رُوت بوعز کے کھیت میں بالیں چُنتی ہے
1اور نعومی کے شَوہر کا ایک رِشتہ دار تھا جو الِیملک کے گھرانے کا اور بڑا مال دار تھا اور اُس کا نام بوعز تھا۔ 2سو موآبی رُوؔت نے نعومی سے کہا مُجھے اِجازت دے تو مَیں کھیت میں جاؤُں اور جو کوئی کرم کی نظر مُجھ پر کرے اُس کے پِیچھے پِیچھے بالیں چنُوں۔
اُس نے اُس سے کہا جا میری بیٹی۔
3سو وہ گئی اور کھیت میں جا کر کاٹنے والوں کے پِیچھے بالیں چُننے لگی اور اِتّفاق سے وہ بوعز ہی کے کھیت کے حِصّہ میں جا پُہنچی جو الِیملک کے خاندان کا تھا۔
4اور بوعز نے بَیت لحم سے آ کر کاٹنے والوں سے کہا خُداوند تُمہارے ساتھ ہو۔
اُنہوں نے اُسے جواب دِیا خُداوند تُجھے برکت دے۔
5پِھر بوعز نے اپنے اُس نَوکر سے جو کاٹنے والوں پر مُقرّر تھا پُوچھا یہ کِس کی لڑکی ہے؟
6اُس نَوکر نے جو کاٹنے والوں پر مُقرّر تھا جواب دِیا یہ وہ موآبی لڑکی ہے جو نعومی کے ساتھ موآؔب کے مُلک سے آئی ہے۔ 7اُس نے مُجھ سے کہا تھا کہ مُجھ کو ذرا کاٹنے والوں کے پِیچھے پُولِیوں کے بِیچ بالیں چُن کر جمع کرنے دے۔ سو یہ آ کر صُبح سے اب تک یہِیں رہی۔ فقط ذرا سی دیر گھر میں ٹھہری تھی۔
8تب بوعز نے رُوت سے کہا اَے میری بیٹی! کیا تُجھے سُنائی نہیں دیتا؟ تُو دُوسرے کھیت میں بالیں چُننے کو نہ جانا اور نہ یہاں سے نِکلنا بلکہ میری چھوکریوں کے ساتھ ساتھ رہنا۔ 9اِس کھیت پر جِسے وہ کاٹتے ہیں تیری آنکھیں جمی رہیں اور تُو اِن ہی کے پِیچھے پِیچھے چلنا۔ کیا مَیں نے اِن جوانوں کو حُکم نہیں کِیا کہ وہ تُجھے نہ چُھوئیں؟ اور جب تُو پِیاسی ہو تو برتنوں کے پاس جا کر اُسی پانی میں سے پِینا جو میرے جوانوں نے بھرا ہے۔
10تب وہ اَوندھے مُنہ گِری اور زمِین پر سرنگوں ہو کر اُس سے کہا کیا باعِث ہے کہ تُو مُجھ پر کرم کی نظر کر کے میری خبر لیتا ہے حالانکہ مَیں پردیسن ہُوں؟
11بوعز نے اُسے جواب دِیا کہ جو کُچھ تُو نے اپنے خاوند کے مَرنے کے بعد اپنی ساس کے ساتھ کِیا ہے وہ سب مُجھے پُورے طَور پر بتایا گیا ہے کہ تُو نے کَیسے اپنے ماں باپ اور زادبُوم کو چھوڑا اور اُن لوگوں میں جِن کو تُو اِس سے پیشتر نہ جانتی تھی آئی۔ 12خُداوند تیرے کام کا بدلہ دے بلکہ خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کی طرف سے جِس کے پروں کے نِیچے تُو پناہ کے لِئے آئی ہے تُجھ کو پُورا اجر مِلے۔
13تب اُس نے کہا اَے میرے مالِک تیرے کرم کی نظر مُجھ پر رہے کیونکہ تُو نے مُجھے دِلاسا دِیا اور مِہر کے ساتھ اپنی لَونڈی سے باتیں کِیں اگرچہ مَیں تیری لَونڈِیوں میں سے ایک کے برابر بھی نہیں۔
14پِھر بوعز نے اُس سے کھانے کے وقت کہا کہ یہاں آ اور روٹی کھا اور اپنا نوالہ سِرکہ میں بِھگو۔ تب وہ کاٹنے والوں کے پاس بَیٹھ گئی اور اُنہوں نے بُھنا ہُؤا اناج اُس کے پاس کر دِیا۔ سو اُس نے کھایا اور سیر ہُوئی اور کُچھ رکھ چھوڑا۔ 15اور جب وہ بالیں چُننے اُٹھی تو بوعز نے اپنے جوانوں سے کہا اُسے پُولِیوں کے بِیچ میں بھی چُننے دینا اور اُسے ملامت نہ کرنا۔ 16اور اُس کے لِئے گٹھّروں میں سے تھوڑا سا نِکال کر چھوڑ دینا اور اُسے چُننے دینا اور جِھڑکنا مت۔
17سو وہ شام تک کھیت میں چُنتی رہی اور جو کُچھ اُس نے چُنا تھا اُسے پھٹکا اور وہ قرِیب ایک ایفہ جَو نِکلا۔ 18اور وہ اُسے اُٹھا کر شہر میں گئی اور جو کُچھ اُس نے چُنا تھا اُسے اُس کی ساس نے دیکھا اور اُس نے وہ بھی جو اُس نے سیر ہونے کے بعد رکھ چھوڑا تھا نِکال کر اپنی ساس کو دِیا۔ 19اُس کی ساس نے اُس سے پُوچھا تُو نے آج کہاں بالیں چُنِیں اور کہاں کام کِیا؟ مُبارک ہو وہ جِس نے تیری خبر لی۔
تب اُس نے اپنی ساس کو بتایا کہ اُس نے کِس کے پاس کام کِیا تھا اور کہا کہ اُس شخص کا نام جِس کے ہاں آج مَیں نے کام کِیا بوعز ہے۔
20نعومی نے اپنی بہُو سے کہا وہ خُداوند کی طرف سے برکت پائے جِس نے زِندوں اور مُردوں سے اپنی مِہربانی باز نہ رکھّی اور نعومی نے اُس سے کہا کہ یہ شخص ہمارے قرِیبی رِشتہ کا ہے اور ہمارے نزدِیک کے قرابتِیوں میں سے ایک ہے۔
21موآبی رُوت نے کہا اُس نے مُجھ سے یہ بھی کہا تھا کہ تُو میرے جوانوں کے ساتھ رہنا جب تک وہ میری ساری فصل کاٹ نہ چُکیں۔
22نعومی نے اپنی بہُو رُوت سے کہا میری بیٹی یہ اچّھا ہے کہ تُو اُس کی چھوکریوں کے ساتھ جایا کرے اور وہ تُجھے کِسی اور کھیت میں نہ پائیں۔ 23سو وہ بالیں چُننے کے لِئے جَو اور گیہُوں کی فصل کے خاتِمہ تک بوعز کی چھوکریوں کے ساتھ ساتھ لگی رہی اور وہ اپنی ساس کے ساتھ رہتی تھی۔