اِسرائیلؔ پر خُدا کا رَحم
1پس مَیں کہتا ہُوں کیا خُدا نے اپنی اُمّت کو ردّ کر دِیا؟ ہرگِز نہیں! کیونکہ مَیں بھی اِسرائیلی ابرہامؔ کی نسل اور بِنیمِینؔ کے قبِیلہ میں سے ہُوں۔ 2خُدا نے اپنی اُس اُمّت کو ردّ نہیں کِیا جسِے اُس نے پہلے سے جانا۔ کیا تُم نہیں جانتے کہ کِتابِ مُقدّس ایلیّاؔہ کے ذِکر میں کیا کہتی ہے؟ کہ وہ خُدا سے اِسرائیلؔ کی یُوں فریاد کرتا ہے کہ 3اَے خُداوند اُنہوں نے تیرے نبِیوں کو قتل کِیا اور تیری قُربان گاہوں کو ڈھا دِیا۔ اب مَیں اکیلا باقی ہُوں اور وہ میری جان کے بھی خواہاں ہیں۔ 4مگر جوابِ اِلہٰی اُس کو کیا مِلا؟ یہ کہ مَیں نے اپنے لِئے سات ہزار آدمی بچا رکھّے ہیں جِنہوں نے بَعَل کے آگے گُھٹنے نہیں ٹیکے۔ 5پس اِسی طرح اِس وقت بھی فضل سے برگُزِیدہ ہونے کے باعِث کُچھ باقی ہیں۔ 6اور اگر فضل سے برگُزِیدہ ہیں تو اَعمال سے نہیں ورنہ فضل فضل نہ رہا۔
7پس نتِیجہ کیا ہُؤا؟ یہ کہ اِسرائیلؔ جِس چِیز کی تلاش کرتا ہے وہ اُس کو نہ مِلی مگر برگُزِیدوں کو مِلی اور باقی سخت کِئے گئے۔ 8چُنانچہ لِکھا ہے کہ خُدا نے اُن کو آج کے دِن تک سُست طبِیعت دی اور اَیسی آنکھیں جو نہ دیکھیں اور اَیسے کان جو نہ سُنیں۔ 9اور داؤُد کہتا ہے کہ
اُن کا دسترخوان اُن کے لِئے جال اور پھندا
اور ٹھوکر کھانے اور سزا کا باعِث بن جائے۔
10اُن کی آنکھوں پر تارِیکی آ جائے تاکہ نہ دیکھیں
اور تُو اُن کی پِیٹھ ہمیشہ جُھکائے رکھ۔
11پس مَیں کہتا ہُوں کہ کیا اُنہوں نے اَیسی ٹھوکر کھائی کہ گِر پڑیں؟ ہرگِز نہیں! بلکہ اُن کی لغزِش سے غَیر قَوموں کو نجات مِلی تاکہ اُنہیں غَیرت آئے۔ 12پس جب اُن کی لغزِش دُنیا کے لِئے دَولت کا باعِث اور اُن کا گھَٹنا غَیر قَوموں کے لِئے دَولت کا باعِث ہُؤا تو اُن کا بھرپُور ہونا ضرُور ہی دَولت کا باعِث ہو گا۔
غَیر قوموں کے لِئے نجات
13مَیں یہ باتیں تُم غَیر قَوموں سے کہتا ہُوں۔ چُونکہ مَیں غَیر قَوموں کا رسُول ہُوں اِس لِئے اپنی خِدمت کی بڑائی کرتا ہُوں۔ 14تاکہ کِسی طرح سے اپنے قَوم والوں کو غَیرت دِلا کر اُن میں سے بعض کو نجات دِلاؤُں۔ 15کیونکہ جب اُن کا خارِج ہو جانا دُنیا کے آ مِلنے کا باعِث ہُؤا تو کیا اُن کا مقبُول ہونا مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے برابر نہ ہو گا؟
سب اِنسانوں پر خُدا کی رحمت
16جب نذر کا پہلا پیڑا پاک ٹھہرا تو سارا گُوندھا ہُؤا آٹا بھی پاک ہے اور جب جَڑ پاک ہے تو ڈالیاں بھی اَیسی ہی ہیں۔ 17لیکن اگر بعض ڈالیاں توڑی گئیں اور تُو جنگلی زَیتُون ہو کر اُن کی جگہ پَیوند ہُؤا اور زَیتُون کی رَوغن دار جَڑ میں شرِیک ہو گیا۔ 18تو تُو اُن ڈالیوں کے مُقابلہ میں فخر نہ کر اَور اگر فخر کرے گا تو جان رکھ کہ تُو جَڑ کو نہیں بلکہ جَڑ تُجھ کو سنبھالتی ہے۔
19پس تُو کہے گا کہ ڈالیاں اِس لِئے توڑی گئیں کہ مَیں پَیوند ہو جاؤُں۔ 20اچھّا وہ تو بے اِیمانی کے سبب سے توڑی گئیں اور تُو اِیمان کے سبب سے قائِم ہے۔ پس مغرُور نہ ہو بلکہ خَوف کر۔ 21کیونکہ جب خُدا نے اصلی ڈالیوں کو نہ چھوڑا تو تُجھ کو بھی نہ چھوڑے گا۔ 22پس خُدا کی مِہربانی اور سختی کو دیکھ۔ سختی اُن پر جو گِر گئے ہیں اور خُدا کی مِہربانی تُجھ پر بشرطیکہ تُو اُس مِہربانی پر قائِم رہے ورنہ تُو بھی کاٹ ڈالا جائے گا۔ 23اور وہ بھی اگر بے اِیمان نہ رہیں تو پَیوند کِئے جائیں گے کیونکہ خُدا اُنہیں پَیوند کر کے بحال کرنے پر قادِر ہے۔ 24اِس لِئے کہ جب تُو زَیتون کے اُس درخت سے کٹ کر جِس کی اَصل جنگلی ہے اَصل کے برخِلاف اچھّے زَیتُون میں پَیوند ہو گیا تو وہ جو اَصل ڈالیاں ہیں اپنے زَیتُون میں ضرُور ہی پَیوند ہو جائیں گی۔
25اَے بھائِیو! کہِیں اَیسا نہ ہو کہ تُم اپنے آپ کو عقل مَند سمجھ لو۔ اِس لِئے مَیں نہیں چاہتا کہ تُم اِس بھید سے ناواقِف رہو کہ اِسرائیل کا ایک حِصّہ سخت ہو گیا ہے اور جب تک غَیر قَومیں پُوری پُوری داخِل نہ ہوں وہ اَیسا ہی رہے گا۔ 26اور اِس صُورت سے تمام اِسرائیل نجات پائے گا۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ
چُھڑانے والا صِیُّون سے نِکلے گا
اور بے دِینی کو یعقُوب سے دفع کرے گا۔
27اور اُن کے ساتھ میرا یہ عہد ہو گا۔
جب کہ مَیں اُن کے گُناہوں کو دُور کر دُوں گا۔
28اِنجِیل کے اِعتبار سے تو وہ تُمہاری خاطِر دُشمن ہیں لیکن برگُزِیدگی کے اِعتبار سے باپ دادا کی خاطِر پیارے ہیں۔ 29اِس لِئے کہ خُدا کی نِعمتیں اور بُلاوا بے تبدِیل ہے۔ 30کیونکہ جِس طرح تُم پہلے خُدا کے نافرمان تھے مگر اب اِن کی نافرمانی کے سبب سے تُم پر رَحم ہُؤا۔ 31اُسی طرح اب یہ بھی نافرمان ہُوئے تاکہ تُم پر رَحم ہونے کے باعِث اب اِن پر بھی رَحم ہو۔ 32اِس لِئے کہ خُدا نے سب کو نافرمانی میں گرِفتار ہونے دِیا تاکہ سب پر رَحم فرمائے۔
خُدا کی حمد
33واہ! خُدا کی دَولت اور حِکمت اور عِلم کیا ہی عمِیق ہے! اُس کے فَیصلے کِس قدر اِدراک سے پرے اور اُس کی راہیں کیا ہی بے نِشان ہیں!
34خُداوند کی عقل کو کِس نے جانا؟
یا کَون اُس کا صلاح کار ہُؤا؟
35یا کِس نے پہلے اُسے کُچھ دِیا ہے
جِس کا بدلہ اُسے دِیا جائے؟
36کیونکہ اُسی کی طرف سے اور اُسی کے وسِیلہ سے اور اُسی کے لِئے سب چِیزیں ہیں۔ اُس کی تمجِید ابد تک ہوتی رہے۔ آمِین۔