاک میں رہے کہ اگر وہ اُسے سبت کے دِن اچّھا کرے تو اُس پر اِلزام لگائیں۔ 3اُس نے اُس آدمی سے جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُؤا تھا کہا بِیچ میں کھڑا ہو۔ 4اور اُن سے کہا سبت کے دِن نیکی کرنا روا ہے یا بدی کرنا؟ جان بچانا یا قتل کرنا؟
وہ چُپ رہ گئے۔ 5اُس نے اُن کی سخت دِلی کے سبب سے غمگِین ہو کر اور چاروں طرف اُن پر غُصّہ سے نظر کر کے اُس آدمی سے کہا اپنا ہاتھ بڑھا۔ اُس نے بڑھا دِیا اور اُس کا ہاتھ درُست ہو گیا۔ 6پِھر فرِیسی فی الفَور باہر جا کر ہیرودِیوں کے ساتھ اُس کے برخِلاف مشورَہ کرنے لگے کہ اُسے کِس طرح ہلاک کریں۔
جِھیل کے کِنارے بِھیڑ
7اور یِسُوعؔ اپنے شاگِردوں کے ساتھ جِھیل کی طرف چلا گیا اور گلِیل سے ایک بڑی بِھیڑ پِیچھے ہو لی اور یہُودیہ 8اور یروشلِیم اور اِدومَیہ سے اور یَردؔن کے پار اور صُور اور صَیدا کے آس پاس سے ایک بڑی بِھیڑ یہ سُن کر کہ وہ کَیسے بڑے کام کرتا ہے اُس کے پاس آئی۔ 9پس اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا بِھیڑ کی وجہ سے ایک چھوٹی کشتی میرے لِئے تیّار رہے تاکہ وہ مُجھے دبا نہ ڈالیں۔ 10کیونکہ اُس نے بُہت لوگوں کو اچّھا کِیا تھا۔ چُنانچہ جِتنے لوگ سخت بِیمارِیوں میں گرِفتار تھے اُس پر گِرے پڑتے تھے کہ اُسے چُھو لیں۔ 11اور ناپاک رُوحیں جب اُسے دیکھتی تِھیں اُس کے آگے گِر پڑتی اور پُکار کر کہتی تِھیں کہ تُو خُدا کا بیٹا ہے۔
12اور وہ اُن کو بڑی تاکِید کرتا تھا کہ مُجھے ظاہِر نہ کرنا۔
یِسُوع بارہ رسُول چُنتا ہے
(متّی ۱۰‏:۱‏-۴؛ لُوقا ۶‏:۱۲‏-۱۶)
13پِھر وہ پہاڑ پر چڑھ گیا اور جِن کو وہ آپ چاہتا تھا اُن کو پاس بُلایا اور وہ اُس کے پاس چلے آئے۔ 14اور اُس نے بارہ کو مُقرّر کِیا تاکہ اُس کے ساتھ رہیں اور وہ اُن کو بھیجے کہ مُنادی کریں۔ 15اور بدرُوحوں کو نِکالنے کا اِختیار رکھّیں۔
16وہ یہ ہیں:- شمعُوؔن جِس کا نام پطرؔس رکھّا۔ 17اور زبدؔی کا بیٹا یعقُوبؔ اور یعقُوبؔ کا بھائی یُوحنّا جِن کا نام بُوانِرؔگِس یعنی گرج کے بیٹے رکھّا۔ 18اور اندرؔیاس اور فِلِپُّس اور بُرتلمائی اور متّی اور تُوما اور حلفئی کا بیٹا یعقُوبؔ اور تدّی اور شمعُوؔن قنانی۔ 19اور یہُوداؔہ اِسکریُوتی جِس نے اُسے پکڑوا بھی دِیا۔
یِسُوع اور بَعل زبُول
(متّی ۱۲‏:۲۲‏-۳۲؛ لُوقا ۱۱‏:۱۴‏-۲۳؛ ۱۲‏:۱۰)
وہ گھر میں آیا۔ 20اور اِتنے لوگ پِھر جمع ہو گئے کہ وہ کھانا بھی نہ کھا سکے۔ 21جب اُس کے عزِیزوں نے یہ سُنا تو اُسے پکڑنے کو نِکلے کیونکہ کہتے تھے کہ وہ بے خُود ہے۔
22اور فقِیہہ جو یروشلِیم سے آئے تھے یہ کہتے تھے کہ اُس کے ساتھ بَعَلزؔبُول ہے اور یہ بھی کہ وہ بدرُوحوں کے سردار کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہے۔
23وہ اُن کو پاس بُلا کر اُن سے تمثِیلوں میں کہنے لگا کہ شَیطان کو شَیطان کِس طرح نِکال سکتا ہے؟ 24اور اگر کِسی سلطنت میں پُھوٹ پڑ جائے تو وہ سلطنت قائِم نہیں رہ سکتی۔ 25اور اگر کِسی گھر میں پُھوٹ پڑ جائے تو وہ گھر قائِم نہ رہ سکے گا۔ 26اور اگر شَیطان اپنا ہی مُخالِف ہو کر اپنے میں پُھوٹ ڈالے تو وہ قائِم نہیں رہ سکتا بلکہ اُس کا خاتِمہ ہو جائے گا۔
27لیکن کوئی آدمی کِسی زورآور کے گھر میں گُھس کر اُس کے اسباب کو لُوٹ نہیں سکتا جب تک وہ پہلے اُس زورآور کو نہ باندھ لے۔ تب اُس کا گھر لُوٹ لے گا۔
28مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بنی آدمؔ کے سب گُناہ اور جِتنا کُفر وہ بکتے ہیں مُعاف کِیا جائے گا۔ 29لیکن جو کوئی رُوحُ القُدس کے حق میں کُفربکے وہ ابد تک مُعافی نہ پائے گا بلکہ ابدی گُناہ کا قصُوروار ہے۔ 30کیونکہ وہ کہتے تھے کہ اُس میں ناپاک رُوح ہے۔
یِسُوع کی ماں اور بھائی
(متّی ۱۲‏:۴۶‏-۵۰؛ لُوقا ۸‏:۱۹‏-۲۱)
31پِھر اُس کی ماں اور اُس کے بھائی آئے اور باہر کھڑے ہو کر اُسے بُلوا بھیجا۔ 32اور بِھیڑ اُس کے آس پاس بَیٹھی تھی اور اُنہوں نے اُس سے کہا دیکھ تیری ماں اور تیرے بھائی باہر تُجھے پُوچھتے ہیں۔
33اُس نے اُن کو یہ جواب دِیا میری ماں اور میرے بھائی کَون ہیں؟ 34اور اُن پر جو اُس کے گِرد بَیٹھے تھے نظر کر کے کہا دیکھو میری ماں اور میرے بھائی یہ ہیں! 35کیونکہ جو کوئی خُدا کی مرضی پر چلے وُہی میرا بھائی اور میری بہن اور ماں ہے۔
بِیج بونے والے کی تمثِیل
(متّی ۱۳‏:۱‏-۹؛ لُوقا ۸‏:۴‏-۸)
1وہ پِھر جِھیل کے کنارے تعلِیم دینے لگا اور اُس کے پاس اَیسی بڑی بِھیڑ جمع ہو گئی کہ وہ جِھیل میں ایک کشتی میں جا بَیٹھا اور ساری بِھیڑ خشکی پر جِھیل کے کنارے رہی۔ 2اور وہ اُن کو تمثِیلوں میں بُہت سی باتیں سِکھانے لگا اور اپنی تعلِیم میں اُن سے کہا۔
3سُنو! دیکھو ایک بونے والا بِیج بونے نِکلا۔ 4اور بوتے وقت یُوں ہُؤا کہ کُچھ راہ کے کنارے گِرا اور پرِندوں نے آ کر اُسے چُگ لِیا۔ 5اور کُچھ پتّھرِیلی زمِین پر گِرا جہاں اُسے بُہت مِٹّی نہ مِلی اور گہری مِٹّی نہ مِلنے کے سبب سے جلد اُگ آیا۔ 6اور جب سُورج نِکلا تو جل گیا اور جڑ نہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گیا۔ 7اور کُچھ جھاڑِیوں میں گِرا اور جھاڑِیوں نے بڑھ کر اُسے دبا لِیا اور وہ پَھل نہ لایا۔ 8اور کُچھ اچّھی زمِین پر گِرا اور وہ اُگا اور بڑھ کر پَھلا اور کوئی تِیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا کوئی سَو گُنا پَھل لایا۔
9پِھر اُس نے کہا جِس کے سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔
تمثِیلوں کا مقصد
(متّی ۱۳‏:۱۰‏-۱۷؛ لُوقا ۸‏:۹‏-۱۰)
10جب وہ اکیلا رہ گیا تو اُس کے ساتِھیوں نے اُن بارہ سمیت اُس سے اِن تمثِیلوں کی بابت پُوچھا۔ 11اُس نے اُن سے کہا کہ تُم کو خُدا کی بادشاہی کا بھید دِیا گیا ہے مگر اُن کے لِئے جو باہر ہیں سب باتیں تمثِیلوں میں ہوتی ہیں۔
12تاکہ وہ دیکھتے ہُوئے دیکھیں اور معلُوم نہ کریں
اور سُنتے ہُوئے سُنیں اور نہ سمجھیں۔
اَیسا نہ ہو کہ وہ رجُوع لائیں
اور مُعافی پائیں۔
یِسُوع بِیج بونے والے کی تمثِیل سمجھاتا ہے
(متّی ۱۳‏:۱۸‏-۲۳؛ لُوقا ۸‏:۱۱‏-۱۵)
13پِھر اُس نے اُن سے کہا کیا تُم یہ تمثِیل نہیں سمجھے؟ پِھر سب تمثِیلوں کو کیوں کر سمجھو گے؟ 14بونے والا کلام بوتا ہے۔ 15جو راہ کے کنارے ہیں جہاں کلام بویا جاتا ہے یہ وہ ہیں کہ جب اُنہوں نے سُنا تو شَیطان فی الفَور آ کر اُس کلام کو جو اُن میں بویا گیا تھا اُٹھا لے جاتا ہے۔ 16اور اِسی طرح جو پتّھرِیلی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُن کر فی الفَور خُوشی سے قبُول کر لیتے ہیں۔ 17اور اپنے اندر جڑ نہیں رکھتے بلکہ چند روزہ ہیں۔ پِھر جب کلام کے سبب سے مُصِیبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فی الفَور ٹھوکر کھاتے ہیں۔ 18اور جو جھاڑِیوں میں بوئے گئے وہ اَور ہیں۔ یہ وہ ہیں جِنہوں نے کلام سُنا۔ 19اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اور اَور چِیزوں کا لالچ داخِل ہو کر کلام کو دبا دیتے ہیں اور وہ بے پَھل رہ جاتا ہے۔ 20اور جو اچّھی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُنتے اور قبُول کرتے اور پَھل لاتے ہیں۔ کوئی تِیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا۔ کوئی سَو گُنا۔
پَیمانہ کے نِیچے چراغ
(لُوقا ۸‏:۱۶‏-۱۸)
21اور اُس نے اُن سے کہا کیا چراغ اِس لِئے لاتے ہیں کہ پَیمانہ یا پلنگ کے نِیچے رکھّا جائے؟ کیا اِس لِئے نہیں کہ چراغ دان پر رکھّا جائے؟ 22کیونکہ کوئی چِیز چِھپی نہیں مگر اِس لِئے کہ ظاہِر ہو جائے اور پوشِیدہ نہیں ہُوئی مگر اِس لِئے کہ ظہُور میں آئے۔ 23اگر کِسی کے سُننے کے کان ہوں تو سُن لے۔
24پِھر اُس نے اُن سے کہا خبردار رہو کہ کیا سُنتے ہو۔ جِس پَیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تُمہارے لِئے ناپا جائے گا اور تُم کو زِیادہ دِیا جائے گا۔ 25کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گا اور جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے لے لِیا جائے گا۔
اُگنے بڑھنے والے بِیج کی تمثِیل
26اور اُس نے کہا خُدا کی بادشاہی اَیسی ہے جَیسے کوئی آدمی زمِین میں بِیج ڈالے۔ 27اور رات کو سوئے اور دِن کو جاگے اور وہ بِیج اِس طرح اُگے اور بڑھے کہ وہ نہ جانے۔ 28زمِین آپ سے آپ پَھل لاتی ہے پہلے پتّی۔ پِھر بالیں۔ پِھر بالوں میں تیّار دانے۔ 29پِھر جب اناج پک چُکا تو وہ فی الفَور درانتی لگاتا ہے کیونکہ کاٹنے کا وقت آ پُہنچا۔
رائی کے دانے کی تمثِیل
(متّی ۱۳‏:۳۱‏-۳۲، ۳۴؛ لُوقا ۱۳‏:۱۸‏-۱۹)
30پِھر اُس نے کہا کہ ہم خُدا کی بادشاہی کو کِس سے تشبِیہ دیں اور کِس تمثِیل میں اُسے بیان کریں؟ 31وہ رائی کے دانے کی مانِند ہے کہ جب زمِین میں بویا جاتا ہے تو زمِین کے سب بِیجوں سے چھوٹا ہوتا ہے۔ 32مگر جب بو دِیا گیا تو اُگ کر سب ترکارِیوں سے بڑا ہو جاتا ہے اور اَیسی بڑی ڈالِیاں نِکالتا ہے کہ ہوا کے پرِندے اُس کے سایہ میں بسیرا کر سکتے ہیں۔
33اور وہ اُن کو اِس قِسم کی بُہت سی تمثِیلیں دے دے کر اُن کی سمجھ کے مُطابِق کلام سُناتا تھا۔ 34اور بے تمثِیل اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا لیکن خَلوت میں اپنے خاص شاگِردوں سے سب باتوں کے معنی بیان کرتا تھا۔
یِسُوع طُوفان کو تھما دیتا ہے
(متّی ۸‏:۲۳‏-۲۷؛ لُوقا ۸‏:۲۲‏-۲۵)
35اُسی دِن جب شام ہُوئی تو اُس نے اُن سے کہا آؤ پار چلیں۔ 36اور وہ بِھیڑ کو چھوڑ کر اُسے جِس حال میں وہ تھا کشتی پر ساتھ لے چلے اور اُس کے ساتھ اَور کشتِیاں بھی تِھیں۔ 37تب بڑی آندھی چلی اور لہریں کشتی پر یہاں تک آئِیں کہ کشتی پانی سے بھری جاتی تھی۔ 38اور وہ خُود پِیچھے کی طرف گدّی پر سو رہا تھا۔ پس اُنہوں نے اُسے جگا کر کہا اَے اُستاد کیا تُجھے فِکر نہیں کہ ہم ہلاک ہُوئے جاتے ہیں؟
39اُس نے اُٹھ کر ہوا کو ڈانٹا اور پانی سے کہا ساکت ہو! تھم جا! پس ہوا بند ہو گئی اور بڑا امن ہو گیا۔ 40پِھر اُن سے کہا تُم کیوں ڈرتے ہو؟ اب تک اِیمان نہیں رکھتے؟
41اور وہ نِہایت ڈر گئے اور آپس میں کہنے لگے یہ کَون ہے کہ ہوا اور پانی بھی اُس کا حُکم مانتے ہیں؟
یِسُوع ایک بدرُوح گرفتہ آدمی کو شِفا دیتا ہے
(متّی ۸‏:۲۸‏-۳۴؛ لُوقا ۸‏:۲۶‏-۳۹)
1اور وہ جِھیل کے پار گراسِینِیوؔں کے عِلاقہ میں پُہنچے۔ 2اور جب وہ کشتی سے اُترا تو فی الفَور ایک آدمی جِس میں ناپاک رُوح تھی قبروں سے نِکل کر اُس سے مِلا۔ 3وہ قبروں میں رہا کرتا تھا اور اب کوئی اُسے زنجِیروں سے بھی نہ باندھ سکتا تھا۔ 4کیونکہ وہ بار بار بیڑِیوں اور زنجِیروں سے باندھا گیا تھا لیکن اُس نے زنجِیروں کو توڑا اور بیڑِیوں کو ٹُکڑے ٹُکڑے کِیا تھا اور کوئی اُسے قابُو میں نہ لا سکتا تھا۔ 5اور وہ ہمیشہ رات دِن قبروں اور پہاڑوں میں چِلاّتا اور اپنے تئِیں پتّھروں سے زخمی کرتا تھا۔
6وہ یِسُوعؔ کو دُور سے دیکھ کر دَوڑا اور اُسے سِجدہ کِیا۔ 7اور بڑی آواز سے چِلاّ کر کہا اَے یِسُوعؔ خُدا تعالےٰ کے فرزند مُجھے تُجھ سے کیا کام؟ تُجھے خُدا کی قَسم دیتا ہُوں مُجھے عذاب میں نہ ڈال۔ 8کیونکہ اُس نے اُس سے کہا تھا اَے ناپاک رُوح اِس آدمی میں سے نِکل آ۔
9پِھر اُس نے اُس سے پُوچھا تیرا نام کیا ہے؟
اُس نے اُس سے کہا میرا نام لشکر ہے کیونکہ ہم بُہت ہیں۔ 10پِھر اُس نے اُس کی بُہت مِنّت کی کہ ہمیں اِس عِلاقہ سے باہر نہ بھیج۔
11اور وہاں پہاڑ پر سُؤروں کا ایک بڑا غول چر رہا تھا۔ 12پس اُنہوں نے اُس کی مِنّت کر کے کہا کہ ہم کو اُن سُؤروں میں بھیج دے تاکہ ہم اُن میں داخِل ہوں۔ 13پس اُس نے اُن کو اِجازت دی اور ناپاک رُوحیں نِکل کر سُؤروں میں داخِل ہو گئِیں اور وہ غول جو کوئی دو ہزار کا تھا کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جِھیل میں جا پڑا اور جِھیل میں ڈُوب مَرا۔
14اور اُن کے چرانے والوں نے بھاگ کر شہر اور دیہات میں خبر پُہنچائی۔ 15پس لوگ یہ ماجرا دیکھنے کو نِکل کر یِسُوعؔ کے پاس آئے اور جِس میں بدرُوحیں یعنی بدرُوحوں کا لشکر تھا اُس کو بَیٹھے اور کپڑے پہنے اور ہوش میں دیکھ کر ڈر گئے۔ 16اور دیکھنے والوں نے اُس کا حال جِس میں بدرُوحیں تِھیں اور سُؤروں کا ماجرا اُن سے بیان کِیا۔
17وہ اُس کی مِنّت کرنے لگے کہ ہماری سرحد سے چلا جا۔
18اور جب وہ کشتی میں داخِل ہونے لگا تو جِس میں بدرُوحیں تِھیں اُس نے اُس کی مِنّت کی کہ مَیں تیرے ساتھ رہُوں۔
19لیکن اُس نے اُسے اِجازت نہ دی بلکہ اُس سے کہا کہ اپنے لوگوں کے پاس اپنے گھر جا اور اُن کو خبر دے کہ خُداوند نے تیرے لِئے کَیسے بڑے کام کِئے اور تُجھ پر رحم کِیا۔
20وہ گیا اور دِکَپُلِس میں اِس بات کا چرچا کرنے لگا کہ یِسُوعؔ نے اُس کے لِئے کَیسے بڑے کام کِئے اور سب لوگ تعجُّب کرتے تھے۔
یائِیر کی بیٹی اور یِسُوع کی پوشاک کو چُھونے والی عورت
(متّی ۹‏:۱۸‏-۲۶؛ لُوقا ۸‏:۴۰‏-۵۶)
21جب یِسُوعؔ پِھر کشتی میں پار گیا تو بڑی بِھیڑ اُس کے پاس جمع ہُوئی اور وہ جِھیل کے کنارے تھا۔ 22اور عِبادت خانہ کے سرداروں میں سے ایک شخص یائِیر نام آیا اور اُسے دیکھ کر اُس کے قدموں پر گِرا۔ 23اور یہ کہہ کر اُس کی بُہت مِنّت کی کہ میری چھوٹی بیٹی مَرنے کو ہے۔ تُو آ کر اپنے ہاتھ اُس پر رکھ تاکہ وہ اچّھی ہو جائے اور زِندہ رہے۔
24پس وہ اُس کے ساتھ چلا اور بُہت سے لوگ اُس کے پِیچھے ہو لِئے اور اُس پر گِرے پڑتے تھے۔
25پِھر ایک عَورت جِس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا۔ 26اور کئی طبِیبوں سے بڑی تکلِیف اُٹھا چُکی تھی اور اپنا سب مال خرچ کر کے بھی اُسے کُچھ فائِدہ نہ ہُؤا تھا بلکہ زِیادہ بِیمار ہو گئی تھی۔ 27یِسُوعؔ کا حال سُن کر بِھیڑ میں اُس کے پِیچھے سے آئی اور اُس کی پوشاک کو چُھؤا۔ 28کیونکہ وہ کہتی تھی کہ اگر مَیں صِرف اُس کی پوشاک ہی چُھو لُوں گی تو اچّھی ہو جاؤں گی۔
29اور فی الفَور اُس کا خُون بہنا بند ہو گیا اور اُس نے اپنے بدن میں معلُوم کِیا کہ مَیں نے اِس بِیماری سے شِفا پائی۔ 30یِسُوعؔ نے فی الفَور اپنے میں معلُوم کر کے کہ مُجھ میں سے قُوّت نِکلی اُس بِھیڑ میں پِیچھے مُڑ کر کہا کِس نے میری پوشاک چُھوئی؟
31اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو دیکھتا ہے کہ بِھیڑ تُجھ پر گِری پڑتی ہے پِھر تُو کہتا ہے مُجھے کِس نے چُھؤا؟
32اُس نے چاروں طرف نِگاہ کی تاکہ جِس نے یہ کام کِیا تھا اُسے دیکھے۔ 33وہ عَورت جو کُچھ اُس سے ہُؤا تھا محسُوس کر کے ڈرتی اور کانپتی ہُوئی آئی اور اُس کے آگے گِر پڑی اور سارا حال سچ سچ اُس سے کہہ دِیا۔ 34اُس نے اُس سے کہا بیٹی تیرے اِیمان سے تُجھے شِفا مِلی۔ سلامت جا اور اپنی اِس بِیماری سے بچی رہ۔
35وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ عِبادت خانہ کے سردار کے ہاں سے لوگوں نے آ کر کہا کہ تیری بیٹی مَر گئی۔ اب اُستاد کو کیوں تکلِیف دیتا ہے؟
36جو بات وہ کہہ رہے تھے اُس پر یِسُوعؔ نے توجُّہ نہ کر کے عِبادت خانہ کے سردار سے کہا خَوف نہ کر۔ فقط اِعتقاد رکھ۔ 37پِھر اُس نے پطرؔس اور یعقُوبؔ اور یعقُوبؔ کے بھائی یُوحنّا کے سِوا اور کِسی کو اپنے ساتھ چلنے کی اِجازت نہ دی۔ 38اور وہ عِبادت خانہ کے سردار کے گھر میں آئے اور اُس نے دیکھا کہ ہُلّڑ ہو رہا ہے اور لوگ بُہت رو پِیٹ رہے ہیں۔ 39اور اندر جا کر اُن سے کہا تُم کیوں غُل مچاتے اور روتے ہو؟ لڑکی مَر نہیں گئی بلکہ سوتی ہے۔
40وہ اُس پر ہنسنے لگے لیکن وہ سب کو نِکال کر لڑکی کے ماں باپ کو اور اپنے ساتِھیوں کو لے کر جہاں لڑکی پڑی تھی اندر گیا۔ 41اور لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر اُس سے کہا تلیتا قُومی۔ جِس کا ترجمہ ہے اَے لڑکی مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ۔
42وہ لڑکی فی الفَور اُٹھ کر چلنے پِھرنے لگی کیونکہ وہ بارہ برس کی تھی۔ اِس پر لوگ بُہت ہی حَیران ہُوئے۔ 43پِھر اُس نے اُن کو تاکِید سے حُکم دِیا کہ یہ کوئی نہ جانے اور فرمایا کہ لڑکی کو کُچھ کھانے کو دِیا جائے۔
ناصرت میں یِسُوع کو ردّ کِیا جاتا ہے
(متّی ۱۳‏:۵۳‏-۵۸؛ لُوقا ۴‏:۱۶‏-۳۰)
1پِھر وہاں سے نِکل کر وہ اپنے وطن میں آیا اور اُس کے شاگِرد اُس کے پِیچھے ہو لِئے۔ 2جب سبت کا دِن آیا تو وہ عِبادت خانہ میں تعلِیم دینے لگا اور بُہت لوگ سُن کر حَیران ہُوئے اور کہنے لگے کہ یہ باتیں اِس میں کہاں سے آ گئِیں؟ اور یہ کیا حِکمت ہے جو اِسے بخشی گئی اور کَیسے مُعجِزے اُس کے ہاتھ سے ظاہِر ہوتے ہیں؟ 3کیا یہ وُہی بڑھئی نہیں جو مریمؔ کا بیٹا اور یعقُوبؔ اور یوسیس اور یہُوداؔہ اور شمعُوؔن کا بھائی ہے؟ اور کیا اُس کی بہنیں یہاں ہمارے ہاں نہیں؟ پس اُنہوں نے اُس کے سبب سے ٹھوکر کھائی۔
4یِسُوعؔ نے اُن سے کہا نبی اپنے وطن اور اپنے رِشتہ داروں اور اپنے گھر کے سِوا اَور کہِیں بے عِزّت نہیں ہوتا۔
5اور وہ کوئی مُعجِزہ وہاں نہ دِکھا سکا۔ صِرف تھوڑے سے بِیماروں پر ہاتھ رکھ کر اُنہیں اچّھا کر دِیا۔ 6اور اُس نے اُن کی بے اِعتقادی پر تَعجُّب کِیا۔
یِسُوع شاگِردوں کو بھیجتا ہے
(متّی ۱۰‏:۵‏-۱۵؛ لُوقا ۹‏:۱‏-۶)
اور وہ چاروں طرف کے گاؤں میں تعلِیم دیتا پِھرا۔ 7اور اُس نے اُن بارہ کو اپنے پاس بُلا کر دو دو کر کے بھیجنا شرُوع کِیا اور اُن کو ناپاک رُوحوں پر اِختیار بخشا۔ 8اور حُکم دِیا کہ راستہ کے لِئے لاٹھی کے سِوا کُچھ نہ لو۔ نہ روٹی۔ نہ جھولی۔ نہ اپنے کمربند میں پَیسے۔ 9مگر جُوتِیاں پہنو اور دو کُرتے نہ پہنو۔ 10اور اُس نے اُن سے کہا جہاں تُم کِسی گھر میں داخِل ہو تو اُسی میں رہو جب تک وہاں سے روانہ نہ ہو۔ 11اور جِس جگہ کے لوگ تُم کو قبُول نہ کریں اور تُمہاری نہ سُنیں وہاں سے چلتے وقت اپنے تلووں کی گرد جھاڑ دو تاکہ اُن پر گواہی ہو۔
12اور اُنہوں نے روانہ ہو کر مُنادی کی کہ تَوبہ کرو۔ 13اور بُہت سی بدرُوحوں کو نِکالا اور بُہت سے بِیماروں کو تیل مَل کر اچّھا کِیا۔
یُوحنّا بپتسِمہ دینے والے کی مَوت
(متّی ۱۴‏:۱‏-۱۲؛ لُوقا ۹‏:۷‏-۹)
14اور ہیرودؔیس بادشاہ نے اُس کا ذِکر سُنا کیونکہ اُس کا نام مشہُور ہو گیا تھا اور اُس نے کہا کہ یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے کیونکہ اُس سے مُعجِزے ظاہِر ہوتے ہیں۔
15مگر بعض کہتے تھے کہ ایلیّاؔہ ہے
اور بعض یہ کہ نبِیوں میں سے کِسی کی مانِند ایک نبی ہے۔
16مگر ہیرودؔیس نے سُن کر کہا کہ یُوحنّا جِس کا سر مَیں نے کٹوایا وُہی جی اُٹھا ہے۔ 17کیونکہ ہیرودؔیس نے آپ آدمی بھیج کر یُوحنّا کو پکڑوایا اور اپنے بھائی فِلپُّس کی بِیوی ہیرودِؔیاس کے سبب سے اُسے قَید خانہ میں باندھ رکھّا تھا کیونکہ ہیرودؔیس نے اُس سے بیاہ کر لِیا تھا۔ 18اور یُوحنّا نے اُس سے کہا تھا کہ اپنے بھائی کی بِیوی کو رکھنا تُجھے روا نہیں۔
19پس ہیرودِؔیاس اُس سے دُشمنی رکھتی اور چاہتی تھی کہ اُسے قتل کرائے مگر نہ ہو سکا۔ 20کیونکہ ہیرودؔیس یُوحنّا کو راست باز اور مُقدّس آدمی جان کر اُس سے ڈرتا اور اُسے بچائے رکھتا تھا اور اُس کی باتیں سُن کر بُہت حَیران ہو جاتا تھا مگر سُنتا خُوشی سے تھا۔
21اور مَوقع کے دِن جب ہیرودؔیس نے اپنی سالگِرہ میں اپنے امِیروں اور فَوجی سرداروں اور گلِیل کے رئِیسوں کی ضِیافت کی۔ 22اور اُسی ہیرودِؔیاس کی بیٹی اندر آئی اور ناچ کر ہیرودؔیس اور اُس کے مِہمانوں کو خُوش کِیا تو بادشاہ نے اُس لڑکی سے کہا جو چاہے مُجھ سے مانگ۔ مَیں تُجھے دُوں گا۔ 23اور اُس سے قَسم کھائی کہ جو تُو مُجھ سے مانگے گی اپنی آدھی سلطنت تک تُجھے دُوں گا۔
24اور اُس نے باہر جا کر اپنی ماں سے کہا کہ مَیں کیا مانگُوں؟
اُس نے کہا یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کا سر۔
25وہ فی الفَور بادشاہ کے پاس جلدی سے اندر آئی اور اُس سے عرض کی مَیں چاہتی ہُوں کہ تُو یُوحنّا بپتِسمہ دینے والے کا سر ایک تھال میں ابھی مُجھے منگوا دے۔
26بادشاہ بُہت غمگِین ہُؤا مگر اپنی قَسموں اور مِہمانوں کے سبب سے اُس سے اِنکار کرنا نہ چاہا۔ 27پس بادشاہ نے فی الفَور ایک سِپاہی کو حُکم دے کر بھیجا کہ اُس کا سر لائے۔ اُس نے جا کر قَید خانہ میں اُس کا سر کاٹا۔ 28اور ایک تھال میں لا کر لڑکی کو دِیا اور لڑکی نے اپنی ماں کو دِیا۔ 29پِھر اُس کے شاگِرد سُن کر آئے اور اُس کی لاش اُٹھا کر قبر میں رکھّی۔
یِسُوع پانچ ہزار کو کھانا کھلاتا ہے
(متّی ۱۴‏:۱۳‏-۲۱؛ لُوقا ۹‏:۱۰‏-۱۷؛ یُوحنّا ۶‏:۱‏-۱۴)
30اور رسُول یِسُوعؔ کے پاس جمع ہُوئے اور جو کُچھ اُنہوں نے کِیا اور سِکھایا تھا سب اُس سے بیان کِیا۔ 31اُس نے اُن سے کہا تُم آپ الگ وِیران جگہ میں چلے آؤ اور ذرا آرام کرو۔ اِس لِئے کہ بُہت لوگ آتے جاتے تھے اور اُن کو کھانا کھانے کی بھی فُرصت نہ مِلتی تھی۔ 32پس وہ کشتی میں بَیٹھ کر الگ ایک وِیران جگہ میں چلے گئے۔
33اور لوگوں نے اُن کو جاتے دیکھا اور بُہتیروں نے پہچان لِیا اور سب شہروں سے اِکٹّھے ہو کر پَیدل اُدھر دَوڑے اور اُن سے پہلے جا پُہنچے۔ 34اور اُس نے اُتر کر بڑی بِھیڑ دیکھی اور اُسے اُن پر ترس آیا کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانِند تھے جِن کا چرواہا نہ ہو اور وہ اُن کو بُہت سی باتوں کی تعلِیم دینے لگا۔ 35جب دِن بُہت ڈھل گیا تو اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آ کر کہنے لگے یہ جگہ وِیران ہے اور دِن بُہت ڈھل گیا ہے۔ 36اِن کو رُخصت کر تاکہ چاروں طرف کی بستِیوں اور گاؤں میں جا کر اپنے لِئے کُچھ کھانے کو مول لیں۔
37اُس نے اُن سے جواب میں کہا تُم ہی اِنہیں کھانے کو دو۔
اُنہوں نے اُس سے کہا کیا ہم جا کر دو سَو دِینار کی روٹِیاں مول لائیں اور اِن کو کِھلائیں؟
38اُس نے اُن سے کہا تُمہارے پاس کِتنی روٹِیاں ہیں؟ جاؤ دیکھو۔
اُنہوں نے دریافت کر کے کہا پانچ اور دو مچھلِیاں۔
39اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ سب ہری گھاس پر دستہ دستہ ہو کر بَیٹھ جائیں۔ 40پس وہ سَو سَو اور پچاس پچاس کی قطاریں باندھ کر بَیٹھ گئے۔ 41پِھر اُس نے وہ پانچ روٹِیاں اور دو مچھلِیاں لِیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر برکت دی اور روٹِیاں توڑ کر شاگِردوں کو دیتا گیا کہ اُن کے آگے رکھّیں اور وہ دو مچھلِیاں بھی اُن سب میں بانٹ دِیں۔ 42پس وہ سب کھا کر سیر ہو گئے۔ 43اور اُنہوں نے ٹُکڑوں اور مچھلیوں سے بارہ ٹوکرِیاں بھر کر اُٹھائِیں۔ 44اور کھانے والے پانچ ہزار مرد تھے۔
یِسُوع پانی (جِھیل) پر چلتا ہے
(متّی ۱۴‏:۲۲‏-۳۳؛ یُوحنّا ۶‏:۱۵‏-۲۱)
45اور فی الفَور اُس نے اپنے شاگِردوں کو مجبُور کِیا کہ کشتی پر بَیٹھ کر اُس سے پہلے اُس پار بَیت صیدا کو چلے جائیں جب تک وہ لوگوں کو رُخصت کرے۔ 46اور اُن کو رُخصت کر کے پہاڑ پر دُعا کرنے چلا گیا۔ 47اور جب شام ہُوئی تو کشتی جِھیل کے بِیچ میں تھی اور وہ اکیلا خُشکی پر تھا۔ 48جب اُس نے دیکھا کہ وہ کھینے سے بُہت تنگ ہیں کیونکہ ہوا اُن کے مُخالِف تھی تو رات کے پِچھلے پہر کے قرِیب وہ جِھیل پر چلتا ہُؤا اُن کے پاس آیا اور اُن سے آگے نِکل جانا چاہتا تھا۔ 49لیکن اُنہوں نے اُسے جِھیل پر چلتے دیکھ کر خیال کِیا کہ بُھوت ہے اور چِلاّ اُٹھے۔ 50کیونکہ سب اُسے دیکھ کر گھبرا گئے تھے
مگر اُس نے فی الفَور اُن سے باتیں کِیں اور کہا خاطِر جمع رکھّو۔ مَیں ہُوں۔ ڈرو مت۔ 51پِھر وہ کشتی پر اُن کے پاس آیا اور ہوا تھم گئی اور وہ اپنے دِل میں نِہایت حَیران ہُوئے۔ 52اِس لِئے کہ وہ روٹِیوں کے بارے میں نہ سمجھے تھے بلکہ اُن کے دِل سخت ہو گئے تھے۔
یِسُوع گنّیسرت میں بِیماروں کو شِفا دیتا ہے
(متّی ۱۴‏:۳۴‏-۳۶)
53اور وہ پار جا کر گنّیسرؔت کے عِلاقہ میں پُہنچے اور کشتی گھاٹ پر لگائی۔ 54اور جب کشتی پر سے اُترے تو فی الفَور لوگ اُسے پہچان کر۔ 55اُس سارے عِلاقہ میں چاروں طرف دَوڑے اور بِیماروں کو چارپائِیوں پر ڈال کر جہاں کہِیں سُنا کہ وہ ہے وہاں لِئے پِھرے۔ 56اور وہ گاؤں۔ شہروں اور بستِیوں میں جہاں کہِیں جاتا تھا لوگ بِیماروں کو بازاروں میں رکھ کر اُس کی مِنّت کرتے تھے کہ وہ صِرف اُس کی پوشاک کا کنارہ چُھو لیں اور جِتنے اُسے چُھوتے تھے شِفا پاتے تھے۔
آباواجداد کی روایت
(متّی ۱۵‏:۱‏-۹)
1پِھر فریِسی اور بعض فقِیہہ اُس کے پاس جمع ہُوئے۔ وہ یروشلِیم سے آئے تھے۔ 2اور اُنہوں نے دیکھا کہ اُس کے بعض شاگِرد ناپاک یعنی بِن دھوئے ہاتھوں سے کھانا کھاتے ہیں۔
3کیونکہ فرِیسی اور سب یہُودی بزُرگوں کی روایت کے مُطابِق جب تک اپنے ہاتھ خُوب دھونہ لیں نہیں کھاتے۔ 4اور بازار سے آ کر جب تک غُسل نہ کر لیں نہیں کھاتے اور بُہت سی اور باتوں کہ جو اُن کو پُہنچی ہیں پابند ہیں جَیسے پِیالوں اور لوٹوں اور تانبے کے برتنوں کو دھونا۔
5پس فرِیسیوں اور فقِیہوں نے اُس سے پُوچھا کیا سبب ہے کہ تیرے شاگِرد بزُرگوں کی روایت پر نہیں چلتے بلکہ ناپاک ہاتھوں سے کھانا کھاتے ہیں؟
6اُس نے اُن سے کہا یسعیاہ نے تُم رِیاکاروں کے حق میں کیا خُوب نبُوّت کی جَیسا کہ لِکھا ہے:-
یہ لوگ ہونٹوں سے تو میری تعظِیم کرتے ہیں
لیکن اِن کے دِل مُجھ سے دُور ہیں۔
7اور یہ بیفائِدہ میری پرستِش کرتے ہیں
کیونکہ اِنسانی احکام کی تعلِیم دیتے ہیں۔
8تُم خُدا کے حُکم کو ترک کر کے آدمِیوں کی روایت کو قائِم رکھتے ہو۔
9اور اُس نے اُن سے کہا تُم اپنی روایت کو ماننے کے لِئے خُدا کے حُکم کو بالکل ردّ کر دیتے ہو۔ 10کیونکہ مُوسیٰ نے فرمایا ہے کہ اپنے باپ کی اور اپنی ماں کی عِزّت کر اور جو کوئی باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضرُور جان سے مارا جائے۔ 11لیکن تُم کہتے ہو اگر کوئی باپ یا ماں سے کہے کہ جِس چِیز کا تُجھے مُجھ سے فائِدہ پُہنچ سکتا تھا وہ قُربان یعنی خُدا کی نذر ہو چُکی۔ 12تو تُم اُسے پِھر باپ یا ماں کی کُچھ مدد کرنے نہیں دیتے۔ 13یُوں تُم خُدا کے کلام کو اپنی روایت سے جو تُم نے جاری کی ہے باطِل کر دیتے ہو۔ اور اَیسے بُہتیرے کام کرتے ہو۔
وہ باتیں جو آدمی کو ناپاک کرتی ہیں
(متّی ۱۵‏:۱۰‏-۲۰)
14اور وہ لوگوں کو پِھر پاس بُلا کر اُن سے کہنے لگا تُم سب میری سُنو اور سمجھو۔ 15کوئی چِیز باہر سے آدمی میں داخِل ہو کر اُسے ناپاک نہیں کر سکتی مگر جو چِیزیں آدمی میں سے نِکلتی ہیں وُہی اُس کو ناپاک کرتی ہیں۔ 16(اگر کِسی کے سُننے کے کان ہوں تو سُن لے)۔
17اور جب وہ بِھیڑ کے پاس سے گھر میں گیا تو اُس کے شاگِردوں نے اُس سے اِس تمثِیل کے معنی پُوچھے۔ 18اُس نے اُن سے کہا کیا تُم بھی اَیسے بے سمجھ ہو؟ کیا تُم نہیں سمجھتے کہ کوئی چِیز جو باہر سے آدمی کے اندر جاتی ہے اُسے ناپاک نہیں کر سکتی۔ 19اِس لِئے کہ وہ اُس کے دِل میں نہیں بلکہ پیٹ میں جاتی ہے اور مزبلہ میں نِکل جاتی ہے؟ یہ کہہ کر اُس نے تمام کھانے کی چِیزوں کو پاک ٹھہرایا۔
20پِھر اُس نے کہا جو کُچھ آدمی میں سے نِکلتا ہے وُہی اُس کو ناپاک کرتا ہے۔ 21کیونکہ اندر سے یعنی آدمی کے دِل سے بُرے خیال نِکلتے ہیں۔ حرام کارِیاں۔ 22چورِیاں۔ خُون ریزِیاں۔ زِناکارِیاں۔ لالچ۔ بدیاں۔ مکّر۔ شہوَت پرستی۔ بدنظری۔ بدگوئی۔ شیخی۔ بیوُقُوفی۔ 23یہ سب بُری باتیں اندر سے نِکل کر آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔
ایک عَورت کا اِیمان
(متّی ۱۵‏:۲۱‏-۲۸)
24پِھر وہاں سے اُٹھ کر صُور اور صَیدا کی سرحدّوں میں گیا اور ایک گھر میں داخِل ہُؤا اور نہ چاہتا تھا کہ کوئی جانے مگر پوشِیدہ نہ رہ سکا۔ 25بلکہ فی الفَور ایک عَورت جِس کی چھوٹی بیٹی میں ناپاک رُوح تھی اُس کی خبر سُن کر آئی اور اُس کے قدموں پر گِری۔ 26یہ عَورت یُونانی تھی اور قَوم کی سُورُفِینیکی۔ اُس نے اُس سے درخواست کی کہ بدرُوح کو اُس کی بیٹی میں سے نِکالے۔ 27اُس نے اُس سے کہا پہلے لڑکوں کو سیر ہونے دے کیونکہ لڑکوں کی روٹی لے کر کُتّوں کو ڈال دینا اچّھا نہیں۔
28اُس نے جواب میں کہا ہاں خُداوند۔ کُتّے بھی میز کے تلے لڑکوں کی روٹی کے ٹُکڑوں میں سے کھاتے ہیں۔
29اُس نے اُس سے کہا اِس کلام کی خاطِر جا۔ بدرُوح تیری بیٹی سے نِکل گئی ہے۔
30اور اُس نے اپنے گھر میں جا کر دیکھا کہ لڑکی پلنگ پر پڑی ہے اور بدرُوح نِکل گئی ہے۔
یِسُوع ایک بہرے اور گُونگے کو شِفا دیتا ہے
31اور وہ پِھر صُور کی سرحدّوں سے نِکل کر صَیدا کی راہ سے دِکَپُلِس کی سرحدّوں سے ہوتا ہُؤا گلِیل کی جِھیل پر پُہنچا۔ 32اور لوگوں نے ایک بہرے کو جو ہکلا بھی تھا اُس کے پاس لا کر اُس کی مِنّت کی کہ اپنا ہاتھ اُس پر رکھ۔ 33وہ اُس کو بِھیڑ میں سے الگ لے گیا اور اپنی اُنگلِیاں اُس کے کانوں میں ڈالِیں اور تُھوک کر اُس کی زُبان چُھوئی۔ 34اور آسمان کی طرف نظر کر کے ایک آہ بھری اور اُس سے کہا اِفّتّح یعنی کُھل جا۔
35اور اُس کے کان کُھل گئے اور اُس کی زُبان کی گِرہ کُھل گئی اور وہ صاف بولنے لگا۔ 36اور اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ کِسی سے نہ کہنا لیکن جِتنا وہ اُن کو حُکم دیتا رہا اُتنا ہی زِیادہ وہ چرچا کرتے رہے۔ 37اور اُنہوں نے نِہایت ہی حَیران ہو کر کہا جو کُچھ اُس نے کِیا سب اچّھا کِیا۔ وہ بہروں کو سُننے کی اور گُونگوں کو بولنے کی طاقت دیتا ہے۔
یِسُوع چار ہزار کو کھانا کھلاتا ہے
(متّی ۱۵‏:۳۲‏-۳۹)
1اُن دِنوں میں جب پِھر بڑی بِھیڑ جمع ہُوئی اور اُن کے پاس کُچھ کھانے کو نہ تھا تو اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا۔ 2مُجھے اِس بِھیڑ پر ترس آتا ہے کیونکہ یہ تِین دِن سے برابر میرے ساتھ رہی ہے اور اِن کے پاس کُچھ کھانے کو نہیں۔ 3اگر مَیں اِن کو بُھوکا گھر کو رُخصت کرُوں تو راہ میں تھک کر رہ جائیں گے اور بعض اِن میں سے دُور کے ہیں۔
4اُس کے شاگِردوں نے اُسے جواب دِیا کہ اِس بیابان میں کہاں سے کوئی اِتنی روٹِیاں لائے کہ اِن کو سیر کر سکے؟
5اُس نے اُن سے پُوچھا تُمہارے پاس کِتنی روٹِیاں ہیں؟
اُنہوں نے کہا سات۔
6پِھر اُس نے لوگوں کو حُکم دِیا کہ زمِین پر بَیٹھ جائیں اور اُس نے وہ سات روٹِیاں لِیں اور شُکر کر کے توڑِیں اور اپنے شاگِردوں کو دیتا گیا کہ اُن کے آگے رکھّیں اور اُنہوں نے لوگوں کے آگے رکھ دِیں۔ 7اور اُن کے پاس تھوڑی سی چھوٹی مچھلِیاں تِھیں۔ اُس نے اُن پر برکت دے کر کہا کہ یہ بھی اُن کے آگے رکھ دو۔ 8پس وہ کھا کر سیر ہُوئے اور بچے ہُوئے ٹُکڑوں کے سات ٹوکرے اُٹھائے۔ 9اور لوگ چار ہزار کے قرِیب تھے۔ پِھر اُس نے اُن کو رُخصت کِیا۔ 10اور وہ فی الفَور اپنے شاگِردوں کے ساتھ کشتی میں بَیٹھ کر دَلَمنُوتہ کے عِلاقہ میں گیا۔
فرِیسی آسمانی نِشان طلب کرتے ہیں
(متّی ۱۶‏:۱‏-۴)
11پِھر فرِیسی نکل کر اُس سے بحث کرنے لگے اور اُسے آزمانے کے لِئے اُس سے کوئی آسمانی نِشان طلب کِیا۔ 12اُس نے اپنی رُوح میں آہ کھینچ کر کہا اِس زمانہ کے لوگ کیوں نِشان طلب کرتے ہیں؟ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اِس زمانہ کے لوگوں کو کوئی نِشان دِیا نہ جائے گا۔
13اور وہ اُن کو چھوڑ کر پِھر کشتی میں بَیٹھا اور پار چلا گیا۔
فرِیسیوں کا اور ہیرودیس کا خمِیر
(متّی ۱۶‏:۵‏-۱۲)
14اور وہ روٹی لینا بُھول گئے تھے اور کشتی میں اُن کے پاس ایک سے زِیادہ روٹی نہ تھی۔ 15اور اُس نے اُن کو یہ حُکم دِیا کہ خبردار فرِیسِیوں کے خمِیر اور ہیرودؔیس کے خمِیر سے ہوشیار رہنا۔
16وہ آپس میں چرچا کرنے اور کہنے لگے کہ ہمارے پاس روٹی نہیں۔
17مگر یِسُوعؔ نے یہ معلُوم کر کے اُن سے کہا تُم کیوں یہ چرچا کرتے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں؟ کیا اب تک نہیں جانتے اور نہیں سمجھتے؟ کیا تُمہارا دِل سخت ہو گیا ہے؟ 18آنکھیں ہیں اور تُم دیکھتے نہیں؟ کان ہیں اور سُنتے نہیں؟ اور کیا تُم کو یاد نہیں؟ 19جِس وقت مَیں نے وہ پانچ روٹِیاں پانچ ہزار کے لِئے توڑِیں تو تُم نے کِتنی ٹوکرِیاں ٹُکڑوں سے بھری ہُوئی اُٹھائِیں؟
اُنہوں نے اُس سے کہا بارہ۔
20اور جِس وقت سات روٹِیاں چار ہزار کے لِئے توڑِیں تو تُم نے کِتنے ٹوکرے ٹُکڑوں سے بھرے ہُوئے اُٹھائے؟
اُنہوں نے اُس سے کہا سات۔
21اُس نے اُن سے کہا کیا تُم اب تک نہیں سمجھتے؟
بَیت صیدؔا میں یِسُوع ایک اندھے کو شِفا دیتا ہے
22پِھر وہ بَیت صَیدا میں آئے اور لوگ ایک اندھے کو اُس کے پاس لائے اور اُس کی مِنّت کی کہ اُسے چُھوئے۔ 23وہ اُس اندھے کا ہاتھ پکڑ کر اُسے گاؤں سے باہر لے گیا اور اُس کی آنکھوں میں تُھوک کر اپنے ہاتھ اُس پر رکھّے اور اُس سے پُوچھا کیا تُو کُچھ دیکھتا ہے؟
24اُس نے نظر اُٹھا کر کہا مَیں آدمِیوں کو دیکھتا ہُوں کیونکہ وہ مُجھے چلتے ہُوئے اَیسے دِکھائی دیتے ہیں جَیسے درخت۔
25پِھر اُس نے دوبارہ اُس کی آنکھوں پر اپنے ہاتھ رکھّے اور اُس نے غَور سے نظر کی اور اچّھا ہو گیا اور سب چِیزیں صاف صاف دیکھنے لگا۔ 26پِھر اُس نے اُس کو اُس کے گھر کی طرف روانہ کِیا اور کہا کہ اِس گاؤں کے اندر قدم بھی نہ رکھنا۔
یِسُوع کی بابت پطرس کا اعلان
(متّی ۱۶‏:۱۳‏-۲۰؛ لُوقا ۹‏:۱۸‏-۲۱)
27پِھر یِسُوعؔ اور اُس کے شاگِرد قَیصرؔیہ فِلپُّی کے گاؤں میں چلے گئے اور راہ میں اُس نے اپنے شاگِردوں سے یہ پُوچھا کہ لوگ مُجھے کیا کہتے ہیں؟
28اُنہوں نے جواب دِیا کہ یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا اور بعض ایلیّاؔہ اور بعض نبِیوں میں سے کوئی۔
29اُس نے اُن سے پُوچھا لیکن تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟
پطرؔس نے جواب میں اُس سے کہا تُو مسِیح ہے۔
30پِھر اُس نے اُن کو تاکِید کی کہ میری بابت کِسی سے یہ نہ کہنا۔
یِسُوع اپنے دُکھ اُٹھانے اور مَرنے کی بات کرتا ہے
(متّی ۱۶‏:۲۱‏-۲۸؛ لُوقا ۹‏:۲۲‏-۲۷)
31پِھر وہ اُن کو تعلِیم دینے لگا کہ ضرُور ہے کہ اِبنِ آدمؔ بُہت دُکھ اُٹھائے اور بزُرگ اور سردار کاہِن اور فقِیہہ اُسے ردّ کریں اور وہ قتل کِیا جائے اور تِین دِن کے بعد جی اُٹھے۔ 32اور اُس نے یہ بات صاف صاف کہی۔ پطرؔس اُسے الگ لے جا کر اُسے ملامت کرنے لگا۔ 33مگر اُس نے مُڑ کر اپنے شاگِردوں پر نِگاہ کر کے پطرؔس کو ملامت کی اور کہا اَے شَیطان میرے سامنے سے دُور ہو کیونکہ تُو خُدا کی باتوں کا نہیں بلکہ آدمِیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔
34پِھر اُس نے بِھیڑ کو اپنے شاگِردوں سمیت پاس بُلا کر اُن سے کہا اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی سے اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہو لے۔ 35کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے وہ اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری اور اِنجِیل کی خاطِر اپنی جان کھوئے گا وہ اُسے بچائے گا۔ 36اور آدمی اگر ساری دُنیا کو حاصِل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائِدہ ہو گا؟ 37اور آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے؟ 38کیونکہ جو کوئی اِس زِنا کار اور خطاکار قَوم میں مُجھ سے اور میری باتوں سے شرمائے گا اِبنِ آدمؔ بھی جب اپنے باپ کے جلال میں پاک فرِشتوں کے ساتھ آئے گا تو اُس سے شرمائے گا۔
1اور اُس نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو یہاں کھڑے ہیں اُن میں سے بعض اَیسے ہیں کہ جب تک خُدا کی بادشاہی کو قُدرت کے ساتھ آیا ہُؤا نہ دیکھ لیں مَوت کا مزہ ہرگِز نہ چکھّیں گے۔
یِسُوع کی صُورت کا بدل جانا
(متّی ۱۷‏:۱‏-۱۳؛ لُوقا ۹‏:۲۸‏-۳۶)
2چھ دِن کے بعد یِسُوعؔ نے پطرؔس اور یعقُوبؔ اور یُوحنّا کو ہمراہ لِیا اور اُن کو الگ ایک اُونچے پہاڑ پر تنہائی میں لے گیا اور اُن کے سامنے اُس کی صُورت بدل گئی۔ 3اور اُس کی پوشاک اَیسی نُورانی اور نِہایت سفید ہو گئی کہ دُنیا میں کوئی دھوبی وَیسی سفید نہیں کر سکتا۔ 4اور ایلیّاؔہ مُوسیٰ کے ساتھ اُن کو دِکھائی دِیا اور وہ یِسُوعؔ سے باتیں کرتے تھے۔ 5پطرؔس نے یِسُوعؔ سے کہا ربیّ! ہمارا یہاں رہنا اچّھا ہے۔ پس ہم تِین ڈیرے بنائیں۔ ایک تیرے لِئے۔ ایک مُوسیٰ کے لِئے۔ ایک ایلیّاؔہ کے لِئے۔ 6کیونکہ وہ جانتا نہ تھا کہ کیا کہے اِس لِئے کہ وہ بُہت ڈر گئے تھے۔
7پِھر ایک بادل نے اُن پر سایہ کر لِیا اور اُس بادل میں سے آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے۔ اِس کی سُنو۔ 8اور اُنہوں نے یکایک جو چاروں طرف نظر کی تو یِسُوعؔ کے سِوا اَور کِسی کو اپنے ساتھ نہ دیکھا۔
9جب وہ پہاڑ سے اُترتے تھے تو اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ جب تک اِبنِ آدمؔ مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے جو کُچھ تُم نے دیکھا ہے کِسی سے نہ کہنا۔
10اُنہوں نے اِس کلام کو یاد رکھّا اور وہ آپس میں بحث کرتے تھے کہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے کیا معنی ہیں؟ 11پِھر اُنہوں نے اُس سے یہ پُوچھا کہ فقِیہہ کیونکر کہتے ہیں کہ ایلیّاؔہ کا پہلے آنا ضرُور ہے؟
12اُس نے اُن سے کہا کہ ایلیّاؔہ البتّہ پہلے آ کر سب کُچھ بحال کرے گا مگر کیا وجہ ہے کہ اِبنِ آدمؔ کے حق میں لِکھا ہے کہ وہ بُہت سے دُکھ اُٹھائے گا اور حقِیر کِیا جائے گا؟ 13لیکن مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایلیّاؔہ تو آ چُکا اور جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے اُنہوں نے جو کُچھ چاہا اُس کے ساتھ کِیا۔
یِسُوع ایک بدرُوح گرفتہ لڑکے کو شِفا دیتا ہے
(متّی ۱۷‏:۱۴‏-۲۱؛ لُوقا ۹‏:۳۷‏-۴۳)
14اور جب وہ شاگِردوں کے پاس آئے تو دیکھا کہ اُن کی چاروں طرف بڑی بِھیڑ ہے اور فقِیہہ اُن سے بحث کر رہے ہیں۔ 15اور فی الفَور ساری بِھیڑ اُسے دیکھ کر نِہایت حَیران ہُوئی اور اُس کی طرف دَوڑ کر اُسے سلام کرنے لگی۔ 16اُس نے اُن سے پُوچھا تُم اُن سے کیا بحث کرتے ہو؟
17اور بِھیڑ میں سے ایک نے اُسے جواب دِیا کہ اَے اُستاد مَیں اپنے بیٹے کو جِس میں گُونگی رُوح ہے تیرے پاس لایا تھا۔ 18وہ جہاں اُسے پکڑتی ہے پٹک دیتی ہے اور وہ کف بھر لاتا اور دانت پِیستا اور سُوکھتا جاتا ہے اور مَیں نے تیرے شاگِردوں سے کہا تھا کہ وہ اُسے نِکال دیں مگر وہ نہ نِکال سکے۔
19اُس نے جواب میں اُن سے کہا اَے بے اِعتقاد قَوم مَیں کب تک تُمہارے ساتھ رہُوں گا؟ کب تک تُمہاری برداشت کرُوں گا؟ اُسے میرے پاس لاؤ۔ 20پس وہ اُسے اُس کے پاس لائے
اور جب اُس نے اُسے دیکھا تو فی الفَور رُوح نے اُسے مروڑا اور وہ زمِین پر گِرا اور کف بھر لا کر لوٹنے لگا۔ 21اُس نے اُس کے باپ سے پُوچھا یہ اِس کو کِتنی مُدّت سے ہے؟
اُس نے کہا بچپن ہی سے۔ 22اور اُس نے اکثر اُسے آگ اور پانی میں ڈالا تاکہ اُسے ہلاک کرے لیکن اگر تُو کُچھ کر سکتا ہے تو ہم پر ترس کھا کر ہماری مدد کر۔
23یِسُوعؔ نے اُس سے کہا کیا! اگر تُو کر سکتا ہے! جو اِعتقاد رکھتا ہے اُس کے لِئے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔
24اُس لڑکے کے باپ نے فی الفَور چِلاّ کر کہا مَیں اِعتقاد رکھتا ہُوں۔ تُو میری بے اِعتقادی کا عِلاج کر۔
25جب یِسُوعؔ نے دیکھا کہ لوگ دَوڑ دَوڑ کر جمع ہو رہے ہیں تو اُس ناپاک رُوح کو جِھڑک کر اُس سے کہا اَے گُونگی بہری رُوح! مَیں تُجھے حُکم کرتا ہُوں۔ اِس میں سے نِکل آ اور اِس میں پِھر کبھی داخِل نہ ہو۔
26وہ چِلاّ کر اور اُسے بُہت مروڑ کر نِکل آئی اور وہ مُردہ سا ہو گیا اَیسا کہ اکثروں نے کہا کہ وہ مَر گیا۔ 27مگر یِسُوعؔ نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُسے اُٹھایا اور وہ اُٹھ کھڑا ہُؤا۔
28جب وہ گھر میں آیا تو اُس کے شاگِردوں نے تنہائی میں اُس سے پُوچھا کہ ہم اُسے کیوں نہ نِکال سکے؟
29اُس نے اُن سے کہا کہ یہ قِسم دُعا کے سِوا کِسی اَور طرح نہیں نِکل سکتی۔
یِسُوع دوبارہ اپنی مَوت کی بات کرتا ہے
(متّی ۱۷‏:۲۲‏-۲۳؛ لُوقا ۹‏:۴۳‏-۴۵)
30پِھر وہاں سے روانہ ہُوئے اور گلِیل سے ہو کر گُذرے اور وہ نہ چاہتا تھا کہ کوئی جانے۔ 31اِس لِئے کہ وہ اپنے شاگِردوں کو تعلِیم دیتا اور اُن سے کہتا تھا کہ اِبنِ آدمؔ آدمِیوں کے حوالہ کِیا جائے گا اور وہ اُسے قتل کریں گے اور وہ قتل ہونے کے تِین دِن بعد جی اُٹھے گا۔
32لیکن وہ اِس بات کو سمجھتے نہ تھے اور اُس سے پُوچھتے ہُوئے ڈرتے تھے۔
سب سے بڑا کَون ہے؟
(متّی ۱۸‏:۱‏-۵؛ لُوقا ۹‏:۴۶‏-۴۸)
33پِھر وہ کفرنحُوؔم میں آئے اور جب وہ گھر میں تھا تو اُس نے اُن سے پُوچھا کہ تُم راہ میں کیا بحث کرتے تھے؟
34وہ چُپ رہے کیونکہ اُنہوں نے راہ میں ایک دُوسرے سے یہ بحث کی تھی کہ بڑا کَون ہے؟ 35پِھر اُس نے بَیٹھ کر اُن بارہ کو بُلایا اور اُن سے کہا کہ اگر کوئی اوّل ہونا چاہے تو وہ سب میں پِچھلا اور سب کا خادِم بنے۔ 36اور ایک بچّے کو لے کر اُن کے بِیچ میں کھڑا کِیا۔ پِھر اُسے گود میں لے کر اُن سے کہا۔ 37جو کوئی میرے نام پر اَیسے بچّوں میں سے ایک کو قبُول کرتا ہے وہ مُجھے قبُول کرتا ہے اور جو کوئی مُجھے قبُول کرتا ہے وہ مُجھے نہیں بلکہ اُسے جِس نے مُجھے بھیجا ہے قبُول کرتا ہے۔
جو ہمارے خِلاف نہیں وہ ہمارے ساتھ ہے
(لُوقا ۹‏:۴۹‏-۵۰)
38یُوحنّا نے اُس سے کہا اَے اُستاد۔ ہم نے ایک شخص کو تیرے نام سے بدرُوحوں کو نِکالتے دیکھا اور ہم اُسے منع کرنے لگے کیونکہ وہ ہماری پَیروی نہیں کرتا تھا۔
39لیکن یِسُوعؔ نے کہا اُسے منع نہ کرنا کیونکہ اَیسا کوئی نہیں جو میرے نام سے مُعجِزہ دِکھائے اور مُجھے جلد بُرا کہہ سکے۔ 40کیونکہ جو ہمارے خِلاف نہیں وہ ہماری طرف ہے۔ 41اور جو کوئی ایک پِیالہ پانی تُم کو اِس لِئے پِلائے کہ تُم مسِیح کے ہو۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اَجر ہرگِز نہ کھوئے گا۔
گُناہ کرنے کی آزمایش
(متّی ۱۸‏:۶‏-۹؛ لُوقا ۱۷‏:۱‏-۲)
42اور جو کوئی اِن چھوٹوں میں سے جو مُجھ پر اِیمان لائے ہیں کِسی کو ٹھوکر کِھلائے اُس کے لِئے یہ بِہتر ہے کہ ایک بڑی چکّی کا پاٹ اُس کے گلے میں لٹکایا جائے اور وہ سمُندر میں پھینک دِیا جائے۔ 43اور اگر تیرا ہاتھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے کاٹ ڈال۔ ٹُنڈا ہو کر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بِہتر ہے کہ دو ہاتھ ہوتے جہنّم کے بِیچ اُس آگ میں جائے جو کبھی بُجھنے کی نہیں۔ 44(جہاں اُن کا کِیڑا نہیں مَرتا اور آگ نہیں بُجھتی)۔ 45اور اگر تیرا پاؤں تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے کاٹ ڈال۔ لنگڑا ہو کر زِندگی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بِہتر ہے کہ دو پاؤں ہوتے جہنّم میں ڈالا جائے۔ 46(جہاں اُن کا کِیڑا نہیں مَرتا اور آگ نہیں بُجھتی)۔ 47اور اگر تیری آنکھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے نِکال ڈال۔ کانا ہو کر خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہونا تیرے لِئے اِس سے بِہتر ہے کہ دو آنکھیں ہوتے جہنّم میں ڈالا جائے۔ 48جہاں اُن کا کِیڑا نہیں مَرتا اور آگ نہیں بُجھتی۔
49کیونکہ ہر شخص آگ سے نمکِین کِیا جائے گا (اور ہر ایک قُربانی نمک سے نمکِین کی جائے گی)۔
50نمک اچّھا ہے لیکن اگر نمک کی نمکِینی جاتی رہے تو اُس کو کِس چِیز سے مزہ دار کرو گے؟
اپنے میں نمک رکھّو اور ایک دُوسرے کے ساتھ میل مِلاپ سے رہو۔
یِسُوع طلاق کے بارے میں تعلیِم دیتا ہے
(متّی ۱۹‏:۱‏-۱۲؛ لُوقا ۱۶‏:۱۸)
1پِھر وہ وہاں سے اُٹھ کر یہُودیہ کی سرحدّوں میں اور یَردن کے پار آیا اور بِھیڑ اُس کے پاس پِھر جمع ہو گئی اور وہ اپنے دستُور کے مُوافِق پِھر اُن کو تعلِیم دینے لگا۔
2اور فرِیسِیوں نے پاس آ کر اُسے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا کیا یہ روا ہے کہ مَرد اپنی بِیوی کو چھوڑ دے؟
3اُس نے اُن سے جواب میں کہا کہ مُوسیٰ نے تُم کو کیا حُکم دِیا ہے؟
4اُنہوں نے کہا مُوسیٰ نے تو اِجازت دی ہے کہ طلاق نامہ لِکھ کر چھوڑ دیں۔
5مگر یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کہ اُس نے تُمہاری سخت دِلی کے سبب سے تُمہارے لِئے یہ حُکم لِکھا تھا۔ 6لیکن خِلقت کے شُرُوع سے اُس نے اُنہیں مَرد اور عَورت بنایا۔ 7اِس لِئے مَرد اپنے باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بِیوی کے ساتھ رہے گا۔ 8اور وہ اور اُس کی بِیوی دونوں ایک جِسم ہوں گے۔ پس وہ دو نہیں بلکہ ایک جِسم ہیں۔ 9اِس لِئے جِسے خُدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔
10اور گھر میں شاگِردوں نے اُس سے اِس کی بابت پِھر پُوچھا۔ 11اُس نے اُن سے کہا جو کوئی اپنی بِیوی کو چھوڑ دے اور دُوسری سے بیاہ کرے وہ اُس پہلی کے برخِلاف زِنا کرتا ہے۔ 12اور اگر عَورت اپنے شَوہر کو چھوڑ دے اور دُوسرے سے بیاہ کرے تو زِنا کرتی ہے۔
یِسُوع چھوٹے بچّوں کو برکت دیتا ہے
(متّی ۱۹‏:۱۳‏-۱۵؛ لُوقا ۱۸‏:۱۵‏-۱۷)
13پِھر لوگ بچّوں کو اُس کے پاس لانے لگے تاکہ وہ اُن کو چُھوئے مگر شاگِردوں نے اُن کو جِھڑکا۔ 14یِسُوعؔ یہ دیکھ کر خفا ہُؤا اور اُن سے کہا بچّوں کو میرے پاس آنے دو۔ اُن کو منع نہ کرو کیونکہ خُدا کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہے۔ 15مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی خُدا کی بادشاہی کو بچّے کی طرح قبُول نہ کرے وہ اُس میں ہرگِز داخِل نہ ہو گا۔ 16پِھر اُس نے اُنہیں اپنی گود میں لِیا اور اُن پر ہاتھ رکھ کر اُن کو برکت دی۔
ایک مال دار آدمی
(متّی ۱۹‏:۱۶‏-۳۰؛ لُوقا ۱۸‏:۱۸‏-۳۰)
17اور جب وہ باہر نِکل کر راہ میں جا رہا تھا تو ایک شخص دَوڑتا ہُؤا اُس کے پاس آیا اور اُس کے آگے گُھٹنے ٹیک کر اُس سے پُوچھنے لگا کہ اَے نیک اُستاد مَیں کیا کرُوں کہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟
18یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تُو مُجھے کیوں نیک کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں مگر ایک یعنی خُدا۔ 19تُو حُکموں کو تو جانتا ہے۔ خُون نہ کر۔ زِنا نہ کر۔ چوری نہ کر۔ جُھوٹی گواہی نہ دے۔ فریب دے کر نُقصان نہ کر۔ اپنے باپ کی اور ماں کی عِزّت کر۔
20اُس نے اُس سے کہا اَے اُستاد مَیں نے لڑکپن سے اِن سب پر عمل کِیا ہے۔
21یِسُوعؔ نے اُس پر نظر کی اور اُسے اُس پر پیار آیا اور اُس سے کہا ایک بات کی تُجھ میں کمی ہے۔ جا جو کُچھ تیرا ہے بیچ کر غرِیبوں کو دے۔ تُجھے آسمان پر خزانہ مِلے گا اور آ کر میرے پِیچھے ہو لے۔ 22اِس بات سے اُس کے چِہرے پر اُداسی چھا گئی اور وہ غمگِین ہو کر چلا گیا کیونکہ بڑا مال دار تھا۔
23پِھر یِسُوعؔ نے چاروں طرف نظر کر کے اپنے شاگِردوں سے کہا دَولت مندوں کا خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہونا کَیسا مُشکِل ہے!
24شاگِرد اُس کی باتوں سے حَیران ہُوئے۔ یِسُوعؔ نے پِھر جواب میں اُن سے کہا بچّو! جو لوگ دَولت پر بھروسا رکھتے ہیں اُن کے لِئے خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہونا کیا ہی مُشکِل ہے! 25اُونٹ کا سُوئی کے ناکے میں سے گُذر جانا اِس سے آسان ہے کہ دَولت مند خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہو۔
26وہ نِہایت ہی حَیران ہو کر اُس سے کہنے لگے پِھر کَون نجات پا سکتا ہے؟
27یِسُوعؔ نے اُن کی طرف نظر کر کے کہا یہ آدمِیوں سے تو نہیں ہو سکتا لیکن خُدا سے ہو سکتا ہے کیونکہ خُدا سے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔
28پطرؔس اُس سے کہنے لگا دیکھ ہم نے تو سب کُچھ چھوڑ دِیا اور تیرے پِیچھے ہو لِئے ہیں۔
29یِسُوعؔ نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اَیسا کوئی نہیں جِس نے گھر یا بھائِیوں یا بہنوں یا ماں یا باپ یا بچّوں یا کھیتوں کو میری خاطِر اور اِنجِیل کی خاطِر چھوڑ دِیا ہو۔ 30اور اب اِس زمانہ میں سَو گُنا نہ پائے۔ گھر اور بھائی اور بہنیں اور مائیں اور بچّے اور کھیت مگر ظُلم کے ساتھ۔ اور آنے والے عالَم میں ہمیشہ کی زِندگی۔ 31لیکن بُہت سے اوّل آخِر ہو جائیں گے اور آخِر اوّل۔
یِسُوع تِیسری بار اپنی مَوت کر ذکر کرتا ہے
(متّی ۱۰‏:۱۷‏-۱۹؛ لُوقا ۱۸‏:۳۱‏-۳۴)
32اور وہ یروشلِیم کو جاتے ہُوئے راستہ میں تھے اور یِسُوعؔ اُن کے آگے آگے جا رہا تھا۔ وہ حَیران ہونے لگے اور جو پِیچھے پِیچھے چلتے تھے ڈرنے لگے۔ پس وہ پِھر اُن بارہ کو ساتھ لے کر اُن کو وہ باتیں بتانے لگا جو اُس پر آنے والی تِھیں۔ 33دیکھو ہم یروشلِیم کو جاتے ہیں اور اِبنِ آدمؔ سردار کاہِنوں اور فقِیہوں کے حوالہ کِیا جائے گا اور وہ اُس کے قتل کا حُکم دیں گے اور اُسے غَیر قَوموں کے حوالہ کریں گے۔ 34اور وہ اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑائیں گے اور اُس پر تُھوکیں گے اور اُسے کوڑے ماریں گے اور قتل کریں گے اور تِین دِن کے بعد وہ جی اُٹھے گا۔
یعقُوب اور یُوحنّا کی درخواست
(متّی ۲۰‏:۲۰‏-۲۸)
35تب زبدؔی کے بیٹوں یعقُوبؔ اور یُوحنّا نے اُس کے پاس آ کر اُس سے کہا اَے اُستاد! ہم چاہتے ہیں کہ جِس بات کی ہم تُجھ سے درخواست کریں تُو ہمارے لِئے کرے۔
36اُس نے اُن سے کہا تُم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تُمہارے لِئے کرُوں؟
37اُنہوں نے اُس سے کہا ہمارے لِئے یہ کر کہ تیرے جلال میں ہم میں سے ایک تیری دہنی اور ایک تیری بائِیں طرف بَیٹھے۔
38یِسُوعؔ نے اُن سے کہا تُم نہیں جانتے کہ کیا مانگتے ہو۔ جو پِیالہ مَیں پِینے کو ہُوں کیا تُم پی سکتے ہو؟ اور جو بپتِسمہ مَیں لینے کو ہُوں تُم لے سکتے ہو؟
39اُنہوں نے اُس سے کہا ہم سے ہو سکتا ہے۔
یسُوؔع نے اُن سے کہا جو پِیالہ مَیں پِینے کو ہُوں تُم پِیو گے اور جو بپتِسمہ مَیں لینے کو ہُوں تُم لو گے۔ 40لیکن اپنی دہنی یا بائِیں طرف کِسی کو بِٹھا دینا میرا کام نہیں مگر جِن کے لِئے تیّار کِیا گیا اُن ہی کے لِئے ہے۔
41اور جب اُن دسوں نے یہ سُنا تو یعقُوبؔ اور یُوحنّا سے خفا ہونے لگے۔ 42مگر یِسُوعؔ نے اُنہیں پاس بُلا کر اُن سے کہا تُم جانتے ہو کہ جو غَیر قَوموں کے سردار سمجھے جاتے ہیں وہ اُن پر حُکُومت چلاتے ہیں اور اُن کے امِیر اُن پر اِختیار جتاتے ہیں۔ 43مگر تُم میں اَیسا نہیں ہے بلکہ جو تُم میں بڑا ہونا چاہے وہ تُمہارا خادِم بنے۔ 44اور جو تُم میں اوّل ہونا چاہے وہ سب کا غُلام بنے۔ 45کیونکہ اِبنِ آدمؔ بھی اِس لِئے نہیں آیا کہ خِدمت لے بلکہ اِس لِئے کہ خِدمت کرے اور اپنی جان بُہتیروں کے بدلے فِدیہ میں دے۔
یِسُوع اندھے برتمائی کو شِفا دیتا ہے
(متّی ۲۰‏:۲۹‏-۳۴؛ لُوقا ۱۸‏:۳۵‏-۴۳)
46اور وہ یرِیحُو میں آئے اور جب وہ اور اُس کے شاگِرد اور ایک بڑی بِھیڑ یرِیحُو سے نِکلتی تھی تو تِماؔئی کا بیٹا برتِماؔئی اندھا فقِیر راہ کے کنارے بَیٹھا ہُؤا تھا۔ 47اور یہ سُن کر کہ یِسُوعؔ ناصری ہے چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگا اَے اِبنِ داؤُد! اَے یِسُوعؔ! مُجھ پر رحم کر۔
48اور بُہتوں نے اُسے ڈانٹا کہ چُپ رہے مگر وہ اَور بھی زِیادہ چِلاّیا کہ اَے اِبنِ داؤُد مُجھ پر رحم کر!
49یِسُوعؔ نے کھڑے ہو کر کہا اُسے بُلاؤ۔
پس اُنہوں نے اُس اندھے کو یہ کہہ کر بُلایا کہ خاطِر جمع رکھ۔ اُٹھ وہ تُجھے بُلاتا ہے۔
50وہ اپنا کپڑا پھینک کر اُچھل پڑا اور یِسُوع کے پاس آیا۔
51یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تُو کیا چاہتا ہے کہ مَیں تیرے لِئے کرُوں؟
اندھے نے اُس سے کہا اَے ربّونی! یہ کہ مَیں بِینا ہو جاؤں۔
52یِسُوعؔ نے اُس سے کہا جا تیرے اِیمان نے تُجھے اچّھا کر دِیا۔
وہ فی الفَور بِینا ہو گیا اور راہ میں اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔
یروشلِیم میں شاہانہ داخِلہ
(متّی ۲۱‏:۱‏-۱۱؛ لُوقا ۱۹‏:۲۸‏-۴۰؛ یُوحنّا ۱۲‏:۱۲‏-۱۹)
1جب وہ یروشلِیم کے نزدِیک زَیتُوؔن کے پہاڑ پر بَیت فگے اور بَیت عَنِیاؔہ کے پاس آئے تو اُس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا۔ 2اور اُن سے کہا کہ اپنے سامنے کے گاؤں میں جاؤ اور اُس میں داخِل ہوتے ہی ایک گدھی کا بچّہ بندھا ہُؤا تُمہیں مِلے گا جِس پر کوئی آدمی اب تک سوار نہیں ہُؤا۔ اُسے کھول لاؤ۔ 3اور اگر کوئی تُم سے کہے کہ تُم یہ کیوں کرتے ہو؟ تو کہنا کہ خُداوند کو اِس کی ضرُورت ہے۔ وہ فی الفَور اُسے یہاں بھیج دے گا۔
4پس وہ گئے اور بچّے کو دروازہ کے نزدِیک باہر چَوک میں بندھا ہُؤا پایا اور اُسے کھولنے لگے۔ 5مگر جو لوگ وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے اُن سے کہا یہ کیا کرتے ہو کہ گدھی کا بچّہ کھولتے ہو؟
6اُنہوں نے جَیسا یِسُوعؔ نے کہا تھا وَیسا ہی اُن سے کہہ دِیا اور اُنہوں نے اُن کو جانے دِیا۔ 7پس وہ گدھی کے بچّے کو یِسُوعؔ کے پاس لائے اور اپنے کپڑے اُس پر ڈال دِئے اور وہ اُس پر سوار ہو گیا۔ 8اور بُہت لوگوں نے اپنے کپڑے راہ میں بچھا دِئے۔ اَوروں نے کھیتوں میں سے ڈالِیاں کاٹ کر پَھیلا دِیں۔ 9اور جو اُس کے آگے آگے جاتے اور پِیچھے پِیچھے چلے آتے تھے پُکار پُکار کر کہتے جاتے تھے ہوشعنا۔ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔ 10مُبارک ہے ہمارے باپ داؤُد کی بادشاہی جو آ رہی ہے۔ عالَمِ بالا پر ہوشعنا۔
11اور وہ یروشلِیم میں داخِل ہو کر ہَیکل میں آیا اور چاروں طرف سب چِیزیں مُلاحظہ کر کے اُن بارہ کے ساتھ بَیت عَنِیاؔہ کو گیا کیونکہ شام ہو گئی تھی۔
یِسُوع انجِیر کے دَرخت پر لَعنت کرتا ہے
(متّی ۲۱‏:۱۸‏-۱۹)
12دُوسرے دِن جب وہ بَیت عَنِیاؔہ سے نِکلے تو اُسے بُھوک لگی۔ 13اور وہ دُور سے انجِیر کا ایک درخت جِس میں پتّے تھے دیکھ کر گیا کہ شاید اُس میں کُچھ پائے۔ مگر جب اُس کے پاس پُہنچا تو پتّوں کے سِوا کُچھ نہ پایا کیونکہ انجِیر کا مَوسم نہ تھا۔ 14اُس نے اُس سے کہا آیندہ کوئی تُجھ سے کبھی پَھل نہ کھائے اور اُس کے شاگِردوں نے سُنا۔
یِسُوع ہَیکل میں جاتا ہے
(متّی ۲۱‏:۱۲‏-۱۷؛ لُوقا ۱۹‏:۴۵‏-۴۸؛ یُوحنّا ۲‏:۱۳‏-۲۲)
15پِھر وہ یروشلِیم میں آئے اور یِسُوعؔ ہَیکل میں داخِل ہو کر اُن کو جو ہَیکل میں خرِید و فروخت کر رہے تھے باہر نِکالنے لگا اور صرّافوں کے تختوں اور کبُوتر فروشوں کی چَوکیوں کو اُلٹ دِیا۔ 16اور اُس نے کِسی کو ہَیکل میں سے ہو کر کوئی برتن لے جانے نہ دِیا۔ 17اور اپنی تعلِیم میں اُن سے کہا کیا یہ نہیں لِکھا ہے کہ میرا گھر سب قَوموں کے لِئے دُعا کا گھر کہلائے گا؟ مگر تُم نے اُسے ڈاکُوؤں کی کھوہ بنا دِیا ہے۔
18اور سردار کاہِن اور فقِیہہ یہ سُن کر اُس کے ہلاک کرنے کا موقع ڈُھونڈنے لگے کیونکہ اُس سے ڈرتے تھے اِس لِئے کہ سب لوگ اُس کی تعلِیم سے حَیران تھے۔
19اور ہر روز شام کو وہ شہر سے باہر جایا کرتا تھا۔
انجِیر کے دَرخت سے سَبق
(متّی ۲۱‏:۲۰‏-۲۲)
20پِھر صُبح کو جب وہ اُدھر سے گُذرے تو اُس انجِیر کے درخت کو جڑ تک سُوکھا ہُؤا دیکھا۔ 21پطرؔس کو وہ بات یاد آئی اور اُس سے کہنے لگا اَے ربیّ! دیکھ یہ انجِیر کا درخت جِس پر تُو نے لَعنت کی تھی سُوکھ گیا ہے۔
22یِسُوعؔ نے جواب میں اُن سے کہا خُدا پر اِیمان رکھّو۔ 23مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اِس پہاڑ سے کہے تُو اُکھڑ جا اور سمُندر میں جا پڑ اور اپنے دِل میں شک نہ کرے بلکہ یقِین کرے کہ جو کہتا ہے وہ ہو جائے گا تو اُس کے لِئے وُہی ہو گا۔ 24اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو کُچھ تُم دُعا میں مانگتے ہو یقِین کرو کہ تُم کو مِل گیا اور وہ تُم کو مِل جائے گا۔ 25اور جب کبھی تُم کھڑے ہُوئے دُعا کرتے ہو اگر تُمہیں کِسی سے کُچھ شِکایت ہو تو اُسے مُعاف کرو تاکہ تُمہارا باپ بھی جو آسمان پر ہے تُمہارے گُناہ مُعاف کرے۔ 26(اور اگر تُم مُعاف نہ کرو گے تو تُمہارا باپ جو آسمان پر ہے تُمہارے گُناہ بھی مُعاف نہ کرے گا)۔
یِسُوع کے اِختیار پر اعتراض
(متّی ۲۱‏:۲۳‏-۲۷؛ لُوقا ۲۰‏:۱‏-۸)
27وہ پِھر یروشلِیم میں آئے اور جب وہ ہَیکل میں پِھر رہا تھا تو سردار کاہِن اور فقِیہہ اور بزُرگ اُس کے پاس آئے۔ 28اور اُس سے کہنے لگے تُو اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہے؟ یا کِس نے تُجھے یہ اِختیار دِیا کہ اِن کاموں کو کرے؟
29یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں تُم جواب دو تو مَیں تُم کو بتاؤں گا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔ 30یُوحنّا کا بپتِسمہ آسمان کی طرف سے تھا یا اِنسان کی طرف سے؟ مُجھے جواب دو۔
31وہ آپس میں کہنے لگے کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ کہے گا پِھر تُم نے کیوں اُس کا یقِین نہ کِیا؟ 32اور اگر کہیں اِنسان کی طرف سے تو لوگوں کا ڈر تھا اِس لِئے کہ سب لوگ واقِعی یُوحنّا کو نبی جانتے تھے۔ 33پس اُنہوں نے جواب میں یِسُوعؔ سے کہا ہم نہیں جانتے۔
یِسُوعؔ نے اُن سے کہا مَیں بھی تُم کو نہیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں۔
تاکِستان کے ٹھکیداروں کی تمثِیل
(متّی ۲۱‏:۳۳‏-۴۶؛ لُوقا ۲۰‏:۹‏-۱۹)
1پِھر وہ اُن سے تمثِیلوں میں باتیں کرنے لگا کہ ایک شخص نے تاکِستان لگایا اور اُس کی چاروں طرف اِحاطہ گھیرا اور حَوض کھودا اور بُرج بنایا اور اُسے باغبانوں کو ٹھیکے پر دے کر پردیس چلا گیا۔ 2پِھر پَھل کے مَوسم میں اُس نے ایک نَوکر کو باغبانوں کے پاس بھیجا تاکہ باغبانوں سے تاکِستان کے پَھلوں کا حِصّہ لے لے۔ 3لیکن اُنہوں نے اُسے پکڑ کر پِیٹا اور خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔ 4اُس نے پِھر ایک اَور نَوکر کو اُن کے پاس بھیجا مگر اُنہوں نے اُس کا سر پھوڑ دِیا اور بے عِزّت کِیا۔ 5پِھر اُس نے ایک اَور کو بھیجا۔ اُنہوں نے اُسے قتل کِیا۔ پِھر اَور بُہتیروں کو بھیجا۔ اُنہوں نے اُن میں سے بعض کو پِیٹا اور بعض کو قتل کِیا۔ 6اب ایک باقی تھا جو اُس کا پیارا بیٹا تھا اُس نے آخِر اُسے اُن کے پاس یہ کہہ کر بھیجا کہ وہ میرے بیٹے کا تو لِحاظ کریں گے۔ 7لیکن اُن باغبانوں نے آپس میں کہا یِہی وارِث ہے۔ آؤ اِسے قتل کر ڈالیں۔ مِیراث ہماری ہو جائے گی۔ 8پس اُنہوں نے اُسے پکڑ کر قتل کِیا اور تاکِستان کے باہر پَھینک دِیا۔
9اب تاکِستان کا مالِک کیا کرے گا؟ وہ آئے گا اور اُن باغبانوں کو ہلاک کر کے تاکِستان اَوروں کو دے دے گا۔ 10کیا تُم نے یہ نوِشتہ بھی نہیں پڑھا کہ
جِس پتّھر کو مِعماروں نے ردّ کِیا
وُہی کونے کے سِرے کا پتّھر ہو گیا۔
11یہ خُداوند کی طرف سے ہُؤا
اور ہماری نظر میں عجِیب ہے؟
12اِس پر وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش کرنے لگے مگر لوگوں سے ڈرے کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ اُس نے یہ تمثِیل اُن ہی پر کہی۔ پس وہ اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔
جِزیہ دینے کے بارے میں سوال
(متّی ۲۲‏:۱۵‏-۲۲؛ لُوقا ۲۰‏:۲۰‏-۲۶)
13پِھر اُنہوں نے بعض فرِیسِیوں اور ہیرودِیوں کو اُس کے پاس بھیجا تاکہ باتوں میں اُس کو پھنسائیں۔ 14اور اُنہوں نے آ کر اُس سے کہا اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تُو سچّا ہے اور کِسی کی پروا نہیں کرتا کیونکہ تُو کِسی آدمی کا طرف دار نہیں بلکہ سچّائی سے خُدا کی راہ کی تعلِیم دیتا ہے۔
15پس قَیصر کو جِزیہ دینا روا ہے یا نہیں؟ ہم دیں یا نہ دیں؟ اُس نے اُن کی رِیاکاری معلُوم کر کے اُن سے کہا تُم مُجھے کیوں آزماتے ہو؟ میرے پاس ایک دِینار لاؤ کہ مَیں دیکُھوں۔
16وہ لے آئے۔ اُس نے اُن سے کہا یہ صُورت اور نام کِس کا ہے؟
اُنہوں نے اُس سے کہا قَیصر کا۔
17یِسُوعؔ نے اُن سے کہا جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو۔
وہ اُس پر بڑا تَعجُّب کرنے لگے۔
مُردوں کی قِیامت کے بارے میں سوال
(متّی ۲۲‏:۲۳‏-۳۳؛ لُوقا ۲۰‏:۲۷‏-۴۰)
18پِھر صدُوقِیوں نے جو کہتے ہیں کہ قِیامت نہیں ہوگی اُس کے پاس آ کر اُس سے یہ سوال کِیا کہ 19اَے اُستاد! ہمارے لِئے مُوسیٰ نے لِکھا ہے کہ اگر کِسی کا بھائی بے اَولاد مَر جائے اور اُس کی بِیوی رہ جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی کو لے لے تاکہ اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔ 20سات بھائی تھے۔ پہلے نے بِیوی کی اور بے اَولاد مَر گیا۔ 21دُوسرے نے اُسے لِیا اور بے اَولاد مَر گیا اور اِسی طرح تِیسرے نے۔ 22یہاں تک کہ ساتوں بے اَولاد مَر گئے۔ سب کے بعد وہ عَورت بھی مَر گئی۔ 23قِیامت میں یہ اُن میں سے کِس کی بِیوی ہو گی؟ کیونکہ وہ ساتوں کی بِیوی بنی تھی۔
24یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کیا تُم اِس سبب سے گُمراہ نہیں ہو کہ نہ کِتابِ مُقدّس کو جانتے ہو نہ خُدا کی قُدرت کو؟ 25کیونکہ جب لوگ مُردوں میں سے جی اُٹھیں گے تو اُن میں بیاہ شادی نہ ہو گی بلکہ آسمان پر فرِشتوں کی مانِند ہوں گے۔ 26مگر اِس بارے میں کہ مُردے جی اُٹھتے ہیں کیا تُم نے مُوسیٰ کی کِتاب میں جھاڑی کے ذِکر میں نہیں پڑھا کہ خُدا نے اُس سے کہا کہ مَیں ابرہامؔ کا خُدا اور اِضحاقؔ کا خُدا اور یعقُوبؔ کا خُدا ہُوں؟ 27وہ تو مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے۔ پس تُم بڑے گُمراہ ہو۔
سب سے بڑا حُکم
(متّی ۲۲‏:۳۴‏-۴۰؛ لُوقا ۱۰‏:۲۵‏-۲۸)
28اور فقِیہوں میں سے ایک نے اُن کو بحث کرتے سُن کر جان لِیا کہ اُس نے اُن کو خُوب جواب دِیا ہے۔ وہ پاس آیا اور اُس سے پُوچھا کہ سب حُکموں میں اوّل کَون سا ہے؟
29یِسُوعؔ نے جواب دِیا کہ اوّل یہ ہے اَے اِسرائیلؔ سُن۔ خُداوند ہمارا خُدا ایک ہی خُداوند ہے۔ 30اور تُو خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے مُحبّت رکھ۔ 31دُوسرا یہ ہے کہ تُو اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھ۔ اِن سے بڑا اَور کوئی حُکم نہیں۔
32فقِیہہ نے اُس سے کہا اَے اُستاد بُہت خُوب! تُو نے سچ کہا کہ وہ ایک ہی ہے اور اُس کے سِوا اَور کوئی نہیں۔ 33اور اُس سے سارے دِل اور ساری عقل اور ساری طاقت سے مُحبّت رکھنا اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھنا سب سوختنی قُربانِیوں اور ذبِیحوں سے بڑھ کر ہے۔
34جب یِسُوعؔ نے دیکھا کہ اُس نے دانائی سے جواب دِیا تو اُس سے کہا تُو خُدا کی بادشاہی سے دُور نہیں
اور پِھر کِسی نے اُس سے سوال کرنے کی جُرأت نہ کی۔
مسِیح مَوعُود کی بابت سوال
(متّی ۲۲‏:۴۱‏-۴۶؛ لُوقا ۲۰‏:۴۱‏-۴۴)
35پِھر یِسُوعؔ نے ہَیکل میں تعلِیم دیتے وقت یہ کہا کہ فقِیہ کیونکر کہتے ہیں کہ مسِیح داؤُد کا بیٹا ہے؟ 36داؤُد نے خُود رُوحُ القُدس کی ہدایت سے کہا ہے کہ
خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا
میری دہنی طرف بیٹھ
جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں
کے نِیچے کی چَوکی نہ کر دُوں۔
یِسُوع فقہیوں کے خِلاف خبردار کرتا ہے
(متّی ۲۳‏:۱‏-۳۶؛ لُوقا ۲۰‏:۴۵‏-۴۷)
37داؤُد تو آپ اُسے خُداوند کہتا ہے۔ پِھر وہ اُس کا بیٹا کہاں سے ٹھہرا؟
اور عام لوگ خُوشی سے اُس کی سُنتے تھے۔ 38پِھر اُس نے اپنی تعلِیم میں کہا کہ فقِیہوں سے خبردار رہو جو لمبے لمبے جامے پہن کر پِھرنا اور بازاروں میں سلام۔ 39اور عِبادت خانوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسِیاں اور ضِیافتوں میں صدر نشِینی چاہتے ہیں۔ 40اور وہ بیواؤں کے گھروں کو دبا بَیٹھتے ہیں اور دِکھاوے کے لِئے نماز کو طُول دیتے ہیں۔ اِن ہی کو زِیادہ سزا مِلے گی۔
ایک بیوہ کا نذرانہ
(لُوقا ۲۱‏:۱‏-۴)
41پِھر وہ ہَیکل کے خزانہ کے سامنے بَیٹھا دیکھ رہا تھا کہ لوگ ہَیکل کے خزانہ میں پَیسے کِس طرح ڈالتے ہیں اور بُہتیرے دَولت مند بُہت کُچھ ڈال رہے تھے۔ 42اِتنے میں ایک کنگال بیوہ نے آ کر دو دمڑِیاں یعنی ایک دھیلا ڈالا۔ 43اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو ہَیکل کے خزانہ میں ڈال رہے ہیں اِس کنگال بیوہ نے اُن سب سے زِیادہ ڈالا۔ 44کیونکہ سبھوں نے اپنے مال کی بُہتات سے ڈالا مگر اِس نے اپنی ناداری کی حالت میں جو کُچھ اِس کا تھا یعنی اپنی ساری روزی ڈال دی۔
یِسُوع ہَیکل کی بربادی کی پیشین گوئی کرتا ہے
(متّی ۲۴‏:۱‏-۲؛ لُوقا ۲۱‏:۵‏-۶)
1جب وہ ہَیکل سے باہر جا رہا تھا تو اُس کے شاگِردوں میں سے ایک نے اُس سے کہا اَے اُستاد۔ دیکھ یہ کَیسے کَیسے پتّھر اور کَیسی کَیسی عِمارتیں ہیں!
2یِسُوعؔ نے اُس سے کہا تُو اِن بڑی بڑی عِمارتوں کو دیکھتا ہے؟ یہاں کِسی پتّھر پر پتّھر باقی نہ رہے گا جو گِرایا نہ جائے۔
مُصیِبتیں اور اذیتیں
(متّی ۲۴‏:۳‏-۱۴؛ لُوقا ۲۱‏:۷‏-۱۹)
3جب وہ زَیتُوؔن کے پہاڑ پر ہَیکل کے سامنے بَیٹھا تھا تو پطرؔس اور یعقُوبؔ اور یُوحنّا اور اندریاؔس نے تنہائی میں اُس سے پُوچھا۔ 4ہمیں بتا کہ یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور جب یہ سب باتیں پُوری ہونے کو ہوں اُس وقت کا کیا نِشان ہے؟
5یِسُوعؔ نے اُن سے کہنا شرُوع کِیا کہ خبردار کوئی تُم کو گُمراہ نہ کر دے۔ 6بُہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ وہ مَیں ہی ہُوں اور بُہت سے لوگوں کو گُمراہ کریں گے۔ 7اور جب تُم لڑائِیاں اور لڑائِیوں کی افواہیں سُنو تو گھبرا نہ جانا۔ اِن کا واقِع ہونا ضرُور ہے لیکن اُس وقت خاتِمہ نہ ہو گا۔ 8کیونکہ قَوم پر قَوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی۔ جگہ جگہ بَھونچال آئیں گے اور کال پڑیں گے۔ یہ باتیں مُصِیبتوں کا شُرُوع ہی ہوں گی۔
9لیکن تُم خبردار رہو کیونکہ لوگ تُم کو عدالتوں کے حوالہ کریں گے اور تُم عِبادت خانوں میں پِیٹے جاؤ گے اور حاکِموں اور بادشاہوں کے سامنے میری خاطِر حاضِر کِئے جاؤ گے تاکہ اُن کے لِئے گواہی ہو۔ 10اور ضرُور ہے کہ پہلے سب قَوموں میں اِنجِیل کی مُنادی کی جائے۔ 11لیکن جب تُمہیں لے جا کر حوالہ کریں تو پہلے سے فِکر نہ کرنا کہ ہم کیا کہیں بلکہ جو کُچھ اُس گھڑی تُمہیں بتایا جائے وُہی کہنا کیونکہ کہنے والے تُم نہیں ہو بلکہ رُوحُ القُدس ہے۔ 12اور بھائی کو بھائی اور بیٹے کو باپ قتل کے لِئے حوالہ کرے گا اور بیٹے ماں باپ کے برخِلاف کھڑے ہو کر اُنہیں مَروا ڈالیں گے۔ 13اور میرے نام کے سبب سے سب لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے مگر جو آخِر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔
اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز
(متّی ۲۴‏:۱۵‏-۲۸؛ لُوقا ۲۱‏:۲۰‏-۲۴)
14پس جب تُم اُس اُجاڑنے والی مکرُوہ چِیز کو اُس جگہ کھڑی ہُوئی دیکھو جہاں اُس کا کھڑا ہونا روا نہیں (پڑھنے والا سمجھ لے) اُس وقت جو یہُودیہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر بھاگ جائیں۔ 15جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر سے کُچھ لینے کو نہ نِیچے اُترے نہ اندر جائے۔ 16اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا کپڑا لینے کو پِیچھے نہ لَوٹے۔ 17مگر اُن پر افسوس جو اُن دِنوں میں حامِلہ ہوں اور جو دُودھ پِلاتی ہوں! 18اور دُعا کرو کہ یہ جاڑوں میں نہ ہو۔ 19کیونکہ وہ دِن اَیسی مُصِیبت کے ہوں گے کہ خِلقت کے شرُوع سے جِسے خُدا نے خلق کِیا نہ اب تک ہُوئی ہے نہ کبھی ہو گی۔ 20اور اگر خُداوند اُن دِنوں کو نہ گھٹاتا تو کوئی بشر نہ بچتا مگر اُن برگُزِیدوں کی خاطِر جِن کو اُس نے چُنا ہے اُن دِنوں کو گھٹایا۔
21اور اُس وقت اگر کوئی تُم سے کہے کہ دیکھو مسِیح یہاں یا دیکھو وہاں ہے تو یقِین نہ کرنا۔ 22کیونکہ جُھوٹے مسِیح اور جُھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور نِشان اور عجِیب کام دِکھائیں گے تاکہ اگر مُمکِن ہو تو برگُزِیدوں کو بھی گُمراہ کر دیں۔ 23لیکن تُم خبردار رہو۔ دیکھو مَیں نے تُم سے سب کُچھ پہلے ہی کہہ دِیا ہے۔
اِبنِ آدمؔ کی آمد
(متّی ۲۴‏:۲۹‏-۳۱؛ لُوقا ۲۱‏:۲۵‏-۲۸)
24مگر اُن دِنوں میں اُس مُصِیبت کے بعد سُورج تارِیک ہو جائے گا اور چاند اپنی رَوشنی نہ دے گا۔ 25اور آسمان سے سِتارے گِرنے لگیں گے اور جو قُوّتیں آسمان میں ہیں وہ ہِلائی جائیں گی۔ 26اور اُس وقت لوگ اِبنِ آدمؔ کو بڑی قُدرت اور جلال کے ساتھ بادلوں میں آتے دیکھیں گے۔ 27اُس وقت وہ فرِشتوں کو بھیج کر اپنے برگُزِیدوں کو زمِین کی اِنتِہا سے آسمان کی اِنتِہا تک چاروں طرف سے جمع کرے گا۔
انجِیر کے دَرخت سے سبق
(متّی ۲۴‏:۳۲‏-۳۵؛ لُوقا ۲۱‏:۲۹‏-۳۳)
28اب انجِیر کے درخت سے ایک تمثِیل سِیکھو۔ جُونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی اور پتّے نِکلتے ہیں تُم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدِیک ہے۔ 29اِسی طرح جب تُم اِن باتوں کو ہوتے دیکھو تو جان لو کہ وہ نزدِیک بلکہ دروازہ پر ہے۔ 30مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگِز تمام نہ ہو گی۔ 31آسمان اور زمِین ٹل جائیں گے لیکن میری باتیں نہ ٹلیں گی۔
کوئی اُس دِن یا اُس گھڑی کو نہیں جانتا
(متّی ۲۴‏:۳۶‏-۴۴)
32لیکن اُس دِن یا اُس گھڑی کی بابت کوئی نہیں جانتا۔ نہ آسمان کے فرِشتے نہ بیٹا مگر باپ۔ 33خبردار! جاگتے اور دُعا کرتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ وہ وقت کب آئے گا۔ 34یہ اُس آدمی کا سا حال ہے جو پردیس گیا اور اُس نے گھر سے رُخصت ہوتے وقت اپنے نَوکروں کو اِختیار دِیا یعنی ہر ایک کو اُس کا کام بتا دِیا اور دربان کو حُکم دِیا کہ جاگتا رہے۔ 35پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ گھر کا مالِک کب آئے گا۔ شام کو یا آدھی رات کو یا مُرغ کے بانگ دیتے وقت یا صُبح کو۔ 36اَیسا نہ ہو کہ اچانک آ کر وہ تُم کو سوتے پائے۔ 37اور جو کُچھ مَیں تُم سے کہتا ہُوں وُہی سب سے کہتا ہُوں کہ جاگتے رہو۔
یِسُوع کے خِلاف ساز باز
(متّی ۲۶‏:۱‏-۵؛ لُوقا ۲۲‏:۱‏-۲؛ یُوحنّا ۱۱‏:۴۲‏-۵۳)
1دو دِن کے بعد فَسح اور عِیدِ فطِیر ہونے والی تھی اور سردار کاہِن اور فقِیہہ مَوقع ڈھُونڈ رہے تھے کہ اُسے کیونکر فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔ 2کیونکہ کہتے تھے کہ عِید میں نہیں۔ اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں بلوا ہو جائے۔
بَیت عَنیِاہ میں یِسُوع پر عِطر ڈالا جاتا ہے
(متّی ۲۶‏:۶‏-۱۳؛ یُوحنّا ۱۲‏:۱‏-۸)
3جب وہ بَیت عَنِیاؔہ میں شمعُوؔن کوڑھی کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا تو ایک عَورت جٹاماسی کا بیش قِیمت خالِص عِطر سنگِ مَرمَر کے عِطردان میں لائی اور عِطردان توڑ کر عِطر کو اُس کے سر پر ڈالا۔ 4مگر بعض اپنے دِل میں خفا ہو کر کہنے لگے یہ عِطر کِس لِئے ضائع کِیا گیا؟ 5کیونکہ یہ عِطر تِین سَو دِینار سے زِیادہ کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جا سکتا تھا اور وہ اُسے ملامت کرنے لگے۔
6یِسُوعؔ نے کہا اُسے چھوڑ دو۔ اُسے کیوں دِق کرتے ہو؟ اُس نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ 7کیونکہ غرِیب غُربا تو ہمیشہ تُمہارے پاس ہیں۔ جب چاہو اُن کے ساتھ نیکی کر سکتے ہو لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔ 8جو کُچھ وہ کر سکی اُس نے کِیا۔ اُس نے دفن کے لِئے میرے بدن پر پہلے ہی سے عِطر مَلا۔ 9مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کہیں اِنجِیل کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں بیان کِیا جائے گا۔
یہُوداؔہ یِسُوع کو دھوکے سے پکڑوانے پر مُتفِق ہوتا ہے
(متّی ۲۶‏:۱۴‏-۱۶؛ لُوقا ۲۲‏:۳‏-۶)
10پِھر یہُوداؔہ اِسکریُوتی جو اُن بارہ میں سے تھا سردار کاہِنوں کے پاس چلا گیا تاکہ اُسے اُن کے حوالہ کر دے۔ 11وہ یہ سُن کر خُوش ہُوئے اور اُس کو رُوپَے دینے کا اِقرار کِیا اور وہ مَوقع ڈُھونڈنے لگا کہ کِسی طرح قابُو پا کر اُسے پکڑوا دے۔
یِسُوع اپنے شاگِردوں کے ساتھ فَسح کا کھانا کھاتا ہے
(متّی ۲۶‏:۱۷‏-۲۵؛ لُوقا ۲۲‏:۷‏-۱۳، ۲۱‏-۲۳؛ یُوحنّا ۱۳‏:۲۱‏-۳۰)
12عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن یعنی جِس روز فَسح کو ذبح کِیا کرتے تھے اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم جا کر تیرے لِئے فَسح کھانے کی تیّاری کریں؟
13اُس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا اور اُن سے کہا شہر میں جاؤ۔ ایک شخص پانی کا گھڑا لِئے ہُوئے تُمہیں مِلے گا اُس کے پِیچھے ہو لینا۔ 14اور جہاں وہ داخِل ہو اُس گھر کے مالِک سے کہنا اُستاد کہتا ہے کہ میرا مِہمان خانہ جہاں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فَسح کھاؤں کہاں ہے؟ 15وہ آپ تُم کو ایک بڑا بالاخانہ آراستہ اور تیّار دِکھائے گا وہیں ہمارے لِئے تیّاری کرنا۔
16پس شاگِرد چلے گئے اور شہر میں آ کر جَیسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا اور فَسح کو تیّار کِیا۔
17جب شام ہُوئی تو وہ اُن بارہ کے ساتھ آیا۔ 18اور جب وہ بَیٹھے کھا رہے تھے تو یِسُوعؔ نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک جو میرے ساتھ کھاتا ہے مُجھے پکڑوائے گا۔
19وہ دِل گِیر ہونے اور ایک ایک کر کے اُس سے کہنے لگے کیا مَیں ہُوں؟
20اُس نے اُن سے کہا کہ وہ بارہ میں سے ایک ہے جو میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالتا ہے۔ 21کیونکہ اِبنِ آدمؔ تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدمؔ پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچّھا ہوتا۔
عشائ ربّانی
(متّی ۲۶‏:۲۶‏-۳۰؛ لُوقا ۲۲‏:۱۴‏-۲۰؛ ۱-کُرِنتھِیوں ۱۱‏:۲۳‏-۲۵)
22اور وہ کھا ہی رہے تھے کہ اُس نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور اُن کو دی اور کہا لو یہ میرا بدن ہے۔
23پِھر اُس نے پیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دِیا اور اُن سبھوں نے اُس میں سے پِیا۔ 24اور اُس نے اُن سے کہا یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بُہتیروں کے لِئے بہایا جاتا ہے۔ 25مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ انگُور کا شِیرہ پِھر کبھی نہ پِیُوں گا اُس دِن تک کہ خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔
26پِھر گِیت گا کر باہر زَیتُوؔن کے پہاڑ پر گئے۔
یِسُوع پیشین گوئی کرتا ہے کہ پطرس میرا اِنکار کرے گا
(متّی ۲۶‏:۳۱‏-۳۵؛ لُوقا ۲۲‏:۳۱‏-۳۴؛ یُوحنّا ۱۳‏:۳۶‏-۳۸)
27اور یِسُوعؔ نے اُن سے کہا تُم سب ٹھوکر کھاؤ گے کیونکہ لِکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مارُوں گا اور بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔ 28مگر مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیل کو جاؤں گا۔
29پطرؔس نے اُس سے کہا گو سب ٹھوکر کھائیں لیکن مَیں نہ کھاؤں گا۔
30یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ تُو آج اِسی رات مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔
31لیکن اُس نے بُہت زور دے کر کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مَرنا بھی پڑے تَو بھی تیرا اِنکار ہرگِز نہ کرُوں گا۔
اِسی طرح اَور سب نے بھی کہا۔
یِسُوع گتسِمنی باغ میں دُعا مانگتا ہے
(متّی ۲۶‏:۳۶‏-۴۶؛ لُوقا ۲۲‏:۳۹‏-۴۶)
32پِھر وہ ایک جگہ آئے جِس کا نام گتسِمنی تھا اور اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا یہاں بَیٹھے رہو جب تک مَیں دُعا کرُوں۔ 33اور پطرؔس اور یعقُوبؔ اور یُوحنّا کو اپنے ساتھ لے کر نِہایت حَیران اور بے قرار ہونے لگا۔ 34اور اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگین ہے۔ یہاں تک کہ مَرنے کی نَوبت پُہنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور جاگتے رہو۔
35اور وہ تھوڑا آگے بڑھا اور زمِین پر گِر کر دُعا کرنے لگا کہ اگر ہو سکے تو یہ گھڑی مُجھ پر سے ٹل جائے۔ 36اور کہا اَے ابّا! اَے باپ! تُجھ سے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔ اِس پیالہ کو میرے پاس سے ہٹا لے تَو بھی جو مَیں چاہتا ہُوں وہ نہیں بلکہ جو تُو چاہتا ہے وُہی ہو۔
37پِھر وہ آیا اور اُنہیں سوتے پا کر پطرؔس سے کہا اَے شمعُوؔن تُو سوتا ہے؟ کیا تُو ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکا؟ 38جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔
39وہ پِھر چلا گیا اور وُہی بات کہہ کر دُعا کی۔ 40اور پِھر آ کر اُنہیں سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تِھیں اور وہ نہ جانتے تھے کہ اُسے کیا جواب دیں۔
41پِھر تِیسری بار آ کر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو۔ بس وقت آ پُہنچا ہے۔ دیکھو اِبنِ آدمؔ گُنہگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جاتا ہے۔ 42اُٹھو چلیں۔ دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آ پُہنچا ہے۔
یِسُوع کی گرِفتاری
(متّی ۲۶‏:۴۷‏-۵۶؛ لُوقا ۲۲‏:۴۷‏-۵۳؛ یُوحنّا ۱۸‏:۳‏-۱۲)
43وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ فی الفَور یہُوداؔہ جو اُن بارہ میں سے تھا اور اُس کے ساتھ ایک بِھیڑ تلواریں اور لاٹِھیاں لِئے ہُوئے سردار کاہِنوں اور فقِیہوں اور بزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔ 44اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑ کر حِفاظت سے لے جانا۔
45وہ آ کر فی الفَور اُس کے پاس گیا اور کہا اَے ربیّ اور اُس کے بوسے لِئے۔ 46اُنہوں نے اُس پر ہاتھ ڈال کر اُسے پکڑ لِیا۔ 47اُن میں سے جو پاس کھڑے تھے ایک نے تلوار کھینچ کر سردار کاہِن کے نَوکر پر چلائی اور اُس کا کان اُڑا دِیا۔ 48یِسُوعؔ نے اُن سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹِھیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ 49مَیں ہر روز تُمہارے پاس ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا۔ لیکن یہ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نوِشتے پُورے ہوں۔
50اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔
51مگر ایک جوان اپنے ننگے بدن پر مہِین چادر اوڑھے ہُوئے اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔ اُسے لوگوں نے پکڑا۔ 52مگر وہ چادر چھوڑ کر ننگا بھاگ گیا۔
یِسُوع کی صدرعدالت کے سامنے پیشی
(متّی ۲۶‏:۵۷‏-۶۸؛ لُوقا ۲۲‏:۵۴‏-۵۵، ۶۳‏-۷۱؛ یُوحنّا ۱۸‏:۱۳‏-۱۴، ۱۹‏-۲۴)
53پِھر وہ یِسُوعؔ کو سردار کاہِن کے پاس لے گئے اور سب سردار کاہِن اور بزُرگ اور فقِیہہ اُس کے ہاں جمع ہو گئے۔ 54اور پطرؔس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ کے اندر تک گیا اور پیادوں کے ساتھ بَیٹھ کر آگ تاپنے لگا۔ 55اور سردار کاہِن اور سب صدرِعدالت والے یِسُوعؔ کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف گواہی ڈُھونڈنے لگے مگر نہ پائی۔ 56کیونکہ بُہتیروں نے اُس پر جُھوٹی گواہِیاں تو دِیں لیکن اُن کی گواہِیاں مُتفِق نہ تِھیں۔
57پِھر بعض نے اُٹھ کر اُس پر یہ جُھوٹی گواہی دی کہ 58ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ مَیں اِس مَقدِس کو جو ہاتھ سے بنا ہے ڈھاؤں گا اور تِین دِن میں دُوسرا بناؤں گا جو ہاتھ سے نہ بنا ہو۔ 59لیکن اِس پر بھی اُن کی گواہی مُتّفِق نہ نِکلی۔
60پِھر سردار کاہِن نے بِیچ میں کھڑے ہو کر یِسُوعؔ سے پُوچھا کہ تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟
61مگر وہ خاموش ہی رہا اور کُچھ جواب نہ دِیا۔ سردار کاہِن نے اُس سے پِھر سوال کِیا اور کہا کیا تُو اُس ستُودہ کا بیٹا مسِیح ہے؟
62یِسُوعؔ نے کہا ہاں مَیں ہُوں اور تُم اِبنِ آدمؔ کو قادِرِ مُطلق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے دیکھو گے۔
63سردار کاہِن نے اپنے کپڑے پھاڑ کر کہا اب ہمیں گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ 64تُم نے یہ کُفر سُنا۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟
اُن سب نے فتوےٰ دِیا کہ وہ قتل کے لائِق ہے۔
65تب بعض اُس پر تُھوکنے اور اُس کا مُنہ ڈھانپنے اور اُس کے مُکّے مارنے اور اُس سے کہنے لگے نبُوّت کی باتیں سُنا! اور پیادوں نے اُسے طمانچے مار مار کر اپنے قبضہ میں لِیا۔
پطرس یِسُوع کا اِنکار کرتا ہے
(متّی ۲۶‏:۶۹‏-۷۵؛ لُوقا ۲۲‏:۵۶‏-۶۲؛ یُوحنّا ۱۸‏:۱۵‏-۱۸، ۲۵‏-۲۷)
66جب پطرؔس نِیچے صحن میں تھا تو سردار کاہِن کی لَونڈِیوں میں سے ایک وہاں آئی۔ 67اور پطرؔس کو آگ تاپتے دیکھ کر اُس پر نظر کی اور کہنے لگی تُو بھی اُس ناصری یِسُوعؔ کے ساتھ تھا۔
68اُس نے اِنکار کِیا اور کہا کہ مَیں تو نہ جانتا اور نہ سمجھتا ہُوں کہ تُو کیا کہتی ہے۔ پِھر وہ باہر ڈیوڑھی میں گیا اور مُرغ نے بانگ دی۔
69وہ لَونڈی اُسے دیکھ کر اُن سے جو پاس کھڑے تھے پِھر کہنے لگی یہ اُن میں سے ہے۔ 70مگر اُس نے پِھر اِنکار کِیا
اور تھوڑی دیر بعد اُنہوں نے جو پاس کھڑے تھے پطرؔس سے پِھر کہا بیشک تُو اُن میں سے ہے کیونکہ تُو گلِیلی بھی ہے۔
71مگر وہ لَعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمی کو جِس کا تُم ذِکر کرتے ہو نہیں جانتا۔
72اور فی الفَور مُرغ نے دُوسری بار بانگ دی۔ پطرؔس کو وہ بات جو یِسُوعؔ نے اُس سے کہی تھی یاد آئی کہ مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور اُس پر غَور کر کے وہ رو پڑا۔
یِسُوع کی پِیلاطُسؔ کے سامنے پیشی
(متّی ۲۷‏:۱‏-۲، ۱۱‏-۱۴؛ لُوقا ۲۳‏:۱‏-۵؛ یُوحنّا ۱۸‏:۲۸‏-۳۸)
1اور فی الفَور صُبح ہوتے ہی سردار کاہِنوں نے بُزُرگوں اور فقِیہوں اور سب صدرعدالت والوں سمیت صلاح کر کے یِسُوعؔ کو بندھوایا اور لے جا کر پِیلاطُسؔ کے حوالہ کِیا۔ 2اور پِیلاطُسؔ نے اُس سے پُوچھا کیا تُو یہُودیوں کا بادشاہ ہے؟
اُس نے جواب میں اُس سے کہا تُو خُود کہتا ہے۔
3اور سردار کاہِن اُس پر بُہت باتوں کا اِلزام لگاتے رہے۔ 4پِیلاطُسؔ نے اُس سے دوبارہ سوال کر کے یہ کہا تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟ دیکھ یہ تُجھ پر کِتنی باتوں کا اِلزام لگاتے ہیں؟
5یِسُوعؔ نے پِھر بھی کُچھ جواب نہ دِیا یہاں تک کہ پِیلاطُسؔ نے تَعجُّب کِیا۔
یِسُوع کو سزائے مَوت سُنائی جاتی ہے
(متّی ۲۷‏:۱۵‏-۲۶؛ لُوقا ۲۳‏:۱۳‏-۲۵؛ یُوحنّا ۱۸‏:۳۹‏—۱۹‏:۱۶)
6اور وہ عِید پر ایک قَیدی کو جِس کے لِئے لوگ عرض کرتے تھے اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا کرتا تھا۔ 7اور براؔبّا نام ایک آدمی اُن باغِیوں کے ساتھ قَید میں پڑا تھا جِنہوں نے بغاوت میں خُون کِیا تھا۔ 8اور بِھیڑ اُوپر چڑھ کر اُس سے عرض کرنے لگی کہ جو تیرا دستُور ہے وہ ہمارے لِئے کر۔ 9پِیلاطُسؔ نے اُنہیں یہ جواب دِیا۔ کیا تُم چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر یہُودیوں کے بادشاہ کو چھوڑ دُوں؟ 10کیونکہ اُسے معلُوم تھا کہ سردار کاہِنوں نے اِس کو حسد سے میرے حوالہ کِیا ہے۔
11مگر سردار کاہِنوں نے بِھیڑ کو اُبھارا تاکہ پِیلاطُسؔ اُن کی خاطِر براؔبّا ہی کو چھوڑ دے۔ 12پِیلاطُسؔ نے دوبارہ اُن سے کہا پِھر جِسے تُم یہُودیوں کا بادشاہ کہتے ہو اُس سے مَیں کیا کرُوں؟
13وہ پِھر چِلاّئے کہ وہ مصلُوب ہو۔
14اور پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا کیوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟
وہ اَور بھی چِلاّئے کہ وہ مصلُوب ہو۔
15پِیلاطُسؔ نے لوگوں کو خُوش کرنے کے اِرادہ سے اُن کے لِئے براؔبّا کو چھوڑ دِیا اور یِسُوعؔ کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔
سِپاہی یِسُوع کو ٹھٹّھوں میں اُڑاتے ہیں
(متّی ۲۷‏:۲۷‏-۳۱؛ یُوحنّا ۱۹‏:۲‏-۳)
16اور سِپاہی اُس کو اُس صحن میں لے گئے جو پَریتورِؔیُن کہلاتا ہے اور ساری پلٹن کو بُلا لائے۔ 17اور اُنہوں نے اُسے ارغوانی چوغہ پہنایا اور کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھّا۔ 18اور اُسے سلام کرنے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب! 19اور وہ اُس کے سر پر سرکنڈا مارتے اور اُس پر تُھوکتے اور گُھٹنے ٹیک ٹیک کر اُسے سِجدہ کرتے رہے۔ 20اور جب اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑا چُکے تو اُس پر سے ارغوانی چوغہ اُتار کر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے۔ پِھر اُسے مصلُوب کرنے کو باہر لے گئے۔
یِسُوع کو مصلُوب کِیا جاتا ہے
(متّی ۲۷‏:۳۲‏-۴۴؛ لُوقا ۲۳‏:۲۶‏-۴۳؛ یُوحنّا ۱۹‏:۱۷‏-۲۷)
21اور شمعُوؔن نام ایک کُرینی آدمی سکندر اور رُوؔفُس کا باپ دیہات سے آتے ہُوئے اُدھر سے گُزرا۔ اُنہوں نے اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔ 22اور وہ اُسے مقامِ گُلگُتا پر لائے جِس کا ترجمہ کھوپڑی کی جگہ ہے۔ 23اور مُر مِلی ہُوئی مَے اُسے دینے لگے مگر اُس نے نہ لی۔ 24اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑوں پر قُرعہ ڈال کر کہ کِس کو کیا مِلے اُنہیں بانٹ لِیا۔ 25اور پہر دِن چڑھا تھا جب اُنہوں نے اُس کو مصلُوب کِیا۔ 26اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے اُوپر لگا دِیا گیا کہ یہُودِیوں کا بادشاہ۔ 27اور اُنہوں نے اُس کے ساتھ دو ڈاکُو ایک اُس کی دہنی اور ایک اُس کی بائِیں طرف مصلُوب کِئے۔ 28(تب اِس مضمُون کا وہ نوِشتہ کہ وہ بدکاروں میں گِنا گیا پُورا ہُؤا)۔
29اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس پر لَعن طَعن کرتے اور کہتے تھے کہ واہ! مَقدِس کے ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے۔ 30صلِیب پر سے اُتر کر اپنے تئِیں بچا۔
31اِسی طرح سردار کاہِن بھی فقِیہوں کے ساتھ مِل کر آپس میں ٹھٹّھے سے کہتے تھے اِس نے اَوروں کو بچایا۔ اپنے تئِیں نہیں بچا سکتا۔ 32اِسرائیلؔ کا بادشاہ مسِیح اب صلِیب پر سے اُتر آئے تاکہ ہم دیکھ کر اِیمان لائیں اور جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے وہ اُس پر لَعن طَعن کرتے تھے۔
یِسُوع کی مَوت
(متّی ۲۷‏:۴۵‏-۵۶؛ لُوقا ۲۳‏:۴۴‏-۴۹؛ یُوحنّا ۱۹‏:۲۸‏-۳۰)
33جب دوپہر ہُوئی تو تمام مُلک میں اندھیرا چھا گیا اور تِیسرے پہر تک رہا۔ 34اور تِیسرے پہر کو یِسُوعؔ بڑی آواز سے چِلاّیا کہ اِلوہی اِلوہی لما شَبقَتنی؟ جِس کا ترجمہ ہے اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دِیا؟
35جو پاس کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے یہ سُن کر کہا دیکھو وہ ایلیّاؔہ کو بُلاتا ہے۔ 36اور ایک نے دَوڑ کر سپنج کو سِرکہ میں ڈبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا اور کہا ٹھہر جاؤ۔ دیکھیں تو ایلیّاؔہ اُسے اُتارنے آتا ہے یا نہیں۔
37پِھر یِسُوعؔ نے بڑی آواز سے چِلاّ کر دم دے دِیا۔
38اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہو گیا۔ 39اور جو صُوبہ دار اُس کے سامنے کھڑا تھا اُس نے اُسے یُوں دم دیتے ہُوئے دیکھ کر کہا بیشک یہ آدمی خُدا کا بیٹا تھا۔
40اور کئی عَورتیں دُور سے دیکھ رہی تِھیں۔ اُن میں مریمؔ مگدلِینی اور چھوٹے یعقُوبؔ اور یوسیس کی ماں مریمؔ اور سلوؔمی تِھیں۔ 41جب وہ گلِیل میں تھا یہ اُس کے پِیچھے ہو لیتی اور اُس کی خِدمت کرتی تِھیں اور اَور بھی بُہت سی عَورتیں تِھیں جو اُس کے ساتھ یروشلِیم میں آئی تِھیں۔
یِسُوع کی تدفِین
(متّی ۲۷‏:۵۷‏-۶۱؛ لُوقا ۲۳‏:۵۰‏-۵۶؛ یُوحنّا ۱۹‏:۳۸‏-۴۲)
42جب شام ہو گئی تو اِس لِئے کہ تیّاری کا دِن تھا جو سبت سے ایک دِن پہلے ہوتا ہے۔ 43اَرِمَتیہ کا رہنے والا یُوسفؔ آیا جو عِزّت دار مُشِیر اور خُود بھی خُدا کی بادشاہی کا مُنتظِر تھا اور اُس نے جُرأت سے پِیلاطُسؔ کے پاس جا کر یِسُوعؔ کی لاش مانگی۔ 44اور پِیلاطُسؔ نے تَعجُّب کِیا کہ وہ اَیسا جلد مَر گیا اور صُوبہ دار کو بُلا کر اُس سے پُوچھا کہ اُس کو مَرے ہُوئے دیر ہو گئی؟ 45جب صُوبہ دار سے حال معلُوم کر لِیا تو لاش یُوسفؔ کو دِلا دی۔ 46اُس نے ایک مہِین چادر مول لی اور لاش کو اُتار کر اُس چادر میں کفنایا اور ایک قبر کے اندر جو چٹان میں کھودی گئی تھی رکھّا اور قبر کے مُنہ پر ایک پتّھر لُڑھکا دِیا۔ 47اور مریمؔ مگدلینی اور یوسیس کی ماں مریمؔ دیکھ رہی تِھیں کہ وہ کہاں رکھّا گیا ہے۔
مسِیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا
(متّی ۲۸‏:۱‏-۸؛ لُوقا ۲۴‏:۱‏-۱۲؛ یُوحنّا ۲۰‏:۱‏-۱۰)
1جب سبت کا دِن گُذر گیا تو مریمؔ مگدلینی اور یعقُوبؔ کی ماں مریمؔ اور سلوؔمی نے خُوشبُودار چِیزیں مول لِیں تاکہ آ کر اُس پر ملیں۔ 2وہ ہفتہ کے پہلے دِن بُہت سویرے جب سُورج نِکلا ہی تھا قبر پر آئِیں۔ 3اور آپس میں کہتی تِھیں کہ ہمارے لِئے پتّھر کو قبر کے مُنہ پر سے کَون لُڑھکائے گا؟ 4جب اُنہوں نے نِگاہ کی تو دیکھا کہ پتّھر لُڑھکا ہُؤا ہے کیونکہ وہ بُہت ہی بڑا تھا۔ 5اور قبر کے اندر جا کر اُنہوں نے ایک جوان کو سفید جامہ پہنے ہُوئے دہنی طرف بَیٹھے دیکھا اور نِہایت حَیران ہُوئِیں۔
6اُس نے اُن سے کہا اَیسی حَیران نہ ہو۔ تُم یِسُوعؔ ناصری کو جو مصلُوب ہُؤا تھا ڈُھونڈتی ہو۔ وہ جی اُٹھا ہے۔ وہ یہاں نہیں ہے۔ دیکھو یہ وہ جگہ ہے جہاں اُنہوں نے اُسے رکھّا تھا۔ 7لیکن تُم جا کر اُس کے شاگِردوں اور پطرؔس سے کہو کہ وہ تُم سے پہلے گلِیل کو جائے گا۔ تُم وہِیں اُسے دیکھو گے جَیسا اُس نے تُم سے کہا۔
8اور وہ نِکل کر قبر سے بھاگِیں کیونکہ لرزِش اور ہَیبت اُن پر غالِب آ گئی تھی اور اُنہوں نے کِسی سے کُچھ نہ کہا کیونکہ وہ ڈرتی تِھیں۔
یِسُوع مریمؔ مگدلینی پر ظاہر ہوتا ہے
(متّی ۲۸‏:۹‏-۱۰؛ یُوحنّا ۲۰‏:۱۱‏-۱۸)
9ہفتہ کے پہلے روز جب وہ سویرے جی اُٹھا تو پہلے مریمؔ مگدلینی کو جِس میں سے اُس نے سات بدرُوحیں نِکالی تِھیں دِکھائی دِیا۔ 10اُس نے جا کر اُس کے ساتِھیوں کو جو ماتم کرتے اور روتے تھے خبر دی۔ 11اور اُنہوں نے یہ سُن کر کہ وہ جِیتا ہے اور اُس نے اُسے دیکھا ہے یقِین نہ کِیا۔
یِسُوع اپنے دو پَیروکاروں پر ظاہر ہوتا ہے
(لُوقا ۲۴‏:۱۳‏-۳۵)
12اِس کے بعد وہ دُوسری صُورت میں اُن میں سے دو کو جب وہ دیہات کی طرف پَیدل جا رہے تھے دِکھائی دِیا۔ 13اُنہوں نے بھی جا کر باقی لوگوں کو خبر دی مگر اُنہوں نے اُن کا بھی یقِین نہ کِیا۔
یِسُوع گیارہ شاگِردوں پر ظاہر ہوتا ہے
(متّی ۲۶‏:۱۶‏-۲۰؛ لُوقا ۲۴‏:۳۶‏-۴۹؛ یُوحنّا ۲۰‏:۱۹‏-۲۳؛ اَعمال ۱‏:۶‏-۸)
14پِھر وہ اُن گیارہ کو بھی جب کھانا کھانے بَیٹھے تھے دِکھائی دِیا اور اُس نے اُن کی بے اِعتقادی اور سخت دِلی پر اُن کو ملامت کی کیونکہ جِنہوں نے اُس کے جی اُٹھنے کے بعد اُسے دیکھا تھا اُنہوں نے اُن کا یقِین نہ کِیا تھا۔ 15اور اُس نے اُن سے کہا کہ تُم تمام دُنیا میں جا کر ساری خلق کے سامنے اِنجِیل کی مُنادی کرو۔ 16جو اِیمان لائے اور بپتِسمہ لے وہ نجات پائے گا اور جو اِیمان نہ لائے وہ مُجرِم ٹھہرایا جائے گا۔ 17اور اِیمان لانے والوں کے درمِیان یہ مُعجِزے ہوں گے۔ وہ میرے نام سے بدرُوحوں کو نِکالیں گے۔ 18نئی نئی زبانیں بولیں گے۔ سانپوں کو اُٹھا لیں گے اور اگر کوئی ہلاک کرنے والی چِیز پِئیں گے تو اُنہیں کُچھ ضرر نہ پُہنچے گا۔ وہ بِیماروں پر ہاتھ رکھّیں گے تو اچھّے ہو جائیں گے۔
یِسُوع آسمان پر اُٹھایا جاتا ہے
(لُوقا ۲۴‏:۵۰‏-۵۳؛ اَعمال ۱‏:۹‏-۱۱)
19غرض خُداوند یِسُوعؔ اُن سے کلام کرنے کے بعد آسمان پر اُٹھایا گیا اور خُدا کی دہنی طرف بَیٹھ گیا۔ 20پِھر اُنہوں نے نِکل کر ہر جگہ مُنادی کی اور خُداوند اُن کے ساتھ کام کرتا رہا اور کلام کو اُن مُعجِزوں کے وسِیلہ سے جو ساتھ ساتھ ہوتے تھے ثابِت کرتا رہا۔ آمِین۔