Calvary Pentecostal Assemblies of Pakistan

Home Churches Seminary The Bible Books Prayer Request About Us Contact Us

عقیدے


فہرست

  1. رسولوں کا عقیدہ
  2. رسولوں کے عقیدے کے بارے
  3. نقایہ کا عقیدہ
  4. نقایہ کے عقیدے کے بارے
  5. اتھناسیس کا عقیدہ
  6. اتھناسیس کے عقیدے کے بارے

رسولوں کا عقیدہ

مَیں ایمان رکھتا ہوں خُدائے قادرِ مطلق باپ پر جس نے زمین اور آسمان بنایا۔ اور اُسکے اکلوتے بیٹے ہمارے خُداوند یسوع مسیح پر جو رُوحُ اُلقُدس کی قدرت سے پیٹ میں پڑا۔ کنواری مریم سے پیدا ہوا۔پنطُس پلاطُس کی حکومت میں دُکھ اُٹھایا ۔مصلوب ہوا مر گیا۔ دفن ہوا۔ عالمِ اَرواح میں اُتر گیا۔ تیسرے دِن مُردوں میں سے جی اُٹھا۔آسمان پر چڑھ گیا اور خُدائے قادرِ مطلق باپ کی دہنی طرف جا بیٹھا۔ جہاں سے وہ پھر زندوں اور مُردوں کی عدالت کرنے کو آئے گا۔

مَیں ایمان رکھتا ہوں رُوح القدس پر پاک کُلیہ کلیسا پر مقدسوں کی کی رفاقت گناہوں کی معافی اور جسم کے جی اُٹھنے پر۔ آمین۔

فہرست پر جائیں


نقایہ کا عقیدہ


مَیں اِیمان رکھتا ہوں ۔ ایک خُدائے قادر مطلق باپ پر جو آسمان اور زمین اور سب دیکھی اور اَندیکھی چیزوں کا خالق ہے۔ اور ایک خُداوند یسوع پر جو خُدا کا اِکلوتا بیٹا ہے۔ کل عالموں سے پیشتر اپنے باپ سے مَولُود ہے۔ خُدا سے خُدا، نور سے نور حقیقی خُدا سے حقیقی خُدا، مصنوع نہیں بلکہ مولود، اُسکا اور باپ کا ایک ہی جو ہر ہے۔ اُسکے وسیلہ سے کل چیزیں بنی وہ ہم آدمیوں کے لیئے اور ہماری نجات کے واسطے آسمان پر سے اُتر آیا اور رُوحُ اُلقُدس کی قدرت سے کنواری مریم سے مجسم ہوا ۔ اور اِنسان بنا اور پنطُس پلاطُس کے عہد میں ہمارے لیے مصلوب بھی ہوا۔ اس نے دُکھ ا ٹھایا اور دفن ہوا۔ اور تیسرے دن پاک نوشتوں کے بموجب جی اُٹھا اور آسمان پر چڑھ گیا اور باپ کے داہنے ہاتھ بیٹھا ہے۔ وہ جلال کے ساتھ زندوں اور مُردوں کی عدالت کرنے کے لیئے پھر آئے گا۔ اُسکی سلطنت ختم نہ ہوگی۔

 مَیں اِیمان رکھتا ہوں ۔ رُوح القدس پر جو خُداوند ہے اور زندگی بخشنے والا ہے۔ وہ باپ اور بیٹے سے صادر ہے۔ اُسکی باپ اور بیٹے کے ساتھ پرستش و تعظیم ہوتی ہے۔ وہ نبیوں کی زبانی بولا۔ مَیں ایک پاک کیتھولک رسولی کلیسیا پر اِیمان رکھتا ہوں۔ مَیں ایک بپتسمہ کا جو گناہوں کی معافی کے لئے ہے۔ اقرار کرتا ہوں۔ اور مُردوں کی قیامت اور آئندہ جہان کی حیات کا انتظار کرتا ہوں۔ آمین۔

فہرست پر جائیں


اتھناسیس کا عقیدہ


1۔ جو کوئی نجات چاہے اُسے سب باتوں سے زیادہ ضروری ہے کہ کیتھولک اِیمان پر قائم رہے۔
 2۔ اس اِیمان کو اگر کوئی بے کم و کاست اور خالص نہ رکھے تو وہ بے شک اَبدی ہلاکت میں پڑے گا۔
 3۔ اور کیتھولک اِیمان یہ ہے۔ کہ ہم واحد خُدا کی پرستش تثلیث میں اور ثالُوث کی پرستش توحید میں کریں۔
4۔ نہ اقانیم کو مخلوط کریں نہ جو ہر کو تقسیم ۔
5۔ کیونکہ اقنومت باپ کی اور ہے، بیٹے کی اور، رُوح القدس کی اور
6 لیکن باپ اور بیٹے اور رُوح اُلقدس کی اُلوہیت ایک ہی ہے۔ جلال برابر عظمت یکساں ازلی
7۔ جیسا باپ ہے ویسا ہی بیٹا اور ویسا ہی رُوح اُلقدس ہے۔
8- باپ غیر مخلوق بیٹا غیر مخلوق رُوح اُلقدس غیر مخلوق
9۔ باپ غیر محدود، بیٹا غیر محدود رُوح القدس غیر محدود
10۔ باپ از لی ، بیٹا از لی ، رُوح القدس از لی
 11۔ تاہم تین از لی نہیں بلکہ ایک ہی ازلی ہے۔
12۔ اِسی طرح نہ تین غیر محدود ہیں نہ تین غیر مخلوق بلکہ ایک ہی غیر مخلوق اور غیر محدُود ہے۔
13۔ اِسی طرح باپ قادرِمطلق ، بیٹا قادرِمطلق ، رُوح اُلقدس قادرِمطلق ہے۔
14۔ تو بھی تین قادرِمطلق نہیں۔ بلکہ ایک ہی قادرِمطلق ہے۔
15۔ ویسا ہی باپ خُدا ، بیٹا خُدا اور رُوح القدس خُدا ہے۔
16۔ تا ہم تین خُدا نہیں بلکہ ایک ہی خُدا ہے۔
17۔ اِسی طرح باپ خُداوند ، بیٹا خُداوند ، اور رُوح اُلقُدس خُداوند ہے
18۔ پھر بھی تین خُدا وند نہیں بلکہ ایک ہی خُداوند ہے۔
 19۔ جس طرح مسیحی اُصول کے سبب سے ہمیں ماننا پڑتا ہے۔ ہر ایک اقنوم جدا گانہ خُدا اور خُداوند ہے۔
20۔ اُسی طرح کیتھولک دین کے بموجب یہ کہنا منع ہے کہ تین خُدا یا تین خُداوند ہیں۔
21۔ باپ نہ کسی سے مصنوع ہے نہ مخلوق نہ مولود
22۔ بیٹا صرف باپ ہی سے ہے۔ نہ مصنوع ہے نہ مخلوق بلکہ مولُود ہے۔
23۔ رُوحُ اُلقُدس باپ اور بیٹے سے ہے۔ نہ مصنوع نہ مخلوق نہ مولُود بلکہ صادر ہے۔
 24۔ پس تین باپ نہیں بلکہ ایک ہی باپ ہے، تین بیٹے نہیں بلکہ ایک ہی بیٹا ہے، تین رُوحُ اُلقُدس نہیں بلکہ ایک ہی رُوحُ اُلقُدس ہے
25۔ اور اس ثالُوث میں کوئی ایک دوسرے سے پہلے یا پیچھے نہیں نہ کوئی ایک دوسرے سے بڑا یا چھوٹا ہے۔
26۔ بلکہ تین اقنوم یکساں ازلی اور باہم برابر ہیں۔
27۔ الغرض ہر امر میں جیسا اُوپر بیان ہوا ہے،واحد کی پرستش تثلیث میں اور ثالُوث کی توحید میں کرنی واجب ہے۔
28۔ پس جو کوئی نجات چاہے ثالُوث کو یونہی مانے
29۔ علاوہ اُسکے اَبدی نجات کے لیئے ضرور ہے کہ وہ ہمارے خُداوند یسوع مسیح کے تجسم پر بھی صحیح اِیمان رکھے۔
30۔ کیونکہ صحیح اِیمان یہ ہے ہم اعتقاد رکھیں اور اقرار بھی کریں ۔ کہ ہمارا خُداوند یسوع مسیح جو خُدا کا بیٹا ہے اور خُدا بھی ہے اور انسان بھی۔
31۔ وہ خُدا ہے باپ کے جوہر سے سب عالموں سے پیشتر ،مولُود اور انسان ہے جو اپنی ماں کے جوہر سے اس عالم میں پیدا ہوا۔
32۔ وہ کامل خُدا اور کامل انسان ہے نفس ناطقه اور انسانی جسم میں موجُود ۔
33۔ اُلوہیت کی راہ سے باپ کے برابر اور انسانیت کی راہ سے باپ سے کم تر۔
34۔ وہ اگر چہ خُدا اور انسان ہے تا ہم وہ دو نہیں بلکہ ایک ہی مسیح ہے۔
35۔ ایک ہی ہے اِس طور پر نہیں کہ اُلوہیت کو جسمانیت سے بدل ڈالا بلکہ اس طور پر کہ انسانیت کو اُلوہیت میں لے گیا۔
36۔ وہ مطلقاً ایک ہے جو ہروں کے اختلاط سے نہیں بلکہ اقنوم کی یکتائی سے
37۔ کیونکہ جس طرح نفس ناطقه اور جسم مل کر ایک انسان ہوتا ہے۔ اُسی طرح خُدا اور انسان مل کر ایک مسیح ہے۔
38۔ اُس نے ہماری نجات کے واسطے دُکھ اُٹھایا۔ عالم ارُوح میں اتر گیا اور مُردوں میں سے جی اٹھا۔
39۔ آسمان پر چڑھ گیا اور خُدائے قادر مطلق کے داہنے بیٹھا ہے وہاں سے وہ زندوں اور مُردوں کی عدالت کرنے کے لیئے آنے والا ہے
 40۔ اُسکی آمد پر سب آدمی اپنے اپنے بدن کے ساتھ جی اُٹھینگے اور اپنے اپنے اعمال کا حساب دینگے۔
41۔ تب جنہوں نے نیکی کی ہے وہ اَبدی زندگی میں اور جنہوں نے بدی کی ہے وہ اَبدی آگ میں داخل ہونگے۔
42۔ کیتھولک اِیمان یہی ہے۔ اِس پر اگر کوئی سچے دل سے اعتقاد نہ رکھے تو وہ نجات کو حاصل نہیں کر سکے گا۔ جلال باپ اور بیٹے اور رُوحُ اُلقُدس کا ہو ۔ جیسا ابتدا میں تھا۔ اِس وقت ہے اور اَبد تک رہے گا۔ آمین

فہرست پر جائیں



رسُولوں کے عقیدے کے بارے


قاموس اُلکتاب سے ماخوذ

کیونکہ اِس میں رسُولوں کی تعلیم کا نچوڑ یا خلاصہ پایا جاتا ہے اِس لیے اِسکو رسُولی عقیدہ کہتے ہیں اِس کے چند جملے تو نئے عہدنامہ سے براہ راست اخذ کیے گئے ہیں۔(جیسے 1کرنتھیوں 12 : 3؛ 15 : 3، متی 16 : 16)۔موجودہ شکل میں یہ 710 عیسوی سے پہلے نہیں ملتا۔ نہ ہی یہ 390 عیسوی سے پہلے اِس نام سے کہلاتا تھا۔ 480 عیسوی کے بعد یہ روایت چلی کی رُوحُ اُلقُدس کی ہدایت سے بارہ رسُولوں میں سے ہر ایک نے اس کا ایک ایک فقرہ باری باری کہا۔ صرف مغربی کلیساؤں میں ہی اِس کو ایمان کا معیار قرار دیا گیا اور وہاں سے یہ پاکستانی کلیسیا میں مروّج ہوا۔راسخ اُلاعتقاد مشرقی کلیسیائیں نقایہ کہ عقیدہ کو اوّل درجہ دیتیں ہیں ۔ رسول عقیدہ کی مختصر اور پرانی شکل رُومی; کلیسیا میں بپتسمہ کے موقع پر استعمال ہوتی تھی. اِسکے تین حصے ہیں جو باپ، بیٹے اور رُوحُ اُلقُدس سے منسُوب ہیں۔ مختلف جگہوں میں ایسے عقائد پائے جاتے تھے ابتدائی صورت میں اِسکے نو جُز تھے۔ خدا باپ قادرِ مطلق ، خالق کُل۔ یسوع مسیح خداوند خدا کا بیٹا رُوحُ اُلقُدس، پاک کلیسیا، گناہوں کی معافی۔

مومیت , عرفانیت اور مارقیون کی بدعتی تعلیم کے سبب سے چند صدیوں میں اِس عقیدہ میں کچھ اضافے کِیے گئے اورنتیجتہً آہستہ آہستہ اِس نے موجودہ صورت اختیار کرلی۔

فہرست پر جائیں


نقایہ کے عقیدے کے بارے


نقایہ کی مجلس عامہ میں جسے شہنشاہ قسطنطین نے 325 عیسوی میں منعقد کروایا ترتیب دیا گیا تھا۔ یہ کلیسیا کے اِیمان کو آر یو سی بدعت سے محفوظ کرکے کلیسیا کی صحیح اور راست تعلیم کو چنے ہوئے لفظوں میں بیان کرتا ہے ۔

نقایہ کے عقیدہ کا آغاز یروشلیم کی کلیسیا کا مختصر عقیدہ تھا جو بپتسمہ کے موقع پر استعمال ہوتا تھا۔ بپتسمہ کے امیدواروں کو تین بنیادی سوالوں کا جواب دینا لازم تھا ۔ یعنی وہ باپ، بیٹے اور رُوحُ اُلقُدس کے بارے میں کیا اعتقاد رکھتے ہیں۔ ابتدائی کلیسیا میں چند اور ایسے مقامی عقائد موجود تھے۔ جب 325 عیسوی میں مشرقی اور مغربی کلیسیا کے تین سو اٹھارہ اُسقف نقایہ میں اریس کی بدعتی تعلیم کے خلاف ساری کلیسیا کے لئے اقرارِ ایمان مرتب کرنے لگے تو انہوں نے مندرج بالا عقیدہ استعمال کیا۔ لیکن انہوں نے اپنا مقصد پورا کرنے کے لئے اِس میں چند جملوں کا اضافہ کیا۔ جیسے کہ خدا، باپ اور بیٹا واحد جوہر ہیں اور کہ بیٹا خدا سے حقیقی خدا ہے۔

انہوں نے اس کی بدعتی تعلیم کو شِق بہ شِق رد کیا۔ قسطنطنیه 381 عیسوی اور خلقیدون 451 عیسوی کی مجلس نے پھر چند اور ضروری اضافات کے بعد نقایہ کے عقیدہ کی تصدیق کردی۔ اِس کے بعد اِس کا مکمل متن سب مشرقی اور مغربی کلیسیاؤں میں عقیدہ کا معیار بن گیا اور مغربی کلیسیا نے صرف ایک اور اضافہ کیا جو مشرقی کلیسیا نے قبول نہیں کیا مغربی کلیسیا کی مجلس عامہ نے 589 عیسوی میں تالیدد میں رُوحُ اُلقُدس کے بارے میں یہ اقرار کیا کہ وہ باپ کے علاوہ بیٹے سے بھی صادر ہوتا ہے۔ یہ عقیدہ بپتسمہ اور پاک شراکت کے موقع پر خاص کر پڑھا جاتا ہے۔

فہرست پر جائیں


اَتھنا سیس کے عقیدے کے بارے


کیونکہ یہ عقیدہ اتھنا سیس کے نام سے منسوب کیا گیا ہے اس لئے اس کا تعلیمی اختیار رسولوں کے عقیدہ اور نقایہ کے عقیدہ کے برابر سمجھا جاتا ہے یہ عقیدہ جنوبی فرانس میں وجود میں آیا ۔اس کے مصنف کا علم نہیں ۔اس کی مکمل سورت 875 سے پہلے نہیں ملتی یونانی اور روسی کلیسیائیں اسے عبادت میں استعمال تو کرتی ہیں مگر اس کو ایمان کے معیار کا درجہ نہیں دیتںیں اور باقی کلیسیائی اس کو محض عقیدہ کی حیثیت سے مانتی ہیں اِس کا مصنف اثنا سیس نہیں ہو سکتا کیونکہ اس کا اصل متن لاطینی میں ہے اور یہ اثناسیس کی یونانی کتب میں نہیں پایا جاتا ۔اس کے علاوہ چوتھی صدی کے کسی بھی مصنف نے اِس عقیدہ کا ذکر نہیں کیا۔ یہ عقیدہ کلیسیائے قدیم کی تعلیم کا خوبصورت خلاصہ پیش کرتا ہے۔ ہم اس میں پاک تثلیث کے بارے میں اوگسطین کی تعلیم کا اثر پہچانتے ہیں ہیں دوسری اور 42 آیت میں اسکی تعلیم کو رَد کرنے کا جو ذکر ہے وہ دوسرے عقیدوں میں نہیں پایا جاتا۔اپنی طولت کے باعث یہ عقیدہ عبادتوں میں بہت کم استعمال ہوتا ہے۔

یہ عقیدہ بعض اُن بدعتوں کے ردعمل میں رُونما ہوا جو ثالوث کے بارے میں غلط تعلیم دیتیں تھیں۔ مثلاً سبیلیُس Sabellius کی بدعت اور آر یو سی کی بدعت۔ تقریباً 420 عیسوی میں مغربی کلیسیا کے ایک بیان میں نقایہ کے عقیدے کی تعلیم کی وضاحت کی گئی ہے اگرچہ مقدس اثناسیس Athanasius نے یہ نہیں لکھا تھا لیکن اِسے اُسکا نام اِس لِئے دے دیا گیا کیونکہ اثناسیس ار یوسی بدعت کا جانی دشمن تھا۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو بشپ ینگ کی کتاب رسولوں کے نقش قدم پر صفحہ 228 مابعد خیال رہے کہ اس عقیدے میں کیتھولک سے مراد رومن کیتھولک نہیں بلکہ تمام عالمگیر کلیسیا ہے۔

فہرست پر جائیں