Calvary Pentecostal Theological Seminary Pakistan

Urdu Bible

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

امثال


امثال کی اَہمیّت
1اِسرائیلؔ کے بادشاہ سُلیماؔن بِن داؤُد کی امثال۔
2حِکمت اور تربِیّت حاصِل کرنے اور فہم کی باتوں کا اِمتیاز کرنے کے لِئے۔ 3عقل مندی اور صداقت اور عدل اور راستی میں تربِیّت حاصِل کرنے کے لِئے۔ 4سادہ دِلوں کو ہوشیاری۔ جوان کو عِلم اور تمِیز بخشنے کے لِئے 5تاکہ دانا آدمی سُن کر عِلم میں ترقّی کرے اور فہِیم آدمی درُست مشوَرت تک پُہنچے۔ 6جِس سے مِثل اور تمثِیل کو۔ داناؤں کی باتوں اور اُن کے مُعمّوں کو سمجھ سکے۔
نوجوان کو نصِیحت
7خُداوند کا خَوف عِلم کا شرُوع ہے لیکن احمق حِکمت اور تربِیّت کی حقارت کرتے ہیں۔
8اَے میرے بیٹے! اپنے باپ کی تربِیّت پر کان لگا اور اپنی ماں کی تعلِیم کو ترک نہ کر۔ 9کیونکہ وہ تیرے سر کے لِئے زِینت کا سِہرا اور تیرے گلے کے لِئے طَوق ہوں گی۔
10اَے میرے بیٹے! اگر گُنہگار تُجھے پُھسلائیں تُو رضامند نہ ہونا۔ 11اگر وہ کہیں ہمارے ساتھ چل۔ ہم خُون کرنے کے لِئے تاک میں بَیٹھیں اور چِھپ کر بے گُناہ کے لِئے ناحق گھات لگائیں۔ 12ہم اُن کو اِس طرح جِیتا اور سمُوچا نِگل جائیں جِس طرح پاتال مُردوں کو نِگل جاتا ہے۔ 13ہم کو ہر قِسم کا نفِیس مال مِلے گا۔ ہم اپنے گھروں کو لُوٹ سے بھر لیں گے۔ 14تُو ہمارے ساتھ مِل جا۔ ہم سب کی ایک ہی تَھیلی ہو گی۔
15تو اَے میرے بیٹے! تُو اُن کے ہمراہ نہ جانا۔ اُن کی راہ سے اپنا پاؤں روکنا۔ 16کیونکہ اُن کے پاؤں بدی کی طرف دَوڑتے ہیں اور خُون بہانے کے لِئے جلدی کرتے ہیں۔ 17کیونکہ پرِندہ کی آنکھوں کے سامنے جال بِچھانا عبث ہے۔ 18اور یہ لوگ تو اپنا ہی خُون کرنے کے لِئے تاک میں بَیٹھتے ہیں اور چِھپ کر اپنی ہی جان کی گھات لگاتے ہیں۔
19نفع کے لالچی کی راہیں اَیسی ہی ہیں۔ اَیسا نفع اُس کی جان لے کر ہی چھوڑتا ہے۔
حِکمت پُکارتی ہے
20حِکمت کُوچہ میں زور سے پُکارتی ہے۔ وہ راستوں میں اپنی آواز بُلند کرتی ہے۔ 21وہ پُرہجُوم بازار میں چِلاّتی ہے۔ وہ پھاٹکوں کے مدخل پر اور شہر میں یہ کہتی ہے:-
22اَے نادانو! تُم کب تک نادانی کو دوست رکھّو گے؟ اور ٹھٹّھاباز کب تک ٹھٹّھابازی سے خُوش رہیں گے اور احمق کب تک عِلم سے عداوت رکھّیں گے؟ 23تُم میری ملامت کو سُن کر باز آؤ۔ دیکھو! مَیں اپنی رُوح تُم پر اُنڈیلُوں گی۔ مَیں تُم کو اپنی باتیں بتاؤُں گی۔ 24چُونکہ مَیں نے بُلایا اور تُم نے اِنکار کِیا مَیں نے ہاتھ پَھیلایا اور کِسی نے خیال نہ کِیا۔ 25بلکہ تُم نے میری تمام مشوَرت کو ناچِیز جانا اور میری ملامت کی بے قدری کی 26اِس لِئے مَیں بھی تُمہاری مُصِیبت کے دِن ہنسُوں گی اور جب تُم پر دہشت چھا جائے گی تو ٹھٹّھا مارُوں گی۔ 27یعنی جب دہشت طُوفان کی طرح آ پڑے گی۔ اور آفت بگُولے کی طرح تُم کو آ لے گی۔ جب مُصِیبت اور جان کنی تُم پر ٹُوٹ پڑے گی 28تب وہ مُجھے پُکاریں گے لیکن مَیں جواب نہ دُوں گی۔ اور دِل و جان سے مُجھے ڈُھونڈیں گے پر نہ پائیں گے۔ 29اِس لِئے کہ اُنہوں نے عِلم سے عداوت رکھّی اور خُداوند کے خَوف کو اِختیار نہ کِیا۔ 30اُنہوں نے میری تمام مشوَرت کی بے قدری کی اور میری ملامت کو حقِیر جانا۔ 31پس وہ اپنی ہی روِش کا پَھل کھائیں گے اور اپنے ہی منصُوبوں سے پیٹ بھریں گے۔ 32کیونکہ نادانوں کی برگشتگی اُن کو قتل کرے گی اور احمقوں کی فارِغُ البالی اُن کی ہلاکت کا باعِث ہو گی۔ 33لیکن جو میری سُنتا ہے وہ محفُوظ ہو گا اور آفت سے نِڈر ہو کر اِطمِینان سے رہے گا۔
حِکمت کے اِنعامات
1اَے میرے بیٹے! اگر تُو میری باتوں کو قبُول کرے اور میرے فرمان کو نِگاہ میں رکھّے۔ 2اَیسا کہ تُو حِکمت کی طرف کان لگائے اور فہم سے دِل لگائے 3بلکہ اگر تُو عقل کو پُکارے اور فہم کے لِئے آواز بُلند کرے 4اور اُس کو اَیسا ڈھُونڈے جَیسے چاندی کو اور اُس کی اَیسی تلاش کرے جَیسی پوشِیدہ خزانوں کی 5تو تُو خُداوند کے خَوف کو سمجھے گا اور خُدا کی معرفت کو حاصِل کرے گا 6کیونکہ خُداوند حِکمت بخشتا ہے۔ عِلم و فہم اُسی کے مُنہ سے نِکلتے ہیں۔ 7وہ راست بازوں کے لِئے مدد تیّار رکھتا ہے اور راست رَو کے لِئے سِپر ہے۔ 8تاکہ وہ عدل کی راہوں کی نِگہبانی کرے اور اپنے مُقدّسوں کی راہ کو محفُوظ رکھّے۔
9تب تُو صداقت اور عدل اور راستی کو بلکہ ہر ایک اچھّی راہ کو سمجھے گا۔ 10کیونکہ حِکمت تیرے دِل میں داخِل ہو گی اور عِلم تیری جان کو مرغُوب ہو گا۔ 11تِمیز تیری نِگہبان ہو گی۔ فہم تیری حِفاظت کرے گا 12تاکہ تُجھے شرِیر کی راہ سے اور کج گو سے بچائیں۔ 13جو راست بازی کی راہ کو ترک کرتے ہیں تاکہ تارِیکی کی راہوں میں چلیں۔ 14جو بدکاری سے خُوش ہوتے ہیں اور شرارت کی کج روی میں خُوش رہتے ہیں۔ 15جِن کی روِشیں ناہموار اور جِن کی راہیں ٹیڑھی ہیں۔
16تاکہ تُجھے بیگانہ عَورت سے بچائیں یعنی چِکنی چُپڑی باتیں کرنے والی پرائی عَورت سے 17جو اپنی جوانی کے ساتھی کو چھوڑ دیتی اور اپنے خُدا کے عہد کو بُھول جاتی ہے۔ 18کیونکہ اُس کا گھر مَوت کی اُترائی پر ہے اور اُس کی راہیں پاتال کو جاتی ہیں۔ 19جو کوئی اُس کے پاس جاتا ہے واپس نہیں آتا اور زِندگی کی راہوں تک نہیں پُہنچتا۔ 20تاکہ تُو نیکوں کی راہ پر چلے اور صادِقوں کی راہوں پر قائِم رہے۔ 21کیونکہ راست باز مُلک میں بسیں گے اور کامِل اُس میں آباد رہیں گے۔ 22لیکن شرِیر زمِین پر سے کاٹ ڈالے جائیں گے اور دغاباز اُس سے اُکھاڑ پھینکے جائیں گے۔
نَوجوانوں کی نصِیحت
1اَے میرے بیٹے! میری تعلِیم کو فراموش نہ کر۔ بلکہ تیرا دِل میرے حُکموں کو مانے۔ 2کیونکہ تُو اِن سے عُمر کی درازی اور پِیری اور سلامتی حاصِل کرے گا۔ 3شفقت اور سچّائی تُجھ سے جُدا نہ ہوں۔ تُو اُن کو اپنے گلے کا طَوق بنانا اور اپنے دِل کی تختی پر لِکھ لینا۔ 4یُوں تُو خُدا اور اِنسان کی نظر میں مقبُولِیتّ اور عقل مندی حاصِل کرے گا۔
5سارے دِل سے خُداوند پر توکُّل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ 6اپنی سب راہوں میں اُس کو پہچان اور وہ تیری راہنُمائی کرے گا۔ 7تُو اپنی ہی نِگاہ میں دانِش مند نہ بن۔ خُداوند سے ڈر اور بدی سے کنارہ کر۔ 8یہ تیری ناف کی صِحت اور تیری ہڈِّیوں کی تازگی ہو گی۔ 9اپنے مال سے اور اپنی ساری پَیداوار کے پہلے پَھلوں سے خُداوند کی تعظِیم کر۔ 10یُوں تیرے کھّتے خُوب بھرے رہیں گے اور تیرے حَوض نئی مَے سے لبریز ہوں گے۔
11اَے میرے بیٹے! خُداوند کی تنبِیہ کو حِقیر نہ جان اور اُس کی ملامت سے بیزار نہ ہو۔ 12کیونکہ خُداوند اُسی کو ملامت کرتا ہے جِس سے اُسے مُحبّت ہے۔ جَیسے باپ اُس بیٹے کو جِس سے وہ خُوش ہے۔ 13مُبارک ہے وہ آدمی جو حِکمت کو پاتا ہے اور وہ جو فہم حاصِل کرتا ہے 14کیونکہ اِس کا حصُول چاندی کے حصُول سے اور اِس کا نفع کُندن سے بِہتر ہے۔ 15وہ مرجان سے زِیادہ بیش بہا ہے اور تیری مرغُوب چِیزوں میں بے نظِیر۔ 16اُس کے دہنے ہاتھ میں عُمر کی درازی ہے اور اُس کے بائیں ہاتھ میں دَولت وعِزت۔ 17اُس کی راہیں خُوش گوار راہیں ہیں اور اُس کے سب راستے سلامتی کے ہیں۔ 18جو اُسے پکڑے رہتے ہیں وہ اُن کے لِئے حیات کا درخت ہے اور ہر ایک جو اُسے لِئے رہتا ہے مُبارک ہے۔
19خُداوند نے حِکمت سے
زمِین کی بُنیاد ڈالی
اور فہم سے آسمان کو قائِم کِیا۔
20اُسی کے عِلم سے گہراؤ کے سوتے پھُوٹ نِکلے
اور افلاک شبنم ٹپکاتے ہیں۔
21اَے میرے بیٹے! دانائی اور تمِیز کی حِفاظت کر۔ اُن کو اپنی آنکھوں سے اوجھل نہ ہونے دے۔ 22یُوں وہ تیری جان کی حیات اور تیرے گلے کی زِینت ہوں گی۔ 23تب تُو بے کھٹکے اپنے راستہ پر چلے گا اور تیرے پاؤں کو ٹھیس نہ لگے گی۔ 24جب تُو لیٹے گا تو خَوف نہ کھائے گا۔ بلکہ تُو لیٹ جائے گا اور تیری نِیند مِیٹھی ہو گی۔ 25ناگہانی دہشت سے خَوف نہ کھانا اور نہ شرِیروں کی ہلاکت سے جب وہ آئے۔ 26کیونکہ خُداوند تیرا سہارا ہو گا اور تیرے پاؤں کو پھنس جانے سے محفُوظ رکھّے گا۔
27بھلائی کے حق دار سے اُسے دریغ نہ کرنا جب تیرے مقدُور میں ہو۔ 28جب تیرے پاس دینے کو کُچھ ہو تُو اپنے ہمسایہ سے یہ نہ کہنا اب جا۔ پِھر آنا۔ مَیں تُجھے کل دُوں گا۔ 29اپنے ہمسایہ کے خِلاف بُرائی کا منصُوبہ نہ باندھنا۔ جِس حال کہ وہ تیرے پڑوس میں بے کھٹکے رہتا ہے۔ 30اگر کِسی نے تُجھے نُقصان نہ پُہنچایا ہو تُو اُس سے بے سبب جھگڑا نہ کرنا۔ 31تُند خُو آدمی پر حسد نہ کرنا اور اُس کی کِسی روِش کو اِختیار نہ کرنا۔ 32کیونکہ کج رَو سے خُداوند کو نفرت ہے لیکن راست باز اُس کے محرمِ راز ہیں۔ 33شرِیروں کے گھر پر خُداوند کی لَعنت ہے لیکن صادِقوں کے مسکن پر اُس کی برکت ہے۔ 34یقیناً وہ ٹھٹّھابازوں پر ٹھٹھّے مارتا ہے لیکن فروتنوں پر فضل کرتا ہے۔ 35دانا جلال کے وارِث ہوں گے لیکن احمقوں کی ترقّی شرمِندگی ہو گی۔
حِکمت کے فائدے
1اَے میرے بیٹو! باپ کی تربِیّت پر کان لگاؤ اور فہم حاصِل کرنے کے لِئے توجُّہ کرو۔ 2کیونکہ مَیں تُم کو اچھّی تلقِین کرتا ہُوں۔ تُم میری تعلِیم کو ترک نہ کرنا۔ 3کیونکہ مَیں بھی اپنے باپ کا بیٹا تھا اور اپنی ماں کی نِگاہ میں نازُک اور اکیلا لاڈلا۔ 4باپ نے مُجھے سِکھایا اور مُجھ سے کہا میری باتیں تیرے دِل میں رہیں۔ میرے فرمان بجا لا اور زِندہ رہ۔ 5حِکمت حاصِل کر۔ فہم حاصِل کر۔ بُھولنا مت اور میرے مُنہ کی باتوں سے برگشتہ نہ ہونا۔ 6حِکمت کو ترک نہ کرنا۔ وہ تیری حِفاظت کرے گی۔ اُس سے مُحبّت رکھنا۔ وہ تیری نِگہبان ہو گی۔ 7حِکمت افضل اصل ہے۔ پس حِکمت حاصِل کر بلکہ اپنے تمام حاصِلات سے فہم حاصِل کر۔ 8اُس کی تعظِیم کر۔ وہ تُجھے سرفراز کرے گی۔ جب تُو اُسے گلے لگائے گا وہ تُجھے عِزّت بخشے گی۔ 9وہ تیرے سر پر زِینت کا سِہرا باندھے گی اور تُجھ کو جمال کا تاج عطا کرے گی۔
10اَے میرے بیٹے! سُن اور میری باتوں کو قبُول کر اور تیری زِندگی کے دِن بُہت سے ہوں گے۔ 11مَیں نے تُجھے حِکمت کی راہ بتائی ہے اور راہِ راست پر تیری راہنُمائی کی ہے 12جب تُو چلے گا تیرے قدم کوتاہ نہ ہوں گے اور اگر تُو دَوڑے تو ٹھوکر نہ کھائے گا۔ 13تربِیّت کو مضبُوطی سے پکڑے رہ۔ اُسے جانے نہ دے۔ اُس کی حِفاظت کر کیونکہ وہ تیری حیات ہے۔ 14شرِیروں کے راستہ میں نہ جانا اور بُرے آدمِیوں کی راہ میں نہ چلنا۔ 15اُس سے بچنا۔ اُس کے پاس سے نہ گُذرنا۔ اُس سے مُڑ کر آگے بڑھ جانا۔ 16کیونکہ وہ جب تک بُرائی نہ کر لیں سوتے نہیں۔ اور جب تک کِسی کو گِرا نہ دیں اُن کی نِیند جاتی رہتی ہے۔ 17کیونکہ وہ شرارت کی روٹی کھاتے اور ظُلم کی مَے پِیتے ہیں۔
18لیکن صادِقوں کی راہ نُورِ سحر کی مانِند ہے جِس کی روشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جاتی ہے۔ 19شرِیروں کی راہ تارِیکی کی مانِند ہے۔ وہ نہیں جانتے کہ کِن چِیزوں سے اُن کو ٹھوکر لگتی ہے۔
20اَے میرے بیٹے! میری باتوں پر توجُّہ کر۔ میرے کلام پر کان لگا۔ 21اُس کو اپنی آنکھ سے اوجھل نہ ہونے دے۔ اُس کو اپنے دِل میں رکھ۔ 22کیونکہ جو اِس کو پا لیتے ہیں یہ اُن کی حیات اور اُن کے سارے جِسم کی صِحت ہے۔ 23اپنے دِل کی خُوب حِفاظت کر کیونکہ زِندگی کا سرچشمہ وُہی ہے۔ 24کج گو مُنہ تُجھ سے الگ رہے۔ دروغ گو لب تُجھ سے دُور ہوں۔ 25تیری آنکھیں سامنے ہی نظر کریں اور تیری پلکیں سِیدھی رہیں۔ 26اپنے پاؤں کے راستہ کو ہموار بنا اور تیری سب راہیں قائِم رہیں۔ 27نہ دہنے مُڑ نہ بائیں اور پاؤں کو بدی سے ہٹا لے۔
زِناکاری کے خِلاف اِنتباہ
1اَے میرے بیٹے! میری حِکمت پر توجُّہ کر۔ میرے فہم پر کان لگا۔ 2تاکہ تُو تمِیز کو محفُوظ رکھّے اور تیرے لب عِلم کے نِگہبان ہوں۔ 3کیونکہ بیگانہ عَورت کے ہونٹوں سے شہد ٹپکتا ہے اور اُس کا مُنہ تیل سے زِیادہ چِکنا ہے 4پر اُس کا انجام ناگدَونے کی مانِند تلخ اور دو دھاری تلوار کی مانِند تیز ہے۔ 5اُس کے پاؤں مَوت کی طرف جاتے ہیں۔ اُس کے قدم پاتال تک پُہنچتے ہیں۔ 6سو اُسے زِندگی کا ہموار راستہ نہیں مِلتا۔ اُس کی راہیں بے ٹھِکانا ہیں پر وہ بے خبر ہے۔
7اِس لئے اَے میرے بیٹو! میری سُنو اور میرے مُنہ کی باتوں سے برگشتہ نہ ہو۔ 8اُس عَورت سے اپنی راہ دُور رکھ اور اُس کے گھر کے دروازہ کے پاس بھی نہ جا۔ 9اَیسا نہ ہو کہ تُو اپنی آبرُو کِسی غَیر کے اور اپنی عُمر بے رحم کے حوالہ کرے۔ 10اَیسا نہ ہو کہ بیگانے تیری قُوّت سے سیر ہوں اور تیری کمائی کِسی غَیر کے گھر جائے۔ 11اور جب تیرا گوشت اور تیرا جِسم گُھل جائیں تو تُو اپنے انجام پر نَوحہ کرے 12اور کہے مَیں نے تربِیّت سے کَیسی عداوت رکھّی اور میرے دِل نے ملامت کو حقِیر جانا۔ 13نہ مَیں نے اپنے اُستادوں کا کہا مانانہ اپنے تربِیّت کرنے والوں کی سُنی! 14مَیں جماعت اور مجلِس کے درمِیان قریباً سب بُرائیوں میں مُبتلا ہُؤا۔
15تُو پانی اپنے ہی حَوض سے اور بہتا پانی اپنے ہی چشمہ سے پِینا۔ 16کیا تیرے چشمے باہر بہہ جائیں اور پانی کی ندیاں کُوچوں میں؟ 17وہ فقط تیرے ہی لِئے ہوں۔ نہ تیرے ساتھ غَیروں کے لِئے بھی۔ 18تیرا سوتا مُبارک ہو اور تُو اپنی جوانی کی بِیوی کے ساتھ شاد رہ۔ 19پیاری ہرنی اور دِل فریب غزال کی مانِند اُس کی چھاتِیاں تُجھے ہر وقت آسُودہ کریں اور اُس کی مُحبّت تُجھے ہمیشہ فریفتہ رکھّے۔ 20اَے میرے بیٹے! تُجھے بیگانہ عَورت کیوں فریفتہ کرے اور تُو غَیر عَورت سے کیوں ہم آغوش ہو؟ 21کیونکہ اِنسان کی راہیں خُداوند کی آنکھوں کے سامنے ہیں اور وُہی اُس کے سب راستوں کو ہموار بناتا ہے۔ 22شرِیر کو اُسی کی بدکاری پکڑے گی اور وہ اپنے ہی گُناہ کی رسِیّوں سے جکڑا جائے گا۔ 23وہ تربِیّت نہ پانے کے سبب سے مَر جائے گا۔ اور اپنی سخت حماقت کے سبب سے گُمراہ ہو گا۔
دیگر باتوں کے خِلاف اِنتباہ
1اَے میرے بیٹے! اگر تُو اپنے پڑوسی کا ضامِن ہُؤا ہے۔ اگر تُو ہاتھ پر ہاتھ مار کر کِسی بیگانہ کا ذِمّہ وار ہُؤا ہے 2تو تُو اپنے ہی مُنہ کی باتوں میں پھنسا۔ تُو اپنے ہی مُنہ کی باتوں سے پکڑا گیا۔ 3سو اَے میرے بیٹے! چُونکہ تُو اپنے پڑوسی کے ہاتھ میں پھنس گیا ہے۔ اب یہ کر اور اپنے آپ کو بچا لے۔ جا۔ خاکسار بن کر اپنے پڑوسی سے اِصرار کر۔ 4تُو نہ اپنی آنکھوں میں نِیند آنے دے اور نہ اپنی پلکوں میں جھپکی۔ 5اپنے آپ کو ہرنی کی مانِند صیّاد کے ہاتھ سے اور چِڑیا کی مانِند چڑیمار کے ہاتھ سے چُھڑا۔
6اَے کاہِل! چیونٹی کے پاس جا۔ اُس کی روِشوں پر غَور کر اور دانِش مند بن۔ 7جو باوُجُودیکہ اُس کا نہ کوئی سردار نہ ناظِر نہ حاکِم ہے۔ 8گرمی کے مَوسم میں اپنی خُوراک مُہیّا کرتی ہے اور فصل کٹنے کے وقت اپنی خُورِش جمع کرتی ہے۔ 9اَے کاہِل! تُو کب تک پڑا رہے گا؟ تُو نِیند سے کب اُٹھے گا؟ 10تھوڑی سی نِیند۔ ایک اَور جھپکی۔ ذرا پڑے رہنے کو ہاتھ پر ہاتھ۔ 11اِسی طرح تیری مُفلسی راہزن کی طرح اور تیری تنگ دستی مسلّح آدمی کی طرح آ پڑے گی۔
12خبِیث و بدکار آدمی ٹیڑھی تِرچھی زُبان لِئے پِھرتا ہے۔ 13وہ آنکھ مارتا ہے۔ وہ پاؤں سے باتیں اور اُنگلیوں سے اِشارہ کرتا ہے۔ 14اُس کے دِل میں کجی ہے۔ وہ بُرائی کے منصُوبے باندھتا رہتا ہے وہ فِتنہ انگیز ہے۔ 15اِس لئے آفت اُس پر ناگہاں آ پڑے گی۔ وہ یک لخت توڑ دِیا جائے گا اور کوئی چارہ نہ ہو گا۔
16چھ چِیزیں ہیں جِن سے خُداوند کو نفرت ہے بلکہ سات ہیں جِن سے اُسے کراہِیت ہے۔
17اُونچی آنکھیں۔
جُھوٹی زُبان۔
بے گُناہ کا خُون بہانے والے ہاتھ۔
18برُے منصُوبے باندھنے والا دِل۔
شرارت کے لِئے تیز رَو پاؤں۔
19جُھوٹا گواہ جو دروغ گوئی کرتا ہے
اور جو بھائیوں میں نِفاق ڈالتا ہے۔
زِناکاری کے خِلاف اِنتباہ
20اَے میرے بیٹے! اپنے باپ کے فرمان کو بجا لا اور اپنی ماں کی تعلِیم کو نہ چھوڑ۔ 21اِن کو اپنے دِل پر باندھے رکھ اور اپنے گلے کا طَوق بنا لے۔ 22یہ چلتے وقت تیری رہبری اور سوتے وقت تیری نِگہبانی اور جاگتے وقت تُجھ سے باتیں کرے گی۔ 23کیونکہ فرمان چراغ ہے اور تعلِیم نُور اور تربِیّت کی ملامت حیات کی راہ ہے۔ 24تاکہ تُجھ کو برُی عَورت سے بچائے یعنی بیگانہ عَورت کی زُبان کی چاپلُوسی سے۔ 25تُو اپنے دِل میں اُس کے حُسن پر عاشِق نہ ہو اور وہ تُجھ کو اپنی پلکوں سے شِکار نہ کرے۔ 26کیونکہ چھنال کے سبب سے آدمی ٹُکڑے کا مُحتاج ہو جاتا ہے۔ اور زانِیہ قیمتی جان کا شِکار کرتی ہے۔
27کیا ممُکِن ہے کہ آدمی اپنے سِینہ میں آگ رکھّے اور اُس کے کپڑے نہ جلیں؟ 28یا کوئی انگاروں پر چلے اور اُس کے پاؤں نہ جُھلسیں؟ 29وہ بھی اَیسا ہے جو اپنے پڑوسی کی بِیوی کے پاس جاتا ہے۔ جو کوئی اُسے چُھوئے بے سزا نہ رہے گا۔ 30چور اگر بُھوک کے مارے اپنا پیٹ بھرنے کو چوری کرے تو لوگ اُسے حقِیر نہیں جانتے۔ 31پر اگر وہ پکڑا جائے تو سات گُناہ بھرے گا۔ اُسے اپنے گھر کا سارا مال دینا پڑے گا۔ 32جو کِسی عَورت سے زِنا کرتا ہے وہ بے عقل ہے۔ وُہی اَیسا کرتا ہے جو اپنی جان کو ہلاک کرنا چاہتا ہے۔ 33وہ زخم اور ذِلّت اُٹھائے گا اور اُس کی رُسوائی کبھی نہ مِٹے گی۔ 34کیونکہ غَیرت سے آدمی غضب ناک ہوتا ہے اور وہ اِنتقام کے دِن نہیں چھوڑے گا۔ 35وہ کوئی فدِیہ منظُور نہیں کرے گا اور گو تُو بُہت سے اِنعام بھی دے تَو بھی وہ راضی نہ ہو گا۔
1اَے میرے بیٹے! میری باتوں کو مان اور میرے فرمان کو نِگاہ میں رکھ۔ 2میرے فرمان کو بجا لا اور زِندہ رہ اور میری تعلِیم کو اپنی آنکھ کی پُتلی جان۔ 3اُن کو اپنی اُنگلیوں پر باندھ لے۔ اُن کو اپنے دِل کی تختی پر لِکھ لے۔ 4حِکمت سے کہہ تُو میری بِہن ہے اور فہم کو اپنا رِشتہ دار قرار دے۔ 5تاکہ وہ تُجھ کو پرائی عَورت سے بچائیں یعنی بیگانہ عَورت سے جو چاپلُوسی کی باتیں کرتی ہے۔
بدکردار عَورت
6کیونکہ مَیں نے اپنے گھر کی کھِڑکی سے یعنی جھروکے میں سے باہر نِگاہ کی 7اور مَیں نے ایک بے عقل جوان کو نادانوں کے درمِیان دیکھا۔ یعنی نَوجوانوں کے درمِیان وہ مُجھے نظر آیا 8کہ اُس عَورت کے گھر کے پاس گلی کے موڑ سے جا رہا ہے اور اُس نے اُس کے گھر کا راستہ لِیا۔ 9دِن چِھپے شام کے وقت۔ رات کے اندھیرے اور تارِیکی میں 10اور دیکھو! وہاں اُس سے ایک عَورت آ مِلی جو دِل کی چالاک اور کسبی کا لِباس پہنے تھی۔ 11وہ غَوغائی اور خُود سر ہے۔ اُس کے پاؤں اپنے گھر میں نہیں ٹِکتے۔ 12ابھی وہ کُوچوں میں ہے۔ ابھی بازاروں میں اور ہر موڑ پر گھات میں بَیٹھتی ہے۔ 13سو اُس نے اُس کو پکڑ کر چُوما اور بے حیا مُنہ سے اُسے کہنے لگی 14سلامتی کی قُربانی کے ذبِیحے مُجھ پر فرض تھے۔ آج مَیں نے اپنی نذریں ادا کی ہیں۔ 15اِسی لئے مَیں تیری مُلاقات کو نِکلی کہ کِسی طرح تیرا دِیدار حاصِل کرُوں۔ سو تُو مُجھے مِل گیا۔ 16مَیں نے اپنے پلنگ پر کامدار غالِیچے اور مِصرؔ کے سُوت کے دھاری دار کپڑے بِچھائے ہیں۔ 17مَیں نے اپنے بِستر کو مُر اور عُود اور دارچِینی سے مُعطّر کِیا ہے۔ 18آ ہم صُبح تک دِل بھر کر عِشق بازی کریں اور مُحبّت کی باتوں سے دِل بہلائیں۔ 19کیونکہ میرا شَوہر گھر میں نہیں۔ اُس نے دُور کا سفر کِیا ہے۔ 20وہ اپنے ساتھ روپَے کی تَھیلی لے گیا ہے اور پُورے چاند کے وقت گھر آئے گا۔ 21اُس نے مِیٹھی مِیٹھی باتوں سے اُس کو پُھسلا لِیا اور اپنے لبوں کی چاپلُوسی سے اُس کو بہکا لِیا۔ 22وہ فوراً اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔ جَیسے بَیل ذبح ہونے کو جاتا ہے یا بیڑیوں میں احمق سزا پانے کو۔ 23جَیسے پرِندہ جال کی طرف تیز جاتا ہے اور نہیں جانتا کہ وہ اُس کی جان کے لِئے ہے۔ حتّیٰ کہ تِیر اُس کے جگر کے پار ہو جائے گا۔
24سو اب اَے بیٹو! میری سُنو اور میرے مُنہ کی باتوں پر توجُّہ کرو۔ 25تیرا دِل اُس کی راہوں کی طرف مائِل نہ ہو۔ تُو اُس کے راستوں میں گُمراہ نہ ہونا۔ 26کیونکہ اُس نے بُہتوں کو زخمی کر کے گِرا دِیا ہے۔ بلکہ اُس کے مقتُول بے شُمار ہیں۔ 27اُس کا گھر پاتال کا راستہ ہے اور مَوت کی کوٹھریوں کو جاتا ہے۔
حِکمت کی تعرِیف و تَوصیِف
1کیا حِکمت پُکار نہیں رہی
اور فہم آواز بُلند نہیں کر رہا؟
2وہ راہ کے کنارے کی اُونچی جگہوں کی چوٹِیوں پر
جہاں سڑکیں مِلتی ہیں کھڑی ہوتی ہے۔
3پھاٹکوں کے پاس شہر کے مدخل پر
یعنی دروازوں کے مدخل پر وہ زور سے
پُکارتی ہے۔
4اَے آدمِیو! مَیں تُم کو پُکارتی ہُوں
اور بنی آدمؔ کو آواز دیتی ہُوں۔
5اَے سادہ دِلو! ہوشیاری سِیکھو
اور اَے احمقو! دانا دِل بنو۔
6سُنو! کیونکہ مَیں لطِیف باتیں کہُوں گی
اور میرے لبوں سے راستی کی باتیں نِکلیں گی۔
7اِس لِئے کہ میرا مُنہ سچّائی کو بیان کرے گا اور
میرے ہونٹوں کو شرارت سے نفرت ہے۔
8میرے مُنہ کی سب باتیں صداقت کی ہیں۔
اُن میں کُچھ ٹیڑھا تِرچھا نہیں ہے۔
9سمجھنے والے کے لِئے وہ سب صاف ہیں
اور عِلم حاصِل کرنے والوں کے لِئے
راست ہیں۔
10چاندی کو نہیں بلکہ میری تربِیّت کو قبُول کرو
اور کُندن سے بڑھ کر عِلم کو۔
11کیونکہ حِکمت مرجان سے افضل ہے
اور سب مرغُوب چِیزوں میں بے نظِیر۔
12مُجھ حِکمت نے ہوشیاری کو اپنا مسکن بنایا ہے
اور عِلم اور تمِیز کو پا لیتی ہُوں۔
13خُداوند کا خَوف بدی سے عداوت ہے۔
غرُور اور گھمنڈ اور بُری راہ
اور کج گو مُنہ سے مُجھے نفرت ہے۔
14مشوَرت اور حِمایت میری ہیں۔
فہم مَیں ہی ہُوں۔ مُجھ میں قُدرت ہے۔
15میری بدَولت بادشاہ سلطنت کرتے
اور اُمرا اِنصاف کا فتویٰ دیتے ہیں۔
16میری ہی بدَولت حاکِم حُکُومت کرتے ہیں
اور سردار یعنی دُنیا کے سب قاضی بھی۔
17جو مُجھ سے مُحبّت رکھتے ہیں مَیں اُن سے مُحبّت
رکھتی ہُوں
اور جو مُجھے دِل سے ڈُھونڈتے ہیں وہ مُجھے پا
لیں گے۔
18دَولت و عِزّت میرے ساتھ ہیں۔
بلکہ دائمِی دَولت اور صداقت بھی۔
19میرا پَھل سونے سے بلکہ کُندن سے بھی بِہتر ہے
اور میرا حاصِل خالِص چاندی سے۔
20مَیں صداقت کی راہ پر
اِنصاف کے راستوں میں چلتی ہُوں۔
21تاکہ مَیں اُن کو جو مُجھ سے مُحبّت رکھتے ہیں مال
کے وارِث بناؤُں
اور اُن کے خزانوں کو بھر دُوں۔
22خُداوند نے اِنتظامِ عالَم کے شرُوع میں
اپنی قدِیمی صنعتوں سے پہلے مُجھے پَیدا کِیا۔
23مَیں ازل سے یعنی اِبتدا ہی سے مُقرّر ہُوئی۔
اِس سے پہلے کہ زمِین تھی۔
24مَیں اُس وقت پَیدا ہُوئی جب گہراؤ نہ تھے۔
جب پانی سے بھرے ہُوئے چشمے بھی نہ تھے۔
25مَیں پہاڑوں کے قائِم کِئے جانے سے پہلے
اور ٹِیلوں سے پہلے خلق ہُوئی۔
26جب کہ اُس نے ابھی نہ زمِین کو بنایا تھا نہ مَیدانوں کو
اور نہ زمِین کی خاک کی اِبتدا تھی۔
27جب اُس نے آسمان کو قائِم کِیا مَیں وہِیں تھی۔
جب اُس نے سمُندر کی سطح پر دائِرہ کھینچا۔
28جب اُس نے اُوپر افلاک کو اُستوار کِیا
اور گہراؤ کے سوتے مضبُوط ہو گئے۔
29جب اُس نے سمُندر کی حد ٹھہرائی
تاکہ پانی اُس کے حُکم کو نہ توڑے۔
جب اُس نے زمِین کی بُنیاد کے نِشان لگائے
30اُس وقت ماہِر کارِیگر کی مانِند مَیں اُس کے
پاس تھی
اور مَیں ہر روز اُس کی خُوشنُودی تھی
اور ہمیشہ اُس کے حضُور شادمان رہتی تھی۔
31آبادی کے لائِق زمِین سے شادمان تھی
اور میری خُوشنُودی بنی آدمؔ کی صُحبت میں تھی۔
32اِس لِئے اَے بیٹو! میری سنُو
کیونکہ مُبارک ہیں وہ جو میری راہوں پر
چلتے ہیں۔
33تربِیّت کی بات سُنو اور دانا بنو
اور اِس کو ردّ نہ کرو۔
34مُبارک ہے وہ آدمی جو میری سُنتا ہے
اور ہر روز میرے پھاٹکوں پر اِنتظار کرتا ہے
اور میرے دروازوں کی چَوکھٹوں پر ٹھہرا
رہتا ہے۔
35کیونکہ جو مُجھ کو پاتا ہے زِندگی پاتا ہے
اور وہ خُداوند کا مقبُول ہو گا۔
36لیکن جو مُجھ سے بھٹک جاتا ہے اپنی ہی جان کو
نُقصان پُہنچاتا ہے۔
مُجھ سے عداوت رکھنے والے سب مَوت سے
مُحبّت رکھتے ہیں۔
حِکمت اور حماقت کا موازنہ
1حِکمت نے اپنا گھر بنا لِیا۔ اُس نے اپنے ساتوں سُتُون تراش لِئے ہیں۔ 2اُس نے اپنے جانوروں کو ذبح کر لِیا اور اپنی مَے مِلا کر تیّار کر لی۔ اُس نے اپنا دسترخوان بھی چُن لِیا۔ 3اُس نے اپنی سہیلیوں کو روانہ کِیا ہے۔ وہ خُود شہر کی اُونچی جگہوں پر پُکارتی ہے۔ 4جو سادہ دِل ہے اِدھر آ جائے۔ اور بے عقل سے وہ یہ کہتی ہے 5آؤ! میری روٹی میں سے کھاؤ اور میری مِلائی ہُوئی مَے میں سے پِیو۔ 6اَے سادہ دِلو! باز آؤ اور زِندہ رہو اور فہم کی راہ پر چلو۔
7ٹھٹھّاباز کو تنبِیہ کرنے والا لَعن طعن اُٹھائے گا اور شرِیر کو ملامت کرنے والے پر دھبّا لگے گا۔ 8ٹھٹّھاباز کو ملامت نہ کر۔ نہ ہو کہ وہ تُجھ سے عداوت رکھنے لگے۔ دانا کو ملامت کر اور وہ تُجھ سے مُحبّت رکھّے گا۔ 9دانا کو تربِیّت کر اور وہ اَور بھی دانا بن جائے گا۔ صادِق کو سِکھا اور وہ عِلم میں ترقّی کرے گا۔
10خُداوند کا خَوف حِکمت کا شرُوع ہے اور اُس قُدُّوس کی پہچان فہم ہے۔ 11کیونکہ میری بدَولت تیرے ایّام بڑھ جائیں گے اور تیری زِندگی کے سال زِیادہ ہوں گے۔ 12اگر تُو دانا ہے تو اپنے لِئے اور اگر تُو ٹھٹّھاباز ہے تو خُود ہی بُھگتے گا۔
13احمق عَورت غَوغائی ہے۔ وہ نادان ہے اور کُچھ نہیں جانتی۔ 14وہ اپنے گھر کے دروازہ پر شہر کی اُونچی جگہوں میں بَیٹھ جاتی ہے 15تاکہ آنے جانے والوں کو بُلائے جو اپنے اپنے راستہ پر سِیدھے جا رہے ہیں۔ 16سادہ دِل اِدھر آ جائیں اور بے عقل سے وہ یہ کہتی ہے 17چوری کا پانی مِیٹھا ہے اور پوشِیدگی کی روٹی لذِیذ 18پر وہ نہیں جانتا کہ وہاں مُردے پڑے ہیں اور اُس عَورت کے مِہمان پاتال کی تہہ میں ہیں۔
سُلیماؔن کی امثال
1سُلیمان کی امثال
دانا بیٹا باپ کو خُوش رکھتا ہے لیکن احمق بیٹا اپنی ماں کا غم ہے۔
2شرارت کے خزانے عبث ہیں لیکن صداقت مَوت سے چُھڑاتی ہے۔
3خُداوند صادِق کی جان کو فاقہ نہ کرنے دے گا پر شرِیروں کی ہوس کو دُور و دفع کرے گا۔
4جو ڈِھیلے ہاتھ سے کام کرتا ہے کنگال ہو جاتا ہے لیکن مِحنتی کا ہاتھ دَولت مند بنا دیتا ہے۔
5وہ جو گرمی میں جمع کرتا ہے دانا بیٹا ہے پر وہ بیٹا جو دِرَو کے وقت سوتا رہتا ہے شرم کا باعِث ہے۔
6صادِق کے سر پر برکتیں ہوتی ہیں لیکن شرِیروں کے مُنہ کو ظُلم ڈھانکتا ہے۔
7راست آدمی کی یادگار مُبارک ہے لیکن شرِیروں کا نام سڑ جائے گا۔
8دانا دِل فرمان بجا لائے گا پر بکواسی احمق پچھاڑ کھائے گا۔
9راست رَو بے کھٹکے چلتا ہے لیکن جو کج روی کرتا ہے ظاہِر ہو جائے گا۔
10آنکھ مارنے والا رنج پُہنچاتا ہے اور بکواسی احمق پچھاڑ کھائے گا۔
11صادِق کا مُنہ حیات کا چشمہ ہے لیکن شرِیروں کے مُنہ کو ظُلم ڈھانکتا ہے۔
12عداوت جھگڑے پَیدا کرتی ہے لیکن مُحبّت سب خطاؤں کو ڈھانک دیتی ہے۔
13عقل مند کے لبوں پر حِکمت ہے لیکن بے عقل کی پِیٹھ کے لِئے لٹھ ہے۔
14دانا آدمی عِلم جمع کرتے ہیں لیکن احمق کا مُنہ قرِیبی ہلاکت ہے۔
15دَولت مند کی دَولت اُس کا مُحکم شہر ہے۔ کنگال کی ہلاکت اُسی کی تنگ دستی ہے۔
16صادِق کی محِنت زِندگانی کا باعِث ہے۔ شرِیر کی اِقبال مندی گُناہ کراتی ہے۔
17تربِیّت پذِیر زِندگی کی راہ پر ہے لیکن ملامت کو ترک کرنے والا گُمراہ ہو جاتا ہے۔
18عداوت کو چِھپانے والا دروغ گو ہے اور تُہمت لگانے والا احمق ہے۔
19کلام کی کثرت خطا سے خالی نہیں لیکن ہونٹوں کو قابُو میں رکھنے والا دانا ہے۔
20صادِق کی زُبان خالِص چاندی ہے۔ شرِیروں کے دِل بے قدر ہیں۔
21صادِق کے ہونٹ بُہتوں کو غذا پُہنچاتے ہیں لیکن احمق بے عقلی سے مَرتے ہیں۔
22خُداوند ہی کی برکت دَولت بخشتی ہے اور وہ اُس کے ساتھ دُکھ نہیں مِلاتا۔
23احمق کے لِئے شرارت کھیل ہے پر حِکمت عقل مند کے لِئے ہے۔
24شرِیر کا خَوف اُس پر آ پڑے گا اور صادِقوں کی مُراد پُوری ہو گی۔
25جب بگُولا گُذرتا ہے تو شرِیر نیست ہو جاتا ہے لیکن صادِق ابدی بُنیاد ہے۔
26جَیسا دانتوں کے لِئے سِرکہ اور آنکھوں کے لِئے دُھواں وَیسا ہی کاہِل اپنے بھیجنے والوں کے لِئے ہے۔
27خُداوند کا خَوف عُمر کی درازی بخشتا ہے لیکن شرِیروں کی زِندگی کوتاہ کر دی جائے گی۔
28صادِقوں کی اُمّید خُوشی لائے گی لیکن شرِیروں کی توقُّع خاک میں مِل جائے گی۔
29خُداوند کی راہ راست بازوں کے لِئے پناہ گاہ لیکن بدکرداروں کے لِئے ہلاکت ہے۔
30صادِقوں کو کبھی جُنبِش نہ ہو گی لیکن شرِیر زمِین پر قائِم نہیں رہیں گے
31صادِق کے مُنہ سے حِکمت نِکلتی ہے لیکن کج گو زُبان کاٹ ڈالی جائے گی۔
32صادِق کے ہونٹ پسندیدہ بات سے آشنا ہیں لیکن شرِیروں کے مُنہ کج گوئی سے۔
1دغا کے ترازُو سے خُداوند کو نفرت ہے لیکن پُورا باٹ اُس کی خُوشی ہے۔
2تکبُّر کے ہمراہ رُسوائی آتی ہے لیکن خاکساروں کے ساتھ حِکمت ہے۔
3راست بازوں کی راستی اُن کی راہنُما ہو گی لیکن دغابازوں کی کج رَوی اُن کو برباد کرے گی۔
4قہر کے دِن مال کام نہیں آتا لیکن صداقت مَوت سے رہائی دیتی ہے۔
5کامِل کی صداقت اُس کی راہنُمائی کرے گی لیکن شرِیر اپنی ہی شرارت سے گِر پڑے گا۔
6راست بازوں کی صداقت اُن کو رہائی دے گی لیکن دغاباز اپنی ہی بدنیّتی میں پھنس جائیں گے۔
7مَرنے پر شرِیر کی توقُّع خاک میں مِل جاتی ہے اور ظالِموں کی اُمّید نیست ہو جاتی ہے۔
8صادِق مُصِیبت سے رہائی پاتا ہے اور شرِیر اُس میں پڑ جاتا ہے۔
9بے دِین اپنی باتوں سے اپنے پڑوسی کو ہلاک کرتا ہے لیکن صادِق عِلم کے ذرِیعہ سے رہائی پائے گا۔
10صادِقوں کی خُوش حالی سے شہر خُوش ہوتا ہے اور شرِیروں کی ہلاکت پر خُوشی کی للکار ہوتی ہے۔
11راست بازوں کی دُعا سے شہر سرفرازی پاتا ہے لیکن شرِیروں کی باتوں سے برباد ہوتا ہے۔
12اپنے پڑوسی کی تحقِیر کرنے والا بے عقل ہے لیکن صاحبِ فہم خاموش رہتا ہے۔
13جو کوئی لُتراپن کرتا پِھرتا ہے راز فاش کرتا ہے لیکن جِس میں وفا کی رُوح ہے وہ رازدار ہے۔
14نیک صلاح کے بغَیر لوگ تباہ ہوتے ہیں لیکن صلاح کاروں کی کثرت میں سلامتی ہے۔
15جو بیگانہ کا ضامِن ہوتا ہے سخت نُقصان اُٹھائے گا لیکن جِس کو ضمانت سے نفرت ہے وہ بے خطر ہے۔
16نیک سِیرت عَورت عِزّت پاتی ہے
اور تُند خُو آدمی مال حاصِل کرتے ہیں۔
17رحم دِل اپنی جان کے ساتھ نیکی کرتا ہے لیکن بے رحم اپنے جِسم کو دُکھ دیتا ہے۔
18شرِیر کی کمائی باطِل ہے لیکن صداقت بونے والا حقِیقی اجر پاتا ہے۔
19صداقت پر قائِم رہنے والا زِندگی حاصِل کرتا ہے اور بدی کا پَیرو اپنی مَوت کو پُہنچتا ہے۔
20کج دِلوں سے خُداوند کو نفرت ہے لیکن کامِل رفتار اُس کی خُوشنُودی ہیں۔
21یقِیناً شرِیر بے سزا نہ چُھوٹے گا لیکن صادِقوں کی نسل رہائی پائے گی۔
22بے تِمیز عَورت میں خُوب صُورتی گویا سُؤر کی ناک میں سونے کی نَتھ ہے۔
23صادِقوں کی تمنّا صِرف نیکی ہے لیکن شرِیروں کی اُمّید غضب ہے۔
24کوئی تو بِتھراتا ہے پر تَو بھی ترقّی کرتا ہے اور کوئی واجِبی خرچ سے دریغ کرتا ہے پر تَو بھی کنگال ہے۔
25فیّاض دِل موٹا ہو جائے گا اور سیراب کرنے والا خُود بھی سیراب ہو گا۔
26جو غلّہ روک رکھتا ہے لوگ اُس پر لَعنت کریں گے لیکن جو اُسے بیچتا ہے اُس کے سر پر برکت ہو گی۔
27جو دِل سے نیکی کی تلاش میں ہے مقبُولِیت کا طالِب ہے لیکن جو بدی کی تلاش میں ہے وہ اُسی کے آگے آئے گی۔
28جو اپنے مال پر بھروسا کرتا ہے گِر پڑے گا لیکن صادِق ہرے پتّوں کی طرح سرسبز ہوں گے۔
29جو اپنے گھرانے کو دُکھ دیتا ہے ہوا کا وارِث ہو گا
اور احمق دانا دِل کا خادِم بنے گا۔
30صادِق کا پَھل حیات کا درخت ہے اور جو دانِش مند ہے دِلوں کو موہ لیتا ہے۔
31دیکھ صادِق کو زمِین پر بدلہ دِیا جائے گا تو کِتنا زِیادہ شرِیر اور گُنہگار کو!
1جو تربِیّت کو دوست رکھتا ہے وہ عِلم کو دوست رکھتا ہے لیکن جو تنبِیہ سے نفرت رکھتا ہے وہ حَیوان ہے۔
2نیک آدمی خُداوند کا مقبُول ہو گا لیکن بُرے منصُوبے باندھنے والے کو وہ مُجرِم ٹھہرائے گا۔
3آدمی شرارت سے پایدار نہیں ہو گا لیکن صادِقوں کی جڑ کو کبھی جُنبِش نہ ہو گی۔
4نیک عَورت اپنے شَوہر کے لِئے تاج ہے لیکن ندامت لانے والی اُس کی ہڈّیوں میں بوسِیدگی کی مانِند ہے۔
5صادِقوں کے خیالات درُست ہیں لیکن شرِیروں کی مشوَرت مکر ہے۔
6شرِیروں کی باتیں یہی ہیں کہ خُون کرنے کے لِئے تاک میں بَیٹھیں لیکن صادِقوں کی باتیں اُن کو رہائی دیں گی۔
7شرِیر پچھاڑ کھاتے اور نیست ہوتے ہیں لیکن صادِقوں کا گھر قائِم رہے گا۔
8آدمی کی تعرِیف اُس کی عقل مندی کے مُطابِق کی جاتی ہے لیکن بے عقل حِقیر ہو گا۔
9جو چھوٹا سمجھا جاتا ہے لیکن اُس کے پاس ایک نَوکر ہے اُس سے بِہتر ہے جو اپنے آپ کو بڑا جانتا اور روٹی کا مُحتاج ہے۔
10صادِق اپنے چَوپائے کی جان کا خیال رکھتا ہے لیکن شرِیروں کی رحمت بھی عَین ظُلم ہے۔
11جو اپنی زمِین میں کاشت کاری کرتا ہے روٹی سے سیر ہو گا لیکن بطالت کا پَیرو بے عقل ہے۔
12شرِیر بدکرداروں کے دام کا مُشتاق ہے لیکن صادِقوں کی جڑ پھلتی ہے۔
13لبوں کی خطاکاری میں شرِیر کے لِئے پھندا ہے لیکن صادِق مُصِیبت سے بچ نِکلے گا۔
14آدمی کے کلام کا پَھل اُس کو نیکی سے آسُودہ کرے گا اور اُس کے ہاتھوں کے کِئے کی جزا اُس کو مِلے گی۔
15احمق کی روِش اُس کی نظر میں درُست ہے لیکن دانا نصِیحت کو سُنتا ہے۔
16احمق کا غضب فوراً ظاہِر ہو جاتا ہے لیکن ہوشیار ندامت کو چِھپاتا ہے۔
17راست گو صداقت ظاہِر کرتا ہے لیکن جُھوٹا گواہ دغابازی۔
18بے تامُّل بولنے والے کی باتیں تلوار کی طرح چھیدتی ہیں لیکن دانِش مند کی زُبان صِحت بخش ہے۔
19سچّے ہونٹ ہمیشہ تک قائِم رہیں گے لیکن جُھوٹی زُبان صِرف دَم بھر کی ہے۔
20بدی کے منصُوبے باندھنے والوں کے دِل میں دغا ہے لیکن صُلح کی مشوَرت دینے والوں کے لِئے خُوشی ہے
21صادِق پر کوئی آفت نہیں آئے گی لیکن شرِیر بلا میں مُبتلا ہوں گے۔
22جُھوٹے لبوں سے خُداوند کو نفرت ہے لیکن راست کار اُس کی خُوشنُودی ہیں۔
23ہوشیار آدمی عِلم کو چِھپاتا ہے لیکن احمق کا دِل حماقت کی منادی کرتا ہے۔
24مِحنتی آدمی کا ہاتھ حُکمران ہو گا۔ لیکن سُست آدمی باج گُذار بنے گا۔
25آدمی کا دِل فِکرمندی سے دَب جاتا ہے لیکن اچھّی بات سے خُوش ہوتا ہے۔
26صادِق اپنے ہمسایہ کی راہنُمائی کرتا ہے لیکن شرِیروں کی روِش اُن کو گمُراہ کر دیتی ہے۔
27سُست آدمی شِکار پکڑ کر کباب نہیں کرتا لیکن اِنسان کی گِران بہا دَولت مِحنتی پاتا ہے۔
28صداقت کی راہ میں زِندگی ہے اور اُس کے راستہ میں ہرگِز مَوت نہیں۔
1دانِش مند بیٹا اپنے باپ کی تعلِیم کو سُنتا ہے لیکن ٹھٹّھاباز سرزنِش پر کان نہیں لگاتا۔
2آدمی اپنے کلام کے پَھل سے اچھّا کھائے گا لیکن دغابازوں کی جان کے لِئے سِتم ہے۔
3اپنے مُنہ کی نِگہبانی کرنے والا اپنی جان کی حِفاظت کرتا ہے لیکن جو اپنے ہونٹ پسارتا ہے ہلاک ہو گا۔
4سُست آدمی آرزُو کرتا ہے پر کُچھ نہیں پاتا لیکن مِحنتی کی جان فربہ ہو گی۔
5صادِق کو جُھوٹ سے نفرت ہے لیکن شرِیر نفرت انگیز و رُسوا ہوتا ہے۔
6صداقت راست رَو کی حِفاظت کرتی ہے لیکن شرارت شرِیر کو گِرا دیتی ہے۔
7کوئی اپنے آپ کو دَولت مند جتاتا ہے لیکن نادار ہے اور کوئی اپنے آپ کو کنگال بتاتا ہے پر بڑا مال دار ہے۔
8آدمی کی جان کا کفّارہ اُس کا مال ہے پر کنگال دھمکی کو نہیں سُنتا۔
9صادِقوں کا چراغ روشن رہے گا لیکن شرِیروں کا دِیا بُجھایا جائے گا۔
10تکبُّر سے صِرف جھگڑا پَیدا ہوتا ہے لیکن مشوَرت پسند کے ساتھ حِکمت ہے۔
11جو دَولت بطالت سے حاصِل کی جائے کم ہو جائے گی لیکن محِنت سے جمع کرنے والے کی دَولت بڑھتی رہے گی۔
12اُمّید کے بر آنے میں تاخِیر دِل کو بِیمار کرتی ہے پر آرزُو کا پُورا ہونا زِندگی کا درخت ہے۔
13جو کلام کی تحقِیر کرتا ہے اپنے آپ پر ہلاکت لاتا ہے پر جو فرمان سے ڈرتا ہے اجر پائے گا۔
14دانِش مند کی تعلِیم حیات کا چشمہ ہے جو مَوت کے پھندوں سے چُھٹکارے کا باعِث ہو۔
15فہم کی درُستی مقبُولِیت بخشتی ہے لیکن دغابازوں کی راہ کٹھن ہے۔
16ہر ایک ہوشیار آدمی دانائی سے کام کرتا ہے پر احمق اپنی حماقت کو پَھیلا دیتا ہے۔
17شرِیر قاصِد بلا میں گرِفتار ہوتا ہے پر دِیانت دار ایلچی صِحت بخش ہے۔
18تربِیّت کو ردّ کرنے والا کنگال اور رُسوا ہو گا پر وہ جو تنبِیہ کا لِحاظ رکھتا ہے عِزّت پائے گا۔
19جب مُراد بر آتی ہے تب جی بُہت خُوش ہوتا ہے پر بدی کو ترک کرنے سے احمق کو نفرت ہے۔
20وہ جو داناؤں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہو گا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کِیا جائے گا۔
21بدی گنُہگاروں کا پِیچھا کرتی ہے پر صادِقوں کو نیک جزا مِلے گی۔
22نیک آدمی اپنے پوتوں کے لِئے مِیراث چھوڑتا ہے پر گُنہگار کی دَولت صادِقوں کے لِئے فراہم کی جاتی ہے۔
23کنگالوں کی کھیتی میں بُہت خُوراک ہوتی ہے پر اَیسے لوگ بھی ہیں جو بے اِنصافی سے برباد ہو جاتے ہیں۔
24وہ جو اپنی چھڑی کو باز رکھتا ہے اپنے بیٹے سے کِینہ رکھتا ہے پر وہ جو اُس سے مُحبّت رکھتا ہے بر وقت اُس کو تنبِیہ کرتا ہے۔
25صادِق کھا کر سیر ہو جاتا ہے پر شرِیر کا پیٹ نہیں بھرتا۔
1دانا عَورت اپنا گھر بناتی ہے پر احمق اُسے اپنے ہی ہاتھوں سے برباد کرتی ہے۔
2راست رَو خُداوند سے ڈرتا ہے پر کج رَو اُس کی حقارت کرتا ہے۔
3احمق میں سے غرُور پُھوٹ نِکلتا ہے پر دانِش مندوں کے لب اُن کی نِگہبانی کرتے ہیں۔
4جہاں بَیل نہیں وہاں چَرنی صاف ہے لیکن غّلہ کی افزایش بَیل کے زور سے ہے۔
5دِیانت دار گواہ جُھوٹ نہیں بولتا لیکن جُھوٹا گواہ جُھوٹی باتیں بیان کرتا ہے۔
6ٹھٹّھاباز حِکمت کی تلاش کرتا ہے اور نہیں پاتا لیکن صاحبِ فہم کو عِلم آسانی سے حاصِل ہوتا ہے۔
7احمق سے کنارہ کر کیونکہ تُو اُس میں عِلم کی باتیں نہیں پائے گا۔
8ہوشیار کی حِکمت یہ ہے کہ اپنی راہ پہچانے لیکن احمقوں کی حماقت دھوکا ہے۔
9احمق گُناہ کر کے ہنستے ہیں پر راست کاروں میں رضامندی ہے۔
10اپنی تلخی کو دِل ہی خُوب جانتا ہے اور بیگانہ اُس کی خُوشی میں دخل نہیں رکھتا۔
11شرِیر کا گھر برباد ہو جائے گا پر راست آدمی کا خَیمہ آباد رہے گا۔
12اَیسی راہ بھی ہے جو اِنسان کو سِیدھی معلُوم ہوتی ہے پر اُس کی اِنتہا میں مَوت کی راہیں ہیں۔
13ہنسنے میں بھی دِل غمگِین ہے اور شادمانی کا انجام غم ہے۔
14برگشتہ دِل اپنی روِش کا اجر پاتا ہے اور نیک آدمی اپنے کام کا۔
15نادان ہر بات کا یقِین کر لیتا ہے لیکن ہوشیار آدمی اپنی روِش کو دیکھتا بھالتا ہے۔
16دانا ڈرتا ہے اور بدی سے الگ رہتا ہے پر احمق جھنجُھلاتا ہے اور بیباک رہتا ہے۔
17زُود رنج بے وقُوفی کرتا ہے اور بُرے منصُوبے باندھنے والا گھِنَونا ہے۔
18نادان حماقت کی مِیراث پاتے ہیں پر ہوشیاروں کے سر پر عِلم کا تاج ہے۔
19شرِیر نیکوں کے سامنے جُھکتے ہیں اور خبِیث صادِقوں کے دروازوں پر۔
20کنگال سے اُس کا ہمسایہ بھی بیزار ہے پر مال دار کے دوست بُہت ہیں۔
21اپنے ہمسایہ کو حِقیر جاننے والا گُناہ کرتا ہے لیکن کنگال پر رحم کرنے والا مُبارک ہے۔
22کیا بدی کے مُوجِد گُمراہ نہیں ہوتے؟ پر شفقت اور سچّائی نیکی کے مُوجِد کے لِئے ہیں۔
23ہر طرح کی محِنت میں نفع ہے پر مُنہ کی باتوں میں محض مُحتاجی ہے۔
24داناؤں کا تاج اُن کی دَولت ہے پر احمقوں کی حماقت ہی حماقت ہے۔
25سچّا گواہ جان بچانے والا ہے پر دروغ گو دغابازی کرتا ہے۔
26خُداوند کے خَوف میں قوّی اُمّید ہے اور اُس کے فرزندوں کو پناہ کی جگہ مِلتی ہے۔
27خُداوند کا خَوف حیات کا چشمہ ہے جو مَوت کے پھندوں سے چُھٹکارے کا باعِث ہے۔
28رعایا کی کثرت میں بادشاہ کی شان ہے پر لوگوں کی کمی میں حاکِم کی تباہی ہے۔
29جو قہر کرنے میں دِھیما ہے بڑا عقل مند ہے پر وہ جو جھکّی ہے حماقت کو بڑھاتا ہے۔
30مُطمئِن دِل جِسم کی جان ہے لیکن حسد ہڈِّیوں کی بوسِیدگی ہے۔
31مِسکِین پر ظُلم کرنے والا اُس کے خالِق کی اِہانت کرتا ہے لیکن اُس کی تعظِیم کرنے والا مُحتاجوں پر رحم کرتا ہے۔
32شرِیر اپنی شرارت میں پست کِیا جاتا ہے لیکن صادِق مَرنے پر بھی اُمیدوار ہے۔
33حِکمت عقل مند کے دِل میں قائِم رہتی ہے پر احمقوں کا دِلی راز فاش ہو جاتا ہے۔
34صداقت قَوم کو سرفرازی بخشتی ہے پر گُناہ سے اُمّتوں کی رُسوائی ہے۔
35عقل مند خادِم پر بادشاہ کی نظرِ عنایت ہے پر اُس کا قہر اُس پر ہے جو رسُوائی کا باعِث ہے۔
1نرم جواب قہر کو دُور کر دیتا ہے پر کرخت باتیں غضب انگیز ہیں۔
2داناؤں کی زُبان عِلم کا درُست بیان کرتی ہے۔ پر احمقوں کا مُنہ حماقت اُگلتا ہے۔
3خُداوند کی آنکھیں ہر جگہ ہیں اور نیکوں اور بدوں کی نِگران ہیں۔
4صِحت بخش زُبان حیات کا درخت ہے پر اُس کی کج گوئی رُوح کی شِکستگی کا باعِث ہے۔
5احمق اپنے باپ کی تربِیّت کو حِقیر جانتا ہے پر تنبِیہ کا لِحاظ رکھنے والا ہوشیار ہو جاتا ہے۔
6صادِق کے گھر میں بڑا خزانہ ہے پر شرِیر کی آمدنی میں پریشانی ہے۔
7داناؤں کے لب عِلم پَھیلاتے ہیں پر احمقوں کے دِل اَیسے نہیں۔
8شرِیروں کے ذبِیحہ سے خُداوند کو نفرت ہے پر راست کار کی دُعا اُس کی خُوشنُودی ہے۔
9شرِیروں کی روِش سے خُداوند کو نفرت ہے پر وہ صداقت کے پَیرو سے مُحبّت رکھتا ہے۔
10راہ سے بھٹکنے والے کے لِئے سخت تادِیب ہے اور تنبِیہ سے نفرت کرنے والا مَرے گا۔
11جب پاتال اور جہنّم خُداوند کے حضُور کُھلے ہیں تو بنی آدمؔ کے دِل کا کیا ذِکر؟
12ٹھٹّھاباز تنبِیہ کو دوست نہیں رکھتا اور داناؤں کی مجلِس میں ہرگِز نہیں جاتا۔
13خُوش دِلی خندہ رُوئی پَیدا کرتی ہے پر دِل کی غمگِینی سے اِنسان شِکستہ خاطِر ہوتا ہے۔
14صاحبِ فہم کا دِل عِلم کا طالِب ہے پر احمقوں کی خُوراک حماقت ہے۔
15مُصِیبت زدہ کے تمام ایّام بُرے ہیں پر خُوش دِل ہمیشہ جشن کرتا ہے۔
16تھوڑا جو خُداوند کے خَوف کے ساتھ ہو اُس بڑے گنج سے جو پریشانی کے ساتھ ہو بِہتر ہے۔
17مُحبّت والے گھر میں ذرا سا ساگ پات عداوت والے گھر میں پلے ہُوئے بَیل سے بِہتر ہے۔
18غضب ناک آدمی فِتنہ برپا کرتا ہے پر جو قہر میں دِھیما ہے جھگڑا مِٹاتا ہے۔
19کاہِل کی راہ کانٹوں کی آڑ سی ہے پر راست کاروں کی روِش شاہراہ کی مانِند ہے۔
20دانا بیٹا باپ کو خُوش رکھتا ہے پر احمق اپنی ماں کی تحِقیر کرتا ہے۔
21بے عقل کے لِئے حماقت شادمانی کا باعِث ہے پر صاحبِ فہم اپنی روِش کو درُست کرتا ہے۔
22صلاح کے بغَیر اِرادے پُورے نہیں ہوتے پر صلاح کاروں کی کثرت سے قیام پاتے ہیں۔
23آدمی اپنے مُنہ کے جواب سے مسرُور ہوتا ہے اور باموقع بات کیا خُوب ہے!
24دانا کے لِئے زِندگی کی راہ اُوپر کو جاتی ہے تاکہ وہ پاتال میں اُترنے سے بچ جائے۔
25خُداوند مغرُوروں کا گھر ڈھا دیتا ہے پر وہ بیوہ کے سوانے کو قائِم کرتا ہے۔
26بُرے منصُوبوں سے خُداوند کو نفرت ہے پر پاک لوگوں کا کلام پسندِیدہ ہے۔
27نفع کا لالچی اپنے گھرانے کو پریشان کرتا ہے پر وہ جِس کو رِشوت سے نفرت ہے زِندہ رہے گا۔
28صادِق کا دِل سوچ کر جواب دیتا ہے پر شرِیروں کا مُنہ بُری باتیں اُگلتا ہے۔
29خُداوند شرِیروں سے دُور ہے پر وہ صادِقوں کی دُعا سُنتا ہے۔
30آنکھوں کا نُور دِل کو خُوش کرتا ہے اور خُوشخبری ہڈِّیوں میں فربہی پَیدا کرتی ہے۔
31جو زِندگی بخش تنبِیہ پر کان لگاتا ہے داناؤں کے درمیان سکُونت کرے گا۔
32تربِیّت کو ردّ کرنے والا اپنی ہی جان کا دُشمن ہے پر تنبِیہ پر کان لگانے والا فہم حاصِل کرتا ہے۔
33خُداوند کا خَوف حِکمت کی تربِیّت ہے اور سرفرازی سے پہلے فروتنی ہے۔
1دِل کی تدبِیریں اِنسان سے ہیں لیکن زُبان کا جواب خُداوند کی طرف سے ہے۔
2اِنسان کی نظر میں اُس کی سب روِشیں پاک ہیں لیکن خُداوند رُوحوں کو جانچتا ہے۔
3اپنے سب کام خُداوند پر چھوڑ دے تو تیرے اِرادے قائِم رہیں گے۔
4خُداوند نے ہر ایک چِیز خاص مقصد کے لِئے بنائی۔ ہاں شرِیروں کو بھی اُس نے بُرے دِن کے لِئے بنایا۔
5ہر ایک سے جِس کے دِل میں غرُور ہے خُداوند کو نفرت ہے۔ یقِیناً وہ بے سزا نہ چُھوٹے گا۔
6شفقت اور سچّائی سے بدی کا کفّارہ ہوتا ہے اور لوگ خُداوند کے خَوف کے سبب سے بدی سے باز آتے ہیں۔
7جب اِنسان کی روِشیں خُداوند کو پسند آتی ہیں تو وہ اُس کے دُشمنوں کو بھی اُس کے دوست بناتا ہے۔
8صداقت کے ساتھ تھوڑا سا مال بے اِنصافی کی بڑی آمدنی سے بِہتر ہے۔
9آدمی کا دِل اپنی راہ ٹھہراتا ہے پر خُداوند اُس کے قدموں کی راہنُمائی کرتا ہے۔
10کلامِ رباّنی بادشاہ کے لبوں سے نِکلتا ہے اور اُس کا مُنہ عدالت کرنے میں خطا نہیں کرتا۔
11ٹِھیک ترازُو اور پلڑے خُداوند کے ہیں تَھیلی کے سب باٹ اُس کا کام ہیں۔
12شرارت کرنے سے بادشاہوں کو نفرت ہے کیونکہ تخت کی پائیداری صداقت سے ہے۔
13صادِق لب بادشاہوں کی خُوشنُودی ہیں اور وہ سچ بولنے والوں کو دوست رکھتے ہیں۔
14بادشاہ کا قہر مَوت کا قاصِد ہے پر دانا آدمی اُسے ٹھنڈا کرتا ہے۔
15بادشاہ کے چِہرہ کے نُور میں زِندگی ہے اور اُس کی نظرِعنایت آخِری برسات کے بادل کی مانِند ہے۔
16حِکمت کا حصُول سونے سے بُہت بِہتر ہے اور فہم کا حصُول چاندی سے بُہت پسندِیدہ ہے۔
17راست کار آدمی کی شاہراہ یہ ہے کہ بدی سے بھاگے اور اپنی راہ کا نِگہبان اپنی جان کی حِفاظت کرتا ہے۔
18ہلاکت سے پہلے تکبُّر اور زوال سے پہلے خُود بِینی ہے۔
19مِسکِینوں کے ساتھ فروتن بننا مُتکِبّروں کے ساتھ لُوٹ کا مال تقسِیم کرنے سے بِہتر ہے۔
20جو کلام پر توجُّہ کرتا ہے بھلائی دیکھے گا اور جِس کا توکُّل خُداوند پر ہے مُبارک ہے۔
21دانا دِل ہوشیار کہلائے گا اور شِیرِین زُبانی سے عِلم کی فراوانی ہوتی ہے۔
22عقل مند کے لِئے عقل حیات کا چشمہ ہے پر احمقوں کی تربِیّت حماقت ہے۔
23دانا کا دِل اُس کے مُنہ کی تربِیّت کرتا ہے اور اُس کے لبوں کو عِلم بخشتا ہے۔
24دِل پسند باتیں شہد کا چھتّا ہیں۔ وہ جی کو مِیٹھی لگتی ہیں اور ہڈِّیوں کے لِئے شِفا ہیں۔
25اَیسی راہ بھی ہے جو اِنسان کو سِیدھی معلُوم ہوتی ہے پر اُس کی اِنتہا میں مَوت کی راہیں ہیں۔
26محِنت کرنے والے کی خواہِش اُس سے کام کراتی ہے کیونکہ اُس کا پیٹ اُس کو اُبھارتا ہے۔
27خبِیث آدمی شرارت کو کھود کر نِکالتا ہے اور اُس کے لبوں میں گویا جلانے والی آگ ہے۔
28کج رَو آدمی فِتنہ انگیز ہے اور غِیبت کرنے والا دوستوں میں جُدائی ڈالتا ہے۔
29تُند خُو آدمی اپنے ہمسایہ کو ورغلاتا ہے اور اُس کو بُری راہ پر لے جاتا ہے۔
30آنکھ مارنے والا کجی اِیجاد کرتا ہے اور لب چبانے والا فساد برپا کرتا ہے۔
31سفید سر شَوکت کا تاج ہے۔ وہ صداقت کی راہ پر پایا جائے گا۔
32جو قہر کرنے میں دِھیما ہے پہلوان سے بِہتر ہے اور وہ جو اپنی رُوح پر ضابِط ہے اُس سے جو شہر کو لے لیتا ہے۔
33قُرعہ گود میں ڈالا جاتا ہے پر اُس کا سارا اِنتظام خُداوند کی طرف سے ہے۔
1سلامتی کے ساتھ خُشک نوالہ اِس سے بِہتر ہے کہ گھر نِعمت سے پُر ہو اور اُس کے ساتھ جھگڑا ہو۔
2عقل مند نَوکر اُس بیٹے پر جو رسُوا کرتا ہے حُکمران ہو گا اور بھائیِوں میں شامِل ہو کر مِیراث کا حِصّہ لے گا
3چاندی کے لِئے کُٹھالی ہے اور سونے کے لِئے بھٹّی پر دِلوں کو خُداوند پرکھتا ہے۔
4بدکردار جُھوٹے لبوں کی سُنتا ہے اور دروغ گو مُفِسد زُبان کا شنوا ہوتا ہے۔
5مِسکِین پر ہنسنے والا اُس کے خالِق کی اِہانت کرتا ہے اور جو اَوروں کی مُصِیبت سے خُوش ہوتا ہے بے سزا نہ چُھوٹے گا۔
6بیٹوں کے بیٹے بُوڑھوں کے لِئے تاج ہیں اور بیٹوں کے فخر کا باعِث اُن کے باپ دادا ہیں۔
7خُوش گوئی احمق کو نہیں سجتی تو کِس قدر کم دروغ گوئی شرِیف کو سجے گی۔
8رِشوت جِس کے ہاتھ میں ہے اُس کی نظر میں گران بہا جَوہر ہے اور وہ جِدھر توجُّہ کرتا ہے کامیاب ہوتا ہے۔
9جو خطا پوشی کرتا ہے دوستی کا جویان ہے پر جو اَیسی بات کو بار بار چھیڑتا ہے دوستوں میں جُدائی ڈالتا ہے۔
10صاحِبِ فہم پر ایک جِھڑکی احمق پر سَو کوڑوں سے زِیادہ اثر کرتی ہے۔
11شرِیر محض سرکشی کا جویان ہے۔ اُس کے مُقابلہ میں سنگ دِل قاصِد بھیجا جائے گا۔
12جِس رِیچھنی کے بچّے پکڑے گئے ہوں آدمی کا اُس سے دو چار ہونا اِس سے بِہتر ہے کہ احمق کی حماقت میں اُس کے سامنے آئے۔
13جو نیکی کے بدلے میں بدی کرتا ہے اُس کے گھر سے بدی ہرگِز جُدا نہ ہو گی۔
14جھگڑے کا شرُوع پانی کے پُھوٹ نِکلنے کی مانِند ہے اِس لِئے لڑائی سے پہلے جھگڑے کو چھوڑ دو۔
15جو شرِیر کو صادِق اور جو صادِق کو شرِیر ٹھہراتا ہے خُداوند کو اُن دونوں سے نفرت ہے۔
16حِکمت خرِیدنے کو احمق کے ہاتھ میں قِیمت سے کیا فائِدہ ہے حالانکہ اُس کا دِل اُس کی طرف نہیں؟
17دوست ہر وقت مُحبّت دِکھاتا ہے اور بھائی مُصِیبت کے دِن کے لِئے پَیدا ہُؤا ہے۔
18بے عقل آدمی ہاتھ پر ہاتھ مارتا ہے اور اپنے ہمسایہ کے رُوبرُو ضامِن ہوتا ہے۔
19فساد پسند خطا پسند ہے اور اپنے دروازہ کو بُلند کرنے والا ہلاکت کا طالِب۔
20کج دِلا بھلائی کو نہ دیکھے گا اور جِس کی زُبان کج گو ہے مُصِیبت میں پڑے گا۔
21بے وُقُوف کے والِد کے لِئے غم ہے کیونکہ احمق کے باپ کو خُوشی نہیں۔
22شادمان دِل شِفا بخشتا ہے لیکن افسُردہ دِلی ہڈِّیوں کو خُشک کر دیتی ہے۔
23شرِیر بغل میں رِشوت رکھ لیتا ہے تاکہ عدالت کی راہیں بِگاڑے۔
24حِکمت صاحِبِ فہم کے رُوبرُو ہے لیکن احمق کی آنکھیں زمِین کے کناروں پر لگی ہیں۔
25احمق بیٹا اپنے باپ کے لِئے غم اور اپنی ماں کے لِئے تلخی ہے۔
26صادِق کو سزا دینا اور شرِیفوں کو اُن کی راستی کے سبب سے مارنا خُوب نہیں۔
27صاحِبِ عِلم کم گو ہے اور صاحِبِ فہم متِین ہے۔ 28احمق بھی جب تک خاموش ہے عقل مند گِنا جاتا ہے۔ جو اپنے لب بند رکھتا ہے ہوشیار ہے۔
1جو اپنے آپ کو سب سے الگ رکھتا ہے اپنی خواہِش کا طالِب ہے اور ہر معقُول بات سے برہم ہوتا ہے۔
2احمق فہم سے خُوش نہیں ہوتا لیکن صِرف اِس سے کہ اپنے دِل کا حال ظاہِر کرے۔
3شرِیر کے ساتھ حقارت آتی ہے اور رُسوائی کے ساتھ اِہانت۔
4اِنسان کے مُنہ کی باتیں گہرے پانی کی مانِند ہیں اور حِکمت کا چشمہ بہتا نالا ہے۔
5شرِیر کی طرف داری کرنا یا عدالت میں صادِق سے بے اِنصافی کرنا خُوب نہیں۔
6احمق کے ہونٹ فِنتہ انگیزی کرتے ہیں اور اُس کا مُنہ طمانچوں کے لِئے پُکارتا ہے۔
7احمق کا مُنہ اُس کی ہلاکت ہے اور اُس کے ہونٹ اُس کی جان کے لِئے پھندا ہیں۔
8غِیبت گو کی باتیں لذِیذ نوالے ہیں اور وہ خُوب ہضم ہو جاتی ہیں۔
9کام میں سُستی کرنے والا مُسرِف کا بھائی ہے
10خُداوند کا نام مُحکم بُرج ہے۔ صادِق اُس میں بھاگ جاتا ہے اور امن میں رہتا ہے۔ 11دَولت مند آدمی کا مال اُس کا مُحکم شہر اور اُس کے تصوُّر میں اُونچی دِیوار کی مانِند ہے۔
12آدمی کے دِل میں تکُبّر ہلاکت کا پیش رَو ہے اور فروتنی عزِّت کی پیشوا۔
13جو بات سُننے سے پہلے اُس کا جواب دے یہ اُس کی حماقت اور خجالت ہے۔
14اِنسان کی رُوح اُس کی ناتوانی میں اُسے سنبھالے گی لیکن افسُردہ دِلی کی کَون برداشت کر سکتا ہے؟
15ہوشیار کا دِل عِلم حاصِل کرتا ہے اور دانا کے کان عِلم کے طالِب ہیں۔
16آدمی کا نذرانہ اُس کے لِئے جگہ کر لیتا ہے اور بڑے آدمِیوں کے حضُور اُس کی رسائی کر دیتا ہے۔
17جو پہلے اپنا دعویٰ بیان کرتا ہے راست معلُوم ہوتا ہے پر دُوسرا آ کر اُس کی حقِیقت ظاہِر کرتا ہے۔
18قُرعہ جھگڑوں کو مَوقُوف کرتا ہے اور زبردستوں کے درمِیان فَیصلہ کر دیتا ہے۔
19رنجِیدہ بھائی کو راضی کرنا مُحکم شہر لے لینے سے زِیادہ مُشکِل ہے اور جھگڑے قلعہ کے بینڈوں کی مانِند ہیں۔
20آدمی کا پیٹ اُس کے مُنہ کے پَھل سے بھرتا ہے اور وہ اپنے لبوں کی پَیداوار سے سیر ہوتا ہے۔ 21مَوت اور زِندگی زُبان کے قابُو میں ہیں اور جو اُسے دوست رکھتے ہیں اُس کا پَھل کھاتے ہیں۔
22جِس کو بِیوی مِلی اُس نے تُحفہ پایا اور اُس پر خُداوند کا فضل ہُؤا۔
23مُحتاج مِنّت سماجت کرتا ہے پر دَولت مند سخت جواب دیتا ہے۔
24جو بُہتوں سے دوستی کرتا ہے اپنی بربادی کے لِئے کرتا ہے پر اَیسا دوست بھی ہے جو بھائی سے زِیادہ مُحبّت رکھتا ہے۔
1راست رَو مِسکِین کج گو اور احمق سے بِہتر ہے۔
2یہ بھی اچھّا نہیں کہ رُوح عِلم سے خالی رہے۔ جو چلنے میں جلد بازی کرتا ہے بھٹک جاتا ہے۔
3آدمی کی حماقت اُسے گُمراہ کرتی ہے اور اُس کا دِل خُداوند سے بیزار ہوتا ہے۔
4دَولت بُہت سے دوست پَیدا کرتی ہے پر مِسکِین اپنے ہی دوست سے بیگانہ ہے۔
5جُھوٹا گواہ بے سزا نہ چُھوٹے گا اور جُھوٹ بولنے والا رہائی نہ پائے گا۔
6بُہتیرے لوگ فیّاض کی خُوشامد کرتے ہیں اور ہر ایک آدمی اِنعام دینے والے کا دوست ہے۔
7جب مِسکِین کے سب بھائی ہی اُس سے نفرت کرتے ہیں تو اُس کے دوست کِتنے زِیادہ اُس سے دُور بھاگیں گے! وہ باتوں سے اُن کا پِیچھا کرتا ہے پر اُن کو نہیں پاتا۔
8جو حِکمت حاصِل کرتا ہے اپنی جان کو عزِیز رکھتا ہے۔ جو فہم کی مُحافظت کرتا ہے فائدہ اُٹھائے گا۔
9جُھوٹا گواہ بے سزا نہ چُھوٹے گا اور جو جُھوٹ بولتا ہے فنا ہو گا۔
10جب احمق کے لِئے ناز و نِعمت زیبا نہیں تو خادِم کا شہزادوں پر حُکمران ہونا اَور بھی نامناسِب ہے۔
11آدمی کی تمِیز اُس کو قہر کرنے میں دِھیما بناتی ہے۔ اور خطا سے درگُذر کرنے میں اُس کی شان ہے۔
12بادشاہ کا غضب شیر کی گرج کی مانِند ہے اور اُس کی نظرِعنایت گھاس پر شبنم کی مانِند۔
13احمق بیٹا اپنے باپ کے لِئے بلا ہے اور بِیوی کا جھگڑا رگڑا سدا کا ٹپکا۔
14گھر اور مال تو باپ دادا سے مِیراث میں مِلتے ہیں لیکن دانِش مند بِیوی خُداوند سے مِلتی ہے۔
15کاہِلی نِیند میں غرق کر دیتی ہے اور کاہِل آدمی بُھوکا رہے گا۔
16جو فرمان بجا لاتا ہے اپنی جان کی مُحافظت کرتا ہے پر جو اپنی راہوں سے غافِل ہے مَرے گا۔
17جو مِسکِینوں پر رحم کرتا ہے خُداوند کو قرض دیتا ہے اور وہ اپنی نیکی کا بدلہ پائے گا۔
18جب تک اُمّید ہے اپنے بیٹے کی تادِیب کِئے جا اور اُس کی بربادی پر دِل نہ لگا۔
19شدِید اُلغضب آدمی سزا پائے گا کیونکہ اگر تُو اُسے رہائی دے تو تُجھے بار بار اَیسا ہی کرنا ہو گا۔
20مشوَرت کو سُن اور تربِیّت پذِیر ہو تاکہ تُو آخِر کار دانا ہو جائے۔
21آدمی کے دِل میں بُہت سے منصُوبے ہیں لیکن صِرف خُداوند کا اِرادہ ہی قائِم رہے گا۔
22آدمی کی مقبُولِیت اُس کے اِحسان سے ہے اور کنگال جُھوٹے آدمی سے بِہتر ہے۔
23خُداوند کا خَوف زِندگی بخش ہے۔ اور خُدا ترس سیر ہو گا اور بدی سے محفُوظ رہے گا۔
24سُست آدمی اپنا ہاتھ تھالی میں ڈالتا ہے اور اِتنا بھی نہیں کرتا کہ پِھر اُسے اپنے مُنہ تک لائے۔
25ٹھٹھّا کرنے والے کو مار۔ اِس سے سادہ دِل ہوشیار ہو جائے گا اور صاحِبِ فہم کو تنبِیہ کر۔ وہ عِلم حاصِل کرے گا۔
26جو اپنے باپ سے بدسلُوکی کرتا اور ماں کو نِکال دیتا ہے خجالت کا باعِث اور رسُوائی لانے والا بیٹا ہے۔
27اَے میرے بیٹے! اگر تُو عِلم سے برگشتہ ہوتا ہے تو تعلِیم سُننے سے کیا فائدہ؟
28خبِیث گواہ عدل پر ہنستا ہے اور شرِیر کا مُنہ بدی نِگلتا رہتا ہے۔
29ٹھٹھّا کرنے والوں کے لِئے سزائیں ٹھہرائی جاتی ہیں اور احمقوں کی پِیٹھ کے لِئے کوڑے ہیں۔
1مَے مسخرہ اور شراب ہنگامہ کرنے والی ہے اور جو کوئی اِن سے فریب کھاتا ہے دانا نہیں۔
2بادشاہ کا رُعب شیر کی گرج کی مانِند ہے۔ جو کوئی اُسے غُصہ دِلاتا ہے اپنی جان سے بدی کرتا ہے۔
3جھگڑے سے الگ رہنے میں آدمی کی عِزّت ہے لیکن ہر ایک احمق جھگڑتا رہتا ہے
4کاہِل آدمی جاڑے کے باعِث ہل نہیں چلاتا اِس لِئے فصل کاٹنے کے وقت وہ بِھیک مانگے گا اور کُچھ نہ پائے گا۔
5آدمی کے دِل کی بات گہرے پانی کی مانِند ہے لیکن صاحِبِ فہم آدمی اُسے کھینچ نِکالے گا۔
6اکثر لوگ اپنا اپنا اِحسان جتاتے ہیں لیکن وفادار آدمی کِس کو مِلے گا؟
7راست رَو صادِق کے بعد اُس کے بیٹے مُبارک ہوتے ہیں۔
8بادشاہ جو تختِ عدالت پر بَیٹھتا ہے خُود دیکھ کر ہر طرح کی بدی کو پھٹکتا ہے۔
9کَون کہہ سکتا ہے کہ مَیں نے اپنے دِل کو صاف کر لِیا ہے اور مَیں اپنے گُناہ سے پاک ہو گیا ہُوں؟
10دو طرح کے باٹ اور دو طرح کے پَیمانے۔ اِن دونوں سے خُداوند کو نفرت ہے۔
11بچّہ بھی اپنی حرکات سے پہچانا جاتا ہے کہ اُس کے کام نیک و راست ہیں کہ نہیں۔
12سُننے والے کان اور دیکھنے والی آنکھ دونوں کو خُداوند نے بنایا ہے۔
13خواب دوست نہ ہو۔ مبادا تُو کنگال ہو جائے۔ اپنی آنکھیں کھول کہ تُو روٹی سے سیر ہو گا۔
14خرِیدار کہتا ہے ردّی ہے ردّی! لیکن جب چل پڑتا ہے تو فخر کرتا ہے۔
15زر و مرجان کی تو کثرت ہے لیکن بیش بہا سرمایہ عِلم والے ہونٹ ہیں۔
16جو بیگانہ کا ضامِن ہو اُس کے کپڑے چِھین لے اور جو اجنبی کا ضامِن ہو اُس سے کُچھ گِرَو رکھ لے۔
17دغا کی روٹی آدمی کو مِیٹھی لگتی ہے لیکن آخِر کو اُس کا مُنہ کنکروں سے بھرا جاتا ہے۔
18ہر ایک کام مشوَرہ سے ٹِھیک ہوتا ہے اور تُو نیک صلاح لے کر جنگ کر۔
19جو کوئی لُتراپن کرتا پِھرتا ہے راز فاش کرتا ہے اِس لِئے تُو مُنہ پَھٹ سے کُچھ واسِطہ نہ رکھ۔
20جو اپنے باپ یا اپنی ماں پر لَعنت کرتا ہے اُس کا چراغ گہری تارِیکی میں بُجھایا جائے گا۔
21اگرچہ اِبتدا میں مِیراث یک لخت حاصِل ہو تَو بھی اُس کا انجام مُبارک نہ ہو گا۔
22تُو یہ نہ کہنا کہ مَیں بدی کا بدلہ لُوں گا۔ خُداوند کی آس رکھ اور وہ تُجھے بچائے گا۔
23دو طرح کے باٹ سے خُداوند کو نفرت ہے اور دغا کے ترازُو ٹھِیک نہیں۔
24آدمی کی رفتار خُداوند کی طرف سے ہے۔ پس اِنسان اپنی راہ کو کیوں کر جان سکتا ہے؟
25جلد بازی سے کِسی چِیز کو مُقدّس ٹھہرانا اور مَنّت ماننے کے بعد دریافت کرنا آدمی کے لِئے پھندا ہے۔
26دانا بادشاہ شرِیروں کو پھٹکتا ہے اور اُن پر داؤنے کا پہیا پِھرواتا ہے۔
27آدمی کا ضِمیر خُداوند کا چراغ ہے جو اُس کے تمام اندرُونی حال کو دریافت کرتا ہے۔
28شفقت اور سچّائی بادشاہ کی نِگہبان ہیں بلکہ شفقت ہی سے اُس کا تخت قائِم رہتا ہے۔
29جوانوں کا زور اُن کی شَوکت ہے اور بُوڑھوں کے سفید بال اُن کی زِینت ہیں۔
30کوڑوں کے زخم سے بدی دُور ہوتی ہے اور مار کھانے سے دِل صاف ہوتا ہے۔
1بادشاہ کا دِل خُداوند کے ہاتھ میں ہے۔ وہ اُس کو پانی کے نالوں کی مانِند جِدھر چاہتا ہے پھیرتا ہے۔
2اِنسان کی ہر ایک روِش اُس کی نظر میں راست ہے پر خُداوند دِلوں کو جانچتا ہے۔
3صداقت اور عدل خُداوند کے نزدِیک قُربانی سے زِیادہ پسندِیدہ ہیں۔
4بُلند نظری اور دِل کا تکُبّر اور شرِیروں کی اِقبال مندی گُناہ ہے۔
5مِحنتی کی تدبِیریں یقِیناً فراوانی کا باعِث ہیں لیکن ہر ایک جلدباز کا انجام مُحتاجی ہے۔
6دروغ گوئی سے خزانے حاصِل کرنا بے ٹھکانا بُخارات کی مانِند ہے اور اُن کے طالِب مَوت کے طالِب ہیں۔
7شرِیروں کا ظُلم اُن کو اُڑا لے جائے گا کیونکہ اُنہوں نے اِنصاف کرنے سے اِنکار کِیا ہے۔
8گُناہ آلُودہ آدمی کی راہ بُہت ٹیڑھی ہے پر جو پاک ہے اُس کا کام ٹِھیک ہے۔
9گھر کی چھت پر ایک کونے میں رہنا جھگڑالُو بِیوی کے ساتھ کُشادہ گھر میں رہنے سے بِہتر ہے۔
10شرِیر کی جان بُرائی کی مُشتاق ہے۔ اُس کا ہمسایہ اُس کی نِگاہ میں مقبُول نہیں ہوتا۔
11جب ٹھٹّھا کرنے والے کو سزا دی جاتی ہے تو سادہ دِل حِکمت حاصِل کرتا ہے اور جب دانا تربِیّت پاتا ہے تو عِلم حاصِل کرتا ہے۔
12صادِق شرِیر کے گھر پر غَور کرتا ہے۔ شرِیر کَیسے گِر کر برباد ہو گئے ہیں۔
13جو مِسکِین کا نالہ سُن کر اپنے کان بند کر لیتا ہے وہ آپ بھی نالہ کرے گا اور کوئی نہ سُنے گا۔
14پوشِیدگی میں ہدیہ دینا قہر کو ٹھنڈا کرتا ہے اور اِنعام بغل میں دے دینا غضبِ شدِید کو۔
15اِنصاف کرنے میں صادِق کی شادمانی ہے لیکن بدکرداروں کی ہلاکت۔
16جو فہم کی راہ سے بھٹکتا ہے مُردوں کے غول میں پڑا رہے گا۔
17عیّاش کنگال رہے گا۔ جو مَے اور تیل کا مُشتاق ہے مال دار نہ ہو گا۔
18شرِیر صادِق کا فدِیہ ہو گا اور دغاباز راست بازوں کے بدلہ میں دِیا جائے گا۔
19بیابان میں رہنا جھگڑالُو اور چڑچڑی بِیوی کے ساتھ رہنے سے بِہتر ہے۔
20قِیمتی خزانہ اور تیل داناؤں کے گھر میں ہیں لیکن احمق اُن کو اُڑا دیتا ہے۔
21جو صداقت اور شفقت کی پَیروی کرتا ہے زِندگی اور صداقت و عِزّت پاتا ہے۔
22دانا آدمی زبردستوں کے شہر پر چڑھ جاتا ہے اور جِس قُوّت پر اُن کا اِعتماد ہے اُسے گِرا دیتا ہے۔
23جو اپنے مُنہ اور اپنی زُبان کی نِگہبانی کرتا ہے اپنی جان کو مُصِیبتوں سے محفُوظ رکھتا ہے۔
24مُتکِبّر و مغرُور شخص جو ٹھٹّھاباز کہلاتا ہے بُہت تکُبّر سے کام کرتا ہے۔
25کاہِل کی تمنا اُسے مار ڈالتی ہے کیونکہ اُس کے ہاتھ مِحنت سے اِنکار کرتے ہیں۔ 26وہ دِن بھر تمنّا میں رہتا ہے لیکن صادِق دیتا ہے اور دریغ نہیں کرتا۔
27شرِیر کی قُربانی نفرت انگیز ہے خصُوصاً جب وہ بدنِیتّی سے لاتا ہے۔
28جُھوٹا گواہ ہلاک ہو گا لیکن جِس شخص نے بات سُنی ہے وہ خاموش نہ رہے گا۔
29شرِیر اپنے چہرہ کو سخت کرتا ہے لیکن صادِق اپنی راہ پر غَور کرتا ہے۔
30کوئی حِکمت کوئی فہم اور کوئی مشوَرت نہیں جو خُداوند کے مُقابِل ٹھہر سکے۔
31جنگ کے دِن کے لِئے گھوڑا تو تیّار کِیا جاتا ہے لیکن فتح یابی خُداوند کی طرف سے ہے۔
1نیک نام بے قیاس خزانہ سے اور اِحسان سونے چاندی سے بِہتر ہے۔
2امِیرو غرِیب ایک دُوسرے سے مِلتے ہیں۔ اُن سب کا خالِق خُداوند ہی ہے۔
3ہوشیار بلا کو دیکھ کر چِھپ جاتا ہے لیکن نادان بڑھے چلے جاتے اور نُقصان اُٹھاتے ہیں۔
4دَولت اور عِزّت و حیات خُداوند کے خَوف اور فروتنی کا اجر ہیں۔
5کج رَوکی راہ میں کانٹے اور پھندے ہیں جو اپنی جان کی نِگہبانی کرتا ہے اُن سے دُور رہے گا۔
6لڑکے کی اُس راہ میں تربِیّت کر جِس پر اُسے جانا ہے۔ وہ بُوڑھا ہو کر بھی اُس سے نہیں مُڑے گا۔
7مال دار مِسکِین پر حُکمران ہوتا ہے اور قرض لینے والا قرض دینے والے کا نَوکر ہے۔
8جو بدی بوتا ہے مُصیِبت کاٹے گا اور اُس کے قہر کی لاٹھی ٹُوٹ جائے گی۔
9جو نیک نظر ہے برکت پائے گا کیونکہ وہ اپنی روٹی میں سے مِسکِینوں کو دیتا ہے۔
10ٹھٹّھا کرنے والے کو نِکال دے تو فساد جاتا رہے گا۔ ہاں جھگڑا رگڑا اور رُسوائی دُور ہو جائیں گے۔
11جو پاک دِلی کو چاہتا ہے اُس کے ہونٹوں میں لُطف ہے اور بادشاہ اُس کا دوست دار ہو گا۔
12خُداوند کی آنکھیں عِلم کی حِفاظت کرتی ہیں۔ وہ دغابازوں کے کلام کو اُلٹ دیتا ہے۔
13سُست آدمی کہتا ہے باہر شیر کھڑا ہے۔ مَیں گلیوں میں پھاڑا جاؤُں گا۔
14بیگانہ عَورت کا مُنہ گہرا گڑھا ہے۔ اُس میں وہ گِرتا ہے جِس سے خُداوند کو نفرت ہے۔
15حماقت لڑکے کے دِل سے وابستہ ہے لیکن تربِیّت کی چھڑی اُس کو اُس سے دُور کر دے گی۔
16جو اپنے فائِدہ کے لِئے مِسکِین پر ظُلم کرتا ہے اور جو مال دار کو دیتا ہے یقِیناً مُحتاج ہو جائے گا۔
تِیس ضرب الامثال
17اپنا کان جُھکا اور داناؤں کی باتیں سُن اور میری تعلِیم پر دِل لگا 18کیونکہ یہ پسندِیدہ ہے کہ تُو اُن کو اپنے دِل میں رکھّے اور وہ تیرے لبوں پر قائِم رہیں۔ 19تاکہ تیرا توکُل خُداوند پر ہو مَیں نے آج کے دِن تُجھ کو ہاں تُجھ ہی کو جتا دِیا ہے۔ 20کیا مَیں نے تیرے لِئے مشورَت اور عِلم کی لطِیف باتیں اِس لِئے نہیں لِکھی ہیں کہ 21سچّائی کی باتوں کی حقِیقت تُجھ پر ظاہِر کر دُوں تاکہ تُو سچی باتیں حاصِل کر کے اپنے بھیجنے والوں کے پاس واپس جائے؟
پہلی مِثل
22مِسکِین کو اِس لِئے نہ لُوٹ کہ وہ مِسکِین ہے اور مُصِیبت زدہ پر عدالت گاہ میں ظُلم نہ کر 23کیونکہ خُداوند اُن کی وکالت کرے گا اور اُن کے غارت گروں کی جان کو غارت کرے گا۔
دوسری مِثل
24غُصّہ ور آدمی سے دوستی نہ کر اور غضب ناک شخص کے ساتھ نہ جا۔ 25مبادا تُو اُس کی روِشیں سِیکھئے اور اپنی جان کو پھندے میں پھنسائے
تِیسری مِثل
26تُو اُن میں شامِل نہ ہو جو ہاتھ پر ہاتھ مارتے ہیں اور نہ اُن میں جو قرض کے ضامِن ہوتے ہیں۔ 27کیونکہ اگر تیرے پاس ادا کرنے کو کُچھ نہ ہو تو وہ تیرا بِستر تیرے نِیچے سے کیوں کھینچ لے جائے؟
چوتھی مِثل
28اُن قدِیم حدُود کو نہ سرکا جو تیرے باپ دادا نے باندھی ہیں۔
پانچویں مِثل
29تُو کِسی کو اُس کے کام میں مِحنتی دیکھتا ہے؟ وہ بادشاہوں کے حضُور کھڑا ہو گا۔ وہ کم قدر لوگوں کی خِدمت نہ کرے گا۔
چھٹی مِثل
1جب تُو حاکِم کے ساتھ کھانے بَیٹھے تو خُوب غَور کر کہ تیرے سامنے کَون ہے۔ 2اگر تُو کھاؤُ ہے تو اپنے گلے پر چُھری رکھ دے۔ 3اُس کے مزہ دار کھانوں کی تمنّا نہ کر کیونکہ وہ دغابازی کا کھانا ہے۔
ساتویں مِثل
4مال دار ہونے کے لِئے پریشان نہ ہو۔ اپنی اِس دانِش مندی سے باز آ۔ 5کیا تُو اُس چِیز پر آنکھ لگائے گا جو ہے ہی نہیں؟ کیونکہ دَولت یقِیناً عُقاب کی طرح پر لگا کر آسمان کی طرف اُڑ جاتی ہے۔
آٹھویں مِثل
6تُو تنگ چشم کی روٹی نہ کھا اور اُس کے مزہ دار کھانوں کی تمنّا نہ کر 7کیونکہ جَیسے اُس کے دِل کے اندیشے ہیں وہ وَیسا ہی ہے۔ وہ تُجھ سے کہتا ہے کھا اور پی لیکن اُس کا دِل تیری طرف نہیں۔ 8جو نوالہ تُو نے کھایا ہے تُو اُسے اُگل دے گا اور تیری مِیٹھی باتیں بے سُود ہوں گی۔
نویں مِثل
9اپنی باتیں احمق کو نہ سُنا کیونکہ وہ تیرے دانائی کے کلام کی تحِقیر کرے گا۔
دسویں مِثل
10قدِیم حدُود کو نہ سرکا اور یتیِموں کے کھیتوں میں دخل نہ کر۔ 11کیونکہ اُن کا رہائی بخشنے والا زبردست ہے۔ وہ خُود ہی تیرے خِلاف اُن کی وکالت کرے گا۔
گیارہویں مِثل
12تربِیّت پر دِل لگا اور عِلم کی باتیں سُن۔
بارہویں مِثل
13لڑکے سے تادِیب کو دریغ نہ کر۔ اگر تُو اُسے چھڑی سے مارے گا تو وہ مَر نہ جائے گا۔ 14تُو اُسے چھڑی سے مارے گا اور اُس کی جان کو پاتال سے بچائے گا۔
تیرہویں مِثل
15اَے میرے بیٹے! اگر تُو دانا دِل ہے تو میرا دِل۔ ہاں میرا دِل خُوش ہو گا۔ 16اور جب تیرے لبوں سے سچّی باتیں نِکلیں گی تو میرا دِل شادمان ہو گا۔
چَودھویں مِثل
17تیرا دِل گُنہگاروں پر رشک نہ کرے بلکہ تُو دِن بھر خُداوند سے ڈرتا رہ۔ 18کیونکہ اجر یقِینی ہے اور تیری آس نہیں ٹُوٹے گی۔
پندرھویں مِثل
19اَے میرے بیٹے! تُو سُن اور دانا بن اور اپنے دِل کی راہبری کر۔ 20تُو شرابِیوں میں شامِل نہ ہو اور نہ حرِیص کبابِیوں میں 21کیونکہ شرابی اور کھاؤُ کنگال ہو جائیں گے اور نِیند اُن کو چِتھڑے پہنائے گی۔
سولہویں مِثل
22اپنے باپ کا جِس سے تُو پَیدا ہُؤا شنوا ہو اور اپنی ماں کو اُس کے بڑھاپے میں حِقیر نہ جان۔
23سچّائی کو مول لے اور اُسے بیچ نہ ڈال حِکمت اور تربِیّت اور فہم کو بھی۔
24صادِق کا باپ نہایت خُوش ہو گا اور دانِش مند کا باپ اُس سے شادمانی کرے گا۔
25اپنے ماں باپ کو خُوش کر۔ اپنی والِدہ کو شادمان رکھ۔
سترھویں مِثل
26اَے میرے بیٹے! اپنا دِل مُجھ کو دے اور میری راہوں سے تیری آنکھیں خُوش ہوں۔ 27کیونکہ فاحِشہ گہری خندق ہے اور بیگانہ عَورت تنگ گڑھا ہے۔ 28وہ راہزن کی طرح گھات میں لگی ہے اور بنی آدمؔ میں بدکاروں کا شُمار بڑھاتی ہے۔
اٹھارہویں مِثل
29کَون افسوس کرتا ہے؟ کَون غَم زدہ ہے؟ کَون جھگڑالُو ہے؟ کَون شاکی ہے؟ کَون بے سبب گھایل ہے؟ اور کِس کی آنکھوں میں سُرخی ہے؟ 30وُہی جو دیر تک مَے نوشی کرتے ہیں۔ وُہی جو مِلائی ہُوئی مَے کی تلاش میں رہتے ہیں۔ 31جب مَے لال لال ہو۔ جب اُس کا عکس جام پر پڑے اور جب وہ روانی کے ساتھ نِیچے اُترے تو اُس پر نظر نہ کر 32کیونکہ انجام کار وہ سانپ کی طرح کاٹتی اور افعی کی طرح ڈس جاتی ہے۔ 33تیری آنکھیں عجِیب چِیزیں دیکھیں گی اور تیرے مُنہ سے اُلٹی سِیدھی باتیں نِکلیں گی۔ 34بلکہ تُو اُس کی مانِند ہو گا جو سمُندر کے درمیان لیٹ جائے یا اُس کی مانِند جو مستُول کے سِرے پر سو رہے۔ 35تُو کہے گا اُنہوں نے تو مُجھے مارا ہے پر مُجھ کو چوٹ نہیں لگی۔ اُنہوں نے مُجھے پِیٹا ہے پر مُجھے معلُوم بھی نہیں ہُؤا۔ مَیں کب بیدار ہُوں گا؟ مَیں پِھر اُس کا طالِب ہُوں گا۔
اُنیسویں مِثل
1تُو شرِیروں پر رشک نہ کرنا اور اُن کی صُحبت کی خواہش نہ رکھنا 2کیونکہ اُن کے دِل ظُلم کی فِکر کرتے ہیں اور اُن کے لب شرارت کا چرچا۔
بیسویں مِثل
3حِکمت سے گھر تعمِیر کِیا جاتا ہے اور فہم سے اُس کو قِیام ہوتا ہے۔ 4اور عِلم کے وسِیلہ سے کوٹھریاں نِفیس و لطِیف مال سے معمُور کی جاتی ہیں۔
اِکیسویں مِثل
5دانا آدمی زورآور ہے بلکہ صاحِبِ عِلم کا زور بڑھتا رہتا ہے 6کیونکہ تُو نیک صلاح لے کر جنگ کر سکتا ہے اور صلاح کاروں کی کثرت میں سلامتی ہے۔
بائیسویں مِثل
7حِکمت احمق کے لِئے بُہت بُلند ہے۔ وہ پھاٹک پر مُنہ نہیں کھول سکتا۔
تیئیسویں مِثل
8جو بدی کے منصُوبے باندھتا ہے فِتنہ انگیز کہلائے گا۔ 9حماقت کا منصُوبہ بھی گُناہ ہے اور ٹھٹّھا کرنے والے سے لوگوں کو نفرت ہے۔
چوبیسویں مِثل
10اگر تُو مُصِیبت کے دِن بے دِل ہو جائے تو تیری طاقت بُہت کم ہے۔
پچیسویں مِثل
11جو قتل کے لِئے گھسِیٹے جاتے ہیں اُن کو چُھڑا۔ جو مارے جانے کو ہیں اُن کو حوالہ نہ کر۔ 12اگر تُو کہے دیکھو ہم کو یہ معلُوم نہ تھا تو کیا دِلوں کو جانچنے والا یہ نہیں سمجھتا؟ اور کیا تیری جان کا نِگہبان یہ نہیں جانتا؟ اور کیا وہ ہر شخص کو اُس کے کام کے مُطابِق اجر نہ دے گا؟
چھبیسویں مِثل
13اَے میرے بیٹے! تُو شہد کھا کیونکہ وہ اچھّا ہے اور شہد کا چھتّا بھی کیونکہ وہ تُجھے مِیٹھا لگتا ہے۔ 14حِکمت بھی تیری جان کے لِئے اَیسی ہی ہو گی۔ اگر وہ تُجھے مِل جائے تو تیرے لِئے اجر ہو گا اور تیری آس نہیں ٹُوٹے گی۔
ستائیسویں مِثل
15اَے شریر تُو صادِق کے گھر کی گھات میں نہ بَیٹھنا۔ اُس کی آرام گاہ کو غارت نہ کرنا۔ 16کیونکہ صادِق سات بار گِرتا ہے اور پِھر اُٹھ کھڑا ہوتا ہے لیکن شرِیر بلا میں گِر کر پڑا ہی رہتا ہے۔
اٹھائیسویں مِثل
17جب تیرا دُشمن گِر پڑے تو خُوشی نہ کرنا اور جب وہ پچھاڑ کھائے تو دِل شاد نہ ہونا 18مبادا خُداوند اِسے دیکھ کر ناراض ہو اور اپنا قہر اُس پر سے اُٹھا لے۔
انتیسویں مِثل
19تُو بدکرداروں کے سبب سے بیزار نہ ہو اور شرِیروں پر رشک نہ کر۔ 20کیونکہ بدکردار کے لِئے کُچھ اجر نہیں۔ شرِیروں کا چراغ بُجھا دِیا جائے گا۔
تیسویں مِثل
21اَے میرے بیٹے! خُداوند سے اور بادشاہ سے ڈر اور مُفسِدوں کے ساتھ صُحبت نہ رکھ 22کیونکہ اُن پر ناگہان آفت آئے گی اور اُن دونوں کی طرف سے آنے والی ہلاکت کو کَون جانتا ہے؟
مزِید ضرب الامثال
23یہ بھی داناؤں کے اقوال ہیں:-
عدالت میں طرف داری کرنا اچھّا نہیں۔ 24جو شرِیر سے کہتا ہے تُو صادِق ہے لوگ اُس پر لَعنت کریں گے اور اُمّتیں اُس سے نفرت رکھّیں گی۔ 25لیکن جو اُس کو ڈانٹتے ہیں خُوش ہوں گے اور اُن کو بڑی برکت مِلے گی۔
26جو حق بات کہتا ہے لبوں پر بوسہ دیتا ہے۔
27اپنا کام باہر تیّار کر۔ اُسے اپنے لِئے کھیت میں درُست کر لے اور اُس کے بعد اپنا گھر بنا۔
28بے سبب اپنے ہمسایہ کے خِلاف گواہی نہ دینا اور اپنے لبوں سے فریب نہ دینا۔ 29یُوں نہ کہہ مَیں اُس سے وَیسا ہی کرُوں گا جَیسا اُس نے مُجھ سے کِیا۔ مَیں اُس آدمی سے اُس کے کام کے مُطابِق سلُوک کرُوں گا۔
30مَیں کاہِل کے کھیت کے اور بے عقل کے تاکِستان کے پاس سے گُذرا 31اور دیکھو وہ سب کا سب کانٹوں سے بھرا تھا اور بِچھُّو بُوٹی سے ڈھکا تھا اور اُس کی سنگِین دِیوار گِرائی گئی تھی۔ 32تب مَیں نے دیکھا اور اُس پر خُوب غَور کِیا۔ ہاں مَیں نے اُس پر نِگاہ کی اور عِبرت پائی۔ 33تھوڑی سی نِیند۔ ایک اَور جھپکی۔ ذرا پڑے رہنے کو ہاتھ پر ہاتھ۔ 34اِسی طرح تیری مُفلسی راہزن کی طرح اور تیری تنگ دستی مُسلّح آدمی کی طرح آ پڑے گی
سُلیماؔن کی مزِید امثال
1یہ بھی سُلیماؔن کی امثال ہیں جِن کی شاہِ یہُوداؔہ حِزقیاہ کے لوگوں نے نقل کی تھی:-
2خُدا کا جلال رازداری میں ہے لیکن بادشاہوں کا جلال مُعاملات کی تفتِیش میں۔
3آسمان کی اُونچائی اور زمِین کی گہرائی اور بادشاہوں کے دِل کی اِنتہا نہیں مِلتی۔
4چاندی کی مَیل دُور کرنے سے سُنار کے لِئے برتن بن جاتا ہے۔ 5شرِیروں کو بادشاہ کے حضُور سے دُور کرنے سے اُس کا تخت صداقت پر قائِم ہو جائے گا۔
6بادشاہ کے حضُور اپنی بڑائی نہ کرنا اور بڑے آدمِیوں کی جگہ کھڑا نہ ہونا 7کیونکہ یہ بِہتر ہے کہ حاکِم کے رُوبرُو جِس کو تیری آنکھوں نے دیکھا ہے تُجھ سے کہا جائے آگے بڑھ کر بَیٹھ نہ کہ تُو پِیچھے ہٹا دِیا جائے۔
8جھگڑا کرنے میں جلدی نہ کر۔ آخِر کار جب تیرا ہمسایہ تُجھ کو ذلِیل کرے تب تُو کیا کرے گا؟
9تُو ہمسایہ کے ساتھ اپنے دعویٰ کا چرچا کر لیکن کِسی دُوسرے کا راز فاش نہ کر۔ 10مبادا جو کوئی اُسے سُنے تُجھے رُسوا کرے اور تیری بدنامی ہوتی رہے۔
11بامَوقع باتیں رُوپہلی ٹوکریوں میں سونے کے سیب ہیں۔
12دانا ملامت کرنے والے کی بات سُننے والے کے کان میں سونے کی بالی اور کُندن کا زیور ہے۔
13وفادار ایلچی اپنے بھیجنے والوں کے لِئے اَیسا ہے جَیسے فصل کاٹنے کے ایّام میں برف کی ٹھنڈک کیونکہ وہ اپنے مالِکوں کی جان کو تازہ دَم کرتا ہے۔
14جو کِسی جُھوٹی لیاقت پر فخر کرتا ہے وہ بے بارِش بادل اور ہوا کی مانِند ہے۔
15تحمُّل کرنے سے حاکِم راضی ہو جاتا ہے اور نرم زُبان ہڈّی کو بھی توڑ ڈالتی ہے۔
16کیا تُو نے شہد پایا؟ تُو اِتنا کھا جِتنا تیرے لِئے کافی ہے مبادا تُو زِیادہ کھا جائے اور اُگل ڈالے۔ 17اپنے ہمسایہ کے گھر بار بار جانے سے اپنے پاؤں کو روک مبادا وہ دِق ہو کر تُجھ سے نفرت کرے۔
18جو اپنے ہمسایہ کے خِلاف جُھوٹی گواہی دیتا ہے وہ گُرز اور تلوار اور تیز تِیر ہے۔
19مُصِیبت کے وقت بے وفا آدمی پر اِعتماد ٹُوٹا دانت اور اُکھڑا پاؤں ہے۔
20جو کِسی غمگِین کے سامنے گِیت گاتا ہے۔ وہ گویا جاڑے میں کِسی کے کپڑے اُتارتا اور سجّی پر سِرکہ ڈالتا ہے۔
21اگر تیرا دُشمن بُھوکا ہو تو اُسے روٹی کِھلا اور اگر وہ پیاسا ہو تو اُسے پانی پِلا 22کیونکہ تُو اُس کے سر پر انگاروں کا ڈھیر لگائے گا اور خُداوند تُجھ کو اجر دے گا۔
23شِمالی ہوا مینہ کو لاتی ہے اور غِیبت گو زُبان تُرش رُوئی کو۔
24گھر کی چھت پر ایک کونے میں رہنا جھگڑالُو بِیوی کے ساتھ کُشادہ مکان میں رہنے سے بِہتر ہے۔
25وہ خُوشخبری جو دُور کے مُلک سے آئے اَیسی ہے جَیسے تھکے ماندہ کی جان کے لِئے ٹھنڈا پانی۔
26صادِق کا شرِیر کے آگے گِرنا گویا گدلا چشمہ اور ناپاک سوتا ہے۔
27بُہت شہد کھانا اچھّا نہیں اور اپنی بزُرگی کا طالِب ہونا زیبا نہیں ہے۔
28جو اپنے نفس پر ضابِط نہیں وہ بے فصِیل اور مِسمار شُدہ شہر کی مانِند ہے۔
1جِس طرح ایّامِ گرمی میں برف اور دِرَو کے وقت بارِش اُسی طرح احمق کو عِزّت زیب نہیں دیتی۔
2جِس طرح گوریّا آوارہ پِھرتی اور ابابِیل اُڑتی رہتی ہے اُسی طرح بے سبب لَعنت بے محلّ ہے۔
3گھوڑے کے لِئے چابُک اور گدھے کے لِئے لگام لیکن احمق کی پِیٹھ کے لِئے چھڑی ہے۔
4احمق کو اُس کی حماقت کے مُطابِق جواب نہ دے مبادا تُو بھی اُس کی مانِند ہو جائے۔
5احمق کو اُس کی حماقت کے مُطابِق جواب دے مبادا وہ اپنی نظر میں دانا ٹھہرے۔
6جو احمق کے ہاتھ پَیغام بھیجتا ہے اپنے پاؤں پر کُلہاڑا مارتا اور نُقصان کا پیالہ پِیتا ہے۔
7جِس طرح لنگڑے کی ٹانگ لڑکھڑاتی ہے اُسی طرح احمق کے مُنہ میں تمِثیل ہے۔
8احمق کی تعظِیم کرنے والا گویا جواہِر کو پتّھروں کے ڈھیر میں رکھتا ہے۔
9احمق کے مُنہ میں تمِثیل شرابی کے ہاتھ میں چُبھنے والے کانٹے کی مانِند ہے۔
10جو احمقوں اور راہ گُذروں کو مزدُوری پر لگاتا ہے اُس تِیرانداز کی مانِند ہے جو سب کو زخمی کرتا ہے۔
11جِس طرح کُتّا اپنے اُگلے ہوئے کو پِھر کھاتا ہے اُسی طرح احمق اپنی حماقت کو دُہراتا ہے۔
12کیا تُو اُس کو جو اپنی نظر میں دانا ہے دیکھتا ہے؟ اُس کے مُقابلہ میں احمق سے زِیادہ اُمِّید ہے۔
13سُست آدمی کہتا ہے راہ میں شیر ہے۔ شیرِ بَبر گلیوں میں ہے۔
14جِس مجھطرح دروازہ اپنی چُولوں پر پِھرتا ہے اُسی طرح سُست آدمی اپنے بِستر پر کروٹ بدلتا رہتا ہے۔
15سُست آدمی اپنا ہاتھ تھالی میں ڈالتا ہے اور اُسے پِھر مُنہ تک لانا اُس کو تھکا دیتا ہے
16کاہِل اپنی نظر میں دانا ہے بلکہ دلِیل لانے والے سات شخصوں سے بڑھ کر۔
17جو راستہ چلتے ہُوئے پرائے جھگڑے میں دخل دیتا ہے اُس کی مانِند ہے جو کُتّے کو کان سے پکڑتا ہے۔
18جَیسا وہ دِیوانہ جو جلتی لکڑیاں اور مَوت کے تِیر پھینکتا ہے 19وَیسا ہی وہ شخص ہے جو اپنے ہمسایہ کو دغا دیتا ہے اور کہتا ہے مَیں تو دِل لگی کر رہا تھا۔
20لکڑی نہ ہونے سے آگ بُجھ جاتی ہے سو جہاں غِیبت گو نہیں وہاں جھگڑا مَوقُوف ہو جاتا ہے۔
21جَیسے انگاروں پر کوئلے اور آگ پر اِیندھن ہے وَیسے ہی جھگڑالُو جھگڑا برپا کرنے کے لِئے ہے۔
22غِیبت گو کی باتیں لذِیذ نوالے ہیں اور وہ خُوب ہضم ہو جاتی ہیں۔
23اُلفتی لب بدخواہ دِل کے ساتھ اُس ٹِھیکرے کی مانِند ہیں جِس پر کھوٹی چاندی منڈھی ہو۔
24کِینہ ور دِل میں دغا رکھتا ہے لیکن اپنی باتوں سے چِھپاتا ہے۔ 25جب وہ مِیٹھی مِیٹھی باتیں کرے تو اُس کا یقِین نہ کر کیونکہ اُس کے دِل میں کمال نفرت ہے۔ 26اگرچہ اُس کی بدخواہی مکر میں چِھپی ہے تَو بھی اُس کی بدی جماعت کے رُوبرُو فاش کی جائے گی۔
27جو گڑھا کھودتا ہے آپ ہی اُس میں گرے گا اور جو پتھّر ڈھلکاتا ہے وہ پلٹ کر اُسی پر پڑے گا۔
28جُھوٹی زُبان اُن کا کِینہ رکھتی ہے جِن کو اُس نے گھایل کِیا ہے اور چاپلُوس مُنہ تباہی کرتا ہے۔
1کل کی بابت گھمنڈ نہ کر کیونکہ تُو نہیں جانتا کہ ایک ہی دِن میں کیا ہو گا۔
2غَیر تیری سِتایش کرے نہ کہ تیرا ہی مُنہ۔ بیگانہ کرے نہ کہ تیرے ہی لب۔
3پتھّر بھاری ہے اور ریت وزن دار ہے لیکن احمق کا جُھنجھلانا اِن دونوں سے گِران تر ہے۔
4غضب سخت بے رحمی اور قہر سَیلاب ہے لیکن حسد کے سامنے کَون کھڑا رہ سکتا ہے؟
5چِھپی مُحبّت سے کھُلی ملامت بِہتر ہے۔
6جو زخم دوست کے ہاتھ سے لگیں پُر وفا ہیں لیکن دُشمن کے بوسے بااِفراط ہیں۔
7آسُودہ جان کو شہد کے چھتّے سے بھی نفرت ہے لیکن بُھوکے کے لِئے ہر ایک کڑوی چِیز مِیٹھی ہے۔
8اپنے مکان سے آوارہ اِنسان اُس چِڑیا کی مانِند ہے جو اپنے آشیانہ سے بھٹک جائے۔
9جَیسے تیل اور عِطر سے دِل کو فرحت ہوتی ہے وَیسے ہی دوست کی دِلی مشوَرت کی شِیرینی سے۔
10اپنے دوست اور اپنے باپ کے دوست کو ترک نہ کر اور اپنی مُصِیبت کے دِن اپنے بھائی کے گھر نہ جا کیونکہ ہمسایہ جو نزدِیک ہو اُس بھائی سے جو دُور ہو بِہتر ہے۔
11اَے میرے بیٹے! دانا بن اور میرے دِل کو شاد کر تاکہ مَیں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکُوں۔
12ہوشیار بلا کو دیکھ کر چِھپ جاتا ہے لیکن نادان بڑھے چلے جاتے اور نُقصان اُٹھاتے ہیں۔
13جو بیگانہ کا ضامِن ہو اُس کے کپڑے چھین لے اور جو اجنبی کا ضامِن ہو اُس سے کُچھ گِرَو رکھ لے۔
14جو صُبح سویرے اُٹھ کر اپنے دوست کے لِئے بُلند آواز سے دُعایِ خَیر کرتا ہے اُس کے لِئے یہ لَعنت محسُوب ہو گی۔
15جھڑی کے دِن کا لگاتار ٹپکا اور جھگڑالُو بِیوی یکسان ہیں۔ 16جو اُس کو روکتا ہے ہوا کو روکتا ہے اور اُس کا دہنا ہاتھ تیل کو پکڑتا ہے۔
17جِس طرح لوہا لوہے کو تیز کرتا ہے اُسی طرح آدمی کے دوست کے چِہرہ کی آب اُسی سے ہے۔
18جو انجِیر کے درخت کی نِگہبانی کرتا ہے اُس کا میوہ کھائے گا اور جو اپنے آقا کی خِدمت کرتا ہے عِزّت پائے گا۔
19جِس طرح پانی میں چِہرہ چِہرہ سے مُشابِہ ہے اُسی طرح آدمی کا دِل آدمی سے۔
20جِس طرح پاتال اور ہلاکت کو آسُودگی نہیں اُسی طرح اِنسان کی آنکھیں سیر نہیں ہوتِیں۔
21جَیسے چاندی کے لِئے کُٹھالی اور سونے کے لِئے بھٹّی ہے وَیسے ہی آدمی کے لِئے اُس کی سِتایش ہے۔
22اگرچہ تُو احمق کو اناج کے ساتھ اُکھلی میں ڈال کر مُوسل سے کُوٹے تَو بھی اُس کی حماقت اُس سے کبھی جُدا نہ ہو گی۔
23اپنے ریوڑوں کا حال دریافت کرنے میں دِل لگا اور اپنے گلّوں کو اچھّی طرح سے دیکھ 24کیونکہ دَولت سدا نہیں رہتی اور کیا تاجوری پُشت در پُشت قائِم رہتی ہے؟ 25سُوکھی گھاس جمع کی جاتی ہے۔ پِھر سبزہ نمایاں ہوتا ہے اور پہاڑوں پر سے چارہ کاٹ کر فراہم کِیا جاتا ہے۔ 26برّے تیری پوشِش کے لِئے ہیں اور بکریاں تیرے مَیدانوں کی قِیمت ہیں 27اور بکریوں کا دُودھ تیری اور تیرے خاندان کی خُوراک اور تیری لَونڈیوں کی گُذران کے لِئے کافی ہے۔
1اگرچہ کوئی شرِیر کا پِیچھا نہ کرے تَو بھی وہ بھاگتا ہے لیکن صادِق شیرِ بَبر کی مانِند دلیر ہے۔
2مُلک کی خطاکاری کے سبب سے حاکِم بُہت سے ہیں لیکن صاحب عِلم و فہم سے اِنتظام بحال رہے گا۔
3مِسکِین پر ظُلم کرنے والا کنگال مُوسلا دھار مینہ ہے جو ایک دانہ بھی نہیں چھوڑتا۔
4شرِیعت کو ترک کرنے والے شرِیروں کی تعرِیف کرتے ہیں لیکن شرِیعت پر عمل کرنے والے اُن کا مُقابلہ کرتے ہیں۔
5شرِیر عدل سے آگاہ نہیں لیکن خُداوند کے طالِب سب کُچھ سمجھتے ہیں۔
6راست رَو مِسکِین کج رَو دَولت مند سے بِہتر ہے۔
7تعلِیم پر عمل کرنے والا دانا بیٹا ہے لیکن مُسرِفوں کا ہم نشِین اپنے باپ کو رُسوا کرتا ہے۔
8جو ناجائِز سُود اور نفع سے اپنی دَولت بڑھاتا ہے وہ مِسکِینوں پر رحم کرنے والے کے لِئے جمع کرتا ہے۔
9جو کان پھیر لیتا ہے کہ شرِیعت کو نہ سُنے اُس کی دُعا بھی نفرت انگیز ہے۔
10جو کوئی صادِق کو گُمراہ کرتا ہے تاکہ وہ بُری راہ پر چلے وہ اپنے گڑھے میں آپ ہی گِرے گا لیکن کامِل لوگ اچھّی چِیزوں کے وارِث ہوں گے۔
11مال دار اپنی نظر میں دانا ہے لیکن عقل مند مِسکِین اُسے پرکھ لیتا ہے۔
12جب صادِق فتح یاب ہوتے ہیں تو بڑی دُھوم دھام ہوتی ہے لیکن جب شرِیر برپا ہوتے ہیں تو آدمی ڈھُونڈے نہیں مِلتے۔
13جو اپنے گُناہوں کو چِھپاتا ہے کامیاب نہ ہو گا لیکن جو اُن کا اِقرار کر کے اُن کو ترک کرتا ہے اُس پر رحمت ہو گی۔
14مُبارک ہے وہ آدمی جو سدا ڈرتا رہتا ہے لیکن جو اپنے دِل کو سخت کرتا ہے مُصِیبت میں پڑے گا۔
15مِسکِینوں پر شرِیر حاکِم گرجتے ہُوئے شیر اور شِکار کے طالِب رِیچھ کی مانِند ہے۔
16بے عقل حاکِم بھی بڑا ظالِم ہے لیکن جو لالچ سے نفرت رکھتا ہے اُس کی عُمر دراز ہو گی۔
17جِس کے سر پر کِسی کا خُون ہے وہ گڑھے کی طرف بھاگے گا۔ اُسے کوئی نہ روکے۔
18جو راست رَو ہے رہائی پائے گا لیکن کج رَو ناگہان گِر پڑے گا۔
19جو اپنی زمِین میں کاشت کاری کرتا ہے روٹی سے سیر ہو گا لیکن بطالت کا پَیرو بُہت کنگال ہو جائے گا۔
20دِیانت دار آدمی برکتوں سے معمُور ہو گا لیکن جو دَولت مند ہونے کے لِئے جلدی کرتا ہے بے سزا نہ چُھوٹے گا۔
21طرف داری کرنا خُوب نہیں اور نہ یہ کہ آدمی روٹی کے ٹُکڑے کے لِئے گُناہ کرے۔
22تنگ چشم دَولت جمع کرنے میں جلدی کرتا ہے اور یہ نہیں جانتا کہ اِفلاس اُسے آ دبائے گا۔
23آدمی کو سرزنِش کرنے والا آخِر کار زُبانی خُوشامد کرنے والے سے زِیادہ مقبُول ٹھہرے گا۔
24جو کوئی اپنے والِدَین کو لُوٹتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ گُناہ نہیں وہ غارت گر کا ساتھی ہے۔
25جِس کے دِل میں لالچ ہے وہ جھگڑا برپا کرتا ہے لیکن جِس کا توکُّل خُداوند پر ہے وہ فربہ کِیا جائے گا۔
26جو اپنے ہی دِل پر بھروسا رکھتا ہے بیوُقُوف ہے لیکن جو دانائی سے چلتا ہے رہائی پائے گا۔
27جو مِسکِینوں کو دیتا ہے مُحتاج نہ ہو گا لیکن جو آنکھ چُراتا ہے بُہت ملعُون ہو گا۔
28جب شرِیر برپا ہوتے ہیں تو آدمی ڈھُونڈے نہیں مِلتے لیکن جب وہ فنا ہوتے ہیں تو صادِق ترقّی کرتے ہیں۔
1جو بار بار تنبِیہ پا کر بھی گردن کشی کرتا ہے ناگہان برباد کِیا جائے گا اور اُس کا کوئی چارہ نہ ہو گا۔
2جب صادِق اِقبال مند ہوتے ہیں تو لوگ خُوش ہوتے ہیں لیکن جب شرِیر اِقتدار پاتے ہیں تو لوگ آہیں بھرتے ہیں۔
3جو کوئی حِکمت سے اُلفت رکھتا ہے اپنے باپ کو خُوش کرتا ہے
لیکن جو کسبیوں سے صُحبت رکھتا ہے اپنا مال اُڑاتا ہے۔
4بادشاہ عدل سے اپنی مُملِکت کو قِیام بخشتا ہے لیکن رِشوت سِتان اُس کو وِیران کرتا ہے۔
5جو اپنے ہمسایہ کی خُوشامد کرتا ہے اُس کے پاؤں کے لِئے جال بِچھاتا ہے۔
6بدکردار کے گُناہ میں پھندا ہے لیکن صادِق گاتا اور خُوشی کرتا ہے
7صادِق مِسکیِنوں کے مُعاملہ کا خیال رکھتا ہے لیکن شرِیر میں اُس کو جاننے کی لِیاقت نہیں۔
8ٹھٹّھاباز شہر میں آگ لگاتے ہیں لیکن دانا قہر کو دُور کر دیتے ہیں۔
9اگر دانا احمق سے مُباحثہ کرے تو خواہ وہ قہر کرے خواہ ہنسے کُچھ اِطمِینان نہ ہو گا۔
10خُون ریز لوگ کامِل آدمی سے کِینہ رکھتے ہیں لیکن راست کار اُس کی جان بچانے کا قصد کرتے ہیں۔
11احمق اپنا قہر اُگل دیتا ہے لیکن دانا اُس کو روکتا اور پی جاتا ہے۔
12اگر کوئی حاکِم جُھوٹ پر کان لگاتا ہے تو اُس کے سب خادِم شرِیر ہو جاتے ہیں۔
13مِسکِین اور زبردست ایک دُوسرے سے مِلتے ہیں اور خُداوند دونوں کی آنکھیں روشن کرتا ہے۔
14جو بادشاہ دِیانت داری سے مِسکِینوں کی عدالت کرتا ہے اُس کا تخت ہمیشہ قائِم رہتا ہے۔
15چھڑی اور تنبِیہ حِکمت بخشتی ہیں لیکن جو لڑکا بے تربِیّت چھوڑ دِیا جاتا ہے اپنی ماں کو رُسوا کرے گا۔
16جب شرِیر اِقبال مند ہوتے ہیں تو بدی زِیادہ ہوتی ہے لیکن صادِق اُن کی تباہی دیکھیں گے۔
17اپنے بیٹے کی تربِیّت کر اور وہ تُجھے آرام دے گا اور تیری جان کو شادمان کرے گا۔
18جہاں رویا نہیں وہاں لوگ بے قَید ہو جاتے ہیں لیکن شرِیعت پر عمل کرنے والا مُبارک ہے۔
19نَوکر باتوں ہی سے نہیں سُدھرتا کیونکہ اگرچہ وہ سمجھتا ہے تَو بھی پروا نہیں کرتا۔
20کیا تُو بے تامُّل بولنے والے کو دیکھتا ہے؟ اُس کے مُقابلہ میں احمق سے زِیادہ اُمِّید ہے۔
21جو اپنے خانہ زاد کو لڑکپن سے ناز میں پالتا ہے وہ آخِر کار اُس کا بیٹا بن بَیٹھے گا۔
22قہر آلُودہ آدمی فِتنہ برپا کرتا ہے اور غضب ناک گُناہ میں زیادتی کرتا ہے۔
23آدمی کا غُرُور اُس کو پست کرے گا لیکن جو دِل سے فروتن ہے عِزّت حاصِل کرے گا۔
24جو کوئی چور کا شرِیک ہوتا ہے اپنی جان سے دُشمنی رکھتا ہے۔ وہ حلف اُٹھاتا ہے اور حال بیان نہیں کرتا۔
25اِنسان کا ڈر پھندا ہے لیکن جو کوئی خُداوند پر توکُّل کرتا ہے محفُوظ رہے گا۔
26حاکِم کی مِہربانی کے طالِب بُہت ہیں لیکن اِنسان کا فَیصلہ خُداوند کی طرف سے ہے۔
27صادِق کو بے اِنصاف سے نفرت ہے اور شرِیر کو راست رَو سے۔
اجُور کے مقُولے
1یاقہ کے بیٹے اجُور کے پَیغام کی باتیں:- اُس آدمی نے اِتی ایل ہاں اِتی ایل اور اُکال سے کہا
2یقِیناً مَیں ہر ایک اِنسان سے زِیادہ حَیوان ہُوں
اور اِنسان کا سا فہم مُجھ میں نہیں۔
3مَیں نے حِکمت نہیں سِیکھی
اور نہ مُجھے اُس قدُّوس کا عِرفان حاصِل ہے۔
4کَون آسمان پر چڑھا اور پِھر نِیچے اُترا؟
کِس نے ہوا کو اپنی مُٹھّی میں جمع کر لِیا؟
کِس نے پانی کو چادر میں باندھا؟
کِس نے زمِین کی حدُود ٹھہرائیں؟
اگر تُو جانتا ہے تو بتا اُس کا کیا نام ہے اور اُس کے بیٹے
کا کیا نام ہے؟
5خُدا کا ہر ایک سُخن پاک ہے۔ وہ اُن کی سِپر ہے جِن کا توکُّل اُس پر ہے 6تُو اُس کے کلام میں کُچھ نہ بڑھانا۔ مبادا وہ تُجھ کو تنبِیہ کرے اور تُو جُھوٹا ٹھہرے۔
مزید ضرب الامثال
7مَیں نے تُجھ سے دو باتوں کی درخواست کی ہے میرے مَرنے سے پہلے اُن کو مُجھ سے دریغ نہ کر۔ 8بطالت اور دروغ گوئی کو مُجھ سے دُور کر دے اور مُجھ کو نہ کنگال کر نہ دَولت مند۔ میری ضرُورت کے مُطابِق مُجھے روزی دے۔ 9اَیسا نہ ہو کہ مَیں سیر ہو کر اِنکار کرُوں اور کہُوں خُداوند کَون ہے؟ یا مبادا مُحتاج ہو کر چوری کرُوں اور اپنے خُدا کے نام کی تکفِیر کرُوں۔
10خادِم پر اُس کے آقا کے حضُور تُہمت نہ لگا تا نہ ہو کہ وہ تُجھ پر لَعنت کرے اور تُو مُجرِم ٹھہرے۔
11ایک پُشت اَیسی ہے جو اپنے باپ پر لَعنت کرتی ہے اور اپنی ماں کو مُبارک نہیں کہتی۔
12ایک پُشت اَیسی ہے جو اپنی نِگاہ میں پاک ہے لیکن اُس کی گندگی اُس سے دھوئی نہیں گئی۔
13ایک پُشت اَیسی ہے کہ واہ وا کیا ہی بُلند نظر ہے! اور اُن کی پلکیں اُوپر کو اُٹھی رہتی ہیں۔
14ایک پُشت اَیسی ہے جِس کے دانت تلواریں ہیں اور ڈاڑھیں چُھریاں تاکہ زمِین کے مِسکِینوں اور بنی آدمؔ کے کنگالوں کو کھا جائیں۔
15جونک کی دو بیٹیاں ہیں جو دے! دے! چِلاّتی ہیں۔
تِین ہیں جو کبھی سیر نہیں ہوتِیں بلکہ چار ہیں جو کبھی ”بس“ نہیں کہتِیں۔
16پاتال
اور بانجھ کا رَحِم
اور زمِین جو سیراب نہیں ہُوئی
وہ آگ جو کبھی ”بس“ نہیں کہتی۔
17وہ آنکھ جو اپنے باپ کی ہنسی کرتی ہے اور اپنی ماں کی فرمانبرداری کو حقِیر جانتی ہے وادی کے کوّے اُس کو اُچک لے جائیں گے اور گِدھ کے بچّے اُسے کھائیں گے۔
18تِین چِیزیں میرے نزدِیک بُہت ہی عجِیب ہیں بلکہ چار ہیں جِن کو مَیں نہیں جانتا۔
19عُقاب کی راہ ہوا میں
اور سانپ کی راہ چٹان پر
اور جہاز کی راہ سمُندر میں
اور مَرد کی روِش جوان عَورت کے ساتھ۔
20زانِیہ کی راہ اَیسی ہی ہے۔ وہ کھاتی ہے اور اپنا مُنہ پونچھتی ہے اور کہتی ہے مَیں نے کُچھ بُرائی نہیں کی۔
21تِین چِیزوں سے زمِین لرزان ہے بلکہ چار ہیں جِن کی وہ برداشت نہیں کر سکتی۔
22غُلام سے جو بادشاہی کرنے لگے
اور احمق سے جب اُس کا پیٹ بھرے
23اور نامقبُول عَورت سے جب وہ بیاہی جائے
اور لَونڈی سے جو اپنی بی بی کی وارِث ہو۔
24چار ہیں جو زمِین پر ناچِیز ہیں لیکن بُہت دانا ہیں۔
25چیونٹیاں کمزور مخلُوق ہیں تَو بھی گرمی میں اپنے
لِئے خُوراک جمع کر رکھتی ہیں
26اور سافان اگرچہ ناتوان مخلُوق ہیں تَو بھی چٹانوں
کے درمیان اپنے گھر بناتے ہیں
27اور ٹِڈّیاں جِن کا کوئی بادشاہ نہیں تَو بھی وہ پرے
باندھ کر نِکلتی ہیں
28اور چِھپکلی جو اپنے ہاتھوں سے پکڑتی ہے اور تَو
بھی شاہی محلّوں میں ہے۔
29تِین خُوش رفتار ہیں بلکہ چار جِن کا چلنا خُوش نُما ہے۔
30ایک تو شیرِ بَبر جو سب حَیوانات میں بہادُر ہے
اور کِسی کو پِیٹھ نہیں دِکھاتا۔
31جنگی گھوڑا اور بکرا اور بادشاہ جِس کا سامنا کوئی
نہ کرے۔
32اگر تُو نے حماقت سے اپنے آپ کو بڑا ٹھہرایا ہے یا تُو نے کوئی بُرا منصُوبہ باندھا ہے تو ہاتھ اپنے مُنہ پر رکھ 33کیونکہ یقِیناً دُودھ بِلونے سے مکّھن نِکلتا ہے اور ناک مروڑنے سے لُہو۔ اِسی طرح قہر بھڑکانے سے فساد برپا ہوتا ہے۔
بادشاہ کے لِئے نصِیحت
1لموایل بادشاہ کے پَیغام کی باتیں جو اُس کی ماں نے اُسے سِکھائِیں:-
2اَے میرے بیٹے! اَے میرے رَحِم کے بیٹے! تُجھے جِسے مَیں نے نذریں مان کر پایا کیا کہُوں؟ 3اپنی قُوّت عَورتوں کو نہ دے اور اپنی راہیں بادشاہوں کو بِگاڑنے والیوں کی طرف نہ نِکال۔ 4بادشاہوں کو اَے لمواؔیل! بادشاہوں کو مَے خواری زیبا نہیں اور شراب کی تلاش حاکِموں کو شایان نہیں۔ 5مبادا وہ پی کر قوانِین کو بُھول جائیں اور کِسی مظلُوم کی حق تلفی کریں۔ 6شراب اُس کو پِلاؤ جو مَرنے پر ہے اور مَے اُس کو جو تلخ جان ہے 7تاکہ وہ پِئے اور اپنی تنگ دستی فراموش کرے اور اپنی تباہ حالی کو پِھر یاد نہ کرے۔
8اپنا مُنہ گُونگے کے لِئے کھول۔ اُن سب کی وکالت کو جو بیکس ہیں۔ 9اپنا مُنہ کھول۔ راستی سے فَیصلہ کر اور مِسکِینوں اور مُحتاجوں کا اِنصاف کر۔
سُگھڑ بیوی
10نیکوکار بِیوی کِس کو مِلتی ہے؟ کیونکہ اُس کی قدر مرجان سے بھی بُہت زیادہ ہے۔
11اُس کے شَوہر کے دِل کو اُس پر اِعتماد ہے اور اُسے منافِع کی کمی نہ ہو گی۔
12وہ اپنی عُمر کے تمام ایّام میں اُس سے نیکی ہی کرے گی۔ بدی نہ کرے گی۔
13وہ اُون اور کتان ڈھُونڈتی ہے اور خُوشی کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے کام کرتی ہے۔
14وہ سَوداگروں کے جہازوں کی مانِند ہے۔ وہ اپنی خُورِش دُور سے لے آتی ہے۔
15وہ رات ہی کو اُٹھ بَیٹھتی ہے اور اپنے گھرانے کو کِھلاتی ہے اور اپنی لَونڈِیوں کو کام دیتی ہے
16وہ کِسی کھیت کی بابت سوچتی ہے اور اُسے خرِید لیتی ہے اور اپنے ہاتھوں کے نفع سے تاکِستان لگاتی ہے۔
17وہ مضبُوطی سے اپنی کمر باندھتی ہے اور اپنے بازُوؤں کو مضبُوط کرتی ہے۔
18وہ اپنی سَوداگری کو سُودمند پاتی ہے۔ رات کو اُس کا چراغ نہیں بُجھتا۔
19وہ تکلے پر اپنے ہاتھ چلاتی ہے اور اُس کے ہاتھ اٹیرن پکڑتے ہیں۔
20وہ مُفلِسوں کی طرف اپنا ہاتھ بڑھاتی ہے ہاں وہ اپنے ہاتھ مُحتاجوں کی طرف بڑھاتی ہے۔
21وہ اپنے گھرانے کے لئے برف سے نہیں ڈرتی کیونکہ اُس کے خاندان میں ہر ایک سُرخ پوش ہے۔
22وہ اپنے لِئے نِگارِین بالاپوش بناتی ہے۔ اُس کی پوشاک مہِین کتانی اور ارغوانی ہے۔
23اُس کا شَوہر پھاٹک میں مشہُور ہے جب وہ مُلک کے بزُرگوں کے ساتھ بَیٹھتا ہے۔
24وہ مہِین کتانی کپڑے بنا کر بیچتی ہے اور پٹکے سَوداگروں کے حوالہ کرتی ہے۔
25عِزّت اور حُرمت اُس کی پوشاک ہیں اور وہ آیندہ ایّام پر ہنستی ہے۔
26اُس کے مُنہ سے حِکمت کی باتیں نِکلتی ہیں۔ اُس کی زُبان پر شفقت کی تعلِیم ہے۔
27وہ اپنے گھرانے پر بخُوبی نِگاہ رکھتی ہے اور کاہِلی کی روٹی نہیں کھاتی۔
28اُس کے بیٹے اُٹھتے ہیں اور اُسے مُبارک کہتے ہیں۔ اُس کا شَوہر بھی اُس کی تعرِیف کرتا ہے
29کہ بُہتیری بیٹیوں نے فضِیلت دِکھائی ہے لیکن تُو سب پر سبقت لے گئی۔
30حُسن دھوکا اور جمال بے ثبات ہے لیکن وہ عَورت جو خُداوند سے ڈرتی ہے ستُودہ ہو گی۔
31اُس کی محِنت کا اجر اُسے دو اور اُس کے کاموں سے مجلِس میں اُس کی سِتایش ہو۔